Pages

Saturday 23 April 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 78 Onlin

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 78 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 78

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 78

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 78 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میری بات بھی تو سنو ۔۔۔۔۔!! یہ کیا بات ہوئی شہزادی ۔۔۔؟؟ 

وہ آرام سے اپنی بات کہتے چلی گئی ۔۔۔!! میری بھی تو سننی تھی ۔۔۔؟؟ 

سرحان حور کو اپنی بات مکمل کرتے جاتے دیکھ اونچی آواز میں بولتے آیت کو پوچھ گیا ۔۔۔

“ شاہ بات میں نے سننی تھی ، نا کہ حور نے نہیں  ۔۔۔!! 

چلو جلدی سے بتاؤ ، آیت آرام سے صوفے پر براجمان ہوئی ، 

کیا کیا بتاؤں ۔۔۔؟ جب اُسنے بتایا کہ کھانا اُسنے خود بنایا بہت خوش ہوا ، 

سرحان بھی بولتے بولتے ساتھ ہی بیٹھا ، لگا تھا کہ لاجواب کھانا ہوگا ۔ 

لیکن اللہ معاف کرے ، شہزادی تم خود کھا کر دیکھ لو ، تمہارے ہوش بھی اڑ جائیں گئے ۔۔۔

پاستہ کچا کیچن بھی نہیں پکی ، اتنا ہی نہیں جو پین کیک تھا اللہ سب سے زیادہ جلا ہوا ، اوپر سے میٹھا کم نمکین زیادہ تھا ۔ 

بس جیسے ہی اُسکا پین کیک میرے اندر گیا ، میری برداشت جواب دے گئی ، اور میں نے بول دیا ۔

سرحان نے صاف صاف بتاتے اب کہ آستین فلوڑ کیے ، 

آیت جو سرحان کی باتیں سن حیرانگی سے مسکرانا شروع ہوئی تھی ، 

اسکو خاموش ہوتے دیکھ ہنسی کو بریک لگائی ، “ شاہ اُسنے پہلی بار کوشش کی تھی ، چلو کچھ نہیں ہوتا ، ابھی تم اُسکو کسی طرح منا لینا ، آیت مزید بحث کو لمبا کرنا نہیں چاہتی تھی اسی لیے اتنا کہتے بات ختم کی ، 

وہ تم بے فکر رہو شہزادی میں اُسکو منا ہی لوں گا ، جانتی ہو آج میں نے اُسکو اپنے دل کی بات آرام سے بتا دی ، 

لیکن خود بہت چالاک ہے ، شہزادی۔۔۔سرحان جس کا چہرہ خوشی سے کِھل اٹھا تھا ، پوری طرح آیت کی طرف متوجہ ہوا ،  پری اب پہلے کی طرح معصوم کم چالاک زیادہ بن گئی ہے ۔

جانتی ہو میرے دل کی بات سن لی مگر اپنے دل کی بات دل میں ہی چھپا لی ، 

 سرحان نے خفگی کی طرح منہ پھولایا تھا ، آیت کے ڈمپل گہرے ہوئے تھے ۔ 

وہ بھی بتا دے گئی اتنی بھی کیا جلدی پڑی ہے ، ویسے اُسنے یہ سب کچھ کر کہ بتا تو دیا ہے ، کہ وہ کس قدر محبت کرتی ہے ۔۔؟ آیت ہلکے سے مسکراتے سرحان کو بتاتے ساتھ ہی بھنویں اچکائے پوچھ گئی ، 

شہزادی کیسے بتاؤں ۔۔۔!!! جب محبت کا اظہار دونوں طرف سے ہوتا ہے تو دل کو کس قدر سکون ملتا ہے ۔ 

اُسنے میرے دل کا جواب سن تو دل کو خوشی محسوس کروا دی ، 

ویسے ہی چاہتا ہوں اسکے الفاظ میں محبت کا اظہار سن میں بھی سکون پا سکوں ، 

سرحان جو کھو چکا تھا ، دھیمے سے بولتے جیسے آیت کو برہان کی محبت یاد کروا گیا ، 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال 

“ تم آنکھیں بند کرتے مجھے جب بھی یاد کرو گئی ، میں تمہارے آنکھیں کھولنے سے پہلے ہی حاضر ہوتے کھڑا ہو جاؤں گا ، 

آیت جو آنکھیں بند کیے ، ہاتھ میں فون پکڑے جس پر برہان کا نمبر نکالے وہ کھڑی تھی ، مقابل کی بات پر بند آنکھیں نمی سے بھری کھول گئی ، 

کہاں ہو تم۔۔۔۔؟ کیوں سامنے نہیں آئے ۔۔؟ آیت کی آنکھوں سے موتی کی مانند برسات شروع ہوئی 

وہ دن با دن درد کی شدت محسوس کر رہی تھی ، ایک طرف وہ سب کے سوالوں سے پریشان ہو چکی تھی 

تو دوسری طرف وہ خود بہت الجھ چکی تھی ، وہ جتنا چاہتی برہان کے بارے میں نا سوچنا وہ اُتنی ہی شدت سے اُسکو یاد کرتی 

محبت جیسے اُسکے صبر کا امتحان لے رہی تھی ، کیا غلطی تھی میری۔۔۔؟ 

کالی سیاہ آنکھوں میں آنسو سجائے کھڑکی کے ساتھ لگتے وہ بیٹھی ، جبکے خود سے ہی فون پر برہان کی گروپ میں سب کے ساتھ کھینچ گئی پکس کو دیکھنا شروع کیا ۔ 

کیوں ایسے مجھے سزا دے رہے ہو ۔۔۔؟ کیوں اس اذیت میں کو میرا مقدر بنا رہے ہو ۔۔۔؟ 

آیت فون پر موجود برہان کی تصویر کو زوم کرتے بڑا کر گئی جس سے صرف اسکا مسکراتے چہرہ ہی وہ دیکھ سکے ۔ 

“ آیت نفرت کبھی درمیان میں تھی ہی نہیں ، محبت جیت گئی ہے ، 

آیت کو اک دم سے سرحان کے الفاظ یاد آئے تھے ، تبھی بھیگی پلکوں سے آنسو ٹوٹ فون کی اسکرین پر گرے ، 

“ محبت کیوں جیت گئی ۔۔۔؟ کیوں تم میری زندگی بن گئے ۔۔۔؟ 

کیا شاہ سچ کہتا تھا ۔۔۔۔؟ مجھے ۔۔۔برہان سے محبت ہے ۔۔۔؟ 

آیت کے آنسو شبنم کی بوندوں کی طرح گرتے اُسکا رخسار تر گئے تھے ۔ 

وہ خود سے یہ ماننا ہی نہیں چاہتی تھی کہ اُسکی نفرت ہار برہان کی محبت جیت چکی ہے ۔ ۔۔۔

مت سوچو آیت ۔۔۔۔!! وہ تیزی سے اٹھی تھی ، جبکے فون کو ویسے ہی بند کرتے بیڈ کی طرف پھینکا 

جب اُسکو تمہارا احساس نہیں ہے ، تو تم کیوں اتنا ُاسکے لیے تڑپ رہی ہو ۔۔۔؟ بے دردی سے آنکھوں کو رگڑھا تھا۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

پری۔۔۔۔بھابھی۔۔۔۔۔ی حور جو ابھی روم سے نکلی تھی ، 

زر کو اچانک سے نمودار ہوتے بتسی کو نکال بولتے دیکھ ہاتھ  سینے پر باندھے کھڑی ہوئی ۔۔۔

یونی جا رہی ہیں ۔۔؟ وہ آرام سے اُسکے انداز میں کھڑا ہوا تھا ، 

نہیں ۔۔۔۔!! کیوں ۔۔۔تم کیوں پوچھ رہے ہو ۔۔۔؟ حور بھی زبِر مسکراہٹ سجاتے زر کے انداز میں پوچھ بول پوچھ گئی ۔

اچھا مت جائیں ، مجھے کوئی فکر بھی نہیں پڑتا ، میں تو یہ پوچھنے آیا تھا ، کہ پریشہ آج کل یونی کیوں نہیں آتی ۔۔۔۔؟ 

کوئی نیوز ہے تو شئیر۔۔۔۔!!!

بس کام جب پڑتا ہے تبھی تمہیں میری یاد آتی ہے ۔۔۔؟؟ مطلبی انسان ۔۔۔ حور ناک سکڑتے زر کی بات کاٹتے کاٹ دار لہجے میں بولی ۔ 

یار ۔۔۔۔۔زر نے منہ بنایا تھا ، جبکے ساتھ ہی لب بھنچے ، 

پریشہ کچھ ٹھیک نہیں ہے ، بخار رہتا ہے اُسکو ، اسی لیے وہ نہیں آ رہی حور زر کا پھولا منہ دیکھ آرام سے بتاتے آگے بڑھی ، 

لگا ہی تھا مجھے ۔۔۔۔۔!! زر حور کو جاتے دیکھ پیچھے ہی بڑبڑاتے چلا 

ویسے تم نے ابھی بھائی کو معاف نہیں کیا ۔۔۔؟ زر حور کے ساتھ سڑھیوں کو عبور کرتے اگلا سوال استفسار کر گیا 

بالکل بھی ناراضگی ختم نہیں کروں گئی ، وہ سپاٹ سی ہوتی زر کو حیران کر گئی 

چھوڑو غصہ یار ۔۔۔۔۔ جانتی ہو بھائی ایک ماہ کے لیے امریکا جا رہے ہیں ۔۔۔؟ 

زر جو اسکے ساتھ ہی چلتے لان تک آ چکا تھا ، حور کو سرحان کی جیسے انفارمیشن پاس کی تھی ۔۔۔

اچھے سے اندازہ ہے مجھے ، حور جو گاڑی تک پہنچ چکی تھی واپس پلٹتے تیکی سی نگاہ ڈالے شر کو دیکھا 

ٹھیک ہے ، تم جانو یا تمہارا میاں جاننے ، زر آرام سے جواب ملتے سیدھا اپنی بائیک کی طرف بڑھا ۔۔۔

اکڑو نا ہو تو ۔۔۔۔۔۔! منانے کی بجائے امریکا کا دورہ کرنے کا سوچ لیا ، حور گاڑی کو اسٹاٹ کرتے خود سے بڑبڑائی ۔ 

یہ اہمیتی ہوتی ہے ، جب ظالم شوہر کو یہ پتا چل جائے کہ بیوی محبت میں گرفت ہو چکی ہے ۔۔۔۔

حور کا جیسے خون جلا تھا ، وہ غصے سے زر کے پیچھے ہی گاڑی گھر سے نکال اپنی منزل کی طرف روانہ ہوئی 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایک ماہ بعد 

ساہیوال 

فارغ ہو گئی تم ۔۔۔۔؟ ایمان جو بچے کو واپس سے لیٹاتے آیت کو جائے نماز اٹھاتے دیکھ گئی تھی ۔ 

صوفے پر بوجھل آنکھیں سجائے بیٹھی ، تاکہ کچھ پل کے لیے سکون سے بیٹھ سکے ۔ 

تم بھی تہجد ادا کر لو ، آیت جائے نماز ٹیبل پر رکھتے دوپٹے کی پن کھولے دوپٹے کو گلے میں ڈال ایک نظر فون کو دیکھ گئی 

پڑھتی ہوں ، ایمان نے سرسری سا دیکھتے جواب پاس کیا ، 

آیت جو واٹس اپ کھولے برہان کو اون لائن دیکھ گئی تھی ، ویسے ہی فون ہاتھ میں پکڑے ایمان کے ساتھ بیٹھی 

ایمان جو ٹیک لگائے بیٹھی تھی ، اُسکے ساتھ بیٹھنے پر ٹیک چھوڑ درست ہوئی 

دل کر رہا ہے تو کال کر لو ، ایمان آیت کو خاموشی سے فون کو دیکھتے دیکھ دھیمے سے کہتی بالوں کو پونی سے نکال جوڑا بنانا شروع ہوئی تھی ۔۔۔۔ 

 عماد پارٹی کہاں رکھنے والا ہے ۔۔۔؟؟ آیت سرد آہ بھرتے فون بند کرتے ٹیبل پر رکھ اپنے بالوں کو کھولا چھوڑ کیچر انگلی پہ ڈالے سرسری سا ایمان کو دیکھ اپنا سوال پوچھ گئی ۔ 

ساہیوال میں ہی ہوٹل بک کیا ہے ، میں نے خود ہی یہ مشورہ دیا تھا ۔ 

ایمان جواب دیتے اپنا دوپٹہ کھولے سر پر اوڑھ گئی ، 

ہممم۔۔۔۔۔ !!! آیت سرسری سا بولتی اپنے روم میں جانے کے لیے اٹھی ، 

آیت ۔۔۔۔!!! اس سے پہلے آیت روم سے جاتی ایمان نے آواز دیتے اسکو روکا ، 

اگر برہان بھائی پارٹی میں آئے تو کیا تم ان کو معاف کر دو گئی ۔۔۔؟ 

ایمان جانتی تھی وہ مشکل وقت سے گزر رہی ہے ، اسی لیے بہت آرام سے ایک بار آیت کے دل کا حال جاننا چاہا ، 

آیت جو ڈور کی طرف منہ کیے کھڑی تھی ، ایمان کا سوال سن ویسے ہی نظروں کو ایک بار پھر سے فون پر جمایا ۔

اُسنے تو ایک بار بھی میری طرف مڑ کر نہیں دیکھا ، اسکا مطلب تو یہی بنتا ہے کہ ُاسکو اپنی کوئی غلطی نہیں لگتی ، 

آیت جو فون کھولے ایک بار پھر سے واٹس اپ کھولے ُاسکا نمبر دیکھ گئی تھی ، 

آہستہ سے بولتے ایمان کو اپنی الجھنا بتائی ، ایمان صوفے سے اٹھی تھی ، 

چلو باہر بالنکی میں آرام سے بات کرتے ہیں ، ایمان روم کا ڈور کھولے آیت کو لیتے باہر گئی تھی ، 

اب بتاؤ تمہارا دل کیا چاہتا ہے ، ایمان آرام سے چئیر پر بیٹھی تو آیت لمبا سا سانس کھینچتے سامنے والی چئیر پر براجمان ہوتے ٹیک لگا گئی ، 

میں کیا چاہ سکتی ہوں ، اُسنے کچھ چاہنے ، کہنے کا موقعہ دیا ہی نہیں ، 

خود سے اتنے فاصلے درمیان میں کھڑے کر ڈالے ، آیت آنکھیں موندتی درد سے بولی تھی ۔۔۔ 

اکرام جو تہجد پڑھتے فارغ ہوئے تھے ، ایمان اور آیت کو بالنکی میں بیٹھتے دیکھ وہی چلے آئے تھے ، کہ آیت کے الفاظ سن وہی ڈور کے ساتھ لگے ، 

آیت اگر وہ معافی نہیں مانگ رہے تو تم کیا خود سے ان کو معاف نہیں کر سکتی ۔۔۔؟ میرا مطلب ۔۔۔۔

معافی کی تو کوئی بات یہاں چل ہی نہیں رہی ہے ۔۔۔! آیت ایمان کی بات کاٹ تیزی سے بولی 

مت مانگے مجھ سے معافی ، نہیں چاہیے اُسکی کوئی  معافی ۔۔۔۔

آیت کی آواز اونچی ہوئی تھی ، مجھے صرف وہ اتنا بتا دے کہ کیا اُسکو اپنی محبت پر اتنا ہی یقین تھا ۔۔۔؟ 

آیت کی آنکھیں نم ہوئی تھی ، بہت کہتا تھا کہ بے انتہا محبت کرتا ہوں ، 

کیا یہ محبت تھی ۔۔۔؟ چھوٹی سی بات پر اتنا کچھ کر دیا کہ چار ماہ کے فاصلے درمیان میں کھڑے کر گیا ۔۔۔۔؟؟ 

آنکھوں میں آنسووں کی وجہ سے آواز بھی جیسے بھیگی ۔۔۔

ایمان نے غور سے آیت کا چہرہ دیکھا تھا ، جبکے اُسکے ہاتھوں کو دبایا ، 

تم نے خود ہی تو کہا تھا آیت کہ تم نے اُن سے کیا وعدہ توڑ دیا ۔۔۔؟ ایمان نے دھیرے سے آیت کی گالوں کو صاف کیا تھا ۔۔۔

آیت جب میرپور سے واپس آئی تھی ، وہ برہان کی وجہ سے بہت پریشان تھی ، 

اُسکو برہان کی کوئی خبر نہیں تھی ، ایمان نے نوٹ کیا تھا کہ آیت بہت پریشان رہتی ہے ۔۔۔

اسی لیے جب ایمان نے کافی زور ڈالتے آیت سے وجہ پوچھی تو آیت نے یہی بتایا کہ برہان اور ُاسکے درمیان بہت بڑا جھگڑا ہوا ، جھگڑے کی وجہ یہ تھی کہ برہان سے کیا وعدہ توڑ دیا ۔ 

میرے خیال سے آیت تمہارے پاس اچھا موقعہ آنے والا ہے ، پارٹی میں چار دن رہتے ہیں ، اور یہ تو تہ ہے ، کہ برہان بھائی پارٹی میں لازمی آنے والے ہیں ، 

یہ موقعہ ہے ان سے آرام سے بات کرنے کا ، آرام سے توں اُن سے بات کر کہ اپنے مسلے کو حل کر ، 

ایمان نے سمجھاتے جیسے مشورہ دیا تھا ۔ 

میں خود سے کیسے بات شروع کر سکتی ہوں ۔۔۔؟ اُسکو خود سے بھی تو مجھ سے بات کرنی چاہیے تھی ۔۔۔؟ 

آیت اپنی جگہ سے اٹھی تھی ، جبکے درد سے بھرے کرب سے اپنے اور برہان کے درمیاں میں ہونے والی چیزیں یاد کی تھی۔۔۔۔

 آیت تم اتنی کنفیوز کیوں ہو ۔۔۔؟ مجھے تو ابھی تک یہی سمجھا نہیں آ رہا کہ تم آخر چاہتی کیا ہو ۔۔۔؟؟ 

آخر ایسی کون سی بات تمہیں پریشان کرتی ہے کہ ساری ساری رات تم جاگ کر گزر دیتی ہو ۔۔۔ 

ایسا کیا تمہیں تنگ کر رہا ہے کہ تم چاہ کر بھی سکون محسوس نہیں کر پا رہی ۔۔۔؟ 

کیا تکلیف ہے ۔۔۔۔؟ مجھے ایسے کیوں لگ رہا ہے کہ تم کچھ اور چھپا رہی ہو ۔۔۔؟ ایمان از حد سینجدگی سے دریافت کر گئی ، 

تکلیف ہی تو ہے ۔۔۔! آیت اک دم سے مڑی تھی جبکے بھیگی پلکوں سے ایمان کو دیکھا ، وہ میرا سب کچھ چھین پر بیٹھ گیا ہے ، 

ایمان اُسنے میرا سکون مجھ سے چھین لیا ہے ، یہاں درد ہوتی ہے مجھے ۔،۔!! آیت تیزی سے ایمان کے سامنے نیچے بیٹھی تھی ، 

جبکے درد سے خود کے دل پر ہاتھ رکھا ، ایمان نے غور سے آیت کو دیکھا تھا ۔ 

میں۔،۔۔ خود نہیں جانتی وہ مجھ سے کیا چاہتا ہے ۔ کیوں اُسنے میرے ساتھ ایسے کیا ۔۔۔؟ 

اُسنے مجھے قید کر لیا ہے ۔ اپنی عشق کی انتہا میں مجھے باندھ دیا ہے ۔ 

آیت جس کی آواز رونے کی وجہ سے بھاری ہو چکی تھی ، درد سے ایمان کو اپنا حال بتایا ۔۔۔ 

جانتی ہو مجھے غصہ کس بات کا ہے ۔۔۔؟ آیت نے ایمان کے گود میں پڑے ہاتھ پکڑے تھے 

اُسنے مجھے بابا کے ساتھ کیسے بھیجا ۔۔۔۔!! وہ ایسا کیسے کر سکتا تھا ۔۔۔؟ آخر اُسنے یہ فیصلہ کرتے ہمارے درمیان اتنی دوریاں قائم کر دی ۔ 

اُسنے ایک بار بھی میرے سے بات کرنا مناسب نا سمجھا ۔۔۔!! 

بچپن میں بھی یہ ایسے ہی کرتا تھا ، جس وجہ سے مجھے لگتا تھا کہ یہ صرف نفرت کے قابل ہے ۔۔۔ 

لیکن شاید میں پاگل تھی ، جو ہر چیز کو نفرت کا نام دے رہی تھی ۔۔۔ 

آیت کی آواز جیسے اُسکا ساتھ چھوڑ رہی تھی ،تبھی آنکھوں سے لاتعداد آنسووں ایک ہی رفتا سے گرے ۔ 

جانتی ہو ۔۔۔۔!! آیت نے بے دردی سے گالوں کو رگڑھا تھا ۔ 

ایمان جتنا حیران ہوتی کم تھا ، ایسے لگتا ہے جیسے یہ محبت میری جان لے لے گئی ۔۔۔۔!! 

اکرام کو لگا تھا ، جیسے انہوں نے اپنی بیٹی کے ساتھ بہت بڑا ظلم کر ڈالا ہو ۔ 

وہ ناراض ہونا چاہتا تھا ، ہو جاتا بات نا کرتا مجھ سے ، لیکن ایسے خود سے دور ۔۔۔!! آیت ہچکیوں سے بھرے اندازہ میں مشکل سے کہہ پائی تھی ۔ 

اتنا عشق کب سے کر بیٹھی توں آیت ۔۔۔؟ ایمان کی آنکھیں بھی آیت کو دیکھ نم ہوئی تھی ۔۔۔۔ 

آیت نے بھیگی پلکیں اٹھائی تھی ۔ جبکے سرسری سا ایمان کا چہرہ دیکھا 

پتا نہیں ۔۔۔۔!! تبھی ایک آنسو نکلتے آیت کے اندر جیسے جذب ہوا 

شاید تب سے جب سے سوچتی تھی نفرت ہے ۔۔۔۔!! آیت جواب دے رہی تھی یا خود سے جواب مانگ رہی تھی ، وہ کچھ بھی سمجھانے کے جیسے قابل نا تھی ، 

ُاسکے بارے میں سوچ سوچ کر پاگل ہو رہی ہوں ، ایسے لگتا ہے جیسے ایک دن سچ میں پاگل ہو جاؤں گئی ، 

وہ کیوں مجھ سے بھاگ رہا ہے ۔۔۔؟ کیوں مجھ سے دور جا رہا ہے ، جانتی ہو دل ہی دل میں ایسے لگ رہا ہے مر رہی ہوں ، 

وہ ایک بار تو بات کرتا اپنی کہتا تھوڑی سی میری سن لیتا ، یا کیا ہو جاتا ۔۔؟ 

اکرام کو جیسے اپنی غلطی کا احساس ہوا تھا ، وہ مزید اپنی بیٹی کا درد سن نہیں سکتے تھے ، اسی لیے دبے پاؤں سے ہی واپس گئے ۔ ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

چل حور جلدی سے تیار ہو جا تجھے آج زلیخا بیگم کی کلاس لگانی ہے ، 

حور جو چیچنگ روم سے نکلی تھی ، جوگر پہنتے تیزی سے دوپٹہ اٹھاتے مفلر کی طرح گلے میں ڈالا ۔۔۔،

پانچ بیگ ۔۔۔۔؟ حور جو آئینے کے سامنے کھڑی خود کا جائز لینے میں محسوس ہوئی تھی آئینے سے پیچھے پکڑے بیگ دیکھ تیزی سے پلٹی ۔۔۔۔

اسکا مطلب مسٹر سرحان شاہ واپس آ گئے ہیں ۔۔؟ حور نے پرسوچ چہرہ بنایا ،

سرحان شاہ آ ہی نہیں گیا بلکے تمہیں اپنے حصار میں قید بھی کر چکا ہے ۔ 

سرحان جو ُاسکو نظروں میں رکھے ہوئے تھا ، دبے پاؤں پردے کے پیچھے سے نکلتے اسکو جکڑا ۔۔۔

حور اچانک سے سرحان کے ایسے قریب آتے جکڑنے پر حیرانگی سے منہ کھول گئی ، 

وہ واپس سے پلٹتے آئینے کی طرف مڑا ،اب کچھ یوں تھا ۔ 

حور سرحان کے حصار میں قید تو مقابل کا چہرہ اُسکے کندھے پر رکھا ہوا تھا ، 

وہ بھرپور نظروں سے اُسکا جیسے جائز لے رہا تھا ، حور کو اُسکا ایسے قریب ہونا اچھا لگا تھا۔۔۔

مگر جیسے ہی اپنی ناراضگی یاد آئی کسماتے مقابل کے حصار کو توڑنا چاہا 

ابھی تک ناراض ہو ۔۔۔؟ سرحان اپنے ہاتھوں  کو مزید  مظبوطی سے سخت کرتے کان میں سرگوشی کرتے دریافت کر گیا ۔

حور نے جوابا مقابل کو گھوری سے نواز۔ ایم سوری ۔۔۔۔!! اب کہ سرحان نے محبت سے پاش لہجے میں بولتے حور کے کان کی لو کو لبوں سے چھوا تھا ۔ 

حور مقابل کے لمس کا احساس محسوس کرتے ہلکے سے کسمائی تھی ، 

تبھی سرحان نے محبت سے حور کے بالوں کو کندھے سے اٹھاتے پیچھے کیا ، 

جانتی ہو ان بیگ میں کیا لایا ہوں ۔۔۔؟ اب کے مقابل نے آئینے میں سے ہی نظریں ملائی تھی ۔ 

امریکا سے سیدھا میں دوبئی گیا تھا ، اک میٹنگ تھی ، میٹنگ سے فارغ ہوا تو سوچا تمہارے لیے کچھ شاپنگ کر لی جائے ، 

بس تو ان بیگس میں تمہارے لیے سب کچھ لے آیا جو میرا دل چاہتا تھا کہ تم ایک بار پہنوں ۔۔۔۔

اُس دن جو تم نے ڈریس پہننا تھا ، وہ اکثر لڑکیاں پارٹی میں پہناتی ہیں ، 

لیکن جانتی ہو پری ۔۔۔۔؟؟ اب کہ سرحان نے اُسکے کندھے سے چہرہ اٹھایا تھا ، 

حور نے ویسے ہی مقابل کو آئینے میں سے ہی دیکھا تھا ۔

میں چاہتا ہوں تم وہی پہنو جو میں چاہتا ہوں ، یہ احساس لگانا میرا ناجائز تو نہیں ہے ۔۔؟ وہ چہرے پر معصومیت طاری کرتے حور کا دل دھڑکا گیا ۔ 

 ایک بار سب کچھ دیکھنا ضرور ، سرحان محبت سے کہتے اب کہ کندھے پر لب رکھتے حور کو کرنٹ لگا گیا ، 

تبھی سرحان حور کو آزاد کرتے ٹیبل سے فون اٹھاتے  عماد کی کال پک کر گیا

حور نے خوشی سے اسکو جاتے دیکھا تھا ، جبکے شرماتے آئینے سے خود کا لال چمکتا چہرہ دیکھ ہاتھوں میں چھپایا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

 تم ابھی تک گئے نہیں ۔۔۔۔؟ بزرگ جو تسبح کرنے میں مصروف تھے ۔ 

برہان کی آہٹ سن بند آنکھوں سے برہان سے دریافت کیا ، 

 آج میں نے سوچا فجر یہی پڑھ کر جاؤں ، برہان قرآن پاک ان کے سامنے رکھتے ساتھ ہی براجمان ہوا 

مجھے مزید اسلامی بکس مل سکتی ہیں ۔۔۔؟ برہان کچھ دیر کی خاموشی طاری رکھتے دھیرے سے استعداد کر گیا ، 

تمہیں مزید بکس پڑھنے کی فحال ضرورت نہیں ہے ، بزرگ نے اب کہ آنکھیں کھولتے برہان کا وجیہ چہرہ دیکھا تھا ۔ 

جو کسی نور کی طرح چمکتا بزرگ کو سر پر ہاتھ پھیرنے پر مجبور کر گیا ۔

لیکن میں مزید بکس پڑھنا چاہتا ہوں ، برہان نے محبت سے ان کا ہاتھ پکڑا تھا ،

جبکے ساتھ ہی انکی بازو کو دبانا شروع کیا ، ضرور پڑھنا کتابیں ۔۔۔

مگر ابھی ان سے بڑھ کر تمہیں اپنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ، “ اللہ کو اپنے ان بندوں سے خاص محبت ہوتی ہے ، جو عبادت کے ساتھ اپنوں کے حقوق بھی پوری چاہت کے ساتھ ادا کرے “ 

بزرگ برہان کی آنکھوں میں دیکھتے بولے تو برہان کے ماتھے پر تین لائن حیرانگی سے ابھری ۔۔۔

وہ جیسے کچھ کچھ ان کا اشارہ سمجھ سکا تھا ، ابھی جاؤ اور نماز کی تیاری کرو ۔ 

بزرگ نے واپس سے آنکھیں بند کی تو برہان انکا حکم سن آرام سے اٹھتے باہر گیا ، 

برہان نے سر سے ٹوپی اتاری تھی ، جبکے ساتھ ہی پاکٹ سے فون نکالتے آیت کا ان باکس اوپن کیا ۔۔۔

تبھی فون بجا تھا ۔۔۔۔اکرام ماموں ۔۔۔؟؟ برہان نمبر دیکھ چونکا جبکے ساتھ ہی سوچ میں پڑا ۔ 

 اتنی رات کو کال ۔۔۔۔خیریت تو ہوگئی نا ۔۔۔؟؟ برہان کو جیسے ہی خیال آیا ، تیزی سے فون اٹھایا ۔،

السلام وعلیکم ۔۔۔۔ 

ماموں کیسے ہیں آپ ۔۔۔؟ خیریت اتنی رات کو کال کی ۔۔۔؟ برہان سلام کا جواب سنتے تیزی سے ایک ساتھ سبھی سوال پوچھ گیا ۔۔۔۔

سب خیریت ہے ، میں نے سنا تھا تم عماد کے بیٹے کا نام رکھنے والے ہو ۔۔۔؟ اور پرسوں کو آنے والے ہو ۔۔۔؟ 

اکرام برہان کے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے اب کہ اپنے سوال پوچھ گئے 

ہاں جی ماموں انشااللہ ۔۔۔۔!! برہان نے اتنا بولتے جیسے اپنے آنے کی خبر کنفم کی تھی ۔۔۔

ٹھیک ہے جب ساہیوال آئے تو مجھ سے مل کر جانا ، مجھے بہت ضروری باتیں کرنی ہے تم سے ۔۔۔۔ 

اکرام بہت آرام سے برہان کو بولتے گہری سوچ میں ڈال گئے 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

تو جی جناب کیسی لگی ایپسوڈ ۔۔۔؟ 😍🤩🙈

بس کچھ دوری پر ۔۔۔۔🙈پھر ملاقات ہونے والی ہے آیت اور برہان کی 🙈😉

اگر ایپی اچھی لگی ہے تو لائکس کرو ساتھ میں کمنٹس باکس میں بتانا ہے ، 

باقی اگلی ایپی انشااللہ کل پوسٹ ہو گئی جو آج ایک کام والی بائی سے کم نہیں لگ رہی تھی ۔ 

 


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment