Pages

Tuesday 8 August 2023

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 29 to 30

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh New Novel Episode 29 to 30

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Aghaz E Janoon By Amrah Sheikh Episode 29 to 30

Novel Name: Aghaz E Janoon 

Writer Name: Amrah Sheikh

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

"ہانیہ بس بہت ہوگیا اب پانی سر سے اوپر چلا گیا ہے اس برنی کی اتنی جرّت کیسے ہوئی ہماری بہن پر اتنا گھٹیا الزام لگانے کی۔۔۔ میں چھوٹے ابو کو بتاونگی انہیں سمجھنا ہوگا وہ ایک نمبر کا الو کا پٹھا ہے اور وہ چڑیل دوستیں لعنت ہے ایسی دوستوں پر تم دیکھنا بہت برا ہوگا ان سب کا۔۔۔۔ آبش کمرے میں آتے ہی ادھر سے ادھر ٹہلتی بولے جا رہی تھی جب کے ہانیہ بیڈ پر نیچے پیر لٹکائے اسے دیکھنے میں لگی ہوئی تھی۔۔۔۔

"ہانیہ تم کچھ بول کیوں نہیں رہی۔۔

"یہاں بند کمرے میں بولنے سے کیا فائدہ جب میں اپنی بہن کے لئے وہاں کچھ نہیں کہ سکی مجھے تو امی ابو پر حیرت ہو رہی ہے وہ کسی کی بھی باتوں میں اکر اپنی ہی بیٹیوں سے یوں بے اعتبار ہوگئے اف مجھے پہلے کیوں نہیں خیال آیا امی کہیں اسے ڈانٹ نہ رہی ہوں۔۔۔۔ہانیہ یکدم  یاد انے پر جھنجھلا کر کھڑی ہوتی کمرے سے باہر نکل گئی جب کے آبش اپنے موبائل پے آتی ابراھیم کی کال پر وہیں روک گئی۔

________

"امی میرا یقین کریں میرا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔۔

"ماریا تمھارے رونے سے سب نہیں بدل جائے گا اگر تم سچی ہو تو وہ لڑکا اور تمہاری دوست اتنے وثوق سے کیسے کہ سکتے ہیں۔۔عائشہ بیگم دونوں ہاتھ پکڑے سختی سے کہ رہی تھی جب کے ماریا روتے ہوۓ نفی میں سر ہلائے جا رہی تھی. 

"نہیں امی وہ جھوٹے ہیں وہ مجھ سے  بدلہ لے رہا ہے۔۔

"کون سا بدلا ہاں بتاؤ مجھے ہانیہ آبش یہ دونوں بھی تو  یونیورسٹی جاتی ہیں  ان دونوں سے کبھی کیوں کسی نے ایسا بدلہ نہیں لیا تم کیوں نہیں مان رہی کیوں جھوٹ پر جھوٹ کہ رہی ہو۔۔عائشہ بیگم آنکھوں میں آنسوں لیے جھنجھوڑ کے بولتی چلی گئیں۔۔۔

"امی بس کریں ماریا ایسی نہیں ہے۔۔۔ہانیہ کی آواز پر یکدم دونوں نے چونک کر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔

"ماریا ہانیہ کو دیکھتے ہی سر جھکا کر رونے لگی۔۔۔۔

"ہاں تم بھی آجاؤ اسی طرف داری کرنے اس لڑکی نے تو ذلیل کروا دیا باپ کو سب کے سامنے جانے کیا تماشا کیا ہوگا اس لڑکے نے کے تم لوگوں کا باپ اس قدر غصّے میں تھے کے جس نے کبھی تم دونوں کو ڈانٹا تک نہیں آج ہاتھ اٹھا دیا کبھی معاف نہیں کرونگی میں تمہے ماریا ہمارے لاڈ پیار کا فائدہ مت اٹھاؤ عائشہ بیگم کہ کر کمرے سے ہی چلی گئیں ۔۔۔ ہانیہ جو ان سے بات کرنے کے گرز سے آئی تھی ہونٹ بھینچ کر رہ گئی.۔۔۔ 

"ہانیہ آپی آپ بھی چلی جائیں یہ بدگمانیاں شاید میرے ہی نصیب میں لکھ دی گئی ہیں۔۔۔۔میں غلط ہوں میں کسی کے بھروسے کے قابل نہیں ہوں۔۔۔پلیز مجھے اکیلا چھوڑ دیں۔۔۔ماریا سر جھکائے کہتی بیڈ پر لیٹ گئی۔۔۔۔

ہانیہ آنسوں بہاتی اپنی بہن کو دیکھتی رہی پھر لمبی سانس لیتی باہر چلی گئی۔۔۔۔فلحال  ابھی کسی کو سمجھانے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔۔۔ 

___________

"کیا بات ہے اتنی سنجیدگی سب ٹھیک ہے نہ۔۔۔

تینوں اس وقت اوپن ایئر ریسٹورانٹ میں بیٹھے تھے جب ابراھیم نے خاموشی توڑتے ہوۓ کہا۔۔۔

"نہیں سب خیریت نہیں ہے کل برنی کہاں تھا جانتے ہو کچھ۔۔

"اسکا کیوں پوچھ رہے ہو۔۔۔ایبک نے اچھنبے میں پوچھا۔.  

"دراصل۔۔۔۔۔۔۔برہان گہری سانس لیتا سب بتاتا چلا گیا۔۔۔

"انکل کیسے کر سکتے ہیں یہ اور اس سالے کی اتنی ہمت۔۔۔ابراھیم غصّے سے دانت پر دانت جما کر بولا جب کے ایبک کی غصّے سے آنکھیں سرخ ہوگئیں۔۔۔

"مجھے تم دونوں کی مدد چاہیے اس سے سچ اگلوانے میں۔۔میں جانتا ہوں وہ جھوٹ بول رہا ہے اور رہا  چھوٹے بو کا شدید ردِعمل وہ بھی وقتی ہے۔۔۔۔برہان دونوں کو دیکھتے ہوۓ بولا۔۔۔ جس پر دونوں نے اثباب میں سر ہلایا۔۔۔

____________

عائد اپنی اولاد پر بھروسہ کرو کیا تمہے واقعی لگتا ہے ماریا بیٹی کچھ غلط کر سکتی ہے۔۔آبنوس صاحب عائد صاحب کو سمجھاتے ہوۓ بولے جو غصّے میں کچھ بھی سننے کو تیار نہیں تھے۔۔۔

"بھائی جان جو آج ہوا وہ بہت غلط تھا اس لڑکے کو دیکھا نہیں تھا کس طرح سینہ تان کے کھڑا تھا آفس میں کتنا تماشا ہوا لوگوں میں کتنی چہ میگئیاں ہورہی تھیں۔۔۔عزت کمانے میں زندگی لگ جاتی ہے بھائی جان مجھے بتائیں میں کیا کروں میں برداشت نہیں کرسکتا اپنی بے عزتی میں آپ جیسا نہیں ہوں مجھے جانتے ہیں آپ کاش میرا بھی بیٹا ہوتا تو آج یہ ذلت نہ اٹھانی پڑھتی۔۔۔۔عائد صاحب سرخ ہوتی آنکھوں کے ساتھ بولتے کمرے سے نکل گئے۔۔۔ آبنوس صاحب ضبط سے انہیں جاتا دیکھتے رہے۔۔۔ واقعی دونوں بھائیوں میں زمین آسمان کا فرق تھا۔۔۔

"آپ نے بات کی۔۔۔عفت بیگم کمرے میں آتے ہوۓ بولیں جو ابھی تک اسی طرح کھڑے گہری سوچ میں تھے۔۔۔۔۔

عفت بیگم کے کندھے پر ہاتھ رکھنے پر چونک کر انکی جانب دیکھا۔۔۔

"آہ!! نہیں عفت۔۔۔آج مجھے افسوس ہو رہا ہے اپنے بھائی کی سوچ پر کتنا بد نصیب ہے پڑھا لکھا شخص آج بھی بیٹا اور بیٹی کو رو رہا ہے۔۔ایسی تعلیم کا کیا فائدہ جس میں انسان  جاہل کا جاہل ہی رہے۔۔۔آبنوس صاحب دھیمی آواز میں کہتے اپنے کمرے کی جانب بڑھ گئے۔۔۔

جب کے عفت بیگم انکی پشت دیکھتی پیچھے چلی گئیں۔۔۔

________

رات کا وقت تھا۔۔۔۔سب ڈائننگ ٹیبل کے گرد بیٹھے تھے۔۔۔جب آبنوس صاحب نے ہانیہ کو مخاطب کیا۔۔۔

"ہانیہ بیٹی ماریا کو بلاو جا کر۔۔۔

"کوئی ضرورت نہیں ہے مسسز استے آپ دے دیجئے کا اسے کمرے میں ہی۔۔۔اس سے پہلے ہانیہ اٹھتی یکدم عائد صاحب سختی سے بولے۔۔۔

"عائد یہ میرا حکم ہے۔۔۔آبنوس صاحب نے گھورتے ہوۓ سخت لہجے میں کہا

"معاف کیجئے گا بھائی جان لیکن یہ ہمارا معاملہ ہے۔۔

"اچھا یہ کب سے ہمارا اور تمہارا ہوگیا۔۔۔ آبنوس صاحب مٹھیاں بھینچ کر ضبط سے بولے۔۔۔

"بھائی جان میں آپ سے بحث نہیں کرنا چاہتا۔۔۔۔

"ابو پلیز آپ لوگ کھانا کھائیں۔۔۔ ماریا کھا لے گی۔۔ہانیہ گھبرا کر بولی سب حیران تھے دونوں بھائیوں میں اتنی تلخ گفتگو کبھی نہیں ہوئی تھی۔۔۔

"مسسز استے آپ جائیں۔۔۔عفت بیگم آہستہ سے کہتیں ایک نظر آبنوس صاحب کو دیکھا جن کا چہرہ غصّے سے سرخ تھا.۔۔۔

"برنی چھوڑونگا نہیں تجھے ہمارے گھر میں آگ لگادی۔۔۔۔برہان سوچا کھانے کی جانب متوجہ ہوگیا۔۔۔

_________

آج لاسٹ پیپر تھا۔۔۔ہانیہ فجر کی نماز کے بعد جانے کی تیاری کر رہی تھی۔۔۔۔جب دروازہ کھٹکھٹا کر آبش اندر آئی ہانیہ نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔ 

"واؤ آج یہ سورج کہاں سے غروب ہوگیا۔۔۔ 

"مجھے کچھ بتانا تھا کل رات تم جلدی سوگئی اسلئے جگانا مناسب نہیں لگا۔۔۔آبش سنجیدگی سے بولتی ہانیہ کو حقیقتاً  پریشان کر گئی۔۔۔ آبش اور سجیدہ مذاق ہی لگتا تھا۔۔۔۔

"خیریت ہے؟ کیا ہوا کہیں ابو نے پھر ماریا کو مارا۔

"نہیں اگر مار ہی لیتے تو اچھا تھا لیکن آج شام کو رشتے والے آرہے ہیں اور جانتی ہو کون آرہا ہے۔۔۔آبش اسکے سر پے بم پھورتے ہوۓ بولی.  

کک کون۔۔۔ہانیہ کی آواز کانپی۔۔۔

"ہمارے مسٹر ایبک عماد بیگ۔۔۔

__________

"اتنی جلدی کیا ہے بیٹا وہ بچی بھی ابھی پڑھ رہی ہے اور تم نے ابھی آفس جوائن کرنا ہے۔۔۔

"امی جانتا ہوں اور میں کون سا نوکