Pages

Monday 22 July 2024

Qabool Hai Ishq Tera By Pari Khan New Complete Romantic Novel

Qabool Hai Ishq Tera By Pari Khan New Complete Romantic Novel

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Qabool Hai Ishq Tera By Pari Khan Complete Romantic Novel 



Novel Name: Qabool Hai Ishq Tera  

Writer Name: Pari khan

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

کیا خیال ہے آپ کا ڈیل کے بارے میں مسٹر آغر؟

مسٹر سلطان نے آغر  سے پوچھا ۔۔

بہت خوب مجھے آپکی ڈیل منظور ہے لیکن ڈیل فائنل کرنے سے پہلے ہمیں پروفٹ کے بارے میں بات کر لینی چاہیے ۔۔بلکل مسٹر آغر جب ہم اس پروجیکٹ پر اکھٹے کام کرنے والے ہیں تو پروفٹ بھی فیفٹی فیفٹی پرسنٹ ہو گا ۔اس کی بات سن کر آغر  مسکرایا ۔۔اس پروجیکٹ پر میں آپ سے زیادہ پیسے لگا رہا ہوں اس لیے مجھے فیفٹی نہیں سیونٹی پرسنٹ پروفٹ چاہیے آغر کی بات سن کر مسٹر سلطان اس کی جانب پریشانی سے دیکھنے لگا ۔۔سیونٹی پرسنٹ مسٹر آغر یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یہ تو بہت زیادہ ہے میں فوٹی پرسنٹ رکھ لیتا ہوں آپ سیکسٹی پرسنٹ رکھ لے مسٹر سلطان التجا کئے بولے۔۔

دیکھے مسٹر سلطان میرے پاس ضائع کرنے کے لیے بلکل بھی ٹائم نہیں ہے اگر آپ ڈیل کرنا چاہتے ہیں تو مجھے سیونٹی پرسنٹ پروفٹ چاہیے ورنہ باہر نکلنے کا دروازہ وہ رہا آغر دروازے کی جانب اشارہ کئے اپنی مخصوص سیٹ پر جا کر بیٹھ گیا 

ٹھیک ہے مسٹر آغر آپ جیسا چاہتے ہیں بلکل ویسا ہی ہو گا اس کی بات سنے آغر کے لبوں پر شیطانی مسکراہٹ پھیلی ۔۔

تو دیر کس بات کی ہے آئے کنٹریکٹ پیپرز پر سائن کرتے ہیں آغر نے کنٹریکٹ کے پیپرز اس کے سامنے رکھیں۔۔

مسٹر سلطان نے گہرا سانس بھرا اور کنٹریکٹ پیپرز پر سائن کی وہاں سے چلا گیا۔۔۔

آغر  نے مسکرا کر اپنے پی اے کو کال کر کے اپنے کیبن میں بولایا۔۔۔

کچھ دیر بعد دروازے پر دستک ہوئ آغر  کی اجازت طلب کئے اس کا پی اے کیبن میں داخل ہوا ۔۔

جی سر ،،

میرا آج کا شیڈول کیا ہے ۔۔

سر آپ کی مس علینہ سے رات بارہ بجے میٹنگ ہے اور اگلے ہفتے پیرس میں آپ کی ایک میٹنگ ہے 

میری جگہ کوئ دوسرا پیرس نہیں جا سکتا ۔

نہیں سر میں نے پہلے ہی اس کے بارے میں بات کی ہے ان سے وہ آپ کے ساتھ ہی میٹنگ کرنا چاہتے ہیں ۔

ٹھیک ہے اور کچھ؟

سر میڈم ایرا کا فون آیا تھا مجھے آپ کو بتانے کو کہا کہ انہوں نے صبح آپکو کہی بار فون کیا لیکن آپ نے اس کا فون نہیں اٹھایا اور میڈم کلثوم نے کہا ہے اگر آپ نے انہیں کال نہ کی تو وہ آپکی ہڈیاں توڑ دیں گئ اس کا پی اے ڈرتا ڈرتا بولا۔۔آغر اس کا خوف سے زرد پڑتا چہرہ اچھے سے دیکھ سکتا تھا ۔۔

ٹھیک ہے ۔

تم جا سکتے ہوں پی اے کے جانے کے بعد آغر نے فورا فون اٹھایا اور دیکھا اس کی پیاری بہن ایرا کی بیس مس کال تھی اس کی چھوٹی بہن ایرا اس کی جان تھی اس کی نظر میں اس کی بہن دنیا کی سب سے خوبصورت لڑکی تھی لیکن جب وہ غصے میں ہوتی ہے تو ایک خون پینے والی چڑیل بن جاتی تھی ۔۔

آغر گہرا سانس لیے خود کو اس کی باتوں کے لیے تیار کئے فون پر نمبر ڈائل کئے کان کے ساتھ لگا گیا 

فون یس ہوتے ساتھ ہی اس کی باریک سریلی آواز گونجی ۔۔

تو آخر کار سب سے زیادہ قابل ،مغرور،اور بیچلر، پلے بوائے کو اپنا فون چیک کرنے کا وقت مل گیا ۔

مجھے بہت افسوس ہے بچی میرا فون سائلینٹ پہ تھا اس لیے مجھے پتہ ہی نہیں چلا ۔

بہانہ مت بنائے بھائ میں اچھے سے جانتی ہوں آپ مجھ سے پیار نہیں کرتے ہم آپ کو اب یاد بھی نہیں آتے  اس نے اپنی بلیک میلنگ شروع کر دی تھی ۔۔

نہیں بچی میں تمہیں بہت یاد کرتا ہوں مجھے آپ سب کی بہت یاد آتی ہے آغر اسے سمجھاتے ہوئے بولا ۔۔اگر آپ کو ہماری اتنی یاد آتی ہے تو آپ واپس آ جائے   اگلے ہفتے میری برتھ ڈے ہے میں آپکو یہاں اپنے برتھ ڈے کے گفٹ کے طور پر دیکھنا چاہتی ہوں ۔۔آغر بلکل خاموش تھا ۔۔

بھائ کیا آپ نہیں آئیں گئے ایرا معصومیت سے اس سے پوچھنی لگی ۔۔

تمہارا بھائ بلکل آئے گا بچی۔۔تم فکر نہ کرو یہ سن کر ایرا خوشی سے چلائ ۔۔شکریہ بھائ آئ لو یو ۔۔میں آپ کا انتظار کرو گئ ۔۔اوکے اللہ خافظ ایرا اس سے کہے کال بند کر گئ ۔۔

اسے اپنے والدین اپنی جان سے پیاری بہن سے دور ہوئے آج ایک سال ہو گیا تھا ایک دھوکے نے اس کی زندگی بدل دی تھی اپنا ملک اپنے لوگ سب چھوڑ چھاڑ کر سب سے اتنی دور چلا آیا تھا اس کے دھوکہ دینے کہ بعد اس نے وہ ملک ہی چھوڑ دیا تھا 

وہ ملک اسے اس کی یاد دلاتا تھا اس کے دھوکے کی یاد۔۔نفرت تھی اسے اس سے ۔۔اسے ہر اس چیز سے نفرت تھی جو اسے اس کی یاد دلاتی تھی اس کے لیے اس نے اپنا ملک چھوڑ دیا دوسرے ملک میں شفٹ ہو گیا لیکن اب وہ اس کے لیے کوئ معنی نہیں رکھتی تھی اپنے دل و دماغ سے اسے اب نکال چکا تھا وہ اس کے دل سے تو نکل چکی تھی لیکن اس کے دل میں ایک گہری چھاپ چھوڑ گئ تھی    

لڑکیاں صرف پیسے سے پیار کرتی ہے انہیں پیسوں کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا یہ اس کی بھول ہے کہ میں اس کے لیے ساری زندگی سوگ مناوں گا میں اب آگے بڑھو گا میں اپنے خاندان کو مزید کوئ تکیلف نہیں پہنچاوں گا آغر اپنے ہی خیالوں میں گم تھا جب دروازے پر دستک کی آواز اس نے سنی آغر اپنے خیالوں سے باہر آئے بولا۔۔

اندر آ جاوں۔۔

آغر کا پی اے جیک  اس کے کیبن میں داخل ہوا ادب سے سر جھکائے بولا۔۔

سر مس علینہ آئ ہے 

ٹھیک ہے تم پروجیکٹ فائل لے جاوں میں دو منٹ میں وہاں پہنچاتا ہوں آغر کے حکم پر جیک سر ہلاتے ہوئے فائل لیے کیبن سے نکل گیا ۔آغر گہرا سانس لیے کچھ دیر بعد اپنے کیبن سے باہر نکلے میٹنگ روم کی طرف بڑھا۔۔آغر جیسے ہی میٹنگ روم میں داخل ہوا علینہ بھاگتی ہوئ اسے مضبوطی سے گلے لگا گئ ۔۔

مس علینہ لگتا ہے آپ ہماری پہلی ملاقات کو ہمارا پہلا پیار سمجھ چکی ہے جبکہ وہ ملاقات میرے لیے  ون نائٹ اسٹینڈ میں سے ایک ہے ۔۔اس سے بڑھ کر میرے لیے کچھ نہیں ۔۔

آغر اسے خود سے دور دھکیلے اپنا ڈریس ٹھیک کئے بولا اور پلیز آفس میں آپ ایک بزنس پارٹنر کی طرح بےہیو کرے تو اچھا ہو گا ۔۔

بے بی بزنس میٹنگ تو تم سے ملنے کا ایک بہانہ تھی ۔۔کیا تمہیں میری یاد نہیں آتی میں تو ہر روز ہماری اس جنگلی رات کو یاد کرتی ہوں علینہ آغر کی طرف خمار آلودہ آنکھوں سے دیکھے بولی 

یہ سن کر آغر غصے سے اپنا ہاتھ مٹھی میں بینچ گیا ۔۔

اپنی بکواس بند کرو ۔۔

اگر تم ہماری کمپنی کے ساتھ کام کرنا چاہتی ہو تو پروجیکٹ پیپر پر سائن کرو ۔۔

کیا آپ ہمیں اکیلا چھوڑ سکتے ہیں مجھے آپ کے باس سے اکیلے میں بات کرنی ہے علینہ آغر کے پی اے کو دیکھ مسکرا کر بولی   ۔۔آغر کے پی اے نے آغر کی جانب دیکھا اجازت طلب کرنے کے لیے آغر  کے ہاں میں سر ہلانے کے بعد وہ وہاں سے چلا گیا ۔۔

اس کے باہر جانے کے بعد علینہ آغر کی جانب دیکھے خمار آلودہ آواز میں بولی ۔  

بے بی کنٹریکٹ سائن کرنے میں صرف دو سیکنڈ لگے گئے تمہیں نہیں لگتا ہمیں اس موقع کا فائدہ اٹھانا چاہیے 

میں استعمال شدہ چیزوں کو دوبارہ ہاتھ نہیں لگاتا آغر اسے دیوار سے لگائے غصے سے اس کی جانب دیکھے بولا ۔۔اب جلدی سے کنٹریکٹ کے پیپرز پر سائن کرو اس سے پہلے میں تمہارے ساتھ ایسا کچھ کر بیٹھو جس کا تم تصور بھی نہ کرو سکوں آغر خطرناک لہجے میں بولے اسے میز کی طرف دھکیل گیا علینہ آغر کو اس خطرناک روپ میں دیکھ کر گھبرائ جلدی سے کنٹریکٹ پیپرز پر سائن کئے میٹنگ روم سے باہر بھاگ گئ 

***

"ارے یار۔ تم کیسے ہو؟ بہت وقت سے نظر نہیں آرہے" آغر کے  سب سے اچھے دوست آریس نے اس سے پوچھا..

آغر ہلکا سا مسکرایا ۔۔

ہاں واقعی میں بہت وقت ہو گیا ہے ہمیں ملے ہوئے

ویسے میں ٹھیک ہوں تم کیسے ہوں ؟

میں بھی ٹھیک ہوں ۔۔

تمہاری کمپنی کیسی چل رہی ہے ۔۔

میری آج علینہ سے ملاقات ہوئ ہے آغر شراب کا گھونٹ بھرتے ہوئے بولا ۔

یار یہ مت کہنا کہ تمہیں اس سے محبت ہو گئ ہے نفرت ہے مجھے اس لڑکی سے آریس کہے  اس کے چہرے کی طرف دیکھنے لگا 

فکر نہ کرو وہ میری صرف ون نائٹ اسٹینڈ کے سوا کچھ نہیں ہے آریس خیرانگی سے اس کی بات سنے اسے دیکھتے ہوئے بولا۔۔

 ..  "یار، تمہیں اس ون نائٹ اسٹینڈ سے نفرت تھی،  تم کہتے تھے تم صرف ایک لڑکی سے پیار کرو گے اور اس سے ہی شادی بھی کرو گے ۔ 

وہ ماضی تھا اور تم ماضی کے آغر کو بھول جاو ۔۔

آغر کو ان سب چیزوں سے نفرت تھی لکین وقت نے ایسا پلٹا کھایا کہ کل تک اسے جس چیزوں سے نفرت تھی آج وہی چیزیں اس کے سکون کا باعث بن رہی تھی ۔۔

سب کچھ بدل گیا اس کا دھوکہ لڑکیوں کا چہرہ دیکھانے کے لیے کافی تھا لڑکیاں صرف پیسوں سے پیار کرتی ہے ۔۔

تمہیں سچا پیار مل گیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہر ایک شخص کو سچا پیار ملے آغر سرد آہ بھرے شراب پینے لگا ۔۔

تمہارا کب تک پاکستان جانے کا ارداہ ہے کل تمہاری بہن نے مجھے دھمکی دی ہے کہ اگر میں کل تمہیں اپنے ساتھ پاکستان نہ لے کر آیا تو وہ مجھ سے رشتہ توڑ دے گئ آریس صدمے سے بولا ۔۔ 

اس کی طرف دیکھ آغر مسکرایا ۔۔

اس کی بہن اور آریس کی ایک ماہ بعد شادی ہونے والی تھی ۔۔

  "کیا تم اس بار جاؤ گے؟" 

آریس اس کی جانب دیکھے پھر بولا۔ 

میں کل تمہارے ساتھ پاکستان جاوں گا آغر کی بات سنے آریس بہت خوش ہوا ۔۔

چلو پھر گھر چلتے ہیں کافی ٹائم ہو گیا ہے آریس ہاتھ میں پہنی گھڑی میں ٹائم دیکھے بولا۔۔

تم جاوں مجھے کچھ کام ہے ۔۔

کام؟ کیا میں تمہیں پاگل نظر آتا ہوں میں اچھے سے جانتا ہوں تمہارا ضروری کام آریس سامنے موجود لڑکیاں کو گورتے ہوئے بولا وہ لڑکیاں جب سے بار آئ تھی آغر کو گور رہی تھی ۔

آہ۔۔تم کبھی میری سنتے بھی ہوں جو آج سنو گئے کرنی تم نے اپنی مرضی ہی ہوتی ہے آریس اسے دیکھے بار سے باہر چلا گیا ۔۔

جیسے ہی آریس اس کے پاس سے اٹھ کر گیا ایک لڑکی ہاتھ میں شراب کا گلاس پکڑے اس کے پاس آئ ۔۔

کیا تم میرے ساتھ اکیلے میں کچھ وقت گزارنا چاہو گئے لڑکی پرجوش انداز میں بولی ۔۔آغر مسکرائے اس کے ہاتھ سے شراب کا گلاس تھام گیا ۔۔

تو پھر چلتے ہیں ۔۔ضرور کیوں نہیں۔۔آغر اسے کمر سے تھامے بار سے باہر لے گیا ۔۔ 

***

کیا تم سچ کہہ رہی ہوں ۔۔کیا وہ واقعی میں اس بار یہاں آنے والا ہے 

  بیلا نے ایرا سے پرجوش انداز میں پوچھا ۔۔

ایرا اپنی بہترین دوست کی طرف دیکھ کر مسکرائ ۔

ہاں وہ آ رہے ہیں ۔۔وہ کل آریس کے ساتھ آئے گئے کیا تم میرے ساتھ ائیرپورٹ چلو گئ انہیں لینے ۔۔

بیلا یہ سن کر گھبرا گئ اور اپنا نچلہ ہونٹ کاٹنے لگی یہ اس کی بچپن کی عادت ہے جب بھی وہ گھبرا جاتی یا اداس ہوتی تو اپنے ہونٹ کاٹنے لگتی ہے ۔۔

اس کو اپنے ہونٹ کاٹتا دیکھ ایرا مسکرائ ۔۔

 "ارے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں میرا بھائی تمہیں نہیں کھائے گا

 اور اگر تم گھبرا رہی ہو تو تم رہنے دو پھر تم میرے بھائ سے ڈائریکٹ برتھ ڈے پارٹی پر ہی مل لینا   یہ سن کر بیلا نے ہونٹ کاٹتے ہوئے اس کی طرف دیکھا... "نہیں میں آنا چاہتی ہوں، میں اسے دیکھنا چاہتی ہوں  بیلا اپنے معصوم لیکن پراسرار لہجے میں بولی..

ایرا اسے دیکھ کر ہنسنے لگی بیلا نے الجھ کر اس کی طرف دیکھا ۔۔

تم کیوں ہنس رہی ہوں۔۔

کچھ نہیں مجھے کچھ یاد آ گیا میرا بھائ جب پہلی بار کیارا کے ساتھ ڈیٹ پر گیا تھا تو تم نے کیسے برتاو کیا تھا تم نے ان کی پہلی ڈیٹ خراب کر دی 

بیلا وہ سب یاد کر کے سخت شرمندہ ہوئ

 ۔۔

ٹھیک ہے ۔۔پاگل لڑکی میں تمہیں صبح آٹھ بجے لینے آو گئ تیار رہنا ایرا اس سے گلے ملے اپنی گاڑی میں بیٹھی چلی گئ   ۔۔

بیلا اسے الوداع کئے گھر کے اندر داخل ہوئ تو اس کی نظر اپنا والدین پر گئ جو ایک دوسرے سے بات کرنے میں مصروف تھے بیلا ان کی طرف دیکھ کر مسکرائ اور اوپر اپنے روم میں چلی گئ ۔۔

   اپنے کمرے میں داخل ہو کر بیلا اپنے بیڈ پر بیٹھی اور اس دن کے بارے میں سوچنے لگی جس

دن آغر اس لڑکی کے ساتھ ڈیٹ پر گیا تھا ۔۔

***

دس سال پہلے۔۔۔

آپی آغر کب آئے گا میں اسے اپنی پینٹنگ دکھاوں گی ۔۔دس سال کی بیلا اپنی بڑی بہن عریشہ سے بولی۔۔

عریشہ اور آغر بہت اچھے دوست تھے عریشہ چند سال آغر سے بڑی تھی  لیکن پھر بھی وہ بہترین دوست ہیں۔ 

بیلا وہ آج نہیں آئے گا عریشہ اپنی پیاری بہن کی طرف دیکھ بولی ۔۔

 یہ سن کر بیلا اداس ہو گئ ۔

کیوں ؟ وہ مجھ سے ناراض ہے 

عریشہ نے بیلا کو اپنے پاس بٹھایا اور آہستہ سے بولی۔۔

 "نہیں ڈیئر وہ تم سے ناراض نہیں ہے" "تو پھر آج وہ کیوں نہیں آئے گا؟"  بیلا نے اس سے پھر پوچھا۔  "اس کی آج رات ڈیٹ ہے 

شاید وہ مجھے میرے نوٹس دینے آئے یا نہیں کچھ کہہ نہیں سکتی ۔۔

ڈیٹ ؟ یہ ڈیٹ کیا ہوتی ہے 

ڈیٹ کا مطلب ہے ایک لڑکا اور لڑکی کچھ وقت ساتھ میں گزارتے ہیں کھانا کھاتے ہیں ۔۔بس اتنا ہی عریشہ چھوٹی سی بچی کو اچھے سے سمجھا نہیں پا رہی تھی ۔۔

پھر میں بھی ڈیٹ پر جانا چاہتی ہوں ۔۔میں جانا چاہتی ہوں ۔

اس کی بات سن کر عریشہ  مسکرا دی اور اس کے بالوں کو سہلانے لگی.." بیلا جب تم بڑی ہو گی تو تم ڈیٹ پر جا سکتی ہو لیکن ابھی نہیں" عریشہ اسے سمجھانے لگی۔۔

"نہیں. میں کیوں نہیں جا سکتی.. 

آپ نے ابھی تو کہا ڈیٹ کا مطلب ہے کچھ وقت ساتھ میں گزارنا اور کھانا کھانا۔۔تو میں کیوں نہیں جا سکتی ۔۔

بیلا میری جان۔۔۔ڈیٹ پر جانے کے لیے تمہیں ایک لڑکے کی ضرورت ہے عریشہ نے اسے سمجھانے کی کوشش کی ۔۔

پھر آغر کو کہو کہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائے ۔۔

میں اس کے ساتھ جانا چاہتی ہوں ۔۔

اس کی بات سن کر عریشہ چونک گئ ۔۔

بیلا تم ان کے ساتھ نہیں جا سکتی ۔۔

نہیں میں جاوں گی ۔۔تم اس سے کہو کہ مجھے بھی اپنے ساتھ لے کے جائے میں اسے پریشان نہیں کروں گئ 

عریشہ کچھ کہتی اس سے پہلے اس نے آغر کو روم کے دروازے پر کھڑا دیکھا۔۔

آپی پلیز اسے بتائے میں اس کے ساتھ جانا چاہتی ہوں ۔۔بیلا معصومیت سے اس کی طرف دیکھے بولی۔۔

آغر کیا تم بیلا کو بھی اپنے ساتھ لے جاو گئے عریشہ کو عجیب تو لگ رہا تھا لیکن بیلا کی ضد کے آگے وہ بے بس تھی ۔۔

کچھ سیکنڈ آغر دونوں کو دیکھتا رہا پھر بیلا کی جانب دیکھے بولا۔۔

، "جلدی تیار ہو جاؤ" یہ سن کر بیلا نے اسے مضبوطی سے گلے لگایا  اس کے گال پر پیار  دیے 

 باہر بھاگی..

عریشہ کافی شرمندہ ہوئ آغر عریشہ کو نوٹ دیے روم سے باہر نکل گیا ۔۔

بیلا تیار ہو کر نیچے آئ ۔۔اور تیز تیز بھاگنے لگی 

 "محتاط رہو بیلا" عریشہ  نے ان سے کہا.. بیلا نے سر ہلایا اور آغر کی گاڑی کی  طرف بھاگی اور فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی۔

آغر گاڑی میں بیٹھنے لگا تھا کہ اس نے دیکھا بیلا فرنٹ سیٹ پر بیٹھی ہے

بیلا تم پچھلی سیٹ پر بیٹھ جاوں ۔۔

کیوں ؟ مجھے فرنٹ سیٹ ہی پسند ہے بیلا بولے سیٹ بلٹ باندھ گئ ۔۔

بیلا کیارا یہاں بیٹھے گئ تم پچھلی سیٹ پر چلی جاوں ۔۔

میں نہیں جاوں گئ وہ بھی تو پچھلی سیٹ پر بیٹھ سکتی ہے بیلا ناراضگی سے بولی ۔۔آغر سرد آہ بھرے گاڑی میں بیٹھا ڈرائیو کرنے لگا ۔۔

ایک گھنٹے کے سفر کے بعد آغر نے گاڑی روکی اور فورا گاڑی سے نیچے اترا ۔۔

کچھ دیر بعد بیلا نے اسے ایک لڑکی کے ساتھ آتے ہوئے دیکھا ۔۔جس نے مختصر لباس پہنا ہوا تھا اور چہرہ میک اپ سے بھرا ہوا تھا ۔۔

اس کی ڈریس کو دیکھے بیلا اپنی ڈریس کو دیکھنے لگی ۔۔

میری ڈریس تو اس سے بہت اچھی ہے بیلا اپنی ڈریس پر ہاتھ پھیرے بولی ۔

آغر کیارا کو گاڑی تک لایا اور اس کے لیے پچھلا دروازہ کھولا کیارا آگے کی طرف دیکھ بولی۔۔

  "مجھے نہیں معلوم تھا کہ تم اپنی بہن کو ہماری پہلی ڈیٹ پر لے کر آؤ گے" 

آغر کے کچھ کہنے سے پہلے بیلا بول اٹھی۔  "میں اس کی بہن نہیں ہوں۔  میں بیلا ہوں" کیارا نے بیلا کی طرف دیکھا

آغر افسوس سے آنکھیں بند کر گیا ۔۔

فکر مت کرو وہ بہت معصوم ہے ۔۔

کیارا سر ہلائے پیچھلی سیٹ پر بیٹھ گئ ۔۔

وہ سب سے معصوم لڑکی ہے  لیکن صرف اپنے گھر والوں کے سامنے" آغر  نے اپنا جملہ مکمل کیا اور اپنی گاڑی میں بیٹھ کر گاڑی چلانا شروع کر دی۔

کیارا اپنے بیگ میں کچھ ڈھونڈ رہی تھی کہ آغر اسے دیکھ بولا۔۔

کیا تم کچھ بھول گئ ہو۔۔

ہاں بے بی میں اپنی ریڈ لیپسٹک گھر ہی بھول آئ ہوں کیارا پریشانی سے بولی۔۔

کیارا کے بے بی کہنے پر بیلا نے اپنے نظریں گھما کر اسے دیکھا ۔۔اپنا ریڈ کلر کا پینٹ برش کیارا کی طرف کئے بیلا بولی۔۔

  "یہ لو، میرے والد لندن سے لائے تھے۔  اور یہ آپ کی نام نہاد لپ اسٹک سے بہتر ہے۔ اور اگر آپ چاہیں تو میرے پاس تمام رنگ ہیں آپ اس سے میک اپ کر سکتی ہیں۔" یہ سن کر آس کی آنکھیں پھیل گئیں۔  کیارا  نے چونک کر بیلا کی طرف دیکھا.. 

بچے چہرے پر پینٹ برش استعمال نہیں کرتے اور تمہارے سونے کا ٹائم کیا ہے کیارا دانت پیستے ہوئے بیلا کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔

آپ بار بار میک اپ کر رہی ہے تو اس لیے میں نے آپکو دیا اور ہم کھانا کھانے جا رہے ہیں وہاں آپکو لیپسٹک کی کیا ضرورت ہے اور رہا میرا سونے کا ٹائم تو وہ تو آپکے بھی سونے کے بعد کا ہے ۔۔بیلا نے اس سے کہا اور آغر کی طرف دیکھنے لگی جو اپنی ہنسی کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کر رہا تھا 

  ہوٹل میں کیارا آغر  سے بات کرنے کی کوشش کر رہی تھی لیکن جب بھی وہ منہ کھولتی  بیلا بول اٹھتی .. کیارا  خاموش ہو کر بیلا کی طرف دیکھنے لگی  جو اپنی ڈائری  پینٹ کر رہی تھی  اور آغر  اس کی مدد کر رہا تھا  .. خود پر قابو نہ رکھ  کر کیارا  بولی۔۔

جب تمہیں میرے ساتھ کوئ بات ہی نہیں کرنی تو اس ڈیٹ کا کیا مطلب ۔۔میں جا رہی ہوں کیارا جان بوجھ کر یہ سب بول رہی تھی کہ آغر اسے روکے گا ۔۔

کیا تمہارے سونے کا ٹائم ہو گیا ہے ۔اچھا ٹھیک ہے جاوں تم جا کر سو جاوں ۔۔گڈ نائٹ ۔۔بیلا مسکرا کر اس سے بولی 

کیارا تم جانا چاہتی ہو تو جا سکتی ہوں آغر اس کی جانب دیکھ بولا ۔۔

کیارا نے غصے سے بیلا کی جانب دیکھا مگر اس کے غصے کی پرواہ کسے تھی 

بیلا احتیاط سے پینٹنگ کر رہی تھی ۔  کیارا  اپنا بیگ لے کر وہاں سے چلی گئی..

 "تمہارے سونے کا وقت کب ہے؟"  

آغر بیلا کی طرف دیکھ بولا۔۔

بیلا اس کی طرف دیکھ کر مسکرانے لگی ۔۔۔

بیلا ماضی کی میٹھی یادوں کو یاد کرتے ہوئے نہ جانے کب سو گئ

آغر کی آنکھ سورج کی روشنی سے کھلی ۔۔سستی سے آنکھیں کھولے اس نے اٹھنے کی کوشش کی لیکن اسے محسوس ہوا کہ کوئ اس کا بازو پکڑے ہوئے ہے آغر نے جب اپنی دائیں طرف دیکھا ایک لڑکی اس کے پاس پڑی سو رہی تھی ۔

یہ ابھی تک یہاں کیا کر رہی ہے جبکہ رات کو میں نے واضع کر دیا تھا کہ اس رات کے بعد وہ یہاں سے جا سکتی ہے آغر غصے سے بھرا اس لڑکی کی طرف دیکھنے لگا 

آغر نے تکیہ اٹھا کر اس لڑکی کے چہرے پر پھینکا 

لڑکی اٹھے الجھن سے آغر کو دیکھنے لگی ۔۔

تم ابھی تک یہاں کیا کر رہی ہوں آغر غصے سے چلایا۔۔

کیوں تمہیں میرا ساتھ دوبارہ نہیں چاہیے لڑکی بہکتے  ہوئے بولی ۔۔

آغر غصے سے اس کی جانب بڑھا ۔۔لڑکی یہ دیکھ کر خوش ہوئ اسے لگا آغر دوبارہ اس کے نزدیک آنے لگا ہے ۔۔

آغر مضبوطی سے اس کا جبڑا پکڑے دھاڑا ۔۔

لڑکی سنو میں کوئ بھی جسم دوبارہ استعمال نہیں کرتا اگر تم ابھی اس وقت یہاں سے نہ گئ تو میں تمہیں ابھی اسی وقت یہی پر زندہ گاڑ دو گا آغر کے الفاظ زہر سے بھی بدتر تھے ۔۔

لڑکی کی آنکھوں میں اپنے لیے خوف دیکھ کر نہ جانے کیوں اسے ایک سکوں سا حاصل ہوا تھا 

لڑکی اس سے ڈرے کمرے سے باہر بھاگ رہی تھی کہ آغر نے اس کا ہاتھ پکڑ کر روکا ۔۔

لڑکی نے ڈرتے ہوئے اس کی جانب دیکھا ۔۔یہ لو پیسے آغر نے پیسے لڑکی کے منہ پر دے مارے ۔

انہیں لو اور دفع ہو جاوں یہاں سے میں واش روم سے واپس آو تو میرا کمرہ خالی ہونا چاہیے ۔۔آغر لڑکی سے کہے واش روم میں داخل ہوا ۔۔

انہیں صرف پیسوں سے محبت ہے آغر لڑکیوں پر لعنت بھیجے ٹھنڈا شاور لینے لگا ۔ ٹھنڈا شاور ہمیشہ اس کے غصے پر قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوا تھا 

 شاور لینے کے بعد آغر کپڑے لے کر باہر آیا.. اپنے کمرے میں داخل ہوا تو اس نے دیکھا کہ اس کا کمرہ خالی ہے.. وہ مسکرایا اور اپنے بال خشک کرنے لگا.. تیار ہو کر نیچے گیا اور دیکھا کہ اس کا پرانہ وفادار نوکر کھانے کی میز پر ناشتہ لگا رہا تھا 

.. "گڈ مارننگ، آغر ، یہاں آؤ، تمہارا ناشتہ تیار ہے" اس نے آغر سے کہا.. آغر  مسکرایا  اور اپنی کرسی پر بٹھ گیا 

.. آدمی نے اسے ناشتہ دیا اور جانے ہی والا تھا کہ آغر بولا۔۔

، "انکل ہم واپس جا رہے ہیں، اپنے کپڑے پیک کر لیں ، شاید واپس آنے میں وقت لگے گا" یہ سن کر آدمی خوش ہو گیا۔  "مجھے خوشی ہے کہ آپ   واپس جا رہے ہیں  آپ کو اپنے والد کی کمپنی سنبھالنی ہوگی۔

آغر  مسکرایا اور بولا، "میں بھی خوش ہوں، شام کو ہماری فلائٹ ہے۔  آپ اس وقت تک تیار ہو جائیں انکل  میرے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کر لیں۔" وہ آدمی مسکرا کر بولا، "بیٹا میں نے ابھی  دوائی لی ہے، میں ابھی نہیں کھا سکتا، تم کھا لو میں بعد میں کھا لوں گا۔" آغر  نے اس کی طرف سر ہلایا اور  اپنا کھانا کھانے لگا.. کھانا کھا کر وہ دفتر کے لیے روانہ ہوا... 

آغر نے واپس جانے کا فیصلہ کیا تھا اس کی وجہ سے انکل دو سال سے اپنے گھر سے دور تھے انکل نے اپنے خاندان کو اس کے لیے چھوڑ دیا تھا جب آغر اپنا ملک چھوڑ کر آیا تھا ساتھ انکل بھی آئے تھے آغر ایک سال کا تھا جب انکل اس کے ساتھ اس کے باڈی گارڈ کے طور پر تھے وہ اسے اپنے بیٹے کی طرح پیار کرتے تھے اب آغر کی باری تھی ان کے لیے کچھ کریں آغر سوچتے ہوئے گاڑی چلا رہا تھا 

کچھ دیر بعد گاڑی ایک بڑی بلڈنگ کے نیچے جا کر روکی ۔۔

  "گڈ مارننگ سر" سیکورٹی گارڈ نے اسے سلام کیا.. آغر نے صرف سر ہلایا اور اپنے آفس میں داخل ہوا

تمام ورکرز نے اپنے بوس کو دیکھ کھڑے ہو کر سلام کیا آغر صرف سر ہلائے اپنے کیبن میں داخل ہوا 

 . لیکن  کیبن میں داخل ہوتے ہی اس کی نظر پھولوں کے گلدان پر پڑی۔  جو اس کی میز پر تھا۔

آغر نے غصے سے اپنی ہاتھوں کی مٹھیاں بینچ لی 

جیک ۔۔آغر غصے سے چلائے اپنے پی اے کو بلایا 

جیک آغر کی دھاڑ سنے اپنی جان کی دعا مانگتے ہوئے کیبن کی جانب بڑھا

گھبراتے ہوئے جیک نے دروازہ نوک کیا ۔۔اجازت ملنے پر جیک اندر داخل ہوا 

  . "جی سر" 

جیک سر جھکائے بولا۔۔

میری ٹیبل پر یہ فضول پھول کس نے رکھے ہیں ۔

آغر غصے سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے دانت پیستے ہوئے بولا۔۔۔

جیک نے خوبصورت پھولوں کی طرف دیکھا اور غصے سے بھرے ہوئے اپنے باس کی طرف دیکھا 

اس سے پہلے کہ میں تمہیں اپنی کمپنی سے نکال دو ۔۔

جلدی بولوں ۔۔آغر کا غصہ بڑھتا ہی جا رہا تھا ۔

جیک دماغ پر زور ڈالے سوچتے ہوئے دو قدم پیچھے ہوا۔۔۔

سر میں نے یہ پھول صبح اپنی نئی مینجر مس لیزا کے ہاتھوں میں دیکھے تھے شاید انہوں نے رکھے ہیں ۔۔

اسے ابھی میرے کیبن میں بیجھوں۔۔

جیک اثبات میں سر ہلاتے ہوئے باہر بھاگا۔۔ 

آغر غصے سے اپنی مٹھیاں بینچے اپنی چئیر پر بیٹھ کر اپنا سر جھکائے آنکھوں کو سختی سے بند کئے اپنے غصے ہر قابو پانے کی ناکام کوشش کرنے لگا ۔۔

تبھی دروازہ نوک ہوا ۔۔

اندر آو ۔۔۔آغر زور سے چلایا  

 لیزا ایک دلکش مسکراہٹ کے ساتھ اس کے کیبن میں داخل ہوئی.. "تم کون ہو؟ اور یہاں کیوں ہو؟" 

آغر غصے سے بولا۔۔

 لیزا ڈرتے ڈرتے چند قدم پیچھے ہٹی۔  

میں لیزا ہوں ۔۔میں آپ کی مینجر ہوں لیزا گھبرائے بولی۔۔

اس کی سنے آغر چئیر سے کھڑا ہوا بلکل اس کے مقابل آیا

 "کیا آپ کو لگتا ہے کہ میرا کیبن آپ کا بیڈ روم ہے

جسے آپ اپنی مرضی سے سجا سکتی ہیں آغر نے زہریلے لہجے میں اس سے پوچھا ۔۔

سرخ گلاب محبت کی علامت ہوتی ہے آج میرا پہلا دن تھا تو میں کچھ اچھا لانا چاہتی تھی لیزا ڈرتے ڈرتے بولی۔۔

ابھی کہ ابھی یہ ڈیم پھول میری ٹیبل سے اٹھاو اور تمہیں اس جاب سے بھی نکال دیا جائے گا تم جیسی لڑکی یہاں کام کرنے کے لائق نہیں ہے ۔۔

چلی جاوں یہاں سے ۔۔

۔ لیزا پھولوں کا گلدان لے کر کوئی سیکنڈ ضائع کیے بغیر باہر بھاگی... 

جیک۔۔۔آغر ایک بار پھر چلایا ۔۔

جیک جن کی طرح اس کے پاس خاضر ہوا ۔۔

جی سر ۔۔

میرا آج کا کیا شیڈول ہے ۔۔آغر خود کو ریلکس کئے چئیر ہر بیٹھا ۔۔

سر آپ کی آج گیلانی کے ساتھ بارہ بجے کی میٹنگ ہے ۔۔

اوکے ۔۔اب آپ جا سکتے ہیں ۔۔

جیک خدا کا شکر ادا کئے وہاں سے نکل گیا ۔۔

آغر نے سکون کی سانس لی۔۔اور سکون کے لیے اپنی آنکھیں موند گیا ۔۔۔

****

 کمرے میں بیلا بہت خوش ہو کر اچھل رہی تھی۔  آخر دو سال بعد اس کی محبت واپس آ رہی ہے۔  تبھی اس کا جڑواں بھائی عامر  اس کے کمرے میں داخل ہوا.. II!!!

 "بیلی، تم بندر کی طرح کود کیوں رہی ہو؟"  عامر نے اس سے الجھے ہوئے انداز میں پوچھا.. 

بیلا اس کی بات سنے فورا نیچے آئے غصے سے اپنے جڑواں بھائ کو دیکھنے لگی ۔۔

میرا نام بیلی نہیں بیلا ہے بیلا دانت پیستے ہوئے بولی۔۔

عامر  اپنی بہن کی طرف دیکھ کر مسکرایا اور بولا،

اس میں میرا کیا قصور ہے بچپن میں تم خود ہی سب کو کہتی تھی کہ میرا نام بیلی ہے ۔۔

بیلا غصے سے اس کی جانب دیکھے تکیہ ہاتھ میں اٹھائے اسے مارنے لگی ۔۔میں آج تمہیں مار ڈالوں گی احمق لڑکے بیلا اس کی جانب بھاگی۔۔

عامر آگے آگے بھاگ رہا تھا جبکہ بیلا اسکے پیچھے پیچھے بھاگ رہی تھی بیلا تھک کر بیٹھ گئ وہ جانتی تھی کہ وہ اسے نہیں پکڑ پائے گئ ۔۔

بیلا اسے بھول جاو اور آغر کے بارے میں سوچوں ابھی مجھے اس کی پسند کے گلاب کے پھول بھی لینے ہیں  

میں گلاب کے پھولوں  سے اس کا ویلکم کرو گی بیلا خود ہی سوچ کر خود ہی مسکرائ۔۔۔

 ***

جیک میٹنگ کے لیے ساری تیاری ہو گئ ہے ۔۔

جی سر۔۔۔

آغر سر ہلاتے ہوئے میٹنگ روم میں داخل ہوا اس کے پیچھے پیچھے جیک بھی میٹنگ روم میں داخل ہوا ۔۔

میٹنگ روم میں داخل ہوئے آغر سربراہی کرسی پر بیٹھ گیا۔۔کچھ ہی دیر میں سب ممبر میٹنگ ہال میں داخل ہوئے اپنی مخصوص نشستیں سنبھالتے ہوئے بیٹھے ۔۔

مسٹر آغر ۔۔۔آپ نے ہمیں اچانک میٹنگ پر کیوں بلایا؟ یہ بورڈ میٹنگ تو دس دن بعد ہونے والی تھی شئیر ہولڈر اور بزنس پارٹنر مسٹر صدیقی آغر کی جانب سوالیاں نظروں سے دیکھتے ہوئے بولے ۔۔

بلکل مسٹر صدیقی ۔۔آپ سہی کہہ رہے ہیں ہماری میٹنگ دس دن بعد ہونے والی تھی لکین مجھے پتہ چلا ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی ہمارے نئے پروجیکٹ کی انفارمیشن ہماری رئیول کمپنی کو دے رہا ہے 

آغر کی بات سنے سب ممبر چونک گئے اور خیرانگی سے آغر کی جانب دیکھنے لگے ۔۔

وہ شخص کون ہے؟؟

آغر اپنے بلکل ساتھ والی کرسی پر بیٹھے مسٹر جیمز واٹ کو دیکھتے ہوئے زہریلے لہجے میں بولا۔۔

مسٹر آغر آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں جیمز گھبرایا اسے اپنی جانب اس طرح دیکھتے دیکھ سب ممبر بھی اسے دیکھنے لگے ۔۔

کیوں کیا تم نے ایسا آغر اس کا گلہ دباتے ہوئے چیخا 

اتنے دن سے ہم سب کو دھوکہ دے رہے تھے ۔۔

میٹنگ میں موجود سب ممبر آغر کا یہ روپ دیکھ ڈر گئے تھے ۔۔

جیک پیپرز دیکھاو سب کو آغر کے کہنے پر جیک نے سب ممبرز کو پیپر بانٹے۔۔

سب خیران پریشان پیپر ریڈ کر رہے تھے ۔ 

پیپر دیکھ کر جیمز کا چہرہ پیلا پڑھ گیا ۔۔

پیپر پڑھ کر سب غصے سے جیمز کی جانب دیکھنے لگے ۔۔

مسٹر جیمز ہمیں آپ پر بھروسہ تھا آپ نے ہمارا بھروسہ توڑا ہم سب کو دھوکہ دیا مسٹر صدیقی غصے سے چیخے۔۔۔

اس کمینے انسان کو پولیس کے حوالے کر دو یہ شخص ہمارا بزنس پارٹنر بننے کے قابل نہیں ہے سب جیمز کی طرف دیکھتے ہوئے چلائے۔۔

پلیز میرے ساتھ ایسا مت کریں مجھے ایک موقع دے مجھے معاف کر دے ورنہ میں برباد ہو جاوں گا میری کمپنی تباہ ہو جائے گئ جیمز آغر کے سامنے ہاتھ جوڑے رحم کی بھیک مانگنے لگا ۔۔

آغر غصے سے مٹھیاں بینچے اس کی جانب بڑھا ۔

دھوکہ ۔۔مجھے اپنی زندگی میں اس لفظ سے سب سے زیادہ نفرت ہے اور تم نے مجھے دھوکہ دینے کی جسارت کی ہے آغر پرسکون لیکن زہریلے لہجے میں بولا ۔

پلیز مجھے ایک موقع دو ۔۔ایک بار مجھے معاف کر دو ۔۔

معافی ۔۔کا لفظ میری ڈکشنری میں موجود ہی نہیں اور سب سے بڑی بات  دھوکہ دینے والے انسان کو میں معاف نہیں کرتا تم نے جو کرنا تھا کر لیا اب میری باری ہے ۔۔آغر اسے گریبان سے پکڑے دیوار کے ساتھ لگائے اس کی ناک پر مکے مارے اسے توڑ چکا تھا جیمز درد سے چیخے زمین پر گر پڑا۔۔۔

خون اس کی ناک سے مسلسل بہہ رہا تھا ۔۔

جیک پولیس کو کال کرو ۔۔

جیک آغر کے حکم کی تکمیل کرتے ہوئے پولیس کو کال ملانے لگا۔۔۔

تم نے ہمیں دھوکہ دے کر بہت بڑی غلطی کی ہے مسٹر جیمز تمہارے بینک اکاؤنٹ کے ساتھ ساتھ تمہاری کپمنی اور ہوٹل بھی اب ہمارا ہوا گا ۔۔

تمہارے جیل جانے کے بعد ایک پیسہ بھی تمہارے گھر والوں کو نہیں ملے گا ۔

جیمز کی آنکھیں پھیل گئ ۔۔

تم ایسا نہیں کر سکتے میرے ساتھ کچھ بھی کرو لیکن میرے کپمنی اور ہوٹل کو چھوڑ دوں ۔۔

آغر مسکرایا۔۔۔

تم کمینے نہیں چھوڑوں گا میں تمہیں جیمز چلایا۔

آغر نے  کالر سے پکڑے ایک زبردست گھونسہ اس کے منہ پر مارا ۔۔

اپنی گندی زبان سے مجھے پر چلانے کی ضرورت نہیں ہے ورنہ یہاں سے زندہ نہیں جا پاوں گئے آغر اپنی سرخ آنکھوں سے اسے گھورتے ہوئے بولا اسے نیچے دھکیل گیا ۔۔

اتنے میں پولیس میٹنگ روم میں داخل ہوئ جیمز کو گرفتار کر گئ ۔۔

آغر آفندی یہ یہی پر ختم نہیں ہوا میں واپس آوں گا اور تمہاری سب سے قیمتی چیز تم سے چھین کر تمہیں تکیلف دو گا ۔۔میرا انتظار کرنا کہانی یہاں ختم نہیں ہوئ ابھی شروع ہوئ ہے ۔۔گیم آن ہے ابھی جیمز آغر کی طرف دیکھتے ہوئے چلایا ۔۔

جب بھی تم جیل سے باہر آو گئے مجھے وہاں پاوں گئے تاکہ میں تمہیں واپس سلاخوں کے پیچھے بھیج سکوں ۔۔آغر اس کی جانب دیکھتے ہوئے مسکرایا۔۔

پولیس جیمز کو گھسٹتے ہوئے باہر لے گئ ۔۔۔

مسٹر آغر اب ہمیں چلنا چاہیے مسٹر صدیقی آغر کی جانب دیکھے بولے بلکل آپ لوگ جا سکتے ہیں لیکن اگر آپ لوگوں میں سے کسی نے بھی ایسا کرنے کی ہمت کی تو میں اس کی زندگی بدتر سے بھی بدتر بنا دو گا ۔۔

سب آغر کے خطرناک ارادے سنے وہاں سے چلے گئے ۔۔

سر آریس صاحب آپکو کال کر رہے ہیں جیک موبائل آغر کے سامنے کئے بولا۔۔

ارے یار ۔۔کیا ہو رہا ہے ۔۔

   یہ خوش گوار لہجہ سن کر جیک  نے چونک کر اپنے پراسرار باس کی طرف دیکھا۔  وہ آدمی جو تھوڑی دیر پہلے ایک شخص کو مارنے کے لیے تیار تھا اب وہی آدمی اپنے دوست کے ساتھ خوش دلی سے بات کر رہا تھا . 

تم کہاں ہوں؟؟

میں آفس میں ہوں کیوں ؟ کیا ہوا ہے ۔۔

میں تمہارے اپارٹمنٹ میں ہوں ۔جلدی سے وہاں آ جاوں ساتھ میں لنچ کرتے ہیں اور شام کو فلائٹ بھی تو ہے ایک ساتھ لنچ کرتے ہیں پھر ایک ساتھ ائیرپورٹ چلتے ہیں ۔۔ کیا خیال ہے آریس پرجوش ہوئے بولا۔۔

بلکل۔۔میں جلد ہی وہاں پہنچاتا ہوں آغر کہے کال کاٹ گیا 

"جیک ، میں جا رہا ہوں، میری غیر موجودگی میں اس کمپنی کا خیال رکھنا۔ اور جیسا کہ میں نے کہا تھا کہ جب تک کوئی ضروری معاملہ نہ ہو مجھے کال مت کرنا۔" 

اوکے سر ۔۔جیک فرمابرداری سے سر جھکائے بولا۔۔

**

تمہاری بہن اور بچپن کی بہترین دوست عریشہ آپی نیورک میں ہے آریس نے اسے بتایا ۔۔

آغر سن کر مسکرا گیا ۔۔

  "یہ اچھی بات ہے۔ مجھے اسے دیکھے ہوئے دو سال ہو گئے ہیں۔ میں واقعی اس سے ملنا چاہتا ہوں لیکن مجھے تھوڑا ڈر بھی لگتا ہے۔ وہ مجھے مارنے والی ہے۔" آغر مسکراتے ہوئے بولا ۔۔

ویسے تم مار کھانے کے قابل ہی ہوں آریس کہے مسکرا گیا ۔۔

ایرا اور تمہاری گڑیا ہمیں ریسیو کرنے ائیرپورٹ آئیں گی آریس کی بات سنے آغر کھانا چھوڑے اسے دیکھنے لگا ۔۔

گڑیا ۔۔کیا تم بیلا کی بات کر رہے ہوں ۔۔

  "ہاں، بیلا، تمہاری گڑیا، وہ بھی آ رہی ہے" 

 بیلا اسے لینے آرہی ہے یہ سن کر اسے اندر کچھ عجیب سا محسوس ہوا.. "تمہیں یاد ہے تم نے اس لڑکے کو بہت مارا تھا  جس نے بیلا کے ساتھ بدتمیزی کرنے  کی ہمت کی تھی؟

تم نے تو اس کا ہاتھ تقریبا توڑ ہی دیا تھا وہ پورا ایک ہفتہ ہسپتال میں رہا تھا ۔۔

  وہ میرے چاچو کی بیٹی ہے 

اس لیے میری اس پر کچھ ذمہ داری ہے، اس سے زیادہ کچھ نہیں" آغر کہے دوبارہ کھانا کھانے لگا ۔۔

تمہاری ذمہ داری ہے یہ کچھ اور مجھے کیا پتہ ۔۔آریس بھی کہے کھانے پر جھک گیا ۔ ۔

انکل کیا آپ نے میری پیکنگ کر دی ہیں 

 "ہاں بیٹا. سب کچھ تیار ہے" 

"پھر کچھ دیر آرام کرتے ہیں پھر ہم ائیرپورٹ چلیں گے" آغر وہاں سے اٹھے بولے اپنے روم میں چلا گیا

بلکونی میں آنکھیں بند کئے آغر کھڑا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا کو محسوس کر رہا تھا ۔۔

آج دو سال بعد وہ واپس جا رہا تھا آغر آنکھیں بند کئے کھڑا تھا کہ اچانک اس کی آنکھوں کے سامنے ایک مسکراتا ہوا چہرہ آیا ۔۔

آغر نے فورا آنکھیں کھولی ۔۔

بیلا آفندی۔۔تم میرے ساتھ کیا کر رہی ہوں تم مجھے پاگل کر رہی ہوں آغر خود سے بڑبڑایا۔۔۔

***

یہ ڈریس کیسا ہے بیلا ڈریس ساتھ لگائے ایرا سے پوچھنے لگی ۔۔

بیلا تم مجھ سے یہ سوال ایک سو تین بار پوچھ چکی ہوں ایرا اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔

پلیز مجھ پر رحم کرو اور مجھے اب سونے دو ۔۔

بیلا اس کے چہرے کو اداسی سے دیکھنے لگی رات گئے تک شاپنگ کرنے کے بعد ایرا نے بیلا کو اپنے ہی گھر روک لیا تھا لیکن اب اسے اپنا یہ فیصلہ غلط لگ رہا تھا بیلا بار بار ڈریس چینج کر کے دیکھ رہی تھی اسے کوئ ڈریس پسند ہی نہیں آ رہا تھا اپنے ساتھ ساتھ ایرا کو بھی پریشان کئے ہوئے تھے ۔۔

ٹھیک ہے ایک آخری بار بتا دوں میں کیسی لگ رہی ہوں ۔۔بیلا تم بہت خوبصورت لگ رہی ہوں بلکل شہزادی کی طرح ۔۔اب پلیز مجھے سونے دو ایرا کہے اپنی آنکھیں بند کر گئ ۔۔

بیلا نے معصومیت سے اسے دیکھا اور ڈریس چینج کئے بالکونی میں جا کر بیٹھ گئ ۔۔

  رات کے ایک بج رہے تھے لیکن پھر بھی اسے نیند نہیں آرہی تھی ۔ جلدی آ جاوں آغر میں تمہیں بہت یاد کرتی ہوں بیلا سرگوشی کرتے ہوئے آسمان کی طرف دیکھنے لگی پھر خوبصورت گلاب کے پھولوں کو ۔۔مجھے امید ہے تمہیں یہ پھول بہت پسند آئے گئے ۔۔بیلا خود ہی بولے مسکرا گئ  اور آنکھیں بند کر گئ۔۔

وہ نہیں جانتی تھی اس کا آغر اب گلاب کے پھولوں سے نفرت کرتا تھا ۔۔

میں نے سنا ہے تم نے جیمز کو جیل بھیجوا دیا ہے ۔کیا یہ سچ ہے؟

آریس اسے میگزین میں مگن دیکھ بولا۔۔

ہاں ۔۔میں نے ہی اسے جیل بھیجا ہے کیونکہ اس نے مجھے دھوکہ دیا تھا اس نے ہمارے پروجیکٹ کی انفارمیشن ہماری مخالف کمپنی کو دی ۔۔۔

اس کے ساتھ تو اس سے بھی برا ہونا چاہیے تھا ۔۔

بھائ۔۔میں نے تو سنا ہے اس کا تعلق مافیا سے ہے جب وہ جیل سے رہا ہو گا وہ تمہیں لازمی نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا 

"تمہیں کیا لگتا ہے کہ میں اس کمینے سے ڈرتا ہوں؟

آغر اسے گھورتے ہوئے بولا۔۔

نہیں ہر گز نہیں ۔۔لیکن میرے خیال سے تمہیں اس کمینے سے توڑی اختیاط کرنی چاہیے ۔۔وہ ان لوگوں میں سے نہیں ہے جو اتنی آسانی سے ہار مان لیتے ہیں ۔۔وہ یقینا تمہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا ۔۔۔

مجھے اس کی کوئ پرواہ نہیں ہے اگر وہ ایسا ہی چاہتا ہے تو ٹھیک ہے آنے دو اسے اگر اسے آگ سے کھیلنا کا اتنا ہی شوق ہے تو ٹینشن کس بات کی ہے آگ سے کھیلے گا تو خود ہی جل کے خاک ہو جائے گا آغر کہے دوبارہ میگزین میں مصروف ہو گیا ۔

آریس کا دل ابھی بھی متمن نہیں ہوا تھا لیکن خاموش رہا جانتا تھا آغر اس کی ایک نہیں سنے گا اس لیے چپ رہنے میں ہی بھلائ تھی ۔۔

جہاز لینڈ ہونے میں کتنا وقت ہے مجھے ایک بہت ایمپورٹنٹ کال کرنی تھی آغر اپنے موبائل کی طرف دیکھے بولا ۔۔۔

ایک گھنٹہ ابھی باقی ہے ۔۔تم ابھی بزنس کی باتیں بھول جاوں اگر تمہاری بہن نے تمہیں کام کرتے ہوئے دیکھ لیا تو تمہاری خیر نہیں ۔۔

دونوں ایک دوسرے کو دیکھے ہنسنے لگے ۔۔۔۔

واقعی میں اگر ایرا اسے کام کرتا ہوا دیکھتی تو کسی کا لخاظ کئے بنا شروع ہو جاتی۔۔۔

***

ایرا بیڈ پر بیٹھی اپنی سب سے پیاری دوست پلس بہن کو دیکھ رہی تھی ۔۔دیکھ کم گور زیادہ رہی تھی ۔

میں کیا پہنوں بلیک ڈریس پہنوں ہا ریڈ بیلا دونوں کلر کے ڈریس اپنے ساتھ لگائے ایرا سے پوچھنے لگی 

بیلا یار ۔۔خدا کا واسطہ ہے تیار ہو جاو دو گھنٹے سے تم ڈریس چیک کر رہی ہوں ہمیں جانا ہے ۔ ایرا آنکھیں گھمائے بولی  ۔۔

بیلا معصومیت سے اسے گھورتے ہوئے دوبارہ بولی 

آخری بار ۔۔۔بس آخری بار بتا دو کونسا ڈریس پہنوں بلیک یا ریڈ ۔۔۔

میں تو کہتی ہوں تم جاوں ہی مت میں اکیلے ہی جا کر بھائ کو لے آتی ہوں ۔۔

ایرا نے اسے چھیڑا لیکن سنجیدہ لہجے میں ۔۔

ایرا کی باتیں سنے بیلا خیران ہوئے اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔بیڈ سے تکیہ اٹھا کر بیلا نے اپنی پوری طاقت لگا کر ایرا کی جانب پھینکا ۔

ایرا اسے کیچ  کئے مسکرا گئ ۔۔

میں تو سوچتی تھی کہ ہم دونوں بہت اچھی دوست  ہے لیکن تم میری دوست نہیں ہوں تم نہیں ہو میری دوست ، تم بہت بری ہوں ۔۔تم مجھے پر ہنستی بھی ہوں ۔۔تم۔۔تم۔۔بیلا اسے کچھ بڑا بولنا چاہتی تھی لیکن اسے کے پاس کچھ کہنے کو الفاظ ہی نہیں تھے ۔۔

ایرا اس کی جانب دیکھے ایک بار پھر ہنسی ۔۔

او میری معصوم اور پیاری لڑکی ۔۔تم مجھے کچھ غلط بول ہی نہیں سکتی ۔۔مجھے کیا کسی کو بھی نہیں ایرا اسے زور سے گلے لگائے بولی۔۔۔

یہ ریڈ ڈریس پہن لو اور جلدی تیار ہو جاوں 

بہت شکریہ میری جان تم واقعی میں بہت اچھی ہوں بیلا اس کے گال کو چومے ڈریس لیے واش روم میں بھاگ گئ ۔۔

مجھے پورا یقین ہے تم ضرور میرے بھائ کو  زندگی اور خوشیوں کی طرف واپس لاوں گئی میرا بھائ ایک پتھر دل انسان بن گیا ہے  صرف اس بے وفا عورت کی وجہ سے انہوں نے پیار محبت جیسے رشتوں پر سے اپنا اعتماد کھو دیا ہے ۔۔

مجھے امید ہے تم یہ کر سکتی ہوں ایرا بیلا کے واش روم میں جاتے ہی بند دروازے کو دیکھے سرگوشی میں بولی خود کو تسلی دینے لگی ۔۔

 کچھ دیر بعد بیلا ڈریس پہن کر باہر آئی.. 

"تم شہزادی لگ رہی ہو بیلا. اب چلو"

ایرا اس کی جنب دیکھ مسکرائ 

بیلا نے مسکرا کر اس کی طرف دیکھا ہونٹوں پر ریڈ لیپسٹک لگائے گلاب کے پھول لیے دونوں ائیرپورٹ کے لیے روانہ ہوئ

 "تمام لوگ توجہ فرمائیں جہاز لینڈ کرنے جا رہا ہے، براہ کرم اپنی سیٹ بیلٹ باندھ  لیں "  اعلان سن کر آغر اور آریس  نے اپنا میگزین رکھا اور مسکرائے۔  آخر کار وہ اپنے ملک  پہنچ گئے تھے .. جلد ہی جہاز اترا آغر اور آریس نے  باہر آ کر ویٹنگ سیکشن کی طرف چلنا شروع کر دیا کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ایرا  وہاں ان کا انتظار کر رہی تھی... بیلا نے جہاز کے اترنے کی آواز سنی تو پرجوش ہوئ لیکن گھبرا گئی۔ 

اس نے آغر کو ڈھونڈنے کے لیے اپنی نظریں یہاں وہاں دوڑائ لیکن اس کی نظریں مایوس ہو کر لوٹی ۔۔

ایرا اسے دیکھے مسکرا گئ یہاں  دیکھو وہ آریس اور بھائ آ رہے ہیں ایرا پرجوش ہوئے ان کی جانب بھاگی ۔۔

  اپنی بہن کو ان کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھ کر آغر  مسکرایا... آریس نے اس کی محبت پر مسکرا کر اپنے بازو کھولے لیکن ایرا  اس کے پاس سے نکل کر آغر  کو مضبوطی سے گلے لگا گئ ۔۔

آریس مایوسی سے اسے دیکھنے لگا۔۔

میں نے آپ کو بہت یاد کیا بھائ ۔۔ایرا آغر کے گلے لگی بولی ۔۔

میں تو تمہارا کچھ لگتا ہی نہیں مجھے کیوں یاد کرو گی آریس دونوں کے پیار سے جیلس ہوا بولا۔۔

ایرا مسکرا کر اس کے گلے لگ گئ ۔۔۔

بھائ میں آریس ایک ساتھ گھر جائے گئے آپ بیلا کہ ساتھ چلے جائے دیکھیں وہ یہاں آپ کو ریسیو کرنے آئ ہے ایرا نے بیلا کی جانب دیکھا آغر نے بھی اس کی جانب دیکھا بیلا کو دیکھے آغر نے ہاں میں  سر ہلایا ۔۔

ایرا بیلا کو آنکھ مارے آریس کو گھسیٹتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئ ۔۔

آغر بیلا کی جانب بڑھا ۔۔بیلا  گھبرائ ہوئ نیچے کی جانب دیکھ رہی تھی آغر اس کے سامنے کھڑا  گہرا سانس لیے اس کی خوبصورتی میں کھو گیا 

  اس کی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے بیلا نے اپنا ہاتھ مٹھی میں دبایا اور ہمت کر کے بولی، 

"ویلکم بیک" یہ نرم لہجہ آغر کو بے حد پسند آیا ایسا لگا جیسے اس  کی ساری تھکاوٹ ایک سیکنڈ میں اتر گئ ہو ۔

بہت سے لوگوں کو بیلا کی جانب عجیب نظروں سے دیکھتا دیکھ آغر کی آنکھیں غصے سے بھر آئیں سب لوگ بیلا کو ایسے گھور کر دیکھ رہے تھے جیسے وہ کسی اور دنیا سے آئ ہو ۔۔

آغر نے غصے سے اپنے ہاتھ کی مٹھیاں بینچ لی اور اپنا لمبا کوٹ اتار کر بیلا کے کندھوں پر ڈال گیا ۔

بیلا نے الجھ کر اسے دیکھا آغر اسے کمر سے پکڑے اپنے ساتھ لگائے لوگوں کی جانب دیکھنے لگا جو اسے گور کر دیکھ رہے تھے 

بیلا کو اپنے ساتھ لگائے آغر لوگوں کو یہ جتا رہا تھا کہ بیلا صرف اس کی ۔۔اس کی طرف دیکھنا بھی انہیں منع ہے ۔۔

آغر اس کی کمر میں ہاتھ ڈالے گاڑی کی جانب بڑھا 

 بیلا بے حس ہو گئی۔  تتلیاں اس کے پیٹ میں خوشی سے ناچنے لگی تھی ۔  

بیلا  شرما کر مسکرائی اور بولی، "تم نے اپنا کوٹ مجھ پر کیوں ڈالا؟ مجھے ٹھنڈ نہیں لگ رہی" یہ سن کر آغر نے اس کی جانب دیکھا جو اپنی معصوم کبوتر جیسی آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہی تھی 

اب آغر اسے کیا بتاتا اسے خود نہیں پتہ تھا کہ وہ ایسا کیوں کر رہا تھا اسے بہت غصہ آتا ہے  جب لوگ اسے دیکھتے ہیں اسے خود نہیں پتہ تھا  کہ وہ اس کے لیے اتنا احساس کیوں تھا 

آغر۔۔۔بیلا کی آواز نے اس کی سوچوں کا تسلسل توڑا ۔۔

بیلا سوالیاں نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔

تم اس ریڈ ڈریس میں بہت بری لگ رہی تھی اس لیے میں نے تم پر اپنا کوٹ ڈال دیا تاکہ تم مزید بری نہ لگوں ۔۔آئندہ سے ایسے ڈریس کبھی مت پہننا۔۔

آغر اس پر حکم صادر کئے بولا۔۔

بیلا اداسی سے نیچے دیکھنے لگی ۔۔

لیکن ایرا نے تو کہا تھا میں بہت خوبصورت لگ رہی ہوں بیلا معصومیت سے بولی ۔۔

کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھی کہ تمہیں کوئ تکیلف پہنچے اس لیے شاید اس نے ایسا بولا ہو گا ۔۔۔

ٹھیک ہے اگر تمہیں ایسے کپڑے نہیں پسند تو میں نہیں پہنوں گی بیلا سرگوشی کئے بولی آغر اس کی معصومیت پر مسکرایا لیکن اس کی مسکراہٹ اس وقت ختم ہو گئ جب اس کی نظر گلاب کے پھولوں پر پڑی ۔آغر سٹرینگ پر اپنی گرفت مضبوط کئے اپنے غصے کو قابو میں کئے بولا۔۔

کیا وہ پھول میرے لیے ہیں ۔؟ 

ہاں۔۔۔میں تمہارے لیے لائ ہوں تمہارے فیورٹ پھول تمہیں بہت پسند ہے نہ بیلا خوشی سے کہے پھول اس کی جانب بڑھا گئ ۔۔

اس کی خوشی کو دیکھتے ہوئے آغر اپنا غصہ کنٹرول کئے اس کے ہاتھوں سے پھول لیے ڈیش بورڈ پر رکھ گیا ۔۔

کچھ دیر کی خاموشی کے بعد ایک بار پھر آغر کی آواز گاڑی میں گونجی ۔۔عریشہ کیسی ہے؟ 

وہ ٹھیک ہے تم جانتے ہوں دو مہینے پہلے آپی نے ایک بہت ہی پیاری بیٹی کو پیدا کیا ہے وہ تمہیں دیکھ کر بہت خوش ہو گئ بیلا خوشی سے کھل گئ 

تم کیسے ہوں ؟ بیلا اس کے چہرے کی طرف دیکھے بولی ۔۔

آغر کا دل کیا اسے بتائے کہ وہ اس وقت کیسا ہے وہ کیسا محسوس کر رہا ہے اس کے اندر آگ لگی ہوئ تھی ان  لوگوں کی آنکھیں ابھی بھی اسے اپنی بیلا پر  محسوس ہو رہی تھی اس کا دل کر رہا تھا جا کر ان لوگوں کی ہڈیاں توڑ دیں اور چیخ چیخ کر لوگوں کو بتائے کی بیلا صرف اس کی ہے ۔۔صرف اس کی۔۔

کیا بیلا صرف تمہاری ہے اس کے دماغ نے اس کے دل سے پوچھا ۔۔

  نہیں؟ میرا مطلب ہے ہاں۔ اس کا دل اس کے دماغ کا ساتھ نہیں دے رہا تھا ۔۔

آغر کیا تم ٹھیک ہوں بیلا اسے کی  گہری سوچوں کو توڑتے بولی۔۔

آغر نے اس کا جواب دیے بغیر ایک دم سے گاڑی روکی۔۔

ہم گھر پہنچ گئے۔۔

 یہ سن کر بیلا نے باہر جھانکا اور دیکھا کہ واقعی میں گاڑی اس کے گھر کے باہر کھڑی تھی ۔

"کیا تم اندر نہیں آؤ گے؟"  

نہیں ۔۔میں کسی اور دن آوں گا 

بیلا مسکرائے سر ہلائے کوٹ اتارنے والی تھی کہ آغر نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔

  بیلا نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا..

رہنے دو مت اتاروں جب تک تم اپنے کمرے میں نہیں پہنچ جاتی اسے مت اتارنا آغر سامنے کھڑے گارڈ کو دیکھتے ہوئے بیلا سے بولا۔۔۔

اور یاد رکھنا آئندہ اس قسم کے کپڑے پہن کر باہر مت نکلنا آغر کا لہجہ تھوڑا سخت ہوا ۔۔

بیلا نے اس کی جانب دیکھا اور سر ہلائے گاڑی سے اترے گھر کی طرف چل دی ۔۔۔

آغر  مایوس ہو کر آنکھیں بند کر گیا ۔۔

یہ میں کیا کر رہا ہوں ؟ آغر آفندی دور رہو اس سے وہ بہت معصوم ہے وہ باقی لڑکیوں کی طرح نہیں ہے تم اسے تکلیف دو گے ۔۔وہ معصوم گڑیا کی طرح سرشار ہے آغر خود سے بڑبڑایا۔۔

لیکن ان لوگوں کی ہمت کیسی ہوئ اسے ہوس کی نظروں سے دیکھنے کی ۔۔

آغر اس سے دور رہوں وہ کم عمر ہے تم اسے برباد کر دو گئے آغر کا دماغ غصے سے بھرا پڑا تھا اسے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا بول رہا ہے ۔۔

بیلا نشے کی طرح اس کے دماغ پر سوار ہو رہی تھی بیلا اس کا جنون بنتی جا رہی تھی 

آغر سوچوں کے ساتھ ہی اپنے گھر کی طرف گاڑی بڑھا گیا ۔۔۔

آغر نے اپنی گاڑی آفندی مینشین کے سامنے روکی ۔

گاڑی سے نیچے اترے اس نے بہت غور سے مینشن کو دیکھا ان دو سالوں میں مینشن میں بہت تبدیلی آئ تھی آغر ادھر اودھر دیکھے گہرا سانس بھرے  مینشن کے اندر داخل ہوا ۔۔۔

آغر جیسے ہی اندر داخل ہوا سامنے اس کی ماں نمناک آنکھوں سے دروازے کے پاس کھڑی اس کا ہی انتظار کر رہی تھی ۔۔

ماما ۔۔آغر آگے بڑھے انہیں اپنے گلے سے لگا گیا کلثوم اس کے چہرے کے ایک ایک نقش کو چومے اسے پھر سے گلے لگا گئ آنسو اس کی آنکھوں سے رواں تھے ۔۔

آغر کلثوم کو خود سے الگ کئے اس کے آنسو صاف کئے اس کی پیشانی کو نرمی سے چومے پیچھے ہوا۔۔۔

ماما آپ کا بیٹا آپ کے سامنے ہے آپ فکر نہ کریں اب میں آپ کے پاس ہی رہو گا ۔۔ 

کلثوم اپنے آنسو صاف کئے اس کی پیشانی کو دوبارہ چوم گئ ۔۔

بیٹا میں نے تمہیں بہت یاد کیا ہے اپنی ماں کو چھوڑ کر دوبارہ مت جانا ۔۔

ماما میں نہیں جاوں گا آپ رونا بند کریں آغر آفندی کی میں کو رونے کی اجازت نہیں ہے اور آپ نے بتایا نہیں آپ کا بیٹا پہلے سے زیادہ ہینڈسم ہو گیا ہے ۔۔

کلثوم اس کی بات سنے مسکرا گئ ۔۔میرا بیٹا اس دنیا کہ سب سے ہینڈسم مرد ہے۔۔

پاپا کہاں ہے ؟

وہ آفس گئے ہیں جلدی آ جائے گئیں تم آرام کر لو تھک گے ہو گئے ۔۔

آغر کلثوم کی پیشانی کو ایک بار پھر چومے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گیا ۔۔

کمرہ بلکل ویسا تھا جیسا آغر چھوڑ کر گیا تھا اپنا بیگ صوفے پر رکھے آغر فریش ہونے کے لیے واشروم گیا ۔۔

 لمبا شاور لینے کے بعد وہ باہر آیا کپڑے لینے کے لیے اس نے وراڈروب کھولا تو اس میں سے ایک بوکس زمین پر گرا ۔۔

آغر بوکس بیڈ پر رکھے کپڑے چینج کئے واپس بوکس کے پاس آیا ۔۔

اس نے بوکس کھولا تو ایک سرخ کپڑے کا ٹکڑا اس میں سے نکلا ۔۔آغر کپڑا ہاتھ میں پکڑے مسکرایا اور اسے اپنے لبوں سے لگا گیا کچھ میٹھی یادیں اس کے آنکھوں کے سامنے آئ ۔۔

***

 آغر بخار سے بیڈ پر لیٹا ہوا تھا گیارہ سال کی ننھی بیلا اس کے پاس بیٹھی  فکر مندی سے اسے دیکھ رہی تھی اپنے گھر والوں کے ساتھ بیلا بھی آغر کی خیریت دریافت کرنے آئ تھی 

بیلا بیٹا آغر ٹھیک ہو جائے گا ڈاکٹر نے اسے انجیکشن لگا دیا ہے ابھی کچھ دیر میں ٹھیک ہو جائے گا بیلا کو یو اداس دیکھ اس کے والد   اسے تسلی دیے بولے۔۔

سب گھر والے بیلا کو آغر کے پاس چھوڑے کمرے سے باہر چلے گئے بخار کی وجہ سے آغر کا رنگ پیلا پڑ چکا تھا ۔۔

بخار پلیز میرے آغر سے دور ہو جاوں میں تمہیں اپنی فیورٹ کینڈی دو گی بیلا آغر کے قریب ہوئ سرگوشی میں بولی شاید بخار اس کی بات مان لیتا اور اس کے آغر سے دور ہو جاتا ۔

اچانک بیلا کے دماغ میں کچھ آیا بیلا مسکرائ اور اٹھ کر واش روم کی جانب بھاگی بیلا واش روم سے پانی بھرے اسے آغر کے پاس لائ ۔۔

اب مجھے ایک کپڑا بھی چاہیے بیلا کمرے میں ادھر اودھر نظریں دوڑانے لگی لیکن اسے کہی کوئ فالتو کپڑا نظر نہیں آیا ۔۔

بیلا بہت اداس ہوئ اس کی نظر اپنے ڈریس پر گئ اس نے فلموں میں کہی بار ہیروئن کو اپنا ڈوپٹہ پھاڑ کر ہیرو کی پٹی کرتے دیکھا تھا ڈوپٹہ تو اس کے پاس نہیں تھا اس نے اپنا ڈریس ہی پھاڑ لیا ۔۔

بیلا اپنا ڈریس پھاڑے اسے پانی میں ڈالے اچھے سے اسے گیلا کئے اسے آغر کے ماتھے پر رکھ گئ ۔۔

 کچھ دیر بعد آغر  نے کمزوری سے آنکھیں کھولیں تو اپنے ماتھے پر کچھ سرد محسوس ہوا.  اس نے دیکھا تو اس کی گڑیا ماتھے پر گیلا کپڑا ڈال رہی ہے.. "بیلا تم کیا کر رہی ہو؟"  آغر نے خیرانگی سے اس کی جانب دیکھا ۔۔۔۔

بیلا اسے ہوش میں دیکھ مسکرائ ۔۔

میں تمہارا علاج کر رہی ہوں ۔۔میں نے ایک فلم میں دیکھا تھا ایک لڑکی نے بلکل ایسا ہی کیا تھا جب اس کا بوائے فرینڈ بیمار ہوا تھا ایسا کرنے کے بعد اس کا بوائے فرینڈ بلکل ٹھیک ہو گیا تھا ۔۔

آغر اس کی معصومیت سے بھری باتیں سن کر مسکرایا ۔۔

شکریہ میری پیاری گڑیا ۔۔اب میں ٹھیک ہوں ۔۔

 بیلا اسے دیکھ کر مسکرائی تبھی آغر کی نظر بیلا کے پھٹے ہوئے لباس پر پڑی.. "یہ کس نے کیا؟ کس کی ہمت ہے تمہیں چھونے کی؟ 

سولہ سال کا آغر  بھاری روب دار آواز میں بولا۔۔

 "میں نے اسے پھاڑا ہے ، مجھے کپڑے کی ضرورت ہے اس لیے میں نے ایسا کیا" بیلا نے اسے بتایا اور مسکرا دی..

 آغر نے حیرانی سے اپنی گڑیا کو دیکھا... "کیا تم ایسا نہیں کرو گے؟  

کیا نہیں کرو گا؟ آغر نہ سمجھی سے بولا۔۔

 "میں نے اس فلم میں دیکھا تھا، جب لڑکا ٹھیک ہو گیا تو اس نے لڑکی کو کس کیا تھا ، کیا تم مجھے کس نہیں کرو گے ؟"  بیلا نے اس سے  معصومیت سے پوچھا.. آغر  یہ سن کر چونک گیا 

گڑیا تم آجکل کس قسم کی فلمیں دیکھ رہی ہوں آج سے تمہارا فلمیں دیکھنا بند۔۔

کیوں بند۔۔ فلموں میں سے تو اتنا کچھ سیکھنے کو  ملتا ہے اگر میں نے فلم نہ دیکھی ہوتی تو آج تمہیں ٹھیک کیسے کرتی ۔۔بولوں ۔بیلا اپنی آنکھیں بڑی کئے بولی ۔۔۔بولوں اب چپ کیوں ہو گئے ۔۔ 

آغر اس کی معصوم لیکن بے تکی باتوں پر مسکرا گیا 

تمہارا بہت شکریہ ڈاکٹر بیلا اگر آپ آج مجھے ٹھیک نہ کرتی تو میں تو مر ہی جاتا آغر اپنی مسکراہٹ دبائے بولا۔۔

آغر میں تمہیں کبھی مرنے نہیں دو گئ ۔۔میں جا کر سب کو بتاتی ہو کہ تم ٹھیک ہو گئے ہوں اور اٹھ گئے ہوں

یہ کہہ کر بیلا باہر بھاگی اور آغر  نے سرخ کپڑا لے کر اپنے تکیے کے نیچے رکھ دیا۔ اس کے بعد اس نے کپڑا ایک بوکس  میں رکھا دیا ۔۔

آغر خیالوں سے باہر آیا مسکرایا  سرخ کپڑا دوبارہ بوکس میں رکھے اس بند کئے وارڈروب میں رکھ گیا ۔۔

"بیلا مجھ سے دور رہو، میں تمہیں تکلیف نہیں دینا چاہتا، میرا جنون مت بنو" آغر  خود سے  سرگوشی کئے  اپنے کمرے سے باہر نکل گیا ۔۔۔

***

میں تمہیں مار ڈالوں گی بس ایک بار تم میرے ہاتھ آ جاوں ۔۔تم نے مجھ سے جھوٹ بولا۔۔ نہیں چھوڑوں گئ بیلا ایرا کے پیچھے بھاگتے ہوئے چلائ ۔۔

 "کیوں؟ میرا کیا قصور ہے ؟ جج بھی مجرم کو موت کی سزا سنانے سے  پہلے اس کی آخری بات سنتا  ہے  ۔ کیا تم میری بات نہیں سنو گی ؟" 

ایرا آگے آگے بھاگتی ہوئ بولی 

 "تم بری ہو، بہت بری ہو، تم نے کہا تھا کہ میں خوبصورت لگ رہی ہوں لیکن اس نے کہا کہ میں بری لگ رہی ہوں، یہاں تک کہ اس نے اس بدصورت لباس کو ڈھانپنے کے لیے اپنا لمبا کوٹ مجھ پر ڈال دیا"

 بیلا  اداس ہو کر بولی.. یہ سن کر ایرا  مسکرا دی.. بیلا نے اسے مسکراتے دیکھا تو وہ اسے کوسنے لگی، تم بہت بری ہوں تم ایک موٹی لڑکی ہوں بہت بد صورت ہوں تم نے مجھے جھوٹ بولا اللہ کرے تمہارے مینگتر کو بھی تم بد صورت لگوں۔۔ ایرا اس کی عجیب گالیاں سنے زور سے ہنسی 

 بیلا نے غصے سے اس کی طرف دیکھا اور کچھ کہنے ہی والی تھی کہ اس کا بھائی اس کے کمرے میں داخل ہوا اور بولا۔

 "بیلی... نہیں... میرا مطلب ہے بیلا تم گالیاں دے رہی ہوں ۔۔

 بیلا نے اپنے بھائی کی طرف دیکھا اور بولی، "ہاں، میں نے آج ہی کتاب سے سیکھی ہے" "کیا تم ان الفاظ کو دہرا سکتی ہو؟  

  الارم رِنگ ٹون کے لیے بہترین رہیں گی 

تمہاری یہ خوفناک گالیاں سن کر کوئ دوبارہ سونے کی ہمت نہیں کرے گا عامر اور ایرا پاگلوں کی طرح ہنسنے لگے عامر ہنستے ہوئے باہر چلا گیا جبکہ ایرا ابھی تک ہنس رہے تھے ۔ 

وہ مجھے ناپسند کرتا ہے بیلا اداس ہوئ بیڈ پر بیٹھ گئ ۔۔

ایرا یہ سن کر اپنی ہنسی روکے اس کے بلکل ساتھ جا کر بیٹھ گئ اور اس کا ہاتھ پکڑے بولی  

بیلا وہ تمہیں ناپسند نہیں کرتے وہ ابھی خود نہیں جانتے ۔۔

میں جانتی ہوں تم مجھ سے پھر جھوٹ بول رہی ہوں تم صرف  میری دوست ہونے کے ناطے یہ سب کہہ رہی ہوں  

اگر وہ سچ میں مجھے پسند کرتا تو وہ یہ کبھی نہ کہتا کہ میں بری لگ رہی ہوں یہاں تک کہ اس نے میرے ڈریس کو چھپانے کے لیے اپنا کوٹ مجھ پہ ڈال دیا بیلا سامنے ہیگ ہوئے کوٹ کو افسوس سے دیکھے بولی ۔۔

میری پیاری بیلا ۔۔میری جان میرا بھائ جیلس ہو رہا تھا تم نے دیکھا نہیں تھا ائیرپورٹ پر سب لوگ تمہیں کیسے دیکھ رہے تھے سب کی نظروں سے بچانے کے لیے میرے بھائ نے تم پر اپنا کوٹ ڈالا کیونکہ وہ نہیں چاہتے تھے لوگ تمہیں ہوس بھری نظروں سے دیکھیں 

بیلا خیرانگی سے ایرا کی طرف دیکھنے لگی ۔

تو وہ الفاظ جو آغر نے کہے تھے ان کا مطلب وہ نہیں تھا ۔۔

نہیں بلکل نہیں ایرا مسکراتے ہوئے بولی ۔۔

بیلا بھی مسکرا گئ ۔۔

اب میں کیا کروں؟ میری برتھ پارٹی میں بلیک ڈریس پہننا تم ۔۔صبح صبح ہمارے گھر آ جانا میں خود تمہیں تیار کروں گی بلیک ڈریس میں تم بہت خوبصورت لگوں گئ بھائ تو تمہیں دیکھتے ہی رہ جائے گئے 

 بھائ کو جھٹکا دیتے ہیں بھائ کو دیکھانے کے لیے تمہیں انہیں جیلس کرنا ہو گا ۔۔

جیلس ۔۔ایرا کی باتیں بیلا کی سمجھ سے باہر جا رہی تھی ۔۔

ہاں جیلس بھائ کو جیلس کرنے کے لیے تمہیں کسی دوسرے انسان سے پیار سے باتیں کرنی ہو گی انہیں اگنور کرنا ہو گا ۔۔

کیا یہ آئیڈیا کام کرے گا ۔۔

ہنڈریڈ پرسنٹ کام کرے گا ۔۔اب میں گھر جا رہی ہوں تم کل صبح آ جان ایرا اسے کے گلے لگے اس کے گال کو پیار سے چھوئے اٹھی اور چلی گئ ۔۔

بیلا اپنے بیڈ پر لیٹ گئی کچھ پیچھلی یادیں اس کے ذہن میں گردش کرنے لگی ۔۔

**

نو  سال کی پیاری سی بیلا اپنے کلاس روم کی طرف چل رہی تھی جب ایک لڑکے نے اسے دھکا دیا.. بیلا خود کو متوازن نہ رکھ سکی اور  ایک لڑکی پر گر پڑی جو آئس کریم کھا رہی تھی۔  آئس کریم لڑکی کے پاؤں پر گر گئی.. اس نے غصے سے بیلا کی طرف دیکھا... 

ایم سو سوری مجھے معاف کر دے مجھے کسی نے دھکا دیا ہے بیلا لڑکی سے معذرت کئے بولی۔ 

تم کیا سمجھتی ہوں تمہارے سوری کہنے سے سب ٹھیک ہو جائے گا میرا اتنا نقصان کر دیا میری آئس کریم گرا دی اوپر سے میرے شوز گندے کر دیے تمہیں کیا لگا میں تمہیں ایسے ہی معاف کر دو گی 

میں تمہیں ایک نئ ائسکریم لا دیتی ہوں 

تم نے مجھے بھکاری سمجھا ہوا ہے تم نے میرے شوز خراب کئے ہیں اب تم ہی انہیں صاف کروں گی یہ سن کر بیلا کی آنکھیں پھیل گئیں۔  اس نے ادھر ادھر دیکھا تو بہت سی لڑکیاں اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی ..

 "میں ایسا نہیں کروں گی" بیلا ڈری سہمی بولی۔۔

دیکھوں اپنی مرضی سے صاف کر دو ورنہ میرا گینگ زبردستی تم سے صاف کروائے گا ۔۔

 لڑکی بولی اور اس کی سہیلیاں ہنسنے لگیں.. 

 بیلا کی آنکھیں نم ہوگئیں.. جب یہ لڑکی میرے جوتے صاف کرے تم سب اس کی ویڈیو بنانا لڑکی ہنستے ہوئے اپنی سہیلیوں سے بولی 

  اس کی سہیلیوں نے مسکرا کر بیلا کا بازو پکڑا تو پیچھے سے ایک زہریلی روبدار آواز انہیں سنائی دی ۔

اسے چھونے کی کسی نے ہمت بھی کی تو میں اس کا ہاتھ توڑ دو گا لڑکی ہونے کا لحاظ بھی نہیں رکھو گا 

آغر کی آواز سن کر لڑکیاں ساری پیچھے ہٹ گئ 

بیلا نے ایرا اور آریس کے ساتھ آغر کو کھڑے دیکھا تو روتی ہوئ بولی ۔۔

آغر کسی نے مجھے دھکا دیا تھا میں نے جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا میں نے جان بوجھ کر اس کے شوز خراب نہیں کئے ۔۔

آغر آریس کے ہاتھ سے آئسکریم لیے بیلا کے شوز پر گرا گیا بیلا سمیت سب خیرانگی سے آغر کو دیکھنے لگے ۔۔

اب تم اس کے شوز صاف کرو گی اور سب ویڈیو بنائے گئے آغر سخت نظروں سے  لڑکی کی طرف دیکھ بولا ۔۔

میں ایسا ہر گز نہیں کروں گئ لڑکی کہے جانے ہی والی تھی کہ آغر نے اس کا بازو مضبوطی سے پکڑ لیا 

  لڑکی درد سے چیخ اٹھی۔

جلدی سے صاف کرو ورنہ اپنے پاپا سے کہہ کر تمہیں اس سکول سے نکلوا دو گا آغر غصے سے چیخا ۔۔سب جانتے تھے کہ آغر کے والد  اس سکول کے ٹرسٹی تھے ۔

لڑکی مجبورا خود کو کوستے ہوئے گھٹنوں کے بل جھکے اپنے ڈوپٹے سے بیلا کے شوز صاف کرنے لگی ۔۔

  لڑکی شوز صاف کئے اٹھی۔۔

آئندہ کبھی بھی میری گڑیا  پر حکم چلانے کی کوشش کی تو اس سے بھی برا ہو گا آغر بیلا کا ہاتھ پکڑے غصے سے  بھری نگاہیں  لڑکی پر ڈالے بیلا کو لیے  وہاں سے چلا گیا ۔۔

آغر کا خود کے لیے جنونی پن یاد کئے بیلا مسکرا دی ۔۔

آغر میں اب اور تمہارا انتظار نہیں کر سکتی ۔۔

کل کے لیے تیار رہنا ۔۔بیلا خود سے سرگوشی کئے آنکھیں بند کر گئ ۔ 

" He loves me"

"He loves me not"

"He loves me"

"He loves me not"

"He loves me"

"He loves me not"

"He loves me "

"He loves me not"

بیلا گلاب کی پنکھڑیوں کو توڑتے ہوئے بولی رہی تھی بیلا جاننا چاہتی تھی کہ آغر اس سے محبت کرتا ہے کہ نہیں ۔۔۔

"He loves me"

بیلا کا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا بس دو پنکھڑیاں باقی رہ گئ تھی 

"He loves me not"

اب بس ایک پنکھڑی ہی باقی رہ گئ تھی کہ ایک دم سے کسی نے اس کے ہاتھ سے گلاب کا پھول چھین لیا ۔۔بیلا نے اداس نظروں سے اس شخص کی طرف دیکھا تو عامر ہاتھ میں گلاب کا پھول لیے اس کی جانب ہی دیکھ رہا تھا ۔۔

 " عامر۔۔۔مجھے میرا پھول واپس دو، 

بیلا اس کے ہاتھ سے پھول چھیننے ہی والی تھی کہ عامر نے پھول کھڑکی سے باہر پھینک دیا۔۔

بیلا نے غصے سے اس کی جانب دیکھا ۔۔

یہ کیا کیا تم نے ۔۔آخری پنکھڑی رہ گئ تھی بس  ۔

بیلا تم بہت معصوم ہوں تمہاری اس معصومیت نے تمہیں ماضی میں بھی  تکلیف دی تھی ۔۔میں نے چاہتا کہ تم اس بار پھر اس درد سے گزرو کوئ جانتا ہے یا نہیں جانتا لیکن میں اچھے سے جانتا ہوں کہ تم کس درد سے گزری ہوں کتنا دکھ برداشت کیا تھا تم نے۔۔ میں تمہارا جڑواں بھائ ہوں میں تمہاری تکلیف کو اچھے سے محسوس کر سکتا ہوں عامر بیلا کا ہاتھ پکڑے نرمی سے بولا ۔۔

بیلا کا سارا غصہ عامر کی باتیں سن کر اتر گیا تھا 

وہ بدل گیا ہے ۔۔اور اب تو وہ بے وفا لڑکی بھی اس کے ساتھ نہیں ہے تم جانتے ہوں وہ پنکھڑیاں بھی مجھ سے کہہ رہی تھی کہ وہ مجھے سے محبت کرتا ہے لیکن تم نے سب برباد کر دیا ۔۔

بیلا وہ تم سے محبت نہیں کرتا ۔۔تم یہ حقیقت مان کیوں نہیں لیتی تم اس کی کچھ نہیں لگتی تم اس کے لیے کوئ معنی نہیں رکھتی  اور اسے جتنا جلدی تم قبول کرو گئ اتنا تمہارا لیے اچھا ہو گا ۔۔

نہیں عامر ۔۔وہ بدل گیا ہے وہ میرا بہت خیال رکھتا ہے تمہیں پتہ ہے جب میں اسے ائیرپورٹ ریسیو کرنے گئ تھی تو اس نے مجھے لوگوں کی گندی نظروں سے بچانے کے لیے اپنا کوٹ مجھے پہنا دیا تاکہ لوگ مجھے گندی نظروں سے مت دیکھیں ۔

بیلا عامر کو سمجھاتے ہوئے بولی ۔۔

"وہ تم سے محبت نہیں کرتا۔ 

وہ صرف اپنی بے وفا بد کردار گرل فرینڈ سے بہت کرتا ہے تم اس کے قریب مت جاوں میں نہیں چاہتا ایک بار پھر وہ تمہاری تکلیف کا ذریعہ بنے 

عامر تم جیسا سوچ رہے ہوں اس بار ایسا کچھ نہیں ہو گا وہ میری بہت پرواہ کرتا تھا بہت خیال رکھتا ہے میرا ۔۔۔۔شاید وہ بھی مجھ سے پیار کرتا ہے 

نہیں وہ تم سے پیار نہیں کرتا وہ ایک پاگل انسان ہے جو نہ خود خوش رہ سکتا ہے اور نہ تمہیں خوش رہنے دے سکتا ہے وہ تم سے محبت نہیں کرتا لیکن پھر بھی وہ تمہیں کسی اور کے ساتھ نہیں دیکھ سکتا اس نے ہمیشہ تمہیں خود سے دور رکھا ہے 

اسے محبت کہتی ہوں تم ۔۔یہ کیسی محبت ہے جس میں وہ خود تو تمہیں اپنانا نہیں چاہتا اور نہ ہی کسی دوسرے کو تمہارے پاس آنے دیتا ہے وہ پیار نہیں پاگل پن ہے وہ ایک پاگل انسان ہے ۔۔۔

بیلا محتاط رہوں ہر کوئ تمہاری طرح معصوم نہیں ہوتا ۔۔

اگر اس بار اس نے تمہیں کوئ نقصان پہنچایا یہ کوئ تکلیف دی تو میں اسے جان سے مار دو گا میں اس کے بڑے ہونے کی پروا بھی نہیں کروں گا عامر بیلا سے کہے نرمی سے اس کی پیشانی پر لب رکھے کمرے سے باہر چلا گیا ۔۔۔

نہیں اس بار ایسا نہیں ہو گا آغر بدل گیا ہے اس بار وہ مجھے کوئ تکلیف نہیں دے گا بیلا عامر کے جاتے ہی خود کو پرسکون کئے بولی ۔۔

کل ایرا کی برتھ ڈے  پارٹی ہے اور مجھے وہاں جلدی جانا ہے ۔۔بس اس کے علاوہ تمہیں کچھ نہیں سوچنا بیلا ۔۔چلو اب جلدی سے سو جاوں ۔۔بیلا خود سے ہی بڑبڑائے بستر پر لیٹ کے اپنی آنکھیں بند کر گئ ۔۔۔

آغر کی محبت کے آگے بیلا بے بس تھی آغر کی محبت نے اسے پوری طرح جھکڑا ہوا تھا اس کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت آغر پر آ کر ختم ہو جاتی تھی 

***

آغر اپنی روم میں بیٹھا کسی فائل پر کام کر رہا تھا کہ دروازے پر ہونے والی دستک نے اس کا دھیان اپنی طرف کھینچا ۔۔

پاپا۔۔۔۔سالار آفندی کو دروازے پر دیکھ کر آغر اپنی جگہ سے کھڑا ہوا ان کی جانب بڑا ۔۔

اپنے والد  کی آنکھوں میں آنسو دیکھ آغر مضبوطی سے ان کے گلے لگ گیا ۔۔

سالار نے مضبوطی سے اسے گلے لگایا  اس کی پیٹھ تھپتھپائ ۔۔

لگتا ہے میرے چھوٹے نے مجھے بہت یاد کیا ہے سالار مسکرائے بولا ۔۔

پاپا اب میں چھوٹا نہیں رہا بڑا ہو گیا ہوں آغر سالار سے الگ ہوئے مصنوعی غصہ دیکھائے بولا  

سالار مسکرائے اس پھر سے گلے لگا گیا ۔۔

تم بوڑھے بھی ہو گئے تو میرے لیے تو چھوٹے ہی رہو گئے ۔۔

پاپا آپ کیسے ہیں 

آغر اپنے بیمار والد کی طرف دیکھ بولا ۔

میں  ٹھیک ہوں اور اب تم آ گئے ہوں اب تو میں ایک دم ٹھیک ہو جاوں گا ۔۔

یہ گھر اور کمپنی تمہارے بنا نا مکمل ہے 

 اب مجھے میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ میں دونوں سنبھال سکوں اب اس بوڑھے کو ریٹائرمنٹ چاہیے سالار جذباتی ہوئے بولا   ۔۔

پاپا کس نے کہا آپ بوڑھے ہیں آپ ابھی بھی جوان ہے لڑکیاں اب بھی آپ کے پیچھے پاگل ہے آغر آنکھ مارے شرارت سے بولا ۔۔

سالار بھی اس کی بات سنے مسکرا گیا ۔۔

آغر اس بار میں مذاق نہیں کر رہا کمپنی کو تمہاری ضرورت ہے اس کو گھر کو تمہاری ضرورت ہے اب تم کہی نہیں جاوں گئے نہ اس گھر سے اور نہ اس شہر سے اور یہ میرا حکم ہے ۔سالار انتہائ سنجیدگی سے بولا۔۔

پاپا میں وہی پر ٹھیک ہوں میں وہاں پر خوش ہوں آپ یہاں سب کچھ سنبھال تو رہے ہیں ۔۔

آغر تم میری بات کیوں نہیں سمجھ رہے تم کیوں اس لڑکی کے پیچھے اپنی زندگی برباد کرنے پہ لگے ہوں ۔۔

میں کچھ نہیں جانتا تم اگلے ہفتے سے کمپنی جوئن کرو گئے سالار سختی سے بولے وہاں سے چلے گئے ۔۔

آغر انہیں جاتا ہوا دیکھنے لگا ۔۔۔

آغر اس شہر میں ہر گز نہیں رہنا چاہتا تھا لیکن اپنے خاندان کو  بھی مزید  تکلیف نہیں پہنچا سکتا تھا ۔۔۔

***

ایرا کی سالگرہ کی تقریب میں بیلا بہت گھبرائ ہوئ کلب میں داخل ہوئی۔  آج وہ آغر  کو پرپوز کرنے جا رہی تھی ۔  آج وہ اسے بتانے جا رہی تھی  کہ وہ اس کے لیے کتنا معنی رکھتا ہے... بیلا نے اپنا لباس نیچے کھینچتے ہوئے سرخ گلاب کے گلدستے کی طرف دیکھا اور وی آئی پی سائیڈ کی طرف چلی گئی۔  کلب کو بہت اچھا ڈیکوریٹ کیا  گیا تھا ۔  سرخ گلاب کی پنکھڑیاں اور سرخ دل کے  غبارے پوری زمین پر پھیلے ہوئے تھے ۔  اچانک ہال  کے بیچوں بیچ ایک اسپاٹ لائٹ آن ہوئ   بیلا نے دیکھا کہ آغر  وہاں کھڑا  بہت ہینڈسم لگ رہا تھا .. 

بیلا اسے دیکھتی ہی رہ گئ آغر اس کے سامنے گھٹنوں کے بل جھکا ۔۔بیلا یہ سب دیکھ کر چونک گئ 

بیلا نے گھبرا کر اپنے بال کان کے پیچھے کئے ۔۔

میں جانتا ہوں آج میری بہن کی برتھ ڈے پارٹی ہیں 

لیکن آج میں تم سے کچھ کہنا چاہتا ہوں کچھ اقرار کرنا چاہتا ہوں ۔۔

.  مجھے نہیں معلوم کہ مجھے تم سے کب اور کیسے محبت ہوئ، ہاں، میں بہت محبت کرتا ہوں، میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں، 

تم سب سے زیادہ حیرت انگیز اور خوبصورت لڑکی ہوں میں نے آج تک تم جیسی لڑکی اپنی زندگی میں نہیں دیکھی ۔۔

میرے دل میں کچھ عجیب سا ہوا تھا جب میں نے پہلی بار  تمہیں دیکھا مجھے لگا شاید یہ صرف کشش ہے  لیکن میں غلط تھا یہ محبت تھی جنونی محبت جو دن بہ دن تیزی سے بڑھتی ہی جا رہی ہے میں آج تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں تم سے  اپنی آخری سانس تک محبت کروں گا اپنے دل کی رانی بنا کر رکھوں گا میں تمہارا بہت خیال رکھوں گا ہر حال میں تمہارا ساتھ دو گا ہر خطرے سے تمہاری خفاظت کروں گا ۔۔

تمہیں اپنے دل کی ملکہ بنا کر رکھوں گا ۔۔۔

 کیا تم مجھے سے شادی کروں گی کیا تم ہمیشہ کے لیے میرا ہاتھ پکڑو گی ۔۔

آغر کے منہ سے اظہارے محبت سب کر بیلا کی آنکھوں سے آنسو بہتے ہوئے اس کے گالوں کو بھیگا گئے ۔۔

اس کا بچپن کا خواب پورا ہو گیا تھا اسے اب بھی یقین نہیں آ رہا تھا کہ اس کی محبت اس کے سامنے ہے 

بیلا اپنے آنسو صاف کئے آغر کی جانب قدم بڑھانے ہی والی تھی کہ اس کے سامنے ایک اور اسپاٹ لائٹ پڑی  اور وہاں ایک لڑکی کھڑی تھی... بیلا چونک کر دو قدم پیچھے ہٹی.. اس نے ان کی طرف دیکھا.  وہ لڑکی کوئی اور نہیں بلکہ کیارا تھی 

آغر کی کلاس فیلو ۔۔

بیلا کا دل انہیں ایک ساتھ دیکھ کر ٹوٹ گیا تھا 

کیارا ہاں میں سر ہلائے آغر کی جانب بڑھی ۔۔

آغر نے مسکرا کر انگوٹھی نکال کر کیارا کی انگلی میں ڈال دی ۔۔

    بیلا کے ہاتھ سے پھولوں کا گلدستہ گر گیا، وہ ٹوٹے دل کے ساتھ وہیں کھڑی تھی، وہ

خاموش تھی لیکن اس کا دل درد سے چیخ رہا تھا درد بھرے آنسو اس کے گال پر بہہ رہے تھے ۔۔

 آغر نے کھڑے ہو کر کیارا کو اپنے گلے سے لگایا 

بیلا نے اپنے اردگرد تالیوں کی آواز سنی۔  جلد ہی کسی نے لائٹ آن کر دی۔  بیلا نے ادھر اودھر دیکھا  ہال  لوگوں سے بھرا ہوا تھا ۔  یہاں تک کہ ان کے گھر والے بھی موجود تھے    ہر کوئی ان کے لیے تالیاں بجا رہا تھا ۔  بیلا کی نظریں جلد ہی اپنے بھائی عامر  اور اس کی بہترین دوست ایرا  پر پڑیں۔  صرف  وہ دو شخص اداس نظر آرہے تھے ۔  انہوں نے اداس نظروں سے بیلا کی طرف دیکھا۔  کیونکہ وہ دو صرف یہ جانتے تھے  کہ بیلا آغر سے کتنی محبت کرتی ہے 

 بیلا نے درد سے ان کی طرف مسکرا کر پھولوں کا گلدستہ زمین سے اٹھایا.. اپنے آنسو پونچھتے ہوئے بیلا آغر اور کیارا کہ جانب بڑھی ۔۔

مبارک ہو دونوں کو بیلا گلدستہ ان کی جانب بڑھائے درد سے بولی ۔۔۔

شکریہ گڑیا ۔۔آج تم بہت خوبصورت لگ رہی ہوں اور ان فضول کے لڑکوں سے دور رہنا بیلا کچھ کہتی اس سے پہلے کیارا آغر کی گردن میں بازوں ڈالے اسے اپنی طرف متوجہ کر گئ ۔ 

بیلا درد سے اپنی آنکھیں بند کئے وہاں سے پیچھے ہٹے کاونٹر کی جانب بڑھی اور وہاں پر پڑے شراب کے گلاس کو ایک ہی گھونٹ میں پی گئ ۔۔

بیلا کا گلا جل رہا تھا اس نے پہلی بار شراب پی تھی شاید اس کی وجہ سے اس کا گلا جل رہا تھا 

مجھے ایک اور دو بیلا کاونٹر پر کھڑے  شخص سے بولی۔۔

 دو شوٹ، تین شوٹ، چار، پانچ، چھ۔  بیلا ایک اور گلاس کی جانب بڑھی تھی کہ کسی نے اس کا ہاتھ پکڑا بیلا نشے میں دھند اس شخص کی جانب دیکھا بیلا کا بھائ عامر اس کے پاس کھڑا تھا ۔۔

میں کیوں یہاں ہوں ۔ تم نے دیکھا اندر کیا ہوا بیلا  شکایتی انداز میں اس سے بولی آنسو ابھی بھی اس کی آنکھوں سے جاری تھے   عامر نے اس کے ہاتھوں سے گلاس لیا اور زور سے اسے اپنے سینے لگا گیا 

وہ تمہارے لائق نہیں ہے عامر اس کے بالوں کو سہلائے بولا۔۔

بیلا عامر کے گرد مضبوط حصار بنائے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔

کیا میں خوبصورت نہیں ہوں ۔۔کیوں اس نے اس کا انتخاب کیا کیا کمی ہے مجھ میں ۔۔

عامر اس کی باتیں سنے درد سے آنکھیں بند کر گیا 

یہ پہلی بار نہیں تھا کہ وہ اپنی پیاری بہن کو درد میں دیکھ رہا تھا ۔۔

بیلا تم اس سے بہتر کی حقدار ہوں تم پلیز خود کو تکلیف نہ دو ایک دن تمہیں خود سمجھ آ جائے گا کہ وہ تمہارے لیے اچھا نہیں ہے عامر اسے اپنی بانہوں میں بھرے کلب سے سے باہر لے گیا ۔۔

نہیں۔۔۔بیلا چیختے ہوئے ایک دم نیند سے بیدار ہوئ ۔

اس نے ادھر اودھر دیکھا بیلا اپنے کمرے میں تھی اس نے اپنے گالوں کو چھوا اس کے گال آنسو سے بیگے ہوئے تھے بیلا نے اپنے آنسو صاف کئے اسی وقت عامر اس کے چیخنے کی آواز سن کر اس کے کمرے میں داخل ہوا۔۔

بیلا تم ٹھیک ہو اس طرح چلا کیوں رہی ہو۔۔

کچھ نہیں ۔۔بیلا نے جھوٹ بولا۔۔

 "وہی ڈراؤنے خواب۔  ہے نا؟" عامر  نے اس سے پوچھا اور بیلا خاموش رہی۔ "دو سال ہو گئے لیکن پھر بھی تم یہ ڈراؤنے خواب دیکھ رہی ہو۔ 

اس نے دو سال پہلے کافی تکلیف دی ہے تمہیں 

  تاریخ پھر سے دہرا سکتی ہے بیلا۔  اس چیز کی امید مت رکھو جو کبھی نہیں ہونے والی۔

عامر اسے سمجھاتے ہوئے بولا۔۔

کیا تم میرے ساتھ ایرا کی برتھ ڈے پارٹی میں جاوں گئے ۔۔

" بیلا نے موضوع بدلتے ہوئے پوچھا..

نہیں میرے پاس ٹائم نہیں ہے ۔۔

عامر پلیز چلو ماما پاپا بھی جائے گئے ۔۔

پلیز عامر چلو ماضی جیسا کچھ نہیں ہو گا 

 وہ برا وقت ختم ہو گیا ہے۔ پلیز۔" بیلا نے اپنا سب سے معصومانہ انداز میں کہا عامر  سے درخواست کی۔

عامر کے ہاں کرتے ہی بیلا نے اسے زور سے گلے لگایا ۔۔

   "شکریہ بھائی. اب مجھے تیار ہونا ہے. ایرا  نے مجھے جلدی آنے کو کہا. میں ناشتہ کر کے وہاں جاؤں گی. تم ماما اور پاپا کے ساتھ آ جانا" یہ کہہ کر بیلا اپنے واش روم کے اندر بھاگی.  عامر  اپنی پاگل بہن کو دیکھ کر مسکرایا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔

گڈ مارننگ ماما،گڈ مارننگ پاپا،

بیلا ڈائننگ ٹیبل پر اپنی کرسی سنبھالتے ہوئے مسکرائے بولی۔۔

گڈ مارننگ شہزادی۔۔۔

 "میری شہزادی آج بہت خوش لگ رہی ہے، کیا بات ہے؟" مسٹر ارسلان  بیلا کو خوش دیکھ بولے۔۔

آج ایرا کی برتھ ڈے ہیں اسی لیے میں بہت خوش ہوں ارسلان اپنی بیٹی کی طرف دیکھ مسکرائے اور ناشتہ کرنے لگے۔۔

بیلا ناشتہ کرنے کے بعد واپس اپنے کمرے میں گئ  اپنی ڈریس  اور کچھ ضروری سامان لیے باہر آئ ۔

ماما میں جا رہی ہوں ۔۔

اچھا ٹھیک ہے محتاط رہنا گاڑی آہستہ چلانا اور ڈھیر سارا انجوائے کرنا ۔بیلا اپنی ماں کی باتیں سنے مسکرائ اور سر ہلائے گھر سے باہر چلی گئ ۔۔

***

بیٹا تم ٹھیک ہوں رات کو نیند اچھی آئ تھی ؟

جی ۔۔ماما میں بلکل ٹھیک ہوں آپ فکر نہ کریں ۔۔

فکر کیسے نہ کرو اتنے سالوں بعد واپس آئے ہوں فکر تو ہوں گئ 

ماما میں بلکل ٹھیک ہوں آپ کے ہوتے ہوئے مجھے کچھ ہو سکتا ہے آغر مسکرا کر بولا۔۔

پاپا ۔۔ایرا کی برتھ پارٹی کی ارینجمنٹ کیسی جا رہی ہے ۔۔

  پرفیکٹ جا رہی ہے سب تیاری تقریبا ہو گئ ہے آریس اور اس کی فیملی بھی شام کو آ جائے گئے 

اور میری پیاری بیٹی کی دوست کب آئے گئ سالار اپنے سامنے بیٹھی ناشتے کر رہی ایرا سے پوچھتے ہوئے اس کی جانب دیکھنے لگے ۔۔

وہ بس آتی ہی ہو گئ آج میں اسے تیار کرو گئ میں نے اس کے لیے ایک بہت ہی زبردست ڈریس بنوایا ہے اب اسے بھی ایک  ہمسفر مل جانا چاہیے دیکھنا آج اسے میں ایسا تیار کرو گئ پارٹی میں آنے والے مہمان اسے دیکھتے ہی رہ جائے گئے اس پر سے اپنی نظریں ہٹانا مشکل ہو جائے گا ان کے لیے۔۔ ایرا آغر کی جانب دیکھے بولی۔۔

آغر اپنا ناشتہ چھوڑے اس کی جانب دیکھنے لگا ایرا اس کے دیکھنے پر ہلکا سا مسکرا گئ ۔۔

ایرا تم اس کی معصوم طبیعت کو خراب مت کرو ۔۔

اسے اتنا  تیار کرنے کی کیا ضرورت ہے ۔۔یہ تمہاری برتھ پارٹی ہے اس کی نہیں آغر سخت لہجے میں بولا۔۔

 اوہ۔۔۔بھائ ۔۔ایسے موقعوں پر تو تیار ہوا جاتا ہے بیلا اب بائیس سال کی ہو گئ ہے کیا آپ کو نہیں لگتا اب اس کی شادی ہو جانی چاہیے اس بھی تو کوئ پیار کرنے والا ملنا چاہیے ۔۔

اسے ابھی کسی کی ضرورت نہیں ہے وہ ابھی بچی ہے اور بہت معصوم بھی ۔۔اتنی جلدی کیا ہے اس کی شادی کی کیا پتہ لڑکا کیسا ہوں اگر لڑکا اچھا نہ ہوا تو اگر وہ لڑکا بیلا کے پیسے سے محبت کرنے والا ہوا تو بیلا کی زندگی خراب ہو جائے گئ آغر غصے سے بولا ۔۔

آپ ٹھیک کہہ رہے ہوں بھائ ۔۔سارے لڑکے اچھے نہیں ہوتے اسے پہلے بھی بہت تکلیف ہوئ تھی جب اس کے بچپن کے پیار نے اس کے سامنے کسی دوسری لڑکی کو پرپوز کیا تھا 

  ایرا سخت اور ناگوار لہجے میں بولی ۔۔

بیلا کس سے محبت کرتی تھی ؟ 

وہ تب سے اس شخص سے محبت کرتی تھی جب سے اس نے محبت کا مطلب جانا تھا۔۔ لیکن اس نے کبھی اپنی محبت کا اقرار نہیں کیا ۔۔

اسے لگتا تھا وہ لڑکا بھی اسے پیار کرتا ہے اس لڑکے نے ہمیشہ اس کی حفاظت کی تھی ۔

لیکن ایک دن اس نے اس کی آنکھوں کے سامنے کسی اور کو پرپوز کر دیا ۔۔

ایرا بتائے درد سے آنکھیں میچ گئ ۔۔۔

یہ سن کر آغر غصے سے آگ بھاگولہ ہو گیا ۔۔

کون ہے وہ کمینہ۔۔۔

آپ کیوں اس کے بارے میں پوچھ رہے ہیں ۔۔

اس کی ہمت کیسے ہوئ میری گڑیا کو تکلیف دینے کی اسے تو میں جان سے مار دو گا غصے سے آغر کی آنکھیں سرخ ہو گئ ۔۔

آغر کی حالت بدلتی دیکھ ایرا بھی ایک پل کو خوفزدہ ہوئ ۔۔ایرا کو آج پکا یقین ہو گیا تھا کہ اس کا بھائ بھی بیلا سے محبت کرتا ہے وہ بھی جنونی 

لیکن اسے اپنے بھائ کو یہ احساس دلانے کی ضرورت تھی کہ وہ بیلا سے شدت والی محبت کرتا ہے ۔۔۔

آپ ایسا ری ایکٹ کیوں کر رہے  جیسے بیلا آپکی بیوی یا منگیتر ہے ۔۔وہ جیسے چاہے اپنے لیے پسند کر سکتی ہے ۔۔

نہیں ۔۔۔آغر ایک دم چلایا۔۔

نہیں وہ ایسا نہیں کر سکتی ۔۔

کیوں نہیں کر سکتی۔۔۔

کیونکہ وہ میری ہے ۔۔۔آغر کہے خاموش ہو گیا۔

ہاں بھائ خاموش کیوں ہو گئے ۔۔

وہ ہمارے چاچو کی بیٹی ہے اس حوالے سے میری بھی کچھ ذمہ داری ہے ۔۔ 

ٹھیک ہے ۔۔وہ ہمارے چاچو کی بیٹی ہے اس طرح تو وہ آپکی بہن ہوئ ایرا دانت پیستے ہوئے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولی۔۔

لفظ بہن سن کر آغر غصے سے کرسی سے اٹھا ۔۔

وہ بہن نہیں ہے میری ۔۔

تو پھر وہ کون ہے آپکی۔۔ایرا امید بھری نظروں سے اپنے بھائ کی طرف دیکھنے لگی آغر اس پر ایک نظر ڈالے اس کی بات کا جواب دیے بنا ہی وہاں سے چلا گیا ۔

ایرا بھی  سرد آہ بھرے اپنے کمرے میں چلی گئ ۔پیچھے سالار اور کلثوم ابھی تک صدمے میں بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔

ان دونوں کو کیا ہوا ہے کلثوم پریشانی سے سالار کی جانب دیکھنے لگی ۔

شاید ان کے درمیان کچھ چل رہا ہے تم فکر نہ کرو سب ٹھیک ہو جائے گا وہ خود ہی اپنے معاملے کو حل کر لیں گئے کلثوم سر ہلائے اس کی جانب دیکھنے لگی ۔۔

***

آغر اپنے کمرے میں ادھر اودھر ٹہل رہا تھا اس کا سینہ جل رہا تھا دل انتہا کا گھبرا رہا تھا بے چین سا آغر کمرے میں ٹہلتے ہوئے ایرا کی باتیں سوچ رہا تھا ایرا کی باتیں اس کے ذہن میں مسلسل گردش کر رہی تھی ۔۔

اسے ایسا لگ رہا تھا  جیسے آج پاگل ہو جائے گا ۔۔

وہ اس شخص سے پیار کرتی تھی ایرا کے الفاظ بار بار اسے اپنے کانوں میں سنائ دے رہے تھے 

آہہہ۔آہہہہہ آآ۔۔۔آغر سر کے بال ہاتھوں میں لیے زور سے چلایا 

"وہ کون ہے؟ کمینے کی ہمت کیسے ہوئی؟ اس کے قریب آنے کی ہمت کیسے ہوئی؟ 

ایک منٹ ایرا  نے  بتایا کہ بیلا اسے بچپن سے پیار کرتی تھی۔ مطلب کہ وہ اپنے اسکول کے زمانے میں ملے تھے۔  وہ کب ملے؟کہاں ملے؟میں اس وقت کیا کر رہا تھا؟میں اسے کیسے محسوس نہیں کرسکا۔؟کیا اس نے اسے چھوا؟کیا اس نے میری گڑیا کو چھوا؟

 نہیں۔۔  کوئی اسے  نہیں چھو سکتا ہے، وہ میری ہے، صرف میری، میں سب کو تباہ کر دوں گا۔۔

بے شک تم نے میری گڑیا کو چھوڑ دیا ہوں لیکن   اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں تمہیں اتنی آسانی سے چھوڑ دوں گا ۔  تمہیں میری گڑیا کے قریب آنے کی قیمت ادا کرنی پڑے گی..آغر غصے سے چیخا ۔۔

اگر وہ خود اس کے ساتھ رہنا چاہے گی تو تم کیا کرو گے مسٹر آغر آفندی اگر وہ تمہیں چھوڑ کر اس کے ساتھ چلی گئ تو ۔۔۔آغر کے اندر سے آواز آئ یہ اس کے وجود کی آواز تھی روح کی آواز ۔۔

نہیں ایسا نہیں ہو گا وہ صرف میری ہے ،،صرف میری اگر وہ مجھے چھوڑ کر کسی اور کے پاس گئ تو میں سب کچھ تباہ کر دو گا سب کچھ ۔۔

کیا تم اس سے محبت کرتے ہوں ایک بار پھر اس کے وجود سے آواز آئ ۔۔

آغر خاموش ہو گیا ۔۔

نہیں مجھے اس سے محبت نہیں ہے ۔

تو پھر تم اسے کسی اور کے ساتھ برداشت کیوں نہیں کر سکتیں فون کی گھنٹی آغر کو ہوش میں لائ

آغر نے فون چیک کیا تو کالر آئ ڈی دیکھ کر اس کا موڈ مزید خراب ہوا۔۔۔

****

ایرا غصے سے بھری ہوئ اپنے کمرے میں ٹہل رہی تھی ۔

وہ میری چاچو کی بیٹی ہے ۔۔ اس حوالے سے میری بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے ۔ایرا آغر کی نقل اتارے بولی۔۔

چاچو کی بیٹی۔۔چاچو کی بیٹی ۔۔ڈیم اٹ۔۔

بھائ آپ کب تک اپنے جذباتوں کو چھپائے گئے مان کیوں نہیں لیتے کہ آپ بیلا سے محبت کرتے ہیں ایرا تھکتے ہوئے خود سے بڑبڑائ ۔۔

 تبھی اسے دروازے پر دستک کی آواز آئی.. "کون ہے؟" 

ایرا  چلائی.. "

ایرا ، یہ میں بیلا ہوں۔  کیا تم  مصروف ہوں ؟" بیلا نے دوسری طرف سے معصومیت سے پوچھا..

 "سوری بیلا.  پلیز اندر آؤ۔"

بیلا مسکرائے اندر داخل ہوئ ۔۔کیا ہوا تمہارا موڈ کیوں آف ہے بیلا بیگ بیڈ پر رکھے ایرا کی طرف دیکھے بولی ۔۔

 "اوہ، کچھ نہیں.  اسے بھول جاؤ. 

کیا تم اپنا ڈریس ساتھ لائ ہو ۔

ہاں لے کر آئ ہوں اس بیگ میں ہے بیلا بیڈ پر رکھے ہوئے بیگ کی طرف اشارہ کئے بولی۔۔

"چھوڑو اس کی ضرورت نہیں ہے میں تمہارے لیے کوئی اور ڈریس سلیکٹ کرتی ہوں"

کوئ اور ڈریس مطلب؟ بیلا خیران ہوئ ۔۔

ایرا اپنی وراڈروب کی طرف گئ اور بیگ نکال کر بیلا کے حوالے کر دیا ۔۔

بیلا نے جب بیگ کھول کر دیکھا تو ہانپ گئ ۔

یہ ڈریس تو بہت چھوٹا ہے میں اسے کبھی نہیں پہنوں گئ ۔۔

 میں اس قسم کا ڈریس پہنوں گی تو نہ صرف آغر بلکہ میری فیملی خاص طور پر عامر مجھے جان سے مار دے گا ۔۔۔۔

بیلا التجا کئے بولی۔۔

ایرا کچھ دیر سوچنے کے بعد بولی۔۔

اچھا ٹھیک ہے ابھی ہم فلم دیکھتے ہیں تھوڑی دیر بعد ہم تیار ہو جائیں گے ۔۔

ٹھیک ہے بیلا جان چھوٹنے پر مسکرائ ۔۔

 ****

ایرا بہت ہو گیا ہے پلیز بس کرو۔۔پچیس منٹ ہو گئے ہیں تمہیں یہ میک اپ کرتے ہوئے پلیز اب بس کرو بیلا بیزار ہوئ بولی ۔۔

بیلا یار بس پانچ منٹ اور تم نے پانچ منٹ پہلے بھی ایسا ہی بولا تھا بیلا تھک گئ تھی اس کی کمر بھی اکڑا گئ ۔۔

ہو گیا ۔۔اب اوپر دیکھو اور میرا جادو دیکھو ایرا دس منٹ پیچھے ہٹے بیلا نے جب خود کو آئینے میں دیکھا تو حیران ہو گئ بیلا بلکل مختلف لگ رہی تھی 

افففف۔۔خدایا کیا یہ میں ہوں ۔۔بیلا ہانپتی ہوئ کھڑی ہوئ ۔۔

ایرا کیا یہ سچ میں میں ہوں میں نے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ میں اتنی خوبصورت لگ سکتی ہوں ایسا لگ رہا جیسے میرے سامنے کوئ اور وجود کھڑا ہے بیلا خود کو آئینے میں دیکھے مسکرائ۔۔

بہت خوبصورت لگ رہی ہوں میری جان ۔۔آج لوگ بیلا ارسلان آفندی کو دیکھتے ہی رہ جائے گئے جو بہت ہی جلد آغر سالار آفندی بننے والی ہے ایرا کہے اسے گلے لگا گئ ۔۔۔

اس کی بات سنے بیلا کا چہرہ شرم سے سرخ پڑ گیا 

 چلو اب تم بھی جلدی سے تیار ہو جاو بیلا اس سے الگ ہوئ ۔

میں تو پہلے سے ہی تیار ہو بس جیولری باقی رہ گئ ہے ایرا نے جلدی سے ائیرنگ نکالے پہننے ہی والی تھی کہ بیلا نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔

ایرا نے الجھن سے اس کی جانب دیکھا بیلا نے ایک چھوٹا سا بوکس اس کے ہاتھ پر رکھا ۔

ایرا نے بوکس کھولا تو بوکس میں جو موجود تھا اسے دیکھ کر ایرا کو جھٹکا لگا ۔۔

یہ وہی جھمکے تھے جو ایرا کو بہت پسند آئے تھے لیکن دکاندار نے اسے بیچنے سے منع کر دیا تھا ۔۔

بیلا یہ تو وہی جھمکے ہیں لیکن اسے تو دکاندار نے دینے سے منع کر دیا تھا تم کیسے لائ ۔

میں نے ہی دکاندار کو بولا تھا تم سے ایسا کہنے کے لیے میں تمہیں تمہاری برتھ ڈے پر یہ دینا چاہتی تھی ۔۔

ہیپی برتھ ڈے پیاری لڑکی۔۔۔بیلا اسے گلے لگائے اس کے کان میں سرگوشی کئے بولی۔۔۔

تھینک یو سو مچ میری جان ۔۔۔ایرا اسکے  گال کو لبوں سے چھوئے پیچھے ہوئ کانوں میں جھمکے پہنے دونوں ایک ساتھ کمرے سے نکلی نیچے کی جانب بڑھی ۔۔۔

پارٹی میں موجود تمام لوگ ان دونوں کو آنکھیں پھاڑے دیکھ رہے تھے   ان میں سے کچھ انہیں ہوس کی نظروں سے دیکھ رہے تھے ۔۔

آریس لوگوں کو اس طرح دیکھتا دیکھ ایرا کی جانب بڑھا ایرا اس کی جانب دیکھ کر ہلکا سا مسکرائ اور اس کے بازوں میں ہاتھ ڈالے اس کے ساتھ کھڑی ہو گئ ۔۔

سب کی توجہ کا مرکز اب بیلا تھی بیلا اکیلی کھڑی لوگوں کو دیکھ تھوڑا گھبرا گئ    

لوگوں کے بیچ دو آنکھیں اسے سخت نظروں سے گور رہی تھی سب کو بیلا کی جانب دیکھتا دیکھ آغر کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو گئ تھی ۔

آغر نے غصے سے ایرا کی جانب دیکھا کیونکہ وہ اچھے سے جانتا تھا کہ اس کے پیچھے اس کی بہن کا ہاتھ تھا ۔

ایرا نے آغر کو غصے میں اپنی طرف دیکھتا دیکھ آنکھ مارے آریس کے ساتھ باتوں میں مصروف ہو گئ 

آغر نے گہرا سانس لیا اور اپنی گڑیا کی طرف دیکھا 

    جو بہت خوبصورت لگ رہی تھی .  لوگ  بیلا کو دیکھ آپس میں سرگوشیاں  کر رہے تھے ان کی سرگوشیاں سنے آغر کا خون ابلنے لگا تھا ۔۔اس نے غصے سے اپنی ہاتھ کی مٹھیاں زور سے بند کئ 

آغر بیلا کی طرف بڑھا ہی تھا کہ اس کی موبائل پر آنے والی کال نے اسے روک لیا ۔گڑیا تم نے میرے منع کرنے کے باوجود اس قسم کا ڈریس پہنا تمہیں اس کی قیمت ادا کرنی ہو گئ آغر بیلا کی جانب غصے سے دیکھتے ہوئے بڑبڑایا۔۔

آغر فون کال کو اگنور کئے دوبارہ آگے بڑھا تھا کہ عامر کو بیلا کے ساتھ دیکھ اس نے سرد آہ بھری اور بجتے ہوئے فون کو لیے باہر چلا گیا ۔۔

 بیلا نے عامر  کی طرف دیکھا اور مسکرا دی.. جلد ہی ایرا نے اپنی برتھ ڈے  کا کیک کاٹا  سب نے اسے مبارکباد دی۔ 

سب پارٹی انجوائے کر رہے تھے کہ آغر کو ایک لڑکی کے ساتھ پارٹی میں داخل ہوتا دیکھ سب کو جھٹکا لگا  اپنے بھائی کو اپنی دھوکہ باز گرل فرینڈ کیارا  کے ساتھ کھڑا دیکھ کر اسے بھی صدمہ ہوا..

آغر اس کی کمر کے گرد بازو گاڑے کھڑا تھا ۔۔

انہیں ایک ساتھ دیکھ بیلا کی آنکھوں سے آنسو اس کے گالوں پر گرے ۔۔

تاریخ ایک بار پھر دوہرائ گئ تھی 

 بیلا کے زخم ایک بار پھر تازہ ہو گئے تھے ۔۔۔

بیلا ۔پلیز اب چپ ہو جاوں اتنی جلدی ہار مت مانو۔۔تمہیں اپنی محبت پر یقین رکھنا ہو گا۔۔اس کے لیے لڑنا ہو گا ۔۔

چلو اب یہ رونا دھونا بند کرو ایرا بیلا کے آنسو کو صاف کئے بولی جو دو دن سے رو رہی تھی ۔۔

بیلا یار رونا بند کرو اور اٹھو مجھے تمہیں ایک بہت ضروری بات بتانی ہے ۔۔

میں کچھ نہیں سننا چاہتی سب کچھ ختم ہو چکا ہے تمہیں اندازہ بھی نہیں ہے اپنی محبت کو کسی دوسرے کے ساتھ دیکھنا کتنا تکیلف دیتا ہے اور میرے ساتھ یہ ایک بار نہیں دو بار ہو چکا ہے ۔۔

وہ کبھی بھی میری محبت کو نہیں سمجھے گا اور نہ ہی کبھی میرے جذباتوں کو سمجھے گا بیلا پھوٹ پھوٹ کر رو دی ۔۔

میں جانتی ہو کہ تم بہت تکلیف میں ہوں لیکن میں تمہیں کچھ ایسا بتاوں گئ جس سے تمہاری محبت ہمیشہ کے لیے تمہاری رہے گئ تمہیں بس اسے احساس دلانا ہو گا ۔۔

اور وہ کیارا یہاں بس بھائ کو تباہ کرنے آئ ہے میں نے کل رات اس کی باتیں سنی ۔۔

یہ سن کر بیلا نے فوراً اس کی طرف دیکھا اور بولی، "تم کیا کہنا چاہ رہی ہو؟ 

وہ دوبارہ آغر کو تکلیف دینی آئ ہے 

 "ہاں۔ وہ واپس آ کر نہ صرف اسے نقصان پہنچانا چاہتی  ہے بلکہ اس کی شہرت، کیرئیر، اس کی ساکھ، کاروبار سب کچھ تباہ کر دینا چاہتی ہے ۔

یہی وقت ہے بیلا تمہیں اپنی محبت کے لیے کھڑا ہونا ہو گا تمہیں بتانا ہو گا کہ آغر صرف تمہارا ہے ۔

تم نے کیا سنا ہے ؟

 کیا اس نے تمہیں یہ بات خود بتائی ہے؟" 

میں تمہیں سب بتاوں گئ لیکن پہلے تمہیں فریش ہو کر ناشتہ کرنا ہو گا آنٹی نے مجھے بتایا ہے کہ تم نے رات سے کچھ نہیں کھایا اب جاوں اور فریش ہو کر آو ہمیں بہت سارا کام کرنا ہے 

 لیکن ایرا مجھے بھوک نہیں ہے بیلا معصوم سی شکل بنائ بولی ۔۔

تمہیں بھوک ہوں یا نہ ہوں کھانا تو تمہیں کھانا ہو گا ۔۔میرے سامنے کوئ بہانہ نہیں چلے گا ۔۔

لیکن ایرا۔۔۔۔بیلا کچھ بولتی اس سے پہلے ہی ایرا بولی۔۔۔

 "بیلا اگر تم دو سیکنڈ میں واش روم میں داخل نہیں ہوئی تو میں یہاں سے چلی جاؤں گی"

ایرا دھمکی آمیز لہجے میں بولی۔۔

 "نہیں. نہیں. میں جا رہی ہوں" کہتے ہوئے   بیلا واش روم کے اندر بھاگی.. ایرا  نے آہ بھری اور ناشتے کی ٹرے میز پر رکھ دی اور دوبارہ بیڈ پر بیٹھ گئی... 

***

یہ لڑکی یہاں کیا کر رہی ہے کلثوم آغر پر تقریبا چلائ ۔۔

ماما اسے اپنی غلطی کا احساس ہے اور بہت شرمندہ بھی ہے میرے خیال سے سب کی طرح اسے بھی دوسرا موقع ملنا چاہیے 

اس لڑکی کے لیے تم نے یہ گھر، یہ شہر دو سال پہلے چھوڑا تھا، تم نے اپنے ماں باپ کے بارے میں بھی نہیں سوچا تھا۔ تمہارے لیے اس لڑکی کی محبت تمہارے ماں باپ کی محبت سے بڑھ کر  تھی ،

اس لڑکی کی خاطر تم نے اپنے ماں باپ کو تکلیف دی اس لڑکی نے تمہیں اتنی تکلیف دی اور آج اسے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے تو تمہارے پاس واپس آ گئ ہے واہ۔۔۔

آغر دوبارہ بے وقوف مت بنو ۔۔کیا تم بھول گئے ہوں یہ لڑکی ہمارے دس بلین لے کر بھاگی تھی اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ اور آج بھی وہ صرف تمہارے پیسوں کے لیے تمہارے پاس آئ ہے کلثوم ایک ایک لفظ چبائے بولی۔۔

ایرا نے کیارا کی جانب دیکھا جو سب دیکھتے ہوئے بھی مسکرا رہی تھی لیکن جیسے ہی نظر ایرا کی جانب پڑھی اپنی شیطانی مسکراہٹ معصوم سے چہرے کے پیچھے چھپا گئ ۔۔

ایرا نے اس سے نظریں ہٹائے اپنے بھائ کہ جانب غصے سے دیکھا ۔۔

بھائ آپ واقعی میں یہ سوچتے ہیں کہ یہ لڑکی آپ کے پیار میں واپس آئ ہے ایرا سوالیاں نظروں سے آغر کی جانب دیکھتے ہوئے بولی ۔۔

اس سے پہلے آغر کچھ بولتا کیارا بولی۔۔

میں سچ میں آغر کے لیے واپس آئ ہوں میں آغر سے بہت محبت کرتی ہوں ۔۔۔

  مجھے سمجھ آ گئ ہے کہ  پیسوں سے محبت نہیں خریدی جا سکتی اور نہ ہی پیسوں سے خوشی خرید سکتے ہیں ۔۔

بہت اچھے ۔۔تو تمہیں اپنی غلطی کہ احساس ہے تو ٹھیک ہے اب سے آپ دونوں ہمارے گھر میں نہیں رہ سکتے ۔۔

اور اگلے ہفتے سے بھائ کمپنی جوئن کرے گئے لیکن سی او کے طور پر نہیں بلکے ایک ملازم کے طور پر ایرا کی بات کیارا کو چونکا گئ کیارا نے آنکھیں بڑی کر کے ایرا کی جانب دیکھا ۔۔

کیارا جلد ہی خود پر قابو پائے بولی ۔۔

پلیز ایرا ایسا مت کرو تم آغر سے اس کا حق کیسے چھین سکتی ہوں کیارا ایرا کی جانب بڑھی کیارا مزید کچھ بولتی ایک زور دار تھپڑ اس کا چہرہ سرخ کر گیا ۔۔

کیارا نے آغر کی جانب دیکھا کہ شاید وہ اپنی بہن کو کچھ کہے گا لیکن آغر بلکل خاموش کھڑا تھا ۔۔

کیارا نے واپس ایرا کی جانب دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہی تھی جیسے بھوکا شیر ہرن کو دیکھتا ہے ۔۔

کیارا ڈر کے مارے دو قدم پیچھے ہوئ ۔۔

مجھے نفرت ہے اس سے انسان سے جو میری بات کی بیچ بولتا ہے سمجھی ایرا کیارا کی جانب سخت نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی ۔۔

اور نہ صرف تمہارا   بوائے فرینڈ بلکہ تم بھی میری پرسنل اسسٹنٹ کے طور پر ہمارے آفس میں کام کرو گئ تمہیں خود کو ثابت کرنا ہو گا کہ تم مسسز آغر آفندی بننے کے لائق ہوں ۔۔

 اگلے ہفتے سے آپ دونوں ہمارے آفس کاؤنٹر میں شفٹ ہو جائیں گے۔ اور تب تک آپ دونوں یہاں مہمان بن کر  رہ سکتے  ہیں۔  

اور تم مس کیارا آج رات تم میرے ساتھ سو گئ ۔۔

 یہ سن کر کترینہ نے مسٹر اینڈ مسز سالار کی طرف دیکھا یہ سوچ کر کہ وہ اپنی بیٹی کو ڈانٹیں گے لیکن وہ فخر سے اپنی بیٹی کو دیکھ کر مسکرائے.. "ہم اپنی بات سے متفق ہیں۔  شہزادی۔ اور جب تک آپ دونوں ہمارے لیے قابل ثابت نہیں ہو جاتے ایرا  ہماری کمپنی میں بطور سی ای او بیٹھیں گی۔" 

کیارا  کا چہرہ سفید کاغذ کی طرح پیلا پڑ گیا۔ 

وہ تو ملکہ کی طرح اپنی زندگی یہاں گزارنے آئ تھی لیکن اس ایرا نے اسے نوکرانی بنا دیا ۔۔

 " مجھے نیند آرہی ہے. گڈ نائٹ" یہ کہہ کر آغر   اپنے کمرے کی طرف چل پڑا.. "ہمیں بھی نیند آرہی ہے.  گڈ نائٹ شہزادی" کلثوم بولیں اور  چلی گئیں۔ "میرے ساتھ چلو اگرچہ میں اپنا کمرہ بیکار لوگوں کے ساتھ شیئر کرنا پسند  تو نہیں کرتی لیکن

کیا کرو مجبوری ہے اب چلو میرے ساتھ اور ہاں آج سے مجھے صرف میڈم کہنا ۔۔سمجھی ایرا اسے گھورے اپنے کمرے کی جانب بڑھی ۔۔

کیارا بھی اسے کوستے ہوئے اس کے پیچھے پیچھے چلنے لگی ۔۔

 ایرا نائٹ ڈریس چینج   کر کے  باہر آئی تو اس نے دیکھا کہ کترینہ اپنے فون میں کچھ ٹائپ کر رہی تھی لیکن ایرا کے  آتے ہی اسے نیچے موبائل چھپا  دیا..

تم صوفے پر سو جاو ۔۔کیارا سر ہلائے صوفے کی طرف جانے والی تھی کہ ایرا نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی ۔۔

کیا میں تمہارا موبائل استعمال کر سکتی ہوں میرے موبائل کی بیٹری ختم ہو گئ ہے پتہ نہیں کتنی دیر لگے اسے چارج ہونے میں مجھے بہت ایمپورٹنٹ کال کرنی ہے ۔

کیارا انکار کرنے والی تھی کہ ایرا نے اس کے ہاتھ سے موبائل لے لیا ۔۔

ایرا موبائل لیے بلکونی میں چلی گئ پورا موبائل چیک کرنے پر بھی اسے کچھ نہیں ملا لیکن اسے یقین تھا کا کیارا ضرور اس سے کچھ چھپا رہی ہے کچھ دیر بعد ایرا نے اس کا موبائل اسے واپس کر دیا 

کیارا نے چہرے پر مصنوعی مسکراہٹ سجائے موبائل 

اس سے واپس لیا ۔۔۔۔۔۔

رات کے تقریبا ایک بجے ایرا کی آنکھ کھولی اس کی 

نظر صوفے پر پڑی تو کیارا وہاں موجود نہیں تھی ایرا 

پریشان ہوئ اٹھی سب جگہ چیک کرنے کے بعد ایرا 

بالکونی کی جانب بڑھی ۔۔

کیارا وہاں کھڑی سرگوشی میں کسی سے باتیں کر رہی 

تھی ایرا اس کی باتیں سننے کے لیے مزید تھوڑا اس 

کے نزدیک گئ ۔۔۔

نہیں آغر مجھے پہ یقین کرتا ہے لیکن اس کی بہن اور 

اس کے ماں باپ میرا یقین نہیں کرتے ،،اس کی بہن 

بہت چالاک ہے اس نے مجھے تھپڑ بھی مارا ۔۔

اور خود بطور سی ای او کے طور پر کمپنی سنبھالے 

گئ دل کرتا ہے اس کا منہ توڑ دو جس طرح اس نے 

مجھے تھپڑ مارا میرا تو خون کھول اٹھا تھا اوپر سے 

مجھے اس کی غلامی کرنی ہو گئ ۔۔

نہیں آغر کچھ نہیں بولا الٹا مجھے تھپڑ پڑنے پر بھی 

خاموش کھڑا رہا جیسے اسے کوئ فرق ہی نہ پڑتا ہوں

اس کی باتیں سنے ایرا کا دل کیا ابھی اس کمینی عورت 

کو یہاں سے نیچے پھینک دے لیکن ایرا خود پہ کنٹرول 

کئے کھڑی رہی ۔۔

آپ فکر نہ کریں میں سب سنبھال لوں گئ یہ لوگ جتنی 

بھی کوشش کر لے لیکن مجھے نہیں روک سکتے میں 

اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہو کر رہو گئ 

اچھا میں اب فون رکھتی ہوں اس سے پہلے ایرا نامی 

بال جاگ جائے ۔۔

تمہیں تو میں بتاوں گئ چڑیل ایرا وہاں سے بھاگے اپنے 

بستر پر لیٹے آنکھیں بند کر گئ ،،

کیارا کمرے میں داخل ہوئے ایرا پر ایک نظر ڈالیں آرام 

سے بنا کوئ آواز کئے لیٹ گئ 

٭٭٭٭

بیال کی آواز پر ایرا ہوش میں آئ ۔۔۔

ایرا نے بیلا کی جانب دیکھا جو فریش ہوئ اس کے 

سامنے کھڑی تھی ۔۔

چلو اب جلدی بتاؤں۔۔

اتنی بھی جلدی کیا ہے پہلے کھانا تو کھا لوں 

بیلا بیزار سا منہ بنا گئ 

کھانا تو تمہیں کھانا پڑے گا اس معاملے میں میں 

تمہاری ایک نہیں سنو گئ 

اپنا منہ کھولوں ۔۔ایرا روٹی کا نوالہ بنائے اس کے منہ 

کے قریب کئے بولی ۔

اب بتاؤں کیا بات ہے ۔۔

ایرا نے اسے کیارا کے ناپاک ارادوں کے بارے میں 

بتایا ایرا کی باتیں سنے بیلا کی آنکھیں خیرت سے پھیل 

گئ ۔۔

اب تم بتاوں تم کیا کرنا چاہتی ہوں تم چاہتی ہو وہ میرے 

بھائ کو تباہ کر دیں توڑ دے 

بھائ پہلے بھی یہ سب برداشت کر چکے ہیں ۔۔

میں نہیں چاہتی کہ وہ دوبارہ اس سب سے گزرے ۔۔۔

تو تم مجھ سے کیا چاہتی ہوں ۔۔مطلب مجھے کیا کرنا ہو 

گا ۔۔

بیلا ناسمجھی سے ایرا کی جانب دیکھنے لگی ۔۔

تمہیں بھائ پر اپنا جادو کرنا ہو گا انہیں کیارا کے 

جادوں سے نکال کر اپنے قابو میں کرنا ہو گا ۔۔

اچھا ۔۔۔یہ سب ہو گا کیسے تمہارا بھائ تو مجھے صرف 

اپنی گڑیا سمجھتا ہے ایک چھوٹی گڑیا جو ابھی بھی 

اس کے خیال میں ون کلاس میں ہے ۔۔

بیلا غصے سے تپتے ہوئے بولی ۔۔۔

میری جان تم فکر نہ کرو ۔۔میرے پاس ایک ایسا آئیڈیا 

ہے کہ بھائ کیارا کو چھوڑے الٹے پاؤں تمہارے پاس 

بھاگے آئے گئے

ایرا تم کرنا کیا چاہتی ہوں بیلا خیرانگی سے اس 

کےمسکراتے ہوئے چہرے کی جانب دیکھنے لگی ۔۔۔

تم وہ سب مجھ پہ چھوڑ دو تم بس صبح تیار رہنا تم 

میرے ساتھ ہماری کمپنی جوئن کرو گئ ۔۔۔۔۔۔

میں ایسا کیوں کرو گئ میرا بزنس سے کیا واسطہ میں 

تو میڈیکل کی سٹوڈنٹ ہوں ۔۔

ہاں تم میڈیکل کی سٹوڈنٹ ہوں لیکن اگر بھائ کو پانا 

چاہتی ہوں تو جیسا میں کہہ رہی ہون بلکل ایسا ہی کرنا 

ہو گا تمہیں ۔۔

لیکن میں گھر میں کیا کہوں گئ 

وہ میں نہیں جانتی تم بس صبح ریڈی رہنا میں تمہیں 

پک کرنے آؤ گئ 

ایرا بیلا کے گالوں کو لبوں سے چھوئے اپنا بیگ 

اٹھائے بیال کو پریشانی مین چھوڑے خود چلی گئ ۔۔

یا اللہ  محبت اتنی مشکل کیوں ہوتی ہے یہ محبت نہ جانے مجھ سے کیا کیا کروائے گئ بیال خود سے 

بڑبڑائے اپنا سر گھٹنوں میں دبا گئ ۔۔۔۔

پاپا میں آج سے ایرا کے ساتھ کچھ دنوں کے لیے اس کی کمپنی جوئن کرو گئ ۔۔بیلا ناشتے کے ٹیبل پر بیٹھی ایک ہی سانس میں اپنی بات کہے سب کی جانب دیکھنے لگی ۔۔۔

ایسا کیوں ۔۔۔تم وہاں جا کر کیا کرو گئ ارسلان سمیت سب سوالیاں نظروں سے بیلا کو گور رہے تھے ۔۔

میں بزنس کے بارے میں تھوڑا بہت جاننا چاہتی ہوں اس لیے ۔۔

لیکن تم بزنس کے بارے میں جان کر کیا کرو گئ میرے خیال سے تم ایک میڈیکل سٹوڈنٹ ہوں تمہارا زیادہ فوکس ادھر ہونا چاہیے ۔۔

عامر خیرانگی سے بیلا کی جانب دیکھے بولا ۔۔

میں جانتی ہوں میں میڈیکل کی سٹوڈنٹ ہوں اور مجھے اپنی پڑھائ پر فوکس کرنا چاہیے لیکن میں بزنس کے بارے میں بھی کچھ جاننا چاہتی ہوں ۔

اگر ایسی بات ہے تو تمہیں ادھر جانے کی کیا ضرورت ہے تم اپنی کمپنی کیوں نہیں جوئن کرتی عامر تمہاری ہیلپ کریں  گا ۔۔

نہیں پاپا میں آپ دونوں کو پریشان نہیں کرنا چاہتی آپ دونوں اجکل کتنے بیزی ہوتے ہیں مجھے اندازہ ہے آپ فکر نہ کریں ایرا میری مدد کر دے گئ اور ویسے بھی ایرا مجھے بہتر سمجھا سکیں گئ ۔۔

جیسے تمہیں بہتر لگے لیکن اگر تم چاہوں تو ہم سے بھی ہلیپ لے سکتی ہوں ۔۔

تھینکیو ۔۔۔۔پاپا آپ بہت اچھے ہیں بیلا خوشی سے اچھلتے ہوئے ارسلان کے زور سے گلے لگی ۔۔

بیلا کی خوشی کو دیکھے سب ایک ساتھ مسکرا گئے ۔۔۔۔

٭٭٭

گڈ ماننگ ۔۔۔کیارا نائٹ ڈریس میں موجود سب کی جانب دیکھے آغر کے ساتھ والی چئیر پر بیٹھ گئ ۔۔۔

تمہیں کس نے کہا ہے یہاں بیٹھنے کے لیے اٹھو یہاں سے ایرا کیارا کو ناگوار نظروں سے دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔

کیارا شرمندہ ہوئ آغر کی جانب دیکھنے  لگی کہ شاید آغر کچھ بولے گا لیکن آغر اس سب سے انجان بنا ناشتے میں مصروف تھا ۔۔۔

تم نے سنا نہیں میں نے کیا کہا اٹھو یہاں سے ۔۔

ایرا کی آواز بلند ہونے پر کیارا نا چاہتے ہوئے بھی وہاں سے اٹھی ۔۔

جاوں پہلے جا کر اپنا ڈریس چینج کر کے آو یہ کوئ ہوٹل نہیں ہے جہاں تم  جب دل چاہے میں اٹھا کر کچھ بھی پہن کر آ جاوں گئ ۔۔

یہ ہمارا گھر ہے یہاں پہ رہنے کے کچھ اصول ہے جو تمہیں فالو کرنے ہیں جاوں جا کر پہلے اپنا ڈریس چینج کر کے آو ایرا سخت لہجے میں بولی ۔۔

کیارا منہ لٹکائے سب پہ ایک نظر دالے جیسے آئ تھی ویسے ہی واپس چلی گئ ۔۔۔

پاپا میں افس جا رہا ہوں آپ چلے گئے میرے ساتھ آغر اپنا ناشتہ ختم کئے کھڑا ہوا ۔۔

نہیں تم جاوں میں آ جاوں گا آغر سالار کی بات سنے گردن کو ھم میں ہلائے باہر کی جانب چلا گیا ۔۔

پاپا یہ بھائ کو کیا ہوا ہے پہلے تو کیارا کو اف بھی کہہ دو بھائ بھڑک جاتے تھے لیکن اب میری اتنی تذلیل کے بعد بھی بھائ خاموش ہے ایرا آغر کے ٹھنڈے رویے کو دیکھ خیران ہوئ ۔۔۔

یقین تمہارے  بھائ کے دماغ میں کچھ بڑا چل رہا ہے ورنہ وہ اتنی دیر خاموش نہیں رہ سکتا اور وہ بھی تب جب ہم اس کی محبت کو ذلیل کر رہے ہوں ۔۔۔

پاپا آپ فکر نے کریں بہت جلد میں سب راز معلوم کر لوں گئ ۔۔۔

ایرا گہری سوچ میں ڈوبی بولی ۔۔۔۔

٭٭٭

ایرا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے گھبراہٹ سے بیلا کے ہاتھ پاؤں پھول رہے تھے ۔۔

یہ ڈرنے کا ٹائم نہیں کچھ کرنے کا ٹائم ہے اگر آج کچھ نہ کیا تو ساری زندگی پچھتاؤں گئ اور پچھتانے سے اچھا ہے کہ ابھی جو میں کہہ رہی ہوں وہ کرو ۔۔۔

ایرا کی باتیں سنے بیلا نے ایک گہرا سانس بھرتے ہوئے خود کو ریلکس کیا ۔۔۔

بتاؤں مجھے کیا کرنا ہے بیلا اب بلکل تیار تھی ۔۔

یہ ہوی نہ بات ۔۔۔چلو میرے ساتھ  آو ایرا اپنی چئیر سے کھڑی ہوئ بولی ۔۔

ہم کہاں جا رہے ہیں بیلا اس کے پیچھے چلتی ہوئ بولی۔۔۔۔

اپنے پہلے پلان کی طرف۔۔۔۔

مطلب میں سمجھی نہیں ۔۔۔۔

میری جان بہت جلد سمجھ جاؤں گئ

٭٭٭

اسلام علیکم پاپا۔۔

ایرا سالار کے کیبن مین داخل ہوئ بلند آواز میں بولی ۔۔

اسلام علیکم! انکل بیلا بھی ایرا کے پیچھے پیچھے کیبن میں داخل ہوئ  ۔۔۔

وعلیکم سلام ۔۔

آج دونوں شہزادیاں ایک ساتھ وہ بھی میرے کیبن میں سالار دونوں کو ایک ساتھ دیکھ مسکرا گیا ۔۔

پاپا مجھے آپ سے ایک بہت ایمپورٹنٹ کام ہے

بیلا کچھ دن یہی ہمارے ساتھ ہمارے آفس میں کام کرے گئ بیلا بزنس کے بارے میں تھوڑا نالج لینا چاہتی ہے اور آپ تو جانتے ہیں بطور سی ای او مجھ پر کتنی ذمہ داری ہے ایسے میں میں بیلا کو اچھے سے گائڈ نہیں کر پاؤں گئ ۔۔

اس لیے میں سوچ رہی تھی کیوں نہ بھائ  بیلا کو گائڈ کریں ویسے بھی بھائ کو تو بزنس کے بارے میں سب پتہ ہے وہ ایک کامیاب بزنس مین ہیں ان کے ساتھ رہ کر بیلا کو بہت کچھ سیکھنے کو مل گا ۔۔۔۔۔

کیوں نہیں ۔۔بیلا اگر بزنس کے حوالے سے کچھ سیکھنا چاہتی ہے تو آغر بیسٹ چوئس ہے میں ابھی آغر کو بولاتا ہوں سالار کہے آغر کو کال ملانے لگا۔۔۔۔

٭٭٭

کچھ دیر بعد آغر سالار کے کیبن میں داخل ہوا لیکن وہاں بیلا کو دیکھ اسے خیرانگی ہوئ آغر بیلا کو گورتے ہوئے سالار سے مخاطب ہوا ۔۔

پاپا آپ نے مجھے بلایا تھا ۔۔

ہاں برخودار ۔۔۔۔بیلا بیٹی بزنس کے بارے میں تھوڑا بہت جاننا چاہتی ہے اور میں چاہتا ہوں تم اسے اپنے ساتھ رکھو تمہارے ساتھ رہ کر یہ بہت کچھ سیکھ جائے گئ ۔۔۔۔

لیکن اسے کیا ضرورت ہے ان سب کاموں میں پرنے کی یہ ایک میڈیکل کی سٹوڈنٹ ہے اس کا

کیا واسطہ بزنس سے آغر سخت نظروں سے بیلا کی جانب دیکھے بولا ۔۔۔

اس کی نظروں کی تپش سے بیلا کے ہاتھ پاؤں دوبارہ پھولنے لگے تھے ۔۔

ہاں ہم مانتے ہیں بیلا الگ شعبے سے تعلق رکھتی ہے لیکن وہ یہ سب سیکھنا چاہتی ہے تو ہم کیا کر سکتے ہیں ہم اب اسے منع کر کے اس بیچاری کا دل تو نہیں توڑ سکتے ایرا اپنے بھائ کی سخت نظروں کو دیکھتے جلدی سسے بولی ۔۔

لیکن۔۔۔آغر کچھ بولتا اس سے پہلے ہی سالار بول اٹھا ۔۔

لیکن  ویکن کچھ نہیں تم بیلا بیٹی کو سب سیکھاؤں گئے اور یہ میرا آخری فیصلہ ہے ۔۔

ٹھیک ہے جیسے آپکی مرضی ،

آغر کہے وہاں سے نکل گیا۔۔

ایرا اپنا پلان کامیاب ہونے پر مکسرا گئ آغر کا غصہ دیکھ کر لگ رہا تھا جیسا اس کا تیر سہی ناشانے پر لگا ہے ۔۔

٭٭٭٭

ایرا کیا تمہیں پکا یقین ہے ۔۔مجھے سچ میں ا س کے کیبن میں جانا چاہیے بیلا بہت گھبرائ ہوئ تھی ۔۔۔

ہاں بلکل تمہیں بلکل جانا ہے بیلا اور ایرا آغر کے کیبن کے باہر کھڑی ایک دوسرے کو دیکھ رہی تھی کہ اتنے میں انہیں کیارا آتی ہوئ دیکھائ دی جو آغر کے کیبن کی طرف ہی آ رہی تھی ۔۔۔

بیلا تم اندر جاوں میں اس چڑیل کو سنبھالتی ہوں ایرا ناگورایت سے کیارا کی جانب دیکھے بولی ۔۔۔

اور ہاں ۔۔۔جو بھی ہو جائے تم آغر کے آگے نرم نہیں پرؤ گی جیسے میں نے بولا ہے بلکل ویسا ہی کرنا ۔۔۔چلو اب جاؤں

بیلا ڈرتے ڈڑتے آغر کے کیبن میں داخل ہوئ ۔۔

کیارا بیلا کو آغر کے کیبن میں داخل ہوتا دیکھ اس کے کیبن کی جانب بڑھی لیکن اس سے پہلے وہ اندر داخل ہوتی ایرا اس کا بازو پکڑے اپنے مقابل لائ ۔۔۔

اتنی جلدی میں کہا جا رہی ہوں جبکہ تمہاری میڈم یہاں کھڑی ہے ۔۔۔

تم نے ٹائم دیکھا ہے یہ کون سا وقت ہے آفس آنے کا میری ایک بات کان کھول کر سن لو مجھے لیٹ آنے والے لوگ ہر گز نہیں پسند ۔۔

چلو اب جا کر میرے لیے کافی لے کر آؤ ۔۔۔۔۔

ایرا کیارا کے میک اپ سے بڑے ہوئے چہرے پر ایک نظر ڈالے مسکراتی ہوئ اپنے کیبن کی جانب بڑھی ۔۔۔۔

کیارا جاتی ہو ایرا کو دیکھے مشکل سے اپنا غصہ کنٹرول کئے اپنی مٹھیاں زور سے بیچ گئ ۔۔۔

تمہیں تو چھوڑے گئ  نہیں ایک بار بس ایک بار مجھے اس خاندان کی بہو بننے دو دیکھنا پھر میں تمہارا کیا خشر کرتی ہوں ایرا غصے سے اپنی ایڑیاں فرش پر مارے لفٹ کی جانب بڑھی ۔۔۔۔

کیارا جیسے ہی لفٹ کی جانب بڑھی لفٹ کے باہر ریپیرنگ کا سائن بورڈ لگا ہوا تھا ۔۔۔

یا خدا ابھی تو میں اس لفٹ سے آئ ہوں اتنی جلدی خراب کیسے ہو گئ کیارا کچھ دیر سوچنے کے بعد واپس ایرا کے کیبن کی جانب بڑھی ۔۔۔۔۔۔

٭٭

کیارا نوک کئے اندر داخل ہوئ ایرا جو چئیر پر بیٹھی لیپ ٹاپ میں مصروف تھی اسے خالی ہاتھ دیکھ بولی۔۔۔۔

میری کافی کہا ہے ۔۔۔

وہ لفٹ خراب ہو گئ ہے ۔۔

تو؟

لفٹ خراب ہوئ ہے سڑھیاں تو سہی سلامت موجود ہے وہاں سے جا کر میرے لیے کافی لاؤ ،،،

سڑھیوں سے ۔۔۔۔۔سڑھیوں کا نام سنتے ہی کیارا کا دماغ گھوم گیا ۔۔

ہم اس وقت فیفتھ فلور پر موجود ہے میں اتنی نیچے سے کافی کیسے لے کر آؤ گئ۔۔

وہ مجھے نہیں پتہ لیکن مجھے کافی چاہیے اور یہ میرا حکم ہے امید کرتی ہوں تم مجھے مایوس نہیں کرو گئ تم جانتی ہوں اگر میں ناراض ہو گئ تو کچھ بھی ہو سکتا ہے ایرا کیارا کی خیریت سے پھیلی ہوئ آنکھوں میں دیکھ بولی ۔۔۔

میں لاتی ہوں کیارا مصنوعی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجائے کیبن سے باہر نکل گئ ۔۔

اس کی حالت دیکھ ایرا کا قہقہ پورے کیبن میں گونجا اس نے جان بوجھ کر لفٹ کے باہر وہ بورڈ لگوایا تھا وہ یقین آج اسے تھکا تھکا کے مارنے والی تھی ۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭

بیلا آغر کے کیبن میں صوفے پر بیٹھی میگزین پڑھ رہی تھی ساتھ ساتھ آغر کو بھی دیکھ رہی تھی جو کب سے اپنے لیپ ٹاپ پر جھکا ہوا تھا ۔۔۔

جب سے بیلا اس کے کیبن میں آئ تھی اس نے ابھی تک اسے ایک لفظ نہیں بولا تھا ۔۔۔۔

بیلا آغر کو دیکھنے میں مگن تھی کہ آغر کے ایک دم  سے اسے دیکھنے پر بیلا اپنی نظریں چرا گئ ۔۔۔

آغر بیلا کو کچھ دیر گورنے کے بعد بولا۔۔

گڑیا تم نے میرے منع کرنے کے باوجود وہ ڈریس کیوں پہنا ۔۔۔

بیلا چونکی اسے امید نہیں تھی کہ آغر اس وقت ایسی بات کرے گا

میری مرضی ۔۔۔۔مجھے جو اچھا لگے گا میں وہ پہنوں گئ وہ میرا ذاتی مئسلہ ہے مجھے نہیں لگتا کسی کو اس  میں مداخلت کرنے کی ضرورت ہے ۔۔

بیلا ایرا کے کہے مطابق کنفیڈنس سے بولی جیسے اسے کیسی چیز سے فرق ہی نہیں پڑا ہوں۔۔۔۔

آغر کو بیلا سے اس قسم کے جواب کی امید نہیں تھی آج تک بیلا نے اس کی ہر بات مانی تھی ۔۔

اوووو۔۔تو تم اتنی بڑی ہو گئ ہوں کہ اپنی مرضیاں کرنے لگی آغر اپنی جگہ سے اٹھتا ہوا اس کے قریب آیا ۔۔

بیلا ڈر کے مارے اپنی جگی سے کھڑی ہوئ ۔۔

اور یہ بزنس کا کیا نیا ڈرامہ ہے میں جانتا ہوں تمہیں اس سب میں ذرہ دلچسپی نہیں ہے تو پھر کیوں ۔۔۔

کس نے کہاں مجھے دلچسپی نہیں ہے مجھے واقعی میں بزنس کے بارے میں جاننا ہے ۔۔۔

اچھا تو تم واقع میں بزنس کے بارے میں جاننا چاہتی ہوں تو ٹھیک ہے آغر غصے سے ٹیبل کی جانب بڑھا اور وہاں سے ایک فائل اٹھائے اس کے ہاتھ میں تھاما دی ۔۔۔

اس فائل کو پڑھو ۔۔۔۔

آغر بیلا کے سامنے کھڑا ہوا اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولا ۔۔

بیلا اس سے نظریں ہٹائے فائل کو کھولے پڑھنے لگی ۔۔۔۔۔

تقریبا اسے فائل پڑھتے ہوئے دس منٹ ہو گئے تھے لیکن ایک بھی لفظ اس کے پلے نہیں پڑا تھا ۔۔۔

فائل ختم کئے بیلا نے گہرا سانس بھرا جیسے بہت محنت کا کام کیا ہوں ۔۔۔۔

ہاں تو کیا سمجھ آیا ؟

بیلا کندھے اچکا گئ ۔۔

بزنس میں دو باتیں ہمیشہ یاد رکھنا ۔۔

کوئ بھی کام کرو جیسا بھی کام کرو اس میں ایمانداری لازمی ہونی چاہیے اگر تم ایماندار ہو تو کوئ بھی تمہیں ہارا نہیں سکتا ۔۔

اور دوسری بات اپنی کمیوں کو تلاش کرو اور اس پر فوکس کرو کیونکہ انسان کی کمیاں اسے بہتر بناتی ہے

تو پھر تم کیوں پہلے کی ہوئ غلطی کو دہرا رہے ہوں بیلا آغر کی جانب دیکھے بولی۔۔۔

مطلب؟

تم کہنا کیا چاہتی ہوں آغر سوالیاں نظروں سے اسے دیکھنے لگا

تم کیارا کو کیسے معاف کر سکتے ہوں تم کیسے اس کے دھوکے کو بھول سکتے ہوں ۔۔

بیلا اونچی آواز میں چلائ ۔۔۔

تمہارا اس بات سے کوئ لینا دینا نہیں ۔۔

بیلا کا دل کیا چیخ چیخ کر اسے بتائے کہ اس کی ہر بات سے اس کا لینا دینا ہے ۔۔

اپنا سامان پکڑوں اور میرے ساتھ چلو ہمیں میٹنگ کے لیے جانا ہے آغر بات کو ختم کئے اپنا ضروری سامان لیے کیبن سے نکل گیا ۔۔

بیلا اپنی آنکھوں میں آئے ہوئے آنسو کو صاف کئے اس کے پیچھے بھاگی وہ جتنا بھی اس انسان سے دور بھاگنا چاہیے لیکن نہیں بھاگ سکتی تھی ۔۔۔

٭٭٭

کیارا تقریبا دس بار کافی لا چکی تھی لیکن ہیل کی وجہ سے کافی بیچ راستے میں ہی گر جاتی تھی تھکاوٹ کی وجہ سے اس کا برا حال ہو گیا تھا ٹانگیں الگ درد کر رہی تھی اللہ اللہ کر کے کیارا ایک کپ کافی کا اوپر لے ہی آئ تھی

میڈیم یہ رہی آپکی کافی کیارا الٹے سیدھے پاؤں رکھے ایرا کے ٹیبل کی جانب بڑھی

کیارا کی حالت دیکھ ایرا نے بہ مشکل اپنی ہنسی کنٹرول کی ۔۔

یہ کافی ہے ایرا کافی کا ایک گھونٹ بھرے باہر تھوک گئ اتنی ٹھندی کافی کون پیتا ہے ۔۔

تمہیں سخت محنت کی ضرورت ہے ایسے تو تم مجھے کبھی ایمپریس نہیں کر پاؤں گئ ۔۔۔

چلو جلدی سے یہ سب فائل لے کر میٹنگ ہال آ جاؤں ایرا اسے حکم دیے باہر چلی گئ کیارا منہ کے زاویے بگاڑے ٹیبل سے ساری فائل اٹھائے ٹیڑا چلتی ہوئ ایرا کے پیچھے گئ ،،،

نہ چاہتے ہوئے بھی اسے اس کے نحرے براداشت کرنے پر رہے تھے ۔۔۔

٭٭٭

ہیلو ! بیلا آغر کو دیکھنے میں اتنی مگن تھی کہ اپنے اتنے قریب سے آتی انجانی آواز سن کر بھوکلا گئ ۔۔۔

بیلا انجانی نظروں سے اپنے پاس بیٹھے انسان کو دیکھنے لگی ۔۔

زیادہ دماغ پر زور ڈالنے کی ضرورت نہیں ہے آپ مجھے نہیں جانتی لکین میں آپ کو جانتا ہوں اور آپکی کی کزن ایرا کو بھی ایرا کا نام سن کر بیلا نے اپنے سامنے بیٹھی ہوئ ایرا کی جانب دیکھا جو پہلے ہی ان دونوں کی جانب دیکھ رہی تھی ۔۔

بیلا کی پریشانی کو سمجھتے ہوئے ایرا نے بیلا کو ٹیکسٹ کیا ۔۔

بیلا نے فورا اپنا موبائل کھولا اور ایرا کا میسج ریڈ کیا ۔۔

ایرا کا میسج ریڈ کئے بیلا کی آنکھیں خیرت سے پھیل گئ بیلا اپنی آنکھیں بڑی کئے ایرا کی جانب دیکھنے لگی ایرا مسکرائے اسے سیدھا ہاتھ کا انگوٹھے دیکھائے سرگوشی میں آل دی بیسٹ بولے مسکرا گئ ،،،

اب تو آپ کو پتہ چل گیا ہو گا میں کون ہوں ۔۔

میرے نام وسیم ہے لیکن آپ مجھے سیمی کہہ سکتی ہے میرے سارے دوست بھی مجھے سیمی کہتے ہیں وسیم مسکرائے اپنے سیدھا ہاتھ بیلا کے آگے کئے اس کے چہرے کی جانب دیکھنے لگا ۔۔۔

میرا نام بیلا ۔۔۔۔بیلا ارسلان آفندی

بیلا اس کے ہاتھ کو اگنور کئے ہونٹوں پر مصنوعی مسکراہٹ سجائے زبردستی بولی اسے ایرا کا یہ پلان بلکل پسند نہیں آیا تھا ۔۔

آغر جو سامنے کھڑا کلائنٹ کو پریزینٹیشن دے رہا تھا بیلا کو کسی کے ساتھ ہنس کر باتیں کرتا دیکھ اس کا خون کھولنے لگا وہی کھڑے کھڑے اس کی آنکھیں غصے سے سرخ ہو گئ

اس کا دل کیا ابھی جا کر بیلا کے ساتھ بیٹھے ہوئے وجود کی ہڈیاں پسلیاں توڑ دے لیکن کلائنٹس کے سامنے اسے برداشت کرنا پڑا ۔۔۔۔۔

ایرا اپنے بھائ کی غیر ہوتی حالت کو دیکھ مسکرائ اس کا پلان کام کر رہا تھا

بھائ آگے میں ایکسپلین کرتی ہوں ایرا چپ کھڑے آغر کو دیکھ اپنی جگہ سے کھڑی ہوئ

آغر ہاں میں سر ہلاتے ہوئے ایرا کی جگی جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔

اس کی آنکھیں ابھی بھی بیلا اور اس کے ساتھ بیٹے ہوئے انسان پر تھی ۔ جبکہ کیارا کی نظریں اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے آغر پر تھی ۔۔۔

اس نے آغر کی آنکھوں میں اس قدر محبت اور جنون کبھی نہیں دیکھا تھا

اپنے لیے تو کبھی نہیں ۔۔۔

کیارا نے نفرت سے بیلا کی جانب دیکھا کیارا کو اب بیلا سے خطرہ لاحق ہو رہا تھا ۔

بیلا باہر آؤ مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے آغر کی جب برداشت ختم ہو گئ تو بیلا کو بلند آواز میں بولے ایک منٹ بھی ضائع کئے بنا وہاں سے نکل گیا ۔۔۔۔

میٹنگ ہال میں موجود سب آغر کو جاتا ہوا دیکھنے لگے ۔۔اس سے پہلے کوئ سوال کرتا ایرا نے سب کو اپنی طرف متواجہ کیا ۔۔۔۔

بیلا سب پر ایک نظر ڈالے آغر کے پیچھے گئ ۔۔

٭٭٭

آغر غصے سے پاگل ہوا اپنے کیبن میں گھوم رہا تھا ۔۔

بیلا ابھی کیبن میں داخل ہی ہوئ تھی کہ آغر اسے بازوں سے پکڑے دیوار کے ساتھ پن کئے اپنی آگ برساتی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگا ۔۔

کون تھا وہ ؟

بیلا جو پہلے ہی گھبرائ ہوئ تھی آغر کی اس حرکت سے اس کی بچی ہوئ جان بھی نکل رہی تھی اس کی سانسیں نارمل سے زیادہ تیز ہو گئ تھی اس کی پیشانی پر پسینے کی ننھی بوندیں اس کے ڈر کی کفیفت کو بیان کر رہی تھی ۔۔۔

بیلا وہ کون تھا ؟ اس بار آغر غصے سے چلایا ۔۔۔

بیلا ڈر سے  اپنی آنکھیں زور سے بند کر گئ ۔۔

آغر اس کے چہرے کو ٹھوڑی سے پکڑے اوپر کئے اس کے چہرے کو غور سے دیکھتے ہوئے ایک بار پھر بولا ۔۔

گڑیا وہ کون تھا جس کے ساتھ تم اتنا ہنس ہنس کر باتیں کر رہی تھی ۔۔۔

اس بار اس کی آواز میں کچھ ایسا تھا بیلا اپنی آنکھیں کھولے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔

ایرا کی باتیں ایک دم سے اس کی ذہن میں آئ ۔۔

بیلا تمہیں کمزور نہیں پڑنا اگر اس بار تم بھائ کے آگے کمزور پر گئ اور بکل ویسا ہی کیا جیسا وہ چاہتے ہیں تو پھر بھول جانا بھائ کو ۔۔

بیلا آغر کی شعلہ برساتی آنکھوں میں دیکھں اپنا خشک گلہ تر کئے بولی۔۔۔

وہ میرا فرینڈ ہے ہم دونوں بہت اچھے دوست ہے ۔۔۔

کہی یہ وہی دوست تو نہیں آغرکو ایرا والی بات یاد آئ ۔۔

کونسا دوست بیلا خیران ہوئ اسے دیکھنے لگی

یہ وہی ہے نہ جس نے تمہیں دھوکہ دیا تھا آغر بیلا کو چھوڑے پیچھا ہوا ۔۔۔

آغر کی باتیں بیلا کہ دماغ کے اوپر سے جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔

میں چھوڑوں گا نہیں اسے۔۔۔ اسے تو میں جان سے مار دو گا آغر آگ بھگولہ ہوا باہر کی جانب بڑھا۔۔

اس سے پہلے آغر باہر جاتا بیلا کے الفاظ اسے وہی روک گئے ۔۔

تم ہوتے کون ہوں میرے معاملات میں بولنے والے جس طرح تم اپنی زندگی پر اختیار رکھتے ہوں مجھے بھی پورا اختیار ہے اپنی زندگی پر میں جس مرضی کے ساتھ رہو تمہارا اس سے کوئ واسطہ نہیں  جس طرح تم کیارا کے حوالے سے کسی کو جوابدہ نہیں ہوں اس طرح تمہیں بھی کسی سے امید نہیں رکھنی چاہیے بیلا اپنی ساری ہمت جمع کئے ایک ہی سانس میں بولی آغر پیچھے پلٹیں بیلا کو خیرانگی سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔

آج پہلی بار بیلا نے اس سے اس لہجے میں بات کی تھی ورنہ اس سے پہلے آغر کی بات بیلا کے لیے پھتر کی لکیر ہوتی تھی

بیلا آغر کو ایک نظر دیکھے وہاں سے نکل گئ کیبن سے باہر نکل کر بیلا نے ایک لمبا سانس خارج کیا اسے آغر سے اس طرح بات کرنا اچھا تو نہیں لگ رہا تھا لیکن وہ اسے کھو بھی نہیں سکتی تھی اسے ہمیشہ پانے کے لیے اس وقت اسے مضبوط بننا تھا

٭٭٭

پروجیکٹ ملنے کی خوشی میں کیوں نہ پارٹی کی جائے کیا خیال ہے سب کا ایرا پرجوش ہوئ آج بطور سی ای او اس کی پہلی کامیابی تھی جیسے وہ سلیبریٹ کرنا چاہتی تھی ۔۔

نیکی اور پوچھ پوچھ بتاو کب رکھنی ہے پارٹی جب تم کہوں گئ بندہ حاضر ہو جائے گا وسیم بھی پرجوش ہوا سب پارٹی کو لے کر بہت خوش تھے ۔۔۔

سوائے آغر کے آغر کی مسلسل نظر وسیم پر تھی اگر وسیم اس پروجیکٹ میں ان کا پاٹنر نہ ہوتا تو آغر اسے کب کا یہاں سے باہر پھیک چکا ہوتا ۔۔۔

٭٭٭

سب تیار ہوئے پارٹی ہال پہنچ چکے تھے سوائے بیلا اور ایرا کے پارٹی میں بس آفس کے لوگ اور بزنس پارتنر ہی موجود تھے سب انجوائے کئے ہاتھوں میں ڈرنکس کے گلاس لیے ایک دوسرے سے باتوں میں مصروف تھے ۔۔۔

آغر سب سے الگ ایک سائیڈ پہ بیٹھے ڈرنک پیتے ہوئے سب کو دیکھ رہا تھا جبکہ کیارا گھٹنوں تک آتے شارٹ ڈریس میں موجود آغر کے آگے پیچھے منڈلا رہی تھی اسے آغر کی اٹینشن پانے کے لیے وہ کچھ بھی کرنے کو تیار تھی۔۔

ایرا کے ساتھ بیلا کو انٹری دروازے سے آتا دیکھ آغر کے ساتھ ساتھ وسیم کی نگاہیں بھی بیلا کو دیکھ رہی تھی  آغر کی سانسیں ہی تھم گئ گرین پیروں تک آتے فیری فراک میں اس کا گورا رنگ مزید چمک رہا تھا چہرے پر میک اپ کئے بالوں میں کرل ڈالے بازوں میں ڈوپٹے لیے پاوں میں اونچی ہیل ڈالے بیلا نظر لگ جانے کی حد تک حوبصورت لگ رہی تھی اس بار اس نے اپنی ڈریسنگ کا خیال رکھا تھا ۔۔۔

وہ ایسا کام ہر گز نہیں کرنا چاہتی تھی جس کام کو کرنے کا اس وجود خود اجازت نہ دیتا ہوں ۔۔۔۔

ایرا بھی بلیو میسکی میں میں بہت خوبصورت لگ رہی تھی اس کی میکسی کا گلا کافی ڈیپ تھا لیکن ایرا شروع سے ہی اس طرح کے کپڑے پہنتی آ رہی تھی اس لیے اسے اتنا مئسلہ نہیں ہوتا تھا اسے اس طرح کی ڈریسنگ پسند تھی ۔۔۔

دونوں چلتی ہوئ ہال میں داخل ہوئ آریس ایرا کو آتا دیکھ اس کے پاس آئے اسے گلے لگا گیا ۔۔

بیلا کو دیکھ وسیم جلدی سے بیلا کی جانب بڑھا وسیم کو بیلا کی جانب جاتا  دیکھ آگر غصے سے لال پیلا ہوا کرسی سے اٹھا ۔۔۔

واوووو۔۔۔۔۔بہت خوبصورت وسیم بیلا کے پاس کھڑے ہوئے بولا بیلا وسیم کی اس بات پر ہلکا سا مسکرا گئ ۔۔۔

آج پہلی بار ان گنہگار آنکھوں نے اتنی خوبصورت لڑکی دیکھی ہیں کیا میں اس خوبصورت لڑکی کا ہاتھ پکڑ سکتا ہوں وسیم بیلا کے اگے تھوڑا سا جھکے اپنا سیدھا ہاتھ اس کے آگے پھیلائے اس کی آنکھوں میں دیکھنا لگا

بیلا ایک نظر پارٹی ہال میں موجود سب افراد پر ڈالے ایرا کی جانب دیکھنے لگی اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا کریں آغر بھی اسے کہی نظر نہیں آ رہا تھا ۔۔

آغر پیچھے کاؤنٹر پر کھڑا وسیم کا تماشا دیکھ رہا تھا اس کا صبر ختم ہو رہا تھا ،،،

ایرا نے بیلا کو آغر کی طرف اشارہ کیا جو غصے سے آگ بھگولہ ہو رہا تھا ۔۔

میری جان لوہا گرم ہے مار دو ہتھوڑا ایرا بیلا کے کان میں سرگوشی کی مسکرا گئ ،،،

بیلا مصنوعی مسکرائے اپنا ہاتھ وسیم کے ہاتھ میں دیے اسے دیکھنے لگی وسیم بیلا کا نرم وملائم ہاتھ اپنے ہاتھوں میں دیکھے اس کے اوپر اپنے لب رکھ گیا ،۔۔۔

اب تو آغر کی برادشت ختم ہو گئ تھی آغر ہاتھ میں پکڑا گلاس زور سے فرش پر مارے غصے سے وسیم کی جانب بڑھا ۔۔۔

تمہاری ہمت کیسی ہوئ میری گڑیا کو چھونے کی آغر وسیم کو گریبان سے پکڑے غصے سے پاگل ہوئے  اس کے منہ پر لگاتار مکے برسا رہا تھا اس اچانک حملے پر بیلا اور ایرا کے ساتھ پارٹی میں موجود تمام لوگ ڈر گئے تھے ۔۔

آریس اپنا پورا زور لگائے وسیم کو آغر کے ُچنگل سے چھوڑانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا ۔۔۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئ میری گڑیا کو ہاتھ لگانے کی میں تمہیں جان سے مار دو گا وسیم کے منہ سے اب خون آنا شروع ہو گیا تھا ایرا اور بیلا بہت ڈر گئ تھی انہیں اب وسیم کی فکر ہونے لگی تھی آغر کو جانوروں کی طرح وسیم کو مارتا دیکھ بیلا کی تو ٹانگیں کانپ رہی تھی اس کا رنگ پیلا پڑ گیا تھا ۔۔۔

آغر چھوڑوں اسے ۔۔۔آریس کے ساتھ دو تین آدمیوں نے مل کر اسے وسیم سے دور ہٹایا ۔۔

کیا تم پاگل ہو گئے ہوں ابھی وہ مر جاتا آریس چیخا ۔۔

ہاں تو مر جاتا اس کی ہمت کیسے ہوئ میری گڑیا کو ہاتھ لگانے کی اسے تو مرنا ہی چاہیے آغر ایک بار پھر وسیم کی طرف اسے مارنے کے لیے لپکا ۔۔

وسیم جو پہلے ہی فرش پر پڑا بُری طرح کھانس رہا تھا آغر کو اپنی جانب ایک بار پھر لپکتا دیکھ جلدی سے نیچے سے کھڑا ہوا ۔۔

کیارا آغر کو بیلا کے پیچھے اس قدر پاگل دیکھ صدمے میں تھی کیارا کو اب سہی معنوں میں اپنی ٹینشن لگ گئ تھی

آغر ہوش میں آؤ ۔۔۔۔تم جانتے بھی ہو تم ابھی کیا کرنے جا رہے تھے تم ایک انسان کی جان لینے جا رہے تھے ۔

کس بات کا اتنا غصہ ہے ۔۔ہاں

بیلا اب بڑی ہو گئ ہے وہ اپنا اچھا بُرا خود جانتی ہے اب تم اسے بچی کی طرح ٹریٹ کرنا بند کر دوں اگر وہ اس لڑکے کو پسند کرتی ہے تو تمہیں کیا مئسلہ ہے تم بھی تو کیارا کو پسند کرتے ہوں ۔۔

نہیں بیلا کسی کو پسند نہیں کرتی وہ صرف میری ہے سمجھے تم آغر آگ برساتی آنکھوں سے آریس کی جانب دیکھے اپنے سامنے ڈری سہمی بیلا کو ہاتھ سے پکڑے وہاں سے لے گیا ۔۔۔۔

کیارا فورا ان کے پیچھے بھاگی اس سے پہلے کیارا ان کے پیچھے جاتی ایرا اسے بازوں سے پکڑے روک گئ ۔۔

ان کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے وہ دونوں خود اپنا معاملہ حل کر لے گئے۔۔

جاؤں جا کر تم پارٹی انجوائے کرو ایرا کیارا کی جانب دیکھے مسکرا گئ ۔۔

کیارا سخت نظروں سے اس کی جانب دیکھتے ہوئے وہاں سے چلی گئ ۔۔۔

٭٭٭

اگر مجھے پتہ ہوتا تمہارا بھائ اس لڑکی کے پیچھے اس قدر پاگل ہے تو میں کبھی نہیں یہ ڈرامہ کرتا ۔۔

دیکھوں میرے خوبصورت سے چہرے کا کیا حال کر دیا ہے تمہارے بھائ نے وسیم اپنے ہونٹوں سے نکلتے ہوئے خون کو صاف کئے بولا ۔۔۔

دیکھو میں بہت شرمندہ ہوں مجھے نہیں پتہ تھا بھائ اتنے جذباتی ہو جائے گئے تم ہوسپیٹل جا کر اپنا علاج کروا لو اور اگر ہو سکیں تو کچھ دن بھائ کی آنکھوں سے دور ہی رہنا۔۔۔ بھول کر بھی ان کے سامنے مت آنا ۔۔

بہت ظالم ہے تمہارا بھائ نقشہ بگاڑ کر رکھ دیا میرے چہرے کا پتہ نہیں اب کوئ لڑکی میری طرف دیکھے بھی کہ نہیں وسیم درد سے کراہاتے ہوئے بولا ۔۔

اس کی حالت دیکھ ایرا کی ہنسی چھوٹ گئ اس یہ تو پتہ کہ اس کا بھائ بیلا سے جنونی محبت کرتا ہے لیکن اس قدر جنونی محبت ہو گئ اس اندازہ نہیں تھا اسے تو اب بیلا کی ٹینشن ہونے لگی تھی ۔۔۔۔

٭٭٭

تم کیسے اس لڑکے کو خود کو چھونے دے سکتی ہو کیسے۔۔۔۔

آغر اسے دیوار سے پن کئے اسے جبڑے سے دبوچے بولا ۔۔

آغر کی گرفت مضبوط ہونے کی وجہ سے بیلا کے جبڑے درد کرنے لگے تھے ۔۔

آغر چھوڑوں مجھے بیلا اپنے آپ کو چھوڑانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے  مشکل سے بولی۔۔۔۔

اس سے سہی سے بولا بھی نہیں جا رہا تھا ۔۔

میں نے بولا تھا نہ اس لڑکے سے دور رہنا ۔۔۔تو کیوں۔۔کیوں تم اس کے پاس گئ کیوں تم نے اسے خود کو چھونے دیا ۔۔۔

کیوں بیلا ۔۔۔

کیوں۔۔۔۔

آغر غصے سے پاگل ہو رہا تھا اس کا غصہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا تھا ۔۔

آغر چھوڑوں مجھے بیلا اپنا پورا زور لگائے آغر کو خود سے دور کئے غصے سے اس کی جانب دیکھنے لگی ۔۔

تمہارے اس کیوں کا جواب میں کیوں دو لگتے کیا ہو تم میرے بیلا چیختے ہوئ بولی ۔۔

کیوں تمہیں میرا کسی سے بات کرنا نہیں پسند ۔۔

کیوں تم کسی کو میرے ساتھ نہیں دے سکتیں ۔۔اس کیوں کا جواب ہے تمہارے پاس تم جو بھی کرو وہ سہی لیکن بیلا جو کرے وہ غلط تم اپنی گرل فرینڈ کو واپس لے ائے وہ ٹھیک ہے لیکن اگر بیلا نے کسی اور سے ذرہ سا ہنس کر کیا بات کر لی وہ غلط ہے آخر تم چاہتے کیا ہوں بیلا چلاتی ہوئ دیوار کے ساتھ لگے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی ۔۔۔۔

گڑیا رونا مت ۔۔تم جانتی ہوں میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتا آغر بیلا کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تڑپ کر اس کی جانب بڑھا اس کے آنکھوں سے آنسو صاف کرنے لگا

پیچھے ہٹو آنکھوں میں آنسو لانے والا آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے اچھا نہیں لگتا بیلا اسے خود سے دور کئے بولی ۔۔۔

بیلا کا یو بار بار خود سے دور کرنا آغر کو اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔

گڑیا میں کچھ کہہ نہیں رہا اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تم مجھے خود سے دور کرو تم مجھے میری اجازت کے بنا خود سے دور نہیں کر سکتی سمجھی تم ۔۔۔۔آغر اس کے بالوں سے پکڑے اس کا چہرہ اپنے مقابل کئے اس کے چہرے کے نقوش کو بریکی سے دیکھنے لگا ۔۔۔

کیوں نہ تمہیں خود سے دور کرو آخر تم میرے لگتے کیا ہوں ہم دونوں کو بیچ ایسا کوئ رشتہ نہیں جس کے بنا پر تم مجھے چھو سکوں اگر باقی لوگ مجھے نہیں چھو سکتیں تو تم بھی مجھے نہیں چھو سکتیں سمجھے تم بیلا آغر کی آنکھوں میں انکھیں ڈالی بولی۔۔۔۔

تم میری مالکیت ہوں میں جب چاہو تم چھو سکتا ہوں لیکن اگر کوئ دوسرا تمہیں دیکھنے کی بھی ہمت کرے گا تو اس کا ناموں نشان اس دنیا سے مٹا دوں گا آغر بیلا کے اس قدر قریب تھا کہ دونوں کی سانسیں ایک دوسرے کے چہرے کوچھو رہی تھی ۔۔۔

مسٹر آغر صرف منہ سے کہہ دینے سے کسی کی مالکیت نہیں بن جاتی اس کے لیے نکاح ضروری ہوتا ہے کیا تم مجھ سے نکاح کرو گئے؟

آغر بیلا کی بات سنے دو قدم پیچھے ہوا بیلا کی انکھ سے ایک آنسو نیچے گرا ۔۔۔۔

کیوں ہمت نہیں ہے میں اچھے سے جانتی تھی تم ایسا ہی کرو گئے اگلی بار مجھ پر حق جمانے کی کوشش بھی کی تو مجھ سے بُرا کوئ نہیں ہو گا میری زندگی میں داخل اندازی کرنا بند کر دو میرے بارے میں سوچنے کے لیے ابھی میرے ماں باپ اور میرا بھائ زندہ ہیں اور یقین مانو انہیں تم سے زیادہ میری فکر ہیں اپنی یہ جھوٹ کی فکر دیکھانا بند کر دو اور مہربانی ہو گئ مجھے سکون سے میری زندگی گزارنے دو بیلا کہے وہاں سے جانے لگی تھی کہ آغر نے اسے بازوں سے پکڑ کر زور سے اپنی طرف کھینچا بیلا ٹوٹی ہو ڈال کی طرح آغر کے سینے سے جا لگی۔۔

تم نکاح کرنا چاپتی ہوں تو ٹھیک ہے ابھی اس وقت ہمارا نکاح ہو گا آغر بیلا کی آنکھوں میں دیکھے اسے بازوں سے گسیٹتے ہوئے کمرے سے باہر لے آیا ۔۔

آغر یہ کیا کر رہے ہوں چھوڑوں مجھے بیلا اپنے آپ چھوڑاتے ہوئے چلا رہی تھی ۔۔

بیلا کی چیخوں پکار سن کر سب ان کی جانب متوجہ ہوئے ۔۔۔

آریس جلدی سے مولوی بلاؤ ۔۔ابھی اس وقت میرا اور بیلا کا نکاح ہو گا آغر کی بات سنے سب صدمے میں چلے گئیں ۔۔

بھائ یہ آپ کیا کر رہے ہیں ایسے کام یو اچانک نہیں ہوتے پہلے ہمیں گھر بتانا ہو گا ایرا بھی یہی چاہتی تھی لیکن جس طریقے سے یہ سب ہو رہا ایسا ہر گز نہیں چاہتی تھی ۔۔۔۔

آغر یو اچانک نکاح ۔۔۔دیکھو گھر چلتے ہیں آرام سے بیٹھ کر بات کرتے ہیں بڑوں کو بھی اس بات کا پتہ ہونا چاہیے ایسے کام بڑوں کے بنا نہیں کئے جاتے ۔۔۔۔

بیلا آنسو سے بھری نظروں سے ایرا کی جانب مدد بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔

یہ سچ تھا بیلا بھی آغر سے نکاح کرنا چاہتی تھی لیکن اس طرح اپنے ماں باپ اور بھائ کے بنا وہ ہرگز یہ نکاح نہیں کرنا چاہتی تھی ۔۔۔

میں نے جو بھولا ہے وہ کرو یہ نکاح ابھی کہ ابھی ہو گا جلدی سے مولوی کا انتظام کرو اگر تم سے یہ کام نہیں ہوتا تو بتا دو میں کسی اور سے کروا لیتا ہو ۔۔

نہ چاہتے ہوئے بھی آریس کو اس کی بات ماننی پڑی ۔۔

آغر تم ایسا نہیں کر سکتے تم تو مجھ سے محبت کرتے ہوں تم کیسے بیلا سے شادی کر سکتے ہوں پلیز ایسا مت کرو کیارا کے پیروں کے نیچے سے جیسے زمین ہی کھسک گئ تھی ۔۔۔۔

آغر تم میرے ساتھ زبردستی نہیں کر سکتے چھوڑوں مجھے بیلا اپنا ہاتھ آغر کی مضبوط گرفت سے چھوڑانے کی کوشش کرتے ہوئے بولی ۔۔۔

تم میری مالکیت ہوں تم پر صرف میرا حق ہے اور آج نکاح کر کے میں تم پر اپنی مہر بھی لگا دو گا ۔۔

تو کیا اب تم مجھ پر اپنی مہر لگانے کے لیے زبردستی کرو گئے بیلا خیرانگی سے آغر کی جانب دیکھنے لگی ۔۔۔

ہاں کچھ ایسا ہی سمجھ لو ۔۔

میں کوئ چیز یا تمہارا کوئ بزنس پروجیکٹ نہیں جیسے تم حاصل کرنے کے لیے یہ سب کر رہے ہوں میں جیتی جاگتی انسان ہوں بیلا آغر کا پاگل پن دیکھتے ہوئے بھڑک اٹھی تھی آغر بس اس پر اپنی مہر لگا کر اس کے وجود پر اس کی  زندگی پہ اپنی حکومت کرنا چاہتا تھا ۔۔

بھائ آپ جذباتی ہو کر یہ سب کر رہے ہیں دیکھے ہم گھر چلتے سب مل کر اس پر بات کرتے ہیں ۔۔۔

مجھے کسی سے کوئ بات نہیں کرنی میں نے جو کہہ دیا اب بس وہی ہو گا ۔۔۔۔

ایرا مزید اپنے بھائ کو کچھ سمجھاتی آریس مولوی کے ساتھ ہال میں داخل ہوا ۔۔۔۔

چلیں مولوی صاحب جلدی سے نکاح شروع کریں آغر بیلا کو لیے صوفے پر بیٹھا مولوی ہال پر ایک نظر ڈالے  آغر کے ساتھ بیٹھی بیلا کو روتا ہوا دیکھ تھوڑا پریشان ہوا تھا ۔۔۔۔

بیٹا مجھے لگتا ہے لڑکی اس نکاح کے لیے تیار نہیں ہے جب تک لڑکی راضی نہیں ہو جاتی تب تک نکاح نہیں ہو سکتا ۔۔۔

نکاح تو آج ہی ہو گا چاہے لڑکی راضی ہو یا نہ یو آغر روتی یوئ بیلا پر ایک نظر ڈالے بولا ۔۔

بیٹا مجھے معاف کیجئے گا میں زبردستی کسی کا نکاح نہیں پڑھوا سکتا مولوی کی بات سن کر وہاں موجود سب کے وجود میں سکون اترا تھا بیلا نے بھی سکون کا سانس لیا ۔۔

آغر مولوی کو دیکھتے ہوئے ایک سکینڈ ضائع کئے بنا اپنی جگہ سے اٹھا اور کاؤنٹر سے شراب کی بوتل لیے اسے آدھا توڑے وہ واپس مولوی کی جانب بڑھا ۔۔۔

اب تمہارا کیا خیال ہے آغر بوتل کا آدھا حصہ مولوی کی گردن پر رکھے چلایا۔۔

مولوی کے تو پسینے چھوٹ گئے تھے

باقی سب بھی آغر کو کھڑے دیکھ رہے تھے ۔۔۔

بھائ آپ یہ کیا کر رہے ہیں ایرا رونے کو تھی اب اسے اپنے کئے پر پچھتاوا ہو رہا تھا ۔۔۔۔

آریس مومولی کو چھوڑانے کے لیے اگے بڑھا تھا کہ آغر اسے بھی وہی روک گیا تھا ۔۔

بیٹا مہربانی کر کے اسے نیچے کر لو میں پڑھواتا ہو نکاح مولوی کانپتے ہوئے بولا ،،،،

آغر مولوی کو چھوڑے واپس بیلا کے ساتھ جا کر بیٹھ گیا بیلا کو آج آغر پر انتہا کا غصہ آ رہا تھا ۔۔۔

بیلا ارسلان آفندی آپکا نکاح آغر سالار آفندی سے کیا جاتا ہے کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے مولوی روتی ہوئ بیلا کی جانب دیکھے بولا ۔۔۔

بیلا بے بس ہوئ ایرا کی جانب دیکھنے لگی آج ایرا بھی کچھ نہیں کر سکتی تھی وہ بھی  آج بے بس تھی آج اس کے سامنے اس کا بھائ نہیں ایک سوپھرا عاشق موجود تھا جو کسی کی ماننے کے لیے تیار ہی نہیں تھا ۔۔۔

بیٹی کیا آپکو یہ نکاح قبول ہے بیلا کی خاموشی کو دیکھتے ہوئے مولوی دوسری بار بولا تھا ۔۔۔

اس سے پہلے بیلا کچھ بولتی آغر بولا۔۔

بیلا اگر تم نے نہ کیا تو ابھی کہ ابھی میں خود کو ختم کر لو گا آغر بوتل کا ٹکڑا اپنی گردن پر رکھے بولا بیلا کے ساتھ ایرا آریس اور کیارا بھی چونک گئ ۔۔۔۔

نہیں بھائ آپ ایسا کچھ نہیں کرے گئے ایرا ایک دم سے تڑپ گئ ۔۔

آغر تم پاگل ہو گئے ہوں پیچھے ہٹاؤ اسے بیلا چلائ نہیں پہلے تم ہاں بولوں آغر بوتل کو مزید اپنی گردن پر دباتے ہوئے بولا ۔۔

مجھے قبول ہے قبول ہے قبول ہے بیلا ہربڑاتے آغر کی جانب دیکھے بولی ۔۔۔

مولوی آغر سے پوچھے نکاح نامے پر ان کے سائن لیے وہاں سے چلا گیا ۔۔

مولوی ابھی باہر نکلا ہی تھا کہ سالار اور عامر  بھاگتے ہوئے اندر داخل ہوئے بیلا اپنے  بھائ کو دیکھ بھاگتے ہوئے اس کے گلے لگے رونے لگی

انکل آپ نے آنے میں دیر کر دی نکاح ہو گیا ہے آریس سالار کے پاس جاتے ہوئے سرگوشی میں بولا آریس نے ہی دونوں کو فون کر کے یہاں بلایا تھا ۔۔۔

آغر یہ کیا پاگل پن تھا سالار آغر کو اتنا ریلکس کھڑا دیکھ چلائے ۔۔۔

تمہاری ہمت کیسے ہوئ میری بہن سے زبردستی کرنے کی عامر غصے سے آگ بھگولہ ہوئے آغر کے گریبان سے پکڑے دھاڑا ۔۔۔۔

اپنی چیز کو حاصل کرنے کے لیے میں کچھ بھی کر سکتا ہوں آغر ریلکس سا ہوا بولا ۔۔

وہ کوئ چیز نہیں بہن ہے میری سمجھے تم بہن ہے میری عامر آغر کے چہرے پر مکے برسائے چیخا ۔۔

آغر چپ کھڑا عامر سے مار کھا رہا تھا نہ اس سے کچھ کہہ رہا تھا اور نہ ہی روک رہا تھا اگر اس کی بہن کے ساتھ ایسا کچھ ہوتا تو شاید وہ بھی ایسا ہی کچھ کرتا اس لیے آغر بلکل خاموش کھڑا تھا ۔۔۔

آغر کے ناک اور ہونٹ سے خون بہنے لگا تھا لیکن عامر ابھی بھی اسے مار رہا تھا

سالار کا دل بھی اس کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرنے کو کر رہا تھا جتنا غصہ آج انہیں آغر پر تھا شاید وہ ایسا کر بھی گزرتے ۔۔۔

عامر بس کرو آریس اسے گھسیٹتا ہوا آغر سے دور لے گیا ۔۔

آغر آج جو تم نے کیا ہے اس کے لیے میں تمہیں کبھی معاف نہیں کرو گا سالار ایک ناگوار نظر اس پر ڈالے وہاں سے نکل گئے وہ اب کچھ کر بھی نہیں سکتے تھے وہ نکاح رکوانے آئے تھے لیکن انہیں آنے دیر ہو گئ تھی

چلو بیلا عامر ایک ناگوار نظر آغر پر ڈالے بیلا کا ہاتھ پکڑے وہاں سے جانے لگا تھا کہ اچانک سے رک گیا عامر نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو آغر بیلا کو بازوں سے پکڑے کھڑا تھا ۔۔۔۔

بیلا کہی نہیں جائے گئ وہ اب بیوی ہے میری میں جہاں رہو گا بیلا میرے ساتھ ہی رہے گئ ۔۔

کچھ نہیں لگتی وہ تمہاری سمجھے تم کچھ نہیں لگتی عامر بیلا کا بازوں چھوڑاتے ہوئے چیخا ۔۔

شاید تم بھول رہے ہوں ابھی ابھی ہمارا نکاح ہوا ہے قانونی طور پر بیلا میری بیوی ہے ۔۔

تمہیں میں چھوڑوں گا نہیں عامر ایک بار پھر آغر کی جانب لپکا عامر کچھ کرتا بیلا آغر کے آگے دیوار بن کر کھڑی ہو گئ ۔۔

پلیز میرے ساتھ ایسا مت کرو ۔۔۔۔

مجھے صرف چند دن دیے دو میں تمہیں یقین دلاتی ہوں ان چند دونوں میں۔۔میں  بیلا کو آغر کی زندگی سے ہمیشہ کے لیے نکال دو گئ ۔۔۔

نہیں پلیز ایسا مت کرنا اسے کچھ مت کرنا صرف چند دن دے دو کیارا فون پر گرگِرا رہی تھی ۔۔۔

تمہارا بہت شکریہ ۔۔۔پلیز اسے کچھ مت کرنا جیسا تم کہو گئے میں بلکل ویسا ہی کرو گئ میں آغر کے دل میں بیلا کے لیے اتنی نفرت پیدا کر دو گئ کہ وہ بیلا کو دیکھنا تو دور کی بات ہے وہ اس کا نام بھی سننا گنوارا نہیں کرے گا ۔۔۔

کیارا فون پر موجود انسان کی ہدایت سنے فون رکھ گئ ۔۔۔

بیلا تمہیں تو میں چھوڑوں گئ نہیں تم نے میرا سارا پلان خراب کر دیا اب مجھے دوبارہ سے آغر کو اپنی طرف متوجہ کرنا پڑے گا کیارا کچھ سوچتے ہوئے بولی ۔۔۔

٭٭٭

آغر مجھے گھر جانا ہے ۔۔۔بیلا تقریبا پیچھلے پندرہ منٹ سے دروازہ کے ساتھ لگی اسے کھولنے کی کوشش کر رہی تھی دروازہ تھا کہ کھولنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔۔

گڑیا میری جان ۔۔۔یہ دروازہ ایسے نہیں کھولے گا تمہاری ساری کوشش بے کار ہیں فضول میں خود کو تھکانہ بند کر دو آغر بیلا کی کمر کے پیچھے کھڑا اس کے کان میں سرگوشی کئے بولا بیلا کو چونکا گیا ۔۔

بیلا اس کی گرم سانسیں اپنے کان پر محسوس کئے ایک دم سے پلٹی دونوں کی بیچ فاصلہ نہ ہونے کے برابر تھا آغر کے اتنے نزدیک ہونے پر بیلا کی سانسیں ایک دم سے تیز ہو گئ ۔۔آج تک آغر اس کے اتنے قریب نہیں آیا تھا اور نہ ہی کبھی بیلا کی سانسیں کبھی اتنی تیز ہوئ تھی ۔۔

کیا ہوا تمہاری سانسیں کیوں اتنی تیز ہو رہی ہیں آغر فکرمند ہوا بیلا کی آنکھوں میں دیکھنے لگا گڑیا تم ٹھیک تو ہوں ۔۔

ہاں میں ٹھیک ہوں بیلا خود کو سنبھالے آغر کے سینے پر ہاتھ رکھے اسے خود سے دور کئے مشکل سے بولی ۔۔

بیلا کا یوں آغر کو خود سے دور کرنا آغر کو غصہ دلا گیا ۔۔آغر کی آنکھیں ایک سکینڈ میں غصے سے سرخ ہو گئ ۔۔

کتنی بار میں نے تم سے بولا ہے مجھے خود سے دور مت کیا کرو تمہیں میری بات ایک بار میں سمجھ نہیں آتی آغر بیلا کی کمر کو ایک ہاتھ سے مضبوطی سے جھکڑے دوسرا ہاتھ اس کے بالوں میں پھسائے اس کا چہرہ اپنے چہرے کے مقابل کئے اتنے زور سے دھاڑا کے بیلا کو لگا اس کے کان کے پردے ابھی پھٹ جائے گئے بیلا خوف کے مارے زور سے اپنی آنکھیں بند کر گئ خوف سے اس کی ٹانگیں کانپنے لگی تھی ۔۔

بیلا بچپن سے آغر کے ساتھ ہونے کہ باوجود آج تک اس کہ غصے کو نہیں جان پائ تھی جو بات سب کو معمولی سی لگتی تھی آغر کبھی کبھار ان باتوں پر بھی اتنا غصہ کرتا تھا ۔۔

جب تک میں خود نہ چاہو تم مجھے خود سے دور نہیں کر سکتی اور نہ تم مجھ سے دور ہو سکتی ہوں میری اجازت کے بنا سمجھی تم آغر اس کی بند آنکھوں کو دیکھ اس کے مزید قریب ہوئے سرگوشی میں بولے بیلا کے چہرے پر اپنی گرم سانسیں چھوڑنے لگا آغر کو اپنے اتنے قریب محسوس کئے بیلا اپنی آنکھیں مزید زور سے بند کر گئ آغر بیلا کے آدھے کھولے سرخ ہونٹوں کو اپنی انگلیوں سے چھوئے بیلا کو مزید خوف میں مبتلا کر گیا بیلا کی دل کی دھڑکن نارمل سے زیادہ تیز چل رہی تھی بیلا کی خالت خراب ہوتے دیکھ آغر کے لب مسکرائے بیلا جو ابھی تھوڑی دیر پہلے اس کے سامنے شیرنی بنی کھڑی تھی اب ایک ڈری سہمی بلی کی طرح خوف سے کانپ رہی تھی ۔۔۔

آغر کی جانب سے کوئ ہلچل محسوس نہ کئے بیلا اپنی آنکھیں کھولے آغر کو دیکھنے لگی ۔۔آغر جو پہلے سے ہی بیلا کو دیکھ رہا تھا اسے دیکھ ہلکا سا مسکرائے اسے کوئ سوچنے سمجھنے کا موقع دیے بغیر اس کے نیچلے ہونٹ کو اپنے ہونٹوں کی دسترس میں لے گیا آغر کے اچانک حملے پر بیلا کی آنکھیں خیرت سے پھیل گئ آغر بیلا کے ہونٹوں پر اپنی پہلی شدت لٹائے پیچھے ہی ہوا تھا کہ بیلا کو ایک دم سے ہچکی شروع ہو گئ بیلا آنکھیں گھمائے بڑی بڑی ہچکیاں بھرنے لگی اس کی خالت دیکھ آغر کا قہقہ پورے کمرے میں گونجا ۔۔

لگتا ہے تمہارے ہونٹوں کو میرا دور جانا اچھا نہیں لگا آغر ایک بار پھر اس کے قریب ہوئے اس کے ہونٹوں پر جھکنے ہی والا تھا کہ بیلا اپنے دونوں ہونٹ اند کی طرف موڑ گئ آغر کی سخت گرفت کی وجہ سے وہ اس سے دور تو ہو نہیں سکتی تھی اس لیے  آغر سے بچنے کے لیے اسے یہی طریقہ سہی لگا ۔۔۔

تمہیں  کیا لگتا ہے ایسا کرنے سے تم بچ جاؤں گئ تو یہ تمہاری بھول ہے گڑیا۔۔۔تم نے میرے اندر سوئے ہوئے جذباتوں کو اجاگر کیا ہے جان بوجھ کر تم نے مجھے اپنی طرف متوجہ کیا ہے میں نے جتنا تم سے دور جانے کی کوشش کی ہے تم نے مجھے اتنا ہی اپنے قریب کیا ہے تم ابھی میرے پاگل پن کو جانتی نہیں ہوں تم نہیں جانتی کہ میں تمہیں لے کر میں کتنا پاگل ہو چھونا تو دور کی بات ہے کوئ تمہیں آنکھ اٹھا کر بھی دیکھتا ہے تو میرا خون کھولنے لگتا ہے آغر بیلا کے چہرے کے ایک ایک نقوش کو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے چھوتے ہوئے بولے جا رہا تھا بیلا اپنے ہونٹ ایسے ہی اندر کئے بت بنی آغر کی باتیں سن رہی تھی ۔۔۔۔

تم میرا جنون ہوں اور میں نہیں جانتا یہ جنون مجھے کس حد تک لے جائے گا یہ کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے ۔۔

تم اب تم نہیں ہوں تم اب صرف میری ہوں تم پر تمہارا نہیں اب صرف میرا حق ہے آغر کی باتیں نہ جانے کیوں بیلا کو خوف میں مبتلا کر رہی تھی ۔۔

آغر بیلا کو گردن سے پکڑے اس کی گردن میں اپنا چہرہ چھپائے گہرے گہرے سانس بھرتے ہوئے اس کی خوشبو کو اپنے اندر اتار رہا تھا بیلا گرم سانسوں کی تپش محسوس کئے گہرہ سانس بھرے اپنا چہرہ دوسری طرف پھیرے اپنی آنکھیں بند کئے اپنا سانس روک  گئ ۔۔

موبائل کی آواز سن کر آغر ہوش میں واپس آیا بیلا سے دور ہوا ۔۔

آغر کے دور ہونے پر بیلا نے اپنا سانس باہر خارج کیا ۔۔

چند ہی گھنٹوں میں آغر نے اس کی حالت بُری کر دی تھی بیلا کو اب سچ میں اپنی فکر ہونے لگی تھی ۔۔

آغر بیلا کو دیکھتے ہوئے بیڈ پر پڑے فون کو یس کئے کان سے لگا گیا ۔۔۔

فون پر موجود افراد کی بات سنے پل بھر میں آغر کے چہرے پر بے شمار بل پڑے تھے بیلا خیرانگی سے اس کے چہرے کی طرف ہی دیکھ رہی تھی ان چند گھنٹوں میں بیلا نے ابھی آغر کے نچلے ہونٹ کو غور سے دیکھا تھا اس کے بھائ کی مار کی وجہ سے اس کا نیچے والا ہونٹ پھٹا ہوا تھا اور سائیڈ پہ ابھی تک خون لگا ہوا تھا ۔۔آغر نے اسے ہوش کب آنے دیا تھا کہ وہ اس کی چھوٹ کو دیکھ سکتی ۔۔۔۔

آغر بنا کوئ بات کئے فون کان سے ہٹائے کال کاٹے بیڈ پر پڑا ہوا اپنا کوٹ اٹھائے بیلا کے کندھے پر ڈالے اسے بازوں سے پکڑ کے اپنے ساتھ لے جانے لگا ۔۔

آغر ہم کہاں جا رہے ہیں بیلا ہائ ہیل پہنے آغر کے پیچھے گھسیٹتی ہوئ جا رہی تھی اسے کچھ سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے ۔۔۔

آغر بیلا کو فرنٹ سیٹ پر بھٹائے خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ڈور لاک کئے گاڑی سٹارٹ کرنے لگا ۔۔

آغر کیا تم مجھے بتانا پسند کرو گئے کہ اب ہم کہاں جا رہے ہیں بیلا آغر کی خاموشی سے تنگ آئ ایک دم سے چلائ ۔۔

آغر نہ چاہتے ہوئے بھی مسکرا گیا ۔۔

ہم گھر جا رہے ہیں آغر بیلا کے غصے سے سرخ ہوئے چہرے کی جانب دیکھے بولا ۔۔۔

واقعی میں تم مجھے میرے گھر چھوڑنے جا رہے ہوں بیلا اپنا غصہ بھولائے خوش ہوئ ۔۔

آغر کو اس کی یہ خوشی ایک آنکھ نہ بھائ ۔۔

ہم تمہارے گھر نہیں میرے گھر جا رہے ہیں اور اپنے گھر جانے کا خیال اب تم اپنے دماغ سے نکال دو ۔۔۔

بیلا کی خوشی ایک منٹ میں غائب ہوئ تھی ہال میں بھی آغر نے اسے عامر کے ساتھ جانے نہیں دیا تھا ۔۔۔۔

٭٭٭٭

ارسلان ہم آغر کی اس حرکت سے بہت شرمندہ ہے ۔۔۔۔

سالار اور کلثوم ارسلان نادیہ اور عامر کے سامنے سر جھکائے بیٹھے تھے جس بیٹے پر انہیں اتنا مان اور غرور تھا آج اس بیٹے نے ہی ان کا سر جھکا دیا تھا ۔۔۔۔

تایا جان شرمندہ ہونے سے کیا ہو گا میری بہن کی زندگی تو تباہ کر دی آپکے بیٹے نے زبردستی نکاح کیا ہے اس نے میری بہن سے آپ جانتے ہیں ایسا کرنا کتنا بڑا کرائم ہے عامر غصے سے چلایا ۔۔۔

عامر کیسے بات کر رہے ہوں اپنے تایا سے ارسلان غصے سے عامر کی طرف دیکھتے ہوئے اس پر چلائے ۔۔۔۔

ارسلان کچھ مت کہو اسے اس کا غصہ جائز ہے اگر اس کی جگہ میں ہوتا تو میں بھی شاید ایسا ہی کرتا بیلا اس کی بہن ہے اس کا غصہ جائز ہے ۔۔۔

ایرا اور آریس خاموش بیٹھے ہوئے تھے کیارا بھی پریشانی سے مین ڈور کی جانب بار بار دیکھ رہی تھی سب کو آغر اور بیلا کا انتظار تھا ۔۔۔

٭٭٭

آغر اور بیلا جیسے ہی گھر کے اندر داخل ہوئے بیلا ہال میں اپنے والدین اور بھائ کو دیکھتے ہوئے آغر سے اپنا ہاتھ چھوڑائے ان کی جانب بڑھی بیلا کی اس حرکت پر آغر کو انتہا کا غصہ آیا تھا لیکن آغر خاموش رہا وہ بگڑے ہوئے ماحول کو مزید بگڑانا نہیں چاہتا تھا ۔۔

بیلا نادیہ کے گلے لگے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی بیلا کو روتے ہوئے دیکھ ایرا کی آنکھیں بھی نم ہو گئ زندگی میں پہلی بار اسے اپنے بھائ پر اتنا غصہ آ رہا تھا ۔۔۔

آغر تم ٹھیک تو ہوں تمہیں پتہ ہے میں کتنا پریشان ہو گئ تھی کیارا بھاگتے ہوئے آغر کے گلے لگے مصنوعی فکر دیکھائے بولی ۔۔۔

کیارا کو آغر کے گلے لگے دیکھ سب کے غصے میں اور اضافہ ہو گیا تھا عامر غصے سے اپنی ہاتھ کی مٹھیاں بینچ گیا ۔۔۔۔

فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے میں ٹھیک ہو آغر آرام سے کیارا کو خود سے الگ کئے بولا ۔۔

کیارا کے ساتھ آغر کا رویہ دیکھ ایرا کا دماغ ہی غصے سے گھوم گیا۔۔۔

چلو نکلو یہاں سے اب تمہارا یہاں کوئ کام نہیں ایرا غصے سے لال پیلی ہوئ کیارا کا بازو سختی سے پکڑے اسے مین ڈور کی جانب لے جانے لگی ۔۔

کیارا کہی نہیں جائے گئے ۔۔

کیارا کو باہر لے جاتے ہوئے ایرا کے قدم وہی رک گئے سب خیرانگی سے آغر کی جانب دیکھنے لگے بیلا بھی نادیہ کے کندھے سے سر اٹھائے خیرت سے آغر کی جانب دیکھنی لگی ۔۔۔

بھائ آپ جانتے ہیں آپ کیا کہہ رہے ہیں

ہاں میں اچھے سے جانتا ہوں میں کیا کہہ رہا ہوں کیارا اس گھر سے کہی نہیں جائے گئ ۔

کیارا کے لبوں پر مسکراہٹ بکھری ۔۔۔۔

کیا ہم جان سکتے ہیں کہ کیارا کیوں نہیں اس گھر سے جا سکتی جہاں تک ہمیں پتہ ہیں کیارا تم سے شادی کے لیے یہاں آئ تھی اب جبکہ کہ تمہاری شادی بیلا سے ہو گئ ہے تو کیارا کا یہاں کیا کام سالار روبدار آواز میں بولے ۔۔

میں نے کہہ دیا کہ کیارا اسی گھر میں رہے گئ تو اسی گھر میں رہے گئ میں مزید اس معاملے پہ بہس نہیں کرنا چاہتا

واہہہہ بھائ آپکو اس بارے میں بات نہیں کرنی تو ٹھیک ہے نہیں کرتے بیلا کے بارے میں بات کرتے ہیں اگر کیارا کو آپ اپنی زندگی سے نہیں نکالنا چاہتے تو بیلا کو کیوں اپنی زندگی مین شامل کیا ایرا آغر کے سامنے کھڑی اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی بولی ۔۔۔

ابھی کہ ابھی بیلا کوطلاق دو اور میری بہن کو آزاد کرو عامر دانتے پیستے ہوئے بولا ۔۔۔

میں بیلا کو طلاق نہیں دو گا ۔۔۔۔

آغر تم چاہتے کیا ہوں کیوں ہمیں بدنام کرنے پر تلے ہوں اس بار کلثوم غصے سے چلائ ۔۔

بیلا جو کب سے بت بنی آغر کو دیکھ رہی اچانک سے صوفے پر جا گری ۔۔۔

بیلا میری بچی ۔۔نادیہ بیلا کو دیکھے چیخی ۔۔

سب آغر کو چھوڑے بیلا کی طرف متوجہ ہوئے ۔۔

گڑیا ۔۔

آغر بیلا کی جانب بھاگہ تھا کی عامر اسے بازوں سے پکڑے روک گیا ہمت بھی مت کرنا میری بہن کے پاس جانے کی ۔۔

آغر غصے سے عامر کی جانب دیکھے اس کے ہاتھ سے اپنا بازوں چھوڑائے بیلا کی جانب بڑھا۔۔۔۔

گڑیا ۔۔۔

آریس ڈاکٹر کو کال کرو آغر بیلا کو اپنی گود میں اٹھائے اپنے کمرے کی جانب بڑھا باقی سب لوگ بھی اس کے پیچھے پیچھے بھاگے ۔۔۔

اب یہ کیا نیا تماشا ہے اس بیلا میڈم کا ۔۔۔خیر مجھے کیا آغر ابھی میرے ساتھ ہے میرے لیے اتنا ہی کافی ہے اب دیکھنا بیلا میڈم میں کیسے تمہیں آغر کی زندگی سے آؤٹ اور خود اِن ہوتی ہوں کیارا وہی کھڑی مسکرا گئ ۔۔۔

٭٭٭

ڈاکٹر صاحب کیا ہوا ہے میری گڑیا کو آغر گھبراتے ہوئے بولا ۔۔

سب کی نظریں ڈاکٹر پر ہی تھی

سٹریس زیادہ لینے کی وجہ سے یہ بہوش ہو گئ ہے ان کا بی پی لو ہو گیا ہے میں انجکشن لگا دیتا ہوں اور ساتھ کچھ میڈیسن لکھ کر دیتا ہو آپ وہ منگوا لے ڈاکٹر بیلا کو انجیکشن لگائے کچھ دوائ لکھے چلا گیا آریس انہیں باہر تک چھوڑنے گیا تھا ۔۔۔

میری بچی ایک ہی دن میں دیکھو کتنی مرجھا گئ ہے نادیہ بیلا کی پیشانی پر پیاردیے رونے لگی ۔۔۔

بیلا ابھی کہ ابھی ہمارے ساتھ گھر جائے گئ عامر بیلا کو اٹھانے کے لیے آگے بڑھا ۔۔

بیلا کہی نہیں جائے گئ وہ اس گھر میں ہی رہے گئ آغر عامر کو بازوں سے پکڑے روک گیا ۔۔۔

بیلا ہمارے ساتھ ہی جائے گئ ۔۔

بیلا اب صرف تمہاری بہن ہی نہیں میری بیوی بھی ہے سمجھے تم آغر عامر کو خود سے دور دھکیلے بولا ۔۔۔

تم دونوں لڑنا بند کرو بیلا بیٹی کو ٹھیک ہو جانے دو جو وہ کہے گئ وہی ہو گا۔۔

سالار دونوں کو آپس میں جھگڑتا دیکھ دھمی آواز میں چلائے ۔۔۔

چلو اب سب باہر چلو بیلا بیٹی کو تھوڑا آرام کرنے دو ۔۔

سب سالار کے پیچھے پیچھے باہر چلے گئے نادیہ بیلا پر ایک آخری نظر ڈالے  باہر کی جانب بڑھی ۔۔۔۔۔

٭٭٭٭

صبح سے شام ہو گئ تھی لیکن بیلا کو ابھی تک ہوش نہیں آیا تھا ۔۔۔

رات کے تقریبا دو بج رہے تھے آغر خاموشی سے اپنے روم میں داخل ہوا بیلا کے بلکل ساتھ آ کر لیٹ گیا  بیلا بلکل سیدھی لیٹی گہری نیند میں تھی بال اس ایک سائیڈ پہ تکیے پر پھیلے ہوئے تھے کچھ بال اس کی پیشانی سے چیپکے ہوئے تھے ۔۔۔

آغر اس کے مزید نزدیک ہوئے اس کی پیشانی سے بال ہٹائے اس کے چہرے کے ایک ایک نقوش کو بہت باریکی سے دیکھنے لگا ۔۔۔

میں کیسے نہیں اپنی محبت اپنے جنون کو پہچان پایا جو سکون میں کسی اور میں ڈھونڈ رہا تھا وہ تو ہر وقت ہر لمحہ میرے ساتھ تھا ۔۔۔

میری گڑیا ۔۔۔میرا جنون ۔۔میرا عشق ۔۔ میری زندگی سب کچھ تم ہو پتہ نہیں کب مجھے تم سے اتنی جنونی محبت ہو گئ کہ کوئ تمہاری طرف مسکرا بھی دیکھتا ہے تو دل کرتا ہے جان لے لو اس انسان کی ۔۔۔۔۔

آغر بیلا کے چہرے پر جھکے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہاتھ کے انگوٹھے سے سہلائے سرگوشی میں بھولے سوئ ہوئ بیلا کے چہرے پر ایک نظر ڈالیں نرمی سے اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے پیچھا ہوا اور بیلا کو کمر سے پکڑے اپنے سینے سے لگائے سکون سے آنکھیں بند کر گیا ۔۔۔۔

اسے کسی کے فیصلے سے کوئ فرق نہیں پڑتا تھا چاہے بیلا کا جو بھی فیصلہ ہو اسے تو ہر حال میں بس اپنی گڑیا چاہیے تھی چاہے اس کے لیے اسے بیلا سے زبردستی ہی کیوں نہ کرنی پڑی وہ اسے اب کبھی بھی خود سے دور نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔

اذانوں سے تھوڑی دیر پہلے ہی بیلا کی آنکھ کھل گئ تھی کمرے میں گھپ اندھیرا تھا بیلا نے اندھیرے میں ہاتھ سائیڈ ٹیبل پر مارتے ہوئے سائیڈ ٹیبل پر پڑے ہوئے لیمپ کو آن کیا ۔۔

لیمپ کی روشنی سے کمرے میں ایک دم سے اجالا ہو گیا تھا بیلا کی نظر آغر پر پڑی جو کسی چھوٹے بچے کی طرح بیلا کو خود میں بھینچے گہری نیند سو رہا تھا ۔۔۔

آغر کا ایک ہاتھ بیلا کی کمر پر تھا جبکہ اس کا چہرہ بلکل بیلا کے چہرے کے قریب تھا آغر کی بھاری سانسیں بیلا کے  چہرے پر رہی تھی ۔۔

بیلا بنا پلکیں جھپکائیں آغر کو دیکھے جا رہی تھی جو اس کی زندگی میں طوفان لائے خود کتنے مزے سے سو رہا تھا ۔۔

بے شک وہ بہت ہینڈسم تھا ۔۔۔ کالی درمیانی آنکھیں جو ہر وقت غصے سے بڑی رہتی تھی اس وقت بند تھی کھڑا تیکا ناک بیلک براؤن ہونٹ کالی ہلکی ہلکی بڑھی ہوئ داڑھی کالے بال جو ہر وقت جیل سے سیٹ رہتے ہیں اس وقت اس کی پیشانی پر بکھرے ہوئے تھے

بیلا  نے ہاتھ بڑھائے اس کی پیشانی سے بال پیچھے کئے

بیلا نے بچپن سے آغر سے محبت کی تھی بچپن سے ہی بیلا کو آغر کے پیچھے منڈلاتی ہوئ لڑکیوں سے سخت نفرت تھی جیسے جیسے بڑھی ہوتی گئ اس کی محبت بھی بڑھتی گئ آغر بھی اس لے کر بچپن سے ہی بہت پوزیسسو تھا نہ بیلا کو کسی لڑکے سے بات کرنے دیتا اور نہ کسی لڑکے کو بیلا کے قریب آنے دیتا تھا آغر بچپن سے ہی بیلا کو لے کر جنونی تھا لیکن آغر کبھی بیلا کے لیے اپنی فیلنگ کو سمجھ ہی نہیں پایا ۔۔۔

بیلا کے میڈیکل کالج جانے کے بعد کیارا آغر کی زندگی میں آئ کیارا اور آغر کی بہت سی عادتیں آپس میں ملتی تھی جس کی بنا پر آغر نے کیارا کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ۔۔۔۔

اس مرتبہ نہیں اس مرتبہ میں بلکل خاموش نہیں رہو گئ اور نہ ہی میدان کھولا چھوڑ کر جاؤں گئ اس مرتبہ میں لڑؤ گئ اپنے حق کے لیے لڑو گئ بہت من مانیاں کر لی تم نے کیارا میڈم مگر اس بار ایسا نہیں ہو گا اس بار تو میں ہی جیتو گئ اور تمہیں اس گھر سے اور آغر کی زندگی سے باہر نکال پھینکو گئ ۔۔۔

اور تمہیں تو میں بلکل معاف نہیں کرو گئ جتنا تم نے مجھے رلایا ہے اس سے کئ گنا زیادہ میں تمہیں رولاؤ گئ بیلا آغر کے مزید نزدیک ہوئے سرگوشی میں بولی ۔۔

وہ نہ جانے کب سے اس کے چہرے کو دیکھے جا رہی تھی کہ اسے اپنے کانوں میں آغر کی سرگوشی سنائ دی ۔۔۔

ایسے دیکھو گئ تو یقین کچھ بہت بڑا ہو جائے گا

میں ۔۔۔۔۔۔کب۔۔۔۔دیکھ ۔۔۔۔رہی۔۔۔۔تھی ۔۔تمہیں بیلا ایک دم سے گھبرا کر آغر سے تھوڑا فاصلہ بنائے پیچھے ہوئ ۔۔۔۔

گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے تمہارا شوہر ہوں جتنا مرضی دیکھوں آغر اس کے قریب ہوئے تمام فاصلے مٹا گیا ۔۔

دور رہو مجھ سے بہت کر لی تم نے اپنی من مانیاں بیلا آغر کو خود سے دور دھکیلے اسے سوچنے سمجھنے کا موقع دیے بغیر کمرے سے باہر بھاگ گئ جبکہ آغر اسے باہر جاتا ہوا دیکھتا ہی رہ گیا ۔۔

٭٭٭

ناشتے کے بعد سب ہال میں جمع ہوئے ۔۔

بیلا بیٹی تم کیا چاہتی ہوں دیکھو نکاح تو تمہارا آغر سے ہو گیا ہے وہ اب تمہارا شوہر ہے اس بات کو کوئ نہیں جھٹلا سکتا ۔۔

اب یہ تم پر ڈیپنڈ کرتا ہے تم کیا چاہتی ہوں تم آغر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں ۔۔سالار بیلا کے سر پر ہاتھ رکھے شفقت سے بولے ۔۔

سب کی نظریں اس وقت بیلا پر تھی ۔۔

بیلا میرے ساتھ ہی رہے گئ بیلا کچھ بولتی آغر کی آواز ہال میں گونجی ۔۔۔۔۔

ہم تم سے نہیں بیلا سے پوچھ رہے ہیں اس بار جو بیلا چاہیے گئ وہی ہو گا سمجھے تم سالار غصے سے آغر کی جانب دیکھتے ہوئے بولے ۔۔۔

بھائ اگر آپ نہیں چاہتے بیلا یہاں سے جائے تو آپ کو کیارا کو اس گھر سے باہر نکالنا ہو گا تبھی بیلا یہاں روکے گئ آپکو بیلا اور کیارا میں سے کسی ایک کو چننا ہو گا ۔۔

کیارا جو بلکل ریلکس کھڑی تھی ایرا کی بات سنے اس کے ہاتھ پاؤں پھولنے لگے ۔۔

پل بھر کے لیے بیلا اور آغر کی آنکھیں ملی بیلا فورا اپنی آنکھیں دوسری طرف  پھیر گئ ۔۔

میں بیلا کو نہیں چھوڑ سکتا ۔۔آغر بیلا کی جانب دیکھے بولا ۔۔

کیارا کے پاؤں کے نیچے سے تو جیسے زمین کھسک گئ۔۔جہاں کیارا کی خالت غیر ہو رہی تھی وہی بیلا کے دل کو ایک سکون سا حاصل ہوا تھا ۔۔۔

بیلا کو ہی نہیں بلکہ وہاں موجود ہر ایک افراد کے دل کو سکون ملا تھا ۔۔۔

ارسلان تم کیا چاہتے ہوں ۔بھائ صاحب جیسا آپکو ٹھیک لگے بیلا آپ کی بھی بیٹی ہیں۔۔۔

تو ٹھیک ہے آج سے پانچ دن بعد با روز جمعہ آغر کی بیلا کے ساتھ اور ایرا کی آریس کے ساتھ رخصتی ہو گئ۔۔۔۔

سب کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے بیلا کا چہرہ بھی شرم سے سرخ ہو گیا ۔۔۔۔

آغر نے جو فیصلہ لیا ہے بلکل ٹھیک ہے میرے ساتھ بلکل ایسا ہی ہونا چاہیے تھا میں نے کام ہی کچھ ایسے کئے ہیں کیارا نکلی آنسو آنکھوں میں سجائے بولی

ڈرامے باز پھر سے اس کا نیا ڈرامہ شروع ہو گیا اگر اس بار اس نے کوئ گڑبڑ کرنے کی کوشش کی تو میں سچ میں اس کا منہ توڑ دو گئ ایرا بیلا کے پاس کھڑی بڑبڑاتے ہوئے غصے سے بھری نظروں سے کیارا کو دیکھے جا رہی تھی ۔۔۔

اگر آپ سب کو اعتراض نہ ہو تو میں بھی  آغر اور بیلا کی شادی میں شریک ہونا چاہتی ہوں ۔۔

آغر کا ساتھ نہ سہی لیکن اس کی شادی میں شرکت تو کر سکتی ہوں رخصتی کے بعد میں یہاں سے چلی جاؤں گئ

اگر تم شادی میں شریک ہونا چاہتی ہو تو ہو سکتی ہوں ہمیں اس سے کوئ مئسلہ نہیں ہے سالار اس کی جانب دیکھے بولے ۔۔

تھینک یو انکل ۔۔

یہ چڑیل پکا کوئ  پگا کرنے کے لیے یہاں رکی ہے قسم سے اگر اس بار اس نے کوئ الٹی سیدھی حرکت کی تو میں اسے جان سے مار دو گئ ایرا کا خون کھولنے لگا تھا کیارا کی بے تکی باتیں سن کے ۔۔

ایرا ریلکس ہو جاؤں وہ اب کچھ نہیں کر سکتی ۔۔اگر اسے ہماری شادی دیکھنے کا اتنا ہی شوق ہے تو دیکھنے دو ہمارا کیا جاتا ہے ۔۔۔

اللہ کرے کچھ نہ کریں ورنہ یہ سدھرنے والی چیز ہے نہیں ۔۔۔

اچھا بھائ صاحب ہمیں اجازت دیں ارسلان اپنی جگہ سے اٹھتے ہوئے بولا اس کے ساتھ نادیہ اور عامر بھی اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے آج عامر بلکل خاموش بیٹھا تھا عامر اپنی لاڈلی بہن کی وجہ سے خاموش تھا وہ آغر کے لیے اس کا پاگل پن اچھے سے جانتا تھا اور اب تو وہ اس کے نکاح میں تھی بے شک اسے آغر ایک آنکھ نہیں بھاتا تھا لیکن اپنی بہن کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتا تھا کسی کو بھی برداشت کر سکتا تھا ۔۔۔

ہماری امانت کا خیال رکھیے گا ہم جلد ہی اپنی امانت لینے آئے گئے کلثوم بیلا کو گلے لگائے مسکرا گئ ۔۔

کیا مطلب آپکا بیلا کہی نہیں جائے گئ بیلا یہی رہے گئ ہمارے ساتھ آغر کی بات سنے سب مسکرا گئے سوائے عامر کے

بھائ بیلا اپنے گھر جائے گئ تو ہم اسے اس گھر لے کر آئے گئے ۔۔۔

اور ویسے بھی جس طرح تم نے چوری چھپے نکاح کیا ہے رخصتی تو ہم بلکل ایسی نہیں کرے گئے ہماری بھی کوئ معاشرے میں عزت ہے پورے رسم و رواج کے ساتھ بارات لے کر جائے گئے اور عزت سے بیلا بیٹی کو اپنے گھر کی بہو بنا کر لائے گئے ۔۔

لیکن پاپا!

میں تمہاری ایک نہیں سنوں گا جیسا میں نے کہا ہے بلکل ویسا ہی ہو گا سالار آغر کی بات کو بیچ میں ہی کاٹ گئے ۔۔۔

٭٭٭

شادی کی تیاریاں زور شور سے شروع تھی ایرا کے تمام ڈریس اس کے سسرال سے  آ چکے تھے بیلا کی ساری شاپنگ آغر نے خود کی تھی وہ اپنی گڑیا کو اپنے پسند کے کپڑوں میں دیکھنا چاہتا تھا ۔۔

ساری تیاریاں تقریبا مکمل ہو چکی تھی

یہ پانچ دن کیسے گزرے کسی کو پتہ ہی نہ چلا تھا کل شام کو مایوں اور مہندی کی رسم ہونی تھی جس کا فنکشن ساتھ میں ہی رکھا گیا تھا ۔۔۔

٭٭٭

پورا آفندی مینشن لائٹوں اور پھولوں سے سجا ہوا تھا ۔۔۔

مینشن میں شورو ہنگامہ مچا ہوا تھا ۔۔

سب بہت خوش تھے کیارا نے بھی ان پانچ دونوں میں کوئ بدمزگی پیدا نہیں کی تھی ۔۔۔۔

مہندی کی رسم کے لیے ایرا آریس کے ساتھ بیٹھی تھی اور بیلا آغر کے ساتھ ۔۔۔۔

بیلا اس قدر خوبصورت لگ رہی تھی کہ آغر کا دل کر رہا تھا خود کو اور بیلا کو کہی غائب کر لے ان سب کے بیچ میں سے۔۔۔ آغر بس رسمیں ختم ہونے کا انتظار کر رہا تھا جو کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی آغر کی برداشت ختم ہو رہی تھی لیکن یہ رسمیں ختم نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔

رسمیں ختم ہونے کے بعد مجھے چھت پر ملو آغر بیلا کے کان میں سرگوشی کئے پیچھے ہوا بیلا خیرانگی سے آغر کی جانب دیکھنے لگی آغر بلکل سنجیدہ بیٹھا ہوا تھا تھکن اس کے چہرے سے صاف ظاہر ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔

٭٭٭

رات کے دو بجے تک رسمیں چلتی رہی پتہ نہیں کہا کہا سے مہمان آئے تھے جن کو آغر  اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھ رہا تھا اوپر سے مووی والا پوز بناوا بناوا کے تھکا گیا تھا ۔۔۔

٭٭٭

رسمیں ختم ہونے کے بعد بیلا ایرا کے ساتھ اس کے روم میں چلی گئ تھی ۔۔

آغر پیچھلے دو گھنٹے سے بیلا کا چھت پہ انتظار کر رہا تھا ۔۔

لیکن وہ ابھی تک نہیں آئ تھی ۔۔بیلا کا نہ آنا اسے غصہ دلا رہا تھا ۔۔

چھت پر چکر کاٹتا وہ مسلسل بیلا کا انتظار کر رہا تھا اب اس کا صابر کا پیمانہ لبریز ہو رہا تھا ۔۔

جبکہ دوسری طرف بیلا کا یہ سوچ سوچ کر ہی بُرا حال ہو رہا تھا کہ آغر نے اسے چھت پر کیوں بلایا ہو گا بیلا وہ دن آج تک نہیں بھولی تھی جب آغر نے کچھ ہی  گھنٹوں میں اس کی خالت خراب کر دی تھی ۔۔

بیلا ٹینشن میں کمرے میں گھوم رہی تھی وہ تو اللہ کا شکر تھا ایرا کمرے میں موجود نہیں تھی ورنہ وہ ایسے ٹینشن میں دیکھے سب کچھ اس سے اگلوا لیتی اور پھر اس پر ہنستی ۔۔

بیلا ایرا جتنی بولڈ نہیں تھی اور نہ ہی بننا چاہتی تھی وہ جیسی تھی ویسی خوش تھی ۔۔۔

بیلا ابھی اسی ٹینشن میں تھی کہ جاؤں یا نہیں ایک دم دروازہ کھولنے اور بند ہونے کی آواز پر بیلا چونک گئ ۔۔

اسے اپنے سامنے دیکھے بیلا کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے ہی رہ گئ ۔۔۔

اپنے سامنے آغر کو دیکھ کر بیلا کے رونگھٹے کھڑے ہو گئے ۔۔

تمہیں میں نے کیا کہا تھا ایک بارمیں  میری بات تمہیں سمجھ نہیں آتی آغر آنکھوں میں انتہا کی سختی لائے بولا ۔۔

اس کی آنکھیں غصے سے لال ہوتی دیکھ بیلا گھبراتی ہوئ دو قدم پیچھے ہٹی ۔۔

آغر۔۔۔۔وہ ۔۔میں ۔۔۔بیلا کی آواز اٹک اٹک کر نکل رہی تھی ۔

کیا وہ میں آغر دو قدم آگے بڑھا ۔۔۔تم نے میری بات نہ ماننے کی کیا قسم کھا رکھی ہے وہ اسے کھینچ کر اپنی باہوں میں بھر گیا ۔۔

بیلا اس کی باہوں میں بوکھلا کر رہ گئ

میک اپ اور جیولری وہ پہلے ہی اتار چکی تھی لیکن سوٹ ابھی بھی پہنا ہوا تھا ۔۔

اس سادگی میں بھی وہ اسے مدہوش کر رہی تھی اوپر سے نکاح کا جائز رشتہ اسے بہت کچھ کرنے پر مجبور کر رہا تھا ۔۔

وہ بنا اس کی حالت  کی پرواہ کئے اس کے لبوں پر جھکا انہیں اپنی دسترس میں لے گیا ۔۔

بیلا اس کی جرت پر گھبرا گئ اس نے پیچھے ہٹنا چاہا لیکن آغر کی گرفت اتنی مضبوط تھی کہ بیلا چاہتے ہوئے بھی خود کو اس کی گرفت سے نکال نہیں پائ ۔۔

بیلا جتنا اسے خود سے دور کر رہی تھی آغر اتنا ہی اسے کمر سے پکڑے اپنے نزدیک کر چکا تھا ۔۔

آغر کی اس قدر شدت پر بیلا کی سانسیں تھمنے لگی تھی ۔۔

اس کے لبوں کو آزاد چھوڑتا وہ اس کی صراحی دار گردن کو اپنے لبوں سے چھونے لگا ۔۔

بیلا کا قاتل سراپا اسے مدہوش کر رہ تھا آغر اس کی فکر کئے بغیر اپنے پیاسے  لبوں کو سیراب کر رہا تھا ۔۔

بیلا کی حالت غیر ہو رہی تھی بیلا کی آدھی بچی جان بھی تب نکلی جب آغر نے اس کے بدن سے اس کا ڈوپٹہ الگ کیا ۔۔۔

نہیں آغر۔۔۔۔بیلا کی آنکھوں سے چند قطرے اس کے گالوں پر گرے ۔۔

آغر نے اپنی سرخ ہوئ آنکھوں سے اس کی جانب دیکھا ۔۔

یہ آنسو کس بات کے ہیں ہم دونوں کا نکاح ہوا ہے میں تمہارا شوہر ہو تم پر حق رکھتا ہو ایک بار پھر اس کے لبوں پر جھکا انہیں اپنی دسترس میں لے گیا ۔۔۔

بیلا بے بس ہوئ اپنی آنکھیں زور سے بند کئے آغر کے پیچھے ہٹنے کا انتظار کر رہی تھی کہ ایک دم سے دروازہ کھولنے پر آغر اس سے الگ ہوا ۔۔۔

ایرا جو اپنے ہی دھیان میں اندار داخل ہوئ تھی سامنے آغر کو دیکھے اور اس کے ساتھ کھڑی بیلا کی بے ترتیب حالت کو دیکھے مسکرا گئ ۔۔

سوری سوری ۔۔۔۔۔۔لگتا ہے میں غلط ٹائم پر آ گئ ۔۔

ایرا دروازہ بند کئے واپس جانے والی تھی کہ بیلا کی آواز پر روکی ،۔۔۔

نہیں ایرا تم غلط ٹائم پر نہیں بلکل سہی ٹائم پر آئ ہو آغر ابھی جانے ہی والا تھا۔۔۔ بیلا نے تو اللہ کا شکر ادا کیا تھا ایرا کے آنے پر ۔۔

آج تو تمہیں ایرا نے بچا لیا لیکن کل تمہیں کون بچائے گا کل کے لیے تیار رہنا آغر اس کے کان میں سرگوشی کئے کمرے سے نکل گیا ۔

بیلا نے اس کے جانے پر گہرا سانس خارج کیا ۔۔

٭٭٭

آج ان کی رخصتی تھی ہر کوئ تیاریوں میں لگا ہوا تھا ۔۔

بیلا اور ایرا بھی پالر سے آ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔

دونوں باراتیں آ گئ تھی ۔۔۔سب لوگ ان کے استقبال میں لگے ہوئے تھے ۔۔۔

سب سے ملنے ملانے کے بعد آخر کار وہ وقت بھی آ پہنچا تھا جس کا سب کو انتظار تھا ۔۔

نکاح کی رسم کے لیے ایرا کو باہر سٹیج پر بٹھایا گیا تھا لیکن آریس کہی نظر نہیں آ رہا تھا ۔۔

تقریبا آدھا گھنٹہ ہو گیا تھا سب کو آریس کو ڈھونڈتے ہوئے سب کا پریشانی سے برا حال تھا ہال موجود سب مہمانوں کی آپس میں سرگوشیاں شروع ہو چکی تھی ۔۔

ایرا بیلا کہا ہے ؟ آغر بھاگتے ہوئے سٹیج تک آیا

بھائ بیلا تو روم میں تھی ایرا اپنے آنسو صاف کئے بولی ایک غم کم تھا کہ اوپر سے ایک نئ پریشانی نے انہیں آ گھیرا تھا ۔۔۔

بیلا کہی نہیں ہے میں نے پورا ہال چھان مارا ہے عامر بھی ہانپتے ہوئے ان کے پاس آیا ،،،

کیارا کدھر ہے آغر آس پاس نظریں دوڑائے بولا

کیارا بھی کہی نظر نہیں آ رہی ۔۔

بھائ اس کیارا کی بچی نے ہی یہ سب کیا ہے چھوڑوں گئ نہیں میں اسے آریس کو بھی اس نے ہی غائب کیا ہو گا ۔۔۔

گڑیا تم کہا ہوں آغر نے  پریشانی سے ہال کا ایک ایک کمرہ چیک کیا تھا۔۔

سب مل کر بیلا اور آریس کو ڈھونڈ رہے تھے لیکن ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا ۔۔

صبح سے شام ہو گئ تھی لیکن دونوں کا کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا پولیس بھی اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہی تھی ڈھونڈنے میں کیارا کا بھی کچھ پتہ نہیں چل رہا تھا ۔۔۔

٭٭٭

کون ہو تم کیوں اٹھا کے لائے ہو مجھے یہاں پر خدا کے لیے مجھے چھوڑ دو بیلا جب سے ہوش میں آئ تھی بس چلائے جا رہی تھی

بیلا اونچی اونچی آواز میں چیخ و پکار کرتی ہوئ رو رہی تھی ایک سنسان سے کمرے میں وہ بلکل وہاں اکیلی تھی کرسی سے اس کے دونوں ہاتھ باندھے ہوئے تھے نہ جانے وہ کب سے یہاں موجود تھی ۔۔

اسے بس اتنا یاد تھا کہ وہ کمرے میں دولہن بنی بیٹھی تھی کہ کوئ نقاب پوش کھڑکی سے اندر داخل ہوا اسے سوچنے سمجھنے کا موقع دیے بغیر اس کے منہ پر رومال رکھ گیا تھا اس کے بعد سے بیلا کو کچھ یاد نہیں تھا وہ یہاں پر کیسے آئ کون لایا اسے کچھ یاد نہیں تھا ۔۔

بیلا اونچی اونچی چلا رہی تھی کہ کسی کے قدموں کی آہٹ اسے سنائ دی اور پھر ایک سایہ نمودار ہوا بیلا کی نظریں سائے سے ہوتی ہوئ اس شخص پر پڑی ہاں یہ وہی نقاب پوش تھا جو اسے یہاں لایا تھا ۔۔۔۔

٭٭٭

نقاب پوش نے جب نقاب ہٹایا تو بیلا اپنے سسامنے آریس کو دیکھ کر خیران ہوئ ۔۔

کیا ہوا مسزآغر آفندی یقین نہیں آ رہا تو یقین کر لو میں ہی ہوں جو تمہیں یہاں پر لے کر آیا ہوں ۔۔

پلیز اب یہ مت کہنا کہ تم نے ایسا کیوں کیا تم نے ہمیں دھوکہ کیوں دیا فلاں فلاں۔۔۔۔

مجھے آغر سے زیادہ امیر بننا تھا ۔

لیکن تم آغر سے کم کہاں ہوں بیلا صدمے میں تھی ۔۔۔

اس سے آگے بھی کب تھا اس کے جتنی پاور نہیں تھی میرے پاس جس طرح میرے پاپا ہمیشہ اس کے پاپا کے آگے جھکے رہے ہیں ساری زندگی میں نہیں جھک سکتا تھا ۔۔

اور تمہاری ایرا کے ساتھ شادی بیلا کو ایرا کی فکر ہونے لگی ۔۔

ایرا سے میں نے سچا پیار کیا تھا کیونکہ وہ مجھے آغر اور اس کے باپ سے مختلف لگتی تھی لیکن یہ میری سب سے بڑی غلط فہمی تھی وہ بھی اپنے باپ اور بھائ کی طرح ہی  خود غرض ہے۔۔۔۔

اس لیے چھوڑ دیا میں نے اسے بھی ۔۔۔۔

اور میں۔۔۔ مجھے کیوں یہاں پر لے کر آئے ہوں ۔۔

بیلا آریس کی جانب دیکھے بولی جو پاگل ہو چکا تھا ۔۔

وہ کیا ہے نہ تمہارے شوہر نے اپنے بہت سے دشمن بنا رکھے ہیں جن میں سے ایک میں ہوں جیمز واٹ کمرے میں داخل ہوا بولا ۔۔۔

تمہارے شوہر نے مجھے برباد کیا تھا میری فیملی کو گھر سے بے گھر کیا یہاں تک انہیں سڑکوں پر دھکے کھانے پر مجبور کر دیا ۔۔۔

میرے بچے جو کبھی اپنے پاؤں زمین پر نہیں رکھتے تھے تمہارے شوہر کی وجہ سے سڑکوں پر بھیک مانگتے رہے اسے بہت غرور ہے نہ خود پر آج اس کا سارا غرور چکنا چوڑ ہو گا جب وہ تمہیں اپنی آنکھوں کے سامنے مرتا ہوا دیکھا گا سنا ہے بہت محبت کرتا ہے وہ تم سے تمہاری طرف کوئ آنکھ اٹھا کر دیکھتا ہے تو وہ اس انسان کی آنکھیں نکالنے کی جرت رکھتا ہے جیمز بیلا کے چہرے کو اپنی انگلیوں سے چھوئے بول رہا تھا بیلا اپنی آنکھیں بند کئے اپنی سانس روکے اس کے ہاتھوں سے اپنا چہرہ دور لے جانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔

تم فکر نہ کرو بےبی ڈول تمہارا شوہر تمہیں بچانے آتے ہی ہو گا۔۔

اوووو سوری تمہاری موت کا تماشا دیکھنے ۔۔

آج تمہیں اس کی آنکھوں کے سامنے مار کر اس کا سارا غرور ساری اکڑ خاک میں نہ ملا دی تو میرا نام بھی جیمز نہیں ۔۔۔

گڑیا ۔۔۔گڑیا کہا ہو تم ۔۔

آغر کی آواز نے تینوں کو باہر کی طرف متوجہ کیا ۔۔

چلانا بند کرو مسٹر آغر آفندی تمہاری بیوی یہاں ہے اور کچھ ہی دیر میں اس کی روح پرواز کر جائے گئ جیمز نے بندوق کی نوک بیلا کے سر پر رکھتے ہوئے کہا ۔۔

جیمز کی باتیں سنے بیلا آنسو سے بھری ہوئ آنکھوں کے ساتھ ڈری سہمی سی آغر کی جانب دیکھنے لگی ۔۔

خبردار جیمز جو تم نے میری گڑیا کو نقصان پہچانے کی کوشش کی میں تمہیں زندہ زمین میں گاڑ دوں گا آغر چلاتے ہوئے اس کی جانب بڑھا ۔۔۔

مسٹر آغر آفندی مجھے بعد میں زمین میں گاڑنا پہلے اپنی بیوی کو تو بچا لوں ۔۔

آج میرا بدلہ پورا ہو جائے گا میں نے کہا تھا گیم ابھی آف نہیں ہوا میں واپس آؤ گا تو دیکھو میں واپس آ گیا اور صرف واپس ہی نہیں آیا بلکہ کہی دن سے میں تمہارے گھر پر نظر رکھے ہوئے تھا اور جہاں آریس جیسے ساتھی مل جائے وہاں کام تھوڑا اور آسان ہو جاتا ہے ۔۔۔

آغر نے افسوس سے آریس کی جانب دیکھا اسے جیمز سے زیادہ غصہ تو اس پر آ رہا تھا اپنا دوست نہیں اپنا بھائ سمجھا تھا اس نے ۔۔لیکن اس نے کیا صلہ دیا اس کی پیٹ میں خنجر گونپ دیا ،۔۔۔۔

جیمز نے غصے سے آغر کی جانب دیکھا اور اپنی ریوالور کا رخ بیلا کی جانب کئے ٹریگر دبایا ۔۔۔۔

گولی کی آواز کے ساتھ پورے کمرے میں سناٹا چھا گیا  ۔۔۔۔

گولی کی آواز سے آغر کی سانسیں ایک دم سے روک گئ دل تیز تیز دھڑکنے لگا ۔۔

کمینے انسان میں تجھے چھوڑوں گا نہیں ۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئ میری بہن کو ہاتھ لگانے کی عامر آغر کے پیچھے بندوق پکڑے کھڑا چلایا ۔۔

گولی جیمز کے بازوں پر لگی تھی بندوق اس کے ہاتھ سے نکل کر دور جا گری اس نے غصے سے گھور کر عامر کی جانب دیکھا ۔۔

آریس شوٹ ہئر۔۔۔

گولی مار دو اسے یہ لڑکی زندہ نہیں بچنی چاہیے

جیمز بازوں پر ہاتھ رکھے آریس کی جانب دیکھتے ہوئے چلایا ۔۔

بند کرو اپنی بکواس ورنہ جان سے مار دوں گا آغر غصے سے جیمز کی جانب بڑھا ۔۔

مار دو مجھے ۔۔۔مجھے اپنی جان کی پرواہ نہیں ہے جب تک میں تمہاری بیوی کو نہ مار دو میں نہیں مرنے والا ۔۔تمہاری وجہ سے میری فیملی کو در در کی ٹھوکرے کھانی پڑی ۔۔سڑکوں پہ بھیک مانگنی پڑی نہیں چھوڑوں گا میں تمہیں جیمز غصے سے چلایا ۔۔۔۔

تم ہاتھ تو لگاؤ میری گڑیا کو میں جان نکال دوں گا آغر غصے سے اس کی جانب بڑھا جب کہ عامر نے اسے تھام لیا ۔۔

ہوش سے کام لو آغر میں نے پولیس کو انفارم کر دیا ہے وہ کسی بھی وقت یہاں آتی ہو گئ تب تک ہمیں اسے کسی طرح الجھائے رکھنا ہے تاکہ یہ بیلا کو نقصان نہ پہنچا سکیں ۔۔

یقینآ ان دونوں نے پولیس کو انفارم کر دیا ہے پولیس کسی بھی وقت یہاں آتی ہو گئ جیمز تمہیں جو کرنا ہے جلدی کرو اور نکلوں یہاں سے اس سے پہلے پولیس یہاں آ جائے آریس دونوں کی باتیں سنتا ہوا چلایا۔۔

ہاں مار دو مجھے اگر اس سے تمہاری فیملی اور تمہیں سکون حاصل ہوتا ہے تو مار دوں مجھے بیلا زور زور سے چلائ ۔۔۔۔

جیمز آغر کی جانب دیکھے مسکرائے نیچے پڑی بندوق اٹھانے لگا ۔۔اس سے پہلے ہی عامر اس کی ٹانگ کا نشانہ لیے فائر کر گیا ٹانگ پر گولی لگنے سے جیمز وہی زمین پر گر گیا ۔۔۔

آغر سیدھا بیلا کی جانب بھاگا۔۔۔اس کے ہاتھ پاؤں کھولے اسے سینے سے لگا گیا ۔۔گڑیا تم ٹھیک تو ہوں آغر اس کے ہاتھ پیر ٹٹوالنے لگا ۔۔

آغر میں بلکل ٹھیک ہوں بیلا اسے یقین دلانے والے انداز میں بولی ۔۔

آغر اسے زور سے خود میں بھینچ گیا ۔۔

جبکہ ان دونوں کو دیکھ جیمز کی آنکھوں میں غصہ  اتر آیا ۔۔۔

مشکل سے کھڑے ہوئے اس نے عامر کو دھکا دیے بندوق اس سے چھین لی اس سے پہلے گولی چلاتا فائر کی آواز کمرے میں گونجی اس کے ساتھ ہی پولیس کمرے میں داخل ہوئ ۔۔

مسٹر آغر کی بیوی کو اغوا کرنے کی صورت میں اور ان پر جان لیوا حملہ کرنے کی صورت میں پولیس تمہیں گرفتار کرتی ہے ۔۔

پولیس آفسر نے ہتکھڑی جیمز کو پہناتے ہوئے کہا ۔

انسپکٹر اسے بھی ساتھ لے جائے یہ بھی اس جرم میں برابر کا شریک تھا انفیکٹ کیڈنیپ تو اسی نہ کیا تھا بیلا کو۔۔۔۔ عامر آریس کو پولیس کے حوالے کئے بولا۔۔۔۔

پولیس دونوں کو ہتکھڑی پہنائے وہاں سے لے گئ آغر نے آریس کی جانب دیکھتے ہوئے افسوس سے آنکھیں بند کئ بھائیوں سے بڑھ کا مانا تھا اس نے اسے لیکن اس نے اس کی محبت اور اعتبار کا کیا صلہ دیا تھا ۔۔۔

٭٭٭

مینشن میں سناٹا چھایا ہوا تھا ۔۔

ایرا کے آنسو تھے کہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے بیلا اسے گلے سے لگائے پرسکون کرنے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔

ایرا کی حالت دیکھ ہر ایک کی آنکھ نم تھی۔۔۔

اپنی بہن کی ایسی حالت دیکھ آغر کا دل پھٹ رہا تھا اس نے ایرا کو ہمیشہ ہنستے مسکراتے اور خوشیاں باٹنتے ہی دیکھا تھا۔۔۔

آغر اور بیلا نے اسے اکیلا نہیں چھوڑا تھا اور اس میں سب سے زیادہ ہاتھ بیلا کا تھا وہ جانتی تھی یہ وقت اس کے لیے کتنا مشکل ہے وہ خود بھی اس سب سے گزر چکی تھی

٭٭٭٭

ایک مہینے بعد۔۔۔

ایرا آفندی بنت سالار آفندی آپ کا نکاح آہل خان ولد رضا خان سے سکہ رائج الوقت پچاس لاکھ روپے حق مہر طے پایا ہے کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے ۔۔

قبول ہے

قبول ہے

قبول ہے

بے شمار آنسو اس کے آنکھوں سے بہے تھے لیکن وہ اپنی وجہ سے اپنے ماں باپ کو دکھی نہیں دیکھ سکتی تھی اس لیے اپنے باپ اور بھائ کے کہنے پر اس نے بنا تو ترا کئے یہ رشتہ قبول کر لیا تھا ۔۔

رخصتی کی رسم ادا ہو چکی تھی

دونوں کی رخصتی کا فیکشن ایک ہی دن رکھا گیا تھا اور اس کا انتظام آفندی مینشن میں ہی کیا گیا تھا ۔۔۔

پہلے ایرا کو اس کے شوہر کے ساتھ رخصت کیا گیا تھا اس کے بعد بیلا کو آغر کے کمرے میں چھوڑا گیا ۔۔۔

نہ جانے کتنی ہی جلدی آج کا دن ختم ہو گیا تھا ایرا کو بار بار اپنے پاپا یاد آ رہے تھے جو رخصتی ٹائم بہت رو رہے تھے ۔۔

اور ساتھ ساتھ اسے ہدایت بھی کر رہے تھے کہ آہل تمہارا شوہر ہے اور ساری زندگی تم نے اس کے ساتھ ہی گزارنی ہے ۔۔۔

یہی ہے وہ جو میرے بعد تمہاری عزت اور جان کا محافظ ہے ایرا ہاں میں سر ہلائے ان کے گلے لگ کر خوب روئ تھی ۔۔

جبکہ بیلا کا بھی یہی حال تھا ۔۔

٭٭٭٭

چھوٹی موٹی رسمیں کرنے کے بعد ایرا کو آہل کے روم میں بیٹھا دیا گیا ۔۔

ایرا بیڈ پر اپنا لہنگا پھیلائے کمرے کو اپنی جانچتی نظروں سے دیکھ رہی تھی کمرہ بہت ہی اچھے سے سیٹ کیا ہوا تھا پورا کمرہ اور کمرے میں پڑا ہوا فرنیچر سب بلیک اینڈ وائٹ تھا یہاں تک کھڑکی پہ لگے ہوئے پردے بھی بلیک تھے ۔۔

کمرے میں وارڈروب کے ساتھ بُک شلف پر بے شمار بُک دیکھے کر کوئ بھی اندازہ لگا سکتا ہے کہ اس کمرے میں رہنے والے افراد کو بُک پڑھنا بہت پسند ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔

ایرا کو زیادہ دیر انتظار نہیں کرنا پڑا تھا

تھوڑی ہی دیر میں آہل کمرے میں داخل ہوئے آہستہ آہستہ چلتے ہوئے اس کے قریب آ کر بیٹھا ۔۔

ایرا اسے پاس بیٹھا دیکھ خود میں سمٹ گئ ایرا آہل سے ایک دو بار بزنس میٹنگ میں ہی ملی تھی تب اسے کیا پتہ تھا کہ اس کی زندگی میں ایسا کچھ بھی ہو گا ۔۔۔۔

میں جانتا ہو تمہارے لیے یہ سب ایکسپٹ کرنا مشکل ہو گا میں تمہارے گزرے ہوئے لمحے کے بارے میں بات نہیں کروں گا اور نہ ہی کچھ سننا چاہوں گا ۔۔

میں ایک بات واضع کر دینا چاہتا ہوں میں ایک بہت سادہ اور سادگی پسند انسان ہوں ۔۔

میں نے جب تمیں پہلی بار ایک میٹنگ کے دوارن دیکھا تھا تو تم مجھے اچھی لگی ۔۔

ایک دو بار ملنے پر مجھے تم سے محبت ہو گئ

لیکن میری بدقسمتی پتہ کرنے پر پتہ چلا کہ تمہاری تو شادی ہونے والی ہے تب پہلی بار میں زندگی میں اداس ہوا تھا اور پہلی بار میں  نے خدا سے اپنے لیے تمہیں مانگا تھا ۔۔

مجھے اندازہ نہیں تھا میری دعا اتنی جلدی قبول ہو جائے گئ سالار صاحب نے جب مجھ سے تمہارے بارے میں بات کی تو میری خوشی کا ٹھکانہ نہیں تھا اس لیے میں نے بنا سوچے سمجھے ہاں کر دی ۔۔۔

اس کی باتیں سنے ایرا پرتو خیرتوں کے پہاڑ ٹوٹے تھے اسے اندازہ نہیں تھا کوئ اس سے اس قدر محبت بھی کرتا ہے اسے تو لگا تھا شاید محبت تو اس کے نصیب میں ہی نہیں ہے

آریس کی بے وفائ کے بعد ایرا اندر سے بلکل ٹوٹ سی گئ تھی ۔۔

میں نہیں جانتا کہ تمہارے دل میں کون ہے لیکن میں یہ ضرور چاہتا ہوں کہ اب تمہارے دل اور تمہاری زبان پر صرف اور صرف میرا نام ہونا چاہیے تمہارے خیالوں تمہارے خوابوں میں صرف میں ہوں ۔۔

آہل کی باتوں میں ایسا کچھ تھا کہ ایرا چاہ کر بھی اپنی نظریں نہیں اٹھا پا رہی تھی ۔۔

میں صرف تمہیں چند دنوں کا ٹائم اس لیے دے رہا ہوں تاکہ تم خود کو مینٹلی اور فزیکلی تیار کر لو ۔۔۔۔۔آہل اس کی پیشانی کو اپنے لبوں سے چھوئے پیچھے ہوا وارڈروب کی جانب چلا گیا ۔۔۔

اس کے جاتے ہی ایرا اسے نظریں اٹھائے دیکھنے لگی چوڑا سینا جو شاید کسرت کرنے سے پھیلا ہوا تھا تقریبا چھ فٹ لمبا قد براؤن بال جو سلیقے سے سیٹ کئے ہوئے تھے براؤن بھوری آنکھیں کھڑا ناک گلابی براؤن ہونٹ بڑھی ہوئ داڑھی جو اس کی مردانہ وجاہت کو مزید نکھار رہی تھی بے شک وہ بہت ہینڈسم تھا ۔۔

ایرا بڑے غور سے اسے ہی دیکھ رہی تھی کہ آہل کے اس کی جانب دیکھنے پر وہ جلدی سے نطریں گھما گئ ۔۔

٭٭٭

آغر نے کمرے میں قدم رکھا تو بیلا بیڈ پر بیٹھی ہوئ کافی گھبرائ ہوئ تھی ۔۔

آغر آہستہ سے اس کے پاس آتے ہوئے اپنی شرٹ کے بٹن کھولے اس اپنے قریب کھینچ گیا ۔۔۔

ویسے آج تمہیں مجھ سے کون بچائے گا آغر اس رات کو یاد کئے بے دردی سے اس کے لبوں کو نشانہ بناتے ہوئے بولا ۔۔

بیلا اس کے جارخانہ انداز پر گھبرا کر پیچھے ہوئ ۔۔

آغر نے اسے کھینچ کر ایک بار پھر اسے اپنے قریب کئے بولا ۔۔

تمہیں میری بات سمجھے میں نہیں آتی کتنی بار بولا ہے مجھے خود سے دور مت کیا کرو ۔۔

وہ سختی سے کہتا ایک بار پھر سے اس کے لبوں پر جھکا ۔۔

بیلا کو اپنے لبوں پر چُبن سی محسوس ہوئ ۔۔

اگلے ہی لمحے آغر نے اسے خود سے الگ کیا بیڈ پر لٹایا ۔۔

بیلا نے اپنے لبوں کو چھوا جہاں خون کی ایک ننھی سی بوند تھی ۔۔۔

کچھ بھی کر لو گڑیا لیکن کبھی بھی مجھے خود سے دور مت کرنا ۔۔

آغر اس پر جھکے اس کے گال کو زور سے کاٹتے ہوئے بولا ۔۔

بیلا اس کے درد کو محسوس کئے زور سے اپنی آنکھیں موند گئ ۔۔

اگر اس بار تم نے کوئ مزاحمت کی تو بہت پچھتاؤ گئ وہ اس کا ڈوپٹہ اس کے وجود سے الگ کرتے ہوئے ایک ایک کر کے اس کی جیولوی اتارنے لگا ۔۔

بیلا آنکھیں کھولے اس جنونی انسان کو دیکھنے لگی جو خمار بڑٰی آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہاتھا ۔۔۔

گڑیا تم نہیں جانتی تم میرے لیے کیا ہوں ۔۔

کیا ہوں میں تمہارے لیے بیلا اس کی بات کاٹے بیچ میں بولی ۔۔

تم میرا سکون ہوں تم میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہوں جنون ہوں تم میرا ۔۔

تو پھر کیارا کیا تھی بیلا آغر کو بیچ میں ہی ٹوکے بولی ۔۔۔

اس کی خاطر تو تم یہ ملک ہی چھوڑ کر چلے گئے تھے کیا اس سے اتنی محبت کرتے تھے ۔۔

وہ محبت نہیں ایک اٹریکشن تھا پتہ نہیں کیسے میں اس کی طرف کھینچا چلا گیا میں تمہارے لیے اپنے دل میں موجود فیلنگ کو کبھی سمجھ ہی نہیں پایا میرے لیے تو تم میری گڑیا تھی جیسے مجھے ہر بری نظر سے بچا کر رکھنا تھا ۔۔۔۔۔۔اس سے آگے میں نے کبھی سوچا ہی نہیں ۔۔۔

کیارا کے جانے کے بعد مجھے لڑکیوں سے نفرت ہونے لگی ۔۔۔۔

لیکن مجھے تم سے کبھی نفرت نہیں ہوئ بلکہ واپس آنے کے بعد تمہیں لے کر میرا جنون مزید بڑھتا ہی گیا اور اس دن اس لڑکے کو تمہارے ساتھ دیکھ میں اپنے آپے سے باہر ہو گیا ۔۔

اور مجھ سے زبردستی نکاح کر لیا اس سے آگے بیلا بولی ۔۔

بیلا اتنی معصوم شکل بنائے بولی کہ آغر مسکرا گیا اور شدت سے اس کے لبوں کو چھوئے پیچھے ہوا ۔۔

آغر مجھے بھی تمہیں  کچھ بتانا ہے ۔۔

وہ وسیم میرا فرینڈ نہیں تھا وہ ایرا کا فرینڈ تھا اس کے کہنے پر ہم دونوں ایک ساتھ ہونے کا ڈرامہ کر رہے تھے تمہیں جیلس کرنے کے لیے ۔۔

میں جانتا ہوں آغر اس کی گردن میں اپنا چہرہ چھپائے اپنے دھکتے لبوں سے اس کی صراحی دار گردن پر جابجا اپنا لمس چھوڑنے لگا ۔۔

تمہیں پتہ تھا لیکن کیسے بیلا اس کے سینے پر ہاتھ رکھے اسے خود سے دور کئے خیرانگی سے اس کی جانب دیکھنے لگی ۔۔۔

نکاح کے بعد میں واپس وسیم کے پاس گیا تھا تب اس نے مجھے ساری سچائ بتائ ۔۔

تو تم نے ہمیں کچھ کہا کیوں نہیں بیلا نے اپنی آنکھیں بڑی کی ۔۔

پہلے تو میں تم دونوں کی اچھی خاصی کلاس لینے والا تھا لیکن یہ سوچ کر چھپ کر گیا کہ تمہارے اس نادان پلان کی وجہ سے میں تمہارے لیے اپنی فیلنگ کو سمجھ پایا اگر تم یہ سب نہ کرتی تو شاید میں کبھی اپنی فیلنگ کو سمجھ ہی نہیں پاتا ۔۔۔۔۔

آغر کہے دوبارہ اس پر جھکا ۔۔۔

کیارا کا کیا بنا بیلا  یاد آنے پر بولی ۔۔

گڑیا بس کر دو اب مزید تمہاری زبان سے ایک اور لفظ بھی نکلا تو مجھ سے برا کوئ نہیں ہو گا وہ اس کے بالوں کا جوڑا کھولے اس کی گردن میں اپنا چہرہ چھپا گیا ۔۔

آج بس تم مجھے محسوس کرو میری محبت کو محسوس کرو تم نے بہت تنگ کیا ہے مجھے آج سب حساب سود سمیت وصول کرو گا آغر لائٹ کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے اس کے نازک وجود کو خود میں سمیٹ گیا یہ رات دونوں کی زندگی کی سب سے خوبصورت رات تھی دونوں نے آج ایک دوسرے کو پا لیا تھا ۔۔۔

٭٭٭

وہ باتھ گون پہنے جیسے ہی باہر نکلی ۔۔اپنے سامنے آہل کو دیکھ کر تھوڑا شرمندہ ہوئ جب وہ نیند سے بیدار ہوئ تھی تب آہل روم میں نہیں تھا جلدی میں باتھ لینے کے چکر میں ایرا اپنے کپڑے بھی باہر بھولا گئ تھی ۔۔۔

اس لیے باتھ گاون پہنے ہی باہر آ گئ ۔۔

آہل جو ابھی جیم سے لوٹا تھا اس نے ایک بھرپور نظر اس کے سراپے پر ڈالی ۔۔

گھٹنوں تک آتے باتھ گاون میں اس کا سراپا اس قدر حسین لگ رہا تھا کہ آہل خود کو اس کے قریب جانے سے روک ہی نہیں پایا ۔۔

وہ میں اپنے کپڑے باہر ہی بھول گئ تھی اس کی بے باک نظریں خود پر محسوس کئے وہ بیڈ پر پڑے ہوئے اپنے کپڑوں کی جانب بڑھی ۔۔

ابھی ایک قدم ہی آگے بڑھی تھی کہ آہل نے اسے بازوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا ۔۔

اپنا توازن برقرار نہ رکھتے ہوئے وہ اس کے سینے سے آ لگی ۔۔

آہل کی اس حرکت پر ایرا کا دل زور سے دھڑکا ۔۔

دونوں کی آنکھیں چند سیکنڈ کے لیے آپس میں ملی کچھ تو ایسا تھا اس کی آنکھوں  میں کہ ایرا اپنی نظریں چرا گئ ایرا جو خود کو بہت بولڈ سمجھتی تھی آج اس کی ساری بولڈنیس ہوا ہو گئ تھی ۔۔

اس کے وجود سے آتی ہوئ خوشبو اسے پاگل کر رہی تھی اسے سوچنے سمجھنے کا موقع دیے بغیر آہل اس کی گردن پر اپنی محبت کی مہر ثبت کئے اس کی خوشبو کو اپنے وجود میں اتارنے لگا ۔۔

آہل کے اچانک ردعمل پر اس کا وجود برف کی مانند ٹھنڈا پڑ چکا تھا ۔۔۔

آہل۔۔۔۔۔۔۔ایرا با مشکل اس کا نام پکار پائ

اپنے نام کی پکار پر اس نے سر اٹھا کر اس کی جانب دیکھا آج پہلی بار اس نے ایرا کی زبان سے اپنا نام سنا تھا ۔۔۔

آہل اس کی کمر میں ہاتھ ڈالے اسے مزید اپنے قریب کئے اس کے ہونٹوں پر جھکا ۔۔۔

اس سے پہلے کہ وہ اس کے ہونٹوں پر اپنی شدت لٹاتا ایرا اپنے چہرے کا رخ دوسری طرف موڑ گئ ۔۔۔

آہل اس کی اس حرکت پر خیرانگی سے اس کی جانب دیکھنے لگا ۔۔

تم نے کہا تھا کہ تمم مجھے ٹائم دوں گئے ۔۔۔

ایرا اس کی باہوں میں اپنا سانس روکے بولی ۔۔۔

آہل کی گرفت اس کی کمر پر ڈیلی ہوئ ۔۔

وہ کیسے بھول سکتا ہے ابھی کل ہی تو اس نے اسے ٹائم دیا تھا تاکہ وہ اس رشتے کو اچھے سمجھ جائے ۔۔۔۔

آہل اسے چھوڑے ایک نظر اس پر ڈالے واش روم میں چلا گیا ۔۔۔

اس کے جاتے ہی اس نے گہرا سانس خارج کیا ۔۔

اور اپنے کپڑے اٹھائے ڈریسنگ روم میں چلی گئ ۔۔

٭٭٭

آغر پلیز مجھے سونے دیں ۔۔

ساری رات آغر کی شدتیں برادشت کئے وہ بہت تھکی ہوئ تھی ۔۔

لیکن آغر نے تو اس سے دور نہ ہونے کی قسم کھائ ہوئ تھی ۔۔

وہ ساری رات نہ خود سویا تھا اور نہ اسے سونے دیا تھا ۔۔۔

ابھی بیلا کی دو منٹ پہلے ہی آنکھ لگی تھی کہ آغر ایک بار پھر اسے اپنی باہوں میں بھر گیا تھا ۔۔

آغر مجھے بہت نیند آ رہی ہے بیلا نیند سے سرخ ہوئ آنکھوں سے اس کی جانب دیکھے بہت معصومیت سے بولی ۔۔

آغر کو اس کی معصومیت پر بہت پیار آیا وہ ایک بار پھر سے اس کے ہونٹوں کو اپنی دسترس میں لیے اپنی شدت لٹانے لگا ۔۔

بیلا اس جنونی انسان کے آگے بے بس تھی اس لیے اس نے چھپ رہنے میں عافیت سمجھی کیونکہ سنی تو اس نے ہے نہیں تھی وہ چاہے کچھ بھی کہہ لے کرنی تو اس نے اپنی مرضی تھی ۔۔۔۔

٭٭٭٭

ان کی شادی کو ایک ہفتہ ہو گیا تھا آہل کام میں اتنا مصروف تھا کہ اسے ایرا کو دیکھنے تک کا وقت نہیں ملتا تھا ۔۔

ایرا بھی بہت حد تک سنبھل چکی تھی آہل کی ماں اس کی ساس ایرا کی سوچ سے بھی زیادہ اچھی تھی ان کے ساتھ وقت کیسے گزر جاتا ایرا کو پتہ ہی نہیں لگتا تھا کبھی کبھی تو ایرا آہل کے گھر نہ آنے پر ان کے ساتھ ہی سو جاتی تھی ۔۔

آہل کو ایک بہت بڑا پروجیکٹ ملا تھا اس لیے اس کی مصروفیت کچھ زیادہ ہی بڑھ گئ تھی دوسرا وہ ایرا کو کچھ ٹائم دینا چاہتا تھا اس لیے وہ اس سے دور ہی رہتا تھا ۔۔۔۔

***

واہ کیا بات ہے ۔۔۔لگتا ہے ساس بہو میں بہت دوستی ہو گئ ہے

آج آفس میں کام جلدی ختم ہو جانے پر آہل وقت سے پہلے ہی گھر آ گیا تھا ۔۔

ایرا جو اپنی ساس کی سر کی مالش کرتے ہوئے ان سے ہنس ہنس کر نہ جانے کونسی بات کر رہی تھی کہ آہل کو دیکھ کر خاموش ہو گئ ۔۔

آج تم جلدی واپس آ گئے ۔۔

ہاں ۔۔آج کام جلدی ختم ہو گیا تھا آہل بولتا ہوا ان کے سامنے بیٹھ گیا جبکہ دلچسپ نظروں سے سامنے مالش کر رہی ایرا کو دیکھ رہا تھا جو اسے خود کو دیکھتا پا کر کنفیوز ہو گئ ۔۔۔

اور فورا ہی وہاں سے اٹھ کر کمرے میں بھاگ گئ ۔۔۔

تھوڑی دیر اپنی ماں سے باتیں کرنے کے بعد آہل فریش ہونے کے خیال سے اپنے کمرے میں آ گیا ۔۔

آہل جیسے ہی کمرے میں داخل ہوا اس کی نظر صوفے پر موبائل میں کھوئ ہوئ ایرا پر پڑی ۔۔۔

آہل کو اس کا موبائل میں اس قدر ڈوبہ ہونا بلکل اچھا نہ لگا آہل چاہتا تھا وہ اس کی اس قدر دیوانی ہو جائے کہ اس کی ایک آہٹ سے ہی وہ اسے پہچان جائے ۔

آہل کمرے کا دروازہ زور سے بند کئے اندر کی جانب بڑھا ایرا دروازہ بند ہونے کی آواز پر چونک کر سامنے دیکھنے لگی اپنے سامنے آہل کو دیکھ فورا اپنی جگہ سے کھڑی ہوئ وہ ہر گز ایک ڈر پوک لڑکی نہیں تھی لیکن آہل کے سامنے نہ جانے اسے کیا ہو جاتا تھا اس کی دل کی دھڑکن ایک دم سے تیز ہونے لگتی تھی اس کے ہاتھ پاؤں اس کے سامنے بلکل ٹھنڈے پر جاتے تھے اسے دیکھ کر اسے عجیب سی فیلنگ آتی تھی ایسا آج سے پہلے اس کے ساتھ کبھی نہیں ہوا تھا آریس کے ساتھ ہونے پر بھی نہیں ۔۔۔۔

یہ ایک ایسی فیلنگ تھی جیسے وہ خود بھی سمجھنے سے قاصر تھی ۔۔۔

ایسے کیا دیکھ رہی ہوں جاؤں جا کر میرے لیے چائے بنا کر لاؤں آفس سے واپس آنے کے بعد میں سب سے پہلے چائے ہی پیتا ہوں آہل کو اسے بتانا مناسب لگا وہ چاہتا تھا باقی بیویوں کی طرح اس کا کام بھی اس کی بیوی کریں جس طرح اس کی ماما اس کے پاپا کا کرتی تھی جیسے اس کی بہن اپنے شوہر کا کرتی ہے اس طرح اس کے دل میں بھی ایرا کو لے کر ایک چھوٹی سی خواہش پیدا ہوئ تھی ۔۔۔۔

ایرا ہاں میں سر ہلائے فورا کمرے سے باہر نکل گئ یہ سوچے سمجھے بغیر کہ اسے تو چائے بنانی نہیں آتی ۔۔۔

٭٭٭٭

یا اللہ ۔۔اب یہ چائے کیسے بنتی ہے وہ ہاتھوں میں ڈیروں ڈبے پکڑے کنفیوز کھڑی تھی کہ چائے میں کیا ڈالے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چھوٹی بی بی جی آپ کیا کر رہی ہے ملازمہ ایرا کو پریشان دیکھ بولی۔۔

چائے میں سب سے پہلے کیا ڈالا جاتا ہے ایرا اتنی معصومیت سے بولی کہ ملازمہ بھی مسکرائے بنا نہ رہ سکی ۔۔۔

بی بی جی آپ سائیڈ پہ ہو جائے چائے میں بنا دیتی ہوں ۔۔

اوکے بٹ جلدی بنانا۔۔ایرا خوش ہوئ اپنی جان چھوٹ جانے پر ۔۔۔

٭٭٭

صاحب آپکی چائے ۔۔۔

ایرا میڈم کہا ہے آہل ملازمہ کو چائے لاتا دیکھ سخت لہجے میں بولا اسے ملازمہ کا چائے لانا سخت ناگوار گزرا تھا ۔۔

وہ چھوٹی بی بی صاحبہ تو بڑی بی بی کے کمرے میں ہے ۔۔

اچھا تم جاؤں آہل کو ایرا پر سخت غصہ آ رہا تھا وہ جتنا اس کے قریب جانے کہ کوشش کر رہا تھا وہ اتنے ہی اس سے دور بھاگ رہی تھی ۔۔۔

٭٭٭

آغر جو ابھی آفس سے گھر آیا تھا بیلا کو ہر طرف ڈھونڈنے کے بعد کیچن میں آیا ،،

بیلا کو کیچن میں دیکھ سب نوکروں کو آہستہ سے باہر جانے کا اشارہ کیا ۔۔

سب نوکر غیر محسوس انداز میں اس کے قریب سے نکل کر باہر چلے گئے ۔۔۔

آغر نے اسے پیچھے سے اپنی باہوں میں بھرا تو بیلا چونک کر پیچھے ہوئ ۔۔

ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔

آغر اس کے دونوں ہاتھ پکڑے اس کے پیٹ سے لگائے اس کے کان میں سرگوشی کئے کان کی لو کو دانتوں میں دبا گیا ۔۔۔

آغر چھوڑوں مجھے کوئ دیکھ لے گا بیلا کیچن میں ادھر اودھر نظرے دوڑائے بولی لیکن یہ دیکھ کر اسے تسلی ہوئ کہ آس پاس کوئ نہیں تھا ۔۔۔

آغر چھوڑوں مجھے مجھے ابھی بہت کام ہے مجھے آج کھیر بنانی ہے ۔۔

کھیر اور تم کیا میں نے ٹھیک سنا ہے ۔۔

آغر اس کا مذاق بناتے ہوئے مسکرایا ۔۔

ہاں بلکل ٹھیک سنا ہے میں ہی کھیر بنا رہی ہو یہ ایک رسم ہے جس میں نئ دولہن سب گھر والوں کے لیے اپنے ہاتھوں سے کھیر بناتی ہے اور پھر سب اسے بدلے میں گفٹ دیتے ہیں بیلا خوش ہوئ بولی ۔۔۔

دھیان رکھنا تمہاری کھیر کھانے کے بعد سب گفٹ دینے کی بجائے ہسپتال نہ پہنچے ہوں آغر کا قہقہ کیچن میں گونجا ۔۔

اب اتنی بھی بُری نہیں میری کوکنگ ایسی کھیر بناؤں گئ سب انگلیاں چاٹتے رہ جائے گئے ۔۔۔

وہ تو کھانے کے بعد ہی پتہ چلے گا ۔۔۔

تم یہاں میرا مذاق اڑانے آئے ہوئے بیلا اس کے مذاق پر منہ پھولا گئ ۔۔۔

میں تو پیار کرنے آیا تھا آغر اس کے کان میں سرگوشی کئے اسے شرمانے پر مجبور کر گیا

آغر چھوڑوں مجھے ۔۔۔مجھے ابھی کھیر بنانی ہے اس کی شدتوں سے گھبراتی اسے خود سے دور کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگی لیکن آغر نے کھینچ کر اسے اپنے قریب کیا ۔۔۔

میں نے بولا تھا نہ مجھے خود سے دور مت کرنا مجھے تمہاری یہ مزاحمت زہر لگتی ہے وہ بنا اس کی مزاحمتوں کی پرواہ کئے اسے اپنی بازوں میں اٹھائے اپنے بیڈ روم لے گیا ۔۔۔

٭٭٭

کہاں تھی تم ؟

ایرا ابھی روم میں داخل ہوئ تھی کہ آہل کی روبدار آواز اس کے کانوں سے ٹکرائ ۔۔

میں نے چائے تمہیں لانے کو بولا تھا تو ملازمہ کے ہاتھ کیوں بھجوائ آہل چلتے ہوئے اس کے قریب آیا ۔۔

اسے اس قدر غصے میں دیکھ ایرا کا تو دل خوف سے کانپ گیا آج تک کسی نے اس سے اتنی اونچی آواز میں بات نہیں کی تھی ۔۔

وہ میں آنٹی کے کمرے میں گئ تھی انہیں میری ضرورت تھی اس لیے چائے ملازمہ نے بنائ تھی تو میں نے بولا وہی دے بھی آئے ۔۔۔۔

ایرا اس کی غصے سے بھری ہوئ آنکھوں میں دیکھے بولی ۔۔۔

آئندہ سے میرے سارے کام تم کروں گئ یہاں تک ناشتہ بھی اب تم بنایا کروں گئ میری بیوی تم ہوں نہ کہ وہ ملازمہ آہل کا اس قدر غصے پر ایرا کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔

آج تک اسے کسی نے ڈانٹا نہیں تھا اس لیے اسے ڈانٹ سننے کی عادت نہیں تھی ۔۔

ایرا کا دل بھر آیا نہ چاہتے بھی اس کے آنسو بہہ رہے تھے ۔۔

آہل مزید کچھ کہتا اس کے آنسو دیکھ کر اس کا غصہ تھوڑا کم ہو چکا تھا ۔۔

ہنی پلیز رو مت ۔۔

آہل اس کے بہتے ہوئے آنسو صاف کئے اس اپنے سینے سے لگا گیا ۔۔

آج تک مجھے کبھی کسی نے اتنا نہیں ڈانٹا ایرا اس کے سینے سے لگی روتے ہوئے بولی اسے نرم پڑتا دیکھ اس میں بولنے کی ہمت پیدا ہوئ ۔۔

ہنی میری جان مجھے معاف کر دوں مجھے لگتا ہے میں کچھ زیادہ ہی اوور ری ایکٹ کر گیا ۔۔

کچھ زیادہ نہیں بہت زیادہ اس کے سینے سے سر اٹھائے اس کی جانب معصومیت سے دیکھنے لگی ۔۔

آہل کو اس کی رونی صورت پر ٹوٹ کر پیار آیا لیکن وہ جلد ہی اپنے جذبات چھپا گیا وہ اپنے وعدہ پر پورا اترنا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔

٭٭٭

صبح آہل جیم سے واپس آیا تو ایرا کو کمرے میں نہ پا کر تھوڑا پریشان ہوا ۔۔جب بھی وہ جیم سے واپس آتا تھا ایرا سوئ ہوتی تھی لیکن آج کمرہ بلکل خالی تھا ۔۔۔

آہل فریش ہوئے کپڑے چینج کئے باہر آیا تو ایرا کو کیچن میں دیکھ کر اسے خوشی ہوئ ۔۔

آہل خوشگوار موڈ میں ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھ گیا ۔۔

ماما نہیں آئ ناشتے پر ۔۔

نہیں صاحب وہ ابھی تک سو رہی ہے ایرا بی بی نے انہیں جگانے سے منع کر دیا تھا۔۔۔

آہل کو یہ دیکھ کر خوشی ہوئ کہ وہ اس کی ماں کا خیال رکھ رہی تھی ۔۔

آہل کب سے ٹیبل پر بیٹھا اپنی بیوی کے ہاتھ کے بنے ناشتے کا انتظار کر رہا تھا جب ایرا اسے کھانے کی ٹرے لیے کیچن سے آتی دیکھائ دی ۔۔۔

اس کے سامننے کھانے کی ٹرے رکھے وہ اس کے ساتھ والی کرسی پر ہی بیٹھ گئ ۔۔

آہل نے ایک نظر ٹرے میں رکھے پراٹھے کو دیکھ ساتھ جلا ہوا املیٹ اور کپ میں کالی شاہ چائے دیکھ کر اس کا دل خراب ہوا ۔۔

کیوں پسند نہیں آیا ناشتہ ایرا اسے عجیب سی شکلے بناتا دیکھ پوچھنے لگی ۔۔

نہیں بہت اچھا بنا ہے آہل اس کا دل نہیں توڑنا چاہتا تھا ایک دو بار بنانے سے ٹھیک ہو ہی جانا تھا آہل اپنے دل پر ہاتھ رکھے کھانے لگا ایک دو نوالے میں ہی اس کی بس ہو گئ تھی اس سے زیادہ نہ وہ کھا سکتا تھا نہ اس میں ہمت تھی اس لیے میٹنگ کا بہانہ کئے اس کی پیشانی پر لب رکھے اسے خدا خافظ کہے وہ وہاں سے چلا گیا ۔۔

ایرا کو خوشی تھی آہل نے اس کا بنایا ہوا ناشتہ پسند کیا تھا اس نے اب روز آہل کے لیے ناشتہ بنانے کی ٹان لی تھی۔۔۔

٭٭٭

واہ ہ ہ۔۔۔۔آج تو پراٹھوں کو خوشبوں آ رہی ہے آغر آفس کے لیے تیار ہوا کرسی کھینچے بیلا کی ساتھ والی چئیر پر بیٹھ گیا ۔۔

خوشبو کیوں نہیں آئ گئ میری بیٹی نے جو آج ناشتہ بنایا ہے کلثوم بیلا کی جانب دیکھے بولی ۔۔

واہ۔۔آج کل بہت کوکنگ ہو رہی ہے کبھی کھیر کبھی ناشتہ سسرال کی بہت خدمتیں کی جا رہی ہیں ۔۔

آغر پراٹھا اٹھتا ہوا بولا یہ پراٹھا کم کسی ملک کا نقشہ ضرور لگ رہا تھا ۔۔

یہ تمہارے لیے نہیں ہے

اچھا یہ میرے لیے نہیں تو کس کے لیے ہیں

یہ صرف تایا ابو اور تائ امی کے لیے ہیں بیلا اس کے ہاتھ سے پراٹھا لیے واپس رکھ گئ ۔۔۔

سب اسے خیرانگی سے دیکھنے لگے ۔۔

بیلا بیٹی کیا بات ہے ارسلان اسے منہ پھولائے دیکھ پوچھے بنا نہیں رہ سکیں ۔۔

تایا ابو کل سب نے مجھے گفٹ دیے لیکن آپکے بیٹے نے کھیر بھی کھا لی اور مجھے گفٹ بھی نہیں دیا ۔۔

آغر یہ میں کیا سن رہا ہوں تم نے بیلا بیٹی کو گفٹ نہیں دیا ۔۔۔

پاپا وہ میں بھول گیا تھا ۔۔۔

اب تمہیں کھانا تبھی ملے گا جب تم ہماری بیٹی کے لیے گفٹ لے کر آؤں گئے ۔۔۔۔

بیلا ارسلان کے اس حکم پر مسکرا گئ ۔۔

پاپا اب آپ کل کی آئ ہوئ لڑکی کے لیے اپنے بیٹے کو بھوکا رکھے گئے دیکھ لے ماما کیسا ظلم ہو رہا ہے آپکے بیٹے کے ساتھ ۔۔

کوئ ظلم نہیں ہو رہا سالار بلکل ٹھیک کہہ رہے ہیں پہلے تم ہماری بیٹی کو تحفہ دو پھر ہی تم کچھ کھانے کو ملے گا ۔۔

اچھا سب نے پارٹی بدل لی تو ٹھیک ہے نہیں کرنا اب مجھے ناشتہ آغر کہے اٹھ کر باہر چلا گیا ۔۔

پیچھے بیلا اسے جاتا ہوا دیکھنے لگی اب پتہ نی وہ سچ میں نہ ناراض ہو گیا ہوں بیلا کو اب نئ ٹینشن لگ گئ تھی ۔۔

سالار اور کلثوم بیلا کو پریشان دیکھ مسکرا گئے

٭٭٭

شام کو آہل آفس سے لوٹا کچھ ہی دیر میں ایرا چائے بنائے کمرے میں لے آئ ۔۔

آہل جو ابھی فریش ہو کر نکلا تھا اپنے سامنے اسے دیکھ اس کا موڈ مزید خوشگوار ہو گیا تھا

ایرا تو آہل کو آنکھیں پھاڑے دیکھتی ہی رہ گئ اس ٹائم وہ اس قدر ہینڈسم لگ رہا تھا کہ وہ چاہ کر بھی اپنی نظریں اس پر سے نہیں ہٹا پا رہی تھی ۔۔

آہل اسے خود میں گھم دیکھے مسکرا گیا یہی تو چاہتا تھا کہ وہ ہمیشہ اس کے بارے میں سوچیں ۔۔

ہنی اس طرح دیکھوں گئ تو میں اپنا کیا ہوا وعدہ بھول جاؤں گا پھر مجھے مت کہنا ۔۔

اس کے قریب ہوئے اس کے کان میں سرگوشی کئے وہ اسے ہوش میں لایا ۔۔۔

ایرا اس کی باتوں کی گہرائ سمجھتے ہوئے فورا اپنی نظریں دوسری طرف پھیر گئ ۔۔

وہ میں چائے لائ تھی ۔۔۔

چائے کی جانب اشارہ کئے وہ اس سے تھوڑے فاصلے پر کھڑی ہوئ ۔۔۔

وہ مجھے آنٹی بلا رہی تھی میں ابھی آتی ہوں ایرا اس کی بے باک نظروں سے بچنے کے لیے بہانہ بنائے وہاں سے بھاگ گئ ۔۔۔

٭٭٭

آغر پلیز کھانا کھا لو ۔۔

آغر جب سے آفس سے آیا تھا چہرے پر غصہ سجائے بیٹھا تھا ناراض تو بیلا تھی اسے منانے کی بجائے یہ جناب خود ناراض ہو کر بیٹھ گئے تھے اور بیلا اسے منانے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔

آغر پلیز کھا لو میں نے یوٹیوب سے دیکھ دیکھ اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے کھا کر تو دیکھوں ۔۔۔

بیلا اس کی منتیں کئے تھک چکی تھی ۔۔۔

اگر تمہیں ایسا لگ رہا ہے کہ میں اس کھانے سے مان جاوں گا تو بہت بڑی غلط فہمی ہے تمہیں

تو تم کس طرح مانو گئے بیلا کو اب پچھتاوا ہو رہا تھا کہ صبح اس نے اس کے ہاتھ سے پراٹھا کیوں چھینا وہی کھانے دیتی کم سہ کم اتنی محنت تو نہ کرنی پڑتی سارا دن اسے ہو گیا تھا کیچن میں گھسے ہوئے لیکن جناب تھے کہ مانے کو تیار ہی نہیں تھے ۔۔

میرا یہ نہیں کچھ میٹا کھانے کو دل کر رہا ۔۔

تمہیں میٹھا کھانا ہے میں ابھی لے کر آتی ہوں بیلا صوفے سے اٹھی تھی کہ آغر اسے بازوں سے کھینچے خود پر گرا گیا ۔۔

وہ والا میٹھا نہیں یہ والا میٹھا اس کے ہونٹوں پر انگلی پھیرے بھولا ان پر جھکے اس کے ہونٹوں کو اپنی دسترس میں لے گیا اس قدر شدت سے وہ اس کے ہونٹوں پر جھکا ہوا تھا کہ چند ہی سکینڈ میں وہ بیلا کی سانس پھولا گیا تھا ۔۔

بیلا اس کی گرفت میں مچھلی کی طرح تڑپتی ہوئ مچلنے لگی آغر اپنی تشنگی پوری کئے پیچھے ہوا اس کی بگڑی ہوئ حالت دیکھ مسکرا گیا ۔۔

آغر تم کسی دن میری جان ہی لے لو گئے اس قدر شدت پر بیلا ہانپتے ہوئ بولی ۔۔۔

جب جب مجھے ناراض کرو گئ ایسا ہی ہو گا آغر کہے صوفے سے اٹھا اور کوٹ کی جیب سے دو ٹکٹ نکالے اس کے سامنے رکھی ۔۔

یہ کیا ہے بیلا خیرانگی سے اسے دیکھنے لگی تمہارا گفٹ ہے آغر کھڑا اس کے چہرے کے ایکسپریشن دیکھنے لگا اس کا چہرہ خوشی سے کھل اٹھا تھا ۔۔۔۔

یہ تو دبئ کے ٹکٹ ہیں کیا ہم دبئ جا رہے ہیں بیلا اچھلتی ہوئ آغر کے سینے سے جا لگی ۔۔

آغر اس کی خوشی کو دیکھتے ہوئے زور سے اسے گلے لگا گیا ۔۔۔۔

یہ سفر بیلا کی زندگی کا سب سے خوبصورت ترین سفر ثابت ہوا تھا وہ آغر کے ساتھ بہت خوش تھی ۔۔

پورے سفر میں آغر نے ایک منٹ کے لیے بھی بیلا کا ہاتھ نہیں چھوڑا تھا اس کی زندگی کا سب سے خوبصورت احساس یہ تھا کہ اس کی گڑیا اس کے ساتھ تھی۔۔

گزرتے ہر لمحے کے ساتھ بیلا نے اپنے رب کا شکر ادا کیا تھا جسے چاہا تھا اسے اس کے رب نے اس کی جھولی میں ڈال دیا تھا جتنا بھی اس پاک ذات کا شکر ادا کرے کم تھا ۔۔۔

اس کی سوچ سے بڑھ کر اس نے اسے دیا تھا ۔۔

اس نے کہا سوچا تھا کہ آغر اس سے اتنی محبت کرے گا کہ اس کے گزرتے ہر لمحے کو اتنا حسین بنا دے گا آغر کی سنگت میں اس کی زندگی خواب جیسی گزر رہی تھی ۔۔۔۔۔

اسے سب سے محبت ملی تھی لیکن اس نے ہمشہ آغر کی محبت پانے کی ہواش کی تھی ۔۔

اور اسے نہ آغر کی محبت ملی تھی بلکہ اس نے ہر انداز میں اسے بتایا تھا کہ وہ اس کے لیے کتنی خاص ہے ۔۔۔

٭٭٭٭

ایرا بلکل تیار بیٹھی تھی آج آہل اسے ڈنر کے لیے باہر لے کر جانے والا تھا جب سے ان کی شادی ہوئ تھی آج پہلی بار دونوں ایک ساتھ کہی بار جانے والے تھے ۔۔

ایرا آہل کی دی ہوئ بلیو ساری میں بالوں کو کھولا چھوڑے ہلکا ہلکا میک اپ کئے کانوں میں بھاری جھمکے پہنے بہت ہی خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔۔

تقریبا آدھا گھنٹا ہو گیا تھا اسے آہل کا انتظار کرتے ہوئے آہل تھا کہ آنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا ۔۔۔۔۔۔

آہل کو لے کر اس کے دل میں عجیب سی فیلنگ پیدا ہو رہی تھی پیار کی فیلنگ اسے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ اتنی جلدی وہ کیسے کسی کو دوبارہ اپنے دل پہ حکومت کرنے دے سکتی تھی ۔۔

اسے آہستہ آہستہ آہل کی عادت سی ہوتی جا رہی تھی اس کے کام کرنا اس کے لیے چائے بنانا اسے اچھا لگنے لگا تھا ۔۔۔۔

٭٭٭٭

گڑیا اٹھ بھی جاؤں کتنا سوتی رہو گی ۔۔

آغر کافی دیر کا جگا ہوا تھا جبکہ بیلا تھی کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی آغر کی اتنی کوششوں کے باوجود بیلا اپنی جگہ سے ہلی تک نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔

گڑیا اگر تم ابھی نہیں اٹھی تو پھر میں تمہیں اپنے طریقے سے جگاوں گا اور یقینا میرا طریقہ تمہیں پسند نہیں آئے گا اس کے کان کے قریب وہ سرگوشی نما آواز میں بولا ۔۔۔

آغر تم بہت بدتمیز ہوں نہ مجھے رات میں سونے دیتے ہوں اور نہ ہی دن میں ۔۔بیلا دوسری طرف کروٹ بدلے دوبارہ سونے کی کوشش کرنے لگی ۔۔

کیا کروں تم نے نہ جانے کونسا جادوں مجھ پہ کر دیا ہے کہ تم سے ایک منٹ کی دوری برادشت نہیں ہوتی وہ اسے اپنی باہوں میں بھرتے ہوئے محبت سے بولا ۔۔۔

آغر پلیز مجھے سونے دیں بیلا اپنی گردن پر اس کی گرم سانسیں محسوس کئے آہستہ سے بڑبڑائ ۔۔

نہیں بالکل بھی نہیں ۔۔ابھی سونے کا ٹائم نہیں ہے اور تم کیسے سو سکتی ہوں تمہیں نے تو گھومنے جانا تھا اب اس طرح سے سارا وقت سوتے گزار کر تم خود ہی اپنا ٹائم ویسٹ کر رہی ہوں آغر اس کے گالوں کو کاٹتے ہوئے بولا ۔۔

آغر ۔۔۔پلیز آپ کی گڑیا اس وقت سونا چاہتی ہے

بیلا اتنی معصومیت سے بولی کہ آغر کو اس کی معصومیت دیکھ اس پر بے حد پیار آیا ۔۔۔

آغر بھی باہر کا پلان کینسل کئے اسے اپنی باہوں میں بھرے اپنے سینے پر اس کا سر رکھے سکون سے آنکھیں بند کر گیا ۔۔۔

اس کا سکون تو اسی میں تھا اگر وہ باہر نہیں جانا چاہتی تھی وہ جا کر کیا کرتا ۔۔۔۔۔

٭٭٭٭

آہل ہم کہاں آئے ہیں ایرا گاڑی ایک فارم ہاؤس کے آگے روکتی دیکھ پوچھے بنا نہ رہ سکی ۔۔

یہ کس کا فارم ہاؤس ہے ایرا کی نظریں گاڑی سے باہر فارم ہاؤس کا جائزہ لے رہی تھی ۔۔۔

یہ ہمارا فارم ہاؤس ہے تمہیں پتہ ہے پاپا کو یہ جگہ بہت پسند تھی اور مجھے بھی یہ جگہ بہت پسند ہے شہرکے شور سے دور یہ ایک پرسکون جگہ ہے مجھے ہماری پہلی ڈیٹ کے لیے سب سے بہتر یہی جگہ لگی ۔۔جہاں صرف ہم دونوں ہو گئے تیسرا کوئ وجود نہیں آہل اس کے پاگل کر دینے والے سراپے کی جانب نظریں گاڑھے بولا ایرا کو شرمانے پر مجبور کر گیا ۔۔۔۔

ایرا کا ہاتھ پکڑے آہل اسے اندر پول کی جانب لے گیا ۔۔

پول والی سائیڈ کو اتنا اچھا ڈیکوریٹ کیا گیا تھا کہ ایرا کی تو خیرت سے آنکھیں ہی کھول گئ ۔۔

آہل اس کا ہاتھ تھامے پول کے پاس لگے ہوئے ٹیبل کی جانب لائے اسے کرسی پر بیٹھائے خود سامنے والی کرسی پر آ کر بیٹھ گیا ۔۔

ایرا تو پول کی خوبصورت میں ہی کھو گئ نیلے پانی پر پڑتی ہوئ چاند کی روشنی اسے اس قدر دلکش بنا رہی تھی کہ نظریں تھی کہ اس پر سے ہٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی اوپر سے ٹھنڈی ٹھنڈی چلتی ہوئ ہوا اس کے اندر ایک سکون پیدا کر رہی تھی ۔۔

اچھا لگا آہل اس کے چہرے پر بکھری ہوئ مسکراہٹ کو دیکھے خود بھی ہلکا سا مسکرا گیا ۔۔

بہت اچھا لگا ۔۔۔بہت ہی خوبصورت اور پرسکون جگہ ہے شکریہ مجھے یہاں لانے کے لیے ایرا اس کی مسکراتی ہوئ آنکھوں میں دیکھ خود بھی مسکرا گئ ۔۔۔

آہل کے اشارے پر ایک آدمی جو وائٹ شرٹ اور بلیک پینٹ میں ملبوس تھا کھانا لائے ان کے ٹیبل پر سیٹ کئے وہاں سے چلا گیا ۔۔۔

کھا کر بتاؤں کیسا بنا ہے حرا انکل ایک بہت ہی بہترین کُک ہے میں اسپیشلی ان کے ہاتھ کا کھانا کھانے کے لیے یہاں آتا ہوں ۔۔

اتنا اچھا کھانا بناتے ہیں وہ ایرا تجسس سے بولی

کھا  کر دیکھوں تم بھی ان کے کھانے کی دیوانی ہو جاؤں گئ یہ میں یقین سے کہتا ہوں ۔۔

آہل کے منہ سے اتنی تعریفیں سنے ایرا کھانے کو لے کر بہت پرجوش ہوئ تھی ۔۔

ایرا نے ابھی پہلا نوالہ ہی منہ میں لایا تھا کہ آہل اس کا ری ایکشن دیکھنے کے لیے اس کے چہرے کی جانب ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔

واقعی میں یہ تو بہت لزیز ہے میں نے آج سے پہلے اتنا ٹیسٹی کھانا کبھی نہیں کھایا ایرا کھانے کے ساتھ ساتھ بول رہی تھی ۔۔۔۔۔۔

اب تو میں ہر سنڈے یہاں آنا چاہو گئ صرف یہ کھانا کھانے کے لیے ایرا مسکرا گئ آہل بھی اسے دیکھے مسکرا گیا ۔۔۔

٭٭٭

بیلا جب سے روم میں آئ تھی غصے سے بھری یہاں وہاں ٹہل رہی تھی ۔۔

بیلا کی بہت ضد پر آغر اسے کلب لے کر گیا تھا

لیکن وہاں آغر کے اردگرد چھوٹے کپڑے پہن کر منڈلاتی ہوئ لڑکیوں کو دیکھ اس کا دماغ گھوم گیا تھا اس لیے ایک منٹ بھی وہاں روکیں وہ آغر کو لیے وہاں سے نکل آئ تھی ۔۔۔۔

اس کا دل تو ان لڑکیوں کو اچھی خاصی سنانے کا تھا لیکن آغر کے روکنے پر وہ وقتی طور پر چُھپ تو کر گئ تھی لیکن اب رہ رہ کر اسے وہ سین یاد آ رہے تھے غصہ تو اسے آغر پر بھی تھا ان لڑکیوں کے پاس آنے پر بھی آغر نے ان سے کچھ نہیں کہا تھا اور یہی بات اسے غصہ دلا رہی تھی ۔۔۔۔

٭٭٭

ایرا میں کوئ بہت بڑی بڑی باتیں نہیں کروں گا میں بس ایک بات جاننا چاہتا ہوں کہ تم بھی میرے لیے ویسے ہی جذبات رکھتی ہوں جیسے میں رکھتا ہوں ۔۔

یہ تووہ اچھے سے جانتا تھا کہ یہ شادی اس نے اپنے بھائ اور اپنے والدین کی خاطر کی تھی ۔۔

اگر میرے دل میں تمہارے لیے کوئ جذبات نہ ہوتے تو میں اس وقت تمہارے ساتھ یہاں موجود نہ ہوتی ۔۔۔۔

ایرا کہے اپنی نظریں نیچے جھکا گئ اس میں اس کی آنکھوں میں دیکھنے کی ہمت نہیں تھی ۔

آہل مسکرائے اسے اپنے بازؤں میں اٹھائے اندر کی جانب بڑھا ۔۔

آہل جیسے ہی اسے لیے کمرے میں داخل ہوا پورا کمرہ گلاب کے پھولوں اور کینڈل سے سجا دیکھ ایرا کا چہرہ مزید شرم سے سرخ ہو گیا ۔۔

آہل اسے بیڈ پر رکھے اپنی شرٹ اتارے اس کے چہرے کو اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامے اس کے لبوں پہ جھکے انہیں اپنی دسترس میں لے گیا ۔۔

جیسے جیسے رات گزر رہی تھی آہل کی شدتیں کم ہونے کی بجائے مزید بڑھی ہی تھی ۔۔

ایرا اس کی شدتوں کو برداشت کئے سکون سے اپنی آنکھیں بند کر گئ بے شک ایک خوشگوار زندگی ان کی منتظر تھی ۔۔۔۔

٭٭٭٭

آغر نے کمرے میں قدم رکھا تو بیلا کہی نہیں تھی واشروم سے پانی گرنے کی آواز سن کر وہ بیڈ پر بیٹھا اس کا انتظار کرنے لگا ۔۔

آج بیلا کی جلن دیکھ کر نہ جانے کیوں اسے بہت مزہ آیا تھا ۔۔صرف وہی اس کے لیے پاگل نہیں تھا بیلا بھی اس کے لیے اتنی ہی پاگل تھی اس کی حالت سوچ کر وہ ایک بار پھر سے مسکرایا۔۔۔

آغر آنکھیں بند کر کے وہی بیڈ پر اس کا انتظار کرنے لگا تھوڑی دیر کے بعد واشروم کے دروازے کے کھلنے اور بند ہونے کی آواز سنائ دی ۔۔

آغر اٹھ کر بیٹھا اسے دیکھنے لگا بیلا واشروم کے پاس نظریں جھکائے کھڑی تھی ۔۔

اس کے کپڑوں کو دیکھ کر بے ساختہ مسکرایا تھا ۔۔۔

گھٹنوں تک آتی شارٹ میکسی پہنے وہ اس کے چودہ طبق روشن کر گئ ۔۔۔۔

وہ خاموشی سے چلتا ہوا اس کے قریب آیا اس کا جھکا ہوا چہرہ اپنے ہاتھوں میں بھر کر اس نے اوپر اٹھایا ۔۔

میری گڑیا ان لڑکیوں سے اتنا جل گئ ۔۔وہ جذبات سے بھرپور لہجے میں بولا۔۔

اس کی باتوں کا مطلب سمجھے بیلا نے نظریں اٹھا کر اس کی جانب دیکھا تو آغر کا قہقہ پورے کمرے میں گونج اٹھا ۔۔

اسے ہنستا دیکھ بیلا اسے خود سے دور کئے واپس جانے ہی والی تھی کہ آغر نے اس کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے قریب کھینچ لیا۔۔۔

اتنی محنت سے میرے لیے تیار ہوئ ہوں تو مجھ سے داد تو وصول کر لو۔۔

وہ اس کے چہرے پر جھکتے ہوئے اس کے ہوش ربا سراپے کو اپنی باہوں میں بھرے بیڈ پر لے آیا ۔۔۔

بیلا تم بہت خوبصورت ہوں تمہیں اپنی خوبصورتی ظاہر کرنے کے لیے ان چھوٹوں کپڑوں کی ضرورت نہیں ہے

تم سادگی میں بھی مجھے چاروں شانے چت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔۔

وہ اس کے چہرے پر جھکے اس کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں کی دسترس میں لے گیا ۔۔

جبکہ بیلا اس کے لمس کو محسوس کئے اس کی باہوں میں پگھلنے لگی تھی ۔۔۔

٭٭٭

تمہاری وجہ سے یہ سب ہوا ہے کیوں مانی میں نے تمہاری بات کیوں مانی آریس اپنے بال دونوں ہاتھوں میں دبوچے پاگل ہونے کو تھا دو مہینے ہو گئے تھے دونوں کو جیل میں۔۔۔۔

لاکھ کوشش کے باوجود نہ جیمز جیلا سے چھوٹ پا رہا تھا اور نہ ہی آریس یہاں تک اس کا باپ سالار سے اور آغر سے اپنے بیٹے کے کئے کی معافی بھی مانگ چکا تھا اور اسے جیل سے رہا کروانے کی التجا بھی بہت بار کر چکا تھا لیکن آغر نے اس کی ایک نہیں سنی تھی اگر اس کے بس میں ہوتا تو وہ ان دونوں کو اس سے بھی بُری سزا دیتا اس کی گڑیا کو ہاتھ لگانے والے کو زندہ کیسے چھوڑا سکتا تھا ۔۔۔

تم فکر نے کروں بہت جلد ہم یہاں سے نکل جائے گئے جیمز اسے کے کندھے پر ہاتھ رکھے اسے تسلی دینے لگا ۔۔

کب نکلے گئے یہ بات سنتے ہوئے مجھے دو مہینے ہو گئے ابھی تک کچھ نہیں کیا تم نے میری زندگی تباہ ہو گئ میرا فیوچر سب کچھ تباہ ہو گیا سب کچھ تباہ ہو گیا آریس اپنا سر دیوار کے ساتھ پٹکتے ہوئے پاگلوں کی طرح چلا رہا تھا ۔۔۔

جیمز اپنی ساری کنٹکٹ استعمال کر چکا تھا لیکن ہر کوئ آغر آفندی سالار کا نام سنتے ہی گھبرا جاتا تھا کوئ وکیل ان کا کیس لینے کو تیار ہی نہیں تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔

٭٭٭

دو سال بعد ۔۔۔

یا اللہ یہ کتنی پیاری ہے ۔۔۔ایرا اپنے ہاتھوں میں ننھی سی بچی اٹھائے اسے پیار کر رہی تھی ۔۔

میری بیٹی ہے پیاری تو ہو گئ آغر نے اس کے ہاتھوں میں اپنی چند گھنٹے کی بچی کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔

بھائ یہ آپ پہ نہیں بیلا پر گئ ہے اس کی طرح بلکل معصوم سی ،،

ایرا بیلا کو دیکھے مسکرا گئ ۔۔

آغر بھی مسکرا گیا ایرا بلکل سہی کہہ رہی تھی اس کی بیٹی بلکل اس کی گڑیا کی کاپی تھی۔۔۔

باری باری سب اسے گود میں لیے پیار کر رہے تھے آغر بیلا کے پاس بیٹھا اس کے کان میں شکریہ ادا کئے اس کی پیشانی کو اپنے لبوں سے چھوئے پیچھے ہوا۔۔۔

٭٭٭

آغر کاونٹر پر بل ادا کئے پلٹا ہی تھا کہ اپنے سامنے کیارا کو دیکھ چونک گیا ۔۔

بکھری ہوئ حالت آنکھوں کے نیچے سیاہ ہلکے خشک کالے ہونٹ آغر کو اپنی آںکھوں پر یقین ہی نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔۔

آغر تم۔۔۔۔۔کیارا آنکھیں پھاڑے اسے دیکھنے لگی

آغر پلیز مجھے معاف کر دو میں نے تمہارے ساتھ بہت غلط کیا ہے بیلا کے ساتھ بہت غلط کیا اس کی سزا اللہ نے مجھے دے دی ہیں میرا شوہر مجھے چھوڑ کر چلا گیا میرا بچہ اس وقت زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہیں پلیز مجھے معاف کر دو بیلا سے بولوں مجھے معاف کر دیے شاید تم لوگوں کے معاف کرنے سے میرے گناہ تھوڑے کم ہو جائے اور اللہ میری دعا قبول کر لے اور میرے بیٹے کو زندگی دے دیں ۔۔۔

کیارا سب کے سامنے اس کے آگے ہاتھ جوڑے آنکھوں میں بےشمار آنسو لیے بولی ۔۔۔

آغر کو آج اس پر غصے سے زیادہ ترس آ رہا تھا ۔۔

آج اسے یقین ہو گیا تھا اللہ کے انصاف پر اس کے گھر دیر ضرور ہے لیکن اندھیر نہیں ۔۔۔

جب وہ کسی انسان کی رسی دراز چھوڑتا ہے تو یہ دیکھنے کے لیے کہ وہ انسان کس حد تک گر سکتا ہے جب وہی رسی وہ کھنچتا ہے تو انسان چاروں شانے چت ہو جاتا ہے ۔۔۔

کیارا میں تمہیں معاف کرتا ہوں خدا تمہارے بیٹے کو جلد صحت یاب کریں اور لمبی زندگی دیے آغر کہے آگے بڑ گیا کیارا ہاتھ جوڑے اونچی اونچی آواز میں روتی ہوئ وہی نیچے زمین پر بیٹھ گئ ۔۔۔۔۔۔

آج پچھتاواے کے سوا اس کے پاس کچھ نہیں تھا

٭٭٭٭

ختم شدہ

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Qabool Hai Ishq Tera Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Qabool Hai Ishq Tera written by Pari Khan. Qabool Hai Ishq Tera by Pari Khan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment