Pages

Friday 27 September 2024

Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 3&4

Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 3&4

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mohabbat Ki Pehli Barish By Amna Mehmood New Romantic Novel Episode 3&4

Novel Name: Mohabbat Ki Pehli Barish 

Writer Name: Amna Mehmood 

Category: Continue Novel

فون کی گھنٹی مسلسل اس کی نیند میں خلل ڈال رہی تھی. بالاخر تنگ آکر اس نے کال اٹینڈ.

سر جی میں نے آپ کو اس نمبر کی تمام تفصیل بھیج دی ہے. آپ دیکھ لیع. حیات نے نیند بھری آنکھوں کو ملتے ہوئے فراز کی بات سمجھنے کی کوشش کی.

کس نمبر کی تفصیل _____  بے خیالی میں پوچھتے ہوئے اس نے بیڈ سا ٹیک لگائی. موسم کے اچانک کروٹ لینے پر اس کی طبیعت بھی آج کچھ ناساز  تھی ہلکا پھلکا زکام ہو رہا تھا. 

وہی نمبر جو آپ نے کل مجھے دیا تھا. شاید کسی لڑکی کا ہے. فراز نے مناسب الفاظ ساتھ یاد دہانی کرائی. 

اچھاااااااا _____ مگر میں یہ تفصیل تو کل مانگی تھی آج نہیں. اب حیات پوری طرح بیدار ہو چکا تھا. 

سوری سر وہ میں ____  فراز ابھی بول ہی رہا تھا کہ حیات نے کال کاٹ دی. 

اچھا تو مس  حرا آپ یہاں رہتی ہیں. ایڈیسن تو کافی پوش ایریا کا ہے. مطلب حیات رقم اچھی ملنے والی ہے. حیات نے  واٹس ایپ پر نمبر کی تفصیل دیکھتے ہوئے خود کلامی کی. 

پھر کچھ دیر سوچنے کے بعد اس نے نمبر ڈائل کیا. ایک منٹ تک بیل جاتی رہی مگر کسی نے کال ریسیو کرنے کی زحمت نہیں کی تو حیات نے دوبارہ فون ری ڈائل پر لگاتے ہوئے سائیڈ ٹیبل پر رکھا. 

حیات گھڑی صبح کے ساتھ بجا رہی ہے. جمائی روکتے ہوئے اس نے لحاف اتارا بیڈ سے نیچے اترا ہی تھا کہ سپیکر سے ایک نیند بھری نسوانی آواز ابھری. 

ہیلو کون بول رہا ہے .....؟؟ حرا کے پوچھنے پر حیات نے فون کان ساتھ لگایا. 

ہیلو مس حرا کیسی ہیں آپ .....؟؟ 

کیا بتاؤں کیسی ہوں ...؟؟ ابھی تک تو بالکل ٹھیک ٹھاک تھی مگر کال اٹینڈ کرنے کے چکر میں پاؤں ٹیبل ساتھ جا لگا ہے. تو 14، 15، 16 جتنے بھی طبق ہوتے ہیں سب کے سب روشن ہو گئے ہیں حالانکہ ہماری لائٹ بند ہے. حرا کی آواز میں مسکینیت تھی. 

دیکھیں محترمہ میں نے یہ جملہ محاورتاً پوچھا تھا کہ کیسی ہے .....؟؟ مگر آپ نے تو پورا مضمون ہی سنا دیا ہے.حیات سلیپر پاؤں میں ڈالتا ہوا کھڑکی پاس آ کھڑا ہوا. 

میں نے بھی اخلاق کے دائرہ، مثلث، مربع میں رہتے ہوئے ہی آپ کو جواب دیا ہے. کسی قسم کی بدتمیزی نہیں کی. حرا نے طنز کیا. 

 آپ شاید برا مان گئی ہیں مگر میری بات کا مطلب یہ تھا کہ آپ نے ایسے فضول جواب کی وجہ سے میرا اچھا خاصا قیمتی وقت ضائع کر دیا ہے. حیات نے پردے پیچھے کرتے ہوئے لان میں دیکھا جہاں سورج کی نرم گرم شعائیں پڑ رہیں تھیں. 

قیمتی وقت ____  حرا نے زور دیتے ہوئے جملہ دہرایا. 

جی ہاں قیمتی وقت ____  میرے پاس فالتو کاموں اور فالتو لوگوں کے لیے وقت نہیں ہوتا. حیات کا انداز جتلانے والا تھا. 

ویسے تو میں کوئی نشہ نہیں کرتی مگر جس دن صبح صبح چائے نہ پیوں تو دماغ کچھ غیر حاضر رہتا ہے. پھر بھی مجھے یاد نہیں پڑتا کہ میں نے آپ ریکویسٹ کی کہ آپ مجھے "گڈ مارننگ" کی کال کریں. 

حالانکہ مجھے حسرت ہے کہ کوئی مجھے روزانہ "گڈ مارننگ اور گڈ نائٹ" کی کال کرے. حرا نے ایک سرد آہ بھری جس پر حیات سر نفی میں ہلاتا ہوا ڈریسنگ ٹیبل کے قریب آ کھڑا ہوا. 

اگر آپ K  ڈرامے اور نمرا احمد کے ناول پڑھنا چھوڑ دیں تو آپ کی کافی حسرتیں کم ہو جائیں گی.

 پاگل لڑکی ____ آخری لفظ دھیمی آواز میں زیر لب کہا

آپ ہیں کون ......؟؟ جو صبح صبح مجھے بھاشن دے رہے ہیں. ایک تو میری نیند خراب کی اوپر سے مجھے ہی پاگل کہہ رہے ہیں. حرا کو لفظ پاگل سن کر شدید غصہ آیا. 

میں سٹی صدر تھانے سے" حیات عالم" بات کر رہا ہوں. برائے مہربانی اپنی کمپلین کی وجہ سے صبح نو بجے تھانے تشریف لائیں. آپ کی انکوائری ہے. 

بصورت دیگر سپاہی آپ کے دروازے پر پہنچ جائے گا. اب کی بار حیات عالم نے اپنے ازلی سنجیدہ لہجے میں حکم دیا. 

ارے واہ کمال ہو گیا یعنی اب جو بھی کوئی مجھے فون کر کے کہے گا کہ میں حیات عالم بات کر رہا ہوں تو میں یقین کر لوں گی کیوں مجھے اس کا فوبیا ہو گیا ہے .....؟؟ 

اتنا لالچی انسان ہے وہ کہ سوچ ہے آپ کی _____  بغیر مقصد کے وہ کسی کے سلام کا جواب نہیں دیتا اور وہ اتنی صبح صبح مجھے آدھے گھنٹے کی گڈ مارننگ کال کرے گا. 

یعنی حد ہی ہو گئی. پولیس نے کب سے اپنے موٹو کو سنجیدہ لے لیا کہ "  خدمت عوام کی" ____  حرا نے بھرپور قہقہہ لگایا 

حرا بی بی!!!  میں واقعی ہی ایس پی حیات عالم بات کر رہا ہوں. اگر آج آپ نو بجے تک تھانے تشریف نہ لائیں. تو آپ کی کوٹھی نمبر 504 میں پولیس کا نسٹیبل آئے گا پھر نہ کہیے گا کہ بتایا نہیں تھا. حیات نے دھمکی دی. 

آپ کے بتانے یا نہ بتانے سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی میں ڈرتی ہوں سمجھے ____  ایک تو میری صبح صبح نیند خراب کر دی اور دوسرا دھمکی دے رہے ہیں. غصے سے حرا کی آواز اونچی ہوئی. 

نہ میں دھمکی دیتا ہوں اور نہ ہی میں ڈرتا ہوں. لوگ خود ہی مجھ سے ڈرتے ہیں اور میرے نام کی دھمکیاں دوسروں کو دیتے ہیں. حیات کے لہجے میں ایک غرور تھا. 

جو بھی ہے مگر میں نے تھانے نہیں آنا. آپ شاید جانتے نہیں ہیں کہ میں کس کی بیٹی ہوں .....؟؟ وردہ یوں بات نہ کرتے.

 چلو پھر ٹھیک ہے میں بذات خود آپ کے گھر تشریف لاتا ہوں کیونکہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ آپ کس کی بیٹی ہیں ......؟؟ حیات نے برش بالوں میں پھرتے ہوئے جواب دیا تو حرا پریشان ہو گئی. 

آپ کیوں اپنی نوکری کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں .....؟؟ میرے بابا کے بہت بڑے بڑے لوگوں سے تعلقات ہیں. ایک منٹ لگے گا اور آپ کی پیٹی اتر جائے گی. سسپینڈ کر دیے جائیں گے. سمجھ لگی _____ ہرا کے جواب پر حیات مسکرانے لگا

 چلیں دیکھتے ہیں کہ کون کتنا بڑا ہے .....؟؟ ویسے مجھے خوشی ہوئی آج تک کسی مرد میں بھی اتنی مت نہیں تھی کہ وہ مجھے یعنی ایس پی حیات عالم کو دھمکی دے سکے. 

اور آپ نے اس 15 منٹ میں مجھے دو دفعہ دھمکی دی ہے اور یہ بات میں بھولوں گا نہیں. آپ بھی ٹائم مت بھولیے گا. نو بجے  سٹی صدر تھانے میں آنا ہے. حیات نے کہتے ہی کال کاٹ دی. 

حمنہ اب حمنہ ہی میری مدد کر سکتی ہے. حرا نے سوچتے ہوئے لحاف زور سے ایک طرف پھینکا. 

💰💰💰💰💰

چلو لڑکی اپنی کتابیں کھولو. یوں کیوں اداس بیٹھی ہو. حدید نے حمنہ کو خاموش بیٹھا دیکھ کر پکارا

وہ میرا پڑھنے کو دل نہیں کر رہا. حمنہ نے نظر چراتے ہوئے دھیمی اواز میں کہا

کیوں پڑھنے کو دل کیوں نہیں کر رہا .....؟؟ حدید نے غور سے حمنہ کے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا

وہ ایک گڑبڑ ہو گئی ہے. حمنہ نے آہستہ آواز میں بتایا

لڑکی تھوڑی سی تو اونچی آواز نکالو. کم از کم مجھے سنائی تو دے کہ تم کیا کہہ رہی ہو. میں اس سے زیادہ تمہاری طرف جھک نہیں سکتا ورنہ میری کمر میں چک آ جائے گی. حدید نے ہلکا سا مسکراتے ہوئے کہا

اگر میں آپ کو بتا دوں کہ کیا گڑبڑ ہوئی ہے. تو آپ حارث کو تو نہیں بتائیں گے ناااااا _____  وہ ہر وقت مجھ پر غصہ کرتا ہے اور پھر ڈی ایم کو میری شکایت بھی لگا دے گا. پرومس کریں کہ آپ اسے نہیں بتائیں گے.

میں نے کبھی تمہاری کوئی بات اسے نہیں بتائی. وہ میرا بہت اچھا دوست ہے مگر میں ہر بات اسے نہیں بتاتا. اس لیے تم اپنی بات آرام سے مجھے بتا سکتی ہو. حدید کی اتنی نرمی پر حمنہ اسے غور سے دیکھنے لگی

آپ بہت اچھے ہیں. حمنہ، حدید کو غور سے دیکھنے لگی

یہ بات تو مجھے معلوم ہے اور لوگ مجھے بتاتے بھی رہتے ہیں. تم وہ بات بتاؤ جو مجھے معلوم نہیں. چلو شاباش ____ حدید نے پین ہاتھ میں گھماتے ہوئے حمنہ کی طرف دیکھا

وہ دراصل اس دن شام کو حمنہ نے حیات عالم کی گاڑی ٹکرانے سے لے کر فون کال تک ساری بات حدید کو بتا دی.

حمنہ تم حیات عالم کو جانتی ہو. وہ کتنا خطرناک انسان ہے. مجھے حیرت ہے کہ تم لوگوں نے اس سے پنگا کیسے لے لیا ......؟؟ 

اس سے تو اچھے خاصے لوگ پنگا لیتے ہوئے ڈرتے ہیں. حدید کے چہرے پر واقعی ہی پریشانی کے آثار تھے. جس نے حمنہ کو مزید خوفزدہ کر دیا.

میں نے کب پنگا لیا ہے. ساری غلطی تو حرا کی ہے. حمنہ نے فوراً مسکین شکل بناتے ہوئے حدید کی طرف دیکھا. جو خاصہ پریشان دکھائی دے رہا تھا

ایک تو میں تمہاری دوست سے بہت تنگ ہوں. حارث بالکل ٹھیک کہتا ہے اس لڑکی کا اس گھر میں داخلہ بند کر دینا چاہیے. خود تو الٹے کام کرتی ہے اور تمہیں بھی مصیبت میں پھنسا دیتی ہے. حدید نے پین ٹیبل پر پھینکتے ہوئے کرسی ساتھ ٹیک لگائی

آپ کچھ کریں نا آپ ہمیشہ میری مدد کرتے ہیں. اس نے بھی جان بوجھ کے کچھ نہیں کیا. بس غلطی ہو گئی ہے. حمنہ کو حرا کے لیے حدید کی سوچ بری لگی

میں تمہارے لیے سب کچھ کر سکتا ہوں. بس تم پریشان نہ ہو. حدید نے حمنہ کو تسلی دیتے ہوئے خود پریشانی سے بالوں میں ہاتھ پھیرا.

دیکھو یہ معاملہ کچھ گمبھیر ہے اس لیے ہمیں ڈی ایم کی مدد لینی پڑے گی. اس کے بغیر یہ معاملہ حل نہیں ہو سکتا. 

کیونکہ وہ بہت لالچی انسان ہے اور صرف یہی ایک اس کا ویک پوائنٹ ہے. اب وہ اچھی خاصی رقم ہم سے لے گا. پھر ہماری جان چھوڑے گا. وہ تو ایسے کیسوں کی تاڑ میں رہتا ہے جس میں اسے کچھ نہ کرنا پڑے اور بہت پرافٹ ہو.

خیر تم پریشان نہ ہو میں ڈی ایم سے بات کروں گا اور یہ بات تم بھی اچھے سے جانتی ہو کہ وہ میری کوئی بات نہیں ٹالتے. حدید نے مسکراتے ہوئے حمنہ کی طرف دیکھا تو وہ پھیکا سا مسکرا دی.

چلو شاباش اب وقت ضائع نہ کرو اور کتاب کھولو. ہم پہلے چیپٹر سے پڑھنا شروع کرتے ہیں. تمہیں پڑھانے کے بعد میں نے اپنا بھی پڑھنا ہے. اب کی بار حدید نے سنجیدگی سے کتابوں کی طرف اشارہ کیا تو حمنہ خاموشی سے کتاب کھولنے لگی

حمنہ میری طرف دیکھو. حمنہ کو اداس دیکھ کر حدید نے اسے پکارا جو بغیر مقصد کے کتاب کے ورق ادھر ادھر پلٹ رہی تھی

کیا بات ہے. اب کیوں پریشان ہو ....؟؟ میں نے کہہ تو دیا ہے کہ میں اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں اور حارث کو بھی نہیں بتاؤں گا. پھر  ____ حدید نے حمنہ کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے نرمی سے کہا

ایک اور بات بھی ہے. میں نے آپ کو اپنا ایک راز بتانا ہے. حمنہ نے نظریں چراتے ہوئے آہستہ آواز میں حدید سے کہا

لڑکی جب تم کوئی خاص بات کرتی ہو تو تمہاری آواز گم ہو جاتی ہے. برائے مہربانی اپنا والیم نارمل رکھا کرو مجھے سمجھ نہیں آتا کہ تم کیا کہہ رہی ہو ....؟؟

کیوں سمجھ نہیں آتی. آپ کے کانوں کے فیوز اڑ گئے ہیں. حمنہ نے قدرے غصے سے حدید کی طرف دیکھا تو وہ مسکرانے لگا

ہاں اتنی آواز چلے گی اب بولو کیا راز ہے. جو تم مجھے بتانا چاہتی ہو. حدید اب سنجیدگی سے حمنہ کی طرف دیکھ رہا تھا.

وہ مجھے کوئی پسند ہے. میرے مطلب ہے کہ مجھے کوئی اچھا لگتا ہے. میں یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ مجھے کسی سے پیار ہو گیا ہے. حمنہ نے جلدی سے کہتے ہوئے نظر جھکا لیں.

واٹ _____ حدید کو صحیح معنوں میں 440 واٹ کا جھٹکا لگا. وہ ہمنہ سے ایسی بات کی امید نہیں رکھتا تھا. اگر واقعی ہی حمنہ کسی کو پسند کرتی ہے تو اس کا پلان خراب ہو جائے گا اور وہ یہ ہونے نہیں دے گا.

دیکھو حمنہ تم ابھی بہت چھوٹی ہو. میرا مطلب ہے کہ تمہارے ابھی پڑھنے کے دن ہیں. یہ سب فضول کام ہے. اچھی لڑکیاں ایسے کام نہیں کرتیں. اگر حارث یا ڈی ایم کو پتہ چلا تو انہیں برا لگے گا. حدید نے اپنے جذبات پہ قابو پاتے ہوئے بمشکل نرمی کا مظاہرہ کیا ورنہ اس کا دل حمنہ کا سر توڑنے کا کر رہا تھا.

آپ مجھ پر غصہ کر رہیں ہیں. حمنہ نے جتانے والے انداز میں حدید کی دیکھا اس کی آنکھوں میں شکایت واضح تھی.

نہیں ایسی کوئی بات نہیں ہے. اچھا چلو مجھے اس کا نام بتاؤ. وہ کیا کرتا ہے. کہاں رہتا ہے. تم اس سے کیسے ملی .....؟؟ حدید نے اب کی بار دوبارہ  اپنے نرم لہجے میں لوٹتے ہوئے پوچھا کیونکہ وہ حمنہ کا اعتماد کھونا نہیں چاہتا تھا.

یہ سب آپ کو میں ابھی نہیں بتاؤں گی. بس ابھی میں نے آپ کو صرف اتنا ہی بتانا تھا. حمنہ نے کہتے ہوئے قدرے ناراضگی سے کتاب کھولی اور یونٹ پڑنے لگی جبکہ حدید اسے پر سوچ انداز میں گھورنے لگا

💰💰💰💰💰

سر صبح سے رانا صاحب کی کئی کالز آ چکی ہیں. وہ آپ کو منہ مانگی قیمت دینے کو تیار ہے. بس ان کے بیٹے کو جیل نہیں ہونی چاہیے. فراز نے حیات کی طرف دیکھتے ہوئے ٹھہر ٹھہر کر لفظ ادا کیے.

نہیں اب میں اس کی کوئی مدد نہیں کر سکتا. اسے چاہیے کہ اپنے بیٹے کے لیے کسی اچھے وکیل سے رابطہ کرے. حیات نے صاف انکار کرتے ہوئے اپنے سامنے پڑی بلیک فائل کھولی.

مگر سر جی ____ جیسے ہی فراز نے بولنا شروع کیا حیات نے انگلی کےاشارہ سے اسے روک دیا.

تمہیں یاد ہے میں نے اسے کیا کہا تھا مگر اس نے میری بات نہیں سنی. اب میں نے اس کے بیٹے کے خلاف نہ صرف یہ کہ پکی ایف آئی ار کاٹی ہے بلکہ ثبوت بھی ایسے بنائے ہیں کہ وہ چاہ کر بھی اپنے بیٹے کو سزا سے نہیں بچا سکتا. حیات نے پیپر ویٹ ٹیبل پہ گھماتے ہوئے فراز کی طرف دیکھا

فراز میں اپنے لکھے کو کبھی نہیں مٹاتا. میرے لیے میری ذات بہت قابل احترام ہے. جو بات حیات عالم کہہ دیتا ہے میں وہی کرتا ہوں اور اس سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹتا. چاہے مجھے کتنا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے. اس لیے اب دوبارہ میرے سامنے رانا صاحب یا اس کے بیٹے کا ذکر مت کرنا.

حیات کے اس قدر سخت لہجے پر فراز نے معذرت کے ساتھ سر ہاں میں ہلایا اور آفس سے باہر چلا گیا.

حرا بی بی اس کا مطلب ہے کہ آپ ضد کی بہت پکی ہیں. فراز کے جاتے ہی حیات نے سامنے لگی وال کلاک کی طرف دیکھا جہاں صبح کے 10 بج رہے تھے.

کچھ دیر کرسی پر جھولنے کے بعد حیات نے اپنا موبائل نکالا اور حرا کا نمبر ڈائل کرنے لگا

نہیں میرے خیال سے مجھے ڈائریکٹ اس کے والد محترم سے بات کرنی چاہیے. یوں گیم کھیلنے کا مزہ نہیں ائے گا. حیات نے خود کلامی کرتے ہوئے بیل بجائی تو فراز فوراً حاضر ہوا.

فراز تمہیں یاد ہوگا کہ چند ماہ پہلے رانا گروپ اف انڈسٹری میں ایک شارٹ سرکٹ ہوا تھا. جس میں کافی لوگ مارے گئے تھے. اس کی فائل نکالو، کسی کا حساب برابر کرنا ہے. یاد کے چہرے پر شاطرانہ مسکراہٹ تھی جبکہ فراز ہکا بکا اسے دیکھ رہا تھا

سر ہم نے اس کیس کے پورے پیسے لے لیے تھے. فراز نے اپنے طور پر یاد دلایا.

میں نے تم سے یہ نہیں پوچھا میں نے کہا ہے کہ اس کیس کی فائل نکالو. حیات کے اس قدر سخت لہجے پر فراز سر ہلاتا باہر چلا گیا

آپ میرے باپ کو نہیں جانتے  ____ حیات نے جملہ دہرایا. 

حرا بی بی تم سے زیادہ میں تمہارے باپ کو جانتا ہوں اور تم کیا میری پیٹی اترواؤ گی. میں نے اگر تیرے باپ کے کپڑے نہ اتروائے نا تو میرا نام حیات نہیں. 

دھمکی تو میں کسی کی بھی برداشت نہیں کرتا چاہے کوئی مرد دے یا عورت یا تم جیسی پاگل، بےوقوف لڑکی ____ حیات نے سامنے لگی گھڑی پر ٹائم دیکھا جہاں سوئی گیارہ کی طرف جا رہی تھی.

حرا میں نے سب کچھ سچ سچ حدید کو بتا دیا ہے. وہ کہتا ہے یہ معاملہ بہت سیریس ہے. اس کے لیے ہمیں  DM کی لازمی مدد لینی پڑے گی. حمنہ نے آہستہ آواز میں حرا کو اپنی اور حدید کی ساری گفتگو بتائی.

مجھے اس چیز کی پرواہ نہیں ہے کہ تم نے حدید ساتھ میرے بارے میں کیا بکواس کی ہے. مگر مجھے یہ جاننا ہے کہ تم نے اسے اپنے راز کے بارے میں واقعی بتا دیا ہے. اس نے سن کے تمہیں کچھ نہیں کہا. یہ کیسے ہو سکتا ہے ......؟؟ کچھ تو کہا ہوگا. حرا نے تجسس برے انداز میں حمنہ کی طرف دیکھا

وہ سن کے زیادہ حیران نہیں ہوا تھا لیکن اس نے مجھ سے اس شخص کا نام، اس کا ایڈریس اور یہ کہ میں اس سے کہاں ملی تھی ......؟؟ یہ پوچھا تھا. اب کےی بار حمنہ کے انداز میں تھوڑا غرور تھا

ہممممم ______ پھر جناب نے اپنی گم آواز میں اس کو کیا جواب دیا کیونکہ میں اندازہ لگا سکتی ہوں کہ اس ساری صورتحال میں تمہارا والیوم تو بالکل سائلنٹ ہو گیا ہوگا. اپنی بات کے آخر میں حرا نے قہقہ لگایا. تو حمنہ نے زور سے اس کی کمر پر ایک تھپڑ رسید کیا

جب تم میرا مذاق اڑاتی ہو تو مجھے بہت برا لگتا ہے. میں تمہیں بتا چکی ہوں کہ یار حدید کے سامنے میری آواز نہیں نکلتی اور حارث کو دیکھ کر میرا بھونکنے کو دل کرتا ہے. ٹی وی لاؤنچ میں انٹر ہوتے ہوئے حارث کو دیکھ کر حمنہ نے اونچی آواز میں جملہ ادا کیا.

یقین مانو تمہیں دیکھ کر تو میرا صرف بھوکنے کو نہیں بلکہ کاٹنے کا بھی دل کرتا ہے. حارث نے صوفے سے کشن اٹھاتے ہوئے زور سے حمنہ کو مارا اور خود صوفے پر بیٹھ گیا.

تم دونوں بہن بھائی کا پیار مثالی ہے. یقین مانو تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی. حرا  نے مصالحہ چھڑکا تو  حارث کے چہرے کے تاثرات مزید بگڑ گئے.

ویسے تو میری بہن پیدائشی طور پر بھی تھوڑی کھسکی ہوئی تھی. مگر جو کسر تھی وہ تمہاری دوستی کے بعد نکل گئی ہے. مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ تم اپنے گھر کیوں نہیں رہتی ہر وقت ہمارے ہی گھر میں کیوں پائی جاتی ہو .....؟؟ حارث کا لہجہ تلخ تھا.

بری بات حارث ایسے نہیں بولتے. حرا تو اتنی پیاری بیٹی ہے. اس کے آنے سے گھر میں رونق لگ جاتی ہے. جس دن یہ نہیں آتی. میں اس کو خود بلوا لیتی ہوں. نتاشہ بیگم نے سیڑھیاں اترتے ہوئے حارث کو تنبہہ کی تو وہ سیدھا ہو کر بیٹھ گیا کیونکہ ان کے پیچھے DM بھی آ رہے تھے.

آنٹی آپ بہت اچھی ہیں. بہت زیادہ میں آپ ہی سے ملنے تو آتی ہوں. حرا اور حمنہ نتاشہ کو دیکھتے ہی اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئیں.

بیٹھو بچو بیٹھو!!  باتیں کرو کھاؤ پیئو. یہ تمہارا اپنا ہی گھر ہے. جیسے مجھے حمنہ پیاری ہے تم بھی میرے لیے بلکل ویسی ہی ہو. DM نے پیار نے دونوں کے سر پر ہاتھ رکھا.

ہاں جی بالکل سب آپ کو پیارے ہیں. یہ دونوں اور حدید بھی ____  سوتیلا تو صرف میں ہوں. حارث غصے سے ٹی وی آن کرنے لگا

تمہارے اندر سے یہ بچپنا کب جائے گا .....؟؟ تم آج بھی میڈیکل یونیورسٹی نہیں گئے. دیکھو حدید کوئی چھٹی نہیں کرتا اور تم ہر وقت مجھے گھر پر ہی پائے ملتے ہو. DM کی بات پر حارب نے انھیں افسوس بھری نظر سے دیکھا جبکہ حرا، حمنہ دانت نکال رہیں تھیں.

آپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ میں ابھی ابھی یونیورسٹی سے ہی آ رہا ہوں. حدید کو کچھ کام تھا تو وہ رک گیا ہے. حارث کے جواب پر ڈی ایم کو حیرت ہوئی. 

حدید کو کیا کام تھا .....؟؟ ڈی ایم کے پوچھنے پر حارث کندھے اچکا گیا

آپ دونوں کہاں جا رہے ہیں ......؟؟ حارث نے ڈی ایم اور نتاشہ پر نظر مارتے ہوئے پوچھا جو کہ خاصے تیار لگ رہے تھے

ایک بزنس میٹنگ ہے ادھر جا رہے ہیں. تم اپنی پڑھائی پہ توجہ دو. میں تمہارے لیے ہسپتال بنوا رہا ہوں. لیکن اس کے لیے تمہارا ڈاکٹر ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ  تمہارے پاس ہونے پر میں تمہیں وہ ہسپتال گفٹ میں دوں گا. جو تمہارے نام سے ہوگا. ڈی ایم کی بات پر حمنہ اور حرا کا منہ کھل گیا جب کہ حارث نے دونوں کی طرف جتلانے والے انداز میں دیکھا

اپ کو کیا ہو گیا ہے اس کے نام پہ ہسپتال بنوا رہے ہیں .....؟؟ حمنہ نے حیرت سے ڈی ایم کی طرف دیکھا

اب تم مت شروع ہو جانا. بھائی ہے تمہارا _____ سمجھ لگی. نتاشا بیگم نے حمنہ کو ٹوکا 

ہمیں دیر ہو رہی ہے شام میں ملتے ہیں. ڈی ایم اور نتاشا کہتے ہوئے لاؤنچ سے باہر نکل گئے. 

مجھے تمہاری دوست بالکل پسند نہیں اگر ہو سکے تو پہلی فرصت میں اسے تبدیل کر لو. حارث کہتا ہوا اٹھ کھڑا ہوا

حمنہ مجھے تمہارا بھائی بالکل پسند نہیں اگر ہو سکے تو پہلی فرصت میں اس کی سیل لگا دو. 

بھائی برائے فروخت ____ لیکن مجھے امید ہے کہ کوئی نہیں خریدے گا. حرا کی بات پر  حارث غصے سے پلٹا اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا حدید لاؤچ میں داخل ہوا. 

شکر ہے کہ تُو آ گیا ہے. حارث نے حدید کی طرف دیکھ کر بولا جب کہ حمنہ کے چہرے پر کئی رنگ بکھر  گئے. 

جینز کی پینٹ، وائٹ شرٹ اور ہاتھ میں ڈاکٹری وائٹ کوٹ پکڑے وہ ہمیشہ کی طرح بہت جاذب نظر لگ رہا تھا. ہرا نے اسے سر سے پاؤں تک دیکھا جس پر حدید مسکرا دیا. 

آپ بہت اچھے لگ رہے ہیں کیا آ ہماری ایک بات مانیں گے...؟ حرا نے تعریف کے ساتھ کہا

جی آپ کہیے. میں سن رہا ہوں جبکہ  حرا کے یوں کہنے پر حمنہ اسے حیرت سے دیکھ رہی تھی. 

میری گاڑی خراب ہو گئی ہے. کیا آپ تھوڑی دیر کے لیے مجھے اپنی گاڑی دیں گے. بس تھوڑی سی دیر کے لیے ____ حرا نے فورا التجاہیہ لہجہ اختیار کیا جس پہ حدید نے مسکراتے ہوئے ہاتھ میں پکڑی گاڑی کی چابی اس کی طرف بڑھا دی. 

حدید تیرا دماغ خراب ہو گیا ہے. کس کو چابی دے رہا ہے. اسے یہ آفت کی پڑیا ہے کوئی نہ کوئی مصیبت کھڑی کر دیتی ہے. مجھے تو یہ بالکل پسند نہیں ہے بالکل بھی نہیں ___ حارث چلایا 

اچھا چھوڑ ان کو اندر چلتے ہیں. میں بہت تھک گیا ہوں اور تم دونوں جلدی آنا. حدید کہتا ہوا حارث کو لے کر اندر کی طرف بڑھ گیا جب کہ حمنہ حیرت سے حرا کی طرف دیکھ رہی تھی. 

چل تھانے چلتے ہیں ____  حرا کے چہرے پر ایک عجیب طرح کی خوشی تھی جب کہ اس کی بات سن کر حمنہ نے اپنا ہاتھ چھڑایا. 

میں آج تک کبھی تھانے نہیں گئی. حمنہ نے احتجاج کیا. 

اسی لیے تو کہہ رہی ہوں کہ آج تجھے تھانہ دکھا دیتی ہوں تاکہ تیری حسرت نہ رہے. حرا کہتی ہوئی حمنہ کو اپنے ساتھ گھسیٹنے لگی. 

💰💰💰💰💰

یار تو کمال حرکت کرتا ہے. تو نے کیوں اپنی گاڑی کی چابی اس لڑکی کو دی ہے ......؟؟

 تو جانتا نہیں ہر وقت الٹے کام کرتی ہے اور حمنہ کو بھی اپنے ساتھ لگا لیتی ہے. حارث نے کمرے میں آتے ہی غصے سے حدید کی طرف دیکھا

حارث تیرا مسئلہ کیا ہے. تو کیوں ہر وقت ان دونوں کے پیچھے پڑا رہتا ہے ......؟؟ انہیں اپنی زندگی جینے دے اور خود بھی اپنی زندگی خوشی سے انجوائے کر ____ حدید کہتا اپنے شوز اتارنے لگا

انجوائے کرنے کے سارے راستے تو بند ہیں. میں پیانو ماسٹر بننا چاہتا تھا. ڈی ایم نے زبردستی مجھے ڈاکٹری میں ڈال دیا. ڈاکٹری کی مجھے ذرا سمجھ نہیں آتی. اس لیے سٹوڈنٹ لائف برباد ہو گئی. 

گھر آؤ تو ہر وقت حمنہ تنگ کرتی رہتی ہے. اوپر سے تجھ جیسا ایک پڑھاکو دوست مل گیا ہے. جسے سوائے پڑھنے اور کام کے  کچھ بھی نہیں سوجھتا. حارث نے حدید پر ایک افسوس بری نظر ڈالتے ہوئے دیوار سا ٹیک لگائی

اچھا بتا تو کیا چاہتا ہے. میں ڈی ایم سے تیرے لیے بات کروں کہ وہ تجھے باہر بھیج دیں. پھر تو اپنی لائف انجوائے کر سکے گا. حدید نے بستر پر نیم دراز ہوتے ہوئے جیسے ہی یہ جملہ ادا کیا حارث منٹوں میں اس کے قریب پہنچا

مرشد اگر تو میرا یہ کام کر دے تو میں ساری زندگی تیرا احسان مند رہوں گا. حارث نے حدید کی طرف دیکھتے ہوئے کہا

زیادہ مسکین شکل بنانے کی ضرورت نہیں ہے. میں تجھے اچھے سے جانتا ہوں کہ تو کیا چیز ہے. 

میں تیرے لیے DM سے بات کروں گا مگر تیری میڈیکل ڈگری مکمل ہونے کے بعد ____ حدید کہتا ہوا آٹھ بیٹھا

مرشد یہ ناانصافی ہے ___  مرشد یہ ہمارے اوپر ظلم ہے. حارث نے دہائی دی

اچھا مجھے یہ بتا تیرا حرا  ساتھ کیا لینا دینا ہے. ہر وقت اس کے پیچھے پڑا رہتا ہے. حدید نے واش روم جاتے ہوئے اچانک پلٹ کر حارث سے پوچھا تو وہ اسے دیکھنے لگا

وہ مجھے اچھی نہیں لگتی. حمنہ کو بگاڑنے میں اس کا بہت بڑا ہاتھ ہے. حمنہ معصوم ہے. حارث کے جواب پر حدید نے اسے داد دیتی نظروں سے دیکھا

اگر حمنہ تیری رائے سن لے تو مجھے پورا یقین ہے کہ وہ خوشی سے بے ہوش ہو جائے. اس وقت بہن کے لیے بڑی محبت ٹپک رہی ہے. حدید نے طنز کیا.

اس وقت سے کیا مراد ہے .....؟؟ مجھے اپنی بہن سے بہت محبت ہے. حارث نے بیٹھتے ہوئے اقرار کیا.

جی جی وہ تو اٹھتے بیٹھتے میں دیکھتا ہی رہتا ہوں. حدید کہتا ہوا واش روم میں چلا گیا جب کہ حارث بند دروازے کو دیکھنے لگا

💰💰💰💰💰

حرا مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم یہاں اس ریسٹورنٹ میں کیا کرنے آئے ہیں ....؟؟ حمنہ نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے پوچھا

نہانے ____حرا جواب دیتی ہوئی مینیو دیکھنے لگی.

نہانے _____حمنہ نے دبی آواز میں دہرایا.

کھانا کھانے ائے ہیں اور کیا _____  بندہ ریسٹورنٹ کیوں آتا ہے .....؟؟

 تو نے اپنے گھر تو مجھے کھانے کا نہیں پوچھا تو میں نے سوشا کیوں نہ پہلے کچھ کھا پی لیا جائے. حرا نے کہتے ہوئے  ویٹر کو اشارہ کیا.

مگر ہم تو تھانے جانے والے تھے. حمنہ نے جیسے یاد دلایا. 

حمنہ بی بی!! میری یاداشت بالکل ٹھیک ہے میں نے کہا نا مجھے بھوک لگ گئی ہے اور میں سب برداشت کر سکتی ہوں یہاں تک کہ تمہارا بھائی بھی برداشت کر سکتی ہوں مگر بھوک برداشت نہیں کر سکتی. حرا نے آڈر نوٹ کرایا جس پر ویٹر سر ہلاتا چل دیا.

ارے واہ یہ تو کمال ہوگیا ہے. زرا پیچھے دیکھ ____ حمنہ جو ابھی کچھ کہنے کو سوچ رہی تھی حرا کی بات پر پلٹی.

(تھانے کے قریب یہ سب سے اچھا ریسٹورنٹ تھا. جہاں حیات عالم عموماً آتا تھا. اس کے گارڈ اس کے ساتھ تھے جب کہ پروٹوکال گاڑی اور سپاہی ریسٹورنٹ سے باہر پارکنگ میں موجود تھے. )

یہ کون ہے ......؟؟ حمنہ نے نا سمجھی سے حرا کی طرف دیکھا

یہ وہی شاہکار ہے جس کا ہمیں انتظار تھا. حمنہ اور حرا کی آنکھیں حیات پر لگی ہوئی تھیں. جو کارنر پر موجود ایک ٹیبل پر بیٹھ چکا تھا.

بندے کے پاس کچھ اور ہو یا نہ ہو مگر اتنا پروٹوکال تو ہونا چاہیے. اچھا لگتا ہے. دیکھ کس طرح ایک بندے کے آگے پیچھے کتنے لوگ ہو رہے ہیں. حیات کے بیٹھتے ہی مینیجر خود بھاگا بھاگا اس کی ٹیبل کے قریب آیا.

جب تک ہمارا آرڈر آتا ہے. اس سے بات کرتے ہیں.حرا نے کھڑے ہوتے ہوئے حمنہ کو اپنے ساتھ آنے کا کہا

مگر حرا ____ حمنہ نے احتجاج کرنا چاہا.

اسکیوز می!! سر کیا ہم آپ سے بات کر سکتے ہیں. ہمیں آپ سے ایک بہت ضروری بات کرنی ہے. حرا نے ٹیبل بجاتے ہوئے حیات کی توجہ اپنی طرف کی جو موبائل پر کچھ دیکھ رہا تھا.

جی فرمائیں ____ حیات نے دونوں کا جائزہ لیتے ہوئے جواب دیا جو سفید شلوار قمیض میں ملبوس تھیں.

بات کچھ یوں ہے کہ ____  حرا  نے کہنا شروع کیا.

ایک منٹ پہلے آپ مجھے یہ بتائیں کہ آپ دونوں کالج سے بھاگی ہوئی ہیں. آپ کو شرم نہیں آتی یوں کرتے ہوئے. حیات نے افسوس بھری نظروں سے انھیں دیکھا

آپ کو ہم کالج یونیفارم میں نظر آ رہیں ہیں اور یہ 3 بجے کونسا کالج لگتا ہے .....؟؟ حرا کو غصہ آیا.

سوری مگر مجھے تو ایسا ہی لگتا ہے. حیات نے کرسی ساتھ ٹیک لگاتے ہوئے کندھے اچکائے

آپ کی معلومات میں اضافے کے لیے عرض ہے کہ یہ آج کل کا فیشن ہے. سادہ سوٹ اور رنگین دوپٹے _____ کیا آپ کی بیگم فیشن نہیں کرتی ....؟؟ حرا نے ناگواری سے پوچھا

سوری مگر میری بیگم نہیں ہے. حیات نے صاف گوئی سے کام لیا.

اوہہہہہہ ____ افسوس ہوا. کب فوت ہوئیں وہ .......؟؟ حمنہ نے فورا ہمدردی کی

میری بیگم فوت نہیں ہوئیں ہیں. حیات کو غصہ آیا مگر وہ کنٹرول کر گیا.

اچھا پھر آپ نے انہیں طلاق دے دی ہوگی. ایک تو ہمارے معاشرے میں یہ بہت بڑا مسئلہ ہے لوگ آپس میں کمپرومائز نہیں کرتے. حرا نے حمنہ کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی رائے دی.

دیکھیں میں نے انہیں طلاق نہیں دی ہے. اب کی بار قدرے اونچی آواز میں حیات نے آگے کی طرف جھکتے ہوئے کہا تو گارڈز اس کے قریب آنے لگی جنہیں حیات نے ہاتھ سے دور رہنے کا ہی اشارہ کیا.

اچھا میں سمجھ گئی پھر وہ آپ کو چھوڑ گئی ہوں گی. بس جی کیا کہہ سکتے ہیں ......؟؟ 

تبھی میں کہوں اپ اتنے غصیلے کیوں ہیں. زندگی میں ایسے حادثات ہو تو بندے کو نفسیاتی طور پر فرق پڑتا ہے. حرا کے چہرے پر حیات کے لیے ہمدردی ہی ہمدردی تھی.

آپ دونوں کون ہیں اور کیوں میرا دماغ خراب کرنے آگئی ہیں. .....؟؟ میری شادی ہی نہیں ہوئی ہے تو _____ حیات نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے جواب دیا.

اچھاااااااااا _____ حمنہ نے حرا کی طرف دیکھا 

پھر میرا آپ کے لیے ایک مشورہ ہے. کہ جہاں اتنی زندگی گزر گئی ہے جو تھوڑی ہے وہ بھی گزر جائے گی. اب آپ برائے مہربانی شادی نہ کرنا. 

پھر چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ کر آپ اس دنیا سے چلے جائیں گے تو آپ کے بچوں کی زندگی بڑی مشکل ہو جائے گی. حرا  کے مشورے پر حیات نے ناگواری سے اس کی طرف دیکھا

اس سے پہلے کہ میں اپنی گارڈز کو کچھ کہوں آپ یہاں سے چلی جائیں. میں صرف آپ کا اس لیے لحاظ کر رہا ہوں کہ آپ لڑکیاں ہیں وہ بھی چھوٹی ______ حیات کے لہجے میں وارننگ تھی. 

ہمارے خاندان میں قدرتی طور پر پہلے بچے چھوٹے ہی پیدا ہوتے ہیں. پھر آہستہ آہستہ وہ بڑے ہو جاتے ہیں. آپ کے ہاں کیا ایسا نہیں ہوتا ......؟؟ حرا نے حیرت سے پوچھا 

میں گارڈز کو آواز دینے لگا ہوں. حیات کی اب بس ہو گئی تھی. وہ یہاں ریلیکس ہونے کے لیے آیا تھا مگر ان دونوں نے اس کا دماغ گھما دیا تھا. 

دیکھیں میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں تھانے جا کے برباد کروں. اس لیے آپ مجھے یہاں نظر آئے تو میں نے سوچا کہ خوشگوار ماحول میں ہی بات کر لیتے ہیں.

میں نے آپ کی گاڑی کو کوئی ٹکر نہیں ماری. بلکہ آپ نے بریک لگائی تھی تو میری گاڑی آپ کی گاڑی ساتھ ٹکرا گئی. لہذا میری کوئی غلطی نہیں ہے. حرا اب سیدھا مدعا پہ آئی تو حیات کے چہرے پر جو ناگوار تاثرات تھے وہ یک دم حیرت میں تبدیل ہوئے.

آپ ______ حیات نے کچھ سوچتے ہوئے حرا  کی طرف اپنی انگلی.

میرا نام حرا ہے. حرا احمد ____ رانا گروپ آف انڈسٹری کے مالک کی اکلوتی بیٹی ____ جسے آپ نے صبح گڈ مارننگ کال کی تھی. یاد آیا. حرا کے جواب پر حیات کے تنے اعصاب ڈھیلے پڑے.

بیٹھیں _____ حیات نے دونوں کو اپنے بیٹھنے کا اشارہ کیا.

کیا آپ ہمیں کھانے کی آفر کر رہے ہیں ......؟؟ حرا نے فوراً پوچھا

نہیں میں کسی کو اپنے ساتھ کھانے یا چائے کی آفر نہیں کرتا. آپ کافی دیر سے کھڑی ہیں تو بیٹھ کے بات کر لیں. حیات نے کلائی پر بندھی گھڑی میں ٹائم دیکھا

کیوں آپ کو کوئی بیماری ہے کیا .......؟؟؟ حمنہ نے پریشانی سے پوچھا تو حیات کا صبر جواب دے گیا

آپ لوگ ڈیلی روٹین میں ایسی ہی ہیں کیا .....؟؟ حیات کو دونوں کی ذہنی حالت پر شک ہوا

ایسے ہی ہیں سے آپ کی کیا مراد ہے .....؟؟ حرا نے ناسمجھی سے حیات کی طرف دیکھا

ان کا مطلب ہے کہ ہم " خوبصورت" ہیں. حمنہ کی تشریح پر حیات کا دل کیا اپنا سر پیٹ لے.

دیکھیں بی بی فلحال آپ یہاں سے تشریف لے جائیں. یہی آپ کے اور میرے حق میں بہتر ہے. حیات نے صبر سے ایک ایک لفظ ٹہر کر ادا کیا

میں جا رہی ہوں میرا ٹائم بہت قیمتی ہے. بس میں نے آپ کو یہ بتانا تھا کہ میں نے آپ کی گاڑی کو نہیں بلکہ آپ نے ہمیں ٹکر ماری تھی. حرا کہتے ہوئے جانے کے لیے پلٹی

جی نہیں یہ غلط ہے. میری گاڑی تو کھڑی تھی.آپ نے ٹکر ماری تھی. حیات کی آواز پر حرا پلٹی. 

اچھااااا _____ ایسا ہے کیا .....،؟ حرا کا انداز اتنا مختلف تھا کہ چند لمحے حیات اسے دیکھتا رہ گیا. 

ایسا نہیں ہے جب میں کہہ رہی ہوں کہ ہم نے ٹکر نہیں ماری تو مطلب نہیں ماری اور زیادہ بلیک میل کرنے کی ضرورت نہیں ہے آپ میرے باپ کو نہیں جانتے. 

پہلے وہ آپ کی شکایت پر میری اچھی خاصی عزت افزائی کریں گے مگر پھر جو وہ آپ ساتھ کریں گے وہ سوچ ہے آپ کی ____ وارننگ دیتی حمنہ ساتھ اپنے ٹیبل کی طرف بڑھ گئی جب کہ حیات ان دونوں کو جاتے ہوئے دیکھنے لگا

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Mohabbat Ki Pehli Barish Romantic  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Mohabbat Ki Pehli Barish written by  Amna Mehmood  Mohabbat Ki Pehli Barish by Amna Mehmood is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment