Pages

Sunday 19 June 2022

Sulagti Yadon K Hisar Main By RJ Episode 1 Part 3 Complete PDF

Sulagti Yadon K Hisar Main By RJ Episode 1 Part 3 Complete PDF

RJ  Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Rude Hero Tawaif  Based Novel Enjoy Reading...

Sulagti Yadon K Hisar Main By RJ Epi 1 Part 3

Novel Name: Sulagti Yadon K Hisar Main

Writer Name: RJ

Category: Episode Novel

Episode No: 1 Part 3

سلگتی یادوں کے حصار میں

ازقلم: آر جے

قسط 1 پارٹ 2

عائل دروازہ ناک کرتا ہوا اندر داخل ہوا تو شام بیڈ پر پیٹ کے بل لیٹا اپنے موبائل پر کوئی کار گیم کھیلنے میں منہمک تھا۔

”اہہم اہہم۔۔۔۔شام۔۔۔۔“  اُسے یونہی شانِ بےنیازی سے گیم میں دھت دیکھ کر عائل اپنا گلا کھنکارتا ہوا اُسکے پاس جاکر بیٹھ گیا تو وہ جھٹ سے سیدھا ہو بیٹھا۔

”اوہ بھائی۔۔۔آپ۔۔۔سوری مجھے آپکے آنے کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہوا۔۔۔“  اپنے موبائل کوآف کرکے سائیڈ پر رکھتا ہوا وہ تھوڑی شرمندگی سے گویا ہوا۔

اُسکے خود کی جانب دل و جان سے متوجہ ہونے پر عائل ہولے سے مسکرایا۔

”کھانے کی ٹیبل پر موم ڈیڈ تمھارا کب سے ویٹ کررہے ہیں۔۔۔اور تم یہاں بیزی ہو۔۔۔۔نیچے کیوں نہیں آئے۔۔۔۔؟؟؟“  آنکھوں میں شکوہ لیے وہ نرم لہجے میں بولا تو شام بےاختیار پہلو بدل کر رہ گیا۔ملازمہ اُسے کچھ دیر پہلے ہی کھانے کا بول کر گئی تھی لیکن بھوک ہونے باوجود بھی وہ حسن صاحب کی موجودگی کے باعث اس بات کو ناک پر سے مکھی کی طرح اُڑا گیا۔ اپنی ضدی طبیعت کی وجہ سے مجبوراً اُسے  کمرے میں پڑے سنیکس سے گزارا کرنا پڑا تھا۔

”مجھے بھوک نہیں تھی بھائی۔۔۔اسی لیے۔۔۔“  وہ تھوڑا اٹکتے ہوئے جھوٹ بول گیا۔

یونی سے واپسی پر شام کا بدقسمتی سے حسن صاحب سے ٹکراؤ ہوگیا تھا جوکہ کم ہی ہوتا تھا۔اور پھر کیا تھا۔اُسکی گزرتی لائف اور بگڑی ہوئی حرکتوں پر تنقید کرتے ہوئے حسن صاحب نے اُسکے موڈ کا بیراغرق کرکے رکھ دیا تھا۔تب سے وہ اپنے کمرے میں بند پڑا تھا۔

”ڈیڈ سے ڈانٹ پڑی ہے ناں۔۔۔؟؟؟“  وہ پُریقین تھا جس پر وہ سر جھٹک کررہ گیا۔

”یہ کوئی نئی بات تو نہیں۔۔۔۔ڈیڈ چاہتے ہیں کہ میں فائنل سمیسٹر کا دی اینڈ ہوتے ہی اُنکا بزنس جوائن کروں۔۔۔۔جوکہ میں بالکل بھی نہیں چاہتا۔۔۔ڈیڈ کے ساتھ مل کر کام کرنا۔۔۔۔ناٹ پاسیبل یار۔۔۔“  اپنے سنگین مسئلے کا اظہار کرتے ہوئے وہ معمول سے ہٹ کر اس لمحے حد درجہ سنجیدہ لگ رہا تھا۔بے اختیار عائل کو بھی اپنے لاڈلے بھائی کی فکر ہوئی۔

”تو تم کیا چاہتے ہو۔۔۔؟؟؟“  اُسکی رائے جاننا عائل کے لیے سب سے اول ترجیح تھی۔

”میں بھی آپکی طرح  کچھ ہٹ کر کرنا چاہتا ہوں بھائی۔۔۔کچھ الگ۔۔۔کچھ خاص۔۔۔“  جنون سے بولتا ہوا وہ اپنے بڑے بھائی کو مزید تجسس میں ڈال چکا تھا۔

”اور وہ کیا ہے۔۔۔۔؟؟؟“  اب کے وہ ذرا بےچین ہوا تھا۔

”عیش برو۔۔۔۔جسٹ عیش۔۔۔ابھی میری عمر ہی کیا ہے۔۔۔؟؟؟“  اُسکی سنجیدگی کو دیکھتا ہوا وہ قہقہ لگا کر ہنس پڑا تو عائل اُسکا منہ دیکھ کررہ گیا۔

”شریر کہیں کے۔۔۔۔موم بالکل ٹھیک کہتی ہیں۔۔۔تم کبھی نہیں سدھرو گے۔۔۔نجانے اپنی لائف کو لےکر تم کب سریس ہوگے۔۔۔؟؟؟“  اپنے پاگل بنائے جانے پر عائل نے مسکراکر نفی میں گردن ہلاتے ہوئے اُسکے سر پر ہلکی سی چپت لگائی۔

پولیس والا ہوکر بھی وہ پورے دن میں دو بار پاگل بن چکا تھا۔معاً عائل کے ذہن میں وہ سانولا سلونا گھبرایا سا چہرہ تازہ ہوا تو لبوں کی مسکراہٹ مزید گہری ہوئی۔

”جب میں آپکے کیوٹ سے دوچار بچوں کا ہنڈسم چاچو بن جاؤں گا۔۔۔۔تب۔۔۔۔“  اپنی ہنسی روک کر دوبدو جواب دیتے ہوئے وہ پھر سے غیرسنجیدہ ہوا۔

 ایک بار پھر سے وہی چہرہ اُسکی نظروں میں گھوما تو اپنی بے لگام سوچ کی اِس گستاخی پر اگلے ہی لمحے وہ سر جھٹک گیا۔

”ذیادہ پھیلو مت اور چلو اب نیچے۔۔۔۔موم ڈیڈ ہم دونوں کا ویٹ کررہے ہیں۔۔۔۔“  دل میں خود کے لیے بولے جانے والے الفاظ شام کی جانب اچھالتا وہ اُسے ہاتھ پکڑ کر اٹھانے لگا۔

”بھائی۔۔۔۔؟؟؟اچھا چلیں۔۔۔۔“  وہ جو اُسے روکنا چاہ رہا تھا اُسکی خود کی جانب پلٹتی سنجیدہ نظروں پر ہتھیار ڈالتا اُسکے ساتھ جانے کے لیے بیڈ سے اٹھ کھڑا ہوا۔

*****************************

”حرمین۔۔۔۔بیٹا نسیمہ آپا نے تمھارے لیے ایک بہت ہی اچھا رشتہ بتایا ہے۔۔۔لڑکا ریسٹورنٹ کا منیجر ہے۔۔۔خوبصورت اور ویل ایجوکیٹڈ بھی ہے۔۔۔فیملی ذیادہ بڑی نہیں ہے۔۔۔اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ وہ کل تمھیں دیکھنے کے لیے آنا چاہ رہے ہیں۔۔۔۔میں نے نسیمہ آپا کو خوشی خوشی ہاں کہہ دی ہے۔۔۔۔تو تم کل یونی مت جانا۔۔۔“  کھانے کی ٹیبل پر نفیسہ بیگم پُرمسرت انداز اپنی دونوں بیٹیوں سے مخاطب تھیں۔

اُن کی بات پر جہاں حرمین کے کھانا کھاتے ہاتھ ساکت ہوئے وہی حاویہ نے چونک کر اپنی ماں کا مسکراتا چہرہ دیکھا۔اور پھر اپنی اپیہ کا بجھتا ہوا روپ۔

”تو یعنی ایک بار اور میری قسمت میں ریجکیٹ ہونا لکھا جا چکا ہے۔۔۔۔“  ٹھہر ٹھہر کر بولتے ہوئے اُسکے لب بےدردی سے مسکرائے تھے۔

وہ خود کے ساتھ ساتھ اُن دونوں کو بھی گہری تکلیف سے دوچار کرگئی تھی۔چھ سے سات رشتے تھے جو اُنکے گھر کی دہلیز پار کرتے ہوئے جس طرح سے آئے تھے اُسی طرح خالی ہاتھ واپس پلٹ گئے۔کچھ نے تو اُسکی جگہ حاویہ کا سوال کرڈالا تھا جو شکل و صورت کے لحاظ سے اُس سے بہت بہتر تھی۔اور وہ ہر بار خالی دامن رہ کر دلبرداشتہ ہوجایاکرتی تھی۔فیضان صاحب کے انتقال کے بعد نفیسہ بیگم کی اپنی دونوں بچیوں کے لیے فکر پہلے سے ذیادہ بڑھ گئی تھی۔نفیسہ بیگم کے بڑے بھائی نے اُن پر ہمیشہ اپنا شفقت بھرا ہاتھ رکھا تھا لیکن اپنے بڑے سے گھرمیں رہائش اختیار کرنے کی آفر کبھی نہیں کی تھی۔شاید اپنی چہیتی بیوی کے دباؤ میں آکر وہ ہمیشہ مجبور ہوجاتے تھے۔لیکن نفیسہ بیگم کے لیے اتنا ہی کافی تھا جو اُنکا بھائی اُنکا تھوڑا بہت خیال کرلیا کرتا تھا۔یہ حرمین کا یونی میں سیکنڈ لاسٹ سمیسٹر چل رہا تھا۔وہ حرمین کی پڑھائی مکمل ہوتے ہی فوری طور پر اُسکی شادی کردینا چاہتی تھیں۔لیکن کچھ رشتے آنے کے بعد سے اُن پر جو نیا انکشاف کھلا تھا وہ اُنکی پریشانی کو مزید بڑھاوا دے چکا تھا۔

”مایوسی کی باتیں مت کرو حرمین۔۔۔۔اللہ پر کامل یقین رکھو گی تو سب بہتر ہوجائے گا بیٹا۔۔۔اُسکے گھر دیر ضرور ہے پر اندھیرنہیں۔۔۔۔“  

”ماما۔۔۔آپ بھی تو سمجھے ناں۔۔۔۔صرف علم ہی کافی نہیں ہوتا۔۔۔۔لوگ حسن بھی مانگتے ہیں۔۔۔۔جو میرے پاس بالکل بھی نہیں ہے۔۔۔۔تھک گئی ہوں میں لوگوں  کے سامنے بھیڑبکریوں طرح پیش ہوتے ہوتے۔۔۔نہیں برداشت ہوتے اُنکے انکار جو وہ منہ پر مار کر واپس لوٹ جاتے ہیں۔۔۔۔“  پلیٹ میں چمچہ پٹختے ہوئے وہ اپنی بےقدری پر پھٹ پڑی تھی۔دل میں جانے کب کا جمع شدہ غبار تھا جوآج پوری طرح نکلنے کو تھا۔ کچھ یونی میں ہونے والی کاروائی کا بھی اثر تھا جس پر وہ مزید سلگ اٹھی تھی۔اگرچہ حقیقت کا یہ روپ اُسکے لیے حد درجہ تلخ تھا لیکن وہ اُسے مجبوراً تسلیم کرچکی تھی۔حرمین کے اس قدر متنفرہوجانے پر جہاں حاویہ کی آنکھیں پھٹی تھیں وہی نفیسہ بیگم کی آنکھوں میں نم اتری تھی جسے دیکھ کر وہ ایکدم گہرا سانس چھوڑتی نرم پڑی تھی۔

”آئی ایم سوری ماما۔۔۔میرا مقصد آپکو ہرٹ کرنا بالکل بھی نہیں تھا۔۔۔پتا نہیں کیسے میں آپ سے اتنی اونچی آواز میں بات کرگئی۔۔۔۔؟؟؟سو سوری ماما۔۔۔اچھا ٹھیک ہے۔۔۔میں کل یونی نہیں جاؤں گی۔۔۔آپ اُن لوگوں کو بلالیجیے گا۔۔۔۔اوکے۔۔۔“  وہ اپنی چیئر کو اُنکے قریب کھینچ کر شرمندہ سی نفیسہ بیگم کے ہاتھ تھام گئی اور اپنی مرضی کو اُنکی رضا میں شامل کرتی بھیگی آنکھوں سمیت مسکرائی۔

”تم اپنا دل چھوٹا مت کیا کرو حرمین۔۔۔۔مجھے تمھاری مزید فکر ہونے لگتی ہے اس طرح۔۔۔۔لوگ تو پاگل ہیں جو حسن کے پیچھے بھاگتے ہیں۔۔۔ صورت سے ذیادہ سیرت کا اچھا ہونا ضروری ہوتا ہے بیٹا۔۔۔صورتیں کتنی بھی حسین ہوں۔۔۔ہمیشہ سیرتوں کی محتاج ہوتی ہیں۔۔۔ تم دل کی خوبصورت ہو جو بہت کم لوگ ہوتے ہیں۔۔۔۔کیا اتنا کافی نہیں۔۔۔“  نفیسہ بیگم نے اُسے محبت سے سمجھاتے ہوئے حقیقیت کا دوسرا رُخ بھی دکھایا تو وہ مزید شرمندہ ہوتی اپنا سرجھکاگئی۔ 

”آپ دیکھنا اپیہ۔۔۔میرا دل کہتا ہے کہ آپ نہ صرف اُن لوگوں کو پسند آؤگی بلکہ میرے ہونے والے جیجا جی کو بھی آپ سے پہلی ہی نظر میں محبت ہوجائے گی۔۔۔آپ یہ رشتہ پکا ہی سمجھو بس۔۔۔“  حاویہ کے شرارتی لہجے پر بظاہر تو وہ مسکرادی پر اُسکی بات پر اندر سے روتا دل اپنے ہی آنسوؤں میں ڈوب سا گیا۔

”انشاءاللہ۔۔۔۔انشاءاللہ۔۔۔“  نفیسہ بیگم نے خوشدلی سے مسکراتے ہوئے اُسکا گال ہلکے سے تھپتھپاکر گویا تسلی دی تو وہ اپنی ماں بہن کی خاطر بےبسی سے مسکرادی۔

***********

وہ اس وقت اپنے آفس روم میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ سے ایک امپورٹینٹ فائل دوسری کمپنی کو میل کررہا تھا۔بلیک کلر کے تھری پیس سوٹ میں وہ جتنا ہینڈسم دِکھ رہا تھا وجیہہ چہرے پر اُسی قدر سنجیدگی رقصاں تھی۔ایک وقت تھا جب شرارتی انداز اور بہکتی مسکراہٹیں ہر لمحہ اُسکی شخصیت کا خاصہ ہوا کرتی تھیں لیکن اب ایسی بہت سی عادات تھیں جو وقت  کے ساتھ ہی کہیں بہت پیچھے چھوٹ گئی تھی۔یا شاید مجبوراً چھوڑنا پڑی تھیں۔زندگی تھی جو چھوٹی موٹی تمام من مستیوں سے بالاتر ایک خاص ڈگر پر چل پڑی تھی۔لیپ ٹاپ سے فارغ ہوتے ہی اُسکی متلاشی نظروں نے مطلوبہ فائل کو سامنے ٹیبل پر ڈھونڈنا چاہا لیکن وہ وہاں پر ہوتی تو دکھائی دیتی۔۔۔

فائل کی عدم موجودگی پر بےاختیار شاہ کی آنکھوں میں اُس پری پیکر کا سندر مکھڑا گھوم گیا۔اُسکی اپنے پاس پھر سے موجودگی کی سوچ جانے کیوں اُسکا بےحس دل شدت سے دھڑکا گئی تھی۔اگلے ہی پل وہ سر جھٹکتا ہوا انٹرکام کی جانب سرعت سے لپکا تھا۔

”جی سر۔۔۔۔؟؟؟“  اسپیکر سے ابھرتی تابعدار آواز شاہ کے کانوں میں پڑی تھی۔

”مس آبرو کو میرے روم میں بھیجیں۔۔۔فوراً۔۔۔۔“  رعب بھرے انداز میں بولتے ہی اُسنے اگلے کا جواب سنے بغیر انٹر کام واپس جگہ پر رکھ دیا۔

”کم اِن۔۔۔۔“  کچھ ہی دیر میں دروازہ ناک ہوا تو وہ ٹیک ہٹا کے سیدھا ہوبیٹھا۔

تبھی وہ دروازہ کھول کر اندر داخل ہوئی۔ گلابی حجاب میں اُسکا گلاب چہرہ مزید کھل اٹھا تھا۔اوپر سے غضب اُسکی گہری نیلی آنکھیں جو سامنے والے کو اپنے سحر میں جکڑلیتی تھیں۔شاہ بڑی فرصت سے اُسے دیکھنے میں مگن تھا جب اچانک اُسکی میٹھی آواز نے چھایا سکوت توڑ ڈالا۔ 

”آپ نے مجھے بلایا تھا سر۔۔۔۔؟؟؟“  شاہ کے وجیہہ چہرے پر ایک سرسری سی نگاہ ڈالتے ہوئے اُسنے سادگی سے پوچھا اور دوسرے ہی لمحے اپنی عادت کے مطابق پلکیں جھکاگئی۔شاید اُسکی گہری نظروں کی تپش سہنا اُسکے بس کی بات نہیں تھی۔

نیلے آسمان پر ایکدم سے چھاجانے والی سیاہ بادلوں کی گھنی چھاؤں شاہ کا موڈ غارت کرچکی تھی۔اُسکے نزدیک یہ شرم و حیاء کم اور گریز ذیادہ تھا جوہربار اُسکی برداشت کو آزماجاتا تھا۔

”جی۔۔۔آپ نے ابھی تک مجھے فائل تیار کرکے کیوں نہیں دی مس آبرو۔۔۔؟؟؟یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ اس وقت کتنی ضروری ہے میرے لیے۔۔۔۔“  اُسکا جھکا ہوا چہرہ دکھتے ہوئے وہ سخت انداز میں بولا۔

”سر بس کچھ وقت میں فائل آپکے ٹیبل پر موجود ہوگی۔۔۔“  گڑبڑا کر بولتی ہوئی وہ پھر سے اُسکی سرد پڑتی آنکھوں میں دیکھنے کی گستاخی کرچکی تھی۔

”آپکو یہ جان لینا چاہیے کہ مجھے کسی بھی کام میں دیری بالکل بھی پسند نہیں۔۔۔۔“  اُسکی گھبراہٹ سے محفوظ ہوتا اب کی بار وہ قدرے نرم لہجے میں بولا تو وہ اپنے باس کے پل پل بدلتے روپ پر الجھ کررہ گئی۔

”سوری سر۔۔۔۔آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔۔۔میں پوری احتیاط کروں گی۔۔۔“  اُس فائل کی اہمیت کا اُسے بھی بخوبی اندازہ تھا تبھی اپنی غلطی تسلیم کرتی ہوئی وہ اُس سے معذرت کرنے لگی۔

”اگر آپ احتیاط کرنے کی بجائے پورا دھیان دیں گی تو یہ ذیادہ بہتر رہے گا آپکے لیے۔۔۔“  شاہ کو اُسکے پنکھڑی لبوں سے نکلتا لفظ ”احتیاط“ کچھ خاص پسند نہیں آیا تھا جبھی معنی خیز انداز میں بولتا ہوا وہ اُسے چونکنے پر مجبور کرگیا۔

”اب میں جاؤں سر۔۔۔۔۔؟؟؟“  اُسکی خاموش مسکراہٹ اور بولتی نظروں سے خائف ہوتی آبرو بےچین سی ہوکر سر جھکائے وہاں سے جانے کے لیے پرتولنے لگی تو شاہ کی دلفریب مسکراہٹ اُسکے تقاضے پر سمٹ گئی۔

وہ ان چند دنوں میں یہ نہیں سمجھ پارہا تھا کہ اُسکا یہ بےکار سا گریز اُسکی اکڑ کی علامت تھی یا فطری عادت۔۔۔؟؟؟  

خیر وجہ جو بھی تھی لیکن شاہ پر بہت گراں گزرتی تھی اور اب تو اُسکو ضد سی ہونے لگی تھی۔

”ہممم۔۔۔۔شیور۔۔۔۔“  کچھ توقف کے بعد اُسے اپنی نظروں کے حصار سے آزاد کرتا ہوا وہ نظریں پھیر گیا اور اپنا غصہ ضبط کرتے ہوئے قدرے اکھڑے لہجے میں بولا تو گھبراہٹ میں اپنی انگلیاں چٹخاتی آبرو بنا کوئی لمحہ ضائع کیے روم سے باہر نکلتی چلی گئی۔پیچھے وہ سیٹ پر سر ٹکاتا بےبس سا مٹھیاں بھینچ کررہ گیا۔

***********

جاری ہے

 next episode will b posted tomorrow Inshallah

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Sulagti Yadon K Hisar Main Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Sulagti Yadon K Hisar Main  written by RJ .  Sulagti Yadon K Hisar Main by  RJ is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Rude Hero Tawaif  Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel '' Sulagti Yadon K Hisar Main '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1to 10 

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Sulagti Yadon K Hisar Main By RJ Episode 1  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”سلگتی یادوں کے حصار میں “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Sulagti Yadon K Hisar Main Novel By RJ Continue Novels ( Episodic PDF)

  سلگتی یادوں کے حصار میں ناول    از  آر جے (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment