Pages

Friday 20 January 2023

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 22 to 23

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 22 to 23  

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories   

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na By Zeenia Sharjeel Episode 22'23

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

یہ کس بے وقوف نے آئسکریم دی ہے کھانے کے لئے اور تم کھا بھی رہی ہو،، پتہ بھی ہے نہ تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے" 

زین انکھوں سے گلاسز اتار کر شرٹ میں اٹکاتا ہوا ان دونوں کے قریب آیا اور حور کے ہاتھ سے آئسکریم لے کر دور اچھالی

"یہ کیا بدتمیزی ہے شاہ"

حور نے زین کو دیکھتے ہوئے ناگواری سے کہا

"اسے بدتمیزی نہیں سویٹ ہارٹ کیئر کہتے ہیں،، تمہیں پتہ ہے نہ تمہاری طبیعت خراب ہوتی ہے تو میری جان پر بن آتی ہے۔۔۔۔۔اپنے شاہ پر رحم کرو اور اب جلدی جلدی سے اپنی طبیعت ٹھیک کرلو میں مزید تمہاری طبیعت خرابی بالکل افورڈ نہیں کرسکتا"

وہ حور کے چہرے پر آئی ہوئی لٹیں پیچھے کرتے ہوئے کہنے لگا 

"ایک منٹ تم یہاں کیسے آئے؟؟ تمہیں اندر کس نے آنے دیا"

خضر زین کو اپنے گھر میں موجود دیکھ کر چونکا اور غصے سے کہنے لگا

"آخر تمہیں یہ بات سمجھ میں کیوں نہیں آتی خضر کہ جب میں اپنی بیوی سے بات کر رہا ہوں تم مجھے کسی دوسرے کا بیچ میں مداخلت کرنا سخت زہر لگتا ہے ،، اچھی عادت نہیں ہے یہ تمہاری، پلیز بدلو اس کو اور رہی بات میرے یہاں پر آنے کی تو جب تک میری بیوی اس گھر میں موجود ہے تو کسی کا باپ بھی مجھے یہاں آنے سے نہیں روک سکتا"

زین نے دوستانہ انداز میں کہتے ہوئے آخر میں خضر کو باور کرایا

"حور اب تمہارے ساتھ واپس نہیں جانے والی، یہ بات اس نے خود اپنے منہ سے اس دن کہی تھی شاید تم بھول رہے ہو"

خضر نے اس کو جتانے والے انداز میں تین دن پہلے کا واقعہ یاد دلایا   

"اس کا کہنا یا نہ کہنا میرے لیے معنی نہیں رکھتا۔۔۔ اگر میں چاہوں تو اس وقت بھی حور کو اپنے ساتھ لے جا سکتا ہوں کون روکے گا مجھے تم؟؟ اگر میں ابھی حور کو اپنے ساتھ واپس لے جاو تو وہ خود بھی مجھے ایسا کرنے سے نہیں روک سکتی"

زین نے چیلنجنگ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا 

"شاہ تم" 

حور نے کچھ بولنا چاہا تو زین نے اپنی شہادت کی انگلی حور کے ہونٹوں پر رکھ کر اس کو کچھ بھی بولنے سے باز رکھا

"شش شاہ کی جان اب میری سنو۔۔۔۔ جلدی سے اپنی طبعیت ٹھیک کرو مزید تمہیں یہاں پر برداشت نہیں کرنے والا میں،،، ابھی تھوڑی دیر پہلے اندر بتایا تھا نہ تمہیں کہ کتنا مس کر رہا ہوں اندازہ نہیں ہوا تمہیں"

زین حور کے گالوں کو اپنی انگلیوں سے چھوتے ہوئے گردن تک لایا 

حور زین کی حرکت پر بدک کر پیچھے ہٹی اور گھور کر زین کو دیکھنے لگی جبکہ دوسری طرف خضر لب بیچ کر رہ گیا

"حور سے زیادہ پیار جتانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔ جو اس دن تم نے ریسٹورنٹ میں اس کے ساتھ کیا تھا وہ تماشہ دنیا نے دیکھا تھا اور مجھے بھی ابھی تک یاد ہے"  

"کیا ہے نا خضر میں اپنی بیوی کے معاملے میں بہت زیادہ ٹچی ہو،،، اسے اگر ہوا بھی چھو کر گزر جائے نا تو مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔۔۔اور تمہیں تو میں صرف اس لیے بخش دیتا ہوں کہ تم اس کے کزن ہو،، یقین جانو تم خوش قسمت ہو کہ اس دن ریسٹورنٹ سے اپنے پیروں پر چل کر گھر گئے اور یاد تو تم ابھی بھی بہت کچھ رکھنے والے ہو"

یہ کہتے ہوئے زین نے اچانک حور کو اپنی طرف کھینچا اور ایک سیکنڈ بھی لگائے بغیر وہ حور کے چودہ طباق روشن کر چکا تھا۔۔۔ حیرت اور بے یقینی سے حور کی آنکھیں پھٹی کی پٹھی رہ گئیں اور دوسری طرف 14 طباق تو خضر کے بھی روشن ہو چکے تھے مگر وہ صرف سرخ چہرے کے ساتھ مٹھیاں بیچ کر رہ گیا 

"آئسکریم کا ٹیسٹ بالکل اچھا نہیں تھا خیر رات میں کال کروں گا پک کر لینا"

آئس کریم کا ٹیسٹ اپنے ہونٹوں پر محسوس کرتے ہوئے وہ حور کو اپنی گرفت سے آزاد کرتے ہوئے بولا

حور ابھی بھی آنکھیں پھاڑے ہوئے زین کو بے یقینی سے دیکھ رہی تھی زین نے اس کو دیکھ کر شرارت سے اپنی ایک آنکھ دبائی اور مسکرا دیا اور جانے سے پہلے سے خضر کی طرف مڑا

"جب تک یہ یہاں پر موجود ہے تو اپنی بہن کا خیال رکھنا"

وہ جاتے جاتے بھی خضر کو مزید سلگانہ نہیں بھولا 

زین کے جاتے ہی حور نے بھی خضر کو دیکھے بناء اندر کی طرف دوڑ لگادی اسے اب زین کی دماغی حالت پر شبہ ہونے لگا

"اف میرے خدا یہ شخص تو میرے جانے کے بعد فل ٹائم بے ہودگی پر اتر آیا ہے،، توبہ ہے خضر بھائی کے سامنے ہی۔۔۔۔۔" آگے کا منظر سوچ کر حور کا چہرہ شرمندگی سے سرخ ہوگیا 

"اف کیا سوچ رہے ہوں گے خضر بھائی بھی،، ان کے سامنے جاتے ہوئے کتنی شرم آئے گی۔۔۔۔۔ بلکہ سامنا ہی نہیں کروں گی اب میں ان کا"

اور شاید یہی اس کا شوہر بھی چاہتا تھا 

*****

زین صبح آفس پہنچا تو ماحول میں عجیب سے تناؤ کا احساس ہوا۔ بلال اور اشعر دونوں ہی چپ تھے دونوں ہی اس کی بات کا جواب سرسری انداز میں دے رہے تھے اور ایک دوسرے کو بالکل بھی مخاطب نہیں کر رہے تھے 

"کیا پرابلم ہے تم دونوں کے ساتھ"

 کافی دیر دیکھنے کے بعد آخرکار زین نے دونوں کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"کوئی پرابلم نہیں ہے یہ فائل صدیقی صاحب کو دینے جا رہا ہوں تاکہ شام تک اس کی ڈیٹیلز مل جائیں"

فائل لے کر بلال روم سے باہر چلا گیا 

"کیا بات ہوئی ہے آشعر! تم دونوں کے درمیان"

زین نے اشعر سے پوچھا 

"بس یار جو نہیں ہونا چاہیے تھا وہ ہوگیا" 

اشعر نے مایوس لہجے میں کہا

"یہ پہیلیاں کم بوجھاو اور کام کی بات پر آو فورا"

زین نے سگریٹ ہونٹوں میں دباتے ہوئے کہا 

"ہونا کیا تھا کل اس سالے کو پتہ چل گیا کہ میں اسے سالا بنانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔۔۔ تب سے خونخوار نظروں سے مجھ معصوم کو گھورے جا رہا ہے"

اشعر کے لہجے سے ابھی بھی مایوسی کم نہیں ہوئی تھی

"اور تمہارے اس کارنامے کا اس کو معلوم کیسے ہوا"

زین نے لائٹر جلاتے ہوئے کہا 

"اپنی ہونے والی شریک حیات سے اس کی مرضی اور رائے جاننے کے لیے  اس کو ملنے گیا تھا پتہ نہیں یہ وہاں  کہاں سے ٹپک پڑا"

اشعر نے ٹھنڈی آہ بھری 

"ہاہاہا تو یہ بات ہے" 

زین نے ہنستے ہوئے کہا 

"تم ہنس رہے ہوں ظالم انسان یہاں میری بینڈ بجی ہوئی ہے"

اشعر نے تپتے ہوئے کہا

"شکر کرو بینڈ اس نے تمھاری بجائی نہیں صرف گھورنے پر ہی انحصار  کیا ہے بائی داوے آپ کی ہونے والی شریک حیات کا کیا خیال ہے آپ کے بارے میں"

زین نے مسکراتے ہوئے سگریٹ کا دھواں منہ سے چھوڑا

"شکر ہے یار اس کے خیالات میرے بارے میں نیک ہیں۔۔۔۔ اپنے کھڑوس بھائی کی طرح نہیں"

اشعر نے تانیہ کا چہرہ یاد کرتے ہوئے مسکرا کر کہا  

"ہہمم تو یہ معاملہ ہے سارا"

زین نے اشعر کو دیکھتے ہوئے کہا

"ہاں یہ بات ہے ساری جبھی تو مجھ سے صحیح طرح اداس بھی نہیں ہوا جا رہا"

اشعر کے لہجے میں ایک امید تھی جیسے وہ بلال کو منا لے گا  

*****

"بھائی پانی"

بلال کے آفس سے آتے ہی تانیہ ہمت کرکے پانی کا گلاس بلال کے سامنے لے کر آئی۔۔۔۔ کل جب بلال اس کو گھر لے کر آیا تھا تو وہ اس کے بعد سے کمرے سے نہیں نکلی تھی فضا کے پوچھنے پر بھی طبیعت خرابی کا بہانہ بنا دیا مگر اس طرح چپ رہنے کا مطلب اپنے آپ کو مجرم ثابت کرنا تھا۔۔۔۔۔ اس لیے اس نے بلال سے بات کرنے کا سوچا 

"بھائی آپ پلیز میری بات سنیں"

بلال اٹھ کر جانے لگا تو ایک دم تانیہ سامنے آکر بولی

"کوشش کرو کہ اپنی شکل مجھے نہیں دکھاو"

بلال تانیہ کو بول کر ٹھہرا نہیں کمرے سے باہر نکلنے لگا مگر سامنے کھڑی فضا کو دیکھ کر ایک لمحے ٹھٹکا پھر وہاں سے چلا گیا 

فضا نہ سمجھی سے بلال کو دیکھنے لگی کمرے میں آئی تو  تانیہ کو روتے ہوئے دیکھا

"تانی کیا ہوا ہے"

 فضا نے تانیہ کو گلے لگاتے ہوئے پوچھا

"بھائی مجھ سے ناراض ہیں فضا وہ مجھ سے بات تو دور کی بات میری شکل بھی نہیں دیکھنا چاہ رہے ہیں،، جب کہ میری کوئی غلطی نہیں تھی"

فضا کے گلے لگتے ہی تانیہ نے رونے میں مزید شدت آگئی 

"بات کیا ہوئی ہے تم دونوں بہن بھائیوں کے درمیان مجھے کچھ بتاو تو سہی" 

فضا کو کچھ سمجھ میں نہیں آیا تانیہ نے کل والا سارا واقعہ فضا کو سنایا 

"ہہمم تو یہ بات ہے" فضا نے سن کر کچھ سوچتے ہوئے کہا 

"میری بس یہ غلطی تھی فضا میں اس وقت اشعر کے کہنے پر ان کے ساتھ چلی گئی۔۔۔۔ مگر اس سے پہلے یا اس وقت بھی میں نے کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جس سے بھائی کا سر جھکے"

تانیہ نے روتے ہوئے کہا

"افوہ یہ رونا بند کرو اپنا میں تمہیں جانتی نہیں کیا جو مجھے وضاحتیں دے رہی ہو اور اپنے اس سڑے ہوئے بھائی کے  رویہ کو سوچنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۔۔۔۔ اس کا بس چلے وہ تو ہواؤں کی بات تو کا بھی برا مان جائے تم اس سمت کیوں چل رہی ہو"

فضا نے بلال کی نکل اتارتے ہوئے کہا

"ویسے ایک بات ہے تانیہ اشعر بھائی ہے تو بڑے ڈیشنگ بہت زیادہ پیارے لگو گے تم دونوں ایک ساتھ"

فضا نے خوش ہوتے ہوئے تانیہ سے کہا 

"نہیں فضا ایسا کچھ بھی نہیں ہوگا میں بھائی کو مزید ناراض نہیں کرسکتی اور اشعر کو خود ہی منع کر دوں گی کہ وہ اپنی مدر کو ہمارے گھر نہ بھیجیں"

تانیہ نے افسردگی سے کہا 

"تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا اگر کوئی بھی ایسی بیوقوفی کی نا تم نے تو سچ مچ پٹو گی میرے ہاتھوں سے اور تمہارے اس سڑے ہوئے بھائی کو آنے دو،، آج دو دو ہاتھ کرتی ہوں اس سے میں۔۔۔۔ سمجھتا کیا ہے وہ خود کو،، اپنی اسٹوری میں تو خود ولن بنا ہی اور اب بہن کی اسٹوری میں بھی وہی کردار ادا کر رہا ہے"

فضا نے غصہ میں بھناتے ہوئے کہا 

"نہیں فضا تم بھائی سے کچھ نہیں کہو گی اس معاملے میں۔۔۔۔ اس معاملے کو زیادہ بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے، بات یہی ختم ہوجائے گی یہی بہتر ہے"

تانیہ نے اٹھتے ہوئے کہا

"میری بات غور سے سنو تانیہ اگر تم نے اشعر بھائی کو فون کرکے کچھ بھی بولا تو تم اشعر بھائی کے ساتھ ساتھ اپنے ساتھ بھی زیادتی کروگی اور رہی بات تمہارے بھائی کی تو تم اس کی فکر نہیں کرو مجھ پر بھروسہ رکھو میں تمہارے ساتھ کبھی بھی زیادتی نہیں ہونے دوں گی"

فضا سنجیدہ لہجے میں اس کو یقین دلایا

"مگر فضا تم نہیں جانتی وہ بھائی"

"ارے چھوڑو اس وقت بھائی وہای کو،، بھوک لگ رہی ہے کھانا کھاؤ چلو میرے ساتھ۔۔۔ ماموں کو بھی دوا دینی ہے پھر"

 فضا نے اس کی بات کاٹتے ہوئے کہا              

 *****

"ابو مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے"

خضر نے اسٹیڈی میں آتے ہوئے ظفر مراد سے کہا 

"ہاں بولو میں سن رہا ہوں"

انھوں نے مصروف انداز میں جواب دیا

"آپ نے تو اسے بڑے دعوے سے کہا تھا کہ آپ زین سے سب کچھ واپس چھین لیں گے حور اور ساری رقم جو اس نے ہم سے چھینی ہے وہ سب واپس لے لیں گے"

خضر نے ظفر مراد کو یاد دلاتے ہوئے کہا 

"وہ سب مجھے یاد ہے آگے بولو"

ظفر مراد نے خضر سے بولا 

"تو پھر اس معاملے کو اتنا تول کیوں دے رہے ہیں،، جو بھی کچھ کرنا ہے کرکرا کے فارغ کریں وہ زین روز یہاں پر آجاتا ہے مجھ سے بالکل برداشت نہیں ہوتا"

خضر کو آج شام والا منظر یاد آیا تو اس کے تن بدن میں آگ لگ گئی  

"کوئی تول نہیں دیا میں نے اس معاملے کو بہت سمجھ داری سے قدم اٹھانا پڑتا ہے ایسے معاملوں میں جلد بازی میں صرف نقصان کے علاوہ کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا ہے۔ ۔ ۔ ۔۔ میں نے کہا تھا نہ حور اور پیسہ سب واپس اس گھر میں آئے گے حور آگئی ہے اور اب بس پیسہ واپس لانا ہے اپنا،،،،، اس پر حور کے سائن ہونے کے بعد ہی ہمہیں اگلا قدم اٹھانا ہے" ظفر مراد نے پیپر خضر کے آگے بڑھاتے ہوئے کہا

"کیا ہے ان پیپرز میں"

خضر نے ظفر مراد سے پوچھا 

"یہ تم خود ہی دیکھ لو"

ظفر مراد نے پیپرز خضر کے ہاتھ میں تھماتے ہوئے کہا خضر نے ایک نظر پیپرز کو دیکھا اور پھر ظفر مراد کو 

"کیا حور ان پیپرز پر سائن کرے گی" خضر نے ظفر مراد سے سوال کیا

_______

"ان پیپرز پر حور سے کیسے سائن کروانا ہے یہ تمہارا کام ہے جب وہ زین سےخلع لے گی،، اس کے بعد ہی ہم زین پر کیس کریں گے کہ زبردستی گن پوائنٹ پر نکاح کرنا گن پوائنٹ پر رقم چھیننا اور حور کی گواہی سے ہی ہم اپنی رقم نکلوا سکتے ہیں اس کو سلاخوں کے پیچھے کر سکتے ہیں"

ظفر مراد نے سوچا ہوا پلان خضر کو بتایا دروازے پر دستک کی آواز پر ان دونوں کی نظریں  اسماء پر پڑی جو ہاتھ میں چائے کے کپ لیے ہوئے اندر آ رہی تھی

"خضر بیٹا آپ کے پاس کوئی پین کلر ہے"

انہوں نے نرم لہجے میں چائے کے کپ ٹیبل پر رکھتے ہوئے خضر سے پوچھا 

"خیریت چچی کیا ہوا"

خضر نے آسماء سے پوچھا 

"میڈیسن باکس میں میرے پاس پین کلر موجود نہیں ہے شام سے ہی سر میں ہلکا ہلکا درد ہو رہا تھا اب کافی بڑھ گیا ہے"

انہوں نے چائے کے کپ دونوں کو تھاماتے ہوئے کہا

"آپ روم میں چلیے میں آپ کو دے دیتا ہوں"

خضر نے ان کو نارمل انداز سے بات کرتے ہوئے دیکھ کر یہ اندازہ لگایا کہ انہوں نے کچھ بھی نہیں سنا خضر نے شکر ادا کیا 

****

اسماء کا موبائل جو کافی دیر سے حور کو نیند میں ڈسٹرب کر رہا تھا آخرکار بیزار آ کر بند آنکھوں سے ہی حور نے کال ریسیو کر لی اور بیزاری سے گویا ہوئی ہے 

"ہیلو کون بول رہا ہے"

نیند میں ڈوبی ہوئی آواز میں حور نے پوچھا 

"میں یہاں تمہاری یاد میں تارے گن رہا ہوں اور تم مزے سے نیندیں پوری کر رہی ہوں۔۔۔۔چلو ویسے یہ بھی اچھا ہے اپنی نیندیں میکے میں ہی پوری کر کے آنا میرے پاس"

زین کی آواز موبائل سے ابھری تو حور کی آنکھیں پوری کھل گئی 

"کس نے کہا تمہیں اس وقت تارے گننے کو ہمیشہ مجھے نیند میں ڈسٹرب کرنا بس"

حور نے کروٹ بدلتے ہوئے کہا 

"یہ تو الزام ہے سویٹ ہارٹ صرف آج دوپہر اور ابھی نیند میں ڈسٹرب کیا اس سے پہلے تو ہمیشہ اپنے دل کو مار کر تمہاری نیند کا احترام کیا ہے"

زین کی بےتکی باتوں سے اس سے بالکل نیند نہیں آنی تھی

"تم نے فون کس لئے کیا ہے شاہ"

حور نے زین سے پوچھا

"تمہیں پتا ہے دو دن سے سعیدہ کام کرنے کے لئے نہیں آرہی، گھر کتنا گندا پڑا ہے"

زین نے حور کی معلومات میں اضافہ کیا

"او تو اب وجہ سمجھ آئی تم بار بار بھی کیوں چاہ رہے ہو میں گھر واپس آجاؤ۔۔۔ تمہیں گھر کی فکر ہے گھر کی صفائی کی۔۔۔۔ تم نے مجھے گھر کی چھپکلی سمجھ رکھا ہے"

حور نے تپتے ہوئے کہا

"سویٹ ہارٹ خود کو چھپکلی تو نا کہو۔۔۔۔ تم تو میرے گھر کی اور اس دل کی ملکہ ہوں،، صرف تمہاری حکمرانی ہے اس دل پر اور صرف مجھے گھر کی ہی نہیں اپنی بھی فکر ہے تمہیں پتہ ہے نا میرا گزارہ بہت مشکل ہے تمہارے بناء۔۔۔۔یو نو اکیلے اتنے بڑے بیڈ پر سونا کتنا برا لگ رہا ہے" 

زین نے ٹیرس کا دروازہ بند کرکے روم میں آتے ہوئے کہا 

"تم فضول حرکتوں کے ساتھ ساتھ فضول باتوں میں بھی ماسٹر ہو۔۔۔۔ اور یہ آج دوپہر میں تم نے خضر بھائی کے سامنے کیا بیہودہ حرکت کی تھی،،، تمہیں ذرا شرم نہیں آئی"

حور نے اس کو غلطی کا احساس دلانا چاہا 

"او کم ان یار تمہارے خضر بھائی کون سے دودھ پیتے بچے ہیں،،، اسے پتہ نہیں ہے کیا، میاں بیوی کا ریلیشن،، زیادہ نہیں سوچو تم بھی" 

زین نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے کہا 

"بے شک وہ دودھ پیتے بچے نہیں ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ تم ہر کسی کے سامنے شروع ہو جاؤ۔۔۔ کیا سوچ رہے ہوگے وہ کتنا برا لگا ہوگا انھیں"

حور نے زین کو شرمندہ کرنا چاہا

"اکیلے میں تم نے کہاں موقع دیا کمرے سے باہر ہی نکل گئی اور کچھ برا نہیں لگا ہوگا اسے ورنہ وہ آنکھیں بند کرلیتا اپنی۔ ۔۔۔ ویسے تمہیں تو برا نہیں لگا نا"

زین اب شرارت سے حور سے پوچھ رہا تھا

"تم سدھرنے والی یا بات ماننے والی شے نہیں ہوں۔۔۔ کبھی تو سیریز لیا کرو مجھے"

حور نے جھنجھلاتے ہوئے کہا

"ایک تمہیں ہی تو سیریس لیا ہوا ہے سویٹ ہارٹ اب تم بھی میرے لئے بالکل سیریس ہوجاؤ اور بند کرو یہ خضر نامہ۔ ۔۔۔ پری سے کہو کہ وہ شاہ کے پاس آجائے اس کا شاہ اپنی پری کو بہت مس کر رہا ہے" 

زین نے آنکھیں بند کرتے ہوئے ایک جذب سے کہا جیسے وہ واقعی اس کو مس کر رہا ہو

"اور پھر شاہ نے اگر دوبارہ پری کو ڈرایا یا غصہ کیا تو"

حور نے زین سے کہا

"اب بالکل بھی غصہ نہیں ہوگا پرامس"

زین نے ہار مانتے ہوئے کہا

"اور جو شاہ کے غصے میں پری کا نقصان ہوا ہے اس کا کیا"

حور کو نئے سرے سے دکھ نے آگھیرا

"اس دن صرف تمہارا نقصان نہیں ہوا حور میں نے بھی اپنا بچہ کھویا تھا اس دن صرف تم نے تکلیف برداشت نہیں کی ہے میں بھی بہت تڑپا ہوں مگر پلیز حور یوں دور رہ کر سزا نہیں دو واپس گھر آجاؤ"

زین نے بیڈ سے اٹھ کر بیڈ کے کراؤن سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا

"نہیں مجھے واپس فی الحال نہیں آنا تمہیں یاد ہے نا میں نے لاسٹ ٹائم تمہیں کہا تھا کہ آئندہ اگر تم نے غصہ کیا تو میں بہت برا ناراض ہو گئی تم سے، نہ صرف غصہ بلکہ تمہارے غصے کی وجہ سے ہم اپنے آنے والی خوشی سے بھی محروم ہو گئے۔۔۔۔ تمہاری طرح میرا بھی اتنا بڑا ظرف نہیں ہے میں تمہیں فوری طور پر سب بھول سکو" 

حور اس کے ساتھ جانا تو چاہتی تھی لیکن اس کا احساس دلانا بھی ضروری تھا کہ اس کے غصے کی وجہ سے ان دونوں نے کیا کچھ کھویا ہے اس نے سوچا کہ وہ زین سے دور رہے گی تبھی زین کو اس کی غلطی کا احساس ہوگا اور اس کے غصے میں بھی کمی آئے گی یہی سوچتے ہوئے زین کو انکار کیا

"بس حور بہت ہوگیا ہے اب،، کہہ تو دیا ہے نا یار شرمندہ  ہوں۔۔۔۔ اب کیا چاہتی ہوں میں کل تمہیں لینے آ رہا ہوں"

زین نے غصے کو کنٹرول کرتے ہوئے کہا

"میں تمھارے ساتھ نہیں جاو گی شاہ" 

حور بھی اپنی ضد پر اڑی رہی

"تمھاری نہ پہلے کبھی چلی ہے نہ اب چلے گی اور یہ تم خود بھی اچھی طرح جانتی ہوں۔۔۔ کان کھول کر سن لو تم کل میرے ساتھ واپس آ رہی ہو جو بھی نخرے دکھانے ہیں یہاں آکر دکھاؤ تاکہ تمہارا اچھی طرح علاج کروں میں،، کل کوئی تماشا لگائے بغیر ریڈی رہنا" 

زین نے غصے میں کہتے ہوئے فون رکھا

"نہیں یہ میری سوچ ہے، یہ انسان نہیں سدھر سکتا۔۔۔۔ اب پتہ نہیں کل کتنا بڑا تماشہ ہوگا"

حور نے سوچتے ہوئے دوبارہ آنکھیں بند کرلی

"زبردستی ہی صحیح،، گھر تو وہ اسے آج بھی لے کر آ سکتا تھا۔۔۔۔۔ وہ بےشک اس سے ناراض سہی زین کے زبردستی کرنے پر واپس آ بھی جانتی۔۔۔۔مگر زین چاہتا تھا وہ اپنی خوشی اور پوری دلی آمادگی کے ساتھ واپس آئے۔۔۔یہی سوچ کر وہ بیڈ کر آنکھیں بند کر کے لیٹ گیا..

"کیا ہوا تم نے کھانا نہیں کھانا"

فضا کھانا رکھ کر جانے لگی تو بلال نے پوچھا 

"نہیں میں نے اور تانیہ نے کھانا کھا لیا ہے"

فضا بولتے ہوئے وہاں سے چلی گئی

"مجھے تم سے ضروری بات کرنی ہے بلال"

کھانے سے فارغ ہو کر بلال روم میں آیا تو فضا نے بلال سے کہا 

"زہے نصیب تو آپ کو خیال آہی گیا کہ شوہر کو بھی منہ لگا لیا جائے"

پورے دن کے بعد ابھی اس کا موڈ اچھا ہوا تھا اس لئے   بلال نے چہک کر کہا 

"پہلی بات تو یہ بلال کہ تم اپنے دماغ میں یہ بیٹھا لو کہ تم کوئی منہ لگانے والی چیز نہیں ہو اور دوسری بات یہ کہ مجھے تم سے ہمارے متعلق کوئی بات نہیں کرنی ہے بلکہ تانیہ اور اشعر بھائی کے متعلق بات کرنی ہے"

فضا نے بلال کو تپاتے ہوئے سیریس انداز میں بات کی

"منہ تم مجھے تین بار قبول کرکے ساری زندگی کے لئے لگا چکی ہوں پہلی بات تو یہ ہے اور رہی دوسری بات ،، تو میں تم سے یہ کسی دوسرے سے اس متعلق کوئی بھی بات نہیں کرنا چاہتا نہیں سننا چاہتا ہوں"

تھوڑی دیر پہلے اچھا ہونے والا موڈ اب بلال کا خراب ہوچکا تھا

"کیوں؟؟؟  آخر کیوں نہیں بات کرنا چاہتے تم اس موضوع پر مسئلہ کیا ہے تمہارے ساتھ"

فضا نے اس کے خراب موڈ کی پروا کیے بغیر اپنی بات جاری رکھی

"تمہارے ساتھ کیا مسئلہ ہے فضا؟؟ تم دوسروں کے معاملوں میں الجھنے کی بجائے اپنے مسئلے حل کرو،، پھر بعد میں کسی اور کا مقدمہ لڑو"

بلال نے فضا کو جتاتی ہوئی نظروں سے دیکھ کر جواب دیا 

"پہلی بات تو یہ اپنے دماغ میں بٹھا لو بلال مسعود کہ مسئلہ کا شکار میں نہیں ہمیشہ سے تم رہے ہو دوسری بات یہ کہ تانیہ میرے لئے کوئی غیر نہیں ہے وہ میری نند بعد میں، میری بہن پہلے ہے اور میں اس کے ساتھ زیادتی نہیں ہونے دونگی سنا تم نے۔۔۔۔ تمہارے اندر خود فیلنگز نہیں ہیں احساس سے عاری انسان ہو تم تو دوسروں کو اپنی طرح سمجھنا چھوڑ دو"

فضا کی تقریر ختم نہیں ہوئی تھی لیکن وہ سانس لینے کے لئے رکی

"پہلی بات تو یہ مسزز بلال تانیہ میری بہن ہے اور مجھے بہت عزیز ہے اس کے لیے جو بھی میں سوچوں گا یا فیصلہ کروں گا وہ اس کے بھلے کے لئے ہی ہوگا،، تو تمہیں اپنی اس ننھی سی جان کو ہلکان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اور دوسری بات یہ کہ بےشک میں ماضی میں مسلوں کا شکار رہا ہوں مگر ابھی اس وقت میرا سب سے بڑا مسئلہ تمہارا گریز ہے جو تم نے بلاوجہ میں برتا ہوا ہے"

بلال نے فضا کو باہوں کے حصار میں لیتے ہوئے کہا

"اور تیسری اور آخری بات یہ ہے کہ میں احساسات سے عاری انسان بالکل نہیں ہوں مگر اپنی فیلنگز کو شادی سے پہلے شو کر کے محبت جھاڑنے کا فن مجھے نہیں آتا۔۔۔۔ میری نظر میں ہر کام کا ایک وقت ہوتا ہے جو کہ اپنے وقت پر ہی اچھا لگتا ہے"

وہ کہتے ہوئے فضا کی گردن کی طرف جھکا فضا کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی

"اب کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ"

بلال نے ناگواری سے پوچھا

"کوئی ضرورت نہیں ہے تمہیں میرے قریب آنے کی یا مجھے چھونے کی۔۔۔ ابھی تم پر بہت حساب نکلتے ہیں"

فضا بلال سے بولتے ہوئے روم سے باہر چلی گئی

*****

"اشعر اپنے روم میں بیٹھا ہوا یہی سوچ رہا تھا کہ بلال سے کیسے بات کی جائے، جو غلط فہمی اس کے دل میں پیدا ہو گئی ہے اسے کیسے دور کیا جائے،، وہ اپنی سوچوں میں گم تھا کہ موبائل کی بیل بجی وہ چونکا کال تانیہ کے نمبر سے آ رہی تھی 

"ہیلو تانیہ کیسی ہیں آپ"

 اشعر کال ریسیو کرتے ہوئے بولا

"جو صورتحال کل سے چل رہی ہے تو کیسا ہونا چاہیے تھا مجھے"

تانیہ نے الٹا اس سے سوال کیا 

"میں سمجھ سکتا ہو تانیہ جو بھی ہوا ہوا غلط ہوا اس طرح نہیں ہونا چاہیے تھا۔۔۔ مجھے ذرا بھی اندازہ ہوتا کہ کل بلال اس طرح دیکھ کر بدگمان ہو جائے گا میں کبھی بھی آپ کو وہاں لے کر نہیں جاتا۔۔۔۔۔ میں نے آپ کو کال بھی اس وجہ سے نہیں کی کہ میرے کال کرنے سے آپ کو مزید کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑے ۔۔۔۔۔ لیکن آپ پلیز ٹینشن نہیں لیں سب ٹھیک ہو جائے گا،، میں بلال کو ہینڈل کر لوں گا اور منا لوں گا اسے،، مجھے یقین ہے وہ مان جائے گا"

اشعر نے تانیہ کو حوصلہ دیتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ سب ٹھیک کر لے گا 

"بھائی نہیں مانیں گے اشعر میں جانتی ہوں وہ بہت ہرٹ ہوئے ہیں میری وجہ سے،،، میں انہیں مزید ہرٹ نہیں کرنا چاہتی۔۔۔ پلیز میں نے کال اسی وجہ سے کی ہے اس قصے کو یہیں ختم سمجھے یہ رکویسٹ ہے میری،،،،، آپ پلیز بھائی سے کچھ نہیں کہے گے "

یہ کہہ کر تانیہ کال ڈسکانکٹ کر چکی تھی اور اشعر موبائل ہاتھ میں لے کر بیٹھا رہ گیا 

_______

زین آفس پہنچا تو اشعر پہلے ہی موجود تھا کل کی بانسبت وہ کافی سیریس لگ رہا تھا 

"کیا ہو گیا ہے منہ کیوں لٹکا ہوا ہے تمہارا صبح صبح" زین نے اشعر کے اترے ہوئے چہرے دیکھ کر پوچھا 

"کچھ خاص نہیں بس ایسے ہی"

اشعر نے زبردستی کا مسکرا کر جواب دیا 

"اشعر جب سے ہم تینوں میں دوستی ہوئی ہے وہ دوستی اتنی گہری ہے کہ ہم تینوں اپنی پرسنل پرابلمز بآسانی بغیر ہچکچائے ایک دوسرے سے شیئر کر لیتے ہیں کیا مجھے دوبارہ اپنا سوال دہرانے کی ضرورت پڑے گی" 

زین نے دوبارہ اس سے سیریز ہونے کی وجہ دریافت کرنی چاہیے 

"کل تانیہ کا فون آیا تھا اس نے منع کردیا ہے کہ ممی کو اس کے گھر نہیں بھیجوں۔ ۔۔۔۔ اس کی آواز اور باتوں سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ کافی ڈسٹرب ہے،، ای تھنک بلال اس سے سخت خفا ہے وہ مزید سے خفا نہیں کر سکتی اس لیے سب کچھ ختم کرنے کا کہہ رہی ہے"

اشعر نے مایوس لہجے میں کہا 

"بلال کا دماغ تو میں ٹھیک کردوں گا تم فی الحال ان دونوں بہن بھائیوں کو ان کے حال پر چھوڑ دو اور تانیہ میڈم وہ اتنی بڑی نہیں ہوئی ہیں کہ ان کے بھائی زندہ ہے اور وہ اپنے فیصلے خود کرے۔۔۔ ۔ اگر تم نے آنٹی سے بات کر لی ہے تو ایک دو دن کے لیے کوئی بہانہ بنا کے روک دو"

زین نے کچھ سوچتے ہوئے اشعر سے کہا   

تھوڑی دیر بعد بلال بھی افس آگیا سلام دعا کے بعد پھر ان تینوں کی کوئی خاص بات نہیں ہوئی 

****

"کیا میں اندر آ جاؤ حور"

خضر نے بیڈ روم کے دروازے پر کھڑے ہو کر اجازت لیتے ہوئے کہا 

"خضر بھائی آپ آئیے پلیز" 

وہ جو کہ اپنے کپڑے ورڈروب سے نکال رہی تھی جھجکتے ہوئے بولی اسے کل والا منظر بھلائے نہیں بھول رہا تھا اس لیے نظر مسلسل جھکی ہوئی تھی 

"کیسی طبیعت ہے تمہاری"

خضر جھکی نظروں کی وجہ تو جانتا تھا مگر کب تک اس سے بات نہیں کرتا اس لئے کچھ سوچ تو اس کے روم میں اس کے پاس آیا 

"جی اب کافی بہتر ہے پہلے سے"

وہ ایک ڈریس نکال کر آئرن اسٹینڈ کے پاس جاتے ہوئے کہنے لگی 

"مگر مجھے تو کوئی خاص طبیعت ٹھیک نہیں لگ رہی ہے۔۔۔۔ گھر میں بند رہو گی تو مزید طبیعت خراب ہو گی چلو کہی باہر چلتے ہیں تمہاری طبیعت تو اچھا اثر پڑے گا"

خضر نے اچانک باہر جانے کا پروگرام بنایا 

"باہر؟؟ نہیں باہر جانے کو تو بالکل بھی موڈ نہیں ہو رہا ہے میرا"

اس نے بےساختہ انکار کرتے ہوئے کہا وہ پہلے بھی کبھی اس کے ساتھ اکیلے اس طرح نہیں گئی تھی، اب تو شادی شدہ تھی تو کیسے جا سکتی تھی 

"کیوں کیا وجہ ہے جو تمہارا باہر جانے کا موڈ نہیں ہو رہا؟؟ میں تمہارے خیال سے آیا ہوں حور،، کہ تمہیں باہر لے کر جاؤں گا اور تمہاری طبیعت پر اچھا اثر پڑے گا موڈ بھی فریش ہو جائے گا۔۔۔ مگر اب تم نے احساس کرنا ہی چھوڑ دیا ہے دوسروں کا ایک انسان کے پیچھے خوار ہوتے ہوئے" خضر نے برا مانتے ہوئے کہا 

"ایسی بات نہیں ہے خضر بھائی، احساس کی کیوں بات کر رہے ہیں سبھی لوگوں کا احساس ہے مجھے" 

حور کو سمجھ میں نہیں آیا انہیں کیسے منع کریں 

"اگر اتنا ہی احساس ہے تو دس منٹ میں گاڑی میں آو میں ویٹ کر رہا ہوں" خضر کہتے ہوئے روم سے باہر نکل گیا اور وہ بے دلی سے کپڑے پریس کرنے لگی 

****

"ارے واہ بھئی آج تو بڑے بڑے لوگ آئے ہیں ہمارے گھر میں"

فضا نے باہر کا دروازہ کھولا تو سامنے زین کو کھڑے دیکھتے ہوئے خوش دلی سے کہا 

"اتنے بڑے لوگ بھی نہیں ہیں کہ بہنوں سے نہ ملنے آسکے،، کیا حال ہیں"

زین نے قدم بڑھاتے ہوئے فضا سے حال پوچھا 

"ایک دم فٹ آپ سنائے بیگم کیسی ہیں آپ کی"

فضا نے ڈرائنگ روم میں اندر آتے ہوئے زین سے پوچھا 

"وہ بھی ٹھیک ہے میکے میں ہے۔۔۔ آجکل میں آجائے گی"

زین نے صوفے پر بیٹھے ہوئے جواب دیا 

"میں اور تانیہ سوچ رہے تھے حور بھابھی سے ملنے کے لئے،، چلیں یہ بھی اچھا ہے اگر وہ گھر آ جائیں گی تو ہم دونوں وہی آکر مل لیں گے"

فضا نے اپنا پلان بتایا 

"کیوں نہیں بالکل ضرور آنا اور میاں جی کہاں ہیں تمہارے آفس سے تو نکل گئے تھے"

زین نے بلال کا پوچھا 

اوپر روم میں ہیں۔۔۔ میں بلا کر آتی ہوں" 

فضا اٹھنے لگی 

"نہیں رہنے دو اسے آج میں اس سے ملنے نہیں آیا تانیہ کہاں ہے"

زین نے فضا کو اٹھتے دیکھ کر تانیہ کا پوچھا 

"وہ اپنے نوٹس بنا رہی تھی چلیں میں اس کو بلاتی ہوں اور چائے لے کر آتی ہوں"

فضا دوبارہ اٹھنے لگیں 

"چائے رہنے دو فضا۔۔۔ تانیہ سے کہو مجھے اس سے بہت ضروری بات کرنی ہے مگر گھر پر نہیں، اس سے کہو میں ویٹ کر رہا ہوں اور بلال کو بھی بتا دینا کہ میں تانیہ کو لے کر باہر جا رہا ہوں"

زین نے فضا سے کہا 

"ٹھیک ہے میں تانیہ کو بولتی ہوں اور آج رات کا کھانا اپ یہی کھائیں گے،،، بھابھی کا بہانہ بنا کر انکار کرنے کی ضرورت بالکل بھی نہیں ہے"

فضا بولتے ہوئے روم سے نکل گئی 

*****

"ردا بھی ہمارے ساتھ آ جاتی تو کتنا اچھا ہوتا"

حور کو یوں خضر کے ساتھ اکیلے جانا مناسب نہیں لگا اس  لیے بولی 

"میں نے اسے آفر کی تھی مگر وہ اسے فرینڈ کی طرف جانا تھا"

خضر نے گاڑی سگنل پر روکتے ہوئے کہا 

مگر حور جو کسی گاڑی کو دیکھ رہی تھی اس کے تعقب میں دیکھتے ہوئے خضر چونکا،،، وہ گاڑی زین کی تھی جس میں زین کے ساتھ وہی لڑکی تھی جو اس دن ہسپتال میں حور کے پاس بھی بیٹھی ہوئی تھی 

"کیا دیکھ رہی ہوں" خضر نے حور سے پوچھا 

"وہ تانیہ ہے شاید اسکارف میں شاہ کے ساتھ"

حور نے تانیہ کو پہچانتے ہوئے اپنی ہی خیال میں گم ہو کر کہا 

"نام تو مجھے نہیں معلوم ہے ہاں مگر میں نے اس لٹرکی کو اور زین کو ایک ساتھ کئی دفعہ دیکھا ہے۔۔۔۔ یہ وہی ہے جو دن اسپتال میں بھی وہاں موجود تھی" 

حور نے بے یقینی سے خضر کو دیکھا اور دیکھتی رہے گی 

"کئی دفعہ ایک ساتھ"

حور کا دماغ اس بات پر اٹک گیا

"کہاں کھو گئی ہو" خضر نے گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے کہا 

"کہیں نہیں ہاں یہ وہی ہے اسپتال والی شاہ کے فرینڈ بلال بھائی کی بہن"

حور کی نظر زین کی گاڑی پر پڑی جو کہ اب مخالف سمت پر نکل گئی تھی 

****

"ہم لوگ یہاں کیوں آئے ہیں زین بھائی" 

تانیہ نے ہوٹل میں اندر آتے ہوئے پوچھا 

"کیوں میرے ساتھ آنے میں مسئلہ ہے تمہیں کوئی"

زین نے آبرو اچکا کر اس سے پوچھا 

"نہیں وہ بات نہیں ہے، میں اس لئے نہیں کہہ رہی،، آپ تو میرے لئے بالکل بلال بھائی جیسے ہیں"

تانیہ نے جلدی سے کہا کہیں زین کو برا نہ لگ جائے

"میں بلال کی جیسا نہیں بلال کی طرح ہوں تمہارا ثانیہ رانیہ آپی کا بھائی  چلو بیٹھو"

زین نے چیئر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیٹھنے کو کہا 

تھوڑی دیر خاموشی کے بعد زین نے تانیہ سے پوچھا 

اشعر کو کیوں منع کیا تم نے فون کرکے"

زین کے پوچھنے پر تانیہ ایک دم گڑبڑا گئی اور نظریں جھکا گئی 

"میرا تمہیں یہاں لانے کا یہی مقصد تھا تاکہ ہم اس موضوع پر آسانی سے بات کرلیں۔۔۔۔ دیکھو تم میری چھوٹی بہن ہو، میں کبھی تمہارا برا نہیں چاہوں گا اور نہ تمہارے ساتھ برا ہونے دوں گا،، اشعر ہر لحاظ سے اچھا اور سلجھا ہوا لڑکا ہے، تم یہ بالکل بھی نہیں سمجھنا کہ میں اس کی دوستی ہی خاطر تمہیں یہاں لے کر آیا ہوں تا کہ اس کی تعریفے کرکے اسکے  نمبر بڑھاو۔ ۔۔۔ بلال اور اشعر ان دونوں سے پہلے میرے لیے تم اہمیت رکھتی ہوں، اگر اشعر میں مجھے کوئی برائی نظر آتی تو میں اس کے قدم بہت پہلے ہی روک دیتا جب مجھے اندازہ ہوا کہ وہ تمہیں پسند کرتا ہے ۔۔۔۔وہ ہر لحاظ سے تمہارے لئے پرفیکٹ ہے جو بے وقوفی تم نے فون پر منع کرکے کی ہے پلیز آگے سے میری ریکویسٹ ہے کہ تم کوئی بھی الٹا کام نہیں کروں گی، نہ انکار کروں گی"

زین نے تانیہ کو نرم لہجے میں سمجھاتے ہوئے کہا 

"آپ کو نہیں پتہ بلال بھائی مجھ سے بہت ناراض ہیں وہ میری شکل تک دیکھنا نہیں چاہتے ہیں،، میں اپنے ساتھ ان کا یہ رویہ برداشت نہیں کرسکتی تکلیف ہو رہی ہے مجھے"

تانیہ نے روتے ہوئے کہا 

"اس گدھے کو میں سمجھا لوں گا اسکی فکر تم نہیں کرو وہ خوشی خوشی مان جائے گا تم رونا بند کرو پلیز"

زین نے ٹشو تانیہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا جس سے تھام کر وہ آنسو صاف کرنے لگی 

دور سے دو آنکھیں بے یقینی سے منظر دیکھ رہی تھی 

"ویسے تمہارا شاہ بھی بہت اچھا کھلاڑی ہے رولانے کے بعد انسو صاف کرنے کا فن اچھی طرح جانتا ہے"

خضر کی آواز اس کی سماعتوں سے ٹکرائی تو وہ حال کی دنیا میں واپس لوٹی 

"چلیں خضر بھائی گھر چلیں"

حور نے بے دلی سے خضر سے کہا۔۔۔ اس کے کہنے پر ہی خضر نے گاڑی زین کی گاڑی کی طرف موڑی تھی 

"ایسے نہیں ہم باہر پہلے ڈنر کریں گے تم اپنا موڈ ٹھیک کرلو اور چلو آؤ گاڑی میں آکے بیٹھو" 

"نہیں مجھے کوئی خاص بھوک نہیں لگ رہی اپ گھر چلیں"

حور کو وہاں مزید روکنے کا دل نہیں چاہا  

"گھر چلیں گے لیکن ڈنر کرنے کے بعد" خضر نے گاڑی سٹارٹ کردی

"کہہ تو رہی ہو نہیں کرنا مجھے ڈنر سمجھ میں کیوں نہیں آرہا ہے آپ کو" حور کے لہجے میں بیزاری دیکھ کر اس نے گاڑی گھر کی طرف موڑ لی

ویسے بھی آج اس نے ہاتھ میں آئے ہوئے موقعے کو گنوانے کی بجائے اس موقع کا فائدہ اٹھانا ضروری سمجھا 

______

کہاں پر ہے سب لوگ"

بلال نے کچن میں آتے ہوئے فضا سے سوال کیا 

"ماموں جان بیڈ پر لیٹے ہوئے غالبا ٹی وی دیکھ رہے ہیں ثانیہ اپنے سسرال میں موجود ہے،،رانیہ آپی بھی اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ اپنے گھر میں مصروف ہیں،،، میں تمہارے سامنے کچن میں کھانا بنا رہی ہوں"

فضا نے مصروف انداز میں مگر تفصیل سے ایک ایک بندے کا بلال کو بتایا 

"تم کبھی بھی میری کسی بات کا سیدھے انداز میں جواب نہیں دینا"

بلال نے فضا کو گھورتے ہوئے کہا 

"تو تم بھی سیدھے انداز میں جس کا پوچھنا چاہ رہے ہو ڈائریکٹ اسی کو پوچھو۔۔۔۔ تم نے خود ہی تو کہا ہے کہ سب کہاں پر ہیں،، تو میں نے سب کا بتادیا"

فضا نے مسکراتے ہوئے بلال سے کہا مگر یہ مسکراہٹ دل جلانے والی مسکراہٹ سے کم نہیں تھی،، جسے دیکھ کر آیک پل بلال نے گھور کر فضا کو دیکھا مگر پھر اس کے چہرے پر بھی مسکراہٹ آنے لگی جسے وہ چھپا گیا 

"پوری فلم ہو تم" بلال سیلڈ کی پلیٹ میں سے کھیرا اٹھا کر کھاتے ہوئے بولا

"بالکل وہ بھی تین گھنٹے کی ایکشن سے بھرپور"

فضا نے آنکھیں سکیڑ کر اسے دیکھتے ہوئے جواب دیا 

"اور اگر میرا رومنٹک فلم دیکھنے کا دل چاہے تو"

بلال میں بخور اس کے سراپے کا جائزہ لیتے ہوئے پوچھا 

"ہاہاہا رومانٹک فلم وہ بھی کچن میں" فضا نے ہنستے ہوئے کہا 

"بیڈروم کوئی ہمارا دوسرے ملک میں تھوڑی ہے جو جانے میں ٹائم لگے" 

بلال نے قریب آکر اس کا بازو کھینچتے ہوئے کہا 

"بلال ابھی زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے کھانا بنانے دو، ماموں کے پاس بیٹھو وہ اکیلے ہیں" 

فضا نے اس کی نظروں کا مفہوم سمجھتے ہوئے سنجیدگی سے کہا 

"اوکے ابھی فری نہیں ہوتا مگر رات کو تو فری ہونے کی اجازت ہے نا مجھے"

بلال نے لو دیتی ہوئی نگاہوں سے دیکھ کر اس سے پوچھا

"بلال پلیز جاو کچن سے"

فضا نے دوبارہ کہا   

"تمہاری طرح تمہاری آنا بھی عزیز  ہے لیکن ضروری نہیں کہ ہر بار میں اس کا بھرم رکھو ویسے ہو تم بہت ظالم بیوی" 

بلال نے فضا کو دیکھتے ہوئے کہا اور ایک اور کھیرا اٹھا کر منہ میں ڈالا 

"شاید ظالم ہوں مگر تم سے کم اور اگر آب تم نے دوبارہ کھیرا اٹھایا تو میں تمہیں کچن سے دھکے دے کر نکال دوں گی سیٹنگ خراب نہیں کرو" 

فضا نے وان کرتے ہوئے بلال کو کہا 

"کیوں کیا کوئی مہمان آرہا ہے"

بلال نے پوچھا 

"ہاں زین بھائی آئے تھے شام میں وہی تانیہ کو لے کر باہر گئے ہیں،، کہہ رہے تھے ضروری بات کرنی ہے تو میں نے انہیں کہہ دیا کہ رات کا ڈنر ہمارے ساتھ ہی کریے گا" فضا بلال کو تفصیل سے بتانے لگی 

"ہہمم ٹھیک ہے میں ابو کے پاس جا کر بیٹھتا ہوں"

بلال کچن سے باہر نکل گیا    

****

خضر اور حور گھر پہنچے تو خلاف توقع فاطمہ اور اسماء ایک ساتھ بیٹھی ہوئی ان دونوں کا انتظار کر رہی تھی 

"کہاں سے آ رہی ہو حور اس وقت کوئی فکر کوئی احساس ہے تمہیں کتنی دیر ہو گئی ہے"

آسماء نے حور کو گھر میں داخل ہوتا دیکھ کر سنانا شروع کردی 

"کیا ہوگی چچی حور میرے ساتھ گئی تھی بلکہ میں خود اس کو لے کر گیا تھا تاکہ اس کی طبیعت بہل جائے" خضر جو کہ حور کے پیچھے ہی آرہا تھا آسماء کو دیکھ کر بولا 

"کون سے ایسے غم لگے ہوئے ہیں اسے جو گھر میں اس کی طبیعت بہلنے کا نام ہی نہیں لے رہی ہے۔۔۔۔ بی بی یہ گھر بسانے والی لڑکیوں کے طور طریقے  نہیں ہوتے ہیں کب تک تمہارا یہاں پڑے رہنے کا ارادہ ہے اور تم خضر میں نے پہلے بھی کہا تھا اپنی راہیں درست سمت پر کرلو تمہیں سمجھ میں نہیں آتی ماں کی بات" فاطمہ نے حور کو کھری کھری سنائیں اور ساتھ ہی بیٹے کو بھی جھاڑا 

"کیا شور مچا رکھا ہے آپ لوگوں نے اس گھر میں،، ایسا کیا ہوگیا جو اتنا ہنگامہ ہو رہا ہے"

ظفر مراد اپنے بیڈروم سے آوازیں سن کر باہر آئے

"ابو میں حور کو تھوڑی دیر کے لیے باہر لے کر چلا گیا تھا تاکہ اس کی طبیعت بہل جائے شاید امی اور چاچی کو یہ بات ناگوار گزری ہے" ایک نظر اس نے حور کی آنکھوں میں آنسو دیکھتے ہوئے کہا اور وہاں سے چلا گیا

"اگر وہ حور کو باہر لے کر گیا تھا تو اس میں ایسی کون سی آفت ٹوٹ پڑی ہے جو آپ دونوں نے شور مچانا شروع کر دیا ہے"

ظفر مراد خضر کو جاتا دیکھ کر فاطمہ آسماء کی طرف رخ موڑتے ہوئے بولے 

"کوئی اچھی لڑکیوں کے لچھن نہیں ہوتے شادی شدہ ہوکر بھی کزنز کے ساتھ اکیلے سیر سپاٹوں کے لئے نکل جائیں پیچھے کوئی فکر ہی نہ ہو" 

فاطمہ نے حور کو گھورتے ہوئے بولا

"حور اندر جو بیٹا آپ"

ظفر مراد نے حور کو دیکھ کر بولا وہ آنسو صاف کرتی ہوئی فورا اندر چلی گئی

"اور آپ دونوں یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں حور مجھ پر بھاری نہیں ہے اور اگر خضر اسے باہر لے کر جانا چاہے یا وہ خود خضر کے ساتھ جانا چاہے تو آپ دونوں میں سے کسی کو مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔۔۔۔ جو بھی کچھ ہو رہا ہے میری آنکھیں کھلی ہوئی ہے اور سارے فیصلوں کا حق بھی میں رکھتا ہوں لہذا آئندہ اس گھر میں اس طرح کے ڈراموں سے گریز کریے گا" 

ظفر مراد یہ کہ کر وہاں سے چلے گئے اور ان کے پیچھے فاطمہ بھی،، اسماء وہی صوفے پر بیٹھ کر کچھ سوچنے لگی...

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment