Pages

Tuesday 4 June 2024

Nadaan Dil Nadaan Mohabbat By Malayeka Rafi Complete Short Story Novel

Nadaan Dil Nadaan Mohabbat By Malayeka Rafi Complete Short Story Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Nadaan Dil Nadaan Mohabbat By Malayeka Rafi Complete novel Story 

Novel Name: Nadaan Dil Nadaan Mohabbat

Writer Name:  Malayeka Rafi

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


"  یار سجل تنگ کر رہی ہے تو مجھے بار بار کال کر کے ۔۔۔ مجھے میرا کام کرنے دے تو ۔۔ " 

افسون موبائل کان سے لگائے جھنجھلائی تھی ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف سجل اپنے کمرے میں ۔۔۔ ناخن چباتی ادھر ادھر ٹہل رہی تھی ۔۔ 

" افسون جلدی سے آؤ پلیز ۔۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے ۔۔ اگر کسی کو شک ہو گیا ۔۔ یہ غلط ہے " 

" کیا غلط ہے ؟؟ نکاح تھوڑی ہو رہا جو تجھے میری جگہ قبول ہے بولنا پڑے گا تین بار ۔۔ اینگجمنٹ ہی ہو رہی ہے ناں ۔۔ اس کے ہاتھ سے رنگ پہننا ہے تجھے اور جب میں آ جاؤں تو میں پہن لوں گی ۔۔ " 

وہ اس آفس میں کچھ ڈھونڈتی ۔۔ اپنا مشن انجام دے رہی تھی ۔۔۔ 

" کیسی بہن ہے تو ۔۔ اپنی کیوٹ سی ۔۔ پیاری سی ۔۔ سویٹ سی بہن کے لیے اتنا بھی نہیں کر سکتی ؟؟ پورے بیس سیکنڈ چھوٹی ہوں میں تجھ سے ۔۔۔ " 

وہ ناراض سی آواز میں کہہ رہی تھی ۔۔ 

" افسون اگر ۔۔ اگر " 

سجل کہنے لگی تھی جب دروازے کے پاس شور محسوس ہوا اسے ۔۔ 

" چل بائے ۔۔ اب کال نہ کرنا ۔۔ عجیب " 

افسون کال ڈسکنیکٹ کر چکی تھی اور سجل پریشان نظروں سے دروازے کو دیکھنے لگی ۔۔ جب اس کی مما افشین اور خالہ تسنیم اندر آئی تھی ۔۔ 

" ماشاءاللہ میری افسون کو روپ چڑھا ہوا ہے ۔۔ افشین "۔

تسنیم بےحد محبت سے کہتی اس کے قریب آئی تھی ۔۔ وہ جو فیروزی اور گولڈن کنٹراسٹ کے لہنگے میں ۔۔۔ ہلکے میک اپ اور جیولری کے ساتھ ۔۔۔ دوپٹہ سر پہ پن کیے تیار کھڑی تھی ۔۔۔ 

جب تسنیم نے اس کے دونوں گال چوم ڈالے ۔۔۔ 

' دیکھ سجل میری طرح ری ایکٹ کرنا ۔۔۔ زیادہ معصوم بن کے آنکھیں مت پٹپٹانا ۔۔ ' 

افسون کی بات یاد آئی تو اس نے اپنا تھوک نگلا تھا ۔۔۔ 

" یہ سجل کہاں ہے ؟" 

افشین ادھر ادھر نظریں دوڑانے لگی ۔۔ جبکہ سجل کا دل تیزی سے دوڑنے لگا ۔۔۔ 

" ارے مما آپ نے بتایا نہیں میں کیسی لگ رہی ہوں ؟؟" 

سجل جلدی سے ان کا مائنڈ اپنی طرف کر چکی تھی ۔۔۔ اور کامیاب بھی ہوئی تھی ۔۔۔ کیونکہ افشین مسکراتی اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" میری بیٹی پرنسز لگ رہی ہے آج تو ماشااللہ ۔۔ " 

ساتھ ہی اس کے ماتھے پہ بوسہ دیا تھا ۔۔۔ سجل کی آنکھیں نہ چاہتے ہوئے بھی بھیگی تھی ۔۔۔ 

" ارے رونا نہیں پلیز افسون ۔۔۔ میک اپ خراب ہو جائے گا ۔۔۔ " 

تسنیم نے اس کے گال تھپتھپاتے کہا تھا ۔۔ 

" افشین چلنا چاہئیے اب ۔۔ رسم ہو جانی چاہئے ۔۔ " 

" ہاں چلتے ہیں ۔۔ یہ سجل کدھر رہ گئی ہے ۔۔ " 

افشین اس کے کندھے پہ دوپٹہ ٹھیک کرتے کہنے لگی ۔۔ جبکہ سجل اپنے تیزی سے دھڑکتے دل کو سنبھالتی ۔۔ ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ 

" مما وہ کہہ رہی تھی کہ آ جائے گی وہ ۔۔ کسی پیشنٹ کے پاس ہے ۔۔ " 

" ہممم " 

افشین نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ اور پھر وہ دونوں سجل کو لے کے ۔۔۔ کمرے سے باہر نکلی تھیں ۔۔۔ 

سیڑھیوں سے نیچے اترتی بار بار اس کا پاؤں لڑکھڑا رہا تھا ۔۔ 

وہ جیسے کانپ رہی تھی ۔۔۔

" مما گھبراہٹ ہو رہی ہے ۔۔ " 

سجل ماں کے کان میں گھسی کہہ رہی تھی ۔۔۔ 

 جب تسنیم ہنسنے لگی ۔۔ 

" افسون گھبراتی بھی ہے کیا ؟؟؟ " 

افشین بھی ہنسنے لگی ۔۔ جبکہ سجل مسکرانے کی کوشش کرتی خاموشی سے ۔۔ سیڑھیاں اتری تھی ۔۔۔

لان کو بےحد خوبصورت سجایا گیا تھا ۔۔۔ فیروزی اور گولڈن ٹچ دیا گیا تھا ۔۔۔ اس کے کزنز جو وہیں موجود تھے ۔۔۔ 

دولھن کو دیکھ کے ۔۔ انہوں نے ہوٹنگ کی تھی ۔۔۔ اور سجل کی گھبراہٹ مزید اضافہ ہوا تھا ۔۔ 

' اور سن سجل گھبرانا بلکل نہیں ہے ۔۔ قسمے کسی کو بھنک پڑی تو تجھے اوپر سے نیچے پھینک دوں گی ۔۔ ' 

افسون کی بات یاد آتے ہی ۔۔۔ اس نے خود کی گھبراہٹ پہ کنٹرول کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ 

نظر سامنے اٹھی تو اسٹیج پہ براجمان اس ہستی پہ جیسے ٹھہر سی گئی ۔۔۔ 

وائٹ شلوار قمیض میں ملبوس ۔۔۔ سمپل سا ۔۔۔ اسی کے ڈریس سے ہم رنگ ۔۔۔ فیروزی اور گولڈن کمبینشن کا مفلر گلے میں تھا ۔۔۔ 

سرخ و سفید رنگت پہ ۔۔ ہلکی ہلکی بیرڈ ۔۔ چاکلیٹ براؤن آنکھیں ۔۔ مغرور سی ناک ۔۔۔ اسے بےحد منفرد اور دلکش بنا رہی تھی ۔۔۔ 

سجل کے دل کی رفتار جیسے مدھم ہوئی تھی اور پھر نارمل ہوئی تھی ۔۔۔ 

اسے اسٹیج پہ لے جا کے ۔۔ اذکان طفیل احمد کے پہلو میں بٹھایا گیا تھا ۔۔۔ کزنز نے شور مچایا ہوا تھا ۔۔ 

جبکہ سجل کا دل جیسے ۔۔۔ اس کے کلون کی مدھم خوشبو میں ہی دھڑکنے لگا تھا ۔۔۔ 

کتنا خوبصورت اور منفرد احساس تھا ۔۔۔ وہ سب بھول چکی تھی ۔۔ اسے بس یاد تھا تو اتنا ۔۔ کہ آج اس شخص کے پہلو میں بیٹھنا ۔۔۔ اسے بےحد خاص بنا رہا ہے ۔۔ 

اس سے پہلے تو کھبی ایسا کوئی احساس چھو کے نہیں گزرا تھا اسے ۔۔۔ تسنیم خالہ کا بیٹا ہے ۔۔ اذکان نام ہے ۔۔ ڈاکٹر ہے ۔۔ اور بس کزن ہے ۔۔۔ 

افسون کے لئے تسنیم جب رشتہ بھی لے کر آئی تھی ۔۔ تب بھی کچھ نہیں ہوا تھا ۔۔ سب ٹھیک ہی تھا ۔۔۔ لیکن اس لمحے کیا ہو رہا تھا ۔۔۔ کہ دل ان فسوں خیز لمحوں میں ۔۔۔ جیسے دھڑک رہا تھا ۔۔۔ 

اپنے ہی سوچوں میں غلطاں تھی ۔۔ جب اسے اپنے ہاتھ پہ ۔۔ کسی کے ہاتھ کا لمس محسوس ہوا ۔۔ پلکیں اٹھا کے ۔۔ اس نے دیکھنے کی کوشش کی تھی ۔۔ 

اس کے پہلو میں بیٹھا وہ شخص ۔۔۔ نہایت سنجیدہ تاثرات لیے ۔۔ اسے رنگ پہنا رہا تھا ۔۔۔ 

دل یکبارگی تیز رفتاری سے دوڑنے لگا ۔۔۔ 

اور پھر افشین نے اسے رنگ تھمائی تھی ۔۔ جسے سجل نے دھڑکتے دل کے ساتھ ۔۔۔ اس شخص کو پہنائی تھی ۔۔۔ 

" مبارک ہو ۔۔ " 

کا شور اٹھا تھا ۔۔۔ ہر طرف سے ہوٹنگ تھی ۔۔۔ سجل پلکیں جھکا کے دھیمے سے مسکرا دی تھی ۔۔ جبکہ اذکان اپنے کزن کی کسی بات پہ ۔۔ ہنس رہا تھا ۔۔۔ 

سب خوش تھے ۔۔۔ سب ہنس رہے تھے ۔۔۔ خوشی منا رہے تھے ۔۔۔ سجل نے پھر سے ۔۔ اپنے پہلو میں بیٹھے اس شخص کو دیکھنے کی کوشش کی تھی ۔۔ 

لیکن اس کے چہرے کی مسکراہٹ دیکھ کے ۔۔۔ پلکوں کے بار بھاری سے ہوئے تھے ۔۔ اور وہ پھر سے پلکیں جھکا گئی تھی ۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💛💛💛💛💙💙💙💙💙

" کیا مصیبت ہے یہ اقبال احسن ملک ۔۔۔ کتنا بدتمیز انسان ہے ۔۔ رکھی کہاں ہے اس نے وہ فائل ۔۔ ؟" 

وہ خود ہی جھنجھلائے جا رہی تھی ۔۔ نیم تاریکی میں وہ دراز  ۔۔ ٹیبل چیک کر چکی تھی ۔۔ لیکن وہ فائل شاید ملنا ہی نہیں چاہ رہی تھی ۔۔۔ 

تبھی اپنی کمر پہ ۔۔ اسے کسی کی گرفت کا احساس ہوا تھا ۔۔ 

اس سے پہلے وہ الرٹ ہوتی ۔۔ اس کے کان کے پاس سرگوشی ہوئی تھی ۔۔ 

" Hey Miss Detector .. " 

ساتھ ہی اسے دیوار سے پن کر دیا تھا ۔۔۔ جبکہ وہ نیم تاریکی میں غصے سے ۔۔ اسے دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔ 

" یو باسٹرڈ ۔۔۔ چھوڑو مجھے ۔۔ کون ہو تم ؟؟" 

" ہشششششش " 

شاہ ویز نے بےحد نرمی سے ۔۔ اپنی انگلی اس کے لبوں پہ رکھی تھی ۔۔۔ اس نازک حسن کو ۔۔ وہ آج پہلی بار اتنے قریب سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

" ان خوبصورت لبوں سے ۔۔ گالی بلکل بھی نہیں اچھی لگتی ۔۔ " 

" گالی تو ابھی دی نہیں میں نے ۔۔ ابے سالے " 

ساتھ ہی اس کی انگلی پہ ۔۔ اپنے دانت گاڑے تھے ۔۔ شاہ ویز درد سے بلبلا اٹھا تھا ۔۔ اس کی گرفت افسون پہ ڈھیلی پڑی ۔۔ اور وہ تیزی سے اسے دھکا دیتی ۔۔۔ دروازے کی طرف لپکی تھی ۔۔۔ 

" آخخخخ ہاتھ تو دھلے ہوئے تھے ناں ۔۔ " 

وہ تیز آواز میں بڑبڑائی تھی ۔۔۔ 

جب شاہ ویز نے تیزی سے ۔۔ اسے تھام کے ۔۔ اس کے منہ پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ ساتھ بنے ڈریسنگ روم میں گیا تھا ۔۔۔ 

افسون کی غصے سے آنکھیں باہر کو نکل رہی تھی ۔۔۔ جب باہر سے آتی آوازوں پہ اس کے کان کھڑے ہو گئے ۔۔ 

" سر یہاں تو کوئی نہیں ہے ۔۔ آپ کو مس انڈرسٹینڈنگ ہوئی ہوگی ۔۔ " 

" مجھے آوازیں آ رہی تھی ۔۔ اور یہ کیمرہ کیوں ورک کرنا چھوڑ چکا ہے ۔۔ اسے بھی کل ہی چیک کرو ۔۔ " 

اقبال احسن ملک کی آواز پہ ۔۔۔ اس کی نظریں اب شاہ ویز پہ گئی تھی ۔۔ 

جو اسے خاموش رہنے کا اشارہ کرتا ۔۔ اب پھر سے سننے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ 

" اوکے سر ۔۔ " 

" دروازہ اچھے سے لاک کر کے ۔۔ اپنے انیکسی میں جانا تم ۔۔۔ " 

اقبال اپنے ورکر کو ہدایت دیتا ۔۔۔ ایک نظر کمرے پہ ڈالتا ۔۔۔ باہر چلا گیا تھا ۔۔۔ اور وہ گارڈ بھی دروازہ لاک کر کے جا چکا تو افسون کی گھٹی گھٹی چیخوں پہ ۔۔ اس نے اپنا ہاتھ اسکے منہ سے ہٹایا تھا ۔۔۔ 

" بدتمیز ۔۔ جاہل ۔۔ یو بیہودہ چور ۔۔۔ " 

وہ شروع ہو گئی تھی گہرا سانس لے کے ۔۔ جب شاہ ویز نے پھر سے اسے روکا ۔۔ 

" اے بس ۔۔۔ کتنی گالیاں دیتی ہو تم ۔۔ اتنی حسین زبان سے گالیاں نہیں پھول بکھرنے چاہئیے ۔۔۔ " 

" اے ہٹو ۔۔۔" 

وہ اس کے سینے پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ اسے سائیڈ پہ دھکا دیتی باہر نکلی تھی ۔۔ کمرے کے دروازے کا ہینڈل گھمایا لیکن دروازہ لاکڈ ہو چکا تھا ۔۔ 

" یہ ۔۔ یہ تو کھل ہی نہیں رہا ۔۔ " 

ہینڈل کو کھنیچنے ہی لگی تھی وہ تقریبا ۔۔۔ 

" دروازہ توڑنے کا ارادہ ہے محترمہ ۔۔ ؟؟" 

اس کی پرسکون آواز ابھری تھی ۔۔۔ جس پہ وہ تلملا کے مڑی تھی ۔۔ 

" شٹ اپ ۔۔ " 

اس کے چیخنے پہ ۔۔۔ شاہ ویز ڈرنے کی ایکٹنگ کرنے لگا ۔۔ جبکہ افسون اپنے بالوں سے پن نکال کے ۔۔۔ اب دروازہ کے لاک کے ساتھ لگی ہوئی تھی ۔۔ 

" ہم تم ۔۔ ایک کمرے میں بند ہو ۔۔ 

اور 

چابی کھو جائے ..." 

اس کے گنگنانے پہ ۔۔ افسون نے لب بھینچے تھے ۔۔ لیکن اپنے کام میں مصروف رہی تھی ۔۔ جبکہ شاہ ویز کی شرارتی آنکھیں اس کی پشت پہ تھی ۔۔

" باہر سے کوئی اندر نہ آسکے 

اندر سے کوئ باہر نہ جا سکے

سوچو کھبی ایسا ہو ۔۔ 

تو کیا ہو ۔۔۔ " 

افسون غصے سے بھرے جا رہی تھی لیکن فی الحال اسے یہ دروازے کا لاک کھولنا تھا ۔۔۔ تبھی اسے نظرانداز کرنا ہی ضروری سمجھا ۔۔۔ اور مسٹر شاہ ویز کو شہ مل رہی تھی ۔۔۔ 

" آگے ہو گھور اندھیرا ۔۔ 

پیچھے کوئی ڈاکو لٹیرا ۔۔ 

اوپر بھی جانا ہو مشکل ۔۔ 

نیچے بھی آنا ہو مشکل ۔۔ 

ہم تم ایک کمرے میں ۔۔۔ " 

اس کے الفاظ منہ میں ہی رہ گئے تھے ۔۔ جب افسون غصے سے اس کی طرف مڑی تھی ۔۔ 

" پتہ لگ گیا کہ اچھے خاصے چیپ انسان ہو ۔۔۔ ضروری نہیں ہے کہ اب اپنی حرکتوں سے میرا دماغ گھماؤ ۔۔ " 

شاہ ویز زیر لب مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" ہاں میں بتانا بھول گیا تھا ۔۔ آٹومیٹک لاکڈ ہے ڈور ۔۔۔ پاسورڈ لگا ہوا ہے ۔۔ " 

افسون نے منہ کھولے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔ 

" ک ۔۔ کیا مطلب ۔۔ میں صبح تک یہاں ۔۔ ہوئے میری اینگجمنٹ رہ جائے گی مولوی صاحب سے ۔۔ " 

" اچھا ہے ۔۔ وہ شخص چھوڑ جائے گا اور ہم دونوں ۔۔ " 

وہ پینٹ پاکٹس میں ہاتھ ڈالے کہنے لگا ۔۔ جب افسون اسے غصے سے گھورنے لگی ۔۔ 

" اے مسٹر اغلول بغلول ۔۔ زیادہ فری ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔ منہ توڑ دوں گی تمہارا میں ۔۔ " 

وہ چلائی تھی جبکہ وہ اطمینان سے کندھا اچکاتا صوفے پہ جا کے بیٹھ گیا ۔۔ 

" اچھی بات ہے یہ تو ۔۔ اسی منہ سے میں پاسورڈ بتانے لگا تھا ۔۔ اب نہیں بتاؤں گا ۔۔ " 

افسون لب بھینچے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اپنے سیکرٹ پاکٹ سے ۔۔ وہ چھری نکال کے اس کے قریب آتی ۔۔ اس کے گردن پہ رکھ چکی تھی ۔۔ 

 " میرا دماغ مت گھماؤ ۔۔ اٹھو اور جلدی سے دروازہ کھولو ۔۔ " 

وہ شاہ ویز نے کان کے پاس غرائی تھی ۔۔ 

" میں قتل تڑپا تڑپا کے کرتی ہوں ۔۔ " 

اور شاہ ویز جیسا انسان ۔۔ جس کے لئے یہ بہت عام سی باتیں ہیں ۔۔ افسون کی اس معصومانہ حرکت پہ وہ گہرا مسکرایا تھا ۔۔ 

" کیسے قتل کریں گی آپ ۔۔ مس بیوٹی ۔۔ کر کے دکھائیے ۔۔ " 

افسون جزبز ہوتی ۔۔ چھری کی نوک کا دباؤ اس کی گردن پہ بڑھانے لگی ۔۔

جب جھٹکے سے ۔۔۔ شاہ ویز نے اسے کھینچا تھا اور وہ صوفے پہ اس کے ساتھ ہی گری تھی ۔۔ 

افسون سنبھلنے ہی لگی تھی ۔۔ جب شاہ ویز اسکی طرف جھکا تھا ۔۔ 

" اے پیچھے ہٹو ۔۔ " 

افسون اس کی شخص کی پر اسرار آنکھوں سے خوفزدہ ہوئی تھی ۔۔ لیکن اپنے خوف کو دل میں ہی دفن کرتی ۔۔ چلائی تھی ۔۔ 

جبکہ وہ پراسرار شخص زیر لب مسکرا رہا تھا ۔۔ اپنی سبز آنکھوں سے ۔۔ وہ افسون کی ہیزل براؤن آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

چہرے پہ ہلکی بڑھی ہوئی شیو ۔۔۔ اس کی مردانہ وجاہت کو بڑھا رہا تھا ۔۔۔ وہ بہترین وجیہہ مرد تھا ۔۔۔ 

" لڑکیاں رمضان سے ایک دن پہلے ۔۔ جا کے رمضان کی شاپنگ کرتی ہے ۔۔ اور تم مرنے مارنے پہ تلی ہوئی ہو ۔۔ مس ؟؟" 

وہ گھمبیر آواز میں کہتا ۔۔ افسون کو گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

اس کے مردانہ برانڈ کلون کی خوشبو ۔۔ افسون کے حواسوں پہ چھا رہی تھی ۔۔ 

ساتھ ساتھ دل ہی دل میں ڈر رہی تھی ۔۔ لیکن ہمت مجتمع کر کے ۔۔ اسے دونوں ہاتھوں سے پیچھے دھکا دے چکی تھی ۔۔ 

" پیچھے ہٹو بدتمیز ۔۔۔ " 

شاہ ویز سیدھا ہو کے بیٹھ چکا تھا صوفے پہ اور اب مسکرا رہا تھا ۔۔

افسون بھی اسے غصے سے دیکھتی ۔۔ اٹھ کے بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

اور اب خاموشی سے لب بھینچے کچھ سوچ رہی تھی ۔۔ جب اچانک شاہ ویز اپنی جگہ سے کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

" چلو ۔۔ تمہیں سیفلی گھر چھوڑ دوں ۔۔ " 

افسون نے چونک کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" یہ اتنی شرافت کا مظاہرہ کیسے ؟؟" 

اس کے طنز پہ ۔۔ شاہ ویز پھر سے اس کی طرف جھکا تھا جبکہ افسون بدک کے پیچھے ہوئی تھی ۔۔ 

" شریف نہیں ہوں ۔۔ لٹیرا ہوں ۔۔۔ تمہارے لئے شرافت کا مظاہرہ کر رہا اگر تم نہیں چاہتی تو ۔۔ میں لٹیرا ہی بن جاتا ہوں ۔۔ " 

" ن ۔۔ نہیں۔ ۔ " 

افسون اپنی شہادت کی انگلی اس کے کندھے پہ رکھ کے ۔۔ اسے پیچھے کرنے کی کوشش کی تھی جو بےسود ہی تھا ۔۔ 

شاہ ویز کی ساحر آنکھوں سے ۔۔ اس نے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

" پ ۔۔۔ پیچھے ہٹو ۔۔ " 

شاہ ویز زیر لب مسکراتا اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اس لڑکی میں عجیب کشش محسوس ہو رہی تھی اسے ۔۔ جو پہلی بار اس جیسے انسان کا دل ۔۔ بےساختہ دھڑکا گئی تھی ۔۔ 

اور پھر سر جھٹک وہ سیدھا ہوا تھا ۔۔۔ 

" چلو ۔۔ اینگجمنٹ مس نہ ہو جائے اب تمہاری ۔۔۔ ویسے اب تو رات کے گیارہ بج رہے ہیں ۔۔ اب تو باراتی بھی جا چکے ہوگیں ۔۔ " 

افسون کھڑی ہو کے ۔۔ اسے گھور رہی تھی ۔۔ 

" ہو گیا ؟؟ اب چلو ۔۔ " 

وہ منہ بنا کے اپنے بالوں کو کھول کے ۔۔۔ پھر سے پونی بنانے لگی ۔۔ جبکہ شاہ ویز نے بمشکل اس سے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

وہ دروازے کے پاس جا کے ۔۔پاسورڈ انٹر کر چکا تھا ۔۔۔ اور پھر نظریں پھیر کے ۔۔ افسون کو دیکھنے لگا ۔۔ جو حیرت سے اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ لیکن اس کے دیکھنے پہ ۔۔ منہ بنا کے نظریں پھیر گئی ۔۔ 

" چلئیے میم ۔۔ ویسے نام  تو بتایا نہیں آپ نے اپنا ۔۔ " 

شاہ ویز اسے منتظر نگاہوں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ جبکہ افسون اسکے قریب آئی تھی ۔۔ 

" تمہاری موت ۔۔ " 

کہتی ۔۔ کندھے اچکا کے وہ کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔۔ شاہ ویز زیر لب مسکراتا ۔ اسکے پیچھے ہی باہر نکلا تھا ۔۔ 

سیڑھیاں اتر کے ۔۔ شاہ ویز نے اسے بازو سے تھام کے سائیڈ پہ کھینچا تھا ۔۔ 

" ہشششش ۔۔ " 

اور ساتھ ہی لاونج کو چیک کیا تھا ۔۔ کسی کو نا پا کر ۔۔ وہ اسے یونہی بازو سے تھامے باہر کی طرف چل پڑا تھا ۔۔ 

" ہاتھ چھوڑو میرا ۔۔ " 

وہ دھیمے لہجے میں غرائی تھی ۔۔ جبکہ شاہ ویز اسے ان سنی کرتا ۔۔ اپنی کار تک لے گیا تھا ۔۔ اور گاڑی کے فرنٹ سیٹ پہ بٹھا کے ۔۔ دوسری طرف سے وہ ڈرائیونگ سیٹ پہ آ کے بیٹھا تھا ۔۔ 

افسون نے اسے ہی گھور رہی تھی ۔۔ جب شاہ ویز نے ایک گہری نظر اس پہ ڈالی تھی ۔۔ 

" تم لڑکی ہو ۔۔ اور لڑکی کو یوں رات کے دس گیارہ بجے ۔۔ کسی ایسے گھر میں جانے کی کھبی غلطی نہیں کرنی چاہئیے ۔۔ جہاں صرف مرد ہو ۔۔ اور جہاں سیکیورٹی کیمرے لگے ہو ۔۔۔" 

" مجھے اپنی حفاظت کرنا اچھے سے آتی ہے ۔۔ " 

وہ غصے میں تلملائی تھا ۔۔ شاہ ویز سر جھٹک کے گاڑی اسٹارٹ کر چکا تھا ۔۔ اس کے بعد وہ کچھ نہیں بولا ۔۔ بس ایک خاموش نظر اس پہ ڈال لیتا ۔۔ 

" ایڈریس ؟؟" 

اس کے سوال پہ ۔۔ افسون نے اسے بھرپور گھوری دی تھی اور ساتھ ہی اپنے گھر کا ایڈریس بتانے لگی ۔۔ جسے سن کے وہ چونکا ضرور تھا ۔۔ لیکن کچھ ظاہر نہیں ہونے دیا تھا ۔۔۔

💙💙💙💛💛💛💛💛💙💙💙💙💙

وہ ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی ۔۔ اپنے اس روپ کو دیکھ رہی تھی ۔۔ وہ جو اس کے چہرے پہ ست رنگ بکھرے پڑے تھے ۔۔۔ 

پلکوں کے جھالر جیسے بھاری ہو رہے تھے ۔۔۔ عجیب سا احساس رگ و پے میں سرایت کرتا جا رہا تھا ۔۔ 

اذکان کا وہ انوکھا سا لمس ۔۔ اس کے قربت کا وہ مدھم احساس ۔۔۔ 

دروازے پہ دستک ہوئی تھی ۔۔ تبھی وہ مڑی تھی لیکن سامنے اذکان کو دیکھ کے ۔۔ دل یکبارگی تیزی سے دھڑکا تھا ۔۔۔ گالوں پہ جیسے گلابی پن اتر آیا تھا ۔۔۔ 

وہ گھبرا کے پلکیں جھکا گئی ۔۔۔ 

اذکان جو چہرے پہ سنجیدگی لیے اندر آیا تھا ۔۔ ایک پل کے لیے دل ڈگمگا گیا تھا اس کے دلکش روپ کو دیکھ کے ۔۔۔ 

لیکن اس کی عجیب و غریب حرکتیں ۔۔۔ بےوقت کی مستی اور شوخیاں یاد آئی تو سر جھٹک کے لب بھینچ گیا ۔۔ 

اور اس سے رخ موڑ کے وہ سامنے دیوار کو دیکھنے لگا ۔۔۔ 

" افسون ۔۔ " 

سجل نے پلکوں کے جھالر اٹھا کے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ لب کاٹتی وہ اس کی پشت دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

" یہ اینگجمنٹ جسٹ ایگریمنٹ ہے ہمارے بیچ ۔۔۔ " 

سجل کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ وہ سمجھی تھی کہ اذکان افسون کو پسند کرتا ہے ۔۔ اور افسون بھی ۔۔ 

" آئی مین ۔۔ یوں کہا جائے کہ فورس فلی کی اینگجمنٹ کروائی جا رہی ہے مجھ سے ۔۔۔ " 

سجل کا ایک بار دل چاہا بول دے کہ ہاتھ پاؤں باندھ کے تو کوئی اینگجمنٹ نہیں کروائی تمہاری ۔۔ لیکن خاموش رہی ۔۔۔ اسے اپنی بہن بےحد عزیز تھی ۔۔ 

" مما کی خاطر یہ اینگجمنٹ کر رہا ہوں میں ۔۔ لیکن مجھ سے کسی بھی قسم کی لچک یا محبت کی امید مت رکھنا تم ۔۔ ہماری نیچر ڈفرنٹ ہیں ۔۔ ہم دونوں ہی ڈفرنٹ ہیں ایکدوسرے سے ۔۔۔ تو ہم کیسے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔۔ ٹائم آنے پہ ۔۔ جب ہمیں ہماری پسند کے لائف پارٹنر ملیں گے ۔۔ تو دونوں اچھے دوستوں کی طرح الگ ہو جائے گیں ۔۔۔ مجھے تم سے کوئی محبت نہیں ہے ۔۔ تم خوبصورت ہو ۔۔ اور بےحد خوبصورت ہو ۔۔ کاش تمہاری عادتیں بھی خوبصورت ہوتی ۔۔ " 

وہ کہہ رہا تھا اور سجل بےیقینی سے اس شخص کو دیکھ رہی تھی ۔۔ جو اس کی بیس سیکنڈ چھوٹی بہن کا دل توڑنے والا تھا ۔۔۔ 

وہ چاہے جتنی بھی معصوم ۔۔۔ خاموش طبیعت ۔۔۔ لڑکی ہو لیکن اپنی بہن سے اس کی محبت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں تھی ۔۔ تبھی جب اذکان اس پہ نظر ڈالے بغیر جانے لگا ۔۔ تب وہ چلائی تھی ۔۔ 

" مجھے بھی کوئی محبت نہیں ہے آپ سے ۔۔ آئی سمجھ ۔۔ منہ اٹھا کے مجھ سے اینگجمنٹ کرنے کی جگہ ۔۔ مرد بن کے اپنی مما کے سامنے کھڑے ہو جاتے اور منع کر دیتے ۔۔ " 

اذکان حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ارے آپ سے کروڑ گنا زیادہ ہینڈسم ہزبینڈ ڈھونڈوں گی اپنے لئے ۔۔۔ آنکھیں ہاتھ پہ گر کے آ جائے گی ۔۔ آئے بڑے مجھے یہ کہنے والے ۔۔۔ اب منہ  کھولے مجھے کیا دیکھ رہے ہیں ۔۔ ؟؟ ایک مولوی کو گالیاں دیتی میں اچھی لگوں گی بھلا " 

وہ ابھی پوری افسون بن چکی تھی ۔۔۔ اذکان جو منہ کھولے حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ سر جھٹک گیا ۔۔۔ 

اور سجل کو جیسے ہوش آ گیا تھا ۔۔ بوکھلا کے رخ موڑ گئی اور اپنی انگلیاں مڑورنے لگی ۔۔۔ اذکان لب بھینچے اس کی پشت دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" کاش تھوڑی سی سنجیدگی اور بردباری اپنی بہن سے تم میں آ جاتی افسون ۔۔۔ تو ہم بیسٹ کپل ہوتے اور لکی ہوتے آج ۔۔ " 

سجل کا دل ڈوب کے ابھرا تھا ۔۔۔ وہ حیرت سے مڑی تھی جبکہ اذکان ایک نظر اس پہ ڈال کے کمرے سے جا چکا تھا ۔۔۔ 

سجل کی ٹانگیں کانپنے لگی تبھی وہیں بیڈ پہ بیٹھ گئی تھی ۔۔ 

" یہ ۔۔۔ یہ غلط ہے ۔۔۔۔ میں ۔۔۔ نہیں یہ غلط ہے ۔۔۔ "

💙💙💙💙💙💙💙💛💛💛💙💙💙💙💙

" کہاں سے آ رہے ہو تم اس وقت ؟؟ اور کون تھی وہ ؟؟" 

وہ جیسے ہی گھر میں داخل ہوا ۔۔ اقبال کی آواز پہ چونک کے مڑا تھا ۔۔ جو لاونج میں کھڑے ۔۔ کڑے تیوروں سے اسے گھور رہے تھے ۔۔ 

" میری گرل فرینڈ " 

وہ لاپرواہی سے کہتا ۔۔ سیڑھیوں کی طرف بڑھا تھا ۔۔ 

" جھوٹ مت بولو شاہ ویز ۔۔ تمہارا بڑا بھائی ہوں میں ۔۔ مجھ سے بہتر کون جان سکتا ہے تمہیں ۔۔ یہ گرل فرینڈز کے چکر تمہارا اسٹینڈرڈ نہیں ہے ۔۔ " 

اقبال کی بات پہ ۔۔ شاہ ویز نے گھور کے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" اسی بات کا تو افسوس ہے کہ آپ میرے بڑے بھائی ہے ۔۔ " 

" وہ لڑکی ۔۔۔ فرحان شاہ کی بیٹی ہے ۔۔۔ ہے ناں ۔۔ ؟" 

اقبال کی آواز بلند ہوئی تھی ۔۔ 

" جی وہی فرحان شاہ ۔۔ جسے آپ نے قتل کیا تھا ۔۔ " 

شاہ ویز مکمل ان کی طرف گھوم چکا تھا ۔۔ 

" میں نے فرحان شاہ کا قتل نہیں کیا ۔۔ کتنی بار کہوں میں یہ بات ۔۔ " 

وہ گرجے تھے ۔۔۔ شاہ ویز استہزائیہ ہنسا تھا ۔۔ 

" تو وہ بھی فرحان شاہ کی بیٹی نہیں ہے ۔۔ " 

چبا چبا کے بولا گیا تھا ۔۔ 

" وہ لڑکی میرے اسٹڈی میں تھی اور تم اسے بچانے کی کوشش کر رہے ہو ۔۔ " 

اقبال بپھرے تھے ۔۔ جب شاہ ویز قدم قدم اٹھاتا ۔۔ ان کے مقابل کھڑا ہو گیا ۔۔ 

" اس سے تو دور ہی رہئیے گا آپ ۔۔۔ کیونکہ میں اپنے معاملے میں کسی کو نہیں بخشتا ۔۔ اور اگر اس لڑکی کو ذرا سی چوٹ بھی آئی تو میں آپ سے ہی حساب لوں گا ۔۔ سو دعا کیجئے گا کہ اس لڑکی کو چوٹ نہ آئے کھبی ۔۔ " 

اپنے بڑے بھائی کی آنکھوں میں جھانکتا ۔۔ وہ غصے سے بولا تھا ۔۔ اور پھر لمبے ڈگ بھرتا ۔۔ وہ سیڑھیوں تک گیا تھا ۔۔۔ جبکہ اقبال پرسوچ نظروں سے ۔۔ اپنے چھوٹے بھائی کو دیکھ رہے تھے ۔۔ جس کی آنکھوں میں ۔۔ آج پہلی بار انھوں نے کرب دیکھا تھا ۔۔۔

💙💙💙💙💙💛💛💛💛💙💙

وہ اپنے بیڈ پہ دھڑام سے گری تھی ۔۔ جب سجل نیند سے ہڑبڑا کے جاگی تھی ۔۔ 

اور گھور کے افسون کو دیکھا تھا ۔۔ 

" آ گئی محترمہ ۔۔ " 

افسون بتیسی کی نمائش کرتی اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" ہاں آ گئی ۔۔ گھر سے بھاگی ہوئی دولھن ۔" 

اپنی بات کہہ کے ۔۔ خود ہی ہنسنے لگی ۔۔ لیکن سجل کی گھوری پہ ۔۔ اپنی ہنسی روک چکی تھی وہ ۔۔ 

" جانتی بھی ہو ۔۔ کتنی گھبراہٹ ہو رہی تھی مجھے آج ۔۔ " 

سجل تیز لہجے میں کہہ رہی تھی ۔۔ 

" ارے میری بیبو ۔۔ آ جا تجھے ایک عدد کس دے دوں ۔۔ " 

افسون اس کے بیڈ پہ چھلانگ لگا چکی تھی ۔۔ 

' تم بےحد خوبصورت ہو افسون ۔۔ کاش تمہاری عادتیں اور حرکتیں بھی خوبصورت ہوتی۔ ۔ ' 

سجل کو اچانک اذکان کے الفاظ یاد آئے تھے ۔۔ تو اپنی بہن کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" افسون آرام سے کچھ نہیں کر سکتی تم ۔۔ "

" نہیں ۔۔ " 

وہ اوندھے منہ اس کے بیڈ پہ لیٹ چکی تھی ۔۔ 

" رنگ دکھا میری اینگجمنٹ والی ؟؟" 

ہاتھ بڑھا کے وہ سجل سے کہنے لگی ۔۔ اور سجل کا دل جیسے اس ایک لمحے میں ڈوب کے ابھرا تھا ۔۔ 

وہ جو کب سے ان لمحوں میں جی رہی تھی ۔۔ اچانک سے احساس ہوا تھا کہ جیسے اس کا کچھ نہیں ہے اس لمحے ۔۔ 

" ہاں ۔۔ یہ لو ۔۔ " 

وہ بےدلی سے اپنی انگلی سے رنگ اتار کے۔ ۔ اس کی طرف بڑھا چکی تھی ۔۔۔ جسے افسون تھام کے گھورنے لگی ۔۔ 

" رنگ تو بےحد خوبصورت ہے ۔۔ خود مولوی کی طرح ۔۔ " 

وہ لب دانتوں تلے دباتی کہنے لگی ۔۔ اور وہ رنگ بھی پہن کے اب اپنے ہاتھ کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" دیکھ سجل ۔۔ پیاری لگ رہی ہے ناں ؟؟" 

سجل نے بےحد محبت سے ۔۔ افسون کے گال پہ پڑتے ہلکے سے ڈمپل کو دیکھا تھا ۔۔ 

" ہمممم بہت پیاری ۔۔ بلکل میری بہن کے جیسی ۔۔ " 

وہ اٹھ کے بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

" مولوی صاحب کیسے لگ رہے تھے ؟؟ بتا ذرا مجھے " 

سجل نے شاکی نظروں سے اسے دیکھا تھا ۔۔ کیا بتاتی اسے کہ وہ شخص کیسا لگ رہا تھا ۔۔۔ کوئی جادوگر ہی لگ رہا تھا وہ ۔۔ کوئی ساحر ۔۔ جس کے سحر میں وہ جکڑ چکی تھی ۔۔ اور تب سے بےچینیاں بڑھتی جا رہی تھی ۔۔ 

لیکن سر جھٹک کے ۔۔ وہ افسون کو گھورنے لگی ۔۔ 

" خود آ کے دیکھ لیتی ۔۔ " 

افسون ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" چل کوئی نہیں ویڈیوز میں دیکھ لوں گی ۔۔ " 

وہ پھر سے اپنے بیڈ پہ جمپ کر چکی تھی ۔۔ جبکہ سجل پرسوچ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" افسون ۔۔ اگر تمہاری شادی اذکان سے نہ ہوئی تو ؟؟" 

سجل کے سوال پہ ۔۔ افسون نہ سمجھنے والے انداز میں اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" میرا مطلب ہے کہ آڑ یو شیور کہ شادی اذکان سے ہی ہوگی تمہاری ۔۔ ؟؟" 

وہ بوکھلا کے اپنا سوال تبدیل کر چکی تھی ۔۔ جبکہ وہ کندھے اچکا گئی ۔۔ 

" اینگجمنٹ ہوئی ہے تو شادی بھی اسی سے ہوگی ۔۔ " 

اسکا لہجہ لاپرواہی لیے ہوئے تھا ۔۔ 

" پسند کرتی ہو اذکان کو بہت ؟؟" 

سجل جانچتی نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

اور افسون کی آنکھوں کے سامنے ۔۔۔ وہ پراسرار سبز آنکھوں والا شخص لہرایا تھا ۔۔۔ 

" پتہ کیا سجل ۔۔ وہ " 

وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی تھی ۔۔ 

" کیا افسون ؟؟" 

سجل اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ جس کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیل چکی تھی ۔۔ آنکھوں میں خوشگواریت سی تھی ۔۔ اور پھر سر جھٹک گئی تھی ۔۔ 

" کچھ نہیں ۔۔ " 

وہ اب بیڈ پہ لیٹ کے ۔۔ کمفرٹر سر تک اوڑھ چکی تھی ۔۔۔ 

" مجھے نیند آ رہی ہے ۔۔ " 

بھرپور انگڑائی لے کے ۔۔ وہ اب آنکھیں موند چکی تھی ۔۔ جبکہ سجل اداس نظروں سے اپنی بہن کو کمفرٹر میں دبکے وجود کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

اس کے سوال پہ ۔۔ افسون کے چہرے پہ ۔۔۔ جو مسکراہٹ پھیلی تھی ۔۔ اس کی آنکھوں میں جو خوبصورت چمک ابھری تھی ۔۔ اس سے سجل کب اپنی آنکھیں موڑ سکتی ہے ۔۔ لیکن اذکان ؟؟؟ 

اسے اذکان کے الفاظ اور وہ رویہ یاد آیا تھا ۔۔ دل پہ اداسی کا موسم چھا گیا تھا ۔۔ 

' کیسے بتاؤں گی اپنی بہن کو کہ اذکان کیا سوچتا ہے اس کے بارے میں ۔۔ کیسے سہہ پائے گی میری بہن اس اذیت بھرے رویے کو جب اسے اذکان سے دیکھنے کو ملے گا ۔۔ ' 

وہ اداسی سے اپنے بیڈ پہ لیٹ چکی تھی ۔۔ نظریں اپنے ہاتھ کی خالی انگلی پہ گئی ۔۔ جس میں کچھ دیر پہلے تک اذکان کے نام کی رنگ جگمگا رہی تھی اور اب خالی ہو چکی تھی ۔۔  دل پہ بھاری بوجھ سا اتر آیا تھا ۔۔۔

💛💛💛💕💕💕💛💛💛💛💛

نیلے آسمان تلے ۔۔ بےحد خوبصورت جگہ تھی ۔۔ جہاں تیز ہوائیں چل رہی تھی ۔۔۔ 

اس کے کندھے تک آتے بال ۔۔۔ ہوا کے ساتھ اٹھکیلیاں کھیل رہی تھی ۔۔۔ 

اور پھر اس کی آنکھیں حیرت سے پھیلی تھی ۔۔ جب اس نے اسی پراسرار سبز  آنکھوں والے شخص کو اپنی طرف آتے دیکھا اور پھر دوسری طرف سے اذکان آ رہا تھا ۔۔ 

وہ حیرت سے دونوں کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" افسون آؤ چلیں ۔۔ " 

شاہ ویز نے بےحد محبت سے اس کا ہاتھ تھاما تھا ۔۔ اور پھر اذکان نے اس کا ہاتھ تھاما تھا ۔۔ 

" افسون میرے ساتھ چلو ۔۔ " 

وہ حیرت سے دونوں کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" افسون میرے ساتھ جائے گی ۔۔ "

شاہ ویز نے اسکا ہاتھ کھینچتے کہا تھا ۔۔۔ 

" نہیں ۔۔ افسون میری فیانسی ہے ۔۔ میرے ساتھ جائے گی " 

اذکان نے اسے اپنی طرف کھینچا تھا ۔۔۔ اسی کھینچا تانی میں ۔۔  وہ دونوں طرف کھنچے جا رہی تھی ۔۔ 

سجل جو اسے کمرے میں سحری کے لئے جگانے آئی تھی ۔۔ جب بیڈ پہ افسون کو کمفرٹر سے کھینچا تانی کرتے دیکھا تھا ۔۔ 

سجل گھبرا کے ۔۔  اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" یہ لڑکی تو خواب میں بھی ڈیٹیکٹر بنی ہوتی ہے ۔۔ " 

وہ زیر لب بڑبڑاتی۔ ۔۔ اس کے ہاتھ سے کمفرٹر کھینچ چکی تھی ۔۔ ۔

" افسون اٹھو ۔۔ افسون ۔۔۔ افسون " 

سجل اسے کندھے سے جھنجھوڑ رہی تھی ۔۔ اور افسون گہرا سانس لے کے اٹھ بیٹھی تھی ۔۔ 

حیرت سے ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ 

" کیا ہوا ہے ؟؟" 

سجل کے پوچھنے پہ اس نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔ 

" وہ ۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ اففففف مجھے بھوک لگی ہے ۔۔ " 

وہ سر جھٹک کے ۔۔ بیڈ سے اتر کے کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔ جبکہ سجل لب بھینچے اپنی بہن کی حرکتوں کو نوٹ کرتی ۔۔ سر ہلاتی افسون کے پیچھے باہر نکلی تھی ۔۔ 

" سلام علیک ۔۔۔ میرے جگری پولیس آفیسر ۔۔۔ " 

ڈائننگ ٹیبل پہ آ کے اس نے با آواز بلند کہا تھا ۔۔۔ احد نے چونک کے اسے دیکھا تھا ۔۔ افشین بھی سر تاسف سے ہلاتی اپنی بیٹی کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" سنا ہے بھابی سے لڑائ ہو گئی  ہے ۔۔ " 

وہ اپنے لئے پراٹھے پلیٹ میں رکھتے کہہ رہی تھی ۔۔۔ 

" رات کو تمہاری خاموشی دیکھ کے لگا تھا ۔۔ میری بہن کو عقل آ گئ ہے ۔۔ " 

احد نے اسے گھوری سے نوازا تھا ۔۔ جبکہ وہ ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" ہائے آپ کے یہ غلط اندازے ۔۔ " 

سجل بھی مسکرا رہی تھی اپنی بہن کی شرارتیں دیکھ کے ۔۔ 

' اگر افسون کو پتہ چل جائے کہ اذکان نے یہ اینگجمنٹ کیوں کی ہے ۔۔ تو ؟؟ تو کیا یہ ہنسی رہے گی ؟؟' 

وہ اداسی سے سوچتی ۔۔ اپنے لئے چائے نکالنے لگی ۔۔ 

" مما میں بتا رہی ہوں آپ کو ۔۔ آپ کی بہو میرے ہاتھوں پٹے گی ۔۔ میرے ہینڈسم سے بھائی کو بہت تنگ کرتی ہے " 

افسون کی زبان کو پھر سے کھجلی ہوئی تھی ۔۔۔ 

" افسون اب اگر ایک لفظ بھی کہا تو میرے سیکرٹ ایجنٹ کی جاب سے نکال دی جاؤ گی ۔۔ " 

احد کی وارننگ کا اثر تھا ۔۔ جو وہ خاموش ہو کے بیٹھی تھی اب ۔۔  سر جھکائے خاموشی سے ۔۔ اپنے پراٹھے سے انصاف کرنے لگی ۔۔ 

" مما پلیز مجھے صبح جلدی اٹھا دیں گی ۔۔ ہاسپٹل سے لیٹ ہو جاؤں گی ۔۔ " 

سجل اپنی چائے ختم کرتی ۔۔۔ افشین سے کہنے لگی ۔۔تو انہوں نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" بلکل سجل ۔۔ اٹھا دوں گی ۔۔ "

احد جو اب خاموش بیٹھی افسون کو دیکھ رہا تھا ۔۔ دل کو عجیب احساس ہوا تھا ۔۔ رات کو ہی تو وہ پرائی سی ہوئی تھی ۔۔ اب تو وہ اس گھر میں ۔۔ مہمان سی ہے ۔۔ 

دل بھاری سا ہوا تھا ۔۔۔ تبھی کچھ دیر اسے دیکھتا رہا  ۔۔ 

" افسون تم بھی کل آفس آ رہی ۔۔۔ میٹنگ ہے امپورٹنٹ ۔۔ تمہارا ہونا ضروری ہے ۔۔ " 

وہ کہنے لگا ۔۔ جب افسون نے سر اٹھا کے ۔۔ نیند بھری آنکھوں سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" کیا احد ۔۔ کن کاموں میں لگا دیا ہے تم نے اس لڑکی کو ۔۔ ایک عادت بھی لڑکی والی نہیں ہے اس میں ۔۔ اور اب تو منگنی ہو گئی ہے اس لڑکی کی ۔۔ کچھ تو ڈھنگ کے ۔۔ لڑکیوں والے کام کرنے دو اسے ۔۔ " 

افشین کی بات پہ ۔۔ افسون نے تڑپ کے انہیں دیکھا تھا ۔۔ 

" مما ۔۔۔ " 

احد نے اس کے ہاتھ کی پشت پہ اپنا ہاتھ رکھا تو وہ احد کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" مما میرے ڈیپارٹمنٹ میں ہوتی ہے افسون ۔۔ اور میں بھائی ہوں اس کا ۔۔ مجھے معلوم ہے کہ میری بہن کیا کر سکتی ہے اور کیسے اپنی حفاظت کر سکتی ہے ۔۔ تو پلیز مما افسون کو کرنے دیں جو وہ چاہتی ہے ۔۔ " 

افسون نے بےحد محبت سے اپنے بھائی کو دیکھا تھا ۔۔ 

" میرا دھلارا بھائی ۔۔ " 

ساتھ ہی اس کی بلائیں لی تھی ۔۔ 

" تم نے ہی بگاڑا ہے اسے  " 

افشین نے ناراضگی سے کہا ۔۔ 

" بگڑی ہوئی گنڈی ۔۔ " 

سجل کو ہنسی آئی تھی ۔۔ جب افسون اٹھ کے اپنی ماں کے گلے لگی تھی ۔۔ 

" میری کیوٹ سی مما ۔۔ میری سویٹ سی مما ۔۔ ناراض مت ہوا کریں ۔۔ میں کیا کروں جب مجھے لٹیروں کو پکڑنا اچھا لگتا ہے ۔۔ " 

افشین نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" توبہ اس لڑکی کی زبان تو دیکھو ۔۔ " 

سجل اور احد ہنس پڑے تھے ۔۔ 

جبکہ افسون نے اپنے مما کے گال پہ پیار کیا تھا ۔۔ 

" میں چپ ۔۔ "

اور افشین اپنے بچوں کو ہنستے دیکھ کے ۔۔ خود بھی مسکرانے لگی ۔۔ کہ فرحان شاہ کی موت کے بعد ۔۔ اپنے بچوں کو بےحد محبت ۔۔ لاڈ سے انہیں بڑا کیا تھا ۔۔۔

💛💛💛💕💕💕💛💛💛💛💛

آرام دہ کرسی پہ ۔۔۔ وہ آنکھیں موندے نیم دراز تھے ۔۔۔ سینے پہ دونوں بازو باندھے ہوئے تھے ۔۔۔ 

شاہ ویز ان کے کمرے میں آ کے ۔۔۔ وہیں کھڑا کچھ دیر انھیں دیکھتا رہا ۔۔ 

یہ وہی شخصیت ہے جس نے بچپن سے اب تک ۔۔۔ شاہ ویز کی پرورش کی ۔۔ اسے کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی ۔۔ ایک باپ کی طرح اس کا خیال رکھا تھا ۔۔۔ 

اور آج وہ غصے میں کیا کچھ کہہ گیا ۔۔ شاید وہ لڑکی ۔۔ جس کا نام تک نہیں جانتا تھا وہ ۔۔ لیکن دل کے کسی کونے میں وہ اترتی محسوس ہوئی تھی اس لمحے ۔۔۔ 

اور پھر یہ احساس کہ ۔۔ وہ اس شخص کی بیٹی ہے جس کے قتل کا الزام اس کے باپ اور بھائی پہ لگا ہے ۔۔ لیکن قتل تو اس کا باپ بھی ہوا تھا ۔۔ 

وہ لب بھینچ گیا ۔۔ ہاتھ بڑھا کے آہستگی سے ۔۔ اقبال کے کندھے پہ رکھ کے ۔۔ اس نے دبایا تھا ۔۔ 

اقبال جو کچی نیند میں تھے شاید ۔۔ آنکھیں کھول کے اسے دیکھنے لگے ۔۔۔ 

" بھائی اٹھیے سحری کا وقت ہو رہا ہے ۔۔ " 

شاہ ویز مسکرانے کی کوشش کرتا کہنے لگا اور اقبال کے لئے یہی کافی تھا کہ ان کا بھائی ۔۔ ان کے کمرے میں آیا ہے ۔۔ ان سے بات کرنے ۔۔۔ وہ ہلکا سا مسکرائے تھے ۔۔ 

" نیند آ گئی تھی ۔۔ " 

وہ اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے اٹھنے لگے ۔۔۔ 

" بھابی ہوتی تو اٹھا بھی دیتی آپ کو اور مجھے بھی ۔۔ " 

شاہ ویز کا لہجہ عجیب ہی لگا تھا انھیں ۔۔ تبھی چونک کے اسے دیکھنے لگے ۔۔۔ 

ذہن کے پردے پہ وہ مسکراتا چہرہ ابھر کے معدوم ہوا تھا اور وہ سر جھٹک گئے تھے ۔۔ 

" ہم بوا جی کے شکر گزار ہیں جو ہمیں سحری اور افطاری کرواتی ہے ۔۔ " 

اقبال مسکراتے ہوئے بولے تھے ۔۔ تو شاہ ویز بھی سر جھٹک کے مسکرا دیا تھا ۔۔ کہ اپنے اس بھائی سے محبت بھی تو بہت تھی اسے ۔۔۔ لاکھ کوشش کر کے بھی ۔۔ وہ ان سے ناراض نہیں رہ پاتا تھا ۔۔۔ 

اقبال اس کے کندھے پہ اپنا بازو پھیلائے ۔۔ اس کے ساتھ کمرے سے باہر نکلے تھے ۔۔ کہ سحری ختم ہونے میں وقت بھی کم ہی بچا تھا ۔۔

💛💛💛💛💕💕💕💛💛💛💛💛💛

" ارے تسنیم خیریت ۔۔ اس وقت کیسے کال کر لیا ۔۔؟" 

ابھی سحری ختم ہوئی تھی اور افشین فجر کی اذانوں تک قرآن پاک پڑھنے کا سوچ رہی تھی ۔۔ جب اپنی بہن کی کال دیکھ کے ۔۔ پریشان ہو گئی ۔۔ 

جبکہ تسنیم ہنس رہی تھی ۔ 

" ہاں بھئی سب خیریت ہے ۔۔ ایک تو تم پریشان بہت ہوتی ہو ۔۔ میں نے پوچھنا تھا کل پارلر جاؤ گی ؟؟" 

" ہاں جانا تو ہے ۔۔ کسٹمرز نے ٹائم لے رکھا ہے ۔۔ کیوں ؟؟ " 

افشین کے پوچھنے پہ وہ گہرا مسکرائی تھی ۔۔ 

" آئلین نہیں آ رہی ویسے ۔۔ "

انھوں نے ان دونوں کی چھوٹی بہن کا نام لیا ۔۔ جو تسنیم کے ساتھ ہی رہتی تھی ۔۔ 

" کیوں ؟؟ طبیعت تو ٹھیک ہے ناں آئلین کی ؟؟" 

افشین کو اپنی چھوٹی بہن کے لئے پریشانی ستانے لگی ۔۔ 

" ہاں وہ بلکل ٹھیک ہے ۔۔ ایکچوئیلی ہم سوچ رہے ہیں کہ کل افطاری لے کے آئیں ہم تمہاری طرف ۔۔ افسون کی پہلی افطاری ہے ناں ۔۔ تو ہم نے یونہی سوچا کہ اپنی پیاری بہو کی افطاری ہم خود لے کے آئیں ۔۔ " 

تسنیم نے نرمی اور محبت سے بتایا ویسے بھی انھیں شرارتی سی افسون بےحد اٹریکٹ کرتی تھی ۔۔ جبکہ افشین مسکرا دی تھی ۔۔ 

" ارے ساتھ ہی تو گھر ہے ۔۔ اتنے تکلف کی کیا ضرورت ہے ۔۔ تمہاری اپنی بچی ہے افسون ۔۔ کوئی گلہ تھوڑی کرے گی وہ اپنی ساس سے ۔۔ " 

دونوں بہنیں ہنس پڑی تھیں ۔۔ 

" بس میرا دل چاہ رہا افشین ۔۔ کہ افسون کے لئے ہر وہ چیز کروں ۔۔ ہر وہ رسم جو میرا دل کریں ۔۔ مجھے خوشی ہوتی ہے ۔۔ میری بچیاں ہی تو ہیں سجل اور افسون ۔۔ میرا دوسرا بیٹا ہوتا تو قسمے زبردستی میں سجل کو بھی اپنے دوسرے بیٹے کے لئے مانگ لیتی ۔۔ خیر اللہ نصیب اچھے کریں سجل کے بھی ۔۔ " 

تسنیم دعائیں دینے لگی ۔۔ 

" آمین ۔۔۔ چلو میں رکھتی ہوں ۔۔ قرآن پاک کی تلاوت کرنی ہے مجھے ۔۔ کل بات ہوتی ہے پھر ۔۔ " 

افشین نے بات ختم کر کے ۔۔ پانی کا گلاس منہ سے لگایا تھا ۔۔ 

" چلو ٹھیک ہے ۔۔ پھر بات ہوتی ہے ۔۔ بچوں کو میرا پیار دینا ۔۔ رکھتی ہوں ۔۔ " 

تسنیم فون رکھ کے ۔۔ مڑی تھی ۔۔ تو نظر اذکان پہ پڑی تھی ۔۔ جو وضو کر کے ۔۔ ابھی وہیں کھڑا تھا ۔۔ چہرے پہ تفکرات کا جال تھا ۔۔ 

" اذکان بیٹا ۔۔ کوئی بات ہوئی ہے ؟؟ کیوں پریشان ہو ؟؟" 

جبکہ اذکان نے نظریں چراتے ۔۔ سر نفی میں ہلایا تھا ۔۔ اور اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔ تسنیم بھی سر جھٹک کے کچن کی طرف بڑھ گئی تھی ۔۔۔ 

کمرے میں آ کے ۔۔ اذکان کے دل پہ بھاری بوجھ سا پڑا تھا ۔۔۔ اپنی ماں کی محبت افسون کے لئے دیکھ کے ۔۔ اسے اب اپنے الفاظ کی سنگینی کا احساس ہو رہا تھا ۔۔۔ 

وہ کیا کر چکا تھا افسون کے ساتھ ۔۔ اس کا دل توڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔۔ اور اس کی ماں کیا کر رہی ہے ۔۔ ٹھیک ہے چلو شرارتی ہے ۔۔ باتونی ہے ۔۔ عجیب پراسرار حرکتیں کرتی ہے ۔۔ لیکن ہے تو لڑکی ہی ۔۔ نازک سی لڑکی ۔۔ اور نیچر کی بھی اچھی ہے ۔۔ اور محبت کا کیا ہے ۔۔ ایک دن ہو ہی جائے گی محبت بھی ۔۔ نکاح کے بندھن میں بندھتے ہی ۔۔ محبت خود ہی پیدا ہو جاتی ہے ۔۔ 

اس کی نظر اپنے موبائل پہ گئی ۔۔ تو وہ افسون کو کال کرنے کا سوچنا ۔۔ اس کا نمبر ملانے لگا ۔۔۔ جو چار پانچ رنگز کے بعد اٹھائی گئی تھی ۔۔ 

" ہیلو ۔۔۔ " 

نیند سے بھری بوجھل آواز پہ وہ چونکا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔ " 

اس نے نرمی سے ۔۔ اس کا نام لیا تھا ۔۔ 

" خیریت مولوی صاحب ۔۔ خواب نظر آیا تھا میرا ؟؟ جو اتنے بےچین لگ رہے ہیں ۔۔ ؟" 

نیند میں بھی یہ لڑکی ۔۔ اپنی شرارتوں سے باز نہیں آتی ۔۔ اذکان نے سوچا تھا ۔۔ 

" وہ مجھے ۔۔۔ تمہارا حال پوچھنا تھا ۔۔ " 

" پوچھ لیں ۔۔ میں بلکل ٹھیک ہوں ۔۔ اور بہت زیادہ نیند میں ہوں ۔۔  "

انگڑائی لیتی وہ کہنے لگی ۔۔ اذکان اسکے منہ سے عجیب آوازیں سن کے ہی لب بھینچ گیا ۔۔ 

" تمہیں برا تو نہیں لگا ؟؟" 

" کیا ؟؟" 

" میں ۔۔۔ " 

وہ بات ادھوری چھوڑ گیا ۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کیا کہے ۔۔ کیسے کہے ۔۔ 

" آپ ؟؟ نہیں آپ اچھے لگے مجھے ۔۔۔ " 

بند پلکوں کے ساتھ وہ مسکرا رہی تھی ۔۔ اذکان کے لب بھی ہلکا مسکرائے تھے ۔۔ 

" ایم سوری افسون ۔۔ میں نے جو کچھ بھی کہا وہ سب مجھے نہیں کہنا چاہئے تھا تمہیں ۔۔ تم بہت اچھی لڑکی ہو افسون ۔۔ صاف دل کی ۔۔ بےحد خوبصورت ۔۔ بس مجھے کیا ہو گیا تھا کہ میں وہ سب باتیں کر گیا ۔۔ ایم سوری ۔۔ " 

وہ خاموش ہوا تھا ۔۔ جب افسون کی گہری سانسوں کی اواز آنے لگی ۔۔ 

" ہیلو افسون تم سن رہی ہو ناں ؟؟" 

افسون شاید سو چکی تھی ۔۔ اذکان کو یہی لگا ۔۔ اس نے باتیں بھی نہیں سنی ہوگی اذکان کی ۔۔ 

سر جھٹک کے اس نے کال ڈسکنیکٹ کر کے ۔۔ موبائل سائیڈ پہ رکھ دیا ۔۔ کچھ دیر اپنی کنپٹی سہلاتا رہا ۔۔ جب عذابِ وجدان بڑھنے لگا ۔۔۔ تو وہ گہرا سانس لیتا جائے نماز بچھا کے ۔۔ نماز تہجد پڑھنے لگا ۔۔۔ کہ اس کا مقصد کھبی بھی افسون کا دل توڑنے کا نہیں تھا لیکن وہ اس نازک لڑکی کا دل توڑ گیا تھا ۔۔ اور اب اسے ہی سب ٹھیک کرنا تھا ۔۔

💛💛💛💕💕💕💕💕💛💛💛💛💛

" تمہاری ہمت بھی کیسے ہوئی ۔۔ اپنی حرام کمائی سے ۔۔ میرے گھر یہ سب بھیجنے کی ؟" 

آفس کا دروازہ دھڑام سے کھول کے ۔۔ صاحبہ چلاتی ہوئی اندر آئی تھی ۔۔ اور سارے شاپنگ بیگز بھی اس کی ٹیبل پہ پھینک دیے تھے ۔۔۔ احد نے آبرو اچکا کے وہ سب دیکھے تھے ۔۔ اور پھر اپنی بیوی کو ۔۔۔ جو غصے سے اسے ہی گھور رہی تھی ۔۔ 

سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کے ۔۔ وہ اب اپنی بیگم کو ملاحظہ کر رہا تھا ۔۔ 

" زہے نصیب ۔۔ زہے نصیب ۔۔ 

وہ آئے در پہ ہمارے ۔۔۔ 

افسون آگے کی لائن کیا ہے ؟؟ " 

پاس بیٹھی افسون جو لیپ ٹاپ چھوڑ کے ۔۔ ان دونوں کو ملاحظہ کر رہی تھی ۔۔ جب احد نے اسے متوجہ کیا تھا ۔۔۔

" خدا کی قدرت ۔۔ بھائی ۔۔ " 

" یس وہی وہی ۔.." 

