Pages

Saturday 28 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 33 to 34

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 33 to 34

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 33'34


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

حورم نے دونوں کو رج کے پھینٹی لگائی وہ دونوں زمین پر پڑے ہاتھ جوڑ کر اس سے معافی مانگ رہے تھے

کافی لوگ وہاں جمع ہوگئے تھے

روحان جب وہاں آیا  تو لوگوں کے ہجوم کو وہاں پایا

جب وہ ہجوم کو چیرتا آگے پہنچا تو حورم کو زمین پر زخمی پڑے دو لڑکوں کو

لاتوں سے مارتے ہوئے پایا

کیا ہوا ہنی ان کو کیوں مار رہی ہو ۔۔۔۔۔۔روحان نے پریشانی سے پوچھا

ذ را یہ چائے دینا حانی ۔۔۔۔۔ حورم نے اسکی بات کا جواب دینے کی بجائے

اس سے چائے مانگی

روحان نے چائے کے دونوں کپ اسے پکڑا دیئے

حورم نے چائے کے دونوں کپ ان دونوں لڑکوں کے پیروں پر ڈال دئیے

وہ دونوں گرم گرم چائے پیروں پر گرنے کی وجہ سے چیخنے لگے

سب حورم کو دیکھ رہے تھے یہ کیا چیز ہے پہلے ان دونوں کو مار مار کے زخمی

کر دیا اور اب گرم گرم چائے ان پر گرا دی

اب بتاؤ چلنا ہے میرے ساتھ ۔۔۔۔۔ حورم نے غصے سے ان دونوں سے

پوچھا 

نہیں نہیں ہمیں معاف کر دیں آ ئیند ایسا نہیں کریں گے ان میں سے

ایک ہاتھ جوڑتے ہوئے بولا

چلو نو دو گیارہ ہو جاؤ یہاں سے اگر آئیندہ مجھے ایسا ویسا کچھ کرتے نظر آئے

تو تم دونوں کی خیر نہیں تم لوگ ابھی مجھے جانتے نہیں ہو ایس پی ہوں میں پولیس میں 

ایسے ایسے کیس ڈالوں گی تم دونوں پر کے یاد رکھو گے اگر  آئیندہ کچھ غلط کیا تو

حورم نے ان دونوں کو غصے سے گھورا

وہ دونوں ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ

باقی سب لوگ بھی وہاں سے چلے گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہوا کیا تھا ہنی مجھے بھی تو کچھ بتاو ۔

ہونا کیا تھا حانی مجھے چھیڑ رہے تھے اور میں چھیڑ گئی اور پھر جو ہوا اس کا

نتیجہ تمھارے سامنے ہے

ان کی تو ایسی کی تیسی ان کو میں چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔ روحان غصے سے کہتا ہوا ان کے پیچھے جانے لگا

حورم نے اسکا بازو پکڑ کر اسے روکا

رہنے دو حانی ان کے ساتھ پہلے ہی بہت ہو گئی ہے

مجھے تو بہت مزا آیا ان کی پھینٹی لگانے کا بہت دن ہو گئے تھے میں نے

کسی کی پھینٹی نہیں لگائی تھی

 قسم سے ہاتھوں پر کھجلی ہونے لگی تھی

آج سکون آ گیا ہاتھوں کو ان دونوں کو مار کے

حورم ہنستے ہوئے گویا ہوئی 

تمھارا کچھ نہیں ہو سکتا ہنی ۔۔۔۔۔ روحان مسکراتے ہوئے بولا 

اچھا چلو ہوٹل چلتے ہیں واپس 

وہیں کھانا کھائیں گئے مجھے بھوک لگی ہے

حورم نے معصوم سا منہ بنایا

ایک تم اور دوسری تمھاری بھوک اللہ بچائے ان دونوں سے ۔۔۔

روحان نے مسکراتے ہوئے کانوں کو ہاتھ لگائے

حورم اسکے انداز پر کھکھلا کر ہنسی روحان نے اسے ہنستا دیکھ ماشااللہ کہا

اور اسکی نظر اتاری 

حانی بڑے ہی بے شرم ہو تم  کوئی دیکھ لیتا تو ۔۔۔۔۔ اس نے  اپنا سانس بحال کرتے ہوئے لال چہرے سے روحان کو گھورا 

کسی نے دیکھا تو نہیں نا ۔۔۔۔۔روحان نے کہتے ہوئے اسکی سرخ ناک چوم

لی

حانی ۔۔۔۔۔ وہ چیخی اور اس سے منہ پھیر کر کھڑی ہو گئی

اب چلنا نہیں کیا بھوک نہیں لگی کیا ۔۔۔۔۔۔ روحان نے اسکا رخ اپنی طرف کیا

تم بہت ہی برے اور بے شرم ہو بندہ جگہ کا تو لحاظ کر لیتا وہ پھولے

ہوئے منہ کے ساتھ بولی

چلو آئیندہ خیال کروں گا اب تو معاف کر دو روحان نے اپنے دونوں کان

پکڑ کر اس سے معافی مانگی روحان کے لب مسکرا رہے تھے

جاو معاف کیا  ۔۔۔۔۔ حورم نے مسکراتے ہوئے اسکا ڈمپل چوم

لیا حورم کو اسکا ڈمپل بہت پسند تھا 

اب اگر کوئی دیکھ لیتا تو ۔۔۔۔۔ روحان نے اپنے گال کی طرف اشارا کرتے

ہوئے اسے پوچھا

کوئی دیکھتا ہے تو دیکھے میں نے کون سا کوئی گناہ کیا ہے اپنے شوہر کو

کس ہی کیا ہے ۔۔۔۔۔ وہ ایک ادا سے بولی

اور میں نے بھی اپنی بیوی کو ہی کس کیا تھا کوئی گناہ نہیں کیا تو پھر تم نے منہ کیوں پھلایا تھا

روحان بھی اسی کے انداز میں مسکراتے ہوئے بولا 

وہ تو میں تمھیں ویسے ہی تنگ کر رہی تھی اس نے مسکراتے ہوئے جواب

دیا

تم بھی نا ہنی ۔۔۔۔

میں بھی کیا حانی۔۔۔۔۔

تم بھی نا ہنی بہت پیاری ہو اور میری جان ہو آئی لو یو سو مچ ۔۔۔۔

آئی لو یو ٹو حانی

چلو چلتے ہیں ہنی روحان اسے اپنے بازو کے گھیرے میں لئے ہوٹل آگیا

جہاں انہوں نے مل کر کھانا کھایا

                   ❤️❤️❤️❤️❤️❤️

حانی آج ہم سب کے شوپنگ کرتے ہیں کیا خیال ہے تمھارا ۔۔۔

ٹھیک ہے ہنی آج ہم کے شاپنگ کر لیتے ہیں اور کل اپنے لیے

ٹھیک ہے حانی چلو چلتے ہیں میں تیار ہوں ۔۔۔۔۔ حورم اپنا کوٹ پہننے کے بعد اس سے کہا

چلو ۔۔۔۔ روحان اسکو لئے مارکیٹ کی طرف روانہ ہوا

کیا لیں ہنی مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے وہ دونوں اس وقت ایک دکان

میں کھڑے چیزیں دیکھ رہے تھے

ہمممم ۔۔۔۔۔۔ حانی ایسا کرتے ہیں سب males کے لئے ایک جیسی اور

لیڈیز کے لئے ایک جیسے ہی چیزیں لے لیتے ہیں ڈفرنٹ کلرز کی

ٹھیک رہے گا نا ۔۔۔

حورم نے سوچنے کے بعد اپنی تجویز اسکے سامنے پیش کی

ہاں یہ ٹھیک رہے گا ہنی پر لیں کیا ۔۔۔۔؟ روحان نے سوالیہ نظروں سے

اسکی طرف دیکھا

ایسا کرتے ہیں males کے گرم شال ، پرفیوم اور واچ لے لیتے ہیں

اور لیڈیز کے لیے گرم شال ، پرفیوم اور  جیم سٹون ( قیمتی پتھر ) کا نیکلس

لے لیتے ہوں

اور بچوں کے لئے میں سوچ رہی ہوں کہ گلز کے لئے ڈول ، چاکلیٹ اور

ڈ ریس اور بوائز کے لئے ڈ ریس ، چاکلیٹ اور ریموٹ کار لے لیتے ہیں کیسا رہے گا تم کیا کہتے ہو ۔۔۔۔۔۔؟

حورم نے ایک آئیڈیا پیش کیا

بہت اچھا رہے گا چلو اب ساری چیزیں لیتے ہیں ۔۔۔۔ روحان نےمسکراتے

ہوئے اسکے آئیڈیے سے اتفاق کیا

پھر ان دونوں نے مل کر سب کے لئے شاپنگ کی

اف تھک گئی آج تو میں ۔۔۔۔۔ حورم شاپنگ بیگز ایک کونے پر رکھے

اور خود بیٹھ پر بیڈ کر اپنے پیر شوز سے آزاد کیے اور بیڈ پر لیٹ گئی

میں بھی بہت تھک گیا ہوں روحان بھی اسکے برابر ہی بیڈ پر لیٹ گیا

حورم نے اسکے سینے پر اپنا سر ٹکا دیا اور روحان نے اسکے گرد اپنی بانہیں پھیلا لیں

ہنی ۔۔۔۔ روحان نے غنودگی کی حالت میں اسے پکارا

ہوں ۔۔۔۔۔ حورم کی تھکن اور روحان کی قربت کی وجہ سے آنکھیں بند ہو رہی تھیں

ہنی تھینکس میری ہونے کے لئے ۔۔۔۔۔

شکریہ تو تمھارا مجھے کرنا چاہیئے اگر تم اپنی قسم دے کر مجھے نا مناتے تو میں

آج اتنی پرسکون اور خوش ہونے کی بجائے اس وقت رو رہی ہوتی اور

تڑپ رہی ہوتی ۔۔۔۔

آئی لو یو ہنی ۔۔۔۔

آئی لو یو ٹو حانی ۔۔۔۔

دونوں کو ایک دوسرے کی قربت سکون دیتی تھی وہ دونوں ایک دوسرے

کے لئے لازم و ملزوم ہو گئے تھے ان کی نیند کی وادی مہربان ہو گئی

اور وہ ایک دوسرے کی بانہوں میں سو گئے

______

میری ہنی ۔۔۔۔ روحان نے اسکے بالوں پر اپنے لب رکھ دئیے

وہ حورم احتیاط سے خود سے الگ کرنے ہی لگا تھا کہ حورم بول پڑی

حانی ابھی نا اٹھو مجھے ابھی اور سونا ہے حورم نے روحان کی شرٹ کو کس کے پکڑ لیا کہ کہیں وہ اٹھ کر چلا نا جائے

روحان نے جھک کر اسے دیکھا تو اسکی آنکھیں بند تھیں

ہنی اٹھ جاو نماز رہ جائے گی ہماری ۔۔۔۔

ٹھیک ہے اٹھ جاتی ہوں لیکن پانچ منٹ بعد ۔۔۔

ٹھیک ہے سو لو پانچ منٹ اور ۔۔۔۔۔ روحان اسکی بات مان لی

پانچ منٹ پورے ہوئے ہنی اب اٹھ جاؤ ۔۔۔۔۔ روحان نے پانچ منٹ بعد

اسکو پکارا

حورم بند آنکھوں سے اٹھ کر بیٹھ گئی

روحان اسکو نیند میں جھومتا دیکھ  مسکرا دیا  اور اٹھ کر اسکا چہرہ اپنے دونوں

ہاتھوں میں تھام کر تھپتھپایا

حورم نے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا جو اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا

ہوش میں آ جاو یار نہیں تو نماز رہ جانی ہے ہماری روحان نے اسے

ہوش دلوایا

اوکے میں وضو کر کے آتی ہوں وہ اس سے کہتی ہوئی واشروم چلی گئی

دونوں نے مل کر فجر کی نماز ادا کی

ہنی ایک بات تو بتاو  تمھیں کیسے پتا چل جاتا ہے کہ میں بیڈ سے اٹھنے لگا ہوں حلانکہ تم تو سو رہی ہوتی ہو

روحان نے مسکراتے ہوئے اپنی گرے آنکھیں اسکی شہد رنگ  آنکھوں میں گاڑھتے  ہوئے  اس سے استفسار کیا

وہ دونوں آمنے سامنے بیڈ پر بیٹھے ہوئے تھے

اس سے پہلے کے حورم کوئی جواب دیتی  روحان بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ

گیا اور حورم کو اپنے پاس آنے کا اشارہ کیا

حورم نے اسکے پاس ہوتے ہوئے اپنا سر اسے سینے پر ٹکا دیا

روحان نے اسکے گرد اپنی بانہوں کا حصار بنا لیا

میں سوتے ہوئے بھی تمھارا لمس محسوس کر سکتی ہوں حانی اس لئے جب بھی تم مجھے خود سے الگ کر کے اٹھتے ہو تو میں بھی جاگ جاتی ہوں

مجھے تو تمھارے بنا اب نیند بھی نہیں آتی

ہر وقت دل کرتا ہے تمھاری بانہوں میں رہوں تمھاری بانہوں میں مجھے وہ سکون ملتا ہے جو آج تک مجھے کبھی نہیں ملا

حورم نے محبت سے چور لہجے میں اپنی کیفیت بیان کی

میرا بھی تمھارے جیسا ہی حال ہے ہنی  جب تم پاس ہوتی ہو تو میں اپنی ہر پریشانی اور غم بھول جاتا ہوں عجیب سا سکون ملتا ہے تمھارے ہونے سے

پتا نہیں کیسے میں نے تمھارے بنا اتنے سال گزار لئے

اب تو تم سے دور جانے کا سوچتا بھی ہوں تو سانس رکنے لگتا ہے

ہنی مجھ دور کبھی تم ہونا مر جاو تمھارے بنا

روحان نے لو دیتے اور نم  لہجے میں کہتے ہوئے اسے خود میں زور سے بھینچ لیا

خبردار جو آئیندہ تم نے مرنے کی بات کی تو جب تک میری سانسیں چل رہی

تمھیں کچھ نہیں ہو گا سمجھے تم حورم نے اس سے الگ ہوتے ہوئے اسکی

آنکھوں میں دیکھتے ہوئے روتے ہوئے گویا ہوئی 

روحان نے اسکے آنسو اپنے لبوں سے چن لئے

میں بھلا جا سکتا ہوں اپنی ہنی کو اکیلا چھوڑ کر کبھی بھی نہیں ۔۔۔۔

روحان نے اپنا ماتھا اسکے ماتھے سے ٹکرایا

مجھے کبھی بھی اکیلا نہیں چھوڑنا حانی میں مر جاوں گی تمھارے بغیر

حورم کی آنکھوں سے پھر سے آنسو رواں ہو گئے حورم روحان کا چہرہ اپنے دونوں میں تھامتے ہوئے بولی 

روحان نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے

کافی دیر روحان اسکو اپنی بانہوں کے حصار میں لئے بیٹھا رہا

حانی آج اپنی فیورٹ دھن سنا دو ۔۔۔۔ کچھ دیر کے بعد نارمل ہونے کے بعد

حورم نے اسے فرمائش کی

کیوں نہیں میری جان ابھی تمھاری فرمائش پوری کرتا ہوں روحان نے کہتے ساتھ ہی وائلن لیا اور دھن بجائی

روحان آنکھیں بند کیے دھن بجاتا رہا اور حورم اسکے سامنے بیٹھی اسکو

آنکھوں کے ذ ریعے اپنے دل میں اتارتی رہی

کیسی لگی دھن ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے دھن بجانے کے بعد اس سے پوچھا

بہت اچھی ۔۔۔۔ حورم نے یہ کہنے کے بعد اسکی پیشانی اور گال چوما

آئی لو یو حانی فروم ڈیپ آف مائی ہارٹ ۔۔۔۔

آئی لو یو ٹو ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے کہتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لگا لیا

آج ہم دونوں اپنی شاپنگ کریں گے ہنی ۔۔۔۔۔

میری ایک شرط ہے حانی ۔۔۔۔۔

وہ کیا ہنی ۔۔۔۔۔؟

میرے لیے تم شاپنگ کرو گے اور میں تمھارے لئے ۔۔۔۔۔ حورم نے اپنی

شرط اسکے سامنے رکھی

میں بھی یہی کہنے والا تھا ہنی ۔۔۔۔۔ روحان مسکراتے ہوئے بولا

چلو پھر ٹھیک ہے پہلے ناشتا کرتے ہیں پھر شاپنگ کرنے جائیں گے

ٹھیک ہے ہنی میں ابھی ناشتے کا آرڈ ر کرتا ہوں ۔۔۔۔

روحان اسے نرمی سے خود سے الگ کرتا ہوا لینڈ لائن کی طرف بڑھا اور ناشتے

کا آرڈ ر کیا

ناشتا کرنے کے بعد وہ دونوں مارکیٹ آ گئے اور دونوں نے ایک دوسرے

کے لئے شاپنگ کی ان دونوں نے سیم کلر کی ایک دوسرے کے لئے چیزیں لیں

وہ دونوں شاپنگ کر کے دکان سے نکل ہی رہے تھے کہ حورم اپنا پاوں پکڑ کر زمین  پر بیٹھ گئی

کیا ہوا ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے پریشانی سے استفسار کیا

حانی موچ آ گئی ہے پاوں میں بہت د رد ہو رہا ہے حورم د رد کو ضبط کرتے

ہوئے بولی

روحان نے اسکا پاؤں دیکھا تو وہ لال ہو رہا تھا

ہنی تم ایک منٹ ویٹ کرو میں ٹیکسی کا پتا کرتا ہوں روحان اس سے کہتا ہوا ٹیکسی لینے چلا گیا

چلو آو ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے کہتے ہوئے اسے اپنی بانہوں میں اٹھا لیا

اور ٹیکسی تک لا کر اسے پیچھلی سیٹ پر بیٹھا دیا

پھر شاپنگ بیگ اٹھا کر لایا اور حورم کے ساتھ بیٹھ گیا

پہلے وہ اسے ڈاکڑ کے پاس لےکر  آیا ڈاکڑ سے چیک اپ کروانے کے بعد اسے اپنی بانہوں میں ہی اٹھا کر اسے واپس کیب تک لے آیا

پھر وہ اسے ہوٹل لے آیا

ڈ رائیور کو پیسے دے کر اور ہوٹل کے ملازم کو شاپنگ بیگز کمرے تک پہچانے کا کہہ کر حورم کو اپنی بانہوں میں بھر کر کمرے تک لے آیا

وہان موجود سب لوگ ان دونوں کو ستائش  سے دیکھ رہے تھے

روحان نے اسے بیڈ میں لیٹایا اور اس پر کمفرٹر ڈال دیا

اتنے میں ملازم شاپنگ بیگز لے آیا روحان نے اس سے بیگز لئے اور

د روازہ بند کر دیا

شاپنگ بیگز رکھ کر حورم کے پاس آیا جو آنکھیں بند کیے لیٹی ہوئی تھی

زیادہ د رد تو نہیں ہو رہا ہنی روحان اسکا ہاتھ پکڑتے ہوئے اسکے پاس بیٹھ گیا

میں اب ٹھیک ہوں حانی ٹینشن نا لو ۔۔۔۔۔حورم نے اپنے دوسرے ہاتھ سے اسکے چہرے کو چھوا

سچ کہہ رہی ہو نا ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے اسکا دوسرا ہاتھ بھی اپنے ہاتھ میں

لے لیا

بلکل سچ ۔۔۔۔ اب تم کھانا آرڈ ر کرو بھوک سے جان نکل رہی ہے

حورم نے مظلوم سا منہ بنایا

ابھی منگواتا ہوں ہنی ۔۔۔۔ روحان مسکراتے ہوئے اسکے دونوں ہاتھ چومتے

ہوئے اٹھ کھڑا ہوا ۔ ان دونوں نے مل  کر کھانا کھایا

حانی گھر بات کر لیتے ہیں سب سے ۔۔۔۔۔ کھانا کھانے کے بعد حورم

بولی

ٹھیک ہے ہنی میں ابھی ماما کو کال کرتا ہوں پھر باری باری سب سے بات

کریں گے ۔۔۔۔۔ روحان بھی اسکے برابر لیٹ گیا

پھر ان دونوں نے سب سے بات کی ان کا حال چال پوچھا ان سے ڈھیر

ساری باتیں کیں

چلو ہنی اب میڈیسن کھاو اور سو جاو روحان نے اسے دوائی کھلائی اور

اسے بانہوں میں لیے لیٹ گیا.

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔ روحان اور حورم نے سب کو پر جوش انداز میں اسلام کیا

وعلیکم اسلام ۔۔۔۔۔ سب نے جواب دیا

جیسے ہی سب کو پتا چلا کہ حورم اور روحان آج واپس آ رہے ہیں سب لوگ

روحان کے گھر جمع ہو گئے 

حورم اور روحان سے ملنے کے لئے

وہ دونوں دو ہفتوں بعد آج مری سے لوٹ کر آئے تھے

وہ دونوں باری باری سب سے ملے اور ان کے ساتھ ڈرائینگ روم میں

ہی بیٹھ گئے

قسم سے حورم ہم سب نے تمھیں بہت مس کیا نور اس سے بولی

لیکن میں نے تو کسی کو مس نہیں کیا حورم نے جھوٹ سے کام لیا

حورم ۔۔۔۔۔ روحان بھائی کیا ملے تم ہمیں بھی بھول گئی شایان نے شکوہ

کیا

حورم اسکی بات پر مسکرا دی

میں تو مزاق کر رہی تھی بھلا میں تم سب کو بھول سکتی ہوں حورم مسکراتے ہوئے بولی

اچھا ہوا تم نے کلیر کر دیا کہ تم مزاق کر رہی تھی اگر تم کلیر نا کرتی تو

میں نے ناراض ہو جانا تھا تم سے اور پھر کبھی بھی تم سے بات نہیں کرنی

تھی آیان نے منہ پھیر لیا حورم سے

حورم نے اسکی آنکھوں میں شرارت دیکھ لی تھی

وہ اٹھ کر اسکے ساتھ بیٹھ گئی اور اسکے بال بگاڑھے

تو اب تم مجھ سے یعنی ایس پی حورم سے ناراض ہو گے چلو ہو جاو ناراض

لیکن پھر اپنے دل کی بات میرے پاس لے کر نا آنا کہ حورم پلیز مدد کر

دو میری ۔۔۔۔۔حورم  اسکے کان میں بولی

کون سی دل کی بات آیان نے انجان بنتے ہوئے پوچھا

وہی جو تم میری نند کو چوری چھپے دیکھتے ہو اسکی ہی بات کر رہی ہوں

کچھ یاد آیا ۔۔۔۔

حورم کی اس بات پر آیان منہ کھولے اسے دیکھ رہاتھا کہ یہ چیز کیا ہے

ہر کسی کی خفیہ سے خفیہ بات کو جان جاتی ہے

ایسے حیرانی سے مجھے نا دیکھو مجھے سب پتا ہے ۔۔۔۔ حورم نے اسکا منہ اپنے

ہاتھ سے بند کیا

پلیز ابھی یہ بات کسی کو نا بتانا پلیز پلیز آیان نے اسکی منت کی 

میں کیوں بتاوں گی بھلا بلکہ وقت آنے پر تمھاری مدد ضرور کروں گی وعدہ

ہے میرا اپنے بھائی سے ۔۔۔۔۔ حورم محبت بھرے لہجے میں بولی

تھینکس حورم ۔۔۔۔

نو تھینکس ۔۔۔۔ حورم نے اسے اپنے ساتھ لگایا

یہ تم دونوں بہن بھائی اتنی دیر سے کیا ایک دوسرے کے کان میں کھسر پھسر کر رہے ہو میں کب سے دیکھ رہی ہوں تم دونوں کو ایسے کرتے

ہوئے دعا نے ان دونوں سے پوچھا

ان دونوں نے اب تک جتنی بھی باتیں کیں تھی وہ سب باتیں انکے علاوہ

کوئی نہیں سن سکتا تھا

کچھ نہیں ویسے ہی آیان مجھے اپنے کالج کی باتیں بتا رہا تھا حورم نے اسے

ٹالا ورنہ وہ بھی دعا تھی ہر بات کا پتا کر کے ہی رہتی تھی اور حورم یہ بات

ابھی کسی کو نہیں بتانا  چاہتی تھی

ڈنر ریڈی ہے پہلے ڈنر کر لیں سب لوگ باقی کی گپ شپ بعد میں کر

لیجئے گا کیا خیال ہے آپ سب کا ۔۔۔۔۔؟

حرا بیگم نے سب کو متوجہ کیا

چلیں ڈنر کر لیتے ہیں فیضان صاحب  سب سے گویا ہوئے 

سب نے مل کر ڈنر کیا پھر روحان اور حورم نے مل کر سب کے تحفے

ان کو دئیے

ایک دوسرے کے ساتھ اچھا سا وقت گزارنے کے بعد سب اپنے اپنے گھر

آ گئے

                ❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

آنٹی کیسا لگا آپ کو ہمارا دیا ہوا گفٹ ۔۔۔۔۔ حورم نے حرا بیگم سے پوچھا

وہ ، حرا بیگم اور فیضان صاحب اس وقت ڈ رائینگ روم میں ہی موجود تھے

جبکہ روحان اور ہادیہ اپنے اپنے کمرے میں تھے

بہت اچھا ہے بیٹا مجھے سب کچھ بہت پسند آیا حرا بیگم نے اسے اپنے ساتھ

لگایا

میں خود اپنی پسند سے آپ کے لیے لیا تھا شکر ہے آپ کو پسند آیا حورم بولی

کیوں پسند نا آتا بھلا مجھے میری پیاری سی بیٹی نے اتنے پیار سے جو میرے

لئے لیا ہے سب کچھ وہ پیار بھرے لہجے میں بولیں

حرا بیگم نے دل سے اسے قبول کر لیا تھا اور اس سے بہت اچھے سے پیش

آتی تھیں حورم بھی ان کا بہت احترام اور عزت کرتی تھی

ان کی ہر بات مانتی تھی

اور انکل آپ کو کیسا لگا سب کچھ ۔۔۔۔۔؟

مجھے بھی بہت اچھا لگا سب کچھ ۔۔۔۔۔ انہوں نے پیار سے اسکے سر پر

ہاتھ پھیرا

اب تم اپنے کمرے میں جاؤ بیٹا تھک گئی ہو گی آرام کر لو جا کر حرا بیگم

نے اسے آرام کرنے کا بولا

وہ ان دونوں کو گوڈ نائٹ کہتی ہوئی اپنے کمرے میں چلی گئ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اچھا فضل حسین میں جا رہی ہوں لنچ کرنے پیچھے سے کوئی مسلہ وغیرہ 

ہو جائے تو مجھے فون کر لینا حورم روز کی طرح آج بھی اسے کہنا نہیں بھولی 

تھی 

اوکے میڈیم بتا دوں گا فضل حسین  تابیداری سے بولا

اوکے ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ حورم اپنی چیزیں اٹھاتی ہو وہاں سے ہوٹل کی طرف 

روانہ ہو گئی 

شادی کے بعد جب سے حورم نے دوبارہ سے پولیس اسٹیشن آنا شروع کیا تھا 

تب سے ہی وہ اور روحان ایک ساتھ پولیس اسٹیشن کے قر یب ایک ہوٹل

میں اکھٹے لنچ کیا کرتے تھے 

جب وہ ہوٹل کے اندر انڑ ہوئی تو روحان اپنی مخصوص جگہ پر بیٹھا اسکا انتظار 

کر رہا تھا 

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔ حورم نے اسکے پاس پہنچتے ہوئے اسے سلام کیا 

وعلیکم اسلام ہنی آج لیٹ نہیں ہو گئی تم ۔۔۔۔ روحان بولا 

ہاں وہ میں میٹنگ میں گئی ہوئی تھی ابھی ہی واپس آئی تھی پولیس اسٹیشن 

اور ادھر سے یہاں آ گئی حورم نے اسے بتایا 

اوکے ۔۔۔۔ روحان نے ویڑ کو آواز دی اور آورڈ ر دیا

لنچ کرنے کے بعد روحان اپنے آفس اور حورم پولیس اسٹیشن چلی گئی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے کمرے میں داخل ہوتے ہی حورم کو پکارا 

جو کہ منہ تک کمفرٹر اوڑھے لیٹی ہوئی تھی 

ہنی ۔۔۔۔ روحان جا کر اسکے پاس بیٹھ گیا وہ جانتا تھا کہ وہ اس سے ناراض 

ہو گی کیونکہ روحان آج لنچ پر نہیں آ سکا تھا 

لیکن حورم کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا 

روحان نے اسکے چہرے سے کمفرٹر ہٹایا تو وہ آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی 

ہنی ۔۔۔۔۔ یار آنکھیں تو کھولو اچھا سوری نا معافی نہیں ملے گی کیا 

میں جانتا ہوں کہ تم سو نہیں رہی کیونکہ مجھے پتا ہے تمھیں میرے بنا نیند  نہیں آتی 

پلیز آنکھیں کھولو نا پلیز ہنی ۔۔۔

روحان کے کہنے پر بھی حورم نے آنکھیں نہیں کھولیں 

روحان اسکی پیشانی چومتے ہوئے وہاں سے اٹھ گیا اور چینج کرنے چلا گیا 

حورم نے اسکے جاتے ہی آنکھیں کھول دیں اور ڈ ریسنگ روم کے بند 

د روازے کو دیکھنے لگی

وہ ناراض تھی اس سے کہ وہ کیوں نہیں آیا آج لنچ پے حالانکہ حورم جانتی تھی اسکی میٹنگ تھی جس کی وجہ سے وہ نہیں آ سکا اور میٹنگ کی وجہ سے 

لیٹ بھی آیا ہے 

پر وہ بھی کیا کرتی اس کا دل چاہتا تھا کہ وہ ہر وقت اسکے پاس رہے اسکی 

نظروں کے سامنے رہے وہ اپنے دل کے ہاتھوں مجبور تھی 

کچھ دیر کے بعد روحان چینج کرنے کے بعد آیا  تو حورم نے فورا سے اپنی آنکھیں بند کر لیں

 روحان بیڈ پر اپنی جگہ پر آ کر لیٹ گیا حورم اسکی طرف پشت کیے لیٹی ہوئی تھی 

روحان نے  اسے پیچھے سے اپنی گرفت میں لے لیا اور اپنی تھوڑی اسکے کندھے پر ٹکا دی 

ہنی معاف کر دو قسم سے اگر امپورٹنٹ میٹنگ نا ہوتی تو میں کبھی ایسا نا کرتا کچھ تو بولو لڑ لو مار لو پلیز کچھ تو کہو ہنی 

پتا ہے میں آج کا دن کتنی مشکل سے گزارا ہے کیونکہ میں آج تم سے نہیں مل سکا تمھیں دیکھ نہیں پایا اور اب بھی تم کچھ نہیں بول رہی سوری ہنی پلیز اپنے حانی کو معاف نہیں کرو گی

یہ کہتے ہوئے روحان کی آواز رندھ گئی تھی جبکہ وہ بے آواز رو رہی تھی 

پر بولی پھر بھی کچھ نہیں 

روحان نے اسکا رخ اپنی طرف کیا تو اسے بند آنکھوں کے ساتھ روتا پایا 

اسے روتا دیکھ وہ تڑپ اٹھا 

ہنی رو تو نا پلیز تمھارے آنسو مجھے تکلیف دے رہے ہیں روحان نے اسکے آنسو 

اپنے لبوں سے چن لیے 

حورم نے اپنا سر اسکے سینے پر ٹکا دیا اور روحان نے اسے زور سے خود میں 

بھینچ لیا 

روحان نے اسے خود سے الگ کرنا چاہا تو حورم نے اسکی شرٹ پر اپنی گرفت اور مظبوط کر لی 

روحان سمجھ گیا تھا کہ ابھی وہ اس سے دور نہیں ہونا چاہتی 

اور اس نے 

اسے خود سے الگ کرنے کی کوشش نہیں کی 

کچھ دیر کے بعد وہ خود اس سے الگ ہو کر اٹھ کر بیٹھ گئی روحان بھی اٹھ 

کر اسکے سامنے بیٹھ گیا 

سوری حانی ۔۔۔۔ مجھے تمھارے ساتھ ایسا بی ہیو نہیں کرنا چاہیئے تھا پر میں کیا کروں میں زیادہ دیر تم سے دور نہیں رہ سکتی  حورم نم آنکھوں سے اسکی طرف دیکھتے ہوئے بولی

ہنی میری جان تمھیں ہر حق حاصل ہے مجھ پر تم مجھ سے سو بار ناراض ہو 

جاو تب بھی میں تمھیں مناوں گا تمھاری ہر بات سر آنکھوں پر 

اور میں بھی تم سے زیادہ دیر دور نہیں رہ سکتا اسی لئے تو تم سے دوپہر کو ملنے کے لئے لنچ کا پلین بنایا تھا

ایک ساتھ لنچ کرنے کا آیڈیا روحان کا تھا تاکہ وہ دونوں ایک دوسرے سے مل سکیں  وہ بھی کہاں اس کے بغیر زیادہ دیر رہ سکتا تھا 

روحان نازک ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیتے ہوئے بولا 

کھانا لاوں یقینا تم نے بھی میری طرح صبح کے ناشتے کے بعد کچھ نہیں کھایا 

ہو گا 

تمھارے بنا بھلا میں کچھ کھا سکتا ہوں روحان آنکھوں میں پیار سموئے اسے 

تک رہا تھا

ٹھیک ہے میں ابھی لے کر آتی ہوں حورم اٹھ کر دروازے کی طرف بڑھی 

ہی تھی کہ روحان کے پکارنے پر وہ رک گئی اور مڑ کر اسکی طرف دیکھا 

حورم بھاگ کر اسکی بانہوں میں سما گئی

آئی لو یو سو مچ ہنی ۔۔۔۔ روحان نے زور سے اسے اپنے سینے میں بھینچا 

آئی لو یو ٹو حانی ۔۔۔

۔

خود سے الگ کرنے کے بعد روحان نے اسکے ہونٹ چوم لئے 

حورم نے اپنے آپ کو سنھبالنے کے بعد اسے گھورا تو روحان نے مسکراتے ہوئے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا 

اسکو گھوری سے نوازتی ہوئی وہ کھانا لینے چلی گئی 

آگیا کھانا چلو جلدی جلدی سٹارٹ کرو کھانا ۔۔۔۔ حورم نے کھانا لا کر کمرے میں موجود ٹیبل پر رکھا 

اپنے ہاتھوں سے کھلاو گی تو کھانوں گا ورنہ نہیں روحان نے نئی فرمائش 

اسکے سامنے پیش کی اور صوفے پر آ کر اسکے ساتھ بیٹھ گیا 

میں تمھیں کھلاوں اور خود بھوکی رہ جاوں واہ کیا بات ہے کچھ پتا بھی ہے بھوک سے اس وقت میرا کیا حال ہو رہا ہے  حورم نے اسے گھورا 

ہنی بھوک مجھے بھی بہت لگی ہے اگر تم اپنے ہاتھوں سے نہیں کھلاو گی 

تو میں نے بھوکا ہی سو جانا ہے ایسا کرتے ہیں تم مجھے کھلا دو

اور میں تمھیں کھلاتا ہوں 

ٹھیک ہے ۔۔۔۔ حورم کا اس وقت بھوک سے برا حال تھا اس نے نوالہ بنا 

کر روحان کی طرف بڑھایا جسے روحان نے شر یف بچوں کی طرح کھا لیا 

اور حورم کو بھی ایک نوالہ بنا کر اپنے ہاتھ سے کھلایا

پھر وہ ایک دوسرے کو کھانا کھلانے لگے 

حورم نے جب اسے آخری نوالہ کھلایا تو روحان نے نوالہ کھانے کے بعد اسکے 

ہاتھ کی انگلیاں چاٹ لیں حورم نے اسے گھورا 

پر وہ ڈھیٹوں کی طرح مسکرا رہا تھا روحان نے جب حورم کو آخری نوالہ کھلایا 

تو حورم نے اسکی انگلیوں پر اپنے دانتوں سے کاٹا 

اف ۔۔۔۔ ہنی تم تو کاٹتی بھی ہو روحان اپنی انگلیوں کو  سہلاتے ہوئے بولا 

اب کی بار حورم بھی اسکی طرح صرف مسکرائی تھی

 منہ سے کچھ نہیں بولی 

اور اسے منہ چڑاتی ہوئی برتن کچن میں رکھنے چلی گئی 

جب وہ کمرے میں واپس آئی تو روحان اسے واشروم سے نکلتا دیکھائی دیا 

وہ بھی واشروم میں چلی گئی اور واشروم سے باہر آ کر 

روحان کے سینے پر سر رکھ کر لیٹ گئی اور روحان نے ہمیشہ کی طرح اسکے 

گرد اپنی بازوں کا حصار بنا لیا 

جلد ہی ان دونوں پر نیند کی دیوی مہربان ہو گئی 

وہ دونوں اس سے بے خبر تھے قسمت ان کے ساتھ کیا کرنے والی 

ہے 

_________

روحان جب آفس سے واپس آیا تو لان میں فائیٹنگ کی پریکٹس کرتے پایا 

وہ سیدھا اسکے پاس آگیا 

کیا ہو رہا ہے ہنی ۔۔۔۔۔ روحان اسکے سامنے کھڑا ہو گیا 

کچھ نہیں پریکٹس کر رہی تھی حورم پریکٹس چھوڑ اسکی طرف متوجہ ہوگئی 

مجھ سے لڑو گی ہنی ۔۔۔۔ 

ٹھیک ہے پہلے چینج کر کے آو پھر تم سے بھی دو ہاتھ کر لیتے ہیں حورم مسکراتے ہوئے گویا ہوئی 

ابھی آیا میں روحان اس سے کہتا ہوا روم کی طرف چل دیا

چلو ریڈی ہو جاو روحان چینج کرنے کے بعد اسکے پاس آ گیا 

ان دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ فائیٹنگ شروع کی 

روحان اس پر بھاری پڑ رہا تھا لیکن وہ پھر بھی ہار نہیں مان رہی تھی 

آخر کار حورم نے ہار مان لی 

ہار گئی نا ہنی ۔۔۔۔ روحان لمبے لمبے سانس لیتا ہوا اسے دیکھتے ہوئے مسکراتے ہوئے بولا 

میں تم سے جیتنا بھی نہیں چاہتی حانی ۔۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولی 

پھر ان دونوں کو تالیوں کی آواز سنائی دی

ان دونوں نے آواز کی سمت میں دیکھا جہاں روحان کے ماما پاپا اور ہادیہ 

کھڑے ان کے لئے تالیاں بجا رہے تھے 

وہ دونوں ایک فائیٹنگ میں اتنے مگن تھے ان کو ان سب کے آنے کا پتا ہی نہیں چلا 

روحان اور حورم ان دونوں کو دیکھ کر مسکرا دیئے 

واہ بھائی اور بھابھی آپ دونوں کیا کمال کی فائیٹنگ کرتے ہیں ہادیہ ان کے پاس آتے ہوئے بولی 

جبکہ فیضان صاحب اور حرا بیگم اندر چلے گئے 

تھینکس ہادیہ حورم نے اسکا شکریہ ادا کیا 

چلو اب ہم بھی اندر چلتے ہیں روحان ان دونوں کو ساتھ لے کر گھر کے اندر 

چلا گیا.


جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment