Pages

Tuesday 14 February 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 15 to 16

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  Episode 15 to 16

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 15'16


Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

معاویہ کے بولنے پر خضر اور نائمہ نے ایک دوسرے کو دیکھا 

"تمہیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں تمہاری پسند کی لڑکی سے تمہاری شادی کرواں گا جبکہ میری پسند تم ریجیکٹ کرچکے ہو" 

خضر نے اس کو یاد دلاتے ہوئے کہا 

"ڈیڈ میں نے اس لئے آپ سے حیا کے گھر جانے کے لیے کہا ہے کیونکہ مجھے خوشی ہوگی میری شادی میں آپ شریک ہوں"

 معاویہ نے دوبارہ سنجیدگی سے خضر کو بولا 

"واہ انداز دیکھو ہمارے صاحبزادے کے، باپ سے کیسے بات کر رہے ہیں یعنی تم مجھے دھمکا رہے ہو اگر میں تمہارا رشتہ لے کر نہیں کیا تو تم میرے بغیر خود شادی کر لو گے" 

خضر نے معاویہ کو گھورتے ہوئے کہا 

"ڈیڈ میں آپ کو دھمکا نہیں رہا ہو میں نے پہلے ہی کہا مجھے خوشی ہوگی اگر آپ سب کام میں شریک ہوں" معاویہ نے ہنوز سنجیدگی برقرار رکھی ہوئی تھی 7

"پتا نہیں کون ہے، کیسا خاندان ہے، کیا کرتا ہے اس لڑکی کا باپ"

خضر نے جیسے نیم رضامندی ظاہر کی تو معاویہ کے دل میں اطمینان سا ترا 

"یہ سب تو آپ کو جب پتہ چلے گا جب آپ دونوں حیا کے گھر جائیں گے،، کل شام میں آپ دونوں کو لے جاؤں گا حیا کے گھر" 

معاویہ نے خود ہی آگے کا پلان بنایا۔۔۔ خضر نے ناعیمہ کو دیکھا ناعیمہ نے مسکرا کر سر نیچے جھکا لیا 

"ٹھیک ہے جاو روم میں اب ریسٹ کرنا ہے مجھے"

خضر نے معاویہ سے کہا 

"اوکے گڈ نائیٹ اینڈ تھینکس" 

معاویہ روم میں آیا تو اس کو سکون ہوا سب کچھ ٹھیک جا رہا تھا بس مسئلہ صرف حیا کا تھا اس کو کیسے راضی کرنا ہے لیکن یہ بھی کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا، اس کا بھی حل اس نے سوچا ہوا تھا  

جب وہ ہادی سے بات کرکے واپس آ رہا تھا تب اس کا دل چاہ رہا تھا وہ حیا کو ایک نظر دیکھے مگر اپنے دل کی خواہش کو دبا کر وہ گھر کی طرف آگیا۔۔۔ یہی سوچتے ہو اس نے سیل فون پاکٹ سے نکالا حیا کا نمبر ملایا مگر بیل جاتی رہی اس نے کال ریسیو نہیں کی 

"اوکے مس حیا تم اس وقت اپنی آواز  سنانے کے موڈ میں نہیں ہو۔ ۔۔۔ کل پھر روبرو بات کرنے کے لیے تیار رہو"

اس نے مسکرا کر سوچا اور آنکھیں بند کرلی 

حمائل 

****

حیا صبح سو کر اٹھی تو اسکا کالج جانے موڈ نہیں ہوا ناشتہ بھی اسے حور نے زبردستی کرایا۔۔ ۔  زین آفس کے لئے نکل چکا تھا حیا نے ایک بار پھر ہادی سے بات کرنے کا سوچا یہی سوچ کر وہ گھر سے نکل کر بلال کی طرف چلی گئی 

****

"ارے حیا بیٹا ہو کیسی ہو تم"

فضا نے حیا کو دیکھ کر خوشی سے کہا 

"کیسی لگ رہی ہوں آپ کو"

حیا نے فضا سے پوچھا 

"واقعی اس کا چہرہ کملا سا گیا تھا،، بجھا بجھا چہرہ دیکھ کر فضا کو دکھ ہوا 

"آنٹی مجھے ہادی سے بات کرنی ہے کیا وہ گھر پر ہے" حیا نے فضا سے ہادی کا پوچھا

بلال تو صبح آفس چلا گیا تھا مگر ہادی نے کل رات سے ہی اپنے آپ کو کمرے میں بند کیا ہوا تھا 

"اپنے روم میں ہے" فضا نے حیا کو بتایا،، مگر چاہ کر بھی وہ کچھ نہیں پوچھ پائی اسے نہیں سمجھ آیا کہ ہادی نہ حیا کے بارے میں آخر اتنی بڑی بات کیسے کہی 

"میں اس سے بات کرنا چاہتی ہوں آنٹی"

حیا نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"کیوں نہیں جاؤں جو بھی بات کرنی ہے کر لو بلکہ جو بھی تم دونوں کے بیچ غلط فہمی ہے اس کو دور کرلو وہ  تمہیں بہت چاہتا ہے حیا، تم اس سے آرام سے سمجھاؤ گی،،، اس سے بات کروں گی وہ سمجھ جائے گا" 

فضا نے حیا کا ہاتھ تھام کر کہا، حیا ہادی کے روم کی طرف چلی گئی اور روم کا ڈور ناک کیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد دروازہ کھلا 

"کیا کرنے آئی ہوں یہاں پر"

ہادی نے دروازہ کھولا تو سامنے حیا کہ چہرہ دیکھ کر اس سے پوچھا 

"مجھے تم سے بہت ضروری بات کرنی ہے"

حیا نے اس کو دیکھ کر کہا 

"مگر اب مجھے تم سے کوئی بھی بات نہیں کرنی"

ہادی نے دوبارہ دروازہ بند کرنا چاہا 

"ہادی ایک دفعہ میری بھات سنو پلیز" حیا نے دروازے پر ہاتھ رکھ کر روکتے ہوئے کہا 

"مجھے نہ تم سے بات کرنی ہے نہ تمہاری کوئی بات سننی ہے سمجھ نہیں آرہا تمہیں جاؤ یہاں سے"

ہادی زور سے چیخا 

"ہادی کیا طریقہ ہے بات کرنے کا، وہ کیا کہنا چاہتی ہے سن تو لو اس کی بات" فضا نے ہادی کو چیختے ہوئے دیکھ کر کہا 

"اس سے کہیئے یہاں سے چلی جائے، میں اس کی شکل بھی نہیں دیکھنا چاہتا"

ہادی نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے میرا قصور بتاؤ پھر میں چلی جاتی ہو اور پھر کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گی" 

حیا نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا 

"قصور تمہارا نہیں قصور میرا ہے کہ میں نے تم جیسی بدکردار لڑکی کو اپنے دل میں جگہ دی،،،، اب نکلو میرے گھر سے اور اپنی شکل آئندہ مجھے کبھی مت دکھانا" 

یہ کہنے کے ساتھ ہی ہادی نہ حیا کا ہاتھ پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیا 

فضا پیچھے سے آوازیں دیتی رہی مگر اسے رہ رہ کر حیا اور معاویہ دونوں پر غصہ آ رہا تھا جو کہ پتہ نہیں کب سے اس کو پاگل بنا رہے تھے 

حیا نے ایک نظر بے یقینی سے اپنے اوپر بند ہوتے ہوئے دروازے کو دیکھا اس کے کانوں میں بدکردار لفظ ایک بار پھر گونج اٹھا وہ اپنے آنسو صاف کر کر گھر واپس آ گئی 

****

"حیا کیسی ہے کالج گئی تھی آج" 

زین ابھی آفس سے آیا تو اس نے حور سے حیا کا پوچھا

"نہیں آج کالج نہیں گئی میں نے کہا بھی تو کہہ رہی تھی کل سے جاؤگی،،، اپنے روم میں ہی ہے رکو میں بلا کر لاتی ہوں"

حور نے فکرمندی سے کہا 

جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا تھا زین اور حور حیا کو دیکھ کر پریشان تھے۔۔۔۔ حور اور فضا کی بھی بات ہوئی تھی مگر وہ دونوں بھی چپ تھی جیسے بات کرنے کے لیے کوئی بچا نہ ہو،،، آفس میں بھی زین اور بلال نے دوبارہ اس موضوع پر بات نہیں کی،، ہادی آفس گیا ہی نہیں، زین نے اس کا پوچھا بھی نہیں 

"نہیں رہنے دو میں خود جاتا ہوں حیا کے پاس، تم اچھی سی چائے بنواو رات کو ہم لوگ ڈنر باہر کریں گے" 

زین میں اٹھتے ہوئے خود ہی اپنا پروگرام بنایا وہ حیا کو اس طرح بالکل نہیں دیکھ سکتا تھا 

"صاحب جی وہ کچھ مہمان آئے ہیں"

نسیمہ نے روم کا ڈور ناک کر کے زین اور حور کو بتایا 

"کون آگیا تم نے پوچھا نہیں

حور نے نسیمہ سے پوچھا 

"میں نہیں جانتی پہلے کبھی نہیں دیکھا۔۔۔۔ ڈرائنگ روم میں بٹھا دیا ہے، وہ لوگ آپ لوگوں کا پوچھ رہے تھے" 

نسیمہ نے زین اور حور کو دیکھ کر جواب دیا 

"ٹھیک ہے تم جاو چائے کا ارینج کرو" حور نے نسیمہ سے کہا۔۔۔ نسیمہ سر ہلا کر کچن میں چلی گئی 

"کون آسکتا ہے چلو دیکھتے ہیں"

زین اور حور دونوں ہی ڈرائنگ روم کی طرف گئے 

مگر جن چہروں پر ان کی نظر پڑی وہ دونوں ہی وہی رک گئے دوسری طرف بھی یہی حال تھا خضر اور ناعیمہ صوفے پر برجمان تھے، وہ زین اور حور کو دیکھ کر اٹھ گئے معاویہ نے بھی ماں باپ کی پیروی کی اور کو کھڑا ہو گیا 

زین اور حور اپنے گھر میں آج اتنے سالوں بعد خضر کو دیکھ رہے تھے دوسری طرف خضر بھی شاک کے عالم میں ان دونوں کو ہی دیکھ رہا تھا ناعیمہ حور کو پہچان چکی تھی حور بھی نائمہ کو خضر کے ساتھ دیکھ کر سمجھ گئی تھی فاطمہ تائی کی خواہش بھی تو بہت تھی نائمہ کو بہو بنانے کی مگر جس بات نے حود کو زیادہ چونکایا وہ ان دونوں کے ساتھ اس لڑکے کی موجودگی نے تھا حور معاویہ کو بھی پہچان چکی تھی 

____________

معاویہ نا سمجھنے والے انداز میں کبھی خضر اور ناعیمہ کو دیکھ رہا تھا تو کبھی حیا کے پیرنٹس کو۔۔۔ وہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھے جا رہے تھے خضر بالکل سنجیدگی سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا،،، حور کے چہرے پر حیرت اور شاک کا عنصر نمایاں تھے جبکہ زین کے چہرے پر حیرت کے بعد سنجیدگی اور اب ہلکی ہلکی شکنیں اس کے ماتھے پر ابھرنے لگی۔۔۔ کافی دیر اس طرح کھڑے ہونے کے بعد حور نے آگے بڑھ کر پہل کی 

"کیسی ہیں آپ نائیمہ بھابھی" 

حور نائیمہ کی طرف بڑھ کر ملی تو نائیمہ نے بھی ایک نظر خضر پر ڈال کر حور سے ملی اور اس کو گلے لگایا 

"اور آپ خضر بھائی کیسے ہیں"

اب حور خضر کو دیکھ کر پوچھنے لگی اس نے گردن ہلا کر جواب دیا 

"آپ لوگ بیٹھیں  پلیز"

حور نے میزبانی نبھاتے ہوئے کہا 

زین بھی لگے بندھے سب سے دور ایک صوفے پر سب سے الگ جا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ کافی دیر سب کے درمیان محسوس کی جانے والی خاموشی تھی، جسے وہ سب ہی اچھی طرح محسوس کر رہے تھے معاویہ کو بھی عجیب سا محسوس ہو رہا تھا مگر وہ چپ ہی بیٹھا ہوا تھا زین یا خضر کے بولنے کا انتظار کر رہا تھا

"تایا تائی کیسے ہیں"

ابھی بھی حور نے نائیمہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"دونوں کی ڈیتھ ہو چکی ہے دو سال پہلے"

نائیمہ نے جواب دیا اور حور نے حیرت اور افسوس سے خضر کو دیکھا جو اب حور اور زین کے علاوہ ہر چیز کو دیکھ رہا تھا۔۔۔ حور نے آنکھوں میں آئی ہوئی نمی صاف کی 

"اسماء آنٹی کیسی ہیں"

آب کے نائمہ نے پوچھا 

"ٹھیک ہیں ماموں کے ساتھ ہی ہوتی ہیں" 

زین سب گفتگو سے لاتعلق بیٹھا تھا جیسے اسے کسی چیز سے کوئی سروکار یا لینا دینا ہی نہ ہو

حور نے اب معاویہ کی طرف دیکھا ذہن میں آیا ہوا سوال جو کہ کافی دیر سے وہ پوچھنا چاہ رہی تھی 

"یہ"

حور نے اتنا ہی کہا نائیمہ اس کی بات سمجھتے ہوئے بتانے لگی 

"معاویہ ہے میرا اور خضر کا بیٹا"

حور نے چونک کر دوبارہ معاویہ کو دیکھا جو کنفیوز ہوکر ان دونوں کی باتیں سن رہا تھا۔۔۔ پھر اس نے نائیمہ کو سوالیہ نظروں سے دیکھا اس کا سوال سمجھ کر نائیمہ نے بتایا 

"یہ تمہارے ڈیڈ کی کزن ہے حور"

اب کے جھٹکا لگنے کی باری معاویہ کی تھی اور جھٹکے کے آثار اس کے چہرے پر نمایاں تھے 

"ماما بابا آگئے آفس سے"

حیا جیسے ہی بولتی ہوئی روم میں آئی سب کی نظریں اس پر پڑی دو اجنبی چہروں کو دیکھ کر اس نے سلام کیا مگر برابر والے صوفے پر ان کے ساتھ معاویہ کو دیکھ کر وہ بھی شاک رہ گی 

"یہاں آکر بیٹھو بیٹا"

پورے عرصے میں زین بولا بھی تو صرف اس نے حیا کو مخاطب کیا اور اپنے پاس سب سے الگ تھلگ ہو کر بیٹھنے کے لیے کہا 

زین کی آواز سن کر وہ چونکی اور زین کے پاس ہی صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔ اسے سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ معاویہ اس کے گھر پر کیا کر رہا ہے اور وہ دو اجنبی چہرے جو مسلسل اس کو دیکھے جا رہے تھے وہ نروس ہونے لگی مگر چپ رہی 

"یہ تمہاری بیٹی" نائمیہ نے اتنا ہی کہا ناعیہ اور خضر دونوں ہی حیا کو دیکھ رہے تھے 

اور معاویہ کسی غیر مرئی نکتے کو گھور کر کچھ سوچ رہا تھا 

"جی یہ میری شاہ کی بیٹی حیا ہے" حور کے بولنے پر خضر اور نائیمہ نے بے اختیار ایک دوسرے کو دیکھا پھر نائمیہ نے معاویہ کو ایک نظر دیکھا۔۔۔ جسے دیکھ کر لگ ہی نہیں رہا تھا کہ وہ وہاں موجود بھی ہے 

"بہت پیاری ہے تمہاری بیٹی ماشااللہ بالکل تم پر گئی ہے" 

نائیمہ نے حیا کو دیکھ کر ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا اور حیا اس کو دیکھ کر مسکرا بھی نہیں سکی 

"آپ لوگوں کو کیسے پتہ چلا ہم یہاں رہتے ہیں"

حور پوچھنا تو کچھ اور چاہ رہی تھی کہ اتنے سالوں بعد یہاں پر کیسے آگئے مگر اس طرح پوچھ نہیں سکی 

نائیمہ نے ایک نظر خضر اور معاویہ کو دیکھا 

"دراصل ہم لوگ یہاں پر حیا" 

نائیمہ نے آنے کا مقصد بتانا چاہا ویسے ہی معاویہ کو ہوش آیا 

"مام ڈیڈ چلے میں گاڑی میں ویٹ کر رہا ہوں"

بولنے کے ساتھ ہی معاویہ وہاں رکا نہیں روم میں موجود تمام افراد نے اس کو جاتا ہوا دیکھا۔۔۔۔ اتنے میں نسیمہ چائے اور دیگر لوازمات سے سجی ٹرالی لے کر آئی 

"ایسے کیسے چائے تو لیتے" 

ان دونوں کو بھی اٹھتا دیکھ کر حور نے مروتا کہا 

"پھر کبھی سہی نائیمہ نے حور کو کہا 

خضر نے ایک نظر زین پر ڈالی اور جانے کے لیے اٹھ کھڑا ہوا زین ویسے ہی بیٹھا رہا خضر باہر نکل گیا اور اس کے پیچھے نائیمہ بھی باہر نکل گئی

****

گاڑی میں مکمل خاموشی تھی معاویہ نے سنجیدگی سے کار ڈرائیو کی اور گاڑی گھر لے آیا خضر اور نائیمہ کے کار کا دروازہ کھولنے سے پہلے وہ کار سے اترکر اندر چلا گیا اپنے روم میں آکر دروازہ لاک کر لیا۔۔۔ن خضر اور نائیمہ بھی اپنے روم میں آ گئے مگر ان دونوں میں سے کسی نے کوئی بات نہیں کی 

****

"کیوں آئے تھے یہ لوگ ہمارے گھر" 

زین جو اتنی دیر سے خاموش بیٹھا تھا ان کے جانے کے بعد اس نے حور سے سوال کیا 

"کیا مطلب ہے تمہارا مجھ سے ایسے سوال کرنے کا مجھے کیا پتا کیوں آئے تھے۔۔۔ تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے ان سے میں پہلے بھی ملی ہو یا پھر میں نے ان کو بلایا ہے" 

حور کو زین کا اس طرح سوال کرنا پسند نہیں آیا 

"ملی نہیں ہوں مگر مل تو رہی تھی حال حوال خیر خیریت۔۔۔ خیر چھوڑو نسیمہ سے کہو کھانا تیار کرے"  

زین کا شکوہ سامنے آیا 

"شاہ گھر آئے مہمان سے بندہ حال احوال ہی کرتا ہے اور کتنے سال بعد دیکھا ہے میں نے سب کو تایا تاٙئی کی ڈٹتھ کا تو پتہ ہی نہیں چلا حور نے افسردہ ہو کر کہا۔۔۔۔ برسوں بعد رشتے داروں کی سوئی ہوئی محبت جاگی 

"تایا تائی نہیں عظیم تایا تائی،،، خیر جو بھی ہو اگر تمہیں ان سے تعلق رکھنا ہے۔۔۔ تو میں تمہیں نہیں رکو گا مگر حیا اور مجھے ان سب سے دور رکھنا"

زین استزائیہ ہنسی ہنستے ہوئے کہا 

"شاہ تم جب سے الٹی بات کیے جا رہے ہو میں نے کب کہا کہ مجھے ان سے ملنا ہے یا کوئی تعلق رکھنا ہے۔۔۔۔ میری کیا غلطی ہے اگر وہ لوگ آگئے تو یہ سب تقدیر کا کھیل ہے۔۔۔۔جس دن وہ لڑکا میرا بیگ چھین کر بھاگ رہا اس دن معاویہ نے ہی مجھے بچایا تھا اور مجھے کیا علم تھا کہ یہ خضر بھائی کا بیٹا ہے اور وہی مجھے گھر تک چھوڑنے آیا تھا۔۔ اس نے کہا تھا میں اپنی مدر سے ملواؤں گا شاید اس وجہ سے ہی وہ لوگ ہمارے گھر آئے ہو" 

حور نے یوں اچانک  ان کے آنے کا جواز پیش کیا 

"خضر کی وائف نے حیا کا نام لیا تھا شاید وہ حیا کے متعلق کچھ کہنا چاہ رہی تھی" 

وہ جو اس وقت انجان بن کر بیٹھا ہوا تھا مگر اتنا بھی انجان نہیں تھا 

"انہوں نے کیا کہنا ہوگا حیا کے بارے میں،، دیکھو شاہ وہ لوگ آئے اور اب چلے گئے اور اب شاید کبھی نہ آئے تو ضروری نہیں کہ ہم ان کے ٹاپک کو لے کر خود کو الجھائے اور بحث کریں"

حور نے نرمی سے زین سے کہا 

"آئی ہوپ کہ ایسا ہی ہو وہ لوگ اب کبھی نہ آئیں"

زین حور کو بول کر روم سے نکل گیا 

****

"یہ معاویہ کس کو لے کر آیا تھا کیا یہ اسکے پیرنٹس ہے"

حیا مسلسل ٹہلتے ہوئے سوچ رہی تھی 

"یہ سب کیا ھو رہا ہے میری لائف میں" ٹہلتے ٹہلتے تھک گئی تو بیڈ پر بیٹھ گئی۔۔۔ اس کو سمجھ نہیں آیا اس طرح معاویہ کا اچانک اپنے پیرنٹس کے ساتھ آنا اور پھر یوں اچانک چلے جانا،،، اس کی نظر اپنے موبائل پر پڑی 

آج پہلی دفعہ اسے خود معاویہ کو کال کرنے کا خیال آیا اس نے اپنی الجھن دور کرنے کے لئے معاویہ کا نمبر ملایا،،، دوسری طرف بیل جاتی رہی مگر کال نہیں اٹھائی گئی

حیا نے بیزار ہو کر موبائل واپس رکھ دیا اور  وڈروب سے کپڑے نکال کر کل کالج جانے کی تیاری کرنے لگی 

****

"ہادی پلیز میری بات تو سنو بیٹا" فضا ہادی کے روم میں آئی

مما پلیز آپ کو حیا کے متعلق یا اس رشتے کے متعلق بات کرنی ہے تو میں اس  موضوع پر کوئی بات نہیں کرنا چاہتا اور اگر کوئی دوسری بات کرنی ہے تو آپ کریں" ہادی نے بیڈ سے اٹھ کر فضا سے کہا 

"ہادی پلیز تم اس طرح کا بی ہیو حیا کے ساتھ کیسے کرسکتے ہو بیٹا۔۔۔ تم تو پسند کرتے تھے نہ،، وہ بھی تمہیں پسند کرتی ہے جو کوئی مس انڈراسٹینڈنگ تم دونوں کے بیچ میں ہوئی ہے پلیز اس کو ختم کر ڈالو۔۔۔۔ ایک دفعہ اس کی بات تو سنو۔۔۔ تم جانتے نہیں ہو کیا اسے" فضا نے آخری دفعہ ہادی کو سمجھانے کی کوشش کی

" مما مس انڈراسٹینڈنگ کچھ بھی نہیں ہوئی ہے ہمارے بیچ میں، بلکہ سب کچھ جو پہلے نظر نہیں آرہا تھا اب وہ کلیئر ہوگیا ہے اس کے بوائے فرینڈ نے مجھے خود بیچ سے ہٹ جانے کے لئے کہا ہے اور اس سے بھی زیادہ بہت کچھ بتانے کے لیے ہے میرے پاس مگر وہ سب بتانے کی میری ہمت نہیں ہے پلیز مما میں اس ٹاپک پر اب دوبارہ بات نہیں کرنا چاہتا"

ہادی نے سے کہا فضا خالی نظروں سے اسے دیکھتی رہ گئی  

****

یہ کیا ہوا تھا آج اس کے ساتھ اتنا بڑا مذاق سوچ سوچ کر اس کا دماغ پھٹا جا رہا تھا۔۔۔ اتنے سالوں سے وہ بنا دیکھے جس چہرے سے نفرت کرتا آیا تھا قسمت کی ستم ظرفی ایسی تھی کہ اسے پہلی نظر میں محبت بھی اسی چہرے سے ہوئی۔۔۔۔ ہوبہو ماں جیسی، اپنی ماں کا عکس، وہ اسی عورت کی بیٹی تھی جس کی وجہ سے اس کی ماں کو زندگی میں کبھی وہ مقام نہیں ملا جس کی وہ حقدار تھی۔۔۔۔  موبائل کی ٹون نے اس کی توجہ اپنی طرف کھینچی اس نے اسکرین پر نام لکھا دیکھا تلخ مسکراہٹ سے ہنسا کوئی اور وقت ہوتا تو وہ اس کی کال اپنے موبائل پر دیکھ کر خوشی سے سرشار ہوجاتا۔۔۔۔ اس نے موبائل of کردیا دروازے پر دستک ہوئی تو اس نے غائب دماغی سے دروازہ کھولا 

"صاحب بڑے صاحب اور بیگم صاحبہ آپ کو کھانے پر بلا رہے ہیں" سامنے نوکر کھڑا اسے بول رہا تھا

"اب اگر دوبارہ تم نے دروازے پر دستک دی یا مجھے ڈسٹرب کیا تو میں تمہیں جان سے مار ڈالوں گا"

یہ کہہ کر اس نے دروازہ دوبارہ بن کر دیا.

وہ صبح جاگنگ کرکے واپس آیا، کسی بات کو لے کر واچ مین کی شامت آچکی تھی ناشتے کی ٹیبل پر آیا تو ناعیمہ نے اسے ناشتہ  سرو کیا صنم اور خضر بھی چپ کرکے ناشتہ کر رہے تھے، صنم کو رات والا واقعہ ناعیمہ سے پتہ چل گیا جس کا سن کر وہ افسوس ہی کر سکتی تھی

"یہ کیسی کڑوی چائے بنائی ہے تم نے، چائے بنانی نہیں آتی کیا تمہیں"

چائے کا کپ دور پھینکتے ہوئے چیخ کر کہا سب نے نظر اٹھا کر معاویہ کی طرف دیکھا۔۔۔۔ آب معاویہ کے ہاتھوں ساجدہ کی شامت آچکی تھی 

"چھوٹے صاحب چائے تو جیسے روز بنتی ہے ویسے ہی بنائی ہے"

ساجدہ نے ہکلاتے ہوئے معاویہ سے کہا 

"ایک تو کام ڈھنگ سے کرنا نہیں آتا تمہیں، اوپر سے زبان چلاتی ہوں، فارغ کریں اس کو آپ" اب اس نے انگلی سے ساجدہ کی طرف اشارہ کر کے ناعیمہ کو دیکھ کر کہا 

"چائے بالکل ٹھیک بنی ہے، شاید تمہارے منہ کا ذائقہ بدل گیا ہے یہ کڑواہٹ تمہیں کل رات سے ہی محسوس ہو رہی ہے بہتر یہی ہے کہ اپنے دماغ درست کرلو۔۔۔ چاہو تو منہ کا ذائقہ بھی بدل سکتے ہو بلکہ یہی تمہارے لئے بہتر ہوگا اور اپنا غصہ اپنے اندر ہی رکھو گھر والوں پر یہ نوکروں پر نکالنے کی ضرورت نہیں ہے"

خضر نے ناشتے سے انصاف کرتے ہوئے دھیمے لہجے میں معاویہ سے کہا 

"اور اپ کی اس ساری بات کا میں کیا مطلب سمجھو" معاویہ اب بھی غصہ میں تھا 

"مطلب صاف ہے اگر کرواہٹ کے باعث منہ کا ذائقہ تبدیل کرنا چاہو تو نیناں کا آپشن ابھی بھی ہے باقی آگے تم خود سمجھ دار ہو"

خضر نے چائے کا کپ ہونٹوں سے لگاتے ہوئے کہا جس پر معاویہ اچھا خاصہ بھنا چکا تھا 

"ڈیڈ نیناں اتنی بری نہیں ہے مگر آپ بار بار اس کا نام لے کر مجھے مزید اس سے چڑ مت دلائے پلیز" معاویہ نے سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے کہا 

"اوکے نیناں نہیں تو پھر اور ماہم کی بیٹی کومل بھی اچھی ہے۔۔۔۔ کیوکہ اب دوبارہ وہاں جانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا" خضر نے ناشتہ ختم کرتے ہوئے اپنی رائے دی

"ڈیڈ آپکو میری عادت کا اچھی طرح پتہ ہے اگر مجھے کوئی چیز پسند آجائے تو وہ میری  ہوتی ہے اور کسی کام کا میں ارادہ کر لو تو پیچھے ہٹنے والوں میں سے نہیں ہوں تو پھر یہ بلاوجہ کی بحث کیوں" 

معاویہ نے چڑھتے ہوئے کہا 

"پہلی بات تو اپنے دماغ میں اچھی طرح بٹھا لو کہ وہ انسان ہے کوئی چیز نہیں اور دوسری بات یہ کہ وہ لوگ اپنی بیٹی کا ہاتھ کبھی بھی تمہارے ہاتھ میں نہیں دیں گے اور اب میں وہاں پر دوبارہ زلیل ہونے نہیں جاونگا" خضر نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"یہی تو سارا مسئلہ ہے وہ چیز نہیں بلکہ انسان ہے لیکن یہ بات بھی طے ہے حیا کے پیرنٹس اس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں دیتے ہیں یا نہیں۔۔۔ یا آپ وہاں پر جاتے ہیں یا نہیں، مگر حیا کو میں اپنی زندگی میں شامل کرکے رہو  گا چاہے کچھ بھی ہو جائے"

معاویہ نے چیئر سے اٹھتے ہوئے کہا 

"کیا کرو گے تم ہاں۔ ۔۔۔ زبردستی کرو گے اس کے ساتھ یا اس کے گھر والوں کے ساتھ، طاقت کے بل بوتے پر شادی کرو گے یا بھگا کر لے جاؤ گے بولو کیا کرو گے تم" خضر چیخ کر بولا اسے کئی سال پہلے والا منظر یاد آیا جب زین نے گن پوائنٹ پر حور سے نکاح کیا تھا اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ یہ عمل اب دوبارہ دہرایا جائے 

"میں بھی ایسا کچھ نہیں کرنا چاہتا لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ تاریخ دوبارہ نہ دہرائی جائے تو آپ کو مسٹر شاہ زین کے گھر دوبارہ جانا پڑے گا،، اتنا تو آپ اپنے بیٹے کے لئے کر ہی سکتے ہیں اور ویسے بھی نیناں سے پھر کسی اور دوسری لڑکی سے شادی کر کے میں دوسرا خضر مراد نہیں بننا چاہتا"

اب کے معاویہ کے لہجے میں نرمی کے ساتھ ساتھ منت کا بھی عنصر شامل تھا،، اس کی آخری بات خضر کے دل پہ لگی 

"کیا حیا کی بھی مرضی شامل ہے" خضر نے معاویہ کو گھور سے دیکھ کر پوچھا

"جی"

معاویہ بس اتنا ہی کہہ سکا اور اپنے روم میں چلا گیا 

"تو کیا اب دوبارہ زین اور حور کے گھر جائیں گے"

ناعیمہ نے تھوڑا ہچکچا کر پوچھا

"ظاہری بات ہے جانا ہی ہوگا اس گھر میں ایک ہی خضر مراد بہت"

خضر بھی آفس کے لئے نکل گیا 

*****

"زرش رکو مجھے تم سے کچھ ضروری بات کرنی ہے"

زرش کو کلاس میں جاتا دیکھ کر حیا نے اس کو روکا 

"ہاں بولو کیسی ہو تم"

زرش نہ حیا کو دیکھ کر پوچھا 

"میں ٹھیک ہوں دراصل مجھے تم سے ایک کام تھا"

حیا نے ہچکچاتے ہوئے زرش سے کہا  

"ہاں بولو"

زرش نے کہا 

"تمہارے بہنوئی سے معاویہ کا ایڈریس مل سکتا ہے"

حیا نے زرش سے پوچھا 

"رکو میں پوچھتی ہوں ویسے تمہیں کیا کام پڑھ گیا معاویہ بھائی سے"

زرش میسج ٹائپ کرتے ہوئے حیا سے بولی

"نہیں کچھ خاص کام نہیں بس ویسے ہی"

حیا سے کچھ بات نہیں بنی 

"یہ لو یہ گھر کا ایڈریس ہے اور یہ پولیس اسٹیشن کا" اس نے حیا کو موبائل تھمایا حیا نے دونوں ایڈرس اپنے موبائل میں نوٹ کیے

****

"کہو اعظم بڑے دنوں بعد یاد کیا کوئی نیا مال ہاتھ لگا ہے کہ نہیں"

اعظم کے فون سے بھاری آواز ابھری 

"جی جبران بھائی اسی لئے کال کی تھی۔ ۔۔۔ یونیورسٹی کی ایک لڑکی ہے کافی دنوں سے نظر رکھی ہوئی تھی ٹائم اور جگہ بتا دیں تاکہ میں آسے اپ کی خدمت میں لے کر حاضر ہو سکو"  

اعظم نے ماتھے پر آیا ہوا پسینہ پہنچا اور سامنے بیٹھے اے۔ایس۔پی کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے دو دن بعد تمہیں خود کال کرکے وقت اور جگہ بتا دوں گا، مال اچھا ہونا چاہیے تو ہی قیمت بھی اچھی ملے گی" جبران نے اعظم سے کہا 

"اس کی آپ فکر نہ کریں، میں آپ کی کال کا انتظار کروں گا"

اعظم نے کال کاٹ دی 

"انسپکٹر سعد جبران کا موبائل نمبر نوٹ کرو اس پر کس کی کال آتی ہیں یا جبران کس کو کال کرتا ہے یہ ساری ڈیٹیلز مجھے کل صبح تک ٹیبل پر چاہیے۔۔۔۔ اور انسپکٹر شہلا سے کونٹیک کرو ہمیں ان کے تعاون کی ضرورت پڑے گی 

****

"رکو اس سائڈ موڑو گاڑی"

حیا نے کالج سے واپسی پر ڈرائیور سے بولا

"ہاں یہی پولیس اسٹیشن کے پاس روکو گاڑی اور میرا یہی پر انتظار کرو میں ابھی آتی ہوں"

حیا نے گاڑی سے اترتے ہوئے کہا اور اسٹیشن کے اندر جانے لگی جو 

معاویہ کسی کام سے باہر نکل رہا تھا اس پر نظر پڑتے ہی ایک دم چونکا، لب بینچ کر اس کے پاس آیا اور اس کا بازو تھام پولیس اسٹیشن کے بیک سائیڈ پر ایک روم میں لے گیا وہاں اس کا ہاتھ ایک جھٹکے سے چھوڑ کر دروازہ بند کیا 

"یہاں آنے کا مقصد کیا ہے تمہارا" 

معاویہ کو حیا کا اس طرح پولیس سٹیشن آنا اچھا نہیں لگا اس لئے ماتھے پر شکن ڈال کر اس نے حیا سے پوچھا

"میرے گھر اپنے پیرنٹس کو لانے کا کیا مقصد تھا تمہارا" 

حیا نے بھی اس کے انداز میں مگر غراتے ہوئے کہا 

"کیوں تم دودھ پیتی بچی ہو تمہیں نہیں پتہ کہ میں اپنے پیرنٹس کو کیوں لے کر آیا تھا تمہارے گھر" 

معاویہ نے حیا کی آنکھوں میں جھانکتے ہوئے سنجیدگی سے کہا 

"میری بات سنو معاویہ میں پہلے ہی بہت پریشان ہو اب تم میرے لیے مزید پریشانی پیدا نہیں کرو، میں تمہیں نہیں چاہتی ہوں اور تم اس طرح میرے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتے ہو۔۔۔ اب اپنے پیرنٹس کو میرے گھر لے کر نہیں آنا ورنہ میں اپنے بابا کو سب کچھ بتادوں گی جو میں نے ابھی تک کچھ نہیں بتایا ہے،،، جس دن میں نے انہیں تمہاری حرکتیں بتا دیں تو وہ واقعی تمہیں زندہ نہیں چھوڑیں گے۔۔۔ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا اور تمہارے پیرنٹس کا تماشہ نہ بنے تو آئیندہ احتیاط کرنا" حیا نے نڈر انداز میں معاویہ کو وارن کیا 

"بس بول لی اپنی بات اب اپنا منہ بند کرکے اور کان کھول کر میری بات سنو اور اپنے اس بھیجے میں اچھی طرح بھٹالو میرے پیرنٹس تمہارے گھر دوبارہ میرا پرپوزل تمہارے لئے لے کر آئیں گے، وہ پرپوزل تم ایکسپٹ کرو گی چاہے تمہارے  پیرنٹس اس رشتے کو مانے یا نہیں لیکن تمہیں میرا پرپوزل ایکسپٹ کرنا ہوگا اور اپنے پیرنٹس کو یقین دلانا ہوگا کہ اس میں تمہاری خوشی، مرضی اور رضامندی شامل ہے حیا تم ایسا ہی کروں گی۔۔۔۔ اگر تم نے ایسا نہ کیا تو جو ہوگا وہ بہت برا ہوگا کیونکہ شادی تو تمہاری اور کہیں نہیں ہوگی میرے علاوہ یہ بات تو اچھی طرح جان لو" 

معاویہ نے بہت سنجیدگی سے حیا کو ایک ایک بات باور کرائی

"کیا سمجھا ہوا ہے تم نے مجھے کوئی toy ہو میں جو تمہیں چاہیے انسان ہوں میں، میری مرضی میری خوشی کی اہمیت نہیں ہے۔۔۔یہ میری زندگی ہے اور مجھے اپنی زندگی میں تم نہیں چاہیے ہو" 

حیا نے چیخ کر کہا

"مگر میں اپنی زندگی میں تمہیں دیکھنا چاہتا ہوں میری محبت کو محبت رہنے دو اس کو ضد نہیں بناؤ جو میں کہہ رہا ہوں شرافت سے مان جاو مجھے سختی کرنے پر مجبور نہیں کرو" معاویہ حیا کے دونوں بازو تھام کر دانت پیس کر بولا

"تمہیں جو کرنا ہے وہ تم کر لو میں تم سے ڈرنے والی نہیں ہوں"

حیا اپنے بازو چھڑا کر جانے کے ارادے سے باہر نکلنے لگی وہی معاویہ نے اس کا بازو دوبارہ پکڑا 

"ایک منٹ بےبی یہ دیکھتی جاؤ" 

معاویہ نے اپنی پوکٹ سے اینولپ نکال کر حیا کی طرف بڑھایا 

"کیا ہے اس میں" 

حیا نے پوچھا 

"میرے اور تمہارے کچھ اسپیشل موومنٹ یقینا تمہیں پسند آئیں گے" معاویہ نے انولپ اسے تھماتے ہوئے کہا اور بہت غور سے اس کا چہرہ دیکھنے لگا 

حیا نے انولپ کھولا تو تصویریں تھی تصویروں پر حیا کی نظر پڑی تو بے یقینی سے دیکھتی رہ گئی جیسے جیسے وہ تصویریں دیکھ رہی تھی اس کا رنگ لٹھے کی مانند سفید ہوتا جا رہا تھا جیسے کسی نے اس کے اندر سے خون نچوڑ لیا ہو۔۔۔۔ ان تصویروں میں معاویہ اور وہ بالکل قریب تھی۔۔۔ معاویہ اسکے چہرے کے آثار دیکھ رہا تھا وہ اس کے پیچھے جا کر رکا، حیا کو دونوں کندھوں سے تھام کر تھوڑا جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کے انداز میں پوچھنے لگا 

"کیسے لگے تصویروں کے پوز"

حیا نے مڑ کر بے یقینی سے معاویہ کو دیکھا وہ سنجیدگی سے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ حیا کے ہاتھ سے ساری تصویریں نیچے گری اور بے ساختہ حیا کا ہاتھ اٹھا اور اس سے پہلے اس کا ہاتھ معاویہ کے چہرے پر پڑتا معاویہ نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا حیا نے بے اختیار اپنا دوسرا ہاتھ اس کے گال پر مارنا چاہا معاویہ نے حیا کا ارادہ بھانپتے ہوئے اس کا دوسرا ہاتھ بھی پکڑ لیا اور دونوں ہاتھوں کو حیا کی کمر کے پیچھے لے جاکر اسے خود سے قریب کیا حیا نے تڑپ کر اسے دیکھا ضبط سے اس کی آنکھیں سرخ ہو رہی تھی

"تم نے میرے ساتھ" 

حیا نے چہروں اوپر کرکے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہنا چاہا، حیا کے ہونٹ لرز رہے تھے مگر الفاظ اس کا ساتھ نہیں دے رہے تھے

"شش رونا نہیں، کچھ بھی نہیں کیا میں نے تمہارے ساتھ۔۔ اگر مجھے تمہارے ساتھ کچھ بھی کرنا ہوتا تو تمہاری بے ہوشی کا فائدہ اٹھا کر کچھ نہیں کرتا بلکہ جب تمہارے گھر پہلی دفعہ آیا تھا تب ہی۔۔۔ مگر میرے لئے اس سے زیادہ معنی رکھتا ہے تمہارا ساتھ اپنی زندگی میں ہمیشہ کے لئے"

معاویہ نے اس کے دونوں ہاتھ چھوڑے اور اب وہ اس کی آنکھ میں آئے ہوئے آنسو بہت نرمی سے اپنی انگلیوں کے پوروں سے صاف کر رہا تھا

"آئی نو یہ چیٹنگ ہے مگر پورا فیئر طریقہ اپنایا ہے۔۔۔ اس بے ایمانی کے کام کو پوری ایمانداری کے ساتھ کیا ہے میں نے۔۔۔۔اب جب میرے پیرنٹس آئینگے تو تم اپنی پوری رضامندی اس رشتے کے لئے دوگی۔۔۔ اور اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو یہ تصویریں دیکھ کر تمہارے پیرنٹس ویسے بھی میری شادی تم سے کردیں گے، ،، مگر میں چاہتا ہوں کہ ہماری شادی بغیر کسی ڈرامے کے ساتھ ہوجائے۔۔۔ آئی تھنک یہ زیادہ ٹھیک رہے گا تم سمجھ رہی ہو نہ میری بات"

معاویہ اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تھامے ہوئے بلکل نرمی سے اسے اپنی بات ایسے سمجھا رہا تھا جیسے کسی چھوٹے بچے کو سمجھائی جاتی ہے

"آئی ہیٹ یو"

حیا نے نفی میں گردن ہلاتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلی گئی 

وہ اس کا دل نہیں دکھانا چاہتا تھا اور نہ ہی یہ تصویریں کسی کو دکھانے کا ارادہ رکھتا تھا مگر اس اسے حیا کا منہ بند کرنے کے لئے یہ سب کرنا پڑا۔۔۔۔ اسے اس بات کا بھی اندازہ تھا اس کے اس عمل سے حیا اسے مزید دور ہو جائے گی اور نفرت کرنے لگے گی،،، مگر حیا کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کے لئے اس نے یہ رسک لیا تھا 

________

آج صنم کے اسرار پر وہ صنم کے ساتھ شاپنگ مال تو آ گیا مگر صنم کو ہر شاپ پر روکتا دیکھ کر وہ بیزار ہونے لگا 

"صنم تمہاری شاپنگ مکمل ہوجائے تو مجھے کال کر دینا" معاویہ نے صنم کو بولا 

"کیا بھائی آپ مجھے اکیلا چھوڑ کر جا رہے ہیں"

صنم نے افسوس سے معاویہ کو دیکھا 

"ارے نہیں کہیں نہیں جا رہا تم شاپنگ سے فارغ ہو جاؤ تو یہیں آ جانا" معاویہ نے فوڈ کورڈ کی طرف اشارہ کیا صنم گردن ہلاتی ہوئی چلی گئی۔۔۔ 

ایک جینٹز شاپ سے معاویہ کے لیے شرٹ لینے کا ارارہ کیا کے تو اسے وہاں ہادی دکھا۔۔۔ اس کو ہمیشہ دیکھ کر صنم کے چہرے پر مسکراہٹ آتی تھی،، وہ ہمیشہ اس کے چہرے پر مسکراہٹ کا باعث بنتا تھا 

"کیسے ہیں آپ" صنم نے ہادی کے پاس جا کر اس کی خیریت پوچھی 

"او صنم کیسی ہیں آپ"

ہادی جوکہ عدیل کی برتھ ڈے کے لئے شرٹ لینے آیا تھا صنم کو دیکھ کر بولا 

"میں تو ٹھیک ہوں لیکن آپ مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے" صنم نے غور سے ہادی کا دیکھ کر پوچھا

"مجھے کیا ہونا ہے میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں یہاں کیا کررہی ہیں"

ہادی بات بدلتے ہوئے بولا 

"میں یہاں بھائی کے ساتھ شاپنگ کرنے آئی ہوں تو سوچا اس شاپ سے بھائی کے لئے ایک شرٹ لے لو اور آپ"

صنم نے مسکراتے ہوئے جواب کہا

"میں بھی اپنے بھائی کے لئے شاپنگ کرنے آیا تھا"

ہادی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا

"اپنے لئے کچھ پسند نہیں کیا آپ نے" صنم نے اس کو دیکھتے ہوئے پوچھا مگر اس کی آنکھیں جیسے کچھ اور پوچھنا چاہ رہی تھی 

"اپنے لیے آیا تھا پسند، مگر میری پسند کو شاید میں پسند نہیں"

ہادی اپنی اداسی چھپا کر مسکرایا 

"اگر ایسی بات ہے تو آپ اپنی پسند بدل لیں" 

صنم نے مشورہ دینے  پر چونک کر ہادی نے صنم کو دیکھا 

"کاش اتنا آسان ہوتا اپنی پسند بدل لینا" ہادی نے سر جھٹک کر کہا 

"ایک دفعہ ٹرائے کرکے دیکھیں گئے شاید اتنا مشکل بھی نہ لگے"

صنم کے دوبارہ مشورہ دینے پر وہ مسکرایا 

"صنم شاپنگ کمپلیٹ ہو گئی تمھاری"

معاویہ کی آواز پر صنم نے مڑ کردیکھا معاویہ اور ہادی دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر چونکے

"یہاں آئے بھائی میں آپ کو ہادی سے ملواتی ہو،، یہ ہادی ہے وہ جو میں نے بتایا تھا نہ آپ کو انہوں نے ہی میری ہیلپ کی تھی"

صنم نے معاویہ کو ساحر والا واقعے پر ہادی کی مدد یاد دلانی چاہی

"اور ہادی یہ ہے دنیا کے سب سے اچھے بھائی معاویہ مراد، صنم مراد کے بھائی"

صنم نے خوشدلی سے دونوں کا تعارف کروایا 

"نائس ٹو میٹ یو" ہادی کے ہونٹ پھیلے اس نے معاویہ کے آگے ہاتھ بڑھایا جسے بغیر دیکھے معاویہ نے تھام لیا کیونکہ اس کی نظریں ہادی پر پھیلی مسکراہٹ پر تھی.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment