Pages

Thursday 26 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 92 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 92 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 92 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 92

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔92 ( آیت برہان ، حور سرحان اسپیشل ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ہاں حیا ۔۔۔۔ اب بتاؤ کیا ہوا ہے۔۔۔!! نعمان بھائی کو کیسے پتا چلا ۔۔۔؟

حور جو سرحان کے ساتھ گھر پہنچ چکی تھی ، خاموشی سے روم میں جاتے چیچنگ کیا اور فون لیتے بنا سرحان سے کوئی بات لیے لان میں نکل آئی 

موڑ آف تھا ، ذہین مسلسل سوچوں میں گھیرا پڑا تھا ۔ وہ حیا کی باتیں یاد آنے پر فون گھوما گئی ،

جیسے ہی حور نے حیا کو بولنے کا موقعہ دیا ، وہ شروع سے لے کر آخر تک کی سبھی باتیں حور کے آغوش اتار گئی 

کہ کیسے ایان گھر آیا تھا اور وہ اُسکے ساتھ گئی اور پھر پارک والا سین ۔ 

اب تم بتاؤ میں لڑکا کہاں سے لاؤں ،۔۔؟؟ مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔ حیا جو پارک سے واپس آتے ہی روم میں بند ہو چکی تھی 

تب سے ایک پل بھی چین سے نا بیٹھی تھی ، وہ بے چین سے گھبرائی مسلسل سوچ کر الجھ رہی تھی کہ لڑکا کہاں سے وہ لائے گئی 

تم ابھی اس بارے میں زیادہ سوچو مت ، پہلے دھیان دو ۔ ایان بھائی نے تمہیں اپنے دوست کی کہانی سنائی۔ 

جو مجھے ایسے فیل ہوا کہ جیسے وہ اپنی سنا رہے ہوں ۔۔۔؟؟ 

کہیں ایسا تو نہیں ایان بھائی کو پتا چل گیا ہو کہ ان کو تنگ کرنے والی عابش نہیں تم ہو ۔۔؟ حور نے تیزی سے دماغ چلاتے اب کے خوشی سے مسکراتے استفسار کیا 

یہ خواب میں بالکل بھی دیکھنے والی نہیں ، حیا نے اپنے دل کو جیسے قابو ثابت کیا تھا 

“ اک بات بتاؤ تم نے یہ کیوں کہا کہ تمہارا دل کسی نے نہیں توڑا ۔۔؟ 

اگر تم ان کی حامی میں حامی بھر دیتی تو ابھی تمہیں لڑکا تلاش کرنے کی فکر نا پڑتی ۔ 

حور منصوعی تیکے انداز میں بولے ٹہلنا بند کرتے چئیر پر براجمان ہوئی 

اچھا اگر ایسا بولتی تو وہ مجھ سے ہمدردی کرنے بیٹھ جاتا ۔ اور میں ہرگز نہیں چاہتی کہ وہ مجھ سے کسی بھی قسم کی ہمدردی کرے ، حیا دو ٹوک بولی تھی 

چلو پھر لڑکی پرسوں تک میں واپس آ رہی ہوں ، پھر بیٹھ کر کوئی حل نکالتے ہیں ، حور نے فحال سوچنے کا ٹائم مانگا تھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آیت ۔۔۔ برہان جو نماز سے فارغ ہو چکا تھا ، اُسکو ایک نظر دیکھ دھمیے سے پکارا 

وہ بے خبر سو چکی تھی ، اور برہان اُسکو سوتے دیکھ آہستہ سے قریب بیٹھتے اُسکے لٹکتے بازو کو کمبل کے نیچے بیڈ پر کیا 

“ اس ماضی کی کتاب اور تلخ یادیں برہان شاہ تمہارا آج خراب کر رہی ہیں ۔ 

وہ پیار سے اُسکے بالوں پر ہاتھ پھیرتے دل میں سوچ اٹھا تھا 

جبکے بیڈ سائیڈ ٹیبل سے سگریٹ کی ڈبی اور لیٹر اٹھاتے روم سے نکلا ۔ 

“ مراد چاچو کی داستان اور فیصل شاہ کی نفرت بھری جنگ مجھے جلدی ہی سلجانی ہوگئی “ 

“ مجھے خود کے کام کے ساتھ آیت کو بھی خوش رکھنا ہوگا ۔ آج جو غلطی ہوئی کام کی وجہ سے یا ماضی کی سلگتی آگ کو پڑھنے کئلیے اپنا آج خراب کرتے خوبصورت پل بننے سے پہلے ہی ختم کر دیا ۔ 

“ برہان شاہ ۔۔۔۔!! وہ جلتی سگریٹ کو لبوں میں دباتے دھواں بکھرا سڑھیوں سے نیچے اتار۔ 

اپنے دماغ کے ساتھ سبھی چیزوں کو ہاتھ میں دباو ۔ شاہ ۔۔۔۔! وہ خود سے تہ کر چکا تھا کہ آج جو ہوا وہ دوبارہ نہیں ہوگا ۔ 

تبھی مقابل کا فون بجا تھا ۔ عماد ۔۔۔!! وہ اسکرین پر کال آتے دیکھ چونک جلدی سے فون پک کر گیا 

“ شاہ ۔۔۔۔ توں چوہان لوگوں کے ساتھ کیا کرنے والا ہے ۔،۔؟ عماد بنا کوئی سلام دعا کی بات کیے مین بات پر گویا 

“ بھائی اتنی رات کو اس بات پر بحث کرنے کئلیے مجھے یاد کیا ۔۔۔؟ 

برہان جو سگریٹ کا ایک گہرا کش بھر گیا تھا ، اب کہ چلتے کیچن میں داخل ہوا ۔ 

ہاں کیونکہ مجھے پتا چل چکا ہے ۔ توں ان کو چھوڑنے والا نہیں ہے ۔

شاہ میری بات سن ۔۔۔۔ عماد پہلے سخت تو اب کہ دھمیے سے سمجھانے والے انداز میں بولا 

“ بھائی میری بات توں سن ۔۔۔!! اس سے پہلے عماد آگے کچھ بولتا وہ فریج کو کھولتے ویسے ہی بند کرتے شلف پر بیٹھا ؛۔ 

اگر ایسے لوگوں کو میں نے کھولا چھوڑ دیا تو ایک بار صرف اُن کا نشانہ چونکا ہے اگلی بار وہ میرے ساتھ میرے اپنوں تک پہنچ جائیں گئیں ۔۔۔۔

اس سے پہلے وہ میرے اپنوں تک پہنچیں ، میں اُن کو سیدھا دنیا سے فارغ کر دوں گا ۔ اور ویسے بھی ۔۔۔ اب کہ وہ واپس فریج کی طرف گیا تھا ۔ 

ابھی تو میں ان کے بزنس یعنی غرور کو توڑو گا ، برہان سگریٹ کو ویسے ہی لبوں میں دبائے جوس گلاس میں ڈالنا شروع ہوا 

“ شاہ ۔۔۔۔ 

ابھی توں سو جا بے فکر ہو کر ، ابھی اتنی جلدی میں ان کو ماروں گا نہیں ۔،

برہان نے اتنا کہتے بنا سنے فون کاٹا ، اور گلاس لیتے کیچن سے سیدھا لان کی طرف نکلا ۔،

“ میری جان یہاں اکیلی بیٹھی کیا سوچ رہی ہے ۔۔۔؟ 

برہان جو سگریٹ کا کش لیتے لان میں داخل ہوا تھا ، سامنے ہی حور کو بیٹھے دیکھ چونک جوس لیتے سگریٹ نیچے پھینک پاؤں سے مسل آگے بڑھا 

“ جان آپ جاگ رہے ہیں ۔۔؟ حور بھی چونکی تھی جبکے سیدھے ہوتی بیٹھی 

میں بس ابھی نماز پڑھتے فارغ ہوا تھا ، کہ سوچا کچھ پل اس ٹھنڈی فضائیں اپنی سانسوں میں بھر لوں ۔ 

برہان جوس کا گلاس اب کہ حور کی طرف بڑھاتے ساتھ ہی براجمان ہوا 

“ تھینکس ۔۔۔ حور نے گلاس پکڑتے لبوں سے لگایا ۔ 

کیا سوچا جا رہا تھا ۔۔۔۔؟ برہان نے اچھے سے اُسکے چہرے پر چھائی پریشانی نوٹ کی ۔۔۔

“ میں نے کیا سوچنا ہے ۔ وہ گلاس ویسے ہی ہاتھ میں پکڑتے اب کہ نگاہیں غیر مرئی نقطتے پر ٹکائے بولی 

“ جان آپ کو نہیں لگتا شادی کے بعد زندگی سب کچھ بدل کر رکھ دیتی ہے ۔ 

جیسے پہلے وہ آزاد خیال ہوتا ہے ، وہ سب خیال شادی کے بعد بھول جانے پڑتے ہیں ۔۔۔؟ 

حور اب کہ گلاس ویسے ہی ہاتھ میں پڑے برہان کے ساتھ جھولے میں بیٹھتے سر اُسکے سینے سے لگا گئی 

وہ اُسکے ایسے قریب ہونے پر استہزایہ مسکراہٹ چہرے پر پھیلاتے اُسکے بالوں میں انگلیاں چلانا شروع ہوا 

“ کیا ہوا ۔۔۔ شادی سے تنگ ہو گئی میری جان۔۔۔؟ وہ محبت سے بھرے انداز میں اُسکے سوال سن دھمیے سے گویا ”

” جان کچھ سمجھ نہیں آ رہی ، میں کوشش کرتی ہوں کہ سب کچھ ایک ساتھ سنبھل لوں لیکن چاہ کر بھی کر نہیں پا رہی ۔

وہ اک دم سے اٹھتے اُسکے سامنے ہوتی بیٹھی ۔ برہان نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھا 

مجھے میرے ماضی کا وہ وقت ہی خوبصورت یاد آ رہا تھا ۔ کتنی حسین زندگی تھی ۔۔۔؟ میں کتنا آزاد سوچتی تھی ۔۔ 

مجھے کسی چیز کی فکر نہیں ہوتی تھی ، کوئی ناراض بھی ہوتا تھا تو فرق نہیں پڑتا تھا ۔ کیا آپ کو وہ وقت یاد نہیں آتا ۔۔۔؟ 

وہ کھوئے سے لہجے میں بولتی برہان سے اُسکا حال پوچھ گئی ۔

وہ وقت اپنی جگہ پر خوبصورت تھا ۔ اور یہ وقت اُس سے بھی زیادہ مجھے خوبصورت لگتا ہے ۔۔۔

جانتی ہو ایسے کیوں ہے ۔۔۔؟ برہان نے اُسکو واپس سے خود کے ساتھ لگایا تھا ۔ گاڈرز جو نگرانی کر رہے تھے 

چور نظروں سے اپنے مالک کو دیکھ مسکرائے تھے۔ 

چونکہ ان پلوں میں میرے ساتھ میری زندگی آیت موجود ہے ۔ وہ لڑکی جس سے میں نے عشق کی شدت سے بڑھ کر انتہا تک کی  محبت کی ہے ۔

ہاں میرے اور اُسکے درمیان اوپر نیچے بہت کچھ ہوتا رہتا ہے ، اُسکی سوچ اور میری سوچ زیادہ ملتی نہیں ۔،

لیکن اُسکے باوجود بھی مجھے اُسکے ساتھ رہنا اچھا لگتا ہے ، میں لڑ سکتا ہوں کچھ دن ناراض بھی رہ سکتا ہوں لیکن خود پر یقین بھی ہے کہ کبھی اُسکو چھوڑ نہیں سکتا ،

یہی اس رشتے کی خوبصورتی ہوتی ہے ، ابھی تمہارے لیے سب کچھ نیا ہے ، ویسے ہی جیسے سرحان کے لیے ہوگا ۔ 

“ بٹ مجھے یقین ہے میری جان ۔۔۔ ایک دن اپنی زندگی کے سبھی کاموں کو اچھے سے سنبھل لے گئی ۔

مجھے نہیں لگتا ۔ جب بھی میں کچھ سرحان کے لیے کرنے لگتی ہوں ، میرا کام درمیان میں آ جاتا ہے۔،

وہ اسی لیے خفا ہو جاتا ، کچھ بولتا نہیں ہے ، نا ہی لڑتا ہے بس خاموش ہوتے مجھے سزا دے جاتا ہے۔

“ کہیں ایسا تو نہیں اُسکو میرا کام کرنا اچھا نا لگتا ہو ۔۔؟ حور کے دل میں جو شک بیٹھا تھا ڈرتے زبان پر آیا  

حور کی آنکھیں جیسے نم ہوئی تھی ۔ وہ برہان کے سینے سے لگی اپنا درد بیان کر گئی

ایسا کچھ نہیں ہے جان کی جان ۔ وہ کھولے دماغ اور خیال کا لڑکا ہے۔ اُسکی اتنی تنگ نظر نہیں ہے ۔  

“ کچھ وقت دو اُسکو ۔۔۔ کام سے چھٹیاں لو ۔ پھر دیکھنا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ۔ برہان جانتا تھا کہ میاں بیوی کے رشتے میں ایسا اوپر نیچے چلتا رہتا ہے 

اسی لیے اتنا بولتے اُسکے ماتھے پر لب رکھے ۔ 

میں کوئی چھٹی نئیں لوں گئی ، ابھی تو میرا کیس شروع ہوا ہے ۔ ہاں البتہ اُسکو اچھے سے بتا دوں گئی کہ میں کام کے ساتھ اُسکو بھی ٹائم دے سکتی ہوں ۔ 

اور ویسے بھی اب تو میں اُسکو مجبور کروں گئی کہ وہ کبھی اپنے کام کی وجہ سے مجھے ٹائم نا دے پائے اور تب میں اُسکو احساس کرواں گئی کہ بندہ کتنا مجبور ہو جاتا ہے ۔ جب وہ اپنے کام میں پھنس جاتا ہے ۔  

خیر آپ مجھے یہ بتاؤ ، آپ کا ڈنر کیسا گیا ۔۔۔؟ حور نے جلدی سے مقابل کا حصار توڑتے خوشی سے اب کہ جاننا چاہا 

کون سا ڈنر ۔۔۔۔؟ ہم لوگ گئے ہی نہیں ۔ میں کام میں مصروف ہو گیا تھا ۔ یاد بھول گیا ۔، برہان کا چہرہ لٹکا تھا 

جبکے لٹکائے منہ سے ہی اپنی لاپرواہی بتائی ۔

“ واٹ ۔۔۔؟ حور کی خوشی چہرے سے غائب ہوئی تھی ؛۔،

” جان آپ ایسے کیسے کر سکتے ہیں ۔۔۔؟ آپ آیت کو ڈنر پر لے کر نہیں گے۔۔؟ حور کو تو جیسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا ۔

کہ اُسکا بھائی بھی ایسے کر سکتا ہے ۔جو مسلۂ ان کا چل رہا تھا وہ سامنے ان لوگوں میں ہو کر گزر چلا تھا ۔  

یہی تو وجہ ہے کہ وہ کچھ کھائے بنا ہی سو گئی ۔ برہان جو خود بھوکا بیٹھے خود کو سزا دے رہا تھا ، مصعوم چہرہ بناتے فکر ظاہر کی ۔

واہ ۔۔۔۔ کیا کمال ہوا ہے ۔ 

ہم لوگ ڈنر پر ہوتے ہوئے بھی کیے بنا اٹھ آئے اور یہاں آپ لوگ ڈنر پر ہی نہیں گئے ۔۔۔؟ 

حور حیرت سے بولتی اٹھی ، 

جان اب افسوس مت کریں ، اُسکے لیے کچھ اچھا کرے ، جانتے بھی ہیں وہ کس قدر خوش تھی ۔۔؟ 

حور کو برا لگا تھا ، اتنا بولتے وہ برہان کو اکیلا چھوڑ سونے کے لیے گئی ۔ 

“ کچھ بہت اسپیشل کرنا ہوگا مجھے ۔ وہ خود سے سوچنا شروع ہوا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ السلام وعلیکم ۔۔۔۔ 

برہان جو گاڑی سے ٹیک لگائے انتظار کر رہا تھا ، آدمی کے سلام کرنے پر پلٹتے فورا سے ہاتھ ملاتے جواب دیا ۔ 

آپ یہاں اچانک سے ۔۔۔؟ وہ بہت دھمیے سے انداز میں پوچھ گئے  ۔ 

مجھے شاہ پیر  سے ملنا تھا ۔ برہان اُن کے پوچھنے پر نرمی سے آنے کی وجہ بتا گیا۔،

“ شاہ پیر سائیں تو یہاں نہیں ہیں ، وہ کسی کام کے سلسلے سے لاہور گئے ہوئے ہیں ،

وہاں ان کے کسی عزیر دوست نے میلاد رکھا تھا ۔ اور گزارش کی تھی ، کہ کچھ دنوں کی مہمانوازی کرنے کا موقعہ دیں ۔ 

سامنے کھڑے شخص نے بہت تفیصل سے آگاہ کرتے برہان کو اجازت لیتے جانے کا گویا ۔۔۔

اب کہاں غائب ہو گیا ہے ۔۔۔؟ آیت جو فجر کی نماز پڑھتے سیدھے نیچے آئی تھی 

کیچن میں داخل ہوتے جلدی سے فریج کی طرف بڑھی ۔ 

بھوک سے جان نکلنے کو ہوئی تھی ۔ پیزا لے آیا ۔ جیسے ہی فریج کھولی پیزا ویسے ہی پڑا سامنے نظر آیا ۔ 

وہ اُسکو نکالتے پیس اٹھاتے اوون کی طرف بڑھی ، گرم کرتے پلیٹ میں رکھتے لان کی طرف نکل آئی ۔ 

صبح کی کزن مدھم روشنی پرندوں کی چہچہاتی آوازیں سن بُھر فضا ٹھنڈے مروان موسم کو دیکھتی چئیر پر بیٹھی ۔،

اور آرام سے پیزا کھاتے بھوک کو مٹایا گیا ، یہ صبح صبح کہاں نکل گیا ہے ،۔۔؟ 

آیت جو پیٹ پوجھا کرتے فارغ ہوئی تھی ۔ پارکنگ ایریا خالی دیکھ بڑبڑاتے اٹھی تاکہ کچھ دیر سیر کر لی جائے ۔

“ اللہ جانتا ہے ، یہ کیا کام کرتا ہے ۔ آیت اب کے خود سے بڑبڑاتی لان میں چلتے چلتے اُس راہگیری کی طرف دیکھ گئی ، جہاں پر وہ اکثر برہان کو دیکھتی تھی ۔ 

“ وہاں کیا ہو سکتا ہے ۔۔۔؟ وہ خود سے بڑبڑاتے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے چوروں کی طرح کبھی ادھر دیکھے تو کبھی نظریں اُدھر گھومائے ، کہ کوئی گاڈرز آتے روک نا دے آگے بڑھی ۔ 

یہ کتنا سنسان لگ رہا ہے ۔۔۔!! وہ جیسے جیسے قدم آگے بڑھا رہی تھی ، بڑے درختوں کو اوپر تک دیکھنے کئلیے چہرہ اٹھایا ۔،

تو وہ یہاں آتا ہے ۔۔۔؟ آیت تھوڑا سا چلتے سامنے ہی بند بڑے سے کمرے کو دیکھ بڑبڑائی ۔،

یہاں کیا ہوسکتا ہے ۔۔۔؟ جو وہ اکثر یہاں آتا ہے ۔۔۔؟ آیت آس پاس نظریں ڈوراتے کمرے کی جانب لپکی ۔

یہ ایسے بند کیوں ہے ۔۔۔؟ آیت جس نے دروازہ کھولنے کی کوشش کی تھی ۔،

اب کہ زور سے ڈور کو ہلاتے پورا زور لگایا ۔ یہاں کیا بند کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ وہ دروازے کو چھوڑ اب کہ کھڑکی کی جانب بڑھی

تاکہ اندر جانک سکے ۔ 

آیت ۔۔۔۔!! اس سے پہلے وہ دونوں ہاتھ شیشے پر لگاتے آنکھیں ٹکاتے دیکھ پاتی اونچی سخت آواز میں اپنا نام سن ڈرتے پلٹی 

جبکے مشکل سے سنبھلتے گرنے سے خود کو بچایا ؛۔ 

تم یہاں کیا کر رہی ہو ۔۔۔۔؟ برہان سپاٹ چہرہ لیے گرج دار لہجے میں پھنکارا 

تو آیت جس کی ڈر سے اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے ہی ٹھہری تھی ، لمبے لمبے سانس لیتے گھورتے مقابل کو چہرے کا زاویہ بدل گئی ۔

“ آیت میں نے کچھ پوچھا ہے ، برہان ایک نظر بند کمرے کو دیکھتے اب کہ آیت کے قریب آیا۔ 

یہاں ایسا کیا رکھا ہے ، جو تم ایسے مجھ پر بنا کسی وجہ سے برس پڑے ہو ۔۔؟؟

مجھے بھی دیکھنا ہے ، اسکا ڈور کھولا ،وہ درتشگی لہجے میں بولتی اب کہ مقابل کے سامنے کھڑی ہوئی ۔ 

تمہیں کس نے کہا یہاں کچھ پڑا ہوا ہے ،۔۔؟ یہ ایک گندہ اور بدبو سے بھرا کمرہ ہے،کچھ بھی نہیں ہے پرانا ٹوٹتا ہوا سامان پڑا ہے۔ 

برہان نے ناک کو بدبو سے بچانے کی ایکٹنگ کرتے برا سا منہ بنایا تو آیت نے غور سے اُسکی نیلی آنکھیں دیکھی ،

جو بہت آرام سے پھیر گیا تھا۔ 

مجھے تو کوئی بدبو نہیں آ رہی ۔۔ آیت نے ناک سے سونگھتے لمبے لمبے سانس بھرے جیسے ثبوت دینا چاہا کہ جب یہاں باہر سے بدبو نہیں آ رہی تو کمرے سے کیسے آئی گئی ، 

چلو پرانا سامان ہی پڑا ہے نا ۔۔۔؟ مجھے وہ دیکھنے دو ۔،، اس کو ابھی کھولو ۔ وہ مقابل کو ٹوکتے تیزی سے بولتے حکم دے گئی۔ 

“ آیت ضد مت کرو ۔ برہان نے اب کے اُسکی طرف ایک قدم اٹھایا تو آیت نے بھی بنا دیر کیے پیچھے کو پیر رکھا ۔ 

تم چھپا کیوں رہے ہو ۔۔۔؟؟ میں اچھے سے جانتی ہوں کہ یہاں کچھ بہت خاص پڑا ہوا ہے۔

جو تم کسی کو بھی دکھانا نہیں چاہتے ، سچ سچ بتاؤ کیا چھپاتے ہو۔۔۔؟ 

اب کے وہ انگلی اٹھاتے شائستگی سے بولتے مقابل کو حیران کن جھٹکا دے گئی 

“ کیا ۔۔۔؟ تمہیں یہ لگتا ہے میں یہاں ۔۔۔۔ اب کہ وہ اپنی حیرانگی چھپانے کے لیے انگلی کمرے کی طرف کرتے گویا 

اپنا کوئی خاص سامان چھپاؤں گا ، میرے لیے جگہ کم پڑ چکی ہے، جو میں ایسی گندی جگہ سے وابست رکھوں گا ۔۔؟ 

وہ مغرور انداز لیے آیت کو گھومانے کی بھرپور کوشش کر گیا ۔،

زیادہ بن مت ، اچھے سے جانتی ہوں یہاں کچھ تو ہے تمہارا۔۔۔ میں نے تمہیں خود کئی بار یہاں سے جاتے ہوئے دیکھا ہے۔ 

آیت نے یہ بولتے ثابت کیا تھا، کہ جو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھتی ہے اُس پر اندھا یقین رکھتی ہے،

“ اگر تمہیں نہیں ماننا تو مت مانو، فحال یہاں سے چلو ۔ اب کہ مقابل نے جیسے بات ختم کرنی چاہی۔ 

تم بتاؤ گئے یا پھر ۔۔۔۔

نہیں بتاؤں گا تو کیا کروں گئی ۔۔۔؟ اس سے پہلے وہ آگے کچھ کہتی بات کاٹ پوچھا گیا ۔۔۔ 

تو۔۔۔ میں ۔۔۔ وہ ہڑبڑائی ، تبھی گاڑی کی آواز سن چہرہ مسکرایا ۔،

تو ۔۔۔ میں ۔۔۔ سرحان سے پوچھ لوں گئی ۔ وہ دھمکی آمیز لہجے میں بولتے اکڑ لیتے مسکراہٹ اچھال گئی ۔،

“ مسز برہان شاہ ۔۔۔ آپ کا شوہر کسی سے ڈرتا نہیں ہے، جہاں جس پل برہان شاہ ڈر گیا وہاں اُس دن اُسکی  دنیا ختم ہو جائے گئی۔۔۔۔۔

آزمانا چاہتی ہو ۔۔۔؟ وہ معنی خیز لہجے میں بولتے اُسکو شانے اچکائے اگلا سوال داغا گیا۔۔۔

“ ٹھیک ہے ، مت بتاؤ ، میں سرحان سے پوچھوں گئی، مجھے پتا ہے ، تم نہیں چاہتے کسی کو بھی کچھ پتا چلے۔

ابھی وہ میرے کہنے پر کمرے کا لاک کھولے گا ۔ آیت نے بھی تہ کیا تھا۔ 

ایسا۔۔۔۔ آیت۔۔۔۔!! برہان جو بولنے لگا تھا ، آیت کو بھاگتے دیکھ اونچی آواز میں اُسکا نام پکارتے پیچھے ہی بھاگا ۔

“ سرحان۔۔۔۔ آیت جو لان میں داخل ہو چکی تھی سرحان کو گاڑی سے نکل گھر کی طرف جاتے دیکھ اونچی آواز میں پکار اپنی طرف متوجہ کروا گئی،

تبھی حور بھی گھر سے نکلتی حیران ہوئی ۔

 سرحان ۔۔۔ وہاں ۔۔۔۔ 

آیت ۔۔۔ اس سے پہلے آیت سرحان کے قریب پہنچتی برہان جو اُسکے پیچھے ہی تھا ۔ تیزی سے بھاگتے اُسکو ویسے ہی اپنے حصار میں جکڑتے منہ پر ہاتھ رکھا۔ 

“ تمہیں میری قسم ۔۔۔ اگر ابھی تم نے اُس کمرے کا ذکر کیا تو ۔۔۔ “ وہ اُسکی کان میں سرگوشی کرتے جیسے اُسکو اپنی زنجیر پہننا گیا۔۔۔ 

“ کیا ہوا ۔۔۔؟ سرحان جو دونوں کے قریب پہنچ چکا تھا۔،

برہان کو آیت سے دور ہوتے شانے اچکاتے دیکھ آیت کی طرف متوجہ ہوا ۔ 

“ کیا خوبصورت رومنس تھا ، حور بھی قریب آئی تھی ، جبکے تبھی مسکراتے برہان اور آیت کی نظر اتاری ۔ 

شہزادی ۔۔۔! سرحان حور کی بات کو نظرانداز کرتے آیت کے سامنے ہوا ، جو ایسے خاموش طاری کر گئی تھی ۔ جیسے منہ میں زبان ہو ہی نہیں، 

برہان کے دلکش چہرے پر دلفریب مسکراہٹ نے احاطہ کیا تھا۔ وہ آرام سے حور کے ساتھ لگا ۔

تاکہ آیت کے مشتک سے بھرے مزے لے سکے، 

وہ۔۔۔ آیت نے اب کہ مسکراتے برہان کا چہرہ دیکھا، جو شرارت سے اُسکو آنکھ مار گیا تھا۔۔۔

تمہیں جب پہلے آواز دی تھی تب سن نہیں سکتے تھے۔۔۔؟ آیت جس کو غصہ آیا تھا پھٹتے سرحان پر ہی برسی ۔

برہان نے مشکل سے اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا تھا ۔ 

جاؤ ابھی مجھے کچھ نہیں بولنا ، آیت نے ایسے بات بدلتی جیسے ابھی اُسکا اُسنے ( یعنی سرحان ) نے   موڑ آف کیا ہو ۔

چلو ۔۔۔ حور ناشتہ بناتے ہیں ، آیت نے ایک تیکی سی نگاہ برہان پر ڈالی تھی اور حور کو اُسکے حصار سے نکال گھر کی طرف گئی 

شہزادی ۔۔۔۔۔! سرحان آواز دیتا رہ گیا ۔ 

چھوڑ اُسکو ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ زمینوں کی کیا خبر ہے ۔۔۔؟ 

برہان اُسکو اپنی ساتھ لیتے چلتے ساتھ ہی دریافت کرنا شروع ہوا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال 

“ شاہ سائیں ۔۔۔ آپ کی چائے ۔۔۔ ناز بیگم سلطان شاہ کو عینک لگائے اخبار پڑھتے دیکھتے چائے پاس ہی ٹیبل پر رکھتی بولی ۔ 

“ ناز بیگم ہماری چائے ہمارے ہاتھ میں ہی دے دیں ، وہ اخبار کو چھوڑ چائے ہاتھ میں دینے کا بول گئے 

تو ناز بیگم جو چائے رکھ چکی تھی ، واپس سے اٹھاتی ان کے ہاتھ میں پکڑا گئی ۔

“ سائیں ۔۔۔۔۔ آپ سے ملنے کوئی آیا ہے ، دین محمد سلطان شاہ کا وفادار ملازم سر جھکائے لاوئج میں داخل ہوتے دھمیے سے بولا۔۔۔ 

کون آیا ہے ۔۔۔؟ دین محمد ۔۔۔!! 

سلطان شاہ چائے کا ایک سیپ بھرتے بھاری آواز میں بولتے اُسکو اپنی طرف متوجہ کر گئے، 

“ سائیں ۔۔۔۔ وہ کوئی امریکا سے نوٹس لے کر آیا ہے، دین محمد کو جتنا سمجھ آیا تھا ، اتنا بولتے بتایا ۔ 

“ نوٹس ۔۔۔۔؟؟ سلطان شاہ اک دم سے کھڑے ہوئے تھے ۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے ؛۔ 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment