Pages

Sunday 12 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 103 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 103 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi ishq ki inteha by madiha shah epi 103

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 103

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 103 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ویسے آج یونی کا ماحول کتنا خوشگوار لگ رہا ہے ، آج تو سبھی لوگ دیدار کرانے آئے ہوئے ہیں ۔ 

علی نے حور ، انار ، حیا کو دیکھتے ان پر چوٹ کی تو وہ جو آرام سے بیٹھی ہوئی تھیں ۔

چوٹکی سی نگاہ ڈالتے  اُسکو گھوری سے نواز ۔ 

حیا تمہاری طبیعت کیسی ہے ۔۔۔۔؟ ایان جو خاموشی سے بیٹھا ہوا تھا 

حیا کو لب بھنچے دیکھ بات بناتے اُسکو اپنی طرف متوجہ کروایا ۔ 

میں ٹھیک ہوں ۔  وہ سرسری سا بولی ۔ 

حور نے ایان کو اپنی نظروں میں اچھے سے رکھا تھا کہ وہ نوٹ کر سکے 

آخر اُسکے دماغ میں کیا پک رہا ہے ۔ انار بھی سب کو چھوڑ ایان کو تک رہی تھی ؛۔

السلام وعلیکم ۔۔۔۔۔ 

ارحم جو وہاں انٹر ہوا تھا ، حیا کو نظروں کے بھرپور حصار میں رکھتے گویا 

وعلیکم السلام ۔۔۔۔۔ !! حور کے کہنی مارنے پر انار جو ساتھ بیٹھی تھی ہڑبڑاتے تیزی سے جواب پاس کر گئی 

حیا تم فری ہو گئی ہو تو چلیں ۔۔۔؟ ارحم ایک نظر سب پر ڈالتے آنکھوں ہی آنکھوں میں سلام اور ان کا جواب لیتے حیا سے مخاطب ہوا ؛۔ 

ایان اپنی جگہ سے اٹھتے کھڑا ہوا تھا ، اور تیکی کاٹ دار نظروں سے ارحم کو دیکھا 

جس کا چہرہ دیکھتے ہی مقابل کو وہ رات یاد آئی اور ابھی غصہ اتنا تھا کہ رگیں بھی تنی ۔ 

ہائے ۔۔۔۔۔ وہ ضبط کرتا سرسری سا ہاتھ بڑھا گیا 

ہیلو ۔۔۔۔!! ارحم بھی انجان بنتے ایکٹنگ کرتے حور لوگوں کو حیران کن کیا ؛۔ 

چلو گائز تم لوگ بیٹھو ہماری کلاس کا ٹائم ہو گیا ہے ، عاشی لوگ جو دوسرے ٹیبل پر براجمان تھی اٹھتے کھڑی ہوئی 

تو باقی لڑکوں کے ساتھ وہ بھی نکلی ۔

آپ ۔۔۔۔!! ایان شہریار کو آتا ہوں کہتے بھیج چکا تھا ؛۔ 

اور اب پوری طرح ارحم کی طرف الرٹ ہوا ۔ 

یہ ارحم ہے ، میرا ارحم ۔۔۔۔۔ حیا جو پیچھے کھڑی تھی 

حور کے اشارہ کرنے پر حیا خود کی گھبراہٹ کو اگنور کرتے ارحم کے قریب ہوتے ساتھ ہی اُسکے بازو پر ہلکے سے ہاتھ رکھ گئی 

ایان کی رگیں تنی تھی ، جبکے ہاتھوں کی مٹھیاں بناتے غصے کو کنٹرول کیا ؛۔

حور اور انار بھی اپنی جگہ سے اٹھی تو ایان نے سرسری سی نگاہ ان پر ڈالی ؛۔

مل کر خوشی ہوئی ۔ ایان نے اب کہ چہرے پر نارمل احساس لاتے بولا 

میرے خیال سے حیا ایان کو بھی میری پارٹی میں آنا چاہیے ۔ 

تمہارا کیا خیال ہے ۔۔؟ وہ ویسے ہی دلکشی سے بولتے حیا کو دیکھ گیا 

جو مسکراتے اچھے سے اُسکا ساتھ دے رہی تھی ۔ 

ضرور کیوں نہیں ۔۔۔۔ وہ بھی چہرے پر نا ختم ہونے والی مسکراہٹ لاتے بولی 

اب تو ملاقاتیں اچھے سے ہونگی ، ابھی میری کلاس سے ایکسکوزمی ۔۔۔۔۔ وہ دو ٹوک بولتے آرام سے آگے بڑھا تھا ؛۔ 

شکر ہے چلا گیا ۔۔۔۔!! حیا فورا سے بیٹھی تھی ، جبکے ساتھ ہی پانی اٹھاتے منہ سے لگانا ۔۔۔

ویسے یار لڑکا تو کافی کیوٹ ہے ، مزاج بھی سینجدہ ہی لگتا ہے ۔ 

ارحم بھی تیزی سے حور اور انار کے بیٹھنے پر بیٹھا ؛۔

آخر میرا کزن ہے ، کچھ تو خاص ہونا ہی تھا ، حور کہاں باز آنے والی تھی 

ہاہاہاہ۔۔۔۔۔۔

جبکے اُسکے الفاظ سن سبھی کے قہقہے گونجے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ شاہ تجھے کیا ضرورت تھی یہ سب کرنے کی ۔۔؟ 

میں نے تجھے بولا بھی تھا ، کہ میں سب کچھ دیکھ لوں گا ؛۔ 

لیکن نہیں تجھے تو درمیان میں داخلی اندازی کرنی ہی تھی ، عماد جو نیوز دیکھ چکا تھا ۔ برہان پر غصے سے برسنا شروع ہوا ۔

عماد میں نے جو بھی کیا بہت سوچ سمجھ کر کیا ، میرے بھائی وہ لوگ اسی قابل تھے ۔ برہان جو اپنی میٹنگ سے فارغ ہو چکا تھا گاڑی میں بیٹھتے فون اسپیکر پر کرتے سیٹ پر رکھتے بولا ۔

“ شاہ ۔۔۔۔ مجھے مت کچھ بتا ، میں صرف اتنا جانتا ہوں ابھی جو توں نے کیا ہے نا ۔۔۔!! 

اس سے یہ بزنس کی دشمنی خاندانی بنے والی ہے ۔ توں نے ان کے سارے شئیرز خرید لیے ۔۔۔۔؟ 

توں نے اتنا پیسہ بنا سوچے لگا دیا ۔۔۔؟ کیا ضرورت تھی اُنکے بنگلے کو خریدنے کی ۔۔۔؟ 

اک بات تو بتا ۔۔۔۔؟؟ عماد جو پورے غصے سے ٹہلنا شروع ہوا تھا ؛۔

اب کہ فون ایک کان سے اتار دوسرے سے لگا گیا ؛۔ 

توں نے یہ سب کیا کیسے ۔۔۔؟ وہ اتنے کمزور تو نہیں تھے ۔۔۔؟ 

عماد میرے بھائی ۔۔۔۔ میں نے کوئی ان سے خاندانی دشمنی نہیں لی 

وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئے اور آج یہ ان کا نتیجہ ہے ؛۔

 اُس دن مجھ پر بھی ان لوگوں نے ہی حملہ کروایا تھا ، اور یہ توں اچھے سے جانتا ہے ۔ اگر آج یہ نا کرتا تو اس کی جگہ پھر میں سزا میں ان کو موت دیتا ۔۔۔

برہان عماد کی بات کاٹ سپاٹ ہوتے گویا تو عماد نے بنا آگے سنے فون بند کیا 

برہان سمجھ گیا تھا کہ وہ ناراض ہو چکا ہے ۔ برہان نے جلدی سے فون اٹھاتے دوبار کال ملائی ۔

عماد بھی نا ۔۔۔۔!! برہان خود سے بڑبڑاتے دوبار سے کال ملا گیا جبکے اپنے یار کی ناراضگی کا سوچتے ہلکے سے لب ملاتے ہنسا ۔

سرحان کہاں ہے توں ۔۔۔۔؟؟ پلیز میری عماد سے بات کروا دے ۔۔۔؟ 

برہان جو سرحان کو کال ملا گیا تھا ، اُسکے فون پک کرتے تیزی سے بولا ۔

“ سوری یار۔۔۔۔ میں آفس سے میں نہیں ہوں ، یونی آیا ہوں ابھی ۔۔۔

سرحان جو یونی پہنچا ہی تھا ، ویسے ہی چلتے ساتھ ہی برہان کو بتایا ؛۔

توں یونی میں کیا کر رہا ہے ۔۔۔۔؟ تیرا یونی تو ختم نہیں ہوگیا ۔۔۔۔؟ 

برہان یونی سن حیران ہوا تو اگلا سوال پوچھا ۔

یار میں یہاں حور کے لیے آیا ہوں ، سوچا اُسکو پک کرتے گھر جاؤں 

“ ہو ۔۔۔۔۔ آئی سی ۔۔۔۔ تو تم میری بہن کے ڈرائیو بنے ہوئے ہو ۔۔۔؟ برہان شرارت سے بولتے ساتھ ہی اپنی کہی بات پر محفوظ ہوا ۔

ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ویری فنی ۔۔۔۔۔!! اب ایسی بھی بات نہیں ہے ؛۔ 

سرحان جو یونی میں داخل ہوتے سبھی آس پاس سے گزرتے طلباء کو دیکھ گیا تھا ؛۔ 

ویسے ہی چلتے کینٹین میں داخل ہوا ، جیسے ہی وہ داخل ہوا سامنے ہی حور ۔۔۔ حیا ، انار ، ارحم کے ساتھ نظر آئی ؛۔

تجھے عماد سے کیا بات کرنی تھی ، سرحان انجان بندے یعنی ارحم کو حور کے ساتھ کھکھلاتے ہنستے دیکھ بروان آنکھیں سکڑ لمبے لمبے ڈگ بڑھنا شروع ہوا 

تاکہ فورا سے قریب پہنچ سکے ؛۔ 

یار وہ مجھ سے تھوڑا ناراض ہو گیا ہے بس اسی لیے بول رہا تھا ۔ 

چل پھر توں حور کو پک کر لے ، میں پھر سے اُسکو فون ملاتا ہوں ، برہان اتنا بولتے فون کاٹ دوبار سے عماد کو کال ملانا شروع ہوا ۔۔۔۔

حور ۔۔۔۔ اپنے پیچھے دیکھ سرحان جیجو آ رہے ہیں ۔ انار جو سرحان کو دیکھ گئی تھی ، حور کی بازو کو ہلکے سے پکڑتے کھینچ بولی 

تو حور جو ارحم کے ساتھ بات کرتے ہنس رہی تھی ویسے ہی پلٹتے پیچھے دیکھ گئی 

وہ بالکل اُسکے سامنے آتے رکا تھا ۔ مقابل کی نظریں ہنوز ارحم پر ٹکی ہوئی تھی ؛۔ 

آپ یہاں ۔۔۔۔؟ حور حیران سے ہوتی سرگوشی کرتے مقابل کو خود کو دیکھنے پر اکسا گئی ۔

میں تمہیں پک کرنے آیا تھا ، سرحان نے سرسری سا جواب دیتے پھر سے سامنے دیکھا ۔۔۔

کیسے ہیں سرحان بھائی ۔۔۔؟ حیا مسکراتی آگے ہوئی تو سرحان نے بھی مسکراتے جواب پاس کیا ؛۔ 

ان سے ملیں یہ میرے فرینڈ ہمارے ساتھ ہی کام کرتے ہیں ، حور نے ارحم کو دیکھتے سرحان سے تعارف کروایا ۔ 

تو دونوں نے ہاتھ ملائے ۔ چلیں ۔۔۔سرحان فورا سے بولا تو حور بیگ لیتے سرحان کی بازو پکڑ گئی ؛۔

چلو پھر ۔۔۔۔ بعد میں ملاقات ہوتی ہے ۔ حور حیا اور انار کو دیکھتے آنکھوں سے بولی تو وہ بھی مسکراتی ارحم کے ساتھ گئیں ۔ 

یہ لڑکا تمہارا دوست کب سے ہے ۔۔؟ سرحان گاڑی میں بیٹھتے ہی چہرے پر سختی لیے دریافت کر گیا ۔ 

ابھی کچھ مہنیوں سے ۔۔۔۔ کیوں ۔۔۔۔؟ وہ بتاتے ساتھ ہی پوچھ گئی ۔ 

کچھ نہیں بس ایسے ہی پوچھا ۔ وہ بنا حور کو دیکھے آرام سے گاڑی کا انجن سٹاٹ کر گیا ۔۔۔

کہیں تم جیلس تو نئیں ہو رہے ۔،۔؟ حور بھی کہاں باز آتی تھی ؛۔

وہ بھی بھرپور لچک دار لہجے میں بولی تو سرحان نے تیکی سی نگاہ اُسکے اوپر ڈالی ۔ 

 میں جیلس کیوں ہونے لگا ۔۔۔۔ وہ میرا مقابلہ نہیں کر سکتا ، سرحان نے بھی اپنے تعریفی جملے ادا کیے ؛۔ 

واہ ۔۔۔۔۔ کیا بات ہے ۔حور نے اونچی آواز میں بولتے ساتھ ہی ہلکا سا قہقہہ لگایا ۔ 

مجھے تو وہ تم سے زیادہ ہینڈ سیم لگا ۔۔۔ اب کے وہ بولتے ساتھ ہی  ایک ادا سے اپنے بالوں کو شانوں سے پیچھے جھٹکا ۔ 

زیادہ بولو مت نہیں تو ابھی یہاں اتار دوں گا وہ ضبط کرتے ہلکے سے غرایا ۔

تو حور اپنی ہنسی کو چھپاتے خاموشی سے باہر دیکھنا شروع ہوئی 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ملتان 

بھائی اس برہان شاہ کو میں چھوڑوں گا نہیں ۔۔۔ اس نے جو ہمارے ساتھ کیا ہے اُسکے سزا صرف موت ہے ؛۔

صرف موت ۔۔۔۔۔ بہروز چوہان کا چھوٹا بھائی غصے سے آگ بھگولہ ہوتے سامنے پڑے ٹیبل پر گلدان مارتے کرچی کرچی کر گیا ۔۔۔

تو وہ ضبط کرتے صوفے سے اٹھا ۔ 

اتنا جل مت ۔۔۔۔ڈونٹ ویری ۔۔۔۔ میں نے اسُکا بندوبست کر دیا ہے ۔ 

وہ کل کا سورج دیکھ نہیں پائے گا ۔ سینے میں ماروں گا ۔۔۔ 

اس بار سرِ عام اپنی وحشت اور طاقت ۔۔۔۔ میرپور اُسکے شہر میں دکھاؤں گا ۔ اگر اُسکا غرور نا توڑا تو میرا نام بھی بہروز چوہان نہیں ۔۔۔۔

وہ دھاڑتے اپنے بھائی کو بول فون لیتے وہاں سے واک آوٹ کرتے گیا ۔ 

“ اگر اس بار کوئی غلطی ہوئی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔ 

مجھے اُسکے موت کی خبر ہر نیوز چینل پر نظر آئی چاہیے ۔ لیکن بھی طرح وہ بچ نا پائے ۔ اگر وہ بچا تو تم سب کی سانسیں اپنے ہاتھوں سے چھنیوں گا ۔

بہروز فون پر بھڑکتے اپنے آدمیوں میں حکم دے چکا تھا ۔ وہ لوگ بھی اُسکا کام کرنے لیے امید دلائے آگے بڑھے تھے ؛۔ 

“ برہان شاہ ۔۔۔۔۔ کتنی بار بچو گئے ۔۔۔۔؟ اس بار تمہیں کسی بھی قمیت پر زندہ نہیں رہنے دوں گا ۔ 

وہ سگریٹ کی ڈبی اٹھاتے ایک عدد سگریٹ نکال منہ میں رکھ نفرت انگیز لہجے میں خود سے بڑبڑایا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ماضی 

کاکا ۔۔۔۔۔ کون سی سوچ میں گم ہو ۔۔۔۔؟ مراد جو کب سے داتا بخش کو آواز لگا رہا تھا ؛۔ 

اب کے اُسکو زور سے آواز دیتے بھاگ کر آنے پر مجبور کر گیا ؛۔

میں نے کہاں گم ہونا ہے چھوٹے بابا سائیں ۔۔۔ بس ایسے ہی بیٹھے بیٹھے سوچیں خود ذہین پر حاوی ہو جاتی ہیں ۔ 

داتا بخش ویسے ہی بولتے آرام سے مراد کے قریب ہوتے بیٹھا 

کاکا اگر کوئی پریشانی ہو تو آپ مجھ سے شئیر کر سکتے ہیں ۔ آپ جیسا انسان میں نے اپنی زندگی میں کہیں نہیں دیکھا 

جتنے آپ وفادار ہو اُتنا کوئی کسی کا وفادار نہیں ہوسکتا ۔ آپ میرے لیے ۔۔۔۔ میرے دوست سے بھی بڑھ کر ہو ؛۔ 

مراد مسکراتے داتا بخش کے کندھے پر ہاتھ دھر گئے تو داتا بخش کا چہرہ بھی مسکرا اٹھا ۔۔۔۔

ویسے بابا سائیں ۔۔۔۔ میری بات ماننے تو ابھی کچھ وقت کے لیے  جنت بی بی کو یہاں فام ہاؤس میں مت رکھیں ۔،

یہاں خطرتا بڑھتا رہتا ہے ، سیاسی لوگ زیادہ آتے ہیں ، جنت بی بی اور آپ دونوں کو کچھ وقت ملک سے باہر چلے جانا چاہیے ؛۔ 

ابھی یہاں بہت خطرتا ہے ، داتا بخش نے سوچتے گویا 

کاکا ۔۔۔۔۔ اب میں ان لوگوں کی طرف نہیں بڑھتا اسی لیے وہ لوگ زیادہ سر پر چڑھ رہے ہیں ؛۔

انہوں نے پہلے ہمارے گاوں کے آدمیوں کو مارا ، وہ کوئی بات تھی جس وجہ سے وقار شیزاری نے اتنا کچھ کیا ۔۔؟ 

جو ہوگا دیکھا جائے گا ، فکر مت کریں ہم بھی کسی سے ڈرتے نہیں ہیں ، مراد اپنی مونچھوں کو موڑتے اٹھا تو داتا بخش خاموش سے صرف ان کو جاتے ہوئے دیکھنا شروع ہوئے ۔۔۔۔ 

اب وہ اس سے آگے بھی کچھ نہیں کہہ سکتا تھا ، آخر وہ اُسکا مالک تھا ؛۔ 

≈≈≈≈≈≈≈≈≈

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔۔!! مراد جو ویسے ہی چلتے گھر میں داخل ہوا تھا ۔

“ یہ وہی فام ہاؤس والا گھر ہے جہاں حال میں برہان اور آیت رہ رہے ہیں “ ؛۔ 

کیا ہوا ۔۔۔۔۔؟ مراد جو اُس حویلی والی ناز بھابھی اور جنت کی اداسی والی باتیں سن اُسکو ایک ہفتے بعد ہی فام ہاؤس لے آیا تھا ۔۔۔۔

ابھی اُسکو کیچن میں ٹیبل پر چڑھتے دیکھ بھاگ قریب آتے گرنے سے بچایا ۔

“ میر جان سائیں ۔۔۔۔ پلیز وہ ڈبہ اتار دیں ۔۔۔!! جنت جس کی طبیعت ویسے ہی ٹھیک نہیں تھی 

اب کہ مقابل کے کندھے پر دباو دیتے ٹیبل سے نیچے اتار سامنے اوپر الماری کی طرف اشارہ کرتی بولی ؛۔

“ مرجان ۔۔۔۔ آپ کو ان کاموں کے لیے ملازموں کی ہیلپ لینی چاہیے ۔ 

وہ ویسے ہی تھوڑا سا آگے ہوتے ڈبہ اتارتے اُسکے سامنے شلف پر رکھ گیا ؛۔ 

مجھے لگا تھا میں اتار لوں گئی ۔ جنت جس کو چکر آ رہے تھے ۔ 

تیزی سے ڈبہ کھولتے آم کا اچار نکال کھانا شروع ہوئی ؛۔

ایسے خالی اچار کیسے کھا سکتی ہو ۔۔۔؟ چھوڑ اُسکو ۔۔۔۔!؟ مراد جو پہلے خاموشی سے دیکھ رہا تھا 

ابھی اُسکو مزید مزے سے اچار کھاتے دیکھ غصے سے اچار پکڑ گویا :۔ 

“ مرجان سائیں ۔۔۔۔۔ ایسے نا کرے ۔۔۔ ہمیں کھانے دیں ۔ ہم یہ کھاتے ہیں تو دل کو سکون ملتا ہے ؛۔

مراد جو ڈبہ لیے آگے بھاگا تھا ، جنت بھی اُسکے پیچھے لپکی ؛۔ 

ملازم سب ہی اپنے میر سائیں اور چھوٹی بیگم صاحبہ کی طرف دیکھ مسکرانا شروع ہوئے تھے ۔۔۔۔

“ میر جان ۔۔۔۔۔سا۔۔۔۔ جنت جو مراد کے پیچھے بھاگ تھک چکی تھی ؛۔ 

اک دم سے تیز چکر آنے پر زمین پر گرتے بہوش ہوئی ، 

جنت ۔۔۔۔۔!! مراد جو مسکرا رہا تھا اور اپنے دھیان میں آگے بھاگ رہا تھا اُسکو زمین پر گر دیکھ تیزی سے لپکا ؛۔ 

کیا ہوا میری جنت ۔۔۔۔۔ مر جان کو ۔۔۔؟ مراد جو جنت کو فورا سے اٹھاتے ہسپتال لے آیا تھا ۔ 

ڈاکٹر کے روم سے نکلنے پر لپکتے پوچھا ۔ 

آپ کو مبارک ہو میر مراد شاہ ۔۔۔۔ آپ باپ بنے والے ہیں ۔ آپ کی وائف پریگٹنیٹ ہیں ۔ ڈاکٹر نے مسکراتے مراد کی جیسے جہاں بھر کی آنے والی خوشیاں سے آشنا کروایا ؛۔

“ چھوٹے بابا سائیں ۔۔۔۔۔ داتا بخش جو قریب ہی موجود تھے ۔ مسکراتے مراد کے کندھے پر ہاتھ رکھ گئے 

تو مراد جو حیران ہو چکا تھا خوشی سے داتا بخش کے گلے ملا ؛۔

مراد کی خوشی کی کوئی انتہا نا رہی تھی ، جنت کو لیتے وہ گھر تو پہنچ چکا تھا ۔ 

اور ساتھ ہی پورے خاندان میں اعلان کر چکا تھا ۔ آخر اُسکو اپنی دنیا مکمل خوبصورت ہوتی نظر آئی تھی ؛۔

داتا بخش اس قدر خوش تھے کہ وہ پورے گاوں میں جا کر مٹھائیاں بانٹ آئے تھے ۔۔۔۔

“ مرجان سائیں ہم اس قدر خوش ہیں کہ آپ کو الفاظ میں بیاں نہیں کر سکتے ؛۔

آپ نے ہماری زندگی مکمل کر دی ، وہ دلکشی سے بولتے جنت کو گود میں اٹھائے گھوما تو جنت مسکراتے اُسکو نیچے اتارنے کا بول گئی ۔۔۔۔

“ میر جان سائیں ۔۔۔۔ اب میرا چھوٹا شاہ آنے والا ہے ۔ میں بتا رہی ہوں میں اُسکو اس قدر محبت دوں گئی 

کہ آپ جیلس فیل کرو گئے ، جنت جو مراد کی گود سے نیچے اتار چکی تھی 

بیڈ پر بیٹھتے اپنے پلان بتائے ؛ جبکے وہ اوندھوں کی طرح اُسکو گھورنا شروع ہوا ۔ میری پری آنے والی ہے ،وہ بھی معنی خیز ہوتے گویا ۔ 

اچھا ۔۔۔۔۔ مر جان سائیں ۔۔۔۔۔ جو بھی آئے مجھے میرے دل و جان سے قبول ہے ۔۔۔۔

جس کو بھی اللہ نے ہمارے نصیب میں لکھا ہے ، وہی ملنے والا ہے ۔ 

آپ نے اب کوئی کام نہیں کرنا ہے ۔ خبر دار اگر آپ مجھے کیچن میں نظر آئی تو مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ؛۔،

وہ محبت سے اُسکے ماتھے پر اپنا لمس چھوڑ بولا تو وہ مسکراتے اُسکے گلے لگ آنکھیں بوند گئی ؛۔ 

ایسے ہی یہ خبر سن سلطان شاہ لوگ پھر سے میرپور پہنچے تھے ۔ 

دشمنی اتنا گہرا رنگ لے چکی تھی کہ سلطان شاہ نے مراد کو مشکل سے سمجھایا کہ جنت کو کچھ وقت کے لیے لے کر لندن چلے جاؤ ۔۔۔۔

بچے کے پیدا ہونے کے بعد ہی پاکستان میں قدم رکھنا۔ مراد جانا نہیں چاہتا تھا اور وہ چاہ کر بھی اپنے بھائی کی بات سے انکار نہیں کر سکتا تھا 

اسی طرح مراد جنت اور اپنے ساتھ داتا بخش کو لیتے لندن روانہ ہوا ؛۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

حال 

“ یہ کیا ۔۔۔۔؟؟ برہان جو تیار ہوا رہا تھا ۔ آیت کو اچانک سے آتے لفافہ آگے کرتے دیکھ برش کرتے ویسے ہی پوچھا ۔ 

تم نے کہا تھا کہ میں لڑکی تمہارے لیے تلاش کروں ، تو میں نے لڑکی تمہارے لیے ڈھونڈ لی ؛۔

ایک بار دیکھ لو ۔۔۔ وہ ویسے ہی پر اعتماد لہجا لیے بولی تو برہان اپنے برش رکھتے ایک نظر کف پر ڈالتے اُسکی طرف متوجہ ہوا ؛۔

دونوں کی نظریں ملی تھی ، اُسکی کالی سیاہ آنکھیں بنا کسی ثرارت لیے چمکتی نظر آئی تو مقابل کی نیلی آنکھوں میں محبت کی جگہ غصے نے اپنا ڈھیر ڈالا ۔ 

تم نے پسند کی ہے تو کمال ہی گئی ، اگر تم خوش ہو تو اس رشتے کے لیے اس کی فیملی سے بات کر لو ۔۔۔۔

اور ایک بات ۔۔۔۔۔ اس سے پہلے وہ ٹوکتی وہ تھوڑا زور سے بولتے اُسکے قریب ہوا ؛۔ 

جب تم یہ قدم اٹھا ہی رہی ہو تو پورے خاندان میں آ شادی کا اعلان بھی خود کروا دینا 

ساتھ میں سب کو اچھے سے بتانا کہ تمہارے فیصلے کا مان رکھ رہا ہوں ۔ 

وہ ایک ایک لفظ پر زیر غور کرنے کا جیسے اُسکو بول گی تھا آیت حیران سی خاموش ہوئی تھی ؛۔

وہ غصے سے آگے بڑھا ، تو آیت خاندان کو بتانے والی بات پر پریشان ہوتی سر پڑ گئی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

برہان ۔۔۔۔۔۔۔!!! آیت جو ظہر کی نماز پڑھتے سو چکی تھی کہ اچانک سے اُسکی آنکھ لگی تھی ۔ ہڑبڑاتے اک دم سے اٹھتے ساتھ ہی برہان کا نام پکا گئی ۔

وہ پوری طرح پسینے سے گیلی ہوئی تھی ، ذہین جیسے مارف ہوا تھا 

اُسنے ابھی خواب میں کیا دیکھا تھا ۔۔؟ وہ بنا جوتا پہنے بیڈ سے اٹھی تھی 

اور کھڑکی کے قریب جاتے لمبے لمبے سانس بھرنا شروع ہوئی ۔  دوپٹہ جو کندھے پر تھا سلکنے کو ہوا 

بال کھولے شانوں پر بکھرے اُسکی بوجھل آنکھوں کا پتا بتا رہے تھے ؛۔ 

عصر پڑھ لوں وہ ایک نظر ٹائم پر ڈالتے خود کے خواب جھٹکتے واش روم میں گھسی ؛۔ 

برہان ۔۔۔۔۔ کو کال کروں ۔۔۔۔۔؟ وہ کہاں ہے ۔۔۔۔؟؟ 

آیت جس کا دل ابھی بھی بے چینی پکڑے ہوئے تھا ، وہ ویسے ہی چلتے بیڈ سے فون اٹھاتے روم سے نکلی ؛۔ 

ملک کل تک تمہیں زلیخا مل جائے گئی ، تیار رہنا ۔۔۔ برہان جو کال پر بات کر رہا تھا دو ٹوک ملک کو کہتے فون رکھا ۔ 

ہاشم کل یہ کام فارغ ہو جانا چاہیے ، برہان چئیر سے اٹھتے کیبن سے نکلا تو کاشف بھی پیچھے گیا ؛۔ 

رنگ ۔۔۔۔۔۔

تبھی برہان کا فون بجا تھا وہ سرسری سی نظر فون پر ڈال گیا۔  جیسے ہی آیت کا نام دیکھا بنا دیر کیے فون پک کیا ؛۔

برہان جو چلتے آفس سے باہر نکل آیا تھا روڈ کو دیکھتے وہی کھڑا ہوا ۔ 

گارڈز سب بھاگ جلدی سے گاڑی لیتے آ چکے تھے ، وہ ویسے ہی کھڑا صرف آیت کے بولنے کا انتظار کر رہا تھا ۔۔۔۔

کہاں ہو تم ۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ کچھ دیر کی خاموشی طاری کرنے کے بعد وہ جھجھلارتی دھیمی سے آواز میں بولی ۔۔۔

جہاں ہر روز ہوتا ہوں ، آج بھی وہی کھڑا ہوں ، وہ ویسے ہی فون کان سے لگائے گارڈز کو صبر کرنے کا بولتے ان سب میں سے تھوڑا دور ہوتے کھڑا ہوا ۔۔۔۔

برہان ۔۔۔۔!!! آیت نے گھبراتے دل سے مقابل کا نام لیتے جیسے اُس پر اپنی محبت کا سحر گرایا ۔ 

وہ جو فون کان سے لگائے بہت غور سے اُسکی سانسیں سن رہا تھا 

اپنا نام سن دل کو دھڑکا گیا ۔ 

بولو ۔۔۔۔ وہ محبت سے گویا تو آیت کی آنکھیں بنا کسی وجہ سے بھری ۔ 

“ کیا ۔۔۔۔۔۔ تم ۔۔۔۔ ابھی گھر نہیں آ سکتے ۔۔۔؟ وہ کچھ دیر سوچتے پھر دل کے ہاتھوں مجبور اُسکو پوچھ گئی 

تم چاہتی ہو ۔۔۔۔۔؟؟ وہ آہستہ آہستہ چلتے واک کرنا شروع ہوا ۔ 

ظاہری بات ہے ، چاہتی ہوں تو بول رہی ہوں ۔ وہ بنا دیر کئے بولی جبکے ساتھ ہی اپنی بھیگی پلکیں صاف کی ۔۔۔

لیکن ابھی مجھے کچھ خاص کام کرنے ہیں ، اُسکے بعد گھر ہی آ جاؤں گا ، برہان نے کتنی مشکل سے دل پہ پتھر رکھتے یہ بولا تھا ، وہ اس پل صرف وہ جانتا تھا ؛۔

کام تو تم ہر روز ہی بہت سے کرتے ہو ، ابھی کیا تم یہ کام میرے لیے چھوڑ نہیں سکتے ۔۔۔؟ 

پلیز گھر آ جاؤ ، کتنے دنوں سے ہم لڑ ہی رہے ہیں ، کیا آج تم جلدی گھر نہیں آ سکتے ۔۔۔؟ 

آیت کی آواز بلند ہوئی تھی ، مقابل نے اچھے سے اُسکا ڈر محسوس کیا تھا ؛۔

آیت تم ڈر رہی ہو ۔۔۔؟ وہ فکر سے بے چین ہوتا پوچھ گیا ۔ 

نہیں ۔۔۔۔ تمہیں یاد کر رہی ہوں،، وہ ویسے ہی بولتے مقابل کے ڈمپل گہرے کر گئی ۔ 

وہ کس قدر خوش ہوا تھا ، اُسکی اتنی سے چاہت ہی اُسکو پاگل کر دیتی تھی ؛۔

میں تمہارے لیے تمہارا پسندیدہ کھانا بناؤں ۔۔۔۔؟؟ آیت اُسکو خاموش دیکھ واپس سے بولی 

ٹھیک ہے ، میں ابھی آتا ہوں ، وہ بنا اُسکے سوال کا جواب دئیے گویا 

تو آیت کا چہرہ خوشی سے کھکھل اٹھا ، 

سنو ۔۔۔۔۔!! اس سے پہلے برہان فون رکھتا آیت نے محبت سے پاش پکارا ۔ 

ہممم ۔۔۔۔۔ وہ سرسری سا ہنکارہ بھر گیا ۔

نشان باندھ لیا ہے ، جیسے ہی پلٹے گا گولی سیدھا سینے کے پار سامنے والی بلڈنگ پر بیٹھے شخص نے برہان پر نشانہ باندھتے فون پر اپنے باس کو بولا ۔  

دھیاں سے ۔۔۔۔ ابھی آ جانا ۔۔۔۔۔۔میں انتظار کر رہی ہوں ، وہ دھیمی سی سراعت لہجے میں بولی تو برہان فون رکھا گیا ؛۔ 

جیسے ہی فون رکھا برہان پلٹا ۔ تبھی فائز ہوا جس کی آواز کسی نے نہیں سنی ۔ 

وہ گولی سیدھے برہان کے سینے میں آ لگی تھی ، برہان کی زمین جیسے گھوم چکی تھی ، فون جو وہ پاکٹ میں ڈالنے لگا تھا ۔ 

زمین بوس ہوا تھا ، تبھی دوسرا فائر ہوا ، برہان زمین پر گر چکا تھا جس وجہ سے نشانہ چونک گیا ۔ 

خادم سبھی تیزی سے بھاگے تھے ، جبکے ان لوگوں نے برہان کے گرد گھیرا بنایا ۔ 

“ دھیاں سے ،۔۔۔۔ ابھی آ جانا ۔۔۔ میں انتظار کر رہی ہوں، برہان جس کی آنکھیں بند ہو رہی تھی ۔ ہاشم کو شرٹ سے پکڑتے خود کے قریب کھینچا ؛۔ 

اس ۔۔۔ کے بارے میں ۔۔۔۔ گھر ۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔ برہان کے الفاظ وہی ٹوٹتے تھے اور وہ آنکھیں بوند گیا تھا ۔ 

خادم لوگ جلدی سے گاڑی میں سوار ہوئے تھے ، اور برہان کو لیتے ہسپتال کی طرف بھاگے ۔ 

برہان کا خون بہت تیزی سے بہک رہا تھا ، وہ لوگ پوری طرح گھبرا چکے تھے ۔

سر ۔۔ کاشف نے عماد کو کال ملائی تھی ، اور برہان کے بارے میں سب سے پہلے عماد کو ہی بتایا ۔۔۔۔۔

کاشف ۔۔۔۔ فام ہاؤس فون مت کرنا ، برہان سر نہیں چاہتے آیت میڈم کو یہ پتا چلے ۔ کاشف جو گھر کال ملانے لگا تھا ۔ 

خاموشی سے ڈرائیو کو گاڑی تیز کرنے کا بول گیا ، وہ چند منٹوں بعد ہی ہسپتال پہنچ گئے تھے ۔ 

اور میڈیا پانی کی طرح وہاں پہنچی تھی ۔ وہ لوگ برہان کو ہسپتال میں لے گئے تھے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

نیکسٹ ایپی لاجواب ہونے والی ہے ، 🙈😍 جلدی سے اس پر دو سو لائکس دو تاکہ سرپرائز ایپی دوں 🙈🙈





This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment