Pages

Tuesday 14 May 2024

Tarap Yeh Ishq Ki Novel By Mariya Awan Season 2 Episode 1 Urdu Novel

Tarap Yeh Ishq Ki Novel By Mariya Awan Season 2 Episode 1 Urdu Novel 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Taraf Yeh Ishq Ki By Mariya Awan Season 2 Episode 1


Novel Name: Tarap Yeh Ishq Ki Season 2 Episode 1

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

بظاہر سب کی زندگیاں نارمل تھیں صدیقی صاحب ریٹائر ہو گئے تھے زیادہ تر اپنا وقت پوتے پوتی اور گھر میں گزارتے۔۔۔ سبین اور وفا آج بھی محبت سے رہتیں۔۔ آہان اور مریم پاکستان شفٹ ہو گئے۔۔۔ آہان اپنی بیوی اور بیٹی سارہ کے ساتھ خوش تھا جبکہ ترہان کی محبت پہلے سے بھی زیادہ بڑھ گئی تھی وفا کی ہر بات وہ آج بھی مانتا تھا جبکہ وفا بھی ترہان کی محبت کی بہت قدر کرنے لگی تھی وہ دونوں ایک دوسرے کے قریب آ گئے تھے۔۔۔ پھول حامد وفا ترہان بظاہر ایک مکمل فیملی تھے مگر اس کے باوجود ترہان کو ایک بے چینی رہتی اسے محسوس ہوتا کہ کچھ کمی ہے ۔۔۔ سب کچھ پہلے جیسا نہ تھا کبھی کبھی کچھ ایسی باتیں ہو جاتیں کہ سب ایک دوسرے سے نظر چرانے لگتے۔۔ اکثر ماضی کا کوئی قصہ یاد آجاتا جس میں وفا اوران کا ذکر ایک ساتھ ہوتا یہ سن کر صدیقی اور اور سبین ایک دوسرے سے نظر چراتے۔۔ آہان بلا وجہ بات بنانے کے لیے ہنسنے لگتا۔۔ وفا گھبرا کر اِدھر اُدھر دیکھنے لگتی۔۔ جبکہ ترہان کسی گہری سوچ میں گم ہو جاتا اور مریم ان سب سے لاپرواہ ہر بات پر مسکراتی رہتی۔۔ بچے بھی بڑے ہو چکے تھے۔۔۔ زندگی پُر سکون تھی بہتر نہ صحیح لیکن اچھی گزر رہی تھی۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔


جب سے آہان پاکستان شفٹ ہوا تھا ترہان کچھ عدم تحفظ کا شکار ہو گیا تھا۔۔۔ یوں تو آہان نے اپنا الگ گھر لے لیا تھا مگر عموماً وہ سب چھٹی والے دن ایک ساتھ اکٹھے ہوتے اور وہ دن ترہان کے لیے امتحان کا دن ہوتا وہ کسی نہ کسی بہانے سے وفا کے آس پاس رہتا یوں کہ وفا کو صرف ترہان نظر آئے ۔۔


آج بھی آہان مریم اور اپنی بیٹی کے ساتھ کھانے پر آ رہا تھا


آنٹی آج کھانے میں کیا بناؤں ؟

وفا نے ناشتے کے برتن سمیٹتے ہوئے پوچھا


ہاں بیٹا کچھ بھی بنا لو ترہان کو تو بریانی پسند ہے اس کے لیے بریانی بنا لو۔۔۔ اور آہان کے لیے کڑاہی بنا لو اسے مٹن کڑاہی بہت پسند ہے۔۔


سبین نے وفا کی مدد کرتے ہوئے کہا

ترہان پھول کے ساتھ کھیلنے میں مصروف تھا اور ساتھ ساتھ ان کی باتیں بھی سن رہا تھا


نہیں آنٹی آہان کو تو نہاری زیادہ پسند ہے۔۔

وفا نے مصروف سے انداز میں جواب دیا ۔۔ ترہان نے چونک کر وفا کو دیکھا وفا اپنے کام میں مصروف رہی


ارے ہاں اس کو تو نہاری بھی بہت پسند ہے ۔ چلو پھر نہاری بنا لو ساتھ میں تمہاری ہیلپ کرواتی ہوں۔۔۔

سبین نے جواب دیا


جی ٹھیک ہے میں گوشت نکال کر بھگو دیتی ہوں۔۔


وفا سارے برتن اٹھا کر اندر کچن میں چلی گئی جبکہ ترہان ابھی تک کسی گہری سوچ میں گم تھا


چاچو لک میں نے اتنا بڑا سٹار بنایا۔۔


پھول نے ترہان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ترہان نے سر جھٹک کر پھول کو دیکھا


واؤ اٹس بیوٹی فل ۔۔ آپ کی ڈرائنگ تو بہت اچھی ہے۔۔۔


چاچو ایلسا کب آئے گی۔۔

پھول نے آہان کی بیٹی کے بارے میں پوچھا


بس میری جان وہ دوپہر میں آ جائے گی پھر ہم سب مل کر کھیلیں گے اوکے اچھا آپ ابھی باہر جا کے کھیلو چاچو بھی آتے ہیں۔۔


ترہان نے پھول کے گال کو چوما اور اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف چلا گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کیا بات ہے ترہان اندر کمرے میں کیوں بیٹھے ہو ؟


وفا ترہان کو ڈھونڈتے ہوئے کمرے میں آئی اور پوچھنے لگی


بس ویسے ہی تھوڑی تھکاوٹ ہو رہی ہے رات میں ٹھیک سے نیند نہیں آئی تھی۔


ترہان نے وفا کو دیکھ کر جواب دیا اور اٹھ کر بیٹھ گیا


کیوں نیند نہیں آئی رات میں اچھے بھلے تو سوئے تھے تم۔۔

وفا بھی اس کے پاس بیٹھ گئی


جی بس اچھا بھلا سو رہا تھا مگر پھر آپ نے میری طرف کروٹ لے لی اس کے بعد کیا ہوتا ہے آپ جانتی تو ہیں ۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ تھام کر کہا


او ہو ایک تو تمہارا رومانس ہی ختم نہیں ہوتا ویسے مجھے نہیں لگتا تھا تم اتنے رومینٹک ہو گے کتنے معصوم لگتے تھے تم شکل سے۔۔

وفا نے ہنستے ہوئے کہا


اچھا۔۔ آپ رومینس کرنے کہاں دیتی ہیں آپ تو اب بھی بہانے ڈھونڈتی ہیں مجھ سے دور جانے کے۔۔

ترہان نے شکوہ کیا


پاگل ہو تم ایسا کچھ نہیں ہے۔۔ اچھا چھوڑو اب یہ سب اٹھو اور میرے ساتھ ہیلپ کرواؤ آج پیاز کاٹ کر نہیں دو گے ۔۔

وفا نے ترہان کا ہاتھ کھینچتے ہوئے کہا


دوں گا ضرور دوں گا مگر آپ پہلے یہ بتائیں کہ مجھے کھانے میں کیا پسند ہے ؟

ترہان نے وفا کا ہاتھ کھینچ کر اپنے قریب کیا


تمہیں شاید کڑاہی۔۔۔ نہیں بریانی پسند ہے۔۔۔

وفا نے سوچتے ہوئے جواب دیا


اچھا وہ تو مجھے بچپن میں پسند تھی اب تو میری پسند بدل گئی ہے لیکن خیر آہان بھائی کو کیا پسند ہے کھانے میں آپ کوآج تک یاد ہے۔۔

ترہان نے وفا کے چہرے پر آئے بالوں کو ہٹاتے ہوئے اداسی سے کہا


وفا نے اپنی آنکھیں چھوٹی کرتے ہوئے ترہان کو مشکوک انداز میں دیکھا


اوہ تو یہ بات ہے۔۔۔ اسی لیے کمرے میں بیٹھے ہو ترہان وہ میں نے ایک نارمل سی بات کہی تھی تم سب بھی جانتے ہو کہ آہان کو نہاری پسند ہے۔۔


نہیں مجھے تو یاد نہیں تھا مگر آپ کو تو ایک ایک بات یاد۔۔


ترہان تم پھر سے لڑائی کرنا چاہتے ہو کیا ؟

وفا نے اکتا کر کہا


آپ کو لگتا ہے میں لڑتا ہوں آپ سے ؟؟ کیا میں لڑ سکتا ہوں آپ سے ۔ ایک یہی بات تو ناممکن ہے۔۔۔

ترہان نے گہرا سانس لیتے ہوئے کہا


تم اب بہت فضول بولنے لگے ہو۔۔ بلا وجہ بات کو پکڑتے ہو۔۔ تم باہر آ رہے ہو یا میں خود ہی کروں سب کچھ ۔۔

وفا ناراض ہو کر کھڑی ہوئی


اچھا ایم سوری نا آپ نے ناراض مت ہوں میں بھی بس ایسے ہی بات کر رہا تھا۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ پکڑ کر اسے دوبارہ بٹھایا


تمہاری یہ ایسی باتیں مجھے بالکل اچھی نہیں لگتی۔۔

وفا نے ناراضگی سے جواب دیا


اچھا سوری ایم ریلی سوری بس پتہ نہیں کبھی کبھی ۔۔ خیر آپ ناراض تو مت ہوں۔ ۔

ترہان نے بیچارگی سے کہا


اچھا نہیں ہوتی ناراض ۔۔ اب اٹھ جاؤ ٹائم کم ہے ۔۔


آئی لو یو سو مچ۔۔ چلیں آئیں میں آپ کی مدد کرواتا ہوں۔۔

ترہان نے وفا کا ہاتھ چوما اور دونوں کمرے سے باہر نکل گئے


۔۔۔۔۔۔۔


آج تو نہاری بہت ہی کمال کی بنی ہے مزہ آگیا۔۔

آہان نے نوالا منہ میں ڈالتے ہوئے کہا


یس یہ بہت اچھی بنی ہے۔۔۔ رئیلی یمی۔۔

مریم نے بھی تعریف کی


نہاری میں بہت اچھی بنا لیتی ہوں ۔۔ بس آج ذرا بریانی میں دم زیادہ لگ گیا تو چاول ٹوٹ گئے۔۔

وفا نے کھاتے ہوئے جواب دیا


ایکچولی نہاری بھیا کو بہت پسند اسی لئے وفا بہت اچھی بناتی ہیں۔۔ بریانی کا کیا ہے وہ تو میری پپسند ہے۔۔ اور مجھے تو وفا کے ہاتھ کی بنی ہر چیز ہی لزیز لگتی ہے۔ ۔


ترہان نے بریانی پلیٹ میں ڈالتے ہوئے کہا۔ ۔ بظاہر اس نے یہ بات عام سے انداز میں کہی تھی مگر سب کے نوالے حلق میں اٹکنے لگے۔۔ وفا نے سنجیدگی سے ترہان کو دیکھا وہ بریانی کھانے میں مصروف رہا


ارے مریم بیٹا تم بھی بریانی لو نا ذائقہ اچھا ہے۔۔

سبین نے بات بدلنے کی غرض سے کہا


بابا ذرا پانی دیجئے گا۔۔

آہان نے صدیقی صاحب سے کہا


آہان تم اور لو نا بیٹا کھانا کیوں چھوڑ دیا۔۔

سبین نے کہا


بس ماما بہت کھا لیا۔۔ ویسے بھی آج ہماری بیگم نے بہت مزےدار پراٹھے بنا کر کھلائے ہیں۔۔ مجھے اور بھوک نہیں ہے۔۔

آہان نے مریم کو محبت سے دیکھا


حامد آپ اپنی پلیٹ ٹھیک سے صاف کرو دیکھو سائیڈ پر چاول ہیں اسکی ایک بائیٹ بن جائے گی۔۔

وفا نے اپنی توجہ بچو کی طرف کی اور اپنا کھانا چھوڑ دیا


اوکے ماما۔۔

حامد ہاتھوں سے چاول اکھٹے کر کے کھانے لگا


آپ نے کھانا کیوں چھوڑ دیا پپلیز پیٹ بھر کر کھائیں۔۔

ترہان نے وفا کی طرف دیکھا


نہیں بس میرا پیٹ بھر گیا ہے ۔۔اتنا ہی کافی ہے۔۔

وفا نے سنجیدگی سے جواب دیا


کیا آپ ناراض ہو گئی ہیں مجھ سے۔۔۔؟

ترہان فکرمند ہوا


میں کیوں ناراض ہونگی۔۔

وفا نے آہستہ سے جواب دیا


پتا نہیں آپ کی شکل سے لگ رہا ہے۔۔

ترہان نے سرگوشی میں کہا


میں چائے رکھتی ہوں آپ لوگ کھانا کھائیں۔۔


وفا نے ترہان کی بات کا جواب دینے کے بجائے سب کی طرف مسکرا کر دیکھتے ہوئے کہا اور خود اٹھ کر کچن میں آگئی۔۔ ترہان کو بیچینی ہونے لگی


مم میں زرا وفا کی مدد کروا دوں۔۔

ترہان اپنا نوالا چھوڑ کر کھڑا ہوا


ارے پلیٹ تو صاف کر لو۔۔

صدیقی صاحب نے ٹوکا


نہیں بابا میں بعد میں کھا لونگا اسے ایسے ہی رکھ دیں۔۔

ترہان یہ کہہ کر جلدی سے کچن کی طرف چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ترہان میرے سر پر کھڑے مت ہو۔۔ جاو یہاں سے۔۔

وفا نے ترہان کو مسلسل اپنی طرف دیکھتے پایا تو اکتا کر کہا


میں نہیں جاؤں گا آپ مجھے بتائیں کیا ہوا ہے آپ ناراض کیوں ہیں ۔۔

ترہان نے وفا کا تھاما


کیا تمہیں نہیں معلوم ہے کیوں ناراض ہوں۔۔


نہیں یار آپ پلیز مجھے بتائیں نا میں نے ایسا کیا کیا ہے۔۔


ترہان ابھی ہماری بات ہوئی تھی کہ تم ایسی بات نہیں کرو گے مگر اس کے باوجود تم نے کھانے میں سب کے درمیان فضول سی بات کہہ دی ۔۔

وفا نے غصے سے کہا


مگر اب میں نے ایسا بھی کیا کہہ دیا ۔۔ سچ ہی تو کہا ہے۔۔ آپ خود بھی کہتی ہیں کے آپ نہاری سب سے اچھی بناتی ہیں۔۔

ترہان نے معصومیت سے کہا


اس لیئے نہیں بناتی اچھی کے آہان کو پسند ہے۔۔

وفا نے دوٹوک انداز میں کہا


مگر آپ نے سیکھی تو اسی لئے تھی کے آہان بھیا کو پسند تھی۔۔


تو اس وقت کی بات الگ تھی۔۔۔ تم۔ ۔۔ جاو یہاں سے مجھے اس وقت تم سے کوئی بات نہیں کرنی۔۔

وفا نے اپنا ہاتھ چھوڑوایا


اچھا سوری۔۔ میری غلطی ہے بے دیہانی میں وہ بات کہہ دی پلیز معاف کر دیں۔۔

ترہان منت کی


ترہان تمہارے لئے بس ہر بات میں سوری کرنا کتنا آسان ہے۔۔

وفا نے ترہان کو افسوس سے دیکھا


بلکل بھی نہیں ہے وفا۔۔ میں بھی انسان ہوں سوری کرنا مجھے بھی مشکل لگتا ہے میری بھی انا سامنے آجاتی ہے مگر.۔۔ مگر آپ کی ناراضگی برداشت کرنا میرے لئے سب سے مشکل کام ہے اسی لئے میں ہر مشکل کام کر جاتا ہوں آپ کے لئے۔۔

ترہان وفا کے قریب ہوا


تو پھر ایسی بات کرتے کیوں ہو کے میں نارض ہوں۔۔

وفا نے ترہان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا


بس پتا نہیں کیا ہو جاتا ہے۔۔ خیر آپ کھانا کھا لیں پورا بیچ میں ہی چھوڑ دیا۔۔ مجھ سے بھی کھایا نہیں گیا۔۔

ترہان نے وفا کی گالوں کو چھوتے ہوئے کہا


اب مجھے نہیں کھانا بس پیٹ بھر گیا ہے۔۔

وفا نے منہ بنایا


آپ اب مان جائیں نا۔۔ میری طرف دیکھیں۔۔

ترہان نے وفا کے چہرے کو اپنی طرف کیا اور اسے مزید اپنے نزدیک کیا


ترہان تم اگر۔۔

اس سے پہلے کے ترہان وفا کو اپنے گلے لگاتا۔۔ آہان کسی کام سے کچن میں آیا۔۔ وفا گھبرا کر پیچھے ہوئی۔۔۔ جبکے ترہان اسی طرح کھڑا رہا


اوہ سوری وو وہ۔۔ مجھے امم چلو رہنے دو۔۔

آہان شرمندہ ہو کر باہر جانے لگا


کیا ہوا بھیا کیا کام تھا آپ بتائیں۔۔

ترہان آہان کے پیچھے آیا


ہاں وہ بس۔۔

آہان ترہان کو کام بتانے لگا جبکے وفا دھڑکتے دل کے ساتھ چائے بنانے لگی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آہان کو چند دن کی چھٹاں ملیں تو اس نے سب کے ساتھ گھومنے کا پلان بنا لیا۔۔ ایک تو مریم کو بہت شوق تھا کے وہ پورا پاکستان دیکھے۔۔

سب ہی راضی تھے سوائے ترہان کے مگر وفا کی وجہ سے وہ بھی مان گیا۔۔ سب نے اپنا سامان باندھا اور سفر کے لئے نکل گئے۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آپ کو یاد ہے وفا جب ہم سب ناران کاغان گئے تھے۔۔ آپ جب بھی کسی آبشار کے پاس جاتی تھیں میری جان پہ بن جاتی۔۔ آپ اتنی لاپرواہ سی تھیں مجھے ڈر لگتا تھا کے کہیں پھسل نہ جائیں۔۔


ترہان اور وفا ایک دوسرے کا ہاتھ تھامیں کشمیر میں موجود ایک آبشار کے پاس بیٹھے تھے۔۔


ارے ہاں تم تو مجھے تصویر بھی نہیں لینے دے رہے تھے افف کتنے ڈرپوک تھے تم۔۔


ڈرپوک نہیں ہوں بس آپ کے لئے بہت احتیاط کرتا ہوں۔۔ بس آپ کے آس پاس کوئی بھی پریشانی نہ آئے۔۔۔

ترہان نے محبت سے وفا کو دیکھا


اور آپ کو یاد ہے جب آپ بارش میں بھیگ گئی تھیں آپ کو بہت ٹھنڈ لگ رہی تھی پھر میں نے آپ کو اپنی جیکٹ اتار کر دی تھی اور وہ جیکٹ آپ نے پہن لی بس اس دن کے بعد سے وہ جیکٹ میرے لیے بہت قیمتی ہو گئی۔۔


ہاں ہاں مجھے یاد ہے تم نے ابھی تک وہ جیکٹ سنبھال کر رکھی ہے ویسے کیا کرتے تھے تم اس جیکٹ کے ساتھ۔۔


بس کچھ نہیں کبھی کبھی اس میں سے آپ کی خوشبو محسوس کر لیتا تھا لیکن دوبارہ اس جیکٹ کو پہننے کی ہمت نہیں ہوئی یہ لگتا تھا جیسے اپ بالکل پاس ہیں۔۔


وہ دونوں نے اپنے ماضی کو یاد کر رہے تھے مگر دونوں ہی آہان کا نام لینے سے گریز کر رہے تھے


خیر ترہان مجھے معلوم نہیں تھا کہ تم اس حد تک مجھ میں انوالو ہو اور اس وقت تو مجھے بالکل محسوس نہیں ہوتا تھا ۔۔۔


جی بس میں نے یہ بات خود سے بھی چھپا کے رکھی تھی لیکن کبھی کبھی لگتا تھا جیسے کسی دن یہ راز کھل کر سامنے آ جائے گا تو شاید میں نظر ملانے کے قابل نہ رہوں مگر دیکھیں میں نے آپ کو شدت سے چاہا اور اب آپ میری ہیں مکمل نہ سہی مگر ہیں تو میری۔۔۔

ترہان نے محبت سے وفا کا ہاتھ تھام کر دل پر رکھا


وفا ترہان کی بات سن کر ہلکا سا مسکرائی اور مزید اس کے قریب ہو کر کندھے پر سر رکھ لیا


چاچو یار کیا کر رہے ہیں آپ لوگ باتیں ہی نہیں ختم ہو رہی آپ لوگوں کی ۔۔۔

اتنی دیر میں حامد بھاگتا ہوا آیا

وفا تھوڑا کھسک کر پیچھے ہوئی


اب کیا ہو گیا تمہیں اور یہ اتنا تیز بھاگ کیوں آ رہے ہو آرام سے چلا کرو۔۔

ترہان نے حامد کی پھولی ہوئی سانس محسوس کرتے ہوئے کہا


چاچو آپ بھی آئیں نا وہاں دیکھیں میں اور بابا کرکٹ کھیل رہے ہیں

اس نے ترہان کا ہاتھ پکڑ کر اٹھایا


اچھا بھائی چلو چلتا ہوں یہاں پر بھی کرکٹ یہاں تو گھومنے آئے ہیں ہم لوگ۔۔ ہر وقت گھر میں کھیلتے تو رہتے ہو۔۔


ترہان نے کوفت بھرے انداز میں کہا اس کا دل نہیں تھا وفا کو چھوڑ کر جائے مگر حامد اس کا ہاتھ کھینچتا ہوا اس کو لے جا رہا تھا وفا بھی مسکراتے ہوئے اٹھی اور پیچھے چلنے لگی وہ لوگ آہان اور باقی سب لوگوں کی طرف جا رہے تھے۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


یہ لو بھئی پکوڑے کھاؤ۔۔

آہان نے وفا اور ترہان کے پاس آ کر پکوڑوں سے بھری پلیٹ آگے کی۔۔ اس کے ساتھ مریم بھی کھڑی مسکرا رہی تھی


وفا نے ایک پکوڑا اٹھا کر اپنے منہ میں ڈالا اور ترہان نے بھی ایک پکوڑا اٹھایا


یہ تو بہت مزے کے ہیں سپائسی بھی ہیں۔۔

وفا نے کھاتے ہوئے تعریف کی


جی یہ بہت میں مرچیں والے ہیں مجھ سے تو کھائے نہیں گئے۔۔

ؓمریم نے وفا کو دیکھ کر کہا


ارے یہ تو مرچیں والے نہیں ہیں۔۔۔یہ تو کچھ سپائسی نہیں ابھی تو تم نے گول گپے نہیں کھائے چلو اب تمہیں گول گپے کھلاؤں گی دیکھنا کتنے مزے کے ہوتے ہیں۔۔

وفا نے ہنستے ہوئے مریم کو دیکھ کر کہا


او یس گول گپے۔۔۔ آہان مجھے اکثر بتاتے تھے کہ آپ کو گول گپے بہت پسند ہیں اور انہوں نے آپ کی خاطر گول گپے کھانا سیکھے تھے کیونکہ ان کو کھانا آسان نہیں ہے شاید۔۔۔

مریم نے لاعلمی میں ماضی دہرایا


وفا ایک دم خاموش ہو گئی جب کے ترہان نظریں جھکا کر کچھ سوچنے لگا آہان کو یہ سب سن کر بہت عجیب لگا وہ بلا وجہ کی باتیں کرنے لگا مریم کو بھی احساس ہو گیا کہ اس نے غلط وقت پر غلط بات کہہ دی


اچھا چلو تم لوگ باتیں کرو ہم لوگ بس آگے تک جا رہے تھے مریم کو شوق ہے ہایکنگ کرنے کا بس ہم وہاں سے تھوڑا سا گھوم کر آتے ہیں۔۔


آہان نے بات بدلتے ہوئے کہا اور اور مریم کا ہاتھ تھام کر وہاں سے چلنے لگا جبکہ وفا نے ترہان کے جھکے ہوئے سر کو دیکھا ترہان کسی گہری سوچ میں تھا


کیا ہوا ترہان کیا سوچ رہے ہو ؟

وفا نے اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر پوچھا


کچھ نہیں بس ویسے ہی۔۔

ترہان نے اپنا جھکا سر اٹھایا اور وفا کو دیکھا


اچھا چلو ہم بھی کہیں چلتے ہیں۔۔

وفا نے ماحول بدلنے کے لیے کہا


اب آپ گول گپے نہیں کھاتیں۔۔

ترہان نے اچانک پوچھا


کھاتی ہوں ایسا تو کچھ نہیں بس اب ٹائم ہی نہیں ملتا چلو اس بار جا کر کھائیں گے اور ہاں تمہیں بھی کھانے ہوں گے میرے ساتھ ۔۔۔

وفا نے مسکرا کر کہا


جو آپ کا حکم ۔۔۔ ویسے لگتا ہے آہان بھائی آپ کو ابھی بھی مس کرتے ہیں ۔۔

ترہان نے اپنے سے دور جاتے آہان کو دیکھتے ہوئے کہا


ایسا کیوں بول رہے ہو ترہان چلو اٹھو۔۔

وفا کو ترہان کی بات پسند نہیں آئی


کیا آپ بھی مس کرتی ہیں انہیں ؟؟

ترہان نے وفا کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا


تم بہت فضول باتیں کرتے ہو کبھی کبھی ۔۔ چلو اٹھو ہم کہیں اور چلتے ہیں یہاں پہ بوریت ہو رہی ہے۔۔

وفا نے ترہان کا ہاتھ پکڑ کر اسے اٹھایا


اب تو ہو گی ۔۔ میں ہوں ہی اتنا بور سا بندہ۔۔

ترہان نے معنی خیز انداز میں کہا اور وفا کے ساتھ چلنے لگا


کیا آپ کے لئے یہ کہنا بہت مشکل ہے کے اب آپ آہان بھیا کو بلکل مس نہیں کرتیں۔۔

ترہان نے پھر سے وہی بات شروع کی


ترہان اگر تمہیں میرے یہ کہہ لینے سے یقین آجاتا ہے تو میں پھر سے کہہ دیتی ہوں کے میں انہیں بلکل مس نہیں کرتی۔۔

وفا نے مضبوط لہجے میں کہا۔۔ ترہان نے رک کر وفا کو دیکھا


مجھے آپ پر یقین ہے وفا بس خود پر نہیں ہے ۔۔ معاف کرئے گا آپ کو بار بار تکلیف. دیتا ہوں۔۔


ترہان نے گہرا سانس لیا اور وہ دونوں پھر سے چلنے لگے۔۔۔


اب ان دونوں کے بیچ محبت تو پیدا ہو گئی تھی مگر بیچ میں محبت کے ساتھ ساتھ آہان بھی تھا جس کا زکر نا چاہتے ہوئے بھی اکثر ہوتا تھا۔۔ ترہان کو ناجانے کیوں اب بھی ڈر رہتا کے وفا اس سے دور نہ ہو جائے اور اسی ڈر کی وجہ سے وہ بہت غلط باتیں بھی سوچنے لگا تھا۔۔۔

جاری ہے...


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Tarap Yeh Ishq Ki Season 2Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Tarap Yeh Ishq Ki Season 2  written by Mariya Awan . Tarap Yeh Ishq Ki Season 2   by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link  

 

No comments:

Post a Comment