Pages

Friday 31 May 2024

Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya By Mona Rizwan Complete Urdu Novel Story

Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya By Mona Rizwan Complete Urdu Novel Story  

Madiha Shah Writer ; Urdu Novels Stories

Novel Genre : Romantic Urdu Novel Enjoy Reading…

Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya By Mona Rizwan Complete Novel 

Novel Name :Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya 
 Writer Name : Mona Rizwan 

New Upcoming :  Complete 

صبح کی روشنی پھوٹی تو ہر طرف سے اندھیرا چھٹنے لگا۔۔پورا شہر روشنی میں نہا گیا۔۔اج موسم ابر الود تھا۔۔بڑی بڑی عمارتیں بڑی شان سے کھڑی تھیں۔۔گاڑیوں کا شور و غل اور چڑیوں کی چہچہاہٹ سے سب لوگ بیدار ہونے لگے تھے۔۔مگر اس سب کے باوجود ایک وجود ہر چیز سے بے نیاذ بستر پر آڑا ترچھا لیٹاتھا۔ اٹھ جاو بیٹا دس بج رہے ہیں اور کتنا سونا ہے۔۔

سلمہ نے اپنے اکلوتے بیٹے کوپردے سرکاتے ہوۓ آواذ لگای۔۔

موم سونے دیں نا پلیز۔۔ غاذان نے کمفرٹر کو منہ پر رکھتے ہوے آنے والی سورج کی روشنی سے بچانا چاہا

بس بہت ہوا چلو اٹھو آج آفس جانا ہ پڑے گا تمہیں  ذیشان کی آج طبیعت خراب تھی مگر پھر بھی وہ آفس گیا ہے۔۔سلمہ نے غازان کے اوپر سے کمفرٹر کھینچ کر اتارا

واٹ؟؟ کیا ہوا بھای کو خیریت ہے نا؟؟  بھای کی طبیعت خرابی کا سن کر اسے سو والٹ کا کرنٹ لگا۔

ارے کچھ نہیں بس سر درد تھا اسے کافی منع بھی کیا لیکن بغیر ناشتے کے چلا گیا۔۔

سلمہ نے الماری سے اس کے کپڑے نکالتے ہوے کہا

رابعہ بھابھی نہیں آٸیں ابھی تک؟؟

غازی نے بستر سے اٹھتے ہوے پوچھا

نہیں بیٹا اسے کہاں پرواہ ہے  بس میکے جا کر بیٹھ جاتی ہے ذرا سی بات پر۔۔

سلمہ نے بھی دل کی بھڑاس نکالی

غازان آنکھیں مٹکا کر واش روم میں گھس گیا۔۔

🎀🎀🎀

 وفا آٸینے میں کھڑی حجاب سیٹ کر رہی تھی۔۔آج وہ کافی لیٹ ہو چکی تھی آفس سے۔۔آج تو باس سے پکا ڈانٹ پڑے گی۔۔وفا نے جلدی سے گھڑی پہنی اور پرس اٹھا کر باہر بھاگی۔۔ارے وفا ناشتہ۔۔۔ذوبیہ نے (وفا کی بیسٹ فرینڈ ) آواذ لگای۔۔۔کینٹین پر کھا لوں گی ۔۔وفا نے بغیر مڑے تیزی سے بھاگتے ہوے ہانک لگای۔۔

🎀🎀🎀

غازی دفتر میں بیٹھا فون پر اپنی من پسند گیم کینڈی کرش کھیلنے میں مصروف تھا۔ ۔۔

May i come in sir...?

نسوانی آواذ پر وہ چونکا ۔۔سامنے ہی ایک پری پیکر چہرے کو حجاب میں ڈھکے کھڑی اندر آنے کی اجازت طلب کر رہی تھی۔۔

جی جی آٸیے ۔۔غازان نے اسے اندر آنے کی اجازت دی۔۔

سر وہ مجھے پتا چلا کہ ذیشان سر کی طبیعت خراب ہے تو میں پوچھنے آٸ تھے کہ یہ فاٸل میں کس کو چیک کرواوں وہ تو آفس نہیں ہیں۔۔ وفا نے اپنے ہاتھ میں پکڑی فاٸل اسے دکھای ۔۔

جی یہ فاٸل مجھے دیں میں دیکھ لوں گا اور بھای کو میں نے گھر بھیج دیا ہے سو آج میں ہی سب ہینڈل کروں گا۔۔

غازی نے اس کا خوبصورت چہرہ دیکھتے ہوے خوش اخلاقی سے کہا۔۔

جی سر۔۔وفا مختصر سا جواب دے کر وہاں سے چلی گی۔۔ اس کے جاتے ہی غازی نے کاونٹر پر کال کر کے مینیجر کو اندر بلایا۔۔

جی سر حکم کریں۔۔مینیجر نے اندر آتے ہی ادب سے کہا۔۔

ابے یار یہ سر ور نہیں چلے گا چل بیٹھ بڑا آیا با ادب۔۔

غازی نے ہاتھ کا مکہ بنا کر اسے دکھایا

ہاہاہا چل پھوٹ اب کیا کام ہے جو بلا لیا۔۔

مینیجر ندیم غازان کا بیسڈ فرینڈ تھا۔۔ 

یار یہ حسینہ کون ہے نیو آٸ ہے کیا؟

غازی فوراََ مدعے پر آیا

آہاں تو میرے یار کا دل آگیا ہے کسی حسینہ پر۔۔ندیم نے اسے چھیڑا۔۔

بکواس بند کر میں بس پوچھ رہا ہوں۔۔کیوںکہ پہلے کبھی دیکھا نہیں ہے میں نے اسے۔۔

غازی نے کرسی سے ٹیک لگا کر تھوڑا سختی سے کہا۔۔

ہمم نیو ہے کچھ دن پہلے ہی ہاٸیر کیا ہے اسے۔

ندیم نے بھی مختصر جواب دے کر اسے مزید چڑایا

ابے گھامڑ ظاہر ہے نیو ہی ہے مجھے اس کی تفصیلات بتا کون ہے۔۔۔؟

غازی نے اسے ہلکا سا طمانچہ رسید کیا

اچھا اب دوست کو مارے گا بھی تو چل خیر ہے۔۔

ندیم نے رونے کی بھر پور اداکاری کی۔۔

دفع ہو جا بکتا ہے یا مار مار کر ہڈیاں توڑوں۔۔

اب کی بار غازی کو شدید غصہ آیا تھا۔۔

اچھا اچھا بتاتا ہوں۔۔ندیم نے ہاتھ اوپر کر کے کہا

یہ یتیم لڑکی ہے وفا نام ہے۔۔ہاسٹل میں رہتی ہے جاب کی ضرورت تھی تو ذیشان بھای نے رکھ لیا۔۔ایک ہفتے پہلے ہی جواٸین کیا ہے۔۔اس کی ایک دوست بھی ہے ذوبیہ۔۔ جو قریب سکول میں ٹیچر ہے دونوں ہی بے چاری بس ۔۔۔

ندیم نے سر افسوس سے ہلایا ۔۔۔۔ساری تفصیل سن کر غازی نے سر ہلایا اور میز پر پڑی وہی فاٸل جو وفا نے دی تھی اسے پڑھنے لگا۔۔

🎀🎀🎀

وفا تھکی ہاری شام کو چار بجےہاسٹل کے کمرے میں داخل ہوی جہاں ذوبیہ بچوں کے پیپرز چیک کرنے میں مصروف تھی۔۔

اسلام وعلیکم  ۔۔وفا نے برقعہ اتار کر ایک طرف رکھا

وعلیم سلام۔۔ذوبیہ نے پیر میز پر رکھ کر سر اٹھا کراسے دیکھا

چاے پیو گی بناوں؟ ذوبیہ نے اس کے تھکے وجود کو دیکھا

ہاں پلیز ۔۔۔وفا نے صوفی پر گرتے ہوے ذیبہ کو مختصر جواب دیا

جسم درد سے ٹوٹ رہا تھا آج کافی تھک گی تھی وہ۔۔۔

🎀🎀🎀

موم کیسی ہیں۔؟ غازان ابھی ابھی آفس سے گھر آیا تھا اور گان میں بیٹھی ماں کے گلے لگ گیا ۔۔ٹھیک ہوں ۔۔کیسا رہا دن۔؟ سلمہ نے بھی اسے گلے لگا کر اپنے پاس بٹھایا

بہت اچھا تھا موم۔۔غازان نے خوش ہو کر بتایا 

رابعہ  چاے بنوا دو ۔۔

ذیشان نے لان میں آتے ہوے رابعہ کو آواذ لگای جو ٹی وی دیکھنے میں مصروف تھی

بھابھی آگٸیں؟

غازان نے ذیشان سے پوچھا

ہاں آ گٸ ہے ۔۔ذیشان نے کرسی پر بیٹھتے ہوے جواب دیا

جبکہ سلما کے چہرے کے بدلتے زاویے دیکھ کر غازی نے بمشکل ہنسی روکی۔۔۔۔

اور سب ٹھیک ہے آفس میں۔۔ذیشان نے غازی کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا

ہاں سب ذبردست ہے۔۔۔غازی نے مسکرا کر کہا۔۔۔

🎀🎀🎀

بستر پر لیٹے وہ چھت کو گھور رہا تھا ۔۔نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی۔۔بار بار وفا کا معصوم سا حجاب میں لپٹا چہرہ اس کے سامنے آ رہا تھا۔۔آخر یہ لڑکی میرے حواسوں پر کیوں سوار ہو رہی ہے۔۔مجھے تو لڑکیوں میں دلچسپی تک نہیں ہے پھر یہ کیا ہے۔؟

غازی خود سے سوال کر رہا تھا۔۔

کروٹ بدلتے بدلتے وہ نجانے کس پہر نیند کی وادیوں میں کھو گیا ۔۔۔۔

🎀🎀🎀

غازی کہاں چلے اتنی صبح صبح۔؟ 

ذیشان نے ناشتے کی ٹیبل پر اسے موجود دیکھ کر حیرانگی سے پوچھا

آفس۔۔۔غازی نے بھنویں اچکا کر بے نیازی سے کہا

کیا؟؟ ذیشان کے ساتھ ساتھ سلمہ اور رابعہ کا منہ بھی کھلا رہ گیا

ہاں کیوں میں نے کوی غلط بات کہہ دی جو سب نے منہ کھول لیا ہے؟

غازی نے مسکرا کر شرارتاََ کہا

واقعی ؟؟ یہ سدھار کیسے آیا تم میں سچ سچ بتاو۔۔

ذیشان نے مشکوک نظروں سے اسے دیکھا

اس کا جواب تو غازی کے پاس بھی نہیں تھا۔۔نجانے کیوں دل بار بار وفا کو دیکھنے کی تمنا کر رہا تھا۔۔

غازی نے  آنکھیں مٹکا کر جوس کے گلاس ساتھ منہ لگایا ۔۔۔

🎀🎀🎀

وفا اپنے کین میں بیٹھی پریزنٹیشن کو آخری ٹچ دے رہی تھی جب درواذہ ناک کر کے غازان اندر داخل ہوا

ارے سر آپ۔۔؟ مجھے بلا لیا ہوتا۔

وفا نے کرسی سے اٹھتے ہوے کہا

ارے نہیں کام میرا تھا تو میں ہی آگیا۔۔وہ پریزنٹیشن ریڈی ہو تو چلیں۔۔۔؟

غازی نے مسکرا کر کہا

جی ریڈی ہے بس آپ چلیں میں ابھی آٸ

وفا نے اسے جواب دیا اور جلدی سے چیزیں سمیٹنے لگی۔۔

غازی مسکرا کر باہر چل دیا

🎀🎀🎀

غازی اور وفا میٹنگ سے واپس آ رہے تھے۔۔۔گاڑی میں مکمل خاموشی تھی۔۔غازی وقفے وقفے سے وفا کو دیکھ لیتا جو ہنوز کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔۔غازی نے کچھ سوچ کر گاڑی آٸس کریم پارلر کے سامنے روک دی۔۔۔کیا ہوا؟؟وفا نے چونک کر پوچھا۔۔آٸسکریم کھاتے ہیں ، غازی نے گاڑی سے اترتے ہوے کہا۔۔وفا بھی منہ بنا کر اتر گٸ۔۔مجھے گھر جانا تھا اس کی ضرورت نہیں ہے۔وفا نے تکلف سے کہا۔۔غازی بنا کچھ بولے اس کا ہاتھ پکڑ کر پرلر کے اندر لے گیا۔۔اس کی اس بے باکی پر وفا کے دل کی دھڑکن تیز ہوی تھی۔۔۔

کون سا فلیور لیں گی۔؟غازی نے ٹیبل کی ایک طرف اسے بٹھایا اور دوسری طرف خود بیٹھ کر ویٹر کو اشارہ کرتے ہوے وفا سے پوچھا

جو بھی ہو چلے گا۔وفا نے جھجھکتے ہوے کہا۔۔

دو چاکلیٹ فلیور۔غازی نے آرڈر دیا ۔کچھ دیر میں ہی وہ آٸس کریم سامنے رکھے کھانے میں مصروف تھے۔۔

کیا آپ کا نمبر ۔۔لے سکتا ہوں۔۔۔۔غازی نے تھوڑا جھجھکتے ہوے کہا۔کس لیے۔۔۔؟؟وفا نے چونک کر اس سے الٹا سوال کیا

ویسے ہی کبھی کبھار بات چیت کے لیے۔۔غازی نے مسکرا کر جواب دیا۔۔

نہیں میں کسی کو اپنا نمبر نہیں دیتی سوری۔۔

وفا نے آٸس کریم جلدی سے ختم کی اور باہر کی طرف چل دی

غازی اس کی ناراضگی پر بوکھلا دیا اور بھاگ کر اس کے پیچھے گیا جو رکشہ روک رہی تھی۔۔

ارے رکیں پلیز اپ ناراض۔۔۔۔

غازی کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی وہ رکشے میں بیٹھ کر چل دی ۔۔

شٹ۔۔غازی نے غصے سے پیر زمین پر مارا۔

🎀🎀🎀

سمجھتا کیا ہے خود کو ۔۔لوفر۔آوارہ۔۔

وفا نے روم میں آتے ہی غازی کو خوبصورت ناموں سے پکارا۔

کیا ہو گیا غصہ کیوں ہے؟

ذوبیہ نے پانی تھماتے ہوے پوچھا

وفا نے سارا پانی تین سانسوں میں کر کے پیا اور الحمد للہ پڑھ کر پھر سے غازی کو کوسنے لگی

اگر باس کا بھای نہ ہوتا تو جوتے لگا کر آتی۔

ارے ہوا کیا ہے بتا نا؟؟

ذوبیہ نے اکتا کر پوچھا

وہ غازان قریشی جانتی ہے نا اسے ذیشان سر کا بھای ۔۔

وفا نے اسے یاد دلایا 

ہاں وہ ہینڈسم سا لڑکا ؟؟

ذوبیہ کی بات سے اسے تیش آیا

ہینڈسم مای فٹ۔

نمبر مانگ رہا تھا لوفر۔۔۔

وفا نے پیر پٹک کر کہا تو ذوبیہ کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

کیاااا وہ اور تجھ سے نمبر مانگے سچییی؟؟؟؟

ذویبہ کی حیرت ییں ڈوبی ہوی آواذ آٸ۔۔

اور کیا جھوٹ ۔۔۔۔۔ٰ  وفا نے منہ بسورا

ارے وہ تو لڑکیوں سے دور بھاگتا ہے تجھ سے نمبر ۔؟؟ پوری بات بتا ہوا کیا تھا۔۔

ذوبیہ نے بے یقینی سے پہلے سوال کیا پھر پوری بات بتانے کی فرماٸش

وفا نے ساری بات اسے بتا ڈالی

اوہ مطلب وہ تجھے پسند کرنے لگا ہے۔۔۔۔

ذوبیہ نے سوچتے ہوے کہا

بھاڑ میں جاو تم بھی ۔۔۔وفا پیر پٹکتی ہوی واش روم میں گھس گی۔۔

🎀🎀🎀

غازی دیکھ میں کچھ کرتا ہوں مگر پہلے تو سموک کرنا بند کر میرا دم گھٹ رہا ہے۔

ندیم نے اسے سموک سے روکنے کی تیسری کوشش کی مگر وہ سگریٹ پر شگریٹ پھونک رہا تھا

افف ۔۔ندیم جٹکے سے اٹھا اور اس ک ہاتھ سے سگریٹ لے کر کھڑکی سے باہر پھینکا ۔۔

ندیم کیا ہے یاڑ؟؟

غازی نے منہ بنا کر گلہ کیا

بس کر دے کتنی بار بولا ہے سموک مت کیا کر مگر تو ہے کہ ۔۔

ندیم غصے سے بات ادھوری چھںوڑ کر کمرے سے نکل گیا۔۔

غازی سر جھٹک کر بستر پر ڈھیر ہو گیا۔۔کیا کمی ہے مجھ میں جو میری بات بھی پوری سنے بغیر وہ وہاں سے نکل گی۔۔

غازی اپنی سوچوں میں گم تھا۔۔

کوی بات نہیں میں کل اس سے ایکسکیوز کر لوں گا جسٹ فرینڈ شپ ہی تو کرنی تھی۔۔۔

غازی خود کو ریلیکس کر کے آنکھیں موند گیا

🎀🎀🎀

وفا فجر کی نماذ پڑھ کر قرآن کی تلاوت کرنے میں مصروف تھی۔۔ذوبیہ نے جلدی سے ناشتہ بنایا۔۔پھر دونوں نے ناشہ کیا ۔۔۔

ذوبی میں آج نہیں جا رہی آفس تو جا میں باقی کام نمٹا لوں گی۔۔

وفا نے برتن سمیٹتے ہوے کہا

کیوں خیریت ؟ ذوبیہ جانتی تھی کہ وہ کیوں کترا رہی ہے

بس طبیعت بوجھل سی ہے ۔۔وفا نے سر دباتے ہوے کہا 

چل ٹھیک ہے تو آرام کر میں چلتی ہوں۔۔ ذوبیہ نے پرس اٹھایا اور روم سے نکل گی۔۔۔

🎀🎀🎀

غاذی وفا کو آفس میں نا پا کر  ندیم کے پاس گیا

یار وفا نہیں آٸ آج؟۔

کاونٹر پر اپنا کسرتی بازو رکھ کر اس نے ندیم سے سرگوشی کے انداذ میں پوچھا

نہیں ۔۔چھٹی پر ہے وہ کال کی تھی اس نے۔۔

ندیم نے  کاپی پر کچھ لکھتے ہوے بولا پھر کاپی ایک طرف رکھ کر اس کی طرف متوجہ ہوا

غازی کیا چاہتا ہے تو اس سے۔۔

ندیم تو اس کا نمبر اور اڈریس دے ۔۔

غازی نے حکم صادر کیا

جو حکم سر۔۔ندیم نے بھی شرارت سے کہا تو وہ دونوں  ہنس پڑے 

🎀🎀🎀

وفا صوفے پر بیٹھی کوی کتاب پڑھنے میں مصروف تھی جب اسکا موباٸل بجا 

ان ناون نمبر سے کال تھی

اسلام و علیکم جی کون؟

وعلیکم سلام مس وفا ۔۔

غازی کی آواذ پہچان کر وفا کے ماتھے پر بل پڑا 

کون ؟؟ وفا نے جان بوجھ کر پوچھا

میں آپ کے ہاسٹل کے گیٹ پر ہوں پلیز آ کر مل لیں مجھ سے ۔۔

غازی نے اس کی بات کا جواب دیے بغیر حکم دیا

میں آپ کی نوکر نہیں ہوں جو ہر بات مانوں۔۔

وفا نے دانت پیس کر کہا

ٹھیک ہے پھر میں ہی آجاتا ہوں ادھر ۔۔

غازی نے ڈھیٹ پن سے کہا

وفانے کال کاٹ دی اور کھڑکی سے جھانک کر دیکھا تو واقعی اس کی گاڑی باہر کھڑی تھی اور وہ گارڈ سے باتوں میں مصروف تھا۔۔۔

کہیں یہ سچ مچ ہی نہ آجاے پتا نہیں کیا چاہتا ہے 

وفا نے بڑبڑاتے ہوے کہا اور بڑی سی چادر اوڑھ کر باہر نکل آٸ

🎀🎀🎀

جی بولیں

غازی گارڈ کو اندر جانے کے لیے منا رہا تھا مگر گارڈ اسے اندر آنے سے روک رہا تھا

بی بی اپنے عاشقوں سے باہر ہی ملا کرو یہاں اور بھی لڑکیاں ہیں ان پر برا اثر پڑتا ہے

گارڈ نے وفا کی آواذ پر مڑ کر اسے طنز کیا

اے سالے اپنی اوقات میں رہ۔۔

غازی نے غصے سے اس کا گریبان پکڑ لیا

چھوڑ دیں ان کو یہ نۓ ہیں یہ مجھے پہنچانتے ہیں ہیں

وفا نے غازی کو رکتے ہوے کہا

سب جانتا ہوں تم جیسی لڑکیوں کو

گارڈ نے کالر جھاڑتے ہوے کہا

انکل میں یہاں چار سال سے رہ رہی ہوں یہ میرے باس ہیں میں ان کی ملازمہ ہوں ۔۔بات کرنے سے پہلے سوچا کریں اپ کی بھی بیٹیاں ہیں

وفا نے غصے سے مگر ادب کے داٸرے میں رہ کر گارڈ کو ٹوکا اور گیٹ سے نکل کر ایک طرف کھڑی ہو گی

سوری میری وجہ سے۔۔۔

غازی نے اپنی بات ادھوری چھوڑی

کان کی بات کریں

وفا نے بے رخی سے کہا

یہاں نہی آپ چلیں میرے ساتھ

غازی نے گاڑی کی طرف اشارہ کیا

دیکھیں میں ویسی نہیں ہو جیسا آپ نے سمجھا ہے۔۔میں شریف لڑکی ہوں ۔۔اگر آپ مجھے ویسی فضول لڑکی سمجھتے ہیں جو اپنی عزت اپ کے آگے لا کر رکھ دیں تو آپ غلط ہیں۔۔جاٸیں اپنے جیسی کوی ڈھونڈیں ۔۔

وفا نے غصے سے آنکھیں نکال کر کہا

کیا مطلب ہے ؟؟ میں صرف تمہیں پسند کرتا ہوں۔۔میں آوارہ نہیں ہوں اور نہ ہی لڑکیوں کو استعمال کرتا ہوں۔۔سمجھی۔۔۔

غازی غصہ ضبط کرتا ہوا اسے گھور کر بولا

اس سے پہلے کہ وفا کچھ کہتی وہ گاڑی ذن سے بھگا کر لے گیا۔۔

وفا شرمندہ سی روم میں آگٸ ۔۔

🎀🎀

حد ہے وفا تمہیں اتنا نہیں بولنا چاہیے تھا۔۔ذوبیہ ساری بات سن کر غصے میں بولی

یار غصہ آگیا تھا میں نے گارڈ انکل کا غصہ بھی نکال دیامگر اسے بھی یہاں نہیں آنا چاہیے تھا ۔۔

وفا نے شرمندگی سے کہا

وفا دیکھ شادی تو کرنی ہی ہے نا تو نے ۔۔اگر وہ تجھے پسند کرتا ہے اور سیرٸیس ہے تو ایسے بے رخ کا کیا مطلب

ذوبیہ نے اسے سمجھاتے ہوے کہا

یار شادی کے بارے میں اس نے کچھ نہیں بولا جسٹ نمبر منگا اور دوستی کا ہاتھ بڑھایا تھا

وفا نے اس کی غلط فہمی دور کی

ارے محبت کی پہلی سیڑھی دوستی ہی ہوتی ہے ندیم نے ذھی ہلے دوستی ۔۔۔۔

ذوبیہ کی ذبان پھسلی اور کہتے کہتےرک گٸ

کیا مطلب کو ندیم؟؟

وفا نے مشکوک نگاہوں سے اسے گھورا

کچھ نہیں بس ویسے ہی ۔۔

ذوبیہ نے بات سنبھالنی چاہی۔۔

بول کیا چھپا رہی ہے جلدی بول

وفا نے انگلی دکھا کر اس سے تفتیش کی

یار وہ تیرے آفس میں  کام کرتے ہیں مینیجر ندیم

ذوبیہ نے جھجھکتے ہوے سچ کہہ ہی دیا

کیا وہ ندیم بھای جو غازی کے دوست بھی ہیں؟؟؟

وفا نے تصدیق چاہی۔۔۔

ہاں وہی ۔۔

ذوبیہ نے ہاتھ کی انگلیاں چٹخاتے ہوے کہا

کب سے چل رہا ہے یہ۔۔

وفانے آنکھیں چھوٹی کر کے اس سے پوچھا اس وقت وہ اپنی پریشانی بھول کر نٸ پریشانی میں گھر گی تھی

ایک مہینے سے بس

ذیبیہ نے ایسے کہا جیسے ایک ماہ نہیں ایک دن ہو

اور تو نے مجھے بتایا تک نہیں ۔۔اسی ذریعے سے میری جاب بھی لگی ہے تو نے ندیم بھای سے ہی کہا تھا نا؟

وفا کچھ سمجھتے ہوے کہنے لگی

ہاں۔وفا لیکن میں نے تجھے اس لیے نہیں بتایا کہ کہیں تو غصہ نہ ہو جاے۔۔۔

ذوبیہ نے وجہ بیان کی

دفعہ ہو جاو یہاں سے ۔۔۔

وفا نے غصے سے اس ےگھور کر کہا ۔۔اور پیر پٹکتی کچن کی طرف چلی گی

🎀🎀🎀

غازی ریلیکس کچھ نہیں ہوتا۔۔میں ذوبیہ سے بات کرتا ہوں ۔۔ ندیم نے غازی کو ذوبیہ کے بارے میں بتا دیا تھ۔

ا

یار وہ سمجھتی کیا ہے میں مرا جا رہا ہوں اس کے لیے حد ہے اتنا بڑا الزام وہ کیسے لگا سکتی ہے۔۔

غازی صدمے سے نڈھال تھا۔

کل وہ آفس آۓ تو سیدھا سیدھا اس کو بتا دینا کہ تو اس کے لیے سیرٸیس ہے اور شادی کرنا چاہتا ہے۔۔

ندیم نے اسے مشورہ دیا

ہمم ٹھیک ہے وہ مانے گی تو اچھا ہے ورنہ مجھے اور طریقے بھی آتے ہیں

غازی نے پراسرار مسراہٹ سے کہا

کیا مطلب تو کیا کرے گا؟

ندیم نے تحقیقی نظروں سے اس گھورا

جواب میں غازی کا قہقہہ بلند ہوا۔۔

🎀🎀۔

وفا کیبن میں بیٹھی خود کو آنے والے وقت کے لیے تیار کر رہی تھی۔۔ہمت کر کے وہ غازی کے کیبن میں گٸ

سر ۔۔وفا کے پکارنے پر سموک کرتا غازی ٹھٹکا ۔۔سگریٹ ایش ٹرے میں پھینک کر وہ حیران سا اسے دیکھنے لگا

وہ سر مجھے کچھ بات کرنی ہے۔۔ایکچولی سوری اس دن میں نے کچھ ذیادہ ہی کہہ دیا

وفا انگلیاں مروڑتی بے چینی سے بولی

ہمم چلیں میرے ساتھ

گاڑی کی چابی اٹھا کر وہ کیبن سے باہر نکلا۔۔

اس کے پیچھے پیچھے وفا بھی باہر نکل گی

🎀🎀🎀

گاڑی ایک ریسٹورنٹ کے آگے روک کر وہ باہر نکل گیا

پورے راستے سپاٹ چہرہ لیے وہ ڈرایٸو کرتا رہا ۔۔وفا کو ڈر نے گھیر لیا تھا۔۔

ایک میز پر بیٹھ کر غازی نے آرڈر دیا اور وفا کی جانب متوجہ ہوا۔۔

دیکھیں مس وفا میں ایسا ویسا فلرٹی لڑکا نہیں ہوں۔۔

آٸایم سیرٸیس۔۔

شادی کرنا چاہتا ہوں میں آپ سے ۔۔

غازی کی با ت نے وفا کو ساکت کر دیا تھا۔۔

وہ آنکھیں پھاڑے اسے حیرت سے دیکھ رہی تھی۔۔

مسٹر غازی آپ کو لڑکیوں کی کمی نہیں ہے تو پھر آپ میرے پیھے کیوں پڑے ہیں۔۔

وفا نے اسے سمجھانے کی ناکام کوشش کی

وفا میں تمہیں پسند کرتا ہوں مجھے جواب چاہیے

آپ سے تم پر آتے ہوے اس نے اپنی بات دوہرای

اپ کے گھر والے مجھ جیسی یتیم لڑکی کو قبول کر لیں گے

وفا نے خدشہ ظاہر کیا

تم مجھے پسند ہ یہی بہت ہے ۔۔مجھے تمہاری کسی بات پر اعتراض نہیں

غازی نے اس کا ہاتھ تھام کر محبت سے کہا

سر آپ کا آرڈر 

ویٹر نے برگر ان دونو کے سامے رکھے 

میں سوچوں گی تب تک آپ بھی اچھی طرح سوچ لیں اپ کی فیملی اپ کے خلاف نہ ہو جاے

وفا نے اپنا ہاتھ چھڑا کر کہا

ہمم

غازی نے مسکرا کر سر ہلایا

🎀🎀🎀

وفا جب تم اسے امید دلا آٸ ہو تو پریشان کیوں ہو۔۔؟ وہ اچھا انسان ہے

ذوبیہ وفا کو سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی وہ خاصی پریشان ہو گی تھی غازی کے اچانک پرپوزل سے

ذوبی یار مجھے ڈر لگ رہا تھا اس لیے میں نے اس سے سوچنے کا وقت لے لیا ۔۔مگر میں اس سے شادی نہیں کروں گی۔۔

وفا نے نچلا ہونٹ دانتوں سے چباتے ہوے کہا

وفا مگر۔۔

ذوبیہ کچھ کہتی اس سے پہلے ہی وفا نے اسے ٹوکا

ذوبی ہم یہ ہاسٹل چھوڑ کر جا رہے ہیں  ۔۔ہم کہیں اور رہ لیں گے میں غازی سے شادی نہیں کر سکتی پلیز

وفا نے ذوبی کے ہاتھ پکڑ کر سوالہ نظروں سے اسے دیکھا

وفا پاگل ہو گی ہو خبردار ایسا سوچنا بھی مت

ذوبیہ نے ہاھ چھڑوا کر اسے جھڑکا۔۔

وفا نے گہرا سانس لے کر صوفے کی پشت سے ٹیک لگا لی۔۔

🎀🎀🎀

موم جو بھی ہو وہ جیسی  بھی ہے میں اسی سے شادی کروں گا بس

غازی سلمہ کو حتمی فیصلہ سنا کر کمرے سے نکل گیا

ذیشان نے بھی رابعہ سے لوو میرج کرنے کی شادی کی تھی مگر اب رابعہ نے گھر میں جو لڑای جھگڑے کر کے سکون برباد کیا ہوا ہے وہ میں نہیں ہونے دوں گی۔۔

سلمہ عصے میں بڑبڑاتی ہوی اٹھی تھی۔۔

🎀🎀🎀

وفا میں جا رہی ہوں خدا حافظ ۔۔ ذوبیہ تیار ہو کر وفا کو بتا کر سکول  کے لیے نکل گٸ

وفا نے اپنے سار کپڑے اور کچھ سامان پیک کیا اور ایک چھٹی لکھ کر میز پر رکھ دی

ایک آخری نظر کمرے پر ڈال کر وہ کمرے سے نکل گی۔۔

اس کی منزل کہاں تھی وہ انجان تھی۔۔۔مگر اس کا غازی سے دور ہونا ضروری تھا ۔۔

🎀🎀🎀

ندیم ہیلو۔۔۔وہ وفا چلی گی ہے کہیں ۔۔

ذوبیہ نے فون پر ندیم کو بوکھلاے ہوے انداذ میں کہا 

کیا مطلب کہاں چلی گی ہے؟؟

وہ وہ رات کو کہہ رہی تھی کہ وہ غازی سے شادی نہیں کرنا چاہتی اس لیے وہ چلی جاے گی۔

ذوبیہ کے ہاتھ کانپ رہے تھے نجانے وفا کس حال میں ہو۔۔

دیکھو میں آتا ہوں تم پریشان نہ ہو ۔۔۔

ہاں ج جلدی ۔۔ذوبیہ نے کا کاٹی اور پھوٹ پھوٹ کر رو دی

میری وفا یہ کیا کر دیا تم نے کہاں ڈھونڈو گی تمہیں اب۔

ذوبیہ کی حالت غیر ہو رہی تھی۔۔

🎀🎀

غازی صبح سے وفا کا نمبر ٹراۓ کر رہا تھا مگر نمبر مسلسل بند جا رہا تھا۔۔وہ آفس بھی نہیں آٸ تھی۔۔

غازی غازی۔۔ندیم تیزی سے کیبن میں داخل ہوا

کیا ہوا خیریت؟؟غازی اپنی جگہ سے اٹھ کر کھڑا ہوگیا

توچل میرے ساتھ خیریت نہیں ہے۔۔۔۔ندیم غازی کا ہاتھ پکڑ کر باہر نکل گیا

ارے بتا تو سہی کیا ہوا ہے؟؟

غازی اسے کہتا رہ گیا مگر ندیم بغیر کچھ کہے تیزی سے گاڑی میں بیٹھا  غازی نے بھی اس کی تاٸید کی اوروہ  زن سے گاڑی لے گیا۔۔۔

وہ لوگ ہاسٹل پہنچے تو ذوبیہ گیٹ پر ہی کھڑی تھی۔

ذوبی اب بتاو کیا ہوا ہے؟ ندیم نے گاڑی سے ات کر ذوبیہ سے سوال کیا

وہ ندیم میں جب سکول سے گھر واپس آٸ تو وفا کمرے میں نہیں تھی اور کمرہ کی چابی گارڈ انکل کے پاس تھی۔۔

میں کمرے میں پہنچی تو میز پر ایک پرچی تھی وہ یہ ہے ۔۔

ذوبیہ نے ساری بات بتا کر پرچی دکھای جو غازی نے اس کے ہاتھ سے جپھٹ لی

ذوبی میری جان میں جا رہی ہوں ۔۔میں غازی سے شادی نہیں کر سکتی  اپنا خیال رکھنا پلیز

تمہاری وفا

ڈیمٹ ۔۔غازی نے غصے سے گاڑی کے شیشے پر مکہ رسید کیا

وہ کہاں ہوسکتی ہے تمہیں کچھ انداذہ ہے؟؟

ندیم نے روتی ہوی ذوبیہ سے پوچھا

ہاں وہ شاید اس وقت اماں جی کے گھر ہو۔۔

ذوبیہ نے جیسے ہوش میں آکر جواب دیا

کون اما جی؟

غازی نے جلدی سے ذوبیہ سے پوچھا

وہ اکثر ہم وہاں جاتے ہیں شاید وہ وہاں ہو  یا شاید نہ ہو ۔۔۔وہ اماں جی سے ہماری دوستی ہے تھوڑی ۔۔۔

ذوبیہ نے پر سوچ اندذ سے کہا

لیٹس گو۔۔ابھی 

غازی نے ان دونوں کو کہا اور خود ڈرایونگ سیٹ پر بیٹھ گیا۔۔۔

🎀🎀

وفا پورا دن اماں جی کے پاس بیٹھی رہی تھی۔۔اماں جی نے اسے کافی سمجھایا۔۔۔پھر وہ وہاں سے نکلی اور سڑک کے نارے ای بینچ پر بیٹھ گی

کاش میری ذندگی اتنی مشکل نہ ہوتی۔۔

کاش موم ۔۔۔ڈیڈ اپ کے ساتھ ویسا نہ کرتے ۔۔۔۔

وفا نے گہری سانس لے کر حسرت کی تھی۔۔۔آنکھوں سے ایک آنسوو لڑکھتا ہوا اس کے حجاب میں جذب ہو گیا

۔۔۔کچھ دیر یوں ہی بیٹھے رہنے کے بعد اس نے ایک ٹیکسی روکی اور اسے راستہ سمجھا کر بیٹھ گی۔۔۔

🎀🎀🎀

وہ لوگ ابھی راستے میں ہی تھے جب ذوبیہ کا موباٸل بجنے لگا ۔۔اس نے پرس سے موباٸل نکالا تو اس کی چیخ نکل گی

وفا۔۔۔۔۔۔  وفا کی کال

ذوبیہ نے خوش ہو کر کال اٹھای۔۔غازی نے گاڑی ایک جگہ پارک کر دی

وفا تم کہاں ہو۔۔۔؟؟ میں کتنی پریشان ہوں وفا ۔۔

ذوبیہ رو دی تھی۔۔ندیم اور غازی ذوبیہ کی تڑپ دیکھ کر حیران ہوے تھے۔۔وہ وفا سے جنون کی حد تک محبت کرتی تھی جیسے وہ دوست نہیں بہنیں ہوں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر

ہم آ رہے ہیں۔۔۔ذوبی نے وفا کو کہہ کر کال کاٹ دی

چلیں غازی بھاٸ وفا ہاسٹل میں ہے۔۔۔

ذوبی نے بھرپور مسکراہٹ سے آنسو صاف کرتے ہوے غازی سے کہا

غازی نے بغیر کھ کہے گاڑی ہاسٹل والے طرف موڑ لی۔۔

🎀🎀

گاڑی روکتے ہی وہ تیزی اترا اورہاسٹل کے گیٹ سے گزر گیا

گارڈ انہیں روکتا رہ گیا مگر وہ تینوں سیدھا روم میں گے۔۔۔

درواذہ کھولا تو سامنے وفا پریشان اور نڈھال سی صوفے پر براجمان تھی۔۔

غازی بھاگ کر اس کے قدموں میں بیٹھ گیا

وفا۔۔۔کہاں چلی گی تھی جانتی ہو کتنا ڈر گیا تھا میں۔۔

غازی نے اس کا ہاتھ پکڑ کر نم آنکھوں سے کہا

میں یہیں تھی۔۔۔آپ پلیز اوپر بیٹھیں

وفا نے اپنی سرخ آنکھوں سے اسے دیکھا تھا۔۔وہ روی تھی بہت روی تھی  کیوںکہ وہ تھک چکی تھی۔۔

وفا۔۔۔غازی کچھ کہنا چاہتا تھا مگر اس سے پہلے ہی وفا نے اسے روک دیا

میں ٹھیک ہوں آپ پلیز جاٸیں یہاں سے میں آپ سے کل بات کروں گی پلیز

وفا نے صوفے سے اٹھتے ہوے کہا۔۔

ذوبیہ اور ندیم ساکت سے کھڑے دیکھ رہے تھے

ندیم غازی کو لے کر ہاسٹل سے نکل گیا۔۔

۔۔وفا کہاں تھی تم۔۔۔

ذوبیہ نے بھاگ کر وفا کو گلے سے لگا لیا

بس کچھ نہ پوچھ ۔۔ذوبی ۔۔میں تھک گی ہوں بہت۔۔

وفا نے صوفے پر گرتے ہوے کہا

وفا آخر کیا بات ہے تو بھول کیوں نہیں جاتی۔۔جو بھی ہوا اسکا غازی سے کیا تعلق وہ تو کچھ نہیں جانتا تو اسے بتا دے سب کچھ

ذوبیہ نے وفا کو کندھے سے تھام کر سخت الفاظ مں کہا

میں کسی کو کچھ نہیں بتاوں گی اور تو پھی چپ رہنا میں اور تم کل ان سے ملنے جا رہے ہیں میں نے کچھ سوچا ہے اب میں بدلہ لوں گی ۔۔

وفا نے سرخ ہوتی آنکھوں سے کہا غصے سے لال پیلا ہوتا چہرو اور بھی حسین منظر پیش کر رہا تھا

تو کیا کرے گی وفا؟؟

ذوبیہ نے خوفزدہ ہوتے ہوے کہا

جواب میں وفا مسکرا دی

🎀🎀🎀

غازی آفس آ چکا تھا۔۔اسے وفا کا بےصبری سے انتظار تھا۔اچانک  ندیم کیبن میں آیا ۔۔

غبزی چل ۔۔ندیم نے غازی کو چلنے کا کہا

کہاں ؟ غازی نے بے زاری سے کہا

وفا نے کیفے میں بلایا ہے ۔۔چل ۔۔۔ندیم نے وفا کا پیغام دیا

اسنے مجھے کال کیوں نہیں کی؟؟ غازی نے بھنویں سکڑ کر پوچھا 

مجھے نہیں معلوم چل ۔۔

ندیم تیزی سے کہہ کر نکل لیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ چاروں آمنے سامنے بیٹھے خاموشی سے کافی پینے میں مصروف تھے

میں شادی کے لیے تیار ہوں مگر ذوبیہ اور ندیم کی شادی بھی ہمارے ساتھ ہو گی

وفا نے خاموشی کو توڑتے ہوے کہا

اس کی بات پر ذوبیہ حیران ہوی تھی

بسس اتنی سی بات۔۔۔غازی نے مسکرا کر کہا

جی ۔۔

وفا نے مختصر جواب دیا

اہمم وہ۔آپ باتیں کریں میں اور ذوبیہ ذرا آتے ہیں

ندیم نے ذوبیہ کا ہاتھ پکڑا اور دوسرے ٹیبل پر چلا گیا

۔۔وفا کیا تم خوش نہیں ہو؟ غازی نے سنجیدگی سے پوچھا

غازی میں خوش ہوں میں چاہتی ہوں آپ کو ۔۔مگر میں ایک بے سہارا لڑکی ہوں نجانے اپ کی فیملی کیا سوچے

وفا نے اپنا خدشہ ظاہر کیا

غازی اٹھ کر اس کے پا والی کرسی پر بیٹھا اور اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف موڑا

می ہوں نا پھر تمہیں کیا ڈر ہے؟؟ 

غازی کی بات پر وفا نے مسکرا کر سر اس کے کندھے پر رکھ دیا

🎀🎀

غازی اگر تم نے اس لڑکی سے شادی کی تو میرا مرا ہوا منہ دیکھو گے۔۔۔

سلمہ نے غصے سے چیخ کر کہا

اور اگر میری شای وفا سے نہیں ہوی تو میں ذندگی بھر آپ کو چہرہ نہیں دکھاوں گا

غازی نے دھاڑ کر کہا اس کی دھاڑ سے سارے دردیوار ہل گے تھے۔۔

غازی تم کمرے میں جاو ریلکس کرو...  ذیشان شور شن کر باہر آیا تو اس نے غازی کو کمرے کی طرف بھیجا

🎀🎀🎀

بھیا میں دونوں بچوں کو ایسے نہیں دیکھ سکتی

پہلے ذیشان نے رابعہ سے شادی کر کے میرا جینا عذاب کیا اور اب غازی بھی۔۔۔نہیں نہیں ایسا نہیں ہو سکتا ۔۔۔

سلمہ اپنے بڑے بھای حارب کے ساتھ ڈراٸینگ روم میں بیٹھی۔۔تھی

سلمہ تم ضد میں آکر اپنے بچوں کو نہ کھو دینا ۔۔ایک بار شادی ہو لینے دو پھر ہن پتا صاف کر دین گے

حارب نے سلمہ کو سمجھایا۔۔۔

بھیا رابعہ کی بار بھی تو آپ نے یہی کہا تھا مگر ایک سال ہو گیا شادی کو اپ نے کچھ نہیں کیا۔۔

سلمہ نے طنزیہََ کہا

سلمہ ریلکس رہو اہستہ اہستہ ہی سب ہو گا تم دیکھنا کچھ دنوں تک اس کا بھی بندوبست ہو جاے گا منزل قرب ہے

حارب نے مکروہ مسکراہٹ سے کہا

🎀🎀🎀

ہال مہمانوں سے بھر چکا تھا۔۔دلہنیں ابھی تک سٹیج پر نہیں آٸ تھیں۔۔ اچانک پورا ہال سیٹیوں اور تالیوں سے گونج اٹھا۔۔دونو دلہنیں اور دلہا مرکزی درواذے سے اندر داخل ہو رہے تھے۔۔دونوں جوڑے ایک ساتھ بہت پیارے لگ رہے تھے۔۔۔دلہنوں نے ہرے پر نقاب کیا ہوا تھا ۔۔لال رننگ کے بھارے کام دار فراک میں وہ چہرے کو ڈھک کر بھی بہت خوبصورت لگ رہی تھیں۔۔۔وفا ہال میں سب لوگوں کے سامنے بنا حجاب کے نہیں جانا چاہتی تھی۔۔اس لیے دونوں دلہنوں نے چہرہ ڈھکا ہوا تھا۔۔ندیم اور غازی نے سفید شلوار قمیض پور گولڈن جیکٹ پہن رکھی تھی۔۔۔سر پر سہرا سجاۓ دلہنوں کے ساتھ آہستہ آہستہ چلتے آرہے تھے۔۔۔ تھوڑی دیر بعد دونوں جوڑوں کو سٹیج پر بٹھا کر نکاح شروع کیا گیا۔۔۔نکاح نامے پر ساٸن کرتے ہوے وفا کی آنکھوں سے آنسوو رک نہیں رہے تھے۔۔۔ذوبیہ اس کے پاسہی بیٹھی تھی۔۔۔اس نے وفا کو تسلی دی۔۔۔نکاح کے بعد کافی دیر یوں ہی موج مستی چلتی رہی ۔۔آہستہ آہستہ مہمان واپس لوٹ رہے تھے۔۔۔۔غازی میں تھک چکی ہوں بہت۔۔۔۔وفا نے غازی سے بے زاریت سے کہا وہ صبح سے بھاری کپڑوں اور ذیور میں تھک چکی تھی۔۔۔ جی جان غازی ابھی آپ کا اڑن کھٹولا لاتے ہیں ۔۔غازی شرارت سے کہتا وہاں سے اٹھ گیا ۔۔۔ذوبیہ اورندیم نجانے کونسی باتوں میں مصروف تھے انہیں آس پاس کا ہوش تک نہ تھا۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

گھر داخل ہوتے ہی سملہ اور رابعہ نے ان کا استقبال کیا۔۔ ذوبیہ اور ندیم ہال سے ہی اپنے فلیٹ چلے گے تھے۔۔کیوںکہ ندیم کے والدین حیات نہیں تھے۔۔ایک بنہن تھی ۔۔وہ بھی کراچی رہتی تھی جس سے ندیم کی کچھ خاص بنتی نہیں تھی وجہ تھی اس مغرورانہ طبیعت ۔۔۔اس نے امیر لڑکے سے بھاگ کر شادی کر لی تھی والدین کی وفات پر وہ سرسری سا آٸ تھی مگر اس کے بعد اس نے بھای کو کبھی فون تک نہیں کیا تھآ۔۔۔۔۔ کچھ رسمیں کرنے کے بعد وفا کو کمرے میں بٹھایا گیا۔۔۔وفا اس کشادہ کمرے میں بیٹھی اپنے ماضی میں کھوٸ ہوی تھی۔۔شادی میں اور پھر گھر میں بھی اس شخص کو دیکھ کر اسے آگ لگ رہی تھی۔۔

جو بھی ہو میں اس کو ضرور انجام تک پہنچاوں گی۔۔۔وفا نے ہاتھوں کی مٹھی بنا کر غصہ ضبط کرتے ہوے سوچا تھا

کیا سںچ رہی ہیں میڈم۔۔۔۔۔۔ غازی کی آواذ پر وہ چونکی۔۔۔ آپ کب آۓ

غازی کے یوں اچانک ٹپکنے پر وہ بوکھلا گی 

تب جب آپ اس خوبصورت چہرے پر مسکراہٹ لیے مجھے یاد کر رہی تھیں۔۔۔

غازی نے شرارت سے اس کے ناک پر چٹکی کاٹی

آٶچ ۔۔۔۔وفا نے بھی شرارت سے اپنا ناک سہلایا

ویسے آج کوی بہت حسین لگ رہا ہے

غازی نے محبت سے بھر پور لہجے میں ۔۔اس کی تعریف کی

شکریہ ۔۔۔۔وفا نے شرما کر نظریں جھکا لیں

آۓ ہاے شرماتے ہوے تو بجلیاں گراتی ہو۔۔۔۔۔ غازی نے دل پر ہاتھ رکھ کر کہا

وفا مزید جھینپ گٸ۔۔۔۔۔

تمہاری منہ دکھای۔۔۔غازی نے اس کے سامنے ایک ڈبیہ کی

تھینک یو۔۔۔وفا نے ڈبیہ لے کر کھولی تو ایک ڈاٸمنڈ رنگ شان سے براجمان تھی

غازی نے رنگ اس کی انگلی میں پہناٸ۔۔ بہت خوبصورت ہے۔۔۔وفا نے مسکرا کر اس کی پسند کو داد دی ۔۔۔غازی نے سر تسلیم خم کر کے داد وصول کی۔۔۔۔.

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

یہ کیا ہو رہا ہے؟؟؟

ندیم کمرے میں داخل ہوا تو ۔۔ذوبیہ مختلف اینگلز سے تصویریں لینے میں مصروف تھی۔۔۔وہ وفا سے عمر میں چھوٹی تھی ۔۔اور کافی شوخ اور چنچل بھی تھیں۔۔۔

واٹ آپ آ گے ۔۔کم از کم ناک تو کرتے ۔۔واپس جاٸیں میں نے گھونگھٹ لینا ہے چلیں۔۔۔

ذوبیہ نے اپنا رخ دوسری جانب کر کے ندیم کو واپس لوٹنے کا حکم صادر کیا

ندیم سر نفی میں ہلا کر واپ کمرے سے نکل گیا۔۔

آجاٸیں۔۔۔ذوبیہ کی آواذ پر اس نے درواذہ کھولا اور اندر داخل ہو گیا

ویسے بہت ڈرامے باذ ہو تم۔۔۔۔ندیم نے اس کے پاس بیٹھتے ہوے کہا

گھونگھٹ اٹھاٸیں اور منہ دکھای دین۔۔۔ذوبیہ نے ادا سے کہا

ندیم نے مسکرا کر گھونگھٹ اٹھایا ۔۔۔یہ لیں منہ دکھای۔۔۔۔ندیم نے سونے کی دو چوڑیاں اس کے ہاتھ میں پہنای۔۔۔واو امیزنگ۔۔۔۔ذوبیہ نے خوش ہو کر چوڑیوں کو دیکھ کر کہا

ندیم نے مسکرا کر اسے دیکھا

ندیم میں بہت خوش ہوں اپ نے مجھے مکمل کر دیا

ذوبیہ کی آنکھوں میں نمی اتر آٸ تھیں

ویسے ایسی اوٹ پٹنگ حرکتیں تم وفا کے سامنے کیوں نہیں کرتی ۔۔۔؟ ندیم نے بات بدل کر اس کا دھیان بٹایا

ارے وفا کھڑوس ہے۔۔۔وہ ڈانٹ دیتی ہے ۔۔

ذوبی ایسی حرکتیں نہ کرو تم بڑی ہو گی ہو۔۔۔ ذوبیہ نے وفا کی نقل اتاری

ہاہاہا۔۔۔ندیم کا قہقہہ گونجا تھا ۔۔۔ہنس لیں ہنس  لیں۔۔۔

ذوبیہ نے ناراض ہوتے ہوے کہا

ہاں ہنس لیتا ہوں پتا نہیں ساری ذندگی ہنس سکوں یا نہ

ندیم نے شرارت سے آنکھ دبا کر کہا تو ذوبیہ شرم سے لال ہوگی

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

ناشتے کی ٹیبل پر سب لوگ موجود تھے۔۔۔ندیم اور ذوبیہ کو بھی وہیں انواٸیٹ کیا گیا تھا۔۔سب لوگ خوش گپیوں میں مصروف ناشتہ کر رہے تھے۔۔۔حارب بھی وہیں بیٹھا بار بار رابعہ سے ہنسی مزاق کر رہا تھا

رابعہ کے چہرے سے واضح تھا کہ وہ حارب سے اتب رہی رھی۔۔

وفا کافی دیر نوٹس کرتی رہی ۔۔ حارب ماموں ہمیں بھی دیکھ لیں پورا میز بھرا پڑا ہے اور آپ ہیں کہ رابعہ بھابھی سے گپ شپ لگا رہے ہیں

وفا نے طنز کیا تھا

ارے نہیں بیٹا اصل میں رابعہ کو یہاں کافی وقت ہو گیا ہے اس لیے میں اس کے ساتھ بات چیت کر لیتا ہو۔۔تم لوگ ابھی ابھی آٸ ہو ایڈجسٹ کرنا مشکل ہوت ہے

حارب نے ہوشیاری سے بت سمیٹی تھی

ارے ہمیں آپ کی توجہ کی ذیادہ ضرورت ہے ہے نا ذوبی

وفا نے بھی ٹکہ سا جواب دیا

ہاں ہا کیوں نہیں ۔۔حارب نے بمشکل مسکرا کر کہا

وفا کے اس رویے پر سلمہ کافی بدمزہ ہوی تھیں مگر غازی اور ندیم عام سے انداذ میں باتیں کر رہے تھے۔۔۔

وفا نے ایک مسکراتی نظر سلمہ پر ڈالی اور ناشتہ کرنے لگی۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

دیکھ وفا سوچ سمجھ کر سب کرنا ایسے تو اپنا آپ ظاہر کر رہی ہے ۔۔۔

ذوبیہ نے وفا کو صبح والی بات پر سجھایا ۔۔وہ دونوں وفا کے کمرے میں بیٹھی تھیں.

نہیں ذوبی میں ایسے ہی وار کروں گی تا کہ وہ بوکھلا کر کوی غلطی کرے اور مجھے موقع مل جاے۔۔۔۔سلمہ بیگم کو تو میں سنبھال ہی لوں گی وہ کچھ نہیں کر سکتی۔۔۔

وفا نے بالوں کو برش کر کے جوڑا بناتےہوے کہا

وفا کیا وہ تمہیں پہچانتی ہیں۔۔۔؟؟ 

ذوبیہ نے ایک اور سوال کیا

نہیں ۔۔بلکہ وہ رابعہ کو بھی نہیں جانتی۔۔۔وفا نے اس کے پاس بیڈ پر بیٹھتے ہوے کہا

تو کیا رابعہ تمہیں جانتی ہیی؟

ذوبیہ نے پھر سوال کیا

نہییں۔۔۔وفا نے اکتا کر کہا

ہمم چل سہی ہےمگر احتیاط کرنا۔۔۔۔

ذوبیہ نے وفا سے کہا یہ جانے بغیر کے باہر کھڑی رابعہ سب سن چکی ہے۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀۔

آخر یہ وفا کون ہے؟؟ کیوں آٸ ہے یہاں ۔؟مجھے پتا کرنا پڑے گا۔۔۔۔ یہ مجھے پہلے سے جانتی ہے کیا؟؟ 

رابعہ خود سے سوال کر رہی تھی وہ کافی بے چین تھی۔۔۔اسے کسی انہونی کا خدشہ تھا ۔۔۔اوپر سے حارب بھی اجکل رابعہ کے کافی قریب آنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔وہ کس کی مدد لے 

ہاں ۔۔وفا شاید کچھ جانتی ہے کچھ تو ہے جو مجھے نہیں معلوم اسی لیے تو صبح ناشتے پر اس نے حارب پر حملہ کیا ۔۔۔

رابعہ خود سے اندازے لگاتی ہوی وفا کے کمرے کی طرف بڑھ گی۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا کمرے کی کھڑکی میں کھڑی غیر مرعی نقطے پر غور کرنے میں مصروف تھی۔۔۔۔غازی آفس جا چکا تھا۔۔۔۔وفا کو ابھی بہت کچھ سوچنا تھا مگر اسے کسی کی مدد چاہیے تھی۔۔۔

کسے کہوں؟؟ رابعہ کو بتا دوں ۔۔کیا وہ میرا یقین کرے گی؟؟اگر اسے یقین نہ آیا تو واقعی کوی مسلہ ہو جاے گا۔۔مجھے خود ہی اس سے ملنا پڑے گا اب وہی کچھ کر سکتا ہے۔۔۔

وفا سوچوں میں گم اگلا لاٸحہ عمل ترتیب دینے میں مصروف تھی۔۔۔وفا۔۔۔۔۔۔۔ٰٰ رابعہ کی آواذ پر وہ چونک کر پیچھے مڑی۔۔ارے آٸیں نا بھابھی اندر چلیں۔۔۔

وفا نے خوش اخلاقی سے درواذے میں کھڑی رابعہ کو اندر آنے کی دعوت دی۔۔۔

وفا مجھے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔

رابعہ نے صوفے پر بیٹھتے ہوے وفا کو متوجہ کیا

جی کہیں نا اجاذت کیوں لے رہی ہیں۔۔۔؟وفا نے ٹھٹک کر اسے دیکھا اور پھر خود کو نارمل کرکے کہا

وفا میں نے کل ذوبی اور تمہاری باتیں سنی ہیں ۔۔کون ہو تم۔۔۔کیا مقصد ہے تمھارا؟؟  رابعہ نے بے جھجھک ببت کہہ ڈالی۔۔۔

وفا نے مسکرا کر صوفے کی پشت سے ٹیک لگای۔۔۔وہ ایسے مطمٸن تھی جیسے وہ جانتی ہو کہ رابعہ یہ سوال ضرور پوچھے گی۔۔۔۔

بھابھی آپ میرا یقین کر لیں گی؟  وفا نے پلٹ کر سوال کیا

ایسا کیا ہے جو میں یقین کرنے کا وعدہ کروں ۔؟کیا ہے جو میری نظروں سے اوجھل ہے؟؟ 

رابعہ نے بھی دل کی بات کہی تھی

ایسا ہے تو چلیں میرے ساتھ پھر۔۔۔۔

وفا نے اٹھتے ہوے رابعہ کو بھی لیا ۔۔رابعہ خاموشی سے اس کے ساتھ چل دی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کہا جا رہی ہو تم دونوں۔؟ 

سلمہ کی آواذ پر رابعہ رکی ۔۔۔

وہ ہم لوگ ذرا۔۔۔۔۔۔۔۔ رابعہ کی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی وفا بول پڑی

میں ہر بات آپ کو بتا کر نہیں کر سکتی ۔۔۔مجھے اجاذت لینے کی عادت نہیں ہے۔۔۔۔

وفا کے جواب پر سلمہ کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا

رابعہ بھی حیرت سے وفا کو دیکھنے لگی۔۔۔

مگر وفا بے نیاذ سی باہر نکل گی۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

دیکھو حارب بہت ہوا اب میں اور نہیں بردشت کر سکتی جلدی ان دنوں کا پتا صاف کرو

وفا کے جاتے ہی سلمہ نے حارب کو گھر بلا لیا تھا اب وہ دونوں بیٹھے وفا کے رویے پر جل بھن رہے تھے

سلمہ میں نے انتظام کر دیا ہے بس پہلے وفا  کو راستے سے ہٹانا پڑے گا ۔۔۔۔ کیوںکہ رابعہ اتنی خطرناک نہیں ہے وفا نے دو دن میں ہی اوقات دکھا دی ۔۔۔۔

حارب میں نے رابعہ اور اپنی تجوری صاف کر لی ہے بس اب شام کا انتظار ہے۔۔۔

سلمہ نے مکروہ مسکراہٹ سے کہا۔۔حارب مسکرا کر اپنی جگہ سے اٹھا اور سلمہ کے پاس بیٹھ گیا

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا کچھ بتاو بھی کیا ہوا ہے؟؟

ذوبیہ وفا اور رابعہ ریسٹورنٹ میں بیٹھی تھیں۔۔وفا نے ذوبی کو بھی بلا لیا تھا۔۔۔ 

ذوبی رابعہ کو سب بتانے کا وقت ہے ہمیں ان کی بہت ضرورت ہے۔۔۔

وفا نے مطمٸن انداذ میں کہا

رابعہ شش و پنج میں دونوں کو دیکھ رہی تھی

رابعہ بھابھی میں غازی کو چاہتی ہوں ۔۔مگر ان سے شادی کرنے کا ایک مقصد اور بھی ہے۔۔۔۔ میں نے پہلے شادی سے انکار کیا تھا۔۔۔مگر پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جیسے جیسے وفا بولتی جاتی رابعہ کی آنکھیں حیرت سے پھیل رہی تھیں۔...

وفا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟

رابعہ نے وفا کی بات ختم ہوتے ہی حیرت میں ڈوبی آواذ سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔۔

بھابھی پلیز احتیاط سے رہنا کیوںکہ وہ درندہ ہے درندہ۔۔

وفا نے غصے سے کہا۔۔۔۔ہاں ان کا رویہ بدلہ بدلہ سا ہے اجکل۔۔۔ضرور کچھ تو مسلہ ہے ۔۔۔اب میں بھی محتاط رہوں گی۔۔۔۔۔

ہمممم 

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا فریش ہو کر تیار ہو چکی تھی۔۔آج غازی نے باہر گھومنے کا پلان بنایا تھا۔۔۔تیار ہو کر وہ باہر آگٸ۔۔۔ 

ساسو ماں۔۔۔۔۔وفا نے سلمہ کو پکارا جو اپنے خیالوں میں گم مسکرا رہی تھی۔چونک کر وفا کو دیکھنے لگی

بڑا مسکرایا جا رہا ہے۔۔۔ خیر تو ہے نا۔۔۔

وفا نے سلم پر طنز کیا تھا۔۔کیوں مسکرانا منع ہے کیا؟؟

سلمہ نے منہ بسور کر کہا

نہیں نہیں منع نہیں آپ مسکرانا جاری رکھیں میں غازی کے ساتھ باہر جا رہی ہوں وہ ویٹ کر رہے ہیں گاڑی میں۔۔۔

وفا نے ایک اور تیر پھینکا۔

واٹ؟؟؟ غازی باہر ہے؟؟وہ ہمیشہ مجھ سے مل کر جاتا ہےمگر وہ اجکل مجھے اگنور کر رہا ہے۔۔۔۔  سلمہ نے صدمے سے بولا ۔۔مگر وفا وہاں سے جا چکی تھی

یہ دونوں لڑکے میرے ہاتھ سے نکل رہے ہیں کچھ کرنا ہو گا بس کام ہو گیا ہو گا۔۔. سلمہ غصے اور پریشانی سے بھر گٸ تھی۔۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا اپنی پہلی فتح پر مسکراتی ہوی گاڑی میں بیٹھ گی۔۔۔غازی آفس میں ہی تھا ۔۔وفا نے سلمہ کو غصہ دلانے کے لیے جھوٹ بولا تھا۔۔۔اب وہ غازی کے آفس جا رہی تھی۔۔۔۔

وفا۔۔۔۔ارے میں آ ہی رہا تھا تم کیوں آ گٸ؟

غازی نے وفا کو آفس میں دیکھا تو حیران ہوا

کچھ نہیں بس یوں ہی آ گٸ اب چلتے ہیں۔۔۔

وفا نے اداس ہونے کی اداکاری کی۔۔ 

سب ٹھیک ہے وفا۔۔۔غازی نے گاڑی میں بیٹھ کر وفا سے پوچھا

جی سب ٹھیک ہے۔۔وفا نے سنجیدگی سے کہا

نہیں کچھ ہوا ہے وفا بتاو مجھے۔۔

غازی نے اس کے ہتھ تھام کر کہا

غازی موم مجھے پسند نہیں کرتی ہیں نا۔۔

وفا نے غازی ایموشنل بلیک میل کیا تھا

ایسا کیوں کہہ رہی ہو ۔؟ غازی نے حیرت سے کہا

غازی موم مجھے بہت ڈانٹتی ہیں اور ابھی آتے ہوے بھی کافی سنا ڈالیں کہ میں نے آپ کو ان سے چھین لیا ہے۔۔

وفا نے آنسوو بہاتے ہوے کہا

وفا موم نے ایسا کیا؟؟ میں بات کرتاہوں ان سے 

غازی نے دانت پیسے تھے۔۔وہ جانتا تھا اس کی ماں وفا کو پسند نہیں کرتی لیکن وہ اس حد تک ہو جاٸیں گی کہ ۔۔۔۔۔

چلو رو مت میں ہوں نا ریلیکس ۔۔  غازی نے وفا کو تسلی دی اور گاڑی سٹارٹ کر دی

وفا نے مسکرا کر غازی کو دیکھا۔۔۔منزل قریب ہی تھی ۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا اور غازی شام کے چار بجے گھر لوٹے۔۔۔وہ کافی تھک چکے تھے۔۔غازی گاڑی کی چابی انگلی میں گھماتا ہوا۔۔۔دوسرے ہاتھ میں وفا کا ہاتھ تھامے گھر میں داخل ہوا تو سلمہ صوفے پر غصے سے بھری بیٹھی تھی۔۔۔

ہاۓ موم کیسی ہیں؟ غازی نے صوفے پر سلمہ کے پاس بیٹھتے ہوے کہا

کیسی ہوں گی۔۔سلمہ نے وفا کو گھورتے ہوے کہا۔۔کیا ہوا موم۔؟؟ غازی سیدھا ہو کر بیٹھ گیا

تمہیں فرست آگٸ ماں سے ملنے کی؟ بیوی کے سوا آجکل تمہیں نظر کیا آتا ہے۔۔۔

سلمہ نے غصے سے دانت پیس کر کہا۔۔ موم کیا ہو گیا ہے آپ کو۔۔ایسے بی ہیو کیوں کر رہی ہیں وفا کو بھی آپ تنگ کرتی ہیں کیا ہوگیا ہے ؟

غازی نے بے زارگی سے کہا

وفا صوفے پر بیٹھی سلمہ کو دیکھ کر مسکرا رہی تھی۔۔ 

کیا مطلب میں نے کیا کہا اب اسے؟ تمہیں ہوش بھی ہے میرا کہ نہیں؟؟ سلمہ نے رخ پھیر کر کہا

او گاڈ موم پلیز ۔آپ ناراض مت ہوں۔۔ غازی نے ماں ہاتھوں پر بوسہ دیا

وفا منہ کے ذاویے بدلتی وہاں سے اٹھ کر کمرے میں آ گٸ۔۔۔۔۔

غازی بھی کچھ دیر میں وہاں پہنچ گیا۔۔۔ 

وفا فریش ہو کر غازی کے لی چاۓ بنوانے کچن میں آگٸ۔۔۔

ابھی وہ کچن میں گٸ ہی تھی کہ سلمہ کے بین کی آواذ سنای دی

وہ تیزی سے باہر آٸ تو سلمہ ذیشان کے پاس کھڑی اونچی آواذ میں رو رہی تھی ۔۔ 

وفا باہر چلی گی۔۔ذیشان ساکت سا ہاتھ میں پکڑی ایک چھٹی پر نظریں گاڑھے کھڑا تھا ۔۔

آواز سن کر غازی بھی باہر آگیا۔۔۔کیا ہوا موم ۔۔

غازی عازی وہ رابعہ بھاگ گٸ

سلمہ نے گویا بم پھوڑا تھا

واٹ بھاگ گٸ مطلب۔۔۔وفا نے بے یقینی سے سلمہ اور پھر ذیشان کو دیکھا

یہ دیکھوچھٹی لکھی ہے اور سارب ذیور میرا ۔۔۔وہ بھی لے گٸ

سلمہ نے ذیشان کے ہاتھ چھٹی لے کر وفا کو تھمای اور صوفے پر بیٹھ کر اپنے ذیور پر ماتم کرنے لگی۔۔

چٹھی میں واضع لکھا تھا کہ رابعہ نے دولت کے لیے ذیشان سے شادی کی ہے اور اب وہ اپنے عاشق کے ساتھ جا رہی ہے اسےڈھونڈا نہ جاے

نہیں یہ جھوٹ ہے بھابھی ایسی نہیں ہے۔۔

غازی نے ذیشان کو پکڑ کر جھنجھوڑا۔۔۔یہی سچ ہے غازی ۔پچھلے کچھ دنوں سے اس کا رویہ بھی عجیب تھا۔۔۔۔

سلمہ نے غازی کی یقین دہانیکروانی چاہی

ذیشان بے حال ہو کر ذمین پر بیٹھ گیا ۔۔ذبان کو چپ لگ گٸ تھی۔۔

وفا کسی انہونی کے احساس سے بھاگ کر کمرے میں گٸ اور ذوبیہ کو کال ملای۔۔۔۔۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

وفا اب کیا کریں اماں جی تو اس سب سے انجان ہیں۔ذوبی نے وفا سے پوچھا جو مسلسل موباٸل میں کحھ ٹاٸپ کر رہی تھ۔

وہ دونوں گاڑی میں بیٹھی ہوی تھیں۔۔رابعہ کا کچھ اتا پتا

نہں تھا۔۔گھر میں ماتم کا سماں تھا۔ذیشان خاموش سا کمرے میں بند ہو چکا تھا

ذوبی تمہی پتا ہے اج تیسرا دن ہے حارب گھر نہیں آیا۔۔۔۔وفا نے ذوبی کو اپنا خدشہ بتایا۔۔۔مطلب رابعہ بھابھی کو بھی کوٹھے پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ذوبی کی آواذ حلق میں دب کر رہ گٸ۔۔۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

غازی حارب ماموں نے شادی نہیں کی؟؟

وفا نے سوچوں میں گم غازی سے سوال کیا جس پر چونکا

کی تھی ۔۔مگر کامیاب نہیں ہوی کیوں تم کیوں پوچھ رہی ہو۔۔۔

غازی نے وفا کے سوال پر مختصر جواب دیا کچھ نہیں بس یوں ہی۔۔۔وفا نے پر سوچ انداذ میں جواب دیا۔۔۔۔

ماضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🌸

خدا کا واسطہ ہے حارب یہ ظلم نہ کریں میرا بچہ اور میں ۔۔۔۔۔مجھے اس حالت میں اکیلانہ کریں ۔۔۔پلیز اپن عزت کو نیلام نہ کریں۔۔۔

سمیرا حارب کے پیر پکڑ کر بھیک مانگ رہی تھی

چھوڑ مجھے بد ذات ۔۔۔۔تیری جگہ یہیں کوٹھے پر ہے ۔۔۔۔

حارب سمیرا سے پیر چھڑاتا وہاں سے نکل گیا

اٹھ جا میری بچی چل اندر۔۔۔۔

کوٹھے کی مالکن جنہیں سب حجن باٸ  پکارتے تھے سمیرا کو کسی طرح کمرے میں لے گٸیں

پلیز خدا کے واسطے مجھے بچاو میں یہاں نہیں رہ سکتی۔۔۔

دیکھ لڑکی یہ مرد کمینہ ہے بہت۔۔نجانے کتنی لڑکیاں یہاں بیچ کر گیا ہے ۔۔تیرے قابل نہیں ہے یہ۔۔۔تو بس آرام کر اس حالت میں رو مت۔۔۔

حجن باٸ نے سمیرا کو دلاسہ دیا۔۔اور کسی طرح   سلا دیا۔۔

🌷🌷

حارب نے سمیرا کی دولت اپنے نام کروا کر اسے پریگنینسی کی حالت میں طلاق دے کر کوٹھے پر بیچ دیا

حجن بای کے مطابق وہ پہلے بھی کافی لڑکیاں بیچ چکا ہے۔۔

حجن بای لڑکیوں کی خرید و فروخت کا کام کرتی تھی مگر نجانے کیوں انہیں سمیرا سے ہمدردی ہو رہی تھی۔۔

..وقت گزرتا رہا اور سمیرا نے ایک بیٹی کو جنم دیا۔۔۔سمیرا نے اسکا نام رابعہ رکھا۔ حجن بای نے سمیرا کی دوسری شادی اپنے بھای سے کروای۔۔۔ کچھ عرصے میں ہی سمیرا نے ایک اور بیٹی کو جنم دیا جس کا نام سمیرا نے  وفا رکھا ۔۔۔وفا ابھی دوسال کی ہی تھی جب سمیرا کو کینسر ہوگیا اور کچھ ہی عرصے میں وہ خاق حقیقی سے جا ملی۔۔۔وفا کا باپ یوسف ایک شریف انسان تھا۔۔۔۔حجن بای نے بھاگ کر شادی کی تھی مگر ان کے شوہر نے انہیں کوٹھا چلانے پر مجبور کیا۔۔۔کچھ عرصہ میں حجن نے کوٹھے کو الوداع کیا اور ایک مکان لے کر اس میں رہنے لگیں ۔۔۔۔

اسی دوران یوسف نے سلمہ سے شادی کر لی۔۔۔۔یوسف کی دولت شے مرعوب ہو کر سلمہ نے یوسف سے شادی کر لی۔۔۔یوسف سلمہ سے شادی کے کچھ ماہ بعد چل بسا۔۔۔سلمہ اپنا سب کچھ لے  کر دوسرے شہر منتقل ہو گی۔۔۔۔

حجن بای نے وفا کو پڑھایا لکھایا اور ایک ہاسٹل میں رہاٸش دی۔وہ وفا کو کوٹھے سے دور رکھتی تھیں۔۔۔

وہیں وفا کی دوستی ذوبیہ سے ہوی وہ بھی ایک یتیم لڑکی تھی۔۔دار الامان میں رہ کع پڑھی تھی پھر وہاں بھی عزت کے خطرے سے بھاگ کر ہاسٹل آگٸ 

۔۔۔وفا کے ساتھ اس کی دوستی گہری ہوتی چلی گٸ۔۔۔۔

وفا جب بآٸیس کی تھی اس کی سالگرہ پر حجن بای نے اسےاسکے ماں باپ کے بارے میں بتایا۔۔۔حارب کو وفا نے کٸ بار دیکھا تھا ۔۔۔مگر  غازی نے جب اس سے شادی کا کہا تو وفا حجن بای کے پاس گی ۔۔۔حجن بای نے اسے بدلے پر اکسایا تو وہ واپس لوٹ۔۔۔آٸ۔۔۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

رابعہ کی گمشدگی پر وہ خاصی پریشان تھی۔۔۔۔

اس لیے اس نے ذیشان کو ساری حققت بتا دی۔۔جس پر ذیشان کچھ دیر سکتے میں آ گیا۔۔

وفا یہ سب سچ ہے؟؟ مجھے یقین نہیں آ رہا

ذیشان نے منہ کھولے بات کی تصدیق چاہی۔۔۔۔

آپ ابھی چل کر حارب کے گھر دیکھ لیں۔۔ وہاں ضرور کوی لڑکی اس کی درندگی کا نشانہ بن رہی ہو گی

وفا نے سپاٹ چہرے سے کہافراط

مگر کیا موم کو سب پتا ہے۔؟؟

ذیشان نے پھر سے سوال کیا

ذیشان بھای حارب اپ کے ماموں نہیں ہیں۔۔اپ کی ماں کا کوی بھای نہیں تھآ۔۔۔اور میرے باپ یوسف کو ان دونوں نے قتل کیا ہے لالچ میں آ کر۔۔۔

وفا نے ایک اور انکشاف کیا۔۔۔۔

ذیشان اپنا سر پڑ کر رہ گیا۔۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷

کمرے میں اندھیرے کا راج تھا۔۔۔ایسے میں ایک بے ہوش پڑے نفوس میں حرکت ہوٸ ۔۔۔۔۔۔

آہہہہہہ رابعہ نے کراہ کر آنکھیں کھولیں۔۔۔اس کا سر درد سے پھٹ رہا تھا۔۔۔بمشکل آنکھیں کھول کر اس نے دیکھا تو صرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا۔۔۔

تبھی درواذہ کھلنے کی آواذ آٸ۔۔کوٸ کمرے میں داخل ہوا اور بلب آن کیا۔۔۔۔روشنی لگتے ہی رابعہ کی آنکھیں چندھیا گٸیں۔۔۔اس نے مشکل سے آنکھیں کھول کر دیکھا تو سامنے۔۔کھانے کی ٹرے پکڑے حارب کھڑا تھا۔۔۔۔رابعہ ایک انجانے کمرے میں تھی۔۔۔ایک نفیس سا بیڈ تھا جس پر اسے لیٹایا گیا تھا۔۔کمرہ کافی بڑا اور پر تعیش تھا

م میں کہاں ہوں۔۔۔۔رابعہ ذہن پر زور دے رہی تھی مگر اس کے باوجود اسے کچھ یاد نہیں آ رہا تھا۔۔۔۔حارب نے کھانے کی ٹرے ساٸیڈ ٹیبل پر رکھی ۔۔۔۔اور خود اس کے پاس آکر بیٹھ گیا۔۔۔تم میرے پاس ہو ڈارلنگ اب ہمارے درمیان کوی نہیں ہے۔۔۔۔۔ حارب نے مکرہ مسکراہٹ سے کہا

خدا غارت کرے تمہیں لعنت ہو تم پر۔۔۔۔۔رابعہ نے غصے سے لال ہوتی آنکھوں سے گھور کر کہا

اوہ جان اب غصہ مت کرو پلیز کھانا کھا لو ۔۔۔۔سلمہ نے کچھ ذیادہ ہی دوای ملا دی تمہارے کھانے ۔۔پورے دو دن بعد ہوش میں آٸ ہو۔۔۔۔۔حارب نے بیڈ سے اٹھ کر سامنے آٸینے میں بال سیٹ کرتے ہوے کہا

کیا؟؟ رابعہ کے ذہن میں ایک جھماکہ ہوا۔۔۔سلمہ نے اسے کمرے میں کھانالا کر دیا تھا جس کے بعد اسے نیند آٸ اور وہ سو گٸ۔۔۔۔۔

موم نے ایسا کیا۔؟میں کہاں ہوں ۔۔ذیشان پ پریشان ہ ہوں گ گے پ پلیز م مجھے گھر چ چھوڑ دو ۔۔۔

رابعہ نے اٹکتے ہوے حارب سے التجا کی

کم آن۔ذیشان تو کیا سب گھر والے اب تمہارا چہرہ تک نہیں یدیکھنا چاہتے۔۔۔کیوںکہ میں نے چال ہی ایسی چلی ہے۔۔،وہ تمہیں گھر سے بھاگی ہوی ایک بدکردار لڑکی سمجھتے ہیں۔۔۔۔

حارب نے دوبارہ سے اس کےپا س آ کر بیٹھتے ہوے کہا۔۔۔۔

ہاو ڈے یو۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوی مجھ بد کردار۔۔۔آہہہہ

رابعہ نے غصے سے چلا کر کہا مگر سرمیں اٹھتی شدید ٹھیسوں نے اسے خاموش کروا دیا

ڈارلنگ کھانا کھا لو پھر شام میں ہماری لمبی ملاقات ہو گی۔۔۔۔آخر اتنے عرصے بعد ہاتھ آٸ ہو۔۔۔۔۔۔

حارب قہقہہ لگا کر کہتا کمرے سے نکل گیا۔۔۔۔

رابعہ سر پکڑ کر رونے لگی۔۔۔کچھ دیر رونے کے بعد اس نے کھانا اٹھا کر کھایا۔۔۔کمزوری اور بھوک سے اسے چکر آ رہے تھے۔۔۔کھانا کھا کر اسے کچھ سکون ملا۔۔۔۔

پھر اس نے کمرے کا جاٸزہ لیا۔۔کمرہ پوری طرح بند تھا۔۔۔درواذہ بھی باہر سے لاک تھا۔۔۔رابعہ تھک ہار کر وہیں بیٹھ گٸ۔۔۔۔

اسے شدت سے رونا آ رہا تھا۔۔۔موم نے یہ سب کیا پتا نہیں سب کیا سوچیں گے ۔۔۔۔

رابعہ رو رو نڈھال ہو چکی تھی۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

 وفا نے ذیشان کے ساتھ مل کر اماں جی کے بتاۓ ہوی ساری جگہوں پر رابعہ کو ڈھونڈ لیا مگر اس کا نام و نشان  کہیں نہ ملا۔۔۔۔۔ وفا  سیدھا حارب کے پاس جاتے ہیں اور اس کا منہ توڑ کر بوچھ لیں گے۔۔۔۔ذیشان نے غصے سے وفا کو کہا

ذیشان بھاٸ آپ صبر کریں ایسے وہ الرٹ ہو جاے گا۔۔۔۔پولیس کی مدد بھی نہیں لے سکتے ۔۔۔ہمیں اس پر نظر رکھنی ہو گی۔۔۔۔

وفا نے ذیشان کو سمجھایافراط

ہاں مگر وہ تین دن سے غاٸب ہے ہم کیسے ڈھونڈیں

ذیشان نے ایک اور بریشانی ظاہر کی

حارب نہیں ہیں لیکن آپ کی موم تو ہیں نا۔۔۔۔

وفا نے کچھ سوچ کر کہا

ذیشان سوچ میں پڑ گیا۔۔۔وہ اپنی ماں کو کم از کم اتنا گرا ہوا نہیں سمجھتا تھا مگر خیر کچھ تو کرنا ہی تھا۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

غازی کمرے میں لیٹا چھت کو گھور رہا تھا۔۔۔سلمہ نے سے یقین دلا دیا تھا کہ رابعہ بھاگ چکی ہے ۔۔۔صدمہ اس بات کا تھا کہ سلمہ نے وفا کو بھی اس کے سامنے مشکوک ظاہر کر دیا تھا کیوںکہ وفا آجکل گھر سے غاٸب رہتی تھی۔۔۔

درواذہ کھلنے کی آواذ پر وہ چونکا

وفا کمرے میں داخل ہوی تو غازی کو دیکھ کر چونکی

آپ جلدی آ گۓ 

وفا نے اس کے پاس بیٹھتے ہوے کہا

کہاں تھی؟؟    غازی نے کھوجتی نگاہوں سے اسے دیگھا

وہ وہ میں ذوبی کے گھر تھی۔۔۔۔وفا نے خود کو نارمل رکھنے کی کوشش کی ۔۔۔

ہممم۔۔۔۔غازی نے مختصر جواب دیا ۔۔۔وہ ذوبیہ اور ندیم سے مل کر آ رہا تھا۔۔۔وفا وہاں آج کیا تین دن سے نہیں گٸ تھی۔۔۔۔۔۔کیا بات ہو سکتی ہے؟؟؟  کیا واقعی موم ٹھیک کہہ رہی ہیں؟؟؟

غازی سوچوں میں الجھا ہوا تھا

وفا چینج کر کے غازی کے پاس بیٹھ گٸ

غازی سب ٹھیک ہے؟؟ وفا نے فکر مندی سے اس سے پوچھا 

وفا مجھے نیند آ رہی ہے ۔۔۔غازی نے کہہ کر رخ موڑ لیا

وفا کو پریشانی لا حق ہوی ۔۔وہ خاموشی سے اٹھ کر کمرے سے نکل گٸ

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

موم حارب ماموں آپ کے سگے بھای ہیں؟؟

ذیشان نے موباٸل استعمال کرتی ہوی سلمہ سے پوچھا

وہ دونوں اس وقت لان میں بیٹھے تھے۔۔۔

ہ ہاں سگا بھ بھای ہے میرا۔۔۔۔  سلمہ نے چونک کر گھبراے ہوے انداذ میں کہا

اچھا۔؟؟؟؟   تو یہ بتا دیں کہ ہم آپ کی سگی اولاد ہیں

ذیشان نے طنزیہََ کہا

کیسی باتیں کر رہے ہو ذیشان کیا ہو گیا ہے۔۔لگتا ہے بیوی کے بھاگنے سے تمہارا دماغ خراب ہو گیا ہے

سلمہ نے غصے سے کہا اور پیر پٹخ کر اندر چلی گٸ۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷۔

کمرے کا درواذہ کھول کر حارب اندر داخل ہوا۔۔۔۔

رابعہ نے چونک کر اسے دیکھا

ارے ڈارلنگ یہ لو ۔۔تمہارا سوٹ اسے پہن کر تیار ہو جاٶ

حارب نے ایک شاپر اس کے آگے کیا

کیوں کیا چاہیے کیا کرنا چاہ رہے ہو؟؟

رابعہ نے صوفے سے اٹھ کر غصے سے کہا

کچھ لوگ آ رہے ہیں تمہیں دیکھنے جلدی تیار ہو جاو

حارب نے شاپر میز پر رکھتے ہوےکہا

کتنے نیچ انسان ہو میری بولی لگا رہے ہو شرم نہیں آتی تمہیں۔۔۔ رابعہ نے حقارڑ سے کہا

اے لڑکی ذبن سنبھال ذرا۔۔۔اگر میں پیار سے پیش آ رہا ہوں تو ذیادہ ہوا میں مت اڑ سمجھی

حارب نے رابعہ کے بال پکڑ کرغصے سے اسے وارن کیا

آہہہ چھوڑو مجھے بے غیرت انسان میں کبھی باہر نہیں آٶں گی 

رابعہ نے اپنے بال حھڑوا کر چیخ کر کہا

چل تو باہر مت آ میں ہی تجھے ٹھیک کرتا ہوں۔۔۔۔حارب نے اسے دھکا دے کر بیڈ پر پھینکا اور اس پر جھک  گیا۔۔۔

چھوڑ دو مجھے دفع ہو جاو۔۔۔رابعہ نے اسے پرے دھکیلا اور پبس پڑا گلدان اس کے سر پر دے مارا۔۔۔۔

حارب کی چیخ نکل گی۔۔۔درد سے سر کو پکڑ کر وہ اٹھا

رابعہ جلدی سے کمرے سے نکلی اور درواذہ لاک کر کے باہر آٸ

گھر چھوٹا سا تھا دو کمرے آس پاس بنے ہوے تھے۔۔اس نے مین درواذہ سے جھانکا تو باہر کچھ لوگ بھاگے اندر آ رہے تھے۔۔۔یقیناََ حارب نے انہیں کال کی تھی وہ گارڈز تھے۔۔۔

رابعہ جلدی سے اندر بھاگی اور ایک کمرے میں گھس کر اندر سے کنڈی لگا لی۔۔۔۔۔

🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷

رابعہ کمرے کو اچھی طرح لاک کر کے درواذے کے ساتھ پشت لگا کر وہیں بیٹھ گٸ۔۔۔گھبراہٹ اور دکھ سے اس کا حلق خشک ہو رہا تھا۔۔۔۔حارب کو گارڈذ نے کمرے سے باہر نکالا۔

کہاں گٸ وہ ۔۔۔۔۔حارب نے سر پکڑ کر غصے سے کہا ۔۔۔۔سر یہاں سے باہر کچھ نہیں ہے وہ یقیناََ اندر ہی ہے۔۔۔۔ایک گارڈ نے اسے بتایا۔۔۔حارب اس چھوٹے سے ہال میں موجود صوفے پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا۔۔۔ڈھونڈو اسے۔۔۔۔۔ ایک گارڈ حارب کے سر پر مرہم لگا رہا تھا۔۔چوٹ ذیادہ گہری نہیں تھی ۔۔۔ 

رابعہ کا  سانس بحال ہوا تو وہ اٹھی اور کمرے میں نظر ڈوڑاٸ۔۔یہ کمرہ پہلے والے کمرے سے نسبتآََ چھوٹا تھا مگر کافی سجا ہوا تھآ۔۔۔۔ایک بیڈ جس پر تازے گلاب بکھرے ہوے تھے اور سآٸیڈ ٹیبلز موجود تھے۔۔سامنے ڈریسنگ ٹیبل تھا اور ساتھ اٹیچڈ واش روم۔۔۔۔

رابعہ نے بھاگ کر ڈریسنگ ٹیبل درواذے کے آگے رکھ دیا۔۔۔۔گارذز اب درواذہ توڑنے کی کوشش کر رہے تھے۔۔۔رابعہ گھبرای ہوی کبھی یہاں ڈورتی تو کبھی وہاں۔۔۔۔

ان ہٹے کٹے گارڈذ کے لیے درواذہ توڑنا مشکل کام نہیں تھا۔۔۔رابعہ کو کچھ نہ سوجا تو وہ باتھ روم میں گھس گٸ اور ایک دھماکے سے درواذہ کھلنے کی آفریدی اواذ آٸ۔۔۔۔درواذہ کھل چکا تھا اور رابعہ باتھ روم میں سانس روکے بیٹھی تھی۔۔۔چلو تم سب لوگ باہر چلو آخر کب تک چھپے گی ۔۔۔حارب کی مکروہ آواذ پر وہ بے بسی سے رونے لگی

کہاں پھنس گٸ ہوں میں۔۔۔۔روتے روتے اس کی ہچکی بندھ گٸ تھی۔۔۔۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

وفا سلمہ کے کمرے کے باہر کھڑی اندر جانے کو تھی۔۔۔۔اسے اب کچھ کرنا ہی تھا ۔۔کیوںکہ ذیشان اگر سلمہ سے بات کرتا تو معاملہ پگڑ سکتا تھآ۔۔۔اور غازی کو وہ اگر کچھ بتاۓ گی تو شاٸد وہ غصے میں کچھ ایسا کرتا کہ جس سے سب کیے کراۓ پر پانی پھر جاتا وہ غازی کو سب بتانا چاہتی تھی مگر اس میں ہمت نہیں تھی کہ وہ بتا سکے کہ اس نے غازی سے شادی صرف بدلے کے لیے کی تھی۔۔۔۔

وفا نے سوچوں کو ایک طرف رکھا اور کمرے میں داخل ہو گٸ۔۔۔

سلمہ جو آٸینے کے سامنے کھڑی بال سنوار رہ تھی ایک جھٹکے سے مڑی 

تمہیں تمیز نہیں ہے کہ کسی کے کمرے میں یوں نہیں گھسا جاتا۔۔۔۔

اچھا آپ مجھے تمیز سکھا رہی ہیں واہ۔۔۔وفا نے دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھ کرطنز کیا

کیا مسلہ ہے تمہارا وفا۔۔۔۔۔سلمہ نے غصے سے اسے گھورا جو اب اسکے سامنے کھڑی ہو چکی تھی۔۔۔۔

میری بہن کہاں ہے۔۔۔۔؟؟ وفا نے غصے سے گھور کرسلمہ سے سوال کیا ۔۔۔

کونسی بہن ۔۔۔؟  سلمہ نے بھنویں سکیڑ کر پوچھافراط

رابعہ کہاں ہے

وفا نے اب قدرے اونچی آواذ میں کہا

مجھے کیا معلوم کہا ہے کہیں منہ کالا کر رہی ہو اپنے عاشق کے ساتھ۔۔۔۔

سلمہ نے اطمینان کے ساتھ جوابہ

چٹاخ 

 ایک ذناٹے دار تھپڑ پر سلمہ کی آنکھیں حیرت سے پھٹنے کو تھیں۔۔۔۔ اچھی طرح جانتی ہوں میں تمہیں شرافت سے سب اگل دو ورنہ اچھا نہیں ہو گا۔۔۔۔

وفا نے غصے سے لال ہوتے ہوے کہا

تم نے مجھے تھپڑ مارا ہاں

سلمہ کے لیے وفا کا یہ روپ نیا تھا وہ اب تک وفا کو بے وقوف سمجھتی تھیں مگر وہ اس قدر ہوشیار ہے وہ سوچ بھی نہیں سکتی تھیں

ہاں میں نے تھپڑ مارا ہے اب شرافت سے بتا دو کہ راپعہ کدھر ہے ورنہ مجھے اچھی طرح گلوانا آتا ہے

وفا نے اگلی اٹھا کر اسے وارن کیا

رابعہ سے تمہارا کیا رشتہ ہے؟؟

سلمہ نے پوری آنکھیں کھول کر اپنے شک کی تصدیق چاہی تھی

بہن ہے وہ میری۔۔۔۔وفا نے اطمینان سے جواب دیا 

سلمہ سکتے کی حالت میں اسے دیکھنے لگی

وفا یوسف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سلمہ کے منہ سے بےاختیار یہ نام نکلا

جی بلکل آپ کی سوتیلی بیٹی ہوں میں ساسو ماں۔۔۔۔۔وفا نے طنزیََ مسکرا کر کہا

سلمہ کے چہرے پر پسینہ پھوٹنے لگا۔۔۔ارے ارے پریشان مت ہوں غازی کو نہیں معلوم یہ سب ساری جاٸیداد انہی کے نام ہے نا آپ کا مہرہ آپ سے چھن نہ جاے کہیں

وفا نے مصنوعی افسوس کا اظہار کیا

دیکھو مجھے نہیں معلوم کہ رابعہ کہں ہے حارب نے مجھے کچھ نہیں بتایا

سلمہ نے تھوک نگل کر کہا

اچھا۔۔۔تو یہی بتا دو کہ حارب ا وقت کہاں ہے؟؟

وفا نے سخت لہجے میں پوچھا  

م مجھے نہیں معلوم ۔۔۔سلمہ نے نظیں چرا کر کہا

جھوٹ مت بولو ۔۔۔وفا نے غصے سے اپنا چہرہ اس کےبزدیک کیا

سلمہ کی نظر کھڑکی سے باہر پڑی جہاں غازی رف حلیے میں گھر میں داخل ہو رہا تھا

سلمہ نے ایک جھٹکے سے پھلو مین موجود چاقو اٹھایا اور وفا کے ہاتھ میں پکڑا دیا

وفا سوالیہ نظروں سے سلمہ کو دیھکنے لگی

بچاو بچاو پلیز مجھے بچاو یہ مجھے مار دے گی

سلمہ ذور ذور سے چلانے لگی

وفا اس اچانک شور پر بوکھلا گٸ اسے سنبھلنے کا موقع ہی نہیں ملا کو غازی کی دھاڑ پر چاقو اس کے ہاتھ سے گر کر ذمین پر لگا

سلمہ بھاگ کر غازی کے ساتھ جا لگی

غازی یہ مجھے مار دے گی مجھے بچاو

غازی غصے سے اور صدمے کی کیفیت مں وفا کو دیکھ رہا تھا۔۔۔

غازی میری بت سنو۔۔۔۔وفا آگے بڑھی مگر غازی نے ہاتھ سے اسے روک دیا

بس وفا بہت ہوا ۔۔تم پیسے کی لالچ میں اتنی گرجاو گی میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔۔۔۔

غازی کی بات پر وفا بے یقینی سے اسے دیکھنے لگی

چلیں موم۔۔۔۔۔۔

غازی سلمہ کو پکڑ کر دوسرے کمرے میں لے گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

ندیم کچھ پتا چلا؟؟

ذوبی نے کمرے میں آکر گم سم سے ندیم سے پوچھا۔۔۔۔نہیں ذوبی بہت مشکل ہو رہی ہیں ۔۔۔سلمہ آنٹی نے بہت مشکل پیدا کر دی ہے۔۔ ندیم نے بالوں میں انگلیاں پھیر کر پریشان سے لہجے میں کہا 

کیا ہوا ۔سلمہ آنٹی نے کیا گہا اب؟؟ ذوبی نے چہرے پر غصہ لاتے ہوے کہا

وہ غازی اور وفا کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر رہی ہیں۔۔۔۔ندیم بھی اب غصے میں تھا

میں غازی بھای سے بات کرتی ہوں خود ہی

ذوبی نے زیر لب کہا ۔۔۔

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

وفا کمرے میں بے چین سی ٹہل رہی تھی۔۔۔اس وقت اسے رابعہ کی بہت ٹینشن ہو رہی تھی۔۔۔اوپر سے غازی بھی خفا تھآ۔۔۔کچھ دیر یوں ہی ٹہلنے کے بعد وہ تھک کر بیٹھ گٸ۔۔۔وہ بری طرح پھسنس گٸ تھ۔۔۔۔

بیٹھے بیٹھے اس کی طبیعت پگڑنے لگی اور وہ منہ پر ہاتھ رکھے باتھروم میں بھاگی۔۔۔۔۔۔۔۔

غازی بے مقصد سڑک پر گاڑی دوڑا رہا تھا۔۔۔اسے شدید بے چینی اور غصہ تھا ۔۔۔وفا کو لے کر وہ بہت بے چین۔تھا  سلمہ نے اسکا دماغ کافی خراپ کر دیاتھا۔۔۔۔۔

وہ ایک پارک میں بیٹھا سگریٹ پر سگریٹ پھونک رہا تھا۔۔۔موباٸل پر آنے والی کال نے اسے چونکایا

ذوبیہ کی کال آ رہی تھی۔۔۔اس نےکال کاٹ دی مگر کال مسلسل آ رہی تھی۔۔۔اس نے کال اگنور کی۔۔۔

کچھ دیر بعد سلمہ کی کال نےاسے چونکایا۔۔۔۔۔

ہیلو غازی جلدی سے گھر آٶ پلیز

سلمہ کی گھبرای ہوی آواذ پر وہ تیزی سے گاڑی کی طرف بھاگا۔۔۔۔غازی بس تم آ جاو جلدی

سملہ نے بغیر کچھ بتاے کال کاٹ دی۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

غازی تیزی میں گھر پہنچا ۔۔۔سلمہ کافی پرشان سی ہال میں بیٹھی ہوی تھی۔۔۔۔موم کیا ہواسب ٹھیک ہے؟؟

غازی ان کے پاس بیٹھ کر پوچھنے لگا

غازی ۔۔۔وہ وہ میری طبیعت بہت خراب ہے پلیز وفا کو بولو مجھے کچھ کھانے کو بنا دے۔۔۔سلمہ نے نقاہت کی بھرپور ایکٹنگ کی

موم میں خود بنا دیتا ہوں۔۔۔۔غازی وفا سے بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔۔۔

نہیں غازی تم میرے پاس بیٹھو۔۔بس وفاکو بلا لاو۔۔۔تم 

سلمہ نے اسے روکتے ہوے کہا

موم پلیز اپ جانتی ہیں کہ وفا۔۔۔۔۔۔۔۔غازی دانت پیس کر کچھ کہتا اس سے پہلے سلمہ نےاسےٹوکا

بیوی ہے تمہاری غصہ تھوکو اور جاو 

سلمہ کے کہنے پر وہ بے بس سا کمرے کی طرف بڑھا۔۔۔۔

درواذہ کھولا تو اس یے پیرو سے ذمین نکل گٸ۔۔۔۔

سامنے ایک لڑکا اپنے کپڑی پہن کر تیار ہو رہا تھا

کون ہو تم ہاں یہاں کیا کر رہے ہو؟؟

غازی نے دبے دبے غصے سے پوچھا

وفا نے بلایا تھا کیوں تو کون ہے؟؟ اس لڑکے نےطنزیہ مسکراہٹ سے کہا

کب سے چل رہا ہے یہ سب ۔۔۔۔؟ بول کمینے

غازی نے غصے سے اس لڑکے کا گریبان پکڑ کر کہا

ب بتاتا ہوں و وہ وفا نے میری ساتھ تعلقات رکھے ہوے ہیں ایک سال سے ۔۔۔۔ہم شادی کرنے والے ہیں ۔۔۔

اس لڑکے نے غازی کے غصے کو دیکھتے ہوے ساری بات بتای

کمینے تیری یہ ہمت تجھے مار ڈالوں گا

غازی نے غصے سے اسکو مارنا شروع کر دیا۔۔۔

وفا جو نہانے میں مصروف تھی ۔۔شور سن کر جلدی جلد باہر آٸ مگر کمرے میں کوی نہی تھا

وہ لڑکا جان چھڑا کر بھاگ گیا تھا۔۔۔۔

غازی کیا ہوا آپ ٹھیک ہیں نا؟؟

وفا نے تولیہ ایک طرف رکھ کر غصے میں کھڑے غازی سے پوچھا

غازی منہ پھیر کر دوسری جانب مڑ گیا غصے سے اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ وفا کا گلا دبا دے

غازی ناراض مت ہوں دیکھیں ایک خوشخبری ہے۔۔۔۔

وفا نے مسکرا کر اسکی پشت پر ہاتھ رکھا

کیا خوشخبری ہے ہاں کیا رہ گیا ہےاب

غازی نے مڑ کر غصے سے دسے جھٹک کر کہا

غازی غصہ مت کریں دیکھی ہم پیرنٹس بننے والے ہں۔۔

وفا نے نارمل رہ کر غازی کو بتایا

کس کا بچہ ہے یہ ہاں کہاں کہاں منہ کالا کیا ہے تم نے بولو

غازی چیخ کر اس پر الزام لگا رہا تھا

غازی کی بات پر جہاں وفا سکتے میں آٸ   وہیں باہر بیٹھی سلمہ کے چہرے پر مسکراہٹ گہریہو گٸ۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا ساکت سی غازی کو دیکھ رہی تھی۔۔باہر بیٹھی سلمہ نے حارب کو ڈن کا میسج ٹاٸپ کر کے بھیجا

غازی نے وفا کا ہاتھ پکڑا اور تقریباََ گھسیٹتا ہوا باہرلے آیا۔۔۔ نکلو میرے گھر سے ابھی کے ابھی دفع ہو جاٶ۔۔۔

وفا کی آنکھوں سے بے اختیار آنسوو نکل پڑے۔۔۔۔غازی پلیز میرے بات سنیں آپ کو غلط فہمی ہوی ہے۔

میں نے کہا نکلو یہاں سے نکلو۔۔۔۔۔غازی اس زور سے دھاڑا کہ وفا سمیت سلمہ بھی سہم گٸ۔۔۔غازی کا یہ روذ نیا تھا

آخر کیا گناہ کیا تھا میں نے۔۔اگر تمہیں پیسہ چاہیے تھا تو مانگ لیتی کم از کم میری محبت کو یوں بدنام نہ کرتی

غازی اب کی بار بے بسی سے گویا ہوا

غازی میں نے کچھ نہیں کیا پلیز 

وفا روتے ہوے ذمین پر بیٹھتی چلی گٸ

دفع ہو جا یہاں سے بد ذات نکل میرے گھر سے

سلمہ نے اپنا حصہ ڈالنا ضروری سمجھا

ذیشان جو ابھی ابھی گھر میں داخل ہوا تھا بھاگ کر وفا کو سہارا دیا

غازی یہ سب کیا ہے؟؟

بھای اسے کہو یہ جاے یہاں سے میری بردشت کا امتحان نہ لے۔۔۔۔

غازی نے غصے کم کرنے کے لیے آنکھیں بند کر لیں۔

وفا تم چلو میں بات کرتا ہوں۔۔۔۔

ذیشان نے وفا کو تسلی دی

نہیں بھای اب کچھ کہنے کو بچا ہی کیا ہے۔۔

وفا آنسوو بے دردی سے صاف کرتی اٹھ کھڑی ہوی

مسٹر غازی آپ کو آپکی دولت مبارک ہو۔۔میں تھوکتی بھی نہیں ہوں اس پیسے پر ۔۔۔۔

یہ جو الزام آپ نے مجھ پر لگایا ہے نا۔۔۔میرا اللہ گواہ ہے میری پاکیزگی کا۔۔۔۔۔

اور رہی بات اس بچے کی تو میں اسے پال سکتی ہوں ۔۔۔آپ اپنی عزیز ماں کے ساتھ رہیں۔۔۔۔۔

وفا غصے سے کہتی وہاں سے نکل گٸ۔۔۔آنسوو ابھی بھی اس کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے۔۔۔۔

غازی مجھے تجھ سے یہ امید نہیں تھی۔۔۔۔

ذیشان افسوس سے سر ہلاتا وفا کے پیچھے بھاگا تھا۔۔۔سلمہ کے چہرے پر  مکرہ مسراہٹ پھیل گٸ۔۔۔۔۔

غازی سر جھٹک کر کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا اپنے آنسوو صاف کرتی گیٹ سے نکل کر پیدل چلنے لگی۔۔۔

وہ پھر سے اکیلی ہو گٸ تھی ۔۔اس کے اپنے شوہر نے اس پر الزام لگایا تھا۔۔۔۔وہ جو محبت کا دعوے دار تھا اس نے ۔۔۔ایک بار بھی اس کی بات سننا گوارا نہیں کیا تھا۔۔۔۔

چلتے چلتے ابھی وہ تھوڑی دور ہی پہنچی تھی کہ ایک گاڑی اس کے عقب میں آکر رکی اور اسے ذبردستی بٹھا کر ذن سے آگے بڑھ گٸ۔۔۔

ذیشان جو اپنی گاڑی میں وفا کے پیچھے آرہا تھا اس نے گاڑی کی رفتار تز کر دی اور تعاقب شروع کر دیا۔۔۔۔

رابعہ باتھ روم سے نکل کر کمرے میں ایک کونے میں  بیٹھ گٸ۔۔رو رو کر اس کا برا حال۔تھا  وہ اللہ سے دعاٸیں مانگ رہی تھی

اے لڑکی کھانا کھا لے۔۔۔ایک مردانہ بھاری آواذ پر وہ چونکی۔۔۔سامنے ایک آدمی کندھےپر بندوق تانے کھانے کی ٹرے لیے کھڑا تھا

رابعہ کو بھوک تو لگی ہی تھی اس نے صبح سے کچھ نہیں کھایا تھا۔۔۔رابعہ اٹھی اور ڈرتے ڈرتے آگے بڑھی۔۔۔۔

وہ آدمی کھانا میز پر رکھ کر باہر نکل گیا۔۔۔۔

رابعہ نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔۔۔۔

ہاے بے بی۔۔۔۔حارب کی مکرہ آواذ پر وہ اپنی جگہ سے بدک کر اٹھی۔

حارب مسکرا کر صوفے پر بیٹھ گیا

پریشان نہ ہو تمہاری دوست بھی آنے والی ہے۔۔۔۔

حارب کی بات پر رابعہ ناسمجھی میں اسے دیکھنے لگی

سر وہ لڑکی دوسرے کمرے میں ہےاسے ہوش آگیا ہے ۔۔۔

ایک گارڈ نے حارب کو آواذ لگای تو حارب مکراتا ہوا اٹھ کر کمرے سے نکل گیا۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

غازی کمرے میں بیٹھا سگریٹ پھونک رہا تھا۔۔اس کا ذہن ماٶف ہو چکا تھا۔۔سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کیا کرے۔۔۔۔سردرد سے پھٹ رہا تھا۔۔اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ کیا غلط ہے اور کیا سہی ہے

دل کہہ رہا تھا کہ وفا بے گناہ ہے اور دماغ دل کو غلط کہہ کر کہتا کہ آنکھوں دیکھا سچ جھوٹ نہیں ہو سکتا

غازی نے موباٸل اٹھا کر ندیم کو کال ملاٸ۔۔۔کال مسلسل کٹ ہو رہی تھی۔۔۔۔غازی نے کال ذوبیہ کو ملاٸ۔۔دوسری بیل پر کال اٹھا لی گٸ۔۔۔

ہیلو ذوبیہ ۔۔۔ندیم کہاں ہے؟؟غازی نے ڈاٸریکٹ کام کی بات کی

وہ گھر پر نہیں ہیں کیوں اب کیا چاہیے آپ کو۔۔ذوبیہ نےطنز کیا

ذوبی مجھے بتاو کیا ہو رہا ہے یہ سب ۔۔۔پلیز مجھے سچ بتاو۔۔۔۔غازی نا چاہتے ہوے بھی رو پڑا۔۔۔ذوبیہ جو وفا کے اغواہ ہونے کا سن کر غازی سے غصہ ہوی تھی ایک دم نرم پڑی

بھای آپ کو وفا کی بات سننی چاہیے تھی اپ نے اچھا نہیں کیا ۔۔ذوبیہ کے شکوے پر غازی نے آنکھیں میچ لیں

مگر ذوبی میں نے خود دیکھا وہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔غازی کی بات مکمل ہونے س پہلے ہی ذوبی بول پڑی

بھای اپ ابھی سملہ آنٹی کے پاس جاٸیں اور حقیقت پوچھیں

ذوبی نے غازی کو کچھ بتاے بغیر سملہ کی طرف موڑا

مگر موم کا کیا قصور ہے ۔۔؟غازی اب کی بار حیران ہوا

ذوبی نے غازی کی  کسی بات کا جواب دیے بغیر کال کاٹ دی

غازی نے وقت دیکھا تو صبح کے چھ بج رہے تھے۔۔نیند تو اسے رت بھر نہیں آٸ سو وہ اٹھ کر سلمہ کے کمرےکی طرف چلا گیا۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

وفا کو ہوش آیا تو وہ ایک آرام دہ کمرے میں موجود تھی۔۔۔سر میں درد کی ٹھیسیں اٹھ رہی تھیں۔وہ اٹھ کر بیٹھ گٸ۔۔۔ذہن پر زور دینے پر اسے یاد آیا کہ وہ اغواہ ہو چکی ہے۔۔ابھی وہ اٹھی ہی تھی کہ درواذہ کھلنے کی آواذ پر چونکی۔۔۔سر اٹھا کر دیکھا تو حارب موجود تھا۔۔۔ہاے بے بی اٹھ گٸ؟؟ حارب مسکراہٹ اچھالتا اس کے پاس آگیا۔۔

بڑی جلدی اوقات دکھا دی تو نے۔۔۔ وفا نے غصے سے کھڑے ہوتے ہوے کہا۔۔۔اسے اس وقت حارب پر شدید غصہ تھا۔۔ ارے غصہ کیوں کرتی ہو تمہاری بھابھی بھی یہیں ہے دیکھو۔۔۔حارب نے مطمٸن سے انداذ میں اسے بتایا اور تالی بجای۔۔۔ایک لڑکی رابعہ کو پکڑ کر کمرے میں لے آٸ۔۔

آپی۔۔۔۔وفا۔۔۔۔دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر بے اختیار گلے لگ گٸیں۔۔۔۔حارب ان دونوں کو دیکھ کر بے زار سے انداذ میں بستر پر گر گیا۔۔۔

وفا تم یہاں کیسے ۔۔؟  رابعہ نے اسے الگ ہوتے ہوے پریشانی سے کہا۔۔۔

وفا نے مسکرا کر اس کا ہاتھ پکڑا اور صوفے پر بیٹھ گٸ۔۔۔

ارے ان کو کھانا وانا دو پھر تیار کرنا آج شام ان کا بندوبست کرنا ہے۔۔۔

حارب نے ملاذمہ سے کہا۔۔۔ارے تیار تو تم رہنا بندوبست تمہارا ہو گا۔۔وفا غصے سے  اٹھ کر اس کے پاس کھڑی ہو گی

حارب بھی مسکرا کر کھڑا ہو گیا ۔۔اس کے مسکراہٹ سے وفا اور تپ گٸ

کتے کمینے۔۔۔۔۔وفا نے دو تھپڑ حارب کے منہ پر رسید کر ڈالے

یو بلڈی بچ۔۔۔۔۔تیری اتنی ہمت۔۔۔  حارب نے غصے سے وفا کے بال پکڑ لیے۔۔۔۔آہہہہ چھ چھوڑ میرے بال ۔۔۔۔گھٹیا انسان۔۔۔وفا سسک کر رہگٸ۔۔

بڑی پاکیزہ بنتی ہے تو یہ لے۔۔۔۔حارب نے اسکا  دوپٹہ دور پھینک دیا اور اسے بستر پر دھکا دیا

وفا سنبھل بھی نہ سکی تھی۔۔۔

رابعہ نے غصے  سے آگے بڑھ کر حارب کو پکڑا اور دھکا دے کر دور گرا دیا

حارب اچانک حملے کے لیے تار نہیں تھا سو ذمین پر جا گرا

مسٹر حارب لعنت ہے تم جیسے باپ پر ۔۔۔وفا بھی کھڑی ہو کر دوپٹہ ٹھیک کرنے لگی۔۔۔

حارب باپ لفظ پر اٹک گیا اس سے پہلے کے وہ سنبھلتا درواذہ کھلا ۔۔۔سب اس طرف متوجہ ہوے تو غازی اور ذیشان غصے اور طیش سے حارب کی طرف بڑھے اور لاتوں گھونسوں سے اس کی خاطر شروع کر دی۔۔۔

💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓💓

ذیشان وفا کی گاڑی کا پیچھا کرتا رہا جس میں وفا کو اغواہ کیا گیا تھا۔۔۔فارم ہاوس آبادی سے ہٹ کر تھا۔۔۔ذیشان نے پولیس کو کا کر کے اڈریس بھیجا اور پھر غازی کا نمبر ملانے لگا۔۔

غازی جو سلمہ کے کمرے کے باہر کھڑا تھا۔۔ذیشان کی کال پر چونکا۔۔کا اٹینڈ کر کے ذیشان نے اسے وفا کی کیڈنیپنگ کا پتا چلا تو وہ بھاگتا ہوا اس اڈریس پر پہنچا تھا۔۔۔

پولیس نے حارب سمیت اس کےبندوں کو بھی اریسٹ کر لیا تھا۔۔حارب لڑکیوں کو دوسرے ملک سمگل کرتا تھا اور سلمہ اس کے ساتھ شامل تھی۔۔۔حارب کو لے کر سیدھا سلمہ کی طرف پہنچے ۔۔ غازی وفا سے نظریں نہیں ملا پا رہا تھا۔۔ 

گھر پہنچ کر سلمہ کو پولیس نے اریسٹ کیا۔۔۔

ارے میں نے کچھ نہیں کیا پلیز انسپیکٹر صاحب مجھے چھوڑ دی غازی بچاو

سلمہ منتیں ترلے کرتی رہی۔۔۔

موم کیوں کیا یہ سب؟؟کیوں؟؟ غازی نے سملہ کو حقارت سے دیکھتے ہوے کہا اس کے لہجے میں تھکن تھی ۔۔۔غازی مجھے معاف کر دو میں تم لوگو کے بغیر نہیں رہ سکتی میں اپنے بچو کے بغیر مر جاوں گی

سلمہ ذمین پر گھٹنو کے بل بیٹھ کر رونے لگی۔۔۔

حارب کھڑا سلمہ کی اداکاری دیکھ رہا تھا

یہ سب کیا دھرا حارب کا ہے اس نے مجھے دھمکیاں دی تھیں۔۔سلمہ ایک دم اٹھ کھڑی ہوی اور حارب کی طرف غصے سے دیکھنے لگی۔۔۔۔

کیا کہا میں نے ارے بی غیرت دولت کے لیے تو نے ان بچو کے باپووں کو مارا اور اب بولتی ہے کہ یہ تیرے بچے ہیں۔۔؟؟ حارب نے ایک اور انکشاف کیا

غازی کے نے پھٹی آنکھوں سے ذیشان کی طرف دیکھا جو آنکھوں میں کرب لیے اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔ 

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

سلمہ اور حارب کو پھانسی کی سزا سنای گٸ تھی۔۔۔ 

سلمہ نے دولت کے لیے پہلے ذیشان کے باپ سے شادی کی اور اسے حارب سمیت قتل کر کے غازی کے باپ کے ساتھ بھی یہی کھیل کھیلا۔۔۔۔حارب کے ساتھ اس نے نا جاٸز تعلقات رکھے اور اسی طرح وہ دولت کی لالچ میں کٸ ذندگیاں تباہ کر چکی تھی۔۔۔ان دونو کا انجام عبرت ناک تھآ۔۔۔وفا اور رابعہ کی خواہش پر ان کی لاشوں کو جنگل میں پھینک دیا گیا تھا۔۔۔

🎀🎀🎀

وفا بس کر دے اور کتنا ستاے گی انکو ۔۔

ذوبی پاس بیٹھی وفا کو سمجھا رہی تھی جو چھ ماہ سے غازی سے خفا ہو کر اماں جی کے گھربیٹھی تھی

ذوبی بس بہت ہوا اب اور میں کچھ نہ سنوں تو دوست میری ہے مگر ہر وقت غازی کی طرف داری کرتی ہے۔۔ان کا گناہ چھوٹا نہیں ہے جو معاف کر دوں۔۔

وفا نےغصے سے دوٹوک لہجے میں کہا

وفا اپنا نہ سہ مگر اس بچے کا تو سوچ جو تیری ذندگی میں آنے والا ہے۔۔ ذوبی نے ایک اور بار کوشش کرنی چاہی مگر وفا غصے سے اٹھ کر کمرے سے نکل گٸ۔۔

پچھلے چھ ماہ سے وہ ایسے ہی کر رہی تھی ۔۔غازی کو معاف کرنے کے بجاے الٹا ذوبیہ سے ہی خفا ہو جاتی ۔۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀😍

وفا پلیز اب اور نہیں سہا جاتا ۔تمہارے بغیر یہ گھر سونا ہے پلیز خدا کے لیے لوٹ آٶ۔۔  غازی وفا سے ملنے آج پھر اماں جی کے گھر آیا تھا۔۔ وہ روز یہاں وفا سے ملنے آتا مگر وفا چپ چاپ اپنے کمرے میں بند رہتی۔۔ابھی بھی غازی درواذے کے ساتھ لگ کر اس کی منتیں کر رہا تھا اور وفا کمرے میں بیٹھی خاموش آنسو بہا رہی تھی۔۔ وفا پلیز ایک موقع دے دو پھر کبھی ایسی غلطی نہیں ہو گی۔۔۔  غازی بے بس سا اسے منانے کی کوشش کر رہا تھا۔۔۔ وفا بدستور خاموش رہی ۔۔۔وفا درواذہ کھولو پلیز۔۔ غازی نے دستک دیتے ہوے کہا۔۔۔

وفا نے جھٹ سے درواذہ کھولا اور غصے سے غازی کو گھورا

بس کردیں اب پلیز جاٸیں یہاں سے آپ نے مجھے کوی چھوٹا زخم نہیں دیا جو آپ کے یوں منتیں کرنے سے میں سب بھول جاٶں گی۔۔اپ نے ذلیل کر کے مجھے رات کے اندھیرے میں گھر سے نکالا تھا ایک بار بھی نہیں سنی تھی میری بات

وفا غصے سے پھٹ پڑی تھی ۔۔۔غازی شرمندگی سے سر جھکاے کھڑا اسے سن رہا تھا۔۔۔

کبھی سوچا ہے اگر اس دن ذیشان بھای مجھے وقت پروہاں نہ دیکھتے تو میرے ساتھ کیا ہوتا؟ 

بے دردی سے آنسوو صاف کر کے وہ پھر سے مخاطب ہوی

وفا پلیز ٹینشن مت لو تمہاری طبعیت۔۔۔غازی اس کی حالت دیکھ کر پریشان ہوا ۔۔۔

بس کریں میری فکر کرنے کے لیے بہت ہیں آپ چلے جاٸیں یہاں سے مجھے ابھی اکیلا رہنا ہے

وفا اس کی ببت کاٹ کر اسے کھرا جواب سناتی درواذہ کھٹاک سے بند کر چکی تھی۔۔۔  غازی سر جھکاے وہیں ڈھیٹوں کی طرح کھڑا رہا۔۔۔۔

وفا رو رو کر نڈھال ہو چکی تھی۔۔اسے رہ رہ کر غازی پر غصہ آرہا تھا مگر وہ کیا کرتی چاہ کر سب بھول نہیں پا رہی تھی۔۔۔ وہ جانتی تھی غازی باہر ہی موجود ہے۔۔۔

وہ بھی غازی کے بغیر نہیں جی سکتی تھی مگر انا اڑے آجاتی تھی ۔۔

جب درد حد سے ذیادہ ہوا تو اٹھ کر درواذہ کھولآ۔۔غازی باہر کھڑا اجڑی حالت میں اسے ہی دیکھ رہا تھا اس کی آنکھوں میں امید تھی۔۔۔وفا زور سے روتی ہوی غازی کے سینے سے جا لگی۔۔۔اور غازی کو لگا کہ اس کے دل کی دھڑکن دوبارہ بحال ہو گٸ ہے۔۔۔۔

مار ڈالوں گی میں تمہیں کیوں کیا ایسا جانتے ہو کیا حالت ہوی ہے میری ان سات ماہ میں ۔۔۔وفا رو رو کر آج اپنی بھڑاس نکال رہی تھی۔۔۔

مجھے معاف کر دو وفا میری جان میں وعدہ کرتا ہوں آٸیندہ ہماری ذندگی میں کبھی کوی تیسرا نہیں آ سکے گا

غازی نے اسے اپنے سینے میں مزید چھپا کر کہا۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

گاڑی اس کوٹھی نما گھر کے آگے رکی۔۔۔غازی نے گاڑی سے اتر کر جلدی سے وفا کی ساٸیڈ کا درواذہ کھولا اور اسے سہارا دے کر باہر لایا۔۔۔اماں جی کو وہ پہلے ہی گھر چھوڑ چکا تھا۔۔پھر وفا کو پارلر سے تیار کر کے لایا تھا۔۔گھر میں داخل ہوتے ہی سب نے ان پر پھولوں کی برسات کی۔۔کافی عرصہ بعد ان کی خوشیاں لوٹ آٸ تھیں۔۔۔شاندار استقبال کے ساتھ انہیں اندر لایا گیا۔۔پھر سب نے نل کر کھانا کھایا۔۔۔اماں جی ان سب کی بلاٸیں لیتی نہیں تھک رہی تھیں۔۔۔اللہ نے آخری عمر میں ان کو بھی پر سکون کر دیا تھا۔۔۔

ویسے غازی تمہاری بیوی ہے بہت چالاک ۔۔۔رابعہ نے چاے کا گھونٹ بھر کر غازی کو دیکھا۔۔۔

وہ کیسے؟؟؟ ذوبیہ نے تجسس سے پوچھا

ارے بھٸ ہم لاکھ منتیں کرتے رہے مگر ہماری ایک نہیں سنی مگر غازی بھای جب اکیلے گے تو وہاں رومینس ہو رہا تھا۔۔۔ رابعہ نے شرارت سے آنکھ ونک کر کے کہا

ہبہاہاہاہا   سب کا قہقہ پورے گھر میں گونجا جب کہ  وفا شرما کر جھینپ گٸ ذوبی اور رابعہ نے اس دن غازی کو رنگے ہاتھوں پکڑ جو لیا تھا۔۔۔

غازی نے سرشار سا ہوکر وفا کے ماتھے پر لب رکھ دیے اور سب نے اوووو کا نعرہ لگایا۔۔وہیں ندیم نے سب کو مصروف دیکھ کر ذوبیہ کے گال چوم لیے۔۔۔رابعہ نے اسے کہنی ماری شرم سے اس کا چہرہ ہی لال ہو گیا تھا ۔۔۔۔

اماں جی بھی  کتنے عرصے بعد ہنس ہنس کر بے حال ہو رہی تھیں۔۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

عازی ہسپتال کے وارڈ کے سامنے بے چینی سے چکر کاٹ رہا تھا۔۔ رابعہ اور ذوبیہ بھی ویٹنگ ایریا میں بیٹھی دعاٸیں کر رہیں تھی۔۔  وفا کی چیخوو سے سارا ہسپتال گونج رہا تھا۔۔۔ اچانک نرس کی آواذ پر وہ سب بھاگ کر آۓ

مبارک ہو جڑواں بیٹیاں ہیں۔۔۔۔نرس نے دو پریوں کو غازی کی گود میں دیا۔۔۔غازی دیوانہ وار  اپنی شہزادیوں کو چومنے لگا

نرس وفا کیسی ہے؟؟ ذوبیہ نے نرس سے پوچھا تو اس نے کہا کہ وہ کچھ دیر میں روم میں شفٹ ہو جاٸیں گی تو مل سکتے ہیں۔۔۔۔

غازی نے بے اختیار اوپر دیکھ کر اللہ کا شکر ادا کیا۔۔۔

🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀🎀

غازی بس کر دیں وہ سو رہی ہیں۔۔۔ وفا نے بچیو کو چومتے غازی سے کہا جو نیند میں بھی ان کو بخش نہیں رہا تھا۔۔۔

ارے تم تو بس جلتی رہنا ہماری پیار سے 

غازی نے شرارت سے انکھ دبا کر کہا

ہاں جب جاگ گٸیں نا تو آپ سنبھالنا انہیں اتنی مشکل سے سوٸ ہیں میری تو کمری ہی دکھ گٸ۔۔

وفا نے دہاٸ دی

بس بس ذیادہ نخرے مت کرو پورا دن یہ دونوں رابعہ بھابھی کے پاس ہوتی ہیں آج اگر وہ شوپنگ پر چلی گٸ ہیں تو تم تھک گٸ ہو حد ہے

غازی نے مصنوعی غصے سے کہا تو وفا چھینپ سی گٸ۔۔

غازی اسے دیکھ کر قہقہ لگاے بغیر نہ رہ سکا

ہنس لیں ہنس لیں۔۔۔ وفا نے ناراض ہوتے ہوے کہا

اچھا اچھا نا چول یہ سو رہی ہیں تو ہم ذرا آپ سے باتیں کر لیں

غازی نے وفا کے پاس بیٹھتے ہوے کہا

ہمم فرست مل گٸ ہو گی آپ کو

وفا نے آنکھیں مٹکا کر کہا

میری جان ۔۔۔میری دھڑکن۔۔۔غازی نے مسکرا کر اسے سینے میں بھینچ لیا۔۔۔۔☺

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ختم شد

★★★★


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Web by Madiha Shah Writes.She started her writing journey from 2019.Masiha Shah is one of those few writers,who keep their readers bound with them , due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey from 2019. She has written many stories and choose varity of topics to write about

'' Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha '' is her first long novel . The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️.There are many lessons to be found in the story.This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lasson to be learned from not leaving....,many social evils has been repressed in this novel.Different things which destroy today’s youth are shown in this novel . All type of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever 3rd Novel. Novel readers liked this novel from the bottom of their heart. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that, but also how sacrifices are made for the sake of relationships.How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tere Ishq Mein  Pagal Ho Gya  written Mona Rizwan Tere Ishq Mein Pagal Ho Gya by Mona Rizwan is a special novel, many social evils has been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about

Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

If you all like novels posted on this web, please follow my webAnd if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

If you want to read More  Madiha Shah Complete Novels, go to this link quickly, and enjoy the All Madiha Shah Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                  

 

Complete Novels Link 

 

Copyrlight Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only share links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through world’s famous search engines like Google, Bing etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted

 

 

No comments:

Post a Comment