Pages

Wednesday 20 April 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 3 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 3 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading......

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 77 Part 3

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 77 Part 3

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 77 پارٹ 3

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

یہ سب لوگ کون تھے ۔۔۔؟ حور جو ابھی کیچن سے باہر نکلی تھی ۔ کچھ مردوں کو گھر سے نکلتے دیکھ ملازمہ کو آواز لگاتے دریافت کر گئی ۔۔۔

باجی یہ پلمبر کے آدمی تھے ۔ کچھ کام کرنے آئے تھے بڑے سائیں کے روم کا ملازمہ دھیرے سے بولتے حور کو ایک نظر نیچے سے اوپر تک دیکھ گئی ۔ 

جو آج ایک کام والی بائی سے کم نہیں لگ رہی تھی ۔ 

ٹھیک ۔۔۔حور جس کا سارا دن کیچن میں گزر چکا تھا ٹائم کو ایک نظر دیکھ تیزی سے بھاگی۔۔۔

یہ کپڑے کس نے رکھے ۔۔۔؟ حور جو روم میں داخل ہوئی تھی بیڈ پر ایک ڈریس پڑا دیکھ حیرانگی سے واپس وڈراروب کی طرف گئی ۔

کیا حور کوئی ایک ڈھگ کا ڈریس بھی نہیں ہے ۔۔؟ حور اپنے کپڑوں کو دیکھ منہ بناتے سوچ میں پڑی۔ 

جبکے جلدی سے جینز نکالتے ٹی شرٹ دیکھنا شروع ہوئی ۔ 

ایک منٹ ۔۔۔!!! وہ خود سے ہی بڑبڑائی جبکے ساتھ ہی خود کو آئینے میں ایک نظر دیکھ نکالے کپڑے کو دیکھا ۔

حور ان میں ایسا کیا خاص ہے ۔۔۔۔؟ یہ تو کپڑے تم عام گھر پر پہنتی ہو ۔ حور نے پرسوچ انداز میں خود سے گویا 

ساتھ ہی اگلے پل واپس سے جینز کو کبرڈ میں پھینکتے دوسرا کبرڈ کھولا ۔

چلو چھوٹی امی ( حمیدہ بیگم ) کی یہ برطانیہ سے بھیجے کپڑے میرے کسی کام تو آنے لگے ۔ حور چند لمبے گون نما ڈریس نکالتے خود کے ساتھ لگاتے دیکھنا شروع ہوئی 

اب لگ رہا ہے نا کہ تم کچھ خاص کرنے والی ہو ۔ حور ریڈ کلر کی ڈریس فائنل کرتے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی ہوئی ۔

چل حور ۔۔۔۔ مسٹر سرحان کی زندگی کی عالی شان شام بنانے کے لیے پریوں کی طرح تیار ہو جا ۔۔۔۔

حور اپنے بروان بالوں کو کیچر سے آزاد کرتے جلدی سے واش روم میں گھسی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کہاں رہ گے تھے ۔۔؟ آیت زر کو یونی کے پارکنگ ایریا میں آتے دیکھ تیزی سے تیکے انداز میں پوچھ گئی 

سوری وہ حسن لوگوں کے ساتھ لگا ہوا تھا ۔ زر معذرت کرتے جلدی سے گاڑی میں بیٹھا۔۔۔

کام ہو گیا ہے تو مجھے بتا دو ۔ تاکہ میں حور کو بتا سکوں ۔ آیت زر کے ساتھ گاڑی میں بیٹھتے  اسکو گاڑی اسٹاٹ کرتے دریافت کر گئی 

بتا دو حور کو ۔ کام ہو گیا ہے ۔ عالی شان ٹیرس دونوں کا صرف منتظر ہے ۔ 

زر کا چہرہ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔ جبکے آیت کے ڈمپل بھی گہرے ہوئے ۔ ساتھ ہی خوشی سے حور کو میسج ٹائپ کرنا شروع کیا ۔۔۔

ویسے ابھی ہم کہاں جانے والے ہیں ۔۔؟ زر جانتا تھا کہ حور اور سرحان کو گھر میں اکیلے چھوڑنا ہے ۔ 

آیت کو شیشے سے باہر نظریں پھیرتے دیکھ زر نے اگلا حکم مانگا ۔ 

ابھی ہم لوگ حیا کی طرف جائیں گئے ۔ پھر وہاں سے میں حیا کے ساتھ اسُکے آفس جاؤں گئی 

تم علی لوگوں کے ساتھ کہیں باہر چلے جانا ۔ پھر جب میں فارغ ہو گئی ۔ تو تمہیں کال کروں گئی ۔

آیت نے زر کو اچھے سے تفصیل سے بتایا ۔ ٹھیک ہو گیا ۔ زر نے سرسری سا دیکھتے جواب پاس کیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایسا بھی کیا ہے ۔۔۔۔۔!!! حور جو آیت کا میسج پڑھتے ٹیرس پر آئی تھی ۔ ٹیرس کی ڈیکوریشن دیکھ حیرانگی سے ہلکے سے مسکرا گئی ۔۔۔۔

یہ سب ۔۔۔۔؟ وہ جتنا حیران ہوتی کم تھا ۔ اسکا مطب یہ سب آیت اور زر نے کیا ۔۔۔؟ حور کی خوشی تو جیسے کوئی انتہا نا رہی تھی ۔

چل حور کھانا جلدی سے لگا دے ۔ حور ٹیبل گلاب کے پھولوں کی خوشبو سانسوں میں بھرتے نیچے گئی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال  

شاہ میں کچھ نہیں سنوں گا ۔ توں یہاں آئے گا تو ہی نام رکھوں گا ۔ عماد جس نے برہان کو کال کی تھی ۔ 

ایمان کو دھیرے سے بچے کو اپنے ساتھ لگائے سُلانے کی کوشش کرتے دیکھ برہان سے کہہ گیا ۔ 

ایمان نے بھی عماد کی باتوں پہ جیسے اپنے کان دھرے تھے 

میرے بھائی توں ایسے کیوں کر رہا ہے ۔۔۔؟ برہان جو فون کے دوسرے پار موجود تھا ۔ بہت دھیمے پھر وقار انداز میں بولتے عماد کو کہا 

میں کچھ نہیں کرتا ۔ یہی میری غلطی ہے ۔ میرا دل کہتا ہے توں مجھ سے کچھ چھپا رہا ہے ۔ 

اگر توں کام میں بھی مصروف ہوتا تو آیت یہاں نہیں تیرے پاس ہوتی ۔،

ضرور تم دونوں میں پھر سے جھگڑا ہوا ہے ۔ اسی لیے آیت یہاں اور توں وہاں ہے ۔ عماد سرسری سی نگاہ لیپ ٹاپ پر ڈالتے میل کھول گیا ۔ 

ایمان اپنے بیٹے کے اوپر کمبل درست کرتے عماد کو دیکھ گئی تھی ۔ 

جس نے اب کہ فون کو اسپیکر پر ڈالا تھا ۔ چونکہ وہ لیپ ٹاپ پر کچھ ٹائپ کرنا شروع ہوا تھا ۔

  توں خاموش کیوں ہو گیا ۔۔۔؟ عماد جو لیپ ٹاپ پر ٹائپ کرتے ساتھ ہی برہان کو خاموش دیکھ پھر سے مخاطب کر گیا ۔

کچھ نہیں ۔۔۔بس کہیں کھونے لگا تھا ۔ وہ دھیمے سے سرگوشی نما لہجے میں گویا

ایمان نے سننے کی کوشش کی تھی لیکن وہ چاہ کر بھی برہان کے الفاظ سن نا سکی ۔

کہاں کھونے لگا تھا ۔۔۔؟ عماد اسکی سرد پڑی آواز اچھے سے سن جیسے سمجھا ۔

چل میرے بھائی بعد میں بات ہوتی ہے ۔ ابھی مجھے ضروری کام ہے ۔ برہان جو عشاء کی نماز پڑھنے مسجد میں داخل ہو چکا تھا 

عماد سے اجازت لینی چاہی ۔ ٹھیک ہے ابھی توں کہتا ہے تو ایسے ہی ٹھیک ۔ اگلے ماہ تجھے یہاں میری پارٹی میں آنا ہے ۔ 

عماد اتنا کہتے بنا برہان کی سنے فون کاٹ گیا ۔ ایمان اپنی جگہ سے اٹھتے عماد کے قریب آتے بیٹھی ۔

کیا کہہ رہے تھے برہان بھائی ۔۔۔؟ ایمان اپنا دوپٹہ اچھے سے کندھے پر درست کرتے استعداد کر گئی 

کیا کہنا ہے اُسنے ۔۔۔!! خاموشی طاری کی ہوئی ہے ۔ جب وہ آئے گا تبھی کھول کر بات ہو گئی ۔ 

عماد لیپ ٹاپ پر ٹائپ کرتے مصروف سے انداز میں بولا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

یہ لائٹس کیوں بند ہیں ۔۔۔؟ سرحان جو گھر میں داخل ہوا تھا ۔ 

لائٹس بند دیکھ مقابل کا چہرہ جیسے سپاٹ ہوا تھا ۔ مقابل نے فون کی  ٹارچ اون کی تھی ۔ تبھی میسج کی بیٹ ہوئی 

سیدھے ٹیرس پر آنا ۔ سرحان حور کا میسج پڑھ چونکا جبکے کوٹ جو ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا صوفے پر رکھتے مقابل سیڑھیوں کی طرف بڑھا ۔

حور ۔۔۔۔۔!!! سرحان جو ٹیرس پر پہنچا ہی تھا حور کو پکارا جبکے ساتھ ہی مقابل کی آنکھیں حیرانگی سے بڑی ہوئی 

سرحان کو ویلٹائن ڈے والا دن یاد آیا تھا ۔ تبھی مقابل کی نظر سامنے کھڑی ہستی پر پڑی  ۔۔۔

سرحان کا جیسے حور کو دیکھ منہ کھولا تھا ۔ حور جو پوری طرح نروس ہوئی کھڑی تھی ۔

سرحان کو سامنے ہی کھڑے دیکھ دھڑکتے دل سے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے مقابل کی طرف راستہ نپا 

“ حور اتنا نروس کیوں ہو رہی ہے ۔۔۔؟ پہلی بار تھوڑی اسکو دیکھ رہی ہے ۔ دل نے جیسے اُسکو مظبوط کرنا چاہا ۔

لیکن یہ سب کچھ پہلی بار ہی تو کر رہی ہوں ۔۔۔! دل نے خود سے ہی خود کو دلیل پیش کی ۔

حور نروس اور کنفیوز تجھے نہیں ہونا ،  بلکے تجھے مسٹر سرحان شاہ کو حیران کن کرنا ہے ۔” 

حور جو اپنے دل کی دھڑکنوں کو قابو کرتے مقابل کے بالکل سامنے آتے کھڑی ہوئی تھی ۔ خود کے چہرے پر فدا ہونے والی مسکراہٹ سجائے مقابل کے کھولے منہ کو دیکھ کالی آنکھوں سے جیسے سرحان کو ہوش میں لانا چاہا 

مگر شاید سرحان اس پل ہوش میں آنا نہیں چاہتا تھا ۔ اسی لیے وہ ویسے ہی اسکو دیکھنے میں مگن رہا 

حور چھوٹے سے دو قدم لیتے مقابل کے مزید قریب ہوئی ۔ یوں کہ آہستہ سے ویسے ہی مقابل کو نظروں میں رکھتے گلے میں بازو ڈالے خود کو سرحان کے قریب تر کیا ۔

سرحان جو حور کو دیکھنے میں مصروف تھا ۔ اچانک سے اسکے ایسے انداز پر سرحان کو لگا تھا جیسے وہ کوئی خواب دیکھ رہا ہو۔ 

منہ تو بند کرو ۔ وہ دھیرے سے مقابل کے قریب ہوتے کان کے قریب ہوتے سرگوشی کے عالم میں بولنا شروع ہوئی 

انکل۔۔۔۔!! سرحان جو اُسکی خوشبو کو سانسوں میں بھرنے لگا تھا ۔ اچانک سے انکل سن سارا خمار جیسے پل میں اتار ۔ وہ اک دم سے چہرے پر سختی سجا گیا ۔ 

حور سرحان سے دو قدم لیتے دور ہوئی تھی ، جبکے ساتھ ہی زندگی سے بھرپور مسکرائی ۔۔۔۔

ہنس لو ۔ کسی کو فرق نہیں پڑا ۔ سرحان اُسکی ہنسی کو دیکھ تھوڑے تیکے لہجے میں جیسے گرایا ۔

یہ سب جس کے لیے کیا ہے ۔ وہ کہاں ہے ۔۔؟ سرحان کا موڑ جیسے خراب ہوا تھا ۔ 

کس کی بات کر رہے ہو ۔۔۔؟ حور نے فورا سے ہنسی کو بریک لگائی تھی ۔

برہان اور آیت ۔ ایسے عالی شان سرپرائز تمہارا بھائی تمہارا جان ہی آیت کو دے سکتا ہے ۔۔۔ 

آخر اسکی محبت لاجواب ہے ۔ ایسے کوئی اور کسی سے محبت کرنے سے تو رہا ۔ سرحان نے پورے طنزیہ انداز میں کہتے حور کو جیسے چونکے پر موجود کیا ۔

ویسے تو تم نے ٹھیک کہا جو میرا جان آیت سے کرتا وہ عشق کوئی نہیں کر سکتا ۔ 

ظاہری بات ہے ۔ اس سے پہلے حور کی بات مکمل ہوتی سرحان دو ٹوک بولتے جانے کے لیے مڑا ۔ 

اتنی بھی جلدی کیا ہے ۔۔۔۔؟ اس سے پہلے وہ وہاں سے جا پاتا حور نے تیزی سے مقابل کا ہاتھ پکڑتے خود کی طرف موڑا ۔ 

جبکے وہ محبت سے ایک بار پھر سے گلے میں بازو ڈالے مقابل کی سانسوں کو تیز کیا ۔ 

ظاہری بات بولی ہے ، جان بہت کچھ کر سکتے ہیں ، مگر یہ سب جان نے نہیں کیا ۔ مسٹر سرحان آپ کی بیوی نے آپ کی محبت میں وئلٹائن ڈے والا لمحہ واپس سے دوہرانے کی چھوٹی سی کوشش کی ہے ۔۔۔

حور محبت سے چور لہجے میں دھیمے سے لفظوں کو لب پہ لاتے مقابل کی سانسوں کو مہکا گئی ۔ 

سرحان نے نے یقینی سجائے غور سے حور کو دیکھا جس کا چہرہ مسکراتے مقابل کو یقین کرنے کا کہہ گیا ۔ 

تمہیں کیا لگا ایسے سرپرائز صرف تم ہی دیکھ سکتے ہو ۔۔۔؟ حور جس کا دل خود مشکل سے اظہارِمحبت کو روکے ہوئے تھا۔ 

اب کہ خود کی دھڑکنوں کو قابو کرتے مقابل کو جیسے آئینے میں اتار گئی 

کل کے لیے سوری ۔۔۔۔!! حور دھیرے سے مقابل کے قریب ہوتے کان میں سرگوشی سے بھرے انداز میں بولی ۔،

سرحان جتنا حیران ہوتا کم تھا ۔ وہ خاموش سا جیسے اسکے ہر عمل کو دیکھنا چاہتا تھا ۔ 

مجھے نہیں پتا تھا ۔ کہ میرے میاں کو ایک دن باہر کا کھانا کھانے سے اتنی پرابلم ہو سکتی ہے ۔ کہ غصہ ناک پر ہی چڑھ جائے گا ۔۔؟ 

اگر علم ہوتا تو خود سے تمہارے لیے کچھ بناتی ۔ مگر افسوس کل کو واپس نہیں لا سکتی ۔ 

حور جو بے حد سرحان کے ساتھ لگے مقابل کے کان میں سرگوشی سے دھیرے دھیرے بولتے کہہ رہی تھی ۔ 

میاں والے الفاظ پر مقابل کا چہرہ مسکرانے پر اکسا گئی ۔ 

تم نے کہا تھا نا کہ تمہیں مجھے وئلنٹائن ڈے پر کچھ کہنا تھا ۔۔۔؟ حور نے مشکل سے یہ ذکر اٹھایا ۔ 

تمہیں نہیں لگتا آج کی شام وہی ہے ۔۔۔؟ حور سرحان کے ساتھ لگے اپنی سانسوں کی ہلچل کو کنٹرول کرتے خشک لبوں سے جیسے مقابل کو اپنی کیفیت بیاں کر گئی ۔ 

حور اپنی بات مکمل کرتے آہستہ سے سرحان سے دور ہونے کے لیے پیچھے ہوئی ۔ 

سرحان جو اسکی مہک کو سانسوں میں بھرتے دل میں اتار رہا تھا ۔ اچانک سے اسکو خود سے دور ہوتے دیکھ ہوشیاری سے اسکی کمر میں ہاتھ ڈالے اسکو مظبوط حصار میں قید کر گیا ۔۔۔۔۔۔

کیسا اظہارِ محبت ۔۔۔؟ سرحان بھی اتنی جلدی کہاں حور کو تنگ کیے بنا محبت کا اقراء کرنے والا تھا ۔ 

وہی اظہار جو تم تب کرنا چاہتے تھے ۔ حور جو پہلے تو گھبرا اٹھی تھی اچانک سے سرحان کے حصار میں قید کرنے  پر ، لیکن سرحان  کے ایسے سوال پر تیکے لہجے میں فورا سے اپنی فوم میں آتے   بولی

دن گیا تو بات گئی ۔ سرحان جو دل میں بہت خوش تھا کہ وہ اتنی بےچینی سے سننا چاہتی ہے ۔ ایکٹنگ کرتے اسکو آنکھیں بڑی کرنے پر مجبور کیا ۔ 

ایسے گھور کیوں رہی ہو ۔۔۔؟ سرحان اُسکو آنکھیں نکالتے دیکھ چہرے پر شیطانی مسکراہٹ لاتے مزید تپا گیا ۔ 

“ یو نو واٹ ۔۔۔۔ میں پاگل ہو گئی تھی ۔ حور نے اک دم سے سرحان کا حصار توڑا تھا ۔ جو آیت کی باتوں میں آتے تمہارے لیے سارا دن محنت کرتے کھانا بناتے پاگلوں کی طرح یہ ڈریس پہننے تیار ہو گئی ۔ 

تم ویسے ہی ٹھیک رہتے ہو ۔ حور دانت چباتے سرحان کو کھا جانے والے انداز میں گرائی ۔ 

اچھا سنو ۔۔۔!! سرحان اسکو کنڑول سے باہر جاتے دیکھ مسکراتے ایک قدم لیتے اسکے قریب ہوا ۔ 

مجھے کچھ نہیں سننا ۔ حور نے مقابل کا ہاتھ خود سے دور کیا تھا ۔ 

سنو تو سہی ۔۔۔۔!! سرحان محبت سے حور کو ایک بار پھر سے حصار میں جکڑ قید کر گیا ۔۔۔۔

مجھے کچھ ۔۔۔!!!

“ آئی لو یو ۔۔۔!! “ اس سے پہلے حور آگے کچھ بولتی سرحان اسکے کان میں سرگوشی سے بھرے انداز میں کہتے زبان کو بریک لگا گیا ۔۔۔ 

“ آئی ریری لو یو ۔۔۔۔۔!! یہی اظہار تھا جو تمہیں کرنا چاہتا تھا ۔ اور جانتا ہوں ابھی تمہیں بھی یہی سننا تھا۔ 

تو سن لو مس از سرحان شاہ یہ سرحان شاہ تم پہ فدا ہو چکا ہے ۔ فدا بھی ایسا کہ اگر تمہیں نا دیکھوں تو لگتا ہے ، 

سانس لینا بھول جاؤں گا ، سرحان محبت سے پاش انداز میں دھیمے سے بولتے حور کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلا گیا ۔ 

یہ محبت مجھے تب سے ہے جب سے تم اس دنیا میں آئی ہو ۔ سرحان گھمبیر لہجے میں اپنا جادو جیسے حور پر چلا گیا ۔ 

سرحان نے اب کہ حور کے چہرے کو محبت سے اپنے ہاتھوں میں بھرا تھا ۔ 

حور جو کھوئی نظروں سے سرحان کو تک رہی تھی ،  مقابل کے اچانک سے ایسے قریب کرنے پر دھڑکتے دل سے نظروں کو ادھر ادھر گھومایا ۔ 

بہت چھوٹا تھا پری جب محبت کا مطلب بھی نہیں جانتا تھا تب سے تمہیں پاگلوں کی طرح چاہا ہے ۔ 

تمہیں کھونے کا ڈر مجھے کسی بھی پل چین سے بیٹھنے نہیں دیتا ۔ 

جانتی ہو جب تم قریب ہوتی تو دل کی رفتا گاڑی کی سپٹڈ سے بھی زیادہ تیز ہو جاتی ہے ، سرحان کے الفاظ جیسے حور کو سرحان کی بے پناہ محبت کا بتا گئی ۔ 

اس محبت نے تمہیں بہت تنگ کیا نا ۔۔۔؟ حور کو اچانک سے فیصل شاہ کے لفظ یاد آئے تھے ۔ 

محبت نے تنگ نہیں انتظار بہت کروایا تمہارا  ، لیکن آج لگتا ہے وہ انتظار ختم ہو گیا ہو ۔۔!! 

سرحان محبت سے جواب دیتے حور کے ماتھے پہ اپنے لب رکھ گیا ۔ 

حور مقابل کا لمس محسوس کرتے دھڑکتے دل سے آنکھیں بند کر گئی ۔ 

سچ میں ۔۔۔۔ میں یہ شام کبھی نہیں بھولوں گا ، سرحان نے اب کہ گھمبیر انداز میں بولتے حور کے بالوں کو کان کے پیچھے کیا تھا ۔ 

یہ شام ہم دونوں کے لیے بہت یادگار رہنے والی ہے ، حور بھی دل سے مسکراتے سرحان کو جیسے اپنی خوشی بتا گئی۔ 

کھانا ٹھنڈا ہو جائے گا ، چلو ۔۔۔!! حور پیار سے سرحان کے حصار سے نکلتے مقابل کے ہاتھ کو تھامے ٹیبل کی طرف بڑھی ۔ 

ایک منٹ ۔۔۔۔!! تم نے میرے آئی لو یو کا جواب نہیں دیا ۔۔۔؟ 

سرحان نے ویسے ہی حور کے قدم روکے تھے ، حور نے غور سے سرحان کا چہرہ دیکھا ۔۔۔

میں پہلے جواب دینے والی تھی ، حور ہلکے سے مسکراتے واپس سے سرحان کے گلے میں بازو ڈال گئی ۔

پھر میں نے سوچا کہ ۔۔۔۔!!! 

کیا سوچا ۔۔۔؟؟ اس سے پہلے حور کی بات مکمل ہوتی سرحان تیزی سے درمیاں میں ہی پوچھ گیا ۔ 

پھر ۔۔۔۔ وہ دھیرے سے محبت میں بھرے احساس سے مقابل کے قریب تر ہوئی ، یوں کہ سرحان نے غور سے اسکو دیکھا تھا ۔،

وہ دھیرے سے قریب ہوتے مقابل کے کان کے قریب ہوئی ، سرحان اسکے عمل پر ہلکے سے سمائل پاس کر گیا ۔

میں نے یہ سوچا ، کہ یہ اظہار کرنا مجھ پر سوٹ نہیں کرے گا ، رہنے دیتی ہوں ایسے ہی تم سمجھ جاؤ گئے ۔ 

حور اپنی ہنسی کو مشکل سے کنٹرول کرتے سرحان کو حیران کن کر گئی ۔آئی ہوپ تم مجھے سمجھ سکتے ہو ۔۔؟ حور تیزی سے بولتے واپس سے ٹیبل کی طرف بڑھی اور فورا سے چییر پر بیٹھی ۔

کیا مطلب ہے ۔۔۔۔!! کہ سوٹ نہیں کرے گا ۔۔۔؟ سرحان حیرانگی سجائے اُسکے انداز میں تیزی سے چئیر پر بیٹھا ۔ 

اچھا بابا اظہار کر دوں گی پہلے تم میرے ہاتھ کا بنا کھانا تو کھاؤ ۔ 

دیکھو میں نے کتنی محنت سے تمہارے لیے کھانا بنایا ۔۔۔!! ویسے آج میرا دل کر رہا ہے میں ان سبھی خواتین کو سلام پیش کروں جو کھانا بناتی ہیں ۔ 

میں نے تو مر مر کر یہ کھانا تیار کیا ہے ۔ حور نے پلیٹ سرحان کے سامنے رکھتے ساتھ ہی اپنی حالت بتائی تھی ۔

سرحان حور کے الفاظ سن ایک نظر پورے ٹیبل کا جائزہ لے گیا ۔ 

جبکے غور سے کھانے کو دیکھا ، یہ سچ میں تم نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ۔۔؟ 

سرحان پاستہ تھوڑا سا پلیٹ میں ڈالتے کھانا کو تیار ہوا ،

جلدی سے کھا کر بتاؤ کیسا بنا ۔۔۔۔!! حور سرحان کو خوشی سے دیکھتے جلدی سے کھانے کا بول گئی ۔ 

مقابل نے جتنی محبت سے پہلا چمچ کھایا تھا ، زبردستی کی مسکراہٹ سجاتے پاستے کو چبایا تھا ۔۔۔۔

کیسا بنا ہے ۔۔۔؟ حور سرحان کا چہرہ دیکھ جیسے کچھ کچھ سمجھی تھی۔ 

لاجواب ۔۔۔۔ ایسا کھانا تو میں نے آج تک نہیں کھایا ۔ 

سرحان پاستے والی پلیٹ سائیڈ پر رکھتے نئی پلیٹ لیتے اُس میں بریانی ڈال کھانا شروع ہوا ، مگر بدقسمتی سے وہ بھی ایسی لاجواب تھی ۔ کہ وہ اب کہ کھانسے بنا نا رہ سکا ۔ 

کیا ہوا ۔۔۔؟ بہت مرچی ہے ۔۔؟ حور نے فورا سے پانی کا گلاس مقابل کو تھامایا، 

سرحان نے وہ ایک ہی سانس میں پیا تھا ۔ تم یہ میٹھا کھاؤ ۔ حور نے فورا سے کھڑے ہوتے کیک کاٹتے مقابل کی طرف بڑھایا ۔ 

سرحان خاموش سا اپنی بیوی کی محبت کو دیکھ اور فحال کے لیے سہ سکتا تھا ۔ 

کیک کی پہلی بائٹ پر ہی مقابل نے ٹشو اٹھاتے تھوکا تھا ۔ 

حور کا حیرانگی سے منہ کھولا ۔ جبکے کمر پہ ہاتھ رکھتے سرحان کو دیکھا 

جو بیٹھے سے اٹھ کھڑا ہوا تھا ، یہ کیا کیا تم نے ۔۔۔؟ حور بہت تحمل سے بولی تھی ۔،

“ ایم سوری ۔۔۔ لیکن ایسا کھانا ۔۔۔؟؟ آج تو بتایا ہے ، لیکن اگلی میری پری کو بنانے کی ضرورت نہیں ۔ 

یہ جس کا کام ہے اُسکو کرنے دو ، تم ایسے ہی ٹھیک ہو ، سرحان ٹشو سے منہ صاف کرتے وہی پھینک گیا ۔ 

حور کا حیرانگی سے منہ کھولا ، وہ جتنا حیران ہوتی کم تھا ، آج اُسنے پہلی بار کھانا بنایا تھا اور ایسی تعریف سن اسکا دل کیا تھا 

سرحان کا گلہ دبا دے ، آج کہ بعد میں ہی روز کھانا بناؤں گئی ، اور یہ میرا حکم سن لو ، جیسا بھی بناؤں گئی ویسا ہی کھانا پڑے گا ۔ 

حور تیکے انداز میں بولتے اپنی فام میں واپس آئی تھی ، اب کے حیرانگی سے منہ کھولنے کی باری سرحان کی تھی ۔ 

 حور ۔۔۔۔!!! جانتے ہو کتنی محنت کی تھی میں نے ۔۔۔؟ تم نے ایک بار بھی بولنے سے پہلے نا سوچا مجھے کتنا برا لگے گا ۔۔۔؟ جھوٹی تعریف بھی تو کر سکتے تھے نا ۔۔؟ حور سرحان کی بات کاٹ کھا جانے والے لہجے میں بھڑکی ۔ 

سرحان کو جیسے اپنی غلطی پر پچھتاوا ہوا تھا ، پری میری بات تو سنو ۔۔۔!! حور سرحان کو وہی چھوڑ گئی تو سرحان اسکے پیچھے ہی لپکا ۔ 

مجھے کوئی بات نہیں کرنی ، حور جو سڑھیوں سے نیچے اتاری ہی تھی ، سامنے سے آیت کو آتے دیکھ غصے سے اسکی طرف لپکی ، 

“ ماشااللّہ ۔۔۔ آیت حور کا روپ دیکھ خوشی سے بول گئی ، 

یہ ہے تمہارا شاہ ۔۔۔۔۔؟؟ میں نے سارا دن محنت کرتے کیچن میں کھانا تیار کیا ، اور اُسنے دو منٹ میں میری محنت کو بے کار بولتے مجھے کیچن میں اگلی بار جانے سے ہی منع کر دیا ، 

آیت جو پہلے تو کچھ سمجھ نہیں پائی تھی ، حور کے آخر میں بولی بات سن کالی سیاہ بڑی آنکھوں کو مزید بڑا کیا ۔ 

پری ۔۔۔۔۔!! سرحان جو پیچھے ہی آ رہا تھا ، سامنے ہی آیت کو دیکھ خود کی سپٹڈ کر بریک لگائی ۔ 

تبھی زر گھر میں داخل ہوا تھا ، سامنے ہی حور کو غور سے دیکھتے اپنے بھائی کو دیکھا ،

“ ہم نے تو سوچا تھا ابھی گھر میں یہ لوگ روم میں بند ہو چکے ہونگے ، لیکن یہ لوگ تو لگتا ہے کوئی کیس لیے ہمارا ہی انتظار کر رہے تھے ۔۔۔” 

زر آیت کے ساتھ آتے ہی کھڑا ہوا تھا ، جبکے دل میں بڑبڑاتے آیت کو ایک نظر دیکھ آنکھوں کے اشارے سے وجہ پوچھی ، 

حور ۔۔۔۔!! سرحان نے بازو کو پکڑنے کی کوشش کی تھی ۔ 

مجھ سے اب بالکل بھی بات مت کرنا ، “ یو نو واٹ ۔۔۔۔” تم جیسے انسان بنا بیوی کے خوش رہ سکتے ہیں ۔ 

“ شاہ مجھے تم سے ایسی امید بالکل بھی نہیں تھی ، اندازہ ہے وہ صبح سے یہاں تمہارے لیے اکیلی بنا کسی کی مدد کے لگی ہوئی تھی ۔ اس سے پہلے حور مزید کچھ بڑا کروٹ کہتی آیت نے درمیان میں ہی سرحان کو منصوعی خفگی سے گویا ۔ 

شہزادی یار تم تو مجھے بولنے کا موقعہ دو ، سرحان اب کہ حور کو چھوڑ آیت کے سامنے ہوا ۔ 

زر کی ہنسی نکلی تھی ۔ جبکے اسُکو اپنے بھائی کا چہرہ دیکھ بہت پیار بھی آیا تھا ۔

 شہزادی سے کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ہے ، مجھ سے بات کرو اس پری کو بتاؤ ، سرحان جو آیت کی طرف پوری طرح متوجہ ہوا تھا ۔ 

اچانک سے حور کے کندھے سے پکڑتے خود کی طرف موڑنے پر ہکلاتے اُسکو دیکھا ۔ 

آیت کو بھی ہنسی آئی تھی ، جبکے جلدی سے خود کی ہنسی کو چھپایا ، مبادا کہیں حور اس بات پر بھی تپ نا جائے ۔ 

ایک منٹ تم دونوں پلیز آپس میں ایسے الجھو مت ، آیت پوری طرح سینجدہ ہوئی ، 

حور پہلے تم مجھے بتاؤ ، پھر شاہ تمہاری باری آئے گئی ، سرحان جو درمیان میں ہی بولنے لگا تھا آیت نے تیزی سے کہتے سرحان کو پیچھے کیا ۔ 

حور بولنا شروع ہوئی تھی ، بھائی ۔۔۔! زر سرحان کے قریب ہوا 

بھائی اس سے پہلے آپکی بیوی آپ کی عزت افزائی آپ کی بیسٹ فرینڈ کے سامنے اچھے سے صاف کر دے ۔ 

بھابھی کو آرام سے روم میں لیں جائیں وہاں جا کر بحث کریں ۔ 

زر بہت عقل مند بنتے سرحان کو گھورنے پر مجبور کر گیا ۔ 

دوست کے سامنے کوئی مسلۂ نہیں ہے ، ہاں البتہ تمہارا مسلۂ ضرور ہے ۔ چلو چپ چاپ اوپر کا راستہ ناپو ۔۔۔۔

سرحان زر کو آنکھیں نکالتے چباتے گویا تو زر منہ بناتے حکم پر سڑھیوں کی طرف بڑھا ۔ ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

السلام وعلیکم 

سوری ایپی رات پوسٹ کرنی تھی ، لیکن میں کر نہیں سکی ، آج کل میرا فون کچھ ٹھیک نہیں ہے ۔ 

اس لیے تھوڑا سا مسلۂ ہو جاتا ہے ۔ تو بتائیں ایپی کیسی لگی ۔۔۔؟ 

آپ سب لائکس دل کھول کر کریں گئے تو ہی دن میں دو ایپسوڈ دوں گئی ۔ 

اور جن لوگوں نے چینل کو ابھی تک سبکرائب نہیں کیا وہ کر دیں ، 

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 77 Part 1  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment