Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 11to 13New Urdu Novel - Madiha Shah Writes

This is official Web of Madiha Shah Writes.plzz read my novels stories and send your positive feedback....

Breaking

Home Top Ad

Post Top Ad

Tuesday 31 January 2023

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 11to 13New Urdu Novel

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do Novel By Maha Abid Episode 11to 13New Urdu Novel   

Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Meri Muhabbaton Ko Qarar Do By Maha Abid Episode 11 to13

Novel Name: Meri Muhabbaton Ko Qarar Do

Writer Name: Maha Abid 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

غازی شانزے کے بال بنا کر اسے لیے ڈرائینگ ٹیبل پر اگیا,

بیٹھو-" غازی نے شانزے کو کرسی کھینچ  کر بیٹھایا اور خود بھی ساتھ والی کرسی پر براجمان ہو گیا-" 

بتاؤ کیا کھاؤ گی-' غازی نے شانزے سے پوچھا جو پوری بھری ہوئی ٹیبل پر موجود ناشتے کی ٹیبل کو  دیکھ رہی تھی-'"

بریڈ جیم کے ساتھ-" شانزے نے ایپل جیم کی طرف اشارہ کرتے کہا-"

تو غازی نے خود بریڈ پر جیم لگا کر شانزے کی پلیٹ میں رکھے تو شانزے خاموشی سے کھانے لگ گئی, جب کہ غازی پیار بھری نظروں سے شانزے کو مگن کھاتے ہوئے دیکھ رہا تھا جو ارد گرد غازی کو بھی بھولائے بس ناشتہ کر رہی تھی-"

غازی نے جگ سے جوس کا گلاس بھرتے شانزے کے آگے رکھا اور خود بھی ناشتہ کرنے لگا-"

کچھ دیر بعد ناشتے سے فارغ ہو کر غازی اٹھ کھڑا ہوا تو شانزے نے سوالیہ نظروں سے غازی کی طرف دیکھا-" 

جانا نہیں ہے کیا مارکیٹ شاپنگ کرنے-"  غازی نے اسے یاد کراتے اٹھایا تو شانزے اپنے ماتھے پر ہاتھ مارتے اٹھ کھڑی ہوئی-' 

میں بھول گئی تھی چلیں-" باہر نہیں اندر چلو-" 

غازی شانزے کو باہر کی طرف قدم بڑھاتے دیکھ کر بولا-"

پر ہم تو شاپنگ کرنے جا رہے ہیں-" شانزے نے غازی سے کہا-"

بلکل جارہے ہیں ہر تم اندر چل کر اپنا وہی کالج ڈریس پہنو, اس طرح جاؤ گی کیا-" غازی نے شانزے کے ٹروؤزر شرٹ کی طرف اشارہ کرتے کہا-" 

ہممم ٹھیک ہے میں ابھی کر کے آتی ہوں چینج-" شانزے کہتے ساتھ ہی اندر کمرے کی طرف چل دی-" 

تو غازی پیچھے سے ہنس دیا اس کے پاگل پن معصومیت دیکھ کر-" 

غازی جان آپ کو سدھارنے کے لیے کافی پاپڑ بیلنے پڑیں گے-' غازی خود سے باتیں کرتے شانزے کے بارے میں سوچ رہا تھا-'

__________________________

کچھ دیر بعد شانزے واش روم سے چینج کرتے باہر آئی تو غازی اس کے کمرے میں ہی ہاتھ میں ایک بلیک اور وائٹ خوبصورت سا اسکارف لیے کھڑا تھا-" 

چلو یہ بھی پہن لو-" غازی نے اسکارف شانزے کے طرف بڑھاتے کہا-' 

پر کیوں میرے پاس میرا ڈوپٹہ ہے-" شانزے نے اپنے وائٹ کالج کے ساتھ والے ڈوپٹے کی طرف اشارہ کرتے کہا-" 

ہاں ہے... پر یہ پہن لو ضد نہیں کرو-" غازی نے نرمی سے اسے اسکارف پکڑتے کہا-" تو شانزے نے چپ کر کے اسکارف لیتے اچھے سے اپنے سر پر سیٹ کر لیا-" 

ایسے ہی رہا کرو... بہت پیاری لگ رہی ہو تمہیں پتا ہے, عورت کا اصل سنگار اس کی خوبصورتی اس کا پردہ ہوتا ہے-" غازی نے پیار بھری نظروں سے شانزے کے مکھڑے کی طرف دیکھتے کہا جو اسکارف میں اس کا معصوم چہرہ اور بھی حیسن لگ رہا تھا-" 

پر شانزے شاید سمجھی نہیں تھی, اس لیے نا سمجھی سے غازی کے طرف دیکھ رہی تھی-" 

ابھی چلو بعد میں آکر تمہیں سمجھاتا ہوں-" غازی نے شانزے کے ناسمجھی سے دیکھنے پر کہا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر باہر لے گیا-"

پیچھے شانزے کے دماغ کی سوئی غازی کی بات میں اٹک گئی تھی-'

________________________

غازی شانزے کو لیے کراچی کی ہائپر اسٹار مال، میں آگیا تھا-" جہاں ہر طرف ہر کوئی اپنی اپنی شاپنگ کرنے میں بزی تھا-" اس وقت دن کے بارہ بج رہے تھے پر پھر بھی ایسا معلوم ہو رہا تھا جیسے رات کا سماں ہو-" 

غازی نے شانزے کا ہاتھ اپنے دائیں ہاتھ میں پکڑ رکھا تھا, پر شانزے ادھر ادھر لوگوں کو دیکھ رہی تھی اور گھر میں غازی سے ہوئی بات بلکل ہی اس کے دماغ سے نکل گئی تھی-"

غازی اسے لیے ایک بڑی سی شاپ پر آگیا اور خود اپنی مرضی سے ایک ایک ڈریس شانزے کے لیے لینے لگا, 

شانزے ششدر سی غازی کو دیکھ رہی تھی کہ وہ اس کے لیے ڈریس ایسے خرید رہا تھا جیسے شانزے نے نہیں بلکے غازی نے خود پہننے ہوں-" 

کیا ہوا حیران ہو کر کیوں دیکھ رہی ہو-" غازی سوٹ دیکھتے شانزے سے مخاطب ہوا-"

یہ اتنے سب کیوں لے رہے ہیں-" شانزے نے غازی سے کہا-"

کیوں کیا بھئی اپنی جان کے لیے رہا ہوں-" غازی نے ایک وائٹ سوٹ دیکھتے شانزے کی بات کا جواب دیا-"

پر پہننے تو میں نے ہیں نہ تو پھر-" شانزے نے ایک بار پھر سے کہا-"

اللہ اللہ کیسی بیوی ہو تم, لوگوں کی بیویاں مرتی ہیں شاپنگ کے لیے اور تمہیں فری میں میں خود کروا رہا ہوں تو تم انکار کر رہی ہو-"

غازی نے شرارت سے اسے چھیڑتے کہا-" 

لوگوں کی بیویاں لڑتی ہیں کہ نہیں آپ کو کیسے پتا " ہاں-'  شانزے نے جارحانہ انداز سے غازی کو گھورتے ہوئے پوچھا-'

اللہ رے... یہ تم ہو-" غازی نے جھوٹ موٹ کی حیرت چہرے پر سجاتے کہا, کیوں کہ اسے شانزے کا انداز اچھا لگا تھا-"

تو شانزے غازی کی بات سمجھتے جھینپ گئی-"

اور پھر غازی نے ڈھیروں کے حساب سے سوٹ, جوتے, پرفیوم, اور دیگر اشیاء خریدی-" 

شاپنگ کرتے انہیں کوئی تین چار گھنٹے ہو گئے تھے, غازی شانزے کا ہاتھ پکڑے اسے ایک شاپ سے دوسری میں لیے گھوم رہا تھا-" 

ادھر غازی کا بس نہیں چل رہا تھا کہ کیا کچھ نہ خرید لے شانزے کے لیے-'

غازی نے سب شاپنگ اپنی مرضی سے کی اور شانزے منہ پھولائے غازی کے ساتھ ساتھ گھوم رہی تھی کہ اسی کی شاپنگ اور اس سے ہی غازی اس کی مرضی  نہیں پوچھ رہا تھا-"

کیا ہوا منہ کیوں پھولا ہوا ہے تمہارا-" غازی نے شانزے کے غبارے کی طرح پھولے چہرے کی طرف دیکھتے پوچھا-" 

میری شاپنگ اور مجھ سے ہی نہیں پوچھ رہے کیا لینا ہے کیا نہیں-' شانزے نے منہ بسورتے کہا-"

ہاہاہاہاہاہاہاہاہاہاہا..... یار مجھے زیادہ پتا ہے کہ کہ تم پہ کیا جچے گا کون سا سوٹ کیسا لگے گا-'

 غازی اب اپنے لیے کچھ شرٹس اور پینٹ دیکھ رہا تھا-'

کیوں آپ نے پہننے ہیں کیا لیڈیز کپڑے-" شانزے نے جارحانہ انداز سے غازی کو گھورتے کہا-" 

ارے ارے کیوں ناراض ہوتی ہو" تمہیں جو چاہیے بتاؤ میں اپنی پرنسس کو اسی کی پسند سے دلا دیتا ہوں-'

غازی شانزے کے انداز دیکھ کر پیار سے کہا-'

مجھے وہاں وہ ایک ڈریس پسند آیا ہے وہ لینا ہے-"  شانزے نے جھٹ سے کہا کہ کہیں پھر سے غازی کا ارادہ نہ بدل جائے-'

چلو چلتے ہیں میں یہ لے لوں پھر ابھی لیتے ہیں-' غازی نےشانزے سے کہا جو بار بار پیچھے والی شاپ میں دیکھ رہی تھی-'

اور پھر غازی نے اسے وہ سوٹ لے کر دیا جو شانزے کو پسند تھا, انگوری اور گولڈن کلر کا خوبصورت سے ڈیزائن والا غرارہ اور شارٹ شرٹ میں وہ بہت ہی کوئی پیارا ڈریس تھا 

کافی ساری شاپنگ کر کے وہ لوگ گاڑی تک آئے اور غازی نے سارے شاپنگ بیگز گاڑی میں رکھے-" 

چلو اب بتاؤ کہاں جانا ہے-" غازی نے شانزے کے چہرے کی طرف دیکھتے پوچھا-"

مجھے بھوک لگی ہے-" شانزے نے غازی سے کہا-'

ہاں چلو اب کھانا کھاتے ہیں-' غازی گاڑی میں بیٹھتے کار اسٹارٹ کرنے لگا-" 

اور پھر غازی اسے لیے ریسٹورینٹ میں لے آیا-" 

چلو بتاؤ کیا کھانا ہے-' 

آئسکریم-" شانزے نے جھٹ سے کہا-" 

ہاہاہا لڑکی پہلے کھانا کھاؤ پھر آئسکریم ملے گی-" غازی نے ہنستے ہوئے کہا-" 

تو غازی نے پھر ویٹر کو بلا کر کھانے کا آرڈر دیا تو دونوں کھانا کھانے لگ گئے-' 

کھانے کے بعد شانزے نے آئسکریم کی ضد کی تو غازی نے اسے آئسکریم لے کر دی اور وہ لوگ ابھی اٹھنے ہی لگے تھے کہ پاشا غازی اور  شانزے کے راستے میں آگیا-" 

ارے غازی تم یہاں-" پاشا نے غازی کو دیکھتے پوچھا جب کہ اس کی غلیظ نظریں شانزے پر ٹکی ہوئی تھی-" 

شانزے نے آئسکریم کھاتے اس کی نظر پاشا پر گئی تو اس کے ہاتھ سے آئسکریم کپ گر گیا اور وہ غازی کے پیچھے چھپ کر اس نے غازی کی شرٹ کو زور سے اپنی مٹھی میں جکڑ لیا-" 

غازی شانزے کو پاشا سے ڈرتے ہوئے دیکھ چکا تھا تو جلد از جلد شانزے کو لیے یہاں سے نکلنا چاہتا تھا-" 

پر غازی جتنی جلدی کر رہا تھا, پاشا اتنی ہی دیر جان بوجھ کے اسے باتوں میں لگائے رکھ رہا تھا, 

غازی سمجھ چکا تھا پاشا کی اس حرکت کو اس لیے پھر اس نے اگلی بات پاشا کی سنی ہی نہیں اور ایک جھٹکے سے شانزے کا بازو پکڑتے ہوئے لے گیا-"

پیچھے پاشا غازی کو آوازیں دیتے اپنی مکروہ ہنسی ہنس دیا-'

کب تک بچا پاؤ گے اپنی اس بلبل کو مجھ سے, کبھی نہ کبھی ایک دن اسے میرے ہی پاس آنا ہے-" 

پیچھے پاشا بولتے ہوئے زور زور سے قہقہہ لگاتے ہنس رہا تھا ریسٹورینٹ میں بیٹھے لوگ اس پاگل آدمی کو ایسے ہنستے ہوئے عجیب نظروں سے دیکھ رہے تھے-"

__________________________

نعمان صاحب, احسن صاحب, حسن صاحب اور دانیال صاحب اس وقت اسٹڈی روم میں بیٹھے ہوئے تھے,

جب نعمان صاحب بولے-' 

کیا سوچا ہے پھر اس بارے میں کب تک بتانا ہے گھر میں سب کو-" 

بھائی صاحب میں بھی یہی کہنے لگا تھا-" حسن صاحب نے بھی نعمان صاحب سے کہا-' 

تمہارا کیا خیال ہے احسن-" نعمان صاحب نے احسن صاحب سے پوچھا-" 

میں بھی آپ دونوں کی بات سے سہمت ہوں بھائی صاحب-' 

احسن صاحب نے ہاتھ میں پکڑا چائے کا کپ ٹیبل پر رکھتے جواب دیا-' 

ہاں اب ٹائم آگیا ہے کہ سب گھر والوں کو سچائی بتا دی جائے-"  دانیال صاحب نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملائی-" 

چلو پھر کوئی مناسب وقت دیکھ کر کرتے ہیں بات-" 

نعمان صاحب نے کہا تو باقی سب  نے بھی ہاں میں ہاں ملائی-"

__________________________

کیا سوچ رہی ہوں جان-' زوار نے بالکونی میں کرسی پر بیٹھی عشما کو سوچ میں گم دیکھ کر پوچھا-" 

وہ لوگ اس وقت کاغان کے ایک ہوٹل روم میں بیٹھے ہوئے تھے-"

ایسے ہی کچھ نہیں-" عشما زوار کی بات پر چونک پر زوار کی طرف متوجہ ہوئی-" 

ارے کیا سوچ رہی ہو بتاؤ, اور اتنی پریشان کیوں ہو تم-" زوار نے عشما کے پرسوچ چہرے کی طرف دیکھتے پوچھا-" 

زوار جب شانزے کو حقیقت کا پتا چلے گا تب کیا ہو گا-"  عشما نے زوار کے چہرے کی طرف دیکھتے کہا-"

ہممممممم, یہ بات سوچنے والی تو ہے, پر جب سب بڑے مل کر اسے سچ بتائیں گے تو وہ سمجھ جائے گی-" 

زوار بھی کہیں دور خلاؤں میں گھورتے ہوئے بولا-' 

اچھا چلو وہ تو تب کی تب دیکھیں گے فلحال چلو چلتے ہیں گھومنے, حمزہ مشا بھی بول رہے ہیں کہ باہر چلیں-' 

زوار عشما کو دیکھتے اٹھ کھڑا ہوا اور اس کا ہاتھ پکڑتے چل دیا تو عشما بھی ساری سوچو کو جھٹکتے زوار کے سنگ چل پڑی-"

_____________________

کیا ہوا عائشہ کیا سوچ رہی ہو-' رمشا بیگم نے سبزی بناتی عائشہ بیگم کو کہا جو پتا نہیں کیا سوچ رہی تھیں-" 

بھابھی سوچ رہی ہوں کہ شہیر نے بھلے ہی بتا دیا ہے پر شانزے کیسی کہاں ہو گی-' 

عائشہ بیگم نے کھوئے لہجے میں کہا-" 

ہممممم.... شانزے جہاں بھی ابھی ہو گی ٹھیک ہو گی عائشہ پریشان مت ہو, شہیر نے بتایا تو ہے-' 

رمشا بیگم نے عائشہ بیگم کے ہاتھ پر ہاتھ رکھتے تسلی دی-' 

جی بھابھی پر دل کو چین نہیں مل رہا گھر بھی کتنا سُونا  سوُنا سا لگ رہا ہے-" 

عائشہ بیگم , رمشا بیگم کی طرف دیکھتے پھر سے سبزی بنانے میں لگ گئیں-'

گھر تو سونا لگ رہا ہے-" پر ابھی ہم کچھ کر بھی تو نہیں سکتے نہ,تو شانزے کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے-" 

رمشا بیگم نے انہیں تصویر کا دوسرا روخ دیکھاتے کہا-" 

جی بھابھی میں سمجھ رہی ہوں آپ کی بات اسی لیے دل پر پتھر رکھتے ہوئے صبر کرنے پر مجبور ہوں-" 

عائشہ بیگم کے کہنے پر رمشابیگم نے انہیں اپنے ساتھ گلے لگاتے تسلی دینے لگی-' 

___________________

غازی شانزے کو لیے باہر پارکنگ تک آیا, پر شانزے بہت ہی ڈری ہوئی لگ رہی تھی,خوف ڈر سے کانپ بھی رہی تھی-'

وہ........وہ.....مم... مجھے لے جائے گا-' شانزے ہکلاتے ہوئے غازی سے بولی-'

نہیں میری جان وہ کچھ نہیں کر سکتا میں ہوں نا-" غازی نے اپنے دونوں ہاتھوں کے پیالوں میں شانزے کا چہرے پکڑتے نرمی سے کہا-'

آآآ.....آپ.... آپ کیا کریں گے.... وہ اس کی عجیب سی نظریں... اور آپ ہیں کون.... مم.... تو آپ کو بھی نہیں جانتی.... پھر آپ کے ساتھ کیوں مم.... میں یہاں شاپنگ کر رہی ہوں.... میرے گھر والے وہ بھی پریشان.... ہو رہے ہوں گے... آپ کیا... کر سکتے ہیں-" شانزے غازی کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے بولی, الفاظ ٹوٹ ٹوٹ کر اس کے لبوں سے ادا ہو رہے تھے, انسو لڑیوں کی صورت میں اس کا پورا چہرہ بھگو رہے تھے-'

غازی سے شانزے کی حالت دیکھی نہیں جا رہی تھی, اس لیے وہ دوقدم آگے آیا پر شانزے پیچھے ہٹ گئی-' 

مم.... میرے پاس مت آئیں... نہیں رہنا.... مم... مجھے آپ کے ساتھ آپ ہوتے کون ہیں مجھے اپنے ساتھ زبردستی رکھنے والے-' 

شانزے مسلسل روتے ہوئے بول رہی تھی اور اس کی حالت بھی غیر ہو رہی تھی-"

ادھر غازی کی جان سینے میں اٹک رہی تھی اسے اس حالت میں دیکھ کر-"

پاگل لڑکی میں تم سے پیار کرتا ہو, اور پوچھ رہی ہو کہ کون ہوں, میں شوہر ہوں تمہارا-" غازی چیختے ہوئے بولا, 

جب کہ شانزے غازی کے زور سے چیخنے پر بوکھلا گئی, اور ششدر سی غازی کی طرف دیکھنے لگی, دیکھتے ہی دیکھتے اس سے پہلے کہ وہ لہرا کر زمین بوس ہوتی, غازی نے سرایت سے آگے بڑھتے اسے اپنی بانہوں میں بھر لیا, پر شانزے ادر گرد سے بے خبر بے ہوش ہو چکی تھی-'

شانزے....شانزے اٹھو.... پاگل لڑکی اٹھو تمہیں گھر جانا ہے نا میں لے جاؤں گا پر پلیز اٹھ جاؤں-"

غازی دیوانہ وار اس کا چہرہ تھپتھپا رہا تھا, پر شانزے ساکت سی اس کی بانہوں میں پڑی تھی-' 

اب بس بہت ہوا مجھے تمہیں سچائی بتانی ہی ہو گی-"  غازی ایک  فصیلے ہر پہنچتے ہوئے بولا-"

اور پھر جلدی سے شانزے کو اپنی بانہوں میں اٹھا کر گاڑی کی طرف بھاگا اور گاڑی کی پیچھلی سیٹ پر احتیاط سے لیٹایا, اور خود بھاگتے ہوئے ڈرائیونگ سیٹ پر آکر بیٹھا-" 

رش ڈرائیونگ کرتے اور بار بار پیچھلی سیٹ پر شانزے کے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا آدھے گھنٹے کا سفر اس نے دس منٹ میں طے کر کے ہوسپٹل لے آیا-"

ڈاکٹر.... ڈاکٹر... میری وائف کو دیکھیں پلیز,   غازی نے چیختے ہوئے ڈاکٹر کو آواز دی اس وقت اس کی خود اپنی حالت بھی خراب تھی اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ کیا کرے, اور کیا نا کرے-'

ارے غازی صاحب آپ.... ڈاکٹر غازی کو پہنچانتے ہوئے  بولا-" 

ڈاکٹر باقی باتیں بعد میں پہلے انہیں چیک کریں-" غازی نے درشت لہجے میں ڈاکٹر سے کہا-'

اوکے اوکے آپ پریشان  نا ہوں کچھ نہیں ہو گا انہیں-' ڈاکٹر بھی غازی کی کنڈیشن کو دیکھ کر جلدی سے بولا اور نرس کو بلا کر شانزے کا چپک اپ کرنے لگا-'

_____________________

بہت ہو گیا-'مجھے اسے سچائی بتانے دیں آپ سمجھ نہیں رہے اس کی حالت کتنی خراب ہے, اور پاشا کے بچے کو چھوڑو گا نہیں میں-'  غازی فون پر چیختے ہوئے بولا-"

ابھی صبر کر جاؤ-" فون کے دوسری طرف جو کوئی بھی تھا بولا-' 

آپ نے دیکھی نہیں ہے اس کی حالت اسی لیے ایسا بول رہے ہیں..-' 

اب کی بار غازی غصے سے دہاڑتے ہوئے بولا-"

دوسری طرف وہ آدمی غازی کی حالت کو باخوبی سمجھ رہا تھا-"

غازی دیکھو ابھی تمہارا یہ سب اسے بتانا ٹھیک نہیں ہے اس کی کنڈیشن کو دیکھو-"  فون پہ دوسری طرف وہ آدمی غازی کو سمجھانے والے انداز سے گویا ہوا-"

پر غازی آج کسی کی بات کو خاطر میں نہیں لا رہا تھا اس کا بس چلتا تو پوشا کو ابھی کے ابھی زندہ  زمین میں گاڑھا دیتا جس کی وجہ سے یہ سارا فساد پڑا تھا-" 

غازی نے فون غصے سے بند کر دیا اور دیوار پہ زور سے مکا مارا-'

___________________________

غازی یہ سب کیسے ہوا-" عمر بھاگتے ہوئے غازی کے پاس آتے بولا-'

چھوڑوں گا نہیں میں اس کمینے شخص کو, آج اس کی وجہ سے شانزے اس حال میں ہے-'  غازی عمر کو دیکھتے ایک بار پھر سے غصے سے دہاڑا-"

ریلکس کرو غازی بھابھی کو کچھ نہیں ہو گا-"  عمر نے غازی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے اسے تسلی دی-' 

تو غازی پھر عمر سے کچھ چند ضروری باتیں کرنے لگا-" 

__________________________

نعمان صاحب آج سب گھر والوں کو اپنے روم میں اکھٹا کیے کوئی ضروری بات کرنے والے تھے اس لیے سب گھر والے   نعمان صاحب کے کمرے میں جمع ہوئے اب بیٹھے ان کے پرسوچ چہرے کی طرف دیکھ رہے تھے جو کسی گہری سوچ میں گم تھے-' 

بھائی صاحب بتائیں سب کو آج سچائی-" احسن صاحب نے نعمان صاحب سے کہا تو سب گھر والے چونک گئے کہ ایسی کون سی خاص بات ہے جس سے گھر کے بچے اورخواتین ہی لاعلم تھی, سوائے زوار عشما, حمزہ مشا کے-"

 یہ دوراصل یہ ہے کہ شانزے کا نکاح احسن, حسن دانیال اور میں بچپن میں ہی کروا چکے تھے-" 

نعمان صاحب نے آخری کار سب کے سروں پر بمب پھوڑتے کہا-' 

پر گھر کی خواتین کے ساتھ ساتھ ہادی شہوار اور شہیر یزدانی بھی پھٹی ہوئی آنکھوں سے نعمان صاحب کے چہرے کی طرف دیکھ رہے تھے-"

یہ کیا کہہ رہے ہیں آپ بھائی صاحب-" عائشہ بیگم کافی دیر بعد حیران ہوتے چہرے کے ساتھ بولی-' 

جب کے صدف بیگم بھی بے یقینی سے اپنے مجازی خدا کو دیکھ رہیں تھیں تو دانیال صاحب صدف بیگم کی نظریں خود پر محسوس کرتے نظریں چرا گئے-"

اور پھر نعمان صاحب نے انہیں پاشا کے بارے میں سب کچھ بتایا اور یہ بھی فارس "صدف پھپھو کا بڑا بیٹا "شہیر یزدانی کا بڑا بھائی" اسی سے شانزے کا نکاح کروا دیا تھا, جب گھر کی خواتین کسی عزیز کے گھر گئیں ہوئیں تھیں, تو پاشا کے باپ کی وجہ سے  دس سالہ فارس غازی سے ایک سالہ شانزے کا نکاح کروایا گیا تھا-" 

شانزے کا سہی سے خیال فارس ہی رکھ سکتا ہے, اس لیے کچھ دن تک وہ لوگ آجائیں گے تو ہمیں جلد از جلد ان کی رخصتی کروانی ہو گی-" 

نعمان صاحب نے بلآخر انہیں ساری بات بتاتے کہا-" 

پر شانزے اسے یہ سب پتا ہے-" صدف پھپھو خوش بھی ہوئیں تھی کہ ان کے لاڈلی شہزادی ان کے بڑے بیٹے کی بیوی ہے اور انہیں آج تک پتا ہی نہیں چل سکا تھا-" 

شانزے جب اغواء ہوئی تو ہم سب یہی سمجھے تھے کہ پاشا نے شانزے اغواء کروایا ہے پر پاشا سے پہلے ہی غازی نے اسے اغواء کر لیا تھا-'

شانزے کو اس وقت غازی اگر حقیقت بتاتا تو اس نے یقین نہیں کرنا تھا, اس لیے میں احسن, حسن اور دانیال صاحب کو بے خبر رکھتے غازی کو حکم دیا تھا کہ فورًا شانزے سے فارمیلیٹی کے طور پر پھر سے نکاح کر لے, تو غازی شانزے سے اب نکاح کر چکا ہے-'"

نعمان صاحب نے انہیں کالج اغواء والی بھی ساری بات بتائی, تو سب گھر والوں کے چہرے پرسکون ہوئے کہ شانزے اپنے ہی شوہر کے پاس محفوظ ہاتھوں میں ہے-'"

________________________

مجھے اتنا بتا جاؤ۔۔!!

کبھی جب رات گہری ہو۔۔

خاموشی ہر سو ٹھہری ہو۔۔

ہو اتنا گہرا سناٹا۔۔

کہ اپنی دھڑکنیں سن لو۔۔

ہو بس ننھی سی کچھ جھلمل۔۔

ستارے ٹمٹاتے ہو-

    مدھمشا چاند دیکھتا ہو-

یا کوئی نرم سا جھونکا۔۔

کہ پتے سرسراتے ہو۔۔

تمہارا ذہن خالی ہو۔۔

غم دوراں، غم جاناں،

نہ اس میں کوئی الجھن ہو۔۔

بہت پر کیف سا عالم۔۔۔

جو توڑے ضبط کا موسم۔۔

اسی انجان سے پل میں۔۔

کسی کمزور لمحے میں۔۔

بس اک پل کو،

گھڑی بھر کو۔۔

شعوری , لاشعوری سی۔۔

پلک جھپکے تمہاری جب۔۔

تمہیں میں ... یاد آتی ہوں--------

        کیا یاد آتی ہوں '''''''''''''''

____________________________-

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

 Meri Muhabbaton ko Qarar Do Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri Muhabbaton Ko Qarar Do written by Maha Abid . Meri Muhabbaton Ko Qarar Do  by Maha Abid is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

No comments:

Post a Comment

Post Bottom Ad

Pages