Pages

Thursday 16 February 2023

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 9 to 10

Jo Tu Mera Hamdard Hai Novel By Filza Arshad Episode 9 to 10

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 9'10

Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai 

Writer Name: Miral Shah

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


شجیہ کو آئے ہفتہ ہوچکا تھا اب بھی راہب سے بے تکلفی نہیں ہوسکی تھی۔۔۔

وہ جاب سے آیا تو شجیہ کو اپنے پاس بلایا۔۔۔

"جی" وہ سامنے کھڑی تھی۔۔۔

"سنو!! یہ شاپنگ بیگ دیکھ لو میں نے اپنے انداز سے تمام چیزیں لے لی ہیں پھر بھی کسی چیز کی کمی ہو تو مجھے بتادینا۔۔۔

راہب اسے شاپنگ بیگ کی طرف اشارہ کر کے خود واش روم میں چلا گیا۔۔۔

راہب کے جانے کے بعد شجیہ نے شاپنگ بیگ دیکھنا شروع کیا۔۔۔

نئے سٹائلیش سے برانڈیڈ ریڈی میڈ سوٹ جو کم سے کم ایک مہینے تک چل جاتے۔۔

اس کے ساتھ سینڈیلز جوتے۔۔ 

اور چند میچینگ کی جیولری بھی تھی۔۔

یہاں تک کے میک اپ کے سمان دیکھ کر بھی شجیہ کو حیرت ہوئی۔۔

یہ سب تو شجیہ نے بھی کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔۔اور کچھ خالص زنانہ چیز کو دیکھ کر وہ شرم سے سرخ ہوگئی۔۔۔

افف ان چیزوں کی بھی راہب کو فکر تھی۔۔۔

شجیہ ان چیزوں کو جلدی سے رکھنا چاہتی تھی کہ وہ باہر آگیا۔۔

اس کی گھبراہٹ اور سرخ چہرے کو دیکھ کر وہ سمجھ گیا کہ تمام چیزوں پر اس کی نگاہ پڑ چکی ہے۔۔

وہ اپنی مسکراہٹ دباکر الماری سے اپنی شرٹ نکالنے لگا۔۔۔

"اس سائیڈ میں تم اپنی چیزیں رکھ دو۔۔۔

وہ۔ایک سائیڈ کی طرف خالی کرتا بولا۔۔۔

شجیہ سرخ چہرے کے ساتھ جلدی جلدی وہ شاپنگ بیگ سے۔ چیزیں نکال کر رکھنے لگی۔۔۔

راہب بھی وہیں کھڑا اپنی۔ شرٹ پہننے لگا۔۔۔

ایک تو وہ اس رشتے کو لے کر اب تک حیرت اور پریشان تھی یہ رشتہ قبول کرنا ہی اس کے لئیے مشکل تھا اوپر سے راہب کا اچانک اس کے لئیے ایسا روّیہ  شجیہ عجیب سی کیفیت کا شکار ہوگئی۔۔۔۔

راہب اس کی گھبراہٹ دیکھ کر ایک طرف ہوگیا تا کہ وہ آرام سے اپنا کام کرے۔۔۔

شجیہ نے  چور نظروں۔سے تیار ہوتے راہب پر ایک نظر  ڈالی وہ رائل بلو کلر کی شرٹ پہنے بالوں کو سیٹ کئیے نک سک سے تیار اب خود پر فریگنینس کی بارش کر رہا تھا۔۔ 

چوڑی پیشانی ہلکی براؤن آنکھیں جس کی چمک سے سامنے والے کی آنکھیں چندھیا جائیں۔۔ 

بلکل صاف رنگت جس پر براؤن داڑھی۔۔ دیکھنے والے کو کسی ترکش نوجوان کا گمان ہو۔۔۔

وہ ایک مکمل ہینڈ سم شخص تھا جس کی خواہش ہر لڑکی کرتی ہے۔۔۔

پھر ایک نظر خود پر ڈالی۔۔ کل والا پرپل کلر کا پرنٹڈ سوٹ پہنے سر پر بڑا سا دوپٹّہ لئیے وہ خود کو راہب کے ساتھ میل کھاتی نہیں لگی۔۔۔۔۔ ایک ٹیس اس کے دل سے اٹھی۔۔

پتا نہیں راہب کا ہمدردی میں لیا یہ فیصلہ کب تک چلتا ہے نجانے کب راہب کو یہ ہمدردی بھاری لگنے لگ جائے۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ مکمل تیار ہو کر اپنا سراپا آئینے میں دیکھنے لگا۔۔۔ اچانک آئینے میں شجیہ کا سراپا آیا تو وہ اس کی پشت دیکھتی کسی سوچ میں مگن تھی۔۔۔

شجیہ کا سراپا ایک نظر دیکھ کر اس نے اسے آواز دی۔۔

"سنو۔۔" 

"جی" وہ اس سے نظریں نہیں ملارہی تھی کیونکہ اس کے سامنے وہ خود کو بہت کمتر سمجھ رہی تھی۔۔۔

وہ الماری کی طرف آیا اور اپنے لائے ہوئے کپڑوں میں سے ایک بلو کلر کی سٹائلیش سی کرتی نکال کر اس کے حوالے کی۔۔۔

"یہ چینج کر کے آؤ۔۔" راہب نے اسے حکم دیا۔۔

اس کی بات سمجھ کر وہ بغیر کچھ کہے وہ ڈریس لے کر ڈریسینگ روم کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

راہب وہیں بیڈ پر بیٹھا موبائل میں مصروف ہوگیا۔۔۔

شجیہ تھوڑی دیر بعد باہر آئی تو راہب نے اس کا جائزہ لیا۔۔

"ہمم ٹھیک۔۔ سنو یہ دوپٹّہ سر سے اتارو۔۔"

وہ اس کے دوپٹے کی طرف اشارہ کرتا کہہ رہا تھا۔۔

شجیہ نے گھبرا کر اسے دیکھا اس کی عادت ہی نہیں تھی دوپٹّہ سر سے اتارنے کی۔۔اور وہ بھی راہب کے سامنے اسے سوچ کر ہی عجیب لگ رہا تھا۔

رشتہ تو بدل گیا تھا مگر تکلف کی دیوار ابھی باقی تھی اسی لئیے وہ جھجک رہی تھی۔۔۔

اسے ایسے ہی کھڑا دیکھ کر وہ کھڑا ہوگیا۔۔ اس کے سر سے دوپٹّہ ہٹایا۔۔ 

یہ سب اس نے اتنی جلدی کیا شجیہ کھڑی دیکھتی رہی۔۔

اب وہ اسے دیکھتا ہوا پیچھے گیا۔۔

شجیہ کی گھبراہٹ کی پرواہ کئیے بغیر اس کا ہاتھ اس کے بالوں کے پاس گیا۔۔

شجیہ نے آنکھیں بند کر لیں اس کے ہاتھوں میں پسنیے آنے لگے۔۔

اس کے پیروں کی لغزش واضح تھی۔۔۔

زبان تالو سے چپک چکی تھی وہ کچھ بھی کہنے کے قابل نہیں لگ رہی تھی۔۔

پتا نہیں وہ کیا کرنے والا ہے یہی سوچ اس کے ذہن میں پنپ رہی تھی۔۔۔

راہب نے اس کے بالوں کو پونی کے قید سے آزاد کیا۔۔

لمبے ریشمی بال کمر پر پھیل گئے۔۔

"اسے سلجھاؤ۔۔"  برش اس کے ہاتھ میں دیتے ہوئے حکم صادر کیا۔۔

وہ جو خوف سے آنکھیں بند کر چکی تھی اس کی آواز پر آنکھیں کھلی۔۔

اور شرمندگی سے اس کے ہاتھ سے برش لیا اور آئینے کے سامنے وہ اپنے لمبے بالوں کو آگے کئیے سلجھارہی تھی۔۔

ہاتھ کانپ رہے تھے کیونکہ وہ جیب ہاتھ میں ڈالے آئینے میں اس کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔

"میں کھا نہیں جاؤنگا تمہیں ریلیکس رہ کر کام کرو۔۔" گھنبیر لہجے میں کہا تو وہ جزبز ہوئی۔۔۔

"اس کا اچھا سا اسٹائل بناؤ۔۔" اب نیا حکم سن کر وہ روہانسی ہوگئی۔۔

"مم۔۔ مجھے نہیں آتا۔۔" اس نے ڈرتے ڈرتے کہا۔۔

"افف لڑکی تمہیں آتا کیا ہے؟ " وہ اچھا خاصا جھنجلا گیا۔۔۔

"ادھر آؤ۔۔" وہ ہاتھ میں برش لئیے اس کی طرف مڑا۔۔

وہ حیران ہوئی۔۔

راہب نے اس کے بالوں کو لے کر آدھے بال میں اپنے لائے ہوئے سامان میں سے کیچر نکال کر لگایا۔۔۔

ایک طرف کے بالوں کو آگے کی طرف کیا۔۔۔

اور شجیہ کو کاندھے سے پکڑ کر رخ اپنی طرف کیا۔۔

"اس میں تمام سامان نکالو۔۔" 

وہ شاپنگ بیگ کی طرف اشارہ کرتا کہہ رہا تھا۔۔

شجیہ نے اس میں سے تمام چیزیں نکال کر ڈریسینگ ٹیبیل پر رکھی۔۔۔

میک اپ کی تمام چیزوں کو وہ شاید اتنی چیزیں خود پہلی بار دیکھ رہی تھی۔۔

کچھ کا تو نام بھی نہیں معلوم تھا۔۔

راہب ایک ایک چیز کو اٹھا کر دیکھ رہا تھا پھر اسے فاؤنڈیشن دیا۔۔

"یہ لگاؤ۔۔" 

شجیہ حیرت سے ہاتھ میں پکڑے فاؤنڈیشن دیکھ رہی تھی۔۔

پھر جیسے تیسے اس نے لگالیا۔۔

"اس کو مکس کرو۔۔" راہب نے اسے کہا پھر اس کا اناڑی پن دیکھ کر وہ خود آگے آیا۔۔

"دونوں ہاتھوں سے اس کے چہرے کو مکس کیا۔۔۔

پہلی بار کسی کے لمس سے اسے ڈر نہیں لگ رہا تھا صرف جھجک تھی۔۔۔

"اب یہ لگاؤ۔۔" اس نے ایک ہلکے کلر کی لپ سٹک دی۔۔ 

وہ اس نے لگا لی۔۔

"گڈ۔۔" 

اب وہ اس کا دوپٹّہ۔ کاندھے پر ایک طرف رکھ رہا تھا۔۔

"یہ پہنو۔۔" وہ اب چھوٹے چھوٹے ٹاپس اس کے کان میں ڈال رہا تھا۔۔

ننھے ننھے ڈائمنڈ کے ٹاپس اس کے کانوں کی رونق بڑھا رہے تھے۔۔۔

"ڈیڈ کو مڈل۔ کلاس کی سر پر دوپٹّہ لئیے کچن میں دوڑتی لڑکیاں نہیں پسند۔۔ انہیں اپ ٹو ڈیٹ لڑکیاں اچھی لگتی ہیں جو میرے ساتھ کھڑی ہوں تو میرے ساتھ ججے اور ہمارے کلاس میں سب کے ساتھ میل کھا سکے۔۔"

دھڑام۔۔۔ ساری خوش فہمیاں چکنا چور ہوئی تھیں۔۔ وہ خواب جو ابھی دیکھا بھی نہیں تھا چکنا چور ہوا۔۔۔ 

دل کی دھڑکن جو ابھی بڑھی تھی اچانک ہی مدھم ہونے لگی۔۔ آنکھوں میں نمکین پانی تیرنے لگا۔۔ 

"تو یہ صرف ڈیڈ کو خوش کرنے کے لئیے کیا جارہا تھا۔۔ شجیہ نے تلخی سے سوچا۔۔۔۔

"i hope you understand" میں نے آج کر کے دکھا دیا ہے کل سے تم مجھے اسی حلیے میں نظر آؤگی۔۔۔"

وہ اس کے دل کی حالت سے بے خبر اسے مزید حکم دے رہا تھا۔۔۔

"ہاتھ آگے کرو۔۔"

اس کے ہاتھ لئیے وہ اب سونے کے باریک سے نازک سے کنگن پہنارہا تھا۔۔

اس نے اب اس کا رخ آئینے کی جانب کیا تو وہ حیران رہ گئی۔۔

پہلی بار شاید اس نے اپنے چہرے پر کچھ 

استعمال کیا تھا۔۔ کیونکہ وہ کسی تقریب میں بھی بہت کم جاتی تھی اگر گئی بھی تو میک اپ سے عاری چہرہ ہوتا۔۔۔

وہ عام لڑکیوں سے بہت مختلف زندگی جی رہی تھی۔۔ خود بھی ڈر ڈر کر رہتی دوسرا ذکیہ بیگم بھی اسے کوئی سنگھار نہیں کرواتی وہ خود نہیں چاہتی تھیں کہ  وہ اتنی اچھی لگے کہ حوس بھری نگاہیں اس کی جانب اٹھے۔۔

اسی لئیے وہ بھی احتیاط کرتیں۔۔۔

راہب نے اس کی جانب نظریں کی تا کہ اس کی تیاری کا جائزہ لے سکے۔۔

مگر نگاہ پڑتے ہی وہ بھی ساکت ہوگیا۔۔

خوبصورت تو وہ تھی مگر زرا سے سنگھار سے ہی وہ ایک نئے روپ میں آگئی۔۔ کہیں سے وہ چھوٹی سی گھبرائی ہوئی شجیہ نہیں لگ رہی تھی۔۔

بلکہ کوئی حسین دوشیزہ لگ رہی تھی۔۔۔

بڑی بڑی سیاہ آنکھیں گھنی پلکیں جو بار بار گر رہی تھی۔۔۔

سفید دودھیا رنگت تیکھے نقوش اور تراشے ہوئے ہونٹوں پر لگی لپ سٹک چہرے کو چار چاند لگارہی تھی۔۔۔

راہب کو اچانک ہی اس نئے رشتے کا احساس ہوا۔۔۔ 

وہ بے ساختہ ہی اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں لئیے جھکا تھا۔۔۔

شجیہ اس کے قریب آنے پر ششدر رہ گئی وہ فوراً ہی دوقدم پیچھے ہٹی۔۔۔

اس کے اس طرح ہٹنے پر وہ ہوش میں آیا۔۔۔

راہب کو غصّہ آیا مگر جب اس کے چہرے کی جانب دیکھا وہ شرمندہ ہوگیا۔۔۔

شجیہ خوف سے کانپ رہی تھی۔۔ اس کےچہرے پر خوف پھیلا تھا۔۔۔

راہب آگے آیا وہ دیوار سے لگ گئی۔۔۔ 

"i m sorry پتا نہیں کس طرح اور کیوں میں یہ کرنے لگا تھا۔۔۔

"لیکن پلز پرامس کچھ نہیں کرونگا ادھر آؤ۔۔" 

نرمی سے اس نے اپنا ہاتھ آگے کیا جسے شجیہ نے ڈرتے ڈرتے تھام لیا۔۔

یہ بھی سچ تھا وہ اس کی بات آرام سے سن لیتی تھی۔۔۔

"۔ہمارا نکاح ہوا ہے۔۔۔ میں تمہارا شوہر ہوں۔۔ ہزبینڈ وائف ریلیشن پتا ہے تمہیں کیسا ہوتا ہے؟" 

وہ۔اس سے بچوں کی طرح سوال کر رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے سر نیچے ہی جھکا کر رکھا۔۔۔

"اچھا چھوڑو یہ ٹاپک پھر کبھی۔۔"

"لیکن میرے چھونے پر اس طرح پریشان نہیں ہوا کرو۔۔۔ سمجھی"

وہ۔اس کے سر پر پیار سے ہلکا سا بجا کر  کہہ رہا تھا۔۔

شجیہ خاموشی سے سن رہی تھی۔۔۔ 

"اچھا سنو۔۔ میرے کچھ دوست آرہے ہیں۔۔۔

رباب نے آفس میں سب کو اطلاع دی ہے کہ میں نے شادی کر لی ہے اور رباب اب اپنا غصّہ اسی طرح نکالے گی۔۔

you know?? اس نے تمہار بارے میں بھی لوگوں کو بہت عجیب باتیں کی ہیں۔۔۔

اس بات پر شجیہ نے نظریں اٹھا کر دیکھا۔۔

"میں ہوں تمہارے ساتھ مگر تمہیں اب مقابلہ کرنا ہے سب کا۔۔ "

وہ اسے سمجھاتا رہا اور  وہ خاموشی سے سن رہی تھی۔۔ پتا نہیں اس کی زندگی میں نجانے اور کتنے امتحان لکھیں ہیں۔۔وہ اب کمرے سے جانے لگا۔۔۔

"ہاں جب تک میں نہ بلاؤں نیچے مت آنا۔۔" 

وہ اسے حکم دے کر نیچے چلا گیا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

راہب کے جانے کے بعد شجیہ اپنے ہاتھوں کی لکیریں دیکھنے لگی۔۔۔

اسے یقین تھا راہب اس ہمدردی کے بوجھ کو زیادہ دن نہیں سنبھال سکے گا۔۔۔

وہ خود کو راہب پر بوجھ ہی سمجھ رہی تھی۔۔۔

شجیہ نے آئینہ دیکھا اسے اپنا آپ اچھا نہیں لگا کیونکہ وہ شوہر کے لئیے تیار نہیں کی گئی تھی۔۔ بلکہ لوگوں کو دکھانے کے لئیے تیار کی گئ تھی۔۔ تا کہ وہ راہب کے ساتھ کھڑے ہو کر راہب کے قابل لگے۔۔۔

شجیہ کا دل خراب ہوا اپنی خوشی اور اپنی مرضی اس کی۔زندگی میں کہیں نہیں لکھا تھا۔۔

وہ سوچ میں محو تھی جب راہب دوبارہ اندر آیا۔۔۔

"نیچے آؤ اور بلکل اعتماد سے سب کے سوال کا جواب دینا۔۔۔"

شجیہ نے اس کی بات پر گھبرا کر اس کی طرف دیکھا۔۔

"میں کیسے؟ " پھنسی ہوئی آواز نکلی۔۔۔

"پریشان مت ہو میں ہوں۔۔ سب کا سامنہ کرنا پڑے گا آنکھیں بند کرنے سے پریشانی ختم نہیں ہوتی۔۔"

اس نے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا تو شجیہ نے بغیر کچھ کہے اسے ہاتھ دے دیا۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

نیچے جا کر شجیہ نے ڈرائینگ روم میں قدم رکھا تو اتنے لوگوں کو دیکھ کر وہ گھبرا گئی۔۔

اس کے پیر ڈگمگائے تو راہب نے اس کے ہاتھ پرگرفت سخت کی۔۔۔

رباب شجیہ کو اس طرح تیار اور اس نئے روپ میں دیکھ کر حیران رہ گئی۔۔

راہب کے ہاتھ میں اس کا ہاتھ دیکھ کر وہ حسد کا شکار ہوئی۔۔۔

 "Hayee gays meet my wife"

"شجیہ راہب۔۔۔ وہ اسے اپنے ساتھ لے کر آگے آگیا۔۔

رباب اور راہب کے کچھ دوست جو آفس میں ان کے کولیگ تھے۔۔ رباب نے آج۔سب کو اطلاع دی کہ راہب نے احمد صاحب سے بغاوت کر کے اس کی کزن سے شادی کر لی۔۔۔

جس نے راہب کو اپنی معصومیت کا جال پھنسا کر اس سے شادی کی کہ راہب رباب سے کی منگنی کو بھول گیا۔۔۔

اور۔شجیہ کا نقشہ اس طرح کھینچا تھا کہ ایسی لڑکی ہے جسے پہننے اوڑھنے کی تمیز نہیں اور راہب کے بلکل قابل نہیں تھی۔۔۔

شجیہ کو دیکھ کر سب حیران ہوئے وہ رباب کے بتائے گئے نقشے کے مطابق بلکل پوری نہیں اتر رہی تھی۔۔۔

"waow Rahib your wife is very pretty" ثانیہ نے شجیہ کی تعریف کی  فوراً شجیہ کی جانب ہاتھ بڑھایا۔۔۔

رباب اس تعریف پر جل کر خاک ہوگئی اس کا پلان ناکام ہوگیا تھا۔۔۔

"ہاں راہب she is very innocent ہمیں تو کچھ اور ہی بتایا۔گیا تھا۔۔۔"

اب آیان نے رباب کی طرف اشارہ کر کے طنز کیا تو رباب کا دل چاہا وہ یہاں سے بھاگ جائے وہ شجیہ کی انسلٹ کروانے آئی تھی مگر اپنی انسلٹ ہوتا دیکھ کر اس کا بس نہیں چل رہا تھا وہ شجیہ کا وجود ختم کردے۔۔۔

سب شجیہ سے پیار سے ملے۔۔۔ سب کی محبت اور راہب کے دئیے گئے حوصلے سے اس کی۔گھبراہٹ میں کمی آئی اور وہ اعتماد سے مسکرا کر سب سے ملی۔۔۔

جنید نے ہاتھ بڑھایا تو راہب نے فوراً تھام لیا۔۔ یہ ہر مرد سے ہاتھ نہیں ملا تیں۔۔۔

راہب کی بات پر جیند کھسیانی سی ہنسی ہنس دیا۔۔

"آپ کی qualification  کیا ہے؟" ایمن نے۔سول کیا تو رباب کو کمینی سی خوشی ہوئی۔۔

شجیہ گھبرا گئی۔۔

"بھئی ابھی یہ student ہیں اور ان کا ٹیچر میں ہوں تو ظاہر سی بات ہے راہب لاشاری کی student بھی ان کی طرح قابل ہونگی۔۔۔ "

راہب نے بات بنائی تو سب ہم ہم کرنے لگے۔۔۔

"اچھا آپ کو راہب کہ سب سے اچھی بات کیا لگتی ہے؟" فری نے سوال کیا تو سب ہی شرارت سے اس کی جانب متوجہ ہوئے۔۔۔

"راہب کی ساری ہی اچھی بات ہے کوئی ایک کیا بتائیں اور مجھ سے پوچھو تو مجھے تو شجیہ کے نام سے اس کی معصومیت سے اس کی ہر ادا سے عشق ہے۔۔۔" 

ایک بار پھر شجیہ کے بولنے سے پہلے راہب بول پڑا اور شرارت سے ایک آنکھ مار کر کہا تو سب معنی خیز سے ہنسنے لگے۔۔

جب کہ۔شجیہ راہب کے اس انداز پر جھینپ گئی۔۔۔

"راہب تمہیں یہ تو نہیں پتا ہوگا تمہاری انوسینٹ وائف بچپن میں چائلڈ ایبیوز کا شکار ہوئی ہیں۔۔۔"

رباب سے اور برداشت نہیں ہوا تو اس نے اپنے تئیں راہب سمیت سب کے سر پر بم پھوڑا۔۔

محفل میں سانپ سونگھ گیا مگر راہب اطمینان سے بیٹھا رہا۔۔۔

شجیہ کے چہرے کا رنگ سفید ہوچکا تھا سب کی نظریں جو اس کی جانب رشک سے اٹھ رہی تھی اب ان آنکھوں میں حقارت  تھی۔۔۔

"رباب تم خود اپنے ماموں کو لوگوں میں ہائیلائیٹ کرنا چاہتی ہوں تو میں کیا کرسکتا ہوں۔۔۔"

راہب کی بات پر اب تمام نظریں رباب کہ سمت اٹھیں۔۔ اب گھبرانے کی باری رباب کی تھی۔۔۔ وہ سمجھی تھی راہب کچھ نہیں جانتا۔۔۔

"ہاں گائز رباب کے سگے ماموں نے یتیم بے سہارا سات سال کہ بچی کو ہراساں کرنے کی کوشش ضرور کی تھی۔۔

مگر قدرت نے اسے تمام آفت اور مصیبت سے میرے لئیے محفوظ رکھا تھا۔۔۔

"اور آئیندہ میری وائف کا پاسٹ کھولنے کی کوشش کی تو مس رباب آپ اپنے قدموں پر کھڑی نہیں رہ سکیں گی۔۔۔"

سرد آواز سے رباب کی طرف کہتا وہ ایک طرح سے سب کو وارن کر رہا تھا۔۔۔

اس کے لہجے کی سختی اور سرخ۔ آنکھوں سے نکلتے شعائع رباب کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسنی دوڑ گئی۔۔۔

وہاں بیٹھے سب ہی اس وارننگ کو بخوبی سمجھ گئے۔۔۔

وہ شجیہ کا ہاتھ پکڑ کر کمرے سے نکلنے لگا اور جاتے جاتے رکا۔۔۔

"آپ سب میرے گھر میں آئے ہیں اسی لئیے کھانا کھا کر ضرور جائیے گا۔۔ اب نئی نئی شادی ہوئی ہے ہم ہزبینڈ وائف کو کچھ ٹائم سپینڈ کرنے دیں۔۔"

ٹیک کئیر پھر ملاقات ہوگی۔۔۔" وہ شجیہ کو لے کر نکل گیا۔۔۔ اس کے بعد کسی میں رکنے کی ہمت نہیں تھی۔۔۔

ہر کوئی رباب کو برا بھلا کہہ رہا تھا وہ بھی پیر پٹختی چلی گئی۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

شجیہ بیڈ پر بیٹھ کر سسک رہی تھی جب اسے کسی کا لمس محسوس ہوا۔۔۔

وہ اس کے بازو پر ہاتھ رکھ کر اسے دودھ کا گلاس دے رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔

"پی لو ابھی گھبرا کر تم نے آدھا خون خشک کردیا ہوگا اپنا۔۔۔"

وہ دوستانہ انداز میں کہتا اس کے سامنے بیٹھا۔۔۔

اس کے اس طرح بیٹھنے پر وہ تھوڑا پیچھے ہٹی  راہب نے محسوس تو کیا مگر وہ نظر انداز کر گیا۔۔۔

"اب آنسو صاف کرو ورنہ پھر میں کرونگا تو تم کانپنا شروع ہوجاؤگی۔۔" 

راہب نے کہا تو وہ جلدی سے اپنے آنسو دونوں ہاتھوں سے صاف کرنے لگی۔۔

راہب کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی۔۔۔

"آج جو کچھ ہوا وہ ہمیشہ ہوگا۔۔ تمہیں خود کو لوگوں کے سوال کے لئیے تیار رہنا پڑے گا۔۔

میں کبھی نہ بھی ہوں تمہارے پاس تب بھی تمہیں گھبرانے کی ضرورت نہیں۔۔۔"

اس کے یخ ہاتھوں کو اپنے ہاتھ میں لئیے کہہ رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے۔ صرف سر ہلانے پر اکتفا کیا۔۔۔

"اب کل سے پڑھائی شروع کرنی ہے۔۔

میں کل کتابیں لا کر دےدونگا۔۔

امتحان شروع ہونے والے ہیں تیاری کرو۔۔ کل سے میں اسی ٹائم میں پڑھاؤنگا جیسے وہاں پڑھاتا تھا۔۔"

چلو اب سوجاؤ بہت رات ہوگئی ہے۔۔"

وہ۔ اب بیڈ سے اٹھ چکا تھا۔۔۔

شجیہ اس کے سامنے بے آرام رہتی اسی لئیے وہ۔ سٹڈی روم میں چلا جاتا۔۔۔

کبھی وہیں سوجاتا اور کبھی اس کے سونے کے بعد کمرے میں آتا اور صوفے پر سوجاتا۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

شجیہ کو یہاں آۓ ایک مہینے سے زیادہ  ہو چکے سے تھے۔۔۔

اس کے امتحان ہونے والے تھے۔۔۔

راہب اس کی کتابیں بھی گھر سے لے آیا تھا۔۔۔

گھر کا کوئی بھی کام کرنے کو نہیں تھا بسس راہب کے چھوٹے موٹے کام ہوتے جو وہ فوراً کر لیتی اور باقی کا وقت وہ شدید بوریت میں گزار رہی تھی۔۔۔

لائبہ اس سے بات کر لیتیں تو وہ جواب دےدیتی۔۔۔

مریم کالج۔سے آ کر اس کے ساتھ وقت گزار لیتی تو وہ اچھا محسوس کرتی۔۔۔۔

مگر احمد صاحب کی نفرت اور بیزاری  بھری نگاہیں وہ محسوس کرتی تو ہمت ہار جاتی۔۔۔

احمد صاحب اسے دیکھتے ہی رخ موڑ لیتے وہ ان کی موجودگی میں نیچے جانے سے گریز کرتی۔۔۔

راہب کے کہنے پر اس نے خود کو بہت تبدیل کرلیا تھا مگر پھر بھی احمد صاحب کی نفرت میں فرق نہیں پڑا تھا۔۔۔

ایسا نہیں تھا کہ راہب اس سے بات نہ کرتا تھا یا اس پر توجہ نہ دیتا تھا بلکہ وہ اب کچھ زیادہ ہی شجیہ کی طرف متوجہ ہو رہا تھا۔۔

 اسی لیے وہ راہب کے رات کو آنے سے پہلے ہی سوجاتی تھی اور اگر نیند نہ آتی تو بھی آنکھیں بند کر کے وہ خود کو سویا ہوا ہی ظاہر کرتی تھی۔۔۔

 اور صبح راہب کے اٹھنے سے پہلے ہی وہ فریش ہو کر راہب کے جاگنے کا انتظار کرتی۔۔۔

آج صبح جاتے ہوئے راہب اس کی کتابیں نکال کر اس کے ذمے ٹیسٹ لگا کر گیا تھا اور وہ کمرے میں بیٹھی کتاب کھولے ٹیسٹ کی تیاری کر رہی تھی۔۔۔

آج وہ معمول سے زیادہ کنفیوز ہو رہی تھی کیونکہ پہلے راہب صرف اس کے لیے اس کا ٹیچر اور رباب کا منگیتر تھا مگر اب وہ اس کا شوہر تھا اور پھر راہب کے بدلے بدلے انداز دیکھ کر وہ اور بھی گھبرا رہی تھی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

"وہ کمرے میں بیٹھی پڑھ رہی تھی۔۔۔راہب کے آنے کا وقت ہو گیا تھا۔۔۔

گھڑی پہ ایک نظر ڈال کر وہ اور جلدی ٹیسٹ دہرانے لگی اور کچھ ہی سیکنڈز میں راہب دروازے کی ناب گھما کر کر کمرے میں داخل ہوا تھا۔۔۔

"السلام علیکم"۔۔۔ شجیہ نے ہمیشہ کی طرح نظریں جھکا کر سلام کیا۔۔۔

"وعلیکم السلام"۔۔۔ وہ ٹائ کی ناٹ ڈھیلی کرتا ہوا اسے سلام کا جواب دے کر سوفے پر بیٹھ چکا تھا۔۔۔

"کھانا لے آؤں آپ کے لیے؟"۔۔۔ اس نے مؤدبانہ انداز میں پوچھا۔۔۔ 

اب وہ ضرورت کے تحت تھوڑی بہت بات کرلیتی تھی۔۔۔

"نہیں بھوک نہیں ہے۔۔تمہیں پڑھا لوں پھر دیر سے دونوں ساتھ میں کھانا کھائیں گے"۔۔۔

وہ نرمی سے بولا مگر شجیہ اس کا جواب سن کر ایسے گھبرائی تھی جیسے اس نے پتا نہیں کیا کہہ دیا ہو۔۔۔

"کیا سوچ رہی ہو؟"۔۔۔ وہ اسے خاموش دیکھ کر پوچھنے لگا۔۔۔

"کک کچھ نہیں"۔۔۔ وہ اپنی گھبراہٹ پر قدرے قابو پاتی ہوئی بولی۔۔۔

"یہاں بیٹھو"۔۔ وہ نرمی سے اسے اپنے دائیں جانب سوفے پر اشارہ کرتا ہوا بولا اور خلافِ معمول وہ کوئ سوال کیے بغیر جھجھکتی ہوئ اس کے ساتھ بیٹھی تھی۔۔۔

"کیوں نہیں سوچ رہی کچھ؟"۔۔۔  اس کے بیٹھتے ہی اس نے اگلا سوال پوچھا۔۔۔

"جی؟"... شجیہ اس کے سوال پر حیران ہوئ تھی۔۔۔

"پورے دن میں کتنی بار یاد کیا تھا مجھے؟"۔۔

اب کی بار راہب نے سوال بدلا۔۔۔

"مم میرا ٹیسٹ ہے آج"... وہ گھبراتی ہوئ کتابوں کی طرف اشارہ کرتی ٹاپک چینج کرنے کی کوشش کرتی ہوئ بولی۔۔۔

"ہاں۔۔۔آج امتحان ہے تمہارا"۔۔۔ وہ ایک ہاتھ سے اس کا ہاتھ تھام کر دوسرے ہاتھ سے اس کے چہرے پر آئیں چند آوارہ لٹوں کو اس کے کان کے پیچھے کرتا ہوا زومعنی لہجے میں بولا تو شجیہ کی دھڑکنیں بے ترتیب ہوئ تھی۔۔

اس نے اپنی ہاتھ راہب کے ہاتھوں سے آزاد کروانے چاہے مگر راہب کی گرفت ڈھیلی نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہی تھی۔۔۔

"تم سے میں نے۔کچھ دن پہلے کوئی سوال پوچھا تھا؟" 

اس کے لہجے اور سوال پر شجیہ نے حیرت سے دیکھا۔۔

ہاتھوں کی گرفت اب بھی سخت تھی۔۔۔

"ہزبینڈ وائف کے ریلیشن کے بارے میں۔۔" وہ اس کے چہرے کو فوکس کرتا معنی خیزی سے گویا ہوا۔۔۔

اس کی بات سن کر شجیہ کی پیشانی پر  قطرے نمودار ہونے لگے۔۔۔

ہتھیلیاں پسینے سے بھیگ گئیں۔۔۔

راہب نے اس کا گھبرانا جھجکنا محسوس کیا۔۔۔

وہ صرف دیکھنا چاہ رہا تھا کیا شجیہ اس رشتے کو دل سے قبول کر چکی ہے یا نہیں۔۔۔

اور آج شجیہ کی گھبراہٹ میں خوف نہیں تھا بلکہ شرم اور جھجک واضح تھی۔۔۔

وہ مسکراہٹ دبا گیا۔۔۔

"ہمم چلو تمہارے پیپر تک اس ٹاپک پر بات نہیں کرتے مگر پیپر کے بعد اطمینان سے اس کو ڈسکس کریں گے۔۔۔"

وہ معنی خیزی سے اطمینان سے کہتا اب اس کے ٹیسٹ کے سوال لکھنے لگا۔۔۔

مگر شجیہ کا سکون غارت ہو چکا تھا وہ جو بھی یاد تھا سب بھولنے لگی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

شجیہ کے امتحان شروع ہوچکے تھے۔۔ شجیہ سے زیادہ تو راہب کو اس کے۔امتحان کی فکر رہتی تھی۔۔

وہ آفس بھی کم جارہا تھا۔۔ صرف یونی ورسٹی پڑھانے جاتا ۔۔ احمد صاحب اور زیادہ۔راہب سے غصّہ ہوگئے تھے۔۔۔

اس کو کھانا خود اپنی نگرانی میں کھلاتا اور پھر امتحان کی تیاری کرواتا۔۔

کل اس کا پہلا امتحان تھا۔۔ رات ہوچکی تھی مگر وہ اسے پڑھانے میں مصروف تھا۔۔

"تم سو رہی ہو اور تم نے اب تک یہ سوال نہیں کر کے۔دکھایا مجھے۔۔"

اس کو اونگھتا دیکھ کر وہ غصّے میں آگیا۔۔ شجیہ نے فوراً سے آنکھیں کھولی۔۔

"نن۔۔نہیں میں پڑھ رہی ہوں۔۔" وہ جلدی سے کتاب میں جھکی۔۔

بالوں کی آوارہ لٹیں آگے جھول رہی تھی جوڑے میں لپٹے بال اب کھلنے کو بے تاب تھے بڑی سیاہ آنکھیں نیند سے بند ہورہی تھی۔۔

امتحان کے چکر میں وہ کل سے ایک ہی جوڑے میں تھی جو شکن زدہ ہوگیا تھا۔۔

راہب کو اچانک ہی اس معصوم وجود کو باہوں میں بھرنے کی خواہش پیدا ہوئی۔۔

پتا نہیں کیوں وہ آج کل اس کی جانب کھینچا جارہا تھا۔۔

نجانے کیوں شجیہ کے معاملے میں اس کا دل بے اختیار ہورہا تھا۔۔

جب کہ نکاح کے وقت صرف شجیہ کو سہارا دینا اور ان لوگوں سے بچانا چاہتا تھا۔۔

مگر اب وہ اسے محبت دینا چاہتا تھا۔۔۔

راہب نے سوچا کہ واقعی اگر اسے باہوں میں لینے کی کوشش کرے تب اس کے چہرے پر جو تاثرات آئیں گے۔۔

راہب تصور میں ہی۔سوچ کر مسکرادیا۔۔

ابھی وہ اپنی۔سوچ پر عمل نہیں کرسکتا تھا۔۔ کیونکہ اس کا امتحان تھا اور وہ اسے کوئی بھی ذہنی تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہتا تھا۔۔

اسی لئیے اپنے دل کو ڈپٹ کر وہ۔اس طرف متوجہ ہوا۔۔۔

جہاں شجیہ صوفے سے ٹیک لگائے ایک بار پھر سوچکی تھی۔۔۔

راہب کو اس وقت وہ کوئی معصوم سی چھوٹی بچی لگی۔۔۔

راہب نے آگے بڑھ کر اس کے نازک وجود کو احتیاط سے اٹھایا اور بیڈ کی جانب بڑھا تا کہ۔اسے آرام سے سلادے۔۔

شجیہ کی آنکھ اسی وقت بند ہوئی تھی اسی لئیے اس کی آنکھ اچانک کھل گئی اور خود کو راہب کے اتنے قریب دیکھ کر وہ حیران اور پریشان ہوئی۔۔۔

تھوڑی دیر بعد احساس ہوا کہ اس کے وجود کا بوجھ راہب نے اٹھایا ہوا ہے۔۔

شجیہ نے اس کی شرٹ کا کالر پکڑ کر اترنے کی کوشش کی۔۔

مگر راہب نے اس کی یہ کوشش ناکام کردی۔۔

اوراس پر جھکا۔۔

شجیہ اس افتاد پر گھبرا گئی۔۔

بالوں کا جوڑا کھل کر بکھر گیا۔۔

اس نے آنکھیں بند کرلی۔۔ راہب اس کی اس ادا پر مسکرادیا۔۔

اور جھک کر اس کے بال سمیٹے۔۔

"ششش" وہ کچھ بولنے لگی تھی اس کے ہونٹوں پر ہاتھ رکھ کر چپ کروایا اور آگے بڑھنے لگا۔۔ 

شجیہ خاموشی سے اس کی قربت برداشت کر رہی تھی۔۔ اس کے دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ چکی تھی۔۔

راہب نے اس کے وجود کو احتیاط سےبیڈ پر ڈالا۔۔ اور اس کے بالوں کو سمیٹا۔۔

پھر وہ جھکا اور اپنی محبت کی پہلی مہر اس کی پیشانی پر ثبت کی۔۔۔

شجیہ نے آنکھیں بند کرلی۔۔

""گڈ نائٹ۔۔" اس کے کان میں سر گوشی کرتا وہ سٹڈی روم میں چلا گیا۔۔

شجیہ کو اپنی منتشر دھڑکنوں کو سنبھالنا مشکل ہوگیا۔۔۔شجیہ کو کافی۔دیر تک اپنی پیشانی جلتی محسوس ہورہی تھی۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

صبح شجیہ سے پہلے راہب کی ہی آنکھ کھولی۔۔

"شجی۔۔۔ شجی۔۔"راہب اسے آواز دے رہا تھا۔۔

وہ جلدی سے اٹھ کر بیٹھی۔۔

"فجر کا وقت ہورہا ہے نماز نہیں پڑھنا۔۔"

شجیہ نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔

راہب کو فجر کی نماز میں اس نے اٹھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا اور آج وہ اس سے پہلے ہی تیار کھڑا تھا۔۔۔

"وقت دیکھو۔۔ " اب رعب سے کہا تو وہ جلدی سے بیڈ سے اٹھی سلیپر ڈالتے ہوئے ایک نظر اسے اٹھا کر دیکھا۔۔

راہب کو دیکھ کر رات والی جسارت یاد آئی تو وہ بے ساختہ اپنی پیشانی پر ہاتھ رکھ بیٹھی۔۔

راہب نے دیکھا تو اس کا قہقہ فضا میں گونجا وہ۔نظر چراتی جلدی سے واش روم کی جانب بھاگی۔۔۔ 

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

وہ نماز پڑھ کر فارغ ہوئی تو راہب بھی اسی وقت مسجد سے نماز پڑھ کر کمرے میں داخل ہوا۔۔۔

وہ جائے نماز سمیٹ کر کتابیں لے کر بیٹھ گئی۔۔

وہ بیڈ پر بیٹھا اس کی ہر حرکات پر نظر رکھا بظاہر موبائل پر مصروف تھا۔۔۔

"بس اس وقت زیادہ مت پڑھو جو یاد ہے وہ بھی بھول جاؤگی۔۔" 

تھوڑی دیر بعد راہب کی آواز گونجی تو شجیہ نے روہانسی شکل کے ساتھ اسے دیکھا۔۔۔

"مجھے لگ رہا ہے مجھے کچھ بھی یاد نہیں۔۔" 

بے چارگی سے شجیہ نے کہا تو وہ بیڈ سے اٹھ کر اس کے پاس صوفے پر جا کر بیٹھ گیا۔۔۔ 

"ادھر دیکھو۔۔۔" وہ اس کا چہرہ اپنی طرف کرتا کہہ رہا تھا۔۔۔

شجیہ نے اپنا رخ اس کی طرف کیا اور نظر نیچے جھکالی۔۔ 

کیونکہ راہب کی بدلی ہوئی آنکھیں جس میں شجیہ کے لئیے پنپتی محبت تھی وہ برداشت کرنا مشکل تھا۔۔۔

"بند کرو کتاب۔۔" اس کے ہاتھ سے کتاب لے کر راہب نے بند کر کے سائیڈ پر رکھی۔۔

"مم۔۔مگر۔۔" میں کیسے دونگی پیپر۔۔۔" 

شجیہ نے لتاب رکھنے پر گھبرا کر کہا۔۔۔

"افف پگلی۔۔۔ تمہیں۔ سب یاد ہے اوکے ریلیکس۔۔۔"

"نن۔۔نہیں۔۔۔" شجیہ نے آنکھیں بند کر کے نفی میں گردن ہلائی۔۔۔

راہب اس کی بچوں۔ جیسی حرکت دیکھ کر مسکرادیا۔۔۔

چلو ناشتے کے لئیے نیچے۔۔"راہب نے اس کا ہاتھ پکڑ کے صوفے سے اٹھایا۔۔۔

"میں تیار تو ہوجاؤں۔۔" شجیہ نے کہا تو راہب نے سر ہلا کر اسے جلدی تیار ہونے کا کہا۔۔۔

وہ۔ سفید لباس میں اتنی معصوم لگ رہی تھی کہ راہب دیکھتا رہ گیا۔۔۔

اس کی تیاری میں وہ ساتھ ساتھ تھا 

"یہ لو کتاب اٹھاؤ۔۔" وہ تیار ہوگئی تو اس نے اس کے ہاتھ میں کتاب دی۔۔۔

شجیہ کے چہرے پر گھبراہٹ کے آثار دیکھ کر اس نے اس کا ہاتھ تھاما جیسے اسے تسلّی دی۔۔۔

اسے ساتھ لے کر وہ نیچے آیا جہاں۔ ڈائینگ ٹیبیل پر سب ناشتے کے لئیے بیٹھے تھے۔۔۔

احمد صاحب ان۔ دونوں کو دیکھ کر ہی وہاں سے اٹھ گئے۔۔۔ اب تک انہوں نے راہب سے بات تک نہیں تھی۔۔۔

وہ آفس بھی جاتا تو وہ اس سے بات نہیں کرتے۔۔۔

شجیہ نے احمد صاحب کے جاتے ہی روہانسی شکل بنا کر راہب کی جانب دیکھا۔۔ جیسے اس سے شکایت کرنا چاہ رہی ہو۔۔

راہب آج صبح سے اس کی بچوں جیسی معصومیت پر فدا ہورہا تھا ویسے تو احمد صاحب کی اس حرکت سے اسے بھی دکھ ہوا تھا۔۔۔ 

مگر شجیہ کی اس معصومیت پر اسے جی بھر کر پیار آیا مگر لائبہ بیگم اور مریم کے سامنے وہ۔اس پیار کو دبا گیا۔۔

لیکن اس کے ٹیبیل پر دھرے ہاتھ کو اس نے دھیرے سے دبا کر تسلّی دی۔۔۔

"بیٹا تیاری کیسی ہے آپ کی؟" لائبہ نے دیکھ لیا تھا احمد صاحب کے جانے سے شجیہ کا دل خراب ہوا ہے اسی لئیے وہ بات بدلنے کے لئیے جلدی سے بولیں۔۔

"جی آنٹی ٹھیک ہے۔۔" شجیہ نے سر ہلا کر پھنسی ہوئی آواز سے کہا۔۔۔

"بیٹا آنٹی نہیں مام راہب کی مام ہوں تو آپ کی بھی مام ہوئی۔۔" لائبہ نے اس کے جملے کی تصیح کی تو وہ جھینپ گئی۔۔۔

راہب نے ان کی بات پر مسکرا کر دیکھا اور فلائینگ کس کی۔۔"واہ میری مام کیا ساس کی مثال قائم کی ہے۔۔؟" 

جس پر لائبہ بیگم نے اسے۔گھور کے دیکھا تو اس کا قہقہ فضا میں گونجا۔۔۔

مریم۔اور شجیہ بھی مسکراہٹ دبا کر رہ گئیں۔۔۔

"موٹی ناشتہ ہوگیا ہے تو چلیں۔۔" 

وہ مریم کو مخاطب کرتا اب جیب میں ہاتھ ڈال کر کھڑا ہوچکا تھا۔۔

شجیہ بھی اس کے ساتھ کھڑی ہوچکی تھی۔۔

"بھائی آج بھابھی کا پیپر ہے آپ چلے جائیں میں ڈرائیور کے ساتھ چلی جاؤنگی۔۔" 

مریم نے اپنا بیگ سنبھالتے ہوئے کہا۔۔۔

"پیپر میں ابھی آدھا گھنٹا باقی ہے آپ کی بھابھی کو کوئی پرابلم نہیں ہے تو تمہیں کیا ہے جلدی سے آجاؤ۔۔۔"

راہب شجیہ کی طرف دیکھ کر شرارت سے کہتا ہوا باہر نکل گیا۔۔۔

وہ دونوں بھی اس کے پیچھےچل دیں۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

 "جوس پی لو۔۔" وہ مسلسل کتاب لئیے پڑھنے میں مصروف تھی جب وہ گلاس لئیے اس کے سامنے تھا۔۔۔

"ابھی موڈ نہیں ہے۔۔" شجیہ نے آہستہ سے منع کیا کیونکہ راہب سے ڈرتی بھی بہت تھی اور اب تک وہ اس سے بے تکلف نہیں ہوسکی تھی۔۔

"آواز نہیں آئی تمہیں؟" رعب سے پوچھا گیا تو اس نے نظریں اٹھا کر اسے دیکھا۔۔۔

"جی۔۔" وہ۔ اس رعب سے ہی کانپ گئی۔۔۔

"میں نے آپ سے پوچھا تو نہیں کہ آپ کا موڈ ہے یا نہیں۔۔۔ میں نے کہا ہے پی لو تومطلب ہے پی لو۔۔۔" 

راہب نے سختی اور سنجیدہ لہجے میں کہا تو شجیہ نے فوراً اس کے ہاتھ سے گلاس لے لیا اور ایک ہی سانس میں غٹا غٹ چڑھاگئی۔۔۔

راہب اپنی مسکراہٹ دباتا سامنے بیڈ پر بیٹھ چکا تھا۔۔۔

شجیہ چور نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی پھر اپنی کتاب میں مصروف ہوگئی۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

آج شجیہ کا آخری پیپر تھا۔۔ وہ پیپر دے کر نکلی تو اسے راہب کہیں نظر نہیں آیا۔۔۔

وہ پریشان سی ادھر ادھر دیکھ رہی تھی۔۔۔۔

پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ راہب اسے اب تک لینے نہیں آیا تھا ورنہ وہ آدھے گھنٹے پہلے ہی کالج لے باہر گاڑی لے کر آجاتا۔۔

تا کہ شجیہ کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنہ نہ کرنا پڑے۔۔۔

 دس منٹ ہوچکے تھے اسے دھوپ میں کھڑے مگر راہب کی گاڑی یا راہب کا کوئی نام و نشان موجود نہیں تھا۔۔۔

آہستہ آہستہ کر کے کالج کی تمام لڑکیاں باہر آچکی تھیں۔۔۔

اب شجیہ کو گھبراہٹ شروع ہوچکی تھی۔۔ وہ ایسے ہی ہجوم میں گھبراتی تھی۔۔ اور کبھی راہب نے اسے اکیلے چھوڑا بھی نہیں تھا۔۔

مگر آج پہلی بار وہ اس طرح دس لوگوں کی نظروں سے خود کو بچاتی کھڑی تھی۔۔۔

"شجیہ تم گئی نہیں اب تک۔۔؟" 

عائزہ نے اسے دیکھا تو اس کے پاس آکر پوچھنے لگی۔۔۔

عائزہ کو یہ معصوم سی سہمی ہوئی لڑکی بہت اچھی لگی تھی۔۔ اسی لئیے اس نے اس سے دوستی کرنے کی کوشش کی تھی۔۔

شجیہ نے تو زیادہ باتیں نہیں کی سوائے نام بتانے کے مگر عائزہ۔خود ہی بہت بولتی تھی۔۔ اب بھی اسے اکیلے دیکھا تو اس کے پاس آگئی۔۔

شجیہ نے اسے دیکھا تو پہلی بار اسے عائزہ کا اس کے پاس آنا بہت اچھا لگا۔۔

ورنہ پہلے لوگوں سے اور دوستی سے گھبرانے والی لڑکی عائزہ کی۔دوستی سے بھی بھاگنے کی کوشش کرتی تھی۔۔

"کیا ہوا تمہارے بھائی لینے نہیں آئے؟" 

شجیہ کے جواب دینے سے پہلے ہی وہ پھر بول پڑی اور خود ہی اندازہ لگالیا۔۔

راہب کو اس کا بھائی سمجھ بیٹھی۔۔۔

شجیہ اس کے بھائی بولنے پر گھبراگئی۔۔

"نہیں۔۔ بھائی نہیں ہیں وہ۔۔ میرا تو کوئی بھائی نہیں ہے " ہلکی سی آواز میں تصیح کرنے کی کوشش کی۔۔۔

"اوہ تو کزن ہیں ہاں ایک ہی بات ہے ویسے۔۔ آؤ ہم ڈراپ کردیں گے تمہیں میرے بھائی کی کار دیکھو سامنے ہی ہے۔۔۔ میں نے تمہیں اکیلے اس طرح کھڑے دیکھا تو آگئی۔۔۔"

عائزہ ایک بار پھر اس کی۔ سنے بغیر شروع ہوچکی تھی۔۔۔

"نہیں میں چلی جاؤنگی۔۔" شجیہ نے گھبرا کر منع کیا۔۔۔

اب شجیہ کی پریشانی میں اضافہ ہوچکا تھا۔۔ اسے تو گھر کا ایڈریس بھی نہیں پتا تھا۔۔ اس کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے۔۔۔

اس سے پہلے کے عائزہ پھر کچھ کہتی ایک کار بلکل اس کے سامنے آکر رکی۔۔۔

شجیہ۔ اچھل کر پیچھے ہوئی۔۔۔

"ہائے ڈئیر کزن آپ کے ہزبینڈ نے آپ کو اکیلا چھوڑ دیا ہے کیا؟ "

فاضل کا چہرہ سامنے دیکھ کر شجیہ کا چہرہ خوف سے پیلا ہوگیا۔۔۔

"چچ۔۔۔ بہت افسوس ہوا بہت ہیرو بن کے گیا تھا وہ ٹیچر اب کہاں ہے اس کی غیرت۔۔۔"

 فاضل زہر اگل رہا تھا اور شجیہ کی جان نکل رہی تھی۔۔

اسے لگ رہا تھا اگر وہ مزید یہاں کھڑی رہی تو گر جائے گی۔۔۔

اس نے پیچھے مڑ کر عائزہ کی جانب دیکھا جو حیرت سے اسے اور فاضل دیکھ رہی تھی۔۔۔

"عا۔۔عائزہ مجھے چھوڑ دوگی؟ " اسے فاضل سے بچے کا یہی ذریعہ نظر آیا۔۔۔۔

"ہاں بلکل دیکھو بھائی بھی یہیں آرہے چلو۔۔۔" عائزہ سامنے سے آتے دائم کو دیکھ کر بولی۔۔

جوفاضل کو اس طرح گاڑی روکتا دیکھ کر آرہا تھا۔۔۔

فاضل اندر سے بہت بزدل تھا ایک  لڑکے کو اس طرف آتا دیکھ کر گاڑی بھگا کر لے گیا۔۔۔

شجیہ کی جان میں جان آئی۔۔۔

"کیا ہوا ہے تم لوگ اس طرح کیوں کھڑی ہو؟  کون تھا یہ؟ " 

دائم نے آتے ہی عائزہ کی طرف دیکھتے سوال کیا۔۔

عائزپ نے کاندھے اچکا کر لاعلمی کا اظہار کیا۔۔۔

اب دائم نے اس طرف دیکھا۔۔۔

"آپ کو سڑک پر اس طرح کھڑے رہنے کا شوق ہے تو کھڑے رہیں آجاؤ عائزہ۔۔" 

دائم کو اس کی ہٹ دھرمی پر بہت غصّہ آیا تھا۔۔۔

ایک خطرہ ٹلا تو دوسرا سامنے تھا شجیہ نے سامنے نظریں اٹھائی تو ڈیسینٹ سا لڑکا چہرے پر غصّہ لئیے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔

اس سے پہلے وہ کوئی فیصلہ کرتی۔۔۔ سامنے سے راہب کی گاڑی نظر آئی۔۔۔

شجیہ کے چہرے پر خوشی کے آثار نظر آئے۔۔۔

"میرے ہزبینڈ آگئے آپ لوگوں کا شکریہ۔۔۔"

اتنی چھوٹی لڑکی کے منہ سے ہزبینڈ کا لفظ سن کر جہاں وہ دونوں حیرت کا شکار ہوئے وہیں گاڑی سے اترتے راہب کو بھی خوش گوار حیرت ہوئی۔۔۔

راہب کو سامنے دیکھ کر جہاں دائم چونکا۔۔ وہیں راہب بھی حیرت کا شکار ہوا۔۔۔

"،دائم تم ہو۔۔۔ پاکستان کب آئے؟ " راہب گرم جوشی سے گلے ملا۔ ۔۔

شجیہ۔ اور عائزہ حیران تھی۔۔۔

"بس ابھی ایک ہفتہ ہوا اور تم نے شادی بھی کرلی۔۔۔" دائم نے شجیہ کی۔ طرف دیکھتء ہوئے اسے کہا تو راہب ہنس دیا۔۔۔

"چلو پھر ملاقات ہوگی ابھی وقت کم ہے۔۔" راہب نے دائم سے ہاتھ ملاتے ہوئے اجازت مانگی اور شجیہ کو لئیے گاڑی کی طرف آگیا۔۔۔

دائم۔ اور راہب کلاس فیلو تھے لیکن کافی سال سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔۔۔ دوستوں کے ذریعے راہب کو اس کے کینیڈا جانے کا پتا چلا تھا۔۔۔

راہب نے گاڑی۔ سٹارٹ کی تو شجیہ کی جانب دیکھا جس کے چہرے پر ابھی بھی خوف پھیلا تھا۔۔۔

"شجی سب ٹھیک ہے؟ " راہب نے پیار سے اس کی جانب دیکھتے سوال کیا تو شجیہ نے اپنی شکایت بھری نظریں اس کی جانب اٹھائی۔۔۔

"بات نہیں کریں مجھ سے۔۔ مجھ سے جان چھڑانا ہے نہ آپ کو تو مار دیں مجھے مگر اس طرح اکیلا نہ کریں۔۔۔ میں۔۔۔" 

پہلی بار شجیہ نے کوئی بڑا جملہ کہا مگر وہ کہتے ساتھ ہی رونے لگی۔۔۔

راہب اس کے اس طرح شکایت کرنے پر خوش ہونے لگا تھا کہ اس کو روتا دیکھ کر وہ پریشان ہوگیا۔۔۔

"شجی ۔۔۔ پلیز یار رونا بند کرو بتاؤ کچھ ہوا ہے؟ " 

راہب نے گاڑی سائیڈ پر روک دی تھی۔۔۔

شجیہ نے اس کی بات پر کچھ نہیں کہا اور وہ سر جھکائے سسکتی رہی۔۔۔

"آئی ایم سوری میں جان کر لیٹ نہیں ہوا یار ڈیڈ نے جان کر  میٹینگ رکھ دی تھی پھر وہاں سے اتنی مشکل سے جان چھڑا کر نکلا تو گاڑی خراب ہوگئی۔۔۔ 

پلیز رونا بند کرو شجی مجھے کچھ ہورہا ہے۔۔" 

راہب نے اسے وضاحت دی۔۔۔ اس کے لہجے کی سچائی دیکھ کر شجیہ نے سر اٹھایا۔۔۔

"وہ۔۔وہ فا۔۔۔فا۔۔۔ضل۔۔۔۔" شجیہ نے آنسو کے دوران بمشکل کہا تو راہب کے ماتھے پر فاضل کا نام سن کر غصّے سے بل آنے لگے۔۔۔

"کہاں تھا وہ کیا کیا اس نے؟ " راہب کی آواز غصّے سے کانپ رہی تھی۔۔۔

شجیہ نے اٹک اٹک کر اسے ساری بات بتادی۔۔۔

راہب کا خون کھولنے لگا اس کا دل چاہا وہ اس لڑکے کی جان لے لے۔۔۔

"بس آنسو صاف کرو اپنے۔۔۔ آئیندہ تمہیں اکیلا کبھی نہیں چھوڑونگا۔۔۔ پرامس۔۔۔"

اس کے بازو پر اپنا حصار مضبوط کر کے وہ اس سے وعدہ کر رہا تھا۔۔۔

شجیہ کو تحفظ کا احساس ہوا اس نے خاموشی سے اپنے آنسو صاف کئیے۔۔۔

اب راستے بھر خاموشی تھی۔۔۔

راہب کی نظریں اس کی جانب اٹھ رہی تھی اسے اچھا لگا شجیہ کا اس طرح اس پر حق جتانا۔۔۔

راہب کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی جب اسے شجیہ کا بے ساختہ ناراض ہونا یاد آیا تو وہ ایک سرشاری کے احساس سے گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا۔۔۔

اور شجیہ اب اپنی بے ساختگی میں گھبرا رہی تھی۔۔۔۔

اسی طرح راستہ کٹ گیا ۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

رات کا وقت تھا۔۔۔ اندھیرا جنگل وہی بھیڑیا اسکے پیچھے بھاگ رہا تھا۔۔۔

بہت سے ہاتھ اس کی جانب بڑھ رہے تھے۔۔۔۔

اچانک ہی اس کی آنکھ کھل گئی اور وہ چیخنے لگی۔۔۔۔

راہب سٹڈی روم میں تھا اس کی چیخ سن کر باہر آیا۔۔

وہ کمرے سے ملحق سٹڈی روم میں اپنا آفس ورک کر رہا تھا۔۔۔

"شجی۔۔۔ شجی۔۔۔۔  آنکھیں کھولو کیا ہوا ہے۔۔؟" وہ آنکھیں بند کئیے چیخ رہی تھی۔۔۔

راہب کی آواز پر اس نے آنکھیں کھولی۔۔۔

"کیا ہوا ہے؟  کوئی خواب دیکھا ہے؟ " راہب نے اسے پانی کا گلاس پکڑا کر پوچھا۔۔۔۔

وہ۔۔۔ بھیڑیا میرے پیچھے لگا ہے۔۔" 

آنسو کے درمیان شجیہ نے کہا تو وہ سمجھ گیا آج فاضل کو دیکھ کر اس کے اندر کا خوف اسے خواب میں ڈرا رہا تھا۔۔۔۔

آج بہت دن بعد اس نے یہ خواب دیکھا تھا اسی لئیے زیادہ ڈر لگ رہا تھا۔۔

وہ اسکے سینے سے  لگی سسکیاں لے رہی تھی۔۔۔۔

"سوجاؤ  اب۔۔۔۔" پیار سے اس کا سر سہلاتے ہوئے کہا۔۔۔

خوف میں شجیہ کا دھیان ہی نہیں گیا وہ اس وقت راہب کے کتنے قریب ہے۔۔۔۔

"آ۔۔۔آپ یہاں آجائیں مجھ سے دور نہ جائیں۔۔۔۔" شجیہ ابھی سب کچھ بھول چکی تھی کیونکہ وہ خواب کے زیر اثر تھی۔۔

 ابھی صرف اسے راہب اپنا محافظ لگ رہا تھا وہ اسے دور جانے نہیں دینا چاہتی تھی۔۔۔۔

اس موقع پر بھی شجیہ کی بات سن کر راہب کے چہرے پر مسکراہٹ رینگ گئی۔۔۔۔۔

"میں تو چاہتا یہیں ہوں کہ میں کہیں نہ جاؤں تمہارے پاس رہوں۔۔۔۔"

راہب نے معنی خیزی سے کہتے ہوئے اسے اور قریب کیا۔۔۔

شجیہ کو ابھی کچھ بھی سمجھ نہیں آیا وہ اس کے کندھے پر سر رکھ کر لیٹ چکی تھی۔۔۔۔

راہب کو سکون کا احساس ہوا اس نے شجیہ کے گرد محبت سے اپنے بازو کا حصار باندھا۔۔۔۔

تھوڑی دیر میں شجیہ گہری نیند میں جاچکی تھی۔۔۔۔

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جاری ہے                           

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Ishq Main Pagal  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Ishq Main Pagal  written by Miral Shah  . Ishq Mian Pagal  by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link



  

 


No comments:

Post a Comment