Pages

Tuesday 29 March 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 3 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 74 Part 3 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 74 Part 3

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 74 Part 3

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 74 پارٹ 3

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

شاہ مجھے میرے سوال کا جواب چاہیے ۔ کیا تم آیت کے ساتھ خوش ہو ۔۔؟

کیا میری بیٹی تمہارے ساتھ خوش ہے ۔۔؟ اکرام نے برہان کی بات کو اگنور کرتے دھیمے سے اب برہان کو دیکھتے پوچھا ۔

میں بہت خوش ہوں اُسکے ساتھ ۔ میری زندگی مکمل سی لگتی ہے ۔ برہان نے تیزی سے بہتے آنسووں سے اکرام کے کھٹنوں پر ہاتھ رکھے گویا ۔

اور آیت ۔۔؟؟ اکرام کا سوال وہی کھڑا ہوتے جواب کا منتظر بنا ۔

برہان کی الفاظ جیسے ختم ہوئے تھے ۔ کتنے پل کتنی اذیتیں یاد آئی تھی ۔

کیا وہ خوش تھی ۔۔۔؟ برہان کے دل نے بھی جیسے سوال کھڑا کیا ۔

وہ۔۔۔۔!!

جواب مل گیا ۔۔۔!! اکرام نے کرب سے آنکھیں بند کی ۔

 شاہ جو میں تمہیں کہنے جا رہا ہوں ۔ وہ دھیان سے سننا ۔ اکرام نے تمہیز باندھے اب کہ آنکھوں کی نمی صاف کی ۔

برہان نے لال سوجھی  نیلی آنکھیں اکرام کے چہرے پر ٹکائی ۔

آٹھ سال پہلے کا وقت یاد ہی ہوگا تمہیں ۔ جس دن تم لوگوں نے واپس جانا تھا ۔ اکرام نے سرد سانس کو بھرتے خشک لبوں سے بات کا آگاہ کیا ۔

تمہارے اور آیت کے درمیاں کوئی لڑائی ہوئی تھی ۔ شاید تمہیں یاد ہو ۔۔۔؟؟ اکرام جو کچھ کچھ باتیں جانتے تھے

برہان کو یاد دو دہانی کرواتے  درد سے آنکھیں موندی ۔ برہان نے بھی ذہین پر زور ڈالنا چاہا ۔

میرے خیال سے ہمیں آپ کہ کاروبارہ پر ہی بات کرنی چاہیے ۔۔؟ جمال کو فیصل شاہ کا ایسے موضوع آیت کی طرف لے جانا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ۔

یہ بھی کاروبار کا حصہ سمجھ لو ۔ مجھے بتاؤ دل کھول کر بتاؤ ۔ کیا وہ لڑکی تمہارے دل اور ذہین پر اتنی سوار ہو چکی ہے ۔

کہ تم اسکے بنا اس دنیا میں رہنا بھی پسند نہیں کرو گے ۔ فیصل شاہ نشے کی حالت میں بہکے انداز میں جمال سے پوچھ اُسکو غور سے دیکھنے پر مجبور کر گئے ۔

ایسے کیا گھورا رہے ہو ۔۔۔؟ فیصل شاہ اب کے لڑکھڑاتے اپنی جگہ سے مشکل سے اٹھتے جمال کے ساتھ بیٹھے ۔

بہت سے راز اس دل میں بند ہیں ، تم نہیں جانتے ماضی کے کتنے ہی سفات ورقوں پر میرا نام گاڑھا ہے ۔

میں بہت کچھ کر سکتا ہوں ۔ تم اپنی ہر خواہش مجھے بیاں کرو ۔

جیسے آج تک بچپن سے تمہاری ہر خواہش پوری کی ہے ۔ ویسے یہ بھی چوٹکیوں سے پوری کر دوں ۔

برہان شاہ کو بھی سبق سکھانے کا مجھے موقعہ مل جائے گا ۔ فیصل شاہ نشے میں بھی اپنی غیص سوچ سے باز نا آ سکا تھا ۔

کیا کر سکتے ہیں آپ میرے لیے ۔۔۔؟ جمال فیصل شاہ کو دیکھ الجھا ۔

وہ جاننا چاہتا تھا ۔ کہ اُسکے تایا کی کیا طاقت ہے ۔ جو وہ اتنا اکڑ کر بول رہے ہیں ۔ ۔۔۔

ایک بار مجھے سے کہو ۔ کہ تمہیں وہ لڑکی چاہیے ۔ میں اُسکو ہمشیہ کے لیے تمہارے قدموں میں جھکا دوں گا ،

فیصل شاہ کی آواز بلند ہوئی تھی ۔ جمال نے بھنویں اچکائے دیکھا ۔،

کیا وہ چاہیے تمہیں ۔۔۔۔؟ فیصل شاہ نے تھوڑے راز دار انداز میں جمال کو دیکھا ۔

ہاں چاہیے مجھے ۔کیسے لا کر دے سکتے ہیں آپ ۔۔۔؟ جمال نے فیصل شاہ کو دیکھنے کے لیے تھوڑے دھیمے سے لہجے میں کہا ۔۔۔۔

میں اُسکو وہاں سے اٹھا لاؤں گا ۔ اپنے شہزادے کی خوشی پوری کرنے کے لیے کسی بھی حد تک چلا جاؤں گا ۔

جتنے دن تم چاہو گے ۔ وہ تمہاری قید میں قید رہے گئی ۔ جب تک تمہارا دل بھرا نہیں جائے گا ۔ تب تک اُسکو کوئی ڈھونڈ بھی نہیں سکے گا ۔

فیصل شاہ جمال کے تقریباً اوپر چڑھاتے راز داری سے کان کے پاس ہوتے بولے ۔

جمال نے اپنی مٹھیاں بھنچی تھی ۔ جبکے غصے کو کنٹرول کرتے ایک دم سے اٹھا ۔

مجھے وہ ایسے نہیں چاہیے ۔ پورے حق سے اُسکو فتح کرنا چاہتا ہوں۔ اُسکو پوری عزت کے ساتھ لانا چاہتا ہوں ۔۔

وہ ایک پاک روح ہے ۔ اُسکی دنیا میں قید ہونا چاہتا ہوں ۔ اب بتائیں کیا مکمن ہے ۔۔؟ جمال غصے سے بھڑکتے دھاڑتے استفسارکر گیا ۔

ہاہاہہاا۔۔۔۔

کیا ہو گیا ہے ۔ میرے لال ۔۔۔؟؟ فیصل شاہ اُسکی باتیں سن قہقہہ لگاتے جیسے مذاق اڑا گیا ۔

بہت گہرا عشق وشق کر بیٹھے ہو کیا ۔۔؟ وہ کبھی بھی چھینے بنا ملنے والی نہیں ۔

برہان شاہ کی وہ کوئی منگ نہیں ۔ بیوی ہے ۔ وہ بھی جنونی سا ہے اُسکے لیے ۔ وہ سب کے خلاف کھڑا ہو چلا تھا ۔

کہ اگر اُسکو وہ نا ملی تو وہ سب لچھ برباد کر دے گا ۔

مجھے تو یہ سمجھ نہیں آ رہا ۔ تم لوگوں کو اتنا گہرا عشق کیسے ہو جاتا ہے ۔۔؟ فیصل شاہ نشے کی حالت میں آنکھوں کو جمال کے چہرے پر گاڑھے کہہ گیا ۔

یہ لڑکی کھیلنے کے لیے ہوتی ہے ۔ اپنی ضرورت پوری کرو اور بھول جاؤ ۔ کہ وہ کبھی تمہارے دل پر سوار ہوئی تھی ۔

بس کریں تایا جان ۔ مجھے آپ کی یہ باتیں ہرگز نہیں سننی ۔ اگر آپ کچھ اچھا نہیں بول سکتے تو اتنا گھیٹا بھی نا بولیں ۔

جمال ضبط کی انتہا کو پہنچا ۔ جبکے چباتے فیصل شاہ کی بات کاٹ گویا ۔

چلو تم کہتے ہو تو ایسی بات واپس سے نہیں کرتا ۔ مگر مجھے تم خود بتاؤ وہ تمہیں کیسے مل جائے گی ۔۔؟

برہان اُسکا محافظ اسکے پاس موجود رہتا ہے ۔ تم تڑپتے رہ جاؤ گے ، لیکن کبھی بھی چھینے بنا وہ تمہاری نہیں ہو سکے گی ۔

آپ تو ایسے چھینے اور استعمال کی باتیں کر رہے ہیں ۔ جیسے بہت سی لڑکیاں زندگی میں آئی اور گئی ۔۔۔ 

جمال دانت پیستے فیصل شاہ کو دیکھ گھور گیا ۔ تم لڑکیوں کی بات کرتے ہو ۔

جس کے لیے تم فدا ہو ۔ ایک زمانہ تھا جب ہماری ہی گود میں کھیلتی تھی ۔

جیسے بھی ہو ۔ ایک بات تو ہے ۔ کہ اُس لڑکی میں کچھ تو خاص ہے ۔ کہ بندہ خود ہی اسکی طرف کھینچتا چلا جائے ۔

فیصل شاہ نے غیص زبان سے بولتے آیت کا چہرہ یاد کیا تھا ۔ اسکی ڈمپلوں سے بھرتی مسکان یاد آتے مسکرایا ۔

جبکے جمال جو کھڑا سن رہا تھا ۔ ان کے انداز کو دیکھ ساکت سا الجھا ۔ کہ وہ کہنا کیا چاہتے ہیں ۔

تم تو لندن چلے گے ۔ لیکن وہ کالی رات میری آیت کی زندگی برباد کر گئی ۔ وہ کالی رات شاہ ہاوس میری آیت کے اوپر قمامت گرا گیا ۔

اکرام کی آنکھیں کرب سے خود بہ خود ہی برسی ۔ برہان جو اکرام کے پیروں میں کھٹنوں پہ ہاتھ رکھے اکرام کو دیکھ رہا تھا ۔

 الجھے انداز میں اکرام کو غور سے دیکھا ۔ برہان کو جانے کیوں کچھ برے کا احساس ہوا تھا ۔

اُس رات سب لوگ تم لوگوں کو سی آف کرنے ائیرپورٹ کے لیے لاہور نکلے گے ۔۔۔

آیت نے شبانہ کے ساتھ ہی ائیرپورٹ تک جانا تھا ۔ لیکن جانے ایسا کیا تم دونوں کے درمیان ہوا ۔

کہ وہ نہیں گئی ۔ مجھے بھی علم نہیں ہو سکا ۔ کہ آیت شاہ ہاوس میں اکیلی ہے ۔

شاہ ہاوس میں اسماء آپا اور حور موجود تھی ۔ آیت وہی رک گئی ۔ 

برہان کو جیسے آہستہ آہستہ سب کچھ یاد آنا شروع ہوا تھا ۔

میرے خیال میں تھا ۔ میری بیٹی اپنی ماں کے ساتھ ہی گئی ہے ۔

لیکن بدقسمتی سے وہ شاہ ہاوس میں بند رہی ۔ کوئی نہیں جانتا تھا ۔ آیت کہاں ہے ۔ جب اتفاق سے تمہاری خالہ کو کال کی

تہجد کے ٹائم پر تو انہوں نے آیت کا مجھ سے پوچھا ۔ میں پریشان ہو گیا ۔

کہ آیت تو آپ کے ساتھ ۔۔۔ ابھی میری بات پوری بھی نہیں ہوئی تھی کہ انہوں نے بتایا آیت نے ضد کی وہ ائیرپورٹ نہیں جائے گی ،

تبھی میں سمجھ گیا ۔ کہ آیت شبانہ کے ساتھ نہیں ۔بلکے شاہ ہاوس میں اپنی خالہ کے پاس ہے  میں  بھاگا ۔۔۔

شاہ ہاوس کی طرف لپکا ۔ کہ میری بیٹی اکیلی ہے چونکہ آیت نے کچھ دنوں پہلے ہی کہا تھا کہ وہ شاہ ہاوس جانا نہیں چاہتی ۔ جانے کیوں میرا دل گھبرایا میں تبھی وہاں بھاگا میں صبح کا بھی انتظار نہیں کیا ۔ وہ ڈر گئی ہو گی ، جانے وہ کتنا روئی ہو گی ۔

کہ اسکے ماں باپ اسکے پاس نہیں ہیں ۔ میں دل میں یہی سوچ رہا تھا ۔

اکرام کی گھبراہٹ سے آواز مزید تیز ہوئی چونکہ وہ ویسے ہی کھوئے انداز میں بولے تھے ۔ جیسے وہ ابھی بھی وہی وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں ۔

تایا جان آپ کیا بول رہے ہیں ۔۔؟ جمال جو الجھ چکا تھا ، تیزی سے فیصل شاہ کے قریب ہوتے بیٹھا۔

وہی جو تم سمجھ نہیں رہے ، جب یہ بچی تھی نا ۔ مجھے بھی بہت خوبصورت لگتی تھی ۔ فیصل شاہ نے اب کہ جمال کے کندھے پر ہاتھ رکھتے راز داری سے اسکے کان میں سرگوشی کی ۔

جمال ساکت سا آنکھیں پھیلائے فیصل شاہ کو دیکھ گیا ۔

میں ہر پل کوشش کرتا کہ کبھی یہ لڑکی میرے ہاتھ میں آ جائے ۔ تاکہ اپنی ہوس کو پوری کر سکوں ۔

اور ایک دن وہ موقعہ مجھے مل گیا ۔ فیصل شاہ نشے کی حالت میں آنکھیں جھپکائے بڑبڑاتے جمال کو سن کر گیا ۔

برہان کے دل کی رفتا تیز ہوئی تھی ، وہ گھبرایا سا اکرام کے چہرے کو دیکھ ڈرا ۔

جانے وہ کیا کہنے والے تھے ، کتنے ہی برے خیال دل میں اٹھے ۔ وہ خود سے اندر اٹھنے والے خیالوں کی نفی کرنا شروع ہوا ۔

نا۔۔ماموں ۔۔۔ تو آیت ۔۔۔ آپ کو مل گئی ۔۔؟ آپ خاموش کیوں ہو گے ۔۔؟؟ برہان کا دل بےچین سا ہوا ۔

وہ گھبراہٹ سے بھرے لہجے میں اکرام کو ہلا گیا ۔ جو خاموشی سے آنسو پینے کی کوشش کر رہے تھے ۔

ملی مجھے میری بیٹی ۔ لیکن شاہ ہاوس کہ اندر نہیں باہر ۔۔۔۔

شاہ اُس رات میری بیٹی پر قمامت گر گئی ، اُسکا سب کچھ چھین گیا ۔۔۔

کیا بکواس کر رہے ہیں آپ ۔۔؟ تایا آپ نے کیا کیا ۔۔۔؟ جمال کی آواز غصے سے بلند ہوئی تھی ۔

جبکے اب وہ فیصل شاہ کو کندھے سے پکڑے زوروں سے ہلایا  ۔ تاکہ وہ آنکھیں بند نا کر سکے ۔۔۔

ک۔۔۔یا۔۔۔کیا۔۔مطلب ۔۔۔ہے ۔۔؟ برہان کی زبان مشکل سے یہ لفظ ادا کر پائی تھی ۔

برہان کو لگا تھا جیسے اُسکا دل بیٹھ جائے گا ۔اُسکی سانسیں تیز ہوئی تھی ۔ گھبراہٹ کے سائے چہرے پر لہرائے ۔

ماموں ۔۔۔کیا ہوا ۔۔۔؟ برہان کا چہرہ سفید رنگ کی طرح سرد پڑا تھا ۔ جبکے چیخنے والے انداز میں دھاڑتے مظبوطی سے اکرام کو پکڑے جھنجھوڑا ۔۔۔۔

شاہ۔۔۔ کسی ۔۔۔نے  میری بیٹی ۔۔۔ کے ساتھ ذیادتی ۔۔۔!! اکرام سے آگے مزید بولا نا گیا ۔

تبھی آسمان پر اک دم سے بجلی گرجی تھی ۔ اور طوفان کی طرح تیز بارش شروع ہوئی ۔ ۔۔۔

برہان جو اکرام کے قدموں میں بیٹھا تھا ۔ اُسکی زمین جیسے پوری طرح ہل گئی ۔ وہ صدمے سے شاک ہوا ۔ جبکے اُسکی نیلی آنکھیں بےیقینی سے خود میں بہی ۔،۔۔

میں ۔۔۔ نے آٹھ سال پہلے اس خوبصورت پھول کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا ۔

فیصل شاہ کے منہ سے جیسے ہی یہ الفاظ ادا ہوئے ۔ جمال لڑکھڑاتے گرنے کو ہوا جبکے وہ شاکڈ میں گیا ۔

وہ رات میری بیٹی پر قمامت گرا گئی ۔ اکرام جو آنسو روک دینا چاہتے تھے ۔

درد سے بہتے برہان پر درد عیاں کر گے ، میں جانتا ہوں شاہ میں نے اپنی بیٹی کو کیسے اُس درد سے نکلا تھا ۔

وہ کتنی تکلیف میں چلی گئی ، چھ ماہ میری بیٹی اس صدمے سے باہر نہیں آ سکی تھی ۔

میں اپنی بیٹی کو اس دنیا سے چھپا لینا چاہتا تھا ۔ اکرام نے تکلیف سے بھرے لمحے یاد کرتے کرب سے گویا ،

برہان جو صدمے کی حالت میں ویسے کی ساکت ہوا تھا ۔

اب کہ نیلی آنکھوں کو درد سے اٹھاتے بے یقینی سے اکرام کو دیکھا ۔،

یہ۔۔۔جھ۔۔۔وٹ جھوٹ ہے ۔۔۔ برہان کا دل یہ جیسے ماننا ہی نہیں چاہتا تھا ۔۔۔۔

یہی سچ ہے شاہ ۔۔۔۔ اکرام کو اُسکا یہ انداز جیسے تکلیف دے گیا تھا ۔۔۔

ڈاکٹر ۔۔۔۔!! اکرام ڈاکٹر کو دیکھ تیزی سے آنکھیں صاف کرتے ان کی طرف لپکا ۔

جھوٹ ہے ۔۔۔ بولیں کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں ۔۔؟؟ جمال جو سن ہو چکا تھا ۔۔۔۔

اک دم سے ہوش میں آتے بےیقینی سے سامنے دیکھا ، جبکے تبھی وہ غصے سے اب کی بار گربیان سے پکڑ گیا ۔،

آپ کی ہمت کیسے ہوئی ۔ مجھ سے ایسی بکواس کرنے کی۔۔۔؟

جھوٹ تھا یہ سب ۔ بولیں اپنے منہ سے ۔جمال کا غصہ پوری طرح اسکے اوپر سوار ہوا وہ اپنی پوری طاقت لگائے فیصل شاہ کا گلہ دبا گیا ۔

جمال ۔۔۔!! اس سے پہلے فیصل شاہ کے ساتھ وہ مزید کچھ برا کرتا اسلم شاہ بھاگتے اُسکو مظبوطی سے پکڑتے فیصل شاہ کا مشکل سے گلہ چھڑوا گے ۔

پاگل ہو گے ہو ۔۔۔؟  اسلم شاہ دھاڑے تھے ۔ جبکے فیصل شاہ کھانسنے لگے ۔

ہاں پاگل ہو گیا ہوں ۔ میں آج اس انسان کو زندہ نہیں چھوڑوں گا ۔

اُسکی ہمت کیسے ہوئی ۔ اتنا بڑا گناہ کرنے کے ۔۔۔ ایک بار بھی اس نے نہیں سوچا ۔۔

جمال کی آنکھوں کے سامنے آیت کا معصوم چہرہ ٹکا تھا ۔ وہ درد سے بولتے جنونی سا فیصل شاہ کی طرف پھر سے بڑھا

وہ اپنے ہاتھوں سے فیصل شاہ کو ختم کر دینا چاہتا تھا ،

بس کرو ۔۔۔ کیا بکواس کر رہے ہو ۔۔؟ دفعہ ہو جاؤ یہاں سے ۔۔۔۔!! جمال جو فیصل شاہ کی طرف بڑھا تھا۔

اسلم شاہ نے آگے آتے جمال کو دھکا دیتے دور کیا ۔

پاپا آپ میرے راستے میں مت آئیں ۔ جمال ضبط کرتے چباتے گویا ۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئی میرے اور میرے لال کے درمیان آنے کی ۔۔؟

دور رہو ہم سے ۔۔۔! اسلم شاہ جو ابھی جمال کو مزید کچھ کہنے والے تھے ۔

اچانک سے فیصل شاہ کے ایسے بولنے پر اسلم شاہ ساکت ہوتے اپنے بھائی کو دیکھ گیا ۔۔۔

جانتا ہوں میرے لال۔۔۔ تجھے ابھی مجھ پر غصہ بھرا آیا ہے ، لیکن اُس بات کو آٹھ سال گزر گے ۔

بھول جاؤ کہ کچھ ہوا تھا ۔ ابھی وہ صرف تمہار۔۔۔

اپنی گھیٹا زبان کو لگام ڈالو فیصل شاہ ۔۔۔ جمال غصے سے گلاس اٹھاتے فیصل شاہ کی پھینک گیا ۔

وہ مشکل سے بچا تھا۔ جبکے جلدی سے زبان کو بریک لگایا ، مبادا کہیں وہ اُسکو ختم ہی نا کر دے ۔

نفرت ہو گئی ہے مجھے تم سے ۔۔۔۔ جمال کی آنکھیں درد سے بھرتے لال ہوئی ۔

شرم آ رہی ہے ۔ مجھے کہ تم میرے تایا ہو ۔ تم انسان کہنے کے بھی لائق نہیں ہو ۔

جمال کا دل جیسے ختم ہوا تھا ۔ وہ درد سے بولتے وہی نیچے زمین پر کھٹنوں کے بل گرا ۔۔

نہیں ۔۔۔ تم مجھ سے نفرت نہیں کر سکتے ۔ چونکہ تم میرا خون ہو ۔۔۔

تم میرے بیٹے ہو ۔ فیصل شاہ ڈرتے ڈرتے ایک بار پھر سے جمال کے قریب آتے بیٹھا ۔۔۔

میں معافی مانگ لوں گا ۔ تمہارے لیے سب کچھ کر دوں گا ۔ کبھی یہ نہیں بولنا کہ تمہیں مجھ سے نفرت ہے ۔

تم میری جان ہو ۔ میری جان تم میں بستی ہے ۔ میں تمہارا باپ ہوں ۔۔۔ تم میرا خون۔۔۔

جمال جو ابھی آیت کا درد برداشت نہیں کر پا رہا تھا ۔ ایک اور سچ سن کرب سے پیچھے کھڑے اپنے باپ کو دیکھا ۔

اُسکو کیا دیکھ رہے ہو ۔۔ یہاں میری طرف دیکھو ، میں ہی تمہارا باپ ہوں ، جانتے ہو تمہاری ماں جنت کوٹھے کی شہزادی تھی ۔۔۔

جمال اٹھو یہاں سے ۔۔۔ اسلم شاہ گھبرائے سے جمال کو بازو سے پکڑے روم سے لے جانے کی کوشش کر گے ۔

اسلم شاہ چھوڑو میرے بیٹے کو ۔۔۔ یہ تم نے پروزش کی ہے ۔ وہ آج اپنے باپ سے نفرت کرنے کی بات کر رہا ہے ۔۔؟ اگر میرا بیٹا مجھ سے دور کرنے کی کوشش کی تو تمہیں اپنے ہاتھوں سے ختم کروں گا ۔۔۔۔۔۔

فیصل شاہ کے الفاظ جیسے جمال کی زمین پوری طرح چھین گے ۔

وہ لڑکھڑا یا تھا ۔ جبکے گرنے سے بچنے کے لیے دیوار پر مظبوطی سے ہاتھ رکھا ۔

بھائی صاحب خدا کا واسطہ ہے ۔ مت بولیں ایسے ۔۔۔ آپ آرام کرے

اسلم شاہ جس کو ڈرا لگا تھا ۔ گھبراتے تیزی سے بولتے فیصل شاہ کو صوفے پر ڈالے جمال کی طرف بڑھے ۔

تم چلو میرے ساتھ اسلم شاہ نے تیزی سے جمال کا ہاتھ پکڑا تھا ۔ اور اُسکو دیتے روم سے نکلے ۔۔

جاؤ آرام کرو ۔ کہا تھا تمہارے تایا نے بہت پی رکھی ۔۔۔۔

میں کس کا بیٹا ہوں۔۔۔؟ جمال جس کی آنکھیں لال ہو چکی تھی ۔ اسلم شاہ کے سامنے ہوتے گھبراتے پوچھا ۔

تم میرے بیٹے ہو ۔ وہ ایسے ہی نشے میں بول گے پاگل ۔۔ اسلم شاہ کا دل جیسے خوف نے گھیرا ،

وہ بتاتے ساتھ ہی جمال کو خود کے ساتھ لگا گے ۔ وہ بالکل بھی نہیں چاہتے تھے ۔ کہ جمال حقیقت جاننے ۔

جھوٹ مت بولیں ۔ جنت کوٹھہ کہا انہوں نے ۔ میری ماں کہاں ہے ۔۔ ؟؟ جمال اک دم سے اسلم سے دور ہوا تھا ۔

جبکے درد سے بےیقینی سے اسلم شاہ کو دیکھا ۔ اسلم شاہ کا بھی جیسے دل بیٹھا تھا ۔۔۔۔۔

جمال ۔۔۔ !!! میں جھوٹ کیوں کہوں گا ۔۔۔؟ اسلم شاہ نے مشکل سے یہ لفظ ادا کیے ۔

یہاں سب جھوٹ ہے ۔ صرف جھوٹ ۔۔۔!! جمال کا دماغ جیسے پھٹنے کو ہوا ۔ وہ درد سے اسلم شاہ کو دیکھ لمبے لمبے ڈگ بڑھتے باہر کی طرف نکلا ۔۔۔

جمال ۔۔۔ میری بات سنو ۔ بیٹا میں سچ بول رہا ہوں ۔ تم میرے بیٹے ہو ۔۔ اسلم شاہ جمال کے پیچھے لپکے تھے ۔

جبکے جمال زن سے گاڑی بھاگا لے گیا ۔ اسلم شاہ وہی گھر کی دہلیز پر گرے ۔

یہ کیا کیا بھائی آپ نے ۔۔۔؟ آپ نے میرے بیٹے کو مجھ سے دور کر دیا ۔

کیا اس دن کے لیے آپ نے مجھ سے وعدے لیے تھے ۔۔؟ اسلم شاہ کا آج جیسے سب تم چھین چکا تھا ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آسمان پر بجلی گرجتے آندھی کی طرح طوفانی بارش کا شور اٹھا تھا ۔

برہان مرتے قدموں سے ہسپتال سے نکلتے گاڑی میں سوار ہوئے بے لگام گھوڑے کی طرح اس بارش کا ایک طوفانی منظر نظر آیا ۔۔۔

اُسکا دماغ جیسے سوچوں میں کھویا ۔ اکرام کی باتیں مسلسل اُسکو جکڑے ہوئے تھی ۔

وہ تکلیف کے لمحات سے جیسے لڑنا شروع ہوا ۔ اُسکی آنکھیں لال سوجھی بارش کی طرح بہتی ہی چلی جا رہی تھی ۔

وہ اندھا دھند گاڑی کو تیز سپیڈ سے بھگاتا ہی جا رہا تھا ۔ وہ ایک پل بھی رکنا نہیں چاہتا تھا ۔۔۔

آج اسکا سب کچھ جیسے کھو گیا تھا ۔ اُسکی زمین پوری طرح ہل چکی تھی ۔

آیت کر نفرت بھرے لہجے ایک پل کے لیے یاد آئے تھے ۔ تبھی وہ ماضی کے وہ لمحے یاد کر گیا ۔ جس دن اُسکی آخری بار آیت سے بات ہوئی تھی  ۔۔۔

ماضی

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے

امید کرتی ہوں ۔ آپ سب نے پوری ایپیسوڈ بہت آرام سے پڑھی ہو گی ۔

ناول تب تک مکمل نہیں ہوتا ۔ جب تک آپ سب اُسکی کہانی کو اچھے سے سمجھے اور پرکتے نہیں ۔

اس کہانی میں بہت سے سبق موجود ہیں ۔ امید کرتی ہوں کہ آپ سب بہت سمجھ داری کے ساتھ اس ناول کو پڑھتے اور کچھ سکھنے کی کوشش کرتے ہوں گے ۔

اگلا ایپی انشااللہ کل پوسٹ ہو گا ۔ جن لوگوں نے ابھی تک چینل کو سبکرائب نہیں کیا ۔ جلدی سے کریں ۔ چونکہ جب آپ لوگ ویڈیو کو لائک نہیں کرتے بہت دکھ ہوتا ہے ۔

اگر ایسا ہی حال رہا تو میں ویڈیو تو لازمی اپلوڈ کرو گی لیکن public نہیں private کر کہ اس سے یہ ہوگا کہ جن ریڈرز کو میں چاہوں گی وہ ہی ویڈیو کو دیکھ اور ناول کو پڑھ سکیں گے ۔۔۔

میں صرف ان ریڈرز کو ویڈیو کا لنک شئیر کروں گی جہنوں نے چینل کو سبکرائب اور ویڈیوز کو لائک ساتھ میں کمنٹس کیے

باقی سب پھر کرتے رہیں انتظار ۔

 

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 31  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Online link

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

 

 

 

1 comment: