Pages

Tuesday 8 August 2023

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 13 to 14

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh New Novel Episode 13 to 14

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 By Amrah Sheikh Episode 13 to14

Novel Name: Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

یہ کیا بدتمیزی ہے تمہارا دماغ خراب ہوگیا ہے۔۔۔مناہل آگ بگولہ ہوتی زور سے چیختی اسکے قریب آئی۔۔ 

"آواز نیچے مسز منہاج گھر میں مہمان ہیں کسی نے سن لیا تو کیا سوچیں گے۔۔۔

"بھاڑ میں گئی آواز مجھے جواب دو تم نے۔۔آہ!!!! مناہل غصّے سے اپنی بھڑاس نکال رہی تھی اُسے ابھی تک سمجھ نہیں آیا تھا منہاج نے اس طرح پپیرز کیوں پھاڑ دئے منہاج نے اسکے دبارہ چیخ کر بدتمیزی کرنے پر سختی سے جبڑا + پکڑ کر اپنے قریب کیا

"سنائی نہیں دے رہا آہستہ بولو ہماری بھی عزت ہے رہا پپیرز کو پھاڑنا سویٹ ہارٹ تو نکاح کوئی مذاق نہیں ہے کے چند بیکار اور بچکانہ شرطوں پر تم جیسی لڑکی سے شادی کرلوں۔۔۔ منہاج گرفت سخت کرتے نزدیک جانے لگا مناہل جو حیرت سے اسکے بدلتے روپ کو دیکھ رہی تھی اسکی قربت سے گھبرا کر منہاج کا ہاتھ ہٹانا چاہا اسکے مچلنے پر وہ  محظوظ ہوتا اُسے چھوڑ کر بیڈ کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

"یو چیٹ میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں میرے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ کیا تم نے۔۔۔۔میں تمہیں جان سے مار دوں گی۔۔۔مناہل تڑپ کر اسکی طرف بڑھی جو سکون سے بیڈ پر بیٹھ چکا تھا مناہل جیسے ہی اسکے نزدیک آئی منہاج نے کلائی پکڑ کر اسے اپنے برابر میں گرایا۔۔

"مناہل غصّے سے لمبی لمبی سانس لیتی منہاج کو گھور رہی تھی۔۔۔منہاج نے سائیڈ ٹیبل سے جگ اٹھا کر گلاس میں پانی بھر کر اس کی طرف بڑھایا۔۔۔

"لو پانی پیو تاکہ غصّہ کم ہوجائے۔۔۔

"گیٹ لاسٹ!! مناہل بے غصّے سے زور سے گلاس پر ہاتھ مارا گلاس ہاتھ سے چھوٹتا دبیز قالین پر گرا مناہل لہنگے کو ہلکا سا اٹھا کر بیڈ سے اٹھی اس سے قبل وہ آگے جاتی منہاج نے بازو سے پکڑ کر اسکا رخ اپنی طرف  کرتے کھنچ کر گال پر تھپڑ مارا۔۔۔۔۔ابھی پہلے تھپڑ سے ہی نہیں سمبھلی تھی کے منہاج نے ایک تھپڑ اور رسید کیا۔۔۔

"تم ہو ہی نہیں اس لائیک کے تم سے نرمی سے بات کی جاۓ۔۔۔

"آہ!! چھوڑو مجھے۔۔۔منہاج نے آگے بڑھ کر اسکا منہ پکڑا۔۔مناہل کی آنکھوں سے آنسوں لڑیوں کی صورت بہنے لگے اسے کبھی کسی نے ہاتھ نہیں لگایا تھا مناہل کو یقین نہیں آرہا تھا یہ وہ منہاج ہے جو اسکی ہر بدتمیزی پر چُپ ہوجاتا تھا۔  

"کیوں چھوڑدوں مناہل بی بی زندگی مذاق نہیں ہے۔۔۔تم جن چیزوں سے بھاگ رہی ہو وہی چیزیں زندگی کو خوبصورت اور مکمل بناتی ہیں۔۔آزاد رہنے کے لئے تم نے اذان کو چھوڑ کر مجھ سے معاہدہ کیا۔۔۔اپنی زندگی کے ساتھ تم کیسے سب کی زندگیاں انکی فیلنگز کے ساتھ کھیل سکتی ہو۔۔۔

"پپ پلیز مجھے چھوڑدو مجھے درد ہو رہا ہے۔۔

"اور جو مجھے ہوا وہ ؟ تم کانٹریکٹ میریج کر رہی تھی مجھے خرید نہیں رہی تھی سمجھی۔۔۔میری باتیں اپنے بوسے بھرے دماغ میں اچھے سے بیٹھا لو نہ میں تمہیں چھوڑوں گا نہ تمہاری شرطیں میں نے سنِیں۔۔۔ آخری بات اپنے گھر جانے کا سوچنا بھی مت ورنہ بہت بُرا پیش آ اؤں گا سُنا تم نے اور یہ جو تمہاری اصلیت ہے نہ وہ  میں خود سب کو بتاؤں گا۔۔۔منہاج نے سرد لہجے میں بولتے زور سے اسے بیڈ پر دھکّا دیا جو اس کے ہاتھ اُٹھانے سے ڈر گئی تھی۔۔۔

"رونے کا شغل بعد میں پورا کر لینا کپڑے بدلو جا کر نیند آرہی ہے مجھے۔۔۔منہاج روعب سے بولتا گلاس اٹھا کر رکھنے لگا۔۔مناہل ایک نظر اسے دیکھ کر اٹھ کر تیزی سے باتھروم کی طرف بھاگ کر دروازہ لاک کر چکی تھی مناہل کے جاتے ہی منہاج گہری سانس لیکر گرنے کے انداز میں بیٹھ کر اپنے ہاتھ کو دیکھنے لگا۔۔۔

____

"گڈ مارننگ!

"گڈ مارننگ! جاگنگ پر جا رہے ہو ؟  تالیہ نے مسکرا کر اذان کو دیکھا جو کنکھیوں سےحمنہ کو پرات میں آتا ڈالتے  دیکھ رہا تھا۔۔۔

"جی۔۔آپ کو کچھ منگوانا ہے ؟ 

"نہیں بھئی کچھ نہیں منگوانا پہلے بھی گئے تھے مار پیٹ کر آئے تھے۔۔

"ہیں؟ جان کر تھوڑی کر رہا تھا۔۔۔۔ضرور اس چوہیا نے جھوٹی کہانی سنائی ہوگی سب کو۔۔۔اذان نے اسے دیکھ کر کہا۔۔۔

"میں نے کچھ بھی نہیں بتایا تھا ممانی جان کو۔۔۔پوچھ لیں خود۔۔حمنہ نے آٹآ چھوڑ کر پلٹ کر خفگی سے کہا تالیہ دونوں کو دیکھ کر مسکرا رہی تھیں۔۔۔

"پھر کیا وہی آئی تھی ماما کو۔۔۔

"اذان بس خاموش ہوجاؤ جاؤ تم جاگنگ پر سنسان جَگآہوں پر جانے سے گریز کیا کرو۔۔۔تالیہ ہاتھ اٹھا کر خاموش رہنے کا اشارہ کرتے اُسے بولیں۔۔۔

"جا رہا ہوں۔۔۔.۔ اذان بولتا اسے دیکھ کر کچن سے باہر جانے لگا لیکن باہر نکلتے ہی روک گیا۔۔

"حمنہ میں آتی ہوں تمھارے ماموں کو دیکھ کر۔.۔۔۔تالیہ  بول کر باہر نکل کر کمرے کی طرح بڑھ گئیں۔۔

تالیہ کے جاتے ہی اذان دبے قدموں چلتا حمنہ کے پیچھے آکر کھڑا ہوا۔۔

"شرم تو آتی نہیں ہے مجھ پر الزام لگاتے رہتے ہیں جانے ان کی بیوی۔حمنہ بڑبڑا کر ایکدم رکی دل میں جیسے کچھ چبھا۔۔۔۔

اذان جو خاموشی سے اسکی بڑبڑاہٹ سے محظوظ ہو رہا تھا اسکے روکنے پر نظر گھوما کر اسکے سر کو دیکھنے لگا۔۔۔

"میری بیوی کیا چوہیا۔۔۔اذان کی سسرگوشی پر حمنہ بری طرف ڈر کر پلٹی۔۔۔

"افففف!! آپ نے تو میری جان نکال دی کوئی ایسے کرتا ہے۔۔۔حمنہ نے دونوں ہاتھوں کو اسکے سینے پر رکھ کر دھکّا دیا۔۔

"اوئے چوہیا!! میری ٹی شرٹ کا ستیاناس مار دیا تم تو میرے فیورٹ کپڑوں کے پیچھے پڑ گئی ہو اب ٹھہر جاؤ ذرا۔۔۔۔۔اذان نے اسکی دونوں کلائیوں کو پکڑ کر صدمے سے کہا۔۔

حمنہ نے گھبرا کر دیکھا سیاہ ٹی شرٹ سفید ہو رہی تھی۔۔۔

اذان نے آگے بڑھ کر مٹھی میں آٹا لے کر اسکے سر پر ڈالا۔۔

"ہاہاہا !! اب سچ میں سفید چوہیا لگ رہی ہو۔۔۔ہاہاہاہا!!  آؤ سیلفی لیتے ہیں۔ ۔

"آآ۔ ۔۔۔میں آپ کو چھوڑوں گی نہیں۔۔۔حمنہ حیرت سے کھلے منہ کو بند کرتے اسے  چیخ کر بولتی پلت کر آٹا دونوں مٹھیوں میں بھر کر اس پر پھنک کر مسکرائی۔۔

"اب ہنسیں بہت ہنسی آرہی ہے۔۔۔حمنہ آٹا پھینک کر دونوں ہاتھ ایڑہاں اٹھا کر نفاست سے سیٹ کئے بالوں کو برباد کرنے لگی۔۔۔

اوئے ہوئے مزے۔۔۔علی جنّت جلدی آؤ  چوہیا اور بلے کی لڑائی ہورہی ہے۔۔۔ ریان جو ناشتے کا پوچھنے آیا تھا سامنے کا منظر دیکھ کر جمائی بھول کر دروازے کے پاس جا کر آواز دے کر بلانے لگا.۔۔۔

"کیا ؟ اذان تو چلا گیا تھا۔۔۔تالیہ جو ادھر ہی آرہی تھںں حیرانگی سے بولیں۔۔۔جب کے علی اور جنّت لاؤنج میں صوفے پر بیٹھے باتیں کر رہے تھے حیرت سے ایک دوسرے کو دیکھ کر کچن کی۔ طرف بھاگے۔۔

"کہاں ہیں ؟ تالیہ کے پیچھے وہ دونوں بھی اندر آئے۔۔

"وہ۔۔۔۔ارے کہاں گئے ابھی یہیں تھے۔۔ریان نے حیرانگی سے خالی۔ کچن کو دیکھا جب کے پرات اور زمین پر تھوڑا سا گرا آٹا دیکھ کر کچن کے پچھلے دروازے کو دیکھا جو تھوڑا سا کھلا تھا۔

"ریان جا کر بلاؤ اپنے باپ کو دیکھیں ذرا اپنی اولاد کو اونٹ جتنے لمبے ہوگئے ہیں لیکن حرکتیں وہی بچوں کی طرح کر رہے ہیں دیکھو کیسے رزق زمین پر گرا ہے۔۔۔تالیہ جان کر اونچی آواز میں بولیں جانتی تھی دونوں وہیں بےعزتی کے ڈر سے چھپے ہِیں۔۔۔بچپن میں بھی دونوں کبھی کبھار ایسا کرتے تھے آج کافی عرصے بعد پھر دونوں نے وہی حرکت کی تھی۔۔۔

"ماما اذان لیکن حمنہ چھوٹی سی بکری ہاہایاہا! ! ریان نے علی کے ہاتھ پے ہاتھ مارتے ہوئے ہنس کر کہا۔

"چپ کرو چلو نکلو باہر اور دونوں سُن لیں میں آرہی ہوں مجھے کچن صاف نظر آئے۔۔۔تالیہ اونچی آواز میں بولتیں کچن سےچلی گئیں۔۔

""راستہ صاف ہے چلو۔۔۔۔اذان دھیرے سے جھانکتا حمنہ سے بولا حمنہ نے اسکے پیچھے سے سر نکال کر اندر جھانکا۔۔

"شکر ہے۔۔۔چلیں۔۔

"تم صاف کرو۔۔۔

"آپ کی وجہ سے ہوا ہے۔۔۔یہ کپڑا لیں اور صاف کریں۔۔حمنہ نے کپڑا اٹھا کر اسکے سامنے کیا۔۔

ایک کام کرتے ہیں تم صاف کردو میں آٹا گوند دیتا ہوں۔۔۔اذان سوچ سوچ کر بولتا جلدی سے جگ اٹھا کر پانی ڈالنے لگا جب حرا اور تالیہ کو دیکھ کر حمنہ جلدی سے فرش صاف کرنے لگی۔۔۔

"یہ کیا کر رہے ہو پورا پانی کون ڈالتا ہے۔۔ تالیہ اذان کو دیکھ کر ماتھا پیٹ کر رہ گئیں۔۔۔

"مجھے کیا پتہ وہ تو میں۔۔اذان روک کر انہیں دیکھ کر بولا۔۔

"تم چھوڑو اسے جاکر حلیہ تھیک کرو اتنے سفید تو تمہارے باپ کے بال نہیں ہو رہے۔۔۔تالیہ اُسکے بالوں کی طرف اشارہ کر کے بولی۔۔۔

"یہ اس چوہیا نے کیا ہے۔۔۔اذان جاتے جاتے بھی آہستہ سے اسکے سر پر چپت لگا کر تیز تیز قدم اٹھا کر چلا گیا تھا حمنہ پیشانی پر بل ڈال کے دروازے کو گھورتی رہ گئی۔۔۔

_____

"ٹھک ٹھک ٹھک !! بھائی۔۔

"کھولا ہے دروازہ۔۔۔۔۔منہاج کی مسکراتی آواز پر انعم اندر داخل ہوئی منہاج صوفے پر بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا.  

"بھائی بھابھی کہاں ہیں۔۔ 

"باتھروم میں ہیں محترمہ تم آؤ بیٹھو۔۔

"نہیں میں تو آپ دونوں کو بلانے آئی ہوں نیچے بھابھی کے گھر والے آئے ہیں۔۔۔۔۔

انعم نے ایک نظر باتھروم کے دروازے کو دیکھ کر اپنے بھائی کو بتایا۔۔

"اوہ ٹھیک ہے تم چلو تمہاری بھابھی صاحبہ کو میں لاتا ہوں۔۔۔منہاج نے مسکرا کر اسے کہا۔۔

انعم کے جاتے ہی منہاج اٹھ کر باتھروم کی طرف بڑھا اس سے قبل وہ دروازہ بجاتا مناہل بالوں کو تولئے میں لپٹائے دروازہ کھول کر ایکدم اُسے دیکھ کر روکی۔۔

"ہٹو۔۔۔مناہل کے اردگرد نظر دوڑا کر بولنے پر منہاج نے اسکی کمر میں ہاتھ ڈال کر اپنے نزدیک کیا۔۔

"آپ جناب بولنے کی عادت ڈال لو مجھے تو تڑاک کرتی عورت قطعی پسند نہیں ہے۔۔۔

"ہونہہ میں یہاں رہوں گی ہی نہیں میں ابھی اپنے مام ڈیڈ کے ساتھ چلی جاؤں گی وہاں جا کر تم پر کیس کرواونگی کے تم نے مجھے اپنے جال میں پھنسا کر میرے ساتھ زبردستی کی ہے میرا ریپ کیا ہے۔ ۔

"استغفرالله !! الزام تو بہت خطرناک ہیں لیکن مسز منہاج یہ میاں بیوی کا پرسنل معاملہ ہے بچی تم نہیں ہو۔۔۔۔۔منہاج چڑانے والی مسکراہٹ سے اسکے گال کو انگوٹھے سے سہلانے لگا مناہل کی آنکھوں میں  آنسوں آگئے۔۔

"گھٹیا انسان ہو تم۔۔۔۔

"ہا!! پھر بھی میرا نصیب تم بنی ہو اس لحاظ سے دونوں ہی گھٹیا ہوئے۔۔۔ہے نہ ؟ منہاج نے دوبدو جواب دیا مناہل کھا جانے والی نظروں سے گھورتی اسے دور کرتی تولیہ بالوں سے اتار کر ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑی ہوگئی۔۔

منہاج سنجیدگی سے کھڑا اسے دیکھتا رہا۔۔ 

"مناہل جو بھی کرنا سوچ سمجھ کر کرنا ورنہ تم سوچ بھی نہیں سکتی میں کتنا گھٹیا بن سکتا ہوں۔۔ 

مناہل کو سوچ بال سلجھاتے دیکھ کر سنجیدگی سے وارن کرتا کمرے سے نکل گیا۔۔ 

_____

ولیمے کی تقریب اپنے عروج پر تھی۔۔۔منہاج مناہل کو ساتھ لیے سب سے مل رہے تھے۔۔۔دونوں ساتھ چلتے پرفیکٹ لگ رہے تھے۔۔

"اوہ آئی ایم سوری مجھے پتہ نہیں چلا۔۔۔حمنہ جو ہاتھ میں کھانے کی پلیٹ پکڑے ٹیبل کی طرف جارہی تھی زین سے ٹکرا گئی۔۔

"اوہ اٹس اوکے۔۔

"آپ کی شرٹ گندی ہوگئی آپ جاکر پانی سے صاف کرلیں ورنہ دھبہ پڑھ جائے گا۔۔۔حمنہ اسکے بولنے کے باوجود  فکرمندی سے اسے بولی۔۔۔زین مسکرا کر اسے دیکھنے لگا جس نے آج گرے کلر کی گھیردار خوبصورت سی لمبی فراک پہنی ہوئی تھی بالوں کا اونچا حوڑا بنائے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔

"یہ ٹشو سے تھوڑا صاف کرلیں۔۔حمنہ نے ٹشو اسکی طرف بڑھایا۔ 

"تھینکس۔۔۔زین نے لیتے ہوۓ جان بوجھ کر ٹشو پکڑنے کی بجائے اسکا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔

"اذان جو اسے ڈھونڈ رہا تھا حمنہ کا ہاتھ پکڑے دیکھ کر مٹھیاں بھنج گیا۔۔۔۔

_____

"زین بھائی میرا ہاتھ۔۔۔

"اوہ سوری۔۔۔زین نے اسکے بھائی کہنے پر ہاتھ چھوڑ کر جل کر رہ گیا ۔۔

"حمنہ مسکرا کر پلٹنے لگی جب اذان کو دیکھ کر اسکی طرف بڑھی اس سے قبل حمنہ پہنچتی اذان اسے گھورتا ہوا لمبے لمبے ڈاگ بھرتا باہر کی طرف بڑھنے لگا۔۔۔

"انہیں کیا ہوا۔۔۔۔حمنہ حیرت سے بڑبڑاتی پیچھے بھاگی۔۔۔

"اذان۔۔۔۔حمنہ نے آواز دی لیکن جب تک اذان گاڑی میں بیٹھ کر زن سے لے گیا حمنہ کتنے ہی لمحے دور جاتی  گاڑی کو دیکھتی رہ گئی..

"ایک بس موڑ مڑ گیا تھا غلط

پھر نہ راستہ ملا نہ گھر آیا!" 💕

____

ولیمے کی تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔۔حمنہ متلاشی نظروں سے اذان کو ڈھونڈ رہی تھی شاید وہ واپس آگئے ہوں لیکن اسے نہ آنا تھا اور نہ آیا۔۔۔

ابھی سب گھر پہنچ کر لاؤنج میں ہی بیٹھے تھے کہ دروازہ کھولتے اذان اندر آیا۔۔۔ایک نظر سب کو دیکھ کر کمرے کی جانب بڑھنے لگا.۔۔

"اذان روکو کہاں تھے تم ؟ ولید نے ایکدم اسے آواز دی۔۔

"کچھ کام تھا۔۔۔ماما سر میں درد ہو رہا ہے چائے بنوا دیں۔۔۔

"میں بنا دیتی ہوں ابھی جاؤ جب تک چینج کرلو۔۔۔تالیہ اُٹھتے ہوئے بولیں۔۔۔ریان صوفے کی پشت پے سر گرائے اپنے بھائی کو دیکھنے لگا۔۔ 

"اذان سر ہلا کر سیڑیاں چڑھ گیا۔۔

"ممانی جان آپ بیٹھیں میں بنا دیتی ہوں اور جس نے پینی ہے بتا دیں۔۔۔حمنہ اٹھ کر تالیہ کو روکتی مُسکرا کر بولی ریان جو آنکھیں موند گیا تھا حمنہ کی بات سُن کر پٹ سے کھولتا نظر گھوما کر اسے دیکھنے لگا۔۔

حمنہ تالیہ کے منا کرنے کے باوجود سب سے پوچھ کر چائے کا اس سے پوچھنے لگی۔۔

"ہاں چائے میں میٹھا زیادہ رکھنا تاکہ دل پر اثر ہو سکے۔۔۔ریان نے شرارتی مسکراہٹ سے معنی خیز لہجے میں اسے کہا۔۔۔حمنہ نے ناسمجھی سے اُسے دیکھا جب کے تالیہ نے قریب آکر اسکے سر پر چپت لگائی۔۔

"باولے ہوگئے ہو۔۔۔حمنہ چینی کم رکھنا بیٹی۔۔۔

"جی ممانی جان۔۔۔حمنہ مسکراہٹ دبا کر کچن کی طرف بڑھی۔۔۔

"بیوقوف چوہیا۔۔ریان نے جل کر سر گھوما کر جاتی حمنہ کو گھورا۔۔۔

____

مناہل ڈریسنگ کے سامنے کھڑی جیولری اتار کر زور زور سے پٹخ رہی تھی۔۔آج سے پہلے کبھی اس نے خود کو  اتنا بے بس محسوس نہیں کیا تھا حتنا اوہ اب کر رہی تھی۔۔

"آج تو تم قاتلانہ لگ رہی تھی۔۔منہاج کوٹ کو صوفے پر رکھتا  شوخ لہجے میں بولتا دونوں ہاتھ اسکے کندھے پر رکھتے ہوئے بالوں کو چوما مناہل اسکے ہاتھ زور سے جھٹکتی تیزی سے دور ہوئی۔۔۔

"قریب مت آنا میرے مسٹر تم ایک دھوکے باز انسان ہو میں اپنی مام کو سب بتا دوں گی۔۔۔

"بتا دینا لیکن ابھی تو مسز منہاج تم میرے پاس ہو اس لئے تمھارے لئے بہتر ہے سوچ سمجھ کر اپنی زبان کا استعمال کرو ورنہ اگر مجھے غصہ آیا نہ تو تمہاری یہ زبان گدی سے کھنچ لوں گا۔۔۔مجھے چیلنج بلکل مت کرنا۔۔۔منہاج سنگین لہجے میں بولتا اسے ڈرانے کی کوشش کر رہا تھا جس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہو گیا تھا۔۔مناہل کی آنکھوں میں آنسوں چمکنے لگے۔۔۔

"دور رہو مجھ سے۔۔۔مناہل بھرائی ہوئی آواز میں کہتی باتھروم کی طرف بڑھنے لگی جب پیچھے سے منہاج کا حکم سن کے ہونٹ بھنج کر نفرت سے اسے گھورتی باتھروم میں گھس گیا۔۔

"ہنہ!! صرف ایک بار مام کو بتادوں مسٹر پھر کرتے رہنا انتظار بیہودہ شخص۔۔مناہل بڑبڑا کر دونوں ہاتھوں سے چہرہ چھپا کر رونے لگی۔۔۔

____

"کیا بات ہے سونا نہیں ہے۔۔۔۔تالیہ بالکنی میں کھڑے ولید کے برابر میں کھڑے ہو کر پوچھا۔۔۔ ولید نے آنکھوں میں آئی نمی کو سختی سے آنکھیں میچ کر چھپایا۔۔۔

"مجھے معلوم ہے آپ رو رہے ہیں چھپانے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔تالیہ نے کہ کر اسکے کندھے پر سر رکھا۔۔۔

"علی اچھا لڑکا ہے ہماری بیٹی کو خوش رکھے گا۔۔۔

"ہمم لیکن حرا چاہتی ہے وہ اپنے اسی پرانے گھر شفٹ ہوجائیں۔۔

"لیکن ولید وہ تو بک گیا ہوگا۔۔تالیہ نے سر اٹھا کر پریشانی سے کہا۔۔

"جس نے لیا ہے اسے گھر کی ضرورت نہیں ہے میں نے پتہ کروایا ہے۔۔۔میں خرید رہا ہوں اسے۔۔۔

"آپ کو لگتا ہے علی مان جائے گا۔۔۔تالیہ متفکر ہوئی۔۔۔

"میں اپنی بیٹی کو اسلام آباد نہیں بھیجنا چاہتا علی یہیں کام کرے ہمارے ساتھ اور کیا چاہیے۔۔۔ ولید بات مکمّل کرتا کمرے میں چلا گیا۔۔

____

دو بار نوک کرنے کے بعد بھی جب کوئی جواب نہیں ملا تو حمنہ جھجھک کر اندر داخل ہوئی کمرہ خالی تھا حمنہ ہر جگہ دیکھ کر چھت کی طرف جانے لگی.۔۔

ہلکی ہلکی ہوا پرسکون خاموشی میں اذان کرسی کی بیک سے سر ٹکائے آنکھیں موندے بیٹھا تھا حمنہ نے آگے بڑھ کر ٹرے وہاں رکھی چھوٹی گول ٹیبل پر ٹرے رکھا۔۔۔

"اذان۔۔۔اذان۔۔۔حمنہ نے آواز دینے کے ساتھ اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔

حمنہ کے ہاتھ رکھتے ہی اذان نے پٹ سے آنکھیں کھول کر اسے دیکھا۔۔۔

"آپ کی چائے اور سر درد کی دوائی۔۔تالیہ ہاتھ ہٹا کر خود ہی کہتی ٹرے سے پتّا اٹھا کر پلٹی۔۔

"میں نے مانگی تم سے ؟

"نہیں وہ۔۔

"پھر۔۔کیوں لائی ہو ہاں لے جاؤ یہاں سے کچھ نہیں چاہیے مجھے۔۔۔۔اذان نے چڑ کر گھور کر اُسے دیکھا۔۔حمنہ اذان کے بدلے رویے سے خائف ہوتی لب کاٹتی جانے لگی۔۔ حلق میں آنسوؤں کا گولہ سا اٹکا۔۔اذان پہلو بدلتا اسے دیکھنے لگا۔۔۔

" بیوقوف چوہیا۔۔۔بڑبڑا کر اٹھتا حمنہ کی طرف بڑھا جو چھوٹے چھوٹے اٹھاتی ہاتھ میں ٹرے پکڑے دروازے کے قریب پہنچ گئی تھی۔۔

"روکو حمنہ ادھر آؤ۔۔اذان کی آواز پر حمنہ ماتھے پر بال ڈالے پلٹی وہ اب کیوں بلا رہا تھا اسے۔۔۔

"مجھے نہیں آنا نہ آپ سے بات کرنی ہے۔۔اس وقت بھی چلے گئے تھے اب ڈانٹ رہے ہیں مجھے لگا تھا ہم۔۔۔۔ہم دوست ہیں مگر میں غلط تھی۔۔بہت برے ہیں آپ آ آئے ہیٹ ہو۔۔۔حمنہ ایک ہاتھ سے گال رگڑتی روتے ہوۓ اسے کہتی نیچے بھاگنے لگی۔۔

اذان جو اسکے دوست والی بات پر حیران ہو رہا تھا پھرتی سے بھگ کر اسے پکڑ چکا تھا۔۔

"چوہیا میری بات۔۔۔

"چھوڑیں مجھے ورنہ میں آپ کے اوپر چائے پھینک دوں گی۔۔۔

"آہ اذان ایکدم اسے چھوڑ کر دو قدم پیچھے لے کر نیچے بیٹھنے لگا۔۔۔حمنہ جو اسکی پکڑ میں مچل رہی تھی اسکے کراہنے پر گھبرا کر پلٹی۔۔

"کیا ہوا۔۔اذان آپ ٹھیک ہیں۔۔۔اذان۔۔مم میں ولید ماموں کو بلاتی ہوں۔۔۔۔حمنہ شدید گھبرا کر ہاتھ میں پکڑی ٹرے کو زمین پر رکھ کر اسکے سینے پر رکھے ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔

"آہ!! نہیں بہت تکلیف ہو رہی ہے۔۔۔

"مم میں ولید ماموں کو بلاتی ہوں۔۔۔حمنہ اسکے سرخ پڑھتے چہرے کو دیکھتی اٹھنے لگی اذان نے دوسرے ہاتھ سے حمنہ کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا حمنہ نے پریشانی سے اپنے ہاتھ کو دیکھا پھر اسے۔۔

"آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانا چاہیے۔۔

"اس درد کا علاج انکے پاس نہیں ہے۔۔۔اذان نے اسکی نظروں میں جھانک کر کہا حمنہ اسکی بات سُن کر پریشان ہوگئی۔۔

"ڈاکٹر کے پاس۔۔۔حمنہ نے دوبارہ کچھ کہنا چایا اذان نے ایکدم ہاتھ اُسکے لبوں پر رکھ کر کچھ بھی کہنے سے روکا۔۔۔۔

"یہ تمہاری وجہ سے ہے حمنہ پتہ نہیں یہ تکلیف کچھ مہینوں سے دل کو جکڑے ہوئے ہے تمہارا کسی بھی اجنبی لڑکے سے مسکرا کر بات کرنا میرے دل کی تکلیف بڑھا دیتا ہے۔۔۔۔آج جب کسی نے تمہارا ہاتھ پکڑا میری تکلیف شدّت پکڑ گئی میں تمہیں کسی کے ساتھ برداشت نہیں کر پاتا میں۔۔۔اس سے قبل اذان اپنی بات مکمّل کرتا حمنہ  جھٹکے سے اسکا ہاتھ پرے کرتی اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔

اذان نے حیرت سے سر اٹھا کر اسے دیکھا۔۔۔

"اچھا مذاق کرلیتے ہیں۔۔ہمیشہ مجھ سے لڑنے اور چڑنے والا دوست بن گیا اور اب جب دوستی کرلی تو اپنی اوقات پر آنے لگے آپ۔۔

"حمنہ دماغ خراب ہوگیا ہے کیا بکواس کر رہی ہو۔۔اذان اسکی بات پر اٹھ کر سختی سے بولا جو اندر ہی اندر ڈر رہی تھی وہ یہ سب نہیں کہنا چاہتی تھی لیکن وہ مجبور تھی اپنوں کے ہاتھوں۔۔ سامنے کھڑا اسکا کزن جو دشمن اس کا نہیں اس کے ڈر کا تھا۔۔۔حمنہ کا جسم ہلکے ہلکے کانپ رہا تھا وہ اس پیارے شخص کا دل دکھا رہی تھی جس نے گر رلایا تھا تو اُسی نے اُسکے آنسوں پوچھے تھے اپنے لئے اسکی جھجھک ختم کی تھی۔۔۔

"میرا دماغ بلکل ٹھیک ہے آپ کو کیا لگتا ہے میں آپ کی جھوٹی باتوں میں آجاؤں گی۔۔کبھی نہیں۔۔حمنہ کپکپاہٹ پر بمشکل قابو پا کر تیزی سے بھاگی۔۔سیڑیاں اُترتے ایک دو بار لڑکھڑائی سامنے کا منظر دھندلا ہونے لگا۔۔

اذان ساکت کھڑا خالی جگہ کو دیکھتا رہا پھر آہستگی سے ٹراؤزر کی جیب سے کوئی چیز نکال کر نظر جھکا کر ہتھیلی میں دل کے شیپ والا سونے کا خوبصورت سا لاکٹ دیکھنے لگا۔۔۔

"تم سے شکوہ نہیں رویے کا

تم سے امید بے تحاشا تھی!" 💔

____

"السلام علیکم۔۔۔ارے واہ خیریت آج سب ایک ساتھ۔۔ولید جیسے ہی آفس سے آئے۔۔۔لاونج میں سب کو بیٹھا دیکھ کر مسکرا کر بولے اذان بھی سنجیدگی سے مشترکہ سلام کر کے حمنہ کو نظرانداز کرتا کمرے کی طرف جانے لگا۔۔

"اذان ادھر آؤ مجھے سب سے بات کرنی ہے۔۔۔حماد خان کی آواز پر وہ ایکدم روکا۔۔۔

"دادا جان سب کا ہونا ضروری ہے۔۔۔سر میں بہت درد ہے۔۔اذان نے بیزاری سے پوچھا۔۔۔

"بلکل بہت ضروری بات ہے بیٹھو۔۔۔۔حماد خان مُسکرا کر اسے بول کر سب کو دیکھ کے گلا کھنکھارے۔۔۔

"تو بات یہ ہے کے میں چاہتا ہوں ریان کی مہندی سے ایک دن قبل علی اور جنّت کا نکاح کردیا جائے اور ساتھ۔۔۔۔ حماد خان رکے مسکرا کر ولید کو دیکھا تالیہ کے ساتھ بیٹھی جنّت نے شرمیلی مسکراہٹ کے ساتھ علی کو دیکھ کر سر جھکا لیا جو حیرت و خوشی کے ملے جلے تاثرات لئے اپنے نانا کو تو کبھی اپنی ماں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔حمنہ نے تھوک نگھلتے زبردستی مسکرا کر جنّت اور علی کو دیکھا۔۔

"اتنا بریک کیوں لے رہے ہیں دادا جان جلدی سے بتائیں ۔۔ریان نے بے صبری سے آگے ہو کر پوچھا۔۔

"آہم۔۔۔علی اور جنّت کے ساتھ حمنہ اور اذان کا بھی  نکاح کر دیا جائے یہ میری خواہش سمجھو یا حکم ولید۔۔۔حماد خان نے سکون تالیہ اور ولید کے سوائے سب پر بم پھوڑا۔۔جب کے حمنہ کی سانس اٹک کر رہ گئی کل رات اذان کو اتنا کچھ بول دیا تھا اور اب یہ سب۔۔۔

"اچھا مذاق ہے۔۔۔اذان نے سپاٹ چہرے کی ساتھ تلخی سے بڑبڑایا۔۔۔حمنہ جو قریب ہی تھی اس تک بآسانی اذان کی بڑبڑاہٹ گئی تھی۔۔

"پاپا میں نے علی کی بات کی تھی پھر وٹّا سٹّا یہ ۔۔

حرا بری طرح ہچکچا کر رہ گئیں تھیں۔۔ولید اور حماد دونوں ناگواری سے انکی بات سنی تھی اس سے قبل وہ کچھ بولتے اذان جھٹکے سے اپنی جگہ سے کھڑا ہوکر سنجیدگی سے بولا۔۔۔

"آپ کی خواہش سر آنکھوں پر دادا جان اور پھوپھو  کیا آپ ہمیں یا علی کو نہیں جانتیں؟ میں اپنا جواب دے چکا ہوں باقی سوچ لیں وٹّا سٹّا درمیان آپ لائی ہیں۔۔اذان معنی خیز لہجے میں جو سمجھانا چاہ رہا تھا وہ سمجھ گئی تھیں۔۔۔اذان بات مکمّل کر کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔

حمنہ نے خوف سے سفید پڑھتے چہرے سے اسے جاتا دیکھ کر سر جھکا لیا۔

"اگر بچے راضی ہیں تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے پاپا۔۔

حرا سوچنے کے بعد خود میں شرمندہ ہوتیں کھسیانی ہنسی ہنس دی 

___

"مجھے تو سوچ سوچ کر بجلی کے جھٹکے لگ رہے ہیں۔۔۔۔اذان اور حمنہ مطلب شیر کے پنجرے میں بیچاری بلی کی شامت۔۔۔

"ویری فننی ریان بھائی اذان بھائی اتنے بھی ڈراؤنے نہیں ہے آپ نے دیکھا نہیں اب حمنہ اور انکے درمیان لڑائی نہیں ہوتی۔۔جنّت نے مسکرا کر اسے کہا۔۔

"اس دن کچن میں جو دونوں لڑ رہے تھے اس بارے میں کیا کہو گی ؟ 

"جنّت۔۔۔اس سے قبل وہ جواب دیتی تالیہ لان میں اسے آواز دے کر قریب آئیں۔۔۔

" جی ماما۔۔

"تیار نہیں ہوئی ابھی تک۔

"کہاں جا رہی ہیں آپ ؟ ریاں نے ایکدم پوچھا۔۔۔

"تمھارے سسرال پھر وہاں سے تمہاری پھوپھو کو بھی دعوت دے دیں۔۔۔ دن ہی کتنے رہ گئے ہیں ۔۔۔تالیہ کے بتانے پر رہان تیزی سے اپنی جگہ سے اٹھا۔۔

"کس کے ساتھ جا رہی ہیں؟ 

"ریان بھائی بیٹھ جائیں واپس ماما پاپا اور دادا جان کے ساتھ ہی جا رہی ہیں وہ دیکھیں۔۔جنّت نے مسکرا کر بولتے باہر آتے حماد خان اور ولید کی طرف اشارہ کیا۔۔۔

"میں تو یونہی پوچھ رہا تھا اپنی ماں کو ڈرائیور کے ساتھ تھوڑی بھیجتا۔۔۔

"جی جی بڑے فرمابردار ہیں آپ تو۔۔۔جنّت نے پوری بتیسی نکال کر شرارت سے اسے دیکھا۔

"وہ تو میں ہوں کیوں ماما۔۔۔

"ہاہاہا!! بلکل میرا بیٹا ہے ہی بڑا پیارا ماں کو مکھن لگاتا ہے سب سمجھتی ہوں۔۔۔تالیہ نے  ہنس کر ہاتھ اونچا کر کے اُس کا  کان کھنچا۔۔

آہ!! ماما کیا کر رہی ہیں دولہا بننے والا ہوں۔۔۔۔

"اس میں کون سا کمال ہے روز کوئی نہ کوئی بنتا ہے۔۔۔ریان کے کہنے پر جنّت کندھے اچکا کر بولتی پورج کی طرف جانے لگی۔۔۔

"بہت زبان چل رہی ہے ابھی بتاتا ہوں۔۔۔ریان اسکی پشت گھورتے ہوئے بولتا تالیہ سے کان چھوڑوانے لگا۔۔۔

____

"امی مجھے بات کرنی ہے آپ سے۔۔

"مجھے کوئی بات نہیں کرنی۔۔۔۔اب تو تم خوش ہوگی جو چاہتی تھی وہ تو یو رہا ہے اب کیا رہ گیا ہے بات کرنے کے لئے۔۔۔حرا نے چڑ کر بولتے ساتھ سر جھٹکا۔۔۔

"اس میں میرا کیا قصور ہے امی اگر اتنا ہی تھا تو اسی وقت منا کیوں نہیں کیا آپ نے؟ حمنہ نے جھنجھلا کر حرا کو دیکھا جو کپڑوں کی طرف متوجہ تھیں۔۔

"قصور کسی کا نہیں ہے نہ ہی مجھے اذان سے اعتراض ہے تم نہیں سمجھو گی۔۔۔

"حمنہ۔۔ حماد خان کی آواز پر دونوں بُری طرح چونکیں۔۔حماد خان حمنہ کو باہر جانے کا اشارہ کرتے حرا کے مقابل آئے۔۔۔

"میری بیٹی کی سوچ ایسی تو کبھی نہیں تھی۔۔

"پاپا وقت اور حالات بدل گئے ہیں میں نہیں چاہتی کے ایک کی وجہ سے دوسرے پر اثر پڑے۔۔

"غلط وقت اپنی رفتار میں چل رہا ہے اور حالات بگاڑنا سنوارنا ہمارے ہاتھ میں ہے جس بات کا تمہیں ڈر ہے  اسکی کیا گیرنٹی ہے کے حمنہ کا رشتہ کسی اور سے کرنے کے بعد وہ وہاں خوش رہے گی۔۔۔نصیب کا کسی کو علم نہیں ہے ہم صرف دُعا کر سکتے ہیں اپنی بچیوں کے نصیب کی۔۔۔اس لئے یہ بیکار کی فکریں چھوڑو اپنے باپ پر ہی بھروسہ کرلو۔۔۔ تمہاری وجہ سے بچی پریشان ہوگئی ہے۔۔۔۔حماد خان انہیں سمجھاتے سر پر ہاتھ پھیر کر کمرے سے نکل گئے۔۔

____

اگلے دن حنا موسیٰ کے ساتھ مٹھائی لے کر مبارکباد دینے آئیں ہوئی تھیں جب منہاج اور  مناہل کی گاڑی پورج میں آکر رکی۔۔

"مناہل باجی۔۔جنّت اسے دیکھتے ہی خوشی سے کرسی سے اٹھ کر ان کی جانب بڑھی۔۔۔حمنہ اور وہ دونوں اکیلے بیٹھیں تھیں جب کے تینوں چھت پر اذان کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔۔۔۔جنّت کی آواز ان کے کانوں میں بھی پڑی موسیٰ اٹھ کر نیچے جھانک کر دیکھنے لگا۔۔۔

"مناہل باجی اور منہاج بھائی آئے ہیں۔۔۔موسیٰ نے مسکرا کر بتایا ۔۔

"السلام علیکم! مناہل باجی۔۔۔

"وعلیکم السلام کیسی ہو جنّت۔۔۔مبارک ہو تمہیں۔۔مناہل مسکرا کر اس سے ملی۔۔

"خیر مبارک۔۔السلام علیکم منہاج بھائی چلیں اندر پھوپھو بھی ابھی آئی ہیں۔۔۔

"واقعی چلو پھر۔۔۔۔مناہل نے مسکرا کر کہتے کنکھیوں سے اسے دیکھا جو مسکرا کر قریب آتی حمنہ کی طرف بڑھ رہا تھا مناہل نے ناگواری سے اسے دیکھا کیا اُسے ڈر نہیں تھا کے وہ اپنی ماں کو سب بتا سکتی ہے۔۔۔ زور سے سر جھٹکتی وہ جنّت کے ساتھ اندر بڑھ گئی۔۔۔

حمنہ نے منہاج کو سلام کرتے مناہل کو جاتے دیکھا۔۔

"انعم کو بھی لے آتے منہاج بھائی۔۔

"ان شاءلله تمہارے نکاح پر لاؤں گا ارے ہاں تمہارا ڈائجسٹ میرے پاس ہے ۔

"ہاہاہا! پھر پڑھا۔۔حمنہ بے ساختہ ہنس پڑی منہاج نے گھور کر اسکے سر پر چپت لگائی

"نہیں پڑھا۔۔ رکھا ہوا ہے نکاح پر وہی ڈائجسٹ تہفے کے طور پر تمہارے شوہر صاحب کو دوں گا کے لے بھائی پڑھ۔۔۔ہاہاہا ۔۔ منہاج شرارت سے ہنس کر کہنے لگا حمنہ اذان کے ذکر سے دکھی ہوگئی۔۔۔

"چلو اندر آجاؤ.۔۔۔منہاج اسے کہ کر پلٹتا اندر کی طرف بڑھنے لگا حمنہ ہنوز نظریں جھکا کر اپنی کہی گئی باتوں کو سوچتی لب کاٹنے لگی۔۔۔

آہ!! پتہ نہیں اذان کتنا ناراض ہوگئے ہیں کیسے معافی مانگوں۔۔۔۔۔گہری سانس لیتی حمنہ خودکلامی کر رہی تھی جب کوئی قریب آکر کھڑا ہوا۔۔حمنہ نے جیسے ہی سر اٹھا کر دیکھا سامنے وہی کھڑا تھا دونوں ہاتھ پینٹ کی جیب میں ڈالے غصّے سے اسے دیکھ رہا تھا حمنہ نے تھوک نگھلتے سہمے ہوۓ لہجے کہا.  

"اذان م۔۔۔۔آہ!! اس سے قبل وہ اور کچھ بولتی اذان نے کمر سے تھام کر اسے اپنے  بھینچا حمنہ کی سانس اٹک گئی اذان نے دوسرے ہاتھ سے اسکے بال کان سے پیچھے کرتے سرگوشی کی۔۔

"تم۔۔۔صرف۔۔۔میری۔۔ہو۔۔حمنہ۔۔۔عثمان۔۔اپنی حرکتوں سے بعض آجاؤ مجھے بلکل اچھا نہیں لگتا تمہارا کسی سے بات کرنا۔۔۔یہ بات تمہارے اس ننھے سے دماغ میں فٹ کیوں نہیں ہورہی۔۔

"مم محھے معاف کردیں اذان۔۔۔اذان ہر لفظ ٹھہر ٹھہر کر ادا کر رہا تھا حمنہ کی آنکھوں میں آنسوں جما ہونے لگے حمنہ نے  بھیگے لہجے میں معافی مانگی ۔۔

"مجھے تمہاری معافی کی ضرورت نہیں ہے .سمجھی تم۔۔۔۔اذان غصّے سے بولتا اسے خود سے دور کر کے لمبے لمبے ڈاگ بھرتا اندر بڑھ گیا۔۔وہ کیسے اسے اتنی آسانی سے معاف کردے جس نے اسکے دل کی پرواہ نہیں کی تھی۔۔۔

_____

"گاڑی روکتے ہی مناہل غصّے سے اُتر کر اندر بڑھ گئی۔۔۔منہاج سنجیدگی سے اسے جاتا دیکھ کرخود بھی گاڑی لاک کرتا اندر بڑھ گیا۔۔

لاؤنج میں قدم رکھتے ہی اس نے ہونٹ بھنج کر مناہل کو تیز تیز سیڑیاں چڑھتے  دیکھا۔۔۔

السلام علیکم امی۔۔۔منہاج نے سر جھٹک کر اپنی ماں کو دیکھا جو صوفے پر بیٹھیں اپنی بہو کے سلام کرتے ہی اجنبیوں کی طرح کمرے کی طرف جاتا دیکھ رہی تھیں۔۔

"وعلیکم اسلام!! جاؤ بیٹا آرام کرلو۔۔۔

"وہ تو ہوتا رہے گا پہلے یہ بتائیں کھانا کھایا آپ نے ؟ منہاج نے ہلکے پھلکے انداز میں مسکرا کر پوچھتے کندھے پر بازو پھیلایا۔۔۔۔

"ہاں کھا چکی ہوں تمھارے ابّو کے ساتھ۔۔۔اور وہاں سب ٹھیک ہیں۔۔ نکاح کب ہے ؟ 

راحیلہ بیگم نے ایک ہی سانس میں سب پوچھ لیا منہاج نے مسکرا کر انکے دونوں ہاتھوں کو تھام کر لبوں سے لگایا۔۔۔

"دو دن بعد ہے۔۔۔ اسکے اگلے دن ریان کی مایوں ہے۔۔

"اچھا اچھا  اللّه کرے سب ساتھ خیریت سے ہوجائے۔۔کل لے چلنا مجھے۔۔۔

"ان شاءلله آمین۔۔۔سب اچھا ہوجاۓ گا آپ فکر مت کریں لے جاؤں گا۔۔منہاج مسکرا کر بولا جب مناہل کے آواز دینے پر اسے جھٹکا لگا۔۔

"ارے کیا دیکھ رہے ہو جاؤ میں بھی سونے جا رہی ہیں۔۔۔۔راحیلہ بیگم اسے بیٹھے دیکھ کر مسکرآؓاتی ہوئی بولتیں کمرے کی طرف چل دیں۔۔

منہاج ہنوز حیرت سے اٹھ کر کمرے کی طرف بڑھا۔۔

منہاج جیسے ہی اندر داخل ہوا مناہل کو صوفے پے کھڑا دیکھ کر ایک بار پھر حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہوا۔

"یہ کیا کر رہی ہو ؟ نیچے اترو۔۔

"منہاج وہ وہاں بڑا سا کاکروچ ہے پلیز اُسے  نکالو۔۔۔مناہل نے گھبراتے ہوۓ ہاتھ سے بیڈ کی طرف اشارہ کیا۔۔۔

"واٹ ؟ تم ڈر رہی ہو ؟ او مائے گاڈ میرے ان پیارے کانوں نے کیا سن لیا۔۔میں نے تو سنا تھا تم بہت بہادر ہو پھر  نازک مزاج لڑکیوں کی طرح ڈرنا چیخنا تم پر سوٹ نہیں کر رہا۔۔۔۔چلو شاباش اُترو نیچے اور مار کر کمرے سے باہر پھینک دو جب تک میں چینج کرلوں۔۔۔منہاج مصنوعی حیرت سے تمسخرانہ اڑاتے ہوۓ کہتا کپڑے لے کر باتھروم چلاگیا۔۔۔مناہل صوفے پر کھڑی آنکھوں میں نمی لئے اسے جاتا دیکھتی رہی۔۔منہاج کا رویہ اسے ہرٹ کر رہا تھا۔۔

دھپ سے وہیں صوفے پر بیٹھ کر مناہل کاکروچ پر نظر مرکوز کر کے بیٹھ کر بڑبڑانے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔

____

پندرہ منٹ بعد منہاج تولئے سے گیلے بالوں کو رگڑتا گنگناتے ہوۓ ڈریسنگ ٹیبل کی طرف بڑھ گیا۔۔۔مناہل دونوں ٹانگیں اوپر کیے گھٹنوں پر  تھوڑی ٹکائے بیٹھی خفگی سے اسے دیکھ رہی تھی۔۔

منہاج بال بنانے کے بعد کمرے کی لائیٹ بند کرتا بیڈ پر جا کر لحاف اڑ کر لیٹ گیا۔

"تھوڑی دیر بعد کمرے میں سوں سوں کی آواز پر آنکھیں کھول کر اٹھ کر بیٹھا اندھیرے میں صوفے پر بیٹھی مناہل رونے میں مصروف تھی۔۔۔

"منہاج نے اٹھ کر لائٹ جلائی مناہل نے کمرہ روشن ہوتے ہی ناک رگڑتے ہوۓ چہرہ دوسری طرف موڑ لیا۔۔۔

منہاج اسکے روٹھنے پر مسکرا کر چلتا ہوا اسکے ساتھ بیٹھا جو اسکے قریب بیٹھنے پر خود میں سمٹ گئی تھی۔۔۔

"رو تو ایسے رہی ہو جیسے میں مر گیا ہوں۔۔۔

"شٹ اپ!! فضول ہی بولنا۔۔جاؤ سو جاؤ جاکر۔۔۔مناہل ایکدم اُسکی بات سن کر دبی دبی آواز میں چیخی۔۔۔جانے کیوں منہاج کی بات پر وہ اندر ہی اندر لرز گئی تھی۔۔

منہاج غور سے اُسے دیکھنے لگا جو آنکھِیں مسل رہی تھی۔۔۔

"یار مجھے نیند نہیں آئے گی تمھارے بنا چلو۔۔۔۔منہاج نے شوخی سے بولتے اسکے کندھے پر بازو پھیلایا۔۔

"کہ تو ایسے رہے ہو جیسے ہمیشہ سے میرے ساتھ تھے۔۔

"ہمم یہ بھی ہے لیکن وہ کیا ہے نہ کچھ عادتیں جلدی لگ جاتی ہیں۔۔۔منہاج نے جھک کر اسکی آنکھوں میں جھانک کر کہا مناہل سر گھوما کر اسے یک ٹک دیکھنے لگی۔۔۔

"کہاں کھوگئی محترمہ اٹھو مجھے نیند  آرہی ہے۔۔۔منہاج نے اسکے سامنے چٹکی بجا کر اٹھتے ہوۓ کہا مناہل چونک کر ہوش میں آتی منہاج کے اٹھتے ہی صوفے پر لیٹ گئی۔۔

"میں نہیں آرہی میری بات سنی جو میں آپ کی مم مطلب تمہاری سنوں۔۔۔مناہل گڑبڑا  کر اپنی کیفیت سے گھبرا گئی تھی۔۔جب کے یہ تیسرا جھٹکا سب سے شدید تھا منہاج کے لیے۔۔۔

"ابھی کیا کہا تم نے مجھے۔۔

"پلیز منہاج مجھے نیند آرہی ہے۔۔۔مناہل نے آنکھوں کو موند کر  جھنجھلا کر کہا۔۔۔

"ٹھیک ہے اٹھ کر اپنی جگہ پر لیٹو اب تو شیر بھی چلا گیا ہوگا۔۔۔منہاج نے مسکرا کر اسے کہا۔

"ہاہ!!! ٹھیک ہے مرضی ہے۔۔۔۔منہاج اسے ٹس سے مس نہ ہوتے دیکھ کر سانس کھنچاتا لائٹ بند کرتا لیٹ گیا۔۔

____

لاؤنج میں صوفے پر حمنہ اور جنّت بیٹھیں روحی اور ذمار سیے  فون پر باتیں کر رہی تھیں جب باہر گاڑی کے روکنے کی آواز آئی۔۔۔

"السلام علیکم۔۔۔ ایکدم آواز پر دونوں ساتھ پلٹیں۔۔کسی انجان  کو اپنے گھر پر دیکھ کر دونوں اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئیں۔۔

"وعلیکم اسلام۔۔حمنہ انکی طرف بڑھی۔۔

"کیسی ہو پہچانا۔۔۔تعدیل نے پرجوش طریقے سے گلے لگ کر مسکرا کر پوچھا۔۔۔۔

"آ سوری آپ کون ہیں؟ حمنہ بری طرح شرمندہ ہوتی چشمہ سہی کرتے ہوئے بولی جب ہنسی کی آواز پر  تینوں نے چونک کر دروازے کی جانب دیکھا۔۔ ہدبر ہاشم تہذیب کے ساتھ حمنہ کی بات پر قہقہ لگا کر ہنس دیا۔۔

"یار افسوس تمہیں صرف میں ہی جانتا ہوں۔۔ہاہاہا.۔۔۔

"اب ایسی بھی بات نہیں ہے۔۔۔تعدیل نے منہ بنا کر حورم کا ہاتھ پکڑا۔۔

"السلام علیکم ہاشم ماموں۔۔۔حمنہ مسکرا کر جلدی سے ہاشم اور تہذیب سے ملی جب کے جنّت تیزی سے سب کو بتانے بھاگی۔۔

"ک کک کیسی ہو ؟ 

"میں ٹھیک ہو آئیں نہ اندر۔۔۔حمنہ نے مسکرا کر تہذیب سے کہا جب اذان کو دروازے پر کھڑا دیکھ کر چپ ہوگئی۔۔

"ہم سے بھی مل لو میں بھی کچھ لگتا ہوں کیوں اذان.۔۔ہدبر نے مسکراتے لہجے میں حمنہ سے کہا۔۔۔

"آگئے بچوں بھئی میرے ہمبنام کو نہیں لائے ۔۔حماد خان گہری مسکراہٹ سے سب کو دیکھ کر بولے۔۔ 

"السلام علیکم !! کیسے ہیں ینگ بوائے اسے اور ردا کو ماں کی خدمات کے لئے چھوڑ کر آئے ہیں۔۔۔۔حدبر گلے لگتا شرارت سے انہیں بولا ہدبر کی بات پر سب مسکرا دئے۔۔

دیکھتے ہی دیکھتے سب لاؤنج میں ہی بیٹھ گئے تھے جلد ہی سب گھول مل گئے۔۔۔ حمنہ اور جنّت حاذق حورم اور منان کو لے کر لان کی طرف چل دیں۔۔۔۔حورم اور منان ہدبر اور تعدیل کے بچے تھے۔۔۔

____

موبائل کی آواز پر منہاج جیسے ہی اٹھنے لگا سینے پر وزن محسوس کرتا رک کر دیکھا مناہل اسکے سینے پر سر رکھے  سو رہی تھی منہاج کتنے ہی لمحے اسے دیکھتا مسکرا کر دوبارہ سر تکیے پر گراتے ہاتھ بڑھا کر سائیڈ ٹیبل سے موبائل اٹھا کر سائیلنٹ کرتے واپس رکھ کر آنکھیں موند گیا۔۔یقینن وہ اسکے سونے کے بعد آئی ہوگی۔۔۔

____ 

"ماشاءالله تالیہ آپی بہت خوبصورت ہیں دونوں کے جوڑے دیکھیں آپی۔۔۔۔ تعدیل نے حمنہ اور جنّت کا نکاح کا جوڑا

 دیکھ کر تہذیب سے کہا۔۔۔جس نے مسکرا کر اسکی ہاں میں ہاں ملائی۔

دوسری طرف سب لاؤنج میں بیٹھے ہنسی مذاق میں مشغول تھے۔۔

حمنہ کچن میں سب کے لئے چائے بنارہی تھی جب کسی کی نظریں محسوس کرتے پلٹی سامنے ہی اذان بازو سینے پر لپیٹے چوکھٹ سے ٹیک لگا کر کھڑا تھا۔۔

"کچھ چاہیے۔۔۔

"نہیں۔۔۔۔ اذان بولتا ہوا آگے بڑھ کر فریج سے پانی کی بوتل نکال کر گلاس میں پانی پی کر واپس جانے لگا۔۔۔

"اذان آپ خفا ہیں۔۔۔ایکدم حمنہ کی آواز پر وہ بروقت رکا پلٹ کر اُسے دیکھا جو آنکھوں میں امید لئے اسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔

"خفا کا پتہ نہیں لیکن فلحال میں اپنی اوقات میں رہنا چاہتا ہوں۔۔۔۔اذان اسے بول کر کچن سے نکل گیا جب

____

"ذمار اچھا ہوا تم آگئی دیکھو ذرا رونے میں لگی ہے کب سے؟ 

"ہیں کیا ہوا روحی۔۔۔ ثمینہ بیگم کی بات پر ذمار جو موسیٰ کو میسج کو  میسج کر کے تنگ کرتی مسکرا کر روحی کے کمرے میں داخل ہوئی تھی حیرت سے پوچھنے لگی۔۔

"کل مایوں ہے ذمار۔۔۔روحی کے بھیگی آواز میں بتانے پر ذمار نے حیرت سے ثمینہ بیگم کو دیکھ جو اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئیں تھی.۔۔

"تو ؟ 

"تو یہ کے میں کچھ ہی دن ہوں یہاں بیوقوف میں کیسے رہوں گی۔۔

"ہیں ؟ ریان بھائی ہونگے نہ اور سب بھی ہونگے جنگل میں تھوڑی رخصت کر رہے ہیں تمہیں کیوں تائی امی۔۔۔ذمار نے شرارت سے آنکھیں مٹکا کر ثمینہ بیگم سے بولی جو ذمار کے بولنے پر مسکراہٹ چھپا کر روحی کو اپنے ساتھ لگا چکی تھیں۔۔

"چپ ہوجاؤ روحی دیکھو آج تمہاری دونوں دوستوں کا نکاح ہو رہا ہے

"شٹ!! شکر بتا دیا میں کپڑے اسٹری کرنا بھول گئی۔۔۔ثمینہ بیگم کی بات پر ذمار ایکدم ماتھے پر ہاتھ مار کر کمرے سے بھاگی ذمار کے جاتے ہی روحی اور زور و شور۔ سے رونے لگی تھی۔۔۔

______

"ای ایسے ک کک کیا د دیکھ ر رہے ہیں۔

"بہت خوبصورت لگ رہی ہو مسز ہاشم۔۔ہاشم پیچھے سے اسے حصار میں لے کر کندھے پر تھوڑی ٹکا کر محبت سے اسے دیکھتے ہوئے بولا تہذیب شرما کر مسکرا دے اس سے قبل ہاشم دوبارہ کچھ بولتا دروازہ نوک کرتے ساتھ ریان اور موسیٰ کی آواز آئی۔۔۔۔

"آجاؤ۔۔۔ہاشم اس سے الگ ہوتے بولا۔۔۔

"ہاشم ماموں آجائیں سب آچکے ہیں نیچے۔۔۔

"تم لوگ چلو۔۔۔آتے ہیں۔۔ ہاشم کے مسکرا کر بولنے پر ریان اور موسیٰ واپس چلے گئے ان کے جاتے ہی ہاشم تہذیب کی جانب متوجہ ہوا۔۔۔

____

لاؤنج میں سب جما تھے حمنہ اذان اور علی ایک صوفے پر جب کے حمنہ اور جنّت گھونگھٹ نکالے ایک صوفے پر بیٹھی تھیں حمنہ کا دل بُری طرح دھڑک رہا تھا اذان مسکرا کر اسکے ہاتھوں کو دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ذمار سب کے ساتھ کھڑی تھی جب خود پر نظریں محسوس کرتے اس نے اپنے دائیں طرف دیکھا موسیٰ اپنے ماموں کے ساتھ کھڑا اُسے ہی دیکھ رہا تھا ذمار کے دیکھنے پر مسکرایا۔۔ریان جو پاس ہی کھڑا تھا موسیٰ کی نظروں کے تعاقب میں دیکھ کر اُسکے تھوکا دیا۔۔

"سالی ہے میری گندی نظروں سے مت دیکھ۔۔

"میں پاک صاف نظروں سے دیکھ رہا ہوں۔۔۔موسیٰ نے بھی مسکرا کر سرگوشی کی جب پیچھے سے ہدبر دونوں کے قریب آیا۔۔

"بیٹا گندی ہیں یا پاک صاف یہ بتاؤ دیکھ کیوں رہے ہو؟ ایکدم ہدبر نے مشکوک انداز میں پوچھا ریان اور موسیٰ دونوں نے حیرت سے اسے دیکھا اس سے قبل موسیٰ کچھ بولتا ہاشم نے زور سے گلا کھنکھارا۔

 ____

جاری ہے۔۔۔

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 written by Amrah Sheikh. Tumhe Jana Ijazat Hai Season 2 by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

  

No comments:

Post a Comment