Pages

Tuesday 9 July 2024

Shouq E Deedar Novel By Sukaina Zaidi Urdu Complete Romantic Novel

Shouq E Deedar  Novel By Sukaina Zaidi Urdu Complete Romantic Novel

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Shouq E Deedar By Sukaina Zaidi Complete Romantic 

Novel Name: Shouq E Deedar

Writer Name: Sukaina Zaidi 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

اسلام و علیکم..کیسے ہیں آپ...موبائل کی گھنٹی تیسری بار بجی تو وہ بھاگتی ہوئی اپنے روم میں اندر داخل ہوئی موبائل پر کال کرنے والا کا نام دیکھا تو خوشگوار حیرت ہوئی اور بےتابی سے کال رسیو کی...


وعلیکم سلام...میں نے حال حیوال کے لیئے کال نہیں کی میں نے یہ بتانا تھا آپ کو کہ میں آپ سے شادی نہیں کرسکتا میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں اور اسُ ہی سے شادی کروگا میں نے اپنے والدین سے کہا لیکن وہ نہیں سن رہے میری اس لیئے میں آپ کو بتارہا ہوں اگر اموشنل بلیک میل کرکے میرے والدین برات لےکر آئے تو عین نکاح کے وقت ہی میں خودکشی کرلوگا لیکن آپ سے شادی نہیں...وہ سرد لہجے میں اپنے بات مکمل کرکے کال کاٹ دی لیکن ادھر اسے لگا جیسے زندگی کی ڈور گاٹ دی ہو کسی نے...


صدمے وہ حیرت کے زیر عصر موبائل تو اسےُ پوزیشن میں تک رہی تھی اور دوسرے ہی پل وہ بےجان ہوکر زمین پر گرگئی...


جانتے ہے کے وہ نہ آئیں گے

پھر بھی مصروفِ انتظار ہے دل💔

(احمد فراز)

🌟🌟🌟🌟🌟

جولائی کا مہینہ چل رہا تھا اور ساتھ ہی بارشوں کا بھی مری کا بھی یہ ہی حال تھا ہر طرف ہری بھری پہاڑیاں جہاں غضب کا منظر پیش کررہے تھے وہاں اسورج کی آنکھ مچولی بھی ساتھ ہی چل رہی تھی ایک سیکنڈ میں دیکھو تو دھوپ اور اگل سیکنڈ میں گرج چمک کے ساتھ بارش اس ہی طرح آج اس وقت بھی مری میں ابرے رحمت کھل کر برس رہا تھا اور یہائی حال مری کے کشمیر پوائنٹ سے تھوڑا آگے اکبر شاہ ولا میں بھی تھا اکبر شاہ ولا کو بنگلہ کم محل کہہ تو زیادہ بہتر ہوگا...


ارے وفا نیچے آجاؤ کیوں مجھے پریشان کرتی ہو دن بھر...تانیہ شاہ کی جھنجھلا بھری آواز وفا کے کانوں میں پڑی لیکن وہ ایک ہی بار میں سن لے تو نیا پاکستان نہ بن جائے...


تمہیں تائی کی آواز آرہی ہے کہ نہیں...آخر کار ماریہ نے اسے جھنجھوڑ کر پوچھا...


الحمد اللہ کان کام کرتے ہیں میرے...وہ بدمزہ ہوکر بولی اور پھر مریم کے ساتھ ہاتھ میں ہاتھ پکڑ کر چھت پر گھومنے لگی...


بارش اور دوست وہ کتنا مزہ آتا ہے..اور اگر گرم گرم پکوڑے ہوجائے تو کیا مزہ آئے...وہ مسخرے پن سے بولی اور پھر رک کر مریم کر ہاتھ پر ہاتھ مارا...


بارش اور امی کی چپل واہ کتنا مزہ آتا ہے نہ...ایکدم سے عون چھت پر برآمد ہوکر بولا...


ایک تو تم...جہاں لڑکیاں دیکھتی ہے وہاں پونچھ جاتے ہوئے شرم و حیا ہی لے آو...وفا اس کو دوسروں کی چھتوں پر تاک جاک پر چوٹ کرکے بولی...


شرم و حیا یہ کیا ہوتی ہے...کیسی ہوتی ہے...کہاں ملتی ہے...اگر ملے تو پہلے اپنے لیئے لینا پھر تھوڑی میں بھی ٹرائے کرلوگا...وہ دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا...


ایک تو ہر بات کا جواب ضرور ہوتا ہے...وہ تپ کر بولی...اصل میں تو عون اس سے تین سال بڑا تھا لیکن گھر میں سب کے ساتھ وہ ہم عمر بن کر ہی رہتا تھا...


دیکھو یار میں بہت تمیز دار گھرانے کا بہت شریف لڑکا ہوں اس لیئے کسی کے سوال کا جواب لازمی دیتا ہوں نظرانداز نہیں کرسکتا کسی کو نرم دل کا مالک ہوں...عون کی اداکاری شروع ہوچکی تھی...


بیٹا جلدی جلدی نیچے چلو ورنہ ابھی یہاں دنگل کا سیٹ آپ لگ جائے گا برہان بھائی گھر آگئے ہیں...شاہ ذر نے آکر خبر دی لیکن یہ خبر نہیں صور پھوکا تھا اور کچھ سیکنڈ میں شاہ ذر حیران و پریشان چھت پر اکیلا کھڑا تھا...


کیا کررہے ہوں اتنی بارش میں ادھر... ہوں...


اپنے پیچھے سے برہان کی آواز سن کر وہ سن ہوگیا اور پھر ہڑبڑا کر بولا...


بھائی وہ وہ میں تو انِ لوگوں کو بلانے آیا تھا...گھبراٹ میں یاد ہی نہ رہا کہ سب برہان کے گھر آنے کی خبر پر ہی واک آوٹ کرگئے تھے...


کس کو کبوتر کو یا چیل کو...برہان آئبرو اچکا کر بولا...


کسی کو نہیں سوری بھائی...کچھ سمجھ نہ آیا تو بنا غلطی کے سوری بولے نیچے بھاگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اکبر شاہ اور حریم شاہ کے تین بچے تھے دو بیٹے اور دو بیٹیاں اکبر شاہ کا کچھ برس پہلے انتقال ہوا تھا اور اب حریم شاہ کی اس گھر میں چلتی تھی...ان کے بچوں میں


پہلے نمبر مصطفیٰ شاہ جن کی شریک حیات تانیہ شاہ اور انِ کے تین بیٹے سب سے پہلا برہان جو کہ اپنے باپ کے ساتھ بزنس سمبھال رہا ہے اور شادی شدہ ہے انِ کی بیوی مشعل سلجھی و نرم دل کی مالک پھر دوسرے نمبر پر شاہ ذر جو کہ یونی کے آخری سال میں اور عمر پچس سال ہے خوصبورتی تو جیسے وراثت میں ملی ہے سب کو پھر تیسرے نمبر پر سب سے شوخ و شرارتی عون جو کہ یونی میں بزنس کے تیسرے سال میں ہے اور عمر تیئس سال اور پھر آتی ہیں پورے شاہ خاندان کی لاڈلی و لاپرواہ لڑکی وفا شاہ جو ابھی یونی جوائن کرے گی عون اور وفا نے گھر بھر کی ناک میں دم کرکے رکھا ہوا تھا وفا شوخ و چنچل ہی لاپرواہ لڑکی خوبصورتی تو جیسے اس پر تمام ہے گوری رنگت لمبے کالے بال اور سب کا دل جیتنے والی وفا گھر بھر کے ساتھ اپنے تینوں بھائی کے ساتھ اپنی بھابھی کی جان...


پھر آتیں ہیں ارتضیٰ شاہ جن کی شریک حیات زہرہ شاہ اور انِ کے ایک بیٹا کیف جو عون کا ہم عمر و بیسٹ فرینڈ پھر ماریہ جو کیف سے ایک سال چھوٹی جو یونی کے دوسرے سال میں ہے پھر مریم وفا کی ساتھی و ہمراز و ہم عمر...


پھر آتی ہیں حمنہ شاہ جن کی شادی سلمان شاہ انِ کے چاچا زاد سے ہوئی تھی انِ کا ایک بیٹا موسیٰ جو شاہ ذر کا ہم عمر تھا لیکن کہئی سے بھی شاہ ذر جیسا نہ تھا پھر ماہم جو اکیس سال کی تھی پھر سب سے سے معصوم جنت جو تھی تو مریم اور وفا کی ہم عمر لیکن معصوم بلا کی تھی اور یہ ہی چیز شاید کسی کو پسند تھی...


پھر آتی ہیں سیما جو کہ بیوہ ہونے کہ بعد شاہ ولا میں ہی رہتی تھی انِ کا ایک بیٹا ارسل شاہ چبھیس سال کا تھا اور برہان کے ساتھ ہی بزنس چلارہا تھا اور ایک بیٹی حجاب تھی جو ماہم کی ہم عمر تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

شبِ فراق کی پوچھو نہ وحشتیں مجھ سے

کوئی چراغ میرے ساتھ ساتھ جلتا ہے🔥


صبح کی سنہری ہلکی ہلکی دھوپ ہر سو چاہ رہی تھی روڈ پر ابھی سناٹا تھا اور کچھ لوگ جوگنگ کررہے تھے انِ میں سے ایک وہ بھی تھا جو جوگنگ کرکے اب بینچ پر بیٹھا پانی پی رہا تھا جو بھی لڑکی آس پاس سے گزرتی وہ اسے دیکھ کر ضرور رکتی لیکن اس کی شکل پر نو لفٹ کا بوڈ دیکھ کر دوکھی دل سے آگے بڑ جاتی اسُ کی شخصیت ہی ایسی سحر انگیز تھی کہ جو دیکھے مڑ کر ضرور دیکھتا تھا اونچا لمبا قد کرستی بازو ورزشی جسم گوری رنگت پر گریں آنکھیں اس کی شخصیت میں اور نکہار ڈالتی تھی ابھی وہ بیٹھا ارد گرد دیکھ ہی رہا تھا کہ موبائل پر ہونے والی ٹون سے موبائل کی طرف رزغب ہوا اور کال رسیو کی..


Bonjour

(ہیلو)...وہ فرینچ لینگوچ میں بولا...


Tu vas au pakistan

(تم پاکستان جارہے ہو)..دوسری طرف سے حیرانگی سے سوال کیا گیا...


Oui

(ہاں)..یہ لفظ جواب..

Quand vas-tu

(کب جا رہے ہو)...دوسری طرف سے سوال کیا


Ce soir

(آج رات)..وہئی لہجہ


Tu vas tellement me manquer

(میں تمہیں بہت یاد کرو گا)...دوسری طرف سے محبت بھرا لہجہ..


Moi aussi

(میں بھی)...وہ مسکرا کر بولا..


Venez et rappelez-vous aujourd'hui

(آجاؤ پھر آج کا دن یاد گار بناتے ہیں)...دوسری طرف سے یادیں جمع کرنے کی تیاری کی گئی..


Bon frère

(اوکے برو)..جواب دے کر وہ اپنی اپنی گاڑی کی طرف بڑگیا...گاڑی ہلکی اسپیڈ میں چلا رہا تھآ اور فرانس کے شہر کو اپنی آنکھوں میں سمع رہا تھا دس سال بعد وہ یہاں رہا ہے اور اب ہمیشہ کہ لیئے واپس اپنے ملک اپنے وطن اپنی مٹی اپنی فیملی کہ پاس واپس پاکستان جارہا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اے چھوری اپنا نام تو بتا...آنکھ مار کر ماریہ سے کہا جو پاس سے گزر رہی تھی...


دماغ ٹھیک ہے اسکرو وسکرو نہیں گہم گیا...ماریہ تپ کر بولی..


ارے ہاں یہ ہی تو...شٹ یہ ہی تو ڈوھنڈ رہا تھا پلیز یار اگر مل جائے تو مجھے دے دینا...عون موضوع پریشانی سے بولا اور پھر روموٹ اٹھا کر چینل چینج کرنے لگا...


دونوں بھائی بہن کا دماغ ہی خراب ہے میں ہی پاگل ہوں جو انِ سے باتیں کرنے لگتی ہوں...ماریہ بڑبڑائی...


آو چلو...عون سنجدگی سے کھڑا ہوکر ماریہ سے بولا...


کہاں...ماریہ حیران ہوکر بولی...


تم نے ہی ابھی بولا کہ تم پاگل ہو...تو چلو پاگل خانے چھوڑ آو...عون شرارت سے بولا...


عون کے بچے تم میرے ہاتھ سے بچ کے دیکھاو...سمجھ آنے پر ماریہ چیل لے کر عون کے پیچھے بھاگی...

🌟🌟🌟🌟🌟

وہ جہاز میں بیٹھا یہ سوچ رہا تھا کہ گھر والے کتنا خوش ہوگے اسے دیکھ کر آخر دس سال بعد وہ سب کے پاس جارہا تھا دس سال اسُ نے اپنوں کو نہیں دیکھا ماں کگنا خوش ہوگی جب اچانک اسے سامنے دیکھی گی یہ سوچتے سوچتے وہ اپنے وطن میں لوٹ آیا اپنے فضہ مین اپنی ہوا میں کتنا بدل گیا تھا پاکستان وہ یہ ہی سوچ رہا تھا آئرپورٹ اسُ نے کیب کی لوگ اسےُ مڑ مڑ کر دیکھ رہے تھے اور وہ بےنیاز سا کھڑا تھا...پھر جب سامان گاڑی میں رکھ دیا گیا تو وہ بھی ساتھ بیٹھ گیا اور اپنے گھر کی طرف گاڑی بڑوادی..


🌟🌟🌟🌟🌟

ماما...ماما کہاں ہے آپ یار...زین چیختا ہوا آیا...


ارے بھئی کیا ہوگیا آرام سے نہیں بلاسکتے...حرم بیگم نے بیٹے کو ڈپٹا...


میں چاہتا ہوں میں جہاں سے گزروں سب کو پتہ چلے کہ زین طلال حیدر شاہ یہاں سے گزرا ہے...زین شرارت سے بولا...


شریر کبھی نہیں صدرو گے...حرم بیگم ایک چپت لگا کر بولی...


ناممکن..اچھا ماما یار ناشتہ لگوائے جلدی پلیز...بابا بھی بول رہے ہیں...آج سنڈے تھا سب ہی گھر پر موجود تھے...


اچھا چلو...حرم بیگم بول کر ملازمہ سے ناشتہ لگوانے لگی..آج انِ کے چاچا کی فیملی اپنی نانی کی طرف گئی ہوئی تھی اس لیئے گھر میں صرف طلال صاحب زین اور حرم بیگم ہی تھے ابھی سب ناشتہ کررہے تھے کہ...


اسلام وعلیکم...کسی کی سحر انگیز خوبصورت شیری جیسی آواز گھر میں گونجی اور یہ آواز تو تینوں لاکھوں میں پیچھان سکتے تھے...


میرا بیٹا...حرم بیگم کی آنکھوں سے آنسوں گرے ارے یہ تو خوشی کے آنسوں تھے یہ دیکھ کر وہ بھاگ کر ماں سے لپٹا...


میری ماں...کیسی ہیں ماما...وہ گلے لگائے حرم بیگم سے بولا...


ارے ہم سے بھی ملنے دو ہمارا بھی بیٹا ہے...طلال صاحب ہنس کر بولے...


اور میرا بھائی..زین فوری بولا تو سب ہنس دیئے...


کیسے ہیں بابا...وہ طلال صاحب سے گلے لگ کر بولا پھر زین سے...


ارے بھائی ہمیں بتایا کیوں نہیں...بتاتے تو اس طرح استقبال کرتے کہ سارے اسلام آباد کو پتہ چلتا کہ پورے دس سال بعد "تبریز طلال حیدر شاہ" پاکستان تشریف لائے ہیں...زین شرارت سے بولا تو تبریز نے اسے خودُ میں بیھچ لیا...


تجھے بہت مس کیا میں نے یار...یہ ہی زین کی باتیں وہ بہت مس کرتا تھا بولنے میں تین سال چھوٹا تھا تبریز سے لیکن تبریز کا اور صرف اکلوتا زین ہی بھائی تھا تو وہ دوست بھائی راز دار سب تھا زین کے لیئے بھی اور تبریز کے لیئے بھی...


اچھا اچھا بھائی مجھے تو چھوڑے...لگتا ہے فرانس میں رہے کر عادتیں بہت خراب ہوگئی ہیں آپ کی...آخری بات زین نے شرارت سے تبریز کے کان میں بولی...


ہٹو پیچھے...تبریز بدک کر اس سے پیچھے ہوئے تو زین کا قہقہ نکلا...طلال صاحب اور حرم بیگم نے ایسے ہی خوش رہنے کی دعا کی...


جان لیوا تھی خوائشیں ورنہ

وصلِ سے انتظار اچھا تھا💘

اے مریم میں بہت بور ہورہی ہو ایک تو پتہ نہیں رات جلدی کیوں سوگئی...اس ہی وجہ سے اتنی جلدی آنکھ کھل گئی اور ہم دونوں اور بڑوں کے علاوہ سب سورہے ہیں عون بھی سورہا ہے...وفا منہ بناکر بولی رات بارش کی وجہ سے تھکن ہوگئی تھی اور اس وجہ سے محترمہ کو نیند جلدی آگئی اور اب جلدی اٹھ کر بور ہورہی تھی...


کس نے بولا تھا جلدی اٹھو...مریم جواب دے کر اپنے موبائل میں لگ گئی ایک دم وفا کھڑی ہوئی تو چونک کر مریم نے اسے دیکھا...


میں کیا کرو...میں کس کو کھاؤں...کس کو مارو...وہ ادھر سے ادھرُ چکر لگا کر بول رہی تھی...


بول تو ایسے رہی ہو جیسے ویمپائر ہو اور تمہارے خون نہیں مل رہا...مریم تپ کر بولی..چکر لگاتے لگاتے ایکدم وفا کی آنکھیں چمکی تو مریم نے غور سے اسے دیکھا...


کیا خیال آگیا...ارے نہیں کس کی شامت آئی...مریم بولی..


عون کی..وہ کھلکھلا کر بولی اور روم سے نکلی...


اللہ عون کو اپنی حفاظت میں رکھے...مریم نے افسوس سے دعا کی اور سر جٹھک کر موبائل میں لگ گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

وہ بےخبر سورہا تھا کہ اچانک ہاتھ بیڈ کے دوسری طرف گیا اور اس پر کچھ الگ سا احساس ہوا وہ مندی مندی آنکھیں کھول کر اپنے ہاتھ کو دیکھنے لگا اور پھر نظر ہاتھ کے نیچے گئی اور پھر نیند بھک سے اٹر...


امممممی....عون اچھل کر کھڑا ہوا اور بیڈ کو دیکھنے لگا...


لو جی کردیا نام کی وفا نے کام...مریم عون کی چیخ پر بولی یہ روز کا ہی تھا وفا کے کارنامہ اور عون کی فریادیں تو کبھی وفا کی فریادیں اور عون کے کارنامہ..


کیا ہوا...عون...شاہ ذر اور کیف آنکھیں مسلتے ہوا آئے اور سکتے میں کھڑے عون کو دیکھ کر شاہ ذر بولا عون نے کچھ نہیں کہا البتہ اشارے سے بیڈ کو دیکھایا شاہ ذر نے جو ہی بیڈ کو دیکھا بےساختہ قہقہ برآمد ہوا بیڈ پر مرے ہوئے لاتادات کاکروچ پڑہوئے تھے...


مجھے پتہ ہے یہ کارنامہ محترمہ وفا کے علاوہ کون کرکستا ہے ابھی بتاتا ہوں اسے...عون غصے میں وفا کے روم کی طرف بڑا...


وفا...وفا باہر آو آج زندہ نہیں چھوڑوگا...تمہاری وجہ سے آج اسُ کا چہرہ نہیں دیکھ سکا...عون اپنا خواب یاد کرکے بھڑکا اور دھپ کرکے وفا کے روم کا دروازہ کھولا لیکن یہ کیا...وہ تو اسے سنانے آیا تھا لیکن محترمہ اپنا پورا پلین بنائے بیٹھی تھی...


کیا ہوا...تمیز نہیں نے یہ کس طرح زور زور سے بہن کا نام لے رہو ہو...برہان ناگواری سے بولا اور وفا نے عون کو آنکھ ماری مطلب عون کے زخم پر نمک چھڑکا...


سوری بھائی اس نے...عون گڑبڑا کر بولا وہ محترمہ تو شیر کے پنجرے میں بیٹھی تھی...


دوبارہ یہ حرکت مت کرنا جاؤ فریش ہوکر آو امی ناشتہ لگارہی ہیں...برہان وفا کے ساتھ لیڈو کھلتا ہوا عون سے بولا...


بھائی لیکن میری تو سننے اس نے...


عون جاؤ...برہان نے دانت پیس کر کہا تو وہ خوانخوار نظروں سے وفا کو دیکھتا ہوا باہر نکلا اب برہان کے سامنے وفا کو کچھ کہنے کا مطلب شیر کے پنجرے میں ہاتھ ڈالنا جو کوئی بھی افوڈ نہیں کرسکتا تھا...


مل گیا سکون...ہوگئی بےعزتی...شاہ ذر نے عون کو اپنے روم کی طرف جاتے دیکھ کر نمک چھڑکا...


بھائی...فریش ہوکر آتا ہوں امی ناشتہ لگارہی ہے آپ بھی آجائے...عون نے بات ڈالنا ہی بہتر سمجھا لیکن بدلہ وہ وفا سے لے کر ہی رہے گا...


کیوں برہان بھائی نے ناشتہ نہیں کروایا...کیف نے پیچھے سے ہانک لگائی تو عون نے اپنے روم کا دروازہ تیز آواز میں بند کیا اور لانج میں شاہ ذر اور کیف کا قہقہ بلند ہوا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ماما بابا آپ لوگوں کو ایک بات بتانی تھی...ناشتے وغیرہ سے فارغ ہوکر تبریز بولا اس وقت چاروں ہی لاونج میں بیٹھے تھے...


نہیں بھائی...ایسا مت بولیئے گا...پلیز میں نے بہت تیاریں کی تھی آپ کی شادی کی...تبریز کے بولنے سے پہلے ہی زین بولا...


کیا...کیا مطلب کیا ہوگیا...تبریز ماں کی خودُ پر نظر دیکھ کر گڑبڑا کر زین سے بولا...


اب آپ یہ بولے گے کہ میں نے شادی کرلی ماں آپ کی بہو لے آیا آپ لوگ اسےُ قبول کرلے ورنہ کل ہی زین کی شادی کروادونگا...اداکاری میں زین نے اپنے مطلب کی بات بولی...


شیٹ آپ...اپنی خوائش کیوں بتارہے ہو...تبریز گھور کر بولا...


اس کو چھوڑو تم بتاؤ کیا بول رہے تھے...طلال صاحب بولے...


ہاں وہ بابا...ناراض مت ہونا کوئی بھی...میں ایل سال پہلے پاکستان تھا کراچی میں میں نے سی ایس ایس کے پیپرز دیئے پھر چھ مہینے کی ٹریننگ پھر مںں واپس فرانس چلاگیا تھا اب مجھے کال آئی کہ میری پوسٹنگ ادھر اسلام آباد ہوگئی ہے تو میں ہمیشہ کے لیئے واپس آگیا...تبریز ایک ہی سانس میں بولا...


کیااااااا....آپ پاکستان تھے....بھائی...مجھے کیوں نہیں بتایا...آپ پولیس میں ہوگئے...زین نے سکتے سے نکل کر سوال پر سوال کیئے...


کیا پوسٹ ہے تمہاری...طلال صاحب مسکرا کر بولے تو تبریز نے سکون کا سانس لیا...


ایس پی...تبریز خوشی سے بولا...


مبارک ہو ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ...طلال صاحب نے بڑ کر اسے گلے لگایا کتنی خوشی و فخر کی بات تھی باہر ملک کو چھوڑ کر وہ اپنے ملک کی خدمت کرنا چاہتا تھا...


ماما...آپ ناراض ہیں...تبریز گھٹنوں پر بیٹھ کر حرم بیگم کا ہاتھ پکڑ کر بولا...


نہیں میری جان تم سے کیسے ناراض ہوسکتی ہوں...مجھے فخر ہے تم پر کے تم میرے بیٹے ہو...حرم بیگم اس کی پیشانی چم کر بولی...


مبارک بھائی...اب جلدی سے مونال ریسٹورنٹ پر اچھی اور دبنگ سی ٹریٹ دیں...زین کی بات پر تبریز نے ہنس کر ہاں میں سر ہلایا...


چلو ٹھیک ہے چاچو کی فیملی آجائے تو آیت اور سب کو لے کر چلے گے...تبریز اپنے چاچو کی بیٹی آیت جو کہ اکلوتی تھی اور آٹھ سال چھوٹی تبریز سے تبریز ہمیشہ سے اسےُ بہن کی طرح ٹریٹ کرتا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

عون ہمیں مال روڈ لے چلو...ہاتھ میں کلچ لیئے وہ مصروف سا عون سے بولی تو عون نے اسے زبردست گھوری سے نوازہ...


کیا گھور رہے ہو...وہ عون کو دیکھ کر بولی چادر لیئے جلدی سے مریم بھی ساتھ آئی...


صبح والی حرکت میں بھولا نہیں ہو...


ہر ظلم تیرا یاد ہے

بھولا تو نہیں ہوں


اے وعدہ فروموش

میں تجھ سا تو نہیں ہوں...عون نے اپنے خوبصورت آواز میں گانا گایا اب آج برہان اور سب بڑے گھر میں موجود تھے ایسے میں عون کوئی خطرہ موڑ نہیں لے سکتا تھا اس لیئے گاڑی کی چابی لے کر کھڑا ہوا...


تمہارے ساتھ تو ویسے یہ ہی ہونا چاہیئے تھا صیح کیا صبح وفا نے...مریم نے تو گویا عون کو آگ ہی لگادی...


ٹھیک ہے بیٹا ٹھیک ہے اب جاؤ خودُ مال روڈ پیدل چل کر میں تو نہیں لے کر جارہا گاڑی پر..جب پیدل چل کر مال روڈ سے واپس آؤگی نہ تب یاد آئے گا عون مصطفیٰ شاہ..وہ مزہ سے بول کر بیٹھ گیا اور انِ دونوں کی جان ہوا ہوئی مال روڈ پیدل جانے کا سن کر ایک تو انِ کے گھر سے مال روڈ میں کافی فاصلہ تھا چلو اگر پیدل چلے بھی جاؤ لیکن واپس کشمیر پوائنٹ آنے میں ٹانگے ٹوٹنے لگتی تھی ایک تو مری کے اپرُ نیچیں روڈ اور پھر کشمیر پوائنٹ تھا بھی اپرُ جاکر سیھائے جو گھومنے آئے ہوئے ہوتے تھے اکسر مال روڈ سے کشمیر پوائنٹ جانے کے لیئے ٹیکسی یا کیب کرتے تھے...


نہ...نہیں عون میرے پیارے بھائی...چلو نہ...وفا فوری عون کے پاس آکر بیٹھی اور لاڈ سے بولی...


پہلے بولو...عون تم کتنے ہینڈسم ہو...تمہیں تو ایکٹر ہونا چاہیئے تھے...تم سب سے اچھے ہو...اتنے کیوٹ ہو...لگتے ہی نہیں میرے بھائی ہو...عون نے فرمائش کی تو مریم اور وفا نے اسے حیران کن نظروں سے دیکھا...اب اپنس کام کے لیئے بولنا تو تھا نہ وہ کہتے ہیں نہ مطلب کے وقت گدھے کو بھی باپ بنانا پڑھتا ہے...


عون تم...ت...تم کتنے ہینڈسم کے نام پر دھبا...مطلب کتنے ہینڈسم ہو...تم سے اچھے تو کچرا چنے والے ہوتے ہیں...نہیں مطلب تمہیں تو ایکٹر ہونا چاہیئے تھا...لگتے ہی نہیں میرے بھائی ہو...بس یہ سچ تھا...مطلب...وفا نے اپنے طریقہ سے پوری بات بولی اتنے ارصے ارصے میں مریم کھڑی ہنس ہنس کر آدھی ہوگئی تھی عون دونوں کو خوانخوار نظروں سے دیکھتا گاڑی کی چسبی اٹھا کر انہیں اشارہ کرتا باہر نکلا اور پیچھے مریم اور وفا ہنستے ہوئے اس کے پیچھے آئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ارے تبریز بھائی آپ...آپ کب آئے ہمیں کال کیوں نہیں کی...تیمور صاحب جو طلال صاحب کے چھوٹے بھائی تھے و?وہ اپنی فیملی کے ساتھ اندر داخل ہوئے تو تبریز کو دیکھ کر آیت چہک کر بولی...


حیدر صاحب اور آمنہ بیگم کے دو ہی بوٹے تھے پہلے طلال حیدر شاہ جی کی شریک حیات حرم شاہ اور انِ کے دو بیٹے تبریز شاہ اور زین شاہ...پھر حیدر شاہ کے دوسرے بیٹے تیمور شاہ جن کی شریک حیات مرینہ شاہ انِ کا ایک بیٹا ابرائیم شاہ اور ایک بیٹی آیت تھی حیدر شاہ اور آمنہ بیگم کے انتقال کے بعد سارا بزنس دونوں بھائیوں نے سمبھالا تھا..


اسلام و علیکم چاچو چاچی کیسے ہیں آپ لوگ...ارے میری بہن اگر بتادیتا تو سپرائز کیسے ریتا...تبریز پہلے تیمور اور مرینہ بیگم کو سلام کرتا آیت سے بولا...


وعلیکم سلام...تم بتاؤ بیٹا...کیسے ہو کب آئے..تیمور صاحب تبریز سے مل کر بولے...


کیسے ہیں بھائی..ابرائیم تبریز سے ملا...


اللہ کا شکر...بس صبح ہی آیا ہوں...تبریز سب سے مل کر بولا...


چلو پھر آرام کرو...رات بات ہوتی ہے..تیمور صاحب مسکرا کر بولے...


جی بلکل..اور ہاں آپ سب تیار ہوجائے گا رات ہم سب باہر ڈنر کریں گے اوکے...تبریز مسکرا کر سب سے بولا تو سب نے اثباب میں گردن ہلائی..

🌟🌟🌟🌟🌟

ابھی وہ سب باہر سے ڈنر کرکے آئے تھے اور تبریز نے بتایا تھا کل اسےُ پولیس اسٹیشن جانا ہے تو سب سے مل کر وہ روم میں آیا پھر یونیفورم نکالا اور سیٹ کرکے رکھا شام ہی وہ لے کر آیا تھا حرم بیگم نے باقی چیزیں تبریز کا سارا سامان سیٹ کردیا تھا ایک تو فلائٹ کی تھکن پھر دن بھر کام میں رہا تو اس وقت نیند سے برا حال تھا وہ لائٹ آف کرتا بیڈ پر لیٹا اور آہستے آہستے نیند کی وادیوں میں اترا..


اُلٹی ہی چال چلتے ہیں دیوانگانِ عشق

آنکھوں کو بند کرتے ہیں دیدار کے لیئے🔥💓

🌟🌟🌟🌟🌟

ارے تمہاری رپورٹ نہیں لکھوں گا کہا نہ میں نے...وہ اچانک آج اسٹیشن آیا تھا اچانک آنے سے اسُ یہ دیکھنا تھا کہ کس طرح کہ لوگ اس کے اسٹیشن میں ہے اپنی وہ اندر داخل ہی ہوا تھا کہ حوالدار ایک بھوڑے آدمی کے اپرُ دھاڑ رہا تھا...


صاحب میری ایک ہی دکان ہے میں کہاں جاؤ گا پلیز...وہ بھوڑا آدمی گڑگڑایا...


کچھ چائے پانی کا انتظام کر پھر دیکھتے ہیں...حوالدار مکرو انداز میں بولا اسُ کی نظر ابھی تک سامنے نہیں گئی تھی...


صاحب یہ ہیں میرے پاس بس...آدمی نے ہزار کا نوٹ نکالا اور دینے کو ہاتھ بڑایا اتنے میں حوالدار کی نظر سامنے کھڑے شخص پر پڑھی جو سینے پر ہاتھ باندھے اسے ہی دیکھ رہا تھا پولیس یونیفورم میں ہلکی ہلکی شیو کرستے بازو گریں آنکھیں سفدہ و سرخ رنگ اور پھر نظر اسُ کے نام کے بیج پر پڑھی "تبریز طلال حیدر شاہ" نام انُ لوگوں نے اتنے ارصے میں سنا تھا کہ نئے...


حوالدار کے منہ سے بےساختہ نکلا "ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ"...نام پر سارے ایکدم کھڑے ہوئے...


ارے رک کیوں گئے شکیل...تبریز حوالدار کے بیج پر نام دیکھ کر اس سے نرمی سے بولا...


س...سر...شکیل کو سمجھ نہ آیا کیا کرے...


ارے یار ڈر کیوں رہے ہو لے لو چلتا رہتا ہے یہ سب...تبریز نرم لہجے میں بولا تو شکیل نے جھجکتے ہوئے نوٹ لیئے کے لیئے ہاتھ بڑایا...


بس اچھے...واؤ...تبریز نے بلند آواز میں کہا اور تالیاں بجانے لگا شکیل نے ہاتھ فوری پیچھے کیا اب تبریز سے خوف آرہا تھا...


تم جیسے ایک دو لوگوں کی وجہ سے ہی پولیس والے بدنام ہے...اور آپ انکل اگر آپ لوگ رشوت دینے سے انکار کریں تو یہ کام جو ایک دو لوگ کررہے ہیں وہ نہ کریں رشوت دے کر شہ تو آپ لوگ ہی دیتے ہیں نہ...تبریز سنجدگی سے بولا سب ہی اپنا اپنا کام چھوڑ کر کھڑے تھے...


لیکن بیٹا ہم بھی مجبور ہے پھر ہمارا کام کیسے ہوگا...وہ آدمی دھیمے آواز میں بولے...


انکل اس سے نہیں تو کسی اور سے کہتے کسی بڑے کا نتظار کرتے...جیسے پانچ انگلیاں برابر نہیں ہوتیں ایسے ہی ہر پولیس والا رشوت خور نہیں ہوتا کچھ ایمان دار بھی ہوتے ہیں...تبریز کی بات پر سب ہی اس کی شخصیت سے امپریس ہوئے تھے...


تم ہاں تم انِ کی روپوٹ لکھو جو ہے...تبریز نے دوسرے حوالدار کو بولا تو وہ بوڑھے آدمی تبریز کو دعائیں دیتے روپوٹ لکھوانے چلے گئے...


پہلی اور آخری بار چھوڑ رہا ہوں ورنہ تبریز شاہ کسی کو آخری کیا پہلا موقعہ بھی نہیں دیتا...تبریز جتنے سنجدگی سے بولا شکیل نے اس کی شخصیت و چہرہ کو دیکھ کر اندازہ لگا لیا تھا کہ یہ جو بول رہا ہے وہ سچ ہی بول رہا ہے...


کیا ہوا یہاں دبنگ فور کی شوٹنگ چل رہی ہے..اور میں سلمان خان دیکھ رہا ہوں...وہ پولیس اسٹیشن میں لوگوں کا گھیرا دیکھ کر سرد لہجے میں بولا...


نہ...نہیں سر...حولدار جلدی سے بولا...


تو دیکھ کیا رہے ہو لگو کام پر اپنے اپنے سب...وہ غصے سے دھاڑا اور پھر سب پر نظر ڈالتا اپنے ساتھ آئے انسپکٹر کو ساتھ آنے کا اشارہ کرتا اپنے آفس کی طرف بڑھا جو انسپکٹر دیکھا رہا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

سنیں...تانیہ بیگم مصطفیٰ شاہ کو بیڈ پر کسی فائل پر جکھا دیکھ کر ڈرتے ڈرتے بولی...


بولو...وہ کھرے انداز میں بولے...


وہ...وہ کل وفا کی یونی اسٹارٹ ہے تو...تو میں بھی انہیں لوگوں کس ساتھ چلی جاؤگی امی کی طرف...وہ ڈرتے ڈرتے بولی...


نہیں بلکل نہیں...مصطفیٰ شاہ انِ کے میکے کا سن کر بھڑکے...


چار مہینے ہوگئے میں نہیں گئی...وہ زرا ہمت کرکے بولی...


منع کردیا نہ جاہل عورت...وہ چلا کر بولے...


جلدی آجاؤگی...وہ پھر ہمت کرکے بولی اور جاوب میں بھاری ہاتھ کا تھپڑ ملا تھپڑ سے وہ پیچھے ہوئی تو شیشے کا شو پیس ٹوٹا...


جب بول دیا تو کیوں بار بار بولی جارہی ہو...مر نہیں جاؤگی اگر ملو گی نہیں تو...وہ غصے سے دھاڑے اتنے میں دونوں بیٹے مشعل چلانے کی آوازیں سن کر آئے...


کیا بات ہے بابا کیوں اتنا چلارہ...آپ نے امی پر ہاتھ اٹھایا ہے...برہان چلانے پر بول ہی رہا تھا کہ ماں کے گال پر انگلیوں کے نشان دیکھ کر ضبط سے بولا اور مشعل بھی خوف زدہ انداز میں مصطفیٰ شاہ کو دیکھ رہی تھی چلانی کی آوازیں لڑائی تو ہر دوسرے دن ہوتی تھی...


ہاں مارا ہے اور بھی ماروگا کون روکے گا توُ...مصطفیٰ شاہ دھاڑے...


بابا آپ کو امی سے مسلئہ کیا ہے آخر...آپ آج بتادیں بچپن سس دیکھ رہا ہوں میں...برہان کی ہمت اب بس ہوگئی تھی...


اب تم...میرے باپ بنوگے دفہ ہو یہاں سے...مصطفیٰ شاہ غصے سے چلائے...


مسلئہ کیا ہے...میں یقین کے ساتھ بول سکتا ہو کہ امی نے نانوں کی طرف جانے کی بات کی ہوگی آخر کیا مسلئہ ہے اتنا ارصہ ہوگیا جانے دیں...برہان سنجدگی سے بولا آج تک پتہ نہ چلا تھا کہ مسلئہ کیا ہے شاہ ذر اور مشعل تانیہ بیگم کو خاموش کرارہے تھے...


نہیں جانے دونگا بےغیرتوں کے خاندان میں...چار مہینے پہلے گئی تھی نہ بس اب رک جاؤ مروگی نہیں تم اور مر بھی گئی تو روح بن کر چلی جانا کچھ ارصے بعد...وہ غصے سے بولتے گیٹ تیز آواز میں بند کرتے نکل گئے برہان افسوس سے باپ کی پشت دیکھتا رہے گیا...

کیا مسلئہ ہے تم لوگوں کہ ساتھ آخر کب ختم ہوگی شوپنگ تم لوگوں کی...گاڑی نکالنے باہر نکلا تو برہان نے اسے انِ لوگوں کے ساتھ جاتے دیکھ کر آوڈر دیا کہ انِ لوگوں کے ساتھ ساتھ رہنا اور ساتھ ہی لے کر آنا اگر برہان نہ کہتا تو وہ کب کا چھوڑ کر چلا جانا لیکن بس..اور اب اتنی دیر سے ان لوگوں کہ ساتھ ساتھ پورا مال روڈ گھوم رہا تھا آخر کار برداشت نے جواب دے دیا تو جھنجھلا کر بولا...


اففف کیا ہوگیا عون تمہیں پتہ ہے نہ ہماری یونی شروع ہونے والی ہے اس ہی لیئے بس کچھ چیزیںے رہے ہیں...وفا آرام سے بولی...


یونی ہی جانا ہے تمہارا وہاں سسرال نہیں ہے...عون تڑخ کر بولا...


ہو بھی سکتا ہے...وفا آنکھ مار کر بولی لیکن عون کی بھائیوں والی گھوری پر ہڑبڑا کر ادھر ادھرُ دیکھنے لگی...


اچھا آؤ پہلے اچھا سا برگر کھاتے ہیں پھر چلتے ہیں اوکے...وفا سمبھال کر بولی...


ہاں وفا صیح کہہ رہی ہے...مریم بھی فوری بولی...


چلیں..عون بول کر ریسٹورنٹ کی طرف بڑھا...


سب چیزیں تو لے لی نہ مریم کچھ رہے تو نہیں گیا...وہ دونوں چیئر پر بیٹھی تھی کہ وفا مریم سے بولی عون آوڈر کرواتا انِ کی طرف مڑا...


ویسے ہم بھی یونی جاتے ہیں لیکن ہم نے اتنی شوپنگ وغیرہ نہیں کی...عون شوپرز دیکھ کر بولا...


ایک ایک ہفتے بعد نہانے والے عون مصطفی تم کیا جانوں...وفا اپنے کپڑوں کے شوپرز پر اس کی نظریں دیکھ کر بولی...


اوقات میں رہو...کل ہی نہایا تھا...عون فخر سے بولا...


کتنے مہینے بعد...مریم نے بھی اپنا حصہ ڈالا...


اچھا...ہماری بلی ہمیں ہی می آو...عون مریم کے بولنے پر آگے ہوکر بولا تو مریم نے ہنہ بول کر چہرہ دوسری طرف کرلیا...


میں تو ابھی سے پریشان ہو یہ سوچ کر تم یونی جانے پر اتنی شوپنگ کررہی ہو جب سسرال جاؤگی تو تو تم شوپنگ کرتے کرتے مجھے بڈھا کردوگی...عون پریشانی سے بولا...


اب ایسی بھی بات نہیں...وفا تڑخ کر بولی...


عون تم میری چیزوں پر نظر مت لگاؤ...وفا شوپرز کو دیکھ کر عون سے بولی...


میں تو اپنی چیز پر نظر لگارہا ہوں...عون مریم کو دیکھ کر وفا سے بولا...


یہ میری چیزیں ہیں...وفا ناسمجھی سے بولی...


ہاں بھی دماغ نہ کھاؤ برگر کھاؤ بکھڑ...عون نے آوڈر آتے دیکھ کر وفا سے کہا...


اور برگر کے بعد مال روڈ کی آئسکریم کیسے مس کرسکتے ہیں...وفا چہک کر بولی کھانے پینے کی وہ دیوانی تھی اور مال روڈ کی آئسکریم تو وہ لازمی کھاتی تھی اکسر وہ برہان کیف شاہ ذر یا عون سے منگواتی بھی تھی...


اور وہ بھی کونُ میں کپ میں نہیں...مریم نے بھی چہک کر حصہ ڈالا...


کھلادوگا بس مجھے نہ کھا جانا...عون منہ بنا کر بولا اور برگر سے انصاف کرنے لگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

گھر میں بڑی خاموشی ہے عون اور وفا کہاں ہے...برہان کو بیڈ پر لیٹے موبائل یوز کرتا دیکھ کر مشعل بولی اور پھر کبڈ کی طرف بڑ کر اپنے کپڑے نکالنے لگی...


ہممم...مال روڈ گئے ہیں تینوں...برہان نے جواب دیا..


جبھی...کل سے وفا کی یونی ہے...مشعل کپڑے ایک سائڈ پر رکھ کر بولی...


ہاں..پتہ ہی نہیں چلا کب اتنی بڑی ہوگئی...برہان موبائل سائڈ پر رکھتا پیار بھرے لہجے میں بولا...


بیٹیاں تو ایسی ہی ہوتی ہیں...مشعل مسکرا کر بولی اتنے میں باہر سے تینوں کی آوازیں آنا شروع ہوئی مطلب وہ لوگ آچکے..


لو آگئے...برہان آوازیں سن کر مسکرا کر بولا...


وہ پنک والا پہنو یہ بلیک نہیں...برہان اس کے پکڑے دیکھ کر سنجدگی سے بولا تو مشعل مسکرا کر پنک سوٹ نکالنے لگی کہ اتنے میں چیخ پکار کی آوازیں آنے لگی تو دونوں گھبرا کر باہر بھاگے..

🌟🌟🌟🌟🌟

تیرا درد تھا تیری یاد تھی میں جہاں گیا جدھر گیا

میرا دن تو یونہی گزر گیا جو رات آئی میں بکھرگیا💔


میں نے پوچھا کس سے بات کررہی تھی..مصطفیٰ شاہ وفا پر چیخے..


بابا آرام سے وہ..ارمان ماموں سے بات کررہی تھی...یہ تینوں اندر داخل ہوئے تھے کہ وفا کے فون پر ارمان کی کال آئی وہ انُ سے بات کررہی تھی کہ مصطفیٰ شاہ ایکدم وفا پر غصے سے چلائے...


کیوں بات کررہی تھی...مصطفیٰ شاہ چیخے..


بابا کیا ہوا...برہان وفا کو خوف زدہ دیکھ کر اس کے پاس آیا..


بتاؤ...وہ پھر چلائے..


بابا ماموں ہیں وہ میرے صرف ایک ہی تو ماموں ہیں میرے انُ سے بھی بات نہ کرو...وفا ڈرتے ڈرتے بولی...


ہاں نہیں کرو...اسُ خاندان سے تم دور رہو نفرت ہے اس عورت کے خاندان سے...مصطفیٰ شاہ دھاڑے تانیہ بیگم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انِ کی دھاڑ پر زہرہ بیگم اور ارتصیٰ شاہ کیف سے ہی ادھر موجود تھے وفا برہان سے چپکی جو لب بیھچ کر کھڑا تھا...


ہاں بھئی کہئی تم بھی اپنی ماں کے خاندان والوں کی طرح نہ بن جاؤ...زہرہ بیگم طنزیا انداز میں بولی کیف نے ماں کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر نہ بولنے کا َسارہ کیا تو وہ منہ بناتی خاموش ہوگئی..


اب اگر مجھے معلوم ہوا تو دوبارہ کسی سے بھی بات کرنے لائق نہیں رہی گی..مصطفیٰ شاہ وفا کو غصے سے بولتے باہر نکل گئے وفا برہان سے چپکی روئے جارہی تھی...


ارے میری جان...کچھ نہیں ہوا بابا کا پتہ تو ہے...بس خاموش ہوجاؤ...برہان وفا کو خاموش کرانے لگا لیکن دل میں یہ سوچ ہی لیا تھا کہ صیح وقت پر باپ سے ضرور سوال کرے گا کہ آخر مسلئہ کیا ہے انہیں..


وفا وفا بات سو...وفا ایکدم اپنے روم کی طرف بھاگی تو برہان اور شاہ ذر نے آوازیں دی عون اسُ کے پعچھے روم میں گیا...


چلیں امی...شاہ ذر تانیہ بیگم سے بولا جو شرمندہ کھڑی تھی سب جا چکے تھے...


پتہ نہیں اور کتنا بےعزت ہونا پڑھے گا..تانیہ بیگم کے رکے ہوئے آنسو بہنے لگے...


امی آپ کے بیٹے ابھی زندہ ہیں...فکر مت کریں...برہان شرمندگی سے بولا ایک باپ کے آگے وہ بےبس ہوجاتا تھا...


یہ لیں امی پانی پیئے...مشعل پانی کا گلاس انِ کے آگے کرکے بولی تو تانیہ بیگم نہ چاہتے ہوئے بھی مسکرا دی بیٹے اور بہو ہی اتنے پیار کرنے والے تھے کہ یہ باتیں وہ نظرانداز کردیتی تھی..

🌟🌟🌟🌟🌟

ہیلو کون..وہ انجان نمبر سے کال رسیو کرکے بولی...


ہمارے علاوہ کون ہوسکتا ہے..مقابل شرارتی انداز میں بولا..


آپ...میں بھول کیسے گئی آپ کے علاوہ کوئی دوسرا کیسے ہوسکتا ہے...جنت غصہ سے بولی...


یہ تو ہے جہاں "زین طلال حیدر شاہ" آجائے وہاں کسی دوسرے کو آنے کی اجازت نہیں ہوتی..زین سنجدگی سے بولا..


دیکھیں...مین ایسی ویسی لڑکی نہیں ہوں..جنت رو دینے کو ہوئی کالج سے واپسی پر یہ لڑکا اس کی دوست کا کزن اسےُ لینے آیا تھا اور بس جب سے اسے دیکھا پتہ نہیں کہا سے نمبر ڈیٹا سب معلوم کرکے اس کے پیچھے پڑھا تھا...


جنت سلمان...اگر تم ایسی ویسی ہوتی تو "زین طلال حیدر شاہ" تم سے بات کرنا تو دور دیکھا تک گوارہ نہ کرتا...زین سنجدگی سے بولا ایک دن وہ آیت کو لینے کالج گیا تھا کہ اسے آیت کے ساتھ جنت نظر آئی جنت کے چھرہ پر چاہئی معصومیت نے اسے سن کردیا تھا اور بس اسُ دن کے بعد ہی سب کچھ اس کے بارہ میں معلوم کروایا اور الگ الگ نمبر سے کال کرتا کیونکہ جنت میڈم تو ہر نمبر کو بلاک لسٹ میں ڈال دیتی تھی جس پر اسے بہت غصہ آتا...


دیکھیں..میرا پیچھا چھوڑ دیں ورنہ..میرے بھائی آپ کو جان سے مار دیں گے...جنت خوف زدہ انداز میں بولی موسیٰ کے غصے سے وہ واقف تھی...


ہاں اور جیسے میں نے چوڑیاں پہینی ہیں...ہوں..زین غیر سنجدگی سے بولا..


اففف پلیز معاف کردیں مجھے..جنت جھنجھلا کر بولی اور کال کاٹ دی ادھرُ زین ہیلو ہیلو کرتا رہے گیا...

افف اللہ کیا مصیبت ہے یہ...جنت بڑبڑائی..

🌟🌟🌟🌟🌟

اور کیسا رہا آج پہلا دن یونی میں..عون ڈرائیوف کرتا اپنے ساتھ بیٹھی وفا سے بولا مریم کو کیف پہلے لےگیا تھا مریم کی کلاسس ختم ہوگئی تھی اس لیئے اسے ابھی عون لینے آیا تھا...


اچھا رہا...لیکن پہلے تم کسی مال چلو...وفا جلدی سے بولی...


کیوں بھئی کل ہی تم لوگوں نے اتنی شوپنگ کی ہے یار...عون بےیقینی بولا مطلب کل ہی تو اتنا گھومایا تھا اور آج پھر...


نہیں وہ..کل بابا نے میرا موبائل دیوار پر دے مارا تھا تو دوسرا لینا ہے بہت کوشش کی لیکن نہیں چلا تو برہان بھائی نے بولا تھا کل عون کے ساتھ جاکر دوسرا لے آنا کریڈٹ کارڈ دیا ہے...وفا سنجدگی سے بولی کل کی وجہ سے سب خاموش خاموش تھے...


اچھا...عون نے بھی بنا فضول بات کیئے گاڑی مال کی طرف موڑ دی اور تھوڑی دیر میں ہی گاڑی مال کے سامنے پارک کی...


عون تم پیمینٹ کروا دو میں فورڈ کور میں ہوں...وفا عون کو کارڈ دیں کر فورڈ کور کی طرف بڑی ابھی وہ ادھر ادھرُ دیکھتی چل ہی رہی تھی کہ کسی سے تصادم ہوا...تبریز جو موبائل پر کسی سے بات کرتا آرہا تھا اور ابھی کال بند ہی کی تھی کہ کسی سے ٹکرایا..


اندھی ہو...نظر نہیں آتا...وہ غرا کر بولا...


امی جان کہتی ہیں...جو بولتا ہے وہ خودُ ہوتا ہے...وہ گردن اکڑا کر بولی...


ایڈیٹ...تبریز جلدی میں تھا اس لیئے بغیر فضول بہس کیئے آگے بڑ گیا لیکن ایک بار پلٹ کر ضرور دیکھا تھا اور سر جکھٹا آگے بڑگیا...


خودُ ہوگا...انہوں...وفا ایڈیٹ بولنے جل کر خودُ سے بولی اور قدم فورڈ کور کی طرف بڑادیئے..

کیا ہوا منہ کیوں بنا ہوا ہے...عون گاڑی مری ہائے وے پر ڈالتا وفا سے بولا جو منہ بنائے خاموش بیٹھی تھی...


میرا منہ ہی ایسا ہے...وفا باہر دیکھتی ہوئے بولی...


او...میں بھول گیا شاید میک آپ اتر گیا تمہارا جبھی ایسا بولا...عون شرارت سے بولا لیکن وفا باہر دیکھنے میں مگن تھی...


اتنے اندھرے میں کچھ نظر نہیں آئے گا ہاں شاید سفید کپڑوں میں لمبے بال والی چڑیل آجائے تم سے ہیلو ہائے کرنے...عون نے اس کے باہر دیکھنے پر طنز مارا تو وفا نے جلدی سے شیشہ اپر کیا...


مسلئہ کیا ہے تمہارے ساتھ خاموش بیٹھے رہو...وفا جھنجھلا کر بولی...


اوکے میں تو سوچ رہا تھا مال روڈ سے آئسکریم کھاتے جائیں گے لیکن کوئی بات نہیں...عون سکون سے بولا آئسکریم کے نام پر وفا کی آنکھوں چمکی..


نہیں مطلب میرے بھائی...اتنی خوبصورت آواز ہے تمہاری خاموش رہا کرو نظر لگ جائی گی...وفا نے پڑھری بدلی تو عون نے مسکراہٹ دبائی...


نہیں کوئی بات نہیں...عون نے مسکراہٹ دبا کر کہا...


عون...وفا دانت پیس کر بولی...


اچھا اچھا میری جان مذاق کررہا تھا...عون ہنس کر بولا..

🌟🌟🌟🌟🌟

چلو تم اندر میں گاڑی لاک کرکے آیا...عون نے گاڑی گراج میں رک کر وفا سے کہا تو وہ نکل کر اندر داخل ہوئی ابھی وہ اپنے روم کی طرف جا ہی رہی تھی کہ کسی سے ٹکراؤ ہوا...


اوپس...سوری...وفا جلدی سے سمبھل کر بولی لیکن مقابل اسے دیکھنے میں مگن تھا اور وفا کو اس کا اس طرح دیکھنے سے الجھن ہونے لگی دوسری طرف یہ منظر ماریہ نے دیکھ تو وفا سے جلن ہوئی..


اسلام و علیکم...خاموشی عون کی آواز نے توڑی تو موسیٰ گڑبڑا کر سمبھلا...


وعلیکم سلام کیسے ہو عون...موسیٰ بولا..


اللہ کا شکر..آپ لوگ کب آئے پھوپھو بھی آئی ہیں..عون بولا...


ہاں سب آئے ہیں وہ مصطفیٰ ماموں نے بولا تھا آج ڈنر ادھر ہی کرنا سب...موسیٰ نے بتایا...


او اچھا...عون نے سمجھ کر کہا...


اور وفا کیسی ہو کیسا رہا پہلا دن یونی میں...موسیٰ وفا سے بولا جو بیزار ہی کھڑی تھی...


اچھا رہا بس تھکن بہت ہوگئی اففف...ایک تو ادھر ادھرُ جاو...پھر یہ مریم میڈم کو ڈھنڈنے میں انسان خوار ہوجائے مت پوچھے یار بس...وفا تو نان اسٹوپ شروع ہوچکی تھی موسیٰ مسکراہٹ دبا کھڑا سن رہا تھا...


ہاں صیح ہے تم بس تھک گئی جاؤ اب...عون نے ہاتھ جوڑے...


قدر ہی کوئی نہیں...وفا بڑبڑاتی آگے بڑی ابھی وہ لاونج سے گزرتی تھی کہ مصطفیٰ شاہ کی آواز پر رکی جہاں سب موجود تھے اور سلمان شاہ کے آنے کا انتظار کررہے تھے...


جی بابا...وفا مصطفیٰ شاہ کی سخت طبیت کی وجہ سے ڈرتے ڈرتے بات کرتی تھی ورنہ برہان تک سے وہ بنا جھجک بات کرلیتی تھی...


تمہیں نظر نہیں آرہا یہاں کوئی بیٹھا ہے ادھر آو...مصطفیٰ شاہ حمنہ شاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سخت لہجے میں بولے ناچار وفا کو ادھر آنا پڑھا سوچا تھا فریش ہوکر آئی گی ایک تو یونی کا پہلا دن پھر راستے کی تھکن برہان نے باپ کو ناپسندگی نظروں سے دیکھا...


اسلام و علیکم...وفا حمنہ شاہ کے پاس آکر بولی پاس ہی سیما شاہ بھی بیٹھی تھی سیما شاہ رہتی تو اسی گھر میں تھی لیکن اپنے کمرے سے نکلتی کم تھی اور جب نکلتی تھی تو وفا اور تانیہ بیگم کی جان عزاب کردتی تھی...


وعلیکم سلام کیسی ہے میری بیٹی...حمنہ شاہ اسے پیار سے بولی تو وہ بھی بیزاری سے جواب دینے لگی...


تم تھک گئی ہوگی...جاؤ فریش ہوجاؤ وفا...ارسل وفا کو بیزار دیکھ کر بولا وہ بھی روز جاتا تھا یونی اور اسےُ معلوم تھا کتنی تکھن ہوجاتی تھی راستے کی وجہ سے..


نہیں چلی جائے گی تھوڑی دیر میں...اتنی بھی کیا تھک گئی ہوگی...مصطفیٰ شاہ سختی سے اسے اٹھے دیکھ کر بولے تو وفا اور ارسل دونوں چپ ہوکر بیٹھ گئے...


ہاں بھئی اتنی نازک مجازی لڑکیوں پر اچھی نہیں لگتی...سسرال میں کیا کرے گی ناک کٹوا دے گی یہ لڑکی...سیما شاہ طنزیا انداز میں بولی تو برہان شاہ ذر نے مٹھیاں بیھچی...


امی میں بھی تو آکر آرام کرتا ہوں...ارسل ماں کی بات پر بولا...


تم لڑکے ہو ارسل...بلکہ وفا تمہیں اب گھر داری سیکھنی چاہیئے کیا ہر وقت بچی بنی رہتی ہو...سیما شاہ نے مشورہ دیا وفا تو انِ لوگوں کی باتوں سے ہی دل خراب ہونے لگا تھا...


ارے پھوپھو ابھی تو ہماری وفا چھوٹی ہے...اور اتنے ملازم ہے تو گھر تو کیوں ہم اپنی لاڈی بہن کو پریشان کریں...خاموش بیٹھا شاہ ذر بول ہی پڑھا..


ہائے بھئی دیکھ رہے ہیں بھائی جان...اٹھارہ سال کی لڑکی بچی ہے...شاہ ذر بیٹا اس عمر میں ہماری شادی بھی ہوچکی تھی...سیما شاہ طنز کرتے ہوئے بولی شاہ ذر ماں کی التجہ نظروں پر خاموش ہوا اپنی بیٹی کی فکر نہیں دوسروں کی بیٹی فکر ستانے لگتی ہے ارسل بھی ماں کی باتوں سے تنگ آکر اتھ کر چلا گیا...


وہ کیا ہے نہ پھوپھو ہماری ایک ہی بہن ہے اور ہمیں بہت پیاری بھی ہے...جب گھر میں اتنے ملازم ہے تو کیوں لاڈوں میں پلی بہن سے کام کروائے...اور دوسری بات ایسی گھر میں میں اپنی بہن کی شادی ہی نہیں کروگا جس گھر میں بہو نہیں ملازم لانے کی تیاری لگے مجھے...برہان نے بامشکل ضبط کرتے ہوئے کہا تو برہان کی بات پر حمنہ شاہ نے مصطفیٰ شاہ کو آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا...


اچھا بس برہان...اور بھئی کب تک آئیں گے سلمان شاہ...مصطفیٰ پہلے برہان سے پھر حمنہ شاہ سے بولے...


ہاں بس تھوڑی دیر میں...حمنہ شاہ بولی...


وفا وفا ادھر آنا زرا...مشعل نے لاونج کے دروازہ پر آکر پکارا تو سب نے اسے دیکھا وفا برہان شاہ ذر سمجھ گئے تھے کہ مشعل کو کوئی کام نہیں وہ وفا کو یہاں سے ہٹانے کے لیئے بلارہی ہے...


جاؤ بھابھی کی بات سنو...مصطفیٰ شاہ بولے تو سیما شاہ نہنہ کرتی رہے گئی...وفا اور برہان نے تشکر نظروں سے مشعل کو دیکھا اور پھر وفا اور مشعل نکل گئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

توُ کمرے میں ہے باہر نہیں آیا سب باہر بیٹھے ہیں...عون کیف کے روم میں داخل ہوکر کیف سے بولا جو لیپ ٹوپ پر کچھ کام کررہا تھا...


کون بیٹھے وہ ہیں...کیف نے سوال کیا...


کوئی آیا وہ ہے باہر...عون شرارت سے بولا...


کون...کیف لیپ ٹوپ پر مصروف بولا...


وہئی کوئی کوئی...عون شرارتی انداز میں بولا...


کیا موسیٰ لوگ آئیں ہیں..کیف رک کر بولا...


بلکل..عون بولا...


ماہم بھی آئی ہے..کیف لیپ ٹوپ بند کرکے مسکرا کر بولا..


بلکل...عون ہنس کر بولا...


مجھے کیسے پتہ نہ چلا...کیف شیشہ کے سامنے کھڑا ہوکر بال ٹھیک کرتا گنگنایا...


اس لیئے کہ تم اپنے ہجرے میں بند جو بیٹھے تھے...عون نے کیف کی پشت پر تھپڑ مارا...


کتے...کیا کررہا ہے ہاتھ دیکھا ہے اپنا...کیف کراہ کر بولا عون جمنگ کرتا تھا تینوں بھائیوں کی بوڈی زبردست تھی کیونکہ تینوں ہی جمیگ کرتے تھے گھر کے پیچھے والے حصے میں برہان نے جم بنوایا تھا...


ہاں بہت بار تم بھی دیکھو اور دیکھ کر بتاؤ شادی کب تک ہوگی میری...عون اپنا ہاتھ کیف کے آگے کرکے بولا...


اس ہی جنم میں ہوجائے گی فکر مت کر..کیف مزہ سے بول کر روم سے باہر نکلا..


مجنو صاحب کو دیکھو دیدار کے لیئے کیسے تڑپ رہے ہیں...عون بھی بڑبڑاتا روم سے نکلا..

🌟🌟🌟🌟🌟

ویسے ماما اب بھائی کی شادی کرادینی چاہیئے...چاروں اس وقت لان میں بیٹھے چائے پی رہے تھے کہ زین شرارت سے بولا...


تمہیں میری شادی کی اتنی جلدی کیوں ہے...تبریز آئبرو اچکا کر بولا..


کیونکہ پھر میری باری آئی گی...زین دانت نکالتا ہوا بولا...


تو ماما بابا پہلے اس کی کردیں شادی...تبریز ہنس کر بولا...


اچھا بھائی کوئی گرفرینڈ محبت وحبت عشق ہوا ہے آپ کو...زین شرارت سے بولا...


اگر کسی سے عشق ہوتا نہ تو اب تک تمہاری بھابھی کچن میں کھڑی چائے بنارہی ہوتی...تبریز بھی شرارت سے بولا تو حرم شاہ نے ایک چپت لگئی..


اوئے ہوئے...ویسے عشق کیا ہے آپ کی نظر میں...عشق نہ ملے تو جیت لیتے ہیں یا مل جائے تو...زین تبریز کو موڈ میں دیکھ کر بولا...


اصل عشق وہ ہے جس کی منضل نکاح ہو اگر عشق کی منضل نکاح نہیں تو وہ عشق ہی نہیں...تبریز سنجدگی سے بولا...


واہ بھائی واقعی عشق میں فاتح وہ ہی ٹھرا جو اپنے عشق کو محرم بنالے...زین بولا...


اچھا ویسے ہماری بھابھی کیسی ہونے چاہیئی ہیں...زین نے سوال کیا تو تبریز مسکرا کر بولا..


اچھی سلجھی ہوئی زیادہ بولنے والی نہیں زیادہ چنچل ٹائپ نہیں تمیز دار خوبصورت لمبے بال گوری زیادہ دماغ نہ کھانے والی اور بس کم بولنے والی...تبریز بولا تو...


اوکے ڈن ماما سن لیا نہ آپ نے سب بس ڈھونڈنا شروع کردیں آپ...زین موبائل پر ٹائپ کرتا حرم شاہ سے بولا تو تبریز نے زین کی پشت پر ہنس کر ایک چپت لگائی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہائے بھابھی آپ کا بہت بہت شکریہ اس جہنم سے نجات دیلانے کا...وفا لاونج سے نکل کر گہری سانس لے کر تشکر نظروں سے مشعل کو دیکھتی ہوئے بولی...


اگر آپ جہنم میں جارہی ہوگی نہ تو میرا وعدہ ہے میں آپ کی بخشش کے لیئے خدا سے رکویسٹ ضرور کروگی...وفا کے بولنے پر مشعل نے اسے گھورا...


میری معصوم بیوی کیوں جہنم میں جانے لگی...برہان ان لوگوں کے قریب آکر وفا سے بولا...


اب شوہر کے گناہ کے جرم کی سزا بھی مل سکتی...وفا شرارت سے بولی...


میں نے کون سے ظلم کردیئے...برہان حیرت سے بولا...


ہم معصوم پر کرتے ہیں نہ...عون بھی ادھر آکر بولا...


خدا کا خوف کرو کچھ...تم جیسے معصوم ہونے لگے تو دنیا سے معصومیت سے اعتبار ہی اٹھ جائے گا...برہان بولا...


آپ لوگ لگے رہیں میں فریش ہوجاؤ پھر آتی ہوں ورنہ بابا کی دانٹ بھر سنے کو ملے گی...وفا منہ بناتی بولی تو مشعل نے اسے کمرے مین بیجھا...


برہان بابا ایسے کیوں ہوگئے صرف گھر والوں کے ساتھ...مشعل برہان سے بولی جو کھڑا کھیرا کھارہا تھا عون بھی چلاگیا تھا...


پتہ نہیں یار...باپ ہیں کچھ بول بھی نہیں سکتے...برہان ضبط سے بولا...


اچھا آپ پریشان نہ ہو...مشعل نرمی سے مسکرائی تو برہان بھی بامشکل مسکرادیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

امی عون چلاگیا...وفا دوپہر کے وقت تیار تانیہ بیگم کے کمرے میں کھڑی بولی...


ہاں کیوں...تانیہ بیگم اسے تیار دیکھ کر بولی...


شاہ ذر کیف برہان بھائی ارسل...کوئی بھی گھر پر نہیں ہے...وفا جھنجھلا کر بولی...


نہیں کیون بیٹا تمہاری تو آج کلاس نہیں تھی نہ مریم لوگ بھی اپنی نانی کی طرف گئے ہوئی ہیں...تانیہ بیگم بولی...


امی کلاس نہیں تھی لیکن یہ فورم جمع کروانا تھا...وفا بولی اور کلائی میں بندھی گھڑی میں وقت دیکھا...


تو اب کیا کروگی...تانیہ بیگم پریشانی سے بولی...


گاڑی کھڑی ہے نہ میں خودُ چلی جاوگیٔ...وفا پرسکون سی بولی...


تم خودُ جاؤگی تمہار بابا اور برہان شاہ ذر غصہ کریں گے...تانیہ بیگم پریشانی سے بولی...


ارے امی آجاؤگی جب تک فکر نہ کریں آپ اوکے چلتی ہوں...اور تانیہ بیگم ارے ارے کرتی رہے گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

دو گھنٹے کی ڈرائیوف کے بعد وہ فورم جمع کرا کر روسٹرونٹ کی طرف بڑی ابھی گاڑی پارک کرکے اتری تھی کہ ایک لڑکا بندوق لیئے اس کے سر پر کھڑا ہوا...


جلدی دے موبائل پرس...وہ لڑکا ادھر ادھرُ دیکھتا جلدی سے وفا سے موبائل پرس چھنتا بھاگا وفا کو جب ہوش آیا تو اپنی سینڈل اتر کر کھیچ کر لڑکے کو ماری اسے بھاگتا دیکھ کر سامنے کھڑے پولیس موبائل بھی ادھر آکر رکی وفا لڑکے کے پاس پونچھ کر اسے مارنے لگی تو پولیس والوں نے اسے پکڑ کر پیچھے کیا اور لڑکے کی گن اور لڑکے کو پولیس موبائل میں ڈالا اور وفا کا سامان بھی...


ارے میرا موبائل کل ہی لیا ہے...میرا پرس...پولیس موبائل جاتے دیکھ کر وفا افسوس سے بولی اور اپنی سینڈل پہن کر پھر جلدی سے گاڑی پولیس موبائل کے پیچھے ڈال دی پولیس اسٹیشن پر گاڑی سے اتر کر اندر داخل ہوئی اور ڈوبٹہ صیح سے لیا اگر گھر کسی کو معلوم ہوجاتا تو وفا کی خیر نہیں تھی...


جی محترمہ آپ یہاں کیوں آئی ہیں...ایک حوالدار وفا کو دیکھ کر بولا تو وفا تھوک نگلنے بولی...


وہ وہ ڈاکو جو آیا ہے ابھی اسُ نے میرا موبائل اور پرس چرایا ہے وہ اب پولیس والوں کے پاس ہے وہ میرا ہے اور مجھے چاہیئے ہے...وفا آہستے سے بولی...


وہ ساری چیزیں اب ایس پی صاحب کے آفس مین انُ کے پاس ہے آپ ادھر سے دوسری طرف جائے انُ کا آفس ادھرُ ہی ہے...حوالدار نے وفا کو راستہ دیکھایا...


کو...کون ایس پی...وفا گھبرا کر بولی...


ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ...

ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ...وہ آفس کے باہر کھڑی دروازہ پر نام دیکھ کر بڑبڑائی اور بنا دروازہ ناک کیئے اندر داخل ہوئی تبریز جو بوٹ سمیت پائوں ٹیبل پر رکھے ہونٹوں میں سگریٹ دبائے کسی گہری سوچ میں تھا گیٹ گھولنے پر چونک کر سیدھا ہوا سگریٹ ایش ٹرے میں مسلی اور اندر آنے والے کو دیکھا...تبریز وفا کو پہلی نظر میں پہچان گیا تھا اور بدقسمتی سے وفا بھی...


تمیز نہیں ہے کسی کے آفس میں ناک کرکے داخل ہوتے ہیں آپ کے باپ کی جاگیر نہیں ہے یہ...تبریز پیشانی پر بل لیئے وفا سے بولا...


او ہیلو مسٹر تمیز سے...ہاں تمہاری ملازم نہیں ہو...وفا کا میٹر دو منٹ مین آوٹ ہوا تھا...


کیا جانتی نہیں ہو کس سے بات کررہی ہو لڑکی..."ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ" سے مخاطب ہو تم...تبریز بگڑ کر بولا...


کیا آپ جانتے نہیں ہے..."وفا مصطفیٰ شاہ" نے آپ کو مخاطب کیا ہے...


اففف..زیادہ بولنے والی لڑکیاں زہر لگتی ہے...تبریز جھنجھلا کر بولا...اس کے گھر والے کیسے رہتے ہوگے...تبریز نے سوچا...


تو کبھی کھا کر مرجائیں...وفا تپ کر بولی...


یو...تمیز نہیں سکھائی تمہیں کسی نے...تبریز بگڑ کر بولا...


تمیز کی شاید یہاں کسی اور کو بھی ضرورت ہے...وفا طنزیا انداز میں بولی...


دیکھ رہا ہے کیسے کتنی ضرورت ہے...خیر آپ کو معلوم ہے یہاں شریف لڑکیاں نہیں آیا کرتی...تبریز سنجدگی سے بولا...


جب آپ جیسے پولیس والے اپنے آفس میں ٹیبل پر پیر رکھ کر رلیکس بیٹھے گے تو ہمیں ہی آنا پڑھے گا اور چور باہر گھومتے رہے گے...وفا نے طنز کیا...


تو کیا باہر ہر آنے جانے والے سے پونچھوں کہ آپ چور ہیں ڈاکو ہیں دہشتگرد ہیں اسمگلر ہیں...تبریز تپ کر بولا...


دیکھیں مجھے عضہ نہ دیلائے...وفا اس کی بات پر غصے سے بولی...


کام کی بات پر آو...تبریز سنجدگی سے بولا اور اپنے سامنے بیٹھی چھوٹا پیک بڑا دھماکے کو دیکھا..


کام کی بات یہ کہ جس چور کو ابھی لے کر آئی ہیں اسُ کے ساتھ میرا پرس اور یہ موبائل...یہ دونوں چیزیں میری ہیں...وفا ٹیبل پر رکھے بیگ اور موبائل پر اشارہ کرتے ہوئے بولی...


تو تم ایک موبائل کے لیئے اکیلے پولیس اسٹیشن آگئی...حیرت ہے کسی غریب خاندان سے تو نہیں لگتی پھر اکیلے اس جگہ آنے کی وجہ...تبریز حیرانگی سے بولا اکیلے جوان لڑکی کا پولیس اسٹیشن آنا اسے بلکل اچھا نہ لگا نہ وہ ایسی غریب لگی تھی کہ ایک موبائل کے پیچھے مری جارہی ہو...


موبائل میں میری پکچرز تھی...وفا تپ کر بولی اچھا تو اسے بھی نہیں لگ رہا تھا باہر کھڑا ہونا سب گھور گھور کر دیکھ رہے تھے ابھی وہ آفس میں تھی اور تبریز کے علاوہ کوئی نہ تھا اس لیئے زبان چل رہی تھی اتنی...


تو کس نے کہا تھا رکھنے کو پکچرز...تبریز نے طنز کیا...


تو کیا آپ کے موبائل مین رکھتی پکچرز...وفا نے طنز کا جواب دیا تو تبریز نے مٹھیاں بیچھی اسےُ ایسی لڑکیاں زہر سے بھی بری لگتی تھی اور یہ لڑکی تو اس کا امتحان لے رہی تھی...


ایک تو چور بھی ہم پکڑے اور اپرُ سے طنز بھی سنے...وفا بڑبڑائی...


بہت زبردست کیا کام کیا ہے آپ نے...میں تو بولتا ہوں باڈر سے فوجیوں کو ہٹا کر آپ کو کھڑا کردینا چاہیئے...مجھے پورا یقین ہے آپ دوسرا دن شروع ہونے سے پہلے کشمیر تک آزاد کرالے گی...تبریز نے داد دینے والے انداز میں طنز کیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ماما وفا کہاں ہے...تانیہ بیگم ابھی سو کر اٹھی تھی شام ہوگئ تھی اور وفا نہیں آئی تھی یہ ہی فکر انہیں ہورہی تھی باپ بھائی کو معلوم ہوا تو کیا ہوگا اور شاید وہ وقت آگیا تھا شاہ ذر کمرے میں داخل ہوکر بولا...


کیا ہوا تم جلدی آگئے....تمہارے بابا بھی آگئے کیا...تانیہ بیگم گھبرا کر بولی...


ہاں وہ میری کلاس جلدی ختم ہوگئی تھی تو مین آفس چلا گیا تھا واپس برہان بھائی اور عون بھی ساتھ ہی آگئے بابا اپنے دوستوں میں گئے ہیں دیر سے آئے گے...شاہ ذر نے تفصیل بتائی تو تانیہ بیگم کچھ پرسکون ہوئی لیکن برہان کا سن کر پھر ٹینشن ہونے لگی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

آج جلدی آئے آپ...مشعل برہان کا کوٹ رکھتے ہوئے بولی...


کہاں جلدی اندھرا تو ہوگیا یار...برہان گاڑی کی چابی رکھتے ہوئے بولا...


ہاں لیکن کچھ دنوں سے آپ لوگ دس گیارہ تک آرہے تھے نہ اور آج ساڑے ساتھ بم رہے ہیں...مشعل گھڑی میں وقت دیکھتے ہوئے بولی...


گھر میں خاموشی کیوں ہے عون تو چلو ابھی آیا ہے وفا کہاں ہے...برہان خلاف معمول خاموشی دیکھ کر بولا...


ہاں آج دن سے بہت خاموشی ہے...مشعل بھی چونک کر بولی وہ کام میں اتنے لگی ہوئی تھی کہ پتہ ہی نہیں چلا آج اپنے کمرے کی سیٹنگ چینج کررہی تھی...


آؤ امی کے روم میں چلتے ہیں...برہان مشعل کا ہاتھ پکڑتا اسے تانیہ بیگم کے روم میں لے گیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

بتائیں نہ کہا ہے وفا..اسُ کی فیورٹ آئسکریم لایا ہوں اور محترمہ پتہ نہیں کہاں غائب ہیں...برہان اور مشعل روم میں داخل ہوئے تو شاہ ذر کی جھنجلائٹ سے بھر پور آواز سنے کو ملی...


ہوگی ادھر ادھرُ عون بھی انِ دونوں کے ساتھ ہی روم میں داخل ہوکر بولا...


ہاں امی کہان ہے گڑیا...برہان بولا تو تانیہ بیگم بےساختہ رو پڑی...


امی...امی ہوا کیا کوئی بات ہوئی ہے...کہاں ہے وفا...برہان اور شاہ ذر گھبرا کر بولے...


وہ...وہ وفا دن کے ٹائم گئی تھی...تانیہ بیگم اٹک اٹک کر بولی...


کہاں...برہان پیشانی پر بل لائے بولا...


اسےُ یونی جانا تھا فورم جمع کروانے گھر کوئی نہیں تھا لاکھ منع کرنے کے باوجود وہ گاڑی لے کر چلی گئی...تانیہ بیگم بولی...


اب کہاں ہے...برہان سخت برہمی سے بولی...


ا...ابھی تک نہیں آئی موبائل بھی بند آرہا ہے...تانیہ بیگم رو پڑی...


واٹ...وہ دن سے گھر سے غائب ہے اور آپ نے کسی کو بتایا بھی نہیں...فورم جمع کرانے میں کتنا ٹائم لگتا ہے دو گھنٹوں میں آجانا چاہیئے تھا اب رات ہونے کو آئی...برہان سخت لہجے میں بولا اور پیشانی مسلنے لگا شاہ ذر وفا کا نمبر ملانے لگا جو بند آرہا تھا عون اور مشعل تانیہ بیگم کے پاس کھڑے تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

دیکھیں مجھے میرا سامان دیں رات ہونے والی ہے میرے گھر والے پریشان ہورہے ہوگے...وفا گھبراہٹ سی بولی...


ایسے کیسے...پہلے اپنے گھر میں سے کسی کا نمبر بتاؤ وہ لوگ یہاں آئے گے تن ہی تم یہان سے جاسکتی ہو...تبریز سنجدگی سے بولا تو وفا کے رونٹے کھڑے ہوئے گھر فون برہان بابا شاہ ذر کا غصہ...


نام بتاؤ اپنا اور گھر میں کسی کا نمبر جلدی...تبریز رعب سے بولا...اب آئی نہ مچھلی پکڑ میں...تبریز بڑبڑایا وفا کو گھبرایا ہوا دیکھ کر...


وہ..وہ


نام بتاؤ...تبریز سخت آواز میں بولا...مسکراہٹ دبائی لیکن سبق کو سکھانا تھا تاکہ دوبارہ اکیلے اس طرح کہئی بھی منہ اٹھا کر نہ چلی جائے...


وفا..ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی نام بتایا تھا وفا مصطفیٰ شاہ...وفا منہ بنا کر بولی...


ہمبر بتاؤ گھر میں سے کسی کا...تبریز موبائل پر اس کے بولنے والے نمبر ڈال کرکے موبائل کان سے لگایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا بند ہے نمبر...برہان شاہ ذر سے بولا...


ہاں..شاہ ذر پریشان سا بولا اتنے میں برہان کا موبائل بجا انجانے نمبر سے کال دیکھ کر اس نے رسیو کی...


اسلام و علیکم...تبریز طلال حیدر شاہ اسپکینگ...دوسری طرف سے تبریز نے کال رسیو دیکھ کر کہا...


وعلیکم سلام...جی کون..برہان ناسمجھی سے بولا...


میں اسلام آباد کے پولیس اسٹیشن سے بات کررہا ہوں...ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ...تبریز رعب دار آواز میں بولا...


جی کہئے...خیریت ہے...برہان بےچینی سے بولا آخر ایک ایس پی اسے کیوں کال کررہا تھا...


وفا مصطفیٰ شاہ آپ کی کون ہے...تبریز وفا کو دیکھتے ہوئے بولا جو گھبرائی ہوئے ناخون کتر رہی تھی...


جی...بہن ہے میری...برہان کھڑے ہوکر بولا اس کی بہن کا نام کیسے جانتا تھا اور کیوں لے رہا تھا...


وہ...وفا اس وقت یہاں اس پولیس اسٹیشن میں موجود ہے آپ آجائے اور انہیں یہاں سے لے جائے...تبریز سنجدگی سے بولا...


واٹ...وفا...کہاں ہے اس وقت...برہان حیرانگی سے بولا وفا کے نام پر سب اسے دیکھ رہے تھے...


اس وقت وہ پولیس اسٹیشن میں میرے آفس میں میرے سامنے موجود ہیں رات کافی ہونے والی ہے بہتر ہوجائے آپ ادھر آجائیں خدا حافظ...تبریز نے بول کر کال کاٹ دی...


ڈیم اٹ...وفا..برہان سخت طیش میں دھاڑا...اور شاہ ذر کو ساتھ آنے کا اشارہ کرتا روم سے گاڑی کی چابی لے کر نکلا مشعل شاہ ذر عون کو برہان کی سختی سے خوف آیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا...تبریز اس کو گھبرایا ہوا دیکھ کر مسکرا کر بولا تو وفا نے خونخوار نظروں سے اسے دیکھا تبریز ایک گھنٹے بعد دوبارہ آفس میں آیا تھا...


پتا ہے زیادہ بولنے والی لڑکیاں اچھی نہیں لگتی...تبریز پرسکون سا بولا...


اللہ کرے آپ کی بیوی بہت زیادہ بولنے والی ہو آپ کی ناک میں دم کردیں...وفا تپ کر بولی تو تبریز کا بےساختہ قہقہ نکلا..اتنے میں برہان اور شاہ ذر اندر داخل ہوئے...


بھ...وفا برہان کو دیکھ کر خوف سے بولی لیکن برہان کی سخت نظروں سے خاموش ہوگئی...


اسلام و علیکم...ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ...تبریز نے برہان سے ہاتھ ملایا پھر شاہ ذر سے...


وعلیکم سلام...برہان مصطفیٰ شاہ...آپ بتائیں گے کیا بات ہوئی ہے...


ہممم...برہان کے بولنے پر تبریز نے ساری بات بتائی...


دیکھیں...انہیں نے بہت اچھا کام کیا چور کو پکڑا لیکن لیکن لڑکیوں کو اتنا بھی آزاد نہیں ہونا چاہیئے کہ اکیلے اٹھ کر پولیس اسٹیشن آجائیں موبائل کون سا کہئی جارہا تھا ان کا وہ تو آپ لوگوں کو بتاکر بھی منگوا سکتی تھی..آپ کو میں نے اس لیئے بلایا ہے تاکہ دوبارہ یہ غلطی نہ کریں آج میں تھا کل کو میری جگہ کوئی اور ایمان دار آفسر ہوگا لیکن جناب ہر جگہ اچھے انسان موجود نہیں ہوتے...آپ سمجھ رہے ہیں نہ بات...خیال رکھیں تاکہ دوبارہ ایسی غلطی نہ کریں یہ...تبریز سنجدگی سے بولا لیکن وفا پر نظر پڑھتے ہی برساختہ ہنسی آئی جو بامشکل وہ ضبط کیئے کھڑا تھا وفا تبریز کو ان نظروں سے دیکھ رہی تھی جیسے ابھی کچا چبا جائے گی...


بہت شکریہ آپ کا...دوبارہ خیال رہے گیا...برہان بامشکل غصہ ضبط کرتا تبریز سے زبردستی مسکرا کر بولا لیکن تبریز سمجھ گیا تھا برہان شاہ ذر کو دیکھ کر اب وفا کی خیر نہیں...


شکریہ کی کوئی بات نہیں یہ موبائل اور پرس...تبریز نے ٹیبل پر رکھے موبائل پرس شاہ ذر کو دیئے ایک دو باتیں کرکے برہان نے وفا کو چلنے کا اشارہ کیا برہان نکلا پھر شاہ ذر اور وفا تبریز کو دل میں گالیاں دیتی ایک نظر مڑ کر دیکھتی اور دو انگلیاں آنکھوں کے پاس کرتی اشارہ کرتی نکلی (جیسے دھمکی دے رہی ہو دیکھلوگی)...اور اتنی دیر سے رکا تبریز کا چھت پھاڑ قہقہ برآمد ہوا...


او مائے گارڈ...کیا لڑکی تھی...اب صیح کلاس ہوئی بھائیوں سے...تبریز ہنستے ہوئے بولا...اسے دکھ تو ہوا لیکن یہ کرنا ضروری تھا تاکہ دوبارہ یہ غلط نہ کرے اکیلے جانے کی..

شاہ ذر تم وفا کی گاڑی لے کر آو....برہان باہر نکلتا شاہ ذر سے بولا اور اپنے گاڑی میں جاکر بیٹھا وفا بھی خاموشی سے بیٹھ گئی پورے راستے دونوں خاموش رہے وفا تو آگے کا سوچ سوچ کر ہی خوف زدہ ہورہی تھی...گاڑی پورچ میں پارک کرکے برہان خاموشی سے اندر داخل ہوئے شاہ ذر بھی خاموشی سے اندر بڑھا وفا اندر داخل ہوئی تو سب نے سکون کا سانس لیا برہان پانی کی بوتل سے منہ لگا کر پانی پی رہا تھا جیسے کہ غصہ پی رہا ہو...


کہاں تھی وفا...مشعل اور عون اس کے قریب آکر بولے...


بابا آئے یا نہیں...برہان نے سرد آواز میں پوچھا...


نہیں بابا دیر سے آئے گے...عون نے جواب دیا...


شاہ ذر وفا کا موبائل دو...برہان صوفے پر بیٹھے ساہ ذر سے بولا تو شاہ ذر نے موبائل برہان کو دیا برہان نے موبائل لے کر کیچھ کر دیوار پر مارا کہ وفا ڈر کر عون سے چپکی...


اس ہی کی وجہ سے تم نے آج یہ کارنامہ کیا ہے نہ...ہیرے لگے ہوئے تھے اس میں...تمہاری جان و عزت سے بڑ کر تھآ یہ موبائل...برہان دھاڑا...


برہا...برہان ہوا کیا...تانیہ بیگم گھبرا کر بولی...


امی مجھے پولیس اسٹیشن سے کال آئی تھی کہ آپ کی بہن یہاں موجود ہے...برہان چلایا...


کیا پولیس اسٹیشن..تانیہ بیگم و عون نے اسے حیرت سے دیکھا...


ایک تو تم اکیلے گئی کیوں..پھر موبائل چھن گیا تھا تو جانے دیتی...تمہیں معلوم ہے کتنا برا فیل ہوا مجھے...کتنی شرمندگی ہوئی ایس پی کے سامنے...کسی اچھے گھرانے کا ہوگا وہ جس نے تمہیں آفس میں بیٹھنے دیا ورنہ انتی دیر تک تم باہر بیٹھی ہوتی...برہان سرد لہجر میں بولا تو وفا کے رونے میں روانی آئی...


تمہیں ایسے کہئی بھی جانا نہیں چاہیئے تھا...سخت شرمندگی ہوئی ہے آک ہمیں...پتہ ہے کتنا پریشان ہوگئے تھے سب...شاہ ذر سخت لہجے میں بولا...


نہیں ہم تو جیسے مرگئے تھے...یا ایک موبائل چھن جانے سے ہم سڑک پر آجاتے...برہان چلایا...


سور...سوری بھائی دوبارہ نہیں کروگی ایسا...


دوبارہ تو تب ہوگا نہ جب تم کہئی اکیلے جاؤگی...شاہ ذر عون اگر مجھے معلوم ہوا یہ اکیلے باہر نکلی ہے تو تم لوگوں کی خیر نہیں اور تم وفا تمہارا پھر میں باہر جانا بند کردوگا...


بھ...اسلام و علیکم...وفا ابھی بولتی کہ مصطفیٰ شاہ کی رعب دار آواز پر خاموش ہوئی مصطفیٰ شاہ کے پیچھے پیچھے سیما شاہ ارسل اور حجاب بھی داخل ہوئے...


وعلیکم سلام...سب سمبھل کر بولے...


کیا ہوا ایسے کیوں بیٹھے ہو...تم کیوں رو رہی ہو...مصطفیٰ شاہ صوفے پر بیٹھے پہلے سب پر نظر ڈال کر وفا سے بولے جس کی آنکھیں رونے کی علامت کررہی تھی...


کچھ نہیں بابا سر میں درد ہورہا ہے اس کے...برہان جلدی سے بولا...


ہائے اللہ لڑکیوں کو اتنا بھی نازک نہیں ہونا چاہیئے کہ ایک معمولی سر درد کی وجہ سے پورا گھر سر پر اٹھا لیں...جاؤ حجاب آرام کرو صبح سے اٹھی ہوئی ہو...سیما شاہ پہلے وفا سے بولی پھر پیار سے اپنی بیٹی سے بولی...


آپ جلدی آگئے بابا...آپ دوستوں میں گئے تھے نہ...برہان سیما شاہ کی بات نظرانداز کرتا باپ سے بولا...


ہاں کیوں تمہیں کیا مسلئہ ہے...جانا تھا دوستوں میں لیکن پھر گیا نہیں..مصطفیٰ شاہ برہمی سے بولے...


بیٹھی کیا ہو...کھانا لگواؤ...مصطفی شاہ تانیہ بیگم کو صوفے پر بیٹھے دیکھ کر چلائے...


ارے بھائی جان بھابھی دن بھر آرام کرکے ابھی نکلی ہوگی..سیما شاہ مکرو مسکراہٹ کے ساتھ بولی تو مشعل انہیں دیکھتی رہے گئی مطلب تانیہ بیگم صبح سے ملازمہ کے ہوتے ہوئے کتنے کام کرتی تھی اور وہ کیا بول رہی تھی...


آپ کی قسمت پر تو مجھے افسوس ہوتا ہے مطلب نہ بیوی ایسی نہ بہو نہ بیٹی یقین مانے بھائی بیٹی کو کاموں کی عادت ڈالیں ملازمہ کو چھٹی کرائیں...تانیہ بیگم مشعل وفا کے جانے کے بعد سیما شاہ نے آگ لگائی برہان خاموشی سے سن رہا تھا اگر ابھی جواب دیتا تو باپ اسے بلا فضول زلیل کرتے...


صیح کہہ رہی ہو...بہن کیا کیا جاسکتا ہے...مصطفی شاہ کے بولنے پر برہان نے تاسف سے باپ کو دیکھا...


آجائیں کھانا لگادیا ہے...مشعل نے ڈائنگ ٹیبل پر سے آواز دی...


یہ وفا کہا نے...مصطفیٰ شاہ پیشانی پر بل لائے پلیٹ میں بریانی نکالتے بولے سب ہی موجود تھے سوائے وفا کے...


وہ..وہ اسُ کے سر میں درد ہے نہ تو تو آ نہیں رہی...مین گئی تھی ابھی...مشعل اٹک اٹک کر بولی اور ایک نظر برہان پر ڈالی جو خاموشی سے کھانا کھا رہا تھا...


میں دوبارہ بلاتا ہوں...عون کھڑا ہوتا ہوا بولا...


کوئی ضرورت نہیں بیٹھے رہو...آج رات کھانا نہین کھائی گی تو کچھ ہوگا نہیں...بھوکی رہنے دو آج تاکہ پتا چلے...مصطفیٰ شاہ سرد لہجے میں بولے تو عون کو مجبور ہوکر بیٹھنا پڑھا سیما شاہ بھائی کے کہنے پر مسکرا کر کھانے لگی...

🌟🌟🌟🌟🌟

آج دیر ہوگئی بیٹا...کھانا کھاتے ہوئے طلال شاہ تبریز سے بولے...


ہاں بابا زرا کام میں پھس گیا تھا...تبریز کھانے میں مگن بولا...


خیریت آج پولیش اسٹیشن میں کوئی چور آیا تھا یا دہشت گرد...زین بولا...


پاگل لڑکی...تبریز بےساختہ بولا پھر چونک کر زین کو دیکھا جو مسکراہٹ لیئے اسے دیکھ رہا تھا...


پاگل لڑکی...حرم شاہ ناسمجھی سے بولی...


ارے کچھ نہیں...وہ وہ آیت کہاں ہے نظر نہیں آرہی دو دن سے...تبریز گڑبڑا کر بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

امی وہ...ب...کیا ہوا...عون بنا ناک کیئے تانیہ بیگم کے روم میں داخل ہوا تانیہ بیگم جو موبائل پر کسی سے بات کررہی تھی فون بند کیا...


کچھ نہیں...بولوں کیا ہوا...تانیہ بیگم گھبرائی سی بولی...


وہ بابا کہاں ہے...عون بولا..


تمہاری پھوپھو کے ساتھ بیٹھے ہیں...تانیہ بیگم بولی...


ٹھیک ہے..عون بول کر روم سے جانے لگا..


گیٹ بند کرکے جاؤ...تانیہ بیگم بولی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہیلو کہاں غائب ہو...


دیکھیں میں اب اپنے بھائی کی بتادوگی...جنت جھنجھلا کر بولی...


ضرور بتاؤ بتاؤ آخر اسُ کا بھی حق ہے اپنے بہنوئی کے بارے میں جانے کا...زین شرارت سے بولا...


کیوں پیچھے پڑگئے ہیں میرے آپ...جنت رو دینے کو ہوئی...


رلیکس...رونا مت...نہیں کررہا کال...لیکن جب یاد آئی گی ایک بار کال ضرور کروگا شرط یہ ہے صرف روز ایک بار آواز سنا دینا اوکے خدا حافظ...بھائی کی شادی ہوجانے دو میری پھر اپنے ماما بابا کے ساتھ آوگا...زین سنجدگی سے بول کر کال کاٹ دی جنت موبائل جو دیکھتی رہے گئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

کہاں جارہے ہیں...اتنی دیر سے کمرے میں چکر لگائے برہان کو کمرے سے نکلتا دیکھ کر مشعل بولی...


وفا نے کھانا نہیں کھایا....پیزا آوڈر کیا ہے لگتا ہے وہ آگیا...کھانا لے کر جارہا ہو...برہان سنجدگی سے بول کر نکل گیا پیچھے مشعل مسکرائی پتہ تھا غصہ جتنا بھی ہو بہن سے زیادہ دیر ناراض نہیں رہے سکتے تھے...


آجائیں..وفا دروازہ پر ناک ہوتا دیکھ کر بولی تو شاہ ذر ہاتھ میں ٹرے لیئے جس میں بریانی کی پلیٹ سلاد رائتہ اور سوفٹ ڈرنک تھی وہ لیئے اندر داخل ہوئے...


ابھی شاہ ذر کچھ بولتا کہ برہان بھی پیزے کا پیکٹ لیئے اندر داخل ہوا...ابھی دو منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ عون آئسکریم چاکلیٹس اور برگر لیئے اندر داخل ہوا...


اوہ...سب یہاں موجود ہے...عون دونوں بھائیوں کو دیکھ کر بولا...


واو پیزا...عون پیزا دیکھ کر چلایا...


آہستہ بولو بابا اٹھ جائے گے...برہان نے اسے ڈپٹا...


یہ لو گڑیا...بریانی کھاؤ...شاہ ذر نے ٹرے آگے کی...


نہیں پہلے یہ پیزا کھاؤ...برہان نے پیزے کا ڈبا اس کے آگے رکھا...


نہیں پہلے آئسکریم اور یہ چوکلیٹس کھاؤ...عون نے ساری چیزیں اس کے آگے رکھی تو دونوں بھائیوں نے اسے گھورا وفا بہائیوں کی محبت دیکھ کر رو پڑی...


شش...گڑیا شہزادی...میری جان رونا بند کرو...تینوں بھائی اس کے پاس بیٹھ کر بولے گیٹ پر رکی مشعل مسکرا کر اندر داخل ہوئی...


کیا کہا وفا تم چاکلیٹس نہیں کھاوگی اوکے کوئی بات نہیں...اور پیزا بھی نہیں کھاوگی...کیا کہا...بریانی بھی نہیں کھانی...مشعل کے بولنے پر وفا نے اسے گھورا تو تینوں بھائی مشعل کی شرارت پر ہنس پڑھے...


برہان آپ یہ پیزا وفا کے لیئے لائے تھے نہ..لیکن وفا نہیں کھارہی مین کھالو کیا..مشعل بولی...


نہیں یہ میری شہزادی کھائی گئی..برہان مشعل کی مستی سمجھ کر بولا چادوں کو اس وقت ٹوٹ کر وفا پر پیار آرہا تھا وہ لگ رہی اتنی پیاری رہی تھی رونے سے سفید گال ناک سرخ ہورہی تھی...


سوری بھائی دوبارہ ایسا نہیں ہوگا...وفا برہان سے چپک کر بولی...


اوکے ایسا ہونا بھی نہیں چاہیئے دوبارہ وہ تو ایس پی اچھا تھا ورنہ کیا ہوسکتا تھا تم ابھی بچی ہو وفا...برہان سنجدگی سے بولے تبریز کی تعریف پر وفا نے دل میں اسے گالیاں دی...


چلو یہ کھاؤ...شاہ ذر عون برہان سب نے اسے ایک ایک چیز کھلائی...وفا مسکرائی تو چاروں مسکرا دیئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا ہچکیاں کیوں آرہی ہے اتنی...تبریز کچن میں کھڑا بار بار پانی پی رہا تھا تو زین بولا...


کوئی گالیاں دے رہا ہوگا...زین ہنس کر بولا اس بات پر تبریز کی آنکھوں کے سامنے وفا کا سایہ لہرایا اور ہچکیاں بھی بند ہوئی...


یہ لڑکی واقعی مجھے گالیاں دے رہی تھی...تبریز خودُ سے بڑبڑایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

سوری..شاہ ذر ٹکرانے پر جلدی سے بولا...


اٹس اوکے...میری غلطی میں جلدی میں تھی...آیت شاہ ذر کو دیکھ کر بولی...


نہیں کوئی نہیں...میری بھی غلطی تھی میں راستہ میں کھڑا تھا...شاہ ذر مسکرا کر بولا تو آیت بھی ہلکہ سا مسکرا کر آگے بڑگئی شاہ ذر کی نظروں نے دور تک پیچھا کیا آیت کا...

🌟🌟🌟🌟🌟

جی بیٹا کس سے ملنا ہے...ملازم نے بتایا تھا کہ زین کا کوئی دوست ہے تو طلال صاحب نے ڈرائنگ روم میں بیٹھا دیا تھا...


وہ انکل...زین سے ملنا ہے وہ میرا یونی فیلو ہے..وہ احترامن کھڑے ہوکر بولا...


ہاں جی بیٹا وہ اپنے روم میں ہے آپ سامنے والے کمرے میں چلے جائیں...طلال صاحب مسکرا کر بولے تو وہ زین کے کمرے کی طرف بڑھا...


ابے میں نے تجھے کہا تھا اس ٹائم مجھے سوتے ہوئے مت ملنا...روم میں داخل ہوکر زین کو سویا دیکھ کر وہ جھنجھلا کر بولا زین نے آنکھیں کھول کر اسے گھورا...


کیا ہوگیا عون آآ...تو بھی سوجا...زین نیند میں گھورتا ہوا بولا...


سوجا...اٹھ چل جا فریش ہو پھر پرجیکٹ کے بارے میں بھی کام کرنا ہے...عون جھنجھلا کر بولا وہ جلدی اٹھ کر آیا تھا لیکن یہاں زین صاحب آرام فرما رہے تھے..

🌟🌟🌟🌟🌟

وفا چھت پر کھڑی تھی کہ کسی کی گاڑی اپنے پورچ میں رکتی دیکھ کر تجسس کے مارے دیکھنے لگی لیکن گاڑی سے نکلطے شخص کو دیکھ کر وفا اپرُ سے ہی چلائی...


ارمان ماموں...وفا کے خوشی سے چلانے پر ارمان نے بھی اپرُ دیکھ تو خوشی سے نیچے آنے کا اشارہ کیا...

اسلام و علیکم کیسے ہیں آپ...وفا بھاگتی ہوئے نیچے آئی اور لاونج میں کھڑے ارمان سے بولی...


وعلیکم سلام بیٹی ہم تو ٹھیک ہیں آپ بتائیں کہاں غائب ہیں..ہوں...ارمان اسے پیار کرتا شکوہ کن لہجے میں بولا...


بس ماموں آئے بیٹھے تو میں امی کو بلاتی ہوں...وفا ارمان کو صوفے پر بیٹھا کر تانیہ بیگم کو بلانے چلی گئی...


اسلام و علیکم آپی...ارمان تانیہ بیگم کو آتا دیکھ کر کھڑا ہوا...


وعلیکم سلام ارمان..کیسے ہو ارم کیسی ہے...تانیہ بیگم ارمان سے بڑی تھی اور ارمان کے کوئی بچے نہیں تھے تو ارمان کی بیوی ارم کی خیریت پوچھی...


اللہ کا شکر آپی...کہاں غائب ہیں آپ لوگ نہ آرہے ہیں نہ کوئی کال...سوچا مل کر آؤں...ارمان نے شکوہ کیا...


ارے ارمان بس...تانیہ بیگم سر جکھائے اتنا ہی بولی اور ارمان سمجھ گیا کیا بات ہوگی...


اچھا خیر...برہان شاہ ذر عون کہاں ہیں...ارمان بہن کو شرمندہ دیکھ کر بولا...


شاہ ذر بھائی عون یونی گئے ہوئے ہیں برہان بھائی آفس...چائے کی ٹرولی لاتی وفا بولی...


ارے گڑیا اس کی ضرورت نہیں تھی...ارمان ٹرولی میں سجے لاوزمات دیکھ کر بولا...


ارے ماموں آپ ہمارے گھر آتے ہیں کب ہیں اور اپر سے نکھرے کررہے ہیں...وفا منہ بناتی بولی تو ارمان ہنس دیا..


چلو کوئی نہیں...خیر تم میرے ساتھ چل رہی ہو ایک ہفتے کے لیئے ہمارے گھر رکنے تمہاری نانو اور مامی یاد کررہی ہے...ارمان بولا تو وفا نے تانیہ بیگم کو دیکھا...


نہیں ارمان وفا...نہیں مصطفیٰ غصہ کریں گے...تانیہ بیگم گھبرا کر بولی...


آپی بولنے دیں جو بولتے ہیں وہ بس فالتو میں اپنے انا میں رہے گئے آپ فکر مت کریں اور تم شام میں آوگا ابھی کام سے جارہا ہوں ادھر ہی کام ہے شام تک آتا ہو اپنا سامان پیک کرلو یونی قریب ہے ہمارے گھر سے تمہاری...ارمان چائے کا کپ رکھتا کھڑا ہوا اور وفا سے بولا..


جی ٹھیک ہے ماموں...تانیہ بیگم کے بولنے سے پہلے ہی وفا بول اٹھی ناچار تانیہ بیگم خاموش ہوگئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا نام ہے بیٹا آپ کا...زین ناشتہ کررہا تھا تو عون کو بھی زبردستی سے نے بیٹھا دیا تھا ناشتہ کرنے کہ حرم شاہ بولی...


آنٹی عون نام ہے میرا...عون چائے پیتے ہوئے بولا...


پورا بتاؤ...ماما یہ بھی ہماری طرح پورا نام لیتا ہے اپنا...زین شرارت سے بولا...


عون مصطفیٰ شاہ...عون بھی شرارت سے بولا تو تبریز جو موبائل یوز کررہا تھا عون کے پورے نام پر چونکا...آج تبریز کا اوف تھا تو وہ گھر پر ہی موجود تھا...


ماشااللہ بہت پیارا اور شریف بچا ہے...حرم شاہ مسکرا کر بولی تو زین کو تو دھچکا ہی لگا گیا تھا حرم شاہ نے گھبرا کر اسے پانی دیا عون ہنس پڑا...


ماما یہ شریف پیار کیا ہوگیا آپ کو...زین صدمے سے بولا...


مطلب تم نہیں ہو تو ہم کسی اور کو بھی نہ بولیں...تبریز سنجدگی سے بولا تو عون کا قہقہ نکلا زین نے دونوں کو خوانخوار نظروں سے دیکھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اے لڑکی...وفا جو اپنے کمرے میں جارہی تھی سیما شاہ کی آواز پر رکی...


جی بولیں...وفا بولی...


ایک کپ چائے بناکر کمرے میں لے کر دو...سیما شاہ نے ایسے حکم دیا جیسے وہ گھر کی ملازم ہو...


میں اپنی رشیدہ سے بول دیتی ہوں...وفا ضبط سے بولی...


تم سے بولا ہے نہ تم ہی بناوگی...اور میرے سامنے زیادہ زبان مت چلایا کرو...دوبارہ میرے آگے بولی تو زبان کٹوا دوگی سمجھی جاؤ اب...سیما شاہ چلاکر بولی مشعل چلانے پر آئی...


کیا ہوا کوئی کام ہے میں کردو...مشعل نرمی سے بولی...


ارے بی بی زیادہ مکھن نہ لگایا کرو تم کیا سمجھتی ہو نظر نہیں آتا ہمیں...اور کیا بول رہی تھی کہ کیا ہوا ہے تو بی بی تمہاری یہ نند زبان چلارہی تھی...سامنے سے مصطفیٰ شاہ کو آتا دیکھ کر سیما شاہ بولی...


آپ جھوٹ بول رہی ہیں...میں نے کب زبان چلائی...وفا صدمے سے بولی لیکن برا ہوا مصطفی شاہ وفا کے سامنے آئے اور بنا سوچے سمجھے ایک تھپڑ مارا مشعل نے شاک کی کیفیت میں مصطفیٰ شاہ کو دیکھا جب سے وہ اس گھر میں بہو بن جر آئی تھی کبھی اسُ نے وفا پر ہاتھ اٹھے نہیں دیکھا تھا اور آج....


بتمیز لڑکی...زبان چلاتی ہو بڑوں سے...یہ تربیت کی ہے تمہاری جاہل ماں نے...مصطفیٰ غصے سے دھاڑے...


با...بابا...می..میں...وفا شاک کی کیفیت میں روتے ہوئے بولی کی کوشش کررہی تھی لیکن اسُ سے بولا نہیں جارہا تھا...


اب...اب مجھے سے بھی زبان چلاوگی...مصطفی شاہ دوبارہ مارنے کو لپکے...


پلیز چھوڑ دیں میں معافی مانگتی ہوں...تانیہ بیگم جو شور سن کر آئی تھی خودُ بھی روتے ہوئے بولی...


جاہل عورت آگر دوبارہ کبھی اسے زبان چلاتے دیکھا تو زندہ نہیں چھوڑوں گا...مصطفیٰ شاہ چلاتے ہوئے کمرے کی طرف بڑگئے شو ختم ہوتے دیکھ کر سیما شاہ مسکراہٹ لیئے آگے بڑگئی اور وفا وفا کسی کو دیکھے بنا بھاگتی ہوئے اپنے روم میں داخل ہوئی اور روم بند کرلیا اندر سے باہر مشعل اور تانیہ بیگم آوازیں دے کر تھک گئے...


اگلے ہفتے حمنہ اور سلمان شاہ آئے گے...مصطفیٰ تانیہ بیگم سے بولے تو تانیہ بیگم نے ناسمجھی سے انہیں دیکھا....


کیوں...خیریت...وہ ہچکاتی ہوئے بولی...


میں نے وفا کا رشتہ موسیٰ سے کردیا ہے منگنی کی ڈیٹ لینے وہ لوگ اگلے ہفتے آئے گے کیف کی شادی ماہم سے اس ہی مہینے ہوگی...تو وفا کی منگنی ابھی کردیں گے شادی کیف کی شادی کے بعد...مصطفیٰ شاہ پرسکون سے بولے لیکن تانیہ بیگم کو لگا جیسے زلزلہ آگیا ہو...


آپ...آپ..نہ..کسی سے پوچھا نہیں وفا سے بھی نہیں...تانیہ بیگم سکتے میں بولی...


مجھے جو فیصلہ کرنا تھا وہ میں کرچکا...مصطفیٰ شاہ نے گویا بات ہی ختم کردی..

🌟🌟🌟🌟🌟

موسیٰ کی شادی وفا سے ایسا میں ہونے نہیں دوگی...میں وفا کی زندگی عزاب کردوگی...سچ میں اپنے آپ کو شہزادی سمجھنے لگی ہے...اب دیکھنا وفا...ماریہ کو جب معلوم ہوا تب سے وہ آگ میں جل رہی تھی..

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا آپ لوگ ایسے کیوں بیٹھے ہیں...شام کا وقت ہوگیا تھا گھر میں خاموشی کا راج تھا کہ تینوں بھائی لاونج میں مشعل اور تانیہ بیگم کو پریشان بیٹھا دیکھ کر بولا...


او ہاں ماموں کی کال آئی تھی انہیں ضروری کام سے جلدی جانا پڑھا اس لیئے وفا سے بولیں تیار ہوجائے میں چھوڑ دیتا ہوں ابھی...برہان بولا...


پہلے وفا گیٹ تو کھولے...مشعل پریشانی سے بولی...


کیوں کیا ہوا...شاہ ذر بولا تینوں بھائی نے ان دونوں کو دیکھا...


آج...آج...مشعل سے بولا نہیں جارہا تھا...


آگے بولوں مشعل...برہان چڑ کر بولا بہن کے معاملہ میں وہ بےصبر تھا...


آج بابا نے وفا پر ہاتھ اٹھایا...تانیہ بیگم بولی...


واٹ...بابا نے...عون صدمے سے بولا...


ہاں...پھر مشعل نے پوری بات بتائی تو تینوں بھائیوں کا بس نہ چلا کہ کیا کر گزریں...ابھی تو رشتہ پکا ہونے والی بات کسی کو نہیں بتائی تھی تانیہ بیگم نے...

🌟🌟🌟🌟🌟

گڑیا...سوری میری جان بابا پھوپھو کی طرف سے...برہان شاہ ذر عون تینوں اس وقت وفا کے پاس بیٹھے تھے وفا رو رو کر برا حال ہوگیا تھا..


مجھے ماموں کے گھر جانا ہے...ادھر رہی تو پاگل ہوجاوگی...تھوڑا فریش ہونا چاہتی ہوں...وفا کھڑے ہوتے ہوئے بولی...


ہان کیوں نہیں چلو تیار ہو...برہان کو بھی یہ ہی صیح لگا فل وقت...

🌟🌟🌟🌟🌟

پورا راستہ خاموشی سے گزرا تھا وفا خاموش باہر دیکھ رہی تھی اور برہان ہونٹوں میں سگریٹ دبائے گاڑی ڈرائیف کررہا تھا...برہان نے گاڑی ارمان کے گھر کے پاس ہو روکی تھی کہ سامنے سے آنے والی گاڑی سے ٹکر ہوئے...


او شٹ...برہان سامنے والی گاڑی کو دیکھ کر بولا اور ڈرائیونگ سیڈ پر بیٹھے تبریز کو دیکھا بہت ہلکی سی گاڑی پر لگی تھی...ارمان بھی چھت پر تھا اس لیئے فوری اتر کر گیٹ کی طرف بڑھا باہر جانے کے لیئے...

گاڑی پارک کرکے برہان فوری گاڑی سے اترا وفا بھی گاڑی سے اتری دوسری طرف سے گاڑی سائڈ پر پارک کرتا تبریز بھی اترا...


سوری یار...آگے گاڑی دیکھ نہیں سکا...برہان شرمندہ سا تبریز سے بولا وفا کی تو اسے دیکھتے ہی تیوری چڑگئی تھی...


اٹس اوکے...ہلکی سی ٹچ ہوئی ہے...کوئی بات نہیں...تبریز نے برہان کی شرمندگی دور کرنا چاہئی...


اسلام و علیکم ماموں...وفا ارمان کو باہر آتے دیکھ کر بولی...


وعلیکم سلام بچے...اندر چلو سب باہر کیا کررہے ہو...ارمان روڈ پر کھڑے انِ لوگوں کو بولا گو تینوں ارمان کے ساتھ اندر چل دیئے سب اندر صوفے پر بیٹھے ارمان نے اپنے بیوی اور ماں کو آواز دی لاونج میں آنے کی البتہ ارمان کچھ گھبرایا ہوا لگ رہا تھا...


سوری بچے...مجھے ضروری کام سے واپس آنا پڑھا...ارمان نے بات کا آغاز کیا...


کوئی بات نہیں ماموں...وفا مسکرا کر بولی...


ارے بچے آئے ہیں...رافیہ بیگم ارمان کی والدہ وفا برہان کو دیکھ کر بولی پھر نظر تبریز پر گئی...


ارے تبریز میرا بیٹا بھی آیا ہے...رافیہ بیگم تبریز کو دیکھ کر نیہال ہی ہوگئی...


اسلام و علیکم...وفا اٹھ ہی رہی تھی کہ تبریز اٹھ کر رافیہ بیگم کے پاس بیٹھ گیا...


وعلیکم سلام جیتے رہو...میرے شہزادے...رافیہ بیگم عمرہ پر گئے ہوئی تھی جب تبریز واپس پاکستان آیا تھا دو دن سے اسے ٹائم نہیں مل رہا تھا ملنے کا اس لیئے آج فارغ تھا تو ملنے آگیا...


کیسی طبیت ہے نانو...تبریز مسکرا کر بولا...لیکن نانو بولنے پر وفا اور برہان نے چونک کر اسے دیکھا...


نانو کی جان...اپنے بیٹے کو اتنے ارصے بعد دیکھ کر تو میں بلکل ٹھیک ہوگئی...رافیہ بیگم مسکرا کر بولی اور اپنے خوبرو جوان نواسے کو دیکھا...


اور برہان...گھر میں سب ٹھیک...ارمان بولا...


اللہ کا شکر ماموں آپ انہیں جانتے ہیں...برہان نے دل میں آیا سوال پوچھ ہی لیا...


یہ...یہ تبریز ہے...ارمان گھبرا کر بولا...


جی میں جانتا ہوں ملاقات ہوئی تھی...برہان بولا تو تبریز مسکرایا وفا خاموش سن رہی تھی آخر یہ اس کی نانو کے گھر کیا کررہا تھا...


ارمان بتادو آخر کب تک چپھا کر رکھو گے...رافیہ بیگم بولی تو ارمان نے ماں کو دیکھا...


تم چھوڑوں ارمان میں بتاتی ہوں...برہان وفا یہ تمہاری خالہ کا بیٹا تبریز ہے...رافیہ بیگم بولی تو برہان اور وفا نے چونک کر انہیں دیکھا انِ کی تو کوئی خالہ ہی نہیں تھی پھر یہ...


لیکن نانو ہماری تو کوئی خالہ نہیں...برہان نے سوال کیا..

تمہاری ایک خالہ ہیں تبریز کی ماں حرم شاہ میری بیٹی...رافیہ بیگم سنجدگی سے بولی تبریز آرام سے بیٹھا تھا اور وفا کے فیس ایکسپریشن انجوائے کررہا تھا...


تو...تو ہم کیوں نہیں ملتے...برہان بھی سنجدگی سے بولا...


تمہارے باپ کی وجہ سے...جواب ارمان نے دیا تھا...


کیوں بابا کی وجہ سے کیوں...کب سے خاموشی بیٹھی وفا بولی...


کیوں کہ تمہارے باپ اتنے پورانی بات پر رک گئے ہیں انُ کی ان اور عزت انہیں گوارہ نہیں کرتی کہ وہ اس گھر میں آئے اور حرم سے ملے...ارمان بولا...


آپ آپ سچ بتائیں بات کیا ہے...برہان بولا اب کچھ کچھ باپ پھوپھو کی نفرت کی وجہ سمجھ آرہی تھی...


تو سنو پھر...ارفیہ بیگم بولی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ماضی..


اکبر شاہ،حیدر شاہ،ارحم شاہ (تانیہ بیگم کے والد)

تینوں گہرے دوست تھے تینوں کی دوستی کی ہر جگہ مثال دی جاتی تھی اسی دوستی کی گہرا کرنے کے لیئے حیدر شاہ نے طلال شاہ کا رشتہ اکبر شاہ کی بیٹی حمنہ شاہ سے کردی تھی یہ بات جب طلال شاہ کو پتہ چلی جو پڑھنے کے لیئے اسلام آباد گئے ہوئے تھے...


بابا میں حمنہ سے شادی نہیں کرسکتا...طلال شاہ جھنجھلا کر کال پر بولے...


شادی تمہاری حمنہ سے ہوگی میں نے بات کرلی ہے طلال...شادی کی تاریخ بھی رکھ دی ہے تم بس جلد واپس آجاؤ...حیدر شاہ بولے...


بابا میں کسی اور سے پیار کرتا ہوں آپ سمجھ کیوں نہیں رہے...طلال بلآخر بولے ہی اٹھے...


دیکھوں طلال میں کچھ نہیں کرسکتا اب...حیدر شاہ کچھ نرم ہوئے...


ٹھیک ہے تو یہ کام بھی میں ہی کردیتا ہوں...طلال نے بول کر کال بند کردی...


وہ محبت کرتے تھے سوچا تھا پڑھائی مکمل کرکے ماں باپ کو لے کر رشتہ لے کر جائیں گے وہ بھی تو اب انِ سے محبت کرتی تھی...پھر بابا کی کال آئے اور صرف رشتہ پکا نہیں بلکہ شادی کی تاریخ بھی رکھ دی لیکن طلال شاہ کبھی انہیں دھوکہ دینے کا نہیں سوچ سکتے تھے اس لیئے جب باپ نہین مانے تو حمنہ شاہ کو کال کی نمبر پہلے لیا تھا جب وہ مری میں رہتا تھا آنا جانا ہوتا تھا لیکن اسلام آباد آنے کے بعد کسی سے بات ہی نہیں ہوسکی تھی...


اسلام و علیکم..کیسے ہیں آپ...موبائل کی گھنٹی تیسری بار بجی تو وہ بھاگتی ہوئی اپنے روم میں اندر داخل ہوئی موبائل پر کال کرنے والا کا نام دیکھا تو خوشگوار حیرت ہوئی اور بےتابی سے کال رسیو کی...


وعلیکم سلام...میں نے حال حیوال کے لیئے کال نہیں کی میں نے یہ بتانا تھا آپ کو کہ میں آپ سے شادی نہیں کرسکتا میں کسی اور کو پسند کرتا ہوں اور اسُ ہی سے شادی کروگا میں نے اپنے والدین سے کہا لیکن وہ نہیں سن رہے میری اس لیئے میں آپ کو بتارہا ہوں اگر اموشنل بلیک میل کرکے میرے والدین برات لےکر آئے تو عین نکاح کے وقت ہی میں خودکشی کرلوگا لیکن آپ سے شادی نہیں...وہ سرد لہجے میں اپنے بات مکمل کرکے کال کاٹ دی لیکن ادھر اسے لگا جیسے زندگی کی ڈور گاٹ دی ہو کسی نے...


صدمے وہ حیرت کے زیر عصر موبائل تو اسےُ پوزیشن میں تک رہی تھی اور دوسرے ہی پل وہ بےجان ہوکر زمین پر گرگئی...


جانتے ہے کے وہ نہ آئیں گے

پھر بھی مصروفِ انتظار ہے دل💔

(احمد فراز)


تانیہ بیگم حمنہ کے کمرے میں شاپنگ کا پوچنے آئی تھی لیکن انہیں زمین پر بےجان دیکھ کر جلدی سے مصطفیٰ شاہ کو بلایا اس وقت تانیہ بیگم کا ایک سال کا بیٹا برہان تھا...مصطفیٰ شاہ لاڈوں میں پلی بہن کو ہوسپٹل لے کر گئے جب حمنہ شاہ کو ہوش آیا تو انہوں نے ساری بات بھائی کو بتائی پھر مصطفیٰ شاہ نے اکبر شاہ کو بتایا حیدر شاہ کو کال کی...


آج سے تمہاری میری دوستی ختم حیدر...تمہارے بیٹے نے صیح نہیں کیا میں نے مصطفیٰ اور ارتضیٰ کو بہت سمجھایا ہے ورنہ وہ جوان خون ہے کچھ بھی کرسکتے تھے...اکبر شاہ سرد آواز میں بولے...


میں معافی چاہتا ہوں اکبر...لیکن کیا کرو میں نے بہت کوشش کی طلال مان جائے لیکن...حیدر شاہ شرمندگی سے بولے...


اب میں تمہیں اسُ ہی تاریخ کو حمنہ کی شادی کرکے دیکھاوگا...اکبر شاہ غرور سے بولے اور بنا سنے کال کاٹ دی...


سلمان شاہ اکبر شاہ نے اپنے بھائی اکرم شاہ کے بیٹے تھے انہیں نے سلمان شاہ کے باپ سے بات کی اور حمنہ کے لاکھ منع کرنے کر باوجود اسُ ہی تاریخ جس میں طلال شاہ سے شادی ہونی تھی اس تاریخ کو حمنہ شاہ کی شادی سلمان شاہ سے کردی...


اس سب کو دو سال گز گئے تھے حمنہ شاہ کو سسرال میں بہت تانے سنے کو ملتے تھے شوہر سے ساس سے اور یہ بات وہ گھر مین بتاتی تھی تو کوئی کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا...


ان ہی دنوں حرم شاہ کی شادی کی بھی تیاریاں شروع ہوگئی تھی کسی کو نہیں پتہ تھا انُ کی شادی کس سے ہورہی ہے کیونکہ ارحم شاہ اسلام آباد شفٹ ہوگئے تھے تو یہ لوگ زیادہ آیا جایا نہیں کرتے تھے کتنے ارصے بعد ایک دن تانیہ بیگم اپنے گھر جاتی تھی مصطفیٰ شاہ بزنس کے سسلے میں ملک سے باہر گئے ہوئے تھے جب وہ واپس آئے تو حرم کی برات کا دن تھا تانیہ بیگم نہ اپنے بہن کی منہدی میں گئی تھے نہ کسی اور تخریب میں کیونکہ مصطفیٰ بول کر گئے تھے تمہاری گھر کو دیکھنا ہے ارتضیٰ شاہ اپنی بیوی کے ساتھ اسُ وقت ملک سے باہر گھومنے گئے ہوئے تھے اس لیئے سب تانیہ بیگم ہی دیکھ رہی تھی..


جب وہ لوگ ہال میں پونچھے تو نکاح شروع ہورہا تھا...اور اور دلہا کو دیکھ کر مصطفیٰ شاہ کی رگیں تن گئی تھی غصے سے مٹھیاں بیھچ لی تھی...


انہیں نے زبردستی تانیہ بیگم کو گھر لے جارہے تھے کہ ارمان اور ارحم شاہ نے روکا...


مصطفیٰ میں نے آپ سے پہلے بھی کال پر معافی مانگی تھی اور اب بھی سب کے سامنے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں...طلال صاحب نے پورے ہال کے سامنے ہاتھ جوڑ کر مصطفیٰ شاہ سے معلافی مانگی لیکن کہتے ہیں نہ ہر کسی کو عزت راس نہیں آتی...


میں ایسے خاندان میں دوبارہ نہ اپنے بیوی کو آنے دوگا نہ خودُ آوگا اور اس عورت جس کی وجہ سے میری بہن کی بےعزتی ہوئی تھی اس سے میرا اور میری بیوی بچوں کا رشتہ ہمیشہ کے لیئے ختم...اگر تانیہ اس سے ملے گی تو میں اسے طلاق دے دوگا...انِ کی بات پر سب خاموش ہوگئے تھے ارمان بہت ضبط سے کھڑا تھا ادھر تانیہ بیگم حرم بیگم سے لگی رو رہی تھی اور گھسیٹے ہوئے مصطفیٰ شاہ انہین وہاں سے لے گئے تھے...پھر آج تک تانیہ بیگم کو سارے سسرال والے انہیں تانے دیتے تھے باتیں سناتے تھے وہ بس تھوڑی دیر کے لیئے کبھی کبھی اپنی ماں کے گھر جاتی تھی بہن سے وہ شادی والے دن کے بعد نہیں ملی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

حال...


او تو یہ بات ہے...برہان کو اب ساری بات سمجھ آگئی تھی وفا تو سن ہوگئی تھی ساری بات سن کر تبریز اپنے آپ کو موبائل میں مصروف ظاہر کررہا تھا...


یہ تہمارا کزن ہے برہان وفا...ارمان بولا تو برہان کھڑا ہوا تبریز بھی کھڑا ہوا اور دونوں گلے لگے...


تمہیں سب معلوم تھا...برہان تبریز سے بولا...


ہاں مجھے سب معلوم تھا جبھی اسے پولیس اسٹیشن میں دیکھ کر میرا خون کھولا تھا...تبریز وفا کی طرف اشارہ کرتا ہوئے بولا جو ہنہہ کرتی منہ موڑ گئی...


ہممم...تم اکلوتے ہو...برہان بولا...


نہیں میرا ایک بھائی ہے بلکل آپ کے بھائی عون کی طرح شرارتی ڈرامہ باز...تبریز ہنس کر بولا..


کیا ہم خالہ سے مل سکتے ہیں...برہان ہچکاتے ہوئے بولا...


ہان کیوں نہیں ماما بہت خوش ہوگی...تبریز خوش دلی سے بولا...


"رشتے کبھی ٹوٹتے نہیں ہے بس کبھی روٹھ جاتے ہیں"

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا اتنی گھبرائی ہوئی کیوں ہو...جنت موبائل پر زین کی بات بیزاری سے سن رہی تھی کہ موسیٰ ناک کرتا اندر داخل ہوا جنت نے موبائل فوری رکھا...


کچ...کچھ نہیں بھائی...جنت گڑبڑا کر بولی...


ہممم...کچھ ہونا بھی نہیں چاہیئے ایسا ورنہ تمہیں زندہ زمین میں گاڑ دوگا...موسیٰ سرد لہجے میں بولا...


ایسی بات نہیں بھائی...جنت مے تھوک نگلا...


کل تیار ہوجانا ماہم کے ساتھ شاپنگ پر چلی جانا...اور کچھ گفٹس وفا کے لیئے بھی لے آنا..موسیٰ موبائل میں لگا بولا...


ج...جی بھائی...جنت بولی...


اور ہر وقت اس میں مت لگا کرو...میری عزت پر اگر بات آئی نہ جنت تو ہشر برا کرکے رکھ دوگا...موسیٰ اس کا گھبرانا گڑبڑانا محسوس کرچکا تھا اور بہت کچھ سوچ بھی چکا تھا...


پھر آپ وفا بھابھی کے ساتھ کیا کرگے وہ تو اتنی لاپروہ ہیں...جنت منمنائی معلوم تھا اس کے بھائی کو لڑکیوں کا زیادہ بولنا گھومنہ پسند نہیں تھا اور یہ دونوں خوبی وفا میں دور دور تک نہیں تھا...


مجھے سب کو ٹھیک کرنا آتا ہے ایک بار گھر میں آنے دو ایسا ٹھیک کروگا کہ کوئی پیچھان نہیں سکے گا...موسیٰ سرد آواز میں بولا اور جنت نے بےساختہ دل میں وفا کے لیئے دعا کی

یہ میرا کزن نکلا...اففف یہ ایسے برداشت نہیں ہوتا اب تو کزن نکلا...وفا نے دل میں سوچا...


اچھا تو پھر میں چلتا ہوں...برہان رافیہ بیگم سے بولا...


ایسے کیسے...بیٹھو آج پہلے بار تم تینوں کزن ساتھ کھانا کھانا...رافیہ بیگم بولی اور


تم عون کو جانتے ہو...برہان ڈائنگ ٹیبل پر بیٹھا ہوا بولا...


ہاں وہ میرے بھائی زین کا دوست ہے...تبریز مسکرا کر بولا اور وفا کو دیکھا جو اسے دیکھ کم گھور زیادہ رہی تھی...


وفا کیا ہوا ہماری گڑیا کیوں خاموش ہے...ارمان بولا...


ماموں اسے خاموش ہی رہے دیں ابھی...برہان ہنس کر بولا...


پہلے میں عون کو نہیں پہچانا تھا لیکن جب اسُ نے اپنا نام بتایا عون مصطفیٰ شاہ اور اس کی پڑپڑ زبان نے مجھے یقین کرادیا کہ یہ وفا کا بھائی ہے...تبریز نے ماچس جلائی اور وفا سلکھ بھی گئی...


کیا تم لوگ پہلے مل چکے ہو...ارمان بولا...


بدقسمتی سے...وفا کی زبان پہسلی تو برہان نے گھورا...


ہاں جی ماموں بہت اچھی طرح ملے...تبریز کہاں پیچھے رہنے والا تھا...


یس ماموں...مجھے بہت اچھا لگا جان کر کہ تم ہمارے کزن ہو...برہان مسکرا کر فخریہ انداز میں بولا...


میرے بھائیوں کو ورغلا رہا ہے یہ تو...وفا نے تبریز کو گھورتے ہوئے سوچا اس کے دیکھنے پر تبریز نے آئبرو اچکائی تو وفا نے ہڑبڑا کر نظریں پھیر لی...


اب چائے وفا کے ہاتھ کی ہونی چاہیئے...


جی بلکل صیح کہا مامی...جاؤ وفا چائے بناؤ...پتہ ہے تبریز وفا بہت زبردست چائے بناتی ہے...وفا جاؤ کزن کے لیئے بھی چائے بناؤ....برہان مسکرا کر بولا..


ضرور آخر پہلے بار میرے ہاتھ کی چائے پیئے گے...وفا شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ کچن کی طرف جاتے بولی تبریز نے حیرت سے دھوپ چھاؤں جیسی لڑکی کو دیکھا لیکن بیچارا سمجھ نہ سکا...

🌟🌟🌟🌟🌟

وفا کہاں ہے...مصطفیٰ شاہ کو جب وفا کہئی نظر نہ آئی تو تانیہ بیگم سے بولے...


وہ...وہ برہان کے ساتھ ارمان کے گھر گئی ہے کچھ دن رکنے...تانیہ بیگم گھبرا کر بولی...


کیا...کسی کی اجازت سے...فوری بلاو اسے...حمنہ کل ہی آنا چارہی ہے گھر منگنی کی انگھوتی پہنانے اور تاریخ ہفتے کو رکھنے آئی گی...مصطفیٰ شاہ غصے سے بولے...


ک...کیا اتنی جلدی...تانیہ بیگم شاک سے بولی...


تم سے مطلب تیاری کرو کل کی حمنہ موسیٰ سب کل آئے گے منگنی کرنے پھر ہفتے کو تاریخ رکھنے آئے گے کیف کی شادی کے بعد وفا کی شادی...مصطفیٰ شاہ اٹل لہجے میں بولے...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ لے چائے...وفا نے سب کے کپس انہیں دیئے تبدیز کو کپ دے کر وہ سکون سے پرسکون مسکراہٹ کے ساتھ بیٹھی..تبریز نے جو ہی ایک گھونٹ لیا کڑوی چائے زہر کی طرح لگی اور ایکدم دھچکا لگا...


کیا ہوا...ارمان اور برہان فوری بولے...


نہیں کچھ نہیں وہ گ...گرم ہے نہ چائے...تبریز سمبھال کر بولا...


تو آپ ٹھنڈی پیتے ہیں چائے...وفا معصومیت سے بولی...


جیسی بھی پیتا ہوں...لیکن وہ ایسی بلکل نہیں ہوتی...تبریز اب اس کی مسکرا کو سمجھا تھا اس لیئے دانت پیس کر بولا...


ڈیئر کزن...کیسی لگی چائے...وفا معصومیت سے بولی...


بہت زبردست...اتنی اچھی چائے زندگی کبھی نہیں پی...تبریز بامشکل مسکرا کر چبا کر بولا...


دیکھا میں نے بولا تھا وفا بہت اچھی چائے بناتی ہے...برہان کہانی سے لاعلم فخریہ انداز میں بولا...


اففف...بھائی ایسے تارف نہ کریں مجھے شرم آتی ہے...وفا اداکاری کرتے ہوئے بولی تو سب ہنس دیئے...


اوکے میں اپر روم میں جارہی ہو...وفا برہان سے کہتی اپر فوم میں بھاگی جو کہ ارمان نے اس کا الگ روم بنایا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تم ایسا کیسے کرسکتے ہو...ماریہ غصے سے بولی...


بے بی لسن ٹو می...موسیٰ کال کر بولا...


واٹ لسن...ہاں تم کیسے وفا سے شادی کرسکتے ہو...ماریہ چلائی...


آواز نیچے رکھو ماریہ...مجھے عورتوں کا چلانا پسند نہیں...موسیٰ غرایا...


سوری...لیکن میں کیا کرو تم خودُ بتاؤ...ماریہ سمبھال کر نرم لہجے میں بولی...


یار کچھ کرتے ہیں صبر کرو...موسیٰ بےفکری سے بولا..


موسیٰ کل تم وفا سے منگنی کرنے آرہے ہو پھر تاریخ اور پھر شادی...اور تم مجھے بول رہے ہو صبر کرو...میں تمہاری شادی وفا سے نہیں ہونے دوگی میں جان سے ماردوگی وفا کو...ماریہ زہنی انداز میں بولی...


خاموش ہو ماریہ...تم پریشان نہ ہو میں سب دیکھ لو گا جاؤ سوجاو بائے...موسیٰ جھنجھلا کر بولا اور کال کاٹ دی...


ڈیم اٹ...کیا عزاب ہے...موسیٰ بالوں میں ہاتھ پھرتا بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

چلو جی میں نکلتا ہو...تبریز سب سے ملتا ہوا بولا...


ہاں چلو میں بھی بس نانو سے ایک بات کرتا باہر آیا...برہان تبریز سے بولا تو وہ سر ہلاتا باہر نکلا...وہ لان میں کھڑا تھا..


شکار خودُ شکار ہونے کے لیئے آگیا...وفا کھڑکی سے تبریز کو دیکھتی بولی جو بلکل اس کی کھڑکی کے نیچے کھڑا سگریٹ پی رہا تھا وفا باتروم میں سے پانی کی بالٹی لائی اور کھڑکی پر رکھ کر نیچے الٹا دی جو ہی پانی تبریز پر گرا وہ اچھل کر رہے گیا...اور اپر وفا کا اسے دیکھ دیکھ کر ہنس کر برا حال ہوگیا...


واٹ دا ہیل...تبریز چلا بھی نہ سکا لیکن اپر وفا کو دیکھا جو اسے زبان چڑا رہی تھی تبریز نے خوانخوار نظروں سے اسے دیکھا تو وفا نے فوری کھڑکی بند کی...


fille stupide

(پاگل لڑکی)تبریز غصے سے بڑبڑایا...


کیا ہوا...او تم یہ پورے گیلے کیوں ہورہے ہو...برہان ارمان کے ساتھ باہر نکلا تو تبریز کو پانی میں گیلا دیکھ کر بولا...


آپ کی بہن نے اپنے کزن کا ویلکم کیا ہے...تبریز ضبط سے مسکرا کر بولا...برہان نے اپر کھڑکی پر دیکھا ارمان نے بھی ایک نظر کھڑکی پر دیکھا اور سمجھ آنے پر قہقہ لگایا...


ماموں یار...تبریز رونے والی شکل کے ساتھ بولا...


سوری یار...وہ یہ اور عون گھر میں بھی ایسی ہی حرکیتے کرتے رہتے ہے...برہان شرمندگی سے بولا...


کوئی بات نہیں...میں ہی ملا تھا نمک والی چائے اور پانی سے بائے کرنے کے لیئے...آخری بات تبریز خودُ سے بولی اور دونوں سے ملتا گاڑی گھر کی طرف بڑھا دی...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا باہر بارش ہوئی ہے...زین لاونج میں بیٹھا تھا تبریز کو دیکھ کر حیرت سے بولا...


باہر دیکھ رہا ہے کہ بارش ہوئی ہے...تبریز سنجدگی سے بولا...


تو کیا بادل صرف آپ پر برسے ہیں...زین نے آئبرو اچکائی...


شیٹ آپ...تبریز تپ کر بولا اور روم کی طرف بڑگیا


تبریز یہ کیا ہوا...حرم بیگم اسے روم میں جاتا دیکھ کر بولی وہ زین کو ڈاٹنے آئی تھی کہ سوجائے ورنہ وہ صبح نہیں اٹھا...


آپ کی بھانجی نے میرا ویلکم کیا تھا...تبریز نے طنز کیا اور روم میں داخل ہوا ہوش میں آتی ہی حرم بیگم بھی اس کے روم میں داخل ہوئی...


تمہاری دوبارہ ملاقات ہوئی اس سے...حرم بیگم بولی...


جی آپ کے بھانجے سے بھی وہ آپ سے ملنا چاہتا ہے...تبریز بولا...


اچھا تم نے سب بتادیا...حرم بیگم آنسو روکتی بولی...


نانو نے سب بتادیا اتفاق سے میں بھی اسُ ہی ٹائم طہاں گیا تھا جب برہان اور وفا آئے تھے...آپ کا بھانجا بہت اچھا ہے لیکن آپ کی بھانجی...توبہ توبہ آئی ہیٹ دیس ٹائپ اوف گالر...تبریز منہ بناتا بولا اسےُ ایسی لڑکیاں زہر لگتی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ما...برہان ایکدم روم میں داخل ہوا تانیہ بیگم جو موبائل پر بات جررہی تھی ایکدم گھبرا کر موبائل رکھا...


کس سے بات کررہی تھی...خالہ سے...برہان کے بولنے پر تانیہ بیگم نے شاک سے اسے دیکھا آج تک کسی کو نہیں پتہ تھا کہ ان لوگوں کی ایک خالہ بھی ہے..


کیا ہوا...امی مجھے سب پتہ چل گیا ہے...برہان انُ کے پاس بیٹھ کر بولا...


تمہیں کیسے پتہ...تانیہ بیگم آنسو روکتے بولی...


نانو نے بتایا...تبریز سے ملا میں بہت اچھا لڑکا ہے...برہان مسکرا کر بولا...


ہاں بہت...تانیہ بیگم بھی مسکرائی...


آپ کی بات ہوتی ہے خالہ سے...برہان بولا...


ہاں جب تمہاری نانط کے گھر جاتی تھی تو کال پر بات ہوجاتی تھی پھر اب سب سے چھپ کر اپنے فون سے بات کرلیتی ہو حرم نے ہی تبریز اور زین کی پیکچر بیجھی تھی جبھی جانتی ہوں اور تم لوگوں کی میں پکچرز بیجھتی تھی جبھی تبریز تمہیں جانتا ہے...تانیہ بیگم مسکرا کر بولی...


ہممم...


برہان کل تمہاری حمنہ پھوپھو آرہی ہے...تانیہ بیگم بےچین ہوتے ہوئے بولی...


کیوں...برہان بولا...


موسیٰ کی وفا کے ساتھ منگنی کرنے...تانیہ کے بولنے پر برہان نے حیرت سے انہیں دیکھا...


کیا بول رہی ہے امی...برہان حیرت سے بولا...


تمہارے بابا نے خوڈ ہی رشتہ پکا کردیا اور کل منگنی کے لیئے بلایا نے ہفتے کو تاریخ اور پھر کیف کی شادی کے بعد وفا کی شادی...تانیہ بیگم بولے...


بابا ایسا کیسے کرسکتے ہیں کسی سے نہ پوچھا میں بھائی ہوں اس کا...برہان بولا...


برہان...تانیہ بیگم اسے دیکھتی ہوئی بولی...


جی امی...برہان بولا...


برہان میں نے وفا کی پیدائش پر حرم سے وعدہ کیا تھا کہ وفا کی شادی تبریز سے کروگی...تانیہ بیگم بولی...


جی...اچھا...برہان کو کچھ سمجھ نہ آیا کیا بولے...


بیٹا ایک بار اپنے باپ سے بات کرو پلیز...تانیہ بیگم امید سے بولی...


اچھا میں دیکھتا ہوں...تبریز اچھا لڑکا ہے مجھے بھی پسند ہے...برہان مسکرا کر بولا اور بات کرنے کے لیئے باپ کے پاس چلا پتہ تھا وہ اسٹوڈی روم میں ہوگے...

🌟🌟🌟🌟🌟

بابا مجھے آپ سے بات کرنی ہے...برہان ان کے سامنے بیٹھا ہوا بولا...


بولوں...مصطفیٰ شاہ بولے...


بابا آپ نے کسی سے کچھ نہ پوچھا نہ بتایا بس یہ بتادیا کہ کل منگنی ہے...برہان نے شکوہ کیا...


ہاں یہ ہی صیح ہے تم کل صبح وفا کو گھر لے کر آجانا...مصطفیٰ نے حکم دیا...


بابا پرانی باتیں بھول جائیں...برہان ہچکاتے ہوئے بولا...


کون ہی باتیں...او اچھا تمہاری خالہ کی...مصطفیٰ شاہ طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ بولے..


پھوپھو اپنے گھر میں خوش ہیں پھر کیا مسلئہ ہے بابا اسُ بات کو بہت وقت ہوگیا اب ختم کردیں یہ سب...وقت کا کسی کو پتہ نہیں ہوتا آج ہیں کل نہ ہوں...برہان سنجدگی سے بولا...


ٹھیک ہے جاؤ بھول گیا میں سب...مصطفیٰ شاہ بات کو سمجھ کر بولے...


بابا وہ وہ میں ایک بات کرنا چاہتا ہوں...برہان نے اس کے سخی انداز دیکھ کر بات کی...


بولو...


بابا...وہ حرم خالہ کا بیٹا تبریز وہ...وہ پولیس میں ہے ایس پی کی پوسٹ پر...اچھا لڑکا ہے فرانس سے پڑھ کر آیا ہے...برہان بولتے بولتے رکا...


تو کیا کرو...مصطفیٰ شاہ ناسمجھی سے بولے...


بابا مجھے وہ وفا کے لیئے پسند ہے...برہان نے ایک ہی سانس میں بات مکمل کی...


برہان...ایک بات اپنے دماغ میں بیٹھالو کل وفا کی منگنی موسیٰ سے ہے اور شادی بھی اسُ سے ہی ہوگی...میں نے تمہاری خالہ اور طلال کو معاف کیا لیکن شادی میری بہن کے بیٹے موسیٰ سے ہی ہوگی میں پہلے اپنی بہن کی خوشی پوری نہیں کرسکا لیکن یہ خوائش وفا کو اسُ کی بہو بنانے والی ضرور پوری کروگا...مصطفیٰ شاہ اٹل لہجے میں بولا گویا بات ہی ختم کردی..

اور ہاں اپنے خالہ کو منگنی پر نہیں تاریخ پر ضرور بلانا...کل صرف گھر کے لوگ ہوگے...مصطفیٰ شاہ مسکراہٹ کے ساتھ بولے...برہان خاموشی سے اٹھ کر چلاگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا برہان...تانیہ بیگم گھر پر ہی کھڑی تھی...


ہار گیا میں...امی بابا نہیں مانے...انہیں نے خالہ لوگوں کو معاف تو کردیا لیکن وہ تبریز سے وفا کی شادی نہیں کروانا چاہتے...تاریخ پر خاص بلانے کا بولا ہے خالہ لوگوں کو...برہان ضبط سے بولا اور اپنے روم کی طرف بڑگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

جی جی..سر ...اوکے سر میں بس نکلتا ہوں...تبریز نے بول کر موبائل بند کیا اور حرم بیگم کے روم کی طرف بڑھا...


ارے ارے تبریز آو بیٹا...طلال صاحب اسے دیکھ کر بولے...


ماما بابا وہ...


ہاں بولوں بیٹا...حرم بیگم بولی...


ماما بابا میں دو دن کے لیئے کراچی جارہا ہوں مجھے ابھی کال آئی ارجنٹ جانا ہے...سو میں بتانے آیا تھا دو گھنٹے بعد میری فلائٹ ہے صبح کراچی پوچھنا ہے مجھے...تبریز نے آنے والی کال کا بتایا...


او...اچھا ٹھیک ہے جاؤ...طلال صاحب مسکرا کر بولے انہیں اپنے بیٹے پر فخر تھا...


آو میں تمہاری پیکنگ کردیتی ہوں...حرم بیگم تبریز کے ساتھ اس کی پیکنگ کرنے چلی گئی..

🌟🌟🌟🌟🌟

آ...زین تم اس کالج کی طرف لے لو...عون موبائل یوز کرتا زین کے برابر میں بیٹھا زین سے بولا جو ڈرائیونگ کررہا تھا عون اپنے گاڑی زین کے گھر چھوڑ آیا تھا وہ عون کو زین سے کام تھا وہ اسُ کے گھر گیا تھا تو زین نے عون سے بولا ایک ہی گاڑی پر چلتے ہیں واپسی پر عون اس کے گھر سے اپنے گاڑی لے لے ان لوگوں کی آج ایک ہی کلاس تھی...


کیوں بے...تجھے گالرز کالج سے کیا کام...زین حیرت سے بولا دونوں کو ہی نہیں پتہ تھا کہ وہ دونوں کزنز ہیں...


یار وہ میری کزن ہے نہ پھوپھو کی بیٹی اسے کالج سے لینا ہے بابا نے بولا ہے اسُ کا بھائی کام سے گیا ہوا ہے آج میری بہن سے منگنی ہے اسُ کی تو سب یہاں آئے گے اس لیئے اسُ کی بہن کو میں لیتا ہوا اپنے گھر چلا جاؤ تاکہ وہ لڑکیوں کہ ساتھ وفا کو تیار کردے...عون نے تفصیل بتائی...زین نے سوچا چلو اس ہی بہانے شوقِ دیدارِ یار ہوجائے...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی بابا زیسا کیسے کرسکتے ہے...برہان اسے صبح لینے دوپہر میں لینا آیا تو سب کو بتایا جو مصطفیٰ نے کیا وفا کی منگنی کا وفا کا تو سن کر رو رو کر برا حال ہوگیا تھا...


میری جان میں کیا کرو...برہان بےبسی سے بولا باپ کا اسے پتہ تھا وہ ایک بار بولتے تھے اور وہ ہی کرتے تھے چاہئے پھر کسی کی جان جائے...


میں موسیٰ سے شادی نہیں کروگی...وفا ارمان سے چپکی بولی...


بس بچے...ارمان کو کچھ سمجھ ہی نہیں آرہا تھا ایک طرف بھانجی تھی تو دوسری طرف بہن کا گھر اگر کچھ بولتا تو مصطفیٰ کھڑے کھڑے بہن کو طلاق دے دیتے...


چلو وفا دیر ہورہی ہے...برہان بولا...


بھائی...وفا نے امید سے برہان کو دیکھا...


پلیز وفا میں ویسے ہی بہت ٹینشن میں ہوں...برہان بےبسی سے بولا تو وفا کو ناچار مانا ہی پڑھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ..یہ تمہاری کزن ہے زین شاک سا بولا...


ہاں کیوں...عون نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا...


ایسے ہی...میری کزن اس کی دوست ہے اس لیئے بہت باتیں کرتی ہے...زین سمبھال کر آیت اور جنت کی طرف اشارہ کرتا ہوا بولا...


او اچھا...تم بھی اپنے کزن کو لے لو ساتھ ہی چلتے ہیں...عون بولا اور جنت کو اشارہ کیا...


ہاں ٹھیک کہا...لو آگئی...


اسلام و علیکم زین بھائی آپ یہاں...آیت زین کو دیکھ کر بولی جنت جو آیت کے پیچھے آرہی تھی عون کو دیکھ کر لیکن زین کو عون کے ساتھ دیعھ کر بری طرح چونکی...


وعلیکم سلام...ہاں یہ...تمہاری دوست میرے دوست کی کزن ہے...یہ اسے لینے آیا تھا اس کی گاڑی ہمارے گھر ہے اگر یہ گاڑی ہمارے گھر سے لیتا واپس آتا ادھر تی ایک تو ٹائم بہت لگتا دوسرا الٹا آنا پڑتا...زین نے جنت کو دیکھتے آیت کو جواب دیا...

چلیں آیت آجاؤ تم بھی...زین بولا اور ڈرائیونگ سیٹ سمبھالی ناچار جنت کو بھی بیٹھنا پڑھا وہ ابھی بھی بہت ڈری ہوئی تھی...

ویسے آج تمہارے بھائی نہیں آئے جنت...گاڑی میں بیٹھی آیت جنت سے بولی...

نہیں وہ آج انُ کی مٹنگ تھی اور رات بھائی کی منگنی...جنت آہستے سے بولی اسُ کا دھیمہ لہجہ بولنے کا انداز چہرہ پر معصومیت زین کو بہت پسند تھی زین بیک مرر سے دیکھ رہا تھا اور زین کی نظروں سے جنت بہت گھبرا رہی تھی...

انشااللہ تمہیں جلد ہی جنت زین طلال شاہ بناوگا...زین بڑبڑایا...

اور اگر کسی نے بیچ میں پنگا کیا تو اٹھا کر لے جاؤگا تمہیں...زین نے دل میں فیصلہ کیا..

🌟🌟🌟🌟🌟

گھر ہلکہ پھلک سجا ہوا تھا رات کا وقت ہوگیا تھا برہان شاہ ذر مشعل عون چاروں بہت سیریس دیکھ رہی تھے جیسے کوئی بھی خوش نہ ہو تانیہ بیگم چہرہ پر جھوٹی مسکان سجائے سب سے مل رہی تھی صرف گھر کے ہی لوگ تھے موسیٰ ویسے ہی بہت ہینڈسم تھا اور آج بلیک شلوار قمیض گوری رنگت پر غصب ڈھا رہی تھی وفا اسُ کے برابر میں بیٹھی تھی گولڈن فروک اور چوڑی دار چہرہ پر ہلکہ سا میک آپ رونے کی وجہ سے آنکھیں اور ناک ویسے ہی لال ہورہے تھے گوری رنگت اس وقت لال ہورہی تھی اور دونوں ہی ساتھ بیٹھے اچھے لگ رہے تھے...ماریہ کی بھی آنکھیں سرخ ہورہی تھی اور اس بات کی علامت تھی کہ وہ پوری رات روتی رہی ہے وہ زہر نظروں سے وفا کو دیکھ رہی تھی...


چلو بیٹا انگوٹھی پہناؤ...حمنہ بیگم نے موسیٰ کو گولڈ کی رنگ دی تو موسیٰ نے ہاتھ وفا کے سامنے کیا وفا نے ایک نظر امید سے برہان اور شاہ ذر کو دیکھ دونوں نے ہی نظریں چرائی پھر وفا نے فیصلہ کیا ایسا تو ایسا ہی صیح وفا نے اپنا ہاتھ موسیٰ کے ہاتھ میں رکھ دیا موسیٰ نے مسکرا کر انگھوٹی وفا کو پہنائی یہ منظر بڑھے ضبط سے ماریہ نے دیکھا...پھر تانیہ بیگم نے انگھوٹی وفا کو دی تو وفا نے فوری مسکرا کر موسیٰ کے ہاتھ میں پہنا دی جیسے وہ اب راضی ہوگئ ہو اس شادی سے موسیٰ نے مسکرا کر انگھوٹی پہنی ماریہ کو انِ دونوں کی مسکراہٹ سے ایسا لگ رہا تھا جیسے دونوں اس کا مذاق بنارہے ہو وہ جلدی سے ویہاں سے بھاگتی اپنے روم میں بند ہوگئی...

کیف اور ماہم کی شادی کل سے شروع تھی اور اب سب اسُ پر بات کررہے تھے وفا موسیٰ کے ساتھ ہی بیٹھی تھی تینوں بھائی لاطالق سے بیٹھے تھے...

وفا ابھی فریش ہوکر نکلی تھی کہ موبائل پر میسج بیپ بجی وفا نے میسج کھولا تو موسیٰ کا تھا...

گڈ مارننگ ڈیئر موسیٰ کی وفا....وفا میسج پڑھ کر رپلائے میں گڈ ماننگ لکھ دیا...اور ناشتہ کرنے چلی گئی موسیٰ سے اسے پہلے بھی کوئی مسلئہ نہیں تھی وہ بس اتنی جلدی یہ بات اسپیکٹ نہیں کررہی تھی اور اس میں بیچارے موسیٰ کی کیا غلطی اس میں غلطی اس کے باپ کی اور بھائیوں کی ہے وفا اپنے بھائیوں سے بےحد بدگمان ہوگئی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

دن کا ٹائم تھا آیت لاونج میں بیٹھی ٹی وی دیکھ رہی تھی کہ زین بھی آکر بیٹھا...

اور آیت کسی ہو...زین مسکرا کر بولا...

کیسی دیکھ رہی ہوں...آیت نے آئبرو اچکائی...


چڑیل...اممم...مطلب اچھی ہوں اچھی ہی دیکھوگی...زین گڑبڑا کر بولا...


تبریز بھائی کہاں ہے...آیت نے چینل چینج کرتے سوال کیا...


وہ کل رات ہی چلے گئے تھے کراچی کام کے سسلے میں شاید رات آجائے صبح کال آئی تھی...


اچھا...


ویسے آیت گمہاری بھی شادی کردینی چاہیئے...زین نے میز پر رکھے ڈرائے فریٹ کو مٹھی میں بھر کر منہ میں رکھتے کہا...


آپ کو سب کی شادی کی ہی کیوں پڑھی ہوتی ہے...آیت جھنجھلا کر بولی سب سے زین کا یہ ہی سوال ہوتا تھا...


دیکھو اس عمر میں لڑکیوں کی شادی ہوجاتی ہے...وہ بڑی عمر عورتوں کی طرح بولا...

اب دیکھو تمہاری دوستیں ہوگی انُ کی بھی شادی منگنی وغیرہ ہوگئی ہوگی...وہ تمہاری دوست کیا نام تھا...آآآ...ہاں جنت...جنت اسُ کی بھی ہوگئی ہوگی بات پکی وکی...زین سوچی کی ایکٹنگ کرتا مطلب کو بات پر آیا...

جی نہیں...اسُ کی شادی نہیں ہوئی نہ بات پکی...اور ہاں آپ کو پہلے ہی بتادو اسُ کے خاندان میں کاسٹ سے باہر شاید نہیں ہوتی...شاید اسُ کے کسی ماموں کے لڑکے ہاں وہ آپ کا دوست کیا نام تھا عون یا اسُ کے بھائی وغیرہ سے ہو کیونکہ اسُ کی بہن کی شادی بھی اسُ کے چھوٹے ماموں کے بیٹے ہورہی ہے...آیت نے تفصیل سے باوز کروایا کسی اور سے شادی کا سن کر زین نے مٹھیاں بیچھی...

اچھا بس شروع نہ ہوجایا کرو..زین سرد لہجے میں بولا روم کی طرف بڑگیا اور پیچھے آیت حیران رہے گئی مطلب اسے ہوا کیا...

اب تو بھائی سے بات کرنی پڑھے گی اس سے پہلے کے میری جنت کسی اور کی جنت بنے...زین بڑبڑایا...اب چاہیئے بھائی شادی کریں یا نہ کریں لیکن میرا رشتہ ضرور پکا کردیں جنت سے...

🌟🌟🌟🌟🌟

عون صوفے پر بیٹھا کسی سوچ میں گم تھا گھر میں سب اپنے اپنے کمرے میں تھے شاہ ذر یونی تھا برہان آفس عون کا آج اوف تھا وہ گھر پر ہی تھا...


اممم..مایم...عون نے مریم کو کچن کی طرف جاتے دیکھ کر آواز دی...


ہاں بولوں عون...مریم نرم لہجے میں بولی اتنے میں وفا بھی اپنے کمرے سے نکلی...


ایک کپ چائے ملے گی...عون پیشانی مسلتا بولا...


کیوں کام کے لیئے میری بہن ملی ہے...ایکدم سے پیچھے سے ماریہ غصے سے بولی مریم نے حیرانگی سے اسے دیکھا کہ ہوا کیا ماریہ کو وفا بھی اس کو چلاتا دیکھ کر اس طرف آئی...


یہ کس لہجے میں بات کررہی ہو ماریہ مت بھولوں چھوٹی ہو مجھ سے...عون ناگواری سے بولا...

ہاں میں چھوٹی ہوں میری بہن بھی لیکن تمہاری بہن تو بہت بڑی ہے نہ اب تو منگنی شدہ بھی ہوگئی...اس سے بولو چائے بنائے یا یہ صرف لڑکوں کو پیچھے لگا سکتی ہے...ماریہ نفرت سے وفا کی طرف اشارہ کرتی بولی مریم نے منہ پر ہاتھ رکھ کیا ہوگیا تھا اس کی بہن کو عون کی گردن کی رگیں تن گئی تھی...

اوقات میں رہو ماریہ...عون دھاڑا...

کیوں سچ کڑوا لگ رہا ہے...ماریہ جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولی...

دفہ ہوجاو اس ہی وقت ورنہ میں بھول جاوگا تم میرے چاچا کی بیٹی ہو...میرے پاس بھی آنکھیں ہیں ماریہ...اور الحمد اللہ سب دیکھ بھی سکتا ہوں...یونی میں تم کیا کیا کرتی ہو...آہاں حاشر بہت یاد کررہا ہے تمہیں....ہوں...عون نے غصے سے بولا اور دو سیکنڈ میں ماریہ کو اوقات یاد دلادی وفا اور مریم نے پہلی بار عون کو غصے میں دیکھا تھا...

ک...کون حاشر...ماریہ ہکلاتی بولی...

کون حاشر...ہاہاہا...ماریہ...وہ ہی حاشر جسے کچھ ارصے پہلے تم اس گھر کا داماد بنارہی تھی...عون کا سر درد سے پھٹ رہا تھا لیکن وہ خاموش نہیں ہوا...

کیا بول رہے ہو...دفہ ہو...ماریہ گڑبڑا کر بولی اور ایک نظر نفرت سے وفا کو دیکھ جو کسی شو کی طرح خاموش کھڑی دیکھ رہی تھی...


ویسے ماریہ بریک آپ کس بات پر ہوا...عون طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ تو ماریہ نے ایک غصیلی نظر عون پر ڈالی بنا کچھ بولے اپنے کمرے کی طرف بڑگئی...


م...می...میں چائے لاتی ہو...مریم جلدی سے بولی...


نہیں شکریہ بہت اچھی چائے تمہاری بہن نے پلادی...لیکن اسٹرونگ بہت تھی...عون تپ کر بولا اور ایک نظر لاطالق کھڑی وفا پر ڈالتا روم کی طرف بڑگیا اور ڈھرم کی آواز سے دروازہ بند کیا کہ مریم اور ساتھ وفا بھی اچھل گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی بابا نے اچھا نہیں کیا اور آپ...آپ نے بھی زیادہ کچھ نہیں بولا کیوں...واپسی پر شاہ ذر برہان کے ساتھ آرہا تھا کہ شاہ ذر برہان سے بولا...


کرنے دو منگنی...شادی میری مرضی سے ہی ہوگی وفا کی...برہان سرخ آنکھوں سے مسکرا کر بولا لیکن شاہ ذر کو برہان کی مسکراہٹ عجیب لگی...

🌟🌟🌟🌟🌟

تبریز...حرم بیگم اس کے روم کا دروازہ ناک کرتی بولی اور کھول کر اندر داخل ہوئی تبریز رات تھوڑی دیر پہلے ہی آیا تھا کراچی سے...

جی ماما بولیں...تبریز موبائل سائڈ پر رکھتا بولا...

تمہیں پتہ ہے وفا کی منگنی ہوگئی ہے...حرم بیگم تیز لہجے میں بولی...

تو کیا وفا پہلی لڑکی ہے جس کی منگنی ہوئی ہے...سب کی ہوتی ہے ابھی منگنی ہوئی ہے کچھ مہینوں میں شادی بھی ہوجائے گی...تبریز نے سوالیاں آئبرو اچکائی...

تبریز...میں چاہتی ہوں وہ میری بہو بنے تمہیں پتہ ہے...حرم بیگم جھنجھلا کر بولی...

کیا کرو میں...ہوں...کرنے دیں جب کررہے ہے وہ اپنے سو کالڈ بھانجے سے اپنی اکلوتی بیٹی کی شادی...آپ کے ہینڈسم سے بیٹے کے لیئے بہت لڑکیاں مل جائیں گی...تبریز موبائل اون کرتا سنجدگی سے بولا آخری بات شرارت سے...

تبریز...حرم بیگم لب بیچھی ٹھ کر روم سے نکل گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی آپ فری ہیں...زین تبریز کے روم میں داخل ہوا بھی تھوڑی دیر پہلے ہی حرم بیگم گئی تھی...

ہاں آو زین...تبریز کسی فائل کو اسٹوڈی کررہا تھا کہ زین کو دیکھ کر بولا...

بھائی مجھے آپ سے ضروری بات کرنی ہے...زین سنجدگی سے بولا تو تبریز متوجہ ہوا زین کم ہی سنجدہ ہوتا تھا...

رات کا وقت تھا اس وقت سب ہی ساتھ بیٹھے خاموشی سے ڈنر کررہے تھے...


وفا...مصطفیٰ شاہ کے وفا کو مخاطب کرنے پر وفا سمیت تینوں بھائیوں نے باپ کو دیکھا...


کل موسیٰ تمہیں لینے آئے گا وہ چاہتا ہے کیف کی شادی پر تم اسُ کی پسند کا جوڑا پہنوں...مصطفیٰ شاہ نے سنجدگی سے کہا اور کھانے کھانے لگے...


بابا اگر آپ کو یاد ہو تو صرف منگنی ہوئی ہے نکاح نہیں...برہان ضبط کرتا بولا...


تو...کیا مطلب موسیٰ بول رہا ہے تو کرنا پڑھا گا...مصطفیٰ شاہ بولے...


بابا نکاح نہیں ہوا جی وہ بولے گا وہ ہی کرنا ہوگا...وفا کل نہیں جائے گی موسیٰ کے ساتھ اگر شاپنگ کرنی ہے تو میرے ساتھ یا عون شاہ ذر کے ساتھ چلے جائے...برہان پیشانی پر بل لیئے سرد لہجے میں بولا...


ٹھیک ہے بابا جو آپ بولیں...میں کل تیار رہو گی...موسیٰ کو بول دیئے گا مجھے دن میں لینے آجائے...وفا باپ سے مسکرا کر بولی اور ایک نظر تنیوں بھائیوں پر جتاتی اپنے روم کی طرف بڑگئی پیچھے برہان ضبط کرتا چمچا پلیٹ پر پٹختا چیئر دیخلتا غصے میں اپنے روم کی طرف بڑھا...


میں..میں بھی آتی ہوں...برہان کو غصے میں جاتا دیکھ کر مشعل بھی کھانا چھوڑ کر برہان کے پعچھے گئی ادھر شاہ ذر بھی چیئر دیخلتا اپنے روم کی طرف بڑھا عون نے بھی ایک نظر ماں باپ کو دیکھ اور اٹھ کر چل دیا...


یہ...یہ تمیز سکھائی ہے تم نے...یہ یہ طربیت کی ہے...مصطفیٰ شاہ غصے سے بولے ان سب کے اٹھ کر جانے پر تانیہ بیگم ہونٹ بیچھے خاموش بیٹھی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

بولو زین...تبریز زین کی طرف متوجہ ہوا...


ب...بھائی وہ...وہ مجھ...مجھے ایک لڑکی پسند ہے میں چاہتا ہوں آپ لوگوں اسُ کے گھر رشتہ لے کر جائیں میرا...زین نے جلدی سے ایک ہی سانس میں کہا...


ہوں...اچھا کون ہے وہ لڑکی...تبریز حیرت سے بولا اسے امید نہیں تھی زین یہ بات کرنے آیا ہے...


وہ...وہ میرا دوست ہے نہ...اسُ دن جو آیا تھا...عون...زین ہچکاتے ہوئے بولا..تبریز نے یاد کیا تو حیرت سے اسے دیکھ وہ سمجھا شاید وفا کی بات کرے گا زین...


ہاں...عون ہاں یاد ہے آگے بولوں...تبریز بےصبری سے بولا...


وہ عون کی کزن...پھوپھو کی بیٹی...جنت سلمان شاہ ہے...زین نے تفصیل سے بتایا تبریز تو نام سب کر بےیقینی سے اسے دیکھ رہا تھا...


کیا ہوا بھائی...آپ ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں...زین کنفیوز ہوکر بولا...


زین بیٹا جو تم چاہتے ہو نہ...بھول جاؤ تو اچھا ہے...تبریز سنجدگی سے بولا...


کیا بول رہے ہیں بھائی...کیسے بھول جاؤ...زین حیرت سے بولا...


کیوں کہ ایسا نہیں ہوسکتا...جنت سے تمہاری شادی ہو ہی نہیں سکتی...اتنی بڑی دنیا میں ایک وہ ہی جنت ملی تھی تمہیں...تبریز جھنجھلا کر بولا...


کیوں بھائی ایسا کیوں بول رہے ہیں...اتنی معصوم تو ہے وہ...زین رو دینے کو ہوا...


وہ معصوم ہے لیکن اسُ کے باپ بھائی نہیں...تبریز سرد لہجے میں بولا...


آپ کیسے جانتے ہے...کیوں نہیں ہوسکتی جنت سے میری شادی...زین جھنجھلا کر بولا...


جس کی ماں سے تمہارے باپ نے شادی سے منع کیا ہو وہ اپنی بیٹی کی شادی تمہارے ساتھ کردیں گے...تبریز تیز آواز میں بولا زین نے شاک کی حالت میں اسے دیکھا...


و...واٹ بھائی کیا بول رہے ہیں آپ...زین ہوش میں آتے بولا...


اففف...کام نہیں کرنے دوگے مجھے...اچھا سنو آپ دل تھام کر...تبریز نے جو فائلز سائڈ پر کرتا پوری طرح زین کی طرف متوجہ ہوا اور پھر ماضی کی پوری داستان زین کو سنائی...


واؤ...مجھے لگا میں ڈرامہ دیکھ رہا ہوں...زین امیجنشن میں دیکھتے ہوئے بولا تو تبریز ہنس دیا...


تم کسی معاملے میں سنجدہ نہیں ہوگے...تبریز نے اس گے بولے پر سر نفی میں ہلایا...


نہیں ایسی بات نہیں بھائی جنت کے معاملے میں میں بہت سنجدہ ہوں...زین جلدی سے بولا...


جنت کے لیئے تو سب سنجدہ ہوتے ہیں...تبریز نے دوسرے رخ سے سمجھتے ہوئے کہا...


ارے بھائی وہ والی جنت نہیں...جنت سلمان شاہ جس کی ماما میرے بابا کی ایکس ہے...زین نے ماتھے پر ہاتھ مارتے کہا...


تمیز سے زین...تبریز نے گھورا...


اچھا نا...سنے تو...اب بتائیں کیا کرنا ہے کیوں کہ جنت کی شادی مجھ سے ہی ہوگی چاہئے مجھے گن پوائنٹ پر اسُ سے نکاح کرنا پڑھے...زین سنجدگی سے بولا...


ایک کام کرو اسُ کے بھائی کو اڑا دو دونوں کا کام بن جائے گا تمہارا بھی میرا بھی...تبریز بولا...


آپ کا...مطلب...زین ناسمجھی سے بولا...


ارے مذاق کررہا ہوں کرتے ہیں کچھ...ابھی انُ کے گھر میں شادی چل رہی ہے...عون کے چاچا کے بیٹے کیف شاید تم جانتے ہو...اور تمہاری جنت کی بہن کی...تبریز سمبھال کر بولا زین تمہاری جنت بولنے پر مسکرایا...


اوکے بھائی کرلیتے ہیں اتنظار...زین مسکرا کر بولا اور روم سے نکل گیا پیچھے تبریز نے پیکٹ سے سگریٹ نکال کر سلگائی اور گہرا کش لے کر سانس خارج کی اور پھر فائلز کی طرف متوجہ ہوا...

🌟🌟🌟🌟🌟

برہان بات سنے...مشعل برہان کو کمرے میں چکر لگاتا دیکھ کر آہستہ سے بولی...


کیا سنو...ہوں...بولو...وہ کیوں نہیں سمجھ رہی...ہم تینوں اسُ سے کتنی محبت کرتے ہیں اور وہ...ڈیم...میں میں کیا کچھ اسُ کے ساتھ برا ہونے دوگا...بتاؤ مشعل تمہیں لگتا ہے کہ میں اتنی آسانی سے منگنی کے لیئے مان گیا تو کیا شادی بھی ہونے دوگا...برہان بےبسی سے بولا...


برہان...وہ ابھی اپسیڈ ہے...اسےُ خودُ کچھ سمجھ نہیں آرہا...مشعل بولی...


تو اسے اپنے بھائیوں پر اتنا بھروسہ ہونا چاہیئے کہ وہ سب سمبھال سکتے ہیں...برہان غصے سے بولا اور سگریٹ اور لائٹر کا پیکٹ لاکر چیت کی طرف چل دیا مشعل نے ترحم نظروں سے برہان کی پشت دیکھی پتہ تھا برہان سب برداشت کرسکتا ہے لیکن بہن کی ناراضی نہیں لیکن اس ٹائم غلطی دونوں طرف سے تھی اور تینوں بھائی بہن کی باتوں پر بہت غصہ تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

دعا کرے ماما...آج بہت بڑا دن ہے میرے لیئے بہت...اگر یہ ڈیل ہوگئی تو ہمارے دن رات روشن ہوجائے گا...موسیٰ ناشتہ کی ٹیبل پر بیٹھا حمنہ بیگم سے بولا...


انشااللہ...حمنہ بیگم بولی...


چلیں میں چلتا ہوں...وقت پر پونچھ جاؤ بس...موسیٰ جلدی سے ماں باپ سے ملتا باہر بھاگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ارے ابھی میں تمہیں ہی بلانے لگا تھا...کیا ہوا اتنا ٹائم ہوگیا ڈیلر ابھی تک آئے نہیں...موسیٰ اپنے سیکرٹی کو دیکھ کر بولا...


سر...سر وہ..


رحمان جلدی بولوں...موسیٰ اس کے سر سر پر جھنجھلا کر بولا...


سر وہ ڈیلر نے اپنی ڈیل کسی اور سے کرلی ہے وہ لوگ معزرت کررہے ہیں...رحمان جلدی سے بولا...


واٹ...موسیٰ ایکدم کھڑا ہوا...


جی سر...


کیسے مطلب بلکل پکا تھا وہ ہمارے ساتھ ڈیل کریں گے لیکن...موسیٰ حیرت سے بولا...


ویسے کس کے ساتھ کی ہے ڈیل...موسیٰ سمبھال کر دوبارہ چیئر پر بیٹھا...


سرے کوئی برہان مصطفیٰ شاہ ہیں انُ کے ساتھ ڈیل کی ہے...رحمان نے بتایا تو موسیٰ نے حیرت سے اسے دیکھا...


دوبارہ نام بتانا...موسیٰ کو لگا شاید اس نے غلط سنا ہے...


برہان مصطفیٰ شاہ...رحمان نے دوبارہ نام لیا تو موسیٰ نے ضبط کرتا رحمان کو باہر جانے کا اشارہ کیا...


برہان...اچھا نہیں کیا تم نے...پتہ ہے مجھے تم تینوں بھائی پسند نہیں کرتے مجھے جان بوج کر ایسا کیا...اتنی بڑی ڈیل تھی یار...موسیٰ ضبط سے مٹھیاں پینچھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیف انکل کیسے ہیں...عون کیف کے روم مین انٹر ہوتے ہوئے شرارت سے بولا...


واٹ انکل...کیف حیرت سے بولا...


ہاں بھئی آپ انکل ہونے والے ہیں...بھئی ہم تو ابھی بچے ہیں اور آپ ماشااللہ سے شادی شدہ افراد میں شمار ہونے والے ہیں...عون ہنس کر بولا تو کیف بھی ہنس دیا...


انسان بن عون...اور توُ بھی اب انکل بنے کی تیاری کر آنٹی ڈھونڈ کوئی یا مجھے بتا میں دیکھتا ہوں تیرے لیئے کوئی آنٹی...کیف بھی شرارت سے بولا تو عون نے اس کی پشت پر ایک چپت لگائی...


خودُ کے لیئے ڈھونڈ میں نے اپنے لیئے ڈھونڈ لی...عون بولا لیکن پر زبان دانتوں میں دبائی اور منہ پر ہاتھ رکھا...


اچھا کون...مجھے بھی بتا...کیف حیرت سے بولا...


وہ...وہ جب شادی ہوگی تب دیکھ لینا...عون جلدی سے بول کر بھاگا ورنہ کیف کو کیسے بتاتا کہ بھائی وہ تیری ہی بہن ہے...

🌟🌟🌟🌟🌟

موسیٰ تم اچھا نہیں کررہے میرے ساتھ...موسی: وفا کو لینے آیا تھا اور اس وقت وہ ڈرائنگ روم میں بیٹھا تھا کہ ماریہ غصے میں بھری آہستے آواز میں بولی ابھی موسیٰ کچھ کہتا کہ عون ڈرائنگ روم میں داخل ہوا تو موسیٰ نے مسکرا کر ہاتھ ملایا جبرن عون کو بھی ہاتھ ملانا پڑھا...


ارے ماریہ...کب سے تمہیں ڈھونڈ رہا ہوں...عون کے مسکرا کے بولے پر ماریہ کے دماغ میں خطرے کی گھنٹی بجی...


ک..کیوں...ماریہ نے غلط وقت پر سوال کیا تھا...


وہ..حاشر کل مجھ سے پوچھ رہا تھا تمہارا...اب موسیٰ بتاؤ اچھا لگتا ہے دوسرا لڑکا ہمارے گھر کی لڑکیوں کا نام لے...وہ مجھ سے بول رہا تھا کہ ماریہ میری کسی بات پر ناراض ہوگی اور کال اٹینڈ نہیں کررہی...پلیز اسُ سے بولنا دوبارہ مجھ سے مت بولے ورنہ میں کیف اور چاچو سے بات کروگا...عون کے تفصیل سے بولے پر موسیٰ نے حیرانگی و شاک نظروں سے ماریہ کو دیکھا لیکن پھر ایسا ہوگیا جیسے اس کے لیئے کچھ معنے ہی نہیں لگتا وفا کے آنے پر وہ عون سے معزرت کرتا وفا کے ساتھ باہر نکل گیا...


یہ...یہ کیا حرکت تھی عون...ماریہ غصے سے بولی یہ عون اس کا جانی دشمن بن گیا تھا موسیٰ کیا سوچھ رہا ہوگا اس کے بارے میں ماریہ بات بار بار سوچ رہی تھی...


تم نے اسُ حاشر کو میری بہن وفا کا نمبر کیوں دیا...اس لیے نہ کہ وہ وفا کو تنگ کرے ہم بھائی بدگمان ہوجائے وفا سے سب نفرت کریں...لیکن ماریہ تم بھول گئی اسُ کے ایک نہیں تین بھائی ہے اور میری نظر تو ویسے ہی تم پر ہے یاد رکھنا اب ایسی حرکت کی تو کیف کو تمہارے سب کارنامہ بتادوگا اور مجھے یقین ہے وہ تمہیں جان سے مارنے میں سیکنڈ نہیں لگائے گا...اور ہاں میری تم پر نظر ہے یاد رکھنا...عون اسے سرد لہجے میں وارن کرتا نکل گیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا وفا تمہیں کچھ پسند کیوں نہیں آرہا...دو گھنٹے سے موسیٰ اس کے ساتھ گھوم رہا تھا مال میں اب تو اسے ہر شوپ یاد ہوگئی تھی لیکن وفا میڈم کو کچھ پسند ہی نہین آرہا تھا بڑے ضبط سے موسیٰ نے نرم سے پوچھا...


مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا...وفا جھنجھلا کر بولی...


اچھا...چلو پھر میری پسند سے لے لو آؤ...موسیٰ نے زبردستی اسے پنک کلر کا ڈریس دلایا جو واقعی بہت خوصبورت تھا...


واؤ یہ مجھے نظر کیوں نہیں آیا آپ کی پسند تو بہت زبردست ہے...وفا موسیٰ کی پسند کی داد دیئے بغیر نہ رہے سکی...


تمہیں دیکھ کر مجھے بھی اندازہ ہوگیا ہے میری پسند بہت اچھی ہے...موسیٰ دل سے مسکرا کر بولا اور بل پے کرتا اسے ساتھ لیئے فورٹ کور کی طرف بڑھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ویسے سوری یار مجھے دیر ہوگئی تھی آنے میں آج تمہیں تیار ہوکر انتظار کرنا پڑھا ہوگا...موسیٰ واپس پر گاڑی چلاتا وفا سے بولا اندھرا ہوگیا تھا اور موسیٰ بہت دیھان سے ڈرائیوف کررہا تھا...


ہاں...نہیں کوئی بات نہیں...وفا اتنے دنوں بعد پہلی بار پرسکون مسکراہٹ کے ساتھ بولی...


وہ...میری ڈیل تھی...لیکن کینسل ہوگئی...شاید برہان کے ساتھ کرلی انُ لوگوں نے...پتہ نہیں کیسے کل تک پکا تھا میرے ساتھ ہوگی...موسیٰ وفا کو دیکھتا معصومیت سے بولا تو وفا بھی برہان کے زکر پر سنجدہ ہوئی اور سوچنے لگی اس کا بھائی کیا کررہا ہے بدگمانی پوری طرح اپنا کام کررہی تھی...


اچھا...چھوڑیں موسیٰ ہوسکتا ہے اس سے اچھی ڈیل آپ کو مل جائے...وفا بامشکل مسکرا کر بولی اپنے بھائی کے کارنامہ پر موسیٰ کے سامنے خودُ کو گلٹی فیل کررہی تھی...


ہممم...صیح کہہ رہی ہو...موسیٰ مسکرا کر بولا لیکن بائیک سامنے آتے دیکھ کر ایکدم بریک لگایا باہر دو دو بائیک پر دو دو لڑکے موجود تھے موسیٰ جلدی سے اترا...


کیا ہوا...موسیٰ بولا...


تم کیوں اترے لڑکی کو اتراو...لڑکے لوفرانہ انداز میں بولے لڑکے بولے پر موسیٰ نے غصے سے اسے دیکھا وفا بھی ایکدم اتری...


وفا اندر جاؤ...موسیٰ چلایا...


ارے وفا...واؤ کیا نام ہے وفا...دوسرا لڑکا ہنستے ہوئے بولا ابھی وہ وفا کا ہاتھ پکڑتا کہ کسی نے اس لڑکا کا ہاتھ پکڑ کر موڑا اور پیچھے دیکھلا...


تمہاری ہمت کیسی ہوئی...تبریز پولیس یونیفورم میں موجود پولیس وین کے ساتھ تھا وہ مری کیس کے سسلے میں آیا تھا اب گھر جارہا تھا کہ ادھر جھمگٹا دیکھا اور پھر وفا کو دیکھ کر جلدی سے ادھر آیا...


ارشد ڈالوں ان...لوگوں کو گاڑی میں ایک رات جیل مین رہے گئے تو عقل آئی گی...تبریز سرد لہجے میں ایک مکہ لڑکے کو مارتا بولا دو حولداروں نے لڑکوں کو پولیس وین میں ڈالا...


اور تم کم سے کم پھتر ہی رکھ لیا کرو بیگ میں...پھر وفا کے کان میں بول...کیونکہ تمہارے سو کالڈ منگیتر تو کچھ کریں گے نہیں...ڈر پوک...تبریز طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ وفا سے بولا تو وفا نے خوانخوار نظروں سے اسے دیکھا...


اچھا ہوا آپ آگئے ورنہ یہ لوگ زندہ نہیں ہوتے...موسیٰ استینے اپر کرتا بولا تو تبریز نے مسکراہٹ دبائی وفا ایکدم مسکرائی موسیٰ کے بولنے پر تبریز موسیٰ سے بات کرتا پولیس وین میں بیٹھتا نکل گیا تو موسیٰ وفا بھی گھر کی طرف بڑھے اب وفا کو برہان سے بات کرنی تھی...

آخر کار 2 گھنٹے کا راستہ موسیٰ نے ایک گھنٹے میں تے کیا اور گاڑی اکبر ولا کے آگے روکی...


آپ اندر نہیں آئے گے...وفا گاڑی سے اتر کر بولی...


نہیں ٹائم بہت ہوگیا...پھر کسی دن..آج بہت تھک گیا صبح جلدی آفس گیا تھا نہ....موسیٰ تھکن زدہ مسکراہٹ کے ساتھ بولا تو وفا نے بھی زیادہ فورس نہیں کیا وہ صبح سے گھر سے نکلا ہوا تھا اور اب آرام کی ضرور تھی اسےُ وفا علودائی کلمات کہتی گھر کی طرف بڑگئی جب وفا گھر کے اندر چلی گئی تو موسیٰ نے بھی زن سے گاڑی آگے بڑھا دی...

🌟🌟🌟🌟🌟

شاپنگ بیگ اپنے کمرے میں رکھ کر بیگ وغیرہ رکھی وہ برہان کے کمرے کی طرف بڑھی اور بنا ناک کیئے دھڑ سے دروازہ کھولا برہان نے لیپ ٹوپ سے نظریں اٹھا کر ناگواری سے آنے والے کو دیکھا وفا کو دیکھ کر گہری سانس لی اور پھر لیپ ٹوپ پر متوجہ ہوا مشعل ایک بیڈ کے ایک کونے میں بیٹھی ناخون کتر رہی تھی وہ وفا کے خطرناک تیور دیکھ چکی تھی...


مجھے آپ سے بات کرنی ہے برہان بھائی...وفا چبا کر بولی....


اوہ...تمہیں یاد آگیا تمہارے بھائی بھی ہیں...برہان نے طنزیا انداز میں بولا...


آپ نے موسیٰ کی ڈیل خودُ کیوں لی...وفا برہان کی بات نظرانداز کرتے ہوئے بولی تو برہان نے لیپ ٹوپ بند کرتے ہوئے کھڑا ہوا...


اب تم مجھ سے سوال جواب کروگی...برہان سرد لہجے میں بولا...


ہاں کروگی...وفا تڑخ کر بولی...


وفا...مشعل نے کچھ بولنا چاہا کہ برہان کی سرد نظروں پر خاموش ہوگئی...


بھائی آپ کو کیا مزہ آتا ہے دوسروں کو بےبس دیکھ کر...وفا تیز آواز میں بولی...


آواز نیچے رکھو وفا...اور میں نے کس کو بےبس کیا ہے بتاؤگی مجھے...برہان وفا سے تیز آواز میں بولا برہان کی آواز شاہ ذر جو ادھر سے گزرہا تھا برہان کی آواز سن کر اندر داخل ہوا...


آپ لوگوں کو صرف یہ ہی کرنا آتا ہے دوسروں کو بےبس...جب آپ لوگوں کی بات مان لی میں نے تو اب تو سکون سے رہنے دیں...وفا چلائی...


آرام سے وفا بڑے بھائی ہیں وہ...شاہ ذر اس کی اونچی آواز پر ناگواری سے بولا...


نہیں شاہ ذر بولنے دو اسے...دو دن کے اپنے سو کالڈ منگیتر کے لیئے یہ ہم سے لڑ رہی ہے...جس نے ساری زندگی سب سے زیادہ پیار کیا...اس کی ہر خوائش زبان پر آنے سے پہلے پوری کی...رات کے چار بجے بھی اگر اسے کچھ کھانا ہوتا تھا...میں شاہ ذر یاد ہے میں اسے لے کر جاتا تھا...اپنی بیوی کی بعد میں پہلے اپنی بہن کی ہر خوائش پوری کی...لیکن یہ واؤ وفا تم اتنی جلدی سب بھول گئی...برہان بھری ہوئی آواز میں بولا تو شاہ ذر نے افسوس سے وفا کو دیکھا جو خودُ بھی رو رہی تھی...


لیکن...لیکن آپ لوگ اس بات میں کیوں ہار گئے...چلیں چھوڑیں اب تو منگنی ہوگی نہ اب سکون سے رہے آپ لوگ جو کہا تھا وہ ہی کررہی ہوں...تو اب کیوں موسیٰ سے مسلئے ہونے لگے آپ کو...وفا سب بھول کر اپنی بات پر آئی...


منگنی ہوئی ہے وفا...نکاح نہیں...تمہیں اپنے بھائیوں پر بھروسہ ہونا چاہیئے...برہان سرد آواز میں بولا...


لیکن اب میں خوش ہوں موسیٰ کے ساتھ اس لیئے آپ لوگ بھی خوش ہوجائے...اور کچھ کرنے کی نہ سوچیئے گا...منگنی اسُ سے ہوئی ہے تو شادی بھی اسے سے ہوگی...وفا طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ بولی...


میں بھی دیکھتا ہوں کب تک تمہاری نظروں پر یہ پٹی پڑھی رہی گی...مجھے پتہ ہے یہ تھوڑے دن کے چونچلے ہیں شادی کے بعد جب موسیٰ اپنی اوقات دیکھائے گا تب تم پچتاوگی...لیکن میں تمہیں پچتانے نہیں دوگا...کیوں کہ مجھے پتہ ہے کیا تمہارے لیئے صیح ہے کیا غلط...برہان نے مضبوط لہجے میں کہا تو وفا ایک نظر تینوں پر ڈالتی پیر پٹختی نکل گئی...


سوری بھائی...شاج ذر شرمندگی سے بولا آج تک اسُ نے اونچی آواز میں برہان سے بات نہیں کی تھی اور آج وفا نے برہان کو بہت ہرٹ کیا تھا...


کچھ نہیں یار بچی ہے...جاو تم...برہان بامشکل مسکرا کر بولا لیکن شاہ ذر کو معلوم تھا وہ بہت ہرٹ ہے وفا کے رویے سے اس لیئے بنا کچھ بولے شاہ ذر خاموش سے نکل گیا...


آپ نے مجھے کچھ بولنے کیوں نہیں دیا...مشعل خفگی سے بولی...


مشعل میں بھائی ہوں اسےُ کچھ بھی بولوں پھر تھوڑے ارصے میں سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن تم بھابھی ہو تمہاری غصے میں بھی کہے بات یاد رہی گی اور تم اسُ کی نظروں میں بری بنی رہوگی...برہان پیشانی مسلتا بولا...


میں چائے لاو آپ کے لیئے...مشعل برہان کی بات سمجھ کر پرسکون ہوئی اور اسے پیشانی ملتے دیکھ کر بولی یقینن برہان کے سر میں درد ہورہا ہوگا...


ہاں پلیز...برہان بولا تو مشعل روم سے نکلی ان لوگوں کی زندگی اس ہی لیئے پرسکون تھی کہ دونوں ایک دوسرے کی بات سمجھ جاتے تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

ماریہ تم کسی طرح اپنی کزن وفا کے موبائل سے مجھے میسج کردو تاکہ کسی کو دیکھاو تو یہ پروف ہو کہ وفا مجھے میسج کرتی تھی...ماریہ اس وقت چھت پر کھڑی تھی اور موبائل پر اپنے کلاس فیلو ارحم سے بات کررہی تھی...


اچھا...میں کوشش...ابھی وہ کچھ بول ہی رہی تھی کہ کندھے پر کسی نے ہاتھ رکھ وہ اچھل کر پیچھے مڑی...


کیا ہوا...عون چائے کا کپ ہاتھ میں لیئے ماریہ کے چہرہ پر ہوایاں اٹر دیکھ کر بولا...


ک...کچھ نہیں...مارین سمبھل کر بولی...


ارے کیا سونگ سن رہی تھی...واؤ یار پکچر تو زبردست ہے...عون ماریہ کے موبائل پر وال پیپر پر ماریہ کی پکچر دیکھ بولا اور ماریہ سے موبائل لیا..


اچھا ہے یار...میرا موبائل تو پرانہ ہوگیا ہے سوچ رہا ہوں نیا لے لو...عون پرسکون سے ماریہ کا موبائل آگے پیچہے سے دیکھتا بولا ماریہ کچھ سمجھ نہیں پارہی تھی کہ وہ کیا فضول بات کررہے ہے اتنے میں جو آگے عون نے کیا اسےُ دیکھ کر ماریہ کا منہ شاک سے کھول گیا...ہاں عون نے اسُ کا فون چھت سے نیچے پینک دیا تھا...


اوپس...سوری ماریہ پتہ نہیں کیسے نیچے گرگیا...عون معصومیت سے بولا...


جنگلی انسان یہ کیا کیا...کتنے نمبرز تھے اسُ میں...ماریہ ہوش مین آتے چلائی اور نیچے ٹکڑوں میں بٹا اپنا موبائل دیکھا...


سوری ماریہ غلطی سے گرگیا میں تو دیکھ رہا تھا...عون پرسکون انداز میں بولا...


اچھا نا...مین تمہیں اکیتس فروری کو نیا موبائل لادوگا...عون مسکراہٹ دبائے بولا تو ماریہ نے خوانخوار نظروں سے اسے دیکھا عون نے ایک سپ چائے کا لیئے اور بولا...


لسن ماریہ ارتضیٰ شاہ...میں نے بولا تھا نہ میری نظر تم پر ہی ہے...عون آئبرو اچکا کر بولا تو ماریہ نے رونی شکل بنائی مطلب عون نے جان کر اس کا قیمتی موبائل توڑا تھا عون اس کے ساتھ سائے کی طرح چپکا ہوا تھا جیسے وہ دوسرے ملک کی اینجٹ ہو اور عون کا کام اسُ پر نظر رکھنا ہو...


میری اتنا قیمتی موبائل تھا...ماریہ چلائی...


میری بہن کی عزت سے زیادہ تو قیمتی نہیں تھا نہ...عون بھی غصے دھاڑا...


میں...میں بھی تمہیں بہن کی زندگی عزاب کردوگی یہ میرا وعدہ ہے...ماریہ عون کی آنکھوں مین آنکھیں ڈال کر بولی...


اسُ سے پہلے میں تمہاری قبر تیار کروادوگا یہ عون مصطفیٰ شاہ کا وعدہ ہے...عون مضبوط لہجے میں بولا کہ ایک پل کو ماریہ کو خوف آیا لیکم موسیٰ تو اسُ کا جنون بن گیا تھا...


لسن ماریہ میں آوام سے بات کررہا ہو تو مان لو ورنہ اچھا نہیں ہوگا...عون وارن کرتا نیچے اتر گیا پیچھے ماریہ جھنجھلا کر رہے گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہوگئی ڈیل...وہ فریش ہوکر لان میں بیٹھا کافی پی رہا تھا کہ سلمان شاہ طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ موسیٰ سے بولے موسیٰ نے خاموشی سے کافی کا کڑوا گھونٹ لیا...


یہ تمہارے ہونے والے سالے تمہیں سڑک پر لے آئے گے موسیٰ...سلمان شاہ اس کی خاموش پر غصے سے بولے...


تو کیا کرو میں...جان سے ماردو برہان کو...ہوں بولیں...موسیٰ کافی کا کپ ٹیبل پر پٹک کر بولا...


تم وفا کو چھوڑوں ماریہ کا سوچوں...سلمان شاہ بولے...


لسن بابا....وفا کے لیئے میں سیریس ہوں میری منگنی اسُ سے ہوئی ہے تو شادی بھی اسُ سے ہی ہوگی...اس بارے میں اب اور کوئی بات مت کریے گا...موسیٰ مضبوط لہجے میں بولا اندر بڑگیا پیچھے سلمان شاہ ضبط کرکے رہے گئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

گھر میں بڑی خاموشی ہے...مصطفیٰ شاہ آج کل گھر میں خاموشی دیکھ کر بولے...


آپ کی ہی کرم نوازی ہے...تانیہ بیگم طنزیا انداز میں بولی...


کیا مطلب...مصطفیٰ شاہ سرد آواز میں بولے...


نہیں مطلب...وفا ابھی آئی ہے شاپنگ سے تو تھک گئی ہوگی برہان آفس میں تھک جاتا ہے عون کیف کے ساتھ ہوگا اور شاہ ذر تو ویسے ہی کم گو ہے...تانیہ بیگم ہڑبڑا کر بولی...


ہممم

🌟🌟🌟🌟🌟

ماریہ دن کے ٹائم سب کو کمروں میں دیکھ کر اور وفا کو مریم کے کمرے میں جاتے دیکھ کر دبے قدموں وفا کے کمرے میں داخل ہوئی اسے ارحم کو میسج کرنا تھا وفا کے نمبر سے وہ اندر داخل ہوئے لیکن برا ہوا بیڈ پر عون کو موبائل یوز کرتا دیکھ کر...


کیا ہوا وفا کا موبائل چاہیئے...لیکن تمہارا بیڈ لک ہے ماریہ وفا کا موبائل کچھ دن پہلے غصے میں برہان بھائی نے توڑ دیا تھا اور اسُ کے بعد سے وفا نے ابھی تک موبائل نہیں لیا...عون پرسکون انداز میں بولا وہ اسے دیکھ چکا تھا اس لیئے وفا کے روم سے نکلتے وہ وفا کے کمرے میں داخل ہوگیا تھا


عون...ماریہ کا دل چاہا کا عون کا گلا دبا دے...


تم انڈین ڈرامہ بہت دیکھتی ہو کیا...عون نے آئبرو اچکا کر پوچھا...


نہیں کیوں...ماریہ ناسمجھی سے بولی...


تو اتنی اونچی حرکتیں کرنے کی الگ سے جاکر کلاسس لیتی ہو...عون نے طنز کیا...


تم عون...تم عزاب بن گئے ہو میرے لیئے...ماریہ دانت پیس کر بولی...


تم نے عزاب خودُ بنایا ہے...بائے دا وے لگی رہی ہم تمہارے ساتھ ہے...عون دل جلانے والی مسکراہٹ اچھالتا روم سے نکلنے لگا...


آخر کب تک تم بچاؤگے وفا کو مجھ سے...ہوں...ماریہ طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ بولی تو عون رک کر ماریہ کی طرف مڑا...


اگر اپنی بہن کو بچانے کے لیئے مجھے تمہیں قابو کرنے کے لیئے تم سے شادی بھی کرنی پڑی تو یہ کڑوا گھونٹ بھی پی لوگا...عون سرد لہجے میں بولا تو ماریہ کو اس کی بات پر اصل میں خوف آیا اسےُ پتا تھا تنیوں بھائی ضدی بہت ہے ایک بار کہا پورا ضرور کرتے ہے...

🌟🌟🌟🌟🌟

اسلام و علیکم...آج برہان کسی کو بتائے بغیر تبریز کے گھر آیا تھا یہ بات صرف تبریز کو معلوم تھی...


وعلیکم سلام...بیٹھے میں ماما کو بلاتا ہوں...تبریز اسے ڈرائنگ روم میں بیٹھا کر حرم بیگم کو بلانے چلاگیا...


کیا ہوگیا تبتیز کون آیا ہے...حرم بیگم اس کے ساتھ چلتی بولی لیکن پھر ڈرائنگ روم میں بیٹھے برہان کو دیکھ کر خوشی سے آگے بڑی...


برہان...حرم بیگم بولی تو برہان مسکرا کر انُ کے پاس آیا برہان کو وہ بلکل اپنی ماں کی کاپی لگی تھی...


اسلام و علیکم...برہان نے مسکرا کر سلام کیا...


وعلیکم سلام میرا بچا کیسے ہوں...حرم بیگم برہان کی پیشانی چمتی بولی...


میں ٹھیک ہوں آپ بیٹھے...برہان ان کے ساتھ ہی بیٹھا...


گھر میں سب کیسے ہیں...تمہاری شادی ہوگئی نہ...حرم بیگم آنسوں صاف کرتی بولی...


جی سب ٹھیک ہے جی بس چھ مہینے پہلے ہی ہوئی ہے...برہان مسکرا کر بولا...


مین نے سنا ہے تمہاری بیوی بہت اچھی ہے...میرو بہن کا بہت خیال رکھتی ہے...حرم بیگم نے مشعل کی تاریف کی...


جی بس شکر ہے اللہ کا گھر میں ساس بہو والے جگھڑے نہیں...برہان ہنس کر بولا تو تبریز بھی ہنس دیا...


بیٹھو بیٹا میں چائے وائے کا انتظام کرتی ہوں...معلوم ہوتا تم آرہے ہو تو بہت چیزیں بناتی...حرم بیگم بولی...


ارے نہیں نہیں...آپ بیٹھے میں صرف آپ سے ملنے آیا ہو چائے کسی اور دن ابھی آپ بیٹھے مجھے جلدی جانا بھی ہے...برہان کے زبردستی بیٹھانے پر وہ ملازمہ کو ریفرشمنٹ کا بولتی بیٹھ گئی...


شاہ ذر عون...وفا...ہاں وہ کیسی ہے...وفا کے نام پر حرم بیگم کا چہرہ مرجھایا تھا اور برہان نے یہ دیکھ لیا تھا وہ خودُ ہی شرمندہ ہوا تھا...


سب ٹھیک ہے آپ...آپ لوگوں کو دعوت دینے آیا تھا....ہفتے کو وفا کی تاریخ ہے آپ لوگ آئے گے نہ...برہان نرم لہجے میں امید سے بولا...


ہمم...ہاں ضرور آئے گے...حرم بیگم کو خاموش دیکھ کر تبریز جلدی سے بولا تو حرم بیگم نے شکوہ کن نظر تبریز ڈالی تو وہ نظریں چرا گیا...


اسلام و علیکم...ڈرائنگ روم میں زین داخل ہوکر بولا...


وعلیکم سلام...سب نے جواب دیا...


یہ برہان ہے اور برہان یہ زین ہے...تبریز بولا تو زین نان اسٹوپ بولا شروع ہوگیا تبریز کے برابر میں اس کی فضول باتوں پر واقعی زین کو دیکھ کر برہان کو عون یاد آگیا...


یہ عون کا بھائی ہے جنت کا نہیں جو تم اتنے چپک رہے ہو...تبریز نے زین کے کان میں اس کے اتنے بولے پر چونٹ کی...


جب یہ اتنے اچھے ہے تو جنت کے بھائی بھی ایسے ہی ہوگے...اور یار ہونے والا سسرال ہے بنا کر رکھنی پڑتی ہے...زین نے تبریز کو ڈپٹا تو وہ تبریز اسے دیکھ کر رہے گیا...


سوچ ہے تمہاری جنت کا بھائی کتنا اچھا ہے...کل کا منظر یاد کرتا تبریز بڑبڑایا...ادھر ادھرُ کی باتیں کرتا رات ہوگئی تھی تو برہان سب سے ملتا نکلاگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

برہان مری ہائے وے پر ڈرائیوف کررہا تھا ساتھ ہی ساتھ ہزار سوچیں اسُ کے دماغ میں تھی بہن کی بےعتباری ناراضی ماں کی خوائش نہ پوری کرنی کی شرمندگی وفا کی شادی وہ کسی طور پر موسیٰ سے نہیں کروانا چاہتا تھا اس ہی سوچ میں سامنے سے آتا ٹرک نہ دیکھ سکا اور گاڑی ٹرک میں گھس گئی برہان کی آنکھوں کے سامنے اندھرا چاہنے سے پہلے آخری چہرہ وفا کا آیا تھا اور پھر آنکھیں بند ہوگئی...

تمہیں کچھ ہوش ہے کہ نہیں...مریم اس وقت وفا کے سر پر کھڑی بول رہی تھی..


کیا ہوا مانو...وفا اس کے تیور دیکھ کر بولی...


دو دن بعد ٹیسٹ ہے ہے کچھ یا نہیں...مریم نے جھڑکا...


او...مجھے واقعی یاد نہیں...وفا سر ہاتھ مارتے بولی...


جب سے تمہاری منگنی ہوئی ہے موسیٰ کے علاوہ کچھ یاد ہوتا بھی ہے تمہیں...مریم بھڑک کر بولی...


مریم تمیز سے...وفا نے ناگواری سے مریم کی بات سنی...


خیر...یاد کرلو بہن ورنہ فیل ہوجاؤگی...مریم بول کر باہر نکل گئی...


ہائے اللہ دو دن میں سب یاد کرنا پڑھا گا...ابے یار یہ دل اتنا برا کیوں ہورہا ہے...وفا سوچے ہوئے بولی ایسی فیلنگس آرہی تھی کہ جیسے کچھ ہونے والا ہے...

🌟🌟🌟🌟🌟

سب لاونج میں بیٹھے تھے کیف کی شادی کی باتیں چل رہی تھی کہ مشعل شاہ ذر کے پاس آئی...


شاہ...برہان کب تک آئے گے...اتنا ٹائم ہوگیا...مشعل گھبرائی سی بولی...


بھابھی مجھے نہیں پتہ بھائی نے کہا تھا وہ جلدی آجائے گے...شاہ ذر بولا...


برہان اب تک نہین آیا...مصطفیٰ شاہ بولے...


نہیں...مشعل بولی تو وفا بھی گھبرائی ویسے ہی وہ بہت بےچین ہورہی تھی...


ایک منٹ بھائی کے کال ہے...شاہ ذر کے موبائل پر برہان کے نمبر سے کال آئی تو اسُ نے فوری کال رسیف کی...


جی...آپ کون...دوسری طرف سے انجانی آواز سن جر شاہ ذر بولا...


دیکھیں مری ہائے وے پر ایکسرنٹ ہوا تھا اور جو مریض ہے انُ کے موبائل پر لاسٹ کال آپ کی تھی اس لیئے آپ کو کال کی آپ اس....ہوسپٹل آجائے مریض کی حالت ٹھیک نہیں ہے...مقابل نے تفصیل بتاکر کال کاٹ دی اور شاہ ذر کا وجود سن ہوکر رہے گیا تھا اسُ پتہ ہی نہیں چلا کہ آنکھوں سے آنسو بار توڑ کر گال پر آئے تھے...


کیا ہوا شاہ...رو کیوں رہے ہو برہان کیا بول رہے تھے...مشعل اس کے رونے پر گھبرا کر بولی...


بھائی بتائے...عون نے شاہ ذر کو جھنجھوڑا تو وہ ہوش میں آیا...


بھائی کا مری ہائے وے پر ایکسرنٹ ہوا ہے...وہ ٹھیک نہیں ہے مجھے جانا ہوگا...شاہ ذر آنسو صاف کرتا کھڑا ہوا اکبر ولا میں تو ایسا لگ رہا تھا قیامت آگئی سب پورا ولا ہی روانا ہوا تھا ہوسپٹل جانے کے لیئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

شاہ ذر عون کیسا ہے میرا بیٹا...تانیہ بیگم روتے ہوئے بولی مشعل کو ماریہ اور حجاب سمبھال رہی تھی وفا کے پاس مریم کھڑی تھی جو چپ ہونے کا نام نہیں لے رہی تھی تانیہ بیگم کو تفصیل بتانے عون انُ کے پاس بیٹھا...


اب کیوں سوگ منارہی ہو...خاموش ہوکر بیٹھ جاؤ ور نہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا...شاہ ذر وفا کے رونے پر ناگواری سے دبے دبے لہجے میں بولا تو وفا نے شاہ ذر کو دیکھ جو سخت نظروں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا...


بھائی...وہ میرے بھائی ہے...وفا نے تڑپ کر کہا...


اچھا...وہ ہی بھائی ہے جس کے ساتھ تم کل بتمیزی کررہی تھی یاد ہے کچھ...اور اب رو کر کیا بتانا چاہتی ہو کل تم نے ہم تینوں بھائیوں کو بتادیا تھا کہ تم ہم سے محبت نہیں کرتی...شاہ ذر کے غرا کر بولے پر وفا نے نظریں چرائی...


بھائی پلیز...اس وقت کچھ خیال کرلیں...عون شاہ ذر سے بولا...


اس سے بولو خاموش ہوجائے فضول کے ڈرامہ مت کرے آتے جاتے لوگ دیکھ رہے ہیں...شاہ ذر لوگوں کے رک رک کر وفا کو دیکھنے پر سرد لہجے میں بولا...


کیا ہوا...بتائیں نہ کچھ...مصطفیٰ شاہ ڈاکٹر کے ساتھ آئے تو تانیہ بیگم شاہ ذر جلدی سے انِ لوگوں کی طرف بڑھے مشعل کو بار بار غش آرہا تھا اس لیئے اسےُ ایک جگہ بیٹھا کر رکھا تھا...


دیکھیں پیشنٹ کی حالت خطرہ سے باہر ہے...ڈاکٹر کے بولنے پر سب نے پرسکون سانس لی اور خدا کا شکر ادا کیا...


پیشنٹ کو روم میں شفٹ کردیا ہے انُ کہ ہاتھ اور سر پر چوٹ لگی ہے لیکن وہ جلدی ٹھیک ہوجائے گی اور ہوش بھی صبح تک آجائے گا انشااللہ...یہ بہت بڑا معجزہ ہے کہ وہ بچ گئے گاڑی دوسری طرف سے لگی اگر ڈرائونگ سائڈ سے لگتی تو وہ دوسری سانس نہین لے سکتے تھے...ڈاکٹر نے تفصیل بتائے اور شاہ ذر کا کندھا تھپتھاتے آگے بڑگئے...


اللہ تیرا شکر ہے...مشعل روتے ہوئے بولی...


میرے خیال سے رات بہت ہورہی ہے اب سب کو گھر جانا چاہیئے...شاہ ذر مچھلی بازار بنا دیکھ کر بولا تو سیما شاہ نے جلدی سے کہا...


ہاں بچا صیح کہہ رہا ہے...نہیں مطلب بھائی جوان لڑکیاں کیا ہوسپٹل میں بیٹھی رہے گی...سیما شاہ بھائی کے دیکھنے پر گڑبڑا کر بولی تو شاہ ذر نے سیما شاہ کی اداکاری کو داد دی...


ہممم...چلو پھر...مصطفیٰ شاہ بولے...


میں نہیں جاؤگی...وفا جلدی سے بولی...


تم گھر جاوگی...شاہ ذر جلدی سے بولا...


بابا میں ادہر ہی ہوں...ویسے بھی بھائی تو روم مین ہے نہ وہاں کیا مسلئہ ہوگا...شاہ ذر کے گھورنے پر وفا منمناتی ہوئے مصطفیٰ شاہ سے بولی...


میں بھی گھر نہیں جاؤگی...مشعل بھی جلدی سے بولی...


نہیں بھابھی آپ گھر جائے ویسے بھی آپ کی طبیت ٹھیک نہیں...شاہ ذر نرمی سے بولا...


نہیں شاہ ادھر ٹھیک رہوگی گھر جاکر خراب ہوجاآے گی طبیت...مشعل کے آہستہ سے کہنے پر شاہ ذر اور عون کیف نے مسکراہٹ چھپائی...


اچہا اچھا ٹھیک ہے وفا مشعل عون شاہ ذر ادہر ہی رکھ جاو باقی سب چلو...مصطفیٰ شاہ بولے...


مین بھی رک جاتا ہوں...کیف اور ارسل بولے...


نہین تم لوگ گھر جاو...لیڈیز اکیلی ہوگی کیا...شاہ فر نے سمجھایا تو سب چلے گئے...


میں کینٹین سے بریانی لاتا ہوں سب کے لیئے...بہت بھوک لگی ہے...عون پیٹ پر ہاتھ رکھ کر بولا...


میں نہین کھاوگی...وفا عون سے بول کر روم میں داخل ہوئے اور اپنے سب سے زیادہ لاڈ اٹھانے والے بھائی کو دیکھا جس کے سر اور ہاتھ پر پٹی بندی تھی ایک ہاتھ پر ڈرپ لگی تھی وفا جلدی سے برہان کے پاس آئی اور اسُ کا ہاتھ چوما....


سو...سور...سوری بھائی...پلیز معاف کردیں میں بہت ٹینس ہوگئی تھی پلیز بھائی...وفا برہان کا ہاتھ پکڑ کر ادھر ہی چیئر پر بیٹھ گئی تھی...مشعل دوسری سائڈ پر چیئر پر بیٹھی اس تھی شاہ ذر روم میں رکھے صوفے پر بیٹھ گیا تھا اور روتے ہوئے وفا کو دیکھ رہا تھا اسےُ بھی تو وفا کے رونے سے تکلیف ہورہی تھی وہ لاکھ اسے جب سے باتیں سنارہا تھا لیکن اسُ سے وفا کا رونا نہین دیکھا جارہا تھا رونے سے وفا کی آنکھیں سوجی سوجی اور لال ہورہی تھی...


لو جی آو بریانی کھاؤ...عون ہاتھ میں چار بریانی سوف ڈرنگ لیتا روم مین داخل ہوا...


ہم ہوسپٹل ہے...شاہ ذر نے اس کے جوش پر چونٹ کی دھوڑی دیر پہلے برہان ٹھیک ہے سن کر ہی وہ کیف ارسل کے ساتھ کینٹین مین چائے پے رہا تھا اور اب بریانی لیکر آگیا...


ارے بورنگ بھائی...اممم شاہ بھائی سب غم بھول جائے اور بریانی کھائیں...عون نے ایک بریانی کا بوکس شاہ ذر کو دیا ایک مشعل کو اور پیٹیس وفا کے آگے کیئے...


مجھے پتہ تھا تم بریانی نہیں کھاوگی کل ہی کھائی تھی اس لیئے اس وقت کینٹین میں یہ ہی دو چیزیں تھی تو ابھی ان پیٹیس پر گزارا کرو...اور بھابھی امی بول کر گئی ہے کہ مشعل کو برہان کی قسم ہے وہ کھانا ضرور کھائے...عون نے پکی عورتوں کی طرح ہاتھ کمر پر رکھ کر مشعل سے کہا...


عون میرا دل نہیں یہ کھانے کا گھر پر فرائز کھائے تھے ابھی بھوک نہیں...وفا بھاری آواز میں بولی اور وفا برہان کے ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے اسُ پر سر رکھے آنکھیں بند کی...

🌟🌟🌟🌟🌟

صبح کی ہلکی ہلکی روشنی مری کی پہاڑیوں پر بکھر کررہی تھی ہوپسٹل روم میں اس وقت بہت ہلکی ہلکی روشنی تھی برہان کی آنکھ کھولی سر میں ایک ٹھیس اٹھی زہن جب بےدار ہوا تو سب یاد آیا برہان نے گہری سانس لے کر اپنا ہاتھ اٹھانا چاہا لیکن جیسے کسی نے مضبوطی سر پکڑا ہوا تھا برہان کی نظر ہاتھ پر گئی پھر نظر وفا پر گئی جو اس کا ہاتہ مضبوطی سے پکڑی اسی پر سر رکھے گہری نیند میں تھی برہان دل و جان سے مسکرادیا پھر نظر اپنے دوسرے ہاتھ پر گئے جہاں اس کی شریک حیات بھی گہری نیند میں تھی پھر مسکرا کر مشعل سے نظریں اٹھا کر ایک طرف کے صوفے پر دیکھا جہاں شاہ ذر ایک طرف سر رکھے پاؤں عون پر رکھے سورہا تھا اور عون صاحب ایک دوسری طرف سر رکھے ایک پاؤں اپر دوسرا نیچے رکھے سوئے پڑھے تھے برہان مسکرادیا پھر وفا کا سوچ کر اس نے ساہ ذر کو آواز دی کہ وہ اسے دوسرے صوفے پر لٹا دے لیکن جناب تو گہری نیند میں تھے مشعل کی چیئر پر نہیں ون سیٹر صوفے پر لیٹی تھی برہان نے اپنے ہاتھ سے مشعل کا سر اٹھا کر صوفے پر ٹکایا اور پاؤں بیڈ پر رکھے پھر دبے دبے لہجے میں شاہ ذر کو آواز دی تو وہ ہڑبڑا کر اٹھا...


بھائی...آپ ٹھیک ہے...درد تو نہیں ہورہا کہئی...شاہ ذر جلدی سے اٹھ کر برہان کے پاس آیا برہان اس کی فکرمندی پر مسکرایا...


نہیں میں ٹھیک ہوں...تم وفا کو اس صوفے پر لٹادو پوری رات سے ایسے بیٹھی ہوگی کمر اور سر مین درد ہوگیا ہوگا...برہان نے فکرمندی سے کہا تو شاہ ذر نے وفا کو گود مین اٹھا کر صوفے پر لٹایا اور اسُ کی چادر اڑادی..


تم بھی سوجاو سوری یار پریشان کردیا...برہان اس کی سرخ آنکھیں دیکھ کر بولا...


نہیں بھائی کوئی بات نہیں...شاہ ذر برہان کی پیشانی چمتا دوبارہ صوفے پر اپنی پوزیشن مین آتا سوگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

مریض کو دیکھنے نرس اندر داخل ہوئی اور لائٹ کھولی تو برہان کی بھی آنکھ کھول گئی اور مشعل کی بھی نرس نے روم بھی چاروں کو دیکھ کر تیوری چڑائی...


یہ دیکھو مریض کے ساتھ صرف دو علاو ہے...اور انُ کو دیکھو کیسے سوئے پڑھے ہے...نرس کے بولنے پر مشعل جو برہان سے لگ کر رو رہی تھی سیدھی ہوکر بیٹھی...


اے اٹھو...نرس نے شاہ ذر اور عون کو ہلایا پھر وفا کی طرف بڑی...


سسٹر اسے چھوڑیں سونے دیں...برہان جلدی سے بولا تو نرس رک گئی اور عون اور شاہ ذر کو جھونجھوڑا تو عون اور شاہ ذر ہڑبڑا کر اٹھے...


یہ ہوسپٹل ہے فارم ہاوس نہیں جو یہاں پکنک منارہے ہو...نرس نے بری طرح جھڑکا...


وہ کیا ہے نہ سسٹر...فارم ہاوس جا جا کر بور ہوگئے اس لیئے سوچا ہوسپٹل میں پکنک مناکر دیکھتے ہے کیسا لگتا ہے...سب سیٹ تھا بس کینٹین والے سے بولنا چائے میں چینی زرہ زیادہ ڈالا کرے...پیٹیس صیح سے بیک کیئے کرے...اور ہاں بریانی میں مصالہ زیادہ ڈالا کرے...باقی سب سیٹ تھا...ایسا ہوسکتا تھا کہ عون خاموش رہے نرس تو حیرت سے منہ کھولے وجہی چہرہ والے لڑکے کو دیکھ رہی تھی جو سوتے سے اٹھ کر بھی اتنا بول رہا تھا اور وہ ہی فضول عون کے بولنے پر برہان اور مشعل نے نرس کو دیکھ کر قہقہ ضبط کیا شاہ ذر نے بند کھول آنکھوں سے بیزاری سے اپنے پٹاخے چھوٹے بھائی کو دیکھ رہا تھا جو نیند سے اٹھ کر بھی نون اسٹوپ بول رہا تھا اتنا تو شاید شاہ ذر ایک دن میں بولتا ہوگا ایکدم ہی شاہ ذر نے جھرجھری لی...وفا تو ویسے ہی سوئی پڑی تھی...


آپ کو ان کی ٹینشن ہوگی جبھی ٹرک دیکھ نہ سکے...نرس نے افسوس سے برہان سے عون کی طرف اشارہ کرتے کہا تو سب نے ناسمجھی سے نرس کو دیکھا...


میری کیا ٹینشن ہوگی بھائی کو...عون ناسمجھی سے نرس سے بولا...


یہ ہی کہ تم جیسے لڑکے کو اپنی لڑکی کون دے گا سر درد کرنے کے لیئے....ویسے اچھا ہے بیوی خود ہی ڈر کر کھانا بنائے گی کہ کہئی تو دماغ ہی نہ کھا جاؤ...نرس کے تپ کے بولنے پر برہان اور مشعل کا رکا ہوا قہقہ برآمد ہوا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تبریز لوگوں کو جیسے ہی پتہ چلا تو تبریز کے ساتھ زبردستی چپک کر زین اور آیت بھی ہوسپٹل آئے اس وقت یہ لوگ ناشتہ کررہے تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی آپ مجھ سے ناراض نہیں ہے نہ...وفا برہان کو دیکھتی بولی...


میری جان میں تم سے ناراض ہوسکتا ہوں...ہان اگر تم نے ناشتہ نہین کیا تو پکا والا ناراض ہوجاوگا کل رات سے کچہ نہین کھایا شاہ ذر نے بتایا مجھے...برہان سینڈوچ کا وفا کے آگے کرتا بولا تو وفا نے خوشی سے لیا اور ناراضگی کے ڈر سے کھانا شروع کیا اتنے مین تبریز لوگ اندر داخل ہوئے جسے دیکھ کر وفا کا منہ تک کڑوا ہوگیا اور تبریز نے بڑی دلچسبی سے اس کے ایکسپریشن دیکھے تھے...


اسلام و علیکم کیسے ہیں آپ...تبریز برہان کے پاس آکر بولا اور مشعل شاہ ذر کو سلام کیا برہان نے اسُ ہی دن واپس آکر مشعل اور شاہ ذر کو بتادیا تھا فو شاہ ذر اس سے گرم جوشی سے ملا پھر زین سے پھر نظر آیت پر گئی آیت نے بھی آہستہ آواز میں کیا تو شاہ ذر نے مسکرا کر جواب دیا...


آہہ...یہ میری چاچو کی بیٹی ہے آیت...تبریز نے آیت کا تعارف کروایا...


اوہ...تو یہ اس کی کزن ہے...صیح اچھا ہوگیا ورنہ پیپیرز کے بعد میں اس کا ڈیٹا پتہ کرنے ہی والا تھا...شاہ ذر نے آیت کو نظروں میں لیئے سوچا عون واشروم سے نکلا تو انُ لوگوں کو دیکھ کر چونکا پھر زین کے پاس آیا...


اوے توُ یہاں کیا کررہے ہو...عون زین کو دیکھ کر بولا...


وہ..میں بھائی کے ساتھ آیا ہوں...زین کو سمجھ نہ آیا کیا کرے...


بیٹا یہ ہوسپٹل ہے کوئی لنگر نہیں بٹ رہا تھا یہاں جو...میں بھائی کے ساتھ آیا ہوں...عون زین کی نقل اتارتے ہوئے بولا جس پر شاہ ذر نے ایک چپت لگائی اور زبردست گھوری سے نوازہ...


عون...برہان نے اسے گھورا...


کوئی کسی سے ملے نہ ملے ین دونوں پکے کزنز لگتے ہیں...تبریز ہنس کر بولا تو سب ہنس دیئے وفا نے منہ بنایا...


ٹھنڈا جوک...وفا تپ کر بولی...


دوسرا سینڈوچ لے آؤں...تبریز نے آئبرو اچکا کر پوچھا...


کیوں...وفا ناسمجھی سے ہاتھ میں پکڑے سینڈوچ میں دیکھا...


یہ تو ٹھنڈ سے برف بن گیا ہوگا...تبریز نے سنجدگی سے کہا تو وفا کا دل چاہا اس کا حسین چہرہ بگاڑ دے...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا لگتا ہے ارشد تمہیں اس کیس ہے تو گھما کر رکھ دیا...تبریز اپنے آفس میں بیٹھا فائل بند کرتا حوالدار سے بولا...


مجھے خودو سمجھ نہین آرہا صاحب...وہ کوئی جوان تھوڑی ہے...وہ بہت ارصے سے یہ کام کررہا ہے اور مین خودُ گھوم کر رہے گیا ہوں کم سے کم وہ اسے یہ کام کرتے چالس سال تو ہوگئے ہوگے...ارشد بولا اور ساری آیف آئی آر تبریز کے سامنے رکھی...


جو بھی ہے اگر مین نے بھی اس کو جڑ سے نہ اخاڑ دیا رو میرا نام "تبریز طلال حیدر شاہ" نہیں...تبریز مضبط لہجے میں بولا اور آیف آئی آر دیکھنے لگا جس میں بھتہ خوری،اغواہ،قتل،منشیات کی فروخت کی آیف آئی آر موجود تھی تبریز نے سگریٹ سلگا اور دیھان سے فائل اور روپوٹس دیکھنے لگا

🌟🌟🌟🌟🌟

برہان کے ایکسٹرنٹ کو تین دن ہوگئے تھے اور برہان کل ہی گھر آگیا تھا گھر مین سب شادی کی شوپنگ وغیرہ مین لگے ہوئے تھے...وفا سیڑیوں پر کھڑی موبائل یوز کررہی تھی یہ موبائل کل ہی شاہ ذر نے برہان کے کہنے پر لاکر دیا تھا ابھی وہ موبائل میں اتنی گوم تھی کہ ماریہ نے اس دھکا دیا اور اپنے روم مین بھاگی ادھر وفا بری طرح گرتی کہ سیڑیوں سے اتنا عون نے جلدی سے اسے پکڑا وفا اور عون دونوں کا دل بری طرح ڈھرک رہا تھا اگر عون نہ پکڑتا وفا کو تو...یہ سوچ ہی دونوں کو ڈرا رہی تھی...


ک...کچھ نہیں ہوا میری جان کچھ نہیں...عون وفا کو اپنے ساتھ لگائے بولا اور ایک نفرت نظر ماریہ کے روم پر ڈالی وہ دیکھ چکا تھا وفا نے نہیں دیکھا تھا لیکن عون نے دیکھ لیا تھا...


تم...تم اپنے روم مین جاؤ تھوڑا آرام کرو جاؤ شاباش...عون وفا کو روم میں بھجتا دل مین کچھ فیصلہ کرتا ارتضیٰ شاہ اپنے چاچو کے روم کی طرف بڑھا...

وہ ارتضیٰ شاہ کے روم کے دروازہ کھولتا رہا پھر پیشانی کو دو انگلیوں سے مسلہ...


مانا کہ میں بےوقوف ہوں پاگل ہوں معصوم ہوں مظلوم ہوں...لیکن اتنا بھی ابھی پاگل نہیں ہوا کہ غصے میں اسُ ماریہ چڑیل سے ہی شادی کرلو...عون خودُ سے بڑبڑایا پھر ایک نظر دروازہ کو دیکھا...


اب ادھر تک آگیا ہوں تو مریم کا رشتہ ہی مانگ لیتا ہوں ایسے خالی ہاتھ جانا اچھا نہیں لگتا...عون سوچتے ہوئے بڑبڑایا...


اور پھر برہان بھائی کو معلوم ہوا...تو جس خالی ہاتھ ہی بات کررہا ہوں وہ ہی سلامت نہیں رہے گے...عون برہان کا ریکشن سوچ کر اپنے کمرے کی طرف بھاگا...


اس ماریہ کا مین نے جینا حرام نہ کردیا نہ تو میرا نام بھی "عون مصطفیٰ شاہ" نہیں...

🌟🌟🌟🌟🌟

اب کیا رو رہی ہو...پہلے آرام سے بیٹھی تھی کوئی فکر نہیں تھی پیپر کی اور اب تم مری میں سیلاب لانا چاہتی ہو...مریم وفا کے رونے پر کوفت سے بولی جب سے دونوں یونی سے آئے تھے وفا نے رونا مچا رکھا تھا...


دفہ ہو تم بھی مریم...جاؤ یہاں سے...کوئی کسی کا نہین ہوتا...وفا کے چلانے پر مریم مسکراہٹ دبائے باہر نکل گئی ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ...


وہ روم کا گیٹ کھول کر اندر داخل ہوا لیکن...لیکن قدموں میں پڑھے چوکلیٹس کے ریپرز اور بوکس دیکھ کر الجھا پھر نظر روم میں گھومائی تو خودُ کا سر ہی گھوم گیا ٹیبل بیڈ کاوچ ہر جگہ چوکلیٹس اور کیک تو کہئی چپس کے پیکٹس رکھے تھے....اور جن محترمہ کا حال وہ پوچھنے آیا تھا وہ تو بیڈ سے نیچے بیٹھی اپنے چاروں طرف کیک اور چوکلیٹس رکھے ایک ہاتھ میں چوکلیٹ لیئے سرخ و سوجی آنکھیں لیئے بیٹھی تھی...


یہ کیا کررہی ہو وفا...عون کی حیرت کن آواز سن کر وفا نے اسے دیکھا اور افسوس سے سر ہلایا...


اپنا غم کم کررہی ہوں...اللہ میری کیا غلطی تھی انہیں نے خودُ غلط چیک کیا ہوگا عون میرے بھائی میرا یقین کرو بہت اچھا پیپر دیا تھا لیکن وہ پروفیسر نے غلط چیک کیا جبھی مجھے جلن میں فیل کردیا کہ وفا مصطفیٰ شاہ اتنی انٹیلجنٹ اگر ایسا چلتا رہا تو میری جگہ وفا لے لے گی...وہ اپنا غم عون کو سنا رہی تھی...


بہت اچھے...ایسے غم کرنے لگے لوگ تو آدھا پاکستان شگر سے ہی مرجائے گا...مجھے لگ رہا ہے میں کسی چاکلیٹ کی فیکٹری مین آگیا ہوں یا بیکری میں...عون طنزیا انداز میں بولا...


اللہ امی...سب آپ کی بیٹی کے دشمن ہے...برہان بھائی...شاہ ذر بھائی اس نمونے کو لے جائے ورنہ میں یہ ساری چوکلیٹس کھا کر خودکشی کرلوگی...وہ روتے ہوئے چلاکر بولی...


اتنا میٹھا کھاتی ہو لیکن جب بولتی ہو تو کریلے کی طرح...وہ ایک چوکلیٹ کا دبا اٹھا کر روم سے بھاگا..


وفا نے موبائل اٹھایا جس پر اس کی یونی فیلوز کے میسجز تھے انُ کو چھوڑ کر وفا نے موسیٰ کا میسج کھولا...


سوری وفا...موسیٰ کا یہ میسج وفا نے ناسمجھی سے پڑھا اور موبائل بند کرکے رکھ دیا ابھی اسےُ صرف صیل ہونے کا دوکھ تھا دوکھ سے زیادہ رونی صورت اس لیئے تھی کہ اس کے آنسو دیکھ کر برہان شاہ ذر کچھ نہیں بولے گے...

🌟🌟🌟🌟🌟

آج وفا کی تاریخ تھی گھر اس وقت بس انِ کے بھائی اور بہوں کی فیملی تھی اور حرم شاہ ارمان شاہ کی فیملی حرم شاہ تانیہ بیگم کو دیکھ کر خوشی سے گلے لگی اتنے سالوں کی دوری...


کیسی ہو حرم...تانیہ بیگم آنسو صاف کرتی بولی...


میں ٹھیک ہو آپی...


اسلام و علیکم...تبریز اور زین دونوں نے تانیہ بیگم کو سلام کیا...


وعلیکم سلام...جیتے رہو میرے بیٹوں...تانیہ بیگم خوشی سے انِ کی پیشانی چوم کر بولی تبریز کو دیکھ کر انہیں بہت اچھا لگا تھا اس دل سے دعا نکلی تھی کہ کاش ان کی بیٹی کی شادی تبریز سے ہوتی...لیکن خوائشوں کا کیا ہے کبھی پوری ہوتی ہے تو کبھی کچھ سکا جاتی ہے...تبریز کے موبائل پر کال آئی تو وہ اکیسوز کرتا باہر نکل کر کال پر بات کرنے لگا سب لاونج مین بیٹھے تھے تبریز نے دیکھا تھا ان کی فیملی کو دیکھ کر سب نے تیور چڑائی تھی اور حمنہ شاہ اس کے والد کو دیکھ کر نفرت سے منہ موڑ گئی تھی...


اوکے...یس سر نو پروبلم...خدا حافظ...تبریز نے مقابل سے بات کرکے موبائل جیب مین رکھا اور مڑا لیکن بدقسمتی کہ وفا سے ٹکرا گیا...


ہائے اللہ...انسان ہو کہ پھتر...وفا اپنا چکراتا سر سمبھالتی بولی...


الحمد اللہ انسان ہوں...ہاں آپ پر مجھے شک ہے...تبریز کہان پیچھے رہنے والوں میں سے تھا...


کہ کہئی میں پری ہو....وفا ادا سے اپنے بال پیچھے کرتی بولی...


کہ کہئی کوئی بہٹکی ہوئی روح تو نہیں...تبریز کی بات پر تو وفا کا خون ہی کھول گیا تھا...


دیکھو...اپنی لمیٹس میں رہو...ورنہ...ورنہ موسیٰ کو بتادوگی...وفا غلط انسان سے غلط بات کہہ گئی تھی وفا کی بات پر تبریز کا بےساختہ قہقہ نکلا تھا...


سیریسی جیسے میں موسیٰ کو جانتا ہی نہیں ہوں...تبریز ہسنے کے درمیان بولا...


وفا تم...تم مجھے موسیٰ کی دھمکی دے رہی ہو...چلو برہان شاہ ذر کی دھمکی دیتی تو کچھ سمجھ تو آتی...لیکن موسیٰ...تبریز پھر ہنس پڑا اسے مری ہائے وے والا سین یاد آگیا تھا...


اس سے اچھا تم مجھے اپنی باتوں سے مارسکتی ہو....تبریز بول کر پھر ہنس پڑا...


تم....بہت ہی خبیث انسان ہو...وفا خوانخوار نظروں اسے دیکھی اندھر بڑگئی..

🌟🌟🌟🌟🌟

سب بیٹھے تھے موسیٰ سنجدہ تاصر لیئے بیٹھا تھا وفا دوسرے صوفے پر بیٹھی تھی موسیٰ نے نظریں اٹھا کر وفا کو دیکھا تو وہ مسکرادی موسیٰ کی نظریں پر وفا کے گلابی چہرہ پر تھی اسے ایسے دیکھتے برہان نے مٹھیاں بیچنھی ارسل نے موسیٰ کے کندھے پر دباؤں ڈالا تو وہ ہوش میں میں آیا اور گہری سانس لے کر کھڑا ہوا سب اس کے ایکدم کھڑے ہونے پر ناسمجھی سے اسے دیکھنے لگے...


میں وفا سے شادی نہیں کرسکتا...موسیٰ کے بولنے پر سب کھڑے ہوئے شاہ ذر تو اس کی بات سن کر بھڑک اٹھا اور کچھ سیکنڈ میں موسیٰ کا گربان شاہ ذر کے ہاتھوں میں تھا موسیٰ کے بولنے پر تانیہ بیگم نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا تھا حرم بیگم نے جلدی سے تانیہ بیگم کو سمبھالا اور مصطفیٰ شاہ ناسمجھی سے موسیٰ کو دیکھ رہے تھے...


کیا بولا دوبارہ بول...شاہ ذر دھاڑا...


میں وفا سے شادی نہیں کرسکتا...موسیٰ سنجدگی سے بولا موسیٰ کی بات پر صرف مارا دل سے خوش ہوئی تھی..


تیری تو...شاہ ذر نے ایک مکہ اس کے منہ پر مارا تو سب ہوش میں آکر شاہ ذر کو موسیٰ سے الگ کرنے لگے...


شاہ ذر پلیز...تبریز اور عون نے اسے الگ کیا لیکن برہان بس سرد نظروں سے موسیٰ کو دیکھ رہا تھا شاہ ذر کو کچھ نہ کہا جیسے چاہتا ہو کہ شاہ ذر موسیٰکو مار مار کر جان نکال دے...


وفا نے آنسو بھری نظروں سے موسیٰ کو دیکھا تو اس کے دیکھنے پر موسیٰ نے نظریں چرائی وفا کو اب وہ سوری کا میسج سمجھ آیا تھا اسےُ کوئی محبت غشق نہیں تھا موسیٰ سے لیکن وہ ایک لڑکی تھی اس کے ساتھ اپنی زندگی سوچ چکی تھی اور ایک دم سے موسیٰ کے انکار پر اس کی آنکھیں بھر آئی تھی مریم اور مشعل اس کے پاس ہی کھڑے تھے...


کیوں نہین کرسکتے...کیا کوئی بات بری لگی ہے موسیٰ...مصطفیٰ روعب دار آواز میں بولے...


اگر آپ یہ گھر اور پچاس لاکھ روپے وفا کے جہزہ میں دیں تو موسیٰ وفا سے شادی کرلے گا...سلمان شاہ موسیٰ کے پاس کھڑے ہوتے بولے تو سب نے بےیقینی سے انہیں دیکھا...


آپ میری بہن کی قیمت لگائے گے...برہان کی برداشت اتنی ہی تھی...


بھی دیکھو اکلوتی بہن ہے...تین تین بھائی ہیں...اتنا تو حق بنتا ہے...کیا نہیں کرسکتے اتنا تم لوگ...سلمان شاہ بولے موسیٰ سر جکھائے خاموش کھڑا تھا...


ہم اپنی بہن کے لیئے جان بھی دے سکتے ہیں لیکن...لیکن آپ جیسے لوگوں کو اب ہم خودُ اپنی بہن نہیں دے گے...شاہ ذر تبریز سے اپنا وجود چھڑواتا غصے سے بولا...


چلو یہاں سے موسیٰ....حمنہ بیگم آنسو روکی بولی انہین نے بھائی کی نظروں میں سرد مہری دیکھ لی تھی...


ہممم...میں وفا سے نہیں ماریہ سے شادی کرنا چاہتا ہوں...موسیٰ کی بات پر سب کو سانپ سونگ گیا تھا عون طنزیا نظروں سے ماریہ کو دیکھ رہا تھا جس کا چہرہ موسیٰ کی بات پر کھل اٹھا تھا...


ہمیں منظور ہے...ارتضیٰ صاحب کی بات پر سے نے بےیقینی سے انہیں دیکھا....


ارتضیٰ...مصطفیٰ نے صاحب نے کچھ بولنا چاہا لیکن اپنے بہن بھائیوں کو اپنی بیٹی کے ٹھکرانے جانے پر خوش دیکھ کر وہ ٹوٹے غرور اور ٹوٹے دل کے ساتھ خاموشی سے اپنے کمرے کی طرف بڑگئے...ابھی سب سکتے بھی تھی کہ کسی کے گرنے کی آواز پر پلٹ کر دیکھا تو وہ بےجان زمین پر پڑی تھی...


وفا...وفا میری جان اٹھو...اس سب واقعہ میں وفا کو سب فرواموش کرچکے تھے اور اب برہان شاہ ذر عون مشعل زین سب اسے ہوش میں لانے کی کوشش کررہے تھے تبریز اور حرم بیگم تانیہ بیگم کو سمبھال رہے تھے...موسیٰ سے برداشت نہ ہوا تو وہ باہر نکل گیا ماریہ کا رشتہ موسیٰ سے ہوگیا تھا ماریہ خوش تھی بہت خوش شاید اسے پتہ نہیں تھا اسُ کی زندگی موسیٰ کس طرح جہنم بنانے والا ہے وفا کو برہان اٹھا کر اس کے روم کی طرف بڑگیا تھا مریم بھی ساتھ آرہی تھی کہ عون نے اسے سرد نظروں سے گھورا اور دروازہ منہ پر بند کردیا مرین نے بےیقینی نظروں سے بند دروازہ کو دیکھا...

وفا گڑیا...کچھ نہیں ہوا...رونا بند کرو شاباش...وفا نے ہوش مین آتے ہی رونا شروع کردیا تھا سب پریشان تھے برہان وفا کو چپ کروانے کی کوشش کررہا تھا...

اس موسیٰ کو میں زندہ نہیں چھوڑوں گا....شاہ ذر مٹھیاں بیچھنی بولا...

چھوڑو شاہ ذر ہم تو چاہتے ہی یہ تھے...برہان نرمی سے بولا..

بھائی مجھے رشتہ ختم ہونے کا افسوس نہیں مجھے اس بات کا غصہ ہے کہ سب رشتے داروں کے سامنے اسُ نے میری بہن سے شادی سے انکار کیا...شاہ ذر غصے سے بولا...

پتہ نہیں ایسا کیوں کیا...وفا ہچکیوں کے درمیان بولی...

میں چلتا ہوں...باقی سب ہیں ادھر مجھے ارجنٹ جانا ہے...تبریز بامشکل مسکرا کر بولا اور ایک نظر وفا پر ڈالتا سب سے ملا نکل گیا حرم شاہ سلمان شاہ زین کے ساتھ بعد میں آئے گے تبریز اپنی گاڑی پر آیا تھا

وہ باہر جانے کے لیئے نکلا تو سامنے سے آتی ماریہ ٹکرائی...

اوپس سوری...تبریز جلدی سے پیچھے ہوتا بولا...

ام...سوری غلطی میری تھی...ماریہ ایک نظر تبریز پر ڈالی آگے بڑگئی تبریز کی نظروں نے دور تک اس کا پیچھا کیا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ موقعہ تو نہیں لیکن میں پھر بھی آپ لوگوں سے بات کرنا چاہتی ہوں...وفا کو آرام کی دوایاں دے کر اس وقت یہ لوگ مصطفیٰ شاہ کے روم میں تھے تینوں بیٹے مشعل اور طلال شاہ کی فیملی سوائے تبریز کے وہ جاچکا تھا طلال صاحب سے کچھ مشورہ کرکے حمت کرکے حرم شاہ بولی...

بولو حرم...تانیہ بیگم بولی مصطفیٰ شاہ میں تو نظرین اٹھانے کی حمت نہیں تھی جس بہن کی وجہ سے آج تک وہ اپنی بیوی اور سسرال والوں سے لڑتے آئے تھے اسُ نے ان کی بیٹی کو عین موقعی پر ٹھکرایا تھا...

میں وفا کو اپنے تبریز کی دلہن بنانا چاہتی ہوں...حرم شاہ کی بات پر زین سمیت سب نے چونک کر حرم شاہ کو دیکھا تھا...

یہ...تم کیا بول رہی ہو...مصطفیٰ شاہ نرمی سے بولے تھے...

جی بھائی وفا کو میری بہو بنادیں برہان پلیز سمجھاو نہ...حرم شاہ بولی...

بابا تبریز اچھا لڑکا ہے آپ نے دیکھا بھی تھا تھوڑی دیر پہلے...اور مجھے وہ وفا کے لیئے پسند ہے میں نے پہلے بھی آپ سے بولا تھا...برہان باپ سے بولا...

اور وفا وہ مان جائے گی...مصطفیٰ شاہ بولے...

جب آپ نے موسیٰ کے ٹائم کسی کے بارے مین نہیں سوچا تو اب جب سب راضی ہے تو کیا مسلئہ ہے مان جائے گی وفا...برہان طنزیا انداز میں بولا تو مصطفیٰ شاہ نے شرمندگی سے سر ہاں میں ہلادیا حرم شاہ خوشی سے تانیہ بیگم کے گلے لگی...

مبارک ہو میرے بھائی تمہارے سالے بنے والے ہیں...زین شرارت سے عون کے گلے لگ کر بولا...

اور جلد تم میرے سالے بنوگے...شاہ ذر آیت کا چہرہ نظروں میں لاتا بڑبڑایا...

مشعل مٹھائی لاو...برہان نے بولا تو مشعل خوشی سے کچن مین مٹھائی لینے چلی گئی...

یہ جنت کا بھائی جہنم کیوں ہے...زین نے سوچا

مجھے لگتا ہے تم سے سیدھی طرح شادی نہین ہونے والی اب ایکشن کا ٹائم ہے...زین نے دل میں سوچا...

🌟🌟🌟🌟🌟

بابا یہ کیا کیا آپ نے...کیف کام کی وجہ سے یہاں موجود نہین تھا لیکن گھر آکر سب پتا چلا تو باپ سے حیرانگی سے سوال کیا...

صیح کیا...جب بیٹھے بیٹھائے اچھا رشتہ مل رہا ہے تو کیا ہوا...ارتضی شاہ کے بولے پر کیف نے افسوس سے دیکھا...

بابا لیکن...

کیف تم تھک گئے ہو جاو آرام کرو...کیف کے کچھ بولنے پر ارتضی شاہ بات کاٹ کر بولے تو کیف اپنے روم میں آیا اور ماہم کو کال کی...

ہیلو...ماہم بولی...

اچھا نہیں کیا تمہارے بھائی نے...کیف سرد آواز میں بولا...

میں کیا کرو کیف...ماہم بولی

صیح سب اپنی مرضی کے مالک ہے یہاں...کسی کو کسی کے احساست کا احساس نہیں...بیچاری وفا...کیف افسوس سے بولا اور کال کاٹ دی ماہم موسیٰ کے روم کی طرف بڑی...

🌟🌟🌟🌟🌟

وہ بالکنی میں کھڑا اب تک لاتادات سگریٹ سلگا چکا تھا...

اس سب سے مین کیا سمجھو بھائی...ماہم موسیٰ کے پیچھے کھڑی بولی تو موسیٰ نے اپنی سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا ماہم کو ایکدم خوف آیا...

تم یہاں کیوں آئی ہو...موسیٰ اگلی سگریٹ سلگاتا بھاری آواز میں بولا آواز سے معلوم ہورہا تھا جیسے وہ رونا ہو ماہم نے حیرت سے اپنے بھائی کو دیکھا...

بھائی آپ...آپ نے کسی کے دباو میں وفا سے شادی سے منع کیا ہے...بابا نے کو رشتے سے انکار کا کہا تھا...ماہم بولی...

ماہم اس وقت چلی جاؤ پلیز ماہم...موسیٰ نے بےسی سے کہا تو ماہم افسوس سے اسے دیکھتی جلدی گئی...

میرے ساتھ کیوں ہوا ایسا..

میں نے تمہاری زندگی جہنم نہ بنادی نہ تو میرا نام بھی موسیٰ سلمان شاہ نہیں...تھو شرم آتی ہے اب مجھے اپنے ساتھ اپنے باپ کا نام لگاتے...موسیٰ نفرت سے بولا اور بےسی سے رو دیا رات کی خاموشی میں موسیٰ کی سسکیاں گونج رہی تھی ایک مضبوط مرد ٹوٹ گیا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

سیریسلی ماما...تبریز نے جب اپنا رشتہ وفا کے ساتھ پکا ہونے کا سنا تھا وہ بےیقینی سے حرم شاہ سے بولا...

تو کیا ہوگیا تبریز...طلال شاہ اس کے انداز پر ناسمجھی سے بولے..

بابا ماما دیکھیں وفا کبھی راضی نہیں ہوگی...دیکھا تھا نہ کیسے رو رہی تھی...وہ موسیٰ سے پیار کرتی ہوگی...آپ لوگ کیوں...تبریز سنجدگی سے بولا...

تبریز...جو فیصلہ ہوچکا مطلب ہوچکا...حرم شاہ سنجدگی سے بول کر روم کی طرف بڑگئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

زین یہ صیح نہیں...زین کا دوست علی زین کی بات سن کر بولا..

ابے ڈر پوک کیوں ہو...زین بدمزہ ہوکر بولا..

یار لیکن یہ صیح نہیں ہے...علی بولا...

سب ٹھیک ہے بس صبح مجھے اس جگہ مل لینا مجھے کل یہ کام لازمی کرنا ہے...زین نے سنجدگی سے بول کر کال کاٹ دی...

ہر طرح سورج کی روشنی پہل چکی تھی دنیا اپنے اپنے کاموں میں لگی ہوئی تھی ایسے میں مری کے کشمیر پوائنٹ پر وفا نے اکبر ولا سر پر اٹھا رکھا تھا جب سے اسےُ تبریز سے رشتے کا پتہ چلا تھا وہ پاگل ہورہی تھی...


میں پاگل نظر آرہی ہوں...وفا چلا کر بولی...


سچ بولیں یا جھوٹ...عون کی زبان میں کھجلی ہوئی ..


تم...خاموش رہو...ورنہ سر پھاڑ دوگی تمہارا...وفا غصے سے عون سے بولی...


اللہ بچائے بیچارے تبریز بھائی کو...عون نے تبریز کی قسمت پر افسوس کرتے کہا...


تمہارے بڑے رشتے داری ہوگئی بیچارے تبریز بھائی انہوں...وفا جل کر بولی...


بیچارا معصوم سا بچا ہے...تانیہ بیگم بولی تو وفا کو تو آگ ہی لگ گئی...


معصوم....معصوم امی آپ معصوم کی تزلیل تو نہ کریں...وہ بہت ہی...وفا اور بھی کچھ بولتی لیکن برہان کی گھوری پر خاموش ہوگئی...


تمہیں مسلئہ کیا ہے آخر...برہان جھنجھلا کر بولا...


کسی کا بھی دل چاہئے گا رشتہ توڑ دے گا جس کا دل چاہئے گا رشتہ جوڑ دے گا...مطلب میری کوئی فیلنگس نہیں...بس میں اسُ ایس پی سے شادی کبھی نہیں کروگی یہ میرا آخری فیصلہ ہے...وفا غصے سے بولتی اپنے کمرے کی طرف بڑگئی...


تمہیں تو بیٹا وہ ایس پی ہی سیدھا کرے گا...برہان بڑبڑاتا خودُ سے بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

یار پاگل انسان نے کچھ کر نہیں سکتا...اس کی جگہ میں ہوتا تو اب تک چار بندے اپرُ پہنچا چکا ہوتا...عون لاونج میں بیٹھا ٹی وی پر فلم دیکھا بول رہا تھا اتنے میں شاہ ذر نے اس کو فلم میں گم دیکھ کر ایک گھما کر لگایا...


ہائے اللہ...کیا ہوگیا...عون ہوش میں آکر چیخا...


جنتی زبان چلاتے ہو اگر اتنا ہاتھ چلاتے تو آج کہاں ہوتے...شاہ ذر بولا...


کہاں ہوتا...لندن تک تو پہنچ ہی گیا ہوتا...عون سنجیدگی سے بولا شاہ ذر کو جب سمجھائے آئی تو اس کی جانب لپکا..


سنو ملازمہ آج آئی نہیں امی اور مشعل بھابھی بازار گئے ہوئے ہیں وفا کو ابھی میں چہیڑ نہیں سکتا اس لیئے یہ شیرٹ پکڑو اور استری کرکے لاو جلدی...شاہ ذر اپنی شیرٹ عون پر پھکتا اپنے روم کی طرف بڑگیا...


کیا ہوں میں مطلب کوئی عزت ہی نہیں...عون بڑبڑایا اور پھر نظر کچن سے نکلتی مریم پر پڑی اور عون کی آنکھیں چمکی...

🌟🌟🌟🌟🌟

موسیٰ کہاں جارہے ہو...موسیٰ کو بغیر ناشتہ کرتے جاتے دیکھ کر سلمان شاہ بولے...


کیا مسلئہ ہے آپ کو...اب آپ چاہتے ہیں میں سانس میں آپ کی مرضی سے لو...موسیٰ سرخ و سوجی آنکھوں سے بولا...


کیا تم ایک لڑکی کے لیئے رو رہے ہو موسیٰ....وہ بھی ایک بتمیز لڑکی کے لیئے اس سے اچھی ماریہ ہے مجھے تو شروع سے وہ ہی پسند تھی لیکن تمہی وفا سے شادی کرنی تھی پھر خودُ ہی منع کردیا...حمنہ شاہ بولی تو موسیٰ نے افسوس سے انہیں دیکھا..


وہ آپ کی بھتیجی ہے ماما...ایک کے لیئے آپ ایسا بول رہی ہے دوسرے کے لیئے ایسا ابھی تھوڑے دینوں تک وفا آپ کو سب سے اچھی لگتی تھی...آپ کو صرف پیسا کہچتا ہے ماما بابا...آپ کو نہ وفا پسند ہے نہ حجاب نہ مریم بس اب ماریہ ہی آپ کو پسند ہوگی...موسیٰ تلخی سے بولا...


حجاب کی تو بات ہی نہ کرو...لگتا ہی نہیں ہے وہ موجود ہے ہماری فیملی میں ہر جگہ بس خاموش ہی رہتی ہے...اور مریم وہ بھی ایسی ہی ہے...واقعی ماریہ سب سے الگ ہے موسیٰ....حمنہ شاہ ابھی بھی اپنی بات پر قائم تھی...


کیوں وفا سے آپ کو یہ مسلئہ ہے وہ زیادہ بولتی ہے اور حجاب سے یہ کہ وہ بولتی نہیں...واہ ماما واہ...موسیٰ افسوس سے ہر ہلاتا نکل گیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

میری بات تو سنو مریم...اے مریم...عون کی آوازوں پر مریم رکی...


اففف...بڑی ہی بتمیز ہو..مطلب میں کتنی دیر سے آوازیں دے رہا ہوں سن ہی نہیں رہی...عون پھولی سانس کے درمیان بولا...


میں تم سے ناراض ہو عون کل تم نے کیسے میرے منہ پر دروازہ بند کیا تھا بابا یا ماریہ کی بات میں میری کیا غلطی...مریم منہ بناتی بولی...


جب ایسی باتیں ہوتی ہے تو پتہ ہے کیا ہوتا ہے...


کیا ہوتا ہے...وہ تجسس میں بولی..


غصہ آتا ہے..اور غصہ آتا ہے تو پتہ ہے انسان کیا کرتا ہے...عون دیھمی آواز میں بولا...


کیا کرتا ہے...وہ سنجیدگی سے عون کو دیکھتی بولی اس کی معصومیت پر عون نے مسکراہٹ دبائی...


تو وہ غصہ اسُ انسان پر نکالتا ہے جس سے وہ پیار کرتا ہے...عون پرسکون مسکراہٹ کے ساتھ بولا...


مطلب تم مجھ سے پیار کرتے ہو...مریم سوچے ہوئے بولی...


نہیں پڑوس والی نمرہ سے...عون اس کے سوال پر تپ پر بولا...


پڑوس والی نئے لوگ جو آئے ہی لیکن انُ کا بیٹا ہی دیکھا ہے میں نے...مریم بولی...


تم نے کیوں دیکھا انُ کے بیٹے کو...عون گھورتا ہوا بولا تو مریم بڑبڑائی...


انُ کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے نمرہ...عون نے تفصیل بتائی پھر نظر اپنے ہاتھ میں پکڑی شیرٹ پر پڑی...


مریم جان...یہ شیرٹ ستری کردو گھر تمہیں پتا ہے ساری عورتیں بازار گئی ہوئی ہے...عون مطلب کی بات پر آیا اس کے جان کہنے پر مریم نے گھورا اور شیرٹ لی...


لاتی ہو...مریم بولتی استری کرنے چل دی...


ہائے میری معصوم محبت...عون اس کی پشت دیکھتا بڑبڑایا اور پھر صوفے پر جاکر آرام سے لیٹ پر فلم دیکھنے لگا


یس مارو...مارو سالوں کو...عون ہاتھ کے ایکشن کے ساتھ بول رہا تھا جیسے ابھی فلم میں گھس جائے گا...

🌟🌟🌟🌟🌟

علی کہاں ہے توُ...زین علی کے اپارٹمنٹ میں بیٹھا بولا علی ایک نام ور خاندان سے تھا اسُ کا اپنا اپارٹمنٹ تھا جس میں اکسر علی اور زین دوستوں کے ساتھ آتے تھے ایک چابی زین کے پاس بھی تھی زین نے علی سے جنت کو اغواہ کرکے اپنے اپارٹمنٹ میں کا کہا تھا اور وہ کب سے علی اور جنت کا انتظار کررہا تھا...


دروازہ کھول آگیا...علی بولا...


جنت کو لایا ہے نہ...زین دروازہ کھولنے کے لیئے اٹھاتا بولا...


ہاں توُ دروازہ کھول زین نے جیسے ہی دروازہ کھول تو علی کے ساتھ تبریز کو دیکھا زین کا سن ہوگیا کیونکہ تبریز اسے سخت نظروں سے دیکھ رہا تھا زین سائیڈ ہوا تو دونوں اندر داخل ہوئے...


بتانا پسند کروگے کیا کرنے لگے تھے تم...تبریز تیز لہجے میں بولا...


بھ...بھائی وہ...زین شرمندہ سا بولا اور ایک خوانخوار نظر علی پر ڈالی جو صوفے پر بیٹھا موبائل یوز کررہا تھا اسےُ معلوم تھا زین اسے دیکھ رہا ہے...


اسےُ مت دیکھو زین...وہ تمہارا اصل دوست ہے جس نے تمہیں غلط قدم اٹھانے سے بچایا...وہ چاہتا تو مجھے نہیں بتاتا...زین تم نے مجھے بہت شرمندہ کیا ہے...تبریز دکھی آواز میں بولا تو زین کو مزید شرمندگی ہوئی...


بھائی...بھائی میں اسُ سے نکاح کرنا چاہتا ہوں کچھ غلط تھوڑی کررہا تھا...زین آہستہ آواز میں بولا...


اور جو اسُ بیچاری لڑکی کو شرمندگی ہوتی غلط نہ ہوکر بھی اپنے باپ بھائی کے ساتھ شرمندہ ہوتی...تبریز بولا تو واقعی زین کو احساس ہوا وہ غلط تھا...


ماما بابا کو معلوم ہوتا تو کچھ ہرٹ ہوتے...ایسی تو طربیت نہیں کی تھی تمہاری...تبریز بولا...


سوری بھائی...غلطی ہوگئی...زین تبریز سے گلے لگ کر بولا...


وعدہ کرو اب کچھ غلط نہیں کروگے...اور میرا وعدہ ہے جنت کو میں جلد ہی جنت زین شاہ بناوگا...تبریز نرمی سے بولا تو زین نے اسے خودُ مین بیچھا...


اچھا بس کرو مجھے پولیس اسٹیشن بھی جانا ہے...اور اپنے اس دوست کا شکریہ ادا کرو جس نے تمہیں غلطی کرنے سے بچایا...تبریز اسے اپنے سے الگ کرتا علی کی طرف اشارہ کرتا بولا...


تم کب سے اتنے عقل مند ہوگئے...زین علی سے بولا تو تبریز اور علی دونوں نے سر نفی میں ہلایا یہ نہیں بدل سکتا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اسلام و علیکم ایس پی تبریز طلال حیدر شاہ اسپیکنگ...تبریز اپنے اپنے آفس میں بیٹھا فائل اسٹوڈی کررہا تھا کہ انجان نمبر سے کال رسیو کرتا مصروف سا بولا...


وعلیکم سلام...ایس پی دیکھو اس رشتے سے منع کردو ورنہ...وفا تیزی سے بولی تو تبریز اس کی بات پر ایک منٹ میں سمجھ گیا یہ وفا ہی ہوسکتی ہے...


بددعائیں مت دیکھا کرو کسی کو...تبریز کی بات پر وفا نے ناسمجھی سے پوچھا...


میں نے کب بددعا دی...وفا بولی...


یاد کرو...پولیس اسٹیشن میں دی تھی کہ اللہ کرے تمہاری بیوی میری طرح ہو...یار اگر میں اتنا ہی پسند آگیا تھا تو بتادیتی اتنا ٹائم ویسٹ تو نہ ہوتا...تبریز کی بات پر تو وفا کو آگ ہی لگ گئی تھی...


او ہیلو...کس خوش فہمی میں ہو...کیا سمجھتے ہو اپنے آپ کو..کیا ہو تم...وفا تپ کر بولی...


انسان...اور تبریز طلال حیدر شاہ کے نام سے جانتی ہے دنیا...تبریز نے تو شاید آج قسم کھائی تھی سیدھا جواب نہ دینے کی...


میں تمہاری زندگی جنہم بنادوگی...وفا بولی...


مجھے معلوم ہے تمہیں دیکھ کر اندازہ ہے بتانے کی ضرورت نہیں....تبریز فائل بند کرتے بولا...


تم بہت...


ہاں معلوم ہے بہت ہینڈسم ہوں...وفا کی بات کاٹ کر تبریز پھر بولا...


میری بات کیسے کاٹ...


ایسے کاٹی بات...تبریز پھر بولا...


میں تمہارا قتل کردوگی...وفا کی سانس غصے سے پھول رہی تھی...


وہ تو تم سے نکاح کرتے ہی ہوجائے گا...مطلب بنا جرم کے سزائے موت...تبریز سنجیدگی سے بولا پھر نظر اٹھ کر اندر آنے والے ارشد کے ساتھ شخص کو دیکھا جو کسی کیس کے سلسلے میں آیا تھا...

باقی کی کا شو بعد کے لیئے جب تک تیاری کرو ہماری شادی کیا...تبریز انہیں بیٹھاتا آہستہ آواز میں بولا...

شادی کی کیا تمہاری شہادت کی...وفا چبا کو بولی تو تبریز نے اس کی بات پر مسکراہٹ دبائی...

جو بھی...

شادی کی تیاری کرتی ہے میری جوتی...

کروالو جوتی سے بھی تم وفا مصطفیٰ شاہ ہو سب کرسکتی ہو...تبریز نے آگ لگاکر کال کاٹ دی ادھر وفا ضبط کرتی رہے گئی...

کیا ہوا تم آفس نہیں گئے...شاہ ذر ارسل اور حجاب کو باہر جاتے دیکھ کر بولا...


نہیں یار آج زرا کام تھا اور حجاب کو بھی کچھ چیزیں لینی ہے اس لیئے برہان سے بول دیا تھا ابھی اسلام آباد جارہا ہو حجاب کو لے کر...ارسل نے تفصیل بتائی اور شاہ ذر سے ملتا گاڑی کی طرف بڑگیا بات خراب بڑوں مین تھی بچے سارے ویسے ہی مل رہے تھے...


وفا کہاں ہے...شاہ ذر یونی جارہا تھا وفا کے روم مین گیا لیکن تھی نہیں تو مریم سے پوچھا...


وہ...وہ شاہ ذر بھائی میرے پیچھے پڑی تھی مال روڈ چلو...میں نے منع کردیا کیف بھائی نے منع کیا تھا...اس لیئے اکیلی چلی گئی...مریم گھبرا کر بولی...


واٹ...اکیلی گئی ہے...یہ لڑکی نہیں سدھر سکتی...شاہ ذر برہمی سے بولا اور اپنا بیگ اٹھ کر نکل گیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

وہ مال روڈ جارہی تھی لیکن بیچ میں ہی ایک گاڑی اس کے پاس آکر رکی اور کچھ کرنے سے پہلے اس کے منہ پر ٹیپ لگا کر گاڑی میں ڈال دیا اور آگے بڑگئی منہ پر ٹیپ ہاتھ رسی سے بندھے مطلوبہ جگہ پر پونچھ کر گاڑی رکی اور اسے ایک گھر کے روم میں ہاتھ منہ کھول وہ دو بندہ تھے جو اسے اغواہ کرکے یہاں لائے تھے...


میں تمہارا سر پھاڑ دوگی ہٹو یہاں سے...وفا چلائی...


میں تمہاری زبان کھچ لوگا...وہ نوجوان لڑکا بھاری آواز میں بولا...

مین تمہارے ہاتھ کاٹ دوگی...وفا چلائی...

زبان سے...دوسرا لڑکا بولا...

تجھے بیچ میں کودنے کو کس نے بولا اپون کو کرنے دے نہ...پہلے والا لڑکا دوسرے والے سے بولا دونوں نے کالے ماکس لگائے ہوئے تھے...

توُ اپون سے بتمیزی کرکے گا...ہاں بول یہئی ٹھوک ڈالو گا تجھے سیدھے جنت کے پاس...مطلب جنت میں جائے گا...دوسرے والا لڑکا بولا...

دونوں جہنم میں جانے کے لائق ہو...وفا غصے سے بولی...


تھکتی نہیں ہو بول بول کر...سکون سے بیٹھو ادھر زیادہ شور شرابہ کیا تو یہئی مار ڈالو گا...پہلے والا لڑکا بولا...


ڈر لگا رہا ہے مجھے...پہلے والا لڑکا وفا کی خاموشی پر بولا...


ڈر نہیں تمہارے منہ سے بدبو آرہی ہے...وفا پیچھے ہوتی بولی...


میں نے کہا تھا نہا لیا کر...دیکھ لے لڑکی سے بےعزتی ہوگئی...دوسرا والا لڑکا ہنس کر بولا..


توُ چل میرے ساتھ...پہلے والا لڑکا دوسرے والے لڑکے کو گھسیٹا لیکر گیا اور دروازہ باہر سے بند کردیا...


دروازہ کھولو کون ہے ادھر...کیوں لائے ہو مجھے یہاں...وفا اس حالات سے خوف زدہ ہوگئی تھی وہ آخر کار تھک ہار کر ادھر صوفے پر بیٹھ گئی تھوڑی ہی دیر میں دروازہ کھولا...


دیکھو مجھے جانے دو تم جانتے نہیں ہو مجھے میرے بھائی تمہاری جان لے لے گے...اور اور میرآ کزن ایس پی ہے ایسے ایسے کیس کرواں گی کہ عمر قید ہوگی...وفا کا بولنا تھا کہ مقابل کا چھت پھاڑ قہقہ برآمد ہوا...


سیریسلی وفا...مجھے میری ہی دھمکی دے رہی ہو...تبریز کے ہنس کر بولنے پر وفا نے سر اٹھ کر اسے سیکھ پھر سمجھ آنے پر پہلے حیرت پھر شدید غصہ آیا...


تمم....تم نے یہ سب کیا ہے...وفا کی آواز میں حیرت وازہ تھی...


ہاں میں نے کیا یہ...تبریز بولا ہاں میں پکڑی ٹری میز پر رکھی جس میں جوس اور کباب تھے...


ہاں اللہ مجھے وہ شو پیس چاہیئے تھا کل دو پیس بچے تھے اور میں نے دوکان دار سے آج لینے کا بولا تھا وہ کسی اور کو اب تک بیچ بھی چکا ہوگا...وفا صرمے سے بولی اور صوفے پر گرنے کے انداز مین بیٹھی...


تبریز تمہاری زندگی آسان نہیں ہے بیٹا اسی دنیا میں سب سزا ملے گی...وفا کی اس موقعہ پر اس بات پر تبریز نے خودُ سے افسوس کیا...


اور تم..تمہیں شرم نہیں آئی اپنے گھر کی عزت کو غیر مردوں سے اغواہ کروا رہے ہو...وفا نے اسے شرمندہ کرنا چاہا...


مجھے اپنے خاندان اور گھر کی عزت کرنی آتی ہے وہ دونوں کوئی غیر نہیں تمہارا اور میرا بھائی عون اور زین تھے...تبریز کی بات پر وفا تو غصے سے کھول اٹھی...


تم...تم کتنے زہر ہو...وفا کو غصے آنے لگا تھا تو پلیٹ میں سے ایک کباب اٹھایا...


کبھی ٹرائے کرلینا...خیر تم مجھ سے شادی کیوں نہیں کرنا چاہتی وجہ بتاو...تبریز سنجیدگی سے بولا...


کیونکہ تم بہت ہی سیریس انسان ہو بیچارے لوگوں پر ظلم کرتے ہو پولیس اسٹیشن میں ہائے تم سے شادی کے بعد مجھے میں تمہارے گناہ کی سزا ملے گی اس لیئے میں تم سے شادی نہیں کروگی ...وفا کی فضول بات پر تبریز نے ضبط کیا...


وہ چور ڈاکو قاتل تمہارے ب...کیا لگتے ہے جو میں انہیں سزا دینے لگا تو ظالم ہوگیا...تبریز بھائی بولنے جارہا تھا لیکن وفا کی گھوری پر گڑبڑا کر بولا...

کیا ہوگیا تبریز تم ایس پی ہو مجرم تم سے ڈرتے ہے اور تم ہونے والی بیوی کی ایک گھوری سے گڑبڑا گئے...تبریز نے خودُ کو ڈپٹا...

تو مطلب تم مجھ سے شادی نہیں کروگی..

نہیں...بلکل نہیں میں ایسے شخص سے کبھی شادی نہیں کروگی جو صرف ہمدردی میں مجھ سے شادی کرے...وہ شاید یہ بات سبق یاد کرکے آئی تھی..

شادی تو تمہارا باپ بھی کرے گا...وہ یکدم بھڑکا...


وہ کیوں کریں گے انُ کی شادی تیس سال پہلے ہی ہوچکی ہے اگر آپ کو یاد ہو تو...وہ طنزیا انداز میں بولی او دوبارہ سے پلیٹ میں رکھے کباب کھانے لگی..


اففف یہ ہی پیس مجھے ملنا تھا...وہ سر ہاتھوں میں گرا کر خودُ سے شکوہ کرنے لگا..


تمہیں تو ویسے بھی ایسی لڑکیاں نہیں پسند....وفا رک کر بولیں ایسی لڑکیاں کا طنز تو ایسے سیما شاہ سے اکسر ملتا رہتا تھا...


تم پہلے یہ ڈیسائڈ کرلو کہ مجھے آپ بولنا ہے کہ تم...تبریز اس کے کبھی تم کبھی آپ بولنے پر تپ کر بولا...


میری زبان میری مرضی...وفا نے بول کر جوس کا کلاس لبو سے لگایا...


کیا کرو ماما کی خوائش ہے اس لیئے خودُ اپنے مرضی سے یہ عزاب اپنی زندگی میں لے رہا ہوں...تبریز کے بولنے پر وفا کو برا لگا کچھ ٹوٹا تھا...


ٹھیک ہے اب اپنے دونوں ڈرامہ باز کو بلاو مجھے گھر جانا ہے کل کیف کی منگنی بھی ہے...

تو مطلب تم راضی ہو...تبریز نے سوال کیا...

بدقسمتی سے...لیکن یہ یاد رکھنا تمہاری زندگی واقعی میں عزاب بناوگی یہ وعدہ وفا مصطفیٰ شاہ کا ہے تم سے...

اوکے پھر میں ہو تم بھی تیار ہوجاو وفا تبریز شاہ بنے کے لیئے...تبریز مسکرا کر بولتا وفا کو زہر لگا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

موسیٰ ابھی فریش ہوکر آیا تھا ڈنر کرنے سب خاموشی سے ڈنر کررہے تھے کہ...


ماہم کی شادی ہورہی ہے موسیٰ کی بھی جلد ہونے والی ہے میں سوچ رہا ہو موسیٰ کی شادی کے ساتھ جنت کی بھی کردیں...عارف میرا بزنس پاٹنر ہے اسُ نے اپنے بیٹے کے لیئے جنت کی بات کی ہے...سلمان شاہ کی بات پر سب نے شاک سے سلمان شاہ کو دیکھا تھا جنت کی تو جان ہی ہلک مین آگئی تھی اگر یہ بات زین کو معلوم ہوجاتی تو وہ کچھ بھی کرسکتا تھا کچھ بھی یہ سوچ کر جنت کو ٹینشن شروع ہوگئی تھے...


بابا..آپ نے میرے معاملہ مین اپنی مرضی کرلی لیکن میرے مرنے سے پہلے میں اب جنت کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہونے دوگا...پہلی بات وہ ابھی پڑھ رہی ہے دوسری آپ کے کو کسی بھی دوست کے گھر میں اپنی بہن کی شادی نہیں کروگا دوسری بات جنت کی شادی میری مرضی سے ہی ہوگی...موسیٰ اٹل لہجے میں بولتا چیئر دھخلتا اپنے روم کی طرف بڑگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

آج کیف اور ماہم کی مہندی تھی سب کے دلوں میں جو بھی باتیں تھی سب نے اسےُ سائیڈ پر رکھ کر شادی کی تیاری کی تھی طلال شاہ کے خاندان اور انِ کے بھائی کو بھی بلایا تھا جو ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے صرف آیت اور ابراہیم ہی طلال شاہ کی فیملی کے ساتھ آئے تھے...


کیسی ہو وفا...موقعہ ملتے ہی موسیٰ نے وفا سے کہا لہجے میں شرمندگی وازہ تھی...


کیسی دیکھ رہی ہو...اچھی ہو تو اچھی ہی دیکھوں گی...وفا نے موسیٰ کی شرمندگی دور کرنے کے لیئے ہلکے پھلے انداز میں کہا اسےُ برہان سے پتہ چلا تھا موسیٰ نے باپ کے پریشر میں رشتے سے انکار کیا تھا موسیٰ نے برہان کو بتایا تھا جس پر برہان نے اسے کوئی بات نہیں کہہ کر ٹال دیا تھا...


موسیٰ میں کیسی لگ رہو ہوں...ماریہ موسیٰ کو وفا کے ساتھ دیکھ کر جلتی ان لوگوں کی طرف آئی اور بولی اس کے ساتھ ہی حجاب کھڑی تھی جو ماریہ کی کاروائی دیکھ کر مسکراہٹ دبا گئی ابراہیم بھی ادھر ہی آکر کھڑا ہوگیا اتنے دیر میں سب سے ہی گھول مل گیا تھا البتہ ابراہیم کی نظریں حجاب پر تھی...


جیسی ہو ویسی ہی...موسیٰ کا ماریہ کو دیکھ کر ہلک تک کڑوا ہوگیا تھا موسیٰ کی بات پر وفا اور حجاب نے بڑی مشکل سے مسکراہت دبائی ابراہیم نے حجاب کو دیکھا جو مسکراہٹ دبانے کے چکر میں سرخ ہورہی تھی یہ بات نوٹ موسیٰ نے بھی کی...


حجاب تمہیں ارسل ڈھونڈ رہا ہے...موسیٰ نے اسے یہان سے بھچنے کے لیئے بولا تو وہ موسیٰ کی آنکھوں کا اشارہ سمجھتی چل دی موسیٰ کی نظروں کی سرد مہری ابراہیم نے بھی دیکھی تھی جس پر وہ شرمندہ ہوا تھا...


میں نے سنا تھا جنت میں حور ملے گی...اور میں اتنا خوش نصیب ہوں مجھے جنت کے ساتھ حور بھی مل رہی نے...زین جنت کے پاس کھڑا بولا اس وقت جنت حور ہی لگا رہی تھی...


حور کہاں ہے...جنت نے معصومیت سے سوال کیا جس پر زین کا دل سر پیٹنے کا چاہا...

اہمم...شاہ ذر نے آیت کے پاس جاکر اسے اپنی طرف متوجہ کیا...


ارے آپ...آیت چونک کر بولی...


مجھے یقین نہیں آرہا آپ تبریز کی کزن ہے...شاہ ذر مسکرا کر بولا..


جی مجھے بھی حیرت ہوئی آپ تبریز بھائی کے کزن ہے..آیت نے بھی سیم جوان دیا تو شاہ ذر مسکرادیا...


اچھا ہوا ورنہ مجھے بہت خواری ہوتی...شاہ ذر بولا تو آیت نے ناسمجھی سے اسے دیکھا...


خیر چھوڑیں...مین آتا ہوں...شاہ ذر اور بات کرنا چاہتا تھا لیکن کیف کے بلانے پر اسُ کے پاس چل دیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

سب لڑکیوں نے غرارے پہینے تھے اور لڑکوں نے سفید شلوار قمیض کیف اور ماہم سب کی ہی نظروں ان دونوں پر تھی دونوں سب ان لوگوں کو رشک سی نظروں سے دیکھ رہے تھے...


کیا ہوا...آیت کے گھورنے پر ابراہیم آئبرو اچکا کر بولا...


اگر آپ بھول گئے ہین تو مین یاد کروادو آپ کی منگنی ہوچکی ہے...آیت ابراہیم کی نظریں حجاب پر دیکھ چکی تھی اس لیئے یاد کروایا ابراہیم کی منگنی اسُ کی ماموں کی بیٹی سے ہوئی تھی وہ لوگ لندن مین رہتے ہیں اور ابراہیم کی پڑھائی مکمل ہوتے شادی کے لیئے آئے گے...


اب یار نظروں کا کیا کریں پوچھ کر تھوڑی جاتی ہے...ابراہیم نے شرارتی انداز میں کہا تو آیت ہنس پڑی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ارسل اکیلے کھڑا تھا کہ اس کے ایک طرف عون اور ایک طرف زین آکر کھڑے ہوئے...


دل تو دھکتا ہوگا...عون نے اسٹیج پر دیکھتے کہا..


رونا تو آتا ہوگا...زین نے بھی سیریس انداز میں کہا...


کیا ہوگیا بھائی...ارسل گھبرا کر بولا..


کوئی بات نہیں ارسل بھائی ہوتا ہے یار...مجھ سے شیئر کرلیں...عون نے ہوسلہ دینے والے انداز میں ارسل کے کندھے پر ہاتھ رکھا...


ہمیں پتہ ہے آپ یہ دیکھ رہے ہیں یہ سب کی شادی ہورہی ہے اور آپ آپ کی نہیں...برہان بھائی کی شادی بھی ہوچکی اور اب کیف...کیف تو آپ سے چھوٹا ہے...ہم آپ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں...زین نے سنجیدگی سے تفصیل بتائی اور ارسل نے دونوں ڈرامہ بازوں کو دیکھا...


تم لوگوں کو زیادہ دکھ نہیں برہان ان لوگوں کی باتیں سن کر ان کے پاس آکر بولا...


یار برہان لالے...کہاں سمجھوگے کنوارے کا درد...عون افسوس سے بولا تو برہان نے گھورا...


صیح بول رہا ہے عون ہمارا درد صرف ارسل بھائی ہی سمجھ سکتے ہیں...ہماری بھی شادی کرواں ورنہ ہم مال روڈ پر دھرنا دے بیٹھے گے شاہ ولا کے خلاف...زین نے دھمکی دی اور ایک نظر جنت پر ڈالی جو مریم کے ساتھ کھڑی کسی بات پر ہنس رہی تھی...

اہمم...پہلے کچھ بن تو جاو پھر آنا شادی کی بات پر...اور اپنی نظریں زرا قابو میں رکھو...برہان زین کی نظریں جنت پر نوٹ کر چکا تھا...

ارے...آپ تو ہمارے دوست ہی ہیں...زین گڑبڑا کر بولا...


ہمم صیح کہا...برہان بولا...


یار برہان یہ بتاو شادی سے پہلے کتنی لڑکیوں کو ہماری بھابھی بنے کا خواب دکھایا تھا...عون نے برہان کی دوستی کی ہامی پر دوستوں کی طرح سوال کیا جس پر ارسل کا قہقہہ نکلا...


ابھی بتاو مین تمہیں...برہان نے گھورا...


ہاں ابھی...عون طنز کو ناسمجھا...


بتایں نہ اس سے پہلے ہماری معصوم بھابھی آجائے...زین بھی بولا...


بیٹا تمہاری بھابھی معصوم ہے لیکن انُ کا شوہر نہیں...برہان بولا...


بتانے کی ضرور نہیں ہمیں معلوم ہے...عون ناک سے مکھی اٹراتا بولا...


بیٹا زیادہ زبان چل رہی ہے تمہاری...برہان نے بھائیوں والی گھوری دیکھائی تو عون دانتوں کی نمائش کرتا زین کو لیئے آگے بڑگیا...


دونوں کسی فلم سے کم نہیں...برہان ان دونوں کی پشت دیکھتا بولا...


چلو مجھے ہی بتادو کس کس کو خواب دیکھائے تھے...ارسل شرارت سے بولا تو برہان نے ایک ہاتھ جڑا..

🌟🌟🌟🌟🌟

ٹوٹ پیسٹ کا ایڈ کرنے آئے ہو...جب سے دیکھ رہی ہوں بس مسکرائے جارہے ہو...وفا تپ کر بولی...

اتنے سیریس کیوں ہو...وفا جھنجھلا کر بولی کب سے خاموش کھڑا بس دانتوں کی نمائش کررہا تھا...

تو کیا کرو بتاو مال روڈ پر جاکر مجرا کرو...سیریس کیوں ہو...تبریز تپ کر بولا...

نہیں مری کی معصوم عوام گھروں سے نکلنا چھوڑ دے گی کہ کون ہی بلا مری میں گئی...رات جب بچے نہیں سوئے گے تو ماں باپ بولیں بے سو جاو بچوں ورنہ تبریز آجائے گا...وفا سجنیدگی سے بولا اور تبریز نے بھی بڑے غور سے سنا جب سمجھ آیا کہ اسُ کی ہی بےعزتی ہوئی تو زبردست گھوری سے نوازہ...


میں نے تو پہلے ہی کہا تھا وفا اچھی لڑکی نہیں دیکھا نہیں اسُ دن کیسے بہوش ہوگئی تھی اور آج جلد ہی رشتہ بھی پکا ہوگیا اور تبریز سے مسکرا کر باتیں بھی ہورہی ہے...ماریہ موسیٰ کے پاس آکر بولی تو موسیٰ نے افسوس سے اسے دیکھا...


کبھی خودُ کو دیکھا ہے...موسیٰ کی بات کچھ نہ تھی لیکن موسیٰ کے لہجے نے ماریہ کو بہت کچھ سمجھایا تھا ایک الگ نفرت تھی موسیٰ کی نظر میں اس کے لیئے ماریہ چپ چاپ وہاں سے چل دی موسیٰ کی نفرت بھری نظر اس اپنی پشت پر محسوس ہوئی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہیلو...تبریز...تبریز اپنی کال سن کر مڑا تھا کہ سامنے کھڑی لڑکی کو دیکھ کر تبریز کے چہرہ پر مسکراہٹ آگئی...


میں ماریہ وفا کی کزن...ماریہ ایک ادا سے بال سائیڈ پر کرتی بولی...


جی دیکھا تھا اسُ دن...تبریز وفا کی تاریخ کا ہوالہ دیتا بولا...


اسُ دن...ماریہ طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ اسُ دن پر زور دیتی بولی...


ہممم...


ویسے کیسا اتفاق ہے نہ کیسے آپ سے اسُ کا رشتہ ہوگیا...بیچاری بہت روئی تھی...ایک بات بولو تبریز...ماریہ نے معصومیت سے اجازت لینی چاہئی تی تبریز نے مسکرا کر سر خم کیا...


زبردستی کے رشتہ زیادہ نہیں چلتے...ماریہ معصومیت سے بولی...


مطلب...تبریز کی گرفت موبائل پر مضبوط ہوئی تھی...


مطلب وفا موسیٰ سے پیار کرتی ہے...خیر پیار تو وہ کس سے کرتی ہے پتہ نہیں...ماریہ ہنس کر بولی...


کیا مطلب ہے آپ کا...تبریز ہاتھ میں پکڑے موبائل پر گرفت سخت کیئے جبڑے بیچھے بولا...


مطلب کیا...چھوڑیں ویسے مجھے بہت افسوس ہے آپ کی قسمت پر...ماریہ تبریز کی تنی رگیں دیکھ کر جلدی سے بات پلٹ کر بولی...


ماریہ تمہیں کیف بلارہا ہے...موسیٰ نے ان دونوں کے قریب آکر کہا تو ماریہ افسوس بھری نظریں تبریز پر ڈالتی چل دی...


تبریز کیسے ہو...موسیٰ اس کی تنی رگیں دیکھ کر بات پلٹنے کی کوشش میں بولا...


ہمم...ٹھیک اچھا میں آتا ہوں...تبریز ضبط کرتا بولا اور آگے بڑگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

سب لڑکے لڑکیاں اسٹیج پر کیف اور ماہم کے ساتھ کھڑے تھے حجاب اور جنت وفا اور مریم کو کیف سے نیک لیتی دیکھ رہی تھی جو کیف کے بیچے پڑی تھی...


دیکھو کیسی لگ رہی ہے جیسے پرانا بزنس ہو...ارسل وفا اور مریم کو دیکھتے ساتھ کھڑی جنت سے ہنس کر بولا تو جنت بھی ہنسی یہ منظر سیما شاہ اور حمنہ شاہ نے دیکھا تو دونون نے نظروں ہی نظروں میں مسکرا کر کچھ اشارہ کیا...

ماریہ کی باتیں نے اس کو اشتعال دلا دیا تھا وہ ولا کے پچھلے حصہ میں آکر سگریٹ سلگانے لگا کچھ بہت ہونے پر وہ اندر داخل ہوا سب مہمان جا چکے تھے اس وقت صرف گھر والے موجود تھے اور چائے کا دور چل رہا تھا وہ کچن میں وفا کو دیکھ کر ادھر بڑھا...


ایک کپ چائے دینا...وہ مصروف سا موبائل یوز کرتا بولا..


رکھوائی تھی...وہ سوالیاں انداز میں کمر پر ہاتھ رکھے بولی...


ہر وقت بتمیزی اچھی نہیں لگتی وفا...تبریز سرد آواز میں بولا تو وفا نے غور سے اسے دیکھا تبریز اس وقت تبریز بلکل نہیں لگا تھا اس لیئے چپ چاپ وفا نے چائے کپ مین نکال کر تبریز کے آگے کی اور اسےُ تھما کر نکل گئی...


شٹ یار...میں کیا ماریہ کی فضول بکواس میں آکر وفا کو سنا دی...تبریز افسوس سے بولا ماریہ کی باتوں نے اس کا دماغ گھما دیا تھا اسےُ وفا پر پورا یقین تھا لیکن یہ وقتی ماریہ کی باتوں کا اصر تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اب بھئی ارسل کی بھی شادی ہوجانی چاہیئے...سیما شاہ بولی اس وقت سب بیٹھے چائے پی رہے تھے ارتضیٰ شاہ کے کہنے پر حمنہ شاہ کی پوری فیملی یہاں ہی تھی انُ کا کہنا تھا سب لڑکیاں یہاں ہے تو مصطفیٰ شاہ نے ماہم کی شادی اپنی طرف کرنے کا کہا تھا اس لیئے حمنہ شاہ کی پوری فیملی یہان ہی موجود تھی سلمان شاہ بھی یہاں ہی موجود تھے...


ہاں بھئی صیح کہا...حمنہ شاہ بھی مسکرا کر بولی...


بھئی مجھے تو اپنی جنت بہت پسند ہے...سیما شاہ کے بولے پر زین نے مٹھیاں بینھچ کر تبریز کو دیکھا تبریز نے موسیٰ کو موسیٰ نے آنکھوں سے تسلی دی...


کیا ہوگیا ماما جنت میرے لیئے چھوٹی بہنوں جیسی ہے مجھ سے عمر میں بھی بہت چھوٹی ہے...ارسل بدک کر بولا تو زین نے سکھ کا سانس لیا...


ارے لیکن...

پلیز ماما دوبارہ یہ بات مت کریے گا...ارسل بول کر وہاں سے چلا گیا...

مریم...ایک کپ چائے بنادو نا...عون مریم کو آیت کے ساتھ بیٹھا دیکھ کر بولا...

ابھی سب نے پی ہے پھر...مریم بولی...

سب نے پی ہے مجھے کوئی عزت ہی نہیں دیتا کہ کبھی کوئی بولے یہ لو چائے...مجھے تو سب بولتے ہیں اگر بچ گئی تو دے دے گے...عون نے اپنے دھکڑے سنائے تو آیت ہنس پڑی...

ہنسو ہنسو...ہائے کاش کوئی کہتی یہ لے چائے آپ تھک گئے ہوگے...عون نے مریم کو دیکھتے خوائش کی...

تھکو تو بات ہے نہ ہر وقت تو گھر پر پڑے رہتے ہو...مریم نے بولتے پاوں میں چپل پہنی...


دیکھو زرا لڑکی بھی کیا سوچ رہی ہوگی کتنے بتمیز لوگ ہے...کیسے رہو گی میں...پیچھے سے شاہ ذر آتے آیت کی طرف اشارہ کرتا بولا جس پر سمجھ آنے پر عون نے شرارتی نظروں سے شاہ ذر کو دیکھا...


ہم تو آپ کو بہت شریف سمجھتے تھے...جی ہاں دیکھو سب دیکھو یہ ہے وہ شخص جو اپنے معصوم چہرہ کا فائدہ اٹھا کر لوگوں کی جیب سے سگریٹ چراتا ہے...عون ایکدم جوش سے شاہ ذر کا چہرہ پکڑ کر بولا جس پر شاہ ذر بڑبڑا کر اسے دھکا دے کر بھاگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تبریز کہاں ہو...رات وہ مہندی سے واپسی سے پولیس اسٹیشن چلا گیا تھا کام سے اور اب دوسرا دن آگیا تھا دوپہر کا وقت تھا اب آخر پریشان ہوکر حرم بیگم مے تبریز کو کال کی...


اسلام و علیکم ماما...سوری ماما میں نے صبح بابا کو کال کرکے بتادیا تھا میں کیس میں پہسا ہوا ہوں اور اس لیئے رات تک ہی گھر آوگا...تبریز عجلت میں بولا...


اچھا ٹھیک ہے خیال رکھنا اپنا اور کھانا ضرور کھالینا...حرم بیگم فکرمندی سے بولی تو تبریز تھکن و مصروف سا مسکرادیا...


جی ماما آپ فکر نہ کریں اور دعا کریں سب ٹھیک ہو...تبریز بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ لے چائے...سب کام میں لگے ہوئے تھے موسیٰ فریش ہوکر ابھی لاونج میں آیا تھا کہ حجاب نے چائے اسے لاکر دی...


شکریہ...موسیٰ نے مسکرا کر چائے کا کپ لیا...


حجاب یہ تمہاری زمہ داری نہیں...ماریہ موسیٰ کو حجاب کے آس پاس دیکھ کر ان لوگون کے پاس آکر بولی...


وہ..وہ ادھر کوئی نہیں تھا اس لیئے مین نے دے دی...حجاب گھبرا کر بولی...


حجاب یہ ابراہیم نہیں موسیٰ ہے...ماریہ طنزیا مسکراہٹ کے ساتھ بولی...


واٹ کیا مطلب ہے اس بکواس کا...موسیٰ ماریہ کی بات پر بولا...


کیوں حجاب ابراہیم تمہیں پوری مہندی میں دیجھ نہیں رہا تھا مجھے پتہ ہے وہ تمہیں بھی پسند ہے فکر نہ کرو میں اور موسیٰ سب بڑوں سے بات کرلے گے...ماریہ کے معصومیت سے بولنے پر موسیٰ نے حجاب کی طرف دیکھا...


ایسا کچھ نہیں موسیٰ میرا یقین کریں...حجاب کی آنکھوں سے آنسو کب نکلے اسےُ پتہ ہی نہیں چلا...


ارے ڈر کیوں رہی ہو یار اچھا ہے ابراہیم اچھا کپل رہے گا تمہارا تیار ہوجاو حجاب ابراہیم بنے کے لیئے...ماریہ مسکرا کر بولی...


شیٹ آپ ماریہ...بہت ہوگئی بکواس تمہاری...موسیٰ دھاڑا تو ان لوگوں کی آواز سن کر سب ادھر آئے...

ادھر کیا ہورہا ہے...وفا عون سے بولی...

ضرور اس ناگن نے کچھ کیا ہوگا...عون نے ماریہ کی طرف اشارہ کرتے کہا تو وفا کی ہنسی نکل گئی برہان نے آنکھیں دیکھائی تو دونوں خاموش ہوئے...

تمہیں کیوں آتنا برا لگ رہا ہے...کب سے برداشت کرتی ماریہ ناگواری سے موسیٰ سے چلاکر بولی...

اس لیئے یہ حجاب شاہ نہیں ہے اب یہ "حجاب موسیٰ شاہ" ہے سمجھی تم بیوی ہے میری...موسیٰ نے کیا بولا تھا سب ہی سن ہوگئے تھے سکون میں بس ارسل برہان کیف تھے...


اور دوبارہ میری بیوی کے ساتھ کسی غیر کا نام کبھی مت جوڑنا رونہ بولنے لائق نہیں چھوڑوں گا...موسیٰ ماریہ کو وارن کرتا حجاب کا ہاتھ تھاما ماریہ کو دیکھ کر سب کو لگتا تھا وہ سکتے میں چلی گئی ہے وہ سن بس ایک جگہ کھڑی تھی...


کیا ہوا یہ شور کیسا ہے...باہر گاڑیوں کا شور سن کر برہان ملازمہ سے بولا تو پھولی ہوئی سانس کے ساتھ پریشان سا آیا تھا...


چھوٹے صاحب ہابر پولیس کی گاڑیاں آئی ہیں...

وہ لوگوں کو باہر ہی روک کر پہلے خودُ اندار داخل ہوا سب اسے دیکھ کر حیرت زدہ رہے گئے...


تبریز...سب نے ایک ساتھ اس کا نام لیا جو پولیس یونیفورم میں کھڑا کافی ہینڈسم لگارہا تھا...


ماریہ...تبریز سب کو چھوڑ کر ماریہ کی طرف بڑھا...


کیسی ہو ماریہ...تبریز نے مسکرا کر پوچھا...


تبریز...یہ کیا حرکت ہے...اور یہ پولیس کیون آئی ہے باہر...ارتضیٰ شاہ ناگواری سے بولے مصطفیٰ شاہ البتہ خا،وش کھڑے تھے...


اہمم...انکل میں ماریہ کو گرفتار کرنے آیا ہوں...تبریز نے سرد لہجے میں ماریہ کو دیکھتے کہا جو صرف موسیٰ کو دیکھ رہی تھی تبریز کی بات پر سب نے حیرت سے تبریز اور ماریہ کو دیکھا پہلا ہی جھٹکا موسیٰ اور حجاب کے نکاح کا تھا دوسرا ماریہ کی گرفتاری...


یہ کیا ہورہا ہے عون...وفا گھبرا کر بولی...

خاموش ہوجاو یار بلکہ جاکر چپس کے پیکٹس وغیرہ لے آو آج لائف فلم چلے گی...عون مصروف سا بولا...

تم دونون خاموش کھڑے نہیں ہوسکتے...شاہ ذر نے عون کے بازو پر چونٹی کاٹی تو وہ گھورتا خاموش ہوا...

یہ کیا بکواس ہے...ارتضیٰ شاہ دھاڑے...

بکواس نہین انکل سچ ہے...

دفہ ہوجاو یہاں سے ورنہ زندہ گاڑ دوگا...اور کیف کیسے بےعیرت بھائی ہو وہ لڑکا تمہاری بہن کے بارے میں بکواس کررہا ہے...ارتضیٰ شاہ دونوں پر دھاڑے جس پر کیف خاموش ہی رہا...


کس جرم مین گرفتار کررہے ہو میری بیٹی کو...ارتضیٰ شاہ کی بیگم زہرہ شاہ بولی...


آپ کی بیٹی ماریہ...یونی کے اسٹوڈنٹس کو ڈرگس منشیات فروخت کرتی تھی...تبریز بولا تو وفا مریم نے ماریہ کو دیکھا...


جھوٹ ہے یہ...ماریہ یہ کیا بکواس کررہا ہے کچھ بولتی کیوں نہیں...زہرہ شاہ ماریہ کو جھنجھڑتی بولی...


یہ...یہ جھوٹ ہے موسیٰ بول.دو یہ جھوٹ ہے میں اس اس حجاب کی جان لے لوگی...ماریہ ہوش مین آتی حجاب کی طرف لپکی...


ہٹو ادھر سے پاگل عورت...موسیٰ حجاب کو پیچھے کرتا دہاڑا...


تم...تم نے کیسے اس حجاب سے نکاح کیا...میں تم سے پیار کرتی ہوں...تم میری ضد ہو موسیٰ....ماریہ موسیٰ کا گربان پکڑے زہانی انداز میں چلائی کہ وفا ڈر کر عون سے چپکی اور مریم کیف سے لگی رو جارہی تھی اسےُ کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا ہو کیا رہا ہے جنت ماہم کے ساتھ اپر سے دیکھ رہی تھی ماہم مایو بیٹھ چکی تھی اس لیئے جنت اسُ کے ساتھ ہی تھی مشعل نے برہان کو اشارہ کیا کہ کیا ہورہا ہے جس پر اسُ نے خاموش ہونے کا اشارہ کیا...


بہت ہوگیا ڈرامہ اب چلو...تبریز ماریہ کی طرف بڑا موسیٰ نے ماریہ سے گربان چڑوایا اور پیچھے ہوا...


میں نے کچھ نہیں کیا...ماریہ تبریز پر چلائی...


جھوٹ مت بولو ماریہ...تبریز ناگواری سے بولا...


تمہارے پاس کیا ثبوت ہے...ارتضیٰ شاہ بولے تو تبریز مسکرایا...


ماریہ کیا واقعی تم ڈرگس نہین بیچتی تھی...تبریز نے ماریہ سے کہا...


ہاں میں نے آج تک ڈرگس دیکھی نہیں فروخت کہاں سے کروگی...ماریہ بولی تو تبریز مسکرایا پھر موبائل نکال کر کسی کو کال کی اور اندر آنے کا کہا سب کی ہی نظریں گیٹ پر تھی کہ پتہ نہین کون ہوگا دو منٹ بعد ایک نوجوان اندر داخل ہوا اسے دیکھ کر سب ہی حیرت ہوئے تھے اسے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا وجہی چہرہ کرستے بازو ورزشی جسم وہ ہینڈسم سا لڑکا آخر کون تھا سب ہی ناسمجھی سے اسے دیکھ رہے تھے وہ تبریز کے برابر میں آکر کھڑا ہوا ماریہ اس کے سامنے کھڑی تھی ماریہ نے جب اسے دیکھ تو خوف سے آنکھیں بند کرکے کھولی کہ آیا یہ خواب ہے کہ سچ لیکن یہ سچ ہی تھا وہ اس کی نظروں کے سامنے کھڑا تھا...

یہ تو یاد ہوگا نہ تمہیں ماریہ...تبریز دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا...

نہ...نہیں...ماریہ خوف سے بولی لیکن غلط انسان کے سامنے جھوٹ بول گئی تھی...

چلو مین ہی یاد کروادیتا ہون اسے تبریز...وہ خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ تبریز سے بولا پھر ماریہ کی طرف مڑا...

ضیغم آھاد احمد...اتنی جلدی بھول گئی مجھے ماریہ...ضیغم جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا...

میں نے کچھ نہیں کیا...میں اسے نہیں جانتی...ماریہ چلائی وفا کی تو نظریں ہی ضیغم سے نہیں ہٹ رہی تھی تبریز نے اسے دیکھا تو پاس پڑی آم کی گھٹلی آہستہ سے وفا کو ماری تو وفا نے چونک کر تبریز کو دیکھا جو اسے گھورا رہا تھا وفا نے گڑبڑا کر نظریں ادھر ادھرُ کرلی اس جنگ کے محول مین بھی موسیٰ اور عون نے بڑی مشکل سے مسکراہٹ دبائی تھی...


اوہ ماریہ...میں نے بولا تھا نہ میں بڑا خطرناک انسان ہوں...ضیغم نے آخری بات ماریہ کے قریب جاکر کہئی تھی پھر وہ پیچھے ہوگیا...


میں نہیں جانتی بابا...ماریہ نے ارتضی شاہ سے کہا...


کیا تم مجھے ڈرگس نہیں فروخت کرتی تھی...ضیغم نے اسے گھورتے ہوئے کہا...


ہاں...ہاں کرتی تھی تو اس کو بھی گرفتار کرو...ماریہ جوش سے غلط بول گئی...


اس کو کیوں...تبریز نے سوالیاں انداز مین کہا...


کیونکہ میں اسے ڈرگس آس ڈرگس فروخت کرتی تھی اسے بھی گرفتار کرو یہ آگے لوگون کو دیتا ہوگا...ماریہ بولی سب نے حورت سے اسے دیکھا کیف کی نظروں صرف مریم کو ماریہ کے لیئے نفرت نظر آئی تھی...


تمہیں پتہ ہے یہ کون ہے...تبریز نے ماریہ سے سوال کیا...


ہاں یہ گینگسٹر ہے ہم سے منشیات خرید کر لوگون کو آگے بیچتا ہے...ماریہ کے کہنے پر ضیغم کا چھت پھاڑ قہقہہ نکلا...

او گارڈ...ضیغم ہسنے کے درمیان بولا...

ماریہ ماریہ تم اب بھی نہین پہچانی...وہ انسان تمہارے سامنے کھڑا ہے تم سے سچ بولا لیا اور سکون سے پولیس والوں کے ساتھ یہاں موجود ہے تو وہ کیسے ایک مجرم ہوسکتا ہے...یہ ضیغم آھاد احمد ہیں میجر ضیغم آھاد احمد...تبریز نے اپنے لفظوں پر زور دیا...

مطلب یہ سب...ماریہ کو اب سمجھ آیا ضیغم کا سر بن کر یونی مین ملنا پھر دوستی کرنا پھر ڈرگس خریدنا...مطلب وہ خود اس کے جال میں پہسی تھی...


اففف شکر آپ خودُ نیچے آگئے ورنہ مجھے اپر آنا پڑتا اور میں بہت تھک گیا ہوں کل سے سویا بھی نہیں گھر بھی نہیں گیا...تبریز سلمان شاہ کو سیڑیوں سے اترتا دیکھ کر بولا...


ارے یار وفا بھابھی سے چائے بنوالو...ضیغم وفا کی طرف اشارہ کرتا تبریز سے بولا...

نہیں بیٹا اگر اس کے ہاتھ کی چائے پی لی تو چائے کے نام سے ہی در جاوگے...اب ہر کوئی در نجف بھابھی جیسی چائے تھوڑی بناتی...تبریز نے وفا کو آگ لگائی جس پر وفا نے خوانخوار نظروں سے اسے دیکھا...

کیا تم مجھے بتا سکتے ہوں یہ کون کون سی گالیاں دے رہی ہے مجھے...تبریز ضیغم کے کان میں وفا کی طرف اشارہ کرتا بولا جس پر وہ ہنس پڑا...

سلمان انکل...یہ دیکھیں کیا ہورہا ہے...ماریہ سلمان شاہ کی طرف بھاگی جس پر وہ ہڑبڑا گئے وہ گہری نیند سورہے تھے اب شور سن کر آئے تو پولیس کو دکھ کر کچھ گڑبڑی کا احساس ہوا...

ارے بابا اچھا ہوا آپ آگئے دیکھیں یہ کیا ہورہا ہے یہ تبریز آپ کے پارٹنر کو گرفتار کرنے آیا ہے...موسیٰ معصومیت سے بولا...

آہاں...موسیٰ صرف ماریہ کو نہیں سلمان انکل کو بھی...تبریز سنجیدگی سے بولا...

یہ کیا بکواس ہے...سلمان شاہ دھاڑے...


دھم تنا نانانانانانا دھم تنا ڈش ڈش یہ کیا بکواس ہے یہ کیا بکواس ہے یہ کیا بکواس ہے....ایسی آوازوں پر برہان مشعل موسیٰ ضیغم تبریز نے عون کو دیکھا جو بیگ گروانٹ نیوزک بجارہا تھا بڑی ہی مشکل سے انُ لوگوں نے قہقہہ دبایا...


تمہیں سینما جانے کی ضرورت نہیں تمہارے گھر مین دو آئٹم موجود ہے...ضیغم تبریز کے کان میں بولا اس کا اشارہ عون اور زین پر تھا...


یہ...بھائی آپ کیا دیکھ رہے ہین کھڑے ہوئے کچھ بولتے کیوں نہیں...حمنہ بیگم مصطفیٰ شاہ کو خاموش کھڑا دیکھ کر بولی جس پر مصطفیٰ شاہ نے ایک نظر انہیں دیکھا اور خاموشی سے اپنے کمرے کی طرف بڑگئے تانیہ بیگم بھی انُ کے پیچھے گئی حمنہ شاہ اور سیما شاہ نے حیرت سے دیکھا تھا...


انکل فالتو وقت چلے کیا...ضیغم بیزاری سے بولا...


توُ ہے کون...سلمان شاہ چلائے...


بتایا تو ضیغم آھاد احمد...ویسے دنیا دوسرے نام سے بھی جانتی ہے..."ڈی زیڈ"....آخری بات ضیغم نے سلمان شاہ کے کان میں کہئی جس پر وہ چونکے کون نہیں جانتا تھا ڈی زیڈ کو خوف کا دوسرا نام ضیغم ان کے تاصرات دیکھ کر مسکرایا...


چلیں اب آپ کے تمام ثبوت پولیس اسٹیشن میں موجود ہے...تبریز نے حوالدار کو اشارہ کیا تو اسُ نے زبردستی سلمان شاہ کے ہتکڑی پہنائی اور لیڈیس کانسٹبل نے ماریہ کو جو چیخ رہی تھی...


موسیٰ کیف کیا تماشہ دیکھ رہے ہو...برہان شاہ ذر...حمنہ شاہ زہرہ شاہ چلائی جس پر مشعل کے لاکھ کہنے پر بھی برہان شاہ ذر خاموش کھڑے تھے...


ماما...تبریز صیح کررہا ہے...موسیٰ بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ماضی...


تبریز وفا سے بات کررہا تھا کہ ارشد کے ساتھ کوئی شخص اندر داخل ہوا وہ کوئی اور نہیں موسیٰ تھا...


موسیٰ خیریت تم یہاں...تبریز اس سے ہاتھ ملاتا بیٹھنے کا بولا...


ہمم...میں ادھر ادھرُ کی باتیں نہیں کروگا...تبریز تم جس کیس کا تم کل برہان کو بتارہے تھے...جس شخص کی تم تلاش میں ہو وہ کوئی اور نہیں میرا باپ...سلمان شاہ ہے...موسیٰ نے تو تبریز پر دھماکہ کیا تھا تبریز حیرانگی سے موسیٰ کو دیکھ رہا تھا...


ت...تمہیں کیسے پتہ وہ تمہارے بابا ہیں...تبریز کو یقین ہی نہیں آرہا تھا...


یہ دیکھو...مجھے بابا نے بولا تھا میں بھی انُ کے ساتھ کام کرو...لیکن میں انکار کردیا پھر بابا اور ماریہ اکسر ساتھ ہی پائے جاتے جب بابا مجھ سے کہا کہ میں وفا سے شادی سے انکار کردو اور ماریہ سے شادی کرو تب مجھے یقین ہوگیا ماریہ بابا کے ساتھ کام کرتی ہے پھر ایک روز بابا اسٹوڈی روم میں ماریہ سے بات کررہی تھی جس میں مارین نے کہا کہ اگر وہ میری شادی موسیٰ سے نہین کروائے گے تو ماریہ سب سچ پولیس کو بتادےگی...میں نے ماریہ اور بابا کا پیچھا کیا جس پر یہ کچھ پکچرز ہیں اور یہ کچھ فائلز جو میں بابا کے لاکر سے چورا کر لایا ہوں...موسیٰ بتاتا جارہا تھا اور تبریز نے سر ہاتھوں میں تھام لیا اسُ ابھی بھی یقین نہین آرہا تھا...


لیکن تم کیوں ایسا چاہتے ہوں وہ تمہارے بابا ہیں...اور ماریہ تمہاری کزن بھی ہے...تبریز نے سوال کیا...


ایسے باپ سے یتیم ہونا ہی اچھا ہے جو ناجانے کس کس کو اب تک یتیم کرچکا ہوگا...موسیٰ کے لہجے میں تبریز کو سلمان شاہ کے لیئے نفرت نظر آئی...


ٹھیک ہے میرا ایک دوست ہے وہ بھی اسی کیس مین لگا ہوا ہے وہ مجھے بتارہا تھا کہ وہ اس ہی یونی میں سر بن کر نظر رکھے ہوئے ہے وہ بتارہا تھا کوئی لڑکی ہے جو یونی میں منشیات فروخت کرتی ہے...اسُ کو بھی یہ کیس ملا ہے...تبریز نے بتایا...


پھر اب یہ سارے ثبوت تمہارے سامنے ہے تم انہیں گرفتار کرو...موسیٰ مضبوط لہجے میں بولا...


ہاں ٹھیک لیکن تم سوچ لو کیا کرنا ہے مطلب ماریہ سے تمہاری شادی ہونے والی تھی...تبریز کو سمجھ نہ آیا...


ماریہ جائے بھاڑ میں...مجھے صرف یہ فکر ہے میری بہن کی شادی ماریہ کے بھائی کیف سے ہورہی ہے کیف ماریہ کے گرفتار ہونے پر کہئی میری بہن سے رشتہ ختم نہ کردے...موسیٰ پریشانی سے بولا...


تم فکر مت کرو کیف سمجھدار لڑکا ہے میں برہان سے بات کرتا ہوں وہ کیف کو ساتھ لائے اور ساری بات کرتے ہیں سب سچ بتاتے ہیں...تبریز کا مشورہ موسیٰ کو اچھا لگا تھا...


پھر ان سب کو تبریز ہے سب سچ بتایا برہان اور کیف کے لیئے ناقابلے یقین تھا پھر تبریز نے ضیغم کو بلایا جس کے پاس ماریہ سے منشیات لینے کی ویڈیوز پکچرز تھی جس سب دیکھائی تو کیف کا غصے سے برا حال تھا کیف کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ماریہ کو زندہ زمین مین گاڑدے...


یار میں ایک بات سوچ رہا تھا...تبریز بولا...


کیا...کیف بولا...


تم لوگ صرف خاندان میں ہی شادی کرتے ہو نہ...تبریز ہے سوال کیا...


ہاں...برہان بولا..


تو یار وہ حجاب جو ہے موسیٰ کا نکاح کردو اسُ سے...ورنہ بیچارا عون یا شاہ ذر کو کرنی پڑھے گی...تبریز کے بولنے پر سب نے اسے دیکھا...


صیح کہا فالتو میں سب کے کپلز کیوں خراب کریں...برہان شرارت سے بولا..


کون سے کپلز...تبریز بولا...


کوئی نہیں یہ بھائیوں کی باتیں ہوتی ہیں...برہان بولا...


بتاو موسیٰ منظور ہے تمہیں...برہان بولا...


ہممم...مجھے کیا اعتراض...موسیٰ نے ہامی بھری...


چلو پہلے میں ارسل سے بات کرلوں پھر خاموشی سے نکاح کردیتے ہیں...وینہ یہ بات آجائے گی موسیٰ نے جان بوچ کر ماریہ کو پہسایا ہے اس کیس میں لیکن تم نے پہلے ہی نکاح کیا ہوگا تو کوئی بولا ہی نہین..تبریز نے بولا سب نے ہامی بھری...


ویسے موسیٰ مین بھی تم سے کچھ مانگنا چاہتا ہوں...تبریز سر کھجاتا بولا...


حکم کریں...موسیٰ خوش دلی سے بولا...


ویسے تو یہ باتیں ماما بابا ہی کرے گے لیکن مین نے سوچا تم سے مشورہ لے لو تاکہ کوئی مسلئہ نہ ہو...تبریز بولا...


کیا بات ہے بولو...موسی بولا...


وہ میرا بھائی ہے نہ زین...میں تمہاری بہن جنت کو زین کے لیئے چاہتا ہوں...تبریز نے ایک ہی سانس میں کہا..


یار وہ بولتا بہت ہے اور میری معصوم سی بہن ہے...موسیٰ کچھ دیر خاموش رہے کے بعد بولا...


ہاہاہا ویسے ایک بولنے والا ہونا چاہیئے مجھے دیکھلو میں کم بولتا ہوں لیکن وہ محترمہ..تبریز کانوں کو ہاتھ لاکر بولا..


مین ادھر ہی موجود ہوں...برہان نے یاد دلانا ضروری سمجھا تو سب ہنس دیئے برہان نے ارسل سے بات کرلی تھی ارسل نے کچھ باتوں کے بعد مان لی حجاب نے بھی بھائی کا مان رکھتے ہوئے نکاح کرلیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

حال...


چلو لے جاؤ ان کو....تبریز نے ارشد کو اشارہ کیا سب ہی موسیٰ کی بات پر حیران تھے...


نہیں...سلمان...پلیز رحم کرو...حمنہ بیگم بولی ارتضیٰ نے جب یہ سنا کہ کیف کو سب معلوم ہے تو وہ بھی خاموشی سے اندر چلے گئے زہرہ بیگم اور حمنہ بیگم ہی چلارہی تھی مریم خاموشی سے آنسوں بنارہی تھی جسے بار بار مشعل چپ کروارہی تھی...


یہ والی جو آنٹی ہے نہ تبریز...قسم سے بڑی گندی گندی گالیاں دے رہی ہیں تمہیں...ضیغم حمنہ شاہ کی طرف اشارہ کرتا بولا جو اب خاموش کھڑی سلمان شاہ ماریہ کو پولیس کے ساتھ جاتے دیکھ رہی تھی...


دینے دو سوچ میں ہی دے رہی ہے نہ...تبریز بولا پولیس جاچکی تھی یہ دونوں ادھر ہی موجود تھے زہرہ شاہ حمنہ بیگم سیما شاہ اندر چلے گئے تھے اپنے اپنے روم میں حمنہ شاہ کے ساتھ سیما شاہ گئی تھی مریم کو مشعل نے صوفے پر ہی بٹھایا تھا جس پر وفا بھی اسے چپ کروارہی تھی...


آو بیٹھو تبریز ضیغم...برہان نے دونوں کو صوفے پر بٹھایا...


مشعل چائے بناو...برہان بولا جو مریم کو چپ کروارہی تھی...


بھابھی آپ بیٹھے مین بناتی ہوں...وفا ایک نظر تبریز کو دیکھ کر بولی اور اندر بڑگئی کچن کی طرف...


بس میری جان اتنا مت رو ایسے لوگوں کے لیئے آنسوں نہین بہاتے....کیف نے مریم کو چپ کروایا...


اففف پاگل رو یہ رہی ہے درد مجھے ہورہا ہے...عون نے مریم کو دیکھتے سوچا...


کہاں درد ہورہے ہے...ضیغم اس کے برابر ہی بیٹھا تھا بولا...


ہیں...کیا...کچھ نہیں...عون گڑبڑا کر بولا وہ تو سوچ رہا تھا کیا اسُ نے آواز کے ساتھ سوچا عون نے ناسمجھی سے سر کھجایا...


ایزی...عون...تبریز اسے بدحواس دیکھ کر بولا اور ضیغم کو گھورا جو یہان بھی شروع ہوگیا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

وفا نے سب کو چائے دی اور ادھر ہی بیٹھا گئی...


اتنی اچھی تو چائے بناتی ہین بھابھی تم فضول میں ایسا بول رہے تھے...ضیغم چائے کا سپ لیتا بولا تو تبریز نے بھی چائے کا سپ لیا لیکن...لیکن برا ہوا ایکدم اسُ دن کی طرح دھچکا لگا زہرہ چائے نمک کے ساتھ شاید اس کی قسم میں ہی وفا کی نمک والی چائے تھی...


کیا ہوا...کیا یہ تمہارے ساتھ ہر دفہ چائے پیتے ہوتا ہے...برہان بولا...


نہیں بس جب تمہاری بہن کے ہاتھ کی چائے پیتا ہوں تم ہی ہوتا ہے...تبریز چبا کر بولا برہان کچھ بولتا لیکن مینجر کی کال دیکھ کر اٹھ کر چل دیا...


تو آپ ہیں تبریز کے دوست...وفا بولی...


جی بلکل...ضیغم مسکرا کر بولا...


آپ کی شادی ہوگئی...وفا نے سوال کیا...


جی بلکل اور یہ اپنی بیوی سے محبت نہیں عشق کرتے ہیں...تبریز لفظوں پر زور دیتا بولا لہجے مین جلن تھی...


آپ سے پوچھا چائے پیئے میرے ہاتھ کی...وفا نے ڈپٹا تو سب نے بڑی مشکل سے مسکراہٹ دبائی...


کیسے ہوئی تھی آپ کی شادی...وفا دوبارہ ضیغم کی طرف متوجہ ہوئی...


اتنی محبت تھی اسے بھابھی سے کہ اغواہ کروا کر گن پوائنٹ پر نکاح کیا تھا...تبریز پھر بولا ضیغم نے گھورا...


یہ آپس کی بات تھی...ضیغم تبریز جے کان میں بولا...


تجھے ضرور کیا تھی میرے سسرال اتنا تیار ہوکر آنے کی اب بولنے دے مجھے...تبریز جل کر بولا...


بیٹا تو نمک والی چائے کے ہی لائق ہے...ضیغم نے جلے پر نمک چھڑکا وہ کیسے بھول گیا کہ ضیغم تو انسانوں کی سوچ پڑلیتا تھا اب پکا ساری زندگی اس کا مذاق بنائے گا نمک والی چائے بول کر...


ویسے آپ کہئی سے بھی شادی شدہ نہین لگتے اتنے ہینڈسم ہیں...وفا پھر بولی تبریز کو جلانے میں اسے بہت مزا آرہا تھا...


تم بھی کہئی سے نہیں لگتی کہ تم انسان ہو...تبریز پھر بولا...


شادی کے بعد ان کا گھر باڈر بناوگا روز...کیف موسیٰ کے کان میں بولا...


میں زندگی میں پہلی بار تمہاری بات سے اتفاق کرتا ہوں...موسیٰ کے بولنے پر کیف نے اسے گھورا...


لگتا ہے نیند زبان پر چڑگئی ہے...وفا نے تبریز پر طنز کیا جو بولے ہی جارہا تھا...


مجھے آپ کی ہمت کی داد دینی پڑھے گی کیسے رہے لیتے ہے اس کے ساتھ...تبریز شاہ ذر سے بولا جو دونوں کو دیکھ رہا تھا..


جیسے تم رہے گے...شاہ ذر بولا تو تبریز میں ہان میں گردن ہلائی...


چلیں کیا...ضیغم گھڑی میں وقت دیکھتے بولا...


ہاں چلو بھابھی تمہارا انتظار کررہی ہوگی...تبریز نے سنانے کے لیئے زور سے بولا جس پر ضیغم نے مسکراہٹ دبائی...


یہ کیا سوچ رہی ہے...تبریز نے نمک والی چائے ایک ہی نسنس میں بامشکل اترای اور وفا کی طرف اشارہ کرتا ضیغم سے بولا...


بھابھی سوچ رہی ہے کہ یہ ضیغم کتنا ہینڈسم ہے اس کی اس فضول تبریز سے کیسے دوستی ہوگئی...ضیغم مسکرا کر اپنی طرف سے بولا جس پر تبریز نے گھورا...


چلو نمک والی چائے...ضیغم نے طنز کیا جس پر وہ وفا اور ضیغم کو گھورتا کھڑا ہوا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تبریز تم نے ہمیں بتایا بھی نہیں اور یہ سب کردیا...تبریز نے جب گھر آکر بتایا تو حرم شاہ بولی طلال شاہ آوٹ اوف سٹی گئے ہوئے تھے مٹنگ جے سلسلے میں...


ماما اس جگہ اگر میرا باپ بھی ہوتا تو مین یہ ہی کرتا مجرم مجرم ہے چاہئے وہ کوئی بھی ہو اگر ماریہ کی جگہ زین ہوتا میں اسے بھی گرفتار کرتا...تبریز بولا...


خدا کا خوف کریں بھائی...کیوں مجھ معصوم کو ڈرا رہے ہیں...زین فوری بولا...


تمہیں میں لوگوں کی زندگیاں عزاب بنانے کے چکر میں ضرور گرفتار کرسکتا ہوں اس لیئے ابھی کوئی فضول بکواس نہیں میں بہت تھکا ہوا ہوں...تبریز زین کو منہ کھولتا دیکھ کر جلدی سے بولا اور روم کی طرف بڑگیا...


موبائل پر بیپ ہوتے دیکھ کر تبریز نے میسج کھولا تو ضیغم کا تھا...

فائلز اور ویڈیوز میں نے پولیس اسٹیشن بیچھ دی..."نمک والی چائے😂"آخری لائن پڑھ کر تبریز کا دل چاہا اس کا گلا دبا دے...

اففف تھک گیا...ضیغم صوفے پر ہی لیٹ گیا اور آنکھوں پر بازو رکھ کر آنکھیں بند کی ابھی مشکل سے دس منٹ ہوئے ہوگے کہ کسی نے آنکھوں پر پانی مارا ضیغم ہڑبڑا کر اٹھا...


کیا ہوا...ضیغم سدرہ کو دیکھ کر آنکھیں ملتا بولا کچھ ارصے بعد ہی ضیغم نے آھاد سے بول کر اسلام آباد مین گھر لے لیا تھا اور یہ لوگ یہاں شفٹ ہوگئے تھے زامن اپنی فیملی کے ساتھ کراچی تھا اکسر مہینے میں ضیغم درنجف کو مومن کے گھر لےجاتا تھا کراچی اور آھاد سدرہ زیادہ تر کراچی ہی ہوتے تھے...


وقت دیکھا ہے...ان دو سالوں میں بھی سدرہ میں بلکل چینج نہیں آیا تھا...


رات کے دو بچ رہے ہیں...ضیغم صوفے سے کھڑا ہوتا بولا...


وہ مجھے بھی دیکھ رہا ہے...تمہاری عادیتں کب بدلے گی ضیغم...اب تم اکیلے نہیں ہو کہ آوارہ گردی کرتے رہو...سدرہ نے ڈپٹا...


واٹ ماما آوارہ گردی یہ آپ پہلے بولتی تو سمجھ آتا تھا لیکن اب تو آپ کو پتہ ہے میرا کام کیا ہے پھر بھی...ضیغم حیرت سے بولا...


تم تبریز کے ساتھ تھے نہ...سدرہ بولی ضیغم اور تبریز کی دوستی فرانس میں ہوئی تھی جب ضیغم وہاں کسی کورس کرنے فرانس گیا تھا اور تبریز کے برابر والے فیلٹ میں رہتا تھا ضیغم کے سارے گھر والے اسے جانتے تھے اور تبریز کے گھر والے ضیغم کو...


ماما میں تبریز کے ساتھ گھومنے نہیں گیا تھا کیس کے سلسلے میں گیا تھا اچھا ابھی تھک گیا ہوں باقی کی بےعزتی صبح ناشتہ پر اوکے...ضیغم سدرہ کا ماتھا چمتا اپنے روم کی طرف بڑگیا سدرہ اسے دیکھتی رہے گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

کمرے میں داخل ہوا تو اس کی محبت اور زندگی دونوں سکون سے سورہے تھے ضیغم نے اپنا والٹ گھڑی موبائل ڈریسنگ پر رکھا اور فریش ہونے چلاگیا کھٹر پٹر کی آواز سے در نجف کی آنکھ کھولی تو اٹھ کر بیٹھی...


آپ کب آئے...در نجف ضیغم کو دیکھ کر بولی جو اب ڈریسنگ کے سامنے کھڑا بال بنارہا تھا...


دنیا میں آئے تو ستائیس سال ہوگئے...ضیغم نے بیڈ پر بیٹھ کر اپنے ایک سالہ بیٹے میثم کے گال چمے...


ابھی بہت مشکل سے سویا ہے اب آپ اٹھا مت دیجے گا...در نجف میثم کو کسمائی دیکھ کر بولی...


اٹھ گیا تو میں سلادوگا یار...ضیغم نے دوبارہ اس کے گلابی بھرے بھرے گالوں پر پیار کیا وہ بلکل اس کی کاپی تھا...


کھانا لاوں...درنجف نے پوچھا...


نہیں مری میں کھالیا تھا...ضیغم بولا تبریز اور ضیغم نے مری کے ریسٹورنٹ میں ہی کھانا کھالیا تھا...


آپ اکیلے مری گئے تھے...درنجف نے پرشکوہ نظروں سے اسے دیکھا...


گھومنے نہیں گیا تھا...کیس کے سلسلے مین گیا تھا...ضیغم گھورتا بولا...


خود پتہ نہیں کہاں کہاں گھومتے ہیں کبھی فرانس مری لاہور کراچی اور مجھے گھر کہئی لے کر نہیں جاتے...درنجف بڑبڑائی...


اچھا یار ابھی تبریز کی شادی پر چلے گے وہ بول رہا تھا ایک دو دن میں کارڈ دینے آئے گا اسُ کی شادی ایک مہینے بعد ہے ویسے لیکن اسُ کے کزن نے بڑی رکیوسٹ کی ہے انُ کی شادی میں آنے کی پرسو کیف کی برات ہے تو چلے گے...ضیغم بولا...


ہائے تبریز بھائی کی شادی ہورہی ہے...درنجف جوش سے بولی...


ہممم


انُ کی بیوی بھی اچھی ہوگی...درنجف نے سوال کیا...


تمہاری سوچ سے بھی اچھی...تمہین پتہ ہے آج اسُ نے تبریز کو نمک والی چائے پلائی...ضیغم کو یاد آیا تو ہنس کر بولا..


نمک والی چائے...یہ کیسی ہوتی ہے...درنجف ناسمجھی سے بولی...


اففف میری معصوم بیوی کل تمہیں میں نمک والی چائے بناکر پلاوگا...ضیغم آنکھوں میں شرارت لیئے بولا..

🌟🌟🌟🌟🌟

ماما کب تک آپ ایسا کرے گی...رات ہوگئی تھی لیکن حمنہ بیگم خاموش نہین ہورہی تھی سیما شاہ کو بھی انہیں نے اپنے روم سے جانے کو کہہ دیا تھا...


تم کیسے بیٹے ہو موسیٰ اپنے باپ کو خودُ ہی گرفتار کروادیا...حمنہ بیگم بےحسی سے بولی...


ماما...یہ کیسی باتیں کررہی ہیں مین نے جو کیا وہ بلکل ٹھیک کیا...موسیٰ مضبوط لہجے میں بولا...


تمہیں اس منحوس حجاب کو طلاق دینی ہوگی...حمنہ شاہ نفرت سے بولی...


واٹ ماما میری اسُ سے منگنی نہین نکاح ہوا ہے نکاح مذاق نہین ہوتا اور کیوں فالتو مین طلاق دو اسےُ کیا غلطی ہے اسُ کی...موسیٰ کا دماغ ہی گھوم گیا تھا...


اسُ نے خاموش رہے کر تمہیں پھسایا ہے میں اسےُ کبھی اپنی بہو نہیں بناوگی...حمنہ بیگم زہر لہجے میں بولی...


ایسی کوئی بات نہین جب دن میں سب سچ نیچے بتادیا تھا...اور آپ کو بہو بنانا نہین وہ بن بہو بن چکی ہے بیوی ہے میری جنت کی شادی کے ساتھ حجاب کی رخصتی ہوگی...اور یہ بات میں دوبارہ نہین کہوگا...موسیٰ نے اٹل لہجے مین کہا...


اور ہاں ماما میں نے جنت کا رشتہ پکا کردیا ہے...موسیٰ کی بات پر حمنہ شاہ نے چونک کر موسیٰ کو دیکھا...


کس سے کب کسی سے پوچھا بھی نہیں...حمنہ شاہ بولی...


تبریز کے بھائی زین طلال شاہ سے...موسیٰ بولا...


ک...کیا تم پاگل ہو کیسے انُ خبیث لوگوں میں اپنی معصوم بہن کا رشتہ کرسکتے ہو کل کو باپ کی طرح بیٹا بھی شادی سے منع کردے تو...حمنہ ساہ چلائی...


ہر کوئی ایک جیسا نہیں ہوتا بابا بھی تو گینگسٹر تھے کیا اس طرح مین بھی ہوں...نہیں نہ اور ویسے بھی ماما زبردستی کہ رشتہ زیادہ ارصے نہیں چلتے طلال انکل کی شادی آپ سے ہو بھی جاتی تو کچھ ارصے ہی چلتی اور زین بہت اچھا لڑکا ہے آپ فکر نہ کریں میں جنت کا بھائی ہوں باپ کی طرح غلط فیصلہ نہیں کروگا...موسیٰ نرمی سے بول کر روم سے نکل گیا..

🌟🌟🌟🌟🌟

اففف آج تو لائف ایکشن مووی دیکھلی میں نے تو.... اس وقت برہان کے روم میں وفا برہان مشعل شاہ ذر عون موجود تھے کہ عون بولا...


بس کول ڈرنگ اور چپس کی کمی تھی...وفا آم کھاتے بولی...


تم آم کھاو گھٹلیاں کیوں گن رہی ہو...عون نے ایک تیر دو نشانے لیئے وفا اس وقت آم کی گھٹلی کھارہی تھی کہ عون بولا وفا کا تو خون کھول گیا تبریز کی حرکت یاد کرکے...


تمہیں زیادہ ہنسی آرہی ہے...وفا عون سے بولی جو اب ہنس رہا تھا...


کیا کرو بچپن سے ہی ہس مک ہوں....عون مسکرا کر بولا...


ویسے یہ تبریز کا دوست تو بہت ہینڈسم تھا...مشعل جوش سے بولی تو مصروف سا برہان چونک کر سیدھا ہوکر بیٹھا...


بہت زیادہ ہی ہینڈسم نہیں تھا...برہان نے دانت پیس کر طنز کیا جو مشعل خجل ہی ہوئی...


اوہ...شاہ بھائی دیکھو زرا برہان بھائی جیلس ہورہے ہیں...عون شاہ ذر کے کندھے پر ہاتھ مارتا جوش سے بولا...


اب جھوٹ بولیں تو بھی گناہ ہوگیا ہے نہ بھابھی...وفا نے مشعل کی سائیڈ لی...


تبریز بتارہا تھا ایک سال کا بیٹا بھی ہے اسُ کا...شاہ ذر بولا...


واٹ...میں تو شادی شدہ پر ہی شاک تھی ایک بیٹا بھی ہے...وفا حیرت سے بولی...


ہائے دو دل ٹوٹ گئے اس کمرے میں...عون مشعل اور وفا کی طرف اشارہ کرتا بولا...


ویسے اگر وہ سنگل ہوتا تو مریم کے لیئے مین ضرور بات کرتا...برہان نے عون کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا تھا جس پر وہ بدک بھی گیا تھا...


خدا کا خوف کریں بھائی کیوں اٹیک دلوانا چاہتے ہیں مجھے...عون کے سنجیدہ سے بولنے پر کمرے میں قہقہہ گونجا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اسلام و علیکم...سب ڈائنگ ٹیبل پر بیٹھے ناشتہ کررہے تھے کہ ضیغم فریش سا ساتھ آکر بیٹھا...


وعلیکم سلام...سب نے یک زبان کہا...


میری جان دادا کے ساتھ ناشتہ کررہا ہے...ضیغم آھاد کی گود میں بیٹھے میثم کو پیار کرتا بولا...


کچھ اپنے بچے سے ہی سیکھلو تم سے پہلے اٹھ جاتا ہے...سدرہ نے گھورتے کہا...


یہ ہر وقت جلاد والے موڈ میں کیوں ہوتی ہیں...ضیغم آھاد کے کان میں بولا...


مومن کی بہن ہے ایسا تو ہوگا ہی...آھاد نے کندھا اچکایا...


ماموں آپ میرے بابا کے بارے میں کیا بول رہے ہیں...درنجف آھاد کو گھورتی بولی...


میں کیا بول سکتا ہوں یار...آھاد گڑبڑا کر بولا...


دید آپ پاش آنا (ڈیڈ آپ کے پاس آنا) میثم ضیغم کی طرف لپکتا بولا...


آجا میرے شیر...ضیغم نے اسے گود میں لیا...


رات تم کہئی جاوگے...آھاد نے سوال کیا...


جی بابا تبریز کے کزن کی کے کزن کی شادی ہے اسو نے بہت بہت بلایا ہے اس لیئے جانا لازمی ہے...ضیغم بریڈ کا سلائس میثم کو کھلاتا بولا...


وہ ہم شام کراچی جارہے ہے دعا بھی بہت مس کررہی تھی در سے پیچھا تھا چلنے کا لیکن اس نے منع کردیا تو میں اور سدرہ جارہے ہیں ایک مہینے کے لیئے...آھاد نے تفصیل بتائی تو ضیغم نے اوکے میں سر ہلایا اور ایک نظر درنجف پر ڈالی جس کو اس نے ہی سختی سے منع کیا تھا جانے کو کہ وہ خودُ لے کر دو مہینے بعد چلاجائے گا ابھی وہ دو تین کیس میں الجھا ہوا ہے...

🌟🌟🌟🌟🌟

گھر میں برات کی تیاریاں چل رہی تھی کوئی خوش تھا تو کوئی اداس زہرہ بیگم بار بار ماریہ کو یاد کرتی رو جارہی تھی ارتضیٰ شاہ تو خاموش ہوکر رہے گئے تھے انُ کے لیئے بس ایک بیٹی مریم اور کیف تھے ماریہ انُ کے لیئے مرچکی تھی حمنہ شاہ بھی بیٹے کے لاکھ سمجانے پر خاموش ہوگئی تھی ماہم اور جنت نے دوبارہ باپ کے بارہ مین بات ہی نہیں کیا تھی ماریہ اور سلمان شاہ کی ناموجودگی میں بہت سے لوگ باتیں بنارہے تھے...


ریڈ برائیڈل ڈریس میں ماہم بہت حسین لگ رہی تھی تو شیروازنی میں کیف بھی کسی سے کم نہیں لگا رہا تھا...


اسلام و علیکم...وفا بلیک اور وائٹ میکسی اور لائٹ سے میک آپ میں بہت پیاری لگارہی تھی سب ادھر ادھرُ ہی گھوم رہے تھے کچھ اسٹیج پر دلہا دلہن کے پاس تھے کچھ مہمانوں کے پاس کہ وفا نے ضیغم کی فیملی کو دیکھ تو قریب جاکر سلام کیا جہاں تبریز ضیغم سے بات کررہے تھا...


وعلیکم سلام...در یہ وفا ہیں تبریز کی فیانسے اور وفا یہ میری وائف در نجف...ضیغم نے تعارف کروایا تو وفا در نجف سے خوش دلی سے دونوں ملی...


اور یہ ضیغم کا بیٹا میثم...تبریز نے زور دے کر کہا جس پر ضیغم نے مسکراہٹ دبائی...


کتنا کیوٹ ہے ماشااللہ...وفا میثم کے گال پر پیار کرتی بولی جس پر سب مسکرا دیئے...


کتنی معصوم وائف ہے تمہاری...ضیغم تبریز جے کان مین بولا...


صرف دیکھنے میں...تبریز تپ کر بولا..


او ہاں..نمک والی چائے ...مین بھول گیا تھا...ضیغم ہنس کر جس پر تبریز نے گھورا...


آئے میں آپ کو باقی سب سے ملاتی ہوں...وفا درنجف سے بولی...


متجے ماما تہ پاس جانا (مجھے ماما کے پاش جانا)میثم اپنی توتلی زبان میں بولا تو درنجف نے مسکرا کر اسے گود میں لیا اور وفا کے ساتھ آگے بڑگئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

اوئے تم کہاں مجھ سے دور دور گھوم رہے ہو...ضیغم عون سے بولا جو اسے دیکھ کر دور دور سے گزر رہا تھا تو عون قریب آکر بولا...


مجھے تبریز بھائی نے بتایا آپ دماغ پڑھ لیتے اس لیئے میں نے سوچ لیا آپ سے سو فٹ کی دوری سے گزرو گا...عون سنجیدگی سے بولا تو ضیغم کو ہنسی آگئی...


تم پریشان مت ہو کچھ نہیں کہتے یہ...درنجف ہمدردی سے بولی اس کے ساتھ بھی تو یہ ہی ہوتا تھا...


آپ کی وائف کتنی کیوٹ ہیں...عون درنجف کے گلابی گال دیکھ کر بولا...


چلو بیٹا کٹو یہاں سے شاباش...ضیغم سیدھا ہوتا سنجیدگی سے گھورتا بولا جس پر عون بھاگا..


اتنا زیادہ ریڈ کلر مت لگایا کرو...ضیغم اسے گھورتا بولا...


یہ کوئی کلر نہیں ہے قدرتی ہے...درنجف بولی...


قدرتی ہیں...ضیغم نے گھورتا نکل اتراری جس پر میثم ہنس پڑا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اب کہاں چھپتی پھر رہی ہو مجھ سے...زین جنت کے سامنے آتا بولا جو وائٹ اور پنک کلر کے ڈریس میں پیاری لگ رہی تھی...


م...میں کیوں چھپوگی...جنت گڑبڑا کر بولی...


اس لیئے کیونکہ جب سے تمہیں ہمارے رشتے کا پتہ چلا ہے تم مجھ سے شرما رہی ہو...زین شرارت سے بولا لیکن سچ یہ ہی تھا جب سے موسیٰ نے اس سے پوچھا تھا کہ اگر وہ اس کا رشتہ زین سے کردے تو کوئی مسلئہ تو نہیں جس پر جنت نے ہامی بھری تھی کہ کوئی مسلئہ نہیں...


لیکن ابھی بڑوں میں صیح سے بات نہیں ہوئی...جنت آہستہ سے بولی...


وہ بھی ہوجائے گی تم کہو تو ابھی ہی نکاح پڑوا لیتا ہوں...زین کے شرارت سے بولنے پر جنت بھاگی زین کا قہقہہ نکلا...


🌟🌟🌟🌟🌟

بےوفا بےوفا بےوفا نکلا ہے توُ جھوٹا پیار جھوٹا پیار کرتا تھا توُ...عون کیف کے پاس جاکر بولا...


کیا ہوگیا بھائی...کیف گھبرا کر بولا...


توُ نے بولا تھا ساری زندگی ساتھ رہے گے اور...اور آج...آج توُ مجھ سے پہلے شادی کررہے ہے...شرم آنی چاہیئے تمہیں...عون کی اداکاری عروج پر تھی اور پھر ڈرامہ کرتا نیچے اترگیا جس پر سب ہنس پڑے...


دونوں بہن بھائی ہی ڈرامہ ہیں...تبریز بڑبڑایا...


اور اپنے بارے میں کیا خیال ہے...وفا آئبرو اچکا کر بولی...


بڑے ہی نیک خیال ہیں...تبریز بولا...


خیر میں یہ میٹھائی کھلانے آئی تھی...وفا مٹھیائی کی پلیٹ اس کے آگے کرتی بولی...


کس خوشی میں...تبریز نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا...


کیف اور ماہم کی شادی کی خوشی میں خیر ایک تو میں بچا کر آپ کے لیئے لائی اور آپ پولیس والے بن کر کھڑے ہوگئے...وفا ناراضگی سے بولی تو تبریز نے چمچے سے ایک گلاب جامن لیا اور کھانے لگا لیکن پھر آنکھوں سے آنسو بھنا شروع ہوگئے منہ ضبط سے لال ہوچکا تھا وہ نہ مٹھائی نگل سکتا تھا نہ اگل کیونکہ وفا میڈم نے گلاب جامن پر بھر کر چاٹ مصالہ اور لال مرچ لگئی تھی تبریز تو بیچارا سن ہوگیا تھا سب ہی آس پاس کھڑے تھے وہ کچھ کر ہی نہیں سکتا تھا...


گڈ جیتی رہو میری بہن...عون پانی کی بوتل تبریز کو پکڑاتا وفا سے بولتا آگے بڑگیا تبریز نے ایک ہی سانس میں پوری بوتل ختم کردی لیکن جلن ختم نہیں ہورہی تھی...


یہ کیا حرکت تھی وفا...تبریز مٹھیاں بینھچ کر بولا...


پتہ نہیں آپ کے کام میں ایسا کیوں خودُ باخودُ ہوجاتا ہے کبھی چائے میں نمک تو کبھی گلاب جامن میں مرچے...وفا معصومیت سے بولی...


اس کا بدلہ تو مین لے کر رہوگا وفا مصطفیٰ شاہ...تبریز چیلنج والے انداز میں بولا...


دیکھتے ہیں...مین نے بولا تھا نہ زندگی عزاب بنادوگی...وفا شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ بولتی آگے بڑگئی تبریز بیچارا سو سو کرتا رہے گیا...

کیا ہوا تم کیوں ایسے کھڑی ہو...عون مریم کے پاس جاکر کھڑا ہوتا بولا...


دل چارہا تھا تمہیں کوئی مسلئہ...مریم منہ بناتی بولی...


مہندی کا کلر کتنا ڈارک آیا ہے...عون اس کی مہندی کا کلر دیکھ کر بولا...


چھوڑو نہ...مریم نے جھڑکا دو دن سے اس کے موڈ میں چڑچڑا پن شامل ہوگیا تھا...


اچھا ٹھیک...میری بات غور سے سنو اب تم اسُ طرف جاتنی مجھے نظر نہ آو سمجھی...عون ایکدم سنجیدہ ہوتا بولا اور اسُ طرف اشارہ کیا جہاں مریم کے کزنز کھڑے تھے اسےُ کہاں برداشت تھا کہ کسی اور سے وہ ہنس ہنس کر بات کرے..

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا یار لال کیوں ہورہے ہو اتنے...تبریز ضیغم کے پاس آکر بیٹھا تو ضیغم بولا...


کچھ نہیں یار واقعی زندگی عزاب بن گئی...آخری بات تبریز نے آہستہ سے خودُ سے کہئی ضیغم تھوڑی دیر اسے خاموشی سے دیکھتا رہا پھر درنجف کی طرف متوجہ ہوا...


در تم نے کبھی مرچوں والی گلاب جامن کھائی ہے...ضیغم کے کہنے پر تبریز نے گھور کر اسے دیکھا جو شرارتی نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا اللہ ایسے دوست کسی کو نہ دے...


کیا ہوگیا ضیغم آپ کو کل رات نمک والی چائے کا پوچھ رہے تھے اور اب مرچوں والی گلاب جامن...درنجف منہ بناتی بولی جس پر ضیغم کا قہقہہ نکلا..


تم بہت ہی خبیث انسان ہو ضیغم...تبریز مارے شرمندگی کے چبا کر بولا...


نوازش...ضیغم نے سینے پر ہاتھ رکھ کر داد لی...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ تمہارے بالوں میں کرنٹ لگا تھا کیا...شاہ ذر آیت کے کلڑ بالوں کو دیکھ کر بولا...


کیا مطلب...آیت نہ سمجھی سے اپنے بالوں کو دیکھتی بولی...


یہ..یہ دیکھو ایسا لگ رہا ہے جیسے کرنٹ لگا ہو..شاہ ذر بولا...


یہ فیشن ہے مسٹر شاہ ذر اسے کلڑ کہتے ہیں...آیت تپ کر بولی...


عجیب مطلب اپنی غلطی چھپانے کے لیئے فیشن کا نام دے دو...شاہ ذر بڑبڑاتا آگے بڑگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہائے حجاب کیسی ہو...ابراہیم حجاب کے پاس آکر بولا...


اللہ کا شکر...حجاب جھجکتی بولی اتنے مین دور سے موسیٰ ابراہیم کو حجاب کے پاس دیکھ کر ادھر آیا...


ہیلو ابراہیم...موسیٰ نے بامشکل مسکرا کر ہاتھ ملایا...


حجاب تمہیں سیما خالہ بلارہی ہیں...موسیٰ کے سنجیدہ سے کہنے پر حجاب جلدی سے بنا کچھ بولے آگے بڑگئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا ہوا تبریز بھائی کوئی کام تھا...سب ابھی ابھی ہال سے گھر آئے تھے طلال شاہ کی فیملی کو مصطفیٰ نے روک لیا تھا کہ رات بہت ہوگئی ہے صبح چلے جانا سب جاچکے تھے بہت گھر کے لوگ اور طلال شاہ کی فیملی نیچے لاونج میں بیٹھی چائے پی رہے تھے لڑکیاں کیف سے نیک لینے کی لڑائی کررہی تھی اور عون اور زین کی ڈرامہ بازیاں عروج پر تھی کہ تبفیز کو اپر بیچھ میں کھڑا دیکھ کر حجاب بولی...


ہاں وہ...وہ وفا کا موبائل اسُ کے روم میں ہے کیا آپ بتاسکتی ہے کون سا روم ہے اسُ کا وفا نے موبائل لینے بیجھا ہے مجھے...تبریز حجاب سے بولا تو حجاب نے سامنے کمرے کی طرف اشارہ کیا اور نیچے چلی گئی تبریز شیطانی مسکراہٹ لیئے وفا کے روم میں داخل ہوا...


اب آئے گا مزا...تبریز نے ڈریسنگ ٹیبل پر مہنگی مہنگی میک آپ کٹ دیکھی اور انہیں اٹھا کر زور سے فرش پر پھیکی سب ٹوٹ کر چکنا چور ہوچکی تھی پھر مہنگے لیڈیز پرفیوم کو واش روم میں خالی کیا اور بوتل ڈریسنگ ٹیبل پر رکھ دی پھر ایک نظر اپنے کارنامہ پر ڈالی وفا روم پورا پرفیوم کی خوشبو سے مہک رہا تھا فرش پر میک آپ کٹ چکنا چور پڑی تھی سامان ادھر ادھرُ ہوا تھا ایک پرسکون مسکراہٹ لیئے تبریز نے جانے کی را لی...


اب پتہ چلاگا کہ تبریز طلال حیدر شاہ ہے کون...تبریز بڑبڑاتا نکلا اور نیچے برہان شاہ ذر کے ساتھ جاکر بیٹھ گیا جہاں برہان شاہ ذر موسیٰ ارسل موجود تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

عون میں آج تمہارا سر پھاڑ دوگی...وفا جب فریش ہونے کے لیئے اپنے روم میں داخل ہوئی تو کمرے کی حالت اور اپنے مہنگی میک آپ کٹس فرش پر چکنا چور دیکھ کر صدمے مین چلی گئی تھی پھر نظر پرفیوم پر گئی جو خالی پڑا تھا صدمہ اور بڑا اور پہلا خیال عون پر ہی گیا تھا ایسی حرکتیں وہ ہی کرتا تھا اور اس وقت وہ خوانخوار بلی بنے عون جے سر پر مومجد تھی جو زین کے ساتھ بیٹھا تھا لیکن وفا کی حیالت دیکھ کر کھڑا ہوگیا تھا...


میں نے کیا کیا...عون حیرت سے بولا آج تو اس نے بقول خودُ کے کسی کے ساتھ کچھ نہیں کیا تھا...


کیا کیا ہے...میری اتنی مہنگی مہنگی میک آپ کٹس توڑ دی اور میری فیورٹ پرفیوم کی بوتل پوری خالر کردی...وفا چلائی اور اپنی چپل اٹھا کر عون کے قریب آئی تو وہ ہڑبڑا کر بھاگا اور اسُ کے پیچھے وفا باقی سب قہقہہ لگاتے ان لوگوں کے پیچھے بھاگے...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی بھائی مجھے بچالے...پلیز میری ابھی شادی بھی نہین ہوئی بھری جوانی میں میں مرنا نہیں چاہتا...عون برہان کے پیچھے چپتا بولا سب ہی کھڑے ہوگئے تھے...


ہوا کیا وفا رکو...برہان پریشانی سے بولا اور وفا کو ایک طرف روکا جو عون کو مارنے لپک رہی تھی...


بھائی اس نے میری ساری میک آپ کٹس توڑ دی...وفا غصے سے بولی...


عون یہ تم نے کیا ہے سچ سچ بتاو...برہان سنجیدگی سے بولا...


مشعل بھابھی کی قسم بھائی میں نے آج کوئی شرارت نہیں کیا...عون سچ بولا...


مجھے کیوں بیچ میں لارہے ہو...مشعل جلدی سے بولی...


بھائی یہ جھو...وفا بول ہی رہی تھی کہ نظر تبریز پر پڑی جو جلانے والی مسکراہٹ لیئے کھڑا تھا ایک منٹ لگا تھا وفا کو سب سمجھنے میں...


یہ یہ سب بھائی اس نے کیا ہے...وفا تبریز کی طرف بڑی...


او ہیلو دور سے ورنہ مین کیس کردوگا سسرال بلاکر ہونے والے شوہر کو اپنے بھائیوں سے پٹوایا...تبریز گڑبڑا کر بولا...


وفا وفا کیا ہوگیا..برہان نے وفا کو پکڑا...


بھائی یہ سب اس نے ہی کیا ہے...وفا بےچارگی سے بولی...


کیا میں تمہیں ٹین ایج کا لڑکا لگتا ہوں جو یہ بچکانی حرکتیں کرے گا...تبریز چہرہ پر سنجیدگی لائے بولا...


ہاں تم نے بدلہ لیا ہے...وفا چلائی...


میں دس سال کا بچا نہیں ایس پی تبریز طلال شاہ ہوں جو یہ بچکانی حرکیتں کرکے بدلہ لو مین سیدھا بندہ کو ٹھوکتا ہوں...تبریز اکڑ کر بولا...


کس بات کا بدلہ...زین مزہ لیتا بولا...


میں نے اسے گلاب جامن میں مرچ ملاکر دی تھی اسُ کا بدلہ چائے میں چینی کی جگہ نمک ملایا تھا اسُ کا بدلہ...وفا کے غصے مین بولنے پر سب کا چھت پھاڑ قہقہہ نکلا...


بری بات وفا وہ کوئی تمہارا دوست تمہارا ہم عمر نہیں جو تم ایسی حرکیتیں کرو دوبارہ مین نے یہ سنا تو اچھا نہین ہوگا عزت کیا کرو اس کی شادی ہونے والی ہے کچھ دن بعد تم لوگوں کی...برہان نے سنجیچگی سے اسے ڈاٹا...


چلو آو ہم چلیں کچن میں اب ان لوگوں کے لیئے دوبارہ چائے بنانی ہے...مشعل سنجیدہ محول دیکھ کر وفا کو اپنے ساتھ کچن میں لے گئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

وفا تم چائے دیکھنا میں زرا برہان کی بات سن آو...مشعل برہان کی آواز پر وفا سے بولتی کچن سے باہر نکل گئی مشعل کے نکلتے ہی تبریز اندر داخل ہوا...


اسے کہتے ہیں ایک تیر سے دو شکار...تبریز ہاتھ میں موبائل لیئے جلانے والی مسکراہٹ لیئے وفا سے بولا کہ اسُ نے بدلہ بھی لے لیا اور برہان سے اس کی ڈانٹ بھی پڑوادی...


تمہیں تو...


ایک گلاس پانی دو...تبریز بات کاٹ کر بولا جس پر وفا کے چہرہ پر بھی شیطانی مسکراہٹ آئی اور بنا کچھ بولے پانی لینے بڑگئی...


یہ لیں...وفا نے پانی کا گلاس تبریز کے سامنے کیا جو موبائل مین مصروف تھا...


ایک پانی تم اتنی دیر میں لائی ہو...تبریز طنز کرتا پانی کا گلاس لتا پینے لگا اور ایک گھوٹ لیتا ہی واش پیسن میں پھک دیا...


یہ کیا ہے...تبریز چلایا دیکھنے میں تو پانی ہی تھا...


سرکہ...وفا جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولی جس پر تبریز نے اپنی قسمت پر افسوس کیا...

کیف اور ماہم کی شادی خیر خیریت سے نپٹی اور اب وفا کی شادی کی تیاریاں شروع ہوچکی تھی...


بابا کیا میں آپ سے بات کرسکتا ہوں...برہان مصطفیٰ شاہ کے کمرے میں داخل ہوکر بولا...


ہاں بولو برہان...


بابا وہ آپ نے آیت کو دیکھا ہے نہ...برہان نے بات شروع کی...


کون..مصطفیٰ شاہ دماغ پر زور دیتے بولے...


وہ جو تبریز کے چاچو کی بیٹی کیف کی شادی مین آئی تھی...آیت نام ہے اسُ کا...برہان نے یاد کروایا...


ہاں ہاں یاد آیا بڑی پیاری بچی ہے...مصطفیٰ شاہ نرمی سے بولے اتنا سب ہوجانے کے بعد مصطفیٰ شاہ کا سخت دل نرم ہوگیا تھا "جب دھوکا اپنوں سے ملے تو انسان کی آنکھیں ایسے کھولتی ہے جیسے وہ کسی خواب سے جاگا ہو"


جی وہ ہی بابا میں چارہا تھا کہ ہم انُ کے والد سے شاہ ذر اور آیت کے لیئے بات کریں...برہان بولا...


ہممم...اچھی بچی ہے تم تبریز کو بتادینا ہم کل چلتے ہیں...مصطفیٰ شاہ سوچتے ہوئے بولے...


اوکے بابا...برہان مسکرا کر بولتا اٹھا اسُ اپنے بھائیوں اور بہن کی خوشی بہت عزیز تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

زین...زین لاونج میں بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا کہ حرم بیگم بولی...


جی ماما آپ لوگ کہئی جارہے ہیں...حرم بیگم کو تیار دیکھ کر اور پیچھے طلال شاہ کو باہر نکلتے دیکھ کر زین بولا...


ہاں ہم زرا تبریز کی شادی کا کارڈ دینے جارہے ہیں رشتے داروں کے گھر تم تبریز کو ایک کپ چائآ بناکر دے دو...


اوکے ماما...زین فرما برداری سے بولا تو حرم بیگم مسکرا کر نکل گئی گھر میں صرف تبریز اور زین تھے تبریز اپنے روم میں بیٹھا کچھ کیس پر کام کررہا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

امی ایک کپ چائے بنادیں...عون لاونج میں صوفے پر لیٹا تانیہ بیگم سے بولا شاہ ذر بھی عون کے پاس ہی دوسرے صوفے پر بیٹھا موبائل یوز کررہا تھا...


اتنے کام پڑے ہیں اور تمہیں چائے کی لگی ہے...تانیہ بیگم نے ڈپٹا...


تو کیا کرو میں صابرہ بوا کو آپ نے دوسرے کام مین لگایا ہوا ہے...عون بولا...


ہاں تو شادی کا گھر ہے...تانیہ بیگم بولی...


مجھے نہیں پتہ مجھے اپنی بیوی چاہیئے...عون معصومیت سے منہ پھلائے بولا...


مشعل سے بول دو...تانیہ بیگم بولی...


میں کسی جی بیوی میں کیوں تنگ کرو مجھے اپنی بیوی چاہیئے...عون کی سوئی اپنی بیوی پر اٹکی تھی..


کیوں بھئی..تانیہ بیگم نے اسے گھورا...


تاکہ وہ مجھے دن رات چائے بناکر دیتی رہے...عون مسکرا کر بولا...


تو بیوی کی کیا ضرورت کسی نوکر کو رکھلو دن رات چائے بنادے گا...شاہ ذر نے مسکرا کر مشورہ دیا...


آپ تو خاموش بیٹھے تو اچھا ہے گھنے...عون تپ کر بولا جب سے اسےُ شاہ ذر اور آیت کے رشتہ لیجانے کا پتہ چلا تھا عون کا منہ بنا ہوا تھا...


ہوں...بڑا بھائی ہے تمہارا...تانیہ بیگم نے عون کو گھورا...


سب کو بس میں ہی نظر آتا...عون بڑبڑایا اور منہ پھلائے بیٹھا رہا...

🌟🌟🌟🌟🌟

بھائی چائے...زین تبریز کے روم مین داخل ہوا اور چائے اسُ کے آگے رکھی...


ارے شکریہ...تبریز مسکرا کر بولا اور چائے کا ایک گھونٹ لیا لیکن پھر وہ گھونٹ سارا ڈسبنٹ میں ڈال دیا...


یہ کیا ہے...تبریز چلایا...


بھائی اسے چائے کہتے ہیں...زین معصومیت سے بولا...


یہ کیسی چائے ہے...تبریز نے گھورا...


بھائی چینی کی جگہ نمک ڈالا ہے آپ کو عادت ہوجانی چاہیئے...زین کی معصومیت عروج پر تھی...


ہممم...اب یہ چائے پوری تم خودُ ختم کروگے...تبریز نے کپ زین کے آگے کیا...


میں کیوں پیو آپ کو عادت ڈالنے کی ضرورت ہے...زین گڑبڑا کر بولا...


اگر تم نے ابھی یہ پورا کپ ختم نہیں کیا تو یاد رکھنا جنت کی شادی میں تم سے کبھی نہین ہونے دوگا موسیٰ کو میں کال کرکے منع کردوگا...تبریز نے اس کی رگ پر ہاتھ رکھا تھا...


بھائی...زین چلایا...


پی رہے ہو یا نہیں ہوں...کرو کال موسیٰ کو...تبریز دوسرے ہاتھ سے موبائل اٹھاتے بولا...آخر کل رات سے زین نے اس کے دماغ میں درد کیا ہوا تھا نمک والی چائے بول بول کر...


پ...پی رہا ہوں نا...زین اس نمبر ملاتا دیکھ کر گہری سانس لے کر کپ ہاتھ میں لیا...


تمہیں تاریخ لکھنی ہے زین طلال شاہ محبت اور جنت مین سب جائر ہوتا ہے...زین نے بولا اور ایک ہی سانس میں پورا کپ ختم کیا اور کھاسنے لگا..


آیا مزا...یہ لو...تبریز نے پانی کا گلاس اس کے آگے کیا جس پر زین نے گھوتے جلدی سے پانی پیا تو کچھ بہت لگا...


ادھر آو...تبریز نے اسے بیڈ کے پاس بلایا...


جی...زین چبا کر بولا لیکن تبریز نے جلدی سے ہتکڑی اس کے ہاتھ میں ڈالی اور لاک لگا کر دوسرا حصہ بیڈ سے لاک کردیا زین کو چکر کر رہے گیا...


بھائی یہ کیا کررہے ہیں...زین اسے ڈریسنگ ٹیبل کے پاس جاتے دیکھ کر چلایا اور ہاتھ سے سے ہتکڑی اترنے لگا تو کہ ناممکن تھا کیونکہ وہ تبریز لاک کرچکا تھا تبریز ڈراس سے ٹیپ نکال کر لایا اور کچھ بولنے سے پہلے ہی زین کے منہ پر لگادیا...


یہ تمہاری سزا ہے کل سے تم نے میرا جینا حرام کیا ہوا تھا اب بیٹھو ادھر ہی بنا بولے بنا موبائل بنا ٹی وی کے...تبریز جلانے والے مسکراہٹ کے ساتھ بولا اور ہتکڑی کی چابی اپنی جیب میں رکھی اور دوبارج فائل کی طرف متوجہ ہوگیا زین بیچارا بس کوشش ہی کرتا رہے گیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

مشعل تھوڑی دیر مین تیار ہوجانا اور وفا کو بھی بول دینا اسلام آباد چلنا جتنی چیزیں لینی ہے لے لے وقت کم بچا ہے...برہان آج آفس سے جلدی آگیا تھا گھڑی اتراتے بولا...


بھابھی...مشعل کچہ بولتی کہ ناک کے عون اندر داخل ہوا...


ہاں بولو عون..مشعل بولی...


میری پیاری بھابھی ایک کم چائے بنادیں...عون اتنی معصومیت سے بولا کہ مشعل مسکرادی...


کیوں کسی اور نے منہ نہیں لگایا...برہان نے طنز کیا...


آج تو مجھ سے بات ہی نہ کریں سب نظر آرہے بس ایک میرا ہی کام نہیں کررہے...کچھ تو سوچے آپ کی بیوی کی کتنی مدد ہوجائے گی بیچاری ہر وقت سب کے لیئے چائے ہی بنا رہی ہوتی...عون منہ بناتا برہان سے بولا...


کسی کی ضرور نہیں اور اتنی ہی اپنی بہابھی کی فکر ہے تو خودُ کام کرلیا کرو صرف باتوں میں عورت ہو...برہان نے ڈپٹا...


میں مال روڈ پر بیٹھ کر آپ کے خلاف دھرنا دوگا گھر میں کوئی عزت ہی نہیں کرتا چائے ملتی نہیں کوئی سنتا نہیں طعنے الگ ملتے...ہائے اللہ عون تمہاری قسمت...عون بین کرتا باہر نکلا پیچھے مشعل کا قہقہہ نکلا اور برہان نے عون کی پشت دیکھتے نفی مین سر ہلایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

بیچارا زین ابھی بھی اسی حالت میں تھا تبریز کبھی فریج سے سوف ڈرنک نکلا کر پیتا کبھی چوکلیٹ اسے دیکھتا دیکھتا کھاتا ابھی وہ فائل بند کرکے بیٹھا ہی تھا کہ طلال شاہ کی گاڑی کے ہارن کی آواز آئی تبریز جلدی سے اٹھا اور جیب میں سے چابی نکالی اور ہٹکڑی کھولنے لگا پھر اس کے منہ سے ٹیپ کھول زین لمبی لمبی سانسیں لینے لگا تبریز ہے جلدی سے اس کے منہ پر پانی مارا اور ہتکڑی ڈراس میں رکھی اتنے مین اس کے کمرے کا دروازہ کھلا...


کیا کررہے ہو دونوں نیچے سے اتنی آوازیں دے رہے تھے...حرم شاہ بولی پیچھے طلال شاہ بھی اس کے روم مین داخل ہوا...


کچھ نہیں بابا...تبریز مسکرا بولا...


تمہیں کیا ہوا چہرہ کیون اترا ہوا ہے...حرم بیگم زین سے بولی...


ماما بابا بھائی نے مجھے ہتکڑی لگا کر بیڈ سے لاک کردیا تھا اور اور منہ پر بھی ٹیپ لگادیا تھا...زین حرم بیگم سے چپکتا بولا...


ماما یہ جھوٹ بول رہا ہے آپ نے دیکھا تھا نہ میں اپنے کیس پر کام کررہا تھا آپ لوگوں کے جانے کے بعد یہ میرے روم میں آیا اور بیڈ پر لیٹ کر سوگیا...تبریز جلدی سے بولا...


نہیں ماما یہ جھوٹبول رہے ہیں آپ لوگوں کے جانے کے بعد یہ میرے اپر ظلم کررہے تھے...زین چلایا...


نہیں بابا دیکھیں یہ ایسے ہی ڈرامہ کرتا ہے میں کوئی دس سال کا بچا ہوں جو یہ حرکیتیں کرو...تبریز نے صفائی دی...


زین غلط بات بیٹا آپ نے خواب دیکھا ہوگا ایسے تھوڑی بولتے بڑے بھائی کو وہ تو اپنا کام کررہا تھا...طلال شاہ بولے تو شیطانی مسکراہٹ سجائے تبریز نے زین کو دیکھا...


تم لوگ اتنے بڑے ہوگئے لیکن زین تم بڑے نہیں ہوگے ایسا تو دس دس سال کے بچو کی حرکیتیں ہوتی ہے کہ ماں باپ چھور کر جاتے ہیں اور جب واپس آئے تو دونون بھائی شکایتیں لگاتے...حرم بیگم زین کے کندھے پر چپت لگاتے بولی...


دیکھا ماما آپ اس کے نکاح کا بول رہی تھی حرکیتیں دیکھیں اسُ کی پہلے اسے بڑا ہونے دے پھر کریں گے اس کی شادی...تبریز نے آگ لگائی...


ویری بیڈ زین...طلال شاہ بولے اور اپنے روم کی طرف بڑگئے حرم شاہ بھی دونوں کو بولتی چل دی...


اب سوچ سمجھ کر مجھ سے پنگا لینا...تبریز دل جلانے والی مسکراہٹ کے ساتھ بولا...


آپ...آپ اس ہی لائق ہے آپ کو وفا بھابھی ہی سیدھا کرسکتی اب میں ہر کام مین انُ کا ساتھ دوگا تیار کرہے آپ...زین بولتا نکلا پیچھے تبریز کا قہقہہ برآمد ہوا...

زین ہمارے ساتھ بہت ظلم ہورہا ہے...عون اپنے روم میں لیٹا کال پر زین سے بولا...


صیح بول رہا ہے توُ یار...آج آج پتا ہے تمہیں تیرے دوست کے ساتھ کیا ہوا...زین بھری آواز میں بولا...


کیا ہوا جان بولو نا...میرا دل بند ہورہا ہے...عون پریشان سا بولا...


عون آج بھَائی نے ماما بابا کے جاتے ہی مجھے ہتکڑی لگاکر منہ پر ٹیپ لگاکر بند بیڈ کے پاس ہتکڑی سے بند کردیا تھا...اور اور ظلم یہ کہ مجھے دیکھا دیکھا کر میری آنکھون کے سامنے چیزیں کھارہے تھے...زین آنسو صاف کرتا بولا...


ہائے اللہ یہ ہی باقی رہے گیا تھا جو بنا جرم کیئے...توُ ٹھکک تو نے نہ...عون فکرمندی سے بولا...


اب کیا کرنا ہے عون یہ ظلم دن با دن بڑتا ہی جارہا ہے...زین سو سو کرتا بولا...


کچھ تو کرنا ہی پڑے گا...عون پیشانی پر ہاتھ مسلتا بولا...


ڈون سے بات کرنی پڑی گی...زین ایکدم بولا...


جس کے پیچھے سات ملکوں کی پولیس لگی ہوئی ہے...عون حیرت سے بولا...


ابے نہیں یار اس معاملہ کو سیریس لو ورنہ کسی دن ہمارے جنازہ کو اٹھانے وہ بلیک سوٹ میں چار آدمی آرہے ہوگے اور ناچتے ہوئے لے کر جائے گے...زین نے اسے ڈپٹا...


توبہ ڈرا کیوں رہے ہو یار...ویسے تم صیح کہہ رہے ہو ہم کب تک یہ ظلم برداشت کرتے رہے گے آخر ہم بھی انسان ہے...کیا واقعی ہم انسان ہے...عون نے آخر میں وہ سوال کیا جس کا جواب پر زین بھی خاموش ہوگیا...


خیر ہمیں پہلے ڈون سے بات کرنی چاہیئے...زین بولا...


صیح ویسے مین سوچ رہا تھا مال روڈ پر دھرنا دے دو برہان بھائی کے خلاف..عون سر کھجاتا بولا...


اور میں تبریز بھائی کے پولیس اسٹیشن کے باہر...لیکن سب سے اچھا ضیغم بھائی ہمارے کام آسکتے ہیں..میں انہیں کال کرنے جارہا ہوں تم بھی کرلو اور اپنا مسلئہ بیان کرو امید ہے وہ تھوڑا ترس کھالے ہم پر...زین نے مشورہ دیا جو عون کو بھی اچھا لگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیسا ہے کیف...عون کیف کو لان می دیکھ کر اس کے کندھے پر ہاتھ مارتا بولا...


ہم تو مست ہے اپنی بتا...کیف بولا...


ہم بھی بس ٹھیک ہی ہے...عون بولا...


ماہم بھابھی کہاں ہیں...عون نے سوال کیا...


وہ میرے لیئے چائے بنانے گئی ہے...یہ لگا عون کے زخم پر نمک...


ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی توُ چائے پی رہا تھا...اپنی جزبات پر قابو پاتے عون بولا...


تو ابھی پھر دل چارہا ہے...خیر توُ کیا جانے یہ شادی شدہ لائف ہے جب دن چاہا بول دو کسی کے آگے بھیک تو نہین مانگنی پڑتی...کیف نے اسے جلانے کو کہا...


ویسے شرمندگی نہین ہوتی تجھے...تیری عمر کے لڑکے کی شادی تیری آنکھوں کے سامنے ہوگئی اور توو اب تک کنوارا گھوم رہا ہے...کیف بولا...


توُ ارسل بھائی بھی تو ہیں شاہ ذر بھی...عون اپنے دفاع میں بولا...


ارسل بھائی کی بات الگ ہے وہ حجاب کی شادی کے بعد کرے گے اور شاہ ذر بھائی کی وفا کے ساتہ ہورہی ہے شادی لیکن تم...چک چک چک...بیچارے...کنوارے...بھکاری...کیف اس کا چہرہ دیکھتے مزے سے بولا...


ویسے ادھر دیکھو...کیف نے عون کا چہرہ اپنی طرف کیا...


کیا ہے...عون چڑا...


یہ لعنت تیرے لیئے...کیف نے اسے لعنت دیکھتے بولا...


ارے ماہم چائے کے ساتھ جو تم نے شامی کباب بنائے ہے وہ بھی لیتی آنا...کیف کباب پر زور دیکھا بولا جس پر عون سے دھکیلتا اندر بڑگیا پیچھے کیف کا قہقہہ نکلا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ضیغم آپ کا فون کب سے بج رہا ہے...درنجف ضیغم سے بولی جو رات دیر سے آیا تھا اور اب تک سو رہا تھا کب سے فون بج رہا تھا لیکن وہ تھا کہ سونے میں لگا تھا...


تم ادھر بابا پاس بیٹھو میں کال دیکھتی ہون کس کی ہے...درنجف میثم کو ضیغم کے برابر بیڈ پر بیٹھاتی فون اتھا کر دیکھنے لگی اتنے میں ضیغم بھی آنکھیں کھولتا اٹھا اور میثم کو سینے سے لگا اور پیار کرنے لگا...


اسلام و علیکم جی کون...ضیغم کے کچھ بولنے سے پہلے ہی درنجف نے کال رسیو کرتے کہا...


وعلیکم سلام...ہائے پیچھانا مجھے ریڈ چیکس والی لڑکی...کاش آپ مجھے پہلے مل جاتی...عون درنجف کی آواز سنتا بولا...


کیا آپ کو پہلے مل جاتی تو کیا ہوتا...درنجف ناسمجھی سے بولی لیکن اتنی سی بات سن کر جلدی سے ضیغم نے اس کے ہاتھ سے موبائل لیا اور خودُ بات کرنے لگا...


ہاں بے کون ہے...کس کو پہلے نہ ملنے پر دوکھ ہے...عون کو ضیغم کی سرد آواز سنائی دی جس سے عون کے پسینے بھنے لگے...


م...مین تو بول رہا تھا کاش آپ میری...


کیا کاش...ضیغم تیز لہجے مین بولا...


کاش آپ میرے والد ہوتے...نہیں مطلب آپ میرے سالے ہوتے...ارے یار مطلب آپ میرے بھائی ہوتے...عون گڑبڑا کر کیا سے کیا بول دیا...


کام کی بات پر آؤ عون...ضیغم بولا...


وہ وہ...بھائی...ہمارے ساتھ بہت ظلم ہورہا ہے...آپ آپ یقین نہین کرے گے...ہماری آنکھوں کے سامنے سب شادی کررہے ہیں...عون بھاری آواز میں بولا...


تو آنکھیں بند کرلو سمپل....ضیغم نے کمال کا مشورہ دیا تھا کہ عون نے ایک بار موبائل کان سے ہٹاکر گھورا تھا سامنے تو ایسی حرکت کر نہیں سکتا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اس دن مصطفیٰ شاہ تانیہ بیگم برہان مشعل موسیٰ حمنہ بیگم طلال شاہ کے گھر آئے تھے اور شاہ ذر کا رشتہ آیت سے خیر خیریت سے کردیا تھا اور وفا تبریز کی شادی کے ساتھ ہی شاہ ذر اور آیت کی شادی کا فیصلہ کیا تھا زین اور جنت کا نکاح ان لوگون کی مہندی والے دن ہونا تھا شادی جنت کی پڑھائی مکمل ہونے پر شادی میں ایک ہفتہ بچا تھا گھر کے سب ہی بڑے بازاروں میں لگے ہوئے تھے اس وقت اسُ دن کی طرح زین اور تبریز تھے ابھی تبریز فریش ہوکر نکلا ہی تھا کہ اس کے روم کا دروازہ کھولا اور زین اندر داخل ہوا...


کیا ہوا آپ پھر قید ہونے کا دل چارہا ہے...تبریز نے طنز کیا جو کھڑا مسکرا رہا تھا...


نہین آج کسی کو قید دیکھنے کا دل چارہا ہے...زین مسکراہٹ لیئے بولا تو تبریز کندھے پر ڈلا ٹاول بیڈ پر ڈالتا اس کے پاس آیا...


توُ کرکے گا مجھے قید...تبریز ہنس کر بولا...


نہیں یہ کرے گے...زین مسکرا کر بولا ہٹا تو ضیغم اندر داخل ہوا...


توُ کب آیا...تبریز سچ میں چونکا تھا...


مسٹر تبریز طلال شاہ آپ کو بیچارے اکیلے اور معصوم بھائی پر ظلم کرنے کے الزام پر گرفتار کیا جاتا ہے...ضیغم جلدی سے تبریز کے ہاتھ میں ہتکڑی باندی...


یہ کیا حرکت ہے ضیغم چھوڑ مجھے...تبریز چلایا...


چھوٹے کہاں بند کیا تھا تمہیں...بڑے ہی پیار سے ضیغم نے زین سے سوال کیا...


بک برو ادہر بیڈ کے پاس...زین نے اشارہ سے بتایا تو ضیغم اسے گھسیٹا لیکر ادھر گیا اور ہتکڑی کا دوسرا حصہ بیڈ سے باندا...


ضیغم میں تیری جان لے کوگا کھول مجھے...تبریز چلاتا بولا...


پہلے کھول تو جا...ضیغم نے اس کا مذاق اٹرایا اور زین کے ہاتھ سے ٹیپ لیا اور تبریز کے منہ پر لگایا...


صیح ہے چھوٹے...ضیغم نے زین سے سوال کیا اور تبریز کے بیڈ پر آڑی ترچی لیٹ گیا...


بک برو یہ لیں...زین نے تبریز کے ہی فریج سے چاکلیٹس نکال کر ضیغم کو دی پھر آم نکالے...


آم کھائے گے آم....زین نے تبریز کے سامنے آم کیئے تو وہ اسے خوانخوار نظروں سے گھورنے لگا اور اپنے آپ کو کھولنے کی تکودی کرنے لگا...


بک برو چائے پیئے گے...ضیغم جو لیٹا موبائل یوز کررہا تھا زین کے بولنے پر بولا...


نیکی اور پوچ پوچ...لیکن خیال رہے چائے "نمک والی چائے" نہین ہونی چاہیئے...ضیغم تبریز کو دیکھتا بولا...


فکر مت کریں وہ صرف تبریز بھائی کے لیئے ہی ہوتی ہے...زین نے اور تبریز کا دل جلایا اور چائے بنانے چل دیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

عون کیا ہوا ایسے کیوں بیٹھے ہو...وفا کب سے عون کو ڈھونڈ رہی تھی جب نہ ملا تو اس کے روم مین داخل ہوئی وہ کھڑے کے پاس خاموش بیٹھا ہوا تھا...


جاو وفا جاؤ جیی لو اپنی زندگی...عون بنا دیکھے وفا سے بولا...


نشئہ کرنا شروع کردیا کیا تم نے...وفا نے طنز کیا...


ہان ہاں اب یہ بھی وقت آنا تھا یہ بھی الزام مجھ پر لگادو...ارے میں ہوں ہی اتنا برا...عون کو پھٹ ہی پڑا...


ہوا کیا میرے بھائی...وفا عون کا چہرہ ہاتھوں مین لیتی بولی...


میری کوئی عزت نہیں وفا وہ وہ میرے سامنے بڑا ہوا ہے اور آج مجھے لعنت دے رہا تھا...بول رہا تھا گیری کوئی عزت نہیں بھکاری ہر وقت چائے مانگتے رہتے ہو ...اب بتاو جب اس بات پر مین نے برہان بھائی سے کہا کہ مجھے بیوی چاہیئے تو کہتے ہین پہلے کچھ بن تو جاؤ...عون بولا...


اچہا نہ میں بات کروگی بھائی سے...وفا پیار سے بولی...


تم بھی ایک ہفتے بعد چلی جاوگی پھر پھر کیا ہوگا میرا وفا سوچا ہے تم نے کوئی تو ہونا چاہیئے جسے مین پریشان کرو...وفا یہ دنیا معصوم لوگوں کی نہین یہ ظالم لوگ مجھے جینے نہیں دے گے...عون معصومیت سے بولا تو وفا کو پیار آیا کوئی اور بھی تھا جو دروازہ کے پاس کھڑا ویڈیو بنارہا تھا...


اچھا کیسی بیوی چاہیئے میرے بھائی کو...وفا نے محبت سے پوچھا...


مریم چاہیئے...عون معصومیت سے بولا...


کہاں ملتی ہے...وفا نے سوال کیا...


ہمارے اپرُ والے پورشن میں...وہئی معصومیت بھرا لہجہ...


مریم...او گڈ عون تم اپنی مریم کی بات کررہے ہو...وفا حیرت سے بولی...


ہاں...عون آنکھیں بند کرتا بولا...


چلو آو بھائی کے پاس چلتے ہیں...وفا عون کو زبردستی کھچتی لیکر برہان کے پاس آئی جو بیٹھا لیپ ٹوپ پر کام کررہا تھا پاس ہی شاہ ذر بیٹھا تھا...


برہان بھائی مجھے آپ سے بات نہیں کرنی ہے...وفا بولی...


جی بھائی کی جان بولو...برہان لیپ ٹوپ بند کرتا بولا...


بھائی مجھے عون کی بیوی مطلب اپنی بھابھی چاہیئے...وفا بولی...


مجہے بیوی چاہیئے...عون بھی بولا...


بھابھی بیوی بول تو ایسے رہے ہو جیسے بازار سے جاکر سوٹ لینا ہے...برہان نے طنز کیا...


بھائی پہلے یہ دیکھلے...شاہ ذر نے اپنا موبائل نکالتے ایک ویڈیو برہان کو لگاکر دی جو ابھی وفا اور عون کی شاہ ذر نے چپھ کر بنائی تھی...


بہت ظلم ہورہا ہے تم پر ہیں نا...برہان بولا...


پپہلے ضیغم سے کال کروارہے ہو وہ مجھے کال کرکے بول رہا ہے اپنے بھائی کا چھوٹا سا نکاح ہی کروادو وہ میری بیوی کے پیچھے پڑا ہے ورنہ وہ خودُ گن پوائنٹ پر عون کا نکاح کروادے گا اور اب یہ...برہان بولا...


تو کروادے نہ یار پلیز نہ...عون برہان سے پیار سے بولا...


ہممم...اچھا ٹھیک ہے کل بات کرتے ہیں بابا چاچو سے...لیکن ابھی صرف نکاح شادی پڑھائی مکمل ہونے کے بعد...برہان نے ہار ماتے کہا تو عون نے وفا کو خوشی سے گلے لگایا...


تھیک یو تھیک یو بھائی...عون کی خوشی دیکھنے لائق تھی...


بھائی مجھے تبریز کے ساتھ ہی شاپنگ پر جانا ہے...وفا بولی لیکن آنکھیں چمکی تھی ایسا کیسے ہوسکتا تھا وہ تبریز کو زچ کرنے کا موقعہ جانے دے...


ایک ہفتے تو سکون سے جینے دو آگے تو اللہ ہی خیر ہے...شاہ ذر نے طنز کیا...


آپ کو بڑی فکر ہورہی ہے...وفا چڑ کر بولی...


سالا جو بنے والا ہے جناب کا...برہان نے بھی شاہ ذر پر طنز کیا...


آپ بھی ویسے آگ لگانے میں کسی سے کم نہیں ہے...شاہ ذر تپ پر بولا....


کیا کرو عون کا بھائی ہو کچھ تو اصر ہوگا ہی...برہان بالوں میں ہاتھ پہرتا بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

میرا کچھ نہیں جاتا تمہیں ہی گناہ ملے گا...ضیغم موبائل یوز کرتا تبریز سے بولا جو سوچوں میں ضیغم کو گالیاں دے رہا تھا...


توُ پہلے کھول تو مجھے پھر بتاتا ہوں...تبریز سوچ میں بولا...


وقت آنے پر کھول دوگا...ضیغم بولا اتنے میں زین چائے ٹرے میں لیتا آیا تو ضیغم اٹھ کر بیٹھا...


یہ لیئے بک برو...زین نے کپ اس کے آگے کیا تو ضیغم نے ایک سپ لیا...


واہ لڑکے ٹیسٹ ہے ہاتھ میں...ضیغم بولا...


جی اچھا بنا لینا ہوں...زین شرماتا بولا...


واقعی بنا تو بہت ہی اچھا لیتے ہو...ضیغم نے طنز کیا ہارن کی آواز پر زین اچھل کر کھڑکی کے پاس گیا اور دیکھ طلال شاھ گاڑی پارک کرتے دروازہ بند کررہے تھے...


بک برو جلدی کریں ماما بابا آگئے مجرم کو آزاد کریں...زین چلایا تو ضیغم نے جلدی سے چابی نکال کر اس کے ہاتھ کھولے پھر منہ سے ٹیپ ہٹایا...


پانی دو اس کے منہ پر مارنا ہے...ضیغم زین نے سے بولا تو اسُ نے پورا گلاس بھر کر ضیغم کے آگے کیا ضیغم نے چھیٹے مارنے کے لیئے انگلیاں گلاس مین ڈالی تو زین بولا...


انہیں نے اتنا سا پانی میرر منہ پر مارا تھا آپ پورا گلاس ڈالے...زین نے مشورہ دیا تو ضیغم نے پورا گلاس اس پر الٹ دیا تبریز جھنجھلا کر رہے گیا اور ہوش مین آتے ضیغم کو پکڑ کر بیڈ پر دھکا دیا...


سالے توُ آج نہیں بچے گا مجھ سے...تبریز ضیغم کے پیٹ پر مکہ ماتے چلایا...


میری غلطی نہیں یہ مجھے بار بار کال کرکے میری بیوی کی قسمیں دے جارہا تھا پھر میری بیوی کو کال کرکے اپنے اپر ظلم کی رودات سنائی وہ ویسی ہی حساس ہے فوری مجھے بیچ دیا...ضیغم نے صفائی دی..


توُ تو ادھر آ بہت ظلم ہورہا ہے تم پر اسٹور مین بند کروگا تب عقل آئی گی...تبریز اٹھ کر زین کو کالر سے پکڑ کر بولا اتنے میں کمرے کا دروازہ کھولا...


یہ کیا کررہے ہو تبریز...حرم شاہ حیرت سے بولی...


ماما...میں نے بولا تھا نہ مجرموں کو کیسے ڈیل کرنا ہے اس کی پریکٹس یہ مجھ پر آزماتے ہیں...زین معصوم چہرہ لیئے بولا...


اسلام و علیکم آنٹی..ضیغم شریفوں کی طرف کھڑا بولا...


وعلیکم سلام ضیغم آیا ہے...حرم بیگم پیار سے بولی...


کچھ کھلایا اس کو چائے وائے پوچھی...حرم بیگم تبریز سے بولی...


نہین آنٹی کوئی بات نہیں تبریز بول رہا تھا بس پانی پلادیا بہت ہے باقی گھر جاکر اپنی بیوی کے ہاتھ کا کھانا...ضیغم نے معصومیت سے آگ لگائی زین نے مسکراہٹ دبائی تبریز تو حیرت سے دونوں کو دیکھ رہا تھا...


بہت بری بات ہے تبریز پہلے بیچارے زین کو آپ مار رہے تھے اور اب ضیغم سے ایسے بولا...حرم بیگم تیز لہجے میں بولی...


ماما میں ن...


بس جاو بیٹا زین بھائی کو ڈرائنگ روم میں بیٹھاو میں اپنی ناشتے کا انتظام کرتی ہوں...حرم بیگم تبریز کو گھورتی بولی...


آئے بک برو...زین ضیغم کو لیتا باہر نکلا پھر مڑ کر تبریز کو دونوں نے زبان چڑائی اور بھاگے...

عون عون...مشعل کب سے اسے پورے گھر میں ڈھونڈ رہی تھی لاآخر وہ اسے اسُ کے کمرے میں ہی ملا..


جی بھابھی...عون موبائل سے نظریں اٹھاتا مشعل سے بولا..


یہ لو تمہاری چائے...مشعل نے کپ اس کی سائیڈ ٹیبل پر رکھا عون نے ایک نظر مشعل کو دیکھا پھر چائے کو پھر مشعل کو پھر چائے کو پھر گہری سانس لے کر بولا...


مجھے کسی کے احسان کی ضرورت نہیں اب میری بیوی آرہی ہے...عون گردن اکڑا کر بولا اور پھر چائے کا کپ اٹھا کر سپ لیا مشعل حیران ہوگئی وہ سمجہ رہی تھی عون نے اس لیئے بولا کہ وہ چائے نہین پیئے گا لیکن جناب تو...


اور ہاں رات بریانی بنائی گا...مجھے کسی کے احسان کی ضرور نہیں...لیکن بریانی ہی بنائے گا پلیز مجھے کسی کے احسان کی ضرور نہیں...عون سارے کام بولتا چائے پیتا بھی یہ ہی بولے جارہا تھا مشعل نے کچھ بولنا فضول ہی سمجھا عون سے بولنا مطلب وقت برباد کرنا اور فلحال اس کا وقت نہیں تھا اس لیئے مشعل بنا کچھ بیلے گھورتی چل دی...

🌟🌟🌟🌟🌟

امی آپ نے بلایا...ارسل سیما شاہ کے روم میں داخل ہوتا بولا...


ہاں آو ادھر...سیما شاہ نے اسے بیڈ کے سائیڈ پر بیٹھنے کو کہا بیڈ پر تین چار جولیری کے ڈبے رکھے تھے...


یہ دیکھو ارسل یہ میں نے حجاب کے لیئے رکھا تھا...سیما شاہ ایک سونے کے سیٹ کا ڈبے ارسل کو دیکھاتی بولی...


ماشااللہ بہت پیارا ہے یہ تو...ارسل نے سراہا...


اور یہ وفا کے لیئے...سیما شاہ نے ایک اور سونے کے سیٹ کا ڈبا ارسل کے آگے کیا ارسل بری طرح چونکا اس کی امی سونے کا سیٹ وہ بھی وفا کے لیئے اور وفا کا نام لیئے اتنا پیار...


یہ وفا کے ہی لیئے ہے نہ...ارسل نے کان مسلتے کہا کہ کہئی سنے مین اس سے تو غلطی نہیں ہوئی ارسل کی بات پر سیما شاہ ہنسی...


مجھے امید تھی تمہارا ایسے ہی ریکشن ہونا تھا...ارسل وفا میرا خون ہے میری بھتیجی میرے بھائی کی اکلوتی بیٹی...سیما شاہ بولی...


بڑی جلدی یاد آگیا آپ کو...نہیں مطلب آپ وفا کے ساتھ ایسا کرتی ہیں...ارسل نے طنز کیا لیکن جلدی گڑبڑا کر بولا آخر کو ماں تھی...


ارسل وہ گھر کی اکلوتی ہے ماشااللہ سے تین بھائی وہ بھی اپنی جان سے زیادہ پیار کرنے والے لاڈ اٹھانے والے کوئی اسُ کی ایک چو سے بھی پریشان ہوجاتا ہے...میں نے اپنا رویہ اس لیئے ایسا رکھا تاکہ وہ آگے کسی اور گھر جائے تو عادت ہو کسی کو کسی کے نصیب کا پتہ نہیں ہوتا تبریز کی جگہ کوئی اور خاندان بھی ہوسکتا تھا وہ لوگ کیسے ہوتے کس کو پتہ...لیکن اب میں مطمعین ہوں وہ محفوظ ہاتھوں میں جائے گی اسُ کا وہاں خیال رکھا جائے گا سمجھا جائے گا اللہ اسُ کے نصیب اچھے کرئے...سیما شاہ کے بولنے پر ارسل شاک ہوا مطلب وہ کس انداز سے سوچتی تھی واقعی کیسی کوئی اپنے خون سے اس طرح کا سلوک کرسکتا ہے پیچھے کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے ارسل بےساختہ اپنے ماں سے گلے لگا...


آپ آپ بہت اچھی ہیں امی...ارسل پیار سے بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

ہاں جی تو کیسے حال ہیں ماریہ میڈم...ضیغم اور تبریز اس وقت ہوسپٹل کے روم میں بیٹھے ماریہ سے بولے جس کے ہاتھ میں ڈرپ لگی ہوئی تھی سلمان شاہ تو جیل میں قید تھے لیکن ماریہ ماریہ خودُ بھی نشہ کرتی تھی اور اب اسےُ اتنی عادت ہوگئی تھی کہ وہ ایک دن بھی اسُ کے بغیر رہا نہیں گیا پولیس نے اسے ہوسپٹل میں ایڈمٹ کروادیا تھا اور اب اس کا علاج چل رہا تھا جب ضیغم کو معلوم ہوا کہ وہ اب بات کرنے قابل ہوگئی ہے تو وہ اور تبریز اس سے پوچھنے آئے تھے...


تو ماریہ شروع ہوجاو کیا سے یہ نشہ کرنے کا سفر شروع ہوا آپ کا...ضیغم بولا تبریز بھی ساتھ ہی بیٹھا تھا ضیغم کی بات پر ماریہ تلخی سے مسکرائی اور بولنا شروع ہوئی...


میں جب تھوڑی بڑی ہوئی تو ہر جگہ ہر مقام پر میں نے وفا کو ہی آگے پایا وفا کلاس نے پوزیشن لی وفا نے کالج میں اچھے نمبر لیئے وفا سے ہر کوئی بےانتہا محبت کرتا تھا اسُ کے تینون بھائی اسے ہاتھوں کا چھالا بناکر رکھتے تھے...ہاہاہاہا تھے کیا ہیں اب بھی ہے...اور اور میرا بھائی میرا اکلوتا بھائی بھی ہر وقت وفا وفا کرتا رہتا تھا مطلب اسُ کی بھی تو سگی دو بہنیں ہیں وہ انُ سے پیار کریں لیکن وہ زیادہ تر وفا وفا کرتا پایا جاتا...میری بہن مریم صرف نام کی بہن کیونکہ ساتھ تو وہ ہر وقت وفا کے ہوتی ہے...ہر آنکھ کا تارا وفا ہر طرف وفا بس یہ ہی میری زندگی میں رہے گیا تھا میری کوئی سنتا نہیں تھا میں ڈپریشن میں جانے لگی تھی میں اکیلی پڑگئی تھی میں کیا کرتی بتائیں انسان جب اکیلا پڑجائے تو وہ ڈپریشن میں چلاجاتا ہے میرے ساتھ بھی یہ ہی ہوا...ایک دن سلمان انکل آئے ہوئے تھے بات وفا کی ہی چل رہی تھی مجھے وفا سے حسد گھی جلن تھی میرے ایکسپریشن سے سلمان انکل بالکنی میں مجھے روتا دیکھ کر میرے پاس آئے...


کیا ہوا...سلمان شاہ بولے...


سکون نہیں مل رہا...ماریہ بولی تو سلمان شاہ نے مسکرا کر جیب سے ایک پیکٹ نکال کر ماریہ کے ہاتھ میں رکھا...


یہ لو اور رات میں آرام سے کسی کو ناموجودگی مین استعمال کرنا پھر ہر طرف سکون ہی سکون ہوگا...سلمان شاہ مکروہ مسکراہٹ کے ساتھ بولے اسُ وقت مجھے پر بھی شیطان غالب آگیا تھا میں نے رات جب سب سوگئے تو میں وہ پیکٹ کھول کر دیکھا اسُ میں سفید پاوڈر تھا اور جس طرح مجھے سلمان انکل نے بتایا تھا میں نے ویسے ہی استعمال کی اور اور پھر آپ لوگوں کو یقین نہیں آئے گا مجھے واقعی سکون ملا بہت سکون اتنے عرصے بعد سکون ملا تھا مجھے بس پھر کیا جب کچھ دن بعد وہ پاوڈر ختم ہوا میں نے سلمان انکل سے کہا تو انہیں نے بولا یہ مفت کا نہیں ملتا تمہیں میرے ساتھ کام کرنا پڑے گا یہ پاوڈر اپنے یونی میں نوجوان نسل کو دینا ہوگا مجھے اپنا سکون چاہیئے تھا میں نے بھی شروع کردیا کوئی امتحان کی ٹینشن میں تھا کوئی گھر والوں کی باتوں سے پریشان کوئی عشق میں ناکام کوئی حالات سے پریشان تو کوئی اکیلے پن سے بےجان کوئی محبوب کی بےوفائی میں نشئی بنا تو کوئی گھر والوں کے طعنوں سے...ہاہاہا میرا بزنس بہت چلا سلمان انکل بہت خوش ہوئے مجھے ڈرگس کے ساتھ اب وہ پیسے بھی دیتے تھے میری زندگی سکون میں تھی...پھر تو سب آپ لوگوں کو پتہ ہی ہے...ماریہ آنسو صاف کرتی بولی تو تبریز نے افسوس کیا...


"آئس کوکرسٹل میتھ یاڈی میتھ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے یہ پاوڈر یا کرسٹل کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے جس کو عام طور پر ناک کے زریعے انجیکشن یا دھوئیں کے زریعے استعمال کیا جاتا ہے-آئس کے نشے کا اثر بہت زیادہ لذت اور بےپناہ توانائی کی صورت میں محسوس اور نشہ کرنے والا سوچتا ہے کہ وہ ہر مشکل سے مشکل فیصلہ کرسکتا ہے اور ہر طرح کی خطرناک منصوبہ بندی کرسکتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ آئس ڈرامائی طور پر ڈویا میں ہامون کی مقدار کو ایک ایک ہزار گنا تک بڑھا دیتا ہے-جسمانی اثرات میں دل کی دھڑکن کا تیز ہونا،سانس کا تیز چلنا اور خوراک کا کم ہوجانا شامل ہیں آئس کے نشے کے اثرات 4 سے 12 گھنٹے رہتے ہیں اگر چہ آئس کے اثرات خون کے ذرات میں اگلے 72 گھنٹے تک پائے جاتے ہیں،72 گھنٹے کے بعد جب نشے کے اثرات ختم ہوجاتے ہیں تو مریض میں ایسی علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں جو نشے کے اثرات کے بلکل الٹ ہوتے ہیں-اب مریض کے قوت فیصلہ میں شدید کمی آجاتی ہے،ارتکاز کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور معمولی معمولی چیزوں کے لیئے منصوبہ بندی کرنا بہت مشکل ہوجاتا ہے،نظر دھندلی ہوجاتی ہے،بھوک لگتی ہے اور سر میں درد محسوس ہوتا ہے،پریشانی،بےچینی،ڈپریشن بہت زیادہ کمزوری اور کئی دن تک سونا عام علامات ہیں،کچھ ماہرین کے مطابق سونے کی شدید خوائش رکھنے کے باوجود مریض سو نہیں پاتا-اگر آئس کا نشہ زیادہ مقدار میں بار بار استعمال کیا جائے تو اس کے زیراثر لذت کے اثرات وقت کے ساتھ ساتھ کم ہونا ہونا شروع ہوجاتے ہیں-جسمانی درجہ حرارت میں اضافہ منہ کا خشک ہونا اور متلی قے شامل ہیں-آج سے 15 سال پہلے نشے کا استعمال کرنے والے لوگوں میں 3 فیصد لوگ کرسٹل میتھ کا استعمال کرتے تھے، لیکن موجودہ دور میں 40 فیصد لوگ کرسٹل میتھ کا شکار ہیں-یہ اتنا خطرناک نشہ ہے کہ اگر کوئی صرف ایک بار اس کا استعمال کرئے تو وہ بھی اس لت میں مبتلا ہوجاتا ہے-یہ ایک stimulant ہے جو کہ CNS مرکزی نظام عصبی کو stimulate کرتا ہے-یہ کیمیکل جسم میں فوری تیزی پیدا کرتا ہے-یہ نشہ ہمارے نوجواں کی رگوں میں زہر بن کر ڈورتا ہے-حد سے زیادہ استعمال کی وجہ سے دماغ کی شریانے پھٹنے،حرکت قلب بند ہونے اور کبھی کبھی مرگی کے دورے بھی پڑنے کا خطرہ ہوتا ہے،اس کے علاوہ ذہنی طور پر اضطرابی کیفیت،شدید تشویش،مخالفانہ اور غصے کے جذبات عمومع اور شدید شک و شوبہ وہم وسوسہ کی علامات ہوتی ہیں،جس کی وجہ آئس کا دماغ میں ایک اور کیمیکل کا پیدا کرتا ہے،نشہ کرنے والے کے جسم کے اندر پاور fight اور ناfight کے اعمال پیدا کرتا ہے-"...ضیغم نے سنجیدگی سے تفصیل سے بتایا جسے تبریز بہی بڑے غور سے سن رہا تھا..


پہلی بات تمہیں حسد تھی سب سے بڑی بیماری دوسرا تمہیں سکون کیسے آتا جب تمہیں حسد تھا اور آگر سکون چاہیئے تھا تو نماز پڑھتی یقین مانو اللہ کی عبادت میں بڑا سکون ہے اکیلی تھی...نہیں یار کوئی اکیلا نہیں ہوتا اللہ ہمیشہ ہر وقت آپ کے ساتھ ہوتا ہے کسی سے بات کرنی تھی...قرآن پڑھتی یقین مانو ایسا لگتا ہے جیسے اللہ ہم سے باتیں کررہا ہوں وہ بتارہا ہوں کہ میں تمہارے ساتھ ہوں...ضیغم نے بڑے پیار سے مختصر بات میں سب بیان کردیا تھا ندامت سے ماریہ کی آنکھوں سے آنسو جارہی تھے...


"حسد انسان کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے"..تبریز سنجیدگی سے بولا تو ضیغم سے طنزیا نظروں سے اسے دیکھا جیسے کہہ رہا ہو "اچھا تم بھی یہاں موجود ہو تو تبریز نے سمجھ کر دانتوں کی نمائش کی"...


ماریہ سزا تمہیں ملنی ہے تم نے ہماری نوجوان نسل جو تباہ کرنا چاہا ہے جو اس ملک کا مستقبل ہیں تم لوگ اپنے ہی ملک کو کھوکھلا کررہے ہو پتہ نہیں جن کو تم لوگوں نے اس نشے میں لگایا ہے انُ میں کوئی مستقبل کا ڈاکٹر ہوگا تو کوئی انجیئر کوئی بزنس مین تو کوئی پوفیسر کوئی سرحودوں کا محافظ بنا چھاتا ہوگا تو کوئی کچھ بنا چھاتا ہوگا...کوئی کسی کا بھائی ہوگا تو کوئی کسی کی بہن کوئی کسی کا بیٹا تو کوئی بیٹی تم لوگ ہمارے ملک کے مستقبل کو برباد کررہے ہو...لیکن تم جیسے لوگوں کو پکڑنے کے لیئے ہم جیسے اس ملک کے بیٹے موجود ہے جو اس ملک کا مستقبل بچاسکتے ہے اور انشااللہ اپنی آخری سانس تک بچاتے رہے گے...ضیغم مضبوط لہجے میں بولا...


بلکل ہم آخری سانس تک اس ملک کی قدمت کریں گے...اور مجرم کو جڑ سے ختم کریں گے...تبریز بھی مضبوط لہجے میں بولا...


ماریہ...تم نے بہت سے لوگوں کی زندگیاں برباد کی ہیں اب تو پتہ بھی نہیں کتنے زندہ ہیں کتنے مرگئے اور جو مرگئے انُ کے ساتھ رہنے والے اپنے آپ مرجاتے ہیں...ضیغم نے ماریہ کو آئینہ دیکھایا ماریہ کے علاج کے بعد اسے بھی جیل ہی جانا تھا ابھی یہ لوگ بات ہی کررہے تھے کہ ضیغم کے موبائل پر کال آئی ضیغم نے کال آئے والے کا نام دیکھا پھر تبریز کو...


تیرا موبائل کہاں ہے...ضیغم نے سوال کیا..


جیب میں...اوپس سائیلنٹ پر ہے...تبریز ماتھے پر ہاتھ مارتا بولا ضیغم نے کال رسیو کی...


اسلام و علیکم وفا بھابھی خیریت...ضیغم بولا...


وعلیکم سلام...کیا تبریز آپ کے ساتھ ہیں...وفا تمیز سے بولی...


جی بلکل یہ لیں بات کریں...ضیغم نے موبائل کا اسپیکر آون کیا...


ایس پی کے بچے...لیٹ لتیف...دس منٹ سے تیار بیٹھی ہوں میں...وفا پھٹ پڑی تبریز کو ایکدم یاد آیا کہ اسے وفا کو شاپنگ پر لے جانا تھا جب کہ ضیغم قہقہہ دبانے کی پوری کوشش کررہا تھا...


می...میں بس پندرہ منٹ میں آیا...تبریز جلدی سے بولا...


صرف پندرہ منٹ...آگر تم پندرہ منٹ میں میرے سامنے موجود نہ ہوئے تو یقین کرو جس تھانے کہ تم ایس پی ہوں وہئی تمہیں قید کروائی گی...وفا تیز لہجے میں بولی بنا جانے کہ اس کی بات ضیغم بھی سن رہا ہے....


ہاں ہاں آیا..تبریز جلدی سے بولا...


جلدی ابھی تک آیا آیا کررہے ہو نکلو جہاں بھی ہو...وفا تپ کر بولی تو تبریز روم سے بھاگا پیچھے ضیغم نے ہانک لگائی...


اوے...مجھے بتادینا کل تک زندہ ملوگے یا اس ہی ہوسپٹل میں روم بک کرواں تمہارے لیئے...ضیغم ہنس کر بولا تو تبریز اسے گھورتا باہر بھاگا...

توبہ ابھی بیوی بنی نہیں اس کا تو ڈر کر یہ حال ہے آگے خدا ہی حافظ ہے جناب کا...تبریز بڑبڑایا...

بہت اچھے بہت ہی اچھے مجھے فخر ہے کہ تم میری مطلب عون مصطفیٰ شاہ کی بہن ہو واقعی...ابھی وفا ہے غصے سے کال بند کرکے فون رکھا ہی تھا کہ پیچھے سے عون بولا تو وفا نے سوالیاں آئبرو اچکائی...


ایسے ہی بلکل ایسے ہی شوہر کو قابو میں رکھنا یہ یہ جو تبریز ہے نہ مجھے بہت ہی الٹے دماغ کا بندہ لگا ہے میرے دوست...اففف میرے دوست کے ساتھ جو ظلم کیا تو کیا وہ کمزور ہے وہ کچھ کر نہ سکا....لیکن تم میری بہن ہو تم وفا مصطفیٰ شاو ہو...اس تبریز کا جینا حرام کردینا...اور فکر مت کرنا تمہارا بھائی ابھی زندہ ہے تم پر ایک آنچ نہیں آنے دےگا ہوں...عون نے سنجیدگی سے مشورہ دیا...


ہممم...اب یہ ہی سب میں مریم کو بھی سکا کر جاوگی...وفا بےنیازی سے بولتی باہر نکل گئی...


یہ تو وہ ہی کہاوت ہوگئی...نیکی کر کنوائں میں ڈال...عون بڑبڑاتا نکلا...


بانٹ لیا گیان...شرم نہیں آتی بہن کو ایسے مشورہ دیتے...شاہ ذر نے عون کو باہر نکلتے دیکھ کر گردن سے پکڑ کر کہا...


آپ...آپ ہمارے اپر نظر رکھے ہوئے ہیں...شاہ بھائی مجھے تنگ کرنی سزا بہت بری ہوتی ہے اور اور آپ کی تو ماشااللہ شادی بھی ہونے والی ہے سوچ سمجھ کر مجھ سے پنگا لیں...عون نے گردن چھڑواتے دھمکی دی...


کیا ہورہا ہے یہاں...برہان دونوں کو دیکھتا ادھر آیا..


برہان بھائی یہ...یہ شاہ بھائی وفا کو تبریز کے خلاف غلط مشورہ دے رہے تھے بول رہے تھے کہ تبریز کا جینا حرام کردیا سکون کا سانس نہ لینے دیا...عون نے کمال مہرات سے سارا ملبہ شاہ ذر پر ڈالا اور ایک شاطر نظر شاہ ذر پر ڈالی جو گھبرایا گھبرایا سا لگا رہا تھا...


تمہارا ہی بھائی ہوں عون...تمہیں اور شاہ ذر کو اچھی طرح جانتا ہوں...یہ ساری عورتوں والی حرکیتیں تمہارے علاوہ اس گھر میں کوئی نہیں کرسکتا...برہان نے طنزیا انداز میں سچائی بتائی جس پر شاہ ذر نے ایک دل جلاتی نظر عون پر ڈالی جو اب خودُ صومے میں کھڑا تھا...


کچھ نہیں عون یہ دنیا جلتی ہے تمہارے ٹیلنٹ سے...عون نے خودُ کو بہلایا جس پر شاہ ذر اور برہان نے نظروں ہی نظروں میں کچھ اشارہ کیا اور ایک دم دونوں عون پر جھپٹ پڑے ابھی عون کو قابو کیا ہی تھا کہ کیف وہان آ دھمکا...


رکیں برہان بھائی اس کام میں میں بھی حصہ لینا چاہتا ہوں صبح سے میری بیوی سے چائے کباب پڑھاتے کھاکر بولتا ہے مجھے کسی کا احسان نہیں چاہیئے بڑا آیا میرا سالا بنے...کیف نے بول کر ان لوگوں کے ساتھ عون پر ہاتھ صاف کرنا شورع کیا...


ویٹ گائز کیا اس نیک کام میں میرا بھی کچھ حصہ ہوسکتا ہے...ارسل بھی قریب آتا بولا کب ہی موقعہ ملتے تھے عون کو قابو کرنے کہ...


ضرور ضرور نیکی اور پوچھ پوچھ..برہان نے کھولے دل سے آفر کی البتہ عون اپنا آپ چڑانے کی پوری کوشش میں تھا اب اکبر ولا میں ان لوگوں کے مکہ اور قہقہہ اور عون کی فریادیں گونج رہی تھی...

🌟🌟🌟🌟🌟

تین دو...ایک...ابھی وفا نے ایک بولا تھا کہ تبریز کی گاڑی اس کے پاس رکی اور تبریز نے بےساختہ سر اسٹرینگ پر ٹکایا اور گہری گہری سانسیں لینے لگا...


او نو بچ گئے تم جیل جانے سے...وفا گاڑی میں بیٹھتی افسوس سے بولی...


تم...تمہاری وجہ سے اتنی بار میرا ایکسڈنٹ ہوتا بچا ہے...یہ سمجھو اللہ نے تمہیں بیوہ ہونے سے بچایا ہے...


تو کیا ہوتا پھر آپ کی جگہ کوئی اور...وفا بول ہی رہی تھی کہ تبریز نے ایک جھٹکے سے اس کا بازو پکڑا...


سوچنا میں مت ایسا...تمہاری زبان پر صرف تبریز نام ہونا چاہیئے اس کے علاوہ کسی غیر کا نام تمہاری زبان پر نہ آئے...تبریز کے لہجے میں بولتی جنونیت کو ایک پل کے لیئے وفا کو بھی ساکت کردیا تھا تبریز نے گاڑی آگے بڑھائی کچھ دیر خاموشی کے بعد وفا بولی..


کون تبریز...وہ ہماری تین گھر چھوڑتے جو انکل ریتے ہیں وہ یا کالج کے کینٹین والے انکل....اوہ یاد آیا وہ مال روڈ پر آئسکریم کی جس کی شوپ ہے اسُ کی بات کررہے ہو...صیح تم یقین کرو ہر وقت میں یہ ہی بولوں گی تبریز کی شوپ پر چلو...وفا نے تبریز کی بات اس انداز میں لی کہ ایک پل کو تبریز گھوم کر رہے گیا اور سر نفی میں ہلایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیا آپ نے واقعی عون کی مدد کیا ہے...زین کی تو چلو اسُ نے مجھے کال کرکے بتادیا تھا کہ آپ گئے تھے وہاں لیکن عون...سچ سچ بتائیں ضیغم....دو دن بعد اب ضیغم کو سکون سے گھر بیٹھنے کا موقعہ ملا تھا اس وقت وہ فریش ہوکر آیا تھا اور آئینے کے سامنے کھڑا بال سیٹ کررہا تھا کہ درنجف بولی...


بولا نہ کردی تھی...ضیغم بولا...


اففف ٹھیک ہے میں خودُ کال کرکے عون سے معلوم کرکیتی ہوں...درنجف جھنجھلا کر بولی اور موبائل اٹھایا..


کوئی کال نہیں کررہی تم عون کو...ایک بار بتادیا برہان کو بول دیا...ضیغم موبائل لیتا ناگواری سے بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

یہ کچوے کی طرح کیوں چل رہی ہوں...تبریز اس کیس سست رفتار پر بولا..


میرے پیر میری مرضی...وفا کندھے اچکاتی مزہ سے بولی...


پھر تو بیٹا برات والے دن تک تو لے ہی لے گے ڈریس...تبریز نے طنز کیا...


خاموشی سے چلو...وفا ناگواری سے بولی اور ساتھ لیئے آگے بڑی لڑکیوں کا رک رک کر تبریز کو دیکھنا اسے ناگوار گزرہا تھا پھر ایک جگہ رکی...


کیا ہوا...تبریز اسے اپنے آپ کو گھورتا دیکھ کر بولا...


کیا ضرور تھی اتنا تیار ہوکر آنے کی سسرال دعوت میں آئے تھے...وفا نے طنز کیا...


میں کیا تیار ہوا ہوں...تبریز حیرت سے بولا...


یہ بال جیل سے سیٹ کیئے کلائی پر گھڑی پہنے بلیک شیٹ اور جینس اپر سے اتنا اچھا پرفیوم...وفا نے ایک ایک چیز گنوائی...


تو کیا کیسے آتا...ہوں...تبریز نے سوالیاں آئبرو اچکا کر سوال کیا اتنے میں دو لڑکے وفا کو دیکھتے آگے بڑے...


اور...اور تم کس خوشی میں اتنا تیار ہوکر آئی ہو...تمہاری نند کے گھر دعوت تھی...ہوں...تبریز ناگواری سے بولا...


جیلس ہورہے ہو...وفا ایک ادا سے بولی...


تو تم بھی جیلس ہورہی ہو...تبریز نے بھی سوال کیا...


جیلس وہ بھی تمہارے لیئے مر کر بھی نہیں...وفا ہنس کر بولی...


تم سے تو بات ہی فضول ہے چلو آگے اب...تبریز اس کا ہاتھ پکڑتا اسے آگے لے جاتا بولا...

🌟🌟🌟🌟🌟

مریم...تھکا سا مریم کے پاس آیا جو ہی نظر مریم کی اس پر پڑی ایک ہلکی سی چیخ نکلی عون کے چہرہ پر لال لال نشان تھے مارنے گے...


یہ...یہ کیا ہوا عون...مریم پریشان سی بولی...


یہ..یہ تمہارے بھائی نے کیا ہے...تم سے پیار کرنی کی سزا ہے یہ مریم...تم تم دیکھ رہی ہو نہ کتنی تکلیفیں اٹھا رہا ہوں تمہارے لیئے میں...عون زبردستی کے آنسو صاف کرتا بولا...


عون...مریم سسکی...


بس مریم...تم بس ایک کام کرو گرم گرم ہلدی والا دودھ لادو...تمہارے لیئے تو جان بھی حاضر ہے یہ تو صرف معمولی نشانات ہیں...عون نے کمال محارت سے بات بنائی اور مریم بیچاری فوری کچن بھاگی...


واہ عون واہ تم یہاں کیا کررہے ہو تمہیں تو ٹی وی اسکریٹ پر موجود ہونا چاہیئے تھا...عون اپنے آپ کو داد دیتا بولا یہ نشانات وفا کے میک آپ کٹ کے فائدہ سے آئے تھے جس سے عون پورے گھر سے ہمدردی لے رہا تھا...


آج مجھے خودُ پر خودُ ہی پیار آرہا ہے...عون بڑبڑایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تم تین گھنٹوں سے مجھے پاگلوں کی طرح کوئی تیسری بار پورا مال گھوما رہی ہو...تبریز جھنجھلا کر بولا نہ کچھ کھارہی تھی نہ کھانے دے رہی تھی بس ہر دوسری دوکان کو ایک نظر دیکھتی ایک سوٹ لیتی اور اس کے ہاتھ میں پکڑادیتی...


پاگلوں کی طرح نہیں پاگل کو گھوما رہی ہوں...وفا نے اس کا جملہ دروست کروایا...


وفا میری جان...دیکھوں اتنا ٹائم ہوگیا پرسوں مہندی ہے مجھے بہی بہت کام ہے پلیز شادی کا جوڑا لے لو...تبریز نے بڑی نرمی و پیار سے کہا...


اوکے چلو...وفا نے گویا تبریز پر احسان کیا اور ریڈ کلر کا شادی کا شرارا لیا جس پر تبریز نے بےساختہ خدا کا شکر ادا کیا لیکن بعد میں غور کیا تو سب سے پہلے یہ ہی واحد ڈریس تبریز کو پسند آیا تھا جس پر وفا نے منع کردیا تھا دم پرسکون مسکراہٹ تبریز کے چہرہ پر آگئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

بابا آپ یقین نہیں کریں گے ان لوگوں نے مجھے کیسے مارا...عون بھری ہوئی آواز میں بولا اس وقت مصطفیٰ کے سامنے عون برہان شاہ ذر ارسل کیف سے کھڑے تھے اور عون اپنے دھکڑے رو رہا تھا جب کہ یہ لوگ حیرت زدہ تھے کہ ان لوگوں نے تو بس تھوڑا سا مارا تھے مقول برہان کے لیئے اصل میں اچھا خاصہ عونکی دھولائی کی تھی ان سب نے لیکن یہ چہرہ پر عون نے خود کارستاری کی تھی...


کیسے مارا...مصطفیٰ سنجیدگی سے بولا...


بابا میں نہیں بتاسکتا یہ کیسے مارا مجھے...عون بولا...


بتاو برہان کیسے مارا...مصطفیٰ شاہ برہان سے بولے...


بابا..برہان نے کچھ بولنا چاہا...


چلو چاروں میرے سامنے عون کو مار کر دیکھاو کیسے مارا تھا تاکہ میں بھی دیکھ سکو...مصطفیٰ مسکراہٹ ضبط کیئے بولے تو سمجھ آنے پر چاروں مسکرائے جب کے عون نے حیرت سے بابا کو دیکھا...


یہ دنیا یہ محفل میرے کام کی نہیں میرے کام کی نہیں..عون افسوس سے گنگناتا بھاگا اور اس کے پیچھے چاروں...

کیا تم میری لیئے کچھ کرسکتے ہوں...وہ لوگ گاڑی میں بیٹھے آئسکریم کھارہے تھے کہ وفا بولی...


اپنی پوری زندگی داو پر لگارہا ہوں تم سے شادی کرکے پھر بھی پوچھ رہی ہو کچھ کرسکتا ہوں...تبریز شرارت سے بولا تو وفا نے اس کے کندھے پر مکہ مارا..


تبریز سیریس ہوجاؤ...میری بات سنو...وفا سیریس انداز میں بولی...


اللہ خیر..تم واقعی سیریس ہو...بولو...تبریز اسے سیریس دیکھ کر سیدھا ہوکر بیٹھا...


تبریز ک...کیا ایسا ہوسکتا...کہ...وفا بولتے بولتے رکی...


وفا پوری بات کرو...تبریز بھی سیریس انداز میں بولا اللہ جانے کیا بولنے والی تھی...


تم جانتے ہوں پرسوں مہندی والے دن ہمارے ساتھ سب کا بھی نکاح ہے...وفا بولی...


تو تم کیا چارہی ہو ابھی کرلیں نکاح...ویسے کوئی مسلئہ نہیں...تبریز پھر شوخ ہوا...


تبریز کیا مہندی والے دن جنت کے نکاح کے وقت بس تھوڑی دیر کے لیئے سلمان انکل نہیں آسکتے...وفا ہچچکاتی ہوئی بولی...


تم جانتی ہو وہ کوئی چھوٹے موٹے کرمل نہیں وہ بہت بڑے گینگسٹر ہیں جس کی وجہ سے کتنے لوگ مرگئے کتنے مرنے کے در پر ہیں اور تم یہ بات بول رہی ہو...تبریز سنجیدگی سے بولا..


تبریز پلیز پولیس کو لے کر آجانا بس جنت کے نکاح ہوتے ہی لے جانا لیکن جنت کا سوچو وہ معصوم کچھ بولتی نہیں لیکن ہر بیٹی کی خوائش ہوتی ہے وہ اپنی خوشی اپنے ماں باپ کے ساتھ دیکھے...وفا بولی...


وفا تم سمجھو یار...تبریز جھنجھلا کر بولا...


تبریز پلیز میرے لیئے پلیز...ضیغم سے بولو وہ ضرور سمجھے گے..وفا ضدی انداز میں بولی...


پہلے ضیغم بھائی بولو...تبریز نے بےتکی بات کی...


ضیغم بھائی سے بات کرو پلیز...وفا جلدی سے کہا تو تبریز نے کچھ سوچتے سر ہاں میں ہلادیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

تم مجھے ان لوگوں میں اکیلا چھوڑگئی تھی...جب سے وفا شوپنگ سے واپس آئی تھی عون اس کے کمرے میں اپنے دکھڑے رو رہا تھا...


اوہ میں بھول ہی گئی تھی تمہیں انسانوں میں رہنے کی عادت ہی نہیں ہے...وفا چبا کر بولی اتنے میں روم کا دروازہ کھولا اور برہان اندار داخل ہوا ساتھ ہی شاہ ذر بھی اور دونوں وفا کے برابر برابر بیٹھے گئے...


کتنا لوٹا سالے صاحب کو...


برہان وفا کے کندھے پر ہاتھ رکھتا بولا...


بس زیادہ نہیں...وفا افسوس سے بولی...


تمہیں پتہ ہے وفا بچپن میں تم ہر وقت میرے پاس ہوتی تھی میں اسکول سے آکر جو تمہیں لیتا تھا تو رات سونے پر ہی تم امی کے پاس جاتی تھی...برہان نے مسکرا کر بتایا تو وفا مسکرائی...


تمہاری وجہ سے شاہ ذر عون کو بہت مار پڑی...تمہیں ہلکی سی کہروچ پر میں گھر سر پر اٹھا لیتا تھا...میں نے تمہیں انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا...امی بابا کہ پاس تو تم بہت کم جاتی تھی...برہان ضبط سے آنسو روکے بول رہا تھا...


اور آج تم ماشااللہ انتا جلدی اتنی بڑی ہوگئی کہ ہم تمہاری شادی کی تیاری کررہے ہیں...برہان کی آواز ضبط سے بھاری ہورہی تھی...


یاد ہے وفا جب تمہیں رات تین بجے آئسکریم چاہیئے تھی اور بابا نے سب کو 10 بجے کے بعد گھر سے جانے کو منع کیا تھا لیکن میں چھپ کرگیا تھا اور واپس جب آیا تھا تو بابا سے کتنی مار کھائی تھی...شاہ ذر ہنس کر پورا بات یاد کرتا بولا...


فائنلی تم اب جارہی ہو...عون اداس سا بولا تو وفا ہنسی اور ہنستے ہنستے رونے لگی تو برہان نے اسے گلے لگایا اور بھی رونے لگا تینوں بھائی وفا سے لگ رو رہے تھے...


ارے ارے کیا ہوگیا سب کو...مشعل روم میں داخل ہوتی بولی سب کو ہی وفا سے ان تینوں بھائیوں کی محبت کا پتہ تھا جو اسے زرا نہ دیکھنے پر پریشان ہوجاتے تھے اب تو وہ گھر سے رخصت ہوکر جارہی تھی...


تم کیوں رو رہی ہو...رونا تو تبریز کو چاہیئے جس نے تم سے شادی کرنی ہے...عون وفا کے آنسو صاف کرتا بولا تو سب ریتے روتے ہنسے...


میری پیار سی بہن ایسے نہیں روتے...مشعل اسے اپنے ساتھ لگائے پیار سے بولی...


ہاں تم نے جو اتنے پیسے پالر میں فیشل ویشل پر خرچ کیا ہے ایسے رونے سے تم پھر پرانی والی ہوجاوگی اور تبریز بھائی ڈر ہی جائے گے تمہیں دیکھ کر...عون بولی تو برہان نے اسے چپت لگائی...


چلو ایک سیلفی ہوجائے...شاہ ذر موبائل نکالتا بولا تو پانچوں نے ساتھ سیلفی لی اور وفا کو پیار کیا...


ارے اسُ وقت مشعل انہیں چپ نہ کرتی تو ملکہ کوہسار مری میں سیلاب لازمی آجانا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

کیسے مہندی کا دن آیا کسی کو پتہ ہی نہ چلا آج دوپہر میں نکاح تھا اور رات وفا تبریز اور شاہ ذر آیت کی مہندی تھی صبح سے ہی اکبر ولا اور حیدر ولا میں تیاریاں چل رہی تھی اور اس وقت حیدر ولا کے لوگ اکبر ولا میں نکاح کے لیئے حاضر تھے ارمان تبریز کے ساتھ شامل ہوا تھا جس پر وفا نے بہت ہی طوفان اٹھایا تھا...


پہلے وفا اور تبریز کا نکاح ہوا تو برہان شاہ ذر عون وفا سے لگ کر بہت روئے جس پر مصطفیٰ شاہ سے بہت ڈانٹ بھی سنی پھر مریم اور عون کا نکاح ہوا...


میری بہن میں یہ ظلم بہت ہی مشکل سے تم پر کررہا ہوں..کیف نکاح کے بعد مریم سے عون کی طرف اشارہ کرتا بولا جس پر عون نے اسے گھورا...


آنکھیں نیچے سالا ہوں تیرا...کیف گردن اکڑا کر بولا تو عون نے آواز دے کر موسیٰ کو بلایا...


موسیٰ بھائی زرا میرے بدلہ اسے گھور کر دیکھے...عون نے موسیٰ سے کہا جو مسکرا رہا تھا...


اب ان کو کیا بولے گا یہ بھی تو تیرے سالے ہیں...ہوں بول بیٹا...عون کیف سے بولا...


میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں مریم...کیف نفی میں سر ہلاتا مریم سے بولا جس پر مریم اور موسیٰ ہنس پڑے...


آپ کے شوہر نہیں آئے...درنجف کو حجاب سے بات کرتا دیکھ کر عون بولا...


نہیں وہ تھوڑی دیر میں آئے گے...درنجف میثم کو لیئے بولی...


شاہ ذر اور آیت کے نکاح کے بعد زین اور جنت کا نکاح تھا زین کی تو خوشی کا کوئی ٹھکانا ہی نہ تھا موسیٰ جنت کے پاس ہی کھڑا تھا نکاح کے بعد وفا مریم آیت ماہم مشعل حجاب ادھر ہی جنت کے پاس کھڑے تھے وفا نے شکوہ کن نظروں سے تبریز کو دیکھا اسُ نے ایک ہی خوائش کی تھی کہ جنت کے نکاح کے وقت سلمان انکل موجود ہوں...


جنت سے نکاح خاں پوچھ رہے تھے لیکن وہ کہئی اور ہی غائب تھی نظروں کے سامنے باپ کا چہرہ آرہا تھا دل نے شدد سے خوائش کی تھی کہ کاش صرف نکاح کے وقت وہ یہاں آجاتے اس کے خاموش رہنے پر موسیٰ نے کندھے پر ہاتھ رکھا تو وہ ہوش میں آئی اور اپنے بھائی کو دیکھا زین کی تو سانسیں رکی ہوئی تھی وہ کیوں جواب نہیں دے رہی تھی اتنے میں باہر گاڑیوں کی آوازیں آئی اور کچھ ہی سیکنڈ میں ضیغم اپنی تمام تر وجاہت لیئے اندر داخل ہوا اس کے پیچھے ہی دو پولیس والے سلمان شاہ کو ہتکڑیوں میں قید اندر داخل ہوئے جنت نے باپ کا چہرہ دیکھ کر رب کے حضور شکر کے سجدہ کرنے کا دل چاہا اور دل سے بےساختہ سبحان اللہ نکلا بیشک وہ دلوں کا حال بہت جانے والا ہے...


ضیغم نے جنت کے پاس جاکر اسُ کے سر پر ہاتھ رکھا اور سلمان شاہ کو آگے کیا انہیں نے آنسو بھتے جنت کو سینے سے لگا تو جنت کی ہچکیاں بند گئی جو زین کو پریشان کررہی تھی موسیٰ نے الگ کیا اور اپنے سینے سے لگا حمنہ شاہ اور ماہم نے باپ کو دیکھ کر آنسو صاف کیا کیف نے ماہم کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بتایا کہ وہ اس کے ساتھ ہے ماہم مسکرادی وفا نے تاشکر نظروں سے دیکھا تو تبریز دل سے مسکرایا...


چلو بیٹا جواب دو نکاح خواں کو...سلمان شاہ نرمی سے بولے تو جنت نے پرسکون مسکراہٹ لیئے قبول ہے قبول ہے قبول ہے بولا جس پر زین کو لگا جیسے زندگی واپس آگئی ہو...


اس شیطان کو قبول کیا ہے تم نے جنت...ضیغم نے شرارت سے کہا تو زین نے اسے گھورا اس کے گھورنے پر ضیغم نے ڈبل گھورا تو وہ گڑبڑا کر ادھر ادھرُ دیکھنے لگا...


ہاں جی مل گئی تمہیں تمہاری بیوی...ضیغم عون سے بولا تو وہ دانتوں کی نمائش کرتا بولا...


ہاں لیکن وہ ریڈ چکس والی نہیں...عون منہ بناتا بولا...


آو تمہاری کردیتا ہوں ریڈ چکس...ضیغم کرتے کی استینے اپر کرتا بولا تو عون گڑبڑاتا بھاگا...


آجا بابا کا شیر بابا کے پاس...ضیغم نے درنجف کی گود سے میثم کو لیا جو اس کے پاس آنے کو مچل رہا تھا...


نکاح مبارک ہو مسز آیت شاہ ذر شاہ..آیت نے موبائل پر بلنک کرتے دیکھ کر میسج کھولا تو شاہ ذر کا میسج دیکھ کر مسکرائی جو وفا کے پاس کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اسلام و علیکم خیریت ضیغم...مومن اس وقت گھر پر بیٹھا کوئی فائل دیکھ رہا تھا کہ ضیغم کی کال پر بولا...


وعلیکم سلام مومن ماموں ایک بات بتائیں..ضیغم سنجیدگی سے بولا...


ہممم بولو...مومن بولا...


یہ درنجف کے چکس اتنے ریڈ کیوں ہیں...ضیغم نے منہ بناتے سوال کیا اس کے سوال پر مومن نے موبائل کان سے ہٹاکر گھورا پھر دوبارہ کان پر لگایا...


یہ کیسا سوال ہے...مومن بولا اتنے میں دعا چائے لیتی اس کے پاس آئی...


بتائیں نہ...ضیغم ضدی انداز میں بولا...


دعا تمہارے بتیجھے کا دماغ الٹ گیا ہے اپنے بھائی سے بولو اس کا علاج کروائیں...چکس اتنے ریڈ کیوں ہیں...مومن دعا سے بولتا ضیغم کی نقل اتراتا بولا اور کال کاٹ دی مومون کی بات سن کر ضیغم نے موبائل کو گھورا...

🌟🌟🌟🌟🌟

مہندی ہے رچنے والی آنکھوں میں آیسی ڈالی..

کہ آنکھوں میں آئے انسو...


میری وفا کو خوشیاں ملنے والی ہیں..

اور تبریز کے لیئے سزا بنے والی ہے...


او ہریالی بنو...عون ڈھول لیئے اپنے طرف سے زور شور سے گارہا تھا اسٹیج پر بیٹھے تبریز عون کو گھورا رہا تھا اور وفا ہنس رہی تھی...


اوے میراسی ہوگیا تیرا ٹائم پورا..نکل اب...کیف اس سے ڈھول لیتے کہا...


تمہاری تو عزت ہی نہیں ہے...زین نے آگ لگائی...


اور تمہارے لیئے تو گھر میں گلاب کے پھول بچھائے جاتے ہیں...عون نے کیف کو گھورتا زین کو طنز مارا...


ابے جا بے...زین بولا..


چل چل نکل...عون بھی بولا...


اللہ میری کزن کی زندگی آسان کریں...زین آسمان کو دیکھتا بولا کیونکہ عون آیت کا دیور بن چکا تھا


اللہ میری بھی کزن کی زندگی آسان کرے...عون اسے جنت کا ہوالا دیکھا بولا...


ایک منٹ ہم تو دوست ہیں ہم کیوں لڑ رہے ہیں...زین اچانک بولا...


ہاں ہم تو دوست ہیں..زین یہ ان لوگوں کی سازش ہیں یہ چاہتے ہیں ہم لوگ آپس میں لڑیں اور یہ لوگ سکون کی زندگی گزارے...عون سجنیدگی سے بولا..


صیح بول رہا ہے توُ آجا لگ جا گلے...زین بولتا عون سے گلے لگا...

🌟🌟🌟🌟🌟

مبارک ہو آپ کو "نمک والی چائے" مرچوں والی گلاب جامن" "پانی والا سرکہ" اور خوانخوار گھوریاں...ضیغم تبریز کے برابر بیٹھا مسکرا کر بولا جس پر تبریز نے اسے گھورا جب کے وفا اور وفا کے برابر میں بیٹھی درنجف ہنسی...


خیر مبارک آنا شادی کے بعد میرے گھر چپل والے کباب کھانے...تبریز دانت پیس کر بولا جس پر ضیغم نے مسکرا کر ایک پوری گلاب جامن زبردستی اس کے منہ میں رکھ دی جس پر سب نے ہوٹنگ کی...

ارسل بھائی نظروں کو زرا قابو میں رکھے..ارسل کے ایک کندھے پر زین اور ایک کندھے پر ہاتھ رکھے عون بولا...

ک..کیا مطلب...ارسل گڑبڑا کر بولا...

ہممم...سب دیکھ رہا ہو بچا نہیں میں الحمد اللہ نکاح شدہ ہوں...عون گردن اکڑا کر بولا...

کیا بول رہے ہو صاف بات کرو...ارسل جھنجھلا کر بولا...

یہ جو آپ اتنی دیر سے پڑوس والی نمرہ کو تاڑ رہے ہیں نہ سب دیکھ رہا ہوں...عون نے راز داری سے کہا...

پاگل واگل تو نہیں...ارسل گڑبڑا کر بولا...

ہم پاگل نہیں ہے بھیا ہمارا دماغ خراب ہے...زین نے لائن پوری کی...

زرا...

زرا تصویر سے توُ نکل کر سامنے آآ میری محبوبہ...زین نے عون کی بات اچک کر گنگنایا...

ابے مسلئہ کیا ہے تیرا...ہوں...عون چڑ کر بولا اور زین کا گربان پکڑآ...

زین طلال حیدر شاہ گربان پر آنے والا ہاتھ کاٹ دیتا ہے...زین سرد لہجے میں اداکاری کرتے بولا...

میں دوبارہ سے سی لوگا نکل اب...عون کہاں کم تھا ارسل تو دونوں کو لڑتا دیکھ کر شکر کرتا وہاں سے بھاگا تھا...

تم پھر لڑ رہے ہو یاد ہے ہم دوست ہیں...زین نے یاد دلایا...

رائٹ برو ہم دوست ہیں..عون نے دماغ پر دستک دیتے کہا جیسے یہ بات یاد کررہا ہو اب لڑنا نہیں ہے...

🌟🌟🌟🌟🌟

آپ کچھ بولے گے نہیں...ابراہیم شاہ ذر کو مٹھائی کھالاتا شاہ ذر سے بولا...

نہیں بیٹا یہ خاموش سے سارے کام کرتے پہلے لڑکی سے ٹکرائے پھر لڑکی کے کزن سے ملے پھر اسُ ہی کزن کو اپنا کزن بنایا پھر بڑے بھائی سے بات کی رشتہ لے جانی کی اور دیکھو تو بول رہے کہ ڈائرک شادی کریں میں انتظار نہیں کرسکتا...واہ رے واہ...عون سجنیدگی سے بولے پر شاہ ذر کے چھکے چھوٹ گئے تھے ٹکرانے والی بات تو کل اسُ نے کیف سے کہئی سے لیکن بدقسمتی سے عون صاحب بھی وہاں موجود تھے...

جب سے کرلیا تو اب کیا شرما رہے ہیں بس بھابھی کا ڈوبٹہ منہ میں چبا باقی ہے ورنہ پوری لڑکیوں کی طرح شرما رہے...عون اس کے خجل ہونے پر بولا جس پر سب کے قہقہہ نکلے...

🌟🌟🌟🌟🌟

برات کا دن آچکا تھا سب ہی تیاریوں میں لگے ہوئے تھے مریم وفا کے ساتھ پالر گئی ہوئی تھی حجاب مشعل ماہم تانیہ بیگم کی مدد کررہے تھے سب ہی تیاریوں میں بزی تھے...

وفا اور مریم کو عون تیار ہوکر پالر لینے گیا تھا...

🌟🌟🌟🌟🌟

شہزادہ لگا رہا میرا بیٹا...حرم بیگم تبریز کی پیشانی چمتی بولی طلال شاہ نے اس کی پشت تھپتھائی..

اچلیں یار چلی کریں...زین بولا...

مجھ سے زیادہ اسُ کو جلدی ہے..تبریز نے اس کی جلدی پر طنز کیا...

دلہا بن کر بھی طنز کرنے سے باز نہیں آئے تھے بس بیٹا بس ایش کرلیا اب آرہی ہے میری بھابھی سارے بدلہ لوگا انشااللہ...زین نے تبریز کو دھمکی دی جس پر سب نے قہقہہ لگایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

چونکہ نکاح ہوچکا تھا اس لیئے اس وقت وفا تبریز کے ساتھ اور شاہ ذر آیت ایک ساتھ بیٹھے تھے الگ الگ صوفے پر وفا نے مکمل ریڈ کلر کی میکسی پہنی تھی اور بہت حسین لگا رہی تھی تبریز بھی وائٹ شیروانی میں غصب ڈھا رہا تھا آیت نے گولڈن کلر کا شرارا پہنا تھا اور شاہ ذر نے گولڈن کلر کی شیروانی دونوں ہی کپل اپنی جگہ حسین لگا رہے تھے ہر کوئی رشک بھری نظروں سے انہیں دیکھ رہا تھا....

توبہ ہے بھئی یہ دلہنیں کیسے خاموش بیٹھ سکتی ہیں...وفا دلہن بنی بیٹھی آہستہ سے تبریز سے بولی جو مسکراہٹ لیئے بیٹھا تھا...

جیسے آیت بیٹھی ہے...تبریز چبا کر بولا...

وہ آیت ہے اور میں وفا تبریز شاہ..خاموش ہونا میرے خوان میں نہیں ظلم کے خلاف آواز اٹھانا لازم ہے...وفا کا روڈیو کھول چکا تھا..

مجھے ابھی سے اپنی زندگی گھومتی لگ رہی ہے...میرا بی پی لو ہورہا ہے...تبریز پیشانی پر آئے پسینے صاف کرتا بامشکل مسکرا کر بولا...

کوئی نہیں گھر جاکر نمک والی چائے بنادوگی ایکدم بی پی ہائی...وفا شرارت سے بولی تو تبریز نے ایکدم برہان کو دیکھا جیسے بول رہا ہو بھائی کیا چیز ہے تمہاری بہن...

🌟🌟🌟🌟🌟

چلی جلدی سے دلہا بھائی نیک نکالے...دودھ کا گلاس لیئے مریم اور ماہم تبریز سے بولی...

اوئے عون تم اس کو خرچا نہیں دے رہے میں اس الزام میں تم پر کیس کرسکتا ہوں...تبریز رعب سے عون سے مریم کی طرف اشارہ کرتا بولا...

اور نیک نہ دینے پر میں تم پر بہت سے الزام میں جیل میں بند کرواسکتا..ضیغم بھی مسکرا کر بولا جس پر تبریز نے دانت پیسے...

بھائی اتنی زور سے دانت نہ پیسے اگر ٹوٹ گئے تو مرچوں والی گلاب جامن کیسے کھائے گے...زین کے معصومیت سے بولے پر سب نے قہقہہ لگایا...

چلیں جلدی سے یہ دودھ پیئے اور نیک دیں..سب کے شور پر تبریز نے دودھ کا گلاس لبو سے لگایا اور ایک سپ لیا لیکن پھر جلدی سے ہٹایا اور دودھ کا کڑوا گھونٹ حلق میں اترا...

یہ کیا تھا...تبریز حیرت سے بولا...

نمک والا دودھ...مریم معصومیت سے بولی جس پر سب کا قہقہہ نکلا اور اس میں وفا کا قہقہہ بھی شامل تھا...

اس وقت یہ مجھے بلکل تمہاری بیوی لگا رہی ہے...تبریز مریم کی طرف اشارہ کرتا عون سے بولا...

لگ کیا رہی ہے ہے وہ مریم عون مصطفیٰ شاہ...عون فخر سے بولا...شاہ ذر سے نیک لیا جس پر اسُ نے تھوڑی ہی چو چا کے بعد دے دیا تھا اس ہی میں رخصتی کا وقت آگیا...

🌟🌟🌟🌟🌟

رخصتی کے وقت عون ہاتھ میں قرآن لیئے پیچھے چل رہا تھا وفا کی میکسی ایک طرف سے برہان نے پکڑی تھی اور دوسری طرف سے شاہ ذر نے آیت کے ساتھ زین اور ابراہیم اس کا شرارا پکڑے چل رہے تھے گیٹ کے پاس رک کر وفا سب سے ملی سیما شاہ کے پاس آئی انہیں نے محبت سے گلے لگایا تو وفا کا دل صاف ہوا اور اتنے سال بعد سیما شاہ سے محبت ملنے سے وفا نے زور سے خودُ میں بیھنچلا..

اللہ تمہارے نصیب اچھے کریں...سیما شاہ آنسو صاف کرتی مسکرا کر بولی پھر وفا حمنہ شاہ سے ملی انہیں نے بھی دل صاف کرکے محبت سے گلے لگایا اور دعائیں دی وفا حجاب سے ملی پھر موسیٰ نے وفا کے سر پر ہاتھ رکھ کر دعائیں ارسل اور کیف نے بھی سر پر ہاتھ رکھ کر دعائیں دی ماہم سے ملی چاچی چاچو سے ملی پھر مریم سے ملی اور دونوں رونے لگی بچپن سے ہر جگہ ساتھ ساتھ تھی مشعل نے الگ کروا وفا مشعل سے لگ کر روئی مشعل اسُ کے لیئے بہن بنی تھی کبھی بھابھئیوں والا سلوک نہیں کیا تھا مشعل نے ہمیشہ چھوٹی بہن سمجھا تھا تانیہ بیگم نے دونوں کو الگ کروایا اور خودُ گلے لگا اور دعائیں دی مصطفیٰ شاہ سے مل کر وفا انُ کے سینے سے لگ سکون سے گہرا سانس لیا انہیں نے وفا کی پیشانی کو چما اور خوشیوں کو دعائیں دی وفا برہان کے سینے سے لگی روئی تو برہان بھی بےآواز رودیا اسُ لاڈلی اور شرارتی بہن جس کی قہقہہ اور شرارتوں سے گھر میں رونق تھی لیکن یہ وقت تو ہر بھائی بہن پر آتا ہے بیٹیاں تو ہوتی ہی پرائی ہیں وفا اور برہان کو بڑی مشعل سے الگ کروایا شاہ ذر نے وفا کو سینے سے لگایا اور پیار کی آنسو اسُ کے بھی جاری ہوگئے تھے...

اب میری باری...عون بولا تو شاہ ذر وفا کو پیار کرتا پیچھے ہوا تو عون نے اسے سینے سے لگایا اور پیار کیا ہزار یادیں آنکھوں کے سامنے فلم کی طرح چل رہی تھی ان دونوں کا مل کر شرارتیں کرنا اکبر ولا میں سکون کو غارت کرنا اسُ کو پیار کرتے ضبط سے عیچھے ہوا برہان نے اس کا ہاتھ تبریز کو پکڑایا جس کو تبریز نے مضبوطی سے پکڑلیا...

میری بہن کا خیال رکھیئے گا...عون تبریز سے بولا...

غلط عون تمہیں یہ بولنا چاہیئے کہ تبریز بھائی آپ اپنا خیال رکھیئے گا...تبریز شرارت سے بولا تو سب نے مسکراہٹ دبائی...

ہاں ورنہ ایک بار ہمیں یاد کرلینا...برہان تینوں بھائیوں کی طرف اشارہ کرتا تبریز کی بات نظرانداز کرتا بولا...

میرے باپ کی توبہ جو کبھی ایسے سالوں سے پنگالو...تبریز گڑبڑا کر بولا تو سب کے چہرہوں پر مسکراہٹ آگئی...

زین میری بہن کی زمہ داری میں تمہیں دیتا ہوں خیال رکھنا اس کا...عون زین سے بولا...

فکر ہی مت کر یہ میری بہن ہے آج سے...زین مسکرا کر بولا...

زیادہ اوقات سے مت نکل بہن یہ عون کی ہی ہے...عون نے زین کو آسمان سے زمین پر پٹخا جس پر وہ عون کو گھور کر ہی رہے گیا آیت سے سب ملے اور پھر گاڑیوں میں سب سوار ہوکر اپنے اپنے راستوں پر روانہ ہوئے...

🌟🌟🌟🌟🌟

تمہیں پتہ ہے میں نے تمہیں پہلی بار جب یونی میں دیکھا تھا...جب ہمارا ٹکراو ہوا تھا تب ہی میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ تم ہی آیت شاہ ذر مصطفیٰ شاہ بنوگی...شاہ ذر نے بولتے اس کے ہاتھ میں ڈائمنڈ کی رنگ پہنائی تو آیت مسکرائی...

میں نے ہمیشہ اپنے آپ کو بچا کر رکھا کیونکہ میں اس بات پر یقین کرتا ہوں کہ

"اچھے مرد اچھی عورتوں کے لیئے اور برے مرد بری عورتوں کے لیئے"

جیسے آپ ہوگے ویسا ہی آپ کو آپ کا محرم آپ کا ہمسفر ملے گا...شاہ ذر نے مسکرا کر بتایا تو آیت اس کی سوچ پر خوش ہوئی...

🌟🌟🌟🌟🌟

سو فائنلی وفا تبریز طلال شاہ کیسی ہے آپ...تبریز وفا کے پاس بیٹھتا بولا...

کیسی دیکھ رہی ہوں...وفا نے سوالیاں آئبرو اچکائی...

چڑیل...تبریز بولا اور سوچا کبھی جو عام لڑکیوں کی طرح یہ لڑکی شرمائے...

تمہیں پتہ ہے وفا جب میں پندرہ سال کا تھا تک ماما نے مجھے بتایا تھا کہ میں کسی سے منسوب ہوں کسی کی امانت ہوں اور تب سے تمہیں ہی سوچا تمہیں ہی پکچرز میں دیکھا جو تانیہ خالہ سینڈ کرتی تھی جب میں فرانس جارہا تھا تو ماما نے آئرپورٹ پر مجھے یاد دلایا تھا کہ میں کسی کی امانت ہوں اور ہمیں نے آج تک تمہارے علاوہ کسی کو نہیں سوچا اسُ دن جب مال میں ٹکراو ہوا تھا میں جلدی میں تھا ورنہ ملتا قسمت نے پھر ملایا اور تم پولیس اسٹیشن چلی آئی تمہیں وہاں دیکھ کر میرا بہت خون خولا تھا خیر تم اس بات کا یقین کرو وفا میں نے صرف ماما کی مرضی سے یہ شادی نہیں بلکہ اپنی خوشی سے کی نے مجھے شوق تھا پورے حق سے تمہارا دیدار کرنے کا مجھے شوق تھا اپنے سامنے تمہارے پورے حق سے بیٹھے دیکھنے کا..

Je t'aime, tu es ma vie

(میں تم سے پیار کرتا ہوں تم میری زندگی ہو)...تبریز کے اس خوبصورت انکشاف پر وفا حیران رہے گئی تھی اور ہاتھ میں پہنے گنگن دیکھے جو تبریز نے ابھی پہنائے تھے...

ایسے کیا دیکھ رہی ہو...کوئی ایسے ہی تھوڑی نمک والی چائے پی لیتا ہے مرچوں والی گلاب جامن کھالیتا ہے پانی کے نام پر سرکہ پی لیتا ہے...تبریز نے جتایا تو وفا ہنسی...

رشتے نام ہے خوبصورت کا احساس کا..

🌟🌟🌟🌟🌟

ساتھ سال بعد

تبریز کے بچے کہاں ہو...وہ پولیس اسٹیشن ابھی فائل بند کرکے رکھی ہی تھی کہ وفا کی کال دیکھ کر رسیو کی جس پر وفا کی آگ بگولا آواز سنائی دی...

میرے بچے تمہارے پاس ہی ہیں...تبریز بولا...

زیادہ بکواس کی ضرور نہیں اتنی دیر ہوگی یہ تمہاری اولاد نے سر درد کیا ہوا ہے میرا...وفا بولی...

او ہیلو جو مجھ پر گیا ہے وہ بہت ہی شریف بچا ہے اور دوسرا والا تم پر گیا ہے تم تمہاری طرح سر درد کرتا ہے...تبریز بولا اس کا چھ سالہ بیٹا حمزہ جو بلکل اس پر گیا تھا معصومیت شریف لیکن غصہ بہت جلدی آجاتا تھا اور بہت طرناک اور دوسرا چار سالہ سمیر بہت ہی شرارتی تھا وجہ وہ زین کے ساتھ زیادہ رہتا تھا اور جب وفا اکبر ولا جاتی تو عون کے ساتھ ہی ہوتا تھا سمیر میں وفا عون زین کی عادتیں آئی تھی گھر کو سر پر اٹھا رکھتا تھا..

جلدی گھر آو...وفا نے غصے سے بولے فون رکھ دیا سامنے اس کے ارشد کھڑا تھا کچھ رعب رکھنا تھا...

آجاو گا جب دل چاہئے گا غلام نہیں تمہارا گھر بیٹھو سمجھی...دوسری طرف سے کال کٹ چکی تھی لیکن تبریز صاحب بھرم رکھنے کے لیئے تیز آواز میں بول رہے تھے..

🌟🌟🌟🌟🌟

جو مرجائیں انُہیں یاد کیا جاتا ہے جو مار جائیں انُہیں نہیں...ماہم نے سوال کیا تھا کہ کیا ماریہ کی یاد نہیں آتی اسُ پر کیف نے یہ لفظ بولے تھے اسُ دن کے بعد سے سلمان شا اور ماریہ ان سب لوگوں کے لیئے مرگئے تھے...

🌟🌟🌟🌟🌟

رات کا وقت تھا طلال شاہ حرم بیگم باہر ملک گئے ہوئے تھے بزنس کے سلسلے میں گھر میں صرف زین جنت وفا تبریز اور اس کے بچے تھے زین اور جنت کی شادی دو سال پہلے ہی عون اور مریم کے ساتھ ہوئی تھی ارسل کے کہنے پر سیما شاہ اور مصطفیٰ نمرہ کے گھر اسُ کا رشتہ لے گئے تھے اور چار سال پہلے ارسل اور نمرہ حجاب اور موسیٰ کی شادی ہوئی تھی موسیٰ کو اللہ نے ایک بیٹی دی تھی جو دو سال کی تھیِ کیف کی ایک بیٹی تھی چار سال کی جو شرارتی طبیت کی مالک تھی برہان کو اللہ نے ایک بیٹا دیا تھا جو ساتھ سال کا تھا اور بلکل اسُ کی طرح سنجیدہ طبیت کا مالک تھا اور ایک بیٹی دی تھی جو چار سال کی تھی شاہ ذر کا ایک بیٹا تھا چھ سال کا رامش بلکل سنجیدہ طبیت کا مالک تھا ایک اور بیٹا تھا وامش جو بلکل عون پر گیا تھا اور دونوں چاچا بتھجے گھر میں رونق لگائے رکھتے تھے عون نے مریم سے چائے بنوا بنوا کر سر درد کیا ہوا تھا اور جب وہ بولتی کہ سر درد ہوگیا بنا بنا کر چائے تو بولتا کوئی نہیں چائے بناکر پیو ٹھیک ہوجائے گا جس پر مریم جھنجھلا کر رہے جاتی...

ابھی شاہ ذر فریش ہوکر ڈریسنگ کے سامنے کھڑا آئینے میں دیکھا بال سیٹ کرنے کے لیئے برش اٹھایا اور کرنے لگا لیکن یہ کیا اس کے بال سفید ہوگئے حیران و پریشان شاہ ذر نے برش کو دیکھا اور پھر برش پر لگے خوشبو والے پاوڈر کو اور ایک چیخ اکبر ولا میں وامش نام کی تھی اور وامش صاحب عون چاچو کے ساتھ بیٹھے باپ کی آواز پر قہقہہ لگارہے تھے اور فخر سے اپنے کارنامہ عون کو سنا رہا تھا جس پر عون نے داد دی...

🌟🌟🌟🌟🌟

چاچو کی جان...زین حمزہ کو پیار کرتا سمیر کے پاس برابر والی چیئر پر بیٹھنے آیا ابھی وہ بیٹھ ہی رہا تھا کہ سمیر نے چیئر پیچھے کی اور زین صاحب نیچے تھے اور سب کا ہنس ہنس کر برا حال تھا...

ابے یار بیوی کے سامنے تو عزت رکھ لیتے...زین جنت کی طرف اشارہ کرتا سمیر سے بولا...

بہت بری بات ہے سمیر چاچو ہیں یہ..حمزہ اس کی حرکت پر ناگواری سے بولا...

دیکھا اچھا ہوا تمہارے ساتھ تم ہی سیکھاتے ہو نہ یہ حرکتیں...تبریز خوش ہوکر بولا...

انہوں...سمیر یہ سب صرف بابا کے ساتھ کرتے چاچو تو اچھے ہیں نہ یہ سب کام صرف بابا ساتھ کرتے اوکے...وفا نے کیا سمجھایا تھا کہ زین نے فخر کیا اور تبریز دیکھتا رہے گیا...

واہ تبریز واہ...تبریز بڑبڑایا...

🌟🌟🌟🌟🌟

اسلام آباد کا موسم آج سرد تھا اور اس وقت رات کی خاموشی میں بادلوں کی گنگراج گونج رہی تھی تبریز بالکنی میں کھڑا ہوتی بارش دیکھ رہا تھا جو ابھی شروع ہوئی تھی اتنے میں وفا چائے لیتی اس کے برابر میں کھڑی ہوئی اور ایک کپ اس کو دیکھا جس کا پہلا سپ لیتا وہ مسکرایا اور بولا...

فقط اتنی سی تو تمنا ہے میری ہائے

برستی بارش، تمہارا ساتھ اور ایک کپ نمک والی چاۓ...🙈💓🔥

تبریز کے پیار سے بولنے پر وفا پرسکون مسکرائی اور برستی بارش کو دیکھا اور آسمان کو دیکھتے خدا کا شکر ادا کیا وہ ہی رشتے اور جوڑ بنانے والا ہے انسان کی مرضی سے کچھ نہیں ہوتا جب تک وہ نہ چاہئے

ختم شد!

🌟🌟🌟🌟🌟

جاری ہے...


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Shouq E Deedar Romantic Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Shouq E Deedar written by Sukaina Zaidi .Shouq E Deedar by Sukaina Zaidi is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted

No comments:

Post a Comment