Pages

Monday 18 April 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 2 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 77 Part 2 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading......

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 77 Part 2

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 77 Part 2

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 77 پارٹ 2

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ایان ۔۔۔۔!! حیا جو ابھی اپنے آفس سے نکلی تھی ۔ ایان کو گاڑی کے ساتھ لگے کھڑے انتظار کرتے دیکھ حیرانگی سے بڑبڑاتے اسکی طرف بڑھی ۔

ایان حیا کو سامنے سے آتے دیکھ ٹیک چھوڑتے کھڑا ہوا ۔

تم یہاں کیسے ۔۔۔؟ حیا منصوعی حیرانگی سجائے آتے ہی دریافت کر گئی ۔ 

کیوں میں تمہیں پک کرنے نہیں آ سکتا تھا ۔۔۔؟ ایان کو حیا کا ایسے پوچھنا اچھا نہیں لگا تھا ۔ 

آ سکتے ہو ۔ میں نے ایسے ہی پوچھا ۔ حیا سمجھ گئی تھی کہ اسُکو اچھا نہیں لگا اسی لیے تیزی سے جواب پاس کیا ۔

ہمم۔۔۔۔

چلو کہیں کافی پینے چلتے ہیں ۔۔۔؟ ایان ہاتھ میں پکڑے گلاسیز واپس سے آنکھوں پہ لگا گیا ۔۔۔

ٹھیک ہے ۔ حیا جو پہلے تو انکار کرنے لگی تھی ۔ پھر یہ سوچتے کہ کہیں وہ برا ہی نا مان جائے کہ ہمیشہ ہی تم ایسے کرتی ہو ۔ 

جانے کی حامی بھرتے گاڑی کا ڈور کھولے ایان کے ساتھ ہی بیٹھی ۔

سو آج کل تو تمہارے پاس کام کی وجہ سے ٹائم ہی نہیں ہوتا ۔ 

اسی لیے ہمارے درمیان کوئی بات نہیں ہو پاتی ۔ تم بتاؤ کام کے علاوہ کیا چل رہا ہے ۔۔۔؟ 

ایان کافی کا ایک سیپ پیتے حیا کو پوچھ گیا ۔ 

حیا جو کافی کے مگ کو کناروں سے چھوتے سرسری سا ایان کو دیکھ گئی تھی ۔

اُسکے سوال کو سن تھوڑی سی حیران ہوتی شانے اچکا گئی ۔ 

میں نے اور کیا کرنا ہے ۔ کام ہی اتنا ہے کہ فرصت نہیں ملتی ۔ حیا ہلکے پھلکے سے انداز میں بولتی ہلکی سی مسکراہٹ بھی چہرے پر پھیلا گئی 

ایان نے غور سے اسکو دیکھا تھا ۔ حیا تمہارا کوئی اور دوست بھی ہے ۔۔۔؟ 

میرا مطلب کوئی ایسا خاص دوست جس کو میں جانتا نا ہوں ۔۔۔۔؟ ایان اسکو چونکتے دیکھ اچھے سے مطلب سمجھا گیا ۔

میرے خیال سے تم میرے سبھی دوستوں کو جانتے ہو ۔ اور چند ایسے دوست ہیں ۔ جن کے بارے میں ۔۔۔ میں بتا نہیں سکتی ۔ آئی ہوپ تم سمجھ سکتے ہو ۔۔۔؟ 

حیا کو ایان کا ایسے آج اچانک سے اُسکے دوستوں کے بارے میں پوچھنا عجیب لگا تھا ۔ پھر بھی تفیصل سے جواب دیتے مقابل کو جیسے شک میں ڈالا ۔ 

ایسا کون سا خاص دوست ہے جس کا تم بتا نہیں سکتی ۔۔۔؟ ایان کے دل میں جو سوال اٹھا فورا سے زبان پر آتے عیاں ہوا ۔ 

میں نے کسی ایک دوست کا نہیں تھا کچھ چند آرمی کے ایسے دوست ہیں جن کا کسی کو نہیں بتاتی حیا کو ایان کا ایسے تفیصل سے پوچھنا شک میں ڈال گیا تھا ۔ 

ہو آئی سی ۔۔۔۔!! ایان سمجھ گیا تھا کہ شاید وہ آرمی کی باتیں نہیں بتا سکتی اسی لیے تیزی سے چہرہ نارمل کرتے مسکراہٹ بھی پھلائی ۔۔۔

ویسے آج اچانک تمہیں میرے دوستوں کے بارے میں جاننے کا خیال کیسے آیا ۔۔؟ حیا بھی کہاں اتنی جلدی بات کو ختم ہونے دینے والی تھی ۔وہ شکی نظروں سے ایان کا چہرہ غور سے دیکھ گئی ۔

وہ ایکچولی ۔۔۔۔۔!! 

ون سیکنڈ ۔۔۔۔حیا فون پر ارحم کی کال آتے دیکھ تیزی سے کافی کا مگ رکھتے فون کی طرف لپکی ۔ 

ارحم ۔۔۔۔؟ یہ کون ہو سکتا ہے ۔۔۔؟ ایان جو حیا کے بالکل سامنے والی چئیر پر براجمان تھا ۔ 

ٹیبل پر فون کی اسکرین پر نام دیکھ دل میں بڑبڑایا ، 

ہیلو ۔۔۔ حیا نے جلدی سے کال کی پک کی تھی جبکے ساتھ ہی چئیر سے اٹھتے کھڑی ہوئی ۔۔۔

کہاں ہو تم ۔۔۔؟ حیا تھوڑے وففے کے بعد اگلا سوال کیا تھا ۔

ٹھیک ہے ۔ حیا نے اتنا بولتے اب کہ ایان کو دیکھا تھا جو مسلسل اسکو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔

سوری ایان مجھے ابھی جانا ہوگا ۔ بہت ضروری کام ہے ۔ حیا فون کے اسپیکر پر ہاتھ رکھتے معذرت کرتے تیزی سے بیگ اٹھاتے ایان کی سنے بنا بھاگی ۔

ایان جو کھڑا ہو چکا تھا ۔ اسکو کافی شاپ سے جاتے دیکھ واپس سے اپنی جگہ پر بیٹھا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ابھی تو میں گھر پہنچ چکی ہوں ۔ مگر فکر نہیں کرو ارحم کے پاس حیا پہنچ چکی ہے ۔ ایسے کرو ابھی تم حیا کو کال کر لو ۔

حور جو گھر آ چکی تھی ۔ کیچن میں داخل ہوتے سیدھی فریج میں سے پانی کی بوتل نکالنے کے لیے بڑھی ۔

جبکے ساتھ ہی کان پر فون لگائے عالیہ کو بتایا ۔    

چلو پھر بعد ہوتی ہے ۔ حور کھانے کے ڈبے ویسے ہی بند پڑے دیکھ حیران ہوتی فون پاکٹ میں ڈال گئی ۔ 

کیا کھانا کسی نے بھی نہیں کھایا ۔۔۔؟ حور ڈبہ ویسے ہی رکھتے پانی کی بوتل لیتے کیچن سے باہر نکلی ۔ 

تم نے کھانا نہیں کھایا ۔۔۔؟ ابھی حور نے بوتل کو منہ لگاتے پانی کی ایک گھونٹ پی تھی کہ سامنے ہی سٹڈی روم سے سرحان کو نکلتے دیکھ بوتل کا ڈھکن بند کرتے سرحان کو مخاطب کرتے اپنی طرف متوجہ کیا ۔ 

کھایا تھا ۔ سرحان آرام سے بولتے سیڑھیوں کی طرف گیا ۔ 

مگر وہ کھانا تو ویسے ہی پڑا ہوا ہے ۔۔؟ حور اُسکے ایسے جاتے جاتے جواب دینے پر تھوڑے غصے سے بولی 

مس حور اگر کبھی آپ کو اپنے کام سے فرصت ملے تو اپنے شوہر کی پسند اور نا پسند کا بھی جائزہ لے لیں ۔ 

سرحان واپس سے اسکی طرف پلٹا تھا ۔ اور سامنے آتے تیکے انداز میں گرایا ۔

میں اکثر کھانا گھر کا ہی کھاتا ہوں ، اگر تم کھانا نہیں بنا سکتی تو برائے مہربانی باہر سے منوا کر بھی مت رکھیں ۔ 

تم نے نہیں کھایا تو کیا تمہاری ہڑتال میں باقی سب بھی بھولے ہی بیٹھ گے ۔۔۔؟  

حور کا پارہ بھی جیسے اوپر چڑھنے کو ہوا ۔ کوئی ہڑتال پر نہیں ہے ۔ جہاں ہر آیت ہو وہاں کوئی بھی بھوکا نہیں مر سکتا ۔ 

سرحان دو ٹوک اپنی سپاٹ ٹون میں بولتے سیڑھیوں کو لمبے لمبے ڈگ بڑھتے عبور کر گیا ۔۔۔ 

ارے ۔۔۔۔!!! حور اسکے سختی بھرے انداز پر منہ کھولے جاتے ہوئے دیکھنا شروع ہوئی ۔ 

میں کہا تھا ۔ بھائی برداشت نہیں کریں گے ۔ لیکن تمہیں تو بھائی سے زیادہ کام ضروری لگا ۔ 

زر جو لاوئج میں موجود تھا سرحان اور حور کی سبھی باتیں سن حور کو وہی سے مخاطب کر گیا ۔۔ 

اس اکڑو کا مسلۂ کیا ہے ۔ ایک دن گھر کا کھانا نا کھاتا تو کیا ہوجاتا ۔۔۔؟ اور تم نے کیوں نہیں کھایا ۔۔۔۔؟ حور تپے لہجے میں زر کے ساتھ ہی ڈھس سے صوفے پر گرتے بیٹھی ۔۔۔ 

ساتھ ہی بالوں کو کیچر سے آزاد کیا ۔ غصہ اتنا آیا تھا ابھی سرحان پر کہ رگیں تن چکی تھی ۔

بھائی کو عادت ہے ۔، اسی لیے کہا تھا کہ کھانا بناؤ ۔ لیکن تم چلی گئی ۔ زر بسکٹ کا پیکٹ حور کے سامنے کھاتے کھاتے کر گیا ۔ 

مجھے نہیں کھانا ۔ حور نے غصے سے انکار کیا تھا ۔ ویسے آیت کھانا تو بہت لاجواب بناتی ہے ماشااللّہ سے میں نے اور بھائی نے بہت مزے سے کھانا کھایا۔

زر اسکو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہلکے پھلکے انداز میں مسکراتے آیت کے کھانے کی تعریف کر گیا ۔۔۔

مجھے تھوڑی پتا تھا کہ تمہارے بھائی کو گھر ہی لازم کھانا ہے ۔ حور کا پارہ جیسے کسی بھی پل ٹھنڈا ہونے نہیں چاہتا تھا ۔ 

کیا بات ہے میڈم ۔۔۔!! ماشااللّہ سے کتنی دیر ہو گئی ہے آپ کی شادی کو ۔۔۔؟ 

آیت تو بھائی کے بارے میں سب کچھ اچھے سے جانتی ہے ۔ اُس نے بھائی کے لیے خود سے کھانا تیار کیا ۔

بھائی تم پر غصہ صرف اس بات پر ہے ۔کہ تمہاری جگہ پر آیت کو یہاں کام کرنا پڑا ۔ اگر آیت کھانا نا بناتی تو شاید بھائی مجبوری میں آج باہر کا کھانا کھا لیتے ۔ 

لیکن آیت جانتی تھی ۔ بھائی باہر کا کھانا نہیں کھاتے اسی لیے اُسنے بھائی کے آنے سے پہلے فٹ سے کھانا تیار کرتے ٹیبل پر لگایا ۔۔۔

ویسے یہ تمہارا فرض تھا ۔ زر تفیصل سے بتاتے ساتھ ہی جیسے اسکو احساس دلاؤ گیا ۔

چلو کوئی نہیں ۔۔۔۔ حور آرام سے اٹھی تھی اور سیڑھیوں کی طرف بھاگی ۔ 

کیا ہوا تمہیں ۔۔۔؟ حور جو سیدھے آیت کے روم میں داخل ہوتے بیڈ پر گرنے والے انداز میں لیٹی تھی ۔

آیت پاس آتے بیٹھنے پر سر اٹھاتے اسکو دیکھا تھا ۔ تم نے اُس اکڑو کے لیے کھانا کیوں بنایا ۔۔؟ 

حور جتنی تیزی سے بیڈ پر گری تھی اُتنی ہی تیزی سے اٹھتے آیت سامنے بیٹھی ۔ 

ہممم۔۔۔۔۔ 

تو تمہیں برا لگا ۔۔۔؟ آیت کے ڈمپل ہلکے سے گہرے ہوئے 

اُس نے مجھے باتیں سنائی ۔ حور نے منہ بنایا تھا ۔ 

حور میری جان کتنی بار کہا کہ کھانا بنانا سکھ لو ۔سرحان ایسا ہی جب غصہ نہیں کرتا تو بالکل نہیں کرتا اور جب چھوٹی سی بات پر آ جائے تو کنٹرول بھی نہیں کر پاتا ۔

وہ ایسا ہی اور تم نے ابھی تک اسکو بتایا نہیں کہ تمہیں سب کچھ یاد آ گیا ہے ۔۔؟ آیت نے سینجدگی سے اگلا سوال پوچھا ۔

کوشش کر رہی ہوں کہ بتا دوں ۔ پھر سوچتی ہوں ایک بات بتاؤں گئی تو وہ کئی نئے سوال پوچھے گا ۔ 

اس لیے خاموش ہو جاتی ہوں ۔ سوچ رہی ہوں ایسے ہی اپنے دل کی بات اُس اکڑو پاگل کو بتا دیتی ہوں 

حور کا غصہ جیسے غائب ہوا تھا ۔ وہ شرمانے والے انداز میں بولتے آیت سے رائے مانگ گئی ۔ 

بہت اچھا سوچ رہی ہو ۔ ایسے کرو کل کا دن پورا سرحان کے نام کر ڈالو ۔ 

اُس کے لیے کچھ خاص کرو ۔ کھانا خود اپنے ہاتھوں سے بناؤں ۔ اسکے لیے اچھے سے تیار ہونا ۔ 

پھر دونوں اپنی شام کو خوبصورت یادگار بنانا ۔ یہ میرے بس کی بات نہیں ، مجھ سے کچھ بھی اچھے سے نہیں ہوگا ۔ 

حور نے مایوسی سے منہ لٹکایا تھا ۔ سب کچھ ہو سکتا ہے اگر تم اپنا ارادہ پکا کر لو تو کچھ بھی کر سکتی ہو ۔ 

آیت کو حور کا ایسے ہار ماننا اچھا نہیں لگا تھا ۔ 

پہلے تو تم یہ بتاؤ اسکو کھانے میں کیا کیا پسند ہے ۔ حور بیڈ پر اچھے سے سیٹ ہوتے بیٹھی تو آیت خوشی سے حور ہو بتانا شروع ہوئی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

ساہیوال 

آمنہ توں تو اپنا منہ بند ہی رکھ ۔ زیادہ ہوشیار مت بن۔۔۔ سارا توں بتا دے مجھے میری مدر کرنی ہے۔ یا پھر میں ایسے ہی سب کچھ برباد کرتے روم میں جا کر بیٹھ جاؤں ۔۔۔۔۔؟ 

عاشی جو ویڈیو کال پر آمنہ ، نمی ، سارا کے ساتھ لگی تھی ، پورے غصے سے بھڑکتے اب کہ آمنہ کو صاف کیا ۔ 

ارے 

میری پیاری بھابھی اتنا غصہ مت کرو ۔ کیچن ہی ہے کوئی پہاڑ نہیں جو تم ایسے اتنا چیخ رہی ہو ۔

آرام سے پیار سے کھانا بناؤ ۔ انشااللہ تم اچھا ہی کھانا بناؤ گئی 

سارا آمنہ کو خاموش رہنے کا بولتے آرام سے عاشی کو سمجھانا شروع ہوئی ۔ 

ماما کو کباب زیادہ مرچی والے بالکل بھی پسند نہیں اور نا ہی زیادہ نمک ہو بلکے نمک تو ڈالنا بھی نہیں ہے ۔ 

ماما بلڈ پریشر کی مریض ہیں ۔ یاد رکھنا سارا نے بہت سینجدگی سے عاشی کو اچھے سے سمجھایا ۔۔۔

سمجھ گئی آگے بتاؤ ۔ عاشی نے تیزی سے آگے کا پوچھا تھا ۔ 

میں نے سب کچھ پہلے ہی ڈال لیا تھا ۔ ابھی یہ بتاؤ کباب گول شکل کے بناؤں یا لمبے والے ۔۔۔؟ 

عاشی نے تیزی سے پوچھا تھا ۔جو تم آسانی سے بنا سکتی ہو بناؤ ۔ 

سارا نے اُس پر فیصلہ چھوڑا ۔ اچھا پھر کیا کرنا ہے ۔۔۔؟ عاشی جلدی سے آگے کا عمل پوچھ گئی ۔

اگر کبھی ہمارے ساتھ کیچن کا راستہ دیکھ لیتی تو آج ایسے پوچھنے کی ضرورت نہیں پڑتی ۔۔

آمنہ نے ایک بار پھر درمیان میں گھستے عاشی پر طنز مارا ۔ عاشی نے کھا جانے والے انداز میں گھورا ۔

جبکے اگلے ہی پل پورے غصے سے فون کاٹا ۔ میں خود سے ہی بہت کچھ کر سکتی ہوں ۔ عاشی نے فون بند کرتے رکھتے کام پر دھیان دینا شروع کیا ۔ 

آج تو آنٹی تو میں خوش کر کہ ہی رہوں گئی ۔ عاشی پین چولہے پر رکھتے آگ جلاتے آئل ڈالنا شروع ہوئی ۔

اس کی تو کوئی مقدار مقرر نہیں ہوتی ۔۔۔؟ وہ پین پورا بھرتے خود سے بڑبڑائی ۔ 

عاشی بازار میں تو ایسے ہی کباب بناتے ہیں ۔ زیادہ سوچ مت تیزی سے ہاتھ چلا ۔

عاشی آئل کی بوتل واپس سے اُسکی جگہ پہ رکھتے کباب گول کم چوکور کی شکل میں زیادہ بناتے تیل کو گرم کرتے کھڑی ہوئی ۔ 

اب اسکو اس میں کیسے پھینکوں ۔۔۔؟ عاشی تیل کو پوری قوت سے گرم دیکھ ڈرتے گھبرائی ۔۔۔

عاشی زیادہ مت ڈر ۔ ہو جائے گا ۔ عاشی خود کو حوصلہ اور ہمیت باندھتے پین کے اوپر اپنا ہاتھ اونچائی میں کرتے کباب کو پین میں پھینک گئی ۔

آہ۔۔۔۔۔۔ہہہہ۔۔۔۔۔۔

کیا ہوا ۔۔۔؟ عاشی کی چیخ تقربیا پورے گھر میں گونجی تھی ۔ 

شہریار جو ابھی گھر میں داخل ہوا تھا ۔ عاشی کی چیخ سن تیزی سے کیچن کی طرف بھاگا ۔ 

عاشی پاگل ہو ۔۔۔۔؟؟ شہریار اسکو اپنا ہاتھ پکڑے روتے دیکھ غصے کو ضبط کرتے اسکا ہاتھ پکڑتے پانی کی طرف گیا ۔ 

 کیا ضرورت تھی کیچن میں اکیلے گھسنے کی ۔۔۔؟ شہریار اُسکے رونے میں تیزی دیکھ غصے سے ہی گرایا ۔

یہاں بیٹھو شہریار اسکے آنکھوں کو دیکھ اب کہ نرمی سے بولتے اسکو چئیر پر بٹھاتے ٹوپ لینے گیا ۔ 

بس اتنا ہی کام کر سکتی ہو ۔۔۔؟ شہریار کے جاتے ہی شہریار کی ماں نمودار ہوتے عاشی کو روتے دیکھ سپاٹ سی بولی ۔ 

عاشی جو بیٹھی ہوئی تھی اک دم سے اٹھتے کھڑی ہوئی ۔ 

پہلے ہی کہا تھا مت جاؤ ۔ تمہارے بس کی بات نہیں ۔ لیکن نہیں تم پر تو اچھی بہو بنے کا بھوت سوار ہے ۔ 

میری ایک بات کان کھول کر سن لو ۔ تم میرے بیٹے کو تو اپنے قابو کر سکتی ہو اسکو تو پٹا سکتی ہو میرے ساتھ وہ سب کچھ نہیں چلے گا ۔ 

جتنی مرضی کوشش کر لو ۔ تم میرے بیٹے کے قابل اور اس گھر کی بہو نہیں ہو ۔ 

مجبوری میں ولیمہ کرتے سب کے سامنے تمہیں اپنایا ۔ نہیں تو تمہاری ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!

ماما ۔۔۔۔!! آپ نے دیکھا عاشی کا ہاتھ جل گیا ۔۔۔؟ شہریار جو اک دم سے کیچن میں داخل ہوتے عاشی کا ہاتھ پکڑ گیا تھا ۔ 

اپنی ماں کو مخاطب کیا ۔ وہ بنا جواب دیتے وہاں سے گئی تھی ۔ 

میں خود لگا لوں گئی ۔ عاشی نے پورے غصے سے اپنا ہاتھ شہریار کے ہاتھ سے کھینچا ۔ 

تم صرف مجھ پر اتنا آسان کرو ۔ اور اپنی ماما کو بتاؤ تم کوئی مجھ پر فدا نہیں ہوئے ہو ۔ اور ان کی سب سے بڑی غلط فہمی دور کرو کہ میں نے تمہیں کوئی اپنی مٹھی میں قابو نہیں کیا ہے ۔۔ 

اب انہوں کیسے بتاؤ کہ ان کا بیٹا اتنا بھی سیدھا نہیں ہے کہ کسی کے قابو میں آ جائے ۔ عاشی اپنے ہاتھ پر زور سے پھوک مارتے ساتھ ہی نوا سٹاپ بولنا شروع ہوئی تھی ۔

کیا کہا ۔۔۔؟؟؟ شہریار کے بھی کان کھڑے ہوئے تھے وہ بہت اچھے سے عاشی کی باتوں سن گیا تھا ۔ 

ہاں تو جاؤ بتاؤ آنٹی کو ۔۔۔۔ کہ ماما میں کسی کے ہاتھ اتنی آسانی سے نہیں آتا اور قابو کرنے کی باتیں کر رہی ہیں ۔ 

عاشی آج پہلی بار شہریار کے سامنے اتنا بولی تھی جبکے اب کہ اسکی ایکٹنگ کرتے اسکو حیران کن کیا ۔

جاؤ مجھے کسی سے بات نہیں کرنی ۔ عاشی کی آنکھیں جیسے پھیلی تھی ۔ وہ جانے کے لیے آگے بڑھی ۔ 

ایک منٹ ۔۔۔۔ یہاں میری طرف دیکھو اس سے پہلے وہ وہاں سے جاتی شہریار نے اسکو بازو سے پکڑتے خود کے حصار میں جکڑا ۔۔۔

تمہیں کیا لگتا ہے ۔ ہماری شادی کس وجہ سے ہوئی ۔۔۔؟ تم کیسے بول سکتی ہو کہ تم نے مجھے قابو نہیں کیا ۔۔۔؟ 

وہ اک دم سے گھمبیر انداز میں آیا ۔ عاشی تو اسکے جکڑنے پر ہی لرز چکی تھی ۔

اُسکی قیچی جیسی زبان کو جیسے بریک لگی تھی ۔ 

اور زیادہ ماما کی فکر مت کرو ۔ اب کہ دھیمے سے سرگوشی کرتے مقابل نے اسکے کان کی لو کو اپنے لب سے چھوا تھا ۔ 

عاشی کی جان پر جیسے بنی ۔ وہ تیزی سے شہریار کا حصار توڑ نکلی ۔

جبکے بنا دیکھے تیز سپیڈ لیے بھاگی ۔ شہریار کا چہرہ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

سنو ۔۔۔۔۔!!! سرحان جو آفس جانے لگا تھا اچانک سے حور کے ایسے مخاطب کرنے پر چونکتے اُسکو اوپر سے نیچے تک دیکھا ۔ 

رات کو جلدی آ جانا ۔ حور جس کو سرحان کو یہ الفاظ بولنا پہاڑ کو پار کرنے کی طرح مشکل لگے تھے ۔ 

آیت پیچھے سے آتے بیگ لیے سرحان کے سامنے ہوئی ۔ 

شام کو ایسا بھی اسپیشل کیا ہے ۔۔؟ سرحان اب کہ آیت کی طرف متوجہ ہوا ۔ 

حور نے آئی اچکائئ ۔ کچھ خاص نہیں ہے ہم نے باہر جانے کا پلان بنایا ہے ۔ 

آیت ہلکے پھلکے سے انداز میں بولتے سرحان کو آگاہ کر گئی تو سرحان اوکے کرتے تیزی سے نکلا ۔۔۔۔

تم کہاں جا رہی ہو ۔۔۔؟ حور سرحان کے جاتے ہی اب کہ آیت کو اوپر سے نیچے تک دیکھ گئی جو حجاب میں تیار بیگ لیے جانے کے لیے تیار نظر آئی تھی 

میں یونی جاؤں گئی ۔ پھر وہاں سے حیا کے ساتھ ارحم اور عالیہ سے ملنے ۔ تمہاری جگہ آج تمہارا کام میں دیکھ لوں گئی 

تم صرف اپنے شوہر پر توجہ دو ۔ سب کچھ اچھے سے کرنا 

خود بھی اچھے سے تیار ہونا ۔ شاہ بہت خوش ہونا چاہیے ۔ آیت زر کو آتے دیکھ آخر کی بات دبی آواز میں سرگوشی کرتے بولی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭


ایسے کیوں لگ رہا ہے ۔ جیسے یہ سارا جل گیا ہو ۔۔۔؟ حور کیک کی شکل دیکھ خود سے بڑبڑائی ۔ 

کیا حور ایسے ہی بنتا ہے ۔ تمہارے سامنے ہی تو اُس نے ایسے بنایا تھا ۔ ٹھیک ہے اُسکے کیک کی شکل تھوڑی الگ ہے ۔حور فون پر یوٹیوب پر ویڈیو کو دیکھتے خود سے نفی کرتے خود سے جواب دے گئی ۔ 

اور ویسے بھی تم حور شاہ ہو ۔ اوپر سے سرحان شاہ کی پری تو ظاہری بات ہے تم کام بھی اپنی طرح لاجواب ہی کرو گئی ۔ 

حور خود کے ہاتھوں سے بنائے پین کیک کو فریج میں رکھتے تفریفی جملے بھی ادا کر گئی ۔۔۔ 

چلو ایک کام تو مکمل ہوا ۔ اب دوسرا کام شروع کرتی ہوں ۔ حور سبزیوں کو دیکھتے منہ بورستے کاٹنا شروع ہوئی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

 تو جی جناب کیسی لگی ایپی ۔۔۔؟امید کرتی ہوں بہت اچھی ہوگئی ۔۔؟

اگر اچھی لگی ہے تو دل کھول کر لائکس کرو ایک سو پچاس کے اوپر لائکس آئے تو دو ایپسوڈ ایک دن میں پوسٹ ہوگئی

تو جلدی سے ایپی پڑھو اور لائک کرتے سیدھے کمنٹس باکس میں بتاؤ 

کیا لگتا اگلی خاص اسپیشل ایپی میں کیا آنے والا ہے ۔ 

انشااللہ جلدی ہی آیت اور برہان کی ملاقات ہونے والی ہے 🙈🤩😉

اگلی ایپی انشااللہ کل ابھی اس کو اچھے سے پڑھ لو ویڈیو مکمل دیکھا کرو تاکہ آپ کو ناول کی کہانی کا اچھے سے پتا چل سکے ۔ 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 77 Part 1  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment