Pages

Monday 27 February 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 17 to 18 New Urdu Novel

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 17 to 18New Urdu Novel

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 17'18

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


"ڈاکٹر شی از فائین؟؟" 

وہ پریشانی سے پوچھ رہا تھا۔۔ ڈاکٹر نے اس کے سراپے کا جائزہ لیا۔۔

ایک خوش شکل اور ہینڈ سم لڑکا اس چھوٹی سی لڑکی کے لئیے حد سے زیادہ پریشان تھا۔۔ جیسے اس کی کل کائنات ہی وہی ہو۔۔۔

"جی شی از فائن۔۔آپ کون ہیں ان کے؟"

ڈاکٹر نے تصدیق چاہی۔۔۔

"I m her husband"

راہب کے کہنے پر ڈاکٹر کے چہرے پر مسکراہٹ آئی۔۔

"پروپر ڈائیٹ کی کمی تھی جس کی وجہ سے نقاہت اور کمزوری ہے۔۔۔

تھوڑی ہی دیر کے لئیے شجیہ کو بے ہوش دیکھ کر اس کی جان نکل گئی تھی۔۔۔

 بس نہیں چل رہا تھا شجیہ اس کے نظروں کے سامنے آجائے اور وہ اسے گلے لگالے۔۔۔

اب وہ دونوں ڈاکٹر کے سامنے بیٹھے تھے۔۔۔ شجیہ سے نظریں اٹھانا مشکل تھا اور راہب کی شجیہ پر پیار بھری نظریں طواف کر رہی تھی۔۔۔

"ابھی ویک نیس بہت ہے جس کی وجہ سے بے ہوشی ہوئی۔۔ ان کی ڈائٹ کا بھر پور خیال رکھنا ہے۔۔۔"

ڈاکٹر کی مختلف ہدایت کے بعد وہ دونوں اب گھر کی جانب روانہ تھے۔۔۔

کار میں معنی خیز خاموشی چھائی ہوئی تھی۔۔۔

شجیہ تو ڈر بھی رہی تھی کہ راہب تو اس سے خفا تھا۔۔ پتا نہیں اب راہب کا ردعمل کیا ہوگا۔۔

کیونکہ راہب نے اب تک اس سے کوئی بات نہیں کی تھی۔۔۔

اور وہ اس کا چہرہ دیکھنے سے گریز کر رہی تھی ورنہ اس کے چہرے پر پھیلے محبتوں  کے رنگوں کو دیکھ کر پہچان لیتی۔۔

راہب چور نظروں سے اس کا پریشان چہرہ دیکھ رہا تھا۔۔

"تم نے اتنا ڈیپریشن کیوں لیا؟"

حالت دیکھی ہے اپنی؟"

وہ پیار بھرے غصّے سے اسے ڈانٹ رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے نظر اٹھا کر راہب جو دیکھا۔۔

جس کے چہرے پر پھیلی فکر کو دیکھ کر وہ حیران ہوگئی۔۔

"آپ نے مجھے معاف کردیا؟" 

وہ حیران سی اس سے پوچھ رہی تھی اس کی بڑی آنکھیں حیرت سے پھیلی ہوئی تھی۔۔۔

"مائی انوسینٹ وائف مجھے احساس ہوا کہ غلط صرف تم نہیں تھی میں بھی تھا پھر کیسی ناراضگی۔۔۔"

وہ  اس کے گود میں رکھے ہاتھ کو پیار سے دباتا کہہ رہا تھا۔۔۔

شجیہ کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔ اتنے دن کا غبار تھا۔۔ آنکھوں۔سے بہہ رہا تھا۔۔۔

"یہ ظلم تو نہ کرو یار۔۔"

راہب ڈرائیو کرتا ہوا اس کے آنسو دیکھ کر پریشان ہوا۔۔

ایک ہاتھ سٹئیرینگ پر جمائے وہ اس سے مخاطب تھا۔۔

"شجی۔۔ ابھی دل چاہ رہا تمہارے سارے آنسو اپنی پوروں میں جزب کرلوں مگر یار میری سیچیوشن تو سمجھو ڈرائیو کرتے ہوئے یہ نا ممکن ہے۔۔۔"

وہ بہت بے بسی سے بولا جب کے ایک ہاتھ سے اس نے اس کے آنسو صاف کئیے۔۔۔

راہب کے اس طرح کہنے پر شجیہ چپ ہوگئی۔۔۔

گاڑی اب تیزی سے واپسی کی راہ کی جانب گامزن تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ سب کو بتا چکا تھا کہ شجیہ کی طبیعت ٹھیک نہیں۔۔

لائبہ احمد صاحن اور مریم تینوں اس سے کمرے میں ہی ملنے آئے۔۔۔

"بیٹا جلدی سے ٹھیک ہو جاؤ  کیونکہ نیکسٹ ویک ریسیپشن ہے تم دونوں کا اسی لئیے جلدی سے اپنی طبیعت ٹھیک کرلو۔۔"

احمد صاحب نے محبت سے شجیہ کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا۔۔۔

وہ شجیہ کے ساتھ نارمل تو ہوگئے تھے مگر اتنے خلوص اور محبت سے پہلی بار بات کی تھی۔۔۔

ان کے اتنے محبت بھرے لہجے میں جہاں شجیہ کو حیرت ہوئی تھی۔۔

وہیں اس علان پر سب کو بھی حیرت کے ساتھ خوشی ہوئی تھی۔۔۔

راہب نے ان کو چونک کر دیکھا تو وہ مسکرائے۔۔۔

"برخوردار ایسی باتیں تو بڑوں کو سوچنی چاہئیے بہت پہلے ہی کرنا چاہئیے مگر ابھی بھی دیر نہیں ہوئی اس طرح تمام لوگوں سے میری بہو کا تعرف بھی ہوجائے گا۔۔۔"

احمد صاحب کے کہنے پر سب کے چہرے پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔

"واؤ مطلب بھائی کے شادی کے جو ارمان تھے وہ پورے ہوسکتے ہیں۔۔۔ میں تو کل سے ہی شاپنگ سٹارٹ کردونگی۔۔۔۔"

مریم بھی خوشی سے اپنے منصوبے بنانے لگی۔۔۔

لائبہ نے اپنے شوہر کو تشکر بھری نظروں سے دیکھا جنہوں نے بہت اچھا فیصلہ کیا تھا۔۔۔

لائبہ کی نظروں کا مفہوم سمجھ کر احمد صاحب مسکرادئیے۔۔۔

جب کہ شجیہ بھی بہت خوش تھی اچانک ہی سب ٹھیک ہوگیا تھا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"ابھی ریسٹ کرو اور یونی جانے کی ضرورت نہیں۔۔۔"

سب کے کمرے سے جانے کے بعد راہب نے آکر اس کو حکم دیا۔۔۔

شجیہ اٹھ کر بیٹھنے لگی۔۔۔

"بلکل نہیں آرام کرو جس چیز کی ضرورت ہو مجھ سے کہو۔۔۔"

اس نے شجیہ کو پکڑ کر دوبارہ لیٹا دیا۔۔۔

شجیہ کے آنسو اچانک روانہ ہوگئے تو راہب پریشان ہوگیا۔۔۔

"ارے پاگل لڑکی اب کیا ہوا ہے۔۔ شجی؟"

راہب نے اسے جلدی سے اپنے بازو سے تھاما اور قریب کیا۔۔۔

وہ اس کی قربت دیکھ کر بے ساختہ اس کے سینے سے لگ گئی۔۔۔

"راہب آپ واقعی بہت اچھے ہیں اتنی آسانی سے آپ نے معاف کردیا۔۔۔ آپ نے اس کو انا کا مسلئہ نہیں بنایا۔۔"

وہ آنسوؤں کے درمیان ہچکی لے کر کہہ رہی تھی۔۔۔

راہب کو اس وقت اس چھوٹی سی لڑکی پر بہت پیار آیا جو اس کی ناراضگی سے اتنی خوف زدہ ہوچکی تھی اسے خود پر غصّہ بھی آیا۔۔۔

"شجی۔۔۔ بس کردو یار میری بھی غلطی تھی صرف خود کو قصور وار مت سمجھو بس وعدہ کرو اب کبھی میری محبت پر شک نہیں کروگی؟ "

وہ اس کا چہرہ اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لے کر اس سے وعدہ لے رہا تھا۔۔۔

شجیہ جھٹ سے معصومیت بھرے انداز سے نفی میں گردن ہلاگئی۔۔۔

راہب کو اس کی معصومیت پر ہنسی آگئی۔۔۔

شجیہ کی پیشانی پر پر اس نے اپنی محبت کا لمس بخشا تو شجیہ کو ایک تحفظ کا احساس ہوا۔۔۔

"آپ بھی وعدہ کریں آپ مجھ سے کبھی ناراض نہیں ہونگے۔۔۔"

وہ بھی اس سے وعدہ چاہتی تھی۔۔۔

راہب نے بھی شجیہ کی طرح نفی میں گردن ہلادی۔۔۔

شجیہ کو اس کی شرارت پر ہنسی آگئی۔۔

آنسو کے درمیان ہنسی کا یہ خوبصورت منظر راہب کو مبہوت کرگیا۔۔۔

بلکل بارش کے بعد دھوپ جیسا منظر تھا۔۔۔

راہب کے اس طرح دیکھنے پر وہ جھینپ گئی۔۔۔

وہ اس کو بازو کے گھیرے میں لے بیڈ پر لیٹا تھا۔۔۔

شجیہ کے بالوں پر اس کی انگلیاں مسلسل چل رہی تھی۔۔۔

شجیہ نے اپنی ٹھوڑی اس کے بازو پر ٹکا کر معصومیت سے اسے دیکھا۔۔۔

"Rahib i m proud of you"

میں واقعی خوش قسمت ہوں جسے آپ جیسے ہمسفر ملے۔۔۔ 

میں آپ کو کبھی کھونا نہیں چاہتی۔۔ اگر آپ مجھ سے دور جائیں گے تو جی نہیں سکونگی مجھے ایسا لگتا ہے میری ہر سانس اب صرف آپ سے جڑی ہے۔۔۔"

شجیہ کی آنکھیں نم تھی۔۔

راہب اس محبت کے اظہار پر بلکل ششد رہ گیا۔۔۔

محبت کے۔اس راہ پر وہ۔اکیلا نہیں تھا بلکہ شجیہ بھی اس کے ساتھ بہت آگے تک چلی گئی تھی۔۔

راہب نے بے ساختہ۔اسے اپنے سینے میں چھپانے کی کوشش کی۔۔

جیسے وہ کوئی اس کی قیمتی کل متاع ہو اور اس کے کھو جانے کا ڈر ہو۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"ماما بھائی کے لئیے کوئی لڑکی پسند کرلیں اب گھر میں کوئی رونق ہونی چاہئیے۔۔۔"

عائزہ نے موبائل چلاتے دائم کو دیکھا تو شرارت سے تیز آواز سے نائلہ بیگم کو آواز دی جو رات کے کھانے بنانے میں ملازمہ کے ساتھ مصروف تھیں۔۔۔

دائم نے موبائل سے سر اٹھا کر اسے دیکھا جو ڈرائی فروٹ کا پیالہ ہاتھ میں  لئیے کشن گود میں لئیے بیٹھی۔کچھ ڈرائی فروٹس منہ میں ڈالے اس سے لطف اندوز ہورہی تھی۔۔۔

"یہ تمہیں میری شادی کی کیا سوجھی ہے۔۔؟"

وہ آبرو اچکا کر اس سے پوچھ رہا تھا۔۔۔

"کیا سوجھی مطلب۔۔ بھئی اکلوتا بھائی ہے میرا میرے بھی شوق ہیں کہ بھابھی آئیں گھر میں۔۔۔"

وہ شرارت سے کہتی دائم کو کہہ رہی تھی۔۔۔

"اور میں اتنا پاگل نہیں ہوں جو چڑیل کی موجودگی میں اپنی بیوی کو لے آؤں۔۔ پہلے تمہیں۔ یہاں سے بھگاؤنگا پھر اپنی بیوی کے ساتھ آرام سے اس گھر میں رہونگا۔۔۔"

دائم نے سکون سے پیر پھیلائے اور آگے کی پلاننگ سے آگاہ کیا۔۔۔

عائزہ کی آنکھیں باہر نکل آئیں۔۔۔

نائلہ بیگم بھی وہیں پر آگئیں۔۔۔

"امّی دیکھ رہی ہیں بھائی کو ابھی سے اپنی بیوی کی فکر ہے اور بہن کا خیال نہیں۔۔"

عائزہ نے مصنوعی خفگی اور صدمے سے کہا۔۔۔

نائلہ بیگم اور دائم مسکرادئیے۔۔۔

"ویسے بیٹا میں بھی تم سے یہ بات کرنے والی تھی۔۔۔

"میں نے۔ ایک دو لڑکی دیکھی ہے تم تصویر دیکھ لو پھر بتادینا مجھے۔۔۔۔"

نائلہ بیگم نے کہاتو دائم پریشان ہوا۔۔۔

اس کے ذہن میں مریم کا عکس لہرایا۔۔۔

"امّی پہلے بھائی کی پسند تو پوچھ لیں۔۔"

عائزہ نے لقمہ دیا تو دائم نے اپنی اکلوتی بہن کو تشکر بھری نگاہ سے دیکھا۔۔۔۔

"کیا پوچھوں دس بار تو پوچھ چکی ہوں مگر یہ کچھ بتاتا ہی نہیں ہر دفعہ منع کردیتا ہے کہ کوئی ہے نہیں۔۔۔"

نائلہ بیگم نے جھنجلا کر کہا تو وہ مسکرادیا۔۔۔

"مگر اب تو آگئی ہے آپ کے بیٹے کی زندگی میں کوئی پری۔۔۔"

دائم نے مسکرا کر کہتے ہوئے دونوں کو حیران کیا۔۔۔۔

"سچ میں بھائی کون ہے وہ ایسا سانحہ کب ہوا؟"

عائزہ جوش سے آگے کو آئی۔۔

"صبر کرو چھپکلی۔۔۔" دائم۔نے عائزہ کو کہا۔۔

جس پر وہ منہ بنا کر بیٹھ گئی۔۔۔

"بیٹا بتاؤ تا کہ میں ابھی ان کے گھر جاؤں شکر ہے میرے بیٹے کو کوئی تو پسند آئی۔۔۔"

نائلہ بیگم بھی خوش تھیں۔۔۔

"راہب کی بہن مریم ہے۔۔۔"

دائم نے مسکراتے ہوئے کہا تو عائزہ کا پھر سے حیرت سے منہ کھول گیا جب کہ نائلہ بیگم خوش ہوئیں۔۔۔

"واقعی وہ تو بہت پیاری بچی ہے کل ہی میں ان کے گھر جاتی ہوں۔۔۔

"چھپکے چھپکے اسے پسند بھی کرلیا اور مجھے نہیں بتایا۔۔۔"

عائزہ مصنوعی غصّہ دکھارہی تھی۔۔۔

"اب تو بتادیا نہ۔۔۔"

دائم لاپرواہ سا بول کر موبائل میں مصروف ہوچکا تھا۔۔۔

"بھائ۔۔۔" پھر عائزہ کے چیخنے پر دونوں کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔

وہ یونی سے پورے ایک ہفتے کی چھٹی پر تھی۔۔

ریسیپش کے دن بھی قریب آرہے تھے ہر جگہ دعوت نامہ پہنچ چکا تھا۔۔

یونی میں سب لو خبر ہوچکی تھی کچھ کو تعجب ہوا کچھ بہت خوش ہوئے تو ثنا جیسے کچھ لوگ حسد کی آگ میں جلنے لگے۔۔۔ 

جو بغیر۔راہب کےکسی وعدے کے راہب کے خواب دیکھنے لگی تھی جب کہ وہ تو سیدھے منہ کسی سے بات بھی نہیں کرتا تھا۔۔

ادھر رباب کارڈ ہاتھ میں لئیے سکتے سے بیٹھی تھی۔۔

کوئی تدبیر کوئی سازش بھی کام نہیں آرہی تھی۔۔۔

جب کہ اس نے راہب کے چہرے پر دو دن اذیت دیکھی تھی اور وہ۔سکون میں تھی کہ سب کچھ ویسا ہوچکا ہے جیسا میں چاہتی تھی۔۔۔

مگر آج یہ کارڈ دیکھ کر اس کا سکون برباد ہوچکا تھا۔۔۔

"نہیں بلکل نہیں شجیہ میں تمہیں راہب پر اتنی آسانی سے قبضہ نہیں کرنے دونگی۔۔"

وہ ہذیانی انداز میں کارڈ کے ٹکرے کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔۔۔

"وہ صرف میرا ہے میرا شجیہ تم نے مجھ سے راہب کو چھینا ہے میں تمہاری زندگی مشکل کردونگی میں تم سے ہمیشہ کے لئیے اسے چھین لونگی۔۔۔"

وہ۔کارڈ میں لکھے شجیہ کے نام جو اپنے پیروں تلے روند رہی تھی۔۔

اور اس کی آنکھوں میں ایک الگ سی چمک تھی۔۔۔ جیسے اس کا شیطانی دماغ نئے منصوبے بنارہا ہو۔۔

راہب تم اس بد کردار لڑکی کے قابل نہیں تھے تم۔۔ تم تو میرے لئیے تھے۔  تم رباب کے لئیے بنے تھے۔۔

وہ اپنے دونوں ہاتھ سے بال کو جکڑے زمین پر بیٹھتی چلی گئی۔۔۔

آنکھوں سے آنسو روا تھے۔۔

وہ۔تیزی سے اٹھی اور ڈریسینگ ٹیبیل پر پڑی۔چیزیں ایک جھٹکے سے گرا کر اپنا غصّہ۔کم کر رہی تھی۔۔۔

شیشے کی تمام چیزیں نیچے گر کر چکنا چور ہوچکی تھی۔۔۔

وہ۔ہذیانی انداز میں چیخ رہی تھی۔۔۔

شور سن کر مہوش ملازمہ کے ساتھ داخل ہوئیں تو کمرے کی حالت دیکھ کر وہ ششد رہ گئیں۔۔۔

"رباب۔۔ میری جان۔۔"  اپنی بیٹی کی حالت دیکھ کر وہ پریشان ہوگئیں۔۔

"اٹھو یہ کیا حالت بنائی ہوئی ہے بیٹا۔۔"

اپنی بیٹی کی حالت دیکھ کر ان کا دل کٹ گیا۔۔۔

"مام راہب۔۔ راہب کو میں اس سے چھین لونگی۔۔ وہ میرا تھا۔۔۔"

عجیب سے سنگین لہجے میں کہتی وہ ہنسی۔۔ اس کی آنکھوں سے وحشت ٹپک رہی تھی۔۔۔

اس کے لہجے کی سفاکی سے مہوش کے ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑ گئی۔۔۔

"رباب میری حان کیا کرنے والی ہو تم وہ راہب تمہارے قابل نہیں تھا۔۔"

انہوں نے رباب کے چہرے کو تھامنے کی کوشش کی۔۔

پھر ان کی نظر اپنی ملازمہ پر پڑی جو کھڑی دلچسپی سے تمام منظر دیکھ رہی تھی اور سن رہی تھی۔۔۔

"تم کھڑی کیا کر رہی ہو اٹھاؤ یہ سب صاف کرو۔۔۔"

مہوش کے دھاڑنے پر وہ سہم کر پیچھے ہٹی۔۔۔

اور جلدی جلدی اس کی صفائی کرنے لگی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"ویسے تو آپ کی شادی ہوچکی ہے مگر آپ نے شادی کی رسمیں اینجوائے نہیں کی اسی لئیے میں بھابھی کو لینے آئی ہوں اب ریسیپشن والے دن ہی آپ ان سے ملیں گے۔۔۔"

راہب ابھی آفس سے آیا تھا۔۔ شجیہ بیڈ پر رسالہ پڑھنے میں مصروف تھی۔۔

جب مریم آ دھمکی اور اس کی شرط سن کر راہب سکتے میں آگیا۔۔

"ریسیپشن والے دن مطلب دو دن۔۔"

وہ اپنی دو انگلی اس کے چہرے کے آگے لہرا کر کہہ رہا تھا۔۔

"تو۔۔" مریم نے کاندھے اچکائے۔۔

جب کہ۔شجیہ دونوں بہن بھائی کی گفتگو دلچسپی سے سن رہی تھی۔۔

"دو دن کا مطلب ہے اڑتالیس گھنٹے۔۔"

راہب نے ایک دفعہ پھر اسے معاملے کی سنگینی۔سے خبر دار کیا۔۔

"ڈرامے نہیں کریں بھائی کہیں نہیں جائیں گی آپ کے پاس ہی آئیں گی۔۔

بس دو دن برداشت کریں۔۔۔"

مریم جھنجلا کر اندر آئی۔اور شجیہ کو بیڈ سے اٹھایا۔۔

"چلیں اپنا ضروری سامان لے لیں آپ دو دن میرے۔کمرے میں رہیں گی۔۔ 

مایوں میں بیٹھیں گی۔۔ چلیں۔۔۔"

وہ خود ہی شجیہ کے۔کپڑے۔اور ضرورت کی چیزیں لینے لگی۔۔ شجیہ حیرت۔سے اس کی حرکات ملاحظہ کر رہی تھی۔۔۔

"یہ کیا غنڈا گردی ہے بھئی میرے کمرے سے میری بیوی کو لے کر کون جاتا ہے۔۔

"میں لے کر جارہی ہوں کافی نہیں ہے خاموشی سے بیٹھ جائیں آپ وہاں پر۔۔۔"

مریم نے آنکھ نکالی اور راہب کو چپ کروایا۔۔۔

"بھابھی آپ چل رہی ہیں یا نہیں؟" 

مریم کا رخ اب شجیہ کی جانب تھا۔۔۔

شجیہ نے جھٹ سے گردن ہلادی۔۔

"شجی۔۔۔" راہب نے شجیہ کی بے وفائی پر آنکھیں نکالی۔۔"

وہ شرارت سے مسکرا کر کاندھے اچکا گئی۔۔

"دیکھ لونگا میں تمہیں بھی۔۔۔"

وہ اسے۔دھمکی دینے پر اتر آیا تو وہ کھل کر مسکرادی۔۔

"آپ لوگ اب ایک دوسرے کو الوداع کہیں  جلدی سے پھر میری دوستیں بھی آنے والی ہونگی ہم مل کر گانے گائیں گے اور بھابھی کو مایوں بھی بیٹھنا ہے۔۔۔"

مریم نے کہا تو راہب روہانسا ہوا۔۔

"یہ دو دن مایوں کون بیٹھتا ہے یار۔۔"

وہ جھنجلا گیا۔۔۔

"آپ کی شادی بھی تو انوکھی ہورہی ہے۔ایک سال بعد کس کا ریسیپشن ہوتا ہے؟"

وہ بھی اسی کے انداز میں بولی تو وہ منہ بنا کر بیٹھ گئی۔۔

شجیہ مسکراتی ہوئی مریم کے ساتھ چلی گئی راہب دیکھتا رہ گیا۔۔۔

"افف دو دن۔۔"

وہ خالی کمرہ حسرت سے دیکھنے لگا اسے لگ رہا تھا کمرے کی ساری رونق بھی شجیہ کے ساتھ چلی گئی ہو۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"I miss you"

یہ دسواں میسیج تھا۔۔ شجیہ کو ہنسی آگئی۔۔

وہ سکرین کو ہاتھ میں لئیے دیکھ رہی تھی جب کال بھی آگئی۔۔

احتیاط سے اس نے کال سائیلینٹ پر لگائی پھر برابر میں دیکھا۔۔

مریم سورہی تھی۔۔ اس نے تسلّی کے لئیے ایک بار پھر دیکھا اور آہستگی سے بیڈ سے اتر گئی۔۔

اپنا دوپٹّہ سنبھالتی وہ اٹھی وہ مایوں کے پیلے رنگ کے خوبصورت سے جوڑے میں ملبوس تھی۔۔

 کمرے سے ملحق بالکونی میں آئی پھر کال ریسیو کی۔۔

"کتنا تڑپارہی ہو یار تم۔۔"

راہب کی۔بے بسی سے کی گئی بات پر شجیہ کو ہنسی آگئی۔۔

"بچوں جیسی حرکت کیوں کر رہے راہب دو دن کی بات ہے۔۔"

شجیہ نے کہا تو راہب کو آگ ہی لگ گئی۔۔

"محترمہ دو دن آپ کیا جانیں مجھ سے یہ چار گھنٹے بھی برداشت نہیں ہوئے۔۔"

اس کے اس طرح کہنے پر ایک بار پھر شجیہ کو ہنسی آگئی۔۔

"ہاں اڑالو میری بےبسی کا مذاق۔۔ اور بچوں جیسی حرکت بھی آپ نے خوب کہی۔۔

"تمہیں پتا نہیں ہے تمہارے معاملے میں میں ایک بچہ ہی ہوں۔۔"

اب لہجے میں صرف محبت ہی محبت تھی۔۔

اتنی محبت پر شجیہ کی آنکھیں نم ہوگئی۔۔

"یار تمہیں صحیح سے دیکھ بھی نہیں سکا میں لان میں آؤ۔۔"

وہ بیڈ پر لیٹا ایک ہاتھ سے موبائل کان میں لگائے وہ اس سے فرمائش کر رہا تھا۔۔۔

ذہن کے پردے پر شجیہ کا آج۔ پیلے سوٹ میں ملبوس چہرہ یاد آیا تو دل اسے دیکھنے کو مچلنے لگا۔۔۔

"بلکل نہیں اب آپ محھے دو دن بعد ہی دیکھیں گے۔۔۔"

شجیہ نے اپنے لبوں کو دانت میں دبا کر شرارت سے کہا اور ذہن میں راہب کی بے چین سی صورت لہرائی تو وہ مسکرادی۔۔۔

بالکونی کی دیوار سے ٹیک لگائے چاند کو دیکھ کر اپنی قسمت پر ناز کر رہی تھی۔۔۔

"افف تم واقعی ظالم بن چکی ہو۔۔۔"

راہب جھنجلایا۔۔

"پتا نہیں یہ میرے ابا کو کیا سوجھی ریسیپش کروانے کی اور یہ مریم اس سے بعد میں بدلہ لونگا۔۔۔"

راہب نے دانتوں کو آپس میں ملا کر غصّے سے کہا تو شجیہ اب اپنے قہقے کو قابو نہیں کر سکی۔۔۔

"وہ منہ پر ہاتھ رکھ اپنی ہنسی دبارہی تھی کہیں اس کی آواز سے مریم نہ اٹھ جائے۔۔۔

"ابھی تم کہا ہو؟ "

بہت بے بسی سے پوچھا گیا۔۔۔

"بالکونی کی طرف ہوں اب رکھیں کال مریم اٹھ جائے گی۔۔۔

شجیہ نے کال بند کرنا چاہی۔۔

"اچھا سنو تو۔۔"

بہت اسرار سے کہا تو شجیہ کال کاٹتے رہ گئی۔۔۔

"وہیں رہو بس دو منٹ تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں۔۔"

اس نے کہا تو شجیہ کھڑی رہی تھوڑی دیر میں وہ نظر آگیا۔۔ 

لان میں ٹہلتا ہوا اوپر ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔

شجیہ پیلے اور اورنج رنگ کے امتزاج سے۔ سر پر دوپٹّہ اوڑھے کھڑی تھی۔۔۔

گلابی چہرے پر جگہ جگہ ابٹن کے دھبے تھے۔۔ جو چہرے کی رونق بڑھارہے تھے۔۔۔

بالوں کی کچھ لٹیں اس کے چہرے پر شرارت کر رہی تھیں۔۔۔

بڑی بڑی آنکھیں اور دلکش لگ رہی تھی۔۔۔

"میرے صبر کا امتحان ہے یار تمہارا یہ حسن میری جان لےلےگا۔۔۔"

کال پر وہ کہتا ایک ہاتھ دل پر رکھا گرنے کی ایکٹینگ کر رہا تھا۔۔۔

شجیہ کے لب پھر ہنسنے پر مجبور ہوگئے۔۔۔

"رات کی چاندنی میں اس کی مسکراہٹ راہب کو مبہوت کر گئی۔۔۔

"یہ حسین آنکھیں اور یہ دلکش لب 

مجھ کو نہ ستاؤ باہوں میں آجاؤ اب"

راہب نے اپنی طرف سے ٹوٹی پھوٹی شاعری کی تو شجیہ کی ہنسی نکل گئی۔۔۔

"راہب پلیز کبھی شاعری مت کرئیے گا آپ کبھی۔۔۔"

شجیہ سے اپنی ہنسی برداشت کرنا مشکل ہورہا تھا۔۔۔

راہب کا قہقہ بھی فضا میں گونجا۔۔۔

"اچھا اب سوجائیں۔۔۔"

اچھا اپنی پک سینڈ کرو آج کی سار بہت ساری کرنا تا کہ آج کی رات گزر جائے۔۔۔"

راہب نے خمار بھرے لہجے میں کہا۔۔۔

شجیہ نے کال بند کر کے اس کو مسکراتے ہوائے اپنی تصویریں سینڈ کی۔۔۔

اور بستر پر آکر لیٹ گئی آنکھیں بند کئیے وہ راہب کو ہی سوچ رہی تھی۔۔

اس کی زندگی کتنی حسین ہوگئی تھی اس نے سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ اس طرح کی زندگی بسر کرے گی۔۔۔

اس کا رواں رواں خدا کا شکر گزار تھا۔۔

اسی طرح وہ نیند کی وادی میں چلی گئی۔۔

راہب بھی مسکراتے ہوئے اس کی تصویریں موبائل میں زوم کر کے دیکھ رہا تھا۔۔

جہاں پیلے جوڑے میں ہنستی مسکراتی شجیہ سکرین پر چمک رہی تھی۔۔

وہ اسی طرح موبائل سینے سے لگائے نیند میں چلی گیا۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

احمد ولا میں روشنی کی جگماہٹ تھی رنگوں اور روشنیوں کا سیلاب تھا۔۔

ہر کوئی خوش اپنی باتوں میں مگن تھا۔۔

"ہیلو مریم کہاں ہو یار؟" وہ جھنجلایا ہوا کال پر بولا۔۔

"بس۔۔۔بس بھائی آگئے۔۔ وہ پالر کے باہر کھڑا تھا۔۔

تھوڑی دیر میں فان کلر کی میکسی میں میک اپ سے مزین تیار سی شجیہ کے ساتھ مریم باہر آئی تو وہ مبہوت رہ۔گیا۔۔۔

"چلیں بھائی۔۔" مریم نے اس کے چہرے 

کے آگے چٹکی بجائی۔۔۔

شجیہ راہب کی نظروں کی تاب نہ لاتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گئی۔۔

پورے راستے وہ اس پر نگاہ ڈالتا رہا دل تھا کہ باہر آنے کو بے تاب تھا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اچانک سے باتیں تھم گئی لوگوں کی نظریں مین گیٹ کی طرف اٹھ گئی۔۔

شجیہ کسی شہزادی کی طرح راہب کا ہاتھ تھامے اندر آرہی تھی۔۔

راہب فان کلر کے تھری پیس سوٹ پہنے شہزادوں جیسی آن بان لئیے شجیہ کو اس طرح تھامے لارہا تھا جیسے وہ کوئی نازک سی گڑیا ہو۔۔

ہاتھ چھوڑنے پر گر جائے گی۔۔

سٹیج پر بیٹھنے کے بعد بھی لوگوں کی نظریں ان پر تھی۔۔

شجیہ کی خوبصورتی آنکھوں کو چندھیارہی تھی تو راہب کی پرسنالٹی لوگوں کو مبہوت کر رہی تھی۔۔

لگتا تھا دونوں ایک دوسرے کے لئیے ہی بنائے گئے ہوں۔۔۔

"میرا دل چاہ رہا ہے میں تمہیں۔یہاں سے بھگا کر لے جاؤں۔۔۔"

راہب کی سرگوشی پر شجیہ کے خوبصورت لبوں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔۔۔

بہت سے لوگ دونوں کی جوڑی کو سراہ رہے تھے۔۔ بہت سی لڑکیاں رشک اور حسد سے شجیہ کو دیکھ رہی تھی۔۔

یونی کے کچھ لوگ بھی موجود تھے۔۔

اچانک عائزہ اسٹیج پر آئی تو شجیہ کے دل میں خوشی بھر گئی۔۔

کوئی تو اپنا آیا۔۔  آج۔اسے اپنی امّی اور ابّو بہت یاد آرہے تھے۔۔

دل خوش کے ساتھ اداس بھی تھا۔۔۔

"آج تو میں پہچان ہی نہیں پارہی یہ میری دوست شجیہ ہی ہے۔۔"

عائزہ نے جوش اور خوشی سے کہا تو شجیہ چونکی۔اور اس تعریف پر مسکرادی۔۔

"راہب بھائی کو دیکھو ان کے تو خوشی سے دانت ہی اندر نہیں جارہے۔۔"

عائزہ نے شجیہ کے کان میں۔سرگوشی کی۔۔

"ویسے مجھ سے بھی رشتہ۔داری ہونے والی ہے تمہاری۔۔"

عائزہ نے رازداری سے کہا تو شجیہ کے ساتھ برابر میں کھڑی۔شجیہ بھی چونکی۔۔۔

"وہ۔دیکھو میٹینگ چل رہی ہے تمہاری مریم کو ہم اپنے گھر لے جائیں گے۔۔"

عائزہ نے سامنے ان کو متوجہ کیا جہاں نائلہ بیگم لائبہ اور۔احمد صاحب کے ساتھ بیٹھی باتوں میں مصروف تھیں۔۔۔۔

شجیہ تو اس خبر سے بہت خوش ہوئی۔۔

جب کہ مریم نے چور نظروان سے دائم کی جانب دیکھا جو راہب کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا۔۔

دائم کی نظر اس پر پڑی تو وہ جلدی سے سٹیج سے نیچے اتر گئی۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"مجھے لگتا ہے آپ تک کسی نے خبر پہنچادی ہے۔۔"

وہ اچانک اس کے سامنے آگیا تھا اور دلچسپ نظریں مریم کے چہرے پر تھی۔۔ 

جو پنک کلر کی سٹائلیش سی ٹخنوں تک آتی فراک میں ہلکا سا میک اپ کئیے کان میں بڑے بڑے ائیر رنگز پہنےکنفیوز سی اپنے کھلے بالوں کو پیچھے  کرتی سیدھا دائم کے دل میں اتر رہی تھی۔۔۔

"کیسی خبر۔۔"کپکپاتے لبوں سے ادا کیا۔۔۔

"یہی کے بڑے تمہارے جملہ حقوق میرے نام محفوظ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔۔۔"

دائم نے۔شرارت بھری آنکھوں سے کہا تو مریم کے دل کی دھڑکن تیز ہوئی۔۔۔

بلیک کلر کے ٹو پیس میں وہ کافی حد تک ہینڈسم لگ رہا تھا۔۔

آنکھیں شرارت  سے مسکرارہی تھی۔۔

مریم اپنے دل کو سنبھالتی سرخ۔چہرے کے ساتھ وہاں سے بھاگی۔۔

پہچھے دائم کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے                           

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment