Pages

Sunday 5 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 99 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 99 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 99 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 99

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 99 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

برہان جو سڑھیوں کو پھلاگتے سڑھیوں کے پاس کھڑے گلدان ٹیبل کو دیکھ لات مار گیا تھا ۔۔۔

ایک نظر ملازمہ کو دیکھے آگے بڑھا ۔ 

برہان ۔۔۔!! سرحان جو میرپور آنے والا تھا ابھی پہنچا ہی تھا کہ گھر میں داخل ہوتے سامنے ہی گھوڑے پہ سوار برہان کو دیکھ گیا تھا ۔۔۔

حیرانگی سے اُسکے راستے میں حائل ہوا ۔ یہ کیا ہوا ۔۔۔۔؟؟ وہ اُسکا ہاتھ اور حالت دیکھ فکر سے قریب ہوا ۔

چھوڑو مجھے ،۔۔۔۔! کچھ نہیں ہوا مجھے ۔ اچھا خاصا ہوں، وہ اُسکو قہر نظروں سے دیکھ گاڑی کی طرف بڑھا ، 

آیت ۔۔۔۔! سرحان نے نظریں گھر کے چاروں اطراف ڈورائی ۔ 

برہان روکو ۔۔۔۔۔ کیا تمہارے اور آیت کے درمیان کچھ ہوا ۔۔۔؟ 

برہان جو گاڑی میں سوار ہونے لگا تھا ، اُسکے پیچھے سے کندھے پر ہاتھ رکھتے پوچھنے پر لال آنکھوں میں وحشت لیے پلٹا ؛۔،

بھول کر بھی میری بیوی کے پاس مت جانا ، اُسکو میرے سوا کسی کی ہمدردی میں حاصل کرنے نہیں دونگا ۔ 

وہ وان کرتے سیدھا گاڑی میں سوار ہوا تو سرحان ُاسکے غصے کو دیکھ تیزی سے بھاگ دوسری سائیڈ سے گاڑی میں اُسکے ساتھ ہی سوار ہوا ۔

یہ کیا بدتمیزی ہے ۔۔۔! وہ دھاڑا تھا ۔ تمہاری بیوی کو تو ہمدردی دے نہیں سکتا ، کم  از کم تمہیں تو دیکھ سکتا ہوں نا ۔۔۔۔؟ 

اگر تم نے ابھی مجھ سے کوئی بحث کی یا کہا کہ میں نیچے اتار جاؤں ۔۔۔ 

تو میں سیدھا یہاں سے تمہارے روم میں جاؤں گا اور آیت کو پوچھتے ساتھ ہمدردی بھی ۔۔۔۔۔ 

ابھی اُسکی بات مکمل بھی نا ہوئی تھی کہ برہان بل ڈالے گاڑی کا انجن اسٹاٹ کر گیا ۔ 

سرحان اسکے عمل پر اچھے سے محفوظ ہوتے دل میں ہنسا ۔

کہ یہ کتنا جنوانی ہے آیت کے لئے بالکل مراد چاچو کی طرح ، سرحان کو مراد اور جنت یاد آئے تھے 

یہ کیا کر رہا ہے توں ۔۔۔۔؟ برہان جو تیز ڈرائیونگ کرتے بڑی حویلی گاوں میں آیا تھا ۔ 

غصے سے خادم کو باکسنگ کا سامان لانے کا بولتے اپنے گارڈ کو خود کو مارنے کا اشارہ کر گیا ۔

وہ گھبراتا مدَر تلب نظروں سے سرحان کو دیکھ گیا ۔۔!! 

تم درمیان میں مت بولو ۔۔۔ برہان جو اپنی شرٹ اتار چکا تھا ۔ اُسکو آنے کا بولتے واپس سے متوجہ ہوا۔۔ 

تم جاؤ یہاں سے سرحان سپاٹ سا گارڈ کو بولتے مقابل کہ سامنے کھڑا ہوا ۔ 

کیا ہوا ہے ۔۔؟ وہ اُسکی نیلی آنکھوں میں نمی بھرتے  دیکھ نرمی سے ساتھ ہی اُسکا ہاتھ پکڑ گیا ۔

کچھ نہیں ہوا مجھے ۔۔۔۔ میں کوئی بچہ نہیں ہوں جو تم ایسے مجھے ٹریکٹ کر رہے ہو ۔۔ 

برہان بھڑکتے اپنا ہاتھ مقابل کے ہاتھ سے نکلالتے آگے بڑھا ۔ 

دیکھو برہان ،۔۔۔۔۔!! اگر آیت نے کچھ ایسا بول دیا ہے جو اُسکو نہیں بولنا چاہئے تھا ۔ 

تو اسُکو معاف کر دو ، وہ کبھی کبھی چڑچڑی سی ہو جاتی ہے ، 

تمہیں اُسکی صفائی دینے کی ضرورت نہیں ، میں جانتا ہوں وہ کتنی چڑچڑی سی ہوتی ہے ۔ 

ویسے بھی اُسنے یہ اپنا روز کا کام بنا لیا ہے میرے دل کے ساتھ کھیلنا کوئی نئی بات نہیں ہے ،

درد آنکھوں میں بڑھتے جیسے آنسووں کی صورت میں نکلا ۔ 

برہان وہ ایسی پہلے نہیں تھی ، تم اچھے سے جانتے ہو بچپن میں وہ کیسی تھی۔بس جیسے جیسے بڑی ہوئی ہے سخت بنتی چلی گئی ؛۔

جیسے ہی برہان نے سرحان کے الفاظ سنننے طنزیہ ہنسا ۔ اچھا تو اُسکے ایسے سخت بننے کی وجہ بیاں کر سکتے ہو ۔۔؟ 

برہان جانتا تھا کہ سرحان آیت کے ساتھ جو کچھ بھی ہوا اچھے سے جانتا ہے اسی لئے اُسکو اپنی باتوں میں اکسانا چاہا ۔ 

چھوڑو ۔۔۔۔۔ 

یہی تو بات ہے میں کچھ بھی چھوڑنا نہیں چاہتا ، میں اُس انسان کا نام جاننا چاہتا ہوں جس کی وجہ سے وہ ایسے ہو گئی ہے ؛، 

وہ غصے سے جیسے ایک بار پھر طش میں آیا تھا غصے کو ختم کرنے کیلئے وہ ڈمبل اٹھاتے ڈریسنگ ٹیبل پہ پھینک گیا ۔ 

دھماکے کی طرح آواز پوری حویلی میں گونجی ، سرحان خاموش سا ساکت ہوا تھا کہ برہان جانتا ہے۔۔۔!!!!!

جانتے ہو ، میں اُسکا ہمدرد بننا چاہتا ہوں کیا میں غلط ہوں ۔۔۔۔؟ تم مجھے بتاؤ ۔۔۔۔؟ 

کیا میرا حق نہیں بنتا ۔۔۔۔؟ نیلی آنکھوں میں جہان بھر کا درد لئے وہ کرب سے سرحان کے سامنے ہوا ۔۔۔۔

میں جتنی کوشش کرتا ہوں کہ اُسکو خوش رکھ سکوں وہ اتنا ہی مجھے نیچے گرا دیتی ہے ، 

جب بھی مجھے لگتا ہے اسُکی محبت صرف میرے لیے ہے وہ تبھی تبھی مجھے اذیت بخش دیتی ہے۔

میں جاننا چاہتا ہوں اُسکی زبان میں کہ آٹھ سال پہلے میری کی بےوقوفی نے  کیا کیا درد دئیے ، 

میں اُسکا درد اپنے سینے میں قید کر دینا چاہتا ہوں اس کیے کہ وہ کھل کر سانس لے سکے۔ 

کیا میں غلط تھا ۔۔۔۔؟ جواب دو ۔۔۔۔؟ اب کہ برہان نے سرحان کو کندھوں سے پکڑتے جھجھلاڑا تو وہ خاموش سا اُسکی حالت دیکھ گیا ۔ 

جانتے ہو میں جتنا چاہتا ہوں کہ اُسکے قریب جاؤں کہ وہ مجھے محسوس کرتے کسی اور کو محسوس نہ کر سکے ۔ وہ اتنا ہی مجھ سے دور ہونے کا تہ کر لیتی ہے ۔ 

آج تو حد ہی کر دی ، مجھ سے کہتی ہے میں دوسری شادی کر لوں اور اپنا گھر بسا لوں 

وہ یہ کیوں نہیں سمجھتی کہ مجھے اُسکے ساتھ جینا ہے ، برہان غصے سے ایک بار پھر آپے سے باہر ہواتھا اور اس بار اُسکے غصے کی زرد کا نشانہ ایل سی ڈی بنی تھی۔۔۔

کیا جاننا چاہتے ہو اُس سے ۔۔۔۔۔؟ مجھ سے پوچھو ،۔۔۔ !!  

جب آٹھ سال پہلے تم یہاں سے گئے تھے ، آیت تمہارے ہی شاہ ہاؤس میں تھی ، 

سرحان بھی غصے میں آیا تھا جبکے اب کی بار اُسکو غصے سے اپنی طرف متوجہ کرواتے بولنا شروع ہوا۔ 

جانتے ہو جب آدھی رات ۔۔۔ اکرام چاچو کو پتا چلا کہ آیت سب کے ساتھ ائیرپورٹ نہیں گئی تو ان کا کیاحال ہوا تھا ، 

تبھی شانہ چاچی نے کہا کہ آیت اسماء آنٹی کے پاس ہے ، وہ پھر بے چین تھے 

میں آیت کو اتفاق سے ملنے چلا آیا تھا ، جب اکرام چاچو کو آیت کو لےجانے کے لیے تیار دیکھ زبردستی میں بھی ان کے ساتھ ہی بیٹھ گیا ۔

ہم شاہ ہاؤس پہنچے تو پتا چلا کہ آیت تو وہاں ہے ہی نہیں ، خود سوچو تب کیا کچھ برا دل میں آیا ہوگا،۔۔۔!! 

 برہان خاموش مٹھیاں بھنچے سرحان کی بات سن رہا تھا ۔ 

تب پتا چلا اسما آنٹی کو لگا تھا آیت گھر چلی گئی ہے چونکہ تمہارے جانے کے بعد وہ کسی کو نظر ہی نہیں آئی تھی ، ہم اچھا سوچتے ہوئے کہ وہ کہاں جائے گئی یہی کہیں ہو گئی ،شاہ ہاؤس کے آس پاس دیکھنا شروع ہوئے ۔ 

شاہ ہاؤس کے پیچھے ویرانے میں گے تو جانتے ہو ہم نے کیا دیکھا ۔۔۔۔؟ سرحان کرب کے عالم سے آنکھیں بند کرتے واپس سے کھول گیا 

برہان کا دل جیسے زور سے دھڑکا ، جانے وہ کیا بولنے لگا تھا ۔ 

وہ بے چین ہوا۔ سانس جیسے تھمی ۔۔۔۔۔

کیا دیکھا ۔۔۔۔ وہ سرحان  کی خاموشی گہری ہوتے دیکھ گھبراتے غرایا ۔ 

آیت ۔۔۔۔۔ بے سدھ سی خود سے بیگانی گندے پانی میں مٹی سے بھری بہوش پڑی ہوئی تھی ۔ 

اُسکے کپڑے ۔۔۔۔۔۔!! سرحان جس کی آنکھوں میں پانی جمع ہوا تھا ۔

بولتے کرب سے خاموش ہوا۔ برہان کو لگا تھا جیسے وہ سانس نہیں لے پا رہا ہو ۔۔۔

وہ بیٹھے سے فورا اٹھا تھا ۔ بے چین سا خود کہ بالوں کو نوچنے والے انداز میں جکڑے گرم دماغ میں جلتی آگ کو مزید ہوا دے گیا ۔

اُسکے کپڑے جگہ جگہ سے پٹے ہوئے تھے ، ہمارے پیروں تلے زمین نکل چکی تھی ۔ 

اکرام چاچو نے کس طرح آیت کو دیکھا تھا میں وہ تکلیف دے لمحہ کبھی عیاں نہیں کر سکتا ۔ 

آیت کو ویسے ہی خود میں بھنچے اکرام چاچو اور میں  بنا کسی کو بتائے بھاگے ۔ 

سرحان نے آنکھوں سے آنسو صاف کیے تھے ، آواز بھری تھی گلے میں موجود  الفاظ جیسے ساتھ چھوڑ رہے تھے۔۔۔۔

ہسپتال پہنچے تو پتا چلا کہ آیت کا نروس بریک ڈاؤن ہو گیا ہے ، اکرام چاچو کو بہت مشکل سے سنبھالامیں نے ۔۔۔۔۔ 

گھر میں کسی کو خبر نا ہو جھوٹ بولا کہ اکرام چاچو آیت کی ضدی پر میرے ساتھ گھومنے دو ماہ مری آئے ہیں ؛۔۔

آیت کو ہوش تو دوسرے دن ہی آ گیا تھا لیکن اُسکی حالت ٹھیک نہیں تھی ؛۔ 

وہ اس قدر ڈر چکی تھی کہ ہم میں سے کسی بھی مرد کو خود کے قریب آنے نہیں دے رہی تھی 

یہاں  تک کہ چاچو کو بھی وہ اپنے ساتھ لگنے نہیں دیتی تھی ، ڈاکٹر ہمارا خاندانی تھا اسی لیے ہمیں زیادہ پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔ 

سرحان ویسے ہی بیٹھے بول رہا تھا اور برہان جس کی آنکھوں میں سے آنسو گرتے اُسکے رخسار کو گیلاکر گئے تھے ۔ 

آیت کا درد خود میں محسوس کرتے تڑپ کر سرحان کو دیکھا ۔ 

ایک ماہ تک آیت کو دوائیوں کے اثر میں رکھا گیا ، وہ یہ صدمہ برداشت نہیں کر پا رہی تھی ، 

پھر جب وہ دوائیوں کئ وجہ سے ٹھیک ہونا شروع ہوئی تو اکرام چاچو کو پہچانا ۔۔۔۔ 

کہ وہ اُسکا باپ ہے ، اُس کچی عمر میں اُس پر جو قیامت  گری وہ اپنے ساتھ سب کچھ لے گئی 

اُسکی مسکراہٹ اُسکی خواہشیں اُسکا پاگل پن شرارتیں سب کچھ ۔۔۔۔۔ 

جانتے ہو وہ مجھ سے بھی دور ہو گئی ، جو ہمارے درمیان رشتہ تھا اُسنے وہ بھی ختم کر ڈالا ۔

کئی سال تک اُسنے مجھ سے بات نہیں کی کہ میں اُس پر احساس کرنا چاہتا ہوں ۔۔۔۔ 

برہان خود بتاؤ جس نے اپنے اوپر اتنا کچھ ہوتا ہوا دیکھا ہو وہ کیسے تمہاری محبت میں بہک جائے۔۔۔؟

اُسنے سب کی نظروں سے خود کو چھپانا شروع کر دیا ، وہ لڑکی جو کبھی قرآن پاک پڑھنے روئے بنا نہیں گئی تھی 

خود بہ خود ہی اپنے راستے بناتی ان پر چلنا شروع ہوئی ،اُسنے قرآن پاک حافظہ کیا ۔ جانتے اُن نے گھر کی جگہ ایک ہی شہر میں ہونے کہ باوجود ہوسٹل میں رہنا بہتر سمجھا ۔۔۔۔ 

وہ کسی سے بھی کچھ بھی نہیں کہنا چاہتی تھی ، یہی وجہ تھی کہ وہ آہستہ آہستہ سب سے دور ہو رہی تھی 

اکرام چاچو نے اُسکو ویسے ہی چھوڑ دیا کہ وہ جو چاہتی ہے صرف وہ ہوگا ۔ 

کیوں ۔۔۔۔ آیت کے ساتھ یہ سب کچھ ہوا ۔۔۔۔؟ آخر کیوں ۔۔۔!! وہ جو مٹھیاں بھنچ بیٹھا تھا دھاڑتےچیخا اٹھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

یہ تو وہی لڑکا ہے ، جو اُس دن حیا تمہارے ساتھ تھا ۔ ارحم حور کے فون پر ایان کی تصویر دیکھ کیبن میں داخل ہوئی حیا کے سامنے کر گیا ؛۔ 

حیا جس کے ہاتھ میں فائل پکڑی ہوئی تھی ، سرسری سی نگاہ حور پر ڈالتے ارحم سے فون پکڑ گئی ۔

جانتی ہوں ۔۔۔۔۔! کہ تم ایان بھائی کو پہلے دیکھ چکے ہو ، اسی لیے تم سے مدد مانگ رہی ہوں؛۔

اب تم جلدی سے مجھے اپنا فیصلہ بتاؤ ۔۔۔؟ حور جو آفس میں ارحم کو کال کرتے بلوا گئی تھی  ۔۔۔

کہ وہ بات کر سکے اُسکو اب اچھے سے بتا گئی تھی کہ حیا کے ساتھ اُسکا بوائے فرینڈ بننے کا ناٹک کرنا ہوگا کسی کے سامنے ۔ 

ارحم پہلے تو حیران ہوا پھر پوچھ گیا کس کے سامنے ۔۔۔؟ تو حور نے اپنا سیل نکالتے اُسکے سامنے کیا 

تبھی حیا کیبن میں داخل ہوئی تھی ۔ جو اب ارحم کے ساتھ ہی براجمان ہوتے بیٹھی  ؛۔

میں نے اُسی دن بولا تھا حیا کو کہ وہ مجھے اس کے ساتھ دیکھ آنکھیں پھاڑ کھانا والوں کی طرح گھور رہا تھا ۔۔۔۔

حیا کیا تم اُسکو چاہتی ہو ۔۔۔؟ ارحم اپنے چئیر کو ہلکے سے گھومتے شرارت سے دریافت کیا ۔ 

تو اُسکے انداز پر حور بھی ہلکے سے مسکرائی ۔ 

نہیں ۔۔۔۔ اب کوئی جذبات دل میں نہیں رہے ،۔۔ 

حیا فائل حور کے سامنے کھول سائن کرنے کا اشارہ کر گئی تو ارحم نے غور سے اُسکا سفید پڑتا چہرہ دیکھا ۔

ٹھیک ہے میں تو تیار ہوں ، چلو ناٹک کے بہانے ہی سہی کوئی لڑکی میری گرل فرینڈ تو بنے گئی ۔۔۔!

ہاہاہاہاہ،،،۔،،،،،

ارحم جس نے حامی بھرتے اپنا فیصلہ سنایا تھا ، حور اُسکے انداز پر قہقہہ لگاتے مسکرائی تو حیا جو سینجدہ تھی ، ہنسے بنا نہ رہ سکی ، 

لگتا ہے کام بن گیا ۔۔۔۔؟ اسی لیے اتنے قہقہے گونج رہے ہیں ۔۔۔؟ انار جو کیبن میں داخل ہوئی تھی ۔ 

سبھی کو ہنستے دیکھ ہلکے سے مسکراتے چہرے کے ساتھ پوچھا ۔ 

ہاں ارحم مان گیا ہے چلو حیا اب تمہارا کام ہے اپنے اس نئے بوائے فرینڈ کو سمجھانا ۔ تم اچھے سے ارحم کو سب کچھ بتا دو ۔ 

میں ذرا انار کے ساتھ کچھ کام کر لوں ، حور جو اٹھتے کھڑی ہوئی تھی ،  

 حیا حیران ہوتی ان کو جاتے دیکھ الجھی کہ وہ کیسے ارحم کو سمجھائے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

زیادہ درد تو نہیں ہو رہا ۔۔۔۔؟؟ سرحان ہمشیہ کی طرح  برہان کے ہاتھ پر پٹی کرتے ساتھ ہی دریافت کیا ۔ 

نہیں ۔۔۔۔ وہ جو صوفے پر سر گرائے آنکھیں موند خود کہ دل میں جلتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں پڑا ہوا تھا 

اُسکے سوال پر سرسری سا جواب ویسے ہی بند آنکھوں سے پاس کیا ؛۔ 

چلو اٹھو ۔۔۔ اور گھر جاؤ ۔۔۔۔! سرحان جو اپنا کام مکمل کر چکا تھا 

آس پاس ملازموں کو کانچ کے ٹکڑوں کو اور ٹوٹتے ڈرائنگ ٹیبل اور ایل سی ڈی کو اٹھاتے دیکھ سرسری سا برہان کو دیکھ فرسیٹ باکس ملازم کو تھاما گیا ۔  

تبھی بند نیلی لال سرخی سے ملائل آنکھیں کھول سامنے بیٹھے وجود کو دیکھا  ، 

تم یہاں کیسے آئے ۔۔۔؟ برہان اُسکی بات کو اگنور کرتے میرپور آنے کی وجہ پوچھ گیا 

بہت ہی کسی ضروری کام سے آیا ہوں ، مراد چاچو کی زمینوں کے کچھ پیپرز اور ان کا حساب کتاب اکٹھا کرتے فائل بنانی ہے ؛۔

سرحان نے تفیصل سے بتاتے مقابل کو دیکھا جو اٹھتے پانی کا گلاس لبوں سے لگاتے ایک ہی سانس میں گھونٹ سے پانی پیتے گلاس خالی کر ٹیبل پر رکھ اٹھا ؛۔

اس کا مطلب رات یہی پر ہو ۔۔؟ برہان اُسکا جواب سن اگلا سوال داغا گیا 

نہیں میں شام تک واپس نکل جاؤں گا ، مجھے صرف صفدر چاچو سے ملنا ہے ۔

اور میرا کام ہو جائے گا ، سرحان نے بھی تیز سے جواب پاس کیا تھا جبکے تبھی سرحان کا فون بجا تھا ؛۔

میں اس وقت بڑی حویلی میں ہوں ، سرحان نے جیسے ہی فون پک کیا صفدر سے حال چال پوچھ ساتھ ہی کہاں ہوں بتایا ۔

آپ یہاں آ رہے ہیں ۔۔۔؟ سرحان سن اٹھتے کھڑا ہوا ؛

ٹھیک ہے آ جائے میں آپ کا انتظار کر رہا ہوں، سرحان ملازموں کو جلدی ہاتھ چلانے کو اشارہ کرتے فون رکھتے پلٹا ۔

صفدر چاچو یہاں آ رہے ہیں ۔۔۔۔؟ برہان جو پہلے ہی کھڑا تھا کف اوپر چڑھائے گویا ۔۔۔

ہاں وہ یہاں آ رہے ہیں ، سرحان برہان کو سرسری سا بتاتے باورچی کو آواز لگا گیا ۔

چلو پھر میں نکلتا ہوں ۔ برہان نے اجازت چاہی تھی ۔ 

اک مشورہ دوں ۔۔۔؟ اس سے پہلے برہان قدم اٹھاتا سرحان نے پوچھا 

وہ وہی متوجہ ہوا تھا لیکن بولا کچھ بھی نہیں ۔

جو آیت کہتی ہے وہی کرو۔ اگر اُسنے کہا ہے تو دوسری شادی کی تیاری شروع کرو ۔۔۔

برہان جو پرسکون چہرہ لیے کھڑا تھا ، اُسکے ایسے آیت کا ساتھ دیتے مشورے میں شادی کر لینے کا سن سپاٹ چہرہ لیے سرحان کو بولنے کیلیے لب کھولنے لگا تو اُسکے انگلی اٹھاتے تھوڑا اونچی اور زور ڈالتے بولنے پر غیر مرئی نقطہ پہ نظریں جما گیا ۔  

اگر تب تم ٹھنڈے دماغ سے کام لیتے تو اُسکا چہرہ غور سے دیکھتے ۔ کیا وہ بہت خوش تھی ۔۔؟ 

ایسا کبھی بھی نہیں ہو سکتا ، کہ کوئی بیوی شوہر کو دوسری شادی کی اجازت دے خوش ہو سکے۔۔۔

کوئی بھی عورت چاہے محبت کرتی ہو یا نفرت ۔۔۔۔ وہ کبھی بھی اپنے شوہر کو کسی دوسری عورت کے ساتھ برداشت نہیں کر سکتی ؛۔

اگر یقین نہیں تو آزما کر دیکھو ۔ تمہیں  تمہارے سارے سوالوں کے جواب آیت کے بےہیو سے پتا چل جائیں گئے ۔ 

سرحان کہتے خاموش ہوا تو برہان آرام سے آگے بڑھا ؛۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وہ سیدھا گھر واپس آیا تھا ، اور زخمی شیر کی طرح کمرے میں داخل ہوتے ایک نظر سامنے جائے نماز پر کھڑی آیت کو دیکھا 

جو سجدے میں جا رہی تھی ، وہ ویسے ہی اُسکو دیکھتے صوفے پر گرنے والے انداز میں گر خود کے زخمی ہاتھ کو دیکھا جس پر تھوڑی دیر پہلے سرحان نے پٹی کی تھی ۔

وہ راستے میں ہی پٹی نکال پھینک کھولا زخم لیے گھر آیا تھا ابھی سرسری سا ہاتھ دیکھ  صوفے سے پشت لگاتے سر پیچھے گرائے بائیاں  ہاتھ خود کے ماتھے پر ٹکایا ۔ 

آیت جو سلام پھیر تیزی سے نظریں مقابل کی طرف پھیر گئی تھی ۔ 

تسبح کرتے ہاتھ اٹھائے دعا مانگتے اٹھی ۔ اور جائے نماز اکٹھا کرتے وہی زمین پر رکھا ۔

وہ اپنے دوپٹے کی پن نکالتے اُسکو ڈھیلا کرتے ننگے پاؤں  چھوٹے چھوٹے قدم لیتی صوفے پر پڑے ستمگر کو دیکھ گئی ۔ 

وہ بے نیازی سے دونوں ٹانگیں اوپر نیچے کیے ٹیبل پر رکھے سر صوفے کی پیچھے گرائے لیٹا تھا ۔۔۔ 

جیسے ہی نظر اُسکے زخمی ہاتھ پر پڑی ، وہ خون دیکھ تیزی سے ننگے پاؤں ویسے ہی چلتے باکس اٹھاتے بنا آواز کیے  قریب بیٹھی ۔ 

یوں کہ وہ اُسکی آہٹ سے اٹھ نا پائے ، وہ اُسکا زخمی ہاتھ دیکھ درد سے باکس کھولے روئی نکال اُسکا سخت ہاتھ اپنے نازک سے ملائم ہاتھ میں پکڑا ۔ 

وہ اک دم سے اٹھا تھا جبکے اُسکے ایسے ہڑبڑاتے اٹھنے پر آیت ڈری تھی ۔ اور اُسکا ہاتھ چھوڑا تھا ۔

آہ ۔۔۔ وہ اُسکے اس آفل تفلی پر دبی سے آواز میں پھنکارا ۔ 

“ سو۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔ میں وہ ۔۔۔۔۔!! آیت کو جیسے ہی اپنی غلطی کا احساس ہوا فورا سے معافی مانگ واپس سے ہاتھ تھاما ۔ 

جبکے اُسکے ایسے ہڑبڑاتے پر دوپٹہ جو سر پر تھا ، نیچے کندھوں پر گرا ، 

وہ کچھ بھی نہیں بولا تھا ، اور آیت بنا اُسکو دیکھے اپنا کام کرنا شروع ہوئی تھی ۔ 

برہان جو اُسکے ہی چہرے کو تک رہا تھا ، سرحان کی باتیں یاد کرتے غور سے اُسکو دیکھا ۔۔۔۔

تبھی مقابل کی نظر اسُکے چند شرارتی بالوں پر پڑی جو اُسکے چہرے کے آگے شرارتی لٹوں کی طرح ہونٹوں کو چھو رہے تھے ۔ 

برہان جو اُسکی طرف پوری طرح متوجہ بیٹھا تھا ، اُسکی جھکی نظریں دیکھ خود کے منہ سے سانس بھرتے ہلکے سے چہرے پر پھوک ماری ۔۔۔ 

آیت جو اُسکی نظروں کو اچھے سے اپنے چہرے پر محسوس کر رہی تھی ، اُسکے اچانک سے ایسے کرنے پر لرزتے آنکھیں بند کر گئی ۔۔۔ 

گردن پر رگیں تنی تھی ، جبکے سانسیں وہی تھمے تھی ۔

آہ ۔۔۔۔ 

ان بالوں کو سوئیاں لگاتے قید کرو ، اگر نہیں کر سکتی تو ان کو چہرے پر جھولنے نا دو ۔۔۔

اگلی بار ایسے بال دیکھے تو ابھی تو ہلکے سے کھنچے ہیں پھر لحاظ نہیں رکھوں گا ۔ 

برہان جس نے ہلکے سے بال کی لٹ پکڑتے کھنچی تھی ، اب کہ اُسکے ہونٹوں سے بالوں کو ہٹاتے کان کے پیچھے سہلا گیا ،

آیت نے دبی سی آہ نکالتے مقابل کے بوجھل چہرے کو دیکھا ۔ 

 کپڑے نکال دو ۔ مجھے ضروری کام سے جانا ہے ، برہان بنا کچھ آگے بولے اٹھا تو آیت اُسکو واش روم میں گھستے دیکھ حیران ہوئی ۔۔۔ 

صبح کتنے رعب سے کہا تھا ، مجھ سے دور رہنا ۔۔۔ ابھی دیکھو ۔۔۔ غصہ ٹھنڈا ہوا تو آرام سے مجھے چھو بھی لیا ۔

آیت منہ بورستے آرام سے کبرڈ کی طرف گئی تاکہ کپڑے نکال سکے ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

1 comment: