Pages

Saturday 17 June 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 39 to 40 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 39 to 40 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 39 to 40

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

کیوں اس دن اس کے بھائی نے جو بےعزتی کی تھی۔۔ اس سے تمہارا پیٹ نہیں بھرا جو تمہیں پھر اسی کی بہن چاہیے"

اویس شیرازی ساحر پر بھڑکتا ہوا بولا

"او ڈیڈی تو پھر یہ بولیں ناں کہ آپ اس دن اس اے۔ایس۔پی کی بےعزتی سے ڈر گئے ہیں"

ساحر طنزیہ ہستا ہوا بولا 

"بکواس بن کرو اپنی میں تمہاری طرح کا بےغیرت نہیں ہو جو اتنی بےعزتی ہونے کے بعد  اس اے۔ایس۔پی کی بہن کو اپنے گھر کی عزت بناؤ۔۔۔ اس کی بہن تمہیں چاہئے مل جائے گی۔۔۔ مگر اسے استعمال کر کے پھینک دینا اپنے سر کا تاج بنانے کی ضرورت نہیں۔۔۔ مگر ساتھ ہی اس اے۔ایس۔پی کا بھی پکا انتظام کرنا ضروری ہے"

اویس شیرازی نے سوچتے ہوئے کہا 

"ارے تو مار ڈالو نہ سالے کو اتنا ٹائم ویسٹ کرنے کی کیا ضرورت ہے"

ساحر نے جذباتی انداز میں کہا 

"کول ڈاون ساحر ہر طرف دیکھ بھال کر قدم اٹھانا پڑے گا وہ پولیس والا ہے کوئی عام بندہ نہیں جس کو یوں ہی آرام سے مروا دیا جائے۔۔۔ کرتا ہوں آب کچھ نہ کچھ"

اویس شیرازی نے اپنے موبائل پر ایک نمبر ملاتے ہوئے سوچا

****

"تمہیں کوئی احساس ہے معاویہ گھر میں شادی ہے اور تم آج بھی گھر سے غائب۔۔۔ کیا ضرورت تھی آج پولیس سٹیشن جانے کی تمہارے ڈیڈ بھی بگڑ رہے تھے" 

ناعیمہ نے معاویہ سے ناراض ہوتے ہوئے کہا جو کہ اسی وقت گھر پہنچا تھا 

"مام آج بہت ضروری تھا جانا مگر آ تو گیا ہوں واپس ٹائم سے پہلے، کوئی کام رہتا ہے تو بتا دیں"

معاویہ صوفے پر بیٹھتے ہوئے بولا

"نہیں رہنے دو گجرے رہ گئے ہیں وہی پہنچنے سے پہلے لے لیں گے۔۔۔اٹھو فورا چینج کرکے آو ٹائم نہیں لگانا زیادہ" 

ناعیمہ مصروف انداز میں تنبیہ کرتے ہوئے کہا 

معاویہ صوفے سے اٹھ کر سیڑھیاں چڑھتا ہوا اپنے روم میں پہنچا روم کا دروازہ کھولا تو سامنے صوفے پر پیلے جوڑے میں صنم کو بیٹھے دیکھا۔۔۔۔ صنم نے بھی نظریں اٹھا کر معاویہ کو دیکھا معاویہ اسے اندر سر انداز کرتا ہوا وارڈروب کی طرف بڑھا،، اپنا ڈریس نکالا اور ڈریسنگ روم کی طرف قدم بڑھانے لگا 

"بھائی"

صنم کی آواز پر اس کے قدم رکے مگر اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا،، اس دن کے بعد سے وہ صنم سے بات کرنا تو دور کی بات اس کی طرف دیکھتا بھی نہیں تھا

"بھائی مجھے اندازہ ہے میں نے آپ کا بہت دل دکھایا ہے پلیز مجھے معاف کردیں۔۔۔ مگر اس طرح نظر انداز مت کریں اپنی گڑیا کو،، دیکھے ناں اب میں جارہی ہوں اس گھر سے آپ کی نظروں سے دور،،، کیا آپ آج بھی مجھے نہیں دیکھیں گے مجھ سے بات نہیں کریں گے۔۔۔۔ آپ کا یہ رویہ مجھے بہت تکلیف دے رہا ہے پلیز اپنی گڑیا کو معاف کردیں"

صنم معاویہ کے بازو پر اپنا ماتھا ٹکا کر رونے لگی معاویہ نے مڑ کر صنم کو دیکھا

"پاگل اس طرح روتا ہے کوئی چپ ہو جاؤ شاباش"

معاویہ اس کی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے کہنے لگا

"پہلے آپ بولیں کہ مجھ سے ناراض نہیں اور مجھے معاف کر دیا"

صنم نے معاویہ کی سینے پر سر رکھ کر کہا 

"بہت پیار ہے مجھے اپنی گڑیا سے نہ میں اس کی آنکھ میں آنسو دیکھ سکتا ہوں اور نہ ناراض رہ سکتا ہوں اب مت رونا ورنہ پٹو گی" 

معاویہ کے کہنے پر صنم روتے ہوئے مسکرا دی

"یہ دیکھو صنم آنٹی نے گجرے منگوا دیے"

حیا جو ہاتھ میں کجرے پکڑے ہوئے اپنی ہی دھن میں روم میں آئی صنم کو معاویہ کے گلے لگے دیکھا تو اس کی زبان پر بریک لگا اور قدم بھی وہی رکے۔۔۔ صنم اور معاویہ دونوں نے ہی حیا کو دیکھا صنم معاویہ سے الگ ہو کر آنسو پونچھنے لگی

"آج کے دن بھی اس کو رلا دیا تم نے تم ہو ہی دو ٹک" 

باقی کا جملہ معاویہ کے گھورنے پر اور صنم کی وجہ سے لحاظ کرکے حیا نے دل میں بولا

"اور تم کیا کررہی ہو رو کر اس طرح میک اپ خراب کرنا ہے۔۔۔ وہاں جانے میں ٹائم ہی کتنا رہ گیا ہے آنٹی کو ویسے ہی اتنی ٹینشن ہو رہی ہے صبح سے۔۔۔ تم نیچے جاو آنٹی کے پاس میں یہ بالوں میں سیٹ کرکے آتی ہوں"

وہ اپنے ہاتھوں میں گجروں کی طرف اشارہ کرتی ہوئی صنم سے بولی

"ارے مام کیوں ٹینشن لے رہی ہے ابھی تو بھائی ریڈی نہیں ہوئے"

صنم نے یونیفارم میں معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا اور معاویہ دلچسپ نظروں سے حیا کا مکمل جائزہ لینے میں مصروف تھا گرین اور رسٹ کلیر کے کومبینیشن کے لہنگے میں وہ سیدھا سیدھا اس کے دل میں اتر رہی تھی

"اپنے بھائی کو چھوڑو تم، ایک یہی تو پورے ادارے میں بندہ رہ گیا جیسے اپنی ڈیوٹی کے فرائض انجام دینے ہیں پتہ نہیں اپنی شادی میں کیوں آگئے تھے موصوف" 

حیا نے ایک نظر معاویہ کو دیکھ کر سر جھٹک کر کہا۔ ۔۔ صنم اور معاویہ ایک دوسرے کو دیکھ کر ہنسنے لگے

"مام سے کہو ٹینشن نہیں لیں میں پانچ منٹ میں آ رہا ہوں"

معاویہ اپنے کپڑے لے کر ڈریسنگ روم میں چلا گیا اور صنم روم سے باہر نکل گئی 

حیا گجرے اپنے بالوں میں سیٹ کرنے کے لئے آئینے کے پاس آکر کھڑی ہوئی۔۔ معاویہ روم سے باہر نکلا اور پر شوق نظروں سے اس کے پیچھے کھڑے ہو کر پنز سے اس کے بالوں میں گجرے لگانے لگا۔۔۔ حیا آئینے میں سے معاویہ کو دیکھنے لگی دراز قد بلیک کلر کے کرتے میں ہلکی سی لوز شیو وہ اچھی پرسنیلٹی کا مالک تھا 

"کیا تھا اگر شکل کے ساتھ ساتھ حرکتیں بھی اچھی ہوتی اس دو ٹکے کے پولیس والے کی"  وہ اس کا جائزہ لیتے ہوئے سوچنے لگی

"کیا ہوا کچھ کہا تم نے"

حیا کے بالوں میں گجرے سیٹ کرکے،، اب وہ اپنے بال برش سے بنانے لگا

"نہیں میں کیا کہوں گی تم سے"

حیا روم سے جانے لگی

"شکریہ تو ادا کرتی جاو"

معاویہ کے جملے پر حیا کے قدم رکھے واپس مڑ کر اس کے پاس آئی 

"کس بات کا شکریہ"

وہ دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر پوچھنے لگی 

"ابھی تمہاری ہیلپ کی ہے"

معاویہ پرفیوم لگاتے ہوئے کہنے لگا 

"ایسے تو تمہیں میرا بھی شکریہ ادا کرنا چاہیے کل رات کو تمہارا سر جو دبایا ہے پورے دو گھنٹے"

حیا بدلہ اتار کر واپس مڑ گئی

_______

مہندی کی تقریب جاری تھی صنم اور ہادی کو ایک ساتھ بٹھا کر رسم کا آغاز کیا گیا سب بڑوں نے آکر رسم کی ناعیمہ نے معاویہ اور حیا کو رسم کرنے کے لئے کہا تو معاویہ چڑ کر بولا 

"سب فضول کے خرافات ہیں مجھے کوئی رسم وسم نہیں کرنی ہے ویسے بھی ٹائم کافی ہوچکا ہے جلدی جلدی نمٹائے اب یہ سب"

معاویہ نے سنجیدگی سے کہا ناعیمہ اور حیا نے ایک دوسرے کو دیکھاا

"تمہاری ایک بہن ہے تم اس کی خوشی میں اس طرح شرکت کرو گے کیونکہ رشتہ تمہاری پسند کا نہیں ہے۔۔۔ معاویہ بہت افسوس کی بات ہے یہ،، آو حیا تم رسم کرلو" 

ناعیمہ ملامت بھری نظر معاویہ پر ڈال کر حیا سے مخاطب ہوئی

"اوکے یار جا رہا ہو اس کے بعد سب جلدی واینڈ اپ کریں بس"

معاویہ ناعیمہ کو کہتا ہوا حیا کا ہاتھ تھام کر اسٹیج پر گیا اور اپنے تاثرات کنٹرول میں کرتا ہوا ہادی کے برابر میں بیٹھا۔۔۔۔ ہادی جو صنم سے بات کرتا ہوا مسکرا رہا تھا معاویہ کے اپنے برابر میں بیٹھنے سے اس کی مسکراہٹ تھم گئی اور چہرے پر سنجیدگی کے تاثرات آگئے

"معاویہ منہ میٹھا کراؤ بہنوئی کا" پاس کھڑی خاتون نے کہا مروتا معاویہ نے مٹھائی کا ٹکڑا اٹھا کر ہادی کی طرف بڑھایا

"رہنے دو میرا موڈ نہیں ہے تمہارے ہاتھ سے میٹھا کھانے کا" ہادی نے معاویہ کا ہاتھ پیچھے کرتے ہوئے کہا جس پر معاویہ ضبط کرتا ہوا رہ گیا۔۔۔ حیا اور صنم نے بھی چونک کر ہادی کو دیکھا

"کیوں ہادی کیا شوگر کے مریض بن گئے ہو تم جو خوشی کے موقع پر بھی میٹھا ایوائیڈ کر رہے ہو" 

حیا نے معصومیت سے ہادی کو دیکھ کر پوچھا

"لوگوں لوگوں کی بات ہوتی ہے اگر تم میری خوشی میں میرا منہ میٹھا کراؤں گی تو میں خوشی خوشی تمہارے ہاتھ سے کھالو گا"

ہادی مسکراتا ہوا ہے حیا کو دیکھ کر بولا

"میں ضرور کھلاو گی لیکن پہلے تمہیں میرے شوہر کے ہاتھ سے کھانا پڑے گا" حیا نے مسکرا کر کہا 

"ضد نہیں کرو حیا وہ اب نہیں کھائے گا، میں اسے بہت پہلے ایک دفعہ کھلا چکا ہوں" 

معاویہ طنزیہ ہستے ہوئے اسٹیج سے اتر گیا۔۔۔ معاویہ کی بات پر ہادی کا چہرہ ضبط سے لال ہوگیا۔۔۔ صرف وہی اس کی بات کو سمجھا تھا کہ وہ کیا کھلانے کی بات کر کے گیا ہے

معاویہ کے اسٹیج سے اترنے کے بعد صنم اور حیا ایک دوسرے کو دیکھتی رہ گئی۔۔۔ صنم نے ایک افسوس بھری نظر ہادی پر ڈالی اسے ہادی کا رویہ اپنے بھائی کے ساتھ اچھا نہیں لگا۔۔۔ ہادی نے صنم کی آنکھوں کو دیکھا تو اس میں اپنے لیے شکوہ صاف نظر آیا۔۔۔ ہادی سر جھٹک کر سامنے دیکھنے لگا 

****

تقریب کا اختتام ہوا تو وہ لوگ ابھی ابھی اپنے گھر پہنچے تھے حیا ڈریسر کے پاس کھڑی ہوئی اپنی جیولری اتار رہی تھی معاویہ بیڈروم کا دروازہ کھول کر اندر آیا 

حیا کے قریب آکر حیا کی شولڈر پر کس کیا اور اس کے گرد اپنے ہاتھ حائل کر کے آئینے میں سے اس کو مسکرا کر دیکھنے لگا 

"تم آج پھر شروع ہوگئے"

حیا نے ایک نظر آئینے میں دیکھ کر معاویہ کو کہا 

"ہہمم تم شروع کہا ہونے دیتی ہو، شروع ہونے سے پہلے ہی فل اسٹاپ لگا دیتی ہوں۔۔۔ مگر آج میں تمہارے کہنے سے نہیں رکنے والا اور نہ تمہاری چلنے والی ہے"

معاویہ اس کا رخ اپنی طرف کر کے اس کو بانہوں میں لیتے ہوئے بولا 

"اسٹاپ اٹ معاویہ چھوڑو مجھے یہ کیا طریقہ ہے"

حیا نے اسکے سینے پر اپنے ہاتھ رکھ کر اپنا آپ چھڑا کر معاویہ سے کہا 

"بند کرو یہ ڈرامہ کیوں بےوقوف بنا رہی ہو مجھے اور اپنے آپ کو۔۔۔ جب مینٹلی طور پر تم ہمارا رشتہ ایکسپٹ کر چکی ہوں۔۔۔ تو پھر اس گریز کا کیا مطلب ہے"

معاویہ نے اسے دونوں بازوں سے تھام کر غصہ میں کہا 

"کس خوش فہمی میں ہو تم، اس رشتے کو منٹلی طور پر ایکسپٹ کرنا میری مجبوری ہے جس طرح یہ شادی میرے لئے مجبوری کا نام ہے۔،۔۔۔ تمہارا ساتھ میرے لئے مجبوری ہے میں عمر کے اس حصے میں اپنے ماں باپ کو ہڑٹ نہیں کرنا چاہتی ہوں اور اسی وجہ سے مجبوری کے طور پر تمہارے ساتھ میں نے یہ رشتہ قائم کیا ہوا ہے ورنہ جو تم نے میرے ساتھ کیا ہے اس کے لیے فل الحال میں تمہیں معاف کرنے کا ارادہ نہیں رکھتی"

حیا نے اس کی خوش فہمی دور کرتے ہوئے کہا 

"کس مجبوری میں کل میرا سر دبا رہی تھی تم۔۔۔ سب کے سامنے اپنا شوہر مجھے مجبوری میں کہتی ہوں،،اج ہادی کے سامنے میری سائیڈ کس مجبوری میں لی تم نے۔۔ میری بہن کی شادی میں آگے بڑھ چڑھ کر ہر کام میں حصہ لینا ایسی کون سی مجبوری ہے تمہاری بولو"

وہ حیا کے بال اپنی مٹھی میں دبوچے ہوئے اس سے پوچھ رہا تھا

"تمہارے پیرنٹس میرے ساتھ اچھے ہیں میرا خیال رکھتے ہیں اس لئے میں ان کے ساتھ اچھی ہو۔۔۔ ہادی کے سامنے ہی نہیں پوری دنیا کے سامنے دنیاداری کے لئے دکھاوا کرنا پڑتا ہے۔۔ اگر میرے سر دبانے کو تم پیار سمجھ رہے ہوں تو اس سے پیار کا نام دینے کی بجائے ہمدردی کا نام دو تو زیادہ اچھا ہوگا"

حیا نے اس کی مٹھی سے اپنے بال آزاد کرائے تو گجرے کی لڑیاں ٹوٹ کر نیچے گری

"میرے پیرنٹس اچھے ہیں تو تم ان کے ساتھ اچھی ہو۔۔۔۔ تو میرا پیار کیا ہے وہ کیوں نہیں نظر آتا تمہیں۔۔۔ میرے ساتھ نا انصافی کیوں،، کلیئر کرو آج اس بات کو"

معاویہ نے حیا کا منہ پکڑتے ہوئے کہا اس کے ہاتھوں کی سختی سے حیا کے جبڑے بری طرح دکھ گئے

"یہ۔۔۔ یہی چیز،،، معاویہ یہ جو تمہارا دھونس جمانے والا انداز ہے نہ زبردستی اپنی ملکیت سمجھنے کا، یہ پسند نہیں ہے مجھے۔ ۔۔اسی طرح تو زبردستی چلا کر تو شادی کی تھی تم نے مجھ سے۔ ۔۔مجھے مجبور کر کے،، ڈرا کر،، میری زبان بند کرکے"

حیا نے چیختے ہوئے کہا 

"کیا ہو رہا ہے یہ سب"

خضر کی آواز پر ان دونوں نے مڑ کر بیڈ روم کے دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔ خضر بیڈ روم کے دروازے پر کھڑا ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ معاویہ نے فورا حیا کے چہرے پر سے اپنا ہاتھ ہٹایا۔۔۔

"یہ کونسا اسٹائل ہے تمہارا، اپنی بیوی سے بات کرنے کا"

خضر نے بیڈ روم کے اندر آتے ہوئے غصے سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ جس پر معاویہ نے چپ رہنے میں اپنی فوقیت جانی

"حیا ابھی کیا بول رہی تھی تم"

خضر جو کہ اپنے بیڈروم سے کسی کام کا کہنے معاویہ کے پاس آیا تھا ان کے روم کا ہلکا سا دروازہ کھلا دیکھ کر جیسے ہی ناک کے لیے آگے ہاتھ بڑھایا تو حیا کی آواز نے اس کا ہاتھ روک لیا

"کچھ نہیں ڈیڈ وہ ایسے ہی کسی بات کا برا مانی ہوئی تھی مجھ سے" معاویہ نے فورا بات بناتے ہوئے کہا 

"تم چپ رہو، تم سے نہیں پوچھا ہے میں نے، جب تم سے بات کروں گا تب تم جواب دینا"

خضر نے معاویہ کی طرف گھورتے ہوئے دیکھ کر کہا 

"بولو حیا ابھی کیا بول رہی تھی تم"

خضر نے سنجیدگی سے حیا سے پوچھا تو حیا نے ایک نظر معاویہ کا چہرہ دیکھا جو اسی کو بہت سنجیدگی سے دیکھ رہا تھا،، اس کی آنکھوں میں صاف وارننگ تھی کہ وہ اصل بات بتانے سے باز رہے 

"اس کی طرف نہیں یہاں میری طرف دیکھ کر بولو۔ ۔۔ ابھی تھوڑی دیر پہلے کیا بولا ہے تم نے"

خضر کے لہجے میں سنجیدگی کے ساتھ سختی بھی تھی جیسے وہ حیا سے حقیقت جاننا چاہ رہا ہوں

"انکل میں معاویہ سے شادی نہیں کرنا چاہتی تھی اس نے مجھے بلیک میل کرکے مجھ سے زبردستی شادی کی" 

حیا نے نیچے نظریں کر کے خضر کو بتایا جیسے جرم اس نے کیا ہو معاویہ اس کو دیکھ کر لب بینچ کر رہ گیا 

"کیسے بلیک میل کیا" 

خضر نے دوسرا سوال بھی سنجیدگی سے کیا    

"ڈیڈ یہ ٹاپک ختم ہوچکا ہے اب"

معاویہ نے بیچ میں مداخلت کی 

"میں نے ابھی تم سے کہا تھا نا جب میں تم سے پوچھو تب تم بات کرنا"

خضر نے چیختے ہوئے معاویہ سے کہا

"کس طرح بلیک میل کیا تھا اس نے تمہیں"

خضر نے دوبارہ حیا سے پوچھا 

"انکل اس نے میرے ساتھ اپنی تصویریں"

"حیا"

ابھی حیا کی بات مکمل نہیں ہوئی تھی معاویہ زور سے حیا کو دیکھتے ہوئے غصہ سے چیخا 

"خاموش"

خضر اس سے زیادہ زور سے معاویہ کو دیکھ کر چیخا

دونوں کی زوردار آوازیں سن کر ناعیمہ اور صنم بھی وہی بیڈروم میں آگئیں 

"کیا ہوا ہے خضر" 

ناعیمہ نے آگے بڑھ کر پوچھا ایک نظر معاویہ اور حیا کو دیکھا دونوں کے چہرے نیچے جھکے ہوئے تھے اور خضر کا چہرے پر سختی کے تاثرات تھے

"جاؤ تم دونوں اپنے بیڈ روم میں اور یہ دروازہ بند کرکے جاؤ"

خضر نے ناعیمہ اور صنم کو دیکھتے ہوئے کہا وہ دونوں اپنے اپنے روم میں چلی گئیں تو خضر معاویہ کی طرف مڑا 

"حیا سچ بول رہی ہے معاویہ"

خضر نے معاویہ کو دیکھ کر سنجیدگی سے پوچھا تو معاویہ خضر کی بات سن کر چپ ہی رہا

"جواب دو معاویہ میں تم سے کچھ پوچھ رہا ہوں"

خضر نے دوبارہ معاویہ سے پوچھا 

"ڈیڈ میرا کوئی غلط مقصد نہیں تھا وہ تصویریں میں نے صرف اس کو ڈرانے کے لئے" 

"چٹاخ"

ابھی معاویہ کی بات مکمل بھی نہیں ہوتی زور دار تھپڑ نے معاویہ کا منہ بند کر دیا 

"شرم نہیں آئی تمہیں ایسا گھٹیا فعل کرتے ہوئے۔۔۔ آج تم نے مجھے میری ہی نظروں میں گرا دیا،،، شرم آرہی ہے مجھے تمہیں اپنا بیٹا کہتے ہوئے دور ہو جاؤ میری نظروں سے"

خضر نے معاویہ کا گریبان پکڑ کر دروازے کی طرف دھکا دیتے ہوئے کہا اور خود بھی کمرے سے چلا گیا۔۔۔ معاویہ کا چہرہ تھپڑ سے زیادہ شرمندگی اور خجالت سے لال ہوا اس کی نظریں جھکی ہوئی تھی۔ ۔۔۔ حیا اپنے دونوں ہاتھ ہونٹوں پر رکھے ہوئے پوری آنکھیں کھولے ہوئے بےیقینی سے دیکھ رہی تھی۔ ۔۔۔ معاویہ نے ایک نظر حیا پر ڈالی جو اس سے چند قدم کے فاصلے پر کھڑی ہوئی تھی۔۔۔اس کی نظر میں غصے کے ساتھ ساتھ شکوہ بھی تھا وہ اپنی گاڑی کی چابی روم سے اٹھا کر گھر سے باہر نکل گیا

****

"حامد جس کام کا تم سے کہا تھا وہ ہوگیا"

اویس شیرازی نے حامد سے دریافت کیا

"جی سر اے۔ایس۔ پی کے ڈرائیور نے کام کو منع کردیا تھا۔۔۔ اب اس ڈرائیور کی جگہ میں نے اختر کو بھیج دیا ہے۔۔۔۔ اے۔ایس۔پی کی بہن اور بیوی دونوں لڑکیاں کل شام تک آپ کے فارم ہاوس پر ہوگیں" 

حامد نے مودب انداز میں ہاتھ باندھ کر جواب دیا.

معاویہ کے گھر سے نکلنے کے بعد وہ ابھی تک ویسی کی ویسی سن کھڑی تھی اسے بالکل اندازہ نہیں تھا کہ بات اتنی بڑھ جائے گی اسے اندر سے اچھا فیل نہیں ہورہا تھا۔۔۔

"مگر اچھا ہی تھا اس کی اصلیت کسی کو تو پتہ چلنی چاہیے تھی مجھے کیا ضرورت ہے اس کے لئے برا فیل کرنے کے لیے وہ یہی ڈیزرو کرتا تھا" 

حیا اپنے دل کو سمجھاتے ہوئے سونے کے لیے لیٹ گئی اسے کافی دیر کروٹیں بدلنے کے بعد نیند آئی

***

صبح آنکھ کھلی تو اپنی برابر والی جگہ کو خالی پایا ایک دم سے کل رات والا واقعہ سوچتے ہوئے حیا بیڈ سے اٹھی معاویہ کی گاڑی کی کیز جگہ پر موجود نہیں تھی یعنی وہ رات سے نکلا ہوا ہے ابھی تک گھر واپس نہیں آیا۔۔۔ وہ روم سے باہر آئی ڈائننگ ٹیبل پر صنم کو اکیلے بیٹھے ہوئے دیکھا وہ چائے کا کپ ہاتھ میں تھامے ہوئے کسی سوچ میں گم تھی حیا کی آمد پر چونکی

"آئیے بھابھی بھائی نظر نہیں آ رہے"

صنم نہ حیا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا  

"انٹی انکل کہاں ہیں"  

صنم کی بات کو اگنور کرکے وہ صنم کے برابر میں بیٹھتے ہوئے پوچھنے لگی

"مام تو ابھی تک نہیں اٹھی شاید کل تھکن زیادہ ہوگئی ہوں۔۔۔ ڈیڈ نے ناشتے سے منع کردیا ہے لان میں بیٹھے ہوئے ہیں" 

صنم نے اداس نظر حیا پر ڈالتے ہوئے اسکو بولا 

"تم کیوں خالی چائے پی رہی ہوں ساجدہ کہاں ہے" حیا نے اٹھتے ہوئے کہا

"آپ بیٹھے میں ساجدہ سے کہہ کر آپ کا ناشتہ بناتی ہوں میرا موڈ نہیں ہورہا ناشتے کا بس اس لئے چائے بنالی اپنے لئے"

صنم نے حیا کو اٹھتے ہوئے دیکھا تو اس کا ہاتھ تھام کر کہنے لگی 

"یہ بریسلٹ تمہارا ہے"

حیا نے اس کے ہاتھ میں بریسلٹ دیکھا تو بے اختیار اس کے منہ سے نکلا یہ وہی بریسلٹ تھا جو ہادی گاڑی میں اس نے دیکھا تھا یعنی ہادی اور صنم پہلے سے ایک دوسرے کو جانتے ہیں  

"جی مجھے بہت پسند ہے اپنا یہ بریسلٹ لیکن اگر آپ کو اچھا لگ رہا ہے تو یہ آپ رکھ سکتی ہیں" 

صنم مسکرا کر اپنے ہاتھ سے بریسلٹ اتارنے لگی

"ارے نہیں یہ تمہارے ہاتھ میں ہی زیادہ اچھا لگ رہا ہے۔۔۔ اور تم واپس بیٹھو آج کے دن مہمان ہو اس گھر میں،،، ساجدہ سے ناشتے کیلئے میں کہتی ہوں اور انکل کو بھی بلا لیتی ہوں"

حیا نے اٹھتے ہوئے کہا 

"بھابھی سب ٹھیک تو ہے نہ میرا مطلب ہے کل رات کو بھائی اور آپ اس طرح سے" 

صنم جھجھکتے ہوئے پوچھنے لگی 

"سب ٹھیک ہے تمہیں ٹینشن لینے کی ضرورت نہیں ہے آج تمہارے لئے امپورٹنٹ دن ہے۔۔۔ خوش رہو" 

حیا مسکراتے ہوئے کہنے لگی اور پھر لان کی طرف چلی گئی

****

خضر لان موجود چیئر پر بیٹھا ہوا اپنی سوچوں میں گم تھا 

"شاید اسی کو مکافات عمل کہتے ہیں جو زین نے ماضی میں حور کے ساتھ کیا آج وہی عمل اس کی اولاد کے آگے آیا۔۔۔ مگر خضر کو دکھ تھا اور اس سے بھی زیادہ دکھ اس بات کا کہ اس کی وجہ معاویہ بنا۔۔۔۔ اسے زین اور حور کے درمیان وہ غلط فہمیاں یاد آنے لگی،،، جو اس نے کبھی پیدا کی تھیں۔۔۔ ۔ شاید دنیا اسی کا نام ہے والدین کا کیا ہوا اولاد کے آگے آتا ہے یا کبھی کبھی والدین کا کیا ہوا اسکی اولاد کو بھگتنا پڑتا ہے۔۔۔۔ ایک دم سے اس کا دھیان صنم کی طرف گیا

"یا اللہ پاک میرے اعمال کی سزا میری بیٹی کو نہیں دینا"

بے اختیار اس نے دل میں دعا مانگی اور وہ مزید افسردہ ہوگیا        

"انکل آپ اتنی سردی میں یہاں کیوں بیٹھے ہیں ناشتہ بھی نہیں کیا آپ نے"

حیا خضر کے پاس آکر بولی 

"بس بیٹا ویسے ہی ناشتہ کرنے کا موڈ نہیں ہو رہا تھا آپ نے ناشتہ کیا"

خضر نے جواب دینے کے ساتھ ہی حیا سے سوال کیا

"میں نے بھی ابھی تک نہیں کیا،،، میرے خیال میں آج ہم لوگوں کو صنم کے ساتھ ناشتہ کرنا چاہیے۔۔۔ کل سے تو وہ اپنے سسرال ہوگی"

حیا نے مسکرا کر کہا خضر نے حیا کو دیکھا۔۔۔ وہ اسے اس وقت بالکل حور لگی۔۔۔۔ وہ بھی سب کا اسی طرح خیال رکھتی تھی 

"یہاں بیٹھو"

خضر نہ حیا کو برابر والی کرسی پر بیٹھنے کو کہا حیا بیٹھ گئی

"حیا میں بہت شرمندہ ہوں تم سے بیٹا،،، اگر مجھے ذرا بھی اندازہ ہوتا معاویہ کی حرکت کا تو میں اسے سخت سے سخت سزا دیتا اس نے جو بھی کچھ تمہارے ساتھ کیا ہے۔۔۔ میں اس کے لیے تم سے سوری کرتا ہوں ہو سکے تو معاف کر دینا"

خضر کے بولنے پر حیا ایک دم بول اٹھی

"آپ کیسی بات کررہے ہیں انکل۔۔۔ آپ اس طرح شرمندہ نہ ہوں نا ہی سوری کہیں مجھے یہ بالکل اچھا نہیں لگے گا۔۔۔ معاویہ نے جو بھی کچھ کیا اس میں آپ کا کوئی قصور نہیں اور آپ نے آنٹی نے صنم نے تو مجھے اس گھر میں بہت پیار دیا ہے احساس ہی نہیں ہونے دیا کہ یہ میرا سسرال ہے"

حیا نے خضر کو دیکھتے ہوئے کہا

"بہت شرمندہ کیا ہے مجھے اس لڑکے نے زین اور حور سے نظریں ملانے کے بھی قابل نہیں چھوڑا"

اب خضر کو زین اور حور کا سوچ کر نئے سرے سے شرمندگی ہونے لگی 

"مما بابا کو کچھ بھی علم نہیں ہے اس بات کا انکل آپ گلٹ فیل نہ کریں۔۔۔۔ چلیں آپ کو بلانے آئی تھی صنم ہمارا ویٹ کر رہی ہے ناشتے پر" 

حیا کے بولنے پر خضر اٹھا تو حیا بھی اٹھ کر اندر چلی گئی

*****

"میں اندر آجاؤ تم بزی تو نہیں" 

حیا رات کے فنکشن کے لئے جیولری نکال رہی تھی تب ناعیمہ نے روم کے دروازے پر حیا سے پوچھا 

"آپ پوچھ کیوں رہی ہیں پلیز اندر آئے" 

حیا نے ڈبہ نکال کر ڈراز بند کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ناعیمہ اندر آکر صوفے پر بیٹھ گئی

"دکھاو کون سی جیولری پہن رہی ہوں آج"

ناعیمہ نے اس کے ہاتھ سے جیولری باکس لیتے ہوئے پوچھا

"اچھی تو یہ بھی لگ رہی ہے مگر میرے پاس ایک کندن کا سیٹ ہے وہ تمہارے ڈریس کے ساتھ زیادہ میچ کرے گا میں ابھی بھجوا دو گی پھر تم دیکھ لینا جو اچھا لگے وہ پہن لینا"

ناعیمہ کے کہنے پر حیا نے مسکراکر شکریہ کہا 

"حیا معاویہ رات کا نکلا ہوا ہے ابھی تک گھر نہیں آیا"

ناعیمہ نے اچانک حیا اسے پوچھا ہے تو وہ نظر جھکا گئی

"جی آنٹی ابھی تک نہیں آئے" حیا اس ٹاپک سے بچنا چاہ رہی تھی اس لئے اسے بے چینی ہونے لگی 

"کل رات تمہارے اور معاویہ کے درمیان کیا بات ہوئی مجھے اس کا علم نہیں۔۔۔ میرے پوچھنے پر بھی خضر نے مجھے نہیں بتایا مگر کل رات خضر کافی پریشان تھے جیسے بہت ہرٹ ہوئے ہو۔۔۔ تم یہ مت سمجھنا کہ میں تم سے کچھ پوچھنے آئی ہو۔۔۔۔ تم دونوں میاں بیوی کے بیچ کی بات ہے جو بھی بات ہوگی مجھے لگتا ہے غلطی معاویہ کی ہی ہوگی۔۔۔ کیونکہ غصے کا تیز ہے کبھی کبھی غصہ زیادہ کر جاتا ہے اپنی من مانی بھی کر جاتا ہے۔۔۔ مگر اپنا حق بھی صرف اسی پر جتاتا ہے جسے وہ پیار کرتا ہے اور اپنا سمجھتا ہے۔۔ جبھی تو صنم کے رشتے کو لے کر اتنا غصہ ہوگیا بہت پیار کرتا ہے صنم کو۔۔۔ ایسے ہی اس کی آنکھوں میں میں نے تمہارے لئے بھی ہمیشہ محبت دیکھی ہے تم سے بھی بہت پیار کرتے ہےاس لئے اگر کبھی غصہ کر جائے تو دل پر مت لیا کرو"

ناعیمہ نے حیا کو نرمی سے سمجھاتے ہوئے کہا

"چلو فون کرکے اس کو بلاؤ شادی کا گھر ہے دس کام ہوتے ہیں نہیں تو پھر خضر کو غصہ آجائے گا"

ناعیمہ نے اٹھتے ہوئے حیا سے کہا

"جی انٹی میں فون کر دیتی ہوں معاویہ کو"

حیا نے ناعیمہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"اور ہاں صنم کے ساتھ تم بھی پارلر جا رہی ہوں نہ شاہد (ڈرائیور) کو ایمرجنسی کی بنا پر اپنے گاؤں جانا اس کا کوئی جاننے والا ہے اختر وہ تمہیں اور صنم کو پالر لے جائے گا چھ بجے ریڈی رہنا"

ناعیمہ نے روم سے نکلنے سے پہلے حیا کو کہا

***

"کہاں ہو تم معاویہ کب سے تمہیں حیا کال کر رہی ہے ریسیو کیوں نہیں کر رہے تھے"

معاویہ کے کال ریسیو کرتے ہی ناعیمہ نے غصے میں کہا 

"کوئی کام تھا" معاویہ نے مختصر سے سوال کیا

"واہ بیٹا شادی کا گھر ہے۔۔ آج تمہاری بہن کی شادی ہے اور تم پوچھ رہے ہو کوئی کام تھا۔۔۔ بہت افسوس کی بات ہے معاویہ"

ناعیمہ نے اسے شرم دلائی

"سوری مام آج تو کچھ مصروفیت کی بناء پر میں شاید آہی نہیں سکو" معاویہ نے اسموکنگ کرتے ہوئے جواب دیا

رات کو وہ گھر سے نکلا تھا تو اپنے دوست کے فلیٹ میں آگیا تھا دوست کی فیملی دوسرے شہر میں رہتی تھی۔۔  وہی اس نے رات گزاری صبح سول ڈریس میں پولیس اسٹیشن پہنچ کر تھوڑی دیر پہلے واپس فلیٹ میں آیا تھا 

"کیوں کرتے ہو کبھی کبھی معاویہ ایسی باتیں جس سے میرا دل جلتا رہے۔۔۔۔ ذرا احساس نہیں ہے تمہیں تمہاری ایک ہی بہن ہے وہ بھی تمہاری لاڈلی۔۔۔ آج اس کی بارات ہے تمہیں اس کی خوشیوں میں شریک ہونے کا ٹائم نہیں ہے"

ناعیمہ نے اس کو احساس دلاتے ہوئے کہا

"مام شاید ڈیڈ کو میرا وہاں نہ اچھا نہ لگے"

معاویہ بے ساختہ بولا

"معاویہ تم تھوڑی دیر میں گھر آرہے ہو۔۔۔ یہ کال تمہارے ڈیڈ نے کروائی ہے اور اب میں کوئی فضول سا ایکسکیوز نہیں سنوں گی" 

ناعیمہ کال رکھ چکی تھی معاویہ نے بچا ہوا سیگرٹ آیش ٹرے میں اور گاڑی کی کیز اٹھا کر فلیٹ سے باہر نکل گیا 

***

گھر پہنچ کر وہ اپنے روم میں آیا تو حیا صوفے پر بیٹھی ہوئی اپنے ناخنوں کو نیل پالش سے رنگ رہی تھی۔۔۔ نظر اٹھا کر حیا نے معاویہ کو دیکھا تو معاویہ اسے نظر انداز کرتا ہوا ڈریسنگ روم میں گیا اور چینج کر کے باہر نکلا 

"کہاں تھے تم رات بھر" 

حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا

"تم سے مطلب" معاویہ نے خونخوار نظروں سے اس کو دیکھ کر کہا 

"کال کیوں نہیں ریسیو کر رہے تھے میری"

حیا نے اس کی پہلی بات کو اگنور کر کے دوسرا سوال کیا 

"زیادہ میری استانی بننے کی ضرورت نہیں ہے نکلو میرے بیڈروم سے"

معاویہ نے اسے ایسے گھورتے ہوئے کہا جیسے اسے ابھی کچا چبا جائے گا 

"مجھے کوئی ضرورت نہیں ہے تمہاری استانی بننے کی۔۔۔ کال کرنے کا بھی آنٹی نے کہا تھا جبھی تمہیں کال کی تھی۔۔۔ اور آئندہ مجھے بیڈ روم سے نکلنے کے لئے مت بولنا بے شک کی بیڈروم تمہارا ہے مگر اس میں رکھا ہوا سارا فرنیچر میرے بابا نے جہیز میں مجھے دیا تھا تو اس بیڈ روم میں بھی میرا اتنا ہی حق ہے"

حیا نے اسے تڑخ کر جواب دیا 

"بھیک نہیں مانگی تھی تمہارے بابا سے نہ ہی ڈیمانڈ کی تھی جو کچھ بھی دیا انہوں نے اپنی مرضی اور خوشی سے دیا تھا اس لئے آئندہ میرے سامنے بکواس کرنے کی ضرورت نہیں" 

معاویہ پلٹ کر اس کی طرف آکر بولا اور واپس جاکر وارڈروب سے اپنے کپڑے نکالنے لگا

"اپنے ڈریس کا بتا دو میں پریس کرنے کے لیے بھیج دیتی ہوں"

معاویہ نے گردن موڑ کر حیا کو گھور کر دیکھا 

"اپنے کام سے کام رکھو"

انگلی اٹھا کر اسے وارن کیا 

"ایسا کیا بول دیا ہے میں نے جو ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہو۔۔۔کپڑوں کا ہی تو پوچھا ہے"

حیا بول ہی رہی تھی جب معاویہ اس کے پاس آیا اور زور سے اس کا ہاتھ موڑا جس سے حیا کی چیخ نکل گئی

"ایک دفعہ کی بات تمہارے بھیجے میں نہیں بیٹھتی۔۔۔ اپنے کام سے کام رکھو" ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ چھوڑا تو وہ صوفے پر جا گری

"جنگلی کہیں کے"  صوفے سے اٹھتے ہوئے حیا کی زبان پھسلی

"کیا بولا" 

وہ دوبارہ حیا کی طرف آیا 

"کچھ نہیں۔۔۔ سوری"

حیا نے اس کے تیور دیکھ کر جلدی سے سوری کہا اور واپس بیٹھ گئی۔۔۔ معاویہ نے گھور کر اسے دیکھا 

"آئندہ تمہیں مجھے مخاطب کرنے کی یا میرے معاملات میں ٹانگ اڑانے کی ضرورت نہیں ہے آئی سمجھ"

معاویہ نے انگلی اٹھا کر اسے وارن کرتے ہوئے بولا حیا نے جلدی سے سر ہلایا

معاویہ دوبارہ وارڈروب کی طرف بڑھا تو حیا روم کے دروازے سے باہر نکلی۔۔۔ دروازے سے سر نکال کر روم میں جھانکا 

"میں آئندہ بھی تمہیں مخاطب کرو گی۔۔۔ تمہارے معاملات میں ٹانگ بھی اڑاو گی اور آخری بات یہ کہ تم پورے جنگلی ہو"

جلدی جلدی بول کر وہ سیڑھیاں اتر گئی معاویہ نے سر جھٹکا اور اپنے کام میں مشغول ہو گیا

***

"چلو صنم جلدی کرو پارلر کے لئے نکلنا بھی ہے"

حیا نے اس کے روم میں آتے ہوئے صنم سے کہا

"جی بھابھی میری ریڈی ہو چلیے" 

صنم اور حیا گھر سے باہر نکل کر گاڑی میں بیٹھ گئی

ڈرائیور،، ڈرائیونگ سیٹ والا دروازہ کھول کر گاڑی میں بیٹھنے لگا جبھی وہاں معاویہ آگیا 

"اے یہاں آو"

معاویہ نے ہاتھ کے اشارے سے اختر کو بلایا

"شاہد کہاں پر ہے"

معاویہ نے اپنے ڈرائیور کے متعلق پوچھا 

"اس کے بیٹے کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی وہ آج صبح ہی اپنے گاؤں کے لیے روانہ ہوا ہے"

اختر نے معاویہ کو بتایا 

"نام کیا ہے تمہارا شناختی کارڈ اور لائسنس دکھاو" 

معاویہ نے اس سے اگلا سوال کیا 

"صاحب اختر نام ہے میرا۔۔۔ یہ میرا لائسنس ہے اور یہ شناختی کارڈ" 

اختر نے معاویہ کو دونوں چیزیں جیب سے نکال کر تھماتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے آیسا کرو اندر جاکر صاحب سے کوئی دوسرا کام ہو تو پوچھ لو اور یہ گاڑی کی چابی مجھے دو"

معاویہ نے اس کا شناختی کارڈ دیکھتے ہوئے کہا

"مگر بیگم صاحبہ نے تو مجھے بولا بچیوں کو پالر لے کر جانا ہے"

اختر نے گڑبڑاتے ہوئے کہا 

"ابھی جیسا میں تم سے بول رہا ہوں ویسا کرو دو گاڑی کی چابی"

معاویہ نے لائسنس اور شناختی کارڈ اس کو تھماتے ہوئے گھور کر اس کو دیکھتے ہوئے کہا

اختر نے چپ کرکے گاڑی کی چابی معاویہ کو دے دی اور اندر چلا گیا۔۔۔ معاویہ کی شروع سے عادت تھی نوکروں کے معاملے میں اچھی طرح معلومات کر کے ان سے باز پرس کر کے انہیں کام پر رکھتا۔۔۔۔ وہ گاڑی کا دروازہ کھول کر ڈرائیونگ سیٹ پر آ کر بیٹھا

"صنم آگے آجاؤ"

بیک ویو مرر سے صنم کو دیکھ کر مخاطب کرتا ہوا بولا

صنم نے ایک نظر حیا کو دیکھا تو حیا اس کو دیکھ کر مسکرا دی،، صنم جاکر آگے بیٹھ گئی۔۔۔ معاویہ کا اسے اگنور کرنا تھوڑا سا فیل ہوا مگر وہ سر جھٹک کر کھڑکی سے باہر دیکھنے لگ

صنم اور حیا کو پارلر چھوڑ کر بینکوئیٹ کے سارے ارینجمنٹ دیکھتے ہوئے گھر آیا۔۔۔ گھر سے ڈریس اپ ہوکر دوبارہ صنم اور حیا کو لینے پارلر چلا گیا۔۔۔ صنم اور حیا دونوں پارلر سے باہر نکلی تو معاویہ گاڑی سے اتر کر مسکراتا ہوا صنم کے پاس آیا 

"بہت پیاری لگ رہی ہے میری گڑیا" معاویہ نے صنم کا چہرہ تھامتے ہوئے کا ہزار کے چند نوٹ اس کے اوپر سے وار کر سامنے فقیر کو دے دیے اور اس کا ہاتھ تھام کر گاڑی کا دروازہ کھول کر بیٹھنے میں مدد دی حیا کی طرف اس نے دیکھا بھی نہیں۔۔۔ پتہ نہیں کیوں مگر حیا کو اپنی تیاری بے معنی سے لگی،،،، وہ بھی چل کر گاڑی میں بیٹھ گئی

***

"کیسی لگ رہی ہوں"

وائٹ کلر کی شفون کی ساڑھی میں،، جس پر گولڈن تاروں سے بہت نفاست سے کام ہوا تھا۔۔۔ حور نے آئینے کے آگے کھڑے ہوکر اپنا جائزہ لیتے ہوئے زین سے پوچھا جو کہ خود تیار ہو کر اس کی تیاری کا جائزہ لے رہا تھا 

"ہمیشہ کی طرح حسین۔۔۔ تم اس دل کو کبھی بری لگی ہی نہیں"

زین نے اس کے پاس آکر اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا

"مگر شاہ مجھے ایک بات بہت بری لگی"

حورنے زین کو دیکھتے ہوئے کہا

"کیا برا لگ گیا بھئی"

زین نے مسکراتے ہوئے حور سے پوچھا

"کل مہندی کے فیشن میں شاید تم نے نوٹ نہیں کیا ہادی اور معاویہ ایک دوسرے سے کچھ کھنچے کھنچے لگ رہے تھے۔۔۔ مجھے دیکھ کر اچھا فیل نہیں ہوا"

جو کل حور نے نوٹ کیا وہ زین سے شیئر کرنے لگی

"ارے تم ایسی باتیں کب سے نوٹ کرنے لگی ایسی کوئی بات نہیں ہے وہم ہوگا تمہارا"

زین نے اس کی بات کو مذاق کر رنگ دیتے ہوئے کہا 

"نہیں مجھے بالکل وہم نہیں ہوا بلکہ میں نے دیکھا اسٹیج پر جب معاویہ اور حیا رسم کرنے کے لئے گئے تو ہادی نے معاویہ کو کچھ کھلانے سے منع بھی کیا شاید"

ہونے دور بیٹھے ہوئے اسٹیج پر یہ منظر دیکھا جسے یاد کرتے ہوئے وہ زین کو بتانے لگی

"میں نے تو ایسا کچھ نہیں نوٹ کیا ہوسکتا ہے زیادہ میٹھا کھا کھا کر انسان کا دل بھر جاتا ہے ویسے ہی اس نے بول دیا ہو تم سوچو نہیں زیادہ چلو چلتے ہیں بلال کی کال آنے سے پہلے"زین نے حور کی بات کو نارمل انداز میں لیتے ہوئے کہا.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment