Pages

Monday 30 January 2023

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 13 to14

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh Episode 13 to14

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 1 By Bia Sheikh Episode 13'14


Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

سب کے اثرار پہ جہانگیر انکے ساتھ ہی گھر آگیا تھا اور اب تینوں ساحل کے روم میں  تھے تینوں  اپنے اپنےانداز میں بیڈ پہ براجمان تھے اور رات کا ١ بج رہا تھا 

اسے پہلے کے کوئی مزید بات ہوتی ساحل کا فون بج گیا لیکن ساحل نے اگنور کر دیا 

اٹھا لو شاید  مشا کا ہو پہلے ہی روتے پھر رہے ہو ناراض ہے جاذی  نے کہا تو ساحل نے فٹ سے فون اٹھایا لیکن سکرین پہ چمکنے والا نام اسکی توقع کے برعکس تھا چہرے پہ حیرانگی کے تاثرات  لیے ساحل نے کال اٹینڈ کی 

جاذی  اور جہانگیر کی سوالیہ نظروں کو دیکھتے ہوے ساحل نے سپیکر آن کر دیا 

"اسلام علیکم " آواز سنتے ہی جاذی  اٹھ کر بیٹھ گیا 

"وعلیکم السلام نظر اس ٹائم  کال کی گھر پہ سب ٹھیک ہیں ساحل نے پریشان ہوتے ہوے پوچھا

سوری  میں  نے ڈسٹرب کیا وہ دراصل نینی کو بخار ہے میں  انکو بیماری میں  اکیلا نہیں  چھوڑنا چاہتی میرا بزنس تو ہمارے منیجر شرجیل سنبھال لیں گے لیکن فیشن ہاوس والے پراجیکٹ کو اگنور نہیں  کر سکتی نظر نے تفصیل سے اپنی ساری پریشانی بتائی 

اٹس اوکے نظر پلیز  ٹیک یور ٹائم  ہم سب سنبھال  لیں گے ساحل نے جاذی کی طرف دیکھتے ہوے کہا گویا جاننا چاہ رہا تھا کہ وہ صحيح بول رہا ہے کیا جاذی  اسکی بات سے متفق ہے 

جاذی  نے بھی ساحل کی بات سمجھتے ہوے اثبات میں  سر ہلا دیا 

ساحل کیا تم مجھے جاذب کا نمبر دے سکتے ہو کچھ پوائنٹس میں اسے ڈسکس کرنا چاہ رہی تھی نظر نے دوستانہ لہجے میں  پوچھا 

ہاں کیوں نہیں  نوٹ کرو ساحل نے نمبر نوٹ کروانا شروع کر دیا 

تھیکس ساحل نظر نے کہا اور دعائيہ کلمات کے ساتھ کال اینڈ ہو گئی

                             *********

اگلی صبح نظر کی آنکھ جلد ہی کھل گئی  فجر کی نماز ادا کی اور واپس  نینی  کے پاس بیٹھ گئی 

صفیہ بی بھی اٹھ گئیں کیا ہوا نینی  آپکو کچھ چاہیے نظر نے انہیں اٹھتے ہوے دیکھا 

نہیں میری جان کچھ بھی نہیں  چاہیے آپ اتنی جلدی اٹھ گئیں اور یہ کیا آپکی آنکھیں کیوں لال پڑ رہی ہیں آپ ٹھیک سے سوئی نہیں  چلیں جلدی کریں بے بی سو جایں نینی  نے نظر کو دیکھتے ہوے کہا 

نظر نینی  کے اس طرح فکر کرنے پہ ہنس پڑی 

بس نینی  بہت رکھ لیا آپنے میرا خیال اب میری باری ہے آج سے آپ آرام کریں گی اور میں  آپکی دیکھ بھال نظر نے فیصلہ کن لہجے میں  کہا 

نہیں  بے بی میں  بلکل ٹھیک ہوں بخار کی وجہ سے بس تھوڑی کمزوری ہو گئی ہے اور کچھ نہیں  صفیہ بی نے نظر کو سمجھاتے ہوے کہا 

بس بولا نا میں نے ابھی آپ سو جایں میں ناشتے میں  ملتی ہوں آپسے آپ آرام کریں نظر نے پیار سے صفیہ بی کی پیشانی پہ بوسہ دیا

                             *********

نظر ناشتے کے بعد ڈرائنگ روم میں  بیٹھی شرجیل کا ویٹ کر رہی تھی آدھے گھنٹے سے وہ بس گھڑی کو گھور رہی تھی تبھی شرجیل کی آواز  پہ چونکی 

اسلام علیکم میڈم  شرجیل  نے سلام لیا وعلیکم السلام  شرجیل صاحب تشریف رکھیے نظر نے کاروباری انداز میں  کہا تو شرجیل ایک طرف لگے صوفے پہ بیٹھ گیا 

جی میڈم  شرجیل نے گفتگو کا آغاز کیا 

شرجیل صاحب پہلے تو آپ مجھے ریکارڈ کا بتایں پھر بتاتی ہوں نظر نے کہا اسکا لہجہ بلکل کاروباری اور سنجیدہ تھا 

جی میڈم چیک کیا ہے میں  نے آپنے صحيح کہا تھا کافی غلطیاں تھی کچھ ریڈنگز بھی غلط تھی جسکی وجہ سے زیادہ مسلہ ہو گیا لیکن میں نے پھر سے ریڈی کر دیا ہے اور ریکارڈ میں  جمع بھی کروا دیا شرجیل  نے تفصیل بتائی 

گڈ لیکن  دوباره میں  ایسی غلطی برداشت نہیں  کروں گی نظر نےباور کروایا 

سوری میڈم اب نہیں  ہوگا شرجیل نے کہا

شرجیل صاحب جیسا کے آپ جانتے ہیں دادا جان اب بزنس نہیں  سنبھال سکتے اوپر سے میری نینی بھی بیمار  ہیں میری responsibilities  میں  اضافہ ہو گیا ہے اب مجھے صرف بزنس نہیں  گھر کو بھی دیکھنا ہوگا نظر نے اپنی پوری بات تفصیل سے بتائی 

جی میڈم میں  آپکی پریشانی سمجھتا ہوں آپ بلکل بے فکر رہیے ہمارے ایک دو پراجیکٹ تقریباً کمپلیٹ ہو چکے ہیں فیشن ہاوس  والا تو آپ خود دیکھ رہی ہیں اور باقی سب بھی اچھا جا رہا ہے شرجیل نے تسلی دی 

شرجیل صاحب میں  ایک اور کمپنی کے ساتھ کام کرنا چاہ رہی ہوں جیسے ہی ہمارے کچھ پراجیکٹ کمپلیٹ ہوتے ہیں مجھے اطلاع دیں اور کوئی بھی پریشانی ہو مجھے کال کریں نظر نے ہدایات دی 

                             *******

اگلی صبح ہوتے ہی سب بزی ہو گئے نظر جاذی  کو کال کر رہی تھی لیکن  ہر بار اسکی کوشش ناکام ہی رہی تنگ آکر نظر نے آفس جانے کا ارادہ کیا پھر کچھ خاص ملازموں  کو صفیہ بی کے خیال رکھنے کے علاوہ دیگر ہدایات  دی اور تیار ہو کر آفس کے لیے نکل پڑی 

                             *********

 نظر نے جیسے ہی آکر نیو آفس کا دروازہ کھولا تو آگے کا منظر دیکھ کر دھنگ رہ گئی چہرے پہ ناگواری کے تاثرات نمایاں تھے 

نیو آفس اس ٹائم  بچوں  کا پلے روم لگ رہا تھا فائلز کے ساتھ ساتھ باقی سب چیزیں  بھی بکھری پڑی تھی 

کافی اور کھانے کے برتن ابھی تک موجود  تھے کچھ پیپرز کی بال بنی ہوئی فرش چوم رہی تھی 

جاذی  ساحل اور جہانگیر جو کہ نظر کے لیے انجان چہرہ تھا  ایک ہی ٹیبل پہ پاؤں رکھے اپنی اپنی نشستوں پہ نیم دراز تھے 

اتفاق سے ٹیبل بھی نظر کا ہی تھا 

نظر کو دیکھتے ہی ساحل سٹپٹا گیا نظر تم یہاں ساحل نے حیرانگی کا اظہار کیا اور فوراً  کھڑا ہو گیا  ساحل کو دیکھتے ہوے جہانگیر نےبھی فوراً  اپنے پاؤں ٹیبل سے ہٹا لیے 

جاذی  دروازہ کھلنے پہ چونکا ضرور  تھا لیکن  ساحل کی آواز  سن کر انجان بنا رہا آنکھیں کھولنا گوارا نا کیا شاید  نظر کیوں آئی ہے اسے بخوبی اندازہ تھا 

تم میری چیئر  پہ کیا کر رہے ہو نظر نے ساحل اور جہانگیر  کو نظر انداز کرتے ہوے جاذی  سے پوچھا 

نظر ہو کر بھی تمہیں نظر نہیں  آرہا آرام کر رہا ہوں  ڈسٹرب  نہیں  کرو جاذی  نے جواب دیا جس پہ نظر کو مزید  غصہ آیا جاذی  چاہتا بھی یہی تھا 

اور یہ کیا حالت بنا رکھی ہے آفس کی اتنا امپورٹنٹ پراجیکٹ  ہے اگر ایک بھی پیپر مس ہو گیا نا تو اچھا نہیں  ہوگا نظر نے وارن کیا 

چلاو مت میری نیند خراب ہو رہی ہے جاذی  نے اپنی مسکراہٹ  چھپاتے ہوے انتہائی سنجیدگی  سے کہا تو نظر گھور کر رہ گئی 

ساحل کے ساتھ ساتھ اب جہانگیر بھی انکی  اس دلچسپ بحث سے لطف لے رہا تھا لیکن نظر سے کافی متاثر  بھی ہوا تھا جہاں تک وہ جاذی  کو جانتا تھا نا تو جاذی جلدی کسی سے فری نہیں ہوتا اور نا ہی آفس میں کسی میں  اتنی ہمت تھی کہ وہ جاذی  سے اس لہجے میں بات کرے

ساحل تم نے جونمبر کل بتایا تھا وہ لگ نہیں رہا نظر نے جاذی  کی ڈھٹائی سے تنگ آکر ساحل سے کہا اچھے سے جانتی تھی اگر جاذی  کو بولا تو یقیناً وہ کچھ الٹا ہی بولے گا 

ایک منٹ میں  ٹرائی کرتا ہوں  ساحل نے کہا اور جاذی  کو کال ملائی فورا ہی جاذی کا فون بج گیا لیکن  جاذی پہ زرا برابر  بھی فرق نہیں  پڑا وہ سکون سے آنکھیں بند کئے تھا 

میں  کرتی ہوں  نظرنے کہا لیکن  پھر وہی مسلہ کال گئی ہی نہیں  جس پہ ساحل کو بھی تشویش ہوئی ساحل کے کہنے پہ جہانگیر نے بھی کوشش کی اور کال چلی گئی  

میری کال کیوں نہیں  جا رہی نظر نے پریشان ہوتے ہوے کہا 

کیونکہ  تم میری بلاک لسٹ میں  ہو جاذی  نے فلک شگاف  قہقہ  لگاتے ہوے کہا

جاذی کی بات سن کے تینوں  کو شاک لگا تھا لیکن  شاک کے ساتھ اب نظر کا غصہ بھی آسمان  کو چھو رہا تھا 

یہ کیا حرکت ہے جاذب نظر نے جاذی  کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوے کہا 

مس نظر تھوڑا فاصلہ رکھیں میرے بہت عزیز دوست یہاں پر موجود  ہیں جاذی  نے  نظر کو مزید  غصہ دلانے کے لیے کہا تو نظر جو غصے سے تھورا آگے کو جھکی تھی سٹپٹا کر پیچھے ہو گئی اور جاذی  ہنستا ہوا کھڑا ہو گیا 

جاذی  تم نے نظر کو بلاک کیوں کیا ساحل نے پوچھا اب نظر ساحل اور جاذی ایک دائرہ بنا کر کھڑے تھے جاذی  کی آنکھوں  میں  شرارت  تھی جیسے اسے بہت مزہ آرہا ہو نظر غصے میں  جبکہ ساحل کو ڈر تھا کہ یہ بحث پھر سے پہلی دشمنی میں  نا بدل جاے 

بولو چپ کیوں ہو شیطان نظر نے کھا جانے والے لہجے میں  چلاتے ہوے کہا تو جاذی  پھر سے ہنس پڑا 

اسے پہلے نظر پھر سے کسی لقب سے نوازتی جاذی بول بڑا 

مس نظر پارٹی کے بعد رات کو آپکی خیریت معلول کرنے کے لیے فون کیا تھا لیکن بقول آپکے میں  دیر رات لڑکیوں کو تنگ کرتا ہوں 

 تو آپکو بلاک کر دیا تاکہ آپکو دوباره شکايت کا موقع نا ملے جاذی کے الفاظ اور اسکا لہجہ ایسا تھا جیسے اسے زیادہ شریف کوئی اور ہے ہی نہیں  

جاذی  کی بات سن کر نظر کو سمجھ نہیں  آیا اب وہ اسکی اس حرکت پہ غصہ کرے یا اس رات کی چھوٹی سی غلط فہمی کی وضاحت  

اور جاذی  اس وقت یقیناً اپنے مقصد  میں  کامیاب  ہو چکا تھا 

نظر جاذی  کے ارادوں کو اچھے سے سمجھ چکی تھی یعنی اب یہ چاہتا ہے کہ نظر سلطان معافی مانگے ہنہ ہرگز  نہیں  نظر نے سوچا 

اور تم جو میرے روم میں گھس آے تھے اسکا کیا نظر نے سرد لہجے میں  پوچھا لیکن  فوراً ہی زبان دانتوں تلے دبا لی جلد بازی میں  وہ بات بول گئی جو شاید  ساحل اور جہانگیر کے سامنے نہیں  بولنی چاہیے  تھی  

نظر کی بات سنتے ہی ساحل اور جہانگیر نے جاذی  کی طرف سوالیہ نظروں  سے دیکھا گویا جاننا چاہ رہے تھے کے یہ کیا ماجره ہے 

جہانگیر کے چہرے پہ نا محسوس ہونے والی مسکراہٹ تھی جسے جاذی اور نظر دونوں نے محسوس کر لیا تھا 

نظر اب خود سے لڑ رہی تھی کہ کاش وہ نا آتی 

مس نظر آپ میرے آفس میں  چلیں  چھوڑیں ان باتوں کو وہی ڈسکس کرتے ہیں مجھے بھی کچھ پوائنٹس پہ ڈسکس کرنے تھے جاذی  نے نظر کی کنڈیشن سمجھتے ہوے بڑے دوستانہ لہجے میں  کہا

 جاذی ضدی سرپھرا اور اپنی انا میں  رہنے والا ضرور  تھا لیکن عورت کی عزت کرنا اسے خوب آتى تھى 

جاذی نظر کو لے کر اپنے آفس میں  آگیا اور دونوں پراجیکٹ پہ ڈسکس کرنے لگے 

یہ کون تھی جہانگیر نے جاذی  اور نظر کے جاتے ہی پوچھا 

یہ نظر تھی نظر سلطان این ایس گروپ آف انڈسٹریز کی آنر اور ہمارے نیو پراجیکٹ کی ہیڈ بھی ساحل نے تفصیلی تعارف  کروایا 

گریٹ یار پہلی بار دیکھ رہا ہوں  جاذی  کے ساتھ کسی لڑکی کو ایسے بات کرتے ہوے کچھ تو ہے اس لڑکی میں  جہانگیر نے ہنستے ہوے کہا 

کیا مطلب ہے میں  سمجھا نہیں  کچھ ساحل نے واپس اپنی نشست سنبھالتے ہوے کہا 

ارے یار پرفیک کپل ہے ان دونوں  کا ایک ثیر ہے تو دوسرا سوا ثیر  ان دونوں  کو انکے خود کے علاوہ اور کوئی جھیل نہیں  سکتا جہانگیر نے اپنی بات کی وضاحت کی 

یو آر رائٹ لیکن  بہت مشکل ہے ان دونوں کا ایک ہونا ساحل نے گہرا سانس لیتے ہوے کہا

                            ***********

رات کا اندھیرا چھایا ہوا تھا نظر صفیہ بی کے کمرے میں  انکے پاس لیٹی ہوئی تھی 

آنکھیں بند کئے وہ مسلسل جاذی  کے خیالوں میں  کھوئی ہوئی تھی 

کیا سوچ رہی ہیں بے بی صفیہ بی نے پیار سے پوچھا وہ کافی دیر سے نظر کو دیکھ رہی تھی 

صفیہ بی کی آواز سنتے ہی نظر نے جھٹ سے آنکھیں کھول لی 

آپکو کیسے پتا چلا نینی کے میں سو نہیں  رہی کچھ سوچ  رہی ہوں نظر نے حیران ہوتے ہوے پوچھا تو صفیہ بی ہنس پڑی 

میری جان اگر آپ آنکھیں  بند کر کے مسکراتی رہیں گی تو جو دیکھے گا اسے فوراً پتا چل جاے گا کہ آپ کچھ سوچ رہی ہیں  نینی نے نظر کا چہرہ  انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے اوپر اٹھاتے ہوے کہا تو نظر ہنس پڑی 

کچھ خاص نہیں  نظر نے گہرا سانس لیتے ہوے کہا 

مرضی ہے آپکی بے بی صفیہ بی نے جان بوجھ کر ناراض ہوتے ہوے کہا 

پلیز نینی  آپ ناراض نا ہوں  نظر نے التجائیہ لہجے میں  کہا تو صفیہ بی مسکرانے لگی 

اچھا بتاتی ہوں نینی  نظر نے ہار مانتے ہوے کہا 

وہ میں  جاذی  کے بارے میں  سوچ رہی تھی نظر نظریں جھکا لیں 

کیا سوچ رہی تھی میری جان نینی  نے نظر کو تنگ کرنے کے لیے شرارت  سے پوچھا 

نظر نے الف سے "ے" تک سب بتا دیا نینی مجھے سمجھ نہیں  آرہا میں  کیا چاہتی ہوں  پتا نہیں نظر جھنجھلاہٹ کا شکار تھی 

میری بچی جہاں تک میرا خیال ہے جاذی  برا نہیں  ہے وہ شروع میں  آپسے چڑتا تھا لیکن کبھی آپکو برا نہیں  کہا اسنے آپکی مدد بھی کی 

اور بے بی ایک ایسا شخص  جسے ہمیشہ جیتنے کی عادت ہو اچانک اسے ایک چھوٹی سی بات کو نظر انداز کرنے پہ کسی کے انڈر کام کرنا پڑے چاہے صرف نام کی ہیڈ ہیں آپ لیکن پھر بھی اسکی انا کو ٹھیس تو پہنچی ہے نا ایک آپ انجان اسکے لیے نئی اور کم تجرباکار بھی اور کہاں وہ جاذب احمد صفیہ بی بے آخر میں  جاذی  کا نام بلکل اسی انداز میں  لیا جیسے جاذی  خود لیتا تھا 

ہاہاہا نینی  آپ بہت سویٹ ہیں نظر نے اپنی دونوں  بازو صفیہ بی کے گلے میں  ڈال دی ایک بار پھر سے جاذی  کا نام لیں نظر نے شرارت سےکہا 

جاذب احمد صفیہ بی نے پھر سے جاذی  کے ہی اندازمیں اسکا نام لیا تو دونوں  ہنس پڑی 

بے بی آپ کوشش کریں دوستی کرنے کی آپ پہل کریں مجھے پورا یقین  ہے وہ بھی ضرور  دوستی کرے گا صفیہ بی نے نظر کو پیار سے سمجھایا 

آئی لو یو نینی نظر نے صفیہ بی کی گال پہ بوسہ دیتے ہوے کہا تو صفیہ بی نے اسے اپنے ساتھ لگا لیا 

                           ***********

آج پھر سے ساحل کے روم میں  محفل جمی تھی کیونکہ جاذی نے کبھی اپنا روم ساحل کے علاوه کسی سے شیر نہیں  کیا

جاذی  یہ نظر کیسی لڑکی ہے جہانگیر نے اس ٹاپک پہ بات کا آغاز کیا

تم نظر میں  اتنی دلچسپی کیوں لے رہے ہو جاذی  نے ابرو اچکاتے ہوے پوچھا جاذی کو بہت برا لگا تھا 

ویسے ہی یار ساحل نے بتایا مجھے تم دونوں کی کیمسٹری کے بارے میں  یار جب ہر روز ایک دوسرے کو فیس کرنا ہے تو مانے یا نا مانے ہیڈ بھی وہی رہے گی سب اس پراجیکٹ میں  برابر  کے حصے دار ہیں تو یار تو کیوں اپنا موڈ خراب کرتا ہے جہانگیر نے اپنی بات کی وضاحت کی 

مجھے نہیں  پتا اس نظر بد سے کیا مسلہ ہے جاذی  صاف گوئی سے کام لیا

یہی تو ہم بول رہے ہیں جاذی  جب کوئی مسلہ ہی نہیں  ہے تو کیوں تم اسے ستاتے ہو اور سچ بتاوں تو تم دونوں کی وجہ سے پراجیکٹ لیٹ ہو رہا ہے ساحل نے جاذی  کی معلومات میں  اضافہ کیا 

تم لوگ چاہتے  کیا ہو جاذی  نے پوچھا کیونکہ وہ دونوں بات کو طول دے رہے تھے 

تم دونوں  کی دوستی ساحل اور جہانگیر نے ایک ساتھ کہا 

کیا میں  جاذب احمد اس نظر بد سے دوستی کروں جاذی  نے تصديق چاہی جس پہ دونوں  نے مسکراتے ہوے اثبات میں  سر ہلایا

نائس جوک جاذی  نے مذاق اڑاتے ہوے کہا ابے جوک نہیں  ہے یہ جہانگیر نے زچ ہوتے ہوے کہا 

جاذی کل سے تو نظر سے دوستی کرے گا اگر نہیں  کی نا تو جہانگیر تجھے شادی  میں نہیں  بلاے گا اور نا ہی میں  تم سے بات کروں گا ساحل نے اپنا آخری حربہ استمعال کیا 

اچھا ٹھیک ہے جاذی  کو ہار ماننی ہی پڑی تو دونوں ہنس پڑے 

لیکن تیرا اور مشا کا کیا جاذی  نے ساحل کو یاد کروایا 

وہ میرا فون پک نہیں  کر رہی ساحل نے افسردگی سے جواب دیا 

ساحل یہ لڑکیاں ایسے ہی کرتی ہیں تجھے پتا ہے میں  ایک بار ثنا کے برتھڈے پہ گفٹ لانا بول گیا پورا مہینہ لگا مجھے منانے میں  جہانگیر نے اپنا دکھ سنایا

جہانگیر کی بات سنتے ہی ساحل کے چہرے کے رنگ اڑ گئے جبکہ جاذی  نے بھی اصل ماجره سمجھتے ہوے اپنی مسکراہٹ کو چھپا لیا

کیا ہوا ساحل تمہارے رنگ کیوں اڑ گئے جہانگیر نے پوچھا 

وہ ۔۔۔ وہ۔۔۔۔ یار میں  نے مشا کو برتھڈے گفٹ نہیں  دیا ابھی تک ڈنر کا بولا تھا اسے لیکن پراجیکٹ میں  اتنا بزی ہوا کہ بھول ہی گیا ساحل نے اداس ہوتے ہوے کہا تو جہانگیر ہنس پڑا جس پہ ساحل کو غصہ آیا 

چلو جو ہوا سو ہوا ابھی کال کرو اسے اور رومینٹک سی ڈیٹ پلین  کرو سرپرائز دینا اسے اچھا لگا گے ناراضگی بھول جاے گی جاذی  مشورہ دیا لہجہ ایسا تھا جیسا بہت سالوں کا تجربہ رہا ہو 

جاذی تو کہیں ہم سے چھپ کر افیئر تو نہیں  چلاتا رہا جہانگیر نے کہا تو تینوں ہنس پڑے

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment