Pages

Sunday 26 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 23 to 24 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 23 to 24 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 23'24


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

پارلر سے وہ جلدی فارغ ہوگئی تھی اس لئے ڈرائیور کے ساتھ گھر آ گئی۔۔ خوبصورت تو وہ پہلے سے تھی مگر دلہن بن کر اس پر الگ روپ آیا تھا

زین اور حور نے اسے پیار کیا حور نے فورا نظر اتاری حیا تھوڑی دیر ریسٹ کا کہہ کر اپنے روم میں آ گئی اور صوفے پر بیٹھتے ہوئے اس نے پیچھے سر ٹکا لیا تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ روم کا دروازہ کھلا ہادی اس کے روم میں آیا حیا نے حیرت سے اس کو دیکھا ہادی اس کے قریب آیا تو حیا کھڑی ہو گئی 

"آئی ایم سوری مجھے معاف کر دو" ہادی کا حلیہ کل سے مختلف نہیں تھا 

"کس بات کی معافی"

حیا نے اس کو دیکھ کر پوچھا 

"کاش میں اس وقت تمہاری بات سن لیتا مجھے نہیں پتہ تھا معاویہ نے اتنا بڑا گیم کھیلا ہے میرے ساتھ،، پتہ نہیں میں کیسے اس کی باتوں میں آگیا تم پر شک کرنے لگا پلیز حیا مجھے معاف کردو" 

ہادی نے التجائی انداز میں حیا کو دیکھ کر کہا

"اوکے میں نے تمہیں معاف کیا اب تم یہاں سے جاؤ" حیا نے ہادی کو دیکھتے ہوئے نارمل سے انداز میں کہا

"حیا دیکھو میری بات آرام سے سنو، مجھے پتہ چل گیا ہے کہ معاویہ نے تمہیں بلیک میل کیا ہے اور تم اس کے پریشر میں آکر یہ شادی کررہی ہوں پلیز حیا ایسا نہیں کرو میں ہوں نا تمہارے ساتھ۔۔۔ تم رخصتی سے انکار کر دو،، سنو۔ ۔۔۔ ہم معاویہ پر بلیک میلینک کا کیس کریں گے اور تم اس سے خلع لے لینا میں جانتا ہوں تم اس کے ساتھ کبھی بھی خوش نہیں رہ سکتی"

ہادی اس کو آرام سے سمجھا رہا تھا اور حیا غور سے ہادی کو دیکھ رہی تھی

"اس سے خلع لینے کے بعد کیا کروں گی میں ہادی" 

حیا نے اس کو دیکھتے ہوئے سوال کیا 

"کیا کروں گی۔۔۔ کیا مطلب کیا کروں گی۔۔۔ مجھ سے شادی،،، میں شادی کروں گا تم سے" ہادی نے اس کا ہاتھ تھامنا چاہا جسے حیا نے فورا پیچھے ہٹالیا 

"اور تمہیں لگتا ہے کہ میں تمہارے ساتھ خوش رہ سکتی ہو ہادی"

حیا نے اس سے پوچھا

"کیوں نہیں خوش رہ سکتی۔۔۔ تم مجھ سے پیار کرتی ہوں" ہادی نے اسے یاد دلایا

"نہیں ہادی تم اپنی غلط فہمی آج ختم کر لوں میں تم سے پیار نہیں کرتی ہوں کیونکہ جہاں اعتبار نہیں وہاں پیار نہیں،،، پیار کے رشتے کی اعتبار بہت اہم کڑی ہے مگر تم نے میرا اعتبار نہیں کیا،، مجھے گالی دی تم نے۔۔۔۔ بدکردار کہہ کر جس دن تم نے مجھے اپنے گھر سے نکالا تھا نہ ہادی،،،، اس دن میں نے تمہیں اپنے دل سے نکال دیا تھا۔۔۔ تم ہوگئے معاویہ ہوگیا دونوں ایک جیسے ہی ہو میری نظر میں"

حیا ہادی کو دیکھتے ہوئے کہہ رہی تھی اور ضبط سے ہادی کی آنکھیں ایک بار پھر لال ہونے لگی آج اسے اندازہ ہوا وہ اپنی بیوقوفی میں کیا کھو بیٹھا ہے

"حیا پلیز میری بات سنو اس دن معاویہ نے تمہارے بیڈروم سے تمہارے فون سے مجھ سے الٹی سیدھی باتیں کیں"

ہادی نے پھر ایک دفعہ اپنی صفائی دینے کی کوشش کی

"اس کی گھٹیا باتیں مجھے مت سناو ہادی۔۔۔ اس سے نفرت کر نے کی میرے پاس اور بھی جواز موجود ہیں۔۔۔ مجھے اس بات میں کوئی دلچسپی نہیں کہ اس نے تم سے کیا کہا۔۔۔۔ تم تو مجھے بچپن سے جانتے تھے نا اس نے جو کہا تم نے کیسے یقین کر لیا۔۔۔۔اور یہ مت سمجھنا کہ میں نکاح کے بندھن میں بند گئی ہو تو تم سے یہ باتیں کر رہی ہو اگر میرا نکاح نہیں ہوا ہوتا تب بھی کم سے کم تم میرا انتخاب نہیں ہوتے"

حیا نے استہزہ ہنستے ہوئے کہا 

"حیا مجھے صرف ایک بار موقع تو" ہادی نے بولنا چاہا 

"نہیں ہادی میں نے تمھاری سنی اور تمہیں معاف کیا جب کہ تم نے تو میری ایک بات نہیں سنی تھی پلیز روم سے جاتے ہوئے دروازہ بند کرتے جانا"

حیا کہتے ہوئے دوبارہ صوفے پر بیٹھ گئی ہادی شکستہ قدموں سے واپس لوٹ گیا

****

حال میں مہمان تقریبا سارے آچکے تھے معاویہ کے پاس حیا کو لا کر بٹھایا گیا معاویہ نے بے ساختہ آنے والی مسکراہٹ روکی کیونکہ عین توقع کے مطابق اس نے مختلف برائیڈل ڈریس پہنا تھا جو معاویہ نے اس کو دلایا تھا وہ نہیں پہنا تھا 

"اچھا ہوا تم نے میرا دلایا ہوا ڈریس نہیں پہنا جتنی حسین تم اس میں نظر  آرہی ہو،،، اتنی اس میں نہیں لگتی،، اس کو تعریف نہیں سمجھنا کیوکہ کے آج میں تمہیں لفظوں میں نہیں اپنے عمل سے سرہاو گا" 

معاویہ نے سامنے فوٹوگرافر کو دیکھتے ہوئے ہلکی آواز میں حیا سے کہا 

"آج میں اس گھڑی کا انتظار کروں گی جب تم مجھے سر ہاوں گے"

حیا کی نظریں نیچے جھکی ہوئی تھی اس نے دھیمے لہجے میں معاویہ کے سوال کا جواب دیا۔۔۔۔ جس پر معاویہ کے چہرے پر ایک جاندار مسکراہٹ آ گئی

فوٹو شوٹ کے بعد کھانے کا دور چلا اور اس کے بعد رخصتی کا عمل اختیار میں آیا رخصتی کے وقت حیا بہت دیر تک حور اور زین کے گلے لگی رہی۔۔۔ ناعیمہ نے اسے الگ کرتے ہوئے کار میں بٹھایا۔۔۔۔ حور اپنے آنسو صاف کر رہی تھی جب زین نے اس کو تسلی دینے والے انداز میں کندھے اس کے گرد اپنا ہاتھ رکھا

"زین میرے دل کے ہی نہیں گھر کے دروازے تمہارے اور حور کے لئے کھلے ہیں،،، حیا کو دیکھنے کا اس سے ملنے کا جب بھی، جس وقت تم دونوں کا دل چاہے تم لوگ بلاجھجک چلے آنا،،،، یہ مت سمجھنا کہ حیا پرائے گھر جا رہی ہے میں اور ناعیمہ اسے ہمیشہ بیٹیوں والا مان دیں گے اس کی طرف سے بالکل اداس نہیں ہونا اور فکر نہیں کرنا"

خضر ان دونوں کو مطمئن کر کے زین کے گلے مل کر چلا گیا 

*****

دونوں کار ڈرائیور ڈرائیو کر رہے تھے ایک کآر میں خضر ناعیمہ اور صنم بیٹھے تھے جبکہ دوسری کار میں معاویہ اور حیا۔۔۔

حیا زین اور حور سے مل کر کافی افسردہ ہوگئی تھی آج ویسے بھی اس کا دل کافی اداس تھا۔۔۔۔ ہادی کو اس نے آج جو بھی کچھ کہا اس کے لئے وہ  زرا افسردہ نہیں تھی،،، جس شخص نے کسی دوسرے کے کہنے پر اسے بدکردار تصور کر لیا اس شخص کے ساتھ وہ ساری زندگی نہیں گزار سکتی تھی اور جس شخص نے اسے دوسرے کی نظر میں بدکردار بنایا،، اس شخص کو وہ کبھی معاف نہیں کرنے والی تھی۔۔۔۔ اس نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی کو ٹشو کی مدد سے صاف کرتے ہوئے سوچا 

"کیوں اپنی آنکھوں کو اور مجھے تکلیف دے رہی ہو جانم۔ ۔۔ کل ملنے چلے گے نا آنٹی انکل کے پاس اس طرح اداس مت ہو پلیز" 

معاویہ نے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے دھیمے لہجے میں کہا

"اگر اب تم نے مجھے ٹچ بھی کیا تو میں کسی دوسرے کا لحاظ نہیں کروں گی معاویہ"

حیا نے اس کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا 

معاویہ ڈرائیور کے خیال سے چپ ہو گیا سارا راستہ خاموشی میں گزرا 

حیا کو گھر لایا گیا تو معاویہ اور حیا کے اوپر سے صدقہ دیا گیا مختلف رسمیں کی گئی،،، جسے حیا کو چھوڑ کر سب نے انجوائے کیا۔۔۔ بیڈ روم میں جانے کی باری آئی تو سب کزنز کا شور مچ گیا بھابھی کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے جس پر معاویہ نے شوخ نظروں سے حیا کے چہرے کو دیکھا 

جو کہ ضبط سے جھکا ہوا تھا

"معاویہ بھائی کیا فرسٹ ٹائم بھابھی خود چل کر جاۓ گی پلیز ان کو گود میں اٹھا کر لے کر جائے روم میں"

ایک کزن نے صدا لگائی 

"میں پاؤں سے چلنے والی بیوی لایا ہوں اچھا ہے خود چل کر جائے اس طرح گود میں اٹھا کر پھروں گا تو ان کے پاؤں کو زنگ لگ جائے گا اور عادتیں بھی بگڑ جائیں گے"

معاویہ نے سنجیدگی سے کہا مگر اس کی آنکھوں میں شرارت کا عنصر صاف دکھائی دے رہا تھا جیسے وہ خود محظوظ ہو رہا ہوں سارے منظر سے،، سب اس کی بات پر ہنس پڑے

"اتنی ہلکی پھلکی سی تو ہیں آپ کی بیگم اٹھا بھی لیں اب"

دوسری کزن نے ہانک لگائی

"کبھی کبھی ہلکی پھلکی چیزیں بہت بھاری پڑ جاتی ہیں یار ایسے ہی ٹھیک ہے" 

معاویہ نے ہنستے ہوئے کہا

"پولیس والے ہو کر ایسی باتیں کر رہے ہیں آپ یہ ڈولے شولے جو بنائے ہیں،،، یہ تو بالکل بیکار ہیں،،، معاویہ بھائی رہنے دے آپ سے نہیں ہو پائے گا" ایک اور کزن کا جملہ کسا باقی سب نے ہنس کر انجوائے کیا 

"اک پولیس والے کو چیلنج کیا ہے کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا"

یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے آگے بڑھ کر حیا کو اٹھا لیا جس پر سارے کزنز کا شور مچ گیا معاویہ نے مسکراتی نظروں سے حیا کو دیکھا تو اس نے ضبط سے اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔۔۔

مگر روم میں پہنچنے سے پہلے صنم کے ساتھ ساری کزنز نے مل کر دروازہ روک کر اپنا نیک وصول کیا۔۔۔۔ جو کہ معاویہ نے کسی کو بغیر آنکھیں دکھائے شرافت سے دے دیا،،، آج وہ اپنی سنجیدہ طبیعت کے برخلاف دکھائی دے رہا تھا 

"اب سب نو دو گیارہ ہوجاؤ فورا" معاویہ کے وارن کرنے پر سب لڑکیاں دانت نکالتے ہوئے چلی گئی

حیا کو بیڈ پر بٹھا کر اس نے روم کا دروازہ لاک کیا 

___________

"کیا ہوا ابھی تک اداس ہو"

برات کے فنکشن سے واپس آنے کے بعد زین نے حور کے پاس بیٹھتے ہوئے کہا جو کہ خاموشی سے صوفے پر بیٹھی ہوئی تھی 

"اداس نہیں ہوں تو پھر اور کیا ہووں،، ایک ہی بیٹی تھی وہ بھی آج دور چلی گئی"

حور نے افسردہ لہجے میں کہا 

"اسے تو ایک نہ ایک دن جانا تھا،، بیٹیاں جب گھر میں پیدا ہوتی ہے تو ماں باپ کو تب ہی سوچ لینا چاہیے کہ ان کلیوں کو کسی اور کا گھر مہکانا ہے" 

زین نے حور کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا 

"شاہ ہم نے بہت جلدی حیا کی شادی کردی" 

حور نے اپنا سر زین کے کندھے پر رکھتے ہوئے کہا شاید وہ بہت زیادہ حیا کی کمی کو محسوس کر رہی تھی

"اگر دیر سے کرتے تو تب بھی وہ ہمہیں چھوڑ کر جاتی اور ہم تب بھی یوں ہی اداس بیٹھے ہوتے" زین نے پھیکی سی مسکراہٹ کے ساتھ حور کے گال تھپتھپاتے ہوئے کہا 

"اور ویسے بھی تم ہر وقت تو اس کے پیچھے پڑی رہتی تھی اور اب جب وہ چلی گئی ہے تو اس طرح اداس ہو رہی ہو" 

زین نے حور کو چھیڑتے ہوئے کہا 

"پیچھے پڑی رہتی تھی اس کا یہ مطلب تھوڑی ہے کہ محبت نہیں کرتی تھی،،، جو بھی بولتی تھی اس کے بھلے کے لئے ہی بولتی تھی" 

حور نے اپنا سر زین کے کندھے سے اٹھا کر اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ویسے میں ایک بات سوچ رہا ہوں سویٹ ہارٹ،،، ابھی تھوڑی دیر پہلے تم نے کہا ایک ہی بیٹی تھی آج وہ بھی چلے گی،، تو کیوں نہ ہم حیا کہ بہن بھائی لانے کا سوچیں"

زین نے آنکھوں میں شرارت سماتے ہوئے حور کو دیکھ کر کہا 

"شاہ تم فضول انسان ہی رہنا اب ڈیسنٹ بن جاؤ تھوڑے سے"

حور نے اس کی بات پر اپنی ہنسی دباتے ہوئے کہا اور صوفے سے اٹھ گئی

اس طرح زین اپنی پری کی اداسی مٹانے میں کامیاب ہو گیا 

****

"کیا ہوا تھک گئے" فضا نے بلال سے کہا جو کہ بیڈ کے کراون سے سر ٹکائے ہوئے کسی سوچ میں گم تھا 

"نہیں تھکا تو نہیں مگر آج دل بہت اداس ہو رہا ہے یہ سوچ کر کہ کتنا اچھا ہوتا حیا ہمارے گھر میں آتی جب سے تم نے بتایا تھا ہادی حیا کو پسند کرتا ہے یقین جانو میں نے دل سے خواہش کی تھی کہ حیا کی ہادی سے شادی ہو جائے" 

بلال نے فضا سے اپنا دل ہلکا کرتے ہوئے کہا 

"سب قسمت کی بات ہوتی ہے بلال اس کا نصیب ہمارے ہادی کے ساتھ نہیں جڑا تھا اور ویسے بھی جوڑے آسمانوں پر بنتے ہیں" 

فضا نے سنجیدگی سے بلال سے کہا 

"ٹھیک کہ رہی ہو تم ہے،،،، کہاں پر ہادی"

بلال نے فضا سے پوچھا 

"اپنے روم میں ہی ہے شام سے اپنے آپ کو بند کیا ہوا ہے اس نے بلال،،، اس کو اس طرح دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے،،، پلیز اس کے لئے کچھ سوچوں اس طرح وہ اندر ہی اندر گھل رہا ہے"

فضا نے آنکھوں سے نمی صاف کرتے ہوئے کہا 

"کیا کرایا بھی اسی کا ہے خیر زین کو بتایا تھا میں نے کرتے ہیں کچھ۔۔۔ ظاہری بات ہے اولاد ہے اس کی خوشی کے مطابق ہی چلنا پڑے گا" 

بلال کہتا ہوا بیڈ پر لیٹ گیا اور اپنے سائڈ کا لیمپ بند کردیا 

*****

"کیا نیند ہے آ رہی تھی آپ کو" 

ناعیمہ نے ٹیرس میں کھڑے خضر سے پوچھا 

"نہیں یہاں تو میں ویسے ہی کھڑا ہوں، آج نیند تو مجھے بہت سکون کی آئے گی"

خضر نے چاند کو دیکھتے ہوئے کہا

"تم معاویہ کی شادی سے خوش ہوں"

اب بھی دیکھ وہ چاند کو رہا تھا مگر سوال ناعیمہ سے کیا

"ظاہری بات ہے معاویہ میرا بیٹا ہے، اس کی خوشی میں کیوں نہیں خوش ہو گی۔۔۔۔ ویسے بھی صنم بالکل ٹھیک کہتی ہے آپ دونوں کی عادتیں ایک جیسی نہیں،، مگر چوائس بالکل ایک جیسی ہے" 

ناعیمہ کے کہنے پر خضر نے چونک کر اس کو دیکھا 

"ناعیمہ اگر تمہارا اشارہ حور کو لے کر ہے تو ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا۔۔۔ حور میرا ماضی تھا تم میرا مستقبل ہوں میری بیوی میرے بچوں کی ماں،،، اگر میں لفظوں سے یا اپنے رویے سے اگر بیان نہ کرو تو ایسا ہرگز نہیں ہے کے میں تمہاری ذات کو فراموش کیا ہوا ہے،،، تمہاری اہمیت اپنی جگہ ہے میری زندگی میں"

خضر نے ناعیمہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"آپ نے کہا آپ کو آج سکون کی نیند آئے گی تو اتنے سالوں سے بے سکونی کی وجہ جان سکتی ہوں"

ناعیمہ نے تھوڑا ڈرتے اور جھجھکتے ہوئے خضر سے سوال کیا

"نعیمہ میں نے حور سے محبت کی تھی، مگر اس کا ساتھ میری قسمت میں نہیں لکھا تھا اور اس بات کو لے کر کہ وہ میری قسمت میں نہیں ہے میں نے سالوں اپنے اندر خود سے جنگ کی،،،، تم میری زندگی میں آئی معاویہ اور صنم آئے ۔۔۔۔ وہ جنگ جو میں خود سے لڑتا تھا خود ہی ختم کردی لیکن اس وقت تک میں نے تمہارے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو بھی اپنے آپ سے دور کردیا۔۔۔ مگر کہتے ہیں نہ وقت لوٹ کر واپس نہیں آتا بہت دیر لگی مجھے یہ سمجھنے میں کہ آپ دنیا میں سب سے جنگ کر سکتے ہیں مگر خدا سے نہیں۔۔۔۔ اس دن معاویہ نے کہا نیناں سے شادی کر کے وہ دوسرا خضر مراد نہیں بننا چاہتا وہ بات میرے دل کو لگی میں واقعی اسے دوسرا خضر مراد بنتے ہوئے نہیں دیکھنا چاہتا تھا بے شک میرے اور معاویہ کے مزاج نہیں ملتے عادتیں نہیں ملتی مگر ہے تو وہ میرا ہی خون، میرا بیٹا،، اس کی آنکھوں سے چھلکتی خوشی اور چہرے کی رونق دیکھ کر آج میں بہت خوش ہوں اور دوسری طرف زین اور حور نے بھی سب بھلا کر مجھے گلے لگایا یعنی مجھے معاف کیا۔۔۔ تو میں اپنے آپ کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کر رہا ہوں" 

خضر نے تفصیل سے ناعیمہ کو بتایا تو ناعیمہ مسکرا دی اور ٹیرس سے جانے لگی 

"اور ایک بات اور ناعیمہ جو میں آج تک نہیں کہہ پایا"

خضر چلتا ہوا ناعیمہ کے پاس آیا اور اس کا ہاتھ تھام کر بولا

"میں جانتا ہوں میں کبھی کبھی تمہیں بہت ہرٹ کرتا ہوں کافی روڈ میں ہو جاتا ہوں یقینا تمہارا دل بھی دکھتا ہوگا مگر تم کبھی بھی آگے سے شکوہ نہیں کرتی مگر یہ سچ ہے کہ میں دل سے اس بات کو مانتا ہوں تم ایک اچھی ماں ہونے کے ساتھ ساتھ بہت اچھی بیوی ہو" 

خضر کی بات مکمل ہونے پر ناعیمہ آنکھوں میں نمی لیے ہوئے مسکرا دی

*****

بیڈ روم کا دروازہ بند کرکے وہ حیا کے پاس آیا حیا نے چاروں طرف اس کے روم کا جائزہ لیا کھلا کشادہ بیڈروم اس کا فرنیچر ترتیب سے سیٹ کر کے رکھا گیا تھا معاویہ کے منع کرنے کے باوجود زین نے حیا کو جہیز میں ہر چیز دی تھی۔۔۔ معاویہ بیڈ کے قریب آیا تو حیا بیڈ سے اٹھ کر کھڑی ہوئی اس سے پہلے وہ حیا کو مخاطب کرتا حیا نے اپنا رخ ڈریسر کی طرف کیا اور آئینے میں اپنا سراپا دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ انگلیوں سے اپنی رینگز اتارنے لگی معاویہ چلتا ہوا اس کے پاس آیا 

"ابھی نہیں بےبی ابھی تو میں نے جی بھر کے تمہیں دیکھا تک نہیں"

معاویہ اس کے پیچھے کھڑے ہوکر آئینے میں سے اس کا چہرہ دیکھ کر مخاطب ہوا 

"میں تھک گئی ہو ریلیکس ہونا چاہتی ہوں"

حیا نے چوڑیاں اتارتے ہوئے بغیر دیکھے معاویہ کو جواب دیا..

اوکے جیسے تم ایزی فیل کرو،، میں کچھ ہیلپ کرو"

یہ کہنے کے ساتھ ہی معاویہ نے اس کے مہارت سے سیٹ کیے ہوئے دوپٹے کی پنز کھولنی شروع کری۔۔۔ حیا نے ایک سنجیدہ نظر آئینے میں سے معاویہ پر ڈالی تو وہ آئینے میں حیا کے دیکھنے پر ہلکا سا مسکرایا حیا نے دوبارہ نگاہیں نیچے جھکا کر دوسرے ہاتھ کی چوڑیاں اتاری۔۔۔۔ دوپٹہ ایک طرف تہہ کر کے رکھ کر اب وہ حیا کے گلے کا نیکلس اتار رہا تھا حیا نے اپنے کانوں کو بھاری جھمکوں سے آزاد کیا جن کا بوجھ اٹھائے ہوئے اس کے کان کافی دکھ چکے تھے۔۔۔۔ معاویہ نے حیا کے شولڈر کو اپنے لبوں سے چھوا اور بازو سے پکڑ کر اس کا رخ اپنی طرف کیا 

"اے خفا ہو ناں مجھ سے میں نے بہت ہرٹ کیا ہے تمہیں،، پر وہ سب کچھ تمہیں پانے کے لئے تھا، تمہیں خود علم نہیں تم نے پہلی نظر میں ہی پورا کا پورا معاویہ مراد تخسیر کر لیا تھا، اس لیے تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا لازمی ہو گیا تھا۔۔۔۔ تمہیں اندازہ نہیں ہے کہ کتنی شدت سے میں نے اس گھڑی کی دعا کی ہے خدا سے کہ جب میں تمہیں پورے استحقاق سے اپنا کہہ سکوں،،، آج تم میری شدتیں دیکھ کر خود ہی اندازہ لگا سکوں گی کہ تمہیں پانے کی حاصل کرنے کی جستجو یوں ہی بے وجہ نہیں تھی۔۔۔ آج میں اپنی تشنگی دور کرنے کے ساتھ ساتھ تمہارے ساتھ کی جانے والی ہر زیادتی کا مداوا کر دوں گا" 

معاویہ نے اپنا حال دل سناتے ہوئے حیا کے دونوں ہاتھ نرمی سے تھام کر اپنی شولڈر پر رکھے اور اپنے دونوں ہاتھ اسکی کمر کے گرد حائل کرتے ہوئے تھوڑا بہت رہا سہا فاصلہ بھی ختم کیا جیسے ہی وہ حیا کے ہونٹوں کی طرف جھکا حیا نے اپنے چہرے کا رخ دوسری سائیڈ پر کیا  معاویہ کی نگاہ اس کی گردن پر گئی معاویہ نے جھک کر اپنے ہونٹ حیا کی گردن پر رکھے اور اپنی محبت کی مہر پورے استحقاق سے ثبت کی۔۔۔۔ حیا نے اپنی آنکھوں سختی سے بند کی اور اپنے دونوں لب بیچے۔۔۔۔ معاویہ کے شولڈر سے اپنا ہاتھ ہٹایا تو معاویہ نے مزید اپنے بازوں کا گھیرا مضبوط کیا۔۔۔ ابھی وہ اس کی گردن پر جھکا ہوا تھا جب اس کو اپنے پیٹ پر کوئی چیز چبھتی ہوئی محسوس ہوئی معاویہ نے اپنے پیٹ کی طرف دیکھا اور  بے ساختہ اس کی نظریں حیا کے چہرے پر گئی۔۔۔ حیا سنجیدگی سے اسی کو دیکھ رہی تھی معاویہ نے اپنے ہاتھ حیا کی کمر سے ہٹائے

_________

معاویہ نے اپنے پیٹ کی طرف دیکھا اور بے ساختہ اسکی نظر حیا کے چہرے پر گئی وہ اب بھی سنجیدہ نظروں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی معاویہ نے اپنے دونوں ہاتھ حیا کی کمر سے ہٹائے حیا نے دوسرا ہاتھ معاویہ کے سینے پر رکھ کر اسے دھکا دیا تو وہ چار قدم پیچھے ہوا 

"یہ کیا فضول حرکت ہے بےبی،، اسی جہیز میں لانے کی کیا ضرورت تھی پسٹل نیچے کرو شاباش"

معاویہ نے ایک قدم اس کی طرف بڑھایا 

"اپنے قدم آگے مت بڑھانا معاویہ تم نے مجھے toy سمجھا، اس کو مت سمجھنا یہ پسٹل لوڈڈ ہے اور اس کا استعمال میں اچھے سے جانتی ہوں"

حیا کر بولنے پر معاویہ نے اپنے بڑھتے قدم روکے اور داد دینے والے انداز میں تالی بجائی

"تمہیں کیا لگتا ہے میں تم سے خفا ہوں میں تم سے خفا نہیں ہوں معاویہ۔۔۔۔ میں تم سے نفرت کرتی ہوں سنا تم نے،، تمہیں لگتا ہے تم اس طرح زبردستی دھونس سے روعب جما کر مردانگی کے نام پر اپنی پاور دکھا کر مجھے حاصل کر لو گے۔۔۔ تم مجھے بلیک میل کر کے شادی کرسکتے ہوں مگر میں تمہیں اپنی ذات پر فتح کا جشن منانے کی ہرگز اجازت نہیں دوں گی سنا تم نے اور تم مداوا کرنے کی کیا بات کررہے تھے۔۔۔ تم مرکر دوبارہ زندہ ہوجاو تب بھی مداوا نہیں کر سکتے" 

حیا نے غرا کر کہا 

"ہوگئی تمھاری تقریر ختم لاو شاباش پسٹل مجھے دو،،، جانم تم مجھے اس پسٹل سے ڈرا رہی ہو اس پسٹل کا اور میرا دن رات کا ساتھ رہتا ہے"

معاویہ نے مسکراتے ہوئے مزید دو قدم اور آگے بڑھائے مگر اگلے ہی پل حیا نے پسٹل اپنی کنپٹی پر رکھی اور معاویہ کی مسکراہٹ اور قدم وہی تھم گئے 

"یہ کیا پاگل پن ہے حیا پسٹل ہٹاؤ فورا"

معاویہ نے سنجیدگی سے کہا 

"تمہیں کیا لگ رہا ہے اس پسٹل سے میں تمہیں مار کر اپنے ہاتھ خراب کروں گی۔۔۔۔ اگر تم نے میری طرف ایک قدم مزید آگے بڑھایا یا مجھے چھونے کی کوشش کی تو میں اپنے آپ کو شوٹ کر لو گی"

حیا نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا 

"اوکے نہ میں تمہارے پاس آ رہا ہوں نہ تمہیں کچھ کہہ رہا ہوں مگر یہ پسٹل اپنے اوپر سے ہٹاو پلیز" 

معاویہ کی نظر پسٹل کے ٹریگر پر تھی جس پر حیا نے انگلی رکھی ہوئی تھی وہ اس کی جان کے لئے کوئی بھی رسک نہیں لینا چاہتا تھا

"یہ دن میرے لئے سیاہ دن ہے اور میں اسے تمہاری شکل دیکھ کر مزید سیاہ نہیں بنانا چاہتی تم ابھی کے ابھی باہر نکلو اس روم سے" 

حیا نے غصے میں معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"حیا باہر سارے گیسٹ ہیں،،، پلیز ٹرائے ٹو انڈر اسٹینڈ ائی سویر میں تمہیں کچھ نہیں کہہ رہا" 

وہ اس کی ضدی فطرت کو بھی اچھی طرح جان گیا تھا اس لئے منت کرنے لگا۔۔۔ جو اس نے اج تک کسی کی بھی نہیں کی تھی

"تم یہ بتاؤ تم روم سے باہر جا رہے ہو یا نہیں" 

حیا نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"اوکے میں جا رہا ہوں تم ریلیکس ہو جاؤ پلیز"

معاویہ نے ہار مان کر اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر کہا کیونکہ پسٹل لوڈڈ تھی جو ابھی تک حیا نے اپنی کنپٹی پر رکھی ہوئی تھی مگر غصہ اس کو شدید آیا تھا حیا پر۔۔۔۔ کوئی اور وقت ہوتا تو اس کا جواب وہ اچھے سے دیتا مگر ابھی اسے روم سے باہر نکلنا پڑا 

معاویہ کے روم سے نکلنے کے بعد ہی حیا نے پسٹل اپنے کلج میں رکھی اور بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی سارا دن دماغی تھکن کے باعث ہو تھوڑی دیر میں ہی بیٹھے بیٹھے سوگئی معاویہ جوکہ ناعیمہ کو ایمرجنسی کا بول کر باہر نکل گیا تھا،، دو گھنٹے بعد واپس آیا روم کا دروازہ آہستہ سے کھولا تو اس دشمن جان کو بیڈ پر بیٹھے بیٹھے سوتے پایا لمبا سانس خارج کرکے اندر آیا آہستہ آواز میں روم کا دروازہ بند کرکے اس کے قریب آیا۔۔۔۔ ایک گھوری سوتے ہوئے وجود پر ڈال کر بغیر آواز نکالے وارڈروب سے اپنے کپڑے لے کر ڈریسنگ روم کی طرف چلا گیا ڈریس چینج کر کے آیا، تو وہ ابھی بھی اسی پوزیشن میں بیٹھے بیٹھے سو رہی تھی بہت آہستہ سے اس کو سیدھا کرکے لیٹایا کمفرٹر کھل کر اس کو اڑایا۔ ۔۔ عادت کے مطابق اپنی شرٹ اتاری اور خود بھی لیٹ گیا،،، اس کا چہرہ دیکھنے لگا پہلے دل میں آیا ماتھے پر سجی ہوئی بندھیا اتار دے جو حیا سے زیادہ اس کو ڈسٹرب کر رہی تھی لیکن اگر اس شیرنی کی آنکھ کھل گئی تو۔۔۔۔۔ یہ سوچ آتے ہی اپنا ارادہ ترک کیا اور خود بھی سو گیا 

****

جب سے ہادی نے اس کو ٹائم نہ دینے کا شکوہ کیا تھا تب سے وہ خیال رکھتی تھی اس کی کال ضرور رسیوو کرے مہندی اور برات والے دن بھی صنم کال کرتی رہی مگر ہادی نے کال ریسیو نہیں کی۔۔۔۔ اس ٹائم بھی وہ ہادی کو کال ملا رہی تھی اور فکرمندی سے سوچ رہی تھی

"پتہ نہیں ہادی کیوں نہیں اٹھا رہے میری کال"

اتنے میں کال ریسیو کر لی گئی تو صنم نے اطمینان کا سانس لیا 

"شکر ہے ہادی آپ نے میری کال تو ریسیو کی،، اب تو یقین جانیے مجھے فکر ہونے لگی تھی" جیسے ہی ہادی نے کال ریسیو کری فورا صنم نے بولا 

"او تو یہ کال تم نے شکوہ کرنے کے لئے کی ہے" 

ہادی نے اس کے جواب میں چھوٹتے ہی بولا 

"ارے نہیں شکوہ کیوں کروں گی آپ سے،،، مجھے تو فکر ہو رہی تھی سچی، اچھا بتائیں کیسے ہیں آپ"

صنم نے ہادی سے پوچھا

"میں جیسا بھی ہوں تمہیں اس سے کیا فرق پڑتا ہے تم خوش رہو انجوائے کرو اپنے بھائی کی شادی کے فنکشنز"

ہادی نے طنز کرتے ہوئے کہا

"آپ کیسی بات کررہے ہیں ہادی میں تو تین دن سے مسلسل کال کر رہی ہوں آپ ہی میری کال رسیوو نہیں کر رہے تھے۔۔۔ تین دن سے آپ کی آواز نہیں سنی تو شادی کے فنکشنز کیا خاک ہی انجوائے کرتی"

صنم نے ہادی کے طنز کو اگنور کر کے بولا

"تو تم نے اپنے بھائی کی شادی انجوائے نہیں کی اب اس کا گناہ بھی میرے سر آگیا ٹھیک ہے" 

ہادی نے بولا 

میرا وہ مطلب نہیں تھا ہادی۔۔۔ آپ کو کیا ہوگیا،، کیا کوئی بات بری لگی ہے میری" 

صنم کو فیل ہوا جیسے وہ اس سے ناراض ہے

"تمہاری کوئی بھی بات بری نہیں لگی گی مجھے، اب فون رکھو سونا ہے مجھے"

ہادی نے فون رکھنا چاہا 

"آپ مجھ سے ناراض ہوکر سوئیں گے ہادی۔۔۔ اوکے میں سوری کرتی ہوں اگر آپ میری وجہ سے ہارٹ ہوئے ہیں تو" 

صنم نے اپنی غلطی معلوم نہ ہونے پر بھی سوری کی کیونکہ وہ ہادی کو ناراض بالکل نہیں دیکھ سکتی تھی

"تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے صنم انسان کو کسی دوسرے سے توقعات ہی وابستہ نہیں کرنی چاہیے خیر ہے تم اپنے مہمانوں کو ٹائم نئ بھابھی کو ٹائم دو"

ہادی کی بات پر صنم اپنا سا منہ لے کر رہ گئی 

"ہادی میں تو آپ کو تین دن سے کال کر رہی تھی آپ ہی میری کال کا جواب نہیں دے رہے تھے نہ ہی میرے میسجز کا  رپلائی کیا اپ نے۔۔۔ اب بھی میں نے کال کی تو آپ ایسی بات کر رہے ہیں"

صنم نے اپنی صفائی دیتے ہوئے کہا 

"شٹ اپ اپنی زبان سنبھال کر بات کرو،، مجھے زہر لگتے ہیں وہ لوگ جو غلطیاں کرنے کے بعد اپنی صفائیاں دیتے ہیں"

ہادی نے تیز لہجے میں کہا 

"اوکے میں اپنی غلطی پر آپ سے ایکسکیوز کرتی ہوں آپ اپنا موڈ ٹھیک کریں"

صنم نے اس سے دوبارہ معافی مانگی تاکہ ہادی کا موڈ ٹھیک ہوجائے

"آوکے ٹھیک ہے اب تم بھی کال رکھو اور ریسٹ کرو" 

ہادی نے گویا اس پر احسان کیا 

"ہادی آئی لو یو" 

صنم نے بولا 

"ہہمم گڈ نائٹ"

ہادی نے جواب دیا اور کال  ڈسکنیکٹ کی

صنم کو اطمینان ہوا کہ چلو ہادی کی ناراضگی ختم ہوئی 

****

اس کی جیسی ہی آنکھ کھلی تو ایک پل انجام کمرے میں اپنے آپ کو پاکر اسے سمجھ میں نہیں آیا وہ کہاں پر ہے۔۔۔۔ پھر دماغ پر زور ڈالنے سے اسے سب یاد آیا۔۔۔ سر جھٹک کر اسکی جیسے ہی نگاہ اپنے برابر میں پڑی تو حیرت سے اس کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئی حلق پھاڑ کر اس کی چیخ نکلی مگر آدھی چیخ پر ہی معاویہ نے اس کے نازک ہونٹوں پر اپنا ہاتھ رکھ دیا جس سے اس کی چیخ حلق میں ہی دم توڑ گئی 

"اس طرح چیخ کر میرے گھر والوں پر کیا ثابت کرنا چاہ رہی ہو۔۔۔ کون سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہوں میں تم پرصبح ہی صبح۔۔۔ جب کہ کل رات کو میرے ساتھ ہونے والا ظلم مجھے ابھی تک بھولا نہیں" 

وہ ادھا حیا کے اوپر جھکا ہوا کل رات کا اس سے شکوہ کر رہا تھا۔۔۔ حیا ابھی بھی پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کو گھور رہی تھی معاویہ نے آہستہ سے اپنے ہاتھ اس کے ہونٹوں سے ہٹائے پھر اس کا حیرت زدہ چہرہ دیکھ کر ہلکی سی اسمائل دی

"گڈ مارننگ بےبی" معاویہ بولتا ہوا اپنے ہونٹ حیا کے ہونٹوں کے قریب لایا،، تبھی حیا نے پوری طاقت سے زوردار چٹکی اس کے بازو میں بھری" وہ ایک دم پیچھے ہوا 

"پیچھے ہٹو بےہودہ انسان آئے بڑے گڈ مارننگ" 

حیا اٹھ کر بیٹھی،، اب وہ بیٹھا ہوا حیا کو گھور رہا تھا حیا نے اس کو دیکھا اور فورا ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیا 

"چھی شرٹ پہنو اپنی، بے شرم کہیں کے" 

حیا کے اس طرح ایکٹ پر معاویہ کو ہنسی آئی وہ بیڈ پر پڑی ہوئی شرٹ پہننے لگا حیا نے ہلکا سا ہاتھ نیچے کر کے معاویہ کو دیکھا تو وہ اس کی طرف ہی مسکراتا ہوا دیکھ کر اپنی شرٹ کے بٹن بند کر رہا تھا 

"تم یہاں بیڈروم میں کیا کر رہے ہو" اب حیا نے آنکھوں سے ہاتھ ہٹاتے ہوئے کہا

"ٹی ٹوئینٹی کھیل رہا تھا" 

نارمل انداز میں جواب دیتا ہوا وہ واش روم چلا گیا

حیا وارڈروب سے اپنا ڈریس نکالنے لگی ڈریس لے کر وہ واش روم کی طرف گئی 

"نکلو بھئی کیا واش روم میں سو گئے ہو تم۔۔۔ دو ٹکے کے پولیس والے باتھ لینا ہے مجھے جلدی نکلو"

حیا نے واش روم کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہوئے کہا 

تھوڑی دیر میں وہ ٹریک سوٹ پہن کر باہر نکلا  اور سنجیدگی سے حیا کو دیکھنے لگا اس کے اس طرح دیکھنے پر حیا نے اپنا ڈریس اپنے شولڈر پر رکھا اور دونوں ہاتھ اپنی کمر پر رکھ کر ابرو اچکا کر اس سے پوچھا 

"کیا ہے"

حیا کے پوچھنے پر وہ ایکدم قریب آیا حیا کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھام کر اس کے گلابی ہونٹوں پر اپنے پیار کی مہر لگا کر الگ ہوا 

"گڈ مارننگ"

کہہ کر روم سے باہر نکل گیا حیا منہ اور آنکھیں کھول کر اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی

"یعنی میں اسے صحیح دو ٹکے کا پولیس والا کہتی ہوں"

__________

ولیمے کی تقریب اپنے عروج پر تھی فوٹو شوٹ کے لیے کیمرہ مین معاویہ اور حیا کے ساتھ ڈریسنگ روم میں موجود تھا جو کہ فل رومینٹک پوز بنواکر ان دونوں کی تصویریں لے رہا تھا،، جس پر معاویہ تو فل انجوائے کر رہا تھا اور کیمرہ مین کی ہر بات جتنی تابعداری سے مان رہا تھا اتنی تعبیداری سے زندگی میں شاید ہی پہلے کسی اور کی بات مانی ہو،،، اس کے برعکس حیا صرف گھور کر کھا جانے والی نظروں سے معاویہ کو دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ وہ فوٹو شوٹ کے لیے تیار بھی نہیں تھی مگر حور نے منتیں کر کے اسے منایا تھا تاکہ تانیہ اور اشعر کو تصویریں بھیجوا سکے 

"سر پلیز تھوڑا سا میڈم کے قریب ہوکر  اپنے ہیڈ کو ہلکا سا ڈاؤن کریں" 

کیمرے مین نے معاویہ سے کہا 

"اتنا صحیح ہے" معاویہ نے تقریبا ہی فاصلہ کم کرتے ہوئے کہا جس پر حیا صرف دانت پیس کر رہ گئی 

"نہیں سر تھوڑا سا دور ہوجائے"

کیمرہ مین گڑبڑا کر بولا 

"میم اب ذرا پیار سے سوری میرا مطلب ہے مسکرا کر سر کو دیکھیں"

کیمرہ مین کب سے حیا کو بولنا چاہ رہا تھا مگر اس کے تیوری پر بل دیکھ کر بول نہیں پا رہا تھا 

"شٹ اپ ایک دو پوز بنواؤں اور اپنا کام ختم کرو جلدی سے"

حیا نے کیمرے مین کو گھور کر کہا

"مائنڈ نہیں کرنا یار میم نے صبح صبح ہری مرچیں چبالی تھی جس کا ذائقہ ابھی تک انہیں محسوس ہو رہا ہے" معاویہ نے کیمرہ مین سے معذرت کرتے ہوئے حیا کو دیکھ کر کہا 

"اٹس او کے سر۔۔  

سر اب آپ بیک پر جائیں اور میم آپ اسٹریٹ کھڑی رہیں  صرف گردن موڑ کر سر کو دیکھیں سر آپ اپنا ہاتھ میم کے شولڈر پر رکھیں اور نظریں تھوڑی سا جھکائے معاویہ نے حیا کے ہونٹوں کو دیکھا 

"روم میں بھی مجھے کچا چبا جانے والی نظروں سے دیکھتی ہوں یہاں تو پیار سے دیکھ لو" 

ہلکی سی سرگوشی حیا کے کان میں کی 

"اوکے سر اب آپ میم کے سامنے آکر میم کو کمر سے ہولڈ کریں"

کیمرہ مین کے بولتے ہی حیا نے گھور کر کیمرے مین کو دیکھا 

"اوکے سر رہنے دیں" کیمرہ مین حیا کی نظروں سے ڈر کر بولا 

"نہیں یار آپ جاری رکھو یہ بہت اچھا پوز ہے" 

معاویہ نے سنجیدہ انداز میں کہہ کر حیا کی کمر کو اپنے دونوں ہاتھوں سے تھاما،، حیا آنکھوں میں غصہ لیے ہوئے اسی کو دیکھ رہی تھی اور وہ اس کی حالت سے خط اٹھا کر معاویہ نے ہلکا سا اس کی کمر پر ہاتھ سے دباؤ ڈالا مگر چہرے پر ہنوز سنجیدگی کے اثار رکھے ہوئے حیا کو دیکھ رہا تھا

"بالکل شولا شبنم کی جوڑی لگ رہی ہے ہماری جوڑی"

معاویہ نے دوبارہ سرگوشی کی  

کیمرہ مین مختلف اینگل سے تصویریں کھینچنے میں لگا ہوا تھا

"اوکے سر، اوکے میم تھینکیو۔۔۔"

اپنا کام ختم کرتے ہوئے کیمرہ مین بولا اور روم سے باہر چلا گیا

"کیا فضول کی ہانک رہے تھے تم اس کے سامنے۔۔۔ اور بالکل اپنے جیسا ہی کوئی چھچورا ٹائپ کیمرہ مین ہائر کیا ہے تم نے" 

حیا نے کیمرہ مین کے نکلتے ہی معاویہ کو گھورتے ہوئے کہا 

"کیو بےبی انجوائے نہیں کیا مجھے تو بہت مزا آیا۔۔۔۔ میں تو سوچ رہا ہوں اس سے معلوم کرو کہ اگر ڈیلی کے پندرہ بیس روز اس طرح کت پوز بنوائے جائیں تو کیا چارجز ہوگے"

لائٹ پنک اور پرپل کلر کے کمبینیشن کی میکسی میں وہ بالکل گڑیا لگ رہی تھی معاویہ نے اس کے روپ کو اپنی آنکھوں میں اتارتے ہوئے کہا 

"تم اپنی ان معصوم حسرتوں پر ایسے ہی آنسو بھاؤ۔۔۔۔ باہر جانا ہے مجھے فرینڈز ویٹ کررہی ہیں میرا"

حیا نے اسے تپاتے ہوئے کہا اور صوفے سے اٹھنے لگی مگر لونگ میکسی ہونے کی وجہ سے میکسی ہیل کے نیچے آئی اور اس سے پہلے وہ صوفے پر دوبارہ گرتی معاویہ نے اسے کمر سے اسے تھام لیا.

جاری ہے

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment