Pages

Saturday 19 August 2023

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 55 Part 2 Online

Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Episode 55 Part 2 Online 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Second Marriage Based Novel Enjoy Reading…..



Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah Epi 55 part 2 

Novel Name : Meri Raahein Tere Tak Hai

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episodic Novel

Episode No: 55 Part 2

“میری راہیں تیرے تک ہے “

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 55 پارٹ ٹو ( ماضی اسیپشل )

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

🅜🅐🅓🅘🅗🅐🅢🅗🅐🅗🅦🅡🅘🅣🅔🅢

دیکھتے ہی دیکھتے شادی کا دن قریب آ پہنچا تھا ۔ عبادت کا باپ کسی بھی پل چین سے نا بیٹھا تھا وہ سبھی کام اپنے ہاتھوں سےکر رہے تھے

چونکہ آج اُن کی بیٹی کی شادی تھی ، وہ اتنے خوش تھے کہ سبھی گھر  والے ان کو ایسے اتنی لگن سے کام کرتے دیکھ مسکراتےہاتھ بٹانا شروع ہوئے ؛۔

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔” حامد جو عبادت کو پارلر سے لینے آئے تھے اُسکو اندر سے باہر آتے دیکھ دل میں بولتے آنکھوں میں آئے آنسو صافکر گئے ۔

عبادت اپنے چاچو کی آنکھوں میں چھائی نمی دیکھ خود کی آنکھوں میں آنے والے آنسووں کو اپنے دل کی تہ میں اتار گئی ؛۔

چاچو ۔۔۔۔۔ شادی ہو رہی ہے ، اس دنیا سے نہیں جا رہی ، آپ مسکراتے ہوئے اچھے لگتے ہیں ایسے روتے ہوئے نہیں ؛۔

وہ ان کے سینے سے لگتے ساتھ ہی ہلکے سے مسکرائی ۔ حامد اُسکو خود میں بھنچے دل سے اُس پل ہزاروں دعائیں دے گئے تھےچونکہ ان کو اپنے اس بیٹی سے ایک الگ ہی درجے کی محبت تھی ۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ ڈیڈی ۔۔۔۔۔۔۔” پلیز جلدی کریں ، مجھے لیٹ نہیں ہونا ، یارم اپنے باپ کے سر پر سوار ہوا کھڑا تھا کہ جلدی چلیں ۔۔۔۔

یارم اپنے باپ کو لے کر عبادت کی شادی میں شرکت کئلیے جا رہا تھا ، وہ بہت خوش تھا چونکہ آج اُسکی آنی ، ٹیچر کی شادی ہونےجا رہی تھی ؛۔

“ بس میرے شیر ۔۔۔۔۔۔ابہام جو انجان تھا کہ آج اُسکی زندگی ایک بار پھر سے بدلنے والی تھی ، اپنے ہی دھیان میں لگا پرفیوم خودپر چھڑکنا شروع ہوا

وہ اپنے بیٹے کی جلد بازی پر چہرے پر جہان بھر کی مسکراہٹ سجا گیا ، جبکے یارم اپنے باپ کو مسکراتے دیکھ فورا سے اُسکیطرف لپکا تو ابہام نے ایک سیکنڈ بھی ضائع کیے بنا اُسکو خود گود میں اٹھایا ؛۔

“ یہ بتاؤ ۔۔۔۔۔ آپ اپنے ٹیچر کو اُن کی شادی پر کون سا گفٹ دینے والے ہو ۔۔۔؟ “ ابہام  اُسکو ویسے ہی گود میں اٹھائے گاڑی کی کیلاٹھاتے روم سے نکلتے اپنے محسوس سے شہزادے سے سوال داغا گیا ۔

یارم ۔۔۔۔۔ جس کو کچھ پتا ہی نہیں تھا ، اپنے باپ کے سوال پر الجھا ، گفٹ تو میں نے نہیں لیا ۔۔۔۔ وہ رونے والی شکل بنا گیا تو ابہامنے فورا سے بیٹے کی گالوں کو چوما ۔۔۔۔۔۔۔۔

“ پھر کیا ہوا ۔۔۔۔۔ ہم ابھی جاتے ہوئے آپ کی میڈم کئلیے گفٹ لے جائیں گئیں “ ابہام نے مسلے کا حل اپنے بیٹے کے سامنے رکھا ۔

آپ بس یہ بتاؤ ، آپ گفٹ کیا دینا چاہتے ہو ۔۔؟ وہ بیٹے کو گاڑی میں بٹھاتے اب اُسکی سیٹ بیلٹ باندھتے ہوئے سرسری سا بیٹے کیفرمائش پوچھ گیا ؛۔

مجھے اُن کو سب سے بیسٹ گفٹ دینا ہے ، اتنا اچھا ہونا چاہیے کہ سب میرا گفٹ دیکھ میری آنی کی تعریف کریں کہ انھوں نےمجھے اپنا شہزادہ چنا ۔

وہ باپ کے گاڑی اسٹاٹ کرتے ہی خوشی سے اپنے دل کا اظہار کر گیا ،

ہممم۔۔۔۔۔۔۔ابہام اپنے بیٹے کو اتنا سینجدہ دیکھ ہاں میں سر ہلاتے سوچنا شروع ہوا کہ ایسا کون سا گفٹ ہے جو دیکھ سب اس کیآنی کی تعریف کریں گئیں ؛۔

ابہام  نے سوچ لیاُتھا کیا گفٹ دے گا اُسکا بیٹا مسکراتے گاڑی آگے بڑھائی ؛۔،

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

بارات پہنچ چکی تھی ، ہر کوئی اُن کی خدمت میں جیسے مصروف ہوا تھا ، عبادت کے بابا کسی بھی طرح کی کوئی کمی پیش آنےنہیں دے رہے تھے :۔

پورا ہال لوگوں سے بھرا پڑا تھا ، ہر کوئی خوش نظر آ رہا تھا ۔ ریحانہ آپاہ ۔۔۔۔۔ یہ آصف کی ماں کے تیور مجھے کچھ ٹھیک نئیں لگرہے ۔ سعیدیہ بیگم اپنی بھابھی کے پاس آتی ناک چڑھاتے سامنے آصف کی ماں کو دیکھ گئی ۔

مجھے بھی یہ عورت کچھ خاص پسند نہیں آئی ، مگر ہمارا ہونے والا داما تو شکر ہے اچھا انسان ہے ۔ وہ بھی آصف کی ماں کا غروردیکھ کچھ خوش نہیں ہوئی تھی ؛۔

تم ان کو چھوڑو بس  ہماری بھابھی بشری ( عبادت کی دوسری ماں ) پر نظر رکھو وہ کچھ الٹا سیدھا نا کرے ، ریحانہ بیگم نےفکرمندی سے گویا ؛۔

آپ فکر نا کرے بھائی صاحب نے اُنکو اچھے سے سمجھا دیا ہے ، وہ اُنکو فکر مند ہوتے دیکھ سکون سے بولی ۔

ماں ۔۔۔۔۔۔ پلیز اپنے چہرے کے تاثرات اچھے کریں ، آپ کا ایسے منہ بنایا ہوا مجھے کوئی اچھی فیلنگ نہیں دے رہا ،آصف جو اپنیماں کو زبردستی بہت مشکل سے منا کر لایا تھا ، اب کہ ان کا چہرہ دیکھ سرگوشی نما میں بولا

تمہاری خوشی کئلیے یہاں تک چلی آئی ہوں اتنا کافی نہیں ۔۔۔؟ وہ جو اس رشتے سے شروع دن سے ہی خوش نہیں تھی اب کہآنکھیں نکالتے ساتھ ہی گھورتے بولی

آصف کا باپ جو ماں بیٹے کو آہے بھرتے دیکھ رہے تھے ٹشو سے ماتھے کو صاف کرنا شروع ہوئے ؛۔

ماں ۔۔۔ آصف نے دانت چباتے اپنی ماں کو ایک گھوری سے نواز ہی تھا کہ وہ بنا پرواہ کیے بنا اٹھتی وہاں سے گئیں ؛۔

چلو شکر ہے  ، موسی بھائی بھی اپنی بیٹی کے فرض سے فارغ ہو جائیں گئیں ، ایک پڑوسن دوسری سے بولی تبھی آصف کی ماںاُنکو سامنے والی چئیر پر براجمان ہوئی وہ عورتیں انجان تھی کہ یہ دولہے کی ماں ہے ؛۔

ہاں ۔۔۔۔ ٹھیک کہا ، چلو عبادت کا گھر بس جائے گا ، وہ بھی اپنے گھر کی ہو جائے گئی ، ویسے مجھے امید نہیں تھی کہ جس لڑکےنے پہلے عبادت کو طلاق دی اُسکے گھر والے یہاں آئے گئیں ، لیکن پھر بھی منہ اٹھا کر سبھی شریک ہوئے وہی عورت ایک بار پھر سےبولتی سامنے اُن لوگوں کی طرف دیکھنا شروع ہوئی ۔۔۔۔۔

سہی کہا ، لیکن میں نے سنا ہے ، غلطی لڑکے کی نہیں بلکے عبادت ہی کسی اور لڑکے سے محبت کرنا شروع ہو گئی تھی ، یہ اُسکیماں نے مجھے بتایا تھا کہ یونی میں عبادت کا کسی لڑکے کے ساتھ چکر کرتا تھا اسی وجہ سے طلاق ہوئی ،۔

دوسری عورت نے ہلکی آواز میں سرگوشی کرتے اپنے ساتھ والی کو بتایا تو آصف کی ماں جو ان سب باتوں سے انجان تھی ، حیرانگیسے اٹھتی وہاں سے گئیں ؛۔

 بہن جی میں آپ سے پوچھ رہی ہوں ، مجھے سچ بتائیں ۔۔۔؟ آصف کی ماں وہاں سے اٹھتی سیدھی بشری کے پاس پہنچی تھیچونکہ وہ جانتی تھی یہ عورت اُسکو پوری کہانی سنائے گئی ؛۔

اگر آپ نہیں بتائیں گئی تو میں آپ کے شوہر کے پاس جاؤں گئی کہ آپ کی بیوی محلے میں آپ کی بیٹی کے بارے میں ایسی باتیںکرتی ہے ، آصف کی ماں بشری کو خاموش دیکھ بلیک میل کر نا شروع ہوئی تو بشری نے گھبراتے اُسکو جانے سے روکا ؛۔

اور بنا سوچے کہ اُسکی جھوٹی باتوں سے قیامت گر جائے گئی مرچ مصالحہ لگاتے اُسکے کان بھر گئی

آصف کی ماں پوری کہانی سنتی جو کہ ایک جھوٹی کہانی تھی غصے سے وہاں سے نکلی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ ڈیڈ ۔۔۔۔۔۔” میری آنی میم کو یہ گفٹ پسند آئے گا ۔۔۔؟ ابھی گاڑی ہال کے قریب آتے روکی ہی تھی ابہام نے کہ یارم نے بہت ہیمعصومیت سے پوچھا

“ یس مائے لو ۔۔۔۔۔” یہ گفٹ آپ کے ڈیڈ نے پسند کیا وہ بھی میری زندگی کے راجے کے ساتھ تو آپ کی میم کو پسند ضرور آئے گا ۔

جب وہ آپ کا گفٹ اوپن کرے گئی تو شاکڈ ہو جائے گئی گفٹ دیکھ سب کی آنکھیں بڑی ہونے والی ہیں ، ابہام اپنے بیٹے کی سیٹ بیلٹکھولتے مسکراتے اُسکو خوش کر گیا ؛۔

“ ڈیڈ ۔۔۔۔ آپ کا گفٹ میری آنی کے لائق ہے یا نہیں ۔۔۔؟ یارم بچوں کی طرح سوچ رہا تھا جبکے اُسکے سوال پر ابہام خوب مسکرایا ؛۔

ہمم ۔۔۔۔۔۔۔ یہ تو آپ کی آنی سے مل کر ہی میں بتا سکتا ہں کہ وہ اس گفٹ کے  لائق ہیں یا نہیں ۔۔۔ ابہام نے سوچنے کی ایکٹنگکرتے گویا تو یارم مسکرایا ؛۔

“ ایم شو ۔۔۔۔۔ آپ کو میری آنی پہلے نظر میں ہی بہت اچھی لگنے والی ہے ، چونکہ وہ بہت پری ٹی ہیں “ یارم اپنے آپ میں ہی بہتخوش تھا ، اُسکا بس نہیں چل رہا تھا وہ عبادت کو خود میں چھپا لے ۔

ابہام اپنے بیٹے کی بات سن ہلکے سے چہرے پر ایک نم سی مسکراہٹ پھیلا گیا ، “ پہلی نظر میں محبت ۔۔۔۔۔۔ جانے کیوں اُسکیآنکھوں میں عبادت کا چہرہ آیا تھا “ دل آج بھی جیسے اُسکی پہلی نظر کی منتظر تھی ؛۔۔

چلیں ۔۔۔۔۔۔؟ وہ اپنے باپ کو خاموش دیکھ چہکتے گویا

ہاں ۔۔۔۔۔ وہ خود کی سوچ کو بریک لگاتے کہ عبادت تو اپنی زندگی بہت خوش ہوگئی ، اپنے بیٹے کو لیتے ہال کی طرف بڑھا ۔۔۔۔۔۔

وہ انجان تھا آج کے دن سے ، آج کا دن جیسے بس اُسکا تھا ، انسان بھی کتنا انجان ہوتا ہے ، موت اور زندگی میں پل بدلنے میںزیادہ وقت نہیں لگتا ۔

وہ تو اپنے بیٹے کی خوشی کئلیے اُس مقام پر آ گیا تھا جہاں اُسکی ساری خوشیاں بہنیں کھولے اُسکی منتظر تھیں ؛،

ابھی ہال میں داخل ہوا تھا کہ یارم اپنے ایک فریند کو دیکھ اُسکی طرف لپکا کچھ عبادت کے خاص بچے دوست موجود تھے جن سےاُسکو لگاؤ تھا ۔

ابہام اپنے بیٹے کو خوش دیکھ ہلکے سے مسکرایا تبھی مقابل کے فون پر نماز کا الارم بجا وہ  یارم کو بتاتے کہ وہ نماز پڑھ کہ آتا ہےاُنہی قدموں سے واپس لوٹا ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔۔۔ زاہیان عبادت کو خاموشی سے بیٹھے دیکھ تھوڑی اونچی آواز میں بولا تاکہ وہ سوچوں سے نکل اُسکو دیکھ سکے۔

عبادت جو اپنے دھیان میں بیٹھی ہوئی تھی ، زاہیان اور کامل کو دیکھ سیٹ دوپٹے کو ایسے ہی دوبارہ سیٹ کرنے کی کوشش میں لگی؛۔

تم دونوں یہاں کیا کر رہے ہو ۔۔۔؟ چاچو لوگوں کی مدد کون کر رہا ہے ۔۔۔۔؟ وہ جانتی تھی ان دونوں کو کہ وہ آصف کو لے کر ہر روزاُسکو سمجھا رہے تھے ابھی بھی یہی کرنے آئے ہونگیں ۔۔۔۔۔

باہر بہت سے لوگ موجود ہیں ، کامل کہتا عبادت کے ساتھ صوفے پر بیٹھا تو زاہیان فلک کو اشارہ کرتا کہ باہر جاؤ خود بھی عبادتکے دوسری طرف آتے براجمان ہوا ؛۔

عبادت نے پہلے کامل کو تو بعد میں زاہیان کو دیکھا اور آنکھوں سے ہی پوچھا بات کیا ہے ۔۔۔؟

عبادت ایک بار پھر سوچ ل۔۔۔۔ے۔۔۔۔۔۔ زاہیان نے بہت پیار سے کہا تو عبادت نے درمیان میں ہی بات کاٹی

پلیز زاہیان ۔۔۔۔۔ پھر سے یہ باتیں شروع مت کرو ، کامل یہ بتاؤ بابا کیسے ہیں ۔۔۔؟ وہ خوش تو ہیں ۔۔۔؟ عبادت کسی بھی صورت پھرسے وہی باتیں سننا نہیں چاہتی تھی

اسی لیے اب کہ زاہیان کو پوری طرح اگنور کرتے کامل سے سوال داغا کہ اُسنے صبح سے اپنے باپ کو نہیں دیکھا تھا ؛۔

وہ بہت خوش ہیں ، لیکن عبادت آصف اچھا انسان نہیں تم کیوں اُس سے شادی کر کہ اپنی زندگی کو برباد کرنا چاہتی ہو ۔۔۔؟ تمکیوں نہیں سمجھ رہی ۔۔۔؟ زندگی میں مہراز کے بعد یہ یہی انسان ایک اوپشن نئیں ہے ، کامل جانتا تھا وہ زاہیان کے غصے میںبولنے کی وجہ سے کبھی بھی اُس سے آرام سے بات نہیں کرتی تھی اسی لیے کامل نے عبادت کے دونوں مہندی سے سجے ہاتھوں کواپنے ہاتھوں میں قید کرتے بہت آرام سے کہا

کہ شاید آج کوئی فرق پڑ جائے ، عبادت نے کامل کی پوری بات سنتے ہی ایک لمبا سانس کھینچا ۔

کامل وہ اتنا بھی برا نئیں ہے جتنا تم لوگ سوچ رہے ہو ۔ اور ویسے بھی میں نے اپنی زندگی کے فیصلے اپنے “ پاک رب “ پر چھوڑدئیے ہیں ، اور مجھے یقین ہے آج جو بھی ہوگا بہت اچھا ہوگا ۔۔۔۔۔

تم لوگ بس میرے لئے دعا کرنا کہ اللہ میری نئی زندگی میں وہ لمحہ کبھی نا لائے جو میں ایک بار دیکھ چکی ہوں ، عبادت بہت آرامسے بول رہی تھی کہ آخر کے الفاظ ادا کرتے اُسکی آنکھوں میں نمی بھری ؛۔،

“ کوئی فائدہ نہیں تم پتھر بن چکی ہو ، تم پر ہماری باتیں کوئی اثر نہیں کرتی ، زاہیان غصے سے بھڑکتے اٹھا تو عبادت نے فورا سےاُسکا ہاتھ پکڑا ۔۔۔۔

“ اگر تمہیں لگتا ہے میں پتھر بن چکی ہوں تو دل سے دعا دو مجھے کہ اللہ میرے دل میں سچی محبت پیدا کر دے ، مجھے سکون سےبھری زندگی مل جائے عبادت کی گالوں پر آنسو گرے تو زاہیان اُسکے قدموں میں بیٹھا

بس اتنا ہی وہ غصہ اس پری پر کر پاتا تھا ، تم نہیں جانتی عبادت ۔۔۔۔۔ تم میری ہر دعا میں رہتی ہو میرا بس نہیں چلتا تمہارےسبھی کاٹے میں چن لوں ۔

کامل نے فورا سے ٹشو اٹھاتے عبادت کو دیا ، تو بس پھر برا کچھ مت سوچو اللہ پر یقین رکھو جو ہوگا اچھا ہوگا ؛۔

اور ویسے بھی وہ تم لوگوں نے سنا نہیں کہ سب کہتے ہیں ہمیں شادی اُس سے کرنی چاہیے جو ہم سے محبت کرے نا کہ اُس سےجس سے ہم محبت کرتے ہیں ۔ تو بس میں جانتی ہوں آصف مجھ سے محبت کرتا ہے ۔ اور مجھے یقین ہے “ اپنے اللہ پر “ آج جو بھیہوگا اچھا ہوگا وہ خوشی سے بولی تو زاہیان نے دل میں دعا کی تھی “ یااللہ آصف سے عبادت کا نکاح نا ہو ،”اور وہ بے خبر تھا کہاللہ نے اُسکی دعا سن لی تھی ؛۔

“ آنی میم ۔۔۔۔۔۔” میں آگیا ۔۔۔۔۔۔۔ یارم جو اپنی سکول کی ایک میم سے پوچھ کر کہ عبادت میم کہاں ہے بڑیڈ روم میں داخل ہوتے خوشسے بولا

زاہیان اور کامل ایک چھوٹے سے بچے کو دیکھ مسکراتے عبادت کو دیکھنا شروع ہوئے جو بانہیں کھولے اُسکو خود کے پاس آنے کااشارہ کر رہی تھی ؛۔

“ ایم سو اہیپی ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کب سے آپ کا ویٹ کر رہی تھی ، عبادت اُسکی گال پر کس کرتے بالکل اُسی کے طریقے سے بولی ۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ آپ کے ہاتھ میں کیا ہے ۔۔۔۔؟ کامل گفٹ ہاتھ میں دیکھ متوجہ ہوتے پوچھ گیا یارم نے گھورتی نظروں سے کامل کو دیکھا ۔۔۔۔۔

عبادت اُسکی آنکھوں کو بڑا ہوتے دیکھ ہلکے سے مسکرائی ، ساتھ ہی گفٹ کے لیے ہاتھ آگے بڑھایا یارم نے فورا سے گفٹ عبادت کےہاتھ پر رکھا ؛۔

تم لوگ جاؤ یہاں سے ۔۔۔۔۔۔ ابھی یہ ٹائم میرا اور میرے یارم کا ہے ۔ عبادت نے انگلی سے ڈور کی طرف اشارہ کرتے زاہیان اور کاملکو حکم کیا ساتھ ہی یارم کو بٹھاتے گفٹ کھولنا شروع کیا :۔

وہ دونوں آرام سے اٹھتے وہاں سے گئے چونکہ وہ جانتے تھے بچے گفٹ اپنے جیسے ہی لاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔

“ آنی آپ نے گفٹ اوپن نہیں کیا ۔۔۔۔؟ یارم ان کے جاتے ہی عبادت کو گفٹ سائیڈ پر رکھتے دیکھ پوچھ گیا ۔۔۔”

میں یہ گفٹ بعد میں اوپن کروں گئی پہلے آپ یہ بتاؤ آپ میرے لیے گفٹ کیوں لائے ۔۔۔۔؟

جب میں یہاں آ رہا تھا تو میرے ڈیڈ نے بتایا کہ جب کسی کی شادی پر جاتے ہیں تو گفٹ دیتے ہیں اسی لیے ہم لوگ پہلے شاپ پر گئےاور آپ کئلیے یہ گفٹ ریڈی کروایا ؛۔

یارم نے آہستہ آہستہ بولتے پوری بات عبادت کے انوش اتاری ۔ وہ اُسکو دیکھ پیار سے ایک بار پھر کس کر گئی ۔۔۔۔۔۔

“ اچھا تو گفٹ کس نے پسند کیا ۔۔۔؟ عبادت آئی آبرو اچکاتے دریافت کرنا شروع ہوئی “ ڈیڈ نے ۔۔۔۔۔ وہ بھی مسکراتے لاجوابی سےبولا ۔۔۔۔۔”

آپ کے پاپا نے ۔۔۔۔؟ کیوں ۔۔۔۔؟ آپ نے کیوں نہیں پسند کیا ۔۔۔۔؟ عبادت نے منہ بنایا تو یارم کی ہنسی کو بریک لگی ۔۔۔۔۔

چونکہ میں بیسٹ گفٹ آپ کے لیے لانا چاہتا تھا اسی لیے ڈیڈ کی مدد لی ، اور ویسے بھی پیسے اُنہوں نے ہی پے کرنے تھے ۔۔۔۔

ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ ویسے ہی بولتے عبادت کو دل سے خوش کر گیا تھا ۔ ویسے آنی ڈیڈ نے بیسٹ گفٹ لے کر دیا ، وہ پُر جوشی سے بولا

ہممممم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو دیکھیں گئے ، عبادت اپنی چاچی کو آتے دیکھ یارم کا گفٹ اٹھاتے سائیڈ ٹیبل پر رکھتی سیدھی ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

وقت جیسے بہت تیزی سے گزر رہا تھا ، پل بھر کے لئے یہ ابہام کو بھی لگا ۔ وہ نماز پڑھتے رب کے سامنے ہاتھ اٹھا گیا ؛۔

وہ ویسے ہی ہاتھ اٹھائے خاموشی سے بیٹھا تھا جانے کیوں زبان سے کوئی الفاظ ادا نا ہوسکے ؛۔

اُسکے دل میں عبادت کا خیال کیوں آ رہا تھا اچانک سے ۔۔۔؟ وہ پریشان ہو چکا تھا بس اُسکی سلامتی کی دعا کرتے وہ تیزی سےاٹھا ۔۔۔۔۔

آج اتنی سالوں بعد کیوں وہ اُسکو شدت سے یاد آئی ۔۔۔؟ وہ دل ہی دل میں جیسے اپنے راز دار دوست “ اللہ سے پوچھ رہا تھا ۔۔۔۔” وہ تیزی سے سوچ کو جھٹکا شادی ہال کی طرف بڑھا ، وہ انجان تھا “ آج اُسکو اپنے صبر کا جیسے رب پھل دینے والا تھا ۔۔۔۔”

“ ابہام ۔۔۔۔۔؟ ابھی وہ ہال کے ڈور تک پہنچا نا تھا کہ کامل اُسکو دیکھ ایک سکینڈ میں پہچان گیا ۔ ابہام جو اپنے دھیان میں تیزیسے قدم اٹھا رہا تھا اپنا نام سن پلٹا ۔۔۔۔۔

“ کامل ۔۔۔۔۔۔ مقابل فورا سے اپنے دوست کو پہچان گیا تھا ، توں یہاں ۔۔۔؟ کامل کی خوشی کا کوئی ٹکانا نا رہا تھا ، ایسا ہی کچھحال ابہام کا تھا دونوں گرم جوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے ملے ؛۔

زاہیان جو کھانا کا انتظام دیکھ آ رہا تھا کامل کو کسی کے گلے لگے دیکھ وہی آیا ، جیسے ہی زاہیان نے ابہام کو دیکھا وہ بھی بےیقینی سے آنکھیں پھاڑ اُسکی طرف لپکا ؛۔

“ توں سالے ۔۔۔۔۔۔” تجھے ہماری یاد آ گئی ۔۔۔؟ ابھی ابہام نے زاہیان کو دیکھا تھا کہ وہ خوشی سے اُسکی طرف بڑھا تبھی زاہیاننے غصے سے ایک مکہ مقابل کے کندھے پر جھڑتے اپنا لہجا عیاں کیا ۔

جبکے ابہام جو جانتا تھا اُسکا غصہ جائز ہے اُسکے غصے کو دیکھ گرم جوشی سے مقابل کو اپنے بازوں میں جکڑتے بھنچا ؛۔

“ ایم سوری یار ۔۔۔۔” وہ اُسکو گلے لگائے ساتھ ہی سرگوشی میں سوری کہہ گیا زاہیان اتنے سالوں بعد اپنے جگری دوست کو دیکھزور سے گلے لگا گیا :۔

بہن جی میری بات سنے ۔۔۔۔۔ آپ کیا کرنے جا رہی ہیں ۔۔۔؟ ایسا مت کرے آپ کا بیٹا سب کچھ جانتا ہے ، بشری کو ڈر لگا تھا چونکہاگر سب کو پتا چل جاتا کہ اُسنے آگ لگائی تو اُسکے شوہر نے پل نہیں لگانا تھا اور اُسکو طلاق دیتے زندگی سے نکال پھینکنا تھا

اسی لیے وہ اسی ڈر سے ڈرتے آصف کی ماں کو روکنا شروع ہوئی ، بس کریں آپ ۔۔۔۔۔ آپ لوگ اپنی اس مانوس بیٹی کو ہمارے پلےباندھنا چاہتے ہیں ۔۔۔؟

کیا گارنٹی ہے کہ آگے اُسکا کسی اور غیر لڑکے سے چکر نہیں چلے گا ۔۔۔؟ یہ شادی بالکل بھی نہیں ہو سکتی وہ اونچی آواز میںگرجتی بشری کو چھوڑ تیزی سے ہال میں داخل ہوئی جہاں مولوی کو بلاتے نکاح شروع کرنے کا کہہ دیا گیا تھا ؛۔

موسی شاہ بہت خوش تھے کہ اللہ کے کرم سے اُن کی بیٹی کا گھر بسنے جا رہا ہے ۔ سبھی مرد خوشی سے مولوی کو دیکھ گئے جونکاح پڑھنا شروع ہو چکے تھے ؛۔

کیا آپ کو یہ نکاح قبول ہے مولوی نے بہت آرام سے سامنے بیٹھے شخص سے پوچھا۔

نہیں۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کوئی جواب دیتا سامنے سے آتی اسکی ماں بولتی وہاں موجود سب لوگوں کو شاکٹ کر گئی۔۔۔۔۔

حامد سمت سبھی حیرانگی سے پیچھے پلٹے آصف کی ماں کو دیکھ گئے جو بہت آرام سے پرسُکون چلتی وہاں پہنچ چکی تھی ؛۔

تم بتاؤ ۔۔۔۔۔؟ زندگی کیسی جا رہی ہے ۔۔۔؟ شادی کی کہ ابھی بھی شادی کیے بنا گھوم رہے ہو ۔۔۔؟ ابہام کا دل کیا تھا عبادت کاپوچھے لیکن وہ ہمت نا کر پایا کہ جب زاہیان لوگ بتائیں گئیں وہ اپنی شادی شدہ زندگی میں بہت خوش ہے تو وہ خوش نہیں ہو پائےگا اسی لیے اُنکے بارے میں ہی پوچھنا مناسب سمجھا ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہماری زندگی تو فحال ویسے ہی جا رہی ہے تم بتاؤ ۔۔۔۔؟ سیرت کہاں ہے ۔۔۔؟ وہ تمہارے ساتھ نہیں آئی ۔۔۔؟ ہم نے سننا تھا تمہاریشادی ہو گئی اُس سے ۔۔۔۔؟

“ بائے وے ۔۔۔۔۔۔۔۔ تم یہاں کیسے ۔۔۔۔۔۔؟ زاہیان نے ایک ساتھ کئی سوال کرتے آخر میں حیرانگی سے پوچھا

کہ کہیں وہ آصف کی طرف سے تو نہیں آیا ۔۔۔۔۔۔!

“ سیرت مجھے چھوڑ اوپر والے کے پاس جا چکی ہے ، ابہام نے لمبا سانس کھنچتے آرام سے گویا تو زاہیان اور کامل اُسکے الفاظ سنشاک ہوئے ۔”

زاہیان بھائی ۔۔۔۔۔۔۔اندر چلیں مسلۂ ہوگیا ۔۔۔۔۔۔، ابھی کامل اور زاہیان کچھ بولتے کہ اندر سے ریان کی گھبراہٹ سے بڑھی آواز سندونوں تیزی سے بھاگے ۔

تبھی ابہام بھی کچھ حیرانگی سے اُنکے پیچھے ہی ہال میں داخل ہوا کہ وہ بھی جا کر دیکھ سکے ۔۔۔۔۔

بہن ۔۔۔۔جی۔۔۔۔ی۔۔۔۔ی۔۔۔۔۔ یہ آپ کیا بول رہی ہیں " عبادت "کے بابا مشکل سے کہتے ان کی طرف گئے جبکہ ان کا دل ڈر رہا تھاجانے اب کیا ہونے والا تھا ان کی بیٹی کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔

ایک ہی پل میں اتنا کچھ ہو سکتا تھا وہ سمجھ بھی نا سکتے تھے

وہی بھائی صاحب جو آپ نے سنا کہ یہ شادی اب نہیں ہو گی ۔۔۔۔۔۔

آپ لوگوں کو کیا چلا تھا ہم بےوقوف لوگ ہیں ۔۔۔۔؟ چلو آصف یہاں سے اب ہمارا کوئی کام نہیں میں نے پہلے ہی کہا تھا ایسے ہی سبان کے گھر کے بارے میں باتیں نہیں کرتے وہ عورت اونچی آواز میں کہتی اپنے بیٹے کو اٹھنے کا کہنے لگی، جبکے آصف منہ کھولےاپنی ماں کو دیکھ رہا تھا

ایک منٹ کیا کہا آپ نے ۔۔۔۔۔۔۔؟

کیا باتیں کرتے ہیں لوگ ہمارے گھر کے بارے میں مجھے بھی بتائیں " عبادت " کے چاچو تیزی سے کہتے ان کے سامنے آئے جبکہ انکے بھائی ڈر سے کہ بات بڑھ ہی نا جائے جلدی سے اپنے بھائی کے پیچھے ہوئے۔

زاہیان اور کامل بھی آگے آتے کھڑے ہو چکے تھے چونکہ وہ بھی کوئی بات بری نہیں سن سکتے تھے ۔

وہاں موجود ہر شخص چاہیے کوئی خاندان کا ہو یا ان کے پڑوسی سب ہی حیرانی سے ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے کہ ابآگے کیا ہو گا۔۔۔۔۔

اچھا تو سنے اگر آپ کی لڑکی کا کسی سے چکر چل رہا تھا تو پہلے ہی ہمیں یہ بات کیوں نہیں بتائی آپ نے ۔۔۔۔؟

اپنی زبان سنبھال کر بات کریں آپ ایک عورت ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کچھ بھی بکواس کر سکتی ہیں ، اس سے پہلے کہوہ آگے کچھ کہتی " عبادت " کے چاچو ان پر غصے سے چیخے جبکہ وہاں پر پوری طرح ماحول گرم ہو چکا تھا۔

ابہام بھی حیرانگی سے سب کو دیکھ رہا تھا جبکے نظریں ادھر ادھر اپنے بیٹے کو ڈھونڈ رہی تھی ۔ ساتھ ہی وہ الجھا تھا کہ وہیہاں اپنے بیٹے کی آنی کی شادی پر آیا ہے

لیکن زاہیان اور کامل کی وہ لڑکی کیا لگتی ہے جو وہ لوگ اسٹیج پر کھڑے ہوئے ہیں ۔۔۔۔؟ وہ پریشان تو ہوچکا تھا مگر ساتھ ہی اپنےبیٹے کو ڈھونڈنا چاہا ؛۔

ہم پر ایسے کیوں چیخ رہے ہیں آپ ۔۔۔۔۔؟ویسے بھی اب یہ شادی کسی قیمت پر نہیں ہو گئی ۔

امی ایک منٹ انھیں موقع تو دیں بولنے کا ویسے بھی مجھے پتا ہے " عبادت " ایک بہت اچھی لڑکی ہے مجھے اس سے ہی شادیکرنی ہے آصف نے ہمت کرتے اپنی ماں کو چپ کروانے کی کوشش کی۔۔۔۔۔۔

ابہام جو وہاں سے ہٹنے والا تھا اچانک سے آصف کو دولہے بنے دیکھ چونکا جبکے وہ اچھے سے عبادت نام سن گیا تھا ۔ یہ نام سنتےجیسے انجانا سا دل دھڑکا ۔

“ کیا ابھی عبادت نام لیا ۔۔۔۔؟ “ وہ خود سے پوچھنا شروع ہوا ۔ وہ بالکل بڑیڈ روم کے سامنے کھڑا تھا :۔

ارئے ۔۔۔۔۔۔۔۔

دیکھو ابھی شادی ہوئی نہیں پہلے ہی میرے بیٹے پر کوئی جادو کروا دیا ، اس لڑکی نے پتہ نہیں کون سی منحوس گھڑی تھی ، جب ہمان کے گھر رشتہ لے کر آ گئے ؛۔

لیکن شکر ہے ، ہمیں اس نکاح سے پہلے ہی سچ کا پتہ چل گیا ، میں نے کہہ دیا نا آصف یہ شادی اب نہیں ہو گئی ، چلو یہاں سے وہکہتی اپنے بیٹے کو باوز سے پکڑتے لے جانے لگی ؛۔

عبادت جو روم کے اندر اکیلی تھی ، آوازیں سن باہر چھائی خاموش سے ڈری ، اُسکو اپنے چاچو کی آوازیں بھی سن رہی تھی ۔۔۔۔

ڈرتے گھبراہٹ سے روم کا ڈور کھولا تھا جبکے وہ گھبراتی تھوڑا سا آگے ہوتے باہر کا منظر دیکھنا شروع ہوئی ، ہر کوئی اسٹیج پرسجے تماشے کو دیکھنے میں مصروف نظر آیا ؛۔

“ ارے ۔۔۔۔۔۔ آپ کیا رشتہ توڑے گئی ہم خود لنعت بھجتے ہیں ، ہمیں تو پہلے ہی آپ کا یہ لڑکا ٹھیک نہیں لگ رہا تھا ، دفع ہو جائیںیہاں سے ۔۔۔۔ “ زاہیان کی آواز بلند ہوئی تو چاچو نے اُسکو خاموش کروانا چاہا ؛۔

تبھی چٹاح ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

موسی شاہ نے زاہیان کے چہرے پر تھپڑ دے مارا وہ کسی بھی حال میں یہ رشتہ ختم ہونے نہیں دینا چاہتے تھے ؛۔

تم کیوں بول رہے ہو ۔۔۔۔؟ موسی شاہ نے آنکھیں دکھاتے اُسکو پیچھے کیا ۔

بہن جی ۔۔۔۔۔ خدا کا واسطہ ہے ، ایسا تماشہ نا لگائیں ، میری بیٹی کو آپ کا بیٹا پسند کرتا تبھی یہ رشتہ تہ ہوا ۔ ہم نے کچھ بھینہیں چھپایا آپ سے ۔۔۔۔۔

آصف بیٹا تم کچھ کیوں نہیں بولتے ۔۔۔۔۔۔ آپ ایسے نہیں جا سکتے موسی شاہ کی حالت خراب ہو رہی تھی ؛۔

کہ پہلے طلاق کا داغ اور اب ایک اور الزام بارات کا ایسے واپس جانا اُنکی جان نکل رہی تھی ؛۔

بھائی صاحب جانے دیں ایسے لوگوں کو ۔۔۔۔۔۔ حامد اپنے بھائی کو ایسے جھکے ہوئے بالکل بھی نہیں دیکھ سکتا تھا ؛۔

عبادت کی آنکھیں نم ہوئی تھی جبکے وہ چاہ کر بھی اپنے باپ کے پاس نہیں جا سکتی تھی :۔

دیکھیں بھائی صاحب ہمیں معاف کریں ، جن کے گھروں میں ایسی بیٹیاں ہوتی ہیں ، وہاں ایسے ہی ذلیل ہونا پڑتا ہے ، اور میرامشورہ مانے اپنی اُسکو چکروں بیٹی کی شادی گھر میں ہی کسی بکرے سے کرے  وہ زہر آلود نظروں سے زاہیان کو دیکھتی بولی ،چونکہ ان کو زاہیان کی باتیں اپنے بیٹے کے بارے میں سن بالکل بھی اچھی نہیں لگی تھی ، چلو یہاں سے وہ آصف کو آنکھیںدکھاتے بازو سے دبوچ کھینچا شروع ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔

ہر کوئی سرگوشیاں کرنا شروع ہو چکا تھا ، عبادت نے مرتے قدم اٹھاتے جلدی سے فون اٹھاتے آصف کو کال ملائی ؛۔

مگر وہ بھی جیسے اپنی ماں کی بات سن چکا تھا ، چونکہ اُسکی ماں نے باپ کو کہتے فون پر میسج کے ذریقے اپنے بیٹے کو دھمکیلگا ڈالی تھی کہ اگر تم نے یہ نکاح کیا تو ساری جائیداد سے تمہارا نام بے داخل کر دیا جائے :۔

اور وہ کسی بھی صورت میں امیری کھونا نہیں چاہتا تھا ، اسی لیے خاموشی سے ماں کے ساتھ قدم بڑھانے شروع کیے ۔۔۔۔۔

ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔ تم ایسے نہیں جا سکتے ، موسی شاہ نے آصف کو گربیاں سے پکڑا چونکہ اُسنے یہ کہا تھا وہ عبادت سے محبت کرتاہے

اور ابھی وہ انکی بیٹی پر الزام لگاتے اُسکو دولہن بنے چھوڑ جا رہے تھے ، حامد سب لوگو فکر سے آگے ہوئے ؛۔

تم ہی تو تھے جو یونی میں میری بیٹی کو پسند کرتے تھے ۔۔۔ تم نے کہا تھا ابھی کیسے میری بیٹی کو چھوڑ جا رہے ہو ۔۔۔؟ کیوںمیری بیٹی کا تماشہ لگا رہے ہو ۔۔۔۔؟

موسی شاہ کسی بھی قمیت پر آصف کو چھوڑنا نہیں چاہتے تھے ، میں وہ لڑکا نہیں ہوں ، آپ کی بیٹی نے آپ سے جھوٹ بولا ہے۔۔۔۔

آصف نے غصے سے دیکھتے سپاٹ ہوتے ایک اور بم جیسے موسی شاہ پر گرایا ۔ ان کو لگا تھا جیسے وہ سانس نہیں لے پائیں گئیں ۔

کیا کسی کی قسمت اتنی جلدی بدل سکتی ہے وہ دور دورازے کے پار کھڑی سوچ ہی سکی تھی جبکہ تبھی کسی کی دو آنکھوں نےیہ سارا منظر دیکھا تھا جب کہ وہ اسی پل ایک فیصلے پر پہنچا تھا۔۔۔۔۔۔

بھائی صاحب میرے خیال سے آپ کو میرے بیٹے کی بجائے اس ہال میں کھڑے ہر شخص سے پوچھ لینا چاہے کوئی ہے جو آپ کیایسی بیٹی کو اپنانا چاہے گا ۔۔۔؟

کوئی بھی آگے نہیں آئے گا ، وہ اپنے بیٹے خود کے پیچھے کرتی غصے سے دھاڑتی بولی؛۔

“ میں کروں گا عبادت سے نکاح ۔۔۔۔۔۔۔ ابھی آصف کی ماں آگے کچھ بولتی ابہام نے بلند آواز میں جیسے کہتے سبھی لوگوں کو اپنیطرف متوجہ کیا ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے ( ☺️)

“ السلام علیکم ۔۔۔۔۔۔” 

کیسے ہیں میرے سبھی پیارے ریڈرززززز۔۔۔؟ 

پوری امید ہے سبھی اللہ کے کرم سے خوش باش و آباد ہونگیں 

آج کا دھماکے سے بڑا ایپسوڈ کیسا لگا ۔۔۔؟ جلدی سے کمنٹس باکس میں بتائیں میں ویٹ کر رہی ہوں 

“ اب کچھ باتیں ہو جائیں کہ آپ کی رائٹر کہاں مصروف تھی ۔۔۔؟ کہاں چلی گئی تو کچھ ریڈرز کہتے تھے کہاں گم ہو آپی کہاں غائب ہو گئیں آپ 

آج سوچا چلو بتا ہی دوں  تو کچھ ریڈرز جانتے ہیں کہ آج کل آپ کی پیاری رائٹر پڑھائی میں بہت دلچسپی کے ساتھمصروف ہے 😕

یقین کرے میرا دل بہت کرتا ہے ناول لکھوں اور ہر روز کی ایپی پوسٹ کروں ، لیکن چاہ کر بھی میں پوسٹ تو کیا پہلے لکھ ہی نہیںپاتی ایپسوڈ چونکہ پیپرز میرے سر پر سوار ہیں 🥲🥲🥲

میرے لیے دعا کیا کرو ، کہ اللہ مجھے اچھے نمبر دے جتنے مجھے چاہیے پلیز ۔۔۔۔

جیسے ہی پیپرز کے بعد رزلٹ اچھا آ گیا تبھی ہم “ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ناول شروع کریں گئیں ” انشااللہ “

ابھی کوشش کر رہی ہوں جو چند ایپسوڈ اس ناولز کی رہتی ہیں وہ دے کر ناول یہ مکمل کر دوں دعا کرنا جو سوچا ہے وہ کر دوں ( آمین )

باقی اپنی دعاوں میں مجھے لازم یاد رکھیں  اللہ آپ سب کو بھی اپنے حافظ ومان میں رکھیں ( آمین )

انشااللہ اگلی قسط بھی جلدی پوسٹ کروں گئیں تب تک اس پر لائکس اچھے سے دو 

شکریہ

فی امان اللہ 

This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah.  Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

Second Marriage Based Novel Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے

    نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی  نفرت سے    شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم  ہے

ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔

میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ   کا   اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی  کی  اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔

انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول

 مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول  نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا    تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔

اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔

آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ

 /کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول

مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔

 

If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:

 

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

to download in pdf form and online reading.

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 01, 05

Episode 06 to 10 

Episode 11 to 15 

Episode 16 to 20

Episode 21 to 25

Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here

اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں  تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے

اون لائن لنک

Online link    

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

میری راہیں تیرے تک ہے ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔

شکریہ۔۔۔۔۔۔

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

حق اشاعت کا اعلان:

مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔  

 

No comments:

Post a Comment