Pages

Saturday 17 June 2023

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 9 to 10

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 9 to 10

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh Episode 9 to 10

Novel Name: Aghaz E Janoon 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"ایبک پلیز۔۔۔۔

"جسٹ شٹ اپ۔۔۔۔ایبک اسکے ہاتھ کو جھٹکا دیتے جما جما کے بولا۔۔۔

"اہ میرا ہاتھ۔۔۔چھوڑیں پلیز مجھے درد ہو رہا ہے۔۔۔

"اپنی بکواس بند کرو ورنہ یہیں گلہ دبا دونگا تمہارا۔۔۔۔ ایبک دھاڑا 

"ماریا کا خون خشک ہوگیا۔۔۔۔چور نظروں سے اسکے کسراتی بازؤں کو دیکھا۔۔۔

اف ماریا خاموش رہو ورنہ یہ سچ میں ہی گلا نہ دبا دیں۔۔۔ماریا کو اپنے سامنے کھڑے شخص سے اب خوف محسوس ہو رہا تھا ایسا لگ رہا تھا وہ اسے جان سے مار ڈالے گا۔۔۔

"کب سے جانتی ہو اسے۔

"کسے۔۔۔ماریا انجان بنتی ہوئی بولی۔۔۔

"آہ میرا ہاتھ ٹوٹ جائے گا ماریا کراہی۔۔

"بار بار ایک ہی سوال دوہرانا مجھے پسند نہیں ہے۔۔ ایبک گرفت اور سخت کرتے ہوۓ بولا۔۔۔۔ماریا کی آنکھوں میں شدّت سے آنسوں بہنے لگے۔۔۔

"میرا دوست ہے۔۔۔۔منمنا کر کہتی وہ اپنی کلائی چھڑوانے لگی۔۔۔

"صرف دوست ؟ ایبک نے سوالیہ انداز میں پوچھا۔۔۔ماریا کا بس نہیں چل رہا تھا وہ ایبک کی نظروں سے کہیں غائب ہوجائے وہ کس طرح کا سوال کر رہا تھا اس سے لیکن ماریا اس بے خود ہی تو یہ موقع فراہم کیا تھا کے اس سے ایسے سوال کیے جائیں۔ ۔

"وہ پسند کرتا ہے اور۔۔۔ اس سے پہلے وہ آگے کچھ کہتی ایبک نے اسکے بالوں کو اپنی مٹھی میں لیکر جھٹکے سے اپنے قریب کیا۔۔۔۔

"ماریا کی چیخ نکل گئی۔۔۔۔

"کیا پسند۔۔۔ہاہ  ماریا میڈم مجھے تمہاری عقل پے بے حد افسوس ہو رہا ہے۔۔کس طرح کی پسند ہے کے رات کے پہر وہ تمہے اس حلیے میں کلب لایا ہے اور کہاں ہے اب وہ بتاؤ ذرا ؟ ہے بھی یا نشے میں کسی کی باہوں میں جھوم رہا ہے۔۔۔

"آپ مجھے تکلیف پوھنچا رہے ہیں چھوڑیں مجھے گھر جانا ہے پلیز۔۔۔ماریا روتی ہوئی التجہ کرنے لگی۔۔۔

ایبک اسے چھوڑتا اسے لئے اپنی ہیوی بائیک کی طرف بڑھا ماریا چپ چاپ اسکے ساتھ چلتی رہی۔۔۔

آج اس نے بہت بڑی غلطی کر دی تھی گھر سے چھپ کر آتے اگر ایبک نا ہوتا تو وہ اکیلے کہاں جاتی وہ سہی کہ رہا تھا یہ کیسی پسند تھی اسکی وہ تو ابھی تک نہیں آیا تھا کیا اسے اسکی فکر نہیں تھی 

 ایبک ہاتھ چھوڑ کے بائیک پے بیٹھتا ہیلمٹ پہن کر اسے دیکھنے لگا جو گہری سوچ میں تھی۔۔۔

"بیٹھو پیچھے مجھے پکڑ لینا۔۔۔ایبک کی آواز پر ہوش میں آتی ہیوی بائیک کو دیکھا تو گھبرا گئی۔۔

"نہیں میں اس پے نہیں بیٹھ سکتی میں کبھی اس پر نہیں بیٹھی۔۔۔

"ہممم تو پھر آدھی رات کو اس طرح کسی بھی انجان شخص کے ساتھ کلب آتی رہی ہو۔۔۔۔

ایبک یَکدم  تلخی سے بولا اسے سوچ سوچ کر ہی شدید غصّہ آرہا تھا یہ لڑکی معصوم تھی یا بیوقوف وہ بھی اپنی عمر سے بڑے لڑکے کے ساتھ کیسے آگئی۔۔۔

"میں بہت زیادہ شرمندہ ہوں خدارا مجھے اور شرمندہ مت کریں۔۔۔ماریا سر جھکا کر روتی ہوئی بولی۔۔۔۔۔

ایبک گہری سانس لیتا بائیک سے اتر کر اسکے نزدیک آیا جو پھر رونا شروع ہو چکی تھی۔۔

"ماریا میرا ارادہ تمہے ہرٹ کرنے کا نہیں تھا یقین جانو میں اس دن جس ماریا سے ملا مجھے نہیں پتہ تھا وہ اتنی بیوقوف ہوگی۔۔۔

"میں آیئندہ نہیں کرونگی۔۔۔۔ماریا بچوں کی طرح گال رگڑتی ہوئی بولی اور نہ ہی میں بیوقوف ہوں۔۔۔ماریا آخر میں خفا ہوئی۔۔

"ہمم بلکل تم ہو ابیک مسکرا کے بائیک پے بیٹھا۔۔

"ماریا نے پلٹ کر کلب کے دروازے کو دیکھا۔۔۔بیٹھو ماریا ورنہ تمہاری بہن کو کال کر کے یہیں بولا لونگا۔۔۔

ایبک ضبط سے بولا اسے ماریا کا یہ عمل بہت ناگوار گزرا۔۔

"پلیز گھر پے کسی کو مت بتائے گا آپکو اللہ‎ کا واسطہ۔۔

"ٹھیک ہے مگر تمہے بھی بلنن سے رابطہ ختم کرنا ہوگا ورنہ انجام کی زمیدار تم خود ہوگی ماریا عائد۔۔۔۔۔۔۔

 ایبک اسکا بازو پکڑ کی بولتا بیٹھنے کا کہ کر بائیک اسٹارٹ کرنے لگا۔۔

"مجھے پکڑلو۔۔۔۔ایبک کے کہتے ہی ماریا نے اسکی جیکٹ مضبوطی سے پکڑی۔۔ ایبک غصّے میں ہونے کے باوجود مسکرا دیا۔۔۔

گھر پہنچتے ہی گیٹ سے کچھ فاصلے پر روکا۔۔۔

"گارڈ سو گیا ہے شاید۔۔۔۔چلی جاؤ گی نا۔۔۔ایبک گیٹ کی طرف دیکھتا اس سے بولا۔۔۔

اس سے پہلے ماریا کوئی جواب دیتی اسکا موبائل بجا۔۔

"بلنن کالنگ۔۔۔ ماریا نے ڈرتے ڈرتے ایبک کو دیکھا 

ایبک نے بنا کچھ کہے اسکے ہاتھ سے موبائل لیکر  موبائل اوف کیا پھر سم نکال کر موبائل اسے دے کر سم توڑتا۔۔۔ہیلمٹ پہن کر چلا گیا جب کے ماریا حیرت سے کھڑی رہ گئی۔۔۔

______________________________________

دروازے پے دستک دے کر مسسز اسٹے نے اندر جھانکا.  

ماریا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی بالوں میں آہستہ آہستہ برش چلا رہی تھی۔۔۔ماریا نے کالج سے چھٹی کی تھی کل جو ہوا اسکے بعد آج وہ کہیں جانا نہیں چاہتی تھی۔۔

"آپ کا ناشتے پے انتظار ہو رہا ہے۔۔۔ 

"میں آتی ہوں۔۔۔۔ماریا ہلکا سا مسکرا کر کہتی دوپٹہ اوڑھنے لگی جب ایبک کی بات یاد آئی۔۔

بلنن کو اگر میں پسند ہوں تو اسے مجھے اسی طرح پسند کرنا چاہیے...ماریا خود کلامی کرنے لگی۔۔

"کچھ کہا۔۔۔مسسز استے جاتے جاتے پلٹ کر سوالیہ انداز میں بولیں۔۔

"آ کچھ نہیں۔۔۔ماریا سٹپٹاتی مسکرا کر انکے ساتھ ہی کمرے سے نکل گئی۔۔۔

______________________________________

ہانیہ کچن سے نکلتی ڈائننگ ٹیبل تک آئی۔۔۔جہان برہان آبش اور ماریا پہلے سے ہی بیٹھے تھے.  

ہانیہ مسکراتی ہوئی ساتھ ہی بیٹھ گئی۔۔۔

مسسز استے آپ اب اپنے کوٹر جائیں میں ہوں۔۔۔

"ہانیہ آپی میں آج کالج نہیں جا رہی مسسز استے کو یہیں رہنے دیں میں اکیلے ہو جاؤں گی۔۔۔

ماریا مسسز استے کے کہنے سے پہلے ہی بول پڑی

"تمہاری طبیعت تو ٹھیک ہے ادھر دکھاؤ۔۔۔برہان نے اسکے ماتھے کو چھوا۔۔

"برہان بھائی ٹھیک ہوں بس آج دل نہیں کر رہا پلیز۔۔۔

"لیکن۔۔۔

"ٹھیک ہے مت جاؤ۔۔۔ہانیہ کچھ کہتی برہان اسکی بات کاٹتا ہوا بولا۔۔۔

"تھینک یو برہان بھائی۔۔

"ماریا چھوٹی امی کو آنے دو میں بتاؤں گی کے ماریا نے چھٹی کی تھی۔۔آبش مسکراہٹ دباتی مذاق میں بولی۔۔۔

"میں آیئندہ نہیں کرونگی پلیز۔۔۔ماریا اچانک گلوغیر آواز میں کہتی تینوں کو چونکا گئی۔۔

"ماریا کیا ہوا تمہے۔۔ آبش مذاق کر رہی تھی ہانیہ اٹھ کر اسکے قریب آئی۔۔ ماریا کرسی پے بیٹھے بیٹھے ہانیہ کے گلے لگ کر رونے لگ گئی ہانیہ پریشان کھڑی چپ کروانے لگی۔۔

"ماریا مجھے معاف کر دو میں صرف مذاق کر رہی تھی چھٹی کرنا کوئی بڑی بات نہیں ہے کل میں بھی کرونگی۔۔۔آبش اسکے پاس آتی ہوئی سمجھانے لگی۔۔۔

"تم کس خوشی میں چھٹی کروگی۔۔۔ہانیہ نے آبش سے پوچھا۔۔۔

"چپ رہو دونوں۔۔سویٹ ہارٹ رونا بند کرو میں ہوں نہ۔۔برہان دونوں کو کہتے ہاتھ پکڑ کے اسے بولا۔۔

"میں ٹھیک ہوں آپ لوگوں کو جانا چاہیے ماریا آنسوں پوچھتی ہوئی کہ کر کھڑی ہوئی۔۔۔

"اوہ ہاں واقعی ورنہ ہم لیٹ ہوجائیں گے۔۔۔آبش ماریا کو گلے لگاتی ہوئی بولی۔۔۔۔

تینوں کے جاتے ہی ماریا اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔کل سے سوچ سوچ کر سر کا درد جا ہی نہیں رہا تھا۔۔

______________________________________

ایبک اپنی بائیک پارک کرتا جا ہی رہا تھا جب بلنن کی گاڑی پے نظر پڑی۔۔۔۔ 

بلنن یقیناً ابھی آیا تھا۔۔.گاڑی سے ٹیک لگائے کسی لڑکی کی کمر کو پکڑے کھڑا تھا۔۔۔

کل رات کا سارا واقع نظروں کے سامنے آیا ماریا کا رونا گھبرانا وہ معصوم لڑکی جو سمجھ رہی تھی بلنن پسند کرتا ہے اسے لیکن حقیقت بہت بدصورت تھی کاش وہ ابھی سامنے ہوتی تو دیکھتی وہ کس طرح سے اسکے جذباتوں سے کھیل رہا تھا۔۔۔

دور سے گاڑی کے ہارن کی آواز آئِی تو ایبک سر جھٹکتا آگے بڑھنے لگا۔۔۔جب بلنن کی آواز پر پلٹا۔۔

"لگتا ہے کافی جلدی میں ہو تم۔۔۔۔

"ہاں بلکل کیوں کے میں یہاں پڑھنے آتا ہوں۔۔۔بلنن کے کہنے پر ایبک نے طنزیہ مسکراہٹ سے کہا۔

بلنن نے اسکے طنز کو ضبط کیا۔۔۔۔پھر چلتا اپنا چہرہ اونچا کر کے قریب کیا ایبک کا  قد اس سے لمبا تھا۔۔

"ہمم۔۔۔۔ایک بات کہوں کل رات ماریا ڈر گئی تچ معصوم بلی۔۔۔۔میں باہر گیا لیکن مجھے اسکے ساتھ تم دیکھ گئے ویسے اسے اسکے گھر لیکر گئے تھے یا پھر اپنے۔۔۔۔بلنن کمینگی سے کہتا آنکھ مارتا پیچھے ہوا۔۔ 

ایبک جو بہت ضبط سے اسکی بکواس سن رہا تھا بلنن کو موقع دئے بغیر ہی پھٹ پڑا۔۔

گریبان سے پکڑ کر اسکے منہ پر لگاتار پنچ مارتا چلا گیا۔۔۔

بلنن کا منہ اور ناک پھٹ گیا۔۔۔زمین پر گراتا اسے لاتیں مارنے لگا جو اب پٹ پٹ کر ادھ مواہ ہوگیا تھا۔۔۔

برہان گاڑی پارک کرتا جیسے ہی اترا ایبک کو دیکھ کر اسکی جانب بھاگا جو کسی کو زمین پر لیٹائے مارے چلا جا رہا تھا۔۔۔

"چھوڑو کیا کر رہے ہو۔۔۔سنائی نہیں دے رہا تمہے برہان قریب آتا اسے پیچھے سے پکڑتا ہٹانے لگا لیکن ایبک مارتا چلا جا رہا تھا۔۔۔

آبش گھبراتی ہانیہ کے پیچھے ہوئی۔۔

"ایبک چھوڑو اسے پلیز چھوڑو مر جائے گا وہ۔۔۔

ہانیہ زور سے چیخی۔۔۔۔لیکن اس پے کوئی اثر نہیں ہو رہا تھا۔۔۔

برہان نے اسے جھٹکے سے پیچھے کیا۔۔۔ ایبک دوبارہ آگے بڑھنے لگا جب برہان سے زور سے اسکے پنچ مارا۔۔۔

ہانیہ آبش زور سے چیخیں۔۔۔

ابیک نے ہاتھ کی پشت سے ہونٹ چھو کر دیکھا۔۔۔اسکا ہونٹ پھٹ گیا تھا۔۔۔

"برہان چلیں اسٹوڈنٹس آرہے ہیں ابیک چلو یہاں سے ہانیہ نے دونوں کو دیکھ کر کہا۔۔۔برہان اسے گھور رہا تھا جب کے ایبک بلنن کو۔۔۔

" کہیں نہیں جانا آپ سب جائیں 

"ضد مت کرو چلو۔۔۔ہانیہ نے بازو پکڑ کے کہا برہان مٹھیاں بھینج کے رہ گیا۔۔

"یہ کون سو رہا ہے یہاں۔۔۔ابراھیم ان سب کو دیکھتا اپنی گاڑی کو لاک کرتا بولتے ہوۓ قریب آیا تو آنکھیں حیرت سے پوری کھول گئیں

"کس نے مارا اسے۔ ۔

"ارے وہ سو رہا ہے ۔۔آبش اچانک بولی۔۔۔

"چپ کرو آبش مذاق کا وقت نہیں ہے چلو یہاں سے 

ہانیہ اسے گھورتی ہوئی بولی۔

تم سب کلاس اٹینڈ کرو اس سے پہلے کوئی دیکھ لے اسے ہسپتال لے کر جانا پڑے گا۔۔اور تم جانا مت آرہا ہوں چلو ابراھیم۔۔

"کوئی ضرورت۔۔۔

"بکواس بند رکھو اپنی۔۔ایبک غصّے سے کہنے لگا جب برہان غصّے سے بولا۔۔

 ______________________________________

"مجھے بتاؤ گے تم نے اسے کیوں مارا۔۔۔۔برہان دبی آواز میں غصّے سے بولا۔۔۔

ہانیہ آبش دونوں برہان کے دائیں بائیں کھڑی تھیں جب کے ابراھیم کرسی پے ساتھ بیٹھا ایبک کو کبھی برہان کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

"میں آپ کو جواب دینے کا پابند نہیں ہوں۔۔۔ایبک پرسکون لہجے میں کہتا اٹھ کر جانے لگا جب برہان اسکے مقابل آیا۔۔۔۔

"تم یونیورسٹی میں غنڈا گردی بھی نہیں کر سکتے اگر اسے کچھ ہوجاتا تو جانتے ہو تمھارے ساتھ کیا ہوت۔۔۔

"پرواہ نہیں۔۔۔۔ میں اسکی جان نکال دیتا۔۔

ایبک اسکی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے سپاٹ لیجے میں بولا۔۔۔

اس سے پہلے برہان غصّے میں اسے مارتا ہانیہ جلدی سے بیچ میں آئی۔۔

"پلیز بات ختم کریں۔۔ایبک تم جاؤ۔۔۔

برہان نے ہانیہ کی کلائی پکڑی۔۔۔چلو تم 

برہان غصّے سے اسے کہتا زبردستی گیٹ کی جانب بڑھ گیا۔۔۔

ابراھیم اور آبش بھی دونوں کے پیچھے گیۓ جب کے ایبک غصّے کو کم کرنے کے لئے گہرے گہرے سانس لینے لگا۔۔۔۔

______________________________________

گاڑی رکتے ہی برہان اترتا غصّے سے اندر بڑھ گیا۔۔۔۔

"میں دیکھتا ہوں۔۔۔ابراھیم کہتے اسکے پیچھے جانے لگا۔۔۔

"اہ ایک تو معلوم ہی نہیں چلا ایبک نے اسے مارا کیوں میں نے پہلی بار ایبک کو غصّے میں دیکھا ہے کیا مارا تھا ویسے اس نے افففف میں تو فین ہوگئی۔۔۔آبش مزے سے بولی ابراھیم پلٹ کر اسے گھورتا چلا گیا۔۔۔

"میں نے بھی کبھی نہیں دیکھا  کتنا غصّہ بھرا تھا ابیک میں اگر وہاں ہم موجود نا ہوتے تو جانے کیا ہوجاتا۔۔۔

ہانیہ فکرمندی سے بولی ماریا جو قریب آرہی تھی سنتے ہی روک گئی۔۔۔

"السلام عليكم آہستہ سے چلتی انکے پاس اکر سلام کیا۔۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔۔

"کیا ہوا کوئی پریشانی ہے برہان بھائی بھی غصّے میں لگ رہے تھے 

"ہاں آج ہمارے دوست نے ایک لڑکے کو بہت پیٹا اففف کیا جنون تھا۔۔۔

"اللہ‎ کی پناہ ہے آبش سدھر جاؤ ضرور کوئی بات ہوئی ہوگی ورنہ ابیک اتنا غصّے والا نہیں لگتا۔۔۔ہانیہ سر کو دبا کے کہتی اندر کی جانب بڑھنے لگی۔۔۔دونوں بحث کرتی ہوئی جا رہی تھیں جب کے ماریا جہاں تھی وہیں رہ گئی۔۔

______________________________________

"برہان اتنا غصّہ مت کرو تمہے بلنن کا پتہ ہے ہر کسی سے پنگا لیتا ہے۔۔

"تم اس لڑکے کی سائیڈ مت لو 

"میں کسی کی سائیڈ نہیں لے رہا وہ بس ہیرو بن رہا تھا لڑکیوں کے سامنے۔۔۔ابراھیم کہتا آبش کی کہی باتیں سوچنے لگا ۔۔۔ہنہ فین 

"کیوں کے وہ ہے۔۔۔آبش اندر آتے ہوۓ بولی دونوں اسکی طرف متوجہ ہوۓ.  

"غنڈہ کہنا زیادہ بہتر ہے۔۔۔ابراھیم جل کی بولا۔۔

"کیوں ضروری ہے وہ۔۔۔۔

"بس۔۔۔برہان ایک دم چیخا

آبش منہ پھولاتی ہوئی چلی گئی۔۔

"تو اب مجھے چلنا چاہیے۔۔ 

"ہمم ٹھیک ہے کل ملتے ہیں۔۔ اللہ‎ حافظ۔۔برہان کہتا اس سے بلگیر ہوا

"اللہ‎ حافظ۔۔۔

______________________________________

ابراھیم گاڑی میں بیٹھنے لگا جب نظر ماریا پر پڑی۔۔۔

روک کر اسے دیکھا جو پریشانی میں اپنا ہونٹ کاٹ رہی تھی۔۔۔

"ماریا!!  ابراھیم کی آواز پر ماریا نے چونک کر اسے دیکھا

 گہری سانس لیتی اسکے قریب آئی۔

"آپ جا رہے ہیں

"ہاں لیکن تمہے کیا ہوا یہاں کیوں کھڑی ہو۔۔

"بس ایسے ہی۔۔۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں آج کیا ہوا۔۔۔

"کچھ بھی نہیں

"آپ مجھ سے کیوں چھپا رہے ہیں آبش باجی نے مجھے بتایا ہے۔۔

یہ لڑکی بھی نہ پیٹ میں کچھ تکتا نہیں ہے کیا۔۔۔۔ہاں  دراصل ایبک  نے مارا ایک لڑکے کو لیکن پتہ نہیں چلا ابھی تک مارا کیوں خیر جب وہ لڑکا ہوش میں آئے گا تب ہی پتہ چل سکے گا۔۔ 

"لڑکے کا نام کیا ہے مطلب کس لڑکے کو؟ کلاس فیلو کو۔۔ماریا  گڑبڑاتی ہوئی بولی.  

ابراھیم آنکھیں چھوٹی کرتا اسے دیکھنے لگا 

"ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں۔۔

"نہیں ایسے ہی ویسے دوست تو نہیں ہے بلنن لیکن انسانیت کے ناطے اسے بچایا خیر اب میں چلتا ہوں کیوٹ ڈول۔ ۔ابراھیم پیار سے سر پے چپت لگاتا چلا گیا۔۔۔

"اب کیا ہوگا اللہ بلنن کو کچھ ہوگیا تو ابیک اففف ‎میرا سر پھٹ جائے گا یہ میں نے کیا کر دیا سب سب کچھ میری وجہ سے ہو رہا ہے میں بہت بری ہوں۔۔۔ماریا بڑبڑاتی گیٹ سے باہر نکل گئی۔۔۔

"آپ کہاں جا رہی ہیں۔گارڈ کی آواز پے ماریا آنسوں پوچھتی  پلٹی۔ ۔۔

" ک کہیں نہیں۔۔۔۔ماریا الجھ کر کہتی دوبار گیٹ سے اندر چلی گئی جب کے گارڈ کندھے اچکاتا واپس چلا گیا۔۔۔

______________________________________

"ایبک بیٹا کیا ہوا تمہے کس سے جھگڑا ہوگیا ۔۔۔۔۔فریحہ بیگم  کو ملازمہ نے ایبک کا بتایا جو آتے ہی اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔۔

"آپ کو فرق پڑتا ہے امی ایبک نے فریحہ بیگم کے میک اپ زدہ چہرے کی طرح دیکھ کر کہا۔۔۔

"ہاں پڑھتا ہے تم اکلوتے بیٹے ہو میری جان۔۔

"پلیز امی مجھے اکیلا چھوڑ دیں۔۔

"ایسے کیسے چھوڑ دوں بتاؤ مجھے کیا ہوا ہے کس کی ہمت ہوئی تمہے چھونے کی۔۔۔

"میں خود ہینڈل کر سکتا ہوں امی اور  شاید آپ کہیں جا رہی ہیں۔۔۔۔ابیک سرخ ہوتی انکھوں سے اپنی ماں کو دیکھ کر بولا۔۔۔جنہیں بزنس اور پارٹیز سے کبھی فرسٹ ہی نہیں ملی۔۔۔۔

باشی احمد استنبول شہر  کے مشہور بزنس مین ہیں۔.۔۔کام کی وجہ سے گھر کم ہی آتے تھے۔۔۔ جس کی وجہ سے ایبک ان سے ناراض ہی رہتا تھا یہ نہیں تھا وہ اپنے ماں باپ سے پیار نہیں کرتا تھا بس وہ ان سے خفا ہی رہتا تھا جس کی بڑی وجہ انکا وقت تھا جو کبھی ان کے پاس نہیں رہا اس کے لئے۔۔۔

ًفریحہ بیگم اپنے شوہر کے ساتھ ہی کام کرتی تھیں۔۔

ایبک اپنے دوستوں میں خاصا ہنسنے ہنسانے والا مشہور تھا لیکن کیسے پتہ وہ تو اپنے اکیلے پن سے دور بھاگنے کے لیے خوش ہونے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔۔۔ہانیہ اسکی دوست کم اسکی بہن زیادہ تھی۔دونوں کزنوں سے اسکی دوستی پہلے سمسٹر سے تھی۔۔۔رہی بات ماریا اس سے کبھی ملاقات یا بات نہیں ہوئی۔۔۔

فریحہ بیگم کے جاتے ہی ایبک بیڈ سے اٹھ کر قدم قدم چلتا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے جا کھڑا ہوا۔۔

ہونٹ کے پاس سوجن آنکھوں میں آنسوں۔۔۔۔زخم سے زیادہ تکلیف اپنوں کی تھی کیا وہ انکے لئے ذرا اہمیت نہیں رکھتا تھا کے کچھ وقت اسے بھی  دے سکیں۔۔۔۔۔

"آنکھوں کو بے دردی سے رگڑتا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سے ہٹا۔ لیکن پھر آنکھوں کے سامنے دھندلاہٹ  چھا گئی۔۔۔یہاں لڑکا لڑکی نہیں ایک اولاد تھی صرف اولاد جسے اپنے ماں باپ کی ضرورت تھی انکی شفقت کی ضروت تھی۔۔۔

ایبک سائیڈ ٹیبل سے سلیپنگ پلز  پانی کے ساتھ لیتا بیڈ پر گرنے کے انداز میں لیٹتا آنکھیں موند گیا۔۔۔اسے فلحال سکوں چاہیے تھا جس کے لئے سونا ضروری تھا۔۔۔

______________________________________

ہانیہ گارڈن میں کھانے کی ٹیبل سیٹ کر رہی تھی آبش نے کینڈل اسٹینڈ درمیان میں لاکر  رکھا جب نظر ماریا پے پڑی۔۔

"کہاں کھوئی ہوئی ہو میں شام سے دیکھ رہی ہوں تمہے۔۔۔

"نہیں میں ٹھیک ہوں۔۔۔ماریا خود کو سمبھالتی ہوئی بولی۔۔۔

"ہمم ٹھیک ہے یقین کرلیا ویسے ماریا آج کچھ ِاسپیشل ہے۔۔۔

"آبش کن اکھیوں سے ہانیہ کو دیکھ کر مسکرا کر بولی جو اسکین کلر کی کیپری پر بلیک ٹاپ پہنے بالوں کو اونچا جوڑا بنائے پلیٹس رکھ رہی تھی۔۔۔

"نہیں۔۔۔کیا کچھ ہے۔۔۔۔۔  ماریا الجھ کے بولی ویسے ہی اسکا دماغ کام نہیں کر رہا تھا۔۔

"اچھا پھر ہانیہ تم ہی بتاؤ آج کچھ ہے ؟

"ہاں آج سارا ڈنر میں نے اکیلے تیار کیا ہے اس سے اچھی بات اور کیا ہوگی کیوں ماریا ٹھیک کہا نا۔۔ہانیہ دونوں کو کہتی مسکرا کے لاؤنج کے دروازے کی طرف دیکھنے لگی۔۔برہان اسے کب سے نظر نہیں آیا تھا۔۔

"ہمم یہ بھی ہے۔۔۔۔بیٹھو ہانیہ میں برہان بھائی کو بھی بلا لاتی ہوں۔۔۔آبش کہتی جانے لگی جب ہانیہ نے روکا۔۔

"میں نے پوچھا تھا کہ۔۔۔ ہانیہ کچھ کہتی جب برہان کی آواز پر حیرت سے پلٹی۔۔

"کھانا بن گیا؟ سنجیدگی سے کہتا وہ ہانیہ کو اگنور کرتا کرسی کھنچ کے بیٹھا۔۔

"جی بلکل آج ہانیہ نے سب خود بنایا ہے۔۔۔۔آبش چہک کر کہتی ساتھ ہی بیٹھ گئی جب کے ہانیہ اسے کھانا کھاتے دیکھتی رہی۔۔۔

"ہانیہ آپی بیٹھیں۔۔۔

"مجھے بھوک نہیں۔۔۔ہانیہ ضبط کرتی کہ کے تیزی سے اندر کی طرف بڑھ گئی جب کے برہان کا ہاتھ ایک لمحے کے لئے روکا۔۔۔

"ارے اتنا اہتمام کیا اور خود چلی گئی۔۔۔آبش اسکی پشت کو دیکھتی خود کلامی کرتی دوبارہ کھانے کی جانب متوجہ ہوئی۔۔۔

______________________________________

ہانیہ کمرے میں آتے ہی بیڈ پے بیٹھ کر  رونے لگی ہاتھ کے پشت سے بار بار آنسوں پوچھتی جو روکنے کا نام نہیں لے رہے تھے۔۔

"بد تمیز کل خود کہا تھا اور اب کیسے بیٹھے کھانا کھا رہے ہیں اور میں بیوقوف سب انکی پسند کا بنایا پر نہیں احساس ہی نہیں۔۔۔ہانیہ خود کلامی کرنے لگی۔۔

جب کوئی کمرے میں آیا۔ ہانیہ جلدی سے چہرہ صاف کر کے اٹھ کھڑی ہوئی پر جیسے ہی سر اٹھا کر دیکھا پہلے تو شدید حیران ہوئی پھر حیرت کی جگہ غصّے نے لی تو تیزی سے برہان کے مقابل جا کھڑی ہوئی۔۔۔

"آپ کیوں آئے ہیں ہانیہ روندھی ہوئی آواز میں بولی تو آنسوں بے اختیار  گالوں پے بہ نکلے برہان کچھ کہے بغیر ایک قدم آگے بڑھتا ہاتھ بڑھا  کے اسکے آنسوں پوچھنے لگا۔۔

"سوری میں غصّے میں تھا۔۔

"کیوں۔۔۔۔۔ ہانیہ اسکا ہاتھ جھٹکتی پیچھے ہٹی۔۔آنسوں پھر بہ نکلے ہانیہ کو بہت برا لگا تھا اسے لگا برہان نے بہت گھٹیا مذاق کیا تھا اسکے ساتھ۔۔۔

"پتہ نہیں ہانیہ پر مجھے نہیں اچھا لگتا جب کوئی انجان لڑکا تم سے بات کرتا ہے تم تم نے اسکے بازو کو چھوا مجھے بلکل پسند نہیں آیا پلیز سوری۔۔برہان نظریں جھکا کے بولا اسے خود سمجھ نہیں آرہا تھا ایسا کیوں ہو رہا تھا۔

ہانیہ کو اسکی بات سنتے غصّہ انے لگا۔۔

"وہ کوئی انجان نہیں ہے دوست ہے میرا بھائی ہے وہ۔۔ہانیہ تپ کر گھورتے ہوۓ بولی 

"سوری 

"شام سے میں کچن میں اکیلے ڈنر کی تیاریاں کرتی رہی

"سوری 

"مجھے بہت برا محسوس ہوا آپ کو ایسے نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔

"سوری 

"خاموش رہیں بار بار معافی مت مانگیں۔۔ہانیہ دونوں ہاتھوں سے گال رگڑتی ہوئی بولی۔۔

"سوری۔۔۔م مطلب سوری...برہان اسکی گھوری کو دیکھ کر سٹپٹا گیا 

"ششش سمجھ گئی۔۔۔ ہانیہ ہلکی سی مسکراہٹ سے بولی۔۔

برہان کو ہنسی آگئی۔۔۔

"اچھا چلو ڈنر کرتے ہیں۔۔۔۔برہان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر کہا 

"آپ نے کر تو لیا۔۔ہانیہ منہ بنا کر بولی۔۔

"تھوڑا سا ہی چکھا تھا ویسے بہت لاجواب کھانا بناتی ہو چلو پیٹ بھر کر کھانا ہے مجھے۔۔۔برہان کہتا گارڈن کی جانب بڑھ گیا۔۔

جب کے ہانیہ تب سے اب کھلکھلا کر  ہنسی تھی۔۔

"ہاہاہا چلیں۔۔۔ 

______________________________________

"ہانیہ آپی۔۔ماریا نے پکارا جو برہان کے ساتھ گارڈن کی طرف جا رہی تھی۔۔

"کیا ہوا ماریا اور تم نے کھانا کھا لیا۔۔

"ہمم جی وہ اپکا موبائل چاہیے میری سم خراب ہوگئی ہے مجھے دوست سے بات کرنی ہے آج کالج نہیں گئی تھی اس لیے۔۔ماریا جھوٹ کہتی اسے دیکھنے لگی۔۔۔

"کوئی بات نہیں میرے کمرے میں ہی ہے۔۔۔ہانیہ مسکرا کے بولی۔۔

"ٹھینک یو ہانیہ آپی آپ بہت اچھی ہیں۔۔ماریا گلے لگ کر گال چومتی کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Aghaz E Janoon  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Aghaz E Janoon written by  Amrah Sheikh. Aghaz E Janoon by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment