Pages

Wednesday 15 May 2024

Tarap Yeh Ishq Ki Novel By Mariya Awan Season 2 Episode 2 Urdu Novel

Tarap Yeh Ishq Ki Novel By Mariya Awan Season 2 Episode 2 Urdu Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Taraf Yeh Ishq Ki By Mariya Awan Season 2 Episode 2

Novel Name: Tarap Yeh Ishq Ki Season 2 Episode 2

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


رہنے دیں مت اتاریں اچھے لگ رہے ہیں. ۔۔

ترہان نے وفا کو جھومکے اتارتے دیکھا تو فرمائش کی

نہیں ترہان میں ایسے کیسے سو سکتی ہوں۔۔ مجھے چُبیں گے۔۔

وفا اپنے جھومکے اتارنے لگی


ہممم۔۔کبھی میری فرماایش نا مانئے گا۔۔

ترہان نے منہ بنا کر کہا


اوہووو ایک تو تم بچوں کی طرح منہ بنا لیتے ہو۔۔

وفا مسکرا کر اس کی طرف پلٹی


پلیزز میں بچہ نہیں ہوں بس ہر وقت بچہ بچہ بولتی رہتی ہیں مجھے۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے پاس بیٹھایا


تو تمہاری باتیں اور حرکتیں بھی تو ایسی ہیں۔۔۔

وفا نے ہنسی چھپاتے ہوئے کہا


آپ کو بس مجھے تنگ کرنا ہوتا ہے۔۔

ترہان نے اس کا ہاتھ کینچھ کر اپنے نزدیک کیا


اوفوو اتنی زور سے ہاتھ کینچھا ہے۔۔ چلو اب سو جاو۔۔ بہت دیر ہو گئی ہے۔۔


ایسے کیسے سو جاوں ابھی تو ہماری ملاقات شروع ہوئی ورنہ پورا دن تو آپ مجھے لفٹ نہیں کرواتیں۔۔

ترہان نے وفا کو بیڈ پر لٹایا اور خود بھی اسکے پاس دراز ہو گیا


ترہان سارا دن تم سے ہی تو باتیں کرتی ہوں۔۔


اچھا اب صرف باتوں سے گزارا نہیں ہوتا میرا باتوں سے زیادہ کب بات آگے بڑھے گی ۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ چومتے ہوئے پوچھا


تم نا بس ہر وقت رومانس ۔۔۔ کافی رات ہو رہی ہے سو جاؤ چپ کر کے ۔۔

وفا نے اپنا ہاتھ چھڑوایا اور اپنا تکیہ ٹھیک کرتے ہوئے اس پر لیٹی


بس اسی طرح دور بھاگتی رہئے گا مجھ سے۔۔

ترہان نے اس کی طرف کروٹ لی


ترہان سارا دن کتنے گھومے ہیں ہم لوگ۔۔۔ میں واقعی بہت تھک گئی ہوں ۔۔

وفا نے ترہان کو دیکھتے ہوئے کہا


چلیں ٹھیک ہے سو جائیں۔۔ آپ کا حکم تو میں ٹال نہیں سکتا۔۔

ترہان نے وفا کے بالوں کو چھوتے ہوئے کہا


حکم نہیں ریکوسٹ ہے پیارے ترہان۔۔

وفا نے رکوٹ لی اور ترہان کے بال سہلانے لگی


اچھا میرے لئے تو آپ کی ہر بات حکم کا درجہ رکھتی ہے..

ترہان نے بھی وفا کے بالوں کو سہلایا


اچھا اب سوتے ہیں گُڈنائٹ۔۔

وفا نے ترہان کا ماتھا چوما


ہممم گُڈنائٹ۔۔

ترہان نے گہری سانس لے کر کہا اور وفا کے گرد بازو پھیلا کر اسکا سر اپنے کندھے پر رکھا اور سونے کی کوشیش کرنے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگلے دن سب کا دریائے نیلم جانے کا پلان بنا۔۔ وہیں سے ان کی واپسی تھی۔۔ ترہان وفا اور بچے ایک گاڑی میں تھے جبکے آہان۔۔۔ اسکی فیملی۔۔ صدیقی صاحب اور سبین دوسری گاڑی میں تھے۔۔ سفر اچھا گزرا۔۔ سب نے وہاں خوب انجوائے کیا۔۔ اس وقت سب دریائے نیلم کے سامنے بیٹھے موسم سے لطف اندوز ہو رہے تھے۔۔۔


چاچو چلیں آئس کریم لے کر آتے ہیں بھوک بھی لگ رہی ہے۔۔۔

حامد نے ترہان کا ہاتھ کینچھتے ہوئے کہا


ارے ٹھنڈ لگ جائے گی کوئی ضرورت نہیں۔۔

ترہان نے منع کیا


ارے ٹھنڈ میں ہی تو مزا آتا ہے چلو ہم چلتے ہیں آئس کریم کھانے۔۔

آہان نے حامد کو اوفر کی


نہیں بابا چاچو بھی چلیں نا ساتھ۔۔۔

حامد ہمیشہ آہان پر ترہان کو فوقیت دیتا تھا۔۔ ترہان نے محبت سے حامد کو دیکھا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر کھڑا ہوا


چلیں اب ہم سب ہی چلتے ہیں۔۔ آپ بھی چلیں وفا۔۔ اور بھابھی آپ بھی ساتھ چلیں۔۔۔

ترہان نے وفا اور مریم کی طرف دیکھ کر کہا


اوکے لیٹس گو۔۔

مریم نے وفا کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا وہ سب پاس بنی ایک شاپ کی طرف چلنے لگے


ترہان ۔۔ آہان اور حامد دکان کے اندر گئے باقی سب باہر ہی انتظار کرنے لگے۔۔


اوہ چاچو ماما کے لئے کونسا فلیور لیں۔۔

حامد نے اپنی آیس کریم لیتے ہوئے پوچھا


آں ں۔۔ اسٹابری۔۔۔

ترہان سوچتے ہوئے بولنے لگا


نہیں چاکلیٹ لے لو اُسے زیادہ پسند ہے۔۔

آہان نے بے دیہانی میں جواب دیا


نہیں وہ اسٹابری بھی پسند کرتیں ہیں۔۔ اب انکی پسند کافی بدل گئی ہے۔۔ پلیز دو اسٹابری فلیور کی آئسکریم دے دیں۔۔


ترہان نے طنزیہ جواب دیا اور پلٹ کر اوڈر کرنے لگا۔۔ آہان ایک پل کے لئے خاموش ہو گیا اسے ترہان کا یوں جواب دینا اچھا نہیں لگا۔۔ ان دونوں میں اب ایک سرد سی دیوار تھی۔۔ مگر بھائیوں سی محبت اب بھی موجود تھی


بابا آپ بھی اپنی اور آنٹی کی آئسکریم لے لیں۔۔

حامد نے آہان کو متوجہ کیا


آں ہاں۔۔۔ میرے لئے اور مریم کے لئے چاکلیٹ ہی بول دو۔۔

آہان نے سر جھٹک کر کہا


ہمم آپ کی پسند نہیں بدلی لگتا ہے ابھی تک وہی ہے۔۔ آئی مین آئسکریم کی پسند۔۔

ترہان نے مسکرا کر یوں کہا جیسے آہان سے کچھ اگلوانا چاہتا ہو۔۔


نہیں میری پسند اب بھی وہی ہیں۔۔

آہان نے بنا کسی جھجک کے جواب دیا اور حامد کے ہاتھ سے اپنی آئسکریم لینے لگا۔۔ ترہان بھی خاموشی سے آہان کو دیکھنے لگا۔۔


چاچو چلیں باہر سب پگھل جائیں گیں۔۔

حامد نے ترہان کو پکارا۔۔ ترہان خاموشی سے باہر کی طرف چلنے لگا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کن سوچوں میں گم ہیں ترہان صاحب وہاں سب اتنا مزہ کر رہے ہیں اور تم ہو کے یہاں بورنگ بن کر بیٹھے ہوئے ہو۔۔

وفا اپنی سانسیں سنبھالتی بولی۔۔ جو کے تیز چلنے سے پھول گئی تھی


جی میں تو ہوں ہی بہت بور بندہ۔۔

ترہان نے اداسی سے کہا


کیا ہوگیا۔۔ پھر کوئی دورہ پڑا ہے کیا۔۔

وفا نے اسکے پاس بیٹھتے ہوئے پوچھا


نہیں کچھ نہیں بس ویسے ہی آپ یہاں کیوں آگئیں۔۔ انجوائے کریں آپ سب کے ساتھ۔۔

ترہان سیدھا ہوکر بیٹھا


مجھے ہر بار تمہارے پاس ہی آنا ہے ترہان۔ ۔۔ تمہارے بنا میں کیسے انجوائے کرتی۔۔۔

وفا نے اسکا ہاتھ تھام کر گود میں رکھا


اب ایسا بھی نہیں ہے اتنی دیر سے تو آپ وہاں باتیں کر رہی تھیں۔۔ اب جا کر آپ کو میری یاد آئی ہے۔۔


آ تو گئی نا اب بس نخرے کم کرو میرے ساتھ چل کر وہاں ہم سب کے ساتھ بیٹھو۔۔

وفا نے اسکا کھینچ کر اسے اٹھانے کی کوشیش کی


نہیں مجھے سب کے ساتھ نہیں بیٹھنا وفا۔۔ مجھے آپ کے ساتھ تھوڑا وقت گزرانا۔۔۔ پلیز آپ بھی صرف میرے ساتھ تھوڑا وقت گزر لیں۔۔

ترہان نے منت بھرے انداز میں کہا۔۔ وفا نے اسے مسکرا دیکھا اور پھر اسکے ساتھ جڑ کر بیٹھ گئی۔۔ ترہان اسی میں خوش ہو گیا


تھینکس۔۔

ترہان نے وفا کو محبت سے دیکھا


اٹس اوکے اب ہر بات پہ تھیکنس مت کہا کرو۔۔ شوہر ہو میرے تھوڑا روب بھی جمایا کرو۔۔

وفا نے ہنستے ہوئے کہا


میں اور م آپ پر روب جھاڑوں نا ممکن۔۔ میں پکا والا رن مرید ہوں۔۔

ترہان بھی ہنسا


ہاہا ترہان سچ میں اب تو حامد اور دعا بھی یہ ہی کہنے لگے ہیں کے آپ چاچو سے ایسے بات کرتی ہیں جیسے انکی ٹیچر ہوں۔۔

وفا کھل کھلا کر ہنسی


ماشاءاللہ۔۔

ترہان نے وفا کو گہری نظروں سے دیکھ کر کہا


ماشاءاللہ کیوں کہا۔۔۔

وفا نے اسے دیکھا


تاکے آپ کی اس خوبصورت ہنسی کو میری نظر نا لگے۔۔

ترہان نے نرمی سے وفا کے مسکراتے لب چھوئے


ترہان کیا یار ہم باہر ہیں اب یہاں رومانس نہ جھاڑو۔۔۔

وفا نے شرما کر سر جھکایا


اچھا آپ تو خیر کمرے میں بھی رومانس کرنے نہیں دیتیں۔۔

ترہان سیدھا ہوا


ویسے تم اتنے رومنٹک نہیں لگتے تھے۔۔ چھوٹے ہوتے کنتے معصوم اور بھولے تھے لگتا نہیں تھا یہ سب باتیں بھی کر سکتے ہو۔۔

وفا نے محبت سے ترہان کو دیکھا


آپ مجھے تھوڑا موقع تو دیں پھر آپکو بتاوں کے باتوں کے علاوہ بھی بہت کچھ کر سکتا ہوں۔۔

ترہان نے جھک کر وفا کے چہرے کو دیکھ کر کہا


ترہان پیچھے ہٹو۔۔۔ پیٹو گے مجھ سے۔۔

وفا نے اسے ہاتھ سے پیچھے کیا


آں ہا مجھے ہر بار پیچھے کیا کریں بس۔۔۔

ترہان گہرا سانس لیتا پیچھے ہوا


اچھا چلو اب سب کے پاس چلتے ہیں۔۔


آپ کو وہاں کو جانے کی اتنی بیقراری کیوں ہے۔۔ میرے ساتھ بور ہوتی ہیں نا آپ۔۔۔

ترہان نے وفا کو اپنے پاس سے اٹھتا دیکھا تو اداس ہوا


ترہان۔۔ پلیز اٹھو بھی اب۔۔ ضد مت کیا کرو۔۔


وفا نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا۔۔ ترہان زبردستی وفا کے ساتھ چلنے لگا جبکے آہان ان دونوں کو وہاں آتا دیکھ کر خاموشی سے مریم کو لے کر دوسری طرف چلنے لگا اسکا وہاں سے یوں جانا کسی نے محسوس کیا ہو یا نا کیا ہو۔۔۔ ترہان نے ضرور کیا تھا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کیا سوچ رہے ہو۔۔۔؟

وفا بیڈ پر ترہان کے پاس آکر بیٹھی


ہمم بس یہ ہی کے۔۔۔ بھیا ابھی بھی آپ کو مس کرتے ہیں۔۔۔

ترہان نے وفا کو دیکھ کر کہا


ہیں۔۔ ترہان اس بات کا کیا مطلب ہے۔۔۔

وفا نے سنجیدگی سے اسے دیکھا


بس ویسے ہی اس دن جو پکوڑے لائے تھے یاد ہے سپائسی تھے کیونکے انہیں یاد تھا کے آپ کو سپائسی پسند ہے جب کے آپکی پسندیدہ آئسکریم کا فلیور بھی انہیں یاد ہے۔۔

ترہان نے اداسی سے کہا


تو۔۔۔۔؟؟

وفا نے بھونیں تان کر پوچھا


تو۔۔یہ کے۔۔ وہ آج بھی آپ سے۔۔۔ مگر میری وجہ سے آپ دونوں۔۔

ترہان اٹک ٹک کر بولنے لگا


ترہان بس یہیں خاموش ہو جاؤ۔۔

وفا نے غصے سے کہا اور کروٹ بدل گئی


وفا پلیزز ناراض مت ہوں میں تو بس ایسی ہی ایک بات۔۔


شٹ اپ ترہان پتا نہیں تمہارا یہ کامنپلیکس کب ختم ہوگا کب تم اپنا اور آہان کا موازنہ کرنا بند کروگے۔۔ تمہاری ان باتوں سے مجھے تکلیف ہوتی ہے اتنی بار تمہیں سمجھایا ہے کے میرے سامنے آیان کا زکر مت کیا کرو۔۔ اب وہ میرے لئے تمہارے بھائی سے آگے کچھ نہیں ہے مگر تمممم۔۔۔

وفا نے دانت پیس کر کہا اور بیڈ سے اتر گئی


وفا آپ کہاں جارہی ہیں میں معافی مانگ لیتا ہوں آپ سے۔۔ پلیزز ایم سوری میں بس۔۔۔

ترہان گھبرا کر وفا کے پاس آیا


کتنی بار معاف کروں میں تمہیں جب سے آہان پاکستن آئے ہیں یا پھر یہاں ہمارے ساتھ گھومنے آئیں ہیں تم بس ہر وقت اپنا آپ اس سے کمپئیر کرتے ہو۔۔ آخر کیا ہوتا جا رہا ہے تمہیں۔۔ کیوں تم اپنے ساتھ ساتھ مجھے بھی تکلیف دینے لگے ہو۔۔

وفا نے ترہان کا ہاتھ جھٹکا


میں آپکو تکلیف دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا وفا۔۔ مگر میں خود بہت تکلیف میں ہوں۔۔ پتا نہیں مجھے چین نہیں آتا۔۔۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ دونوں نے مجھ پر ترس کھا کر میری جان بچانے کے لئے اپنا آپ قربان کر دیا ہے۔۔ مجھے اایک گلٹ رہنے لگا ہے۔۔۔۔

ترہان نے بے بسی سے کہا اور سر جھکا کر بیٹھ گیا


وفا کیا اگر بھیا دوسری شادی نہ کرتے یا میں موت کی دہلیز پر نہ ہوتا یا آپ میری ڈائیری نہ پڑھتی تو پھر بھی۔۔ کیا آپ مجھے چونتیں۔۔ آپ نے تو مجھے طلاق کے پیپر بنوانے کا بھی کہہ دیا تھا۔۔ اگر میں اس دن ہوسپٹل نہ پہنچتا تو۔۔۔ تو یقینً آج آپ میرے پاس نہ ہوتیں۔۔ آپ دونوں نے ترس کھا کر اپنی محبتوں کو قربان کیا ہے ورنہ سچ تو یہ ہے کے آپ آج بھی۔۔۔


ترہان اسٹاپ اٹ اتنی بکواس مت کرو کے میں معافی بھی نا دوں۔۔ یو نو واٹ تمہیں مجھ پر کبھی یقین نہیں آئے گا چاہے میں کچھ بھی کہوں۔۔ تمہارے لئے میرے الفاظ بےکار ہیں۔۔ کتنی دفع میں تمہیں سمجھا چکی ہوں کے ایسا کچھ نہیں ہے۔۔ بیشک میں نے تمہیں اپنایا ہے اور میں نے تمہیں ہی اپنانا تھا بس اس کا یہ طریقہ ہمارے نصیب میں یونہی لکھا تھا۔۔۔ تم بتاو ترہان کیسے یقین آئے گا تمہیں۔۔

وفا اکتا کر پوچھا


آپ مجھے میرا حق دے دیں آپ مکمل میری ہو جائیں وفا. ۔۔ مم میں۔۔ میں باپ بننا چاہتا ہوں۔۔ آپ پلیز میری یہ خواہش۔۔

ترہان اٹھ کر وفا کے پاس آیا


تو کیا تم باپ نہیں ہو؟ حامد جتنی محبت تم سے کرتا ہے اتنی مجھ بھی نہیں کرتا اور دعا تو۔۔۔


وفا میری بات سمجھنے کی کوشیش کریں وہ دونوں مجھے اپنی اولاد سے زیادہ عزیز ہیں اور ہمشہ رہیں گے۔۔ مگر میں آپ سے۔۔ میرا مطلب میں آپ سے اپنی خود کی اولاد چاہتا ہوں۔۔ آپ مجھے اجازت۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے قریب کرنا چاہا


میں نے تمہیں پہلے ہی بتا دیا تھا کے میں اب اور بچے پیدا نہیں کرنا چاہتی تم جانتے ہو یہ سب میری صحت کے لئے بھی ٹھیک نہیں ہے۔۔ مگر پھر بھی اگر تمہاری یہ ضد ہے تو لو ہوس پوری کر لو. ۔۔


وفا نے غصے سے کہتے ہوئے اپنا دوپٹا اوچھال کر دور پھینکا


آ۔۔ آپ یہ کیا کر رہی ہیں وفا آپ ایسا مت کریں۔۔ آپ جانتی آپ میرے لئے کتنی قابلِ احترام ہیں ۔۔ آپ میری محبت کی یوں بے عزتی تو نا کریں۔۔

ترہان نے وفا کا دوپٹا اوٹھا کر اس پر اڑھایا


ہاں اور تم مجھے اس عمر میں یہ فضول سی خواہش کر کے میری بے عزتی کرواو۔۔ یہ بات تمہیں سمجھ نہیں آرہی۔۔


مگر اس میں بے عزتی کی کیا بات ہے آپ میری بیوی ہیں میں آپ کا شوہر ہوں۔۔۔۔ آپ کے ماں بننے سے آپ کی بے عزتی کیسے ہو گی۔۔ اگر میری جگہ آہان بھیا ہوتے تو بھی کیا آپ اس سب کواپنی بےعزتی سمجھتیں۔۔۔


ترہان نے دکھ بھرے لہجے میں کہا۔۔ وفا نے خاموش نظروں سے ترہان کو دیکھا


میں تم سے اب کوئی بات کرنا ہی نہیں چاہتی ترہان۔۔ مجھے لگتا ہے کے ہم جلد بچھڑ جائیں گے اور اس بار پوسپٹل کے بستر پر تم نہیں میں ہونگی پھر شاید تمہیں یقین آجائے۔۔ اب مزید مجھے ایک لفظ مت کہنا ورنہ ہو سکتا ہے میں اسی وقت تمہاری زندگی سے چلی جاوں۔۔۔


وفا نے بہت سنجدگی سے کہا۔۔ وفا کی بات سن کر ترہان کا دل کانپ گیا وہ کچھ کہتے کہتے خاموش ہو گیا۔۔ وفا نے اپنا تکیہ اٹھایا اور خاموشی سے دعا اور حامد کے روم میں چلی گئی۔۔ جبکے ترہان وہیں اپنا سر تھام کر بیٹھ گیا۔۔ آج ایک بار پھر ترہان کو اپنا آپ ہارتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Tarap Yeh Ishq Ki Season 2Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Tarap Yeh Ishq Ki Season 2  written by Mariya Awan . Tarap Yeh Ishq Ki Season 2   by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link  

 

No comments:

Post a Comment