اس کے اطمینان میں ذرا برابر بھی فرق نہیں آیا تھا ۔۔ لیکن اس کا یہ اطمینان صاحبہ کا چین و سکون غارت کر گئی تھی ۔۔۔

" تمہاری بکواس سننے نہیں آئی میں یہاں ۔۔ یہ تھرڈ کلاس حرکتیں جا کے ۔۔ اس کمشنر کی بیٹی سے کرو ۔۔ " 

" تمہیں مسلہ میرے حرام پیسوں سے ہے ؟؟ میرے ڈس ہونیسٹ ہونے سے ہیں ؟؟ یا کمشنر کی بیٹی سے ؟؟" 

اس کی گہری نظریں ۔۔ صاحبہ کو جزبز کر رہی تھی ۔۔۔ جبکہ افسون نے اپنی امڈتی ہنسی اور زبان میں ہونے والی کھجلی کو بمشکل روکا تھا ۔۔۔ 

" مجھے تم سے مسلہ ہے ۔۔ احد فرحان شاہ " 

صاحبہ نے دانت پیستے کہا تھا ۔۔۔ احد گہرا سانس لیتا ۔۔۔ اپنی سیٹ سے اٹھتا اس کے قریب آیا تھا ۔۔۔ 

" تو ایک مشورہ ہے ۔۔۔ جا کے اپنے دماغ کا علاج کرواؤ ڈیئر مسز ۔۔ " 

اس نے دانت پیستے ۔۔ بےحد آرام سے کہا تھا ۔۔ 

" تم انتہائی گھٹیا ہو ۔۔۔ ذلیل ہو ۔۔۔" 

صاحبہ کی بات پہ ۔۔ افسون نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

' بھابی کو تو مجھ سے بڑی والی پی ایچ ڈی ملی ہوئی ہے گالیوں میں ۔۔ ' 

وہ لب دانتوں تلے دبائے سوچ رہی تھی ۔۔۔ 

" جیسا بھی ہوں ۔۔ تمہارا ہی ہزبینڈ ہوں اور اپنے بیٹے آشان کا ڈیڈ ہوں ۔۔ منہ اٹھا کے جو یہ چیزیں یہاں کے کے آئی ہو ۔۔ میرے آفس ۔۔ تو مت بھولو قانون میں اچھی طرح سے جانتا ہوں ۔۔ اگر میرے اور میرے بیٹے کے بیچ آنے کی ۔۔ ایک انچ بھی کوشش کی ۔۔ تو میں کیا کردوں گا تم پہ ۔۔۔ از ڈیٹ کلئیر ؟؟" 

احد نے سرد لہجے میں کہا تھا کہ صاحبہ کی ریڑھ کی ہڈی میں سرسراہٹ سی ہوئی تھی ۔۔ لیکن لب بھینچے وہ یونہی کھڑی رہی ۔۔ 

" اٹھاؤ یہ بیگز اور لے جا کے میرے بیٹے کے روم میں ویسے ہی رکھ دو جیسے میں رکھ کے گیا تھا ۔۔۔ " 

اس کا لہجہ اب بھی سخت تھا ۔۔ 

" میں نہیں لے کر جاؤں گی ۔۔۔ اور نہ ہاتھ لگاؤں گی ۔۔ خود رکھ آنا اپنے بیٹے کے روم میں ۔۔۔ اور ہاں دھمکی مت دینا مجھے ۔۔ میں بھی جرنلسٹ ہوں ۔۔ تمہارا سارا کھاتا کھول کے لکھ لوں گی ۔۔ " 

صاحبہ بھی دوبدو غرائی تھی ۔۔ 

" بصد شوق ۔۔ لیکن اگر ان باتوں میں کوئی سچائی نہ ہوئی تو یاد رکھنا ۔۔۔ تمہیں عمر قید کی سزا دلوانے میں ۔۔ ایک منٹ بھی نہیں لگاؤں گا ۔۔"

احد بھی اسی کے لہجے میں بولا تھا ۔۔۔ افسون نے واہ واہ والے انداز میں ۔۔ اپنے ہاتھ گھمائے تھے ۔۔ صاحبہ اب اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" ساتھ دے دو اپنے بھائی کا تم بھی ۔۔ دوست بن کے اپنے بھائی کے پلے باندھ دیا مجھے ۔۔ اور اب بھی اپنے بھائی کے ساتھ ہو ۔۔۔"

افسون نے لب بھینچ کے اسے گھوری سے نوازا ۔۔ وہ جو اس کی بیسٹ فرینڈ تھی ۔۔ اور پھر احد جو وہ اچھی لگی ۔۔۔ اور پھر صاحبہ کو بھی احد ۔۔ دونوں کی شادی کو میرج ہوئی تھی ۔۔ لیکن پھر احد پہ ڈس ہونیسٹ ہونے کے پروفز ملے اسے اور وہ الگ ہو گئی احد سے ۔۔ 

" توبہ توبہ ۔۔ میں معصوم کو کیوں گھور رہی ہو یار ۔۔ تم دونوں نے جب شادی کا ڈیسژن لیا تھا ۔۔ اس وقت میں سو رہی تھی ۔۔ ڈونٹ یو ریممبر یار ۔۔ قسم لے لو ۔۔۔" 

اس نے معصومیت سے آنکھیں پٹپٹائی تھی ۔۔ 

" ضرور سجل ہوگی وہ ۔۔ جو پاس کھڑی تھی ۔۔ " 

احد نے اپنی امڈتی مسکراہٹ روکی تھی ۔۔ 

" آئی ہیٹ یو افسون ۔۔ " 

وہ اپنی مٹھیاں غصے سے بھینچتی ۔۔ چلی گئی تھی ۔۔ احد اب افسون کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" بنا دو مجھے اب دونوں قربانی کا بکرا ۔۔۔ " 

اس نے منہ بنایا تھا ۔۔ 

" تم اقبال احسن ملک کے گھر پہ کیا کر رہی تھی ۔۔ کل رات ؟؟" 

احد کے اچانک سوال پہ ۔۔ وہ لب بھینچ گئی ۔۔ 

" اس کا ڈانس دیکھنے گئی تھی ۔۔۔ بہت ہی کوئی کمینہ ۔۔۔ ڈیش انسان ہے ۔۔ مجھ پہ الزام ۔۔ " 

" افسون ۔۔ اب مجھ سے پوچھے بنا کوئی کام نہیں کرو گی ۔۔ اینڈ اٹس آ وارننگ ۔۔ " 

احد کہنے لگا جبکہ افسون خاموشی سے لیپ ٹاپ اسکرین گھورنے لگی ۔..

" از ڈیٹ کلئیر ؟؟" 

اپنا سوال اس نے پھر سے دہرایا تھا ۔۔ تو افسون جھنجھلا گئی ۔..

" اوکے ۔۔ اوکے ۔۔ اوکے۔   " 

احد اپنی سیٹ پہ بیٹھ گیا جبکہ افسون جزبز ہوتی ۔۔ اپنا موبائل دیکھنے لگی ۔۔

💛💛💛💛💕💕💕💕💕💛💛💛💛💛

ہاسپتل میں وہ جیسے ہی انٹر ہوئی ۔۔ تو جلدی میں وہ سامنے سے آتے اذکان سے ٹکرائی تھی ۔۔ اس کا ماتھا اذکان کے چوڑے سینے سے ٹکرایا تھا ۔۔ 

" اوہ سوری لگی تو نہیں سجل ۔۔ " 

اسے اپنے ماتھے پہ ہاتھ پھیرتامے دیکھ کے ۔۔ اذکان نے پریشانی سے کہا تھا ۔۔ جبکہ سجل اس کی نزدیکی پہ بوکھلا کے ۔۔۔ نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔ اور بےساختہ دو قدم پیچھے ہوئی تھی ۔۔ 

اذکان بھی سیدھا ہوا تھا ۔۔ سجل اس کے وجیہہ چہرے سے نظریں چرا رہی تھی ۔۔ کہ دل بار بار بےایمانی کرتا ۔۔ رات کے ان خوبصورت لمحوں کا اسیر ہو رہا تھا ۔۔۔ 

" افسون کیسی ہے ؟؟" 

وہ سجل کے ساتھ چلتے ہوئے پوچھنے لگا ۔۔ جبکہ وہ اثبات میں سر ہلا گئی ۔۔ 

" ٹھیک ہے ۔۔ احد کے ساتھ آفس گئی ہے ۔۔ " 

سجل نے نرمی سے جواب دیا تھا ۔۔ 

" ایکچوئلی ۔۔ "

اذکان پریشان سا نظر آ رہا تھا اسے ۔۔ 

" ایکچوئیلی ۔۔ وہ اداس تو نہیں تھی ناں ؟؟" 

" اداس ؟؟"

سجل رک کے سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔۔ جبکہ وہ ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔۔ 

" پریشان ؟؟ غصہ ؟؟ کچھ بھی ؟؟" 

" نہیں ۔۔ ہنس رہی تھی صبح ۔۔ کیوں ؟؟" 

سجل کی سوالیہ نظروں سے ۔۔ اس نے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

" میں نے افسون کو بہت غلط باتیں کی رات کو ۔۔ اور اب گلٹی فیل ہو رہا ہے ۔۔ " 

اس کے بتانے پہ ۔۔ سجل نے گہرا سانس لیا کہ اسے اب اذکان کے ہچکچاہٹ کی وجہ سمجھ آ رہی تھی ۔۔ 

" افسون نے تمہیں کچھ نہیں بتایا ؟؟" 

اس کے سوال پہ وہ نفی میں سر ہلا گئی ۔۔ 

" افسون بہت اچھی انسان ہے ۔۔ نہ جانے کیسے کہہ گیا میں یہ سب اسے ۔۔ ایکچوئلی میں خاموش طبیعت ہوں اور افسون ۔۔۔ "«

اس نے لب بھینچ لیے ۔۔ 

" تو خود کے حوالے سے ۔۔ خیر لیو اٹ ۔۔ " 

" افسون بہت اچھی لڑکی ہے اذکان ۔۔ ایم شیور آپ کو اس سے محبت بھی ہو جائے گی اور اس کے ساتھ آپ کی لائف بھی بہترین لائف ہوگی ۔۔ " 

سجل نرمی سے ۔۔ اس کے چہرے کو اتار چڑھاؤ کو دیکھتی کہہ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ کندھے اچکا گیا ۔۔ 

" افسون کے ساتھ آپ کھبی بور نہیں ہونگیں ۔۔ وہ سب کا دل رکھنا بھی جانتی ہے ۔۔ اور کسی کو اداس یا خاموش رہنے بھی نہیں دیتی ۔۔ " 

سجل نے پھر سے کہا تھا تو وہ گہرا مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" ایکچوئلی وہ تھوڑی شرارتی ہے ۔۔ اور اب میں کیا بتاؤں ۔۔ تم خود بھی جانتی ہو ۔۔ جتنی تم سوبر اور خاموش طبیعت رکھتی ہو اتنی ہی افسون ۔۔ " 

سجل کو اس کی بات ناگوار گزری تھی ۔۔ 

" آپ بار بار افسون کو مجھ سے کمپئیر کیوں کر رہے ہیں اذکان ۔۔ آپ جیسے سوبر بندے کو یہ بات سوٹ نہیں کرتی ۔۔ افسون کو افسون سمجھ کے ہی پہچاننے اور جاننے کی کوشش کریں ۔۔ اسے دوسروں سے کمپیئر نہ کریں ۔۔ " 

اسے واقع برا لگا تھا اذکان کا یوں بار بار افسون کے ساتھ یہ رویہ ۔۔ اذکان نے شرمندگی سے اپنی پیشانی سہلائی تھی ۔۔ 

" ایم سوری میرا یہ مطلب ہرگز نہیں تھا ۔۔ " 

سجل خاموش ہی رہی۔ ۔ 

" چلئیے شام میں ملاقات ہوتی ہے پھر ۔۔ فی الحال تو میں ایک آپریشن کے لئے جا رہا ۔۔ " 

سجل نے ناراضگی نظر اس پہ ڈالتے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔  ۔۔ جبکہ اذکان اپنی کنپٹی سہلاتا ۔۔ کچھ سوچنے لگا ۔۔ اور پھر ایک نظر سجل پہ ڈال کے ۔۔ وہ سر جھٹک کے آگے بڑھ گیا ۔ جبکہ سجل اداس نظروں سے اسے جاتا دیکھتی رہی۔ ۔ 

" افسون کی خوشیاں مجھے خود سے بھی زیادہ عزیز ہے ۔۔ کہ وہ میری بہن ہے ۔۔ سب سے اچھی بہن ۔۔ " 

وہ زیر لب بڑبڑائی تھی ۔۔ اور پھر اپنے روم کی طرف بڑھی تھی ۔۔

💛💛💛💛💕💕💕💕💕💛💛💛💛💛💛

" مسٹر اقبال احسن ملک ۔۔۔ آپ کے بھائی مسٹر شاہ ویز احسن ملک کی ایلیکشن سے دوری کی وجہ ؟؟ ہم گیس کر رہے تھے کہ اس بار آپ کے بھائی ایلیکشن کے لئے کھڑے ہونگیں ۔۔ " 

کوئ رپورٹر پوچھ رہی تھی اور اقبال ہلکا سا مسکرایا تھا ۔۔ 

" ویل کیا میں آپ کو اچھا نہیں لگ رہا ؟؟" 

" ارے نو سر ۔۔ وی لائک یو ۔۔ " 

وہاں پہ کچھ رپورٹرز نے جلدی سے ہنستے ہوئے ۔۔ اپنی محبت کا اظہار کیا تھا ۔۔ 

" جوکنگ ۔۔ ویل میرے بھائی حال ہی میں کینیڈا سے آئے ہیں ۔۔ ان کی اسٹڈیز کمپلیٹ ہو چکی ہے ۔۔ اور وہ اپنی پسند کا کام کریں گے ۔۔ انھیں پولیٹکس سے کوئی انٹرسٹ نہیں ہے ۔۔ سو فی الحال آپ سب کو مجھے ہی جھیلنا پڑے گا ۔۔ " 

اقبال مسکرا کے ۔۔ ان کے سوالوں کا جواب دے رہے تھے ۔۔ 

جبکہ ٹی وی نیوز دیکھتا ۔۔ ان کا سوتیلا بھائی ۔۔۔ ایاز حسن ملک ۔۔۔ لب بھینچے ان کی باتوں کو سنتا ٹی وی اسکرین کو گھور رہا تھا ۔۔۔ 

" کیوں خون جلا رہے ہو اپنا ایاز۔۔ ؟" 

یہ مشتاق خان تھا ۔۔ اس کا خالہ زاد ۔۔ ایاز نے اپنا سر جھٹکا تھا ۔۔ 

" یہ شخص مجھے ایک آنکھ نہیں بھاتا ۔۔ پولیٹکس کی کرسی پہ ۔۔ ایسے قبضہ جما کے بیٹھا ہیں ۔۔ کہ ہر ایلیکشن جیت جاتا ہے ۔۔ " 

مشتاق ہنس پڑا تھا ۔۔ 

" اسے منہ کے بل گرانے والا بھی تو کوئی نہیں آیا ۔۔ اور نہ ہی اسکی کوئی کمزوری ہمارے ہاتھ لگی ہے اب تک ۔۔ " 

" ایک کمزوری ہے ۔۔ " 

ایاز کی آنکھیں چمکی تھی ۔۔ 

" کیا ؟؟" 

مشتاق سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا ۔۔۔۔ جب ایاز نے چمکتی آنکھوں سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" شاہ ویز ۔۔ " 

" کیا کرنے والے ہو تم اس کے ساتھ؟" 

مشتاق کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ 

" سنا ہے اقبال اپنے چھوٹے بھائی سے بےحد محبت کرتا ہے ۔۔ اور اقبال کو شکست تب ہی ہوگی جب شاہ ویز کو کھو دے گا وہ ۔۔ اور تب اقبال کمزور پڑ جائے گا ۔۔ اور پھر کرسی بھی میری ۔۔ پولیٹکس اور ایلیکشن بھی میرے ۔۔ " 

مشتاق نے نفی میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" اس طرح سے اقبال کے چاہنے والوں میں مزید اضافہ ہوگا ۔۔ " 

ایاز گہرا مسکرایا تھا ۔۔ 

" حادثے زندگی کا حصہ ہوتے ہیں ۔۔ اور پھر جانی پہچانی شخصیتوں کے گوسیپز بھی بہت سے ہوتے ہیں ۔۔ ان کے دشمن بھی ہوتے ہیں لیکن کھبی انھیں خود دشمن بننے میں وقت ہی کتنا لگتا ہے ۔۔۔ پیسہ ۔۔ شہرت ۔۔ اور سیٹ ۔۔ کے لئے اپنوں کو قتل کرنے سے کوئی دریغ نہیں کرتا ۔۔ " 

وہ اب ٹی وی اسکرین کو دیکھ رہا تھا ۔۔ جہاں نیوز کاسٹر اقبال احسن ملک کے قصیدے سنا رہی تھی ۔۔ اس کی آنکھوں میں حسد کی آگ بھڑکی تھی ۔۔ جو اس کا پورا وجود ۔۔ دل دماغ سب بھڑکا رہا تھا ۔۔

💛💛💛💕💕💕💛💛💛💛💛

افطاری کے بعد ۔۔ سب بیٹھے چائے پی رہے تھے ۔۔ تسنیم سجل اور افسون دونوں کے لیے گفٹس لے کے آئی تھی ۔۔۔ اور ابھی لاونج میں بیٹھی اپنی بہن کے ساتھ ۔۔ نہ جانے کون سی کہانیاں سنا رہی تھی ۔۔ 

افسون باہر لان میں آئی تھی ۔۔ لان کے دوسری طرف ۔۔۔ تسنیم کا گھر تھا ۔۔ اس نے نظر دوڑائی ۔۔تو اذکان کے کمرے کی لائٹ جل رہی تھی ۔۔ اس کی آنکھوں میں شرارت چمکی تھی ۔۔۔ 

چھوٹی سی دیوار کود کے ۔۔ وہ دوسری طرف گئی ۔۔ سب لوگ ویسے بھی انہی کے گھر میں جمع تھے ۔۔ اذکان ہی ڈنر کے بعد ۔۔ یہاں گھر آیا تھا ۔۔۔ 

" مولوی صاحب کی جاسوسی کرنے کا اپنا مزہ ہے ۔۔ " 

وہ اپنی بتیسی کی نمائش کرتی خود سے کہہ رہی تھی ۔۔ کمرے میں جھانکنے پہ ۔۔ اسے کوئی نظر نہیں آیا تھا ۔۔ تبھی مطمئن سی ہو کے ۔۔ وہ کمرے میں آئی تھی ۔۔ 

پورے کمرے پہ طائرانہ نظر ڈالی تھی ۔۔ 

" اتنی فضول چوائس ہے ۔۔ ایویں اتراتے پھرتے ہیں مولوی صاحب ۔۔ " 

اس نے کندھے اچکاتے منہ بنایا تھا ۔۔۔ 

" چلو شادی کے بعد میں چینج کردوں گی روم کا نقشہ ہی ۔۔ " 

وہ خود کے فرضی کالر جھٹکتے بڑبڑانے لگی ۔۔۔ 

" تم رات کے اس وقت میرے روم میں کیا کر رہی ہو افسون ؟؟" 

اچانک اذکان کی آواز پہ ۔۔ وہ تیزی سے مڑی تھی ۔۔  

" ارے آپ ۔۔۔ آپ آ گئے ؟؟" 

" تم میرے روم میں کیا کر رہی ہو افسون ؟" 

اس نے اب کے دانت پیسے تھے ۔۔  ایک تو اس لڑکی کو دیکھ کے ۔۔ اذکان کو غصہ ہی کیوں چڑھتا ۔۔ اور پھر اکیلے میں کڑھتا رہتا کہ نازک سی لڑکی کا دل توڑ دیا ہے اسنے ۔۔ 

جبکہ وہ پکڑے جانے پہ ۔۔ ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ 

" میرے پیر چھوؤ ۔۔۔ میں نے ایک چڑیل کو یہاں دیکھا تھا ۔۔ وہ آپ کو کیسے نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتی ہے ۔۔ میں اس چڑیل کو سبق سکھانے آئی تھی ۔۔ " 

افسون کی اوور ایکٹنگ کو ملاحظہ کیا تھا اس نے ۔۔۔ وہ بھی نہایت تحمل سے ۔۔ 

" تمہارے ہوتے ۔۔ کوئی چڑیل یہاں کیسے آ سکتی ہے ۔۔" 

" میں تمہاری کیوٹ سی بیوی ہوں ۔۔ " 

وہ معصومیت کی انتہا پہ ۔۔ آنکھیں پٹپٹا رہی تھی ۔۔ 

" استغفر اللہ ۔۔ " 

اذکان بڑبڑایا تھا ۔۔ 

" سبحان اللہ بولتے ۔۔ خوبصورت بیوی کو سامنے دیکھ کے ۔۔ "۔

افسون شرارتی انداز میں اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" فیانسی ہو بیوی نہیں ابھی ۔۔ " 

اس نے منہ بنایا تھا ۔ 

" کیوں بیوی کسی اور کو بنانا ہے کیا ؟؟" 

وہ مزے سے ادھر ادھر کا جائزہ لیتی کہنے لگی ۔۔ اذکان نے اسکے لاپرواہ انداز کو بغور دیکھا ۔۔ اور پھر گہرا سانس لیا تھا ۔۔ 

" جائیں یہاں سے پلیز ۔۔ تہجد کا وقت ہونے والا ہے ۔۔ " 

اذکان اس کے چہرے سے نظریں چراتا کہنے لگا ۔۔ 

جب افسون اس کے بازو سے لگ گئی ۔۔ 

" میں کہیں نہیں جاؤں گی ۔۔ اگر ۔۔۔ مولوی صاحب اگر وہ ۔۔۔ وہ چڑیل میری جان سے چمٹ گئی تو ۔۔ اس کا کوئی ہزبینڈ بھی ہوگا ۔۔ اگر وہ ۔۔ وہ مجھے کچا چبا کے کھا گیا تو ۔۔ " 

اذکان حیرت سے ۔۔ اس کی اوور ایکٹنگ کو ملاحظہ فرما رہا تھا ۔۔ 

" میں معصوم جان ۔۔ " 

وہ پھر سے منمنائی تھی ۔۔ جبکہ اذکان اسے دیکھ کے رہ گیا ۔۔۔ 

" میں تہجد پڑھنے لگا ہوں افسون ۔۔ جاؤ اپنے روم میں۔ ۔۔ " 

جبکہ وہ معصومیت سے آنکھیں پٹپٹانے لگی ۔۔۔ 

" م ۔۔۔ مجھے چڑیل اور اس کے ہبی سے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔ " 

اس کے شرٹ کی آستین کھینچتی ۔۔ وہ پھر سے منمنائی تھی ۔۔ 

" اوور ایکٹنگ میں خاص کورس کیا ہوا ہے ؟؟" 

اذکان نے جھٹکے سے ۔۔ اپنا بازو اس کی گرفت سے چھڑایا تھا ۔۔ 

" نہیں تو ۔۔ "۔

وہ کندھے اچکا کے اب ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی تھی ۔۔ اور اس کے پرفیومز چیک کرنے لگی ۔۔ 

" واؤ برانڈ ۔۔ ہممممم " 

اذکان بےحد تحمل سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسے بلکل نہیں پسند تھا کہ اس کی چیزوں کو کوئی بھی ہاتھ لگائے ۔۔ اور افسون جانتے بوجھتے اس کے صبر کا امتحان لے رہی تھی ۔۔ 

" ویسے کل رات میں زیادہ کیوٹ لگ رہی تھی یا آپ ؟؟" 

وہ اب اذکان کے مقابل کھڑی اس کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ اذکان لب بھینچے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

" افسون جاؤ سو جاؤ پلیز ۔۔ مجھے بھی نماز پڑھنی ہے ۔۔ " 

وہ نظریں چرا رہا تھا ۔۔ 

" ہمممم ۔۔۔ ویسے بڑی خالہ کو میری شرارتیں زیادہ پسند ہے ۔۔ شاید انہوں نے تم سے تمہاری پسند نہیں پوچھی تھی ۔۔ " 

وہ کندھے اچکا کے ۔۔ مڑی تھی اور دروازے کی طرف بڑھی تھی ۔۔ 

جب اچانک سے لائٹ چلی گئی تھی ۔۔ اور ہر طرف اندھیرا چھا گیا تھا ۔۔ 

افسون سانس روکے یونہی کھڑی رہ گئی ۔۔ اذکان کو کچھ انہونی کا احساس ہوا تھا ۔۔ تبھی وہ تیزی سے ۔۔ اس کے قریب آیا تھا ۔۔ اور موبائل کی روشنی میں ۔۔ اس کا چہرہ دیکھنے لگا ۔۔ 

جو سفید پڑ رہی تھی ۔۔ 

" افسون ۔۔۔ ؟؟" 

جبکہ افسون اپنے سینے پہ ہاتھ رکھے ۔۔ گہرے گہرے سانس لینے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

" افسون کیا ہوا ہے ۔۔" 

اذکان نے جلدی سے ۔۔ اسے کندھوں سے تھاما تھا ۔۔۔ 

" س ۔۔ س۔۔۔۔ سا ۔۔۔ نس۔ ۔۔ " 

وہ کہنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ 

" ان ہیلر ۔۔ ان ہیلر کہاں ہے تمہارا ؟؟" 

اذکان اس کے ہاتھ کی ہتھیلی پہ ۔۔ مساج دیتا کہنے لگا ۔۔۔ 

جبکہ افسون کچھ کہنے کی پوزیشن میں تھی ہی نہیں ۔۔ وہ سانس لینے کی ناکام کوشش کر رہی تھی ۔۔ 

" افسون مجھے دیکھو ۔۔۔  اینڈ لسن ٹو می ۔۔۔ گہرے سانس لینے کی کوشش کرو ۔۔ ایسے میری طرح ۔۔ " 

اذکان اسے گہرے سانس لینے کی کوشش کرنا ۔۔ سکھانے لگا ۔۔ اور افسون اسے دیکھتی ۔۔ سانس لینے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ 

اس طرح سے ۔۔ کچھ دیر میں اس کی سانس بحال ہو چکی تھی ۔۔ لائٹ بھی آ چکی تھی ۔۔ اذکان نے نرمی سے ۔۔ اسے کندھوں سے تھام کے ۔۔۔ صوفے پہ بٹھایا تھا ۔۔ 

" تم یہیں بیٹھو ۔۔ میں کچن سے پانی لے کے آتا ہوں تمہارے لئے ۔۔۔ " 

افسون نم آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ کمرے سے باہر نکلا تھا ۔۔۔ لیکن جب واپس آیا تو کمرے میں افسون نہیں تھی ۔۔۔ 

اس نے واشروم چیک کیا ۔۔ بالکونی چیک کی ۔۔ وہ نہیں تھی ۔۔ لان کے دوسری طرف ۔۔ وہ اسے اندر گھر کی طرف جاتی نظر آئی تھی ۔۔ 

اس نے اپنے لب دانتوں تلے دبائے تھے ۔۔۔ 

وہ اس نازک لڑکی کو ہرٹ نہیں کرنا چاہتا تھا ۔۔ لیکن پھر بھی وہ ہمیشہ افسون کو ہرٹ کر دیتا ۔۔۔ عجیب چڑ سی تک اسے اس لڑکی سے ۔۔۔ 

💕💕💕💙💙💙💙💙💕💕💕💕

" ہیلو ۔۔ " 

وہ جو سونے کا ارادہ رکھتا تھا جب اس کے موبائل پہ ۔۔ صاحبہ کی کال آئی تھی ۔۔ 

رات کے گیارہ بجے اس کی آتی کال دیکھ کے ۔۔ وہ پریشان سا ہو گیا تھا ۔۔ 

" ہیلو احد ۔.." 

صاحبہ کی ہچکچاتی آواز تھی ۔۔ 

" صاحبہ کیا ہوا ہے تم ٹھیک ہو ؟؟ آشان ٹھیک ہے ؟؟ سب ٹھیک تو ہے ؟؟" 

وہ تو بےچین ہی ہو گیا تھا ۔۔ 

" ہممم سب ٹھیک ہیں ۔۔ بس آشان رو رہا ہے ۔۔ اپنے بابا کو مس کر رہا ہے ۔۔ کین یو کم پلیز ۔۔ ؟؟" 

صاحبہ کی بات جیسے اس کے دل کو تیر کی طرح لگی تھی ۔۔ اس کا بیٹا رو رہا ہے ۔۔ 

" میں ۔۔ میں ابھی ۔۔۔ اسے رونے مت دینا پلیز ۔۔ " 

وہ تیزی سے کہتا ۔۔ اپنی کیز اور والے اٹھا کے ۔۔۔ کمرے سے باہر نکلا تھا جب سامنا افسون سے ہوا تھا ۔۔۔ جس کی رنگت سفید پڑ رہی تھی ۔۔ 

احد اپنی بہن کو دیکھ کے ٹھٹھکا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔ تم ٹھیک ہو ؟؟" 

اسکے گال کو ہلکے سے ۔۔ اپنے ہاتھ سے چھوتا وہ پوچھنے لگا ۔۔ تو وہ جلدی سے اثبات میں سر ہلانے لگی کہ پھر سے بھائی کی ڈانٹ سننے کا خدشہ تھا کہ وہ اپنا ان ہیلر ساتھ کیوں نہیں رکھتی اپنی شرٹ کے پاکٹ میں ۔۔ 

" آپ کہاں جا رہے ہیں ؟؟" 

اپنی سانس نارمل کرتی ۔۔ وہ بمشکل پوچھنے لگی ۔۔۔ تاکہ احد کو شک نہ ہو ۔۔ 

" آشان رو رہا ہے ۔۔ صاحبہ کی کال آئی تھی ۔۔ اسے دیکھنے جا رہا ہوں ۔۔ " 

وہ عجلت میں بتانے لگا ۔۔ 

" اوہ جلدی سے جائیے ۔۔ اینڈ ٹیک کئیر ۔۔ " 

افسون بھی پریشان سی ہو گئی تھی اپنے لاڈلے بھتیجے کے لئے ۔۔ جو چھ سال کا تھا ۔۔ 

احد سر اثبات میں ہلاتا ۔۔۔ تیزی سے باہر کی طرف لپکا تھا ۔۔ جبکہ افسون اپنے کمرے میں آئی تھی ۔۔۔ 

مرر کے سامنے کھڑی ہو کے ۔۔ وہ اپنا عکس دیکھنے لگی ۔۔ وہ کیسے کمزور پڑی تھی ابھی ؟؟ کیسے ؟؟ وہ مضبوط لڑکی ہے ۔۔ سیکرٹ ایجنٹ ہے ۔۔ ڈیٹیکٹر ہے ۔۔ اور ایک ڈیٹیکٹر کیسے کمزور پڑ سکتی ہے ۔۔۔ 

اس کی آنکھوں میں نمی آن ٹھہری تھی ۔۔ 

" ایم آ اسٹرونگ گرل ۔۔۔ میں اپنے بابا کی اسٹرونگ سی بیٹی ہوں ۔۔ " 

اس نے روتے ہوئے خود کلامی کی تھی ۔۔۔ جب زیادہ رونا آیا تو منہ پہ دونوں ہاتھ رکھ کے ۔۔ اپنی آواز کا گلا دباتی وہ ڈریسنگ روم میں چلی گئی تھی ۔۔ اور وارڈ روب میں بند ہو کے ۔۔ وہ ہینگ ہوئے کپڑوں کے بیچ ۔۔۔ بیٹھ گئی ۔۔۔ 

" میرے ساتھ ہی یہ پرابلم کیوں ؟؟؟ اے اللہ یو نو می ناں ۔۔ کہ مجھے کسی کے سامنے ویک نہیں پڑنا ۔۔۔ ایون خود کے سامنے بھی نہیں ۔۔ پھر ۔۔ پھر کیسے میں اس مولوی کے سامنے ویک پڑ گئی ۔۔ کیسے میری سانسیں رکنے لگی وہاں ۔۔۔ کیسے ؟؟ پلیز اگر ۔۔ اگر اپنی اس بندی سے ذرا سا بھی پیار کرتے ہیں تو پلیز اب ۔۔ اب کھبی ایسا مت کیجئیے گا میرے ساتھ ۔۔۔ میں سب کو دکھانا چاہتی ہوں کہ افسون از آ اسٹرونگ گرل ۔۔ پھر کیسے ۔۔ کیسے آپ نے وہ سب ہونے دیا میرے ساتھ ۔۔ پلیز اللہ جی ۔۔ اب نہ کرنا پلیز ۔۔ " 

وہ روتے ہوئے اپنے اللہ سے شکوے کر رہی تھی۔ ۔۔ 

" بابا کہتے تھے کہ افسون میری اسٹرونگ بیٹی ہے ۔۔ تو میں کیسے اپنے بابا کا مان توڑ سکتی ہوں ۔۔ وہ اداس ہو جائے گیں۔   

And i don't wanna make him sad .. i wanna make him proud .. a proud dad ... A proud baba .. 

آپ بھی ہیلپ کیجئیے ناں میری اللہ جی ۔۔ میرے بابا آپ کے پاس ہی تو ہے۔ ۔ تو انھیں اداس مت ہونے دیں پلیز ۔۔ مجھے کسی کے سامنے ویک مت شو کیجیئے پلیز ۔۔۔ پلیز " 

گھٹنے پہ سر رکھ کے ۔۔ وہ پھوٹ پھوٹ کے رو رہی تھی ۔۔ کہ یہاں سے اس کی آواز باہر نہیں جا سکتی تھی ۔۔ 

اور یہ اس کے بچپن کی عادت تھی ۔۔ وہ اداس ہوتی تو یہیں آ کے اپنے رب سے شکوے کرتی ۔۔ روتی ۔۔۔ اور جب اس کے بابا بھی اس دنیا سے چلے گئے تھے ۔۔ تب بھی وہ کسی کے سامنے نہیں روئی تھی ۔۔ احد بھی رو رہا تھا ۔۔ سجل بھی رو رہی تھی ۔۔ لیکن وہ سب کو سپاٹ نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ اپنے بابا کے سفید چادر میں ڈھکے بےجان وجود کو سپاٹ نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ کہ اسے اپنے بابا کی بات کا مان رکھنا تھا ۔۔ 

اور پھر وہ چپکے سے ۔۔ اپنے کمرے میں آ کے ۔۔ وارڈروب میں بیٹھ کے ۔۔ دروازہ بند کر کے ۔۔ بہت سارا روئی تھی ۔۔۔ 

تب وہ صرف تیرہ سال کی تھی ۔۔ 

" میں اس بات کا بدلہ لوں گی ۔۔ سب سے ۔۔ ہر اس انسان سے ۔۔ جس نے مجھ سے میرے بابا کا ہاتھ چھین لیا ۔۔ میرے بابا کا کندھا چھین لیا ۔۔ نہیں چھوڑوں گی اسے ۔۔ یہ میرا پرامس ہے آپ سے بابا ۔۔۔ بابا " 

اور پھر پھوٹ پھوٹ کے وہ تب بھی روئی تھی اور آج بھی رو رہی تھی ۔۔۔ اس لمحے کمزور پڑنے سے ۔۔ اسے لگا کہ جیسے اس کے بابا دکھی ہو گئے ہیں ۔۔ اور وہ رو رہی تھی ۔۔ 

کتنی عجیب بات ہے ناں ۔۔ کہ جس نازک سی لڑکی کو ۔۔ سب شرارتی ۔۔ ہنسنے ہنسانے والی ۔۔ کھبی نہ ڈرنے والی ۔۔ اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنے والی ۔۔ نڈر اور بہادر لڑکی سمجھتے تھے ۔۔۔ 

ہمیشہ ٹوٹ جانے پہ ۔۔ وہ یہیں اس وارڈروب میں آ کے ۔۔ سب سے چھپ کے ۔۔۔ روتی تھی ۔۔ اور اپنے اللہ جی سے شکوے کرتی تھی ۔۔ 

اس کا یہ روپ کسی نے نہیں دیکھا تھا آج تک ۔۔۔ بس یہ وارڈ روب اس کی سسکیوں ۔۔ شکایتوں ۔۔ اور اس کی بہت سی چھوٹی بڑی خواہشات کی گواہ تھی ۔۔ بس !!

💕💕💕💙💙💙💙💙💕💕💕💕💕

آشان سو چکا تھا ۔۔۔ اس کا ننھا سا ہاتھ ۔۔۔ احد کے سینے پہ تھا ۔۔ جیسے اسے ڈر ہو کہ پھر سے چلے جائیں گے بابا ۔۔۔ 

صاحبہ جب کمرے میں آئی ۔۔ تو احد بھی سو چکا تھا تب تک ۔۔۔ 

دل نے بیٹ مس کی تھی بلکہ اچانک ۔۔ یہ وہی شخص تو تھا  ۔۔ جس سے بےپناہ محبت ہی تو تھی ۔۔ جو اپنے سگے ماموں زاد کو انکار کر کے ۔۔ اپنی امی کا سارا غصہ بھی سہا تھا ۔۔ لیکن ضد یہی تھی ۔۔ شادی احد سے ہی کرنی ہے ۔۔ 

اسے یاد آنے پہ ۔۔ ہلکا سا مسکرا دی تھی وہ ۔۔۔ لیکن پھر لب سکڑ گئے تھے ۔۔۔ 

جب اسے یاد آیا تھا ۔۔ پورا نیوز پیپر اس کے خلاف جب بول پڑا تھا ۔۔ کہ احد فرحان شاہ ایک بےایمان پولیس آفیسر ہے ۔۔۔ جو رشوت لیتا ہے ۔۔ جس نے ملک کے سب سے بڑے دہشت گرد کی مدد کی تھی یہاں سے بھاگنے میں ۔۔۔ 

اور پھر کافی ٹائم تک یہ باتیں چلتی رہی تھی ۔۔۔ لیکن احد نے ہمت نہ ہاری تھی ۔۔ وہ اپنی جنگ لڑتا رہا یہاں تک کہ سب خاموش ہو گئے تھے۔ ۔۔

لیکن اس کڑے وقت میں ۔۔ صاحبہ نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا تھا اور اپنے بیٹے کو لے کے چلی گئی تھی ۔۔ کہ اس جیسے انسان کے ساتھ وہ کھبی نہیں رہنا چاہے گی ۔۔ جس کا کوئی ایمان ہی نہیں ہے ۔۔ 

' کیا سچ میں تمہیں لگتا صاحبہ کہ یہ شخص برا بھی ہو سکتا ۔۔ ؟؟' 

ضمیر کی آواز تھی شاید ۔۔ دل یکبارگی دھڑکا تھا ۔۔ اور پھر وہ سر جھٹک گئی تھی ۔۔ 

قریب آ کے ۔۔۔ اس نے اپنے ہاتھ بڑھانے چاہے اسکے کندھے تک ۔۔ لیکن لب کاٹتی ۔۔ وہ بس اسے دیکھتی رہی ۔۔ اور پھر ہاتھ کھینچ لیا تھا ۔۔ کہ یہ جو فاصلوں کی لکیر سے کھینچی تھی اس نے اپنے اور اس کے بیچ ۔۔ 

وہ کیسے اس کو مٹا پا سکتی تھی ۔۔ 

" احد ۔۔۔ احد ۔۔ احد اٹھو ۔۔ " 

دھیمی آواز میں ۔۔ وہ اسے اٹھانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔ لیکن بےسود ۔۔۔ ۔

" کیا کروں یا اللہ ۔۔ احد اٹھو ۔۔ " 

اس کی ہمیشہ سے عادت تھی ۔۔ اسے سحری میں اٹھانا مشکل کام ہی تھا ۔۔ 

اور پھر صاحبہ اسے ۔۔۔ دونوں ہاتھوں سے جھنجھوڑ کے اٹھاتی ۔۔۔ تبھی وہ نیند بھری بوجھل آنکھوں سے ۔۔ صاحبہ کو دیکھتا ۔۔ 

" کیا ہوا میری جان ۔۔ " 

صاحبہ نے سر جھٹکا تھا ۔۔ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی ۔۔ اور پھر اس کے قریب جھک کے ۔۔۔  ہاتھ بڑھا کے اس کا کندھا ہی جھنجھوڑ ڈالا ۔۔ 

" احد اٹھو ۔۔ " 

" کیا ہوا میری جان ۔۔ " 

بےساختہ اس کے لبوں سے ادا ہوا تھا ۔۔ اور صاحبہ اس کی نیند سے بوجھل آنکھوں میں دیکھنے لگی ۔۔ کہ اس لمحے وہ ان آنکھوں سے نظریں نہیں چرا پا رہی تھی ۔۔ 

جن پہ وہ بار بار مر مٹنے کی قسمیں کھا چکی تھی ۔۔۔ 

احد نے بےساختہ ہاتھ بڑھا کے ۔۔ اسے کمر سے تھام کے ۔۔ اپنے بےحد قریب کیا تھا ۔۔۔ 

دوسرے ہاتھ کی انگلی سے ۔۔۔ اس کے بال سنوارے تھے ۔۔۔ 

دونوں کے دل کی منتشر ہوتی دھڑکنیں ۔۔ جیسے اس لمحے ایک ہو رہی تھی ۔۔۔ 

تبھی احد پیش قدمی کرتا ۔۔ اس کے لبوں پہ اپنے لب رکھ چکا تھا ۔۔ دونوں کی سانسیں گڈمڈ ہوئی تھی ۔۔ 

وہ جو کئی مہینوں سے ۔۔ ان کے بیچ دوریاں سی تھی ۔۔ وہ جیسے ان لمحوں میں سمٹ رہی تھی ۔۔ جب صاحبہ بےساختہ اس کے سینے سے لگ چکی تھی ۔۔۔ 

ان دوریوں کو سمیٹنے میں ۔۔ وہ احد کا بھرپور ساتھ دے رہی تھی ۔۔ اور جب سانسیں اٹکنے لگی سینے میں ۔۔ تب احد نے نرمی سے اسے چھوڑا تھا ۔۔۔ 

صاحبہ لب کاٹتی اچانک پیچھے ہوئی تھی ۔۔ نظریں چرائی گئی تھی ۔۔۔ جھٹکے سے اس سے الگ ہوتی وہ کھڑی ہو چکی تھی اب ۔۔ 

" س ۔۔۔ سحری کا وقت ہو رہا ہے ۔۔۔ " 

اس نے لڑکھڑاتی زبان سے یہ جملہ ادا کیا تھا ۔۔۔ اور تیزی سے کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔ 

احد جو ان لمحوں کا مکمل اسیر ہو چکا تھا ۔۔ اپنے دل میں اٹھتے ۔۔۔ ان جذبات کو دباتا ۔۔ وہ اپنی کنپٹی سہلانے لگا ۔۔۔ 

سب اچانک ہی تو ہوا تھا ۔۔۔ اس نے ایک نظر قریب سوئے آشان پہ ڈالی تھی ۔۔ اور پھر بالوں میں ہاتھ پھیرتا ۔۔ تیزی سے اٹھتا ۔۔۔ کمرے سے باہر نکلا تھا ۔۔ 

صاحبہ ٹیبل پہ سحری لگا رہی تھی ۔۔ دونوں کی نظریں پل بھر کو ملی تھی ۔۔ اور پھر دونوں نے ویسے ہی چرائی بھی تھی ۔۔ 

احد لب بھینچے دروازے کی طرف بڑھا تھا ۔۔ 

" کہاں جا رہے ہو احد ؟؟" 

صاحبہ کے پوچھنے پہ ۔۔ احد نے اپنے ہاتھ کی گرفت دروازے کے ہینڈل پہ مضبوط کی تھی ۔۔ 

اور مڑ کے ۔۔ آبرو اچکا کے صاحبہ کو دیکھنے لگا تو وہ نظریں چرائی گئی ۔۔ 

" م ۔۔ میرا مطلب ہے سحری ریڈی ہے ۔۔ " 

" میں گھر جا کے کر لوں گا ۔۔ " 

وہ اپنی بات کہہ کے مڑا تھا ۔۔ 

" آشان صبح جاگے گا ۔۔ تمہیں نہ دیکھ کے پھر سے رو دے گا ۔۔ " 

صاحبہ نے پھر سے آواز دی تھی ۔۔ جبکہ اس بار احد نہیں مڑا تھا ۔۔ 

" کہہ دینا کہ ریڈی رہے میں شام کو اسے لینے آؤں گا ۔۔ گھر چلیں گے ۔۔ " 

اپنی بات کہہ کے ۔۔۔ وہ تیزی سے باہر نکلا تھا ۔۔۔ اور پھر دروازہ بند کر کے ۔۔ اس نے مڑ کے ایک نظر بند دروازے پہ ڈالی تھی ۔۔ 

وہ اس لمحے میں قید ہو گیا تھا جیسے ۔۔۔ دل میں اٹھتے جذبوں کا جو شور سا تھا ۔۔۔ اس سے نظریں چرانا بھی بےحد مشکل امر تھا ۔۔۔ 

چہرے پہ زخمی مسکراہٹ آئی تھی ۔۔ 

" کاش صاحبہ ۔۔ تب تو تم میرا ساتھ دیتی ۔۔ کاش تب مجھے سمجھ پاتی تم ۔۔۔ " 

اور پھر سر جھٹک کے ۔۔ لمبے ڈگ بھرتا ۔۔ وہ اس بلڈنگ سے باہر نکلنے لگا ۔۔۔

💕💕💕💕💙💙💙💙💙💙💕💕💕💕💕

وہ شخص بھی کیا عجیب تھا ۔۔ 

جسے ہم دھتکار گئے ۔۔ 

جو ہمیں چھوڑ گیا ۔۔ 

لیکن ۔۔ 

کیا کیجئیے ۔۔۔ !! 

جاتے جاتے وہ شخص بھی عجیب ہی تھا ۔۔ 

درد محبت دے گیا ۔۔ 

رت جگے دے گیا ۔۔ 

یادوں کی پوٹلی تھما گیا ۔۔ 

کتنا عجیب تھا وہ شخص بھی ۔۔ ۔جس سے ہمیں محبت تھی ۔۔ 

جسے ہم سے محبت تھی ۔۔ !! 

باہر لان میں ۔۔ ننگے پاؤں گھاس میں چھوٹے چھوٹے قدم رکھتی ۔۔ وہ ان پہ پڑی اوس کی ٹھنڈک کو اپنے پاوں پہ محسوس کر رہی تھی ۔۔۔ 

دل بےاختیار ہو چلا تھا ۔۔ آج اس شخص کو دیکھنے کے لئے ۔۔ 

لیکن ۔۔۔ آہ کیا کیجئیے ۔۔ 

آسان کہاں ہوتا ہے ۔۔ اپنی خواہشوں کا گلا گھونٹنا ۔۔ 

" کیا وہ بھی ایسے ہی مجھے یاد کرتا ہوگا ؟؟ کیا میں بھی ۔۔ اس کے  دن رات کے لمحوں میں ۔۔ اسے یاد آتی ہونگی ؟؟ کچھ بھی کرتے ہوئے ۔۔ میری یاد میں غافل ہوتا ہوگا ۔۔۔ " 

وہ زیر لب بڑبڑاتی سوچوں کے تانے بانے بن رہی تھی ۔۔۔ جب افسون اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" چھوٹی خالہ ۔۔ " 

آئلین بوکھلا کے مڑی تھی ۔۔ اور پھر افسون کا فریش چہرہ دیکھ کے مسکرا پڑی تھی ۔۔ 

" خالہ کی جان ۔۔ اتنی صبح کیسے جاگ گئی ۔۔ ؟" 

" میں سوئی ہی نہیں تھی ۔۔ " 

وہ کندھے اچکا کے ۔۔ لاپرواہی سے بولی تھی ۔۔ 

" کیوں ؟؟ طبیعت تو ٹھیک ہے ؟؟" 

آئلین نے اس کے گال چھوئے تھے اپنے ہاتھ کی پشت سے ۔۔ 

" نہیں ناں ۔۔ ایک جن مجھ پر مر مٹا ہے ۔۔ ہائے سونے ہی نہیں دیا ۔۔ ایسے گھور گھور کے دیکھ رہا تھا ۔۔ " 

ائلین ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" ہمارے اذکان میاں ؟؟" 

افسون کے چہرے پہ معصوم سی مسکراہٹ بکھری تھی ۔۔ 

" آپ کو لگتا ہے ایسا کہ آپ کے اذکان میاں مجھ پہ مر مٹ بھی سکتے ہیں ۔۔ " 

لہجے میں اب بھی لاپرواہی تھی ابھی بھی ۔۔ آئلین نے غور سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" مر مٹ گیا ہے تبھی تو تم سے منگنی کروائی ہے اس نے اپنی ۔۔ " 

افسون بےساختہ ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" لگتا آپ ناولز نہیں پڑھتی ۔۔ جن میں ہیرو کی شادی زبردستی ہیروئن سے کر دیتے ہیں۔۔ محبت وحبت تھوڑی ہوتی اسے ۔۔ " 

" اور پھر اسی ہیرو کو ۔۔ اپنی ہیروئن سے دھواں دار محبت بھی تو ہو جاتی ہے ۔۔ " 

ائلین مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔ 

" وہ ناول ہوتا ہے حقیقت نہیں ۔۔ " 

اپنی بات کہہ کے ۔۔۔ افسون نے آنکھیں بند کر کے گہرا سانس لیا تھا ۔۔ 

" کچھ بھی بولتی رہتی ہو ۔۔ پاگل ۔۔ "

آئلین نے مسکرا کے اسے چپت لگائی تھی اور افسون کی بند پلکوں پہ وہ لمحہ آن ٹھہرا تھا ۔۔۔ 

جب وہ اذکان کے ہاسپٹل گئی تھی ۔۔ 

" تم ۔۔۔ تم یہاں کیا کر رہی ہو ؟؟" 

اذکان طفیل احمد نے گھور کے ۔۔ اس کے بکھرے حلیے کو ملاحظہ کیا تھا ۔۔ 

عجیب شرارتیں سوجھتی ہے ناں اسے بھی ۔۔ اذکان کے گھورنے پہ ۔۔  وہ اپنی کاجل سے بکھری آنکھوں کو گول گھماتی کہنے لگی ۔۔ 

" مجھے جن چڑھ گئے ہیں مولوی صاحب ۔۔ ہیلپ می پلیز ۔۔ بہت مارتا ہے یہ جن مجھے ۔۔ " 

اذکان نے لب بھینچ کے اپنے امڈتے غصے کو روکا تھا ۔۔ 

" اس جن کی ہمت کو داد دیتے یہی کہوں گا ۔۔ دو چار میری طرف سے بھی مار لو ۔۔ " 

افسون شاکی نظروں سے ۔۔۔ اسے دیکھتی اس کے قریب ہونے لگی ۔۔۔ 

" اپنی حد سے زیادہ کیوٹ فیانسی کو کوئی غیرت مند مرد کسی ۔۔ غیر محرم جن کے حوالے کیسے کر سکتا ہے ۔۔۔ 

Sense of humor 

ہی نہیں ہے آپ میں تو " 

افسون منہ بنا کے کہہ رہی تھی ۔۔ جب اذکان پیچھے ہوا تھا ۔۔ 

" پیچھے ہٹو ۔۔ اور اپنی جگہ پہ بیٹھو ۔۔۔ " 

جبکہ افسون لب کاٹتی ۔۔ آنکھ ونک کر گئی ۔۔ 

" ڈیو پیو اور ڈر کو بھگاو ۔۔ "  

" لگتا ہی نہیں ہے کہیں سے کہ تم اور سجل بہنیں ہو ۔۔ اگر تم میں سجل والی ایک کوالٹی بھی ہوتی ۔۔ تو ہم بیسٹ کپل ہوتے ۔۔ " 

اذکان اسے بار بار سجل کا حوالہ دیتا ۔۔ جسے وہ ہمیشہ اگنور کر دیتی ۔۔ ابھی بھی سر جھٹک کے ۔۔ کرسی کی پشت سے ٹیک لگا کے بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

" سجل کے ساتھ بیسٹ کپل لگے گا آپ دونوں کا ۔۔ آئی تھنک ۔۔ " 

اذکان نے چونک کے اسے دیکھا تھا جو اسے بلکل نہیں دیکھ رہی تھی ۔۔ اپنے ناخنوں کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

اسے اچانک اپنے الفاظ کی سنگینی کا احساس ہوا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔ " 

اس کا لہجہ نرم ہوا تھا ۔۔ لیکن افسون تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھی تھی ۔۔ 

" میں فریش ہو کے آتی ہوں ۔۔ " 

اذکان خاموش رہا تھا ۔۔ 

لیکن وہ لمحہ ۔۔ افسون کی پلکوں پہ ٹھہرا ہوا تھا ۔۔ اس نے تیزی سے سر جھٹکا تھا ۔۔ 

ایک گہرا سانس لے کے ۔۔ خود کو فریش کیا تھا ۔۔ 

" افسون ٹھیک ہو بیٹا ؟؟" 

ائلین پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

تب افسون نے آنکھیں کھولی تھی ۔۔ 

" رات سے طبیعت خراب سی ہے چھوٹی خالہ ۔۔ احد کو مت بتائیے گا پھر ناراض ہوگا مجھ پہ ۔۔ " 

ائلین نے اسے خود سے لگایا تھا ۔۔ نرمی سے اس کے بازو کو سہلایا تھا ۔۔ 

" میری جان ریلیکس ۔۔۔ وہ دیکھو سورج کی کرنیں ۔۔ مجھے یہ سب دیکھنا بہت پسند ہے ۔۔ " 

آئلین مسکرا کے کہہ رہی تھی ۔۔ جبکہ افسون مسکراتی آنکھوں سے انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" یاد آ رہی ہے ان کی ؟؟" 

" ہممم " 

آئلین نے بنا کسی ہچکچاہٹ کے ۔۔ سر اثبات میں ہلایا تھا ۔۔ 

اور افسون نے خاموشی سے ۔۔ اپنی چھوٹی خالہ کو ساتھ لگایا تھا ۔۔

💕💕💕💙💙💙💙💙💕💕💕💕💕💕💕

" کیسے کہہ سکتی ہو ڈاکٹر کہ نہیں بچا سکے ؟؟ کیسے ؟؟" 

آئی سی یو کے سامنے کھڑا وہ لڑکا چلایا تھا ۔۔ 

بیس ۔۔ اکیس کے لگ بھگ نوجوان تھا وہ ۔۔ سجل نے  لب بھینچے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" دیکھئیے ۔۔ مجھ سے جتنا ہو سکتا تھا میں نے اتنی کوشش کی لیکن شاید آپ کے فاڈر کی عمر ہی اتنی تھی اس دنیا میں ۔۔" 

" جھوٹ بول رہی ہو تم ۔۔ تمہارے خلاف کیس کروں گا میں ۔۔ " 

وہ تیمور نام کا لڑکا اس کی طرف بڑھا ہی تھا ۔۔ جب دو میل نرس اس کے سامنے آئے تھے ۔۔ 

" میم آپ جائیے پلیز ۔۔ " 

ان دونوں نے سجل سے کہا تھا ۔۔ جب اذکان وہیں آیا تھا ۔۔۔ 

" کیا ہو رہا ہے یہاں ؟؟" 

اور سجل تیزی سے ۔۔۔ اذکان کے پاس جا کے کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔ 

" میں نے کچھ نہیں کیا اذکان ۔۔ آئی ٹرائیڈ مائی بیسٹ کہ ان کے فاڈر کو بچا سکوں ۔۔ " 

" جھوٹ بول رہی ہے یہ عورت ۔۔ ڈاکٹر کے نام پہ دھبہ ۔۔۔ " 

اس سے پہلے اس کی بات مکمل ہوتی ۔۔ جب اذکان نے آگے بڑھ کے ۔۔ اس کا منہ دبوچا تھا ۔۔ 

" اپنی زبان کو سوچ سمجھ کے کھولو ۔۔۔۔ " 

وہ لڑکا درد سے بلبلایا تھا ۔۔ جب سجل نے تیزی سے قریب آ کے ۔۔ اس کے بازو پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔ 

" اذکان پلیز ۔۔ وہ بچہ ہے ۔۔ " 

اذکان نے غصے سے دھکا دیتے ہوئے اسے چھوڑا تھا ۔۔ ۔

" گارڈز کو بلاؤ ۔۔ اور باہر پھینک آؤ اسے ۔۔ " 

وہ غصے سے نرس سے کہنے لگا ۔۔ جبکہ سجل نے ان دونوں کو روکا تھا ۔۔۔ 

" ایک منٹ پلیز ۔۔ میں بات کرتی ہوں ۔ " 

وہ اذکان کو دیکھتی ۔۔ تیمور کے قریب آئی تھی ۔۔ جو اپنے جبڑے سہلا رہا تھا ہاتھ سے ۔۔ 

" دیکھو تیمور ۔۔ میں جانتی ہوں اس وقت تم غم میں ہو ۔۔ یہ بھی جانتی ہوں کہ بابا کے جانے کا غم کس قدر شدید ہوتا ہے ۔۔۔ میرے بابا بھی ہمیں چھوڑ گئے تھے ۔۔ تب میں بےحد چھوٹی تھی ۔۔ باپ سایہ ہوتا اپنی بیٹیوں کے لئے ۔۔ ان کا ہاتھ چھوٹ جائے تو خود کو دنیا میں اکیلا ہی محسوس کرتا ہے انسان ۔۔ میں اس چیز سے گزر چکی ہوں ۔۔ ایون گزر رہی ہوں کیونکہ ۔۔۔ " 

اس کی آواز بھرا گئی تھی ۔۔ تبھی وہ رک گئی تھی ۔۔ 

" تمہارے بابا کو کینسر تھا ۔۔ جو وہ تم سے چھپا کے رکھے ہوئے تھے ۔۔ لاسٹ اسٹیج تھا اور میری یہی کوشش تھی کہ میں انھیں بچا سکون لیکن شاید ان کی عمر ہی اتنی ۔۔۔ " 

ابھی اس کی بات مکمل بھی نہیں ہوئی تھی ۔۔ جب اچانک تیمور روتا ہوا ۔۔ گھٹنوں کے بل نیچے گرا تھا ۔۔۔ وہ بلک بلک کے رو رہا تھا ۔۔ 

سجل نے بھیگی آنکھوں سے اذکان کو دیکھا ۔۔ جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

اور پھر تیمور کو دیکھنے لگی ۔۔ جب اذکان آگے بڑھا تھا ۔۔ اور وہیں بیٹھ کے تیمور کے بلکتے وجود کو خود سے لگایا تھا ۔۔۔ 

کندھا ملتے ہی ۔۔ اس کے رونے میں مزید روانی آئی تھی ۔۔ سجل بھی وہیں بنچ پہ بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

کہ باپ کے نہ ہونے کو زخم اسے بھی کافی گہرا لگا تھا ۔۔۔

💕💕💕💕💙💙💙💕💕💕💕

عجیب بےچینی ۔۔۔ رگ و پے میں سرایت کرتی جا رہی تھی اس کے ۔۔ 

وہ غصہ بھری آنکھیں۔ ۔۔ اس کا جارحانہ انداز ۔۔ اس کا مغرور انداز ۔۔۔ 

تبھی وہ گاڑی لیے ۔۔ ابھی اس کے گھر کے سامنے تھا ۔۔ وہ ایک بار دیکھ لینا چاہتا تھا اسے یا شاید مل لینا چاہتا تھا ۔۔ 

' لیکن اگر وہ پہچاننے سے ہی انکار کر گئی تو ؟؟' 

اس سوچ کے آتے ہی ۔۔ اس نے  شہادت کی انگلی سے ۔۔۔ اپنا سر کھجایا تھا ۔۔ 

وہ گاڑی کب سے اسکا پیچھا کر رہی تھی ۔۔ 

جس میں تین مسلح افراد بیٹھے ہوئے تھے ۔۔ جو اب اسے اپنا ٹارگٹ بنائے ہوئے تھے ۔۔۔ 

" سر وہ یہاں پولیس آفیسر احد کے گھر کے سامنے کھڑا ہے ۔۔ " 

اسنے ایاز کو اطلاع دی تھی ۔۔ 

" وہ وہاں کیا کر رہا ہے ؟؟" 

" نہیں پتہ سر ۔۔ بس وہ گھر کو دیکھ رہا ہے۔   " 

" شوٹ ہم ۔۔۔ اچھا ہے اب آئے گا مزہ جب صبح اقبال کو ۔۔ اپنے چھوٹے بھائی کی لاش ۔۔ اس پولیس آفیسر کے گھر کے سامنے سے ملے گی ۔۔ اور پھر قیامت ہوگی ۔۔ جب پھر سے ان دو خاندانوں کے بیچ جنگ چھڑ جائے گی ۔۔ " 

ایاز اپنی بات کہہ کے ۔۔ کال ڈسکنیکٹ کر چکا تھا ۔۔ جبکہ وہ شخص اب اپنے ریوالور سے ۔۔ شاہ ویز کا نشانہ لے رہا تھا ۔۔ 

" جیسے ہی میں گولی چلا دوں ۔۔ اور ہمیں لگے کہ گولی اسے لگ چکی ہے ۔۔ تو گاڑی کو تیزی سے بڑھا دینا آگے ۔۔ " 

وہ شاہ ویز کا نشانہ لیتا ۔۔ اپنے ڈرائیور کو ہدایات دے رہا تھا ۔۔۔ 

اور پھر گولی چلی تھی ۔۔ جو شاہ ویز کے کندھے کو چھو کے گزری تھی ۔۔ 

اپنے کندھے پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ وہ تیزی سے نیچے جھکا تھا ۔۔۔ 

" شٹ ۔۔ " 

اقبال ہزار بار اسے تنبیہہ کر چکا تھا کہ باہر نکلتے اپنے ارد گرد کا خیال رکھا کرو ۔۔ ریوالور ساتھ لیا کرو یا پھر ایک گارڈ اپنے ساتھ رکھا کرو ۔۔۔  لیکن وہ شاہ ویز ہی کیا ۔۔ جو کسی بات کر سیریس لیں ۔۔ ایک دو گولیاں مزید چلی تھی ۔۔ 

جو شاہ ویز کو نہیں لگی تھی ۔۔ 

دو گارڈز بھی باہر نکل آئے تھے جو احد نے رکھے ہوئے تھے ۔۔ 

شاہ ویز ان سے نظر بچا کے ۔۔ گھر کی پچھلی سائیڈ پہ گیا تھا ۔۔ اور بمشکل دیوار پھلانگ کے ۔۔ اس گھر کے پچھلی سائیڈ پہ گھاس پہ گرا تھا ۔۔ 

اونچائی کم ہونے کی وجہ سے ۔۔ وہ آسانی سے کود گیا تھا ۔۔ 

سجل جو رات کے اس وقت لان میں ٹہل رہی تھی ۔۔ گولی چلنے کی آواز پہ ۔۔ تیزی سے لان کے پچھلی سائیڈ پہ آئی تھی ۔۔ 

جب اسے کوئی شخص وہاں نظر آیا تھا ۔۔ 

" ک ۔۔ کون ہو تم ؟؟" 

اس نے ڈرتے ہوئے پوچھا تھا ۔۔ اور شاہ ویز تیزی سے مڑا تھا ۔۔ 

سامنے اس دشمن جاں کو دیکھ کے ۔۔ اس درد میں بھی ۔۔۔ جیسے اسکی آنکھوں میں خوشی کی لہر سی دوڑی تھی ۔۔ 

جبکہ سجل اسے اجنبی نظروں سے دیکھتی ۔۔۔ چلائی تھی ۔۔ 

" تم پولیس سے بھاگ رہے ہو ؟؟" 

سجل اس شخص کو ۔۔ یوں آدھی رات کو ۔۔۔ اپنے گھر کے لان کی پچھلی سائیڈ پہ حیراں نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" ہشششش " 

وہ ادھر ادھر دیکھتا سجل کو خاموش رہنے کا اشارہ کرنے لگا ۔۔ 

" اور ایک پولیس والے کے گھر پناہ لے رہے ہو ۔۔ تم گینگسٹر ۔۔۔  ؟؟" 

وہ پھر سے بولی تھی ۔۔ اور شاہ ویز نے آگے بڑھ کے ۔۔ اس کے منہ پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔۔ اسے دیوار سے پن کر دیا تھا ۔۔ 

" میں قتل بھی بہت اچھے سے کر سکتا ہوں اگر خاموش نہ رہی تم ۔۔۔ " 

وہ سرگوشی میں سجل کے کان کے پاس غرایا تھا ۔۔۔ 

جبکہ وہ خوفزدہ نظروں سے ۔۔۔ اسے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

" کتنا بولتی ہو تم  ۔۔۔  میں زخمی ہوں آئی نیڈ ٹریٹمنٹ ۔۔ " 

وہ پھر سے سرگوشی میں کہہ رہا تھا ۔۔ جب سجل کی نظر اسکے کندھے پہ لگے خون پہ گئی تھی ۔۔ 

شاہ ویز نے نرمی سے ہاتھ ہٹایا تھا اپنا اس کے منہ سے ۔۔ 

" گولی لگی ہے تمہیں ۔۔ " 

اس کی حیرت میں ڈوبی آواز آئی تھی ۔۔ جبکہ درد برداشت کرتے شاہ ویز  ۔۔ غش آنے لگے تھے ۔۔ تبھی دیوار کے سہارا کھڑا ہوگیا تھا ۔۔۔کو

💕💕💕💙💙💙💙💕💕💕💕💕

" ارے افشین ۔۔۔ منگنی کے بعد سے تو تمہاری بیٹی پہ روپ چڑھا ہے ۔۔ ماشاءاللہ" 

پارلر میں ۔۔۔ مینی کیور پیڈی کیور کروانے آئی ہوئی سبرینہ ۔۔۔ وہاں موجود افسون کو ایک نظر دیکھ کے کہہ رہی تھی ۔۔ 

افشین مسکرانے لگی ۔۔ 

" شکریہ سبرینہ ۔۔ بس اللہ میرے بچوں کے نصیب اچھے کرے ۔۔ ورنہ فرحان کے جانے کے بعد میں بےحد مایوس ہو گئی تھی ۔۔ اور اب یہ سوچ کے پرسکون ہوں کہ فرحان کی روح بھی خوش ہوگی ۔۔۔ " 

افسون خاموشی سے اپنی ماں کو دیکھ رہی تھی ۔۔ وہ اکثر آتی رہتی تھی جب فری ہوتی ۔۔ یہاں کے لوگوں کی باتیں اور کہانیاں سن کے وہ بےحد انجوائے کرتی ۔۔ 

" شادی کب ہے ؟؟ " 

وہ پھر سے پوچھ رہی تھی ۔۔۔ 

" 27 رمضان المبارک کو نکاح رکھا گیا ہے اور پھر عید کے بعد رخصتی انشاللہ ۔۔ " 

افشین مسکراتے ہوئے بتا رہی تھی ۔۔ 

" ارے ہاں افشین ۔۔ وہ نازیہ یاد ہے تمہیں ؟؟" 

اچانک کسی دوسری خاتون ۔۔۔ جن کا نام عشرت تھا ۔۔ انھیں بھی کچھ یاد آ گیا ۔۔ 

" کون نازیہ ؟؟" 

افشین ذہن پہ زور ڈالتی ۔۔ کچھ یاد کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

" ارے وہی نازیہ ۔۔ جو اپنی منگنی والے دن یہاں آئی تھی تیار ہونے " 

عشرت نے پھر سے انھیں یاد دلانے کی کوشش کی تھی ۔۔ 

" ہاں ہاں ۔۔ شادی ہو گئی اس کی ؟؟" 

افشین نے یاد آنے پہ پوچھا تھا ۔۔ 

" ارے نہیں ۔۔ منگنی ہی ٹوٹ گئی بیچاری کی ۔۔ " 

عشرت نے افسوس کرتے بتایا ۔۔ 

" کیوں ؟؟" 

افشین نے حیرت سے اسے دیکھا ۔۔ 

" وہ تو کافی خوش تھی ۔۔ " 

" ارے اس لڑکے کو ۔۔ اس کی بہن پسند تھی ۔۔۔ " 

عشرت کی بات پہ ۔۔ افسون نے چونک کے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ 

" اوہ بےچاری ۔۔ اب کہاں ہے وہ لڑکا ؟؟" 

افشین تاسف کرتی پوچھ رہی تھی ۔۔ 

" ہونا کیا ہے تم بھی کتنی بےخبر رہتی ہو افشین ۔۔ وہ لڑکا نازیہ کی بہن کو بھگا کے لے گیا ۔۔۔" 

عشرت کے بتانے پہ ۔۔ جہاں سب منہ میں ہاتھ ڈالے حیرت زدہ تھی وہی افسون کے منہ سے ہنسی کی پھوار نکلی تھی ۔۔۔ اب سب کی نظروں کا فوکس وہ تھی ۔۔ جبکہ وہ ہنسنے جا رہی تھی ۔۔ 

" واہ ۔۔ واہ ۔۔ یہ ہوئی ناں مردوں والی بات ۔۔ بھگا کے لے گیا ۔۔ " 

وہ ہنستے ہوئے بتا رہی تھی ۔۔ جبکہ افشین نے اسے گھورنے پہ اکتفا کیا ۔۔ جبکہ سبرینہ کہنے لگی ۔۔ 

" پورے گھر کی عزت اچھال دی ۔۔ اس میں کون سی مردانگی والی بات ہے بیٹا ؟" 

افسون رک کے انھیں دیکھنے لگی ۔۔ 

" اس مرد سے تو اچھا ہی ہے ناں ۔۔ جو ایک بہن سے اپنی منگنی نہیں توڑ رہا اور دوسری بہن سے خود کو محبت کرنے سے ۔۔ " 

سب اسے ہی سنجیدہ نظروں سے دیکھ رہے تھے ۔۔ اس نے باری باری سب کو دیکھا تھا ۔۔ اور پھر سے ہنسنے لگی ۔۔ 

" سچ کہہ رہی ۔۔ ایسے مرد تو بےغیرت ہی ہوتے ہیں ۔۔ مجھے تو وہ مرد نہیں ۔۔ بلکہ ۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔چلیں چھوڑے ۔۔۔ " 

" افسون انف ۔۔ گھر جاؤ جلدی ۔۔ بہت تھکی ہوئی ہو تم آج ۔۔ " 

افشین نے اسے آنکھیں دکھاتے ہوئے ۔۔ نرمی سے کہنے کی کوشش کی ۔۔۔ تو وہ کندھے اچکا کے اپنی جگہ سے کھڑی ہوگئی ۔۔ اور وہاں سے چلی گئی ۔۔ 

" افشین کیا ہو گیا ہے افسون کو ؟؟ یہ تو شرارتی بچی تھی ایسے کیوں بی ہیو کر رہی ہے ۔۔ ؟" 

سبرینہ حیرت سے پوچھ رہی تھی ۔۔ جبکہ افشین بےدلی سے سب کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" نہیں پتہ ۔۔ " 

لیکن ذہن افسون کے چہرے پہ اٹکا ہوا تھا ۔۔ جہاں بیزاریت اور تھکاوٹ رقم تھی ۔۔۔ اس کا آخری جملہ اندر آتی آئلین بھی سن چکی تھی اور اب حیرت سے افسون کو جاتا دیکھ رہی تھی ۔۔ 

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" اب کیسی طبعیت ہے ؟؟ " 

سجل تیوری چڑھائے پوچھ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ مسکرا کے سجل کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

سجل رات کو ہی اسے ۔۔ گھر کے پچھلی سائیڈ بیسمنٹ  میں لے آئی تھی اور وہیں اس کا ٹریٹمنٹ بھی کیا تھا اس نے ۔۔ 

" میں سمجھا تھا تمہیں لوگوں کے گھروں میں تانک جھانک کے علاؤہ کچھ آتا ہی نہیں ۔۔۔ لیکن تم  تو اچھی خاصی ڈاکٹر ہو ۔۔ واہ ۔۔ " 

شاہ ویز شرارتی انداز میں مزے سے کہنے لگا ۔۔ جبکہ سجل لب بھینچے اسے گھور رہی تھی ۔۔ 

" گولی دماغ پہ کیوں نہ لگی آپ کے ؟؟ رات سے تنگ کر رکھا ہے آپ نے مجھے " 

سجل کے دانت پیسنے پہ وہ گہرا مسکرایا تھا ۔۔ ۔

" اب تو نام بھی پتہ چل گیا مجھے تمہارا ۔۔ سجل ۔۔ واؤ ویسے اس رات تمہاری منگنی تو نہیں ہوئی ناں اس مولوی سے ؟؟" 

سجل نے ناسمجھنے والے انداز میں اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" وہی طوفانی رات ۔۔ جب ہم تم ایک کمرے میں بند تھے ۔۔ یاد آیا ؟" 

شاہ ویز اس کے چہرے کی طرف جھکنے کی کوشش کرتا کہہ رہا تھا ۔۔ جب درد کی ٹیس سی اٹھی کندھے میں۔ ۔ اور وہ پھر سے بیڈ کراؤن سے ٹیک لگا کے بیٹھ گیا ۔۔ 

سجل اس کے چہرے پہ پھیلے درد کے تاثرات کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" زیادہ موو مت کیجیے پلیز ۔۔ زخم گہرا ہے ابھی آپ کا ۔۔ " 

" اس دل پہ لگے زخم سے کم ہی گہرا ہوگا ۔.." 

وہ دل پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ کسی عاشق کی طرح بولا تھا ۔۔ سجل نے آنکھیں گھما کے منہ بنایا تھا ۔۔ 

" یہ گولی کیوں چلی تھی آپ پہ ؟؟ کدھر ڈاکہ ڈالنے گئے تھے ؟" 

" تم پہ ۔۔ " 

شاہ ویز کی بات پہ ۔۔ سجل نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" آئی مین ۔۔ تمہارا گھر لوٹنے کا ارادہ تھا ۔۔ لیکن دیکھیئے تو ۔۔ میں مریض بنا تمہارا اور تم مسیحا میری ۔۔ " 

وہ مسکرا کے کہتا آنکھیں موند گیا ۔۔ سجل نے غور سے اس کی بند پلکوں کو دیکھا تھا ۔۔ 

" یہ مجھے لگتا افسون سمجھ رہا ۔۔ " 

وہ دل ہی دل میں سوچ رہی تھی ۔۔ جب اچانک اس نے آنکھیں کھول دی ۔۔ 

" ویسے اچھا ہوا جو تمہاری اینگجمنٹ اس مولوی سے نہیں ہوئی ۔۔ آج کے زمانے میں دوسری لڑکی کا ملنا اور پھر اس سے دوسری محبت کا ہو جانا کتنا مشکل کام ہے ۔۔ پہلی لڑکی اور پہلی محبت زیادہ اچھے ہوتے ۔۔ " 

سجل ناک چڑھائے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

' موصوف تو کاپی پیسٹ ہے افسون کا ۔۔ یہی لگ رہا مجھے ۔۔ تو اپنی اینگجمنٹ ایوننگ محترمہ اس موصوف کے ساتھ تھی ۔۔ کیا کام تھا اس ڈاکو سے میری بہن کا ؟' 

وہ شاہ ویز کو دیکھتی ۔۔ اپنی سوچوں کے تانے بانے بن رہی تھی جب وہ گہرا مسکرایا ۔۔ 

" ڈونٹ ٹیل می کہ تم بھی مجھے مس کرتی رہی ہو ۔۔۔" 

سجل نے رخ ہی موڑ لیا تھا ۔۔ 

" عجیب ۔۔ " 

اپنی جگہ سے اٹھ کے وہ جانے لگی جب شاہ ویز نے اس کی کلائی تھام لی ۔۔ اور سجل نے بدک کے اپنا ہاتھ چھڑایا تھا ۔۔ 

" یہ کیا بدتمیزی ہے ۔۔ " 

وہ غصے سے دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ اپنا سر کھجانے لگا ۔۔ 

" سوری ۔۔۔ ایکچوئلی مجھے پوچھنا تھا کہاں جارہی ہو تم ۔.." 

" گھر ۔۔ " 

وہ دو ٹوک انداز میں کہتی مڑی تھی ۔۔ 

" مجھے یہاں اکیلا چھوڑ کے ۔۔ " 

سجل نے اس کی معصومیت سے پٹپٹاتی آنکھوں پہ ۔۔ بھرپور گھوری دی تھی ۔۔ 

" آپ کے لئے انٹرٹینمنٹ ہی لینے جا رہی ہوں  ۔۔ جاؤں ؟؟" 

" جاتے جاتے اپنے وائی فائی کا پاسورڈ تو بتاتی جاؤ ۔۔ " 

اس کی آنکھوں میں شرارت تھی ۔۔ سجل گہرا سانس لے کے۔ ۔ اس کے قریب آئی تھی ۔۔ اور اس کا موبائل لے کے ۔۔ وائی فائی کا پاسورڈ انٹر کیا تھا ۔۔ 

" نمبر بھی سیو کر لو اپنا ۔۔ کسی چیز کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے مجھے اس کال کوٹھری میں ۔۔ " 

سجل نے ایک گھوری اسے دے کے ۔۔ اپنا نمبر بھی اس کے موبائل میں سیو کیا تھا ۔۔ اور موبائل اسکی طرف بڑھایا تھا ۔۔

" واٹس ایپ اسی نمبر پہ ہے ۔۔ ؟؟" 

" کب تک ڈیرہ رہے گا آپ کا یہاں ؟؟" 

سجل کے طنز پہ وہ منہ لٹکا کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" میرے جان کے دشمن باہر ہیں ابھی ۔۔ میں تو زخمی ہوں کیسے ان کا مقابلہ کر پاؤں گا ۔۔ "

سجل نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔ 

" یہ بھی پولیس والے کا گھر ہے ۔۔ دھیان رکھنا کہیں جیل ہی نا پھینک دیے جاؤ ۔۔ " 

اس پہ کڑی نظر ڈال کے ۔۔ وہ چلی گئی تھی ۔۔ جبکہ شاہ ویز ہلکا سا مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" ناٹ بیڈ ۔۔ "

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" اندر آ سکتی ہوں اذکان ۔۔ ؟؟" 

وہ جو لب بھینچے ۔۔ کسی نقطے کو گھور رہا تھا ۔۔ جب آئلین نے اندر کمرے میں جھانکا تھا ۔۔ 

اذکان چونک کے مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" ارے آنی پلیز آئیے ۔۔ " 

آئلین مسکراتی ۔۔ اس کے قریب ہی آ بیٹھی تھی۔  

" کیا ہوا ہے تمہارے اور افسون کے بیچ ؟؟" 

ان کے سوال پہ اذکان نے ناسمجھنے والے انداز میں انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" افسون کو دیکھ کے احساس ہوتا ہے جیسے وہ شرارت کرنا بھول گئی ہے ۔۔ کیا تمہیں کوئی اور پسند ہے ؟؟ کچھ کہا ہے تم نے افسون سے ؟؟" 

اذکان لب بھینچے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" تمہیں کوئی اور پسند ہے اذکان ؟؟" 

ائلین کے دوبارہ پوچھنے پہ ۔۔ اذکان نے جلدی سے اپنا سر نفی میں ہلایا تھا ۔۔ 

" کوئی اور نہیں پسند آنی ۔۔ " 

" تو ؟؟ کوئی بحث ہوئی ہے تم دونوں کے بیچ ؟؟ آج پارلر میں وہ عجیب باتیں کر رہی تھی ۔۔ " 

آئلین کی پریشان آواز پہ ۔۔ وہ سر جھکا کے اپنے دونوں ہاتھوں کو دیکھنے لگا ۔۔۔ 

" اذکان میرے بچے ۔۔ کیا تمہیں افسون نہیں پسند ؟؟ " 

ائلین نے اس کے کندھے پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔ اور وہ چونک کے اپنی خالہ کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" کیا ہوا ہے افسون کو ؟؟" 

" تم بتاؤ ۔۔ تمہیں کیا ہوا ہے ؟؟ " 

وہ نفی میں سر ہلانے لگا ۔۔ 

" کچھ نہیں آنی ۔۔ " 

" آپی تم سے پوچھ چکی تھی ۔۔ تب تم نے یہی کہا کہ تم خود بھی یہی چاہتے ہو ۔۔ انفیکٹ کافی دفعہ میں نے نوٹ کیا تھا کہ تم افسون کو پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھتے ہو ۔۔ تو اب ؟؟" 

آئلین بےحد نرمی سے اس سے بات کر رہی تھی ۔۔ 

" مجھ خود نہیں سمجھ آتا کچھ آنی ۔۔ وہ جب نہیں ہوتی تب دھیان اس کی طرف ہی ہوتا ہے ۔۔۔ اسے ہی سوچتے رہنے کو دل کرتا ہے ۔۔ اور جب سامنے آتی ہے تب غصہ چڑھتا جاتا ہے مجھے اس پہ ۔۔ نو آئیڈیا کیوں ؟؟ اس کی باتیں ۔۔ اس کی حرکتیں ۔۔ مجھے غصہ دلا دیتی ہے ۔۔ اور میں سخت بات کہہ جاتا ہوں ۔۔ " 

اذکان جھنجھلایا تھا ۔۔جبکہ آئلین خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" اس کی باتوں سے مجھے لگا کہ تم ۔۔۔ اذکان تم سجل کو پسند کرتے ہو ۔۔" 

اذکان کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ 

" نہیں آنی ۔۔ اگر ایسی بات ہوتی تو میں سجل کا نام لیتا ۔۔ ایسا کچھ نہیں ہے پلیز ۔۔ " 

" تو ؟؟"

آئلین غور سے اپنے خوبرو بھانجے کو دیکھ رہی تھی ۔۔ جو کنفیوز سا تھا ۔۔ 

" میں بات کرتا ہوں افسون سے ۔۔۔ " 

اس نے نرمی سے بات ختم کی تھی ۔۔ ائلین نے مسکرا کے سر اثبات میں ہلایا تھا ۔۔ 

" ٹھیک ہے بیٹا ۔۔ " 

اور اپنی جگہ سے کھڑی ہو کے ۔۔ کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔ جبکہ اذکان لب بھینچے اپنی سوچوں میں گم ہو چکا تھا ۔۔ 

اور پھر اپنا سر دونوں ہاتھوں میں گرا لیا ۔۔ 

" افففف ۔۔ میں کیوں اسے ہرٹ کر دیتا ہوں ۔۔۔ " 

اسے اپنی کہی باتیں یاد آئی تھی ۔۔ جب ہاسپٹل میں ۔۔ اس کی شرارت پہ ۔۔ اذکان نے اسے پھر سے سجل کا حوالہ دیا تھا اور وہ خاموش ہو گئی تھی ۔۔ چہرے پہ اداسی سی چھائی تھی تب ۔۔۔ 

گہرا سانس لے کے ۔۔ اس نے خود کو فریش کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔

یونہی چلتا وہ بالکونی میں آ کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

جب اس کی نظر ساتھ والے لان میں گئی ۔۔ جہاں افسون جھولے پہ بیٹھی ۔۔ موبائل کان سے لگائے ۔۔۔ کسی سے ہنس ہنس کے باتیں کر رہی تھی ۔۔ 

" اگر بہت ہنستی ہے ۔۔ تو کیا ہوا جو بہت ہنستی ہے ۔۔ لڑکیاں ہنستی ہوئی اچھی لگتی ہے  ۔۔۔ اور اس کا ڈمپل بھی تو بےحد کیوٹ لگتا ہے ۔۔ " 

وہ خود سے بڑبڑا رہا تھا ۔۔۔ 

" اگر سجل والی کوالیٹیز ہی چاہئے تمہیں اس میں ۔۔ تو سجل کا ہی نام لے لیتے ۔۔ افسون کا نام کیوں لیا تھا ؟؟" 

وہ خود ہی خود کو سرزنش کر رہا تھا ۔۔ افسون کال ڈسکنیکٹ کر چکی تھی ۔۔ اور اب موبائل ہاتھ میں لیے ۔۔ کچھ ٹائپ کر رہی تھی ۔۔ 

اذکان سر جھٹک کے ۔۔ وہاں سے اندر جا کے ۔۔ افسون کے پاس آنے کا ارادہ رکھتا تھا ۔۔۔ 

' نہیں پسند اس مولوی کھڑوس ڈیش کو میں ۔۔ تو میں کیوں اپنا خون جلاؤں ۔۔ ساری اسکن خراب ہو رہی ہے میری ان دو راتوں میں ٹینشن لینے کی وجہ سے ۔۔ اب میں بھی اگنور کروں گی ۔.' 

وہ ناک چڑھائے اپنی سوچوں میں گم تھی ۔۔۔ 

" افسون ۔۔ " 

وہ چونک کے ۔۔ اپنے سامنے کھڑے اذکان کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ دل یکبارگی زور سے  دھڑکا تھا ۔۔ جیسے چوری پکڑی گئی ہو ۔۔ 

" جی ؟؟" 

وہ نظریں چرا کے ۔۔ اپنا موبائل دیکھنے لگی ۔۔ 

" طبیعت کیسی ہے اب ؟؟" 

وہ بےحد نرمی سے پوچھ رہا تھا ۔۔ 

دل کیا بول دے ۔۔ 

' تم سے مطلب ۔۔ '

لیکن خود پہ کنٹرول کرتی اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" مجھے کیا ہوا ہے ؟؟" 

' بات تو ایسے کرتی ہے جیسے کاٹ کھا جائے گی سامنے والے کو ۔۔۔' 

جل کے سوچتا وہ ۔۔ ٹراؤزر کے پاکٹس میں دونوں ہاتھ ڈالے کھڑا تھا ۔۔۔ 

" تم اداس تھی تو ۔۔ " 

وہ کہنے لگا جب افسون اس کی بات کاٹ کے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی ۔۔ 

" ایک منٹ ۔۔ کس نے کہا کہ میں اداس ہوں ؟؟ اور میں کیوں اداس ہونگی ؟؟ " 

اذکان نے اپنے لب بھینچ لیے ۔۔ لیکن وہ افسون کا دل بار بار توڑ چکا تھا ۔۔ تبھی نرم رویہ ہی رکھا ۔۔ 

" افسون ۔۔۔ " 

لیکن موبائل پہ آتی کال نے اسکی بات نامکمل چھوڑ دی تھی ۔۔ افسون موبائل کان سے لگائے ۔۔۔ ادھر ادھر ٹہل رہی تھی ۔۔ 

" اوکے ۔۔ میں کر لوں گی ۔۔ ہاں یو ڈونٹ ووری۔ ۔۔ بیسمنٹ میں ؟؟ اوکے وہیں دیکھتی ہوں ۔۔ اوکے "

کال ڈسکنیکٹ کر کے ۔۔ وہ ایک نظر اذکان پہ ڈال کے ۔۔ دوسری طرف مڑ کے چلی گئ تھی ۔۔۔ 

جبکہ اذکان کو اپنا نظرانداز ہونا کچھ زیادہ پسند نہیں آیا تھا ۔۔ اتنا ڈیشنگ ڈاکٹر ۔۔ اپنے ہی منگیتر سے اگنور ہو ۔۔ دل کو چوٹ بڑی زور کی لگتی ہے ۔۔۔  تبھی غصے سے ۔۔ اسے جاتا دیکھنے لگا ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

افسون سے بات کر کے ۔۔ اس نے کال ڈسکنیکٹ کر دی تھی ۔۔ اور اب وہ آشان کو لینے وہاں پہنچا ہوا تھا ۔۔۔ 

لیکن سامنے دو بڑے سوٹ کیس دیکھ کے ۔۔ اس نے حیرت سے صاحبہ کو دیکھا تھا ۔۔ 

جو اپنی مسکراہٹ چھپاتی ۔۔۔ اپنے ہینڈ بیگ میں کچھ تلاش کر رہی تھی ۔۔۔ 

" بابا چلیں ناں ۔۔ مجھے دادی اور پھوپھو یاد آ رہی ہیں ۔۔۔ " 

آشان کی آواز پہ ۔۔ وہ چونک کے مسکرایا تھا ۔۔۔

" بلکل چلتے ہیں ۔۔۔ بیٹا " 

دونوں سوٹ کیس اپنے ساتھ لیے ۔۔ اس نے پھر سے ایک نظر صاحبہ پہ ڈالی تھی ۔۔ جو اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

" بابا ۔۔ ہمارے ساتھ مما بھی جا رہی ہے ۔۔۔" 

آشان کی پرجوش آواز پہ ۔۔ وہ مسکرایا تھا ۔۔ 

" اب ہم  ساتھ رہے گیں۔ ۔۔ یاہو " 

آشان کی خوشی دیکھ کے ۔۔ دونوں مسکرائے تھے ۔۔ لیکن اپنی اپنی جگہ ۔۔ دونوں ہی ایکدوسرے سے کترا رہے تھے ۔۔۔۔ 

گاڑی میں بھی دونوں خاموش ہی رہے تھے ۔۔۔ صاحبہ ایک ایک نظر احد پہ ڈال لیتی اور پھر باہر دیکھنے لگتی ۔۔ جبکہ احد سنجیدہ چہرے کے ساتھ ۔۔ ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔۔ 

کہنے اور جتانے کو بہت کچھ تھا لیکن احد کچھ پوچھنا نہیں چاہ رہا تھا اس سے ۔۔ 

گاڑی گیٹ سے داخل ہو کے ۔۔۔ پورچ میں رکی تھی ۔۔ اور وہ تینوں باہر نکلے تھے ۔۔۔ آشان نے اندر گھر کی طرف دوڑ لگا دی تھی ۔۔ جبکہ صاحبہ احد کے قریب آئی تھی ۔۔ جو دونوں سوٹ کیس گاڑی سے نکال رہا تھا ۔۔ 

" میں ہیلپ کر دیتی ہوں ۔۔ " 

صاحبہ نے کہنے کی کوشش کی تھی ۔۔ جبکہ احد نے انکار کر دیا تھا ۔۔ 

" میں کر لوں گا ۔۔۔" 

احد کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا تھا ۔۔ تسنیم بھی وہیں موجود تھی ۔۔۔ اور جب احد کے ساتھ صاحبہ کو اندر آتے دیکھا دونوں نے ۔۔ 

تو خوشگوار حیرت آنکھوں میں ابھری تھی ۔۔ 

" مما ۔۔ " 

صاحبہ آ کے ان کے گلے لگی تھی ۔۔ افشین بھیگی آنکھوں سے مسکرا پڑی تھی ۔۔ 

" میری بیٹی آئی ہے آج تو ۔۔ " 

تسنیم نے بھی اسے پیار کیا تھا ۔۔ 

" آج تو اسپیشل افطاری ہونی چاہیے ۔۔ میری بیٹی آئی ہے ۔۔ " 

افشین خوشی سے کہنے لگی ۔۔ 

" میں کچھ ضروری کام سے جا رہا ہوں شام تک آ جاؤں گا ۔۔ " 

احد کے چہرے پہ ۔۔ بےحد سنجیدگی تھی ۔۔ 

ان دونوں بہنوں نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔۔

" افسون کہاں ہے ؟؟" 

افشین نے کندھے اچکائے تھے ۔۔ 

" اس لڑکی کی مجھے سمجھ نہیں آتی ۔۔ ہوگی یہیں کہیں۔ ۔ " 

احد اثبات میں سر ہلاتا وہاں سے باہر گیا تھا ۔۔۔ جبکہ افشین آشان کو گود میں لیے مسکراتے ہوئے بیٹھی تھی ۔۔ 

صاحبہ اور تسنیم بھی بیٹھ چکی تھی۔ ۔۔ 

" بہت اچھا کیا صاحبہ جو تم آ گئی ۔۔۔ گھر پہ جیسے اداسی تھی ۔۔ " 

افشین کی بات پہ وہ مسکرا دی تھی ۔۔ 

" افسون اور سجل کہاں ہیں ؟؟" 

" سجل تو ہاسپٹل ہے ۔۔ اور افسون کو تو ہم ڈھونڈتے ہی رہتے ہیں ۔۔ اس لڑکی کو آرام سے ٹکنے کب دیتا ہے اس کا بھائی ۔۔ " 

تسنیم افشین کو گھورنے لگی ..

" میرے سامنے ہی میری بہو کی برائی کر رہی ہو ۔۔ میں بتا رہی ہوں ناراض ہو جاؤں گی ۔۔ " 

" کیا مطلب ۔۔ افسون اور اذکان ؟؟؟ " 

صاحبہ کو خوشگوار حیرت ہوئی تھی ۔۔ افشین نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" رمضان سے پہلے ہی منگنی ہوئی ہیں دونوں کی ۔۔ اب 27 رمضان المبارک کو انشاللہ نکاح ہیں دونوں کا ۔۔ " 

افشین نے مسکراتے ہوئے جواب دیا تھا ۔۔ صاحبہ نے دونوں کو مبارکباد دی تھی ۔۔ 

" لیکن مجھے افسون کے تیور ٹھیک نہیں لگ رہے تسنیم ۔۔ اذکان سے ہی کچھ پوچھ لیتی لڑائی ہوئی ہے کیا دونوں کی ؟؟" 

افشین نے اپنی بہن سے پریشانی کا اظہار کیا تھا ۔۔ تسنیم کا چہرہ بھی اترا تھا ۔۔ 

" مجھے بھی دونوں کے تیور ٹھیک نہیں لگ رہے افشین ۔۔۔ ایک طرف میرا اکڑو بیٹا اور مقابل نٹھ کٹھ سی افسون ۔۔۔ دونوں کا کچھ کرنا پڑے گا ۔۔ میں تو کہتی ہوں افشین ۔۔ یہ 27 رمضان المبارک کا خیال چھوڑ ہی دیتے ہیں ۔۔ کل ہی دونوں کا نکاح کر دیتے ہیں ۔۔۔ ایکدوسرے سے باندھ دے گیں پکا والا تو خود ہی سیدھا ہو جائے گیں۔ ۔۔ " 

تسنیم نے مشورہ دیا تھا ۔۔ تو افشین بھی اثبات میں سر ہلانے لگی ۔۔ 

" یہ صحیح ہے تسنیم ۔۔ نکاح بندھن ہی ایسا ہے ۔۔ خود ہی محبت کرنے لگ جائیں گے ایکدوسرے سے۔۔ " 

" مجھے تو ہمیشہ سے یہی لگا تھا کہ اذکان بھائی افسون کو پسند کرتے ہیں ۔۔ " 

صاحبہ نے اپنا حصہ ڈالنا ضروری سمجھا ۔۔ 

" بات تو ٹھیک کر رہی ہو تم بیٹا ۔۔ لیکن اب تم سے کیا چھپانا میرا بیٹا تھوڑا بدمزاج سا ہے ۔۔ ڈر لگا رہتا ہے اپنی کسی بات سے افسون کا دل ہی نہ توڑ دیں ۔۔ " 

تسنیم کا لہجہ پریشان سا تھا ۔۔ جبکہ افشین کو بھی بولنے کاموقع مل گیا ۔۔ 

" ارے میری بیٹی بھی کچھ کم نہیں ہے تسنیم ۔۔ جو منہ میں آتا ہے بول دیتی ہے ۔۔ مجھے تو لگتا ہے کہ ضرور جو بھی ہوا ہوگا ۔۔ قصور زیادہ افسون کا ہی ہوگا ۔۔ " 

" تم تو بس افسون کے پیچھے ہی ہاتھ دھو کے پڑ گئ ہو ۔۔ میں بتا رہی ہوں افشین ۔۔ افسون اب سے امانت ہے میری تمہارے پاس ۔۔ اسے کچھ کہا ناں تو بہت برا پیش آؤں گی میں تم سے ۔۔ " 

دونوں بہنیں ایکدوسرے سے شکایتوں میں لگی ہوئی تھی جبکہ صاحبہ مسکرا کے ان کا پیار دیکھ رہی تھی ۔۔ 

کتنا مس کرتی تھی وہ ان دونوں کو ۔۔ ان کی باتوں کو ۔۔ اور ان دنوں کو ۔ ۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" بابو جی ۔۔۔ 

دھیرے چلنا ۔۔ 

پیار میں ذرا سنبھلنا ۔۔ 

آہ ۔۔۔ بڑے دھوکے ہیں ۔۔ 

بڑے دھوکے ہیں اس پیار میں ۔۔ " 

گنگناتی وہ بیسمنٹ آئی تھی ۔۔ دل ہی دل میں وہ خوش ہو رہی تھی کہ جس طرح سے ۔۔ اس نے آج اذکان کو نظرانداز کیا۔ ۔ 

" مزہ آ گیا ۔۔ افسون چھا گئ تم ۔۔ " 

" ہشششش سجل بات سنو ۔۔ " 

شاہ ویز جو اسے آہستہ آواز میں بلا رہا تھا ۔۔۔ وہ گھور کے حیرت سے ادھر ادھر دیکھنے لگی ۔۔ 

" سجل ؟؟" 

" ادھر آؤ ۔۔ " 

شاہ ویز نے آگے بڑھ کے ۔۔ اسے بازو سے کھینچا تھا ۔۔ 

" اے چھوڑو مجھے ۔۔۔ کیا سجل ۔۔ سجل ۔۔ میں افسون ہوں ۔۔ افسو" 

وہ منہ بنا کے بول رہی تھی جب شاہ ویز نے اس کے منہ پہ ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔ 

" چپ ۔۔۔ " 

اور افسون نے اس کے ہاتھ پہ کاٹا تھا ۔۔ وہ چلاتا ہاتھ پیچھے کر چکا تھا ۔۔ 

" آخخخخ ۔۔۔ ہاتھ تو صاف تھے ناں تمہارے ۔۔۔ ؟؟؟ میرا روزہ مکروہ ہو گیا ۔۔۔ اے کون ہو تم ۔۔۔ میرے گھر کیا کر رہے ہو ۔۔ چور ۔۔۔ " 

آخر میں اس کی آنکھیں حیرت سے پھیلی تھی ۔۔ 

" ہائے تم تو ۔۔۔ تم تو ۔۔۔ وہ ۔۔۔ وہی لٹیرے ۔۔۔ " 

شاہ ویز اپنے ہاتھ کا درد بھول کے ۔۔ اسے گھورنے لگا ۔۔ 

" تم یہاں کیا کر رہے ویسے ۔۔ مسٹر لٹیرے ؟؟" 

اس کے کندھے پہ ہاتھ مارتی وہ پوچھنے لگی ۔۔ شاہ ویز درد سے چلایا تھا ۔۔۔ 

" کیا ہوا ۔۔ ؟؟ " 

" کیا مطلب کیا ہوا ۔۔ کل ہی تم نے خود ٹریٹمنٹ کی تھی زخم کی اور اب پوچھ رہی ہو کیا ہوا ہے ۔۔۔ پاگل تو نہیں ہو ؟؟" 

وہ جھنجھلایا تھا ۔۔ درد کے آثار اس کے چہرے پہ واضح تھے ۔۔۔ 

" درد ہو رہا ہے ؟؟" 

اس نے بےحد نرمی سے پوچھا تھا ۔۔ شاہ ویز نے بھرپور گھوری دی تھی اسے ۔۔  جواب میں افسون نے بھی بھرپور گھوری دی تھی ۔۔ 

" تم میرے گھر پہ کیا کر رہے ہو ؟؟ " 

" گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی ہو تم بھی ڈاکٹر سجل ۔۔ " 

اس نے منہ بنایا تھا ۔۔ 

" میں افسون ہوں ۔۔ " 

افسون نے بھی اسے گھوری دی تھی ۔۔ ساتھ ہی جھٹکے سے اس کا بازو جکڑا تھا ۔۔ 

" سیکرٹ ایجنٹ ہوں ۔۔ بہت بری سزا دوں گی ۔۔ بتا دو کیوں آئے ہو یہاں ؟؟" 

وہ سپاٹ لہجے میں پوچھ رہی تھی ۔۔ 

" ایجنٹ ؟؟ کھبی ڈاکٹر بنتی ہو کھبی ایجنٹ ۔۔ کھبی سجل بنتی ہو کھبی افسون ۔۔ بھوت تو نہیں ہو کہیں۔   " 

شاہ ویز نے آبرو اچکا کے کہا تھا ۔۔ 

" اے الو نہ بناؤ ۔ سیدھی طرح بتاؤ ۔۔ یہاں کس خوشی میں آئے ہو ۔۔ " 

افسون بھی اس کا کان کھینچنے لگی ۔۔ جبکہ وہ بلبلایا تھا ۔۔ 

" افسون یہ کیا کر رہی ہو ؟؟" سجل کی آواز پہ دونوں ۔۔ مڑے تھے ۔۔ اور شاہ ویز کی آنکھیں حیرت سے باہر کو آنے لگی ۔۔ ۔

" ب ۔۔۔ ب۔۔۔ بھوت ۔۔ " 

افسون نے اس کے سر پہ چپت رسید کی تھی ۔۔ 

" وہ بھوت نہیں سجل ہے ۔۔ " 

" تو تم کون ہو ؟؟" 

شاہ ویز حیرت سے دونوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ جب افسون نے معصومیت سے آنکھیں پٹپٹائی تھی ۔۔ 

" میں افسون ۔۔ " 

" انسان ہی ہو دونوں ۔۔؟؟" 

دل پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ وہ حیرت سے پوچھنے لگا ۔۔ 

" نہیں ڈائن ہیں ہم ۔۔ " 

افسون اپنی آنکھیں ٹیڑھی کرتی کہنے لگی ۔۔۔ جبکہ سجل کی ہنسی چھوٹ گئی تھی ۔۔۔

" ارے نہیں شاہ ویز ۔۔ ہم انسان ہیں یہ مذاق کر رہی ہے ۔۔ " 

اس سے پہلے شاہ ویز کا ہارٹ اٹیک ہوتا ۔۔ سجل نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔۔ 

وہ اب افسون کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ہم ٹوینز ہیں " 

افسون نے آنکھیں پٹپٹا کے کہا تھا ۔۔ 

" لیکن زیادہ خوبصورت میں ہوں ۔۔ اور سجل مجھ پہ گئی ہے ۔۔ " 

شاہ ویز کا سر چکرا رہا تھا افسون کی باتوں سے ۔۔ جبکہ سجل اپنی ہنسی ضبط کر رہی تھی ۔۔ 

" میں پہچانا کیسے کروں گا تم دونوں کو ؟؟" 

شاہ ویز پریشانی سے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔ 

سجل کندھے اچکا گئی ۔۔ جبکہ افسون کی آنکھیں شرارت سے چمکی تھی ۔۔ 

" میں بتاتی ہوں ناں ۔۔۔ میرے سر پہ مول ہیں ۔۔ اس کے سر پہ نہیں ہے ۔۔ 

میرے 32 دانت ہیں ۔۔ اس کے 31 ہیں ۔۔۔ ایک دانت اس کا کیڑا کھا گیا تھا ۔۔ 

اور ۔۔ اور ایک سیکریٹ ہے ۔۔ بٹ میں نہیں بتا سکتی " 

شاہ ویز جو اسے ہی گھور رہا تھا ۔۔ جھنجھلا گیا ۔۔ 

" کوئی سیکرٹ نہیں بتاؤ ۔۔ بس اتنا بتا دو تم دونوں میں سجل کون ہے ؟؟" 

" میں افسون یہ سجل " 

" میں سجل یہ افسون ۔۔ " 

دونوں ساتھ بولی تھی ۔۔ 

" اففف ایک بات کرو ۔۔ " 

شاہ ویز جھنجھلایا تھا ۔۔ 

" میں سجل ہوں ۔۔ " 

افسون نے آنکھ ونک کی تھی ۔۔ جبکہ سجل مسکرانے لگی ۔۔ 

" اور ہمارا بھائی پولیس ۔۔ اور تم چور ۔۔ ڈاکو ۔۔ ہاؤ رومینٹک ۔۔ " 

افسون پھر سے شروع ہوئی تھی ۔۔ 

" میری ڈاکٹر کون ہے تم دونوں میں سے ؟؟" 

شاہ ویز لب بھینچے دونوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" جسے تم چاہو ۔۔ وہی تمہاری ڈاکٹر ۔۔" 

افسون کے جواب پہ وہ سٹپٹایا تھا ۔۔ جبکہ سجل کو اس پہ رحم آ رہا تھا ۔۔ 

" نہیں تنگ کرو افسون اسے ۔۔ " 

" ابھی ابھی تو تم نے کہا کہ تم سجل ہو ؟؟" 

شاہ ویز اب پھر سے کنفیوز دونوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ہاں تو ٹائم آنے پہ ۔۔ ہم دونوں کچھ بھی بن جاتے ہیں ۔۔۔ کھبی میں ڈاکٹر اس کی جگہ ۔۔ تو کھبی یہ دولھن میری جگہ ۔.." 

افسون کی شرارت بھری رگ پھر سے پھڑکی تھی ۔۔ شاہ ویز لب بھینچے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" میری ٹریٹمنٹ کس نے کی تھی تم دونوں میں سے ۔۔ جوک نہیں ۔۔ " 

" سجل ڈاکٹر ہے ۔۔ تو سجل نے ۔۔ " 

افسون کے بتانے پہ وہ سجل کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" اور اس رات میرے گھر پہ سجل تو نہیں تھی ؟؟" 

" میں تھی ۔۔ سجل تو دولھن بنی تھی میری جگہ ۔۔ " 

افسون اپنی بات کہہ کے ۔۔۔ ہنسنے لگی لیکن دونوں کے سنجیدہ چہروں پہ نظر پڑتے ہی ۔۔ وہ ہنسی روک گئی ۔۔۔ 

" اتنے سیریس کیوں ہو دونوں ؟؟" 

" میں جا رہا ہوں " 

شاہ ویز نے سپاٹ لہجے میں کہا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔۔ افسون ۔۔ " 

احد کی آواز پہ ۔۔ وہ تیزی سے جانے لگی ۔۔ 

" اوہ بھائی ۔.." 

وہ چلی گئی تھی جبکہ سجل اسے دیکھ رہی تھی اب ۔۔ جو اپنی جیکٹ پہن رہا تھا ۔۔ 

" مت پہنو ۔۔ ہاتھ۔ کو زیادہ موو کرو گے تو زخم خراب ہوگا ۔۔ " 

شاہ ویز خاموشی سے اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" کتنی عجیب بات ہے ناں ۔۔ ٹوینز ۔۔ دونوں مل کے کسی کو بھی فول بنا دیتے ہیں ۔۔ کسی کا بھی دل توڑ دیتے ہیں کنفیوز کر کے ۔۔" 

سجل ناسمجھنے والے انداز میں اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" افسون تھوڑی شرارتی ہے ۔۔۔ کچھ بھی بولتی رہتی ہے ۔۔ " 

" ہممم ۔۔ میں چلتا ہوں اب ۔۔ " 

وہ بےحد کنفیوز اور سنجیدہ تھا ۔۔ جب سجل اسکے سامنے آ کھڑی ہوئی تھی ۔۔ 

" کہاں جاؤ گیں اس کنڈیشن میں ۔۔ " 

" اپنے گھر ۔۔ " 

وہ بےحد سنجیدہ تھا ۔۔ 

" تم ناراض ہو ؟؟ " 

سجل کے سوال پہ وہ نفی میں سر ہلانے لگا ۔۔ 

" میں کیوں ناراض ہونگا ۔۔ ایک بےچارے دولھے کو میں نے تھوڑی دھوکا دیا ۔۔ ایک بہن دولھن بن کے بیٹھ گئی ۔۔ دوسری بہن کے فیانسی کے ساتھ ۔۔ اور اس کے ہاتھ سے رنگ بھی پہن لی ۔۔ جبکہ خود دولھن باہر گھوم رہی تھی ۔۔ عجیب " 

سجل شرمندہ سے نظریں چرا گئی تھی ۔۔ 

" ایسا کچھ نہیں ہے ۔۔۔" 

" ارے مجھ سے شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔ میں اجنبی ہی تو ہوں ۔۔ اور جا بھی رہا ہوں ویسے ۔۔ " 

وہ جانے لگا تھا ۔۔ 

" شاہ ویز رکو پلیز ۔۔ " 

سجل نے جلدی سے آواز دی تھی ۔۔ وہ رک کے سجل کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" میں باہر دیکھ لوں ۔۔ کوئی ہے تو نہیں ۔۔ " 

شاہ ویز سر جھٹک کے رکا تھا ۔۔ جبکہ سجل باہر دیکھنے گئی تھی ۔۔ اسے عجیب ہی لگ رہا تھا ۔۔ کھبی شرارت میں سہی ۔۔ یا مذاق میں سہی ۔۔ ہم ایساکچھ کر جاتے ہیں ۔۔  کہ بعد میں سوچنے پہ بھی ۔۔ خود سے شرمندگی ہوتی ہے۔  

شاہ ویز جا چکا تھا لیکن سجل دیر تک وہیں لان میں کھڑی رہی تھی ۔۔ 

اسے واقع میں اب خود سے شرمندگی ہو رہی تھی ۔۔ جب اس شام افسون کی بات مان کے ۔۔ وہ دولھن بنی تھی ۔۔ کچھ لمحوں کے لیے ۔۔ وہ ان لمحوں کی اسیر بھی ہو گئی تھی ۔۔۔ 

اپنی ہی بہن کے یقین کو توڑنے چلی تھی ۔۔ اپنی ہی بہن کے فیانسی کو ۔۔۔ وہ سوچنے لگی تھی ۔۔ اور اب اسے خود سے شرمندگی ہو رہی تھی ۔۔ 

وہ وقتی احساس تھا ۔۔ جو اسکے دل میں اچانک سے آیا تھا ۔۔ لیکن پھر خود کو سمجھا چکی تھی وہ ۔۔ اور اب شرمندہ ہو رہی تھی وہ خود سے ۔۔ افسون سے ۔۔ اذکان سے ۔۔ اپنے رشتے سے ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" کوئی نیوز پیپر ۔۔ کوئی نیوز چینل ۔۔ کیسے اس خبر سے بےخبر رہا ہے ۔۔ کیسے ؟ " 

ایاز چلایا تھا ۔۔ 

" اور اس کی باڈی کیوں کہیں نہیں ملی ؟؟ وہ زندہ ہے یا مر گیا ۔۔ " 

وہ اپنے بندوں پہ چلا رہا تھا ۔۔ جبکہ مشتاق خان ۔۔ اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ایاز حوصلہ رکھو ۔۔ ریلیکس رہو ۔۔ ایسے چلانے سے مسلے حل نہیں ہوتے ۔۔ " 

" کیسے ریلیکس رہوں ۔۔ وقت ہاتھوں سے نکلتا جا رہا ہے ۔۔ ایلیکشن قریب آ رہے ہیں ۔۔ اور وہ اقبال پھر جیت جائے گا ۔۔۔ " 

وہ جھنجھلا رہا تھا ۔۔ 

" قتل و غارت سے کچھ ہاتھ نہیں آنے والا ۔۔ دشمن کو دوست بن کے ڈسو ۔۔ " 

مشتاق نے مسکرا کے کہا تھا ۔۔ جبکہ ایاز سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" دوستی کا ہاتھ بڑھاؤ ۔ اقبال کی طرف۔ ۔ اور جب وہ دوستی کا ہاتھ تھام لیں تو اسے ڈس لو ۔۔ ایسے کہ پھر سروائیو کرنے کا موقع بھی نہ ملے ۔۔ " 

ایاز مشتاق کو دیکھتا ۔۔۔ اس کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ اور پھر اس کے چہرے پہ مسکراہٹ پھیلی تھی ۔۔ اب آنے والے کل کا منتظر تھا وہ ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" افسون ۔۔ " 

وہ جو آشان اور صاحبہ سے مل کے خوش ہو رہی تھی ۔۔ جب افشین کی آواز پہ مڑی تھی ۔۔ 

" جی مما ۔۔ " 

" اگر خوشیاں منا لی ہو تو یہاں تشریف لانا پسند کرو گی ؟" 

افشین کے لہجے پہ ۔۔۔ افسون نے آبرو اچکا کے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" یہ مما کو کیا ہوا ہے ؟؟" 

وہ صاحبہ اور سجل کو دیکھنے لگی ۔۔ جبکہ وہ دونوں کندھے اچکا چکی تھی ۔۔ 

" افسون ۔۔ "

پھر سے آواز آئی تھی افشین کی ۔۔ 

" آ رہی ہوں مما ۔۔ " 

وہ جزبز ہوتی ۔۔ اپنی جگہ سے کھڑی ہو کے آگے بڑھی تھی ۔۔ جب سامنے سے آتے اذکان سے ٹکرائی تھی ۔۔۔ 

پاؤں لڑکھڑانے سے ۔۔ وہ گرنے والی تھی ۔۔ جب اذکان نے اس کی کمر کے گرد ۔۔ اپنے بازوؤں کے حصار سے ۔۔ اسے گرنے سے بچایا تھا ۔۔ 

وہ اذکان کے مضبوط سینے سے جا لگی تھی ۔۔ 

پیچھے سے صاحبہ اور سجل کی ہنسی تھی ۔۔ اور آگے اس کے مولوی صاحب ۔۔ 

بنا پلک جھپکائے ۔۔ وہ پہلی بار اتنے قریب سے اذکان کو دیکھ رہی تھی ۔۔ اوپر سے یہ احساس کہ یہ شخص تو اپنا ہی ہے ۔۔۔ اور اس کی بولتی آنکھوں میں کچھ تو تھا کہ افسون کے گالوں پہ گلابی پن سا آیا تھا ۔۔ 

" ٹھیک ہو افسون ؟؟" 

جو سرگوشی میں اس کی کنڈیشن پوچھ رہا تھا ۔۔ وہ بوکھلا کے پیچھے ہوئی تھی ۔۔ جو ٹرانس کچھ دیر پہلے طاری ہوا تھا اس پہ ۔۔ اب نظریں چرا رہی تھی ۔۔ 

" س ۔۔۔ سامنے دیکھ کے چلا کریں ناں ۔۔ " 

" محترمہ میں نے ہی آپ کو گرنے سے بچایا ہے "

اذکان لب بھینچے کہنے لگا ۔۔ 

" ہاں تو گرایا بھی آپ نے ۔۔ " 

وہ کندھے لاپرواہی سے اچکاتی ۔۔ مڑی تھی ۔۔ 

" وہاٹ ۔۔ " 

اذکان نے اس کی پشت گھوری تھی ۔۔ 

" اپنی غلطی کھبی نہ ماننا ۔۔ "

کچھ دیر پہلے کی کیفیت جیسے اب کہیں مر ہی گئی تھی ۔۔۔ 

" دوسروں کی غلطی  مان تو لیتی ہوں ۔۔ " 

وہ منہ بنا کے بولی تھی ۔۔ 

" یہی ۔۔ یہی حرکتیں ہیں تمہاری ۔۔ " 

وہ لب بھینچے دھیمے لہجے میں  اس کے قریب آ کے غرایا تھا ۔۔۔ جب افسون اچانک سے مڑی تھی اور اپنی سپاٹ نظروں سے اس کی آنکھوں میں جھانکا تھا ۔۔ 

" جو سجل جیسی نہیں ہے ۔۔ " 

عجیب لہجہ تھا ۔۔ عجیب احساس تھا ۔۔۔ 

اذکان کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ 

" کیا کروں میں سجل نہیں ہوں ناں ۔۔ میں افسون ہوں ۔۔ " 

وہ پھر سے بولی تھی ۔۔ اس سے پہلے اذکان کچھ کہتا ۔۔ جب تسنیم کے بلانے پہ ۔۔ افسون آگے بڑھی تھی ۔۔ جبکہ اذکان بھی اس کے پیچھے ہی تھا ۔۔ 

سجل لب کاٹتی انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔ اس کی بہن غلط فہمیوں کا شکار ہو رہی ہے ۔۔ اور یہ ٹھیک نہیں ہے ۔۔ 

" بیٹھو دونوں ۔۔ " 

افشین کی بات پہ دونوں ایکدوسرے سے فاصلہ رکھ کے بیٹھنے لگے تھے ۔۔ جب تسنیم نے انھیں گھورا تھا ۔۔ 

" ایکدوسرے کے قریب بیٹھو بیٹا ۔۔ " 

دونوں کی نظریں پل بھر کو ملی تھی ۔۔ اور پھر ایکدوسرے سے نظریں پھیر کے ۔۔۔ ایکدوسرے کے قریب بیٹھے تھے ۔۔ 

" کتنے پیارے لگ رہے ہیں میرے بچے ماشاءاللہ ۔۔ " 

تسنیم ان پہ واری ہو رہی تھی ۔۔

" کیوں بلایا ہے مما ؟؟" 

افسون کے منہ بنا کے کہنے پہ ۔۔ افشین نے اپنی بیٹی کو گھورا تھا ۔۔ جو شاید زیادہ اثرانداز نہیں ہوا تھا ۔۔ تبھی منہ بنا کے ابھی تک بیٹھی ہوئی تھی ۔۔ 

" بچپن سے تم دونوں ایک ساتھ ۔۔ اسی گھر میں بڑے ہوتے آئے ہو ۔۔ اذکان تم سے کافی بڑا تھا ۔۔ تم اکثر اس کی چیزیں خراب کر کے ۔۔ اسے تنگ کرتی تھی ۔۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ۔۔ اذکان تمہیں غصہ کرتا تو میں اذکان کو ڈانٹ دیتی ۔۔۔ " 

تسنیم خاموش ہوئی تو افسون کی زبان میں کھجلی ہونے لگی ۔۔ 

" بدتمیز لوگوں کی ناک پہ غصہ جو دھرا رہتا ہے ۔۔ " 

وہ اونچی آواز میں بڑبڑائی تھی ۔۔ جسے قریب بیٹھا اذکان تو سن ہی چکا تھا ۔۔ تبھی لب بھینچے اسے گھورا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔ "

افشین نے اسے آنکھیں دکھائی تھی ۔۔ تبھی وہ پھر سے تسنیم کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" کل اذکان کے ڈیڈ بھی آ جائیں گے لندن سے ۔۔ تو میں سوچ رہی تھی ایکچوئلی ہم دونوں بہنوں نے یہ ڈیسژن لیا ہے  کہ کل افطاری کے بعد تم دونوں کا نکاح کر دیا جائے ۔۔ " 

تسنیم نے جیسے بم پھوڑا تھا ان دونوں پہ ۔۔ دونوں حیرت سے اپنی سامنے بیٹھی اپنی ماؤں کو دیکھ رہے تھے ۔۔ 

افسون نے کچھ کہنے کے لئے منہ کھولنا چاہا ۔۔ جب افشین نے آنکھوں ہی آنکھوں میں اسے چپ رہنے کو کہا ۔۔ تو وہ منہ بند کر کے بیٹھ گئی ۔۔

" مما آپ کو نہیں لگتا یہ کچھ جلدی نہیں ہے ؟؟" 

اذکان سنجیدہ لہجے میں اپنی ماں کو دیکھتے کہا تھا ۔۔ 

" ہاں اس کے بھاگنے کی راہیں بند جو ہو رہی ہے ۔۔ " 

وہ پھر سے بڑبڑائی تھی ۔۔ جب اذکان لب بھینچے اس کی طرف گھوما تھا ۔۔ اور افسون بھی اسے ہی گھور رہی تھی ۔۔ 

" دیکھ رہی ہو تسنیم ۔۔ میں نے کہا تھا ناں قصور افسون کا ہی ہے ۔۔ اور وہی ہوا ۔۔۔ " 

افشین دل کے پھپھولے لیے اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" مما سچ سچ بتائیے ۔۔ مجھے کسی روڈ سے ڈھونڈ کے لائی تھی آپ ۔۔ " 

افسون کا چہرہ سرخ پڑ رہا تھا ۔۔ 

" نہیں تم سجل کے ساتھ فری میں مل رہی تھی ۔۔ " 

اذکان کی زبان سے بےساختہ پھسلا تھا ۔۔ اور افسون پھر سے اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" ہاں سجل سگی جو ہے آپ کی ۔۔۔ " 

اذکان کو اس کا لہجہ عجیب ہی لگا تھا ۔۔ اس کی آنکھوں میں نمی کو ۔۔ اذکان نے بغور دیکھا تھا ۔۔ دل کو کچھ عجیب سا احساس ہوا تھا ۔۔ اس کی آنکھوں میں یوں نمی دیکھ کے ۔۔ 

تسنیم نے افشین کا ہاتھ دبا کے ۔۔ انھیں چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔ اور خود اٹھ کے ۔۔ افسون کے پاس بیٹھی تھی ۔۔۔ 

" افسون میری جان ۔۔ " 

تسنیم نے اسے بانہوں میں بھر لیا تھا ۔۔ 

" کیا ہوا میری جان ۔۔ اپنی خالہ کو بتاؤ ۔۔ " 

افسون ان سے لگی نفی میں سر ہلانے لگی ۔۔۔ آنسوؤں کو باہر نکلنے سے روکنے کے لئے ۔۔ اس نے اپنا سر جھکا لیا تھا ۔۔ 

" جانتی ہو افسون ۔۔ میں بہت خوش ہوں کہ تم میرے گھر کی بہو بن رہی ہو ۔۔ " 

دل کیا بول دے کہ آپ کے بیٹے کی ایسی کوئی خواہش نہیں ۔۔ لیکن خاموش ہی رہی ۔۔۔ 

اذکان لب بھینچے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

" ارے تم تو جب دنیا میں آئی تھی تو پتہ ہے کیا ہوا تھا ۔۔ جب تم روتی تھی تو افشین سے چپ ہی نہیں ہوتی تھی لیکن میری گود میں آ کے ۔۔ تم پرسکون ہو کے سو جاتی تھی ۔۔۔ اور میں نے بول دیا تھا کہ سجل تمہاری بیٹی رہے ۔۔ لیکن افسون تو میری بیٹی ہے ۔۔ " 

افسون سر اٹھا کے انھیں دیکھنے لگی ۔۔

" اور تب سے میں نے تمہیں اذکان کے لئے سوچ رکھا تھا ۔۔ تم نہیں سمجھ سکتی افسون کہ  ایک ماں سے بڑھ کے ہیں میری محبت تمہارے لئے ۔۔ اور اب تم دونوں یوں لڑتے ہو ۔۔ ایک دوسرے سے کتراتے ہو ۔۔ مجھے بےحد دکھ ہوتا ہے ۔۔۔ میں نے فرحان بھائی سے مانگا تھا تمہیں ۔۔۔ اور وعدہ دیا تھا انھیں کہ ۔۔۔ " 

وہ کہتے کہتے رو پڑی تھی ۔۔ افسون نے انھیں گلے سے لگایا تھا ۔۔ 

" خالہ جانی پلیز ۔۔ ایم سوری ۔۔ مت روئیے پلیز ۔۔ ایم سوری ۔۔ " 

افسون کو رونا آنے لگا انھیں دیکھ کے ۔۔ تسنیم مسکرانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

" ارے میری جان ۔۔ سوری کس لئے ؟؟ تم تو اپنی خالہ کی جان ہو ۔۔ گڑیا ہو تم میری ۔۔ " 

افسون مسکرانے لگی ۔۔ اور آنسو اور مسکراہٹ کا یہ حسین امتزاج  ۔۔ اذکان نظر بھر کے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

افسون اپنی ماں کو دیکھنے لگی ۔۔ جو اپنے آنسو صاف کر رہی تھی ۔۔ افسون تیزی سے اٹھ کے ان کے قریب بیٹھی تھی ۔۔ 

" آپ لوگ مت رویا کریں پلیز ۔۔ مما ۔۔ خالہ جانی پلیز ۔۔ کیا کروں غصہ آ جاتا مجھے جلدی ۔۔ ناراض ہو جاتی ۔۔ لیکن مان بھی تو جلدی جاتی ہوں نا۔ ۔۔ آپ دونوں پلیز مت اداس ہو پلیز ۔۔ " 

افشین مسکرانے لگی ۔۔ 

" ہمیں اپنے بچوں کی خوشیاں عزیز ہیں بیٹا ۔۔ تم دونوں خوش رہو ۔۔ ساتھ رہو ۔۔ یہی ہم چاہتے ہیں بس ۔۔ " 

افسون خاموشی سے سر جھکا گئی ۔۔۔ وہ اتنا بھی نہ کہہ سکی کہ موصوف کی خوشی میں بلکل نہیں ہوں ۔۔ 

اس نے ایک نظر اٹھا کے ۔۔۔ اذکان کو دیکھا تھا ۔۔۔ جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ دل ڈوب کے ابھرا تھا ان نگاہوں کے ارتکاز سے ۔۔ اور پھر سر جھٹک کے جلدی سے نظریں جھکا گئی تھی ۔۔۔ 

کہ دل نے اب خوش فہمیاں پالنا چھوڑ دی تھی ۔۔ وہ جو ان آنکھوں میں اپنے لئے محبت یا پسندیدگی دیکھنے کی کوشش میں ۔۔ ہمیشہ اپنا دل ہی توڑ دیتی تھی ۔۔ 

اب ان آنکھوں میں دیکھنے سے ڈرنے لگی تھی وہ ۔۔ 

جبکہ اذکان کچھ اور ہی سوچ رہا تھا ۔۔۔ جس سے یقیناً افسون بےخبر ہی تھی ۔۔۔ 

تبھی منہ پھلائے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ اذکان اسے دیکھ کے زیر لب مسکرا پڑا تھا۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

وہ کب سے صوفے پہ نیم دراز ۔۔ اقبال کی گھوریوں کو نظر انداز کر رہا تھا ۔۔ 

" بھائی بس کر دیں گھورنا ۔۔ کتنا گھورے گیں ؟" 

آخر وہ جھنجھلا ہی گیا تھا ۔۔ اور اقبال تو جیسے بھرے بیٹھے تھے بھڑکنے کے لئے ۔۔ 

" تمہیں گولی لگی ۔۔ تم نے مجھے انفارم تک نہیں کیا ۔۔ ایک پوری رات ۔۔ اور پورا دن ہاسپٹل میں رہے ۔۔ تب بھی مجھے انفارم کرنا ضروری نہیں سمجھا ۔۔ اسے تمہاری بےوقوفی سمجھوں یا کوئی ضد .. " 

شاہ ویز جزبز ہوتا انھیں دیکھنے لگا ۔۔ 

" بھائی ضد کیسی اب ؟؟ آپ بھی کھبی کھبی مجھے آپ سے دشمن ہی سمجھنے لگ جاتے ہیں ۔۔۔" 

اقبال لب بھینچے اسے گھور رہے تھے ۔۔ 

"   جب مما اور پاپا چھوڑ گئے تھے ہمیں ۔۔ تب سے تمہارا اپنے بچے کی طرح خیال رکھا ہے میں نے شاہ ویز ۔۔ اور تم میرے ساتھ یہ سلوک کرو گیں تو دکھ ہی ہوگا مجھے ۔۔۔ " 

وہ اداس ہو رہے تھے ۔۔ شاہ ویز کو شرمندگی ہو رہی تھی ۔۔ 

" ایم سوری بھائی ۔۔ سب ایسا نہیں ہوگا کھبی بھی ۔۔ " 

اقبال ہلکا سا مسکرائے تھے جب ان کا ملازم اندر آیا تھا ۔۔ 

" سر ۔۔۔ مسٹر ایاز آپ سے ملنے آئے ہیں ۔۔ " 

دونوں ہی چونکے تھے ۔۔ شاہ ویز کے ماتھے پہ بلوں میں اضافہ ہوا تھا جبکہ اقبال پرسکون ہی رہے تھے ۔۔

" اندر لے کے آؤ انھیں ۔۔ " 

" اوکے سر ۔۔ " 

ملازم چلا گیا تھا ۔۔ 

" یہ کیوں آیا ہے ؟؟" 

شاہ ویز جزبز ہوا تھا ۔۔ جبکہ اقبال نے اسے آنکھوں سے تسلی دی تھی ۔۔ 

" ریلیکس رہو ۔۔ " 

تب تک ایاز بھی پھولوں کا بوکے ہاتھ میں لیے اندر آیا تھا ۔۔ 

" اسلام علیکم ۔۔۔ " 

" وعلیکم السلام ۔۔ آؤ ایاز بیٹھو ۔ن " 

اقبال بھی اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے تھے ۔۔ ایاز نے پھول شاہ ویز کی طرف بڑھائے تھے ۔۔ 

" یہ تمہاری صحتیابی کے لئے " 

شاہ ویز نے آبرو اچکا کے اس کی مسکراہٹ ملاحظہ کی تھی ۔۔ 

" آپ کو کیسے پتہ چلا کہیں آپ نے تو حملہ نہیں کروایا تھا ۔۔ " 

ایاز کے چہرے رنگ پل بھر کو بدلا تھا اور پھر ہنس پڑا تھا ۔۔ 

" بہت مذاقی ہو ۔۔ " 

وہ سیدھا ہو کے ۔۔ اقبال کے ساتھ والے صوفے پہ جا کے بیٹھ گیا تھا ۔۔۔ 

" کیسے آنا ہوا ؟؟" 

شاہ ویز پھر سے پوچھ رہا تھا ۔۔ جب اقبال نے اسے چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔ اور پھر ایاز کو دیکھنے لگے ۔۔ 

" بہت دشمنیاں پال لی ۔۔ بہت ضد بھی کر لی۔ ۔ پھر سوچا ۔۔۔ بھائی تو پھر بھائی ہوتا ہے ۔۔ ماں الگ ہیں ۔۔ باپ تو ایک ہی ہے ہمارا ۔۔۔ تبھی آپ سے ملنے چلا آیا ۔۔ " 

ایاز اپنے لہجے میں مٹھاس گھولتے کہنے لگا ۔۔ اقبال خاموش رہے تھے جبکہ شاہ ویز کی ہنسی چھوٹی تھی ۔ 

ایاز نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ لیکن فی الحال خاموش رہنا ہی بہتر لگا تھا اسے ۔۔ 

" یہ تو اچھی بات ہے ایاز ۔۔ تمہیں اس بات کا احساس ہوا اور تم ہم سے ملنے چلے آئیں۔ ۔ بھائی ہونے کا حق ادا کردیا تم نے آج تو ۔.." 

اقبال مسکرا کے کہنے لگے ۔۔ جبکہ ایاز،بھی شاہ ویز سے نظریں پھیر کے اقبال کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" بلکل یہ پولیٹکس ۔۔ یہ ایلیکشن ۔۔ تو چلتے رہتے ہیں ۔۔ سیٹ کسی نہ کسی کو ملتی ہی ہے ۔۔ جس کو ملنا ہو۔۔ بس دوستی اور رشتے داری کھبی خراب نہیں ہونی چاہئے ۔۔ " 

" بلکل ۔۔۔ صحیح کہہ رہے ہو ۔۔۔ مجھے خوشی ہوئی کہ تم یہاں آئے ۔۔ " 

اقبال نے مسکراتے ہوئے کہا ۔۔ ایاز بھی مسکرانے لگا ۔۔ لیکن شاہ ویز اسکا زیرک نظروں سے جائزہ لے رہا تھا ۔۔۔ کچھ تو گڑبڑ ہے ۔۔ وہ یہی سوچتا رہا ۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" سجل ۔۔ بات سنو گی پلیز ؟؟" 

لان میں کافی دیر ٹہلنے کے بعد ۔۔ جب سردی کا احساس بڑھنے لگا ۔۔ تو وہ اندر جانے کا سوچنے لگی ۔۔ جب اذکان کی آواز پہ اسے رکنا پڑا ۔۔ 

" جی ۔۔ " 

اذکان اسے کافی پریشان لگا تھا ۔۔ تبھی اسکے قریب آئی تھی ۔۔ 

" کیا بات ہے اذکان ؟؟ پریشان لگ رہے ہیں آپ ؟؟" 

" ہمممم ۔۔ " 

اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتا ۔۔ وہ ادھر ادھر دیکھنے لگا ۔۔ 

 " افسون مجھ سے کافی ہرٹ ہے ۔۔ " 

" تو آپ نے اسے ہرٹ کرنے میں کوئی کسر بھی تو نہیں چھوڑی تھی ۔۔ " 

سجل نے اچانک کہا تھا اور اذکان رک کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ تو وہ جلدی سے نظریں چرا گئی ۔۔ 

" میرا مطلب تھا کہ ۔۔ " 

اسے سمجھ نہیں آئی کہ کیا کہے ۔۔  اذکان ہلکا سا مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے سجل ۔۔ سچ ہی تو ہے کہ افسون کو ہرٹ کرنے میں ۔۔ میں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔۔۔ اور اب چاہے جو بھی کہوں ۔۔ اس نے میرا یقین کیا کرنا ۔۔ وہ تو مجھ سے بات تک نہیں کرتی اب ۔۔ سجل ۔۔ تم اس کی بہن ہو ۔۔ دونوں ایکدوسرے کے بےحد قریب ہو ۔۔ تو "

وہ اپنے ہاتھوں کو دیکھتا بات ادھوری چھوڑ گیا ۔۔ 

" سب ٹھیک ہو جائے گا اذکان ۔۔ اور ویسے بھی کل تو آپ دونوں کا نکاح بھی ہو رہا ہے ۔۔ اور پھر سب ٹھیک ہونے لگے گا ۔۔ افسون نازک دل کی ہے ۔۔ جلدی ناراض ہو جاتی ہے ۔۔ جلدی مان بھی جاتی ہے ۔۔ بس تھوڑی توجہ ۔۔ تھوڑی کئیر ۔۔ تھوڑی محبت ۔۔۔ اور پھر افسون میں آپ اس افسون کو دیکھو گیں۔   جو سراپا محبت ہوگی آپ کے لئے ۔۔ ٹرسٹ می ۔۔ "

سجل اپنی بات کر کے مسکرا پڑی تھی ۔۔ اور یہی لمحہ تھا جب کمرے کی بالکونی سے ۔۔۔ افسون نے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

اور اس کے دماغ نے جو دیکھا وہی سوچا ۔۔ 

وہ لب بھینچے ۔۔ نم آنکھوں سے انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔ جو ایکدوسرے کی طرف مسکرا کے دیکھ رہے تھے ۔۔ 

دل ایسے دھڑک رہا تھا تیزی سے ۔۔ جیسے ابھی پسلیوں سے باہر آ جائے گا ۔۔۔ 

اور پھر دونوں مڑے تھے ۔۔ اذکان اپنے لان کی طرف جا رہا تھا ۔۔ اور سجل اندر گھر کی طرف آ رہی تھی ۔۔ 

افسون کو لگا جیسے اس کے ہاتھ پاؤں کانپ رہے ہو ۔۔ ماتھے پہ پسینے کی بوندیں ابھری تھی ۔۔ 

وہ تیزی سے کمرے میں آئی تھی ۔۔ 

سجل بھی دروازہ کھول کے کمرے میں آ چکی تھی ۔۔ افسون وہیں رک کے اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

سجل مسکرانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ لیکن افسون کی آنکھوں میں عجیب وحشت سی محسوس ہوئی تھی اسے ۔۔ 

" نکاح ہی ہو رہا ہے ۔۔ رخصتی نہیں کروا رہے جو اتنی پریشان ہو رہی ہو ۔۔ " 

سجل نے ہنستے ہوئے کہا تھا ۔۔ 

" اچھے لگتے ہو تم دونوں ساتھ میں " 

افسون کے لہجے میں عجیب یاسیت سی تھی ۔۔ سجل نے چونک کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" ابھی دیکھا میں نے ۔۔ تم دونوں کو لان میں نیچے ۔۔ " 

" ہاں اذکان تمہارے لئے پریشا۔۔۔۔۔ " 

سجل کہنے لگی تھی ۔۔ جب افسون نے اس کی بات کاٹی تھی ۔۔ 

" میں کہہ دوں گی سب کو ۔۔ کہ اس شام کو ۔۔ میں نہیں تھی ۔۔ بلکہ تم تھی اذکان کے ہاتھ سے رنگ پہننے والی ۔۔ تو تم سے ہی نکاح بھی ہونا چاہئیے ۔۔ دو لو برڈز کو الگ نہیں ہونا چاہیے ۔۔ بلکہ یوں کرتی ہوں ۔۔ " 

وہ اپنے ہاتھ سے رنگ اتارتی اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" میں خود ہی ابھی پہنا دیتی ہوں اور کل سب کو ۔۔۔ " 

" افسون ۔۔۔ " 

سجل نے اس کا ہاتھ تیزی سے جھٹکا تھا ۔۔ 

افسون کی آنکھیں ضبط سے سرخ ہو رہی تھی ۔۔ لیکن پھر بھی ان آنکھوں کی نمی سجل دیکھ چکی تھی ۔۔ 

" کیا کر رہی ہو تم ؟؟ کرنا کیا چاہ رہی ہو تم افسون ؟؟ " 

" وہی ۔۔ جو تم چاہتی ہو جو اذکان چاہتا ہے ۔۔۔" 

افسون کا لہجہ بھی تیز ہوا تھا ۔۔ لیکن آواز میں نمی کی آمیزش بھی تھی ۔۔۔ 

" تم غصہ دلا رہی ہو مجھے اب افسون ۔۔ تم کیسے کسی کے بھی حوالے کر سکتی ہو اذکان کو ۔۔ " 

سجل کو غصہ آ رہا تھا اس پہ ۔۔ 

" کسی کے حوالے نہیں کر رہی ۔۔ اپنی بہن کو دے رہی ہوں ۔۔ " 

افسون عجیب پاگل لگ رہی تھی اس لمحے ۔۔۔

" انف افسون ۔۔ اذکان کوئی چیز ہے جو مجھے دے رہی ہو ؟؟ 

وہ تمہیں چاہتا ہے ۔۔ اور تم یہاں ۔۔ " 

سجل مڑنے لگی جب افسون کی بات پہ اسے ٹھٹھکنا پڑا ۔۔ 

" وہ خود کہہ رہا تھا کہ کاش میں سجل ہوتی ۔۔ اب میں سجل تو نہیں بن سکتی ناں ۔۔ میں تو افسون ہوں ۔۔ تو تم ۔۔ " 

" بس افسون بس ۔۔ انف ۔۔ بہت بولتی ہو تم ۔۔ ہوش میں ہو تم ؟؟ میں ایسے شخص کو ایکسیپٹ کروں گی جو میری ہی بہن کا فیانسی ہے ۔۔ اور جو میری ہی بہن کو چاہتا ہے ۔۔ عجیب لڑکی ہو تم افسون ۔۔ بےوقوف ۔۔ " 

سجل کی آواز غصے سے تیز ہوئی تھی ۔۔ جبکہ افسون لب بھینچے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" وہ مجھے نہیں چاہتا ۔۔ زبردستی کا رشتہ جوڑ رہا ہے میرے ساتھ ۔۔ میں اسے پسند نہیں ہوں ۔۔ مجھے نہیں کرنا یہ نکاح ۔۔ میں اسکے ساتھ کیسے رہوں گی جو میرے ساتھ زبردستی کا رشتہ جوڑ رہا ہے ۔۔۔" 

اس کا دل بکھر رہا تھا ۔۔ آج پہلی بار اس لاپرواہ لڑکی کو لگ رہا تھا کہ جیسے وہ ٹوٹ رہی ہے ۔۔ 

سجل نے آگے بڑھ کے ۔۔ اسے گلے لگایا تھا ۔۔ 

" ہششش افسون ۔۔۔ تم ایسے بلکل اچھی نہیں لگتی ۔۔ تم شرارتیں کرتے اچھی لگتی ہو ۔۔ سب کو تنگ کرتی اچھی لگتی ہو ۔۔۔ پلیز ایسے نہیں کرو ۔۔ چپ کرو ہشششششش " 

افسون خاموشی سے ۔۔ اس کے گلے لگی ہوئی تھی ۔۔ وہ جانتی تھی کہ اسے اب کیا کرنا ہے ۔۔ کیسے سجل اور اذکان کو ملانا ہیں ۔۔ اور وہ سوچ چکی تھی ۔۔ 

تبھی خاموشی سے ۔۔ سجل سے وہ الگ ہوئی تھی ۔۔۔ اور بنا اسے دیکھے اپنے بیڈ پہ جا کے لیٹ چکی تھی ۔۔ جبکہ سجل اپنی بہن کا بغور جائزہ لے رہی تھی ۔۔ جس کی کم از کم اسے بلکل سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔۔ کہ اس وقت وہ کیا سوچ رہی ہے ۔۔۔ 

' کل نکاح کے بعد سب ٹھیک ہو جائے گا انشا اللہ ۔۔ میری بہن خوش قسمت بیوی بنے گی ۔۔ اذکان اسے بےحد چاہتا ہے ۔۔ ' 

وہ سر جھٹک کے ۔۔ واشروم کی طرف چلی گئی تھی ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

نائٹی پہن کے ۔۔۔ 

اس نے غور سے خود کو ڈریسنگ روم کے مرر میں دیکھا تھا ۔۔۔ اپنے بالوں سے ہئیر کیچر نکال کے ۔۔ وہ اب خود کو کھلے بالوں میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

لب ہلکا سا مسکرائے تھے ۔۔ اور پھر گہرا سانس لیتی ۔۔ وہ کمرے میں آئی تھی ۔۔

احد جو بیڈ پہ نیم دراز ۔۔ موبائل میں کچھ سرچ کر رہا تھا ۔۔ نظر اٹھا کے اس نے صاحبہ کو دیکھا تھا ۔۔ 

جو اسے دیکھتی مسکرانے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ دل کی دھڑکنوں میں ارتعاش سا پیدا ہوا تھا ۔۔۔ 

وہ محبت ہی تو تھی اس کی ہمیشہ ۔۔ اس کی عزیز از جان بیوی ۔۔۔ 

اپنے دل کو ان سنی کرتا ۔۔ وہ پھر سے موبائل کی طرف متوجہ ہوا تھا ۔۔ ساتھ ہی صاحبہ کے مسکراتے لب بھی سکڑ گئے تھے ۔۔ 

احد کے چہرے پہ وہ کل سے ۔۔ بےحد سنجیدگی دیکھ رہی تھی ۔۔ لیکن ہمت کرتی وہ بیڈ کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" آشان ضد کر رہا تھا کہ دادو کے پاس سونا ہے تو میں نے بھی کہہ دیا کہ سو جائے ۔۔ " 

وہ بات کرنے میں پہل کرتی بولی تھی ۔۔ 

" ہمممم " 

احد نے بس ہنکارا بھرا تھا ۔۔ نظریں اب بھی موبائل پہ تھی ۔۔ لیکن ساری حسیات جیسے اس دشمن جاں نے اپنی طرف مبذول کر دی تھی ۔۔۔ 

" سحری میں بھی اٹھنا ہے ۔۔ سونا نہیں ہے کیا ؟؟" 

اس کے سوال پہ آبرو اچکا کے ۔۔۔۔ اس نے صاحبہ کو دیکھا تھا ۔۔ جو دونوں ہاتھ اٹھا کے ۔۔۔ اپنے کھلے بال سمیٹنے کی ایکٹنگ کر رہی تھی ۔۔ 

لب بھینچے وہ پھر سے نظریں چرا چکا تھا ۔۔ 

" میں کہاں سوؤں احد ؟؟" 

نیا سوال پوچھا گیا ۔۔۔ 

" میری گود میں آ کے سو جاؤ ۔۔ "

وہ بنا اسے دیکھے جھنجھلایا تھا ۔۔ لیکن صاحبہ تو سچ میں ۔۔۔ اس کی بانہوں کے گھیرے میں آ کے لیٹ گئی تھی ۔۔ 

وہ جیسے سانس روک گیا تھا ۔۔ 

" کیا مسلہ ہے یار تمہیں " 

" خود ہی تو کہا میری گود میں آ کے سو جاؤ ۔۔۔ "

معصومیت کی انتہا تھی اس چہرے پہ ۔۔ 

" میرا مطلب تھا پورے کمرے میں کہیں بھی سو جاؤ ۔۔ " 

وہ لب بھینچے صاحبہ کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ایسے کب کہا تم نے ۔۔۔" 

وہ منہ بنا کے ۔۔۔ آنکھیں پٹپٹاتی بولی تھی ۔۔ احد بمشکل خود پہ لگام لگائے ہوئے تھا ۔۔۔ دل میں پنپتے بےلگام ہوتے جذبوں سے منہ موڑنا کہاں آسان ہوتا ہے ۔۔ 

وہ موبائل سائیڈ پہ رکھ کے ۔۔ مکمل اس کی طرف جھکا تھا ۔۔۔ 

" تو کیا چاہتی ہو تم ۔۔ کیا کروانا چاہ رہی ہو مجھ سے ۔.." 

اپنی سانسیں اسکے چہرے پہ چھوڑتا ۔۔ وہ مخمور لہجے میں بولا تھا ۔۔۔ صاحبہ کو جیسے شہ ملی تھی ۔۔ تبھی اسکی گردن میں ۔۔۔ اپنے دونوں بازو حائل کر کے ۔۔۔ اسکے قریب ہوئی تھی ۔۔ 

اور احد نے بےساختہ ۔۔ اس کے لبوں کو اپنے لبوں سے قید کیا تھا ۔۔۔ 

وہ لمحہ لمحہ ۔۔ صاحبہ کو اپنی شدتوں سے مدہوش کر رہا تھا ۔۔۔ اس کے نازک بدن کو اپنے ہاتھوں سے ۔۔۔ نرمی سے سہلاتا ۔۔۔ وہ اس کی گردن پہ جھکا تھا ۔۔ 

ایک نظر اس نے صاحبہ کے چہرے پہ ڈالی تھی ۔۔ جو آنکھیں موندے اسکے ہر لمس کو ۔۔۔ خود میں اتار رہی تھی ۔۔ 

اور پھر بلکل اچانک اسے چھوڑ کے ۔۔ احد پیچھے ہوا تھا ۔۔ اور بیڈ سے ہی اتر گیا تھا ۔۔۔ 

صاحبہ بکھری بکھری سی ۔۔ اسے پریشان نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" اب عادت ہو گئی ہے مجھے۔۔۔  تمہارے بغیر بہت اچھی نیند آ جاتی ہے مجھے ۔۔ تو سو جاؤ ۔۔ " 

وہ اپنی بات کہہ کے ۔۔۔ صوفے پہ جا کے لیٹ گیا تھا ۔۔ جبکہ صاحبہ ۔۔ اپنے بکھرے حلیے کو ٹھیک کرتی ۔۔۔ پہلے حیرت سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ اور پھر غصے سے اس کی پشت گھورنے لگی ۔۔۔ 

اسے مکمل اپنی دسترس میں کر کے ۔۔ احد ایسے ہی اسے چھوڑ کے ۔۔ اب مزے سے صوفے پہ سونے چلا گیا تھا ۔۔۔ 

صاحبہ نے غصے سے کھینچ کے ۔۔ تکیہ اس کی پشت پہ مارا تھا ۔۔۔ جسے احد لے کے ۔۔ اپنے سر کے نیچے رکھ چکا تھا ۔۔ 

" تھینک یو ۔۔۔ لائٹ بھی آف کردو پلیز ۔۔ " 

اور صاحبہ اسے ان سنی کرتی ۔۔ غصے سے سر رکھ کے ۔۔ سونے لگی تھی ۔۔۔ 

" بدتمیز ۔۔ منحوس ۔۔ "

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

موبائل ہاتھ میں لیے ۔۔ وہ کب سے اس نمبر کو گھور رہا تھا ۔۔ 

اسکرین آف ہو جاتی تو پھر سے آن کرکے ۔۔۔ اس نمبر کو گھورنے لگتا ۔۔۔ 

" افففف ۔" 

آخر جھنجھلا کے موبائل ہی ۔۔۔ بیڈ پہ پھینکنے کے انداز میں رکھ دیا تھا ۔۔ 

" اففف۔۔۔ اففف ۔۔۔ اففف آخر میں کرنا کیا چاہ رہا ہوں ۔۔۔ اس نمبر کو اتنا گھور کیوں رہا ہوں میں ۔۔ " 

وہ سخت جھنجھلا گیا تھا اپنی ہی  سیچویشن سے ۔۔ 

وہ اب سیدھا ہو کے لیٹ چکا تھا ۔۔ اور چھت کو گھورنے لگا ۔۔ لیکن دل پھر سے پٹڑی سے اترنے لگا تھا ۔۔ سوچوں کا تسلسل بس سجل کے گرد گھوم رہا تھا ۔۔ 

" ایویں باتیں سنا دی اس بیچاری کو ۔۔ اس نے تو میری ٹریٹمنٹ کی تھی اور میں اسے ہی ۔۔ یہ سب اس افسون کی وجہ سے ہوا ۔۔ بولتی رہتی ہے پھٹر پھٹر ۔۔ دماغ ہی بند ہونے لگا تھا ۔۔ بندے کو گھما کے رکھ دیتی ہے ۔۔۔ جیسے مجھے ہی گھما کے رکھ دیا ۔۔ " 

وہ بڑبڑاتے اچانک ہنسنے لگ گیا تھا ۔۔ 

" ناٹک ہے پوری ۔۔۔ ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔ " 

لیکن پھر سے منہ لٹک گیا تھا اسکا ۔۔ 

" اب سجل سے کیسے بات کروں ۔۔ کیا بات کروں ۔۔ اففففف " 

وہ پھر سے موبائل اٹھا چکا تھا ۔۔ واٹس ایپ آن کر کے ۔۔ اس نے سجل کے نام پہ کلک کی تھی ۔۔ 

چیٹ اوپن ہو چکی تھی ۔۔ 

لاسٹ سین 9:30 pm ... 

شو ہو رہا تھا ۔۔ 

وہ پھر سے لب بھینچے ۔۔۔ اس کے نام کو گھورنے لگا ۔۔۔ اس کی پروفائل چیک کی ۔۔ اور پھر جھنجھلا کے موبائل رکھ دیا ۔۔۔ 

جھنجھلاتا پھر سے موبائل اٹھا چکا تھا ۔۔ 

اور میسج ٹائپ کرنے لگا ۔۔۔ 

" کون سا پین کلر بیسٹ ہے پین کے لئے ۔۔ ؟؟"

میسج ٹائپ کر کے ۔۔ وہ اسکرین کو گھور رہا تھا ۔۔ دل تیزی سے دھڑک رہا تھا ۔۔ دماغ بھی جامد ہو رہا تھا ۔۔ 

سینڈ کرے کہ نہیں ۔۔ کرے کہ نہیں ۔۔ 

اچانک کمرے کا دروازہ کھلا تھا ۔۔ اور اس سے سینڈ کا بٹن دب گیا ۔۔۔ 

" اوہ شٹ ۔۔ شٹ ۔۔۔ " 

وہ لب بھینچے ۔۔۔ اب سامنے کھڑے اپنے بھائی کو دیکھ رہا تھا ۔۔ جبکہ اقبال سوالیہ نظروں سے اسے دیکھ رہے تھے ۔۔ 

" میں دیکھنے آیا تھا کہ پین تو نہیں ہو رہا ۔۔ " 

" بھائی آپ بھی ناں ۔۔ " 

وہ سر تاسف سے ہلاتا ۔۔۔ پھر سے اپنے ٹائپ ہوئے میسج کو دیکھا جو سینڈ ہو چکا تھا سجل کو ۔۔

،💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

صبح آنکھ کھلتے ہی ۔۔ اس نے موبائل چیک کیا تھا ۔۔ 

اور شاہ ویز کا میسج دیکھ کے اس کی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ 

وہ لب دانتوں تلے دبائے ۔۔ کچھ دیر اس کے میسج کو دیکھتی ۔۔ رپلائی کا سوچتی رہی ۔۔ 

جب اچانک افسون اس کے قریب ہی بیڈ پہ ۔۔ دھڑام سے گری تھی ۔۔ موبائل چھوٹ کے بیڈ پہ گرا تھا ۔۔

" افسون انسان بنو گی ؟؟" 

سجل نے اسے گھورا تھا ۔۔۔ جبکہ وہ  ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" نہیں ۔۔ " 

"ایک تو تمہاری سمجھ نہیں آتی مجھے ۔۔ نہ تمہارے غصے کا پتہ چلتا نہ ہنسی کا ۔۔۔" 

سجل اس کی طرف گھومی تھی ۔ ۔  افسون مسکراتی آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" بابا آتے ہیں ۔۔ مجھے ساتھ لگاتے ہیں۔ ۔ پیار سے سمجھاتے ہیں اور میں پھر سے ڈھیٹ والی افسون بن جاتی ہوں ۔.." 

سجل مسکرا پڑی تھی ۔۔ 

" خوش رہا کرو ۔۔ ہنسا کرو ۔۔ " 

" اوہم ۔۔ کون سا کسی کو میری پرواہ ہے ۔۔ " 

وہ کندھے اچکا کے ۔۔ منہ بنا کے بولی تھی ۔۔ 

" مما ایسے بی ہیو کرتی ہے ۔۔ جیسے میں نے کہا تھا کہ مجھے اس دنیا میں لے آؤ پلیز ۔۔۔ ایک عدد فیانسی ہے ۔۔۔ جو مجھے گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ بہن ہے ۔۔ جو مسکرا کے میری ہر شیطانی میں میرا ساتھ دیتی ہے ۔۔۔ اور ایک عدد بھائی ہے ۔۔۔ جو میری جان ہے ۔۔ بٹ سجل پھر بھی مجھے لگتا جیسے میں سب جیسی نہیں ہوں ۔۔۔ عجیب ہوں ۔۔۔ ہنستی ہوں ۔۔۔ بہت بولتی ہوں ۔۔ گالیاں دیتی ہوں ۔۔ اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتی ہوں ۔۔ بٹ سجل اس میں میرا کیا قصور ؟؟ میں ہوں ہی ایسی ۔۔۔ کیا میں بری ہوں ؟؟ کیا میں غلط ہوں ؟؟" 

سجل اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" ہاں بری ہو تم اور غلط بھی ۔۔ جانتی ہو کیوں ؟؟ کیونکہ تم وہی سوچتی ہو جو سوچنا چاہتی ہو ۔۔ اذکان تمہیں چاہتا ہے ۔۔ کھبی اس کی آنکھوں میں محبت نہیں دیکھی اپنے لیے ؟؟" 

افسون ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" محبت تو نہیں دیکھی ۔۔ بس گھورتا ہی رہتا ہے ۔۔ جیسے مجھے کھا جائے گا ۔۔ اب افسون تو افسون ہے ۔۔۔ وہ سجل یا منگل تو نہیں بن سکتی ناں ۔۔ " 

سجل اس کے بال سنوارنے لگی ۔۔ 

" تم افسون ہو ۔۔ بےحد خوبصورت ۔۔ بےحد شرارتی ۔۔ پتہ ہے تم میں کیا ہے جو مجھ میں نہیں ہے ؟؟ تمہارا یہ ڈمپل۔ ۔ جو کسی کے دل میں بھی گدگدی کر سکتا ہے۔ ۔  " 

" تو تو ایسے بات کرتی ہے جیسے میرا ہیرو ہے تو ۔۔ " 

افسون نے اس کی بات ہنسی میں اڑائی تھی ۔۔ سجل بھی تاسف سے سر ہلاتی ہنس پڑی تھی ۔۔ 

افسون بیڈ سے نیچے اتری تھی ۔۔۔ 

" لیڈیز اینڈ لیڈیز ۔۔ میں ہوں آپ کی برٹیش ایشین دولھن ۔۔۔ افسون ۔۔ جو وہاں بلکل نہیں گئی ۔۔ جو یہاں رہتی آ رہی ہے ہمیشہ سے ۔۔ " 

سجل کو اس کی ایکٹنگ پہ ہنسی تھی ۔۔ 

" ویسے کیا ہوگا اگر عین نکاح کے وقت ۔۔ دولھن ہی غائب ہو ۔۔۔ شور اٹھے ۔۔ دولھن بھاگ گئی ۔۔ ارے دولھن بھاگ گئی ۔۔۔" 

اس کی بات پہ ۔۔ سجل نے لب بھینچے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" پھر دولھن کی بہن بنے گی دولھن ۔۔ " 

" تمہارے تیور مجھے ٹھیک نہیں لگ رہے افسون ۔۔ کیا کرنے والی ہو تم ۔۔ " 

سجل شک بھری آنکھوں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ کندھے اچکا گئی ۔۔ 

" مجھے روزہ لگ رہا ہے ۔۔ " 

رخ موڑ کے ۔۔ وہ مرر میں اپنا عکس دیکھنے لگی ۔۔ جبکہ سجل اس کی پشت گھور رہی تھی ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

" مما پلیز بس کر دیں ۔۔ کیا ہو گیا ہے آپ کو ۔۔ ؟؟ رخصتی نہیں ہو رہی ۔۔ نکاح ہی ہے بس ۔۔ " 

تسنیم جو بار بار اس کے لئے سوٹ سیلیکٹ کر رہی تھی ۔۔ جب اذکان جھنجھلایا تھا ۔۔۔ 

" چپ رہو تم ۔۔ دیکھو بتا رہی ہوں تمہیں ۔۔ اگر میری بچی کی آنکھوں میں ایک آنسو بھی آیا ۔۔ تو میں خود تمہیں ماروں گی ۔۔ " 

تسنیم اسے گھوریوں سے نواز رہی تھی ۔۔ اذکان نے انھیں لب بھینچے دیکھا تھا ۔۔ 

" مما آپ بھی کمال ہی کرتی ہے ۔۔ آپ کی نازوں پلی بہو کا دل میں توڑ سکتا ہوں ؟؟ وہ مجھے توڑ نہ دیں اوپر سے پھینک کے ۔۔ " 

آئلین بےساختہ ہنس پڑی تھی ۔۔

" آپ دونوں ماں بیٹا ۔۔۔ افف کمال لگ رہے ہو ۔۔ " 

اذکان انھیں گھورنے لگا ۔۔۔

" آپ نے بھی کچھ کہنا ہوگا اپنی لاڈلی کے متعلق ۔۔ " 

" بلکل نہیں ۔۔ کیونکہ مجھے یقین ہے میرا بچہ ۔۔ اپنی ہونے والی بیوی سے بےحد محبت کرتا ہے ۔۔" 

آئلین نفی میں سر ہلاتی ۔۔ مسکرا کے بولی تھی ۔۔۔ 

" یہ محبت مجھے کیوں نہیں نظر آتی ۔۔ جو سب کو نظر آ رہی ہے ۔۔۔؟؟" 

اذکان نظریں چراتا ۔۔ منہ بنا کے بولا تھا ۔۔ 

" ادھر آؤ ۔۔ " 

وہ اسے لیے ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے لائی تھی ۔۔ 

" تمہاری آنکھیں بولتی ہے میرے بچے ۔۔ یہ جو بار بار افسون جو دیکھ کے ۔۔ اسے سوچ کے جو چمک آتی ہے ناں ان آنکھوں میں ۔۔ اس سے پتہ چل جاتا ہے ۔۔ تمہارے دل کا حال ۔۔ " 

ائلین مسکرا کے بتا رہی تھی ۔۔ 

" بس اکڑ بہت ہے اس میں ۔۔ سیدھے منہ کھبی اس سے بات نہیں کرتا ۔۔ تبھی وہ بھی غصہ کر جاتی ہے ۔۔ " 

تسنیم اب بھی غصہ تھی شاید ۔۔ اذکان نے لب بھینچے اپنی ماں کو دیکھا تھا ۔۔ 

" مما کیامسلہ ہے ؟؟" 

" یہ تو تم بتاؤ ۔۔ کیا مسلہ ہے ؟؟ افسون کیوں کترا رہی ہے تم سے ۔۔ ؟ کیا کہا ہے تم نے اسے جو وہ ناراض ہے ؟؟" 

تسنیم کی بات پہ ۔۔ اذکان نے آئلین کو دیکھا تھا ۔۔ تو وہ مسکرا پڑی تھی ۔۔ 

" آپی ۔۔۔ نکاح ہونے دیں ۔۔ دونوں سیدھے ہو جائے گیں ۔۔۔ " 

" میں ہاسپٹل جا رہا ۔۔ " 

وہ آگے بڑھا تھا ۔۔ 

" ٹائم پہ آ جانا ۔۔ یہ نہ ہو سب سونے چلے جائیں انتظار کرتے کرتے ۔۔ " 

تسنیم کی بات پہ وہ پھر سے لب بھینچ گیا ۔۔ لیکن ائلین نے اسے اشارے سے جانے کو کہا تھا اور وہ بھی آگے بڑھ گیا ۔۔۔ 

باہر آ کے ۔۔ اس کی نظر ساتھ والے لان میں گئی تھی ۔۔ جہاں آشان ۔۔۔ اپنی ننھے ہاتھوں میں ۔۔ بہت سے پھول لیے ۔۔ افسون کے بالوں میں لگا رہا تھا ۔۔ 

جبکہ وہ مسکراتی آنکھوں سے ۔۔ آشان کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" آنی آپ پری لگ رہی ہے ۔۔ " 

افسون ہنس پڑی تھی ۔۔ جبکہ آشان نے اس کے ڈمپل کو ۔۔ اپنی ننھی انگلی سے چھوا تھا ۔۔ 

" یہ میرا کیوں نہیں بنتا ۔۔ مجھے بھی چاہئیے ۔۔۔" 

" چلو ڈمپل ۔۔ میرے کیوٹ سے بوائے کے گال پہ جاؤ ۔۔۔ " 

افسون نے ہنستے ہوئے کہا تھا اور نظر بےساختہ سامنے اٹھی تھی ۔۔ جہاں اذکان ۔۔ دنیا جہان سے بےخبر کھڑا اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

افسون کو ان نظروں کے حصار سے ۔۔ اپنی دھڑکنیں پاگل ہوتی محسوس ہوئی تھی ۔۔ 

اس کے مسکراتے لب سکڑے تھے ۔۔ اور رخ بھی موڑ گئی تھی ۔۔ 

' یہ مولوی صاحب اب کیوں گھور رہا ۔۔ پھر کون سے غلطی پکڑنے جا رہا میری ۔۔ ' 

اس نے منہ بنا کے سوچا تھا ۔۔ اس کی حرکت پہ اذکان کے لب ہلکا سا مسکرائے تھے ۔۔ 

' پورے حق سے ۔۔ جب تم میری ہو جاؤ گی افسون ۔۔ تب لمحہ لمحہ اپنی فیلنگز بتاؤں گا ۔۔ تمہاری ساری ناراضگی دور کر کے ۔۔۔ تم میں اپنی محبت بھر دوں گا ۔۔ ' 

وہ سوچ رہا تھا ۔۔ جب افسون پھر سے ۔۔ مڑ کے اسے دیکھنے لگی ۔۔ اسے اب بھی یونہی کھڑے دیکھ کے ۔۔ وہ جزبز ہی ہوئی تھی ۔۔ 

" آشان بیٹا ۔۔۔ جا کے اپنے ماموں سے کہو ۔۔ منہ بند کریں مکھی چلی جائے گی ۔۔ " 

افسون کی آواز اتنی تھی کہ وہ سن چکا تھا ۔۔ 

" آشان اپنی پھوپھو سے کہو۔۔ میں ماموں نہیں ۔۔ پھوپھا ہوں آپ کا ۔۔ " 

افسون نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ جبکہ وہ سر جھٹک کے ۔۔ اب جا چکا تھا ۔۔ 

آگ جو لگا چکا تھا اپنی بات سے ۔۔ اب شام تک افسون نے اپنا غصہ ۔۔ دس جگہ تو اتار ہی دینا تھا ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜

صاحبہ نے کوئی فائل چیک کرتے احد کو ایک عدد گھوری سے نوازا تھا ۔۔ 

" بدتمیز ۔۔۔ " 

زیر لب بڑبڑاتی ۔۔ وہ افشین کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" ارے بیٹا ۔۔ تم تیار نہیں ہوئی ؟؟ آفس نہیں جانا ؟؟" 

افشین اسے دیکھ کے ۔۔ پوچھنے لگی ۔۔ 

" ارے نہیں مما ۔۔ اتنا سارا کام ہے آج تو ۔۔ ہماری افسون اور اذکان بھائی کا نکاح ہے ۔۔ کیسے ممکن ہے کہ میں تمہاری میں حصہ نہ لوں ۔۔ " 

اس نے لاڈ سے کہا تھا ۔۔ افشین نے مسکرا کے اسے پیار کیا تھا ۔۔ 

" میری بچی ۔۔ بس اب تم آ گئی ہو ۔۔ اب سکون ہے مجھے ۔۔ " 

" چلئیے بتائیے کیا کیا کرنا ہیں ہمیں ؟؟" 

وہ کن اکھیوں سے ۔۔ احد کو دیکھ کے ۔۔ افشین سے کہنے لگی ۔۔ وہ جو مکمل اسے نظرانداز کر رہا تھا ۔۔ اور اسے بےچینی ہو رہی تھی ۔۔ 

تبھی پھر سے مخاطب ہوئی تھی افشین سے ۔۔ 

" مما ۔۔ کون سا ڈریس میرا بیسٹ رہے گا آج کے فنکشن کے لئے ؟؟" 

" ارے ۔۔ پرانا ڈریس کیوں ؟؟ تم بھی جا کے نیو ڈریس لے لو اپنے لئے ۔۔ تسنیم افسون کے ساتھ جا رہی ہے ۔۔ تم بھی جانا ۔۔ " 

افشین مصروف انداز میں کہہ رہی تھی ۔۔ جبکہ صاحبہ کن اکھیوں سے ابھی بھی احد کو ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" اچھا دیکھتی ہوں مما ۔۔ ابھی تو بہت سے کام ہیں ۔۔ شام تک ٹائم ملا تو چلی جاؤں گی ۔۔ " 

احد جو اسے ہی سن رہا تھا ۔۔ زیر لب مسکرا رہا تھا ۔۔ 

" اوکے مما جا رہا ہوں میں ۔۔ " 

وہ اٹھتے ہوئے بولا تھا ۔۔ 

" اچھا بیٹا شام کو جلدی آنا ۔۔ "

افشین نے اسے یاد دہانی کرائی تھی ۔۔ جبکہ وہ اثبات میں سر ہلاتا جا چکا تھا ۔۔ 

افشین کی نظر صاحبہ پہ گئی تھی ۔۔ جو چہرے پہ اداسی لیے ۔۔ اسی طرف دیکھ رہی تھی جہاں سے ابھی احد گیا تھا ۔۔ 

افشین نے مسکرا کے اس کا چہرہ اپنی طرف کیا تھا ۔۔ 

" شام کا انتظار کرو تم ۔۔ ایسا تیار کروں گی تمہیں ۔۔ کہ وہ خود ہی ۔۔ تم سے بات کرنے کے بہانے ڈھونڈے گا ۔۔۔ " 

" اور اگر پھر بھی ایسے ہی منہ بنائے رہا تو ؟؟"

وہ اداسی سے بولی تھی ۔۔ جبکہ افشین مسکرا پڑی تھی ۔ 

" مت بھولو میں بھی افسون کی ماں ہوں ۔۔ کچھ ڈرامہ کوئین میں بھی ہوں ۔۔ " 

ان کے انداز پہ ۔۔صاحبہ ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" بس میری سجل معصوم سی ہے ۔۔ دعا کرو اللہ اس کے نصیب اچھے کریں ۔۔ بےحد اچھا انسان اس کا نصیب بنے ۔۔ جو اسے بےحد خوش رکھے ۔۔ " 

صاحبہ ان کے ساتھ لگی تھی ۔۔ 

" ایسا ہی ہوگا ۔۔ ہماری افسون کی طرح ۔۔ سجل بھی بےحد اچھے نصیبوں والی ہوگی ۔۔ " 

" انشاء اللہ ۔۔ " 

افشین نے مسکرا کے کہا تھا اور پھر اپنے کاموں کی طرف متوجہ ہوئی تھی ۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

سجل کا میسج دیکھ کے ۔۔ وہ دیر تک ہنستا رہا تھا ۔۔ 

" پین کلر چاہئیے یا کسی سائیکاٹرسٹ کی ضرورت پڑنے والی ہے ؟؟" 

اور پھر کچھ سوچ کے اس نے میسج دیا تھا ۔۔ 

" آپ کا اشارہ تو محترمہ افسون کی طرف تو نہیں ؟؟ جو میرے دماغ کی کچھڑی بناتے بناتے رہ گئی تھی ۔۔ " 

سجل جو ابھی ابھی پیشنٹ کو دیکھ کے ۔۔ باہر نکلی تھی روم سے ۔۔ جب میسج ٹون پہ ۔۔ اس نے موبائل دیکھا تھا ۔۔ اس کے لب مسکرائے تھے ۔۔ 

" مجھے تو اذکان پہ رحم آ رہا ہے ۔۔ ویسے آج شام افسون اور اذکان جا نکاح ہے ۔۔۔" 

شاہ ویز نے آبرو اچکا کے میسج کو دیکھا تھا ۔۔ 

" مطلب میرا دل ٹوٹنے والا ہے ۔۔ " 

سجل اس کا میسج دیکھ رہی تھی جب دوسرا میسج آیا تھا ۔۔ 

" چلو سیکنڈ آپشن بھی ہے ڈاکٹر سجل ۔۔ ٹوینز کا یہی فائدہ ہے ۔۔۔ ایک دل توڑ دے ۔۔ دوسرا آپشن موجود ہوتا ۔۔ اس کی ٹوین سسٹر ۔۔ " 

سجل نے پہلے گھورا تھا موبائل کو اور پھر ہنس پڑی تھی ۔۔ سر جھٹک کے ۔۔ اس نے موبائل اپنی شرٹ پاکٹ میں ڈال دیا تھا ۔۔ 

اورباہر لان کی طرف اس کے قدم بڑھ رہے تھے ۔۔ 

ادھر شاہ ویز کچھ دیر ۔۔ اس کے میسج کا انتظار کرتا رہا ۔۔ اور پھر سر جھٹک کے ۔۔ اسکے نمبر پہ کال کرنے لگا ۔۔ جو ریسیو بھی ہو گئی تھی ۔۔ 

" خیریت مسٹر شاہ ۔۔؟؟" 

" نائس شارٹ فارم میرے نام کا ۔۔ " 

شاہ ویز کا لہجہ شرارتی تھا ۔۔ سجل بھی  مسکرا دی تھی ۔۔ 

" شکریہ ۔۔۔ " 

دونوں طرف خاموشی چھائی تھی کچھ دیر ۔۔ جسے شاہ ویز نے ہی توڑا تھا ۔۔ 

" میں سوچ رہا تھا کہ ان دونوں کے بیچ ولن کا رول پلے کروں ۔۔ پھر تمہارا سوچ کے رک گیا ۔۔۔ " 

" میرا کیوں ؟؟" 

سجل حیران ہوئی تھی ۔۔ جبکہ وہ مسکرا پڑا تھا ۔۔ 

" مجھے آپ سے ٹریٹمنٹ کروانی ہے ناں ۔۔ اپنے ٹوٹے بکھرے دل کا ۔۔ " 

" میں انجکشن بہت اچھے سے لگاتی ہوں ۔۔ " 

سجل نے اسی کے انداز میں کہا تھا ۔۔ 

" آج تک مجھے انجکشن کھبی اتنا اچھا نہیں لگا تھا ۔۔ جتنا آج اچھا لگ رہا " 

اس کے انداز پہ ۔۔ سجل بےساختہ ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" دن میں کتنی دفعہ فلرٹ کرتے ہیں آپ ؟؟" 

" ارے ۔۔ یہی کوئی تین سال پہلے فلرٹ کرنا چھوڑ چکا ہوں میں ۔۔ آپ بلیم نہ کریں مجھ پہ ایسا کچھ ۔۔ " 

وہ روٹھے لہجے میں کہنے لگا ۔۔ اس کے موبائل پہ کال آنے لگی دوسری ۔۔ سجل نے چونک کے دیکھا تھا ۔۔ 

" اچھا مما کی کال آ رہی ہے ۔۔ میں ان سے بات کر لوں ۔۔ " 

" مطلب میں کال بند کردوں؟؟"

" ایسا ہی کچھ سمجھ لیں مسٹر شاہ ۔۔ "۔

سجل کے انداز پہ ۔۔ وہ مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" اوکے ٹیک کئیر ۔۔ اینڈ مس می پلیز " 

سجل مسکرا کے کال ڈسکنیکٹ کر گئی تھی اور اب اپنی مما کو کال کر رہی تھی اور جانتی تھی کہ پریشان ہو رہی ہوگی ۔۔ اور اسے جلدی آنے کا کہہ رہی ہوگی ۔۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

افشین اور تسنیم تو ایسے بڑھ چڑھ کے ۔۔ نکاح کی تیاریاں کر رہی تھی ۔۔۔ 

جیسے دنیا میں تو اس سے زیادہ ضروری کام تو کوئی رہا ہی نہیں تھا ۔۔ 

" ارے افشین ۔۔ میں تو کہتی ہو آئلین کو اچھا میک اپ آتا ہے ۔۔ تم سے کہوں گی افسون کا میک اوور کرنے کو ۔۔ تو بچی کو گھور گھور کے ۔۔ اس کا خون ہی خشک کردو گی ۔۔ میں آئلین سے کہتی ہوں کہ افسون کا میک اوور کر دیں ۔۔ " 

افشین نے گھور کے اپنی بہن کو دیکھا ۔۔ 

" دشمن ہی بنا دیا ہے تم نے تو مجھے افسون کا ۔۔ " 

تسنیم کو ہنسی آئی تھی ۔۔ 

" بس میں نہیں چاہتی کہ آج کے اس خوبصورت موقع پہ ۔۔ میری بچی پریشان ہو یا اداس ہو ۔۔ " 

افشین نے منہ بنایا تھا ۔۔ 

" ہاں جیسے میں تو اس کی کھال ادھیڑ کےرکھ رہی ۔۔ "

صاحبہ ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" آپ دونوں کتنی کیوٹ ہو ۔۔۔ کاش میری بھی کوئی سسٹر ہوتی " 

صاحبہ نے بےحد پیار سے انھیں دیکھتے کہا تھا ۔۔ 

" افسون اور سجل بھی تو تمہاری بہنیں ہیں میری جان ۔۔ " 

افشین نے مسکرا کے اپنی بہو کو دیکھا تھا ۔۔ 

" ہاں بلکل ۔۔ " 

صاحبہ نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔..

" اچھا جلدی جاؤ ۔۔ تم بھی تیار ہو جاؤ ۔۔ مہمان آتے ہی ہونگیں ۔۔ " 

افشین نے صاحبہ کو وہاں سے ۔۔ کمرے میں بھیجا تھا ۔۔ جب سجل بھی آ گئی تھی ہاسپٹل سے ۔۔ 

" میں آ گئی ۔۔۔ واؤ " 

اس نے بےحد دلچسپی سے ۔۔ لاونج کی تیاری کو دیکھا تھا ۔۔ 

" مما ڈس از سو بیوٹی فل ۔۔ " 

" ہماری بچوں کی طرح ۔۔ " 

تسنیم نے مسکراتے ہوئے کہا تھا ۔۔۔ 

باہر لان میں لائٹنگ کا انتظام ہو رہا تھا ۔۔۔ جسے طفیل احمد دیکھ رہے تھے ۔۔۔ 

تیاریاں ایسے زور و شور سے ہو رہی تھی ۔۔ کہ سب ہی کسی نہ کسی کام میں مگن تھے ۔۔ 

" بی بی جی ۔۔ میں نے ساری جگہ کی صفائی کردی ۔۔ " 

کریمہ بوا بھی کچن میں آ گئی تھی ۔۔

" اچھا ہے چلو باقی کا کام دیکھتے ہیں ۔۔ " 

جبکہ کمرے میں بیٹھی افسون ۔۔ خود کو ڈریسنگ ٹیبل کے شیشے میں دیکھ رہی تھی ۔۔ 

خود کو دیکھتی ۔۔ عجیب عجیب سے منہ بنا رہی تھی ۔۔ 

اور پھر گہرا سانس لیا تھا ۔۔۔

" اففففف ۔۔۔ بابا آپ کی یاد آ رہی ہے بہت زیادہ ۔۔۔ آپ میرے ساتھ ہوتے ابھی ۔۔ تو آپ کے کندھے پہ سر رکھ کے ۔۔ ڈھیر سارا رو کے ۔۔ اپنے دل کی باتیں بتاتی آپ کو ۔۔ وہ باتیں جنہیں یہاں کوئی سمجھتا ہی نہیں ۔۔ نہ سمجھنا چاہتا ہے کوئی ۔۔۔ " 

اس نے نظریں پھیر کے ۔۔۔ بیڈ پہ رکھے اپنے نکاح کے ڈریس کو دیکھا تھا ۔۔۔ 

جسے تسنیم نے بےحد چاہ سے ۔۔۔ شہر کے مہنگے ترین بوتیک سے دلوایا تھا ۔۔۔ 

ساتھ میں میچنگ جیولری ۔۔۔ سینڈلز اور کلچ بھی رکھا ہوا تھا ۔۔۔ 

" چوڑیاں ۔۔ " 

اس نے ہاتھ بڑھا کے ۔۔ نرمی سے ان چوڑیوں پہ ہاتھ پھیرا تھا ۔۔ 

' پتہ کیا افسون ۔۔ اذکان کو چوڑیاں بہت پسند ہیں ۔۔ ہاتھ بھر بھر کے پہننا ۔۔۔ ' 

تسنیم کی کہی بات یاد آئی تھی ۔۔ تو اس نے جلدی سے ہاتھ پیچھے کھینچ لیا ۔۔ اور نظریں بھی پھیر دی ۔۔۔ 

دل کی تیز ہوتی دھڑکن کو سنبھالتی ۔۔۔ وہ اب خود کو مرر میں دیکھنے لگی ۔۔ 

' یہ رنگ تم پہ بہت جچتا ہے افسون ۔۔ اور یہ کلر اذکان کو بھی پسند ہے ۔۔۔ میں چاہتی ہوں کہ آج میری بیٹی مکمل اذکان کی پسند کے رنگ میں ڈھل کے ۔۔۔ اپنے اس خوبصورت موقع کو مزید خوبصورت بنائے ۔۔۔ تم دونوں خوش رہو ۔۔ ایک ساتھ ہمیشہ ۔۔ ' 

تسنیم کی باتیں اس کے دماغ میں گونجی تھی ۔۔ اور آنسو اس کی گال پہ پھسلا تھا ۔۔ 

جسے اس نے بےدردی سے  صاف کیا تھا ہاتھ کی پشت سے ۔۔ 

" لیکن خالہ جانی ۔۔ مولوی صاحب کو میں نہیں پسند ۔۔ آپ سب کیوں نہیں سمجھتی ۔۔۔ " 

وہ خود سے بڑبڑاتی ۔۔ سامنے کھڑکی کو دیکھنے لگی ۔۔ اور پھر اپنی چادر اٹھا کے ۔۔ وہ بالکونی کی طرف بڑھی تھی ۔۔۔ 

اندھیرا پھیل چکا تھا ۔۔ مہمان سارے افطاری میں مصروف تھے ۔۔ باہر لان میں اس وقت کوئی نہیں تھا ۔۔۔ 

اس نے چاروں طرف نظریں دوڑائی ۔۔ پورا لان رنگ برنگی روشنیوں سے جگمگا رہا تھا ۔۔  اس نے اپنے لب بھینچے تھے ۔۔ 

" میں چلی جاؤں ۔۔ یہی بہتر ہے ۔۔ سب کے لیے ۔۔ لیکن جاؤں گی کہاں ۔۔ ؟؟ "

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

ڈریس پہن کے ۔۔۔ وہ کچھ سوچتی باہر آئی تھی ۔۔ 

جہاں احد تیار ہو رہا تھا ۔۔۔ کاٹن کے وائٹ شلوار قمیص میں ملبوس ۔۔۔ وہ بےحد ڈیشنگ لگ رہا تھا ۔۔۔ 

پرفیوم لگاتا ۔۔ وہ ڈریسنگ ٹیبل کے مرر میں ۔۔۔ صاحبہ کا عکس دیکھ چکا تھا ۔۔ جو اسی کے لائی ساڑھی میں قیامت ڈھا رہی تھی ۔۔ 

صاحبہ کچھ سوچ کے ۔۔۔ ڈریسنگ ٹیبل کے قریب آئی تھی ۔۔۔ احد اس پہ ایک نظر ڈالتا ۔۔ تھوڑا سائیڈ پہ ہوا تھا ۔۔ 

اب اپنی گھڑی پہن رہا تھا ۔۔ جبکہ صاحبہ لب دانتوں تلے دبا کے ۔۔۔ اپنے بلاؤز کے پشت کی زپ بند کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

لیکن ہاتھ نہیں پہنچ پا رہا تھا ۔۔ 

" اففف ۔۔ " 

اس نے جھنجھلا کے گہرا سانس لیا تھا ۔۔۔ جبکہ احد نے اس کی نظر آتی ۔۔ دودھیا رنگت کی پشت سے نظریں چرانے کی ناکام کوشش کی تھی ۔۔ 

اور پھر کچھ سوچ کے ۔۔ اس نے ہاتھ آگے بڑھایا تھا ۔۔۔ وہ جو دھیان سے زپ بند کرنے کا سوچ رہا تھا ۔۔۔ 

بےدھیانی میں اس کی انگلیاں ۔۔۔ صاحبہ کی پشت سے مس ہوئی تھی ۔۔ ا

جو صاحبہ کی دھڑکنیں مدھم کر گئی تھی ۔۔ اس مبہم لمس کو ۔۔ صاحبہ نے اپنی روح میں اتارا تھا جیسے ۔۔ 

احد تیزی سے پیچھے ہوا تھا ۔۔۔ اور رخ موڑ کے اپنے شوز پہننے لگا ۔۔ جبکہ صاحبہ دھڑکتے دل کے ساتھ ۔۔ اسے کن اکھیوں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

اس کے لب ہلکا سا مسکرائے تھے ۔۔ 

" تھینک یو ساڑھی کے لئے ۔۔ مما کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ " 

اس کی بات ادھوری رہ گئی تھی ۔۔ کب احد اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تھا ۔۔۔ 

" لاج رہے سب کے بیچ تمہارا ۔ تبھی لا کے دیا ہے ۔۔  کچھ اور نہ سمجھنا ۔۔ " 

وہ لب بھینچے اپنی بات کہہ کے ۔۔ دروازے کی طرف مڑا تھا ۔۔ 

" احسان ہے تمہارا ۔۔ " 

صاحبہ نے جل کے کہا تھا ۔۔ 

" یہی سمجھ لو ۔۔ سود سمیت اتارنا میرا یہ احسان ۔۔ " 

اپنی بات کہہ کے ۔۔ وہ کمرے سے نکل چکا تھا ۔۔ جبکہ صاحبہ غصے سے ۔۔ خود کو مرر میں دیکھنے لگی ۔۔ 

" بدتمیز ۔۔۔ اسٹوپڈ ۔۔ "

وہ بڑبڑاتی ۔۔ اپنا غصہ کم کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

لان سے ہوتی ۔۔ وہ گھر کے پچھلی سائیڈ کی طرف جا رہی تھی ۔۔ 

اس کا ارادہ بیسمنٹ میں جانے کا تھا ۔۔ 

جہاں اسے صبح تک رہنا تھا ۔۔۔ دل پہ بھاری بوجھ سا تھا ۔۔ بار بار کچھ غلط ہو جانے کا احساس بڑھتا جا رہا تھا ۔۔ 

لیکن وہ خود کو تسلی دیتی ۔۔ چلی جا رہی تھی ۔۔ کہ وہ کچھ اچھا ہی کرنے جا رہی ہے ۔۔ اور کل صبح سب ٹھیک بھی ہو جائے گا ۔۔۔ 

جب اچانک وہ کسی کے کشادہ سینے سے ٹکرائی تھی ۔۔ 

نظریں اٹھا کے جو دیکھا ۔۔ تو اذکان لب بھینچے ۔۔۔ سرد نظروں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" ک ۔۔۔ کیا ہے ؟؟ " 

وہ بوکھلا کے پیچھے ہوتی کہنے لگی ۔۔ سفید کرتے میں ۔۔۔ کہنیوں تک اپنی آستینیں فولڈ کیے ۔۔ اپنی مخصوص کلون کی خوشبو میں بسا ۔۔ وہ بےحد ڈیشنگ بھی تو لگ رہا تھا ۔۔ 

افسون اس کی شخصیت سے نظریں چرا گئی تھی ۔۔۔ 

" نکاح بھی دھوکے سے سجل سے کروانا چاہ رہی ہو ؟؟ جیسے اینگجمنٹ کروا چکی تھی ۔۔ " 

اس کے سرد لہجے پہ ۔۔ افسون نے حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔۔ زبان جیسے تالوں سے چپک گئی تھی ۔۔ 

وہ کہتی بھی اب تو کیا کہتی ۔۔ 

" تمہیں کیا لگا تھا افسون فرحان شاہ ۔۔ کہ مجھے پتہ نہیں لگے گا کہ میرے پہلو میں بیٹھی ۔۔ یہ دولھن کون ہے ؟؟ افسون ہے یا سجل ؟؟ " 

اس کا لہجہ مزید سرد ہو گیا تھا ۔۔ 

" بچپن سے جس لڑکی کو میں دیکھتا آ رہا ہوں ۔۔ جس کے ہر انداز ۔۔ ہر احساس سے میں واقف ہوں ۔۔ جس کی خوشبو تک میری سانسوں میں بسی ہے ۔۔۔ جسے تنہائی میں ۔۔۔ اپنی محبت کے ہر رنگ ۔۔۔ ہر سانچے میں بارہا ڈھالا ہے ۔۔۔ اس کی جگہ کوئی اور آ کے بیٹھ جائے گی اور میی محسوس بھی نہیں کر پاؤں گا ۔۔۔ اتنا بےوقوف سمجھ رکھا ہے مجھے ۔۔ " 

اذکان نے آگے بڑھ کے اس کا بازو جکڑا تھا ۔۔ جبکہ افسون جو حیرت سے اس کی باتیں سن رہی تھی ۔۔۔ اب اپنا بازو چھڑانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ اسے یقین نہیں کرنا تھا ان الفاظ کا ۔۔۔

" آپ کو ویسے بھی سجل پسند ہے ۔۔ بار بار یہی تو کہا ہے آپ نے ۔۔ کہ کاش میں سجل جیسی ہوتی ۔۔ " 

اس کی آواز نہ چاہتے ہوئے بھی بھرائی تھی ۔۔ جب اذکان نے جھٹکے سے کھینچ کے ۔۔ اسے اپنے قریب کیا تھا ۔۔ 

" لیکن تم افسون ہو ۔۔ تمہیں کیا لگا تھا کہ اتنا بڑا دھوکا دو گی مجھے اور میں تمہیں ایسے ہی کھلم کھلا اپنی من مانی کرنے چھوڑ دوں گا ؟؟ جس طرح سے میں ٹوٹا تھا اس لمحے ۔۔ جس طرح سے میری محبت ۔۔۔ میری فیلنگز کی تذلیل ہوئی تھی ۔۔ بدلہ تو بنتا تھا ۔۔ اور تبھی بار بار میں تمہیں سجل سے کمپیئر کرتا رہا ۔۔ تاکہ تمہیں بھی تو احساس ہو کہ دل کا ٹوٹنا کیا ہوتا ہے ۔۔ " 

افسون غصے سے اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" جھوٹ بول رہے ہیں آپ ۔۔۔ بار بار محبت کا نام نہ لیں آپ ۔۔ اور یہ کیسی باتیں کر رہے ہیں آپ مجھ سے ۔۔۔ پیچھے ہٹئیے مجھے آپ سے نہ بات کرنی ہے نہ کوئی نکاح کرنا ہے ۔۔ اور ضروری نہیں آپ خالہ جانی کی خواہش کے لئے ۔۔۔ " 

" ہشششش بہت بولتی ہو تم " 

اذکان نے اس کی لبوں پہ ۔۔ اپنی شہادت کی انگلی رکھ کے ۔۔ اسے چپ کرایا تھا۔ ۔ 

افسون کی دھڑکنیں اس لمحے ۔۔۔ پل بھر کے لئے منتشر ہوئی تھی ۔۔۔ کھبی مدھم کھبی تیز ہوتی دھڑکنوں سے ۔۔ نظریں چراتی ۔۔۔ وہ اذکان سے بھی نظریں چرا گئی۔ ۔ 

" مجھے آ ۔۔ آپ سے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔ " 

" بات نہیں کرتے ۔۔ نکاح کرتے ہیں ۔۔ "

وہ سرگوشی میں کہنے لگا ۔۔ افسون غصے سے اسے گھورتی ۔۔ خود کو اس کی گرفت سے دور کرنے لگی ۔۔ لیکن ناکام ہی رہی ۔۔ 

" مجھے آپ سے کوئی نکاح نہیں کرنا ۔۔ " 

" وہ تو تمہارے اچھے بھی کریں گے ۔۔ " 

اذکان نے دانت پیستے کہا تھا ۔۔ 

" تم سے ابھی بدلہ رہتا ہے ۔۔ اینگجمنٹ والی حرکت کا ۔۔ " 

افسون اسے گھور رہی تھی ۔۔ 

" آ گئے ناں اپنی اصلیت پہ ۔۔ بدلہ کس بات کا لینا ہے جب میں نکاح ہی نہیں کرنا چاہتی آپ سے ۔۔ " 

" بہت شوق ہے ناں تمہیں ۔۔ فورسڈ میرج بیسڈ ناولز پڑھنے کا ۔۔ " 

اذکان اس کی آنکھوں میں دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" آپ ۔۔۔ آپ میرا روم چیک کرتے ہیں ؟؟" 

افسون کو صدمہ لگا تھا ۔۔ 

" ہاں تو 

British Asian Bride ۔۔۔

جو ٹھہری تم ۔۔ " 

وہ زیر لب مسکراتا کہہ رہا تھا جبکہ افسون کی آنکھوں میں بےیقینی تھی اب ۔۔۔

" چلو اندر جا کے جلدی تیار ہو ۔۔ نکاح لیٹ ہو رہا ۔۔ " 

افسون نے پھر سے اپنا بازو چھڑانے کی کوشش کی ۔۔ لیکن اس کی گرفت سخت تھی ۔۔ تبھی پھڑپھڑا کے رہ گئی وہ ۔۔ 

" چھوڑئیے مجھے ۔۔ یہ کیا فضول حرکتیں کر رہے آپ مجھ سے ۔۔ بازو چھوڑئیے میرا ۔۔ مجھے نہیں کرنا آپ سے نکاح ۔۔ "

وہ چٹخی تھی ۔۔ 

" نکاح تو ہوگا ۔۔۔ زبردستی ہی سہی ۔۔ سیدھی طرح چل کے تیار ہو نکاح کے لیے ۔۔ ورنہ سب کے سامنے بتا دوں گا کہ افسون صاحبہ اپنی اینگجمنٹ پہ باہر گئی تھی اور اپنی جگہ سجل کو بٹھا دیا تھا ۔۔ " 

اپنی بات کے اختتام پہ ۔۔ اس نے آبرو اچکائے تھے ۔۔ جبکہ افسون کا غصہ سوا نیزے پہ پہنچ رہاا تھا ۔۔ 

" کتنے بدتمیز ۔۔ گندے ۔۔۔ اسٹوپڈ ۔۔۔ ایڈ ۔۔۔۔ "

وہ غرائی تھی جب اذکان نے اس کے منہ پہ ۔۔۔ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔ 

" شٹ اپ ۔۔۔ " 

وہ بھی غرایا تھا ۔۔ 

" تمیز کے دائرے سے نکل رہی ہو اب ۔۔۔ جا کے تیار ہو ۔۔ اور اگر کوئی بھی فضول حرکت کی ۔۔ تو اس بار خاموش نہیں بیٹھوں گا ۔۔ سب کے سامنے تمہیں وہ سزا دوں گا ۔۔ کہ یاد رکھو گی ۔۔ " 

اسے جھٹکے سے ۔۔ اپنے ساتھ اندر کی طرف لے جاتا ۔۔۔ وہ سپاٹ لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔ کہ جتنی بار وہ اپنی محبت کا یقین دلانے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔ اتنی ہی بار افسون اپنے الفاظ کی مار ۔۔۔ مار رہی تھی ۔۔ 

" چھوڑئیے مجھے ۔۔۔ اس سب کا بدلہ تو میں ضرور لوں گی آپ سے ۔۔ ایک ایک کر کے ۔۔ " 

وہ دانت پیستی غرائی تھی ۔۔۔اذکان اسے دوسرے دروازے سے لے کے اندر گیا تھا ۔۔ 

اور اب سب کی نظروں سے بچتا سیڑھیاں چڑھ کے ۔۔ وہ افسون کے کمرے کے سامنے کھڑے تھے ۔۔ 

" اندر جاؤ ۔۔ دس منٹ ہیں تمہارے پاس ۔۔۔ ڈریس پہن کے ۔۔۔ جلدی سے تیار ہو کے نیچے آؤ ۔۔ "

" نہ پہنوں ڈریس تو ؟؟؟ " 

افسون نے ضدی لہجے میں اسے گھوری دی تھی ۔۔ 

" تو خود اندر لے جا کے ۔۔ زبردستی پہنا دوں گا ڈریس ۔۔ " 

اذکان نے بھی اسی کے لہجے میں بات کی تھی ۔۔۔ افسون نے حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔

جبکہ چہرہ شرم سے سرخ پڑ گیا تھا ۔۔۔ 

" آپ ۔۔۔ آپ بہت ۔۔۔ "

وہ دانت پیسنے لگی ۔۔ 

" ہینڈسم ہوں ۔۔ " 

اذکان اس کی طرف جھکا تھا ۔۔ 

" بدلہ ضرور لوں گی اس سب کا ۔۔ "

وہ تلملاتی کمرے میں جا چکی تھی اور زور سے دروازہ بھی بند کرنا چاہا تھا ۔۔ جب اذکان نے آگے بڑھ کے روکا تھا ۔۔ 

" اب کیا ہے ؟؟؟ کمرے میں ہی بیٹھنے کا ارادہ ہے ؟؟" 

وہ تلملائی تھی ۔۔ 

" لاک کرنے کی ضرورت نہیں ۔۔ یقین نہیں رہا اب تم پہ ۔۔ میں باہر ہی کھڑا ہوں ۔۔ جلدی تیار ہو ۔۔ " 

اذکان شک بھری نگاہوں سے اسے دیکھتے کہہ رہا تھا ۔۔ 

" ڈسگسٹنگ ۔۔ " 

افسون ۔۔ دروازہ بند کر چکی تھی ۔۔ جبکہ اذکان زیر لب مسکرا دیا تھا ۔۔ کہ یہی افسون تو ہے جو اپنی محبت کے قدم اس کے دل کی سرزمین پہ ۔۔۔ تب سے رکھ چکی تھی ۔۔ جب وہ روتی ہوئی اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" اذکان میرے بابا نہیں رہے ۔۔ " 

اور تب بچپن سے جو اپنائیت کا احساس تھا افسون سے ۔۔ وہ بلکل اچانک سے محبت میں ڈھل گیا تھا ۔۔ اور وہ خود کو افسون کی محبت میں بےبس سا محسوس کرنے لگا تھا ۔۔۔ 

لیکن منگنی پہ ۔۔ جب سجل کو دیکھا تھا اس نے افسون کی جگہ ۔۔ تب وہ بےحد ہرٹ ہوا تھا ۔۔ غصہ بھی آیا تھا ۔۔ دل چاہ رہا تھا کہ سب چھوڑ کے ۔۔ وہ اٹھے اور اس بےوقوف لڑکی کو پکڑ کے لائے کہیں سے بھی ۔۔ لیکن خاموش ہی رہا ۔۔۔ 

محترمہ اپنے مشن پہ گئی تھی ۔۔ مطلب مشن زیادہ ضروری تھا منگنی سے ۔۔۔ 

تب وہ خاموش رہا تھا ۔۔ لیکن بدلہ اس نے خوب لیا تھا افسون سے ۔۔۔ اسکی حرکت کا ۔۔۔

💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜💜

نکاح ڈریس میں ملبوس ۔۔ ہلکے میک اپ کے ساتھ ۔۔ دوپٹہ سر پہ لیے ۔۔۔ دنیا جہان کی معصومیت چہرے پہ سجائے ۔۔ وہ بےحد خوبصورت لگ رہی تھی ۔۔۔ 

سامنے صوفے پہ بیٹھا اذکان بار بار اسے نظر بھر کے دیکھ رہا تھا ۔۔ جبکہ وہ اپنی کاجل بھری آنکھوں میں ۔۔۔ ناراضگی اور غصہ لیے ۔۔۔ اسے گھوریوں سے نواز رہی تھی ۔۔۔ 

مولوی صاحب نے گلا کھنکھار کے صاف کیا۔   تو وہاں موجود گھر والے ۔۔ ان کی طرف متوجہ ہوئے تھے ۔۔۔ 

" محترمہ افسون بنت فرحان شاہ ۔۔۔ آپ کا نکاح محترم اذکان ابن طفیل احمد سے بعوض ایک لاکھ حق مہر کے کیا جا رہا ہے ۔۔۔ کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے ؟؟" 

افسون نظریں جھکائے خاموش رہی تھی ۔۔۔ دل اندر سے کانپنے لگا تھا ۔۔۔ وہ ناں کہہ دے تو ؟؟؟  اس کے گھر والے کیا کہے گیں اور اگر ہاں کہہ دے تو اس دل کا کیا بنے گا ۔۔۔ جو ہمیشہ بار بار ٹوٹا ہے اذکان کے الفاظ سے ۔۔۔ 

باوجود اس کے ۔۔۔ کہ اذکان اسے محبت کا اظہار بھی کر چکا تھا پھر بھی افسون کا دل شاید نہ بدل پا رہا تھا وہ ۔۔۔ 

مولوی صاحب نے پھر سے اپنے الفاظ دہرائے تھے ۔۔ لیکن وہ پھر بھی خاموش تھی ۔۔۔ 

افشین پریشان نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی کہ اب ان کی بیٹی کیا گل کھلانے والی ہے ۔۔۔ 

" چھوٹی خالہ ۔۔۔ ادھر آئیے پلیز ۔۔ " 

سب کو نظرانداز کرتی ۔۔ اس نے آئلین کو آواز دی تھی ۔۔ 

" جی خالہ کی جان ۔۔ " 

وہ تیزی سے اس کے قریب آ بیٹھی تھی ۔۔ جب افسون نے ان کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔

" پیاس لگی ہے ۔۔ " 

آئلین نے سجل کی طرف اشارہ کیا تھا اور وہ پانی لے آئی تھی ۔۔۔ جسے وہ غٹاغٹ پی گئی تھی ۔۔۔ 

" شروع کریں اب مولوی صاحب ۔۔ " 

طفیل احمد بولے تھے ۔۔ اور جب مولوی صاحب نے پھر سے اپنے الفاظ دہرائے تھے ۔۔ تو وہ پھر سے آئلین کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" چھوٹی خالہ ۔۔۔ بھوک لگی ہے شام سے کچھ نہیں کھایا ۔۔ " 

اس کی آواز دھیمی تھی ۔۔ آئلین مسکرا کے اذکان کو دیکھنے لگی ۔۔ جس نے شدت ضبط سے ۔۔ اپنے جبڑے بھینچے ہوئے تھے ۔۔۔ اب کیا کروانا چاہ رہی یہ محترمہ سب سے ۔۔۔ 

اور پھر دھیمی آواز میں افسون سے بولی ۔۔ 

" نکاح ہو جانے دو ۔۔ پھر کھا لینا ۔۔ ابھی انسان بنو۔۔ ورنہ افشین آپی نے اٹھ کے آ جانا ہے ۔۔ " 

افسون نے سب پہ نظر ڈالی ۔۔ ساتھ ہی نظر اذکان پہ گئی ۔۔ جو لب بھینچے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ افسون بھی اسے گھوری دے کے ۔۔ نظریں جھکا گئی ۔۔ 

پھر سے نکاح شروع ہوا تھا ۔۔ اور اسی تیزی سے افسون نے آئلین کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔ 

" ب ۔۔ بابا ۔۔۔ م ۔۔۔ مجھے بابا ک۔۔۔ کے پاس جانا ہے پلیز ۔۔ " 

وہ سرگوشی میں بولی تھی ۔۔ آئلین نے اسے خود سے لگایا تھا ۔۔ ایسے موقع پہ ۔۔ بیٹیوں کو اپنے بابا ہی تو اپنے پاس چاہئیے ہوتے ہیں۔ ۔ ۔

" بیٹا ابھی تو نکاح ہو رہا ہے۔ ۔ ہم کل چلیں گے ناں میری جان ۔۔ " 

افسون نے بھیگی پلکیں اٹھا کے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" یاد آ رہی ہے ان کی بہت ۔۔ " 

وہ سرگوشی میں کہہ رہی تھی ۔۔

" یہ لڑکی تو میرا پارہ ہائی کر رہی ہے تسنیم ۔۔۔ " 

افشین دھیمے لہجے میں غرائی تھی ۔۔ جب تسنیم نے ان کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔ 

" بچی ہے ۔۔ ریلیکس رہو تم ۔۔ " 

 آئلین نے احد کی طرف اشارہ کیا تھا تو وہ بھی افسون کے قریب آیا تھا ۔۔۔ 

اور افسون کے پاس بیٹھ کے ۔۔ اس کے کندھے پہ اپنے ہاتھ پھیلائے تھے ۔۔۔ 

افسون نے اپنی بھیگی آنکھوں سے مسکرا کے اسے دیکھا تھا ۔۔۔۔ اور پھر ایجاب وقبول ہوا تھا ۔۔۔ 

نکاح نامے پہ افسون اور اذکان کے سائن ہوئے تھے ۔۔ اذکان کو کچھ دیر پہلے جو غصہ گھیرے ہوئے تھا ۔۔ نکاح کے ہوتے ہی ۔۔ وہ بھی زائل ہو گیا تھا ۔۔۔ 

ایک انوکھے احساس نے اسے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا تھا ۔۔۔ نکاح کے دو بول سے ہی ۔۔۔ افسون سے محبت کا رشتہ بھی معتبر ہو گیا تھا ۔۔۔ وہ زیر لب مسکرا رہا تھا ۔۔ 

اور پھر مبارکباد کا شور اٹھا تھا ۔۔ مٹھائی سے منہ میٹھا کیا گیا تھا۔ ۔ افسون اور اذکان کو ساتھ کھڑا کیا گیا ۔۔۔ 

اور اذکان اپنے پہلو میں کھڑی ۔۔ افسون کو نظر بھر کے دیکھ رہا تھا ۔۔ لیکن افسون اتنا ہی اسے نظرانداز کر رہی تھی ۔۔۔ جیسے وہ کترا رہی ہو اس شخص سے ۔۔ جو اب مکمل اسی کا تھا ۔۔۔ 

طفیل احمد نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھا تھا ۔۔ 

" افسون بیٹا ۔۔ مبارک ہو میری بچی ۔۔ میرے لیے یہ خوشی اور افتخار کا باعث ہے کہ میری بیٹی سے اب ایک اور رشتہ بھی بن گیا ہے ۔۔ ہمارے گھر کی بہو بن رہی ہے ۔۔ " 

افسون کو نہ جانے کیوں رونا آنے لگا ۔۔۔ فرحان شاہ کی موت کے بعد۔ ۔ طفیل احمد نے ایک باپ کی طرح ان سب کا خیال رکھا ۔۔ لیکن افسون زیادہ ان سے اٹیچ تھے ۔۔۔ 

بھیگی پلکیں اٹھا کے ۔۔ اس نے طفیل احمد کو دیکھا تھا ۔۔ 

" بڑے پاپا ۔۔۔ " 

اذکان نظر بھر کے ۔۔ اپنی بیگم کے اس خوبصورت روپ کو دیکھ رہا تھا ۔۔ ورنہ ہمیشہ تو وہ ہٹلر ہی بنی رہتی ہے ۔۔۔ 

" اور یہ گفٹ میری طرف سے ۔۔۔ میری بیٹی کے لئے ۔۔ " 

انھوں نے ایک نازک سا گولڈ کا سیٹ اس کی طرف بڑھایا تھا ۔۔ 

" واؤ بڑے پاپا یہ تو بہت خوبصورت ہے ۔۔ تھینک یو ۔۔۔ " 

افسون مسکرا دی تھی ۔۔ 

" چلو باہر جا کے بیٹھتے ہیں سحری تک ۔۔۔ " 

ایک کزن نے شور مچایا تھا ۔۔ تو سب ہاں میں ہاں ملانے لگے ۔۔ 

" اذکان اور افسون ۔۔ تم دونوں بھی جا رہے ہو ۔۔ " 

صاحبہ کی مسکراتے ہوئے نظر احد پہ گئی ۔۔ جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ لیکن نظریں ملتے ہی ۔۔۔ احد نے لب بھینچ کے نظریں پھیر لی تھی ۔۔ 

افسون جو سارا دن بھی روزہ تھا اور افطار کے نام پہ بھی ۔۔ اس نے کچھ نہیں کھایا تھا ۔۔۔ 

اب اسے چکر سے آنے لگے تھے ۔۔۔ لیکن بمشکل آنکھیں کھلی رکھی ۔۔۔ وہ سب کو دیکھ رہی تھی ۔۔ اور پھر آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا چھا گیا تھا ۔۔۔ 

گھبرا کے اس نے اذکان کے کندھے پہ ۔۔ اپنا نازک کمزور پڑتا ہاتھ رکھا تھا ۔۔۔ 

اذکان اس کی طرف متوجہ ہوا تھا اس سے پہلے وہ گر پڑتی ۔۔ اذکان نے اسے اپنی بانہوں میں سمیٹ لیا تھا ۔۔ 

" افسون ۔۔۔ افسون ۔۔ " 

اس کی آنکھیں بند ہو گئی تھی ۔۔ 

" پریشان ہو رہی تھی میری بچی ۔۔ "

" کیا ہو گیا افسون کو ۔۔ " 

" شام سے کچھ نہیں کھایا ۔۔ اوہ " 

سب اپنی پریشانی کا اظہار کر رہے تھے ۔۔ 

سجل بھاگ کے پانی لائی تھی ۔۔۔ تب تک اذکان اسے صوفے پہ لٹا چکا تھا ۔۔۔ 

پانی کی چھینٹے ۔۔۔۔ چہرے پہ پڑتے  ہی افسون نے آنکھیں نیم وا کی تھی ۔۔۔ 

" افسون ۔۔۔ " 

اذکان کی بےچین آواز اس کے کان سے ٹکرائی تھی ۔۔۔ 

" یہاں بہت رش ہے ۔۔۔ " 

تسنیم کی پریشان آواز ابھری تھی ۔۔

" میں افسون کو روم میں لے جا رہا ہوں ۔۔ آپ پلیز کھانا روم میں بھیج دیں " 

وہ افسون کو بازوؤں میں بھر کے ۔۔۔ سیڑھیوں کی طرف بڑھا تھا ۔۔ جبکہ افسون نیم وا آنکھوں سے ۔۔ اس کے سینے سے لگی بوکھلا گئی تھی ۔۔ 

تبھی اس کی کمزور آواز ابھرنے لگی تھی ۔۔ 

" ن۔۔۔ نیچے ۔۔۔ اتارے م۔۔۔۔ مجھے ۔۔ " 

لیکن اذکان اسے ان سنی کرتا ۔۔ روم میں لے جا کے ۔۔ اسے بیڈ پہ لٹا چکا تھا ۔۔۔ 

جبکہ افسون اسے گھورتی ۔۔۔ دوبارہ سے بیٹھ چکی تھی ۔۔ سر ابھی بھی گھوم رہا تھا ۔۔ 

" آپ ۔۔۔ آپ بہت ہی بےشرم ہیں ۔۔ " 

" ابھی میری بےشرمی دیکھی کہاں ہے میری بیگم نے ۔۔۔ " 

اس کے گھمبیر لہجے پہ ۔۔۔ افسون نے بمشکل اس کے وجیہہ چہرے سے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

جزبز ہوتی وہ رخ ہی موڑ چکی تھی ۔۔

اسے اپنے ہاتھ پہ ۔۔ بھاری لمس کا احساس ہوا ۔۔ تو جھٹکے سے مڑ کے ۔۔۔ اذکان کو دیکھنے لگی جو اسے رنگ پہنا رہا تھا ۔۔۔ 

افسون دھڑکتے دل کے ساتھ ۔۔ اسے اپنے بےحد قریب دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اس کے سیٹ کیے ہوئے بال ۔۔ اب اس کے ماتھے پہ بکھرے پڑے تھے ۔۔ 

اذکان نے نظر اٹھا کے اسے جیسے ہی دیکھا تھا اسی تیزی سے ۔۔۔ افسون نے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

" یہ اس بات کے یقین کے لئے ۔۔ کہ اب ہم ایک مضبوط رشتے میں بندھ چکے ہیں ہمیشہ کے لئے ۔۔ "

اذکان کے گھمبیر لہجے میں کہی بات پہ ۔۔ افسون نے ایک نظر اسے دیکھا تھا ۔۔ 

اور اذکان نے جھک کے ۔۔ اس کے ہاتھ کی پشت پہ اپنے لب رکھے تھے ۔۔ اور افسون نے بوکھلا کے اپنا ہاتھ کھینچا تھا ۔۔ 

" یہ ۔۔ یہ کیا بدتمیزی ہے ؟؟؟ " 

اذکان نے آبرو اچکائے تھے۔ ۔ 

" محترمہ بیوی ہو تم میری ۔۔ کچھ دیر پہلے تین بار قبول بول چکی ہو ۔۔ " 

افسون کھسک کے اس سے دور ہوئی تھی ۔۔ 

" وہ تو سب مجھے گھور رہے تھے تبھی جلدی میں قبول ہے بول دیا ۔۔۔ ایویں فری نہ ہو آپ مجھ سے ۔۔ " 

" کیا مطلب ہے اب اس بےتکی بات کا تمہارے ؟؟" 

اذکان نے سخت لہجے میں پوچھا تھا ۔۔ افسون نے اس کے غصے کا کچھ خاص اثر بھی نہیں لیا تھا ۔۔ تبھی نڈر انداز میں اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" مجھے آپ نہیں پسند ۔۔۔ آپ کی عادتیں بھی نہیں پسند ۔۔ اور مجھے آپ سے بلکل بھی کوئی محبت نہیں ہے ۔۔ سب کے فورس کرنے پہ ۔۔ سمجھ نہیں آئی اور ہاں بول دیا ۔۔ " 

" تو کس سے محبت ہے ؟؟ اور کس کے لئے گھر سے بھاگ رہی تھی تم ؟؟" 

اذکان کا سرد لہجہ تھا ۔۔ جبکہ افسون اسے گھور رہی تھی ۔۔ 

" آپ جائیے یہاں سے ۔۔ مجھے کسی سے کوئی بات نہیں کرنی ابھی ۔۔ مجھے اکیلے رہنا ہے ۔۔ " 

اذکان کچھ دیر لب بھینچے اسے دیکھتا رہا ۔۔۔ اسے لگا تھا کہ شاید وہ اذکان کی باتوں پہ غصہ ہے تبھی ایسے رویہ رکھے ہوئے ہیں ۔۔ لیکن وہ تو صاف صاف بتا رہی ہے کہ اسے  محبت ہی نہیں ہے اذکان سے ۔۔۔ 

سر جھٹک کے وہ اپنی جگہ سے کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

" تو کیا چاہتی ہو اب ؟؟" 

افسون نے سپاٹ نظروں سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" طلاق ۔۔۔ " 

اذکان نے پہلے حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔۔ مطلب اتنی نفرت کرتی ہے وہ ۔۔۔ اور پھر لب بھینچے تھے ۔۔ 

بنا ایک لفظ کہے ۔۔۔ وہ رخ موڑ کے لمبے ڈگ بھرتا دروازہ تک گیا تھا ۔۔ 

لیکن جیسے ہی دروازہ کھولا سامنے سجل کھانے کے ٹرے کے ساتھ کھڑی تھی ۔۔ وہ سن چکی تھی افسون کے الفاظ ۔۔۔ تبھی اس کی آنکھوں میں خوف سا تھا ۔۔ 

اذکان سر جھٹک کے ۔۔ چلا گیا ۔۔ جبکہ سجل اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ جو اپنے ہاتھوں سے چوٹیاں نوچ نوچ کے پھینک رہی تھی بیڈ پہ ۔۔۔۔ 

اسے کچھ بہت زیادہ غلط ہو جانے کا احساس ہو رہا تھا ۔۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

زخم چیک کرتی ۔۔ بار بار جزبز ہو رہی تھی شاہ ویز کے ہلنے سے ۔۔ 

وہ آج ہاسپٹل آیا تھا اپنے کندھے کا زخم چیک کروانے ۔۔ 

" کیا مسلہ ہے آپ کو شاہ ۔۔۔ ٹھیک سے بیٹھئے ناں ۔۔ " 

آخر سجل جھنجھلائی تھی ۔۔۔ 

" پین ہو رہا ہے یار ۔۔ " 

وہ بھی سجل کے انداز میں ہی بولا تھا ۔۔ 

" ہاں تو میں جیسے زبردستی ناخن چھبو رہی ہوں اپنا ۔۔ زخم ہی چیک کر رہی ۔۔ " 

وہ اب بینڈج کر رہی تھی دوبارہ سے ۔۔ کام ختم کر کے ۔۔ وہ گلوز اتار کے ۔۔۔ اب پیپر پہ کچھ لکھ رہی تھی ۔۔۔ جبکہ شاہ ویز غور سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ ۔

" جانتا ہوں بےحد سنجیدہ رہنے والی محترمہ ہو تم ۔۔ لیکن یہ آج اس خوبصورت چہرے پہ کچھ زیادہ ہی سنجیدگی ہے " 

سجل نے پیپر اس کی طرف بڑھایا تھا ۔۔ 

" یہ میڈیسنز لے لینا اپنے لئے ۔۔ " 

شاہ ویز پیپر اپنے پینٹ پاکٹ میں رکھ کے ۔۔ اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" کیا ہوا ہے ؟؟ کہیں اس بار افسون نے پھر سے نکاح میں تمہیں دلھن بناکے تو نہیں بٹھا دیا ۔۔ " 

" فنی ۔۔ " 

شاہ ویز کے شرارتی انداز کو اس نے گھور کے دیکھا تھا ۔۔ 

" بتاؤ تو کیا ہوا ہے ؟؟" 

شاہ ویز سر جھٹک کے پھر سے پوچھنے لگا ۔۔ 

" افطاری کے بعد ہی نکاح ہو گیا تھا افسون اور اذکان کا ۔۔ لیکن ۔۔۔ " 

وہ اداسی سے شاہ ویز کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" لیکن افسون نے اذکان سے ڈاییورس کا کہہ دیا ۔۔ " 

شاہ ویز اچانک سے ہنس پڑا تھا ۔۔ 

" کیا بنڈاس لڑکی ہے یہ افسون ۔۔  " 

لیکن سجل کے سنجیدہ چہرے پہ نظر پڑتے ہی ۔۔ اس نے اپنی ہنسی روک لی ۔۔ اور چہرے پہ مصنوعی حیرت طاری کر لی ۔۔ 

" اوہ مائی گاڈ ڈاییورس ۔۔۔ کیسے ؟؟ کیوں ؟؟" 

" اسٹاپ اٹ شاہ ویز۔ ۔ تم دونوں نے زندگی کو مذاق ہی سمجھا ہوا ہے ۔۔ ایون ہر بات ۔۔ ہر چیز کو ۔۔ " 

سجل کا لہجہ دکھ سے بھرا ہوا تھا ۔۔ 

" اذکان بےحد محبت کرتا ہے میری بہن سے ۔۔ اور میری بہن کو دیکھو ۔۔ کب سدھرے گی یہ ۔۔ " 

" ٹھیک ہو جائے گا سب ان کے بیچ ۔۔ " 

شاہ ویز نے اسے تسلی دیتے ہوئے کہا تھا ۔۔ جبکہ اس نے نفی میں سر ہلایا ۔۔ 

" اگر اذکان نے ڈاییورس دے دیا افسون کی بات مان کے ۔۔ تو ؟؟" 

سجل نے اپنا ڈر ظاہر کیا تھا ۔۔ 

" تو ؟؟ یہی ان کی قسمت ہوگی ۔۔ " 

شاہ ویز نے پرسکون لہجے میں کہا تھا ۔۔ 

" کیسے کہہ سکتے ہیں آپ اس طرح ۔۔ ایک طرف میری بہن ہے تو دوسری طرف میرا خالہ زاد ہے ۔۔ دونوں کی زندگی برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی میں ۔۔ " 

سجل  پریشان لہجے میں کہہ رہی تھی ۔۔۔ 

" جب اذکان نے مجھے رنگ پہنائی تھی اینگجمنٹ کی ۔۔ تب مجھے اس شخص میں بےحد اٹریکشن فیل ہوئی تھی ۔۔۔ لیکن پھر سنبھل گئی تھی میں۔ ۔ کہ میں غلط کر رہی ہوں ۔۔ وہ شخص مجھے افسون سمجھ رہا ہے ۔۔ وہ افسون کو چاہتا ہے ۔۔ اس سے محبت کرتا ہے ۔۔ میں کیوں اپنی بہن کی زندگی برباد کروں گی ۔۔ لیکن آج میری بہن اپنی ہی زندگی برباد کر رہی ہے اپنے ہاتھوں سے ۔۔ اپنی بےوقوفی سے ۔۔ بہت دکھ ہو رہا ہے مجھے ۔۔ " 

شاہ ویز جو اسے غور سے سن رہا تھا ۔۔۔ اس نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔ 

" سب ٹھیک ہو جائے گا ۔۔ وقتی طور پہ ۔۔ شاید افسون ایسا کہہ رہی ہے ۔۔ لیکن ڈاکٹر سجل ۔۔ نکاح بہت پاک بندھن ہے ۔۔ دیکھ لینا افسون جلد سمجھ جائے گی ۔۔ وہ بھی محبت کرنے لگے گی اذکان سے ۔۔ اور دونوں ساتھ ہوگیں انشا اللہ ۔۔ " 

سجل ہلکا سا مسکرائی تھی ۔۔ جبکہ آنکھوں میں تفکرات تھے ۔۔ 

" ہوپ سو ۔۔ انشا اللہ ۔۔ " 

" چلو میں بھی چلتا ہوں ۔۔۔ تم بھی زیادہ ٹینشن نہیں لو ۔۔ روزہ لگ جائے گا ۔۔ " 

شاہ ویز نے اٹھتے ہوئے ۔۔۔ شرارتی انداز میں کہا تھا ۔۔ 

سجل بھی کھڑی ہوئی تھی ۔۔۔ 

" ٹیک کئیر آف یور سیلف ۔۔ اینڈ میڈیسنز ٹائم پہ لینا پلیز ۔۔ " 

" شیور ۔۔ اللہ حافظ ۔۔ " 

شاہ ویز اپنی کنپٹی۔۔۔ ہاتھ کی انگلی سے کھجاتا بولا ۔۔ 

" اللہ حافظ ۔۔ " 

سجل نے بھی الوداعی کلمات کہے تھے ۔۔

،💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

وہ جو غصے میں ۔۔۔ گھر سے نکلی تھی ۔۔ افشین سے صبح صبح ہی اس نے باتیں سن لی تھی ۔۔ 

اور اب اچانک اذکان سے سامنا ہونے پہ ۔۔ اس کا پارہ مزید ہائی ہوا تھا ۔۔۔ 

تبھی اسے غصے سے گھورتی ۔۔ وہ جانے لگی تھی جب اذکان نے اس کا بازو پکڑ کے ۔۔ جھٹکے سے اسے اپنے سامنے کھینچا تھا ۔۔ 

" میرے سامنے تمیز سے رہا کرو ۔۔۔ " 

اس نے چبا چبا کے کہا تھا ۔۔ جبکہ افسون اسے غصے سے گھورنے لگی ۔۔ 

" نہ رہوں تمیز سے تو ؟؟" 

اذکان نے لب بھینچے اسے دیکھا تھا ۔۔ اور پھر جھٹکے سے ۔۔۔ اسے دیوار سے پن کرتا ۔۔۔ اس کے قریب ہوا تھا ۔۔۔ 

" تو یہ کہ مسز افسون اذکان ۔۔۔ تیار رہئیے گا شام کو آپ کی رخصتی ہے ۔۔ " 

افسون نے حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔۔ دل کی رفتار بھی تیز ہوئی تھی ۔۔ 

" یہ جو ڈاییورس کا خناس تمہارے اس  چھوٹے سے دماغ میں بھرا ہوا ہے ۔۔ اسے بھی نکال باہر پھینک دو ۔۔ تم سے تو دستبردار میں کسی صورت نہیں ہو رہا ۔۔ لیکن شام تک تم میرے گھر ۔۔ میرے بیڈ روم میں ہوگی ۔۔ میری بیوی کی حیثیت سے ۔۔۔ " 

افسون نے غصے سے ۔۔ اسے پیچھے دھکیلنا چاہا ۔۔ لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوا ۔۔۔ 

" کیوں کر رہے ہیں میرے ساتھ ایسا ؟؟" 

وہ غرائی تھی ۔۔ اذکان کے چہرے پہ طنزیہ مسکراہٹ آئی تھی ۔۔ 

" کیونکہ مجھے مزہ آ رہا تمہیں یوں بےبسی سے ۔۔۔ چیختے دیکھ کے ۔۔ اور بدلہ بھی تو رہتا ہے ہمارا ابھی ۔۔ " 

اس کی چھوٹی سی ناک کو ۔۔ اپنی انگلی سے چھوتا ۔۔ وہ مزید افسون کو تپا گیا تھا ۔۔ 

" سو بی ریڈی ۔۔۔ اور ڈونٹ ووری عید کے بعد بہت بڑا فنکشن ارینج ہوگا ہماری شادی کا پراپرلی ۔۔ " 

وہ اب افسون جو چھوڑ کے پیچھے ہوا تھا ۔۔ 

" نہیں آ رہی میں آپ کے اس بیڈ روم میں ۔۔ آئی سمجھ ۔۔ آپ مجھ سے یوں زبردستی نہیں کر سکتے ۔۔ آپ کے اس بدلے کی ایسی کی تیسی ۔۔ " 

وہ گہرے سانس لیتی چیخی تھی ۔۔ جب افشین باہر آئی تھی ۔۔ 

" یہ کیا بدتمیزی ہے افسون ۔۔ " 

افشین نے سختی سے کہا تھا ۔۔ جبکہ افسون بھیگی آنکھوں سے ۔۔ اپنی ماں کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" آپ کے فیورٹ داماد کے ساتھ بدتمیزی کر رہی ہوں ۔۔ لیجیئے ۔۔ مارئیے مجھے ۔۔۔ اور کر بھی کیا سکتے ہیں آپ سب ۔۔ کاش اس دن بابا کی جگہ مجھے گولی لگ جاتی ۔۔۔ کاش اس دن بابا بیچ میں نہ آتے اور میں مر جاتی بابا کی جگہ ۔۔ تو آج اس پورے گھر میں سکون ہوتا ۔۔ اور بار بار مجھے دیکھ کے ۔۔۔ آپ کو افسوس نہ ہوتا کہ میں کیوں زندہ ہوں ۔۔ "  

وہ ہذیانی انداز میں چیخی تھی ۔۔ اور پھر وہاں سے واک آؤٹ بھی کر گئی تھی ۔۔ 

افشین نے شرمندگی سے اپنے بھانجے کو دیکھا تھا ۔۔ جو اب اس گھر کا داماد بھی تھا ۔۔ 

" ایم سوری بیٹا ۔۔ پتہ نہیں افسون ایسی کیوں ہے ۔۔ " 

" خالہ جان پلیز ۔۔۔ اسے کچھ مت کہئیے ۔۔ " 

کہہ کے وہ اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔۔ جبکہ افشین لب کاٹتی ۔۔۔ لان کے پچھلے حصے کو دیکھ رہی تھی ۔۔ جہاں سے ابھی ابھی افسون گئی تھی ۔۔ 

وہ دن جیسے پھر سے ۔۔۔ ان کے ذہن میں تازہ ہوا تھا ۔۔ جب فرحان شاہ کی ۔۔ خون سے لت پت باڈی کو گھر لایا گیا تھا ۔۔ 

اور خون میں لت پت تیرہ سال کی  افسون بھی ساتھ ہی کھڑی تھی ۔۔۔ 

انھوں نے دیوار کا سہارا لیا تھا ۔۔ کہ افسون انھیں غلط سمجھ رہی ہے ۔۔۔

،💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" کیوں بلایا ہے مجھے یہاں ؟؟" 

آئلین کی آواز پہ ۔۔ وہ ایکدم سے مڑے تھے ۔۔۔ اور دروازے پہ ایستادہ آئلین کو بےحد نرم نگاہوں سے دیکھا تھا انھوں نے ۔۔ 

" وہاں کیوں کھڑی ہے آپ ؟؟ پلیز اندر آئیے ۔۔ " 

آئلین دروازہ بند کر کے ۔۔ اندر آ چکی تھی ۔۔ 

" آپ گھر آنا نہیں چاہ رہی تھی ۔۔ تو یہاں اس ہوٹیل میں روم بک کر لیا ۔۔ بیٹھئے ناں پلیز " 

اقبال اس کے نازک سراپے کو ۔۔ بےحد محبت سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ جیسے ان کے بیچ کچھ نہ بدلا ہو ۔۔۔ جیسے یہ دوریاں کھبی آئی نہ ہو ۔۔ لیکن بدلا بہت کچھ تھا ان کے بیچ ۔۔۔ 

" اقبال پلیز ایسا دیکھنا بند کریں ۔۔ " 

آئلین جھنجھلائی تھی تو وہ ہنس دیے تھے ۔۔ 

" آج کے دن تو میرے ہنسنے ۔۔۔ مسکرانے ۔۔۔ دیکھنے پہ کوئی پابندی مت لگائیے پلیز ۔۔ ہمیشہ کی طرح آج کا دن تو ساتھ رہنے کا دن ہے ۔۔ " 

آئلین کے لبوں پہ ۔۔۔ ایک زخمی مسکراہٹ آ کے معدوم ہوئی تھی ۔۔۔ 

" ہر سال تو یہی کرتے ہیں ۔۔ اور پھر وہ پورا سال ۔۔۔ وہیں اپنے بنائے گئے خول کے بند پنجروں میں بسر ہوتا ہے ۔۔۔" 

" کیا آپ اب بھی مجھے ہی قاتل سمجھتی ہے ؟؟ مجھے ہی گنہگار سمجھتی ہے ؟؟"

اقبال کا لہجہ ٹوٹا ہوا تھا ۔۔ جبکہ آئلین نے نظر بھر کے ۔۔ اس شخص کو دیکھا تھا ۔۔ جو اس کا سب ہوتے ہوئے بھی کچھ نہ تھا ۔۔ 

" اقبال آپ جانتے ہیں ناں کہ میں ایسا نہیں سمجھتی ۔۔۔ ایساکھبی نہیں سمجھتی ۔۔ " 

اقبال خاموش رہے تھے بس ہلکا سا مسکرا دیے تھے ۔۔ 

" سب ٹھیک ہے گھر پہ ؟؟" 

" ہممم ۔۔۔ اذکان اور افسون کا نکاح تھا کل رات کو ۔۔ " 

آئلین نے مسکراتے ہوئے بتایا ۔۔ 

" ارے یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔ ماشاءاللہ دونوں خوش رہیں ہمیشہ ۔۔ ایک بات کہوں؟؟" 

اقبال کی سوالیہ نظریں اسکے چہرے پہ تھی ۔۔ جبکہ اس نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" جی ؟؟"

" افسون کو ایک بار شاہ ویز کے ساتھ دیکھا تھا میں نے ۔۔ اور مجھے ڈر تھا کہ کہیں یہ بات گھر تک نہ پہنچے ۔۔۔ پھر سے کوئی ہنگامہ نہ ہو ۔۔۔" 

اقبال کے بتانے پہ ۔۔ اس نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔۔ اقبال اپنی جگہ سے اٹھ کے ۔۔ ان کے قریب جا بیٹھے تھے ۔۔ 

ٹیبل پہ رکھا مخملی ڈبہ انہوں نے اٹھایا تھا ۔۔۔ اور کھول کے اس میں سے ائیر رنگز لے کے ۔۔ وہ محبت بھری نگاہوں سے آئلین کو دیکھ رہے تھے ۔۔ 

" مے آئی ؟؟" 

انھوں نے اجازت مانگی تھی ۔۔ اور آئلین مسکرا کے ان کے قریب ہوئی تھی ۔۔۔ اقبال نے باری باری انہیں ائیر رنگز پہنائی تھی ۔۔ اور پھر نیکلس بھی پہنایا تھا ۔۔ 

وہ ہر سال اس خوبصورت موقع پہ ۔۔ اپنی بیگم کو قیمتی گفٹ دیا کرتے تھے ۔۔ 

" ہیپی ویڈنگ اینورسری مائی ڈئیر ۔۔ " 

گھمبیر بوجھل آواز میں کہہ کے ۔۔ انھوں نے آئلین کے ماتھے پہ اپنے لب رکھے تھے ۔۔۔۔ 

آئلین کی آنکھیں نم تھی ۔۔ 

" ہئی ۔۔ آپ کیوں ؟؟" 

جبکہ وہ نفی میں سر ہلاتی ۔۔ اپنا گفٹ انھیں دینے لگی ۔۔ 

 جو بےحد خوبصورت گھڑی تھی ۔۔ 

" تھینک یو سویٹ ہارٹ ۔۔ " 

آئلین سوں سوں کرتی ناک کے ساتھ خاموش رہی تھی ۔۔ جب اقبال نے ان کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھر لیا ۔۔ 

" لوٹ آئیں پلیز ۔۔ وہ گھر ۔۔ وہ کمرہ اور میں مکمل خالی ہیں آپ کے بنا ۔۔ " 

جبکہ آئلین کے رونے میں اضافہ ہوا تھا ۔۔ 

" میں جیسے آؤں اقبال ۔۔ میرے پاؤں بندھے ہوئے ہیں ۔۔۔ میں بندھی ہوئی ہوں اپنے رشتوں سے ۔۔ میں افشین آپی کی آنکھوں میں کیسے دیکھ پاؤں گی  " 

وہ بےدردی سے اپنے آنسو صاف کرنے لگی ۔۔ 

" جب آپ کو یقین ہے کہ یہ میرا کام نہیں ہے تو پھر کیسے ؟؟ کیوں آپ مجھ سے دور رہ سکتی ہے آئلین ۔۔ اپنی زندگی کیوں برباد کر رہی ہے آپ ۔۔ " 

اقبال نے ان کے دونوں ہاتھ تھامے تھے ۔۔ جبکہ وہ بےچین نظروں سے اقبال کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" لیکن وہاں سب یہی سمجھتے ہیں کہ آپ نے کیا ہے یہ سب ۔۔ فرحان بھائی آپ ج وجہ سے مرے ہیں۔   " 

" میرے ڈیڈ بھی قتل ہوئے ہیں آئلین ۔۔ ان کا الزام میں کس پہ لگاؤں ؟؟ آپ کے گھر والوں پہ ؟؟ " 

اقبال سخت لہجے میں بولے تھے ۔۔ 

" تو ڈھونڈ کیوں نہیں رہے آپ ۔۔۔ ان قاتلوں کو ؟؟ کیوں ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہوئے ہیں ۔۔ ؟؟ کوئی کلیو۔ ۔۔ کچھ بھی ۔۔ لیکن آپ خود ہمارے رشتے کے لئے کچھ نہیں کر رہے ہیں ۔۔ ایسا کیوں ؟؟" 

وہ جیسے ٹوٹ ہی گئی تھی ۔۔ اقبال نے انھیں بانہوں میں بھر لیا تھا ۔۔۔ نرمی سے ان کی پشت کو سہلایا تھا ۔۔ 

" ہشششش پلیز مت روئیے ۔۔ میں کوشش کر رہا ہوں ۔۔ انشا اللہ پتہ چل جائے گا ان قاتلوں کا ۔۔ " 

وہ دھیمے لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔ جب آئلین نے سر اٹھا کے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" مجھے آپ کے ساتھ رہنا ہے اقبال ۔۔ اپنے لمحوں کو پھر سے آپ کے ساتھ جینا ہے اقبال ۔۔۔ پلیز مجھے میرے لمحے لوٹا دیں ۔۔ ہمارے لمحے لوٹا دیں پلیز ۔۔ " 

" ایسا ہی ہوگا آئلین ۔۔ پھر سے وہی لمحے ہمارے ہوگیں ۔۔ وعدہ ہے آپ سے یہ میرا ۔۔ " 

اقبال نے بےحد نرمی سے ۔۔ ان کے گال سہلاتے کہا تھا ۔۔ اور آئلین نے پھر سے اپنا سر ان کے سینے پہ رکھا تھا ۔۔۔ اور آنکھیں موند لی تھی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" افسون کہاں ہے ؟؟" 

افطاری کا ٹائم ہو رہا تھا ۔۔ سب ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔ جب احد نے افسون کو نا پا کر پوچھا تھا ۔۔ 

افشین نے نظریں چرائی تھی ۔۔ 

" وہ آتی ہوگی ۔۔ تسنیم کے پاس رکی ہے آج ۔۔ " 

انہوں نے جھوٹ بولا تھا ۔۔ احد سر اثبات میں ہلاتا اپنی پلیٹ پہ جھکا تھا ۔۔ جبکہ سجل سوالیہ نظروں سے اپنی ماں کو دیکھ رہی تھی ۔۔ ۔جن کے چہرے پہ پریشانی رقم تھی ۔۔۔ 

" آج پہلی افطاری ہے ہماری افسون کی اپنے گھر میں ۔۔۔ " 

صاحبہ کے لہجے میں محبت تھی ۔۔ سجل چونک کے اسے دیکھتی مسکرائی تھی ۔۔۔ لیکن وہ جانتی تھی کہ افسون کہاں ہوگی ۔۔ 

تبھی وہ افطاری کے بعد کھانا لے کے ۔۔ بیسمنٹ کی طرف گئی تھی ۔۔ 

اور حسبِ معمول افسون اپنی مخصوص جگہ پہ ۔۔ گھٹنوں کے گرد ۔۔۔ اپنے بازو لپیٹے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔ 

" تو ہماری بریٹش ایشین برائیڈ غصے میں ہے ۔۔ " 

افسون نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ جبکہ سجل مسکراتی ۔۔ اس کے سامنے ٹرے رکھ چکی تھی ۔۔ 

" سنا ہے کہ افطاری کے لیے جب مغرب کی اذان ہوتی ہے ۔۔ تو جلد سے جلد روزہ افطار کر لینا چاہئیے ۔۔۔ ورنہ مسلمان گنہگار ہوتا ہے ۔۔ " 

سجل مسکرا کے اسکے قریب بیٹھ چکی تھی ۔۔ جبکہ افسون لب بھینچے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" میں اذکان سے ڈاییورس لے رہی ۔۔ " 

سجل نے چونک کے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ 

" اور پھر تم دونوں کی شادی کرواؤں گی ۔۔ " 

" کیا بکواس ہے یہ افسون ۔۔ تم ہوش میں تو ہو ۔۔ اذکان تمہارا ہزبینڈ ہے ۔۔ " 

سجل غصے سے اسے دیکھ رہی تھی جبکہ وہ ہنسنے لگی ۔۔

" ارے ۔۔۔ وہ مولوی صاحب مجھ سے محبت نہیں کرتا ۔۔ وہ خالہ جانی نے زبردستی اپنی بات منوائی ہے ۔۔ میں سچ کہہ رہی ہوں ۔۔ وہ نہیں کرتا یار مجھ سے محبت ۔۔ جھوٹ بولتا ہے وہ ۔۔۔ وہ صرف خالہ جانی کی وجہ سے یہ سب کر رہا ہے بس ۔۔ " 

اس کی آواز بھرا گئی تھی ۔۔ سجل نے آگے بڑھ کے ۔۔ اسے بازوؤں میں بھرنا چاہا ۔۔ 

جب وہ جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی ۔۔ 

" مجھ سے کوئی محبت نہیں۔ کرتا ۔۔ مما بھی نہیں کرتی کیونکہ بابا میری وجہ سے مر گئے ۔۔۔ تم بھی یہی سمجھتی ہو ۔۔ اور احد بھی ۔۔ ڈرامہ بند کردو اب ۔۔ یہ جھوٹی محبت کا ڈرامہ بند کردو تم سب ۔۔ " 

وہ چلائی تھی ۔۔ سجل کی نظر دروازے پہ گئی تھی ۔۔ جہاں اذکان کھڑا تھا ۔۔ 

سجل لب کاٹتی وہاں سے چلی گئی تھی ۔۔ جب اذکان چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا ۔۔ اس کی پشت پہ آ کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

" جو محبت کرتے ہیں تم سے ۔۔ ان کی محبت کو کھبی دیکھنا نہیں چاہتی تم ۔۔ " 

وہ جھٹکے سے مڑی تھی ۔۔ 

" بس یہی مسلہ ہے تمہارا ۔۔ " 

" تم مجھے لینے آئے ہو ناں ۔۔ زبردستی مجھے لے جانا چاہتے ہو ۔۔ " 

وہ بھرائی آواز میں کہہ رہی تھی ۔۔ جبکہ وہ نفی میں سر ہلانے لگا ۔۔ 

" بلکل نہیں افسون ۔۔ " 

اس نے نرمی سے افسون کے بال سنوارے تھے ۔۔ 

" کیا یہ ممکن ہے کہ جس سے میں نے ہمیشہ محبت کی ہو ۔۔ جس کی ہر خواہش کو اپنی خواہش سمجھا ہو ۔۔ اس کے ساتھ اس کی مرضی کے بنا کچھ بھی کردوں ۔۔ " 

وہ بےحد نرمی اور محبت سے کہہ رہا تھا ۔۔۔ وہ خاموش رہی تھی ۔۔ 

" چلو کھانا کھا لو تم اور پھر اپنے روم میں جا کے آرام کرو ۔۔ صبح سے یہیں ہو ۔۔ " 

وہ ٹرے کی طرف بڑھتا بولا ۔۔ 

" تو ۔۔ تو طلاق دے دو مجھے پلیز ۔۔ " 

اس نے جلدی سے کہا تھا ۔۔ اور اسی تیزی سے ۔۔ اذکان کا ہاتھ اٹھا تھا اس پہ ۔۔

افسون اپنے گال پہ ہاتھ رکھے ۔۔ حیرت سے اذکان کو دیکھ رہی تھی ۔۔ جو غصے سے لب بھنچے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" دکھا دی ناں اپنی اوقات آپ نے ۔۔ ایک مرد ہو کے ۔۔ کیسے آپ برداشت کر سکتے ہیں کہ ایک عورت آپ کی مرضی کے بنا جائے ۔۔۔ یا جو آپ سے یہ کہے کہ وہ آپ سے محبت نہیں کرتی اور آپ سے الگ ۔۔ "

وہ چلائی تھی ۔۔ جب اذکان نے اس کا گال دبوچا تھا اپنی مٹھی میں ۔۔ 

" کہا تھا ناں کہ یہ خناس اپنے ذہن سے نکال دو کہ میں تمہیں کھبی خود سے الگ کروں گا یا چھوڑ دوں گا تمہیں ۔۔۔  " 

افسون نے اسے خود سے دور دھکا دیا تھا ۔۔ 

" دور رہئیے مجھ سے ۔۔ میں نہیں کرتی آپ سے محبت ۔۔ نہیں اچھے لگتے آپ مجھے ۔۔ نہیں رہنا مجھے آپ کے ساتھ ۔۔ " 

" دور نہ رہوں تو ؟؟" 

اذکان نے آبرو اچکا کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" میں کسی سے نہیں ڈرتی ۔۔ اور آپ سے تو بلکل بھی نہیں ۔۔۔ مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہنا ۔۔۔۔ " 

اس کی بات ادھوری رہ گئی تھی جب اذکان نے ۔۔۔ اس کے قریب ہو کے ۔۔ اس کے لبوں کو اپنے لبوں سے قید کیا تھا ۔۔ 

اور اس کی سانسوں کو اپنی سانسوں میں الجھاتا ۔۔ وہ مکمل سیراب ہو رہا تھا ۔۔ 

افسون کی ہر طرح کی مزاحمت کو وہ کسی خاطر نہیں۔ لا رہا تھا ۔۔ اس کے نرم لبوں کا لمس ۔۔۔ اس کی اکھڑتی سانسوں کی مہک ۔۔۔۔ اس کی سلگتی قربت ۔۔۔ اذکان کو مدہوش کیے جا رہی تھی ۔۔۔ 

وہ اپنی مرضی سے ہی سیراب ہو کے ۔۔۔ پیچھے ہوا تھا ۔۔ 

افسون اپنی سانسیں ہموار کرتی ۔۔ غصے سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" آپ نہایت ہی چھچھوڑے ۔۔ گھٹیا ۔۔ اور ذلیل ۔۔۔ " 

" شٹ اپ ۔۔ " 

اذکان  اس کا بازو جھٹک کے غرایا تھا ۔۔۔

وہ جو کچھ دیر پہلے کا ۔۔۔ فسوں تھا وہ جیسے زائل ہو چکا تھا ۔۔ 

" ایک بار کہہ چکا تھا کہ مجھ سے تمیز سے بات کرو تم ۔۔۔ " 

" نہیں کروں گی تمیز سے بات ۔۔ مجھے آپ کے ساتھ نہیں رہنا ۔۔۔ مجھے آپ سے محبت نہیں ہے ۔۔ " 

وہ بنا ڈرے چیخی تھی اور اذکان نے اس کا بازو مروڑ کے ۔۔ اسے اپنے قریب کیا ۔۔۔ 

وہ اس کے سینے سے جا لگی تھی ۔۔۔ 

" محبت تو تمہیں ہو ہی جائے گی ۔۔ اور اگر نہ بھی ہوئی ۔۔ تو میری محبت کافی ہیں ہم دونوں کے لئے ۔۔۔ چلو " 

اسے اپنے ساتھ کھینچتا ۔۔۔ وہ لے جانے لگا ۔۔ 

" چھوڑئیے مجھے ۔۔۔ " 

افسون خود کو چھڑانے کی کوشش کرتی ۔۔ اس کے ساتھ کھنچتی جا رہی تھی ۔۔ 

اپنے لان سے ہوتے ۔۔۔ وہ اذکان کے لان کی طرف کھنچتی جا رہی تھی ۔۔ 

اسے لیے وہ گھر میں داخل ہوا تھا ۔۔ 

" ارے اذکان ۔۔۔ افسون " 

تسنیم نے حیرت سے دونوں کو دیکھا تھا ۔۔ 

" خالہ جانی پلیز بچائیے مجھے اپنے اس پاگل بیٹے سے ۔۔ " 

" یہ کیا حرکت ہے اذکان بیٹا ؟؟" 

طفیل احمد بھی وہیں آئے تھے ۔۔ 

" پاپا پلیز ۔۔ کوئی نہیں بولے گا آج بیچ میں۔   " 

وہ اسے لیے سیڑھیاں چڑھتا جا رہا تھا ۔۔ 

" کیا ہو گیا ہے اذکان کو ؟" 

تسنیم نے پریشان نظروں سے طفیل کو دیکھا تھا جبکہ وہ بھی حیرت سے اپنے بیٹے کو دیکھ رہے تھے ۔۔ 

دروازہ کھول کے ۔۔ اذکان نے دھکا دیتے ہوئے ۔۔ افسون کو بیڈ پہ گرایا تھا ۔۔ 

وہ سنبھلی بھی نہیں تھی ۔۔ جب اذکان اس پہ جھک کے ۔۔ اس کے دونوں ہاتھ ۔۔ بیڈ پہ لگا چکا تھا ۔۔ 

" جب تک یہ خناس تمہارے ذہن سے نکل نہیں جاتا ۔۔ تم یہیں رہو گی۔ ۔ اور اسے ہی اپنی رخصتی سمجھ لو ۔۔ تم سے دستبردار تو کھبی ہونگا نہیں میں ۔۔ بھول جاؤ ۔۔ اور اپنا حق بھی بہت جلد وصول کر لوں گا تم سے ۔۔ " 

وہ تیز لہجے میں غرایا تھا ۔۔ اور ساتھ ہی ایک گہری نظر اسکے سراپے پہ ڈالی تھی ۔۔ 

افسون خود میں سمٹ گئی تھی ان نظروں کی گہرائی سے ۔۔ 

وہ جھٹکے سے الگ ہوا تھا ۔۔ 

" پاؤں بھی اس کمرے سے باہر رکھا تو ٹانگیں توڑ دوں گا تمہاری میں ۔۔ " 

وہ تیز لہجے میں کہتا ۔۔ کمرے سے باہر نکلا تھا ۔۔ جبکہ افسون کی آواز نے سیڑھیوں تک اس کا پیچھا کیا ۔۔ 

" جاہل ۔۔ بدتمیز ۔۔ اسٹوپڈ ۔۔۔ اللہ کرے مر جاؤ ۔۔ جاہل انسان ۔۔ جانور " 

اذکان نے اپنی کنپٹی سہلاتا ۔۔ گہرا سانس بھرتا سیڑھیاں اترنے لگا ۔۔۔  

" افسون کے لئے کوئی نرمی دکھانے کی ضرورت نہیں ہے مما ۔۔ " 

وہ اپنی ماں سے کہتا ۔۔ لمبے ڈگ بھرتا وہاں سے چلا گیا تھا ۔۔ جبکہ تسنیم اپنے دل پہ ہاتھ رکھ چکی تھی ۔۔ 

" یہ کیا ہو گیا ہے۔ ۔ یا اللہ ۔۔۔ جان کے دشمن بن گئے ہیں ایکدوسرے کے ۔۔ " 

وہ پریشان نظروں سے ۔۔ سیڑھیوں سے اوپر نظر آتے کمرے کے بند دروازے کو دیکھنے لگی ۔۔

،💚💚💚💚💚💚💚

ان کے سینے پہ سر رکھے ۔۔ وہ آنکھیں موندے ہوئے تھی ۔۔۔ جبکہ اقبال  انھیں اپنے بازو کے گھیرے میں لیے ہوئے تھے ۔۔۔ 

اقبال نے نرمی سے ۔۔ ان کی پیشانی پہ اپنے لب رکھے تھے۔ ۔ 

" سو گئی ہے آپ آئلین ؟" 

آئلین ہلکا سا مسکرائی تھی ۔۔ ۔

" نہیں ۔۔۔ آپ کو محسوس کر رہی ہوں ۔۔ " 

اور سر اٹھا کے ۔۔ اپنی ٹھوڑی ان کے  سینے پہ ٹکا کے ۔۔ انھیں اپنی بوجھل آنکھوں سے دیکھنے لگی ۔۔۔ 

کچھ دیر پہلے کے ۔۔۔ فسوں خیز لمحات کا عکس ان کی آنکھوں میں واضح تھا ۔۔۔ 

" ایسے مت دیکھئیے آئلین ۔۔ میں پھر سے اختیار کھو دوں گا خود پہ ۔۔ " 

اقبال بےچین لہجے میں بولے تھے ۔۔ جبکہ وہ مسکرانے لگی ۔۔ 

" آپ کی قربت میں ۔۔ ہمیشہ میں جو اپنا اختیار کھو دیتی ہوں ۔۔ اس کا کیا ۔۔ " 

ان کی کمر پہ اپنے دونوں بازو حائل کر کے ۔۔۔ اقبال نے انھیں نرمی سے اوپر اپنی طرف کھینچا تھا ۔۔۔ 

" اٹھیے جناب ۔۔۔ سحری نہیں کرنی آج ؟؟" 

اقبال ان کے چہرے پہ آئے ۔۔ آوارہ لٹوں سے کھیل رہے تھے ۔۔ 

" اب زندگی کا وہ موڑ آیا ہے آئلین کہ اب جدائی کے راستے بہت تکلیف اور اذیت کا سبب بنتے ہیں ۔۔ تنہائی کے لمحات آپ کے ساتھ کی چاہ بہت بےچین کرتی ہے ۔۔۔ " 

ان کا لہجہ بوجھل اور بھاری پن لیے ہوئے تھا ۔۔ ائلین بھی اداسی سے انھیں دیکھنے لگی ۔۔ 

" سب ٹھیک ہونے کی چاہ میں ۔۔ تو ہم جی رہے ہیں ۔۔ لیکن راستے سارے ہی مسدود ہو چکے ہیں ۔۔ کچھ نہیں آ رہا خالی ہاتھ میں ۔۔ " 

" میں سب ٹھیک کردوں گا انشاء اللہ ۔۔ اور پھر ہمارا گھر پھر سے ۔۔ ہماری خوشیوں سے بھر جائے گا ۔۔ " 

اقبال نے متیقن لہجے میں کہا ۔۔ تو آئلین بھی گہرا سانس بھر کے انھیں دیکھنے لگی ۔۔ 

" انشاء اللہ ۔۔ چلئیے اب اٹھئے ۔۔ بہت باتیں ہو گئی ہیں ۔۔ اب اٹھ کے سحری کی تیاری بھی کر لینی چاہئیے ۔۔ " 

وہ اٹھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔ جبکہ اقبال بھی مسکرا دیے تھے ۔۔ 

" ایک تو آپ ۔۔۔ ہر کام ٹائم پہ ہی ہونا چاہیے ۔۔ " 

ائلین ہنس دی تھی ۔۔ 

" میری یہی عادت ہے جس سے آپ کو چڑ تھی ۔۔ " 

اقبال نے انھیں اپنی طرف کھینچا تھا ۔۔ 

" اور اب محبت ہے ۔۔ " 

بےحد نرمی سے کہتے ۔۔ وہ ائلین کے  لبوں پہ اپنے محبت کی 

ہر ثبت کر چکے تھے ۔۔ جبکہ آئلین نے مسکرا کے پلکیں جھکا دی تھی ۔۔۔ 

کہ یہ لمحے بھی اب ختم ہونے والے تھے ۔۔ اور پھر ان بکھری یادوں کے ساتھ رہنا تھا انھوں نے ۔۔ اپنے اپنے خول میں بند ہو کے ۔۔

💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛

افسون نے جیسے ہی ۔۔ تسنیم کو کمرے میں آتے دیکھا ۔۔ تو رونے لگ گئی ۔۔ 

" خالہ جانی ۔۔ دیکھئیے ناں آپ کے پاگل بیٹے نے کیا کیا ہے میرے ساتھ "

تسنیم تو جیسے تڑپ ہی گئی ۔۔ تبھی تیزی سے ۔۔ بیڈ پہ آ کے اسے گلے لگا لیا ۔۔ 

" ارے خالہ کی جان ۔۔ میری بچی ۔۔  کیا ہو گیا ہے تم دونوں کو ۔۔ کیوں لڑتے ہو ؟؟" 

افسون بھیگی آنکھوں سے ۔۔ انھیں دیکھنے لگی ۔۔ 

" مارا بھی ہے مجھے دیکھئیے ۔۔ اس مولوی نے " 

افسون نے روتے ہوئے ۔۔ اپنا چہرہ دکھایا انھیں ۔۔ اس کے نازک گال پہ ۔۔ انگلیوں کے نشان واضح تھے ۔۔ ان کا تو دل ہی بیٹھنے لگا تھا ۔۔ 

ان کا اپنا بیٹا اتنا ظالم بھی ہو سکتا ہے ۔۔ 

" اور یہ دیکھئیے خالہ جانی ۔۔ میرے ہاتھ ۔۔ " 

تسنیم دیکھنے لگی ۔۔ اس کے ہاتھ کی نازک کلائیاں بھی سرخ ہو رہی تھی ۔۔ 

" مجھے کہہ رہا تھا کہ اس کمرے سے قدم بھی باہر رکھا تو ٹانگیں توڑ دوں گا ۔۔ " 

وہ اپنی بات کہہ کے پھر سے رونے کا سین بنا رہی تھی ۔۔ جبکہ تسنیم کا نرم دل پسیج ہی گیا تھا ۔۔ 

" بس مت رو میری جان ۔۔ کیا کیا ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں اسنے میری معصوم بچی پہ ۔۔۔ آنے دو اسے ۔۔ میں ہوش ٹھکانے لگاتی ہوں اس کے ۔۔ ارے اپنی پہلے دن کی بیوی کے ساتھ کون ایسے کرتا ہے ۔۔ یہ ہے میری تربیت ۔۔۔ " 

افسون اپنی خالہ کو دیکھنے لگی ۔۔ 

" آپ اداس نہ ہو خالہ جانی ۔۔ آپ نے مولوی صاحب کو فورس کیا کہ مجھ سے زبردستی نکاح کریں۔   اب جب ان کا دل نہیں۔ تھا تو آپ نہ کرتی ناں انھیں فورس ۔۔ "

ان کے ہاتھ ۔۔ اپنے ہاتھوں میں لے کے ۔۔ وہ معصومیت کی انتہا پہ پہنچی ہوئی تھی اس وقت ۔۔ جبکہ اس کی بات پہ تسنیم کا ماتھا ٹھنکا تھا ۔۔ 

" یہ کس نے کہا تم سے ؟؟؟ کہ میں نے اسے مجبور کیا تم سے نکاح کے لیے ؟؟" 

" اذکان نے خود بتایا مجھے کہ میں صرف مما کے لئے تم سے نکاح کر رہا ۔۔۔ ورنہ مجھے کوئی شوق نہیں ہے ۔۔ تم جیسے لڑکی سے نکاح کرنے کا ۔۔ خالہ جانی کیا میں اتنی گندی ہوں ؟؟ جو مجھ جیسی کا لفظ استعمال کیا ہے انھوں نے میرے لئے ۔..." 

وہ منہ لٹکائے بتا رہی تھی ۔۔ جبکہ تسنیم کا خون کھولنے لگا ۔۔۔ 

" شرم آ رہی ہے مجھے اپنی تربیت دیکھ کے ہی ۔۔ یہ تربیت تو نہیں کی تھی میں نے اپنے بیٹے کی ۔۔۔ " 

" آپ پلیز غصہ مت ہو خالہ جانی پلیز ۔۔۔ آپ پریشان نہ ہو ۔۔ " 

افسون کو اپنی خالہ پہ ترس آ رہا تھا ۔۔ جو اس کے لئے کتنی پریشان ہو رہی تھی ۔۔ جب خالہ نے اس کے بال سنوارے تھے ۔۔ 

" آنے دو اسے ۔۔ میں سب باتوں کا حساب لوں گی اس سے ۔۔ " 

" نہیں پلیز خالہ جانی ۔۔۔ آپ کچھ مت کہئیے گا ورنہ مجھ پہ اگین غصہ ہوگیں وہ ۔۔۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے اب مولوی صاحب سے ۔۔ " 

وہ معصومیت سے اپنی آنکھیں پٹپٹانے لگی ۔۔۔ 

" ہائے ۔۔ بچی کو اتنا ڈرا دیا ہے اس نے ۔۔۔ مجھے تو شرم محسوس ہو رہی خود سے ۔۔ اب تو خیر نہیں اس مولوی کی " 

تسنیم کو سخت غصہ آ رہا تھا ۔۔ 

" مجھے ڈر لگ رہا ہے خالہ جانی ۔۔ " 

افسون ان سے لگ کے ۔۔ سرگوشی میں بولی تھی اور پھر تیر نشانے پہ ہی جا کے لگا تھا ۔۔۔ 

" تم نے کھانا کھایا ؟؟" 

وہ معصومیت سے سر نفی میں ہلانے لگی ۔۔ 

" کوئی ضرورت نہیں۔ ۔ اس ظالم شخص کے روم میں رہنے کی ۔۔۔ چلو تم آئلین کے روم میں جا کے سو جاؤ ۔۔ میں وہیں کھانا بھی لاتی ہوں تمہارے لئے .." 

تسنیم اسے اٹھاتے ہوئے کہنے لگی ۔۔ جبکہ افسون ڈرنے کی ایکٹنگ بخوبی انجام دے رہی تھی ۔۔ 

" مولوی صاحب نے کہا تھا کہ روم سے بھی باہر نکلی میں ۔۔ جان سے مار ڈالے گیں مجھے ۔۔ " 

" اس کو تو میں بتاتی ہوں اب ۔ میری معصوم بچی کو ڈرا کے رکھ دیا ہے ۔۔۔ اٹھو تم چلو شاباش ۔۔ " 

تسنیم اسے لیے ۔۔ کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔ جبکہ افسون دل میں خوش ہوتی ۔۔ تخیل میں ہی اچھل کود کر رہی تھی ۔۔ 

کہ اب اچھا خاصا سارا بدلہ اترنے والا ہے اس کا اس مولوی سے ۔۔ کیونکہ دنیا ادھر کی ادھر ہو جائے ۔۔ تسنیم نے کھبی افسون کے خلاف نہیں جانا ۔۔۔ اور یہی اس کی جیت تھی ۔۔

💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛

" ایاز صاحب ۔۔ آپ نے بہت خطرناک بات کر دی ہے ۔۔ " 

وسیم شیخ اس کی بات سن کے ۔۔ بےحد حیران ہوئے تھے ۔۔ اور پھر مسکرانے لگے ۔۔ 

" ارے شیخ صاحب ۔۔ پولیٹکس تو ساری آپ کے اشاروں کے گرد گھومتی ہے تو پھر یہ حیرانی کیوں ؟؟" 

ایاز نے ہنستے ہوئے اپنی بات کہی تھی ۔۔

" پھر بھی ۔۔ ایک تو رمضان کا مبارک مہینہ ہے ۔۔ اوپر سے آپ یہ گناہ کروانا چاہ رہے ہیں ہم سے ۔۔" 

وسیم شیخ ہچکچا رہے تھے ۔۔ 

" ارے شیخ صاحب ۔۔ اور تو کچھ کرنا نہیں ہے بس سیٹیں بکوانی ہے ۔۔ لوگ خریدنے ہیں ۔۔ پارٹیز بدلنی ہیں ۔۔ اور تھوڑا بہت خرچ کرنا ہے ۔۔ بس اتنا ہی تو کرنا ہیں ہم نے اور آپ نے " 

ایاز اس کی طرف ۔۔ رازداری سے جھکا تھا ۔۔ 

" اور پھر آپ کا مال بھی تو میں سرحد پار کروانے لگا ہوں ۔۔ اب اتنا کچھ کے بدلے تھوڑا کچھ تو کرنا ہی پڑے گا ۔۔ " 

وسیم شیخ پرسوچ نظروں سے ۔۔۔ ایاز کو دیکھ رہا تھا ۔۔ جو اب سیٹ کی پشت سے ٹیک لگا کے بیٹھ چکا تھا ۔۔ 

اور اب اسے ہی مسکراتی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

" آپ میرے بندے زیادہ کر دیں۔ ۔۔ 

مجھے سب کے بیچ اتنا نمایاں کر دیں ۔۔ کہ اقبال احسن ملک کو بھول جائے سب اور یاد رہے تو بس ایک ہی نام ایاز احسن ملک ۔۔۔ " 

" ہممم ٹھیک ہے ایاز صاحب ۔۔ ووٹ زیادہ کروانا میرا کام ۔۔۔ پارٹی کو بڑھ چڑھ کے پیش کرنا بھی میرا کام ۔۔ بس یہ جو آپ سرحد پار میرا مال لے جانے کی بات کر رہے ہیں ۔۔ یہ کنفرم اور یقینی ہونا چاہئیے ۔۔ " 

وسیم شیخ بھی اسے دیکھ کے مسکراتے ہوئے بولا تھا ۔۔ 

" ایسا ہی ہوگا شیخ صاحب ۔۔ یہ آپ مجھ پہ چھوڑ دیں ۔۔ "

ڈرنک اٹھاتے ۔۔ ایاز اب گہرا مسکرا رہا تھا ۔۔ کہ اب وقت کو  وہ اپنے ہاتھ میں لینے کی سوچ رہا تھا ۔۔

💛💛💛💛💛💛💛💛💛

گاڑی سائیڈ پہ روکے ۔۔۔ 

وہ خالی نظروں سے روڈ کو دیکھ رہا تھا ۔۔۔ افسون کیوں ایسا کر رہی ہے ؟؟ میری محبت کو سمجھنے کی بجائے ۔۔ وہ فضول میں غصہ کر رہی ہے ۔۔ ؟؟ کیوں ؟؟ خود کچھ بھی کرتی پھرتی ہے ۔۔ میں کر لوں تو ۔۔۔ 

اسنے لب بھینچ کے ۔۔۔ اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو دیکھا تھا ۔۔ جس سے وہ کچھ دیر پہلے افسون کو تھپڑ مار چکا تھا ۔۔ 

اس نے شدت سے اپنے ہاتھ کی مٹھی بند کی تھی ۔۔ اور سڑک کے کنارے بنے درخت پہ ۔۔۔ بار بار اس نے اپنے ہاتھ کو مار کے زخمی کر دیا تھا ۔۔۔ 

اور اب سرخ ہوتی آنکھوں سے ۔۔۔ اپنے زخمی ہاتھ کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" تمہیں ہرٹ نہیں کرنا چاہتا افسون لیکن ۔۔ کیوں کرتی ہو یار یہ سب ؟؟ " 

وہ جھنجھلایا تھا ۔۔۔ 

وہ دیر تک وہیں پھرتا رہا اور پھر اپنی گاڑی میں بیٹھ کے ۔۔ وہ گھر کی طرف روانہ ہوا تھا ۔۔ 

لیکن ہائے قسمت ۔۔۔ گھر میں نیا ڈرامہ اس کا منتظر تھا ۔۔ 

جیسے ہی وہ اندر داخل ہوا ۔۔۔ جب تسنیم نے آگے بڑھ کے ۔۔ اسے تھپڑ مار دیا تھا ۔۔ 

اذکان حیرت  سے اپنی ماں کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" کیا کر رہی ہے آپ ؟" 

" وہی جو تم افسون کے ساتھ کر چکے ہو ۔۔ " 

تسنیم غصے سے پھنکاری تھی ۔۔ 

" یہ تربیت تو نہ تھی میری ۔۔۔ تم کیا بن گئے ہو ؟؟ افسون تمہاری بیوی ہے ۔۔ تم کیسے اسے تھپڑ مار سکتے ہو ؟؟ کیسے اس پہ ہاتھ اٹھا سکتے ہو ۔۔ شرم و لحاظ کھبی تھا ہی نہیں تم میں شاید ۔۔۔ " 

تسنیم کہہ رہی تھی اور اذکان لب بھینچے انھیں دیکھ رہا تھا ۔۔ جبکہ ائلین کے کمرے سے جھانکتی افسون ۔۔ اپنے منہ پہ ہاتھ رکھ کے ہنسی روکنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔۔ 

" جانتی بھی ہے کہ آپ کی وہ بیٹی کیا چاہ رہی ہے مجھ سے ؟؟" 

اذکان کا لہجہ بھی سرد تھا ۔۔ 

" طلاق مانگ رہی ہے وہ " 

" بس کردو اذکان ۔۔ کتنا الزام لگاؤ گیں تم اس بچی پہ ۔۔۔ اس کا ہاتھ سرخ ہو رہا ہے ۔۔ اسے ڈرا کے رکھ دیا ہے تم نے ۔۔ بچی ہے وہ ۔۔ 

کیسے ڈر رہی تھی وہ کمرے سے باہر نکلنے پہ بھی ۔۔ کہ اذکان مجھے جان سے مار ڈالے گا ۔۔۔ " 

اذکان نے اچھنبے سے اپنی ماں کی باتیں ملاحظہ کی تھی ۔۔ 

افسون اور ڈر؟؟؟ 

وہ سوچ ہی رہا تھا ۔۔ جب پھر سے تسنیم شروع ہو گئی ۔۔ ۔

" وہ نازوں پلی بچی ہے ۔۔۔  اس کے نازک گال پہ ۔۔ تمہاری انگلیوں کے نشان دیکھ کے ۔۔۔ میرا دل چاہا کہ شرم سے ڈوب کے مر جاؤں ۔۔ کہ یہ میرا بیٹا ہے یہ ۔۔۔ بےچاری کی آنکھوں میں جو ڈر دیکھا میں نے تمہارے نام کا ۔۔ مجھے رونا آ گیا تھا اپنی بچی پہ ۔۔۔ " 

تسنیم جذباتی ہی ہو رہی تھی ۔۔۔ اذکان نے گہرا سانس لے کے اپنی ماں کو دیکھا ۔۔ 

" پورے گھر کو ڈرامہ بنا دیا ہے آپ کی نازک بچی نے ۔۔۔ عجیب ۔۔ " 

وہ کندھے اچکا کے ۔۔ سیڑھیوں کی طرف بڑھا تھا ۔۔ جب تسنیم نے اس کا بازو پکڑا تھا ۔۔ 

اذکان نے آبرو اچکا کے اپنی ماں کو دیکھا تھا ۔۔ 

" اذکان سدھر جاؤ ۔۔ ورنہ پچھتاؤ گیں۔ ۔ " 

" مما پلیز ۔۔ " 

وہ اپنا بازو چھڑا کے  ۔۔۔ سیڑھیاں چڑھنے لگا ۔۔ افسون بھی تیزی سے ۔۔ اپنے بیڈ پہ جا کے کمفرٹر کے نیچے دبکی تھی ۔۔ 

کمرے میں افسون کو نا پا کر ۔۔۔ اذکان نے غصے سے اپنے ہاتھ کی مٹھی بنا کے بھینچی تھی ۔۔ 

" افسون ۔۔۔ افسون " 

وہ چلایا تھا ۔۔ 

" سامنے آؤ جلدی سے ۔۔ " 

لیکن وہ افسون ہی کیا ۔۔ جس پہ اثر بھی ہوا ہو ۔۔ 

وہ آئلین کے روم میں۔ ۔ بیڈ پہ پڑی رہی تھی ۔۔ اور اذکان لمبے ڈگ بھرتا ۔۔ کمرے تک پہنچ کے اندر داخل ہوا تھا ۔۔۔ 

بیڈ کے قریب آ کھڑا ہوا تھا جبکہ افسون سوتی بنی ہوئی تھی ۔۔ 

" افسون اٹھو جلدی سے ۔۔ آئی نو تم نہیں سو رہی ۔۔ تمہاری پلکیں ہل رہی ہے ۔۔ " 

وہ سپاٹ لہجے میں بولا تھا ۔۔ لیکن افسون ٹس سے مس نہ ہوئی ۔۔ 

" اٹھو ۔۔ " 

اذکان نے اس کا ہاتھ کھینچ کے ۔۔ اسے بٹھایا تھا ۔۔ 

" کہا تھا ناں کہ کمرے سے باہر نہیں نکلنا ۔۔ " 

افسون نے غصے سے گھور کے اسے دیکھا ۔۔ 

" اوہ سرکار ۔۔ میں تو ڈر ہی گئی ۔۔ دیکھو دل بھی تیزی سے دھڑک رہا ہے ۔۔ " 

" چلو روم میں ۔۔ مجھے نیند آ رہی ہے ۔۔ " 

اذکان ماتھے پہ بل ڈالے کہنے لگا ۔۔ 

" تو ؟؟؟" 

افسون چٹخی تھی ۔۔

" تو یہ کہ مجھے اپنی بیوی کے ساتھ سونا ہے ۔۔ " 

اذکان کندھے اچکا کے ۔۔ پورا کمفرٹر اس پر سے ہٹا چکا تھا ۔۔ 

" اوہ ہیلو ۔۔۔ ہیلی کاپٹر کی طرح تڑ تڑ کرنے والے مسٹر مولوی صاحب ۔۔ مجھے آپ کے ساتھ کہیں نہیں جانا اور نہ ہی یہ ۔۔ یہ جو بیوی کے ساتھ سونے کا پلان ہے ۔۔ اس پلان کے ٹکڑے ٹکڑے کر کے ۔۔ ان کی کھچڑی بنا کے ۔۔ کتوں کے آگے پھینک دوں گی ۔۔ " 

افسون بدتمیزی کا مظاہرہ کرتی چلائی تھی ۔۔ اور اذکان صاحب کو ان کی بدتمیزی راس نہیں آئی تھی ۔۔ تبھی اس کی طرف جھکا تھا ۔۔ 

" تم خود ہی ایسا چاہ رہی ہو تو ۔۔ ایسا ہی سہی ۔۔ " 

اور اس سے پہلے وہ سنبھلتی ۔۔۔ اذکان اسے کندھے پہ اٹھا چکا تھا ۔۔ 

افسون کی چیخ ہی نکل پڑی تھی ۔ 

" چھوڑو مجھے بدتمیز ۔۔ گوریلا کہیں کے ۔۔ اتارو مجھے ۔۔ خالہ ۔۔۔ خالہ جانی ۔۔ " 

اذکان اسے کندھے پہ اٹھائے ۔۔ اپنے روم کی طرف جا رہا تھا ۔۔۔ جبکہ افسون نے چلا چلا کے پورا گھر سر پہ اٹھا لیا تھا ۔۔ 

وہ تو شکر ہے طفیل احمد باہر گئے تھے اپنے کسی دوست کی کال کے بعد ۔۔ 

تسنیم دوڑتی ہوئی سیڑھیاں چڑھتی اوپر آئی تھی ۔۔۔ لیکن تب تک اذکان اسے کمرے میں لے جا چکا تھا اور دروازہ بھی بند کر چکا تھا ۔۔ 

ساتھ ہی افسون کو بیڈ پہ گرایا تھا ۔۔۔ وہ اپنی کمر پہ ہاتھ رکھ کے ۔۔ کراہ کے رہ گئی ۔۔ 

" آہ میری کمر ۔۔ میری ہڈیاں ٹوٹ گئی ۔۔ اللہ کرے آپ کے ہاتھ ٹوٹے ۔۔ " 

وہ چلا رہی تھی ۔۔ جبکہ اذکان لب بھینچے ۔۔ اپنے ہاتھ کے درد کو برداشت کرتا ۔۔۔ اس کی طرف مڑا تھا ۔۔ 

" بہت بدتمیزی ہو گئی افسون ۔۔۔ انف " 

وہ دانت پیستے غرایا تھا ۔۔ 

" کیا انف ۔۔اب میں آپ کو دکھاؤں گی کہ مجھے یہاں لا کے سب سے بڑی غلطی کر چکے ہیں آپ ۔۔ آئی سمجھ ۔۔۔ اور یہ آنکھیں کسی اور کو جا کے دکھائے ۔۔ مجھ پہ اثر تو کیا ۔۔ میں تو گنتی میں بھی نہیں لیتی ان گھوریوں کو ۔۔۔ " 

وہ بھی غرائی تھی ۔۔ 

' جانتا ہوں بہت بدتمیز جو ہو ۔۔ " 

وہ بھی چٹخا تھا ۔۔ جبکہ افسون ہنسنے لگی ۔۔۔ 

" اب ایسی ایسی بدتمیزیاں دیکھے گیں آپ میرے کہ خود ہی مجھے چھوڑنے کا ڈیسژن لیں گے ۔۔ دیکھ لیجئیے گا ۔۔۔ لکھ رہی ہوں یہاں ۔۔" 

اذکان نے اس کے چیلنجنگ انداز کو آبرو اچکا کے ملاحظہ کیا تھا ۔۔ 

اور پھر آگے بڑھ کے ۔۔۔ اس کی طرف جھکا تھا ۔۔ 

" اے پیچھے ہٹئیے آپ ۔۔ " 

افسون دور ہوتے چلائی تھی ۔۔ 

" کر لو اپنی من مانیاں ۔۔ میں بھی تمہیں چیلنج کر رہا ہوں کہ جس دن تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی ۔۔ اسی دن میں ڈاییورس پیپرز پہ سائن کر لوں گا ۔۔ اور ایسے چھوڑ کے چلا جاؤں گا کہ پھر پیچھے مڑ کے ۔۔ دوبارہ سے تمہیں دیکھوں گا بھی نہیں۔ ۔ " 

وہ بےحد سرد لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔ جبکہ اسکا دل عجیب یاسیت زدہ احساس میں گھر رہا تھا ۔۔۔۔ افسون حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" آپ سیریس ہیں؟؟" 

جبکہ اذکان کے چہرے پہ بلا کی سنجیدگی تھی ۔۔ 

" بلکل سیریس ہوں ۔۔ " 

وہ افسون کی آنکھوں میں جھانک رہا تھا ۔۔۔ 

" مجھے بےوقوف سمجھ رکھا ہے ۔۔؟؟ ناٹک کی دوکان بن رہے ہیں۔ آپ تو " 

وہ بھی افسون ہی تھی ۔۔ ازلی ضدی اور خودسر ۔۔ ۔

وہ کندھے اچکا کے پیچھے ہوئے تھا ۔۔ 

"  چیلنج کر رہا ہوں ۔۔ جس دن تمہیں۔ مجھ سے محبت ہو گئی اسی دن تمہیں آزاد کردوں گا ۔۔" 

وہ کہہ کے واشروم میں جا کے بند ہو گیا تھا ۔۔ جبکہ افسون حیرت سے واشروم کے بند دروازے کو دیکھنے لگی ۔۔  

جس کے پیچھے اذکان کھڑا ۔۔ اپنے ہاتھ کے زخم کو دیکھ رہا تھا جس پہ خون جم سی گئی تھی ۔۔ 

وہ واش بیسن میں ہاتھ لیے ۔۔ اب پانی سے اس زخم کو دھو رہا تھا ۔۔ درد کی ٹیسیں بڑھتی جا رہی تھی ۔۔ لیکن سب سے زیادہ زخم تو روح پہ لگے تھے ۔۔ 

وہ جو سوچ رہا تھا سب ٹھیک ہونے لگے گا ۔۔ لیکن اپنی ہی سوچ پہ اب ہنسی آ رہی تھی ۔۔ کہ اپنے سخت مزاج کی وجہ سے ۔۔ وہ افسون کو خود سے متنفر کر چکا تھا ۔۔ اور اب اس بددماغ اور ضدی لڑکی کو سنبھالنا اس کے لئے کوئی آسان کام بھی نہیں تھا ۔۔

💛💛💛💛💛💛💛💛💛

سحری تک وہ کسی پیشنٹ کی فائل چیک کر رہی تھی ۔۔ تبھی کام ختم ہوتے ہی ۔۔۔ وہ کچن میں گئی تھی سحری بنانے ۔۔۔ 

ویسے تو ہر رات افشین اٹھ کے بنا دیا کرتی تھی ۔۔ لیکن آج اس کا ارادہ تھا ۔۔ 

تبھی کچن میں آ کے اس نے چائے کا پانی رکھا ۔۔ گوندھا ہوا آٹا ریفریجریٹر سے نکال کے ۔۔ وہ اب پراٹھے بنانے کا سوچ رہی تھی ۔۔۔ 

اپنے کام میں مگن ۔۔ اس کی سوچوں کا محور افسون تھی ۔۔ 

جتنی سجل نرم مزاج کی تھی اتنی ہی افسون تیز مزاج اور ضدی لڑکی تھی ۔۔۔ جتنا غصے میں اپنی زبان پہ سجل کنٹرول رکھتی تھی اتنی ہی افسون جو منہ میں آتا بول دیتی ۔۔ 

" پتہ نہیں اذکان اور افسون کا کیا بنا ہوگا اب تک ۔۔ لڑ لڑ کے ایکدوسرے کا سر ہی پھاڑ دیا ہونا دونوں نے ۔۔ یا اللہ " 

انہیں  سوچوں میں غلطاں وہ ۔۔ اپنے کام میں مصروف تھی ۔۔ جب اچانک کچن کی کھڑکی کے ۔۔ دوسری طرف سے کھسر پھسر کی آوازیں آنے لگی ۔۔ 

جیسے کوئی اسے بلا رہا ہو ۔۔ 

" یا اللہ رات کے اس وقت کوئی جن ۔۔ بھوت ہی ہو سکتا ہے ۔۔ " 

وہ بڑبڑاتی ۔۔ اپنا کلمہ پڑھتی ۔۔ کھڑکی کے قریب آئی تھی ۔۔ 

جب شیشے کے پار شاہ ویز پہ نظر پڑی ۔۔ اور اپنی چیخ روکنے کے لئے ۔۔ منہ پہ ہاتھ رکھ لیا تھا ۔۔ جبکہ آنکھیں باہر کو آ رہی تھی ۔۔ 

اس نے تیزی سے کھڑکی کھول دی تھی ۔۔ 

" ہائے ڈاکٹر سجل ۔۔ " 

وہ مسکرا کے ہاتھ ہلانے لگا ۔۔ 

" آپ یہاں کیا کر رہے ہیں رات کے اس وقت ؟؟" 

سجل دھیمی آواز میں پوچھنے لگی ۔۔ 

" یار کیا بتاؤں اب ۔۔ تمہاری بڑی یاد آ رہی تھی ۔۔ اور درد تھا کہ بڑھتا جا رہا تھا ۔۔ سوچا مل کے ۔۔ ٹریٹمنٹ ہی کروا لوں ۔۔ " 

وہ مسکرا کے بتانے لگا ۔۔ اور ساتھ ہی کھڑکی کے قریب موجود درخت پہ ۔۔۔ ٹیک لگا کے کھڑا ہو گیا ۔۔۔ 

سینے پہ ہاتھ باندھے وہ مسکراتے سجل کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" آپ کی ٹریٹمنٹ کھبی ختم بھی ہوگی کہ نہیں ۔۔ " 

سجل جھنجھلائی تھی ۔۔ 

" نہیں ۔۔ " 

وہ مزے سے بولتا ۔۔ اندر جھانکنے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔ 

" تم کنٹینیو کرو ناں اپنا کام ۔۔ مجھے یہیں دے دینا کھانا ۔۔ میں یہیں بیٹھ کے سحری کر لوں گا ۔۔ " 

سجل نے تاسف سے سر ہلایا تھا ۔۔ 

" آپ کے دماغ کا علاج ہونا چاہئیے تھا ویسے ۔۔ " 

" اسی کے لئے تو آیا ہوں ۔۔ " 

شاہ ویز کھڑکی کے قریب ہوتا کہنے لگا ۔۔ جبکہ سجل پیچھے ہوئی تھی  ۔۔ 

" آپ جائیے پلیز ۔۔ میں خود کافی پریشان ہوں ۔۔ " 

وہ منہ لٹکاکے کہنے لگی ۔۔ جبکہ شاہ ویز اس کے چہرے کے اتار چڑھاؤ کو دیکھنے لگا ۔۔ 

" کیا پریشانی ہے ڈئیر ۔۔ " 

" کاش شکل کے ساتھ ساتھ میری اور افسون کی عادتیں بھی ایک جیسی ہوتی ۔۔ " 

وہ اداسی سے کہہ رہی تھی جبکہ شاہ ویز کانوں کو ہاتھ لگانے لگا ۔۔ 

" توبہ کرو یار ۔۔ ایک آگ ہو تو دوسری برف ۔۔ تم کیوں آگ بننے پہ تلی ہوئی ہو " 

سجل اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" افسون میری بہن ہے ۔۔ " 

" ہاں تو ٹھیک ہے بہن ہے ۔۔ لیکن خواہشیں پلیز اچھی اور نیک والی رکھو ۔۔ " 

شاہ ویز پھر سے درخت سے ٹیک لگا گیا ۔۔ 

" کیا مطلب ہے آپ کا ۔۔۔ افسون نیک نہیں ہے ۔۔ " 

سجل کی تیوری چڑھ گئی تھی ۔۔

" او یار پلیز اب ناراض نہ ہو جانا ۔۔  وہ نیک ہے ۔۔ اچھی ہے ۔۔ سویٹ ہے ۔۔۔ بٹ پوری ہٹلر ہے ۔۔ " 

اس کے انداز پہ ۔۔۔ سجل ہنس پڑی تھی ۔۔ اور اسی لمحے افشین بھی کچن میں آئی تھی ۔۔ 

" ارے سجل ۔۔ کس سے باتیں کر رہی ہو؟؟" 

اور سجل بوکھلا کے پیچھے مڑی تھی ۔۔ کھڑکی بھی بند کر چکی تھی ۔۔ 

" ارے مما ۔۔ آپ اٹھ گئی ۔۔ "

وہ مسکرانے کی کوشش کرنے لگی ۔.. 

" ہاں میں تو اٹھ گئی یہ تم کس سے باتیں کر رہی ہو ؟؟" 

" کسی سے نہیں مما ۔۔ میں تو ہنس رہی تھی ۔۔ مجھے ایک جوک یاد آ گیا تھا ۔۔ " 

سجل جلدی جلدی سے بول کے ۔۔ اب چائے کا پانی دیکھنے لگی جسے ابال آ گیا تھا ۔۔۔ 

" تم کیوں آئی کچن میں ۔۔۔ میں خود اٹھ رہی تھی ۔۔ " 

افشین اسے دیکھتی آگے بڑھی تھی ۔۔ جب سجل مسکرانے لگی ۔ 

" کوئی بات نہیں مما ۔۔ نیند نہیں آ رہی تھی ۔۔ سوچا کہ آج سحری ہی بنا دوں ۔۔ " 

افشین نے مسکرا کے اپنی بیٹی کو دیکھا تھا ۔۔ 

" کتنی نیک دل کی بچی ہو ۔۔ اللہ نصیب اچھے کریں تمہارے ۔۔ ایک نیک شخص تمہارا نصیب بنے " 

افشین کہہ رہی تھی اور سجل کی نظری بےساختہ ۔۔ کھڑکی سے باہر گئی تھی ۔۔ جہاں اب کوئی نہیں تھا ۔۔ 

" پاگل ۔۔ " 

وہ زیر لب بڑبڑاتی مسکرا پڑی تھی ۔۔ 

" کچھ کہا تم نے سجل ؟؟" 

افشین اسے دیکھنے لگی جبکہ وہ نفی میں سر ہلا گئی ۔۔ 

" نہیں مما ۔۔ "

،💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛💛

احد جلدی میں لگ رہا تھا ۔۔ تبھی تیزی سے ۔۔۔ گھر سے نکلتا ۔۔ وہ اپنی گاڑی کی طرف جا رہا تھا ۔۔ 

جب افسون اس کی طرف بھاگتی آئی تھی ۔۔ 

" احد ۔۔ " 

احد لب بھینچے مڑ کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ ۔

" مارننگ ۔۔ " 

افسون مسکرانے لگی ۔۔  جبکہ احد کے چہرے پہ ہنوز سنجیدگی تھی ۔۔ 

" کوئی کام تھا ؟؟" 

افسون ٹھٹک کے اسے دیکھنے لگی ۔۔ جبکہ آنکھوں میں پریشانی تھی ۔۔ 

" آپ ایسے کیوں بات کر رہے ہیں مجھ سے ؟؟ ناراضگی ہے کوئی ؟؟" 

احد نے لب بھینچے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" مجھے لیٹ ہو رہا ہے اگر کوئی ضروری کام نہیں ہے تو میں جا رہا ہوں ۔.." 

وہ مڑا تھا جب افسون پھر سے اس کے سامنے آئی تھی ۔۔ 

" کیا بات ہوئی ہے ؟؟ بتائیے مجھے ؟؟ آپ مجھ سے ناراض ہے ؟؟" 

" ایک بہن جب اپنے بھائی اور فیملی کے لیے شرمندگی اور بےعزتی کا باعث بن رہی ہو ۔۔ اسے کیا کہنا چاہئیے افسون ؟؟" 

اس کا لہجہ بےحد سرد و سپاٹ تھا ۔۔ 

" مطلب کیا ہے آپ کا بھائی ؟؟ کھل کے بتائیے " 

افسون اپنے ڈوبتے دل کو سنبھالتی ۔۔۔ خود کو نارمل کرنے کی کوشش کرتی پوچھنے لگی ۔۔ 

احد کے چہرے پہ غصہ اور طنز واضح تھا ۔۔ 

" میری بہن اتنی بےوقوف اور کم عقل ہے کہ اپنے ہزبینڈ کے منہ پہ ۔۔ اس سے طلاق مانگ رہی ہے ۔۔ ایک عزت دار گھرانے کی لڑکی کیا ایسا کرتی ہے جیسے میری بہن کر رہی ہے ۔۔ اپنے منہ سے طلاق مانگ رہی ہے ۔۔ " 

احد کے منہ میں جو آ رہا تھا وہ کہہ رہا تھا جبکہ افسون نم آنکھوں سے اپنے بھائی کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" وہ تو اذکان اچھا اور شریف انسان ہے جو تمہیں کچھ نہیں بول رہا ۔۔ شیم آن یو افسون ۔۔ کوشش کرنا کہ میرے سامنے مت آنا کھبی ۔۔۔ " 

وہ سخت لہجے میں اپنی بات کہہ کے ۔۔ تیز قدم اٹھاتا اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا ۔۔ اور اس کے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔ گاڑی گیٹ سے باہر نکلی تھی ۔۔ 

جبکہ افسون لب بھینچے بھیگی آنکھوں سے ۔۔ اپنے ہی رشتوں کو خود سے دور ہوتا دیکھ رہی تھی ۔۔ 

جس بھائی سے محبت کا وہ دم بھرتی تھی ۔۔ آج وہی بھائی اس کے مقابل کھڑا تھا ۔۔۔ 

اور یہ سب اذکان کی وجہ سے ہوا تھا ۔۔ اس کے گھر کا فرد جو اس کے مقابل آ کے کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

چاہے اس کی ماں ۔۔ یا بہن ۔۔ یا پھر بھائی ۔ 

سب اذکان کا ساتھ دے رہے تھے اور اس کو سب برا کہہ رہے تھے ۔۔ نفرت کا اظہار کر رہے تھے ۔۔۔ کیا وہ ان سب کی اپنی نہیں ہے ۔۔ اسے کیوں کوئی نہیں سمجھتا ؟؟؟ اسے کیوں سب غلط کہتے ہیں ۔۔ کیا وہ اس قدر غلط ہے ۔۔ ایک شخص اٹھ کے آتا ہے اور بار بار یہی کہتا ہے کہ تم سے محبت نہیں کرتا ۔۔ ماں کی خواہش تھی اس لئے تمہیں اپنا رہا ۔۔ بار بار اسے اسی کی بہن سے کمپیئر کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔۔ اور پھر زبردستی نکاح کر کے ۔۔ یہ کہتا ہے کہ وہ محبت کرتا ہے ۔۔ 

اس کے کون سے روپ کو وہ سچ جانے ۔۔ ؟؟ اس شخص کا کون سا روپ سچا ہے ؟؟ 

اس کی آنکھ سے آنسو گال پہ پھسلا تھا ۔۔ اور ان بھیگی آنکھوں میں نفرت کے الاؤ دہکے تھے ۔۔ 

اذکان کے لئے نفرت بڑھ چکی تھی ۔۔ 

وہ غم و غصے سے بھرا چہرہ لیے ۔۔ مڑی تھی اور تیزی سے اندر کی طرف جانے لگی ۔۔ اسے حساب لینا تھا اذکان سے ۔۔ ہر بات کا ۔۔ ہر رویے کا ۔۔ سود سمیت ۔۔ 

اور اذکان اسے آتا نظر آیا تھا ۔۔ وہ تیار تھا شاید ہاسپٹل جانے کے لئے ۔۔۔ 

جھک کے اس نے اپنے ہاتھ میں۔۔۔ پاس پڑے گملوں سے ۔۔۔  مٹی بھری تھی ۔۔ 

بھیگی آنکھوں میں نفرت اور غصہ لیے ۔۔ وہ اس کے مقابل کھڑی تھی ۔۔ اذکان نے حیرت سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

جس کی آنکھیں شدت ضبط سے سرخ ہو رہی تھی ۔۔ 

" تم ٹھیک ہو افسون ؟؟" 

اس نے ہاتھ آگے بڑھایا ہی تھا اس کے کندھے پہ ۔۔ آخر کو اس لڑکی سے محبت بھی تو بےپناہ تھی ۔۔ 

ضد ۔۔ لڑائی اپنی جگہ ۔۔ لیکن وہ ان خوبصورت آنکھوں میں انسو کھبی نہیں دیکھ سکتا تھا ۔۔ 

اور افسون نے جھٹکے سے ۔۔ اس کا ہاتھ اپنے کندھے سے پرے کیا تھا ۔۔ اور اپنا مٹی والا ہاتھ اوپر کر کے ۔۔ ساری مٹی اس کے منہ پہ پھینک دی تھی ۔۔ 

اس کی وائٹ شرٹ مٹی آلود ہوئی تھی ۔۔ اس کے چہرے پہ بھی مٹی تھی ۔۔ 

اس نے لب بھینچے اس ضدی لڑکی کو دیکھا تھا ۔۔

" ہوگئی تسلی ؟؟ مل گیا سکون ؟؟ ایک ایک کر کے ۔۔ میری ہی فیملی کے ہر بندے کے دل میں میرے لئے نفرت ڈال دی ۔۔ اتنی نفرت کہ سب اذکان کو دیکھتے ہیں ۔۔ انھیں افسون کہیں نظر ہی نہیں ا رہی ۔۔ پہلے میری ماں کو مجھ سے چھینا ۔۔ پھر میری بہن سے بار بار مجھے کمپئیر کر کے ۔۔ اسے بھی چھین لیا ۔۔ ایک بھائی رہتا تھا ۔۔ آج وہ بھی چھن گیا مجھ سے ۔۔ آج وہ بھی مجھ پہ نفرت بھری نظر ڈال کے چلا گیا ۔۔ کیونکہ ۔۔۔ "

وہ سانس لینے کو رکی تھی ۔۔ 

" کیونکہ اذکان کے فین ہیں یہاں سب ۔۔ یہاں صرف اذکان کی حکمرانی ہے ۔۔۔ افسون کو کوئی نہیں چاہتا ۔۔ ایک ایک کر کے ۔۔ ہر رشتہ مجھ سے چھین رہے ہو تم ۔۔۔ پتہ کیا ۔۔۔ نفرت کرتی ہوں ۔۔ بےحد نفرت کرتی ہوں آپ سے ۔۔ " 

وہ اس کے قریب آئی تھی اور اپنی شہادت کی انگلی اس کے دل کے مقام پہ رکھی تھی ۔۔ 

" میرا دل ۔۔ میرا وجود نفرت سے بھر چکا ہے جو صرف آپ سے ہیں ۔۔ اور ہر گزرتے دن کے ساتھ یہ نفرت پروان چڑھتی جائے گی ۔۔ ائی ہیٹ یو اذکان طفیل احمد ۔۔۔ ائی ہیٹ یو ۔۔ " 

وہ چیخی تھی ۔۔

" اب تو میں یہیں رہوں گی ۔۔ یہیں اسی گھر ۔۔ ایک ہی کمرے میں ۔۔ اور ہر روز میری نفرت کی آگ سے جھلسے گیں آپ ۔۔ اتنی نفرت کروں گی ۔۔ اتنی نفرت ۔۔ کہ اپنے ہونے پہ پچھتائے گیں آپ ۔۔ میں افسون ہوں ۔۔ یہ نفرتیں مجھے کھبی کمزور نہیں بنا سکتی ۔۔ " 

 وہ اسے دھکا دیتی ۔۔  اپنے راستے سے ہٹا کے  اندر کی طرف بڑھی تھی ۔۔ جبکہ اذکان لب بھینچے اسے جاتا دیکھتا رہا ۔۔ 

" کب سمجھو گی افسون ۔۔ کوئی تم سے نفرت نہیں کرتا ۔۔ کب سمجھو گی کہ میری محبت تمہارے لئے ہیں ۔۔ صرف تمہارے لیے۔ ۔ ان آنکھوں میں تمہیں سب کچھ نظر آتا ہے ۔۔ اور اگر نظر نہیں آتا تو وہ صرف میری بےلوث محبت ہے ۔۔ " 

وہ افسون کے لفظوں سے جیسے ٹوٹ گیا تھا ۔۔ جب کسی نے اس کے کندھے پہ ہاتھ رکھا ۔۔ وہ مڑا تو سامنے ائلین کھڑی تھی ۔۔ جس کے چہرے بےحد نرم مسکراہٹ تھی ۔۔ 

" سمجھ جائے گی وہ ۔۔ ضدی ہے ۔۔ لیکن اس کا دل بےحد نازک ہے ۔۔ بلکل کانچ کی طرح ۔۔ وہ ٹوٹ گئی ہے ۔۔ تم ہی سمیٹو گیں اسے اذکان ۔۔ تم ہی اس کے بکھرے ٹکڑوں کو سمیٹو گیں اور اسے اپنے محبت کے رنگ میں رنگ دو ۔۔۔ اور وہ نکھر کے تمہاری ہو جائے گی ۔۔ " 

اذکان کچھ نہیں بولا ۔۔ وہ خاموشی سے اندر کی طرف بڑھ گیا تھا کہ اسے پھر سے چینج کرنا تھا ۔۔ جبکہ آئلین بھی کچھ سوچتی اس کے پیچھے پیچھے تھے ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" ہمارا یہ قدم تو بہت بھاری پڑ رہا ہے افشین ۔۔ " 

تسنیم پریشان سی بیٹھی کہہ رہی تھی ۔۔ افشین بھی اداس چہرہ لیے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔ 

" دونوں ایکدوسرے کی جان کے دشمن بن گئے ہیں ۔۔ کہیں ہم نے جلد بازی میں ان کا رشتہ کمزور تو نہیں بنا دیا ۔۔ " 

" کل رات دونوں ایسے لڑ رہے تھے ۔۔ کہ میں ہی ڈر گئی ۔۔ وہ تو شکر ہے کہ طفیل گھر پہ نہیں۔ تھے ۔۔ ورنہ وہ کیا سوچتے ۔۔ دونوں ہی ایکدوسرے کا لحاظ نہیں۔ کر رہے ۔۔ " 

تسنیم کی آواز ہی بھرا گئی تھی ۔ 

" اور تو اور نئی فرمائش افسون کی ۔۔ طلاق مانگ رہی ہے وہ اذکان سے ۔۔ میرا تو دل ہی دہل گیا ہے ۔۔ " 

افشین نے ان کے ہاتھ پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔ 

" افسون نہ جانے کیوں اتنی ضدی ۔۔ بدتمیز اور ہٹ دھرم ۔۔۔ " 

افشین کہہ رہی تھی جب تسنیم نے ان کا ہاتھ جھٹک کے ۔۔ انھیں روکا تھا کچھ بھی کہنے سے ۔۔ 

" بس کردو افشین ۔۔ تم تو بچی کے پیچھے ہی پڑ گئی ہو ۔۔ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی ۔۔ اسے کچھ بھی کہنے کا ۔۔۔ وہ میری بیٹی ہے ۔۔  افسون کو میں نے پال پوس کے بڑا کیا ہے ۔۔ لیکن میں اس بات کی اجازت نہیں دوں گی تمہیں کہ کچھ بھی کہہ دو افسون کو ۔۔ ارے میں تو اپنے سگے بیٹے کے مقابل کھڑی ہوئی ہوں افسون کے لئے ۔۔ 

ماں ہوں میں اس کی " 

" یہی ۔۔۔ یہی محبت دیکھ کے وہ بگڑ گئی ہے ۔۔۔ کیونکہ وہ جانتی ہے کہ وہ چاہے کچھ بھی کر لیں اس کے پیچھے اس کی خالہ ہے ۔۔ جو اسے کچھ بھی نہیں ہونے دے گی ۔۔ تبھی وہ ۔۔ " 

افشین پھر سے شروع ہو چکی تھی ۔۔ جب تسنیم اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی ۔۔ 

" کھبی کھبی مجھے سچ میں لگتا ہے کہ افسون صحیح کہتی ہے ۔۔ ایسے رویہ کرتی ہو اس بچی سے ۔۔ جیسے روڈ پہ پڑی ملی ہو تمہیں ۔۔ " 

" کہاں جا رہی ہو تم " 

افشین نے ان کی بات نظرانداز کر کے سوال کیا تھا ۔۔ 

" جب تک یہاں بیٹھوں گی ۔۔ غصہ ہی آتا رہے گا ۔۔ " 

تسنیم نے سپاٹ لہجے میں کہا تھا ۔۔ جب افشین نے انھیں پھر سے روک کے ۔۔ بٹھا دیا ۔۔ 

" اب ہمارے بچوں کے لئے ۔۔ اپنی بہن سے لڑو گی ۔۔ بیٹھو یہاں ۔۔ باتیں کرنی ہے مجھے " 

تسنیم روٹھے انداز میں بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ جبکہ افشین کو ہنسی آئی تھی ۔۔ 

" ویسے اذکان کون سا کم ہے افسون سے ۔۔ دونوں ہی آگ ہیں ۔۔ ڈائنوسار ہیں ۔۔ ڈریگن کی طرح لڑتے ہیں ایکدوسرے سے ۔۔ " 

یہ افشین تھی ۔۔ تسنیم نے شاکی نظروں۔ سے انھیں دیکھا تھا اور پھر ہنس پڑی تھی ۔۔ کہ یہ تو سچ ہی تھا ۔۔ دونوں موقع نہیں۔ جانے دیتے تھے ۔۔ ایکدوسرے کی ٹانگ کھینچنے کا ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" تم میرے آفس میں کیا کر رہی ہو ؟؟" 

احد برے تیور لیے ۔۔ جیسے ہی پولیس اسٹیشن پہنچ کے ۔۔ اپنے آفس داخل ہوا تھا ۔۔ تو صاحبہ کو اپنی سیٹ پہ بیٹھے پایا ۔۔۔ 

جبکہ وہ مزید پھیل کے بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

" بات کرنی تھی تم سے ۔۔ " 

" مجھے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔ جاؤ یہاں سے ۔۔ اور میری سیٹ سے اٹھ جاؤ برائے مہربانی ۔۔ " 

احد کے سپاٹ لہجے پہ ۔۔ وہ منہ بنا کے اٹھی تھی ۔۔ اور صوفے پہ جا کے بیٹھی تھی ۔۔ 

جبکہ احد اس پہ بنا نظر ڈالے ۔۔ اپنی سیٹ پہ جا کے بیٹھ گیا تھا ۔۔ 

" ایاز احسن ملک ۔۔۔ " 

صاحبہ نے جیسے ہی نام لیا تھا ۔۔ احد چونک کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" مجھے بلایا ہے انٹرویو کے لئے ۔۔ " 

صاحبہ نے پھر سے کہا تھا ۔۔ 

" تو ؟؟" 

احد اسے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہا تھا ۔۔ جبکہ اس کے چہرے پہ کرختگی آئی تھی ۔۔ 

" ڈرگز اسمگلنگ کیسز میں اس کا نام سامنے آ رہا ۔۔لیکن وہ خاموش ہے ۔۔ مطلب وہ یہ شو کرنا چاہ رہا کہ یہ سب الزام ہی تو ہیں ۔۔ لیکن احد میں اسے سب کے سامنے لانا چاہتی ہوں ۔۔ اس کا پول کھولنا چاہتی ہوں ۔۔ میرا بھائی اسی کی وجہ سے ڈرگز لینے لگا تھا ۔۔ اسی شخص کے انڈر وہ کام کر رہا تھا اور پھر بےدردی سے قتل ہوا ۔۔ " 

اس کی آنکھیں بھیگی تھی اپنے بھائی کے ذکر پہ ۔۔ 

" لیکن قانون خاموش ہے ۔۔ میڈیا خاموش ہے ۔۔ پولیس خاموش ہے ۔۔ " 

اس کی آنکھوں میں شکایت تھی ۔۔ احد کو اس کا درد اپنے دل میں اترتا محسوس ہو رہا تھا ۔۔ 

" کھبی کھبی دل چاہتا ہے کہ اس کے سامنے جا کے پوچھ لوں ۔۔ کیوں کیا میرے بھائی کے ساتھ اس نے ایسا ؟؟ کیوں مارا اسے ؟؟ لیکن پھر سوچتی ہوں میری بیک پہ کون ہے ۔۔ جو میرا ساتھ دے گا ۔۔ یا جس کا ہونا مجھے اتنا بہادر بنا پائے کہ میں اپنی جنگ لڑ سکوں اس قاتل کے مقابل ۔۔ " 

اس نے بےدردی سے اپنے آنسو صاف کیے تھے ہاتھ کی پشت سے ۔۔ 

" تم اسکے پاس نہیں جا رہی   ۔۔ " 

احد جو اسے ہی دیکھ رہا تھا غور سے ۔۔ اچانک سے بولا تھا ۔۔ 

صاحبہ حیرت سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" اب قانون کی زبان میں اس سے بات ہوگی ۔۔ نوٹیفیکیشن جائے گا اس کے گھر کورٹ کی طرف سے ۔۔ یعید اور اس جیسے بہت سے معصوموں کو انصاف دلانا ہیں اب ۔۔ " 

صاحبہ کی بھیگی آنکھوں میں حیرت در آئی تھی ۔۔ 

" لیکن یاد رکھنا ناراضگی اب بھی ہماری اپنی جگہ ہے ۔۔ جو بلکل بھی نہیں ختم کر رہا میں ۔۔ " 

احد نے آبرو اچکا کے اسے یاد دہانی کرائی تھی ۔۔ جبکہ صاحبہ لب بھینچے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

اور جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑی ہوئی تھی ۔۔

" کہاں جا رہی ہو ۔۔ ہمارے پولیس اسٹیشن کی چائے نہیں پیو گی ؟؟" 

احد کے چہرے پہ طنزیہ مسکراہٹ تھی ۔۔ 

" میرا روزہ ہے ۔۔ اپنے جیسا سمجھ رکھا ہے ۔۔۔ " 

وہ سپاٹ لہجے میں کہتی ۔۔ اس کے آفس سے جانے لگی تھی ۔۔ 

" ہاں تو چپکے چپکے کھانے سے بہتر ہے ۔۔ کھلم کھلا چائے پی کے بتاؤ کہ ۔۔۔ " 

احد پھر سے تیلی پھینکنے کی کوشش کی تھی ۔۔ جبکہ صاحبہ گھور کے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" تم کھبی نہیں سدھر سکتے ۔۔ فضول میں تمہارے منہ نہیں لگنا میں نے ۔۔ " 

احد ہنس پڑا تھا ۔۔ اور صاحبہ نے نظریں چرا کے ۔۔ رخ موڑا تھا ۔۔ 

' ہنستے ہوئے دل کے تار ہی چھیڑ دیتا ہے ۔۔۔ ' 

احد اس کی پشت ہی گھور رہا تھا ۔۔ اور وہ آفس سے باہر نکلی تھی ۔۔ جب اسنے انٹر کام کان سے لگایا تھا ۔۔ 

" میڈم کو جہاں جانا ہے ۔۔ وہاں چھوڑ آؤ گاڑی میں ۔۔ اور ان کے ساتھ ساتھ رہو ۔۔ " 

وہ کہہ کے انٹر کام بند کر چکا تھا ۔۔ 

"  ایاز اب تمہارا کچھ کرنا ہی پڑے گا ۔۔ میری ہی بیوی کو کال کر کے بلانا ۔۔ بہت مہنگا پڑے گا اب تو ۔۔ " 

اس کے چہرے پہ کرختگی تھی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

شہر کے مہنگے ترین ریسٹورنٹ میں ۔۔ کانفرنس رکھی گئی تھی ۔۔ 

جن میں ملک کے اور دنیا کے قابل ڈاکٹرز اور سرجن کو دعوت دی گئی تھی ۔۔ 

اور وہیں ڈاکٹر سجل کو بھی دعوت دی گئی تھی ۔۔ ان کے ہاسپٹل کی طرف سے ۔۔ 

وہ چہرے پہ سنجیدگی لیے۔۔ بےحد انہماک سے ۔۔۔ ڈاکٹر جوزف کا لیکچر سن رہی تھی ۔۔ 

جب اسے چونکنا پڑا تھا۔   

" ہائے ڈاکٹر سجل نرم و ملائم سی ۔۔ " 

بھاری آواز پہ وہ چونک کے مڑی تھی ۔۔ جہاں ساتھ والی سیٹ پہ ۔۔۔ تھری پیس میں شاہ ویز براجمان تھا ۔۔ 

وہ حیرت سے اسے فارمل انداز میں دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" آپ ؟؟ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟؟" 

جبکہ وہ مسکرانے لگا ۔..

" جہاں جہاں ڈاکٹر سجل ۔۔ وہیں وہیں ان کا پیشنٹ" 

" آپ کو اندر آنے کیسے دیا ؟؟ آپ ڈاکٹر تھوڑی ہے ۔۔ " 

سجل اب بھی حیران تھی ۔۔ جبکہ وہ گہری نظروں سے اس کا جائزہ لیتا ۔۔۔ اس کی طرف جھکا تھا ۔۔ 

" میں بھوت ہوں ۔۔ چپکے سے آ گیا ۔۔ " 

سجل منہ بنا کے سامنے دیکھنے لگی ۔۔۔ جبکہ شاہ ویز اس کے چہرے پہ نرم سی مسکراہٹ کو نظر بھر کے دیکھ رہا تھا ۔۔۔ 

سجل جزبز ہوتی اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" آپ ایسے کیوں دیکھتے ہیں مجھے شاہ ۔۔ ؟؟ عجیب کنفیوز ہونے لگتی ہوں ۔۔ " 

شاہ ویز ہنس پڑا تھا ۔۔ 

" تبھی تو دیکھتا ہوں ۔۔ کیونکہ آپ کی یہ کنفیوژن اس پاگل دل کو سکون بخشتی ہے "

سجل شاکی نظروں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" آپ جائیے یہاں سے ۔۔اتنا امپورٹنٹ لیکچر آپکی وجہ سے مس ہو رہا ہے ۔.."

" ارے ڈونٹ ووری ۔۔ میں ان لیکچرز کی ہزار کاپیز آپ کو سینڈ کر دونگا "

اسکا انداز پرسکون تھا ۔۔ جبکہ سجل آبرو اچکا کے اسے دیکھنے لگی ۔ 

"ارے یہاں ہیڈن کیمراز ہیں ۔۔ ہیڈن مائک ہیں ۔۔ اور یہ سامنے دیکھو ریکارڈنگ ہو رہی ہے ۔۔ ساری کاپیز سینڈ کر دوں گا تمہیں۔۔ " 

وہ کہہ رہا تھا ۔۔ جب ویٹر اسکے قریب آیا تھا ۔۔ 

" ایکسکیوز می سر ۔۔۔ سب اریجمنٹس ہو چکی ہیں ۔۔ " 

سجل نے بےحد غور سے ۔۔۔ شاہ ویز کے چہرے پہ پھیلتے سنجیدگی کو دیکھا تھا ۔۔ جبکہ اس نے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" ہممم ۔۔ پورے اسٹاف کو انفارم کردیں ۔۔ کہ وہ الرٹ رہیں ۔ اینڈ کسی بھی گیسٹ کو کوئی پرابلم نہ ہو ۔۔ " 

" اوکے سر ۔۔ " 

وہ ویٹر جا چکا تھا ۔۔ جبکہ شاہ ویز نے آبرو اچکا کے ۔۔ سجل کے سوالیہ نظروں میں دیکھا تھا ۔۔ 

" جو سوچ رہی ہوں میں ۔۔ کیا وہ صحیح ہے ؟؟ " 

" کیا سوچ رہی ہو تم ڈاکٹر سجل ؟؟" 

شاہ ویز زیر لب مسکراتا پوچھ رہا تھا ۔۔ 

" کہیں آپ اونر تو نہیں یہاں کے ؟؟" 

سجل کی بات پہ ۔۔ وہ ہلکا سا مسکرا دیا تھا ۔۔ 

" لیکچر سنئیے آپ ۔۔ بعد میں ہوتی بات ۔۔ " 

وہ کہہ کے ۔۔۔ اپنی جگہ سے کھڑا ہو کے جا رہا تھا ۔۔ جبکہ سجل حیرت سے اسے جاتا دیکھ رہی تھی ۔۔۔ 

اس کا ذہن الجھا ہوا تھا ۔۔ عجیب پراسرار شخصیت تھی اس کی ۔۔ 

جو سوچنے لگتی ہے اس کے بلکل برعکس وہ نکل آتا ہے ۔۔ ۔اس نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔ اور سر جھٹک کے وہ سامنے دیکھنے لگی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

تھکا تھکا سا ۔۔۔ وہ گھر میں داخل ہوا تھا ۔۔۔ دل پہ بھاری بوجھ سا آن پڑا تھا ۔۔۔ اس نے خود سے عہد کیا تھا کہ اب وہ افسون کے ساتھ ۔۔۔ سختی سے کھبی بھی پیش نہیں آئے گا۔ ۔۔۔ 

لیکن کمرے میں اسے نہ پا کر ۔۔ وہ کچن میں آیا تھا ۔۔ وہاں بھی نہیں تھی وہ ۔۔ 

بس بوا تھی اور تسنیم ۔۔ جو افطاری بنا رہے تھے۔   ۔

" ارے اذکان بیٹا تم کب آئے ؟" 

" افسون کہاں ہے ؟؟" 

وہ بےدلی سے پوچھنے لگا ۔۔ تسنیم نے نظریں چراتے ۔۔ رخ موڑا تھا ۔۔ 

" وہ اپنے گھر ہے ابھی ۔۔ " 

اذکان نے اپنی مٹھیاں بھینچ لی تھی ۔۔ 

" کہا بھی تھا میں نے کہ اب وہ یہیں رہے گی ۔۔ " 

وہ غصے سے تن فن کرتا مڑا تھا جب لاونج میں بیٹھے طفیل نے اسے آواز دی تھی ۔۔ 

وہ اننکے قریب آیا تھا ۔۔ 

" اسلام علیکم پاپا ۔۔ " 

" وعلیکم السلام ۔۔ بیٹھو یہاں میرے پاس ۔۔ " 

اذکان لب بھینچے وہیں بیٹھ گیا ۔۔۔ طفیل بےحد غور سے اپنے بیٹے کو دیکھ رہے تھے ۔۔ 

" کیا بات ہے بیٹا ؟؟ کیوں میرا بیٹا اسقدر پریشان ہے ؟ " 

اذکان اپنی کنپٹی سہلانے لگا ۔۔ 

" نہیں جانتا میں پاپا ۔۔ بلکل بھی نہیں جانتا میں ۔۔۔ " 

طفیل نے اس کے کندھے پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا نرمی سے ۔۔ 

" افسون بچپن سے لاڈلی تھی تمہاری ماں کی اور اپنے بابا کی ۔۔ اس کی آنکھوں کے سامنے ۔۔۔ اس کے بابا کو گولی سے مارا گیا ۔۔۔ وہ خون میں لت پت ۔۔ اپنے بابا کی باڈی کے ساتھ گھر لائی گئی ۔۔۔ وہ کئی دنوں تک ۔۔ چپ چاپ بیٹھی دیواروں کو تکتی رہتی ۔۔ اس کے لئے یہ سب آسان نہیں تھا اذکان بیٹا۔ ۔۔ وہ تھوڑی ضدی بنتی گئی ۔۔ اس کے ساتھ جو پرابلمز چل رہی ہے ۔۔کوئی بھی اسے سمجھنے یا جاننے کی کوشش نہیں کرتا ۔۔۔ بس سب اسے غلط بولتے رہتے ہیں ۔۔ بدتمیز بولتے ہیں ۔۔ خودسر کہتے ہیں ۔۔ لیکن کوئی یہ نہیں کہتا کہ افسون تمہارے پاس بےحد خوبصورت دل ہے ۔۔ تم بےحد اچھی اور نرم دل رکھتی ہو۔ ۔ یہاں تک کہ تم بھی نہیں ۔۔ " 

اذکان لب چباتا طفیل کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" اسے زبردستی اٹھا کے گھر لے آنا ۔۔ اسے اپنی قید میں کرنا ۔۔۔ کیا ہے یہ ؟؟ یہ تربیت ہے تمہاری اذکان ؟؟ ایک معصوم لڑکی ۔۔ جو اب تمہاری منکوحہ بھی ہے ۔۔ جس سے تم نے بےحد محبت کی ۔۔۔ وہ اگر بدتمیزی کرتی ہے تم سے یا تمہیں غلط سمجھ رہی ہے ۔۔ تو اسے اپنائیت کا احساس دینے کے بجائے ۔۔۔ تم اس کے خیالات کو سچ ثابت کر رہے ہو اذکان ۔۔۔ بس یہی تھی تمہاری محبت ؟؟ یہی ؟؟؟ ہر وقت غصہ کرنا ۔۔۔ غلط بات کہنا اسے ۔۔ اور پھر بھی کہتے ہو کہ محبت ہے اس سے اور وہ نہیں سمجھتی ۔۔۔تو کیا سمجھانا چاہ رہے ہو اپنی منکوحہ کو ؟؟ کہ زور زبردستی کرو گے اس کے ساتھ ۔۔ بس یہی راستہ رہ گیا ہے ؟؟ کہ اپنی طاقت دکھاؤ اسے ؟؟ بہت غلط بات ہے یہ اذکان ۔۔ بہت غلط بات ہے ۔۔ "

وہ خاموش ہوئے تھے ۔۔ اذکان بھی دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو آپس میں پھنسائے کچھ دیر سر جھکا کے بیٹھا رہا تھا ۔۔ اور پھر سر جھٹک کے ۔۔ وہ بھی اٹھ کے اپنے کمرے کی طرف بڑھا تھا ۔۔ 

طفیل کی نظر ۔۔ کچن کے دروازے پہ ایستادہ تسنیم پہ پڑی ۔۔ جن کے چہرے پہ پریشانی رقم تھی ۔۔ وہ تسلی دینے والے انداز میں ۔۔ ہلکا سا مسکرا دیے تھے ۔۔ 

تو تسنیم بھی کچن میں چلی گئی تھی ۔۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

سجل جیسے ہی روم میں داخل ہوئی تھی ۔۔۔ اس کی نظر افسون کے بیڈ پہ گئی ۔۔ جہاں وہ نیم دراز تھی ۔۔ 

اس کی آنکھیں خوشی سے چمکی تھی اور چہرے پہ مسکان بکھری تھی ۔۔ 

" ارے افسون تم آ گئی ہو واؤ ۔۔ " 

وہ اس کے قریب بیڈ پہ آ کے بیٹھی تھی ۔۔ 

" کتنی ویک ویک لگ رہی ہو ۔۔ طبیعت تو ٹھیک ہے ناں میری بہن کی۔ ۔۔ میں نے کل تمہیں بہت مس کیا ۔۔ تھینک گاڈ کہ تم آ گئی ۔۔ " 

وہ اپنی خوشی کا اظہار کر رہی تھی اور افسون خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" تم نے یہاں کیوں خود کو بند کر رکھا ہے ۔۔ نیچے نہیں گئی ؟؟"  

سجل نے پھر سے کہا تھا اور افسون نے اٹھ کے اسے گلے لگایا تھا۔ ۔۔ سجل پہلے پریشان ہوئی اور پھر مسکرا کے ۔۔ اس کے گرد اپنے بازو پھیلائے تھے ۔۔ 

" افسون میری جان ۔۔۔ " 

سجل نے پھر سے اسے آواز دی تھی ۔۔ لیکن وہ خاموشی سے ۔۔ اس کے گلے سے لگی رہی ۔۔۔ 

" م۔۔۔ مجھے ڈر لگ رہا ہے سجل ۔۔ سب ۔۔ سب نفرت کرتے ہیں مجھ سے ۔۔ مجھے ۔۔ مجھے بابا یاد آ رہے ہیں ۔۔جب ۔۔۔ جب وہ نیچے گرے تھے ۔۔ اور ان کے ۔۔۔ ان کے پورے جسم پہ خون تھا ۔۔ بہت سارا خون ۔۔۔ " 

سجل نے اسے خود سے الگ کرنا چاہا لیکن افسون یونہی اس سے لگی رہی تھی ۔۔ 

اس کا وجود کانپ رہا تھا ۔۔۔ 

" مجھ سے نفرت نہیں کرو سجل ۔۔ پلیز مجھ سے نفرت نہیں کرو ۔۔ " 

" میں تمہاری بہن ہوں افسون ۔۔ اور ہم تو وہ بہنیں ہیں جو ہمیشہ ہی ساتھ رہے ہیں اور ایک ساتھ ہی اس دنیا میں آئے ہیں ۔۔۔ " 

سجل کہتے کہتے ہنس پڑی تھی ۔۔ افسون اس سے الگ ہو کے ۔۔ اب اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" ہم ایک جیسے ہی تو ہیں۔ ۔ بلکل ایک ہی ہیں ہم ۔۔ الگ تھوڑی ہیں ہم ۔۔ میری محبت کیا ہے تمہارے لئے افسون ۔۔ یہ تم نہیں جانتی کیا ؟؟؟ " 

" ہیلپ می پلیز ۔۔ " 

افسون نے بلکل اچانک کہا تھا ۔۔۔ جبکہ سجل نے اسکے گال پہ اپنا ہاتھ رکھا تھا ۔۔ 

" ایم آلویز ہئیر افسون ٹو بی وڈ یو ۔۔ میری پیاری سی بہن ۔۔۔ ایسے ری ایکٹ مت کیاکرو ۔۔ مجھے تم شرارتیں کرتی اچھی لگتی ہو ۔۔ میری ہٹلر سسٹر ۔۔۔" 

افسون مسکرا دی تھی ۔۔ 

" ابھی تو روزہ ہے ۔۔۔ تو مذاق کا اسٹیمنا ہی ختم ہو چکا ہے ۔۔ " 

سجل ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" افسون کا اسٹیمنا بھی  ختم ہوتا ہے ۔۔ مجھے نہیں لگتا ۔۔ " 

افسون بھی ہنسنے لگی ۔۔ 

" سچ میں ۔۔ دیکھو تو چہرہ ہی اترا ہوا ہے میرا ۔۔ " 

وہ دونوں ہنس رہی تھی جب دروازہ کھلا تھا ۔۔ 

" یہ تم کس کے ساتھ ۔۔۔ " 

افشین اندر آئی تھی اور افسون پہ نظر پڑتے ہی ۔۔ اپنی بات ادھوری چھوڑ دی تھی ۔۔

" افسون ۔۔۔ " 

انھوں نے اسے پکارا تھا ۔۔ لیکن وہ خاموش رہی ۔۔۔ 

" تم کب آئی ؟؟" 

انھوں نے پھر سے پوچھا تھا لیکن وہ خاموشی سے ۔۔ اپنے بیڈ شیٹ کو دیکھنے لگی ۔۔ وہ غصہ تھی ۔۔ ناراض تھی ۔۔ انھوں نے ہمیشہ اذکان کا ساتھ دیا تھا ۔۔ کھبی اپنی بیٹی کا ساتھ نہیں دیا ۔۔ ہمیشہ اپنی ہی بیٹی کو ڈانٹا ۔۔ غلط کہا ۔۔ تبھی وہ غصہ تھی ۔۔۔

سجل نے انھیں خاموش رہنے کا اشارہ کیا ۔۔ تو وہ ایک خاموش سی نظر افسون پہ ڈال کے ۔۔ کمرے سے باہر گئی تھی ۔۔ جبکہ سجل سنجیدگی سے ۔۔ افسون کے رویے کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔ وہ آج بلکل مختلف افسون لگ رہی تھی ۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں سجل ۔۔ " 

سجل حیرت سے اپنے سامنے بیٹھے ۔۔۔ اس شخص کو دیکھ رہی تھی ۔۔جو ہر دفعہ ملنے پہ ۔۔ اسے حیرت میں ہی مبتلا کر دیتا تھا ۔۔ 

اور آج بھی وہ حیرت سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ جو اسے پروپوز کرتے ہوئے بھی ۔۔ ہچکچاہٹ کا شکار تھا ۔۔ جانے کیوں ؟؟ 

" لیکن ایک حقیقت تمہیں بتانا ضروری سمجھتا ہوں ۔۔ جو شاید تم نہیں جانتی میرے بارے میں ۔۔ بٹ یہ ضروری ہے کہ تمہیں سب معلوم ہو میرے بارے میں ۔۔ " 

وہ پھر سے بولا تھا اور بےحد سنجیدگی تھی اس کے چہرے اور لہجے میں۔  ۔ 

" کیا بات ہے شاہ ؟؟ آپ اتنے سیریس کیوں ہے ؟؟ کیا ہوا ہے ؟؟" 

سجل اس کے پروپوز کو مکمل نظرانداز ہی کر چکی تھی ۔۔ اس کا ذہن تو اس کے بدلے انداز میں الجھا ہوا تھا ۔۔ 

" میں ۔۔۔۔ سجل پلیز چھوڑ کے مت چلی جانا ۔۔ منہ مت موڑ لینا پلیز ۔۔ میری حقیقت جان لینے کے بعد ۔۔ پلیز " 

" تم مجھے ڈرا رہے ہو اب شاہ " 

سجل کا دل تیز رفتاری سے جیسے دوڑنے لگا تھا ۔۔ کیا انکشاف ہونے جا رہا تھا اب ۔۔ جو شاہ ویز اسقدر سنجیدہ تھا ۔۔ 

" میں ۔۔۔ اقبال احسن ملک کا چھوٹا بھائی ہوں ۔۔۔ ایکس پولیٹیشن احسن ملک کا بیٹا ۔۔۔ جن پہ تمہارے بابا کے قتل کا الزام ہیں ۔۔ " 

سجل کے سر پہ جیسے بم پھوڑا گیا تھا ۔۔ وہ مکمل پیرالائز ہو چکی تھی ۔۔ ہل بھی نہیں پا رہی تھی ۔۔ بس آنکھوں میں حیرت و بےیقینی لیے ۔۔۔ اپنے سامنے بیٹھے اس شخص کو دیکھ رہی تھی ۔۔ ۔

" سب الزام بےبنیاد ہیں سجل ۔۔ یہ تو تم بھی جانتی ہو کہ اس رات میرے پاپا بھی قتل ہوئے تھے ۔۔ اور آج تک پولیس کے ہاتھ کوئی کلیو نہیں لگ رہا ۔۔ اس رات کے حوالے سے ۔۔ " 

وہ کہہ رہا تھا ۔۔ جب سجل نے اپنی روکی ہوئی سانس بحال کی تھی ۔۔ 

" جاؤ ۔۔ " 

اس نے حیرت سے سجل کو دیکھا تھا ۔۔ 

" تم میرے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اب سجل ؟؟" 

اس کے الفاظ میں کرب رقم تھی ۔۔ جبکہ سجل اسے دیکھ ہی نہیں رہی تھی ۔۔ 

" جاؤ یہاں سے ۔۔ " 

سجل کا لہجہ سپاٹ ہی تھا ۔۔ 

" سجل پلیز ۔۔ شادی کرنا چاہتا ہوں ۔۔ " 

وہ پھر سے کہنے لگا جب سجل نے اپنی نم سپاٹ نظروں سے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" میں نے کہا جاؤ یہاں سے ۔۔ چلے جاؤ ۔۔ "

وہ چلائی تھی ۔۔۔ شاہ ویز کچھ دیر اسے دیکھتا رہا ۔۔۔۔ دل جیسے دھڑکنے سے انکاری ہو گیا تھا لمحے بھر کے لیے ۔۔۔ کتنا مشکل تھا یہ سب سہنا اس کے لئے ۔۔۔ اور پھر اپنی سیٹ سے کھڑا ہوا تھا ۔۔۔

" میرا بھائی آج بھی آپ کی خالہ سے محبت کرتا ہے ۔۔ لیکن وہ ڈر رہا ہے تبھی اپنی بیوی کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے قدم نہیں اٹھا پا رہا ۔۔ لیکن ڈاکٹر سجل فرحان شاہ ۔۔ میں کمزور نہیں ہوں ۔۔ میں آپ سے کھبی دستبردار تو کیا ۔۔ وقت آنے پہ ۔۔ آپ کو زبردستی بھی اپنا بنانے کی صلاحیت رکھتا ہوں ۔۔ " 

سجل نے بےحد غصیلی نگاہ اس پہ ڈالی تھی ۔۔ اور وہ سر جھٹک کے چلا گیا تھا ۔۔ 

جبکہ سجل نے گہرا سانس لیا تھا ۔۔۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ بار بار اسی خاندان کے ۔۔ ہر فرد سے ان کا سامنا ہوا ۔۔ اس خاندان کے ہر فرد سے ۔۔ گہرا تعلق بنے ۔۔ کیوں ؟؟ آخر ایسا ہی کیوں ؟؟ 

کل آئلین تھی تو آج وہ خود ۔۔ کیوں ؟؟؟

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" ارے اذکان بیٹا تم یہاں ۔۔ " 

صبح صبح اذکان کو دیکھ کے ۔۔ افشین مسکراتی اس کے قریب آئی تھی ۔۔ 

" اسلام علیکم خالہ جان ۔۔ کیسی ہے آپ ؟؟" 

اذکان نے بھی مؤدبانہ انداز میں ۔۔ انھیں سلام دیا تھا ۔۔ 

" وعلیکم السلام بیٹے ۔۔ میں تو ٹھیک ہوں ۔۔ پارلر جا رہی ۔۔ تم بتاؤ ؟؟" 

افشین نے مسکرا کے جواب دیا تھا ۔۔ جبکہ وہ بھی مسکرانے کی کوشش کرنے لگا ۔..

" میں بھی بس ہاسپٹل جا رہا تھا ۔۔ سوچا افسون کو دیکھ لوں ۔۔۔ "

اسنے مسکراتے اپنا مدعا بیان کیا ۔۔ 

" ارے ضرور ۔۔ اپنے روم میں سو رہی ہوگی ۔۔ جاؤ مل لو ۔۔ " 

افشین نے خوش ہوتے اسے اوپر جانے کی اجازت دے دی ۔۔ تو وہ بھی ایکسکیوز کرتا ۔۔ سیڑھیاں چڑھتا۔۔۔ اسکے کمرے تک گیا ۔۔۔ 

دروازہ کھول کے اندر جھانکنے کی کوشش کی ۔۔ تو بیگم صاحبہ سامنے ہی ۔۔ بیڈ پہ سوتی نظر آئی ۔۔۔ 

اذکان کے لبوں کو ہلکی مسکراہٹ نے چھوا تھا ۔۔ وہ پورے استحقاق سے اندر آیا تھا اور اس کے بیڈ کے قریب آ کے نظر بھر کے ۔۔ اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

سوتے ہوئے ۔۔ اس کے لب نیم وا تھے ۔۔۔  اذکان نے بےساختہ ہاتھ بڑھا کے ۔۔ انگوٹھے کی پور سے ۔۔۔ اس کے نرم لبوں کو چھوا تھا ۔۔ 

وہ نیند میں کسمسائی تھی ۔۔۔ اذکان اپنا ہاتھ کھینچ چکا تھا ۔۔ پھر سے ہاتھ بڑھا کے ۔۔۔ اس کے چہرے پہ بکھرے بالوں کو وہ ہٹانا چاہتا تھا ۔۔ 

جب کسی احساس کے تحت ۔۔ افسون نے اپنی آنکھیں کھولی تھی ۔۔۔ 

نیند سے بوجھل  پلکوں کو بار بار جھپکاتی ۔۔ وہ دیکھنے کی کوشش کر رہی تھی ۔۔ 

اور جیسے ہی دماغ نے کام کرنا شروع کیا وہ بوکھلا کے اٹھ بیٹھی ۔۔۔ 

" آپ ۔۔ آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟؟ ایسے کون کسی کے روم میں آتا ہے ۔۔ ؟؟ میں سو رہی تھی " 

وہ اذکان کو گھورتی تیز لہجے میں کہنے لگی ۔۔ جبکہ اذکان کو غصہ نہیں آیا تھا اس پہ ۔۔۔ لیکن چہرے پہ سنجیدگی برقرار ہی رکھی ۔۔ 

" میں اپنی بیوی کے روم میں آیا ہوں ۔۔ کوئی مسلہ تو نہیں۔   " 

افسون نے گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" نہیں۔۔ نہیں مجھے کیا مسلہ ہو سکتا ہے ۔۔ شوق سے آؤ " 

اس کی آواز میں طنز نمایاں تھا ۔۔ 

" ایسے کیوں سو رہی ہو دیر تک ۔۔ بیمار تو نہیں ہو ؟" 

ہاتھ آگے بڑھا کے ۔۔ اس کے ماتھے کو چھونا چاہا ۔۔ جب افسون غصے سے پیچھے ہوئی تھی ۔۔ 

" کیا بدتمیزی ہے یہ اب ؟؟" 

اذکان نے سر جھٹک کے اپنے امڈتے غصے پہ قابو پانا چاہا ۔۔ 

جتنا وہ نرم لہجے میں بات کرتا اتنا ہی افسون بدتمیزی کا مظاہرہ کرتی ۔۔ 

" میں نرمی سے بات کر رہا ہوں اور تم بدتمیزی کا مظاہرہ کر رہی ہو ۔۔ " 

" تو نہ کریں نرمی سے بات ۔۔ کس نے منتیں کی ہیں نرمی سے بات کرنے کے لئے ۔۔ ویسے بھی نرمی سے بات کر لینے سے ۔۔ کون سا حقیقت چھپ سکتی ہے ۔۔ کہ ہم دونوں ایکدوسرے کے لئے سوٹیبل ہی نہیں ہیں ۔۔۔ " 

افسون کندھے اچکا کے کہتی ۔۔ بات ہی ختم کرگئی تھی ۔۔ 

اذکان جھٹکے سے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑا ہوا تھا ۔۔ 

" تم کھبی نہیں سدھر سکتی افسون ۔۔ " 

" مجھے سدھارنے کا خیال بھی اپنے اس دماغ سے نکال دیں آپ ۔۔ " 

افسون بھی دوبدو بولتی ۔۔ پھر سے بیڈ پہ گری تھی ۔۔ کمفرٹر سر تک لے کے ۔۔۔ اب سونے کا سوچ رہی تھی ۔۔ 

" مجھے پھر سے سونا ہے ۔۔ بائے " 

اذکان نے تاسف سے سر ہلا کے اسے دیکھا تھا ۔۔ وہ افسون کے دل سے سب غلط باتیں نکال لینا چاہتا تھا ۔۔۔ لیکن افسون ایسا کچھ چاہتی ہی نہیں تھی شاید ۔۔ 

وہ تیزی سے کمرے سے نکل کے ۔۔ دروازہ زور سے بند کر گیا تھا ۔۔ افسون نے کمفرٹر سے منہ نکال کے ۔۔ غصے سے دروازے کو گھورا تھا ۔۔۔ 

جیسے وہی اذکان ہو ۔۔ 

" بدتمیز ۔ " 

دانت پیستی وہ پھر سے ۔۔۔ بیڈ پہ پھیل کے لیٹ چکی تھی کہ اسے مزید سونا تھا ۔۔

لیکن کسی خیال کے تحت اس کی آنکھیں کھل گئی تھی ۔۔ 

لب کاٹتی وہ کچھ سوچتی رہی ۔۔ اور پھر جھنجھلا کے اٹھ بیٹھی تھی ۔۔ 

" کیا مصیبت ہے اب یہ ۔۔۔ اففففف " 

بیڈ سے اتر کے ۔۔ وہ بالکونی میں گئی ۔۔ اذکان گاڑی میں بیٹھ کے جا رہا تھا ۔۔ وہ وہیں کھڑی ۔۔ اس کی گاڑی کو دور جاتا دیکھتی رہی ۔۔ 

' جس دن تمہیں مجھ سے محبت ہو گئی افسون ۔۔ اسی دن تمہیں چھوڑ کے چلا جاؤں گا ۔۔۔' 

اسے اذکان کے الفاظ یاد آئے تو جھرجھری سی لی تھی ۔۔۔ 

" محبت ہو گئی تو ؟؟؟ یا اللہ محبت کے بعد کون کسے چھوڑنا چاہتا ہے ۔۔ افففف اب یہ کیا ہے " 

وہ جھنجھلا کے پھر سے بیڈ پہ آ کے گری تھی ۔۔۔ 

" اب اگر محبت ہوگئی اس مولوی سے ۔۔ تو؟؟؟ " 

وہ ہاتھ کی مٹھی بنا کے ۔۔ اس پہ ٹھوڑی ٹکا کے سوچنے لگی ۔۔ 

" تو ؟؟ تو ؟؟ " 

جھٹکے سے اٹھ کے بیٹھ گئی تھی ۔۔

" تو اس مغرور مولوی کو تو چھوڑنے کا سوچ بھی کیسے سکتی ہوں میں ۔۔ رسیوں سے باندھ کے ۔۔ اسی 1980 والے بیڈ پہ ۔۔ اور اپنے لئے نیا بیڈ لے لوں گی ۔۔ اور پھر منہ پہ بھی ٹیپ لگا دوں گی ۔۔ تا کہ کچھ بولے ہی ناں جو مجھے غصہ دلائے ۔۔ پھر واشروم کیسے جائے گا ؟؟ کھانا کیسے کھائے گا ؟؟ ڈریس کیسے چینج کرے گا ؟؟؟ اففف اففف " 

وہ تکیہ اٹھا کے ۔۔ اپنے سر پہ مارنے لگی ۔۔ کب کچھ سمجھ نہ آیا تو دھڑام سے بیڈ پہ گر کے ۔۔ آنکھیں موند لی تھی ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙

وہ بار بار لب کاٹتی ۔۔۔ گاڑی چلاتے احد کو دیکھ رہی تھی ۔۔ آفس تک چھوڑنے وہ خود جا رہا تھا آج اسکے ساتھ ۔۔ 

چہرے پہ بلا کی سنجیدگی تھی ۔۔ لیکن صاحبہ نے ہمت کر ہی لی ۔۔ 

" کیا ضرورت تھی افسون کو اتنا سب کہنے کی ۔۔ وہ تمہاری بہن ہے ۔ ۔ ہمارے گھر کی فرد ہے " 

وہ پھر بھی خاموشی سے ڈرائیو کرتا رہا ۔۔۔ صاحبہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی اور پھر سے بول پڑی ۔۔ 

" اپنی بہن کو ایسے نہیں غلط باتیں نہیں بولی جاتی ۔۔۔ وہ " 

جھٹکے سے احد نے گاڑی روک دی تھی اور اب گھور کے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" تم سے کہا میں نے ؟؟ کہ مجھے سبق پڑھاؤ ؟؟ لیکچر سناؤ اچھے برے کے بارے میں ۔۔ "

صاحبہ نے منہ ہی موڑ لیا ۔۔ کہ جب تک اس کے غصے والے چہرے کو دیکھتی ۔۔۔ وہ کچھ نہ بول پاتی ۔۔ 

" میں تو بولوں گی افسون میری دوست ہے ۔۔ " 

" دوست ؟؟ وہی دوست کہ جب تم گھر اور مجھے چھوڑ کے جا رہی تھی ۔۔ اور اس نے تمہیں روکنا چاہا تو اس سے بھی لڑ پڑی تھی ۔۔۔ دوستی کا لاج تک نہیں رکھ پائی تھی تم ۔۔ " 

صاحبہ نے رخ موڑ کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" آئی بڑی دوست کی ہمدرد  ۔۔ " 

وہ بڑبڑاتا پھر سے گاڑی اسٹارٹ کرنے لگا ۔۔ 

" وہ مسلہ الگ ہے ۔۔۔ اس بات سے" صاحبہ نے پھر سے کہا تھا ۔۔ جبکہ احد اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" کیا الگ ہے ؟؟ کیونکہ وہ تمہارا مسلہ تھا اس لئے ؟؟ کیونکہ وہ تم سے متعلق تھا اس لئے ؟؟ صاحبہ تم گھر میں آ تو گئی ہو ۔۔ تمہیں بیڈروم میں رہنے سے بھی میں نہیں روک رہا ۔۔ لیکن یہ بات بھی ہمیشہ یاد رکھو ۔۔۔ کہ میں آج بھی اس بات کو نہیں بھولا کہ جب مجھے تمہاری زیادہ ضرورت تھی اور تم اس وقت مجھے چھوڑ کے چلی گئ تھی ۔۔ تم رہنا چاہو تو رہو اس گھر میں ۔۔ شوق سے ۔۔ اپنی مرضی سے ۔۔ جب تک رہنا چاہو ۔۔ لیکن مجھ سے ۔۔ میرے فیصلوں سے ۔۔ فاصلہ رکھو ۔۔ بیٹر فار یو ۔.." 

وہ بات ختم کر کے ۔۔ پھر سے گاڑی اسٹارٹ کر چکا تھا ۔۔ جبکہ صاحبہ نم آنکھوں سے ۔۔ اسے مسلسل دیکھتی رہی ۔۔ 

" گاڑی روکو ۔۔۔ " 

صاحبہ نے اچانک سے کہا تھا ۔۔ احد گاڑی روک کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" اب کیا بات کرنی ہے ۔۔ " 

" تم بہت برے ہو " 

کہہ کے صاحبہ گاڑی سے اتر گئی تھی ۔۔ 

" کہاں جا رہی ہو تم ؟؟؟" 

احد جھنجھلایا تھا ۔۔۔ 

" میں خود جا سکتی ہوں ۔۔ " 

وہ تنتناتی ۔۔ اسے نظر انداز کر کے ۔۔ آگے بڑھنے لگی ۔۔ 

" وہیں رکو ۔۔ " 

احد بھی گاڑی سے نکل چکا تھا ۔۔ اسکی تیز آواز پہ ۔۔ صاحبہ بوکھلا کے رکی تھی ۔۔ 

" سیدھی طرح بیٹھو گاڑی میں ۔۔ تماشا مت بناؤ ۔۔ ورنہ بہت برا پیش آؤں گا ۔۔ " 

وہ تقریباً غرایا تھا ۔۔۔ صاحبہ اسے گھورتی پھر سے گاڑی میں بیٹھ چکی تھی ۔۔ جب احد بھی بیٹھ چکا ۔۔ تو صاحبہ رخ موڑ گئی ۔۔ 

" دیکھنا نیوز پیپر میں کالم لکھوں گی ۔۔ تم پہ ۔۔ " 

احد کچھ نہیں بولا ۔۔ لب بھینچے وہ اب گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔ صبح صبح ہی صاحبہ اسے غصہ دلا چکی تھی ۔۔۔ وہ صاحبہ کو کھبی چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔ لیکن اسے سزا دلانا ضرور لگ رہا تھا اسے ۔۔اور ابھی تک اپنی حرکت کے لئے اس نے سوری بھی نہیں کہی تھی ۔۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" کیا کیا سارا دن؟" 

افسون کو موبائل میں مصروف تھی ۔۔ جب سجل دروازہ کھول کے اندر آئی ۔۔ وہ  ابھی ابھی ہاسپٹل سے آئی تھی ۔۔ تبھی تھکی ہوئی لگ رہی تھی ۔۔ 

" میں نے بہت سے کام کیے یار ۔۔ " 

موبائل سائیڈ پہ رکھ کے افسون نے بتایا ۔۔ 

" تھک گئی یار ۔۔ " 

ساتھ میں ایک بھرپور انگڑائی لی تھی ۔۔ 

" ایسے کون سے کام کیے ؟؟" 

سجل اپنا دوپٹہ اتار کے سائیڈ پہ رکھتی پوچھنے لگی ۔۔۔ 

افسون اٹھ کے بیٹھ چکی تھی ۔۔ 

" پہلے فیس بک آن کر کے ۔۔۔ ادھر ادھر تانک جھانک کی ۔۔۔ پھر انسٹاگرام پہ جا کے ۔۔ تھوڑی چہل قدمی کی ۔۔ وہاں سے ہوتی ٹویٹر پہ گئی ۔۔ بےحد خاموشی تھی ۔۔ سب خراٹے مار کے سو رہے تھے ۔ ۔۔ مجھے بھی نیند آنے لگی تو وہاں سے واٹس ایپ میں گئی ۔۔۔ لوگوں کے اسٹیٹس پہ انھیں شرم دلا کے ۔۔۔ یوٹیوب پہ گئی ۔۔۔ تھوڑا بہتسارے سیلیبریٹیز کو جان لینے کے بعد ۔۔ پھر ٹیلی گرام میں جانے کا سوچ رہی تھی کہ تم آ گئی ۔۔۔" 

سجل جو گھور کے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ منہ بنا کے وہیں بیڈ پہ جا کے لیٹ گئی ۔۔ 

" فنی ۔۔ " 

" تیرے منہ پہ کیوں بارہ بج رہے ؟؟" 

افسون بھی اپنے بیڈ پہ لیٹی پوچھنے لگی ۔۔ سجل اسے ہی دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" وہ شاہ ویز ہے ناں ۔۔ " 

" ہاں ہے تو ۔۔ " 

" یار وہ اقبال احسن ملک کا بھائی ہے .." 

سجل اسے شاک میں دیکھنا چاہتی تھی ۔۔ لیکن افسون بےحد سکون سے کندھے اچکا گئی ۔۔ 

" لے تجھے اب پتہ چلا " 

" تمہیں معلوم تھا ۔؟؟" 

سجل حیران ہو رہی تھی ۔ ۔ 

" ہاں ۔۔ اس رات میں اقبال کے گھر پہ ڈاکہ ڈالنے گئی تھی تو اس سامبر جادوگر سے ملاقات ہو گئی ۔۔ " 

افسون بےپروائی سے بتانے لگی ۔۔ جبکہ سجل اس کے بیڈ پہ آ گئی تھی ۔۔ 

" تمہیں کچھ نہیں کہا اس نے ؟؟" 

" کہا تو بہت کچھ تھا اس نے ۔۔اب یاد نہیں ۔۔ کیوں ؟؟ تجھے کیوں کجھلی ہو رہی اس کے اقبال کے بھائی ہونے سے ؟؟" 

افسون آبرو اچکا کے اس کا معائنہ لے رہی تھی ۔۔ جبکہ سجل گڑبڑا گئی ۔۔۔

" وہ ہمارے بابا کا قاتل ہے ۔۔ " 

" تو؟ اس کے بابا کا قاتل کون ہیں ؟؟؟ " 

افسون لب بھینچے اسے سوالیہ نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" تو وہاں موجود تھی ؟؟ اپنی آنکھوں سے دیکھا تو نے کہ وہ ہمارے بابا کو قتل کر رہا تھا ۔۔ ؟؟" 

" سب یہی تو کہتے ہیں ؟؟" 

سجل اداس لہجے میں پوچھنے لگی ۔۔ 

" سب وہاں موجود تھے کیا ؟؟" 

وہ پھر سے سوال کر رہی تھی جبکہ سجل زچ ہی ہو  گئی تھی ۔۔ 

" بس کردو تم تو ۔۔ " 

" لے خود کچھ بولتی ہے تو اٹس اوکے ۔۔ میں آئینہ دکھانے لگ جاؤں تو بس کردو ۔۔ " 

افسون منہ بنا کے بولی تھی ۔۔ 

" ہمارے بابا اگر قتل ہوئے ہیں تو ان کے بابا بھی قتل ہوئے ۔۔ کیا وہ الزام لے کے آ گئے تھے ہمارے سروں پہ تھوپنے ؟؟ نہیں ناں ۔۔۔ تو ہم کیوں دشمنی کر رہے ہیں ان سے ؟؟ کیونکہ اقبال بھائی پولیٹکس میں ہیں اور پولیٹیشنز انسان نہیں ہوتے ۔۔ درندے ہوتے ہیں ۔۔۔ اپنے فائدے کے لئے کسی کا بھی قتل کر دیتے ہیں ۔۔ اپنے باپ کا بھی ۔۔ میں تجھے عقل مند سمجھتی تھی سجل ۔۔ لیکن تجھ میں تو عقل نام کی بھی نہیں ہے ۔۔ " 

افسون اپنی بات کہہ کے ۔۔ پھر سے موبائل لے کے نیم دراز ہوئی تھی ۔۔ جبکہ سجل لب کاٹتی ۔۔ شاہ ویز کے بارے میں سوچنے لگی تھی ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

افطاری کے بعد ۔۔ وہ کچھ دیر لان میں ٹہلنے کی غرض سے ۔۔۔ باہر آئی تھی ۔۔ 

دن کو موسم گرم ہوتا لیکن رات کو ہلکی ہلکی خنکی کا احساس ۔۔ خوشگوار لگتا تھا۔ ۔ 

جب اس کی نظر ساتھ والے لان میں گئی تھی ۔۔۔ جہاں اذکان موبائل پہ کسی سے بات کرتا ۔۔ لان میں آ رہا تھا ۔۔ 

" ہاں یار اندر سب تھے ۔۔ تو تمہاری آواز نہیں سن پا رہا تھا ۔۔ " 

یہ جملہ جیسے ہی افسون کے کانوں سے ٹکرائی ۔۔ تو اس کی جاسوسی کی رگ پھڑکی تھی ۔۔ 

" یہ بات کس سے کر رہا ہے ؟؟" 

وہ پاس بنی گھنی جھاڑیوں کے پیچھے ہو گئی تھی۔۔۔ اور اذکان کی آواز سننے کی کوشش کرنےلگی ۔۔ 

" اچھا یہ کب ؟؟ تم فکر نہیں کرو میں ویسے بھی چھوڑ ہی رہا ہوں ۔۔۔ " 

افسون نے ہاتھ اپنے دل پہ رکھ لیا تھا ۔۔ 

" یہ مولوی مجھے کسی اور کے لئے چھوڑ رہا ہے ۔۔ " 

وہ دانت پیستی بڑبڑائی تھی ۔۔ اذکان کو اس گھنی جھاڑیوں میں کچھ ہلتا محسوس ہوا تھا ۔۔ تبھی اسی طرف چلا آیا تھا بات کرتے ہوئے ۔۔ 

" ارے نہیں کوئی بھیگی بلی شاید چھپی ہوئی تھی ۔۔ میں اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ تمہیں میں کیوں اگنور کروں گا ۔۔۔ " 

افسون وہیں سے ۔۔۔ اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" ہاں ہاں ۔۔۔ میں بات کروں گا ۔۔ ویسے بھی سب کنفرم ہو تو چکا ہے ۔۔ پھر بھی یہ عید تمہاری میرے سنگ ہی ہوگی ۔۔ چاند رات میں ہم ساتھ جائے گیں چوڑیاں پہنا ۔۔۔۔۔ " 

وہ بات کر رہا تھا جب جھاڑیوں سے لڑکھڑاتی ۔۔ افسون باہر آئی تھی ۔۔ اس سے پہلے وہ حیران ہوتا ۔۔۔ افسون نے جھٹ سے موبائل اس کے ہاتھ سے چھینا تھا ۔۔ 

" چڑیل ۔۔ کتی ۔۔ کمینی ۔۔۔ تمہارے ہاتھ کاٹ دوں گی اگر چوڑیاں پہننے کی کوشش بھی کی اس مولوی کے ہاتھ سے ۔۔۔" 

اذکان اپنی مسکراہٹ چھپا گیا تھا ۔۔ اور موبائل اس کے ہاتھ سے بھی لے کے آف کر چکا تھا ۔۔ 

" یہ کیا بدتمیزی ہے افسون ؟؟" 

افسون کو اپنی جلد بازی پہ اب افسوس ہی ہو رہا تھا ۔۔۔ تبھی اپنی شرمندگی چھپانے کے لئے ۔۔۔ وہ اذکان کو گھورنے لگی ۔۔ 

" میں ابھی بھی بیوی ہوں آپ کی ۔۔ علیحدگی نہیں ہوئی ہماری ۔۔ میرے ہوتے ہوئے ۔۔ کسی دوسری چڑیل کو چوڑیاں پہنانے جائیں گے اور یوں راتوں کو لان میں بیٹھ کے ۔۔ باتیں کریں گے ۔۔ تو جلا کے راکھ کر دوں گی اس چڑیل ۔۔ مکارن کو ۔۔ " 

وہ بول رہی تھی ۔۔ اور اذکان حیران حیران سا اس نئی افسون کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

" تم نے ہی تو کہا تھا کہ تمہیں مجھ سے کوئی محبت نہیں ہے ۔۔ تو میں نے سوچا کسی دوسری کے ساتھ ہی محبت کر لوں ۔.." 

" جان لے لوں گی میں آپ کی ۔۔ مجھے کسی اور کے لئے چھوڑ کے تو دکھائے ۔.." 

وہ بےاختیار تیز لہجے میں بولی تھی ۔۔ اذکان کا دل جیسے اس تبدیلی پہ ۔۔۔ تیزی سے اپنی دھڑکنیں شمار کرنے لگا تھا ۔۔  لیکن چہرے پہ ہنوز سنجیدگی تھی ۔۔ 

" ہم بہت جلد ڈاییورس پیپرز پہ سائن کرنے والے ہیں افسون ۔۔۔ عید آنے سے پہلے پہلے یہ کام ہو جانا چاہئیے۔ ۔ " 

اذکان کی سنجیدگی سے کہہ بات پہ ۔۔۔ افسون کے لبوں پہ طنزیہ مسکراہٹ آئی تھی ۔۔ اسے اپنے کچھ دیر پہلے والی بےاختیاری پہ غصہ آیا تھا ۔۔ وہ کیسے بھول گئی تھی جیلسی میں کہ یہ وہی اذکان ہے جو اپنی مما کی خواہش پہ اسے اپنا رہا ہے ۔۔ لیکن کسی دوسری لڑکی کے لئے ۔۔ اسے چھوڑ دے گا اذکان ۔۔ یہ خیال اسے سلگا گیا تھا ۔۔  

" کیسے مسلمان ہیں آپ  ؟؟ مولوی ہو کے بھی طلاق جیسی گندی سوچ آپ مائنڈ میں آ رہی ہے ۔۔ کیا آپ کو نہیں پتہ کہ آپ کا رب اس لفظ کو کتنا ڈس لائک کرتے ہیں ۔۔ " 

افسون کی بات پہ ۔۔ اذکان نے نظریں چرائی تھی ۔۔۔ 

" ہماری سوچ میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔۔ ہم ساتھ نہیں چل سکتے ۔۔ " 

افسون استہزائیہ ہنس پڑی تھی ۔۔۔ 

" اور وہ چڑیل چل سکتی ہے ۔۔ مطلب آپ ڈیسژن لے ہی چکے ہیں۔۔۔   " 

وہ چیخ ہی پڑی تھی ۔۔ یہ سب بےاختیار ہی ہو رہا تھا ۔۔ 

" ٹھیک ہے ۔۔۔  طلاق چاہتے ہے ناں ۔۔ تو دیں مجھے طلاق ۔۔۔ کردیں مجھے آزاد اس سو کالڈ رشتے سے ۔۔ لیکن مولوی صاحب یاد رکھنا ۔۔۔ " 

وہ اپنی شہادت کی انگلی اس کی طرف اٹھاتی ۔۔ قریب آئی تھی ۔۔ اور اپنی نم آنکھوں سے ۔۔۔ اس کی آنکھوں میں دیکھنے لگی ۔۔ 

" بہت یاد آؤں گی میں آپ کو ۔۔ تڑپے گیں میرے لئے ۔۔۔ لیکن میں آپ کو کھبی نہیں ملوں گی ۔۔ " 

اذکان کا دل ان آنکھوں میں چمکتے ۔۔۔ قیمتی موتیوں میں جیسے ڈوبنے لگ گیا تھا ۔۔۔ لیکن جلد ہی نظریں چرا گیا ۔۔ اسے افسون کو غصہ دلانا تھا ۔۔۔ اسی طرح سے ہی ۔۔ وہ یہ قبول کر پائے گی کہ وہ بھی چاہتی ہے اذکان کو ۔۔۔ 

" پھر بھی ہمارا ساتھ رہنا ناممکن ہے افسون ۔۔ " 

" بلکل صحیح کہہ رہے ہیں آپ ۔۔ میں بھی نہیں رہنا چاہتی ۔۔۔ کل ہی کر لیتے ہیں یہ نیک کام ۔۔۔ میں لائیر کو جانتی ہوں ۔۔ آج رات ہی بات کروں گی اس سے ۔۔۔" 

یہ کہہ کے مڑی تھی اور اذکان کا دل اپنا ماتھا پیٹنے کو چاہا تھا ۔۔۔ 

" اوہ شٹ ۔۔ یہ تو الٹا ہو گیا ۔۔ " 

وہ تیزی سے اس کے پیچھے لپکا تھا ۔۔ لیکن اچانک سے گولی چلی تھی ۔۔ اور پھر افسون کی چیخ گونجی تھی ۔۔۔ 

۔۔۔۔۔۔۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" تم بریو ایجنٹ بنتی ہو ۔۔ اور ہوائی فائرنگ سے ڈر کے چیخنے بھی لگ گئی ۔۔ " 

افسون نے گھور کے اسے دیکھا تھا جو زیر لب مسکرا رہا تھا ۔۔ 

ابھی کچھ دیر پہلے گارڈ نے چیک کیا تھا ۔۔ کسی کے ہاں بیٹا ہوا تھا تبھی ہوائی فائرنگ ہوئی تھی ۔۔ 

اور اب اذکان اسے چھیڑ رہا تھا ۔۔ 

" کیوں آئے ہیں یہاں ؟؟" 

وہ جھولا جھولتی منہ بنا کے بولی تھی ۔۔ 

" جھولے کی آواز آ رہی تھی دیکھنے آیا تھا رات کے اس وقت چڑیل تو نہیں آ گئی " 

وہ جو زیر لب مسکرا رہا تھا افسون کے گھورنے پہ ۔۔ نظریں چرا کے اوپر آسمان کو دیکھنے لگا ۔۔ ۔

" قسمے بلکل سوٹ نہیں کر رہی یہ حرکتیں آپ پہ۔ ۔ " 

افسون کے چٹخ کے کہنے پہ ۔۔ اذکان سوالیہ نظروں سے اسے دیکھنے لگا ۔۔ ۔

" کون سی حرکتیں ؟؟" 

" یہی ۔۔ فضول میں جوکر بننے کی حرکتیں۔ ۔ ایسے لگ رہا جیسے جونی لیور بننے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے ۔.." 

افسون کی بات پہ ۔۔ اب گھورنے کی باری اذکان کی تھی ۔۔ جبکہ افسون کو ہنسی آئی تھی ۔۔ اور وہ زور زور سے ہنسنے لگی ۔۔ 

اذکان نے آگے بڑھ کے اس کا جھولا ہاتھ سے روک دیا تھا ۔۔ اور بےساختہ اس کے لبوں پہ جھکا تھا ۔۔ 

افسون اس افتاد کے لیے تیار نہیں تھی ۔۔ تبھی اذکان کے سینے سے جا لگی تھی ۔۔ وہ مزاحمت بھی نہ کر پائی ۔۔ جبکہ اذکان اسے اپنی محبت بھری شدت سے ۔۔ اسے اسیر کر رہا تھا ۔۔ 

خاموشی بھرے ۔۔۔ معنی خیز لمحے تھے ۔۔ جو ان کے بیچ گزر رہے تھے ۔۔ 

افسون کو اپنی سانس بند ہوتی محسوس ہونے لگی تھی ۔۔ تبھی اس کے سینے پہ ہاتھ رکھے ۔۔ اسے خود سے دور کرنے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

اور وہ بھی مسکرا کے پیچھے ہوئے تھا ۔۔ جبکہ افسون اپنی سانسیں ہموار  کرنے لگی ۔۔ اور پھر گھور کے اذکان کو دیکھا تھا ۔۔ 

" ہممم ناٹ بیڈ ۔۔۔ کافی پی کے آئی تھی تم ؟؟ کافی کا ٹیسٹ محسوس ہو رہا تھا ۔۔ " 

اذکان کی بات پہ ۔۔۔ افسون کا چہرہ شرم  سے سرخ ہوا تھا تبھی ۔۔۔ جھٹکے سے اٹھ کے جانے لگی ۔۔ 

جب اذکان نے ہاتھ پکڑ کے ۔۔ اسے پھر سے اپنے قریب کیا تھا ۔۔ اور اس سے پہلے اذکان پھر سے کوئی گستاخی کرتا ۔۔ 

افسون نے اس کے لبوں پہ دانت گاڑے تھے ۔۔ اذکان بلبلا کے پیچھے ہوا تھا ۔۔۔ 

" مل گیا سکون ۔۔ " 

افسون نے دانت پیسے تھے ۔۔ جبکہ اذکان اپنے لب سہلاتا ۔۔ اسے گھور رہا تھا ۔۔ 

" بہت بدتمیز ہو تم ۔۔ " 

" شکریہ ۔۔ کھبی غرور نہیں کیا ۔۔ جس لڑکی کو طلاق دینے کا سوچ رہے ہو ۔۔ اس کے ساتھ ایسی حرکت کرتے ہوئے شرم آنی چاہئیے ۔۔ " 

وہ منہ بنا کے کہنے لگی ۔۔ 

" میری آنکھوں میں ۔۔ اپنے لیے محبت تو نظر نہیں آتی تمہیں۔ ۔۔ اور ایسی باتیں جلد سمجھ آ جاتی ہے۔ ۔ " 

اذکان بھی دوبدو بولا تھا ۔۔ افسون اس کے قریب آ کے ۔۔ اس کی آنکھوں میں جھانکنے لگی ۔۔ 

" آپ کی آنکھوں میں ۔۔ مجھے سوائے غصے کے کچھ نظر تو آتا نہیں ۔۔ " 

اسی لمحے کا فائدہ اٹھا کے ۔۔ اذکان نے اس کی کمر کے گرد اپنے بازو حائل کیے تھے۔ ۔ اور اسے اپنے قریب کھینچا تھا ۔۔ 

افسون اس کے سینے سی لگی ۔۔ خود کو اس کی گرفت سے ۔۔۔ چھڑانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔ 

" چھوڑئیے مجھے ۔۔۔ مولوی ہو کے ایسی گھٹیا حرکتیں کرتے ہیں آپ ۔۔ " 

اذکان نے اسے اچھنبے سے دیکھا تھا ۔۔ 

" لا حول ولا ۔۔ محترمہ ہزبینڈ ہوں میں تمہارا ۔۔۔ " 

" ہاں تو ہزبینڈ ہے ۔۔ تو جن کی طرح چمٹےگیں مجھ سے ۔۔ " 

افسون اسے دھکا دیتے ہوئے پیچھے ہوئی تھی ۔۔ 

" نہیں ۔۔ سوچ رہا کوئی دم درود کر کے ۔ ۔۔ تمہیں جن سے بچا لوں ۔۔ " 

اذکان درخت سے ٹیک لگائے کھڑا ہوا تھا ۔

 " ایسی نظروں سے کیوں دیکھ رہے ہیں مجھے آپ ؟؟" 

افسون جھنجھلائی تھی اس کے دیکھنے کے انداز سے ۔۔ اذکان زیر لب مسکراتا نظریں پھیر گیا تھا ۔۔۔ 

" اب اپنی بیوی کو اور کس نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ ۔ ؟؟" 

افسون خاموش ہی رہی ۔۔ اذکان نے نظریں اس کے چہرے پہ ٹکا دی ۔۔ جہاں ناراضگی رقم تھی ۔۔ 

" ناراض ہو افسون ؟" 

اس کی گھمبیر آواز پہ ۔۔ افسون کا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔ وہ نظریں  گئی تھی ۔۔۔ 

" ہاں ۔۔۔ آپ نے مجھے تھپڑ مارا ۔۔۔ میرے ساتھ زبردستی کی ۔۔ مجھے زبردستی اپنے گھر ۔۔ اپنے روم میں لے گئے ۔۔ مجھے دھمکی دی ۔۔ بار بار مجھےسجل سے کمپیئر کرتے ہیں ۔۔۔  اور میرا دل توڑتے رہے ۔۔  تو آپ خود بتائیے اب کہ ناراض نہ ہوں تو اور کیا ہوں ؟؟ " 

" اور میرے دل کا کیا ؟؟ جب اپنی جگہ ۔۔۔ سجل کو میری دلھن بنا کے خود چلی گئی  ۔۔ اگر اس شام منگنی نہ ہوتی ۔۔ سیدھا نکاح ہوتا تو ؟؟؟ افسون تو ؟؟" 

اذکان کے لہجے میں ناراضگی تھی ۔۔ 

" تو کیا ۔۔ ؟؟" 

افسون نظریں چرا کے ۔۔ کندھے اچکا گئی ۔۔ 

" آپ دونوں کا نکاح ہو جاتا ۔۔ اچھا تھا ناں ۔۔ کم از کم اسے بار بار افسون سے تو کمپیئر نہ کرتے آپ ۔۔ " 

اذکان نے تاسف سے سر ہلایا تھا ۔۔ 

" تم تو سونپ ہی چکی تھی مجھے سجل کو ۔۔ ہے ناں " 

" ویسے بھی آپ کو کوئی اور مل ہی گئی ہے ۔۔ جس کے ساتھ کال پہ لگے ہوئے تھے آپ ۔۔ " 

افسون منہ بنا کے کہنے لگی ۔۔ وہ خاموش ہی رہا ۔۔۔ افسون کن اکھیوں سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" خاموش کیوں ہو گئے آپ ؟؟" 

اذکان نے نظر بھر کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" کیا سننا چاہتی ہو تم؟؟" 

" سچ ۔۔ "

افسون نے دھڑکتے دل کے ساتھ کہا ۔۔ 

" ہمممم " 

اذکان ہنکارا بھرتا ۔۔۔ اس کے قریب آیا تھا ۔۔ اور اسے دونوں سے کندھوں سے تھاما تھا ۔۔ 

" جب تم اپنے بابا کا دکھ رونے میرے پاس آئی تھی افسون ۔۔ تب سے ۔۔۔ اسی لمحے سے ۔۔۔ تم میرے دل میں براجمان ہو چکی ہو ۔۔۔ تب سے محبت کرتا ہوں تم سے ۔۔ بےحد محبت ۔۔ تبھی تمہیں اپنا بنا چکا ہوں ۔۔ تمہاری ہر ضد ۔۔ ہر بدتمیزی ۔۔ ہر ہٹ دھرمی کے باوجود ۔۔۔ " 

افسون جو اس کی باتوں کی قید میں ۔۔ سانس لینے لگی تھی ۔۔ جب اس کے آخری الفاظ پہ گھور کے اسے دیکھا تھا ۔۔ 

" میں بدتمیز ہوں ؟؟!" 

" ارے نہیں ۔۔ میرا مطلب تھا ۔۔ یار پلیز اب ناراض مت ہو پلیز ۔.." 

اذکان نے جلدی سے وضاحت دی تھی ۔۔۔ افسون خاموش ہی رہی ۔۔ ذکان اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ نرمی سے ۔۔ ہاتھ کی پشت سے اس کے گال کو سہلایا ۔۔ 

" ایم سوری افسون ۔۔ میری ہر بات کے لئے ۔۔ ہر حرکت کے لئے ۔۔ جس سے تم ہرٹ ہوئی ۔۔ اہم سوری ۔۔۔" 

افسون اب بھی خاموش تھی ۔۔ لیکن اب وہ اذکان کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

اور پھر اذکان نے آگے بڑھ کے ۔۔۔ اس کی پیشانی پہ اپنے جلتے لب رکھے تھے ۔۔ 

افسون کے لئے اس لمحے ۔۔ اپنی پلکیں اٹھانا محال ہی لگا تھا ۔۔ پلکوں کے بار جیسے بھاری ہو رہے تھے ۔۔۔ 

اور پھر اذکان دھیرے سے دو قدم پیچھے ہوا تھا ۔۔۔ نظر بھر کے اس نے افسون کے ۔۔ اس خوبصورت روپ کو دیکھا تھا ۔۔ اور پھر قدم قدم اس سے دور ہوتا ۔۔ وہ اپنے پورشن کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔ جبکہ افسون لب کاٹتی ۔۔ اسے دیکھے گئی ۔۔۔ یہاں تک کہ وہ چلا گیا تھا ۔۔ افسون کو اپنی بےترتیب ہوتی دھڑکنیں شمار کرنا مشکل لگ رہا تھا ۔۔ لیکن وہ وہیں کھڑی ۔۔ دیر تک اپنے اور اذکان کے رشتے کے بارے میں سوچتی رہی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

صبح اس کی آنکھ ۔۔۔ شور سن کے کھلی تھی ۔۔ مندی آنکھوں سے وہ گھڑی دیکھنے لگی ۔۔ 

دن کے دس بج رہے تھے ۔۔۔ 

" اب کون سا تماشا لگا ہوا ہے ۔۔ " 

وہ بڑبڑاتی کمرے سے باہر نکلی تھی ۔۔ لیکن نیچے لاونج کی حالت دیکھ کے ۔۔ اس کی آنکھیں مکمل کھل چکی تھی ۔۔ 

شاہ ویز کھڑا تھا سب کے بیچ گھرا ۔۔۔ افشین اسے غصیلی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ سجل لب کاٹتی ۔۔۔ خوفزدہ نظروں سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔

صاحبہ بھی سائیڈ پہ کھڑی سب پہ باری باری نظر ڈال رہی تھی ۔۔ جبکہ احد لب بھنچے اس شخص کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔ جو اس کی بہن سے شادی کرنا چاہ رہا تھا۔ ۔ 

" آج آخری دن ہے اس چوکڑے کا ۔۔ " 

وہ مزے سے انھیں دیکھتی بڑبڑانے لگی ۔۔ 

" آپ سب لوگ ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں مجھے ۔۔ یہ سب بےبنیاد الزام ہے میرے بھائی پہ ۔۔ اس رات تو میرے ڈیڈ بھی قتل ہوئے تھے ۔۔ تو میرے ڈیڈ کو کس نے قتل کیا ؟؟ اگر میں یا میرا بھائی گنہگار ہوتے تو میں یہاں آتا ہی کیوں ۔۔ " 

شاہ ویز سب پہ نظر ڈالتا مضبوط لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔

" بکواس بند کرو اور نکل جاؤ یہاں سے ۔۔ " 

احد غرایا تھا ۔۔ شاہ ویز نے حیرت سے اور تاسف سے اسے دیکھا تھا ۔۔ ۔اور پھر گہرا سانس لیتا سب پہ ایک نظر ڈال کے ۔۔ احد کو دیکھنے لگا ۔۔ ۔

" دیکھئیے احد بھائی ۔۔ میں سجل کو پسند کرتا ہوں اور اس سے شادی ۔۔۔ " 

اس سے پہلے وہ اپنی بات مکمل کرتا ۔۔ احد نے آگے بڑھ کے اس کے منہ پہ مکہ مارا تھا ۔۔ 

افسون نے وہیں سے حیرت سے ۔۔ اپنے بھائی کو دیکھا تھا ۔۔ 

" اپنی گندی زبان سے ۔۔۔ میری بہن کا نام بھی مت لینا ۔۔۔ تم جیسے گھٹیا انسان کی زبان کاٹ دوں گا ۔۔" 

شاہ ویز کو نہ جانے کیوں ہنسی آئی تھی ۔۔۔ اور احد نے پھر سے اسے مارا تھا ۔۔ 

اوپر کھڑی افسون نے تاسف سے سجل کو دیکھا تھا جو چپ چاپ کھڑی تماشا دیکھ رہی تھی ۔۔ 

اور تیزی سے نیچے اتری ۔۔ 

" مارئیے ۔۔ اور زور سے مارئیے ۔۔۔ ذوق و شوق سے مارئیے ۔۔ مار مار کے اپنی ساری فرسٹریشن اس انسان پہ نکال دیں۔   " 

افسون کی تیز آواز پہ ۔۔ سب اس کی طرف متوجہ ہوئے تھے ۔۔ 

" شٹ اپ افسون ۔۔ "۔

احد نے لب بھیںنچے اپنی بہن کو دیکھا تھا ۔۔ 

" میں کیوں چپ رہوں ؟؟ وہ ہے ناں آپ کی بہن سجل ۔۔ چپ چاپ تماشا دیکھنے والی ۔۔ " 

وہ بھی افسون ہی تھی نڈر ۔۔ 

" افسون بیٹا یہ ۔۔۔ " 

افشین کچھ کہنے لگی تھی جب افسون نے انھیں دیکھا ۔۔ ۔

" کیا یہ ؟؟ ارے جانتی ہوں یہ ہمارے بابا کے قاتل کا بھائی ہے ۔۔ وہی قاتل جو ہماری ائلین خالہ کے ہزبینڈ رہ چکے ہیں ۔۔ اور پھر دونوں کو اس لئے الگ کر دیا گیا کیونکہ اقبال احسن ملک ۔۔۔ ہمارے بابا کے قاتل ہے ۔۔۔ تو ان کے بابا کا کیا ؟؟ ان کے بابا قتل ہوئے ۔۔ کسی نے آ کے کہا کہ احد فرحان شاہ ہمارے ڈیڈ کے قاتل ہے ۔۔ " 

شاہ ویز نرم نگاہوں سے اس بہادر لڑکی کو دیکھ رہا تھا ۔۔ سجل بھی رشک بھری نظروں سے اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ احد جارحانہ انداز میں اسکی طرف بڑھا تھا ۔۔ لیکن افسون اپنی جگہ سے ٹس سے مس نہ ہوئی ۔۔ 

جبکہ افشین تیزی سے اپنے بیٹے کے قریب آ کے اس کا بازو تھام چکی تھی ۔۔۔ 

" احد ۔۔۔ " 

جبکہ احد اپنا ہاتھ جھٹک چکا تھا ۔۔۔ 

" اپنی زبان بند رکھو افسون ۔۔۔ میں ابھی اتنا بےغیرت بھی نہیں ہوا ۔۔ " 

افسون ہنس پڑی تھی ۔۔ 

" بےغیرت ؟؟؟ ناؤ وہاٹ از ڈس بےغیرت ؟؟؟ ایک شخص آ کے عزت سے آپ کی بہن کا ہاتھ مانگ رہا ہے ۔۔ تو یہ بےغیرتی ہو گئی ۔۔ اور جو آپ مار رہے ہیں اسے وہ کیا ہے ؟؟؟ سو کالڈ الزامات کے بیچ ائلین خالہ اور اقبال بھائی کی لائف برباد ہو گئی ۔۔ ابھی تک ایک کلیو نہیں ملا کہ بابا کو ان کی فیملی قتل کر چکی ہے ۔۔ اور آپ اس شخص کو مار رہے ہیں ۔۔ شیم آن آل آف یو ۔۔ " 

اس کی نظر سجل پہ گئی ۔۔ جو لب کاٹ رہی تھی ۔۔ 

" اور تو ؟؟" 

وہ اسکے قریب آئی ۔۔ 

" تو ڈاکٹر ہے ناں ۔۔ اتنی ہمت نہیں تجھ میں کہ اپنے کئے کچھ بول سکے تو ۔۔ ارے میرے بابا قتل ہوئے ہیں۔ ۔ میرے بابا ۔۔ میری آنکھوں کے سامنے ان کا قتل ہوا ۔۔ " 

وہ اب سب کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" وہ اذیت بھرے لمحے ۔۔ آج بھی میری آنکھوں کے سامنے زندہ ہیں ۔۔ میرے بابا کے قاتلوں کو ڈھونڈے ۔۔۔  دوسروں کی جان چھوڑ دیں ۔۔ " 

وہ کہہ کے باہر کی طرف بڑھی تھی ۔۔ جہاں اذکان کھڑا ۔۔ مسکراتی آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ افسون نے لب بھنچے اس سے نظریں پھیری تھی ۔۔ اور تیزی سے باہر نکلی تھی ۔۔۔ 

صاحبہ اہنے کمرے کی طرف بڑھ گئی تھی ۔۔ سجل بھی نظریں جھکا کے ۔۔۔ سیڑھیوں کی طرف بڑھی تھی ۔۔ افشین دل پہ ہاتھ رکھ کے  صوفے پہ ڈھے گئی تھی ۔۔۔ جبکہ احد مٹھیاں بھینچے شاہ ویز کو دیکھ رہا تھا ۔۔ 

جو اب احد کو ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ سب اپنی اپنی جگہ پہ ۔۔ اپنے ہی سوچوں میں گم تھے ۔۔ شاہ ویز سر جھٹک کے ۔۔۔ جا چکا تھا ۔۔ آج عجیب شروعات ہی تھی دن کی ۔۔ افشین نے دہل کے ۔۔ آنے والے کل کے بارے میں سوچا تھا ۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" خالہ جانی ۔۔ کیا میں آپ کے روم میں جا کے سو جاؤں ؟؟" 

افسون گھر میں داخل ہوتے ہی کہنے لگی ۔۔ تسنیم نے اپنی بھانجی پلس بہو کو غور سے دیکھا تھا جو کافی غصے میں لگ رہی تھی ۔۔ تبھی کچھ پوچھنا مناسب نہیں سمجھا تھا ۔۔ 

" ہاں بیٹا ۔۔ تمہارے بڑے پاپا ویسے بھی لندن گئے ہوئے ہیں آرام سے سو جاؤ ۔۔ " 

" تھینک یو ۔ " 

وہ سیڑھیاں چڑھتی اوپر گئی تھی ۔۔۔ تسنیم کے کمرے تک پہنچی ہی تھی ۔۔ جب اسے رونے کی آواز آئی جو آئلین کے کمرے سے آ رہی تھی ۔۔۔ 

وہ حیرت میں ڈوبی آگے بڑھی تھی ۔۔ کچھ سوچ کے اس نے دروازہ کھولا تھا ۔۔ جہاں آئلین منہ پہ اپنا ہاتھ رکھے رو رہی تھی ۔۔ 

وہ حیرت سے آگے بڑھی تھی ۔۔ 

" چھوٹی خالہ کیا ہوا ہے ۔۔ آپ رو کیوں رہی ہے ؟؟" 

آئلین نے نفی میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" ک ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔ " 

" کیا ہوا ہے بتائیے ناں ؟؟"

افسون پریشان ہو رہی تھی ان کےلئے ۔۔ 

"افسون ایم پریگننٹ ۔۔۔ " 

آئلین سوں سوں کرتی ناک کے ساتھ کہنے لگی۔۔۔ اور افسون نے حیرت سے انھیں دیکھا تھا۔۔ 

" مطلب آپ  ۔۔۔ ؟؟" 

" لیکن اس سے پہلے کسی کو پتہ چلے ۔۔ مجھے ہاسپٹل جانا چاہئیے اور ایبارشن کروانا ہوگا ۔ " 

آئلین کے لہجے میں کرب تھا ۔۔ جسے افسون محسوس کر رہی تھی ۔ 

" لیکن یہ غلط ہے ۔ آپ ماں ہے ۔ آپ کیسے اپنے بےبی کو ختم کر سکتی ہے ۔ " 

" تو اور کیا کروں افسون" 

وہ بےبسی کی انتہا پہ تھی ۔۔ 

" اقبال بھائی کو معلوم ہے ؟؟" 

فسون کی سوالیہ نظروں میں ۔۔ انھوں نے اپنی بھیگی آنکھوں سے دیکھا تھا ۔۔ 

" نہیں ۔۔ " 

افسون نے اپنی خالہ کو گلے سے لگایا تھا ۔۔ 

" افسون کسی کو پتہ چلا تو طوفان آ جائے گا ۔۔ " 

ائلین کی سہمی سی آواز ابھری تھی ۔۔ 

" کیسے آئے گا طوفان ۔۔ آپ کیسی باتیں کر رہی ہے ۔۔ وہ آپ کے ہزبینڈ ہے ۔۔ اور میں تو کہتی ہوں کسی کی نہ سنے آپ ۔۔ اقبال بھائی کے پاس چلی جائیے اور اپنا گھر بسائے .." 

آئلین الگ ہو کے ۔۔ اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" کیسے افسون کیسے ؟؟ میں اتنی بہادر نہیں ہوں ۔۔ " 

" آپ ماں بننے جا رہی ہے خالہ ۔۔ ماں تو بہادر ہوتی ہے ۔۔ عورت کمزور ہو سکتی ہے لیکن ماں کھبی کمزور نہیں ہوتی ۔۔ خالہ بی اسٹرونگ ۔۔ پلیز ۔۔ " 

آئلین نے نفی میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" میں اپنوں کو نہیں دیکھ سکتی خود سے دور ہوتا ۔۔ میں ہاسپٹل جا رہی ۔۔ " 

" خالہ آپ ایسا،کچھ نہیں کرے گی ۔ " 

افسون نے انھیں منع کرنا چاہا ۔۔ لیکن وہ سر نفی میں ہلاتی ۔۔۔ اس کے ہاتھ جھٹک چکی تھی ۔۔ 

" یہ کالک ہے افسون ۔۔ یہ کالک ہے جو میرے منہ پہ لگ چکا ہے ۔۔۔ سب مجھے بےحیائی کا طعنہ دے گیں ۔۔ سب مجھ سے دور ہو جائیں گے ۔۔ "

وہ وحشت زدہ سی تھی ۔۔ افسون نے انھیں روکنا چاہا ۔۔ لیکن وہ افسون کے ہاتھ جھٹک چکی تھی ۔۔ 

" جاؤ یہاں سے فسون " 

وہ تیزی سے واشروم میں جا کے بند ہو گئی تھی ۔۔ اپنے پیٹ پہ ہاتھ  رکھے ۔۔۔ وہ اپنی آواز کا گلا گھونٹ رہی تھی ۔۔۔ 

" خالہ ۔۔ چھوٹی خالہ پلیز دروازہ کھولئیے پلیز میری پیاری خالہ ۔۔ پلیز آپ گنہگار نہیں ہے پلیز ۔۔ " 

دروازے کے پیچھے سے ۔۔ افسون کی آوازیں آ رہی تھی ۔۔ بار بار دروازہ کھٹکھٹا رہی تھی ۔۔ لیکن آئلین وہیں دروازے سے ٹیک لگا کے بیٹھی رہی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚💚💚

" آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ؟؟" 

سجل جیسے ہی ہاسپٹل میں انٹر ہوئی تو سامنے ہی بنچ پہ شاہ ویز بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ سجل پہ نظر پڑتے ہی ۔۔ وہ اپنی جگہ سے اٹھ کے سجل کے قریب آیا تھا ۔۔ اور اس کا ہاتھ پکڑ کے ۔۔ وہ باہر کی طرف جانے لگا ۔۔ 

سجل لب بھینچے اس کے ساتھ کھنچ رہی تھی ۔۔۔ 

" شاہ کیا کر رہے ہیں آپ ۔۔ چھوڑیے میرا ہاتھ ۔۔ کہاں لے کے جا رہے ہیں مجھے ۔۔۔ "

لیکن وہ لب بھینچے گاڑی تک پہنچ کے ہی اس کا ہاتھ چھوڑا تھا ۔۔ 

" بیٹھو کار میں " 

اس کی بھاری آواز گونجی تھی ۔۔ 

" مجھے کہیں نہیں جانا ۔۔ اور یہ ہاسپٹل ہے یہاں میں جاب کرتی ہوں " 

سجل غصے سے کہنے گی ۔۔ 

" تبھی تو کہہ رہا کار میں بیٹھو ۔۔ بات کرنی ہے ۔۔ " 

شاہ ویز بھی اسے گھورتے ۔۔ اسی کے انداز میں بولا تھا ۔۔ 

" یہیں بات کرو ۔۔ " 

سجل نظریں چرا کے ۔۔ اپنی آواز کو مضبوط بناتے بولی ۔۔ 

" تو پھر سنو ۔۔ جس دن یہ پروف ہوا کہ تمہارے بابا کے قتل میں ۔۔ میرے بھائی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے ۔۔ تو اس دن کیسے نظریں ملا پاؤ گی مجھے سے ڈاکٹر سجل ۔۔ " 

وہ دانت پیستے بولا ۔۔ سجل خاموشی سے ۔۔۔ اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" سالوں سے تم سب اس خیال کے ساتھ جی رہے ہو ۔۔ کہ میرا بھائی قاتل ہے ۔۔ تبھی میرے بھائی اور بھابھی کی زندگی برباد کردی تم سب نے اپنی ضد میں ۔۔ ایک بات بولوں میں آج تک اس غلط فہمی میں رہا ۔۔۔ کہ ڈاکٹر سجل سمجھدار ۔۔ حساس انسان ہے ۔۔ جو انسانوں کو پڑھنا ۔۔ سمجھنا اور احساس کرنا جانتی ہے ۔۔۔ لیکن تم سب کے بیچ افسون ۔۔۔ وہی افسون جسے سب بدتمیز کہتے ہیں ۔۔۔ ارے چلو بدتمیز ہی سہی ۔۔ بٹ غلط اور صحیح کو تو سمجھتی ہے ناں ۔۔ آواز اٹھانا اور غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہنا تو جانتی ہو ۔۔۔ بےحس نہیں ہے تمہاری طرح ۔۔ " 

اپنی بات کہہ کے ۔۔ وہ ایک سرد نظر سجل کے چہرے پہ ڈال کے ۔۔۔ سر جھٹکتا آگے بڑھا تھا ۔۔ 

گاڑی کا دروازہ کھول کے ۔۔ وہ زن سے گاڑی اڑا لے گیا جبکہ سجل وہیں کھڑی اپنے لب کاٹتی ۔۔۔ گاڑی کو نظروں سے اوجھل ہوتا دیکھ رہی تھی ۔۔ سچ ہی تو تھا ۔۔ کہ سچ یا صحیح غلط کے لئے وہ اپنی آواز اٹھانا نہیں جانتی تھی ۔۔ تبھی تو آج صبح گھر میں وہ سب ہنگامہ ہوا تھا اور خود سجل ۔۔ خاموش کھڑی سب کو دیکھ رہی تھی ۔۔

💚💚💚💚💚💚💚💚

افسون تم ۔۔۔ "

وہ جو برے تیور لیے اندر داخل ہو رہی تھی ۔۔۔ جب شاہ ویز اس کے سامنے آیا تھا ۔۔ 

" ہٹو سامنے سے ۔۔ " 

اس کے سینے پہ ہاتھ رکھے ۔۔ اسے سائیڈ پہ دھکا دیتی ۔۔ وہ اندر داخل ہوئی تھی ۔۔۔ 

لاونج میں صوفے پہ بیٹھے اقبال ۔۔۔ اسے دیکھ کے اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے تھے ۔۔ 

" ارے واہ ۔۔ آپ تو یہاں تشریف فرما ہے ۔۔ میری خالہ کو مصیبتوں میں ڈال کے ۔۔ ان کا ہاتھ چھوڑ کے ۔۔ حضرت یہاں بیٹھے ہوئے ہیں ۔۔ ارے شاہ ویز آؤ تم بھی ۔۔ ایک تماشا میرے گھر پہ ہوا ۔۔ ایک تماشا یہاں لگنے والا ہے ۔۔ سب خاموش تماشائی ہیں بس ۔۔ منہ میں زبان تو ہیں ۔۔ بٹ وہ زبان تو آرام فرما رہی ہے ۔۔ " 

اقبال لب بھنچے اس لڑکی کی چلتی زبان کو دیکھ رہے تھے ۔۔ جبکہ شاہ ویز تیزی سے قریب آیا تھا ۔۔ 

" افسون کیا ہو گیا ہے ۔۔ چپ " 

" کیا ہوا ہے ۔۔ ارے مبارک ہو تم چچا بننے والے ہو ۔۔ تمہارے بھائی صاحب جو ہیں یہ موصوف ۔۔ پاپا ۔۔۔ ڈیڈی ۔۔ ابو ۔۔۔ بابا ۔۔ وہاٹ ایور ۔۔۔ " 

اقبال کی آنکھوں میں خوشگوار حیرت آئی تھی ۔۔ 

" بٹ زیادہ خوش ہونے کی بلکل بھی ضرورت نہیں۔ ہے ۔۔ کیونکہ آپ کی وائف اپنے بےبی کا ایبارشن کروانے جا رہی ہے ۔۔ بی کاز ان کا ہاتھ تھامنے والا کوئی نہیں ہے ۔۔ ان کا اپنا ۔۔ ان سے دامن چھڑا کے منہ پھیرے ہوئے ہیں ۔۔ ان میں سب کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں ہے ۔۔ شرمندہ ہے وہ اس بےبی کے لئے ۔۔ شرمندہ ہے وہ خود پہ ۔۔ کیونکہ وہ ماں بن رہی ہے ۔۔ خوش ہیں آپ ؟؟" 

وہ غصے میں کچھ بھی بول رہی تھی ۔۔ جبکہ اقبال کو لگا جیسے وہ ابھی کے ابھی دھنس جائیں گے زمین کے اندر ۔۔ جیسے ان کا دل خالی ہو رہا ہے ۔۔ 

" آئلین کہاں ہے ؟؟" 

ان کی کانپتی آواز ابھری تھی ۔۔ وہ جو ابھی باپ بننے کی خوشی کو مکمل محسوس بھی نہیں کر پائے تھے ۔۔۔ جب ان کو یہ خبر سنائی گئی کہ وہ پھر بھی تہی داماں ہی رہے گیں۔ ۔۔ 

افسون خاموشی سے انھیں گھور رہی تھی ۔۔ جب شاہ ویز نے اس کا کندھا ہلایا ۔۔ 

" بھائی پوچھ رہے ۔۔ کہاں ہے بھابھی؟؟" 

" تم چپ کرو ۔۔ بھائی کی چمچے ۔۔ " 

اسے گھور کے ۔۔ وہ کہتی پھر سے جانے کے لئے مڑی تھی ۔۔۔ 

" افسون ۔۔۔ " 

اقبال کی بھاری آواز پہ ۔۔ وہ رکی تھی لیکن مڑی نہیں ۔۔ 

بنا مڑے ہاسپٹل کس نام بتا کے ۔۔ وہ تیز قدم اٹھاتی وہاں سے نکلتی چلی گئی ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" آئلین میری مانو تو غلط کر رہی ہو ۔۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد تم پھر کھبی ماں نہ بن سکو ۔۔ " 

ڈاکٹر عالیہ انھیں سمجھا رہی تھی ۔۔ جو ان کی دوست بھی تھی ۔۔ 

جبکہ وہ ساکت آنکھوں سے سامنے دیوار کو دیکھ رہی تھی ۔۔ 

" میں اپنے فیصلے سے نہیں مکر رہی عالیہ ۔۔ پلیز جو کہہ رہی ہوں وہی کرو ۔۔ " 

عالیہ اسے دیکھ کے رہ گئی ۔۔ 

" آئلین خود کا نقصان کرو گی ۔۔ پلیز ڈئیر یہ خوشی مت چھینو خود سے ۔۔ " 

ائلین کی آنکھ سے ایک آنسو پھسلا تھا ۔۔ 

" خوشیاں کب کا منہ موڑ چکی ہے مجھ سے ۔۔۔ " 

عالیہ کچھ دیر اسے دیکھتی رہی ۔۔ وہ کہا کہتی آئلین کو اب ۔۔۔ جتنا کہتی ۔۔ ان پہ کچھ اثر نہ ہونے والا تھا ۔۔ تبھی خاموشی سے ۔۔ اس نے گھڑی پہ نظر ڈالی تھی ۔۔ اور پھر آئلین کو دیکھا تھا ۔۔ 

" ہممم ٹھیک ہے ۔۔۔ " 

اچانک سے دروازہ کھلا تھا ۔۔ عالیہ نے مڑ کے دیکھا اقبال کھڑے تھے پریشان صورت لیے اور ساتھ میں نرس بھی تھی ۔۔ 

جسے عالیہ نے آنکھ کے اشارے سے جانے کو کہا تھا ۔۔۔ آئلین اب بھی سامنے کو دیوار کو دیکھ رہی تھی ۔۔ انھیں اقبال کے آنے کی خبر بھی نہیں ہوئی تھی ۔۔ 

" آئلین ۔۔ " 

اقبال کی بھاری آواز پہ ۔۔ آئلین نے حیرت سے پیچھے مڑ کے دیکھا تھا ۔۔ عالیہ بھی انھیں ایک نظر دیکھ کے ۔۔ کمرے سے باہر جا چکی تھی ۔۔ 

" یہ کیا کرنے لگی تھی آپ آئلین ؟" 

اقبال نے قریب آ کے ۔۔ ان کے دونوں ہاتھ تھام کے اپنے لبوں سے لگائے تھے ۔۔ جبکہ اس نے اپنی آنکھیں میچ لی تھی ۔۔ 

" مجھ سے باپ بننے کی خوشی کیسے چھین سکتی ہے آپ آئلین ۔۔ کیسے ؟؟" 

وہ پھر سے بھرائی آواز میں بولے تھے ۔۔ اور آئلین رو پڑی تھی ۔۔۔ 

اقبال نے انھیں اپنے بانہوں میں سمیٹ لیا ۔۔ 

" ہشششششش ۔۔۔ میں ایساکچھ نہیں ہونے دوں گا ۔۔ اب میں خاموش بھی نہیں بیٹھوں گا ۔۔ اب بس ۔۔۔ ابھی اور اسی وقت آپ میرے ساتھ ۔۔ ہمارے گھر جا رہی ہے ۔ن " 

ائلین نے تڑپ کے انھیں دیکھا تھا ۔۔ 

" یہ ناممکن ہے ۔۔ میں کیسے جاؤں آپ کے ساتھ ؟؟" 

" کیا آپ کو مجھ پہ یقین نہیں ہے ائلین ؟؟ کیا آپ بھی مجھے فرحان شاہ کا قاتل سمجھتی ہے ؟؟" 

اقبال کا لہجہ دکھ لیے ہوئے تھا ۔۔ انھوں نے نفی میں سر ہلایا ۔۔ 

" کیا میں ایسا سوچ سکتی ہوں ؟؟" 

" تو کیوں ائلین ۔۔ اتنے سال کیوں ہم نے اپنی زندگی کے سال برباد کیے ؟؟ آپ ہمارے بچے کی ماں بن رہی ہے ۔۔ اب میں کسی صورت آپ کو خود سے الگ نہیں کروں گا ۔۔ آپ میرے ساتھ ہمارے گھر جا رہی ہے ۔۔ " 

اقبال کا انداز دو ٹوک تھا ۔۔ 

" کیا یہ سب اسلئے ۔۔ کیونکہ میں ماں بن رہی ہوں ؟؟" 

آئلین غور سے انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔ جبکہ انھوں نے اپنی بیگم کا چہرہ ہاتھوں کے پیالے میں بھر لیا تھا ۔۔ 

" آپ کے فیصلے کا مان رکھتا آیا ہوں میں اتنے عرصے ائلین ۔۔ اب آپ میری بات کا مان رکھے گی ۔۔ ہم الگ تھے جو ناپسندیدہ فعل تھا اور اب اللہ تعالیٰ نے راستہ بنایا ہے اس مبارک مہینے میں ۔۔ ہمارے پھر سے ایک ساتھ ہونے کے لئے ۔۔ جدائی کے تمام راستے مسدود کرنے کے لئے ۔۔ اور اب میں آپ سے پوچھنا چاہوں گا ۔۔ " 

وہ بغور آئلین کا چہرہ دیکھ رہے تھے ۔۔ 

" کیا آپ میرے ساتھ ہمارے گھر جانا چاہے گی ؟؟" 

انھوں نے سوال کیا تھا ۔۔ آئلین تذبذب کا شکار انھیں دیکھ رہی تھی ۔۔ کیا کہے ۔۔ کیا جواب دیں ۔۔ دل کی سنے یا دماغ کی ۔۔ 

" آپ کو کیسے پتہ چلا کہ میں یہاں ہوں ؟؟" 

انھوں نے سوال کیا تھا ۔۔ اقبال اپنے سوال کے جواب میں ۔۔ ان کا سوال سن کے مسکرا دیے تھے ۔۔ 

" افسون نے ۔۔ "

ائلین نے گہرا سانس لے کے ۔۔ اپنی آنکھیں بند کی تھی ۔۔ اور پھر آنکھیں کھول کے ۔۔ اقبال کو دیکھنے لگے ۔۔ 

چہرے پہ پرسکون مسکراہٹ آئی تھی اور سر اثبات میں ہلایا تھا ۔۔ 

" تو کب چل رہے ہیں ۔۔ " 

" ابھی ۔۔ " 

اقبال پرسکون سا ہنس دیے تھے۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" سر یہ پیکٹ وصول ہوا ہے ابھی ابھی ۔۔ " 

کانسٹیبل صادق اندر آیا تھا ۔۔ جسکے ہاتھ میں کوئی پیکٹ تھا جو اس نے احد کے سامنے ٹیبل پہ رکھا تھا ۔۔ 

" کیا ہیں اس میں ؟؟" 

" نہیں معلوم سر ۔۔ "

صادق نے نفی میں سر ہلایا تھا ۔۔ 

" دیکھتے ہیں ۔۔ "

احد وہ پیکٹ اٹھا کے کھولنے لگا ۔۔ جس میں ایک یو ایس بی تھی ۔۔ وہ اچھنبے سے صادق کو دیکھ کے ۔۔ یو ایس بی لیپ ٹاپ میں لگانے لگا ۔۔۔ 

" یہ تو کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج ہے ۔۔ "

وہ کہتا دیکھنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔۔ چھوٹی سی افسون اسے نظر آئی تھی ۔۔ وہ حیرت سے اسکرین کو دیکھ رہا تھا ۔۔ اور پھر اس نے لب بھینچ لیے ۔۔ 

" ایاز احسن ملک ۔۔ "

اس نے دانت پیسے تھے ۔۔ 

" سر یہ تو ۔۔۔ آپ کے والد "

صادق جو کہنے جا رہا تھا ۔۔ احد کی سرخ ہوتی آنکھوں پہ نظر پڑی ۔۔ تو خاموش ہو گیا ۔۔ 

اس کے موبائل کی بپ بجی تھی ۔۔ احد نے چونک کے میسج کھولا ۔۔ کوئی نمبر تھا ۔۔ 

" قاتل تک پہنچنا ۔۔ اس کو سزا دینا اب تمہارا کام ہیں ۔۔ " 

اس نے لب بھینچ کے گہرا سانس لیا تھا ۔۔۔ اس دن دو لاشیں گری تھی وہاں ۔۔۔ فرحان شاہ اور احسن ملک ۔۔ اور پھر احسن ملک کی لاش کو گھسیٹ کے لے گیا تھا ایاز احسن ملک ۔۔۔ کتنی عجیب بات ہے ۔۔ کوئی بیٹا اپنے ہی باپ کا قاتل بھی ہو سکتا ہے ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙

آج افطاری کی بہت بڑی دعوت تھی ۔۔۔ وہ بھی مرحوم فرحان شاہ کے گھر پہ ۔۔۔ 

وہ تو زندہ نہیں تھے ۔۔ لیکن ان کے بچے ۔۔ ان کی فیملی سب آج سالوں بعد اکھٹے تھے ۔۔ 

خوش تھے ۔۔ ہنس رہے تھے ۔۔ چہروں پہ سکون تھا ۔۔ دل ہر کدورت سے صاف تھے ۔۔ ایک ہی ٹیبل کے گرد سب بیٹھے ۔۔۔ خوش گپیوں میں محو تھے ۔۔۔ 

گنہگار اپنے اعمال کے انجام کو پہنچ چکا تھا ۔۔ جیل کی سلاخوں کے پیچھے تھا ۔۔ پوری میڈیا۔۔ پورا نیوز پیپر اس کی عزت اچھال رہا تھا ۔۔ 

" اج ہم سب جو یہاں اس مبارک مہینے کی مبارک رات میں اکھٹے ہیں ۔۔ تو آج میں اپنا مدعا بھی عرض کرنا چاہوں گا آپ سب کی اجازت سے ۔۔ " 

اقبال نے مسکراتے ہوئے ۔۔۔ ایک نظر شاہ ویز پہ ڈال کے ۔۔ باقی سب سے کو دیکھتے اپنی بات کہنے لگے ۔۔ 

سب کی سوالیہ نظریں ان پہ تھی ۔۔ 

" اس مبارک رات ۔۔۔ یعنی رمضان المبارک کی ستائیسویں شب ہے آج ۔۔۔ تو میں اس موقع کی مناسبت سے ۔۔ اپنے بھائی شاہ ویز کے لئے ۔۔ ہماری ہی بیٹی سجل کا ہاتھ مانگنا چاہتا ہوں ۔۔ "

سجل نے حیرت سے شاہ ویز کو دیکھا جو مسکراتی آنکھوں سے اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ 

اور پھر سب پہ نظر پڑتے ہی ۔۔ تیزی سے پلکیں جھکا گئی تھی ۔۔ 

" عید الفطر کی خوشی کو مزید دوبالا کرتے ہیں ۔۔ ان کے نکاح کی صورت میں ۔۔ " 

وہ پھر سے بولے تھے ۔۔ جبکہ تسنیم مسکرانے لگی ۔۔ 

" یہ تو بہت اچھی بات ہے ۔۔ افسون اور اذکان کی رخصتی کا اہتمام رکھا ہوا تھا ہم نے اب ساتھ میں سجل اور شاہ ویز کا نکاح بھی رکھ لیتے ہیں ۔۔ " 

افسون کی نظر بےساختہ اذکان کی طرف اٹھی تھی ۔۔ جو اسے ہی دیکھ رہا تھا ۔۔ اور افسون نے منہ بنا کے نظریں گھمائی تھی ۔۔ 

" میری طرف سے تو ہاں ہیں بھئی ۔۔ احد اور افشین تم دونوں بھی کچھ بول ہی دو اب۔ ۔ " 

سب ہنس پڑے تھے ۔۔ 

" ہمیں معلوم ہیں تمہیں اپنی بیٹی کو اپنے گھر لے جانے کی جلدی ہے ۔۔ " 

افشین نے انھیں گھورتے کہا تھا اور وہ ہنس دی تھی ۔۔۔ سب کے چہرے کھل رہے تھے ۔۔ خوش تھے ۔۔ اس مبارک مہینے میں ۔۔ ساری کدورتیں مٹ چکی تھی ۔۔ اوروہ خاندان پھر سے ایک ہو گئے تھے ۔۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

" تو کیسا لگا سرپرائز مائی ڈئیر فیوچر وائف ؟؟" 

شاہ ویز کی آواز پہ ۔۔۔ کچن میں چائے بناتی سجل چونک کے مڑی تھی ۔۔ 

" میرے نام کی رنگ اچھی لگ رہی تمہارے ہاتھ میں۔ ۔ " 

وہ اب بھی مسکرا رہا تھا ۔۔ سجل پھر سے چہرہ موڑ گئی تھی ۔۔ 

" آپ یہاں کیا کر رہے ہیں ۔۔ " 

" بتانے آیا تھا کہ میں جو کہتا ہوں وہ تو ہو ہی جاتا ہے اتفاقاً خود ہی ۔۔ " 

وہ اب ٹرے میں کپس ترتیب سے رکھ رہا تھا ۔۔ 

" کچھ زیادہ ہی خوش فہمی ہے جناب کو ۔۔ " 

سجل کے چہرے پہ ہلکی مسکان تھی ۔۔ 

" بلکل ۔۔۔ تمہیں کون سی خوش فہمی ہے ؟؟" 

شاہ ویز کا لہجہ شرارتی تھا ۔۔ سجل مڑ کے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" مجھے شوق نہیں ہے خوش فہمی پالنے کا ۔۔ " 

شاہ ویز ہنس پڑا تھا ۔۔ 

" ویسے میں نے بھائی سے کہہ دیا مجھے بھی عید کے دن ہی رخصتی چاہئیے ۔۔ سمپل نکاح نہیں ۔۔ " 

سجل نے گھوری سے نوازا تھا اسے ۔۔ 

" کچھ زیادہ ہی بےشرم واقع ہوئے ہیں آپ ۔۔ "

" الحمد اللہ ۔۔ " 

وہ بھی شاہ ویز ہی تھا ۔۔ 

" میں اندر آ رہی ہوں اجازت ہے ؟؟" 

صاحبہ کی شرارتی آواز پہ دونوں چونکے تھے ۔۔ جبکہ وہ ہنس رہی تھی ۔۔ 

" مجھے کچن صاف کرنا ہے ۔۔ اور باہر سب چائے مانگ رہے ہیں ۔۔ تو چلئیے دونو یہاں سے ۔۔ " 

سجل شرمندہ سی ٹرے اٹھانے لگی ۔۔ 

" میں بس جا ہی رہی تھی بھابی ۔۔ " 

" تم بھی ہیلپ کرو شاہ ویز ۔۔ " 

صاحبہ نے اسے اشارے سے دوسری ٹرے اٹھانے کو کہا تو وہ تیزی سے ٹرے اٹھا کے اسے دیکھنے لگا ۔۔ 

" بلکل ۔۔ میں تو ہیلپ ہی کرنے آیا تھا ۔۔ " 

وہ دونوں آگے پیچھے باہر نکلے تھے ۔۔ جبکہ صاحبہ سر جھٹک کے اپنے کام میں مصروف ہوگئی ۔۔ کہ سب کے سامنے وہ جتنا بھی ہنستی ۔۔ مسکراتی ۔۔ لیکن اندر سے وہ بےحد اداس تھی ۔۔۔

💙💙💙💙💙

" افسون ۔۔۔ " 

وہ جو باہر کی طرف جا رہی تھی ۔۔ جب احد کی آواز پہ رک کے مڑی تھی ۔۔۔ 

" جی بھائی ۔۔ " 

اور احد نے بنا ایک لفظ کہے ۔۔ اسے اپنے سینے سے لگایا تھا ۔۔ کہ جس طرح سے ۔۔ اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں ۔۔ افسون کو فرحان شاہ کی باڈی کے پاس ساکت و جامد بیٹھے دیکھا تھا ۔۔ تب ایک لمحے کو لگا تھا کہ اگر وہ سفاک انسان اس کی بہن کو بھی مار دیتا تو ۔۔ 

" مجھے معاف کردو افسون ۔۔ میرے غلط رویے اور سخت الفاظ کے لئے ۔۔ تمہارا بھائی تم سے شرمندہ ہے ۔۔ " 

" ارے ایسے باتیں نہیں کریں پلیز ۔۔ "

افسون نم آنکھوں سے مسکرا رہی تھی ۔۔ جبکہ احد کی بھیگی آنکھوں میں بےچینی تھی ۔۔ 

" اس لمحے مجھے اپنا دل ڈوبتا محسوس ہوا تھا بچے ۔۔ اگر تمہیں بھی کچھ یو جاتا تو میں اپنی بہن کے بنا کیا کرتا ۔۔ کیا کرتا میں۔   " 

افسون نے اپنے دونوں ہاتھوں سے ۔۔ اس کے چہرے کو سہلایا تھا۔۔ 

" میرے پیارے بھائی کے ہوتے ہوئے ۔۔ مجھے کیسے کچھ ہو سکتا ہے ۔۔ میرا بھائی مجھے کب کچھ ہونے دے سکتا ہے ۔۔ " 

احد نے اس کے ماتھے پہ بوسہ دیا تھا ۔۔ 

" خوش رہو ہمیشہ ۔۔ " 

" آپ بھی خوش رہیئے میری دوست کے ساتھ ۔۔ "

وہ مسکراتے ہوئے بولی تھی ۔۔ اور احد کو یاد آیا تھا کہ کافی دنوں سے ۔۔ وہ مکمل اسے اگنور کیے ہوئے ہیں ۔۔ 

افسون جا چکی تھی ۔۔ اور دھیمے قدم اٹھاتا کچن کی طرف گیا تھا ۔۔ جہاں اس کی کل کائنات ۔۔ کچن کا کام ختم کر کے ۔۔ اب پانی پی رہی تھی ۔۔۔ 

نظر کچن کے دروازے پہ ایستادہ احد پہ پڑی ۔۔ اور گلاس رکھ کے ۔۔۔ خود کو مصروف ظاہر کرنے لگی ۔۔۔ 

جب احد نے اسے کمر سے تھاما تھا اور وہ مڑ بھی نہ پائی ۔۔ 

" چھوڑو مجھے ۔۔ " 

جبکہ احد نے اس کی گردن پہ اپنے لب رکھے تھے ۔۔ 

" تمہیں چھوڑنے کے لئے نہیں تھاما ۔۔ " 

اس نے گھمبیر سرگوشی کی تھی ۔۔ 

" کل تک تو تم میری طرف دیکھنا بھی نہیں چاہ رہے تھے ۔۔ " 

صاحبہ کا لہجہ روٹھا ہوا تھا ۔۔  

" اب تو بہت کچھ چاہ رہا ہوں ۔۔ " 

اسے بازوؤں میں اٹھا کے ۔۔ وہ سرگوشی میں بولا تھا ۔۔ صاحبہ حیرت سے اسے دیکھنے لگی ۔۔ 

" کیا کر رہے ہو ۔۔ نیچے اتارو کوئی آ جائے گا ۔۔ " 

" کرفیو لگا ہے ۔۔ کوئی نہیں آ رہا ۔۔ " 

احد کہتا ۔۔ کچن سے باہر جانے لگا ۔۔ جبکہ وہ اس کے سینے سے لگی ۔۔ روٹھے انداز مین اسے دیکھ رہی تھی ۔۔ ۔

" یہ التفات کس لئے اب ؟؟ میں تو بہت بری ہوں ناں ۔۔ " 

" بس اب برائی سے انسیت سی ہو گئی ہے ۔۔ " 

احد بھی دوبدو ہی بولا تھا ۔۔ اور اب سیڑھیاں چڑھنے لگا ۔۔ 

" بہت بھاری ہو گئی ہو یار ۔۔۔ میری سانس پھولنے لگی ہے ۔۔ " 

احد نے گہرے سانس لیتے ۔۔ شرارت کی تھی ۔۔ 

" تو نیچے اتارو ۔۔۔ " 

صاحبہ نیچے اترنے کی کوشش کرنے لگی ۔ 

" اوئے زیادہ ہلو مت ۔۔ دونوں ہی گر جائے گیں ۔۔۔ " 

احد تیزی سے ۔۔۔ اسے آنکھیں دکھاتے بولا تھا ۔۔ کمرے میں پہنچ کے ۔۔۔ اسے تیزی سے اتار کے ۔۔۔ اس نے اپنے ماتھے پہ ۔۔ نادیدہ پسینہ صاف کیا ۔۔ 

" بہت ہیوی ہو تم ۔۔ چلو وہی نائٹی پہن کے آؤ ۔۔ مجھے تمہیں دیکھنا ہے اس میں ۔۔ " 

" پاگل تو نہیں ہو گئے تم ۔۔ مجھے نہیں پہننا ۔۔ ہٹو سامنے سے ۔۔ " 

صاحبہ نے بھی نخرہ دکھانا ضروری سمجھا تھا ۔۔ احد نے آبرو اچکا کے اسے ملاحظہ فرمایا ۔۔ 

" کل تک مجھ سے بات کرنے کے لیے ۔۔ ترس رہی تھی ۔۔ آج جب موقع ملا ہے تو نخرے ایسے آسمان کو چھو رہے ہیں ۔۔ جیسے عید کی شاپنگ کرنے نکلو ۔۔ تو قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہوتی ہے ۔۔" 

احد کی بات پہ ۔۔۔ صاحبہ کی گھوری بھی لاجواب تھی ۔۔ 

" آئی ہیٹ یو ۔۔ " 

" دل سے کہہ رہی ہو ؟؟" 

احد اس کے قریب آیا تھا ۔۔ جبکہ صاحبہ دو قدم پیچھے ہوئی تھی ۔۔ 

" میری کب سے پرواہ ہونے لگی تمہیں ۔۔ " 

لہجہ ناراضگی لیے ہوئے تھا ۔۔ احد نے اس کا ہاتھ تھام کے ۔۔ کھینچ کے اسے اپنے قریب کیا تھا ۔۔ 

" اچانک سے ہوتا ہے ناں سب ۔۔ جیسے بلکل اچانک سے محبت ہوئی تھی تم سے ۔۔ اور تمہیں  مجھ سے ۔۔ " 

اس کی گھمبیر آواز پہ ۔۔ صاحبہ کی دھڑکنیں بکھری تھی ۔۔ تبھی نظریں خود ہی جھک گئی تھی ۔۔ پلکیں بھاری سی ہوئی تھی ۔۔ 

" ساری ناراضگی ۔۔ ساری شکایتیں ختم کر لیتے ہیں ۔۔ اس مبارک موقع پہ ۔۔ اور پھر سے عہد کرتے ہیں ایک دوسرے کے سنگ اپنی زندگی کی مزید خوبصورت یادیں بناتے ہیں ۔۔۔ " 

احد نرمی سے ۔۔ محبت بھرے لہجے میں کہہ رہا تھا ۔۔ اور صاحبہ نے مسکرا کے اپنا سر اس کے سینے پہ رکھ دیا تھا ۔۔ 

" اس بار میں تمہیں تنگ کروں گی ۔۔ نئی یادوں میں ۔۔ " 

" اور میں محبت کے نئے باب بناؤں گا ۔۔۔ " 

احد نے آنکھ ونک کی تھی ۔۔ جبکہ صاحبہ ہنس پڑی تھی ۔

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

جھولا جھولتی وہ اپنی ہی سوچوں میں مگن تھی ۔۔۔ جب اسے محسوس ہوا ۔۔ کہ کسی گرفت ہے جھولے پہ ۔۔ 

مڑ کے دیکھنے پہ ۔۔ اس نے آنکھیں گھمائی تھی ۔۔ اذکان زیر لب مسکراتا اس کے سامنے آیا تھا ۔۔ 

" یہ مجھے دیکھ کے ۔۔ آنکھیں کیوں گھماتی ہو تم اپنی ؟؟" 

" تو آپ کو دیکھ کے ۔۔ کیا کرنا چاہئیے مجھے مولوی صاحب ؟؟ " 

افسون منہ بنا کے بولی تھی ۔۔ جبکہ اذکان کا یہاں ہونا ۔۔۔ اسے جیسے سکون بخش رہا تھا ۔۔ 

" مجھے تمہیں کچھ بتانا ہے چلو ۔۔ " 

اس کا ہاتھ تھام کے ۔۔ اسے جھولے سے اتارتے وہ کہنے لگا ۔۔ جبکہ وہ اپنا ہاتھ کھینچتی اسے گھورنے لگی ۔۔ 

" کہاں لے کے جا رہے ہیں آپ مجھے ۔۔ " 

" چلو تو ۔۔ " 

وہ اسے لیے بیسمنٹ کی طرف جا رہا تھا جبکہ افسون چلتے ہوئے بھی بول رہی تھی ۔۔ 

" کیا مسلہ ہے آپ کو مولوی صاحب ۔۔ یہاں کیوں لے کے جا رہے مجھے ۔۔ چھوڑئیے ۔۔ مجھےاپ کے ساتھ نہیں جانا ۔۔ " 

" ہشششششش ۔۔ " 

اسے اپنے قریب کر کے ۔۔ اذکان نے اس کے لبوں پہ اپنی شہادت کی انگلی رکھی تھی ۔۔ 

" بہت بولتی ہو تم ۔۔ چپ ۔۔ " 

جبکہ جہاں رکے تھے ۔۔ افسون اس جگہ کو ۔۔ بےحد حیرت سے دیکھ رہی تھی ۔۔ بےحد خوبصورت انداز سے ۔۔ اس کمرے کو سجایا گیا تھا ۔۔۔ 

لائٹ بلیو اور وائٹ رنگوں کا امتزاج تھا ۔۔ جو بےحد دلفریب لگ رہا تھا ۔۔۔ اسی رنگ کے خوبصورت پھولوں سے آراستہ کیا گیا تھا ۔۔ اور ہر طرف موم بتیاں رکھی ہوئی تھی ۔۔۔ جو مبہم خوشبو بکھیر رہی تھی ۔۔۔ 

نیچے دبیز قالین پہ دو جائے نماز بچھے ہوئے تھے ۔۔۔ ساتھ میں قرآن پاک بھی رکھا ہوا تھا ۔۔ 

" یہ سب ؟؟" 

وہ حیران حیران سی پوچھ رہی تھی ۔۔ 

" ہماری حسین زندگی کی شروعات ۔۔ " 

اذکان نے اس کے گرد اپنے بازو حائل کر کے ۔۔۔ سرگوشی کی تھی ۔۔۔ افسون نے پلکیں اٹھا کے ۔۔ مسکرا کے اسے دیکھا تھا ۔۔۔ 

" یہ سب ۔۔۔ " 

اذکان نے جھک کے ۔۔ اس کے لبوں پہ اپنے لب سے سرگوشی کی تھی ۔۔ اور پھر اسکی آنکھوں میں جھانکنے لگا ۔۔ 

" میری پاگل سی مسز ۔۔ کھبی مت بھولنا ۔۔ کہ میری محبت دو دن یا دو گھنٹے کی نہیں ہے ۔۔ تم سے تب سے محبت کی ہے جب شاید تم محبت کے معنی بھی نہیں جانتی تھی ۔۔ " 

افسون کا دل زور سے دھڑکا تھا ۔۔ 

" چلیں ؟؟ آج کی اس مبارک رات کو ۔۔ اپنی عبادات سے ۔۔ اپنی دعاؤں سے ۔۔۔ بہترین رات بنائے خود کے لئے ۔۔ " 

اسے بانہوں میں لیے وہ نرمی سے بولا تھا ۔۔ اور افسون نے دھیرے سے اثبات میں سر ہلایا تھا ۔۔ کہ یہی تو حاصل زیست ہے ۔۔ اور یہی تو محبت کی بےحد خوبصورت کہانی ہے ۔۔ جس کا انجام بھی بےحد خوبصورت ہی ہونا تھا ۔۔ 

ختم شد

💙💙💙💙💙💙💙💙💙💙

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Nadaan Dil Nadaan Mohabbat Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nadaan Dil Nadaan Mohabbat written by  Malayeka Rifi . Nadaan Dil Nadaan Mohabbat  by Malayeka Rafi is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stori es and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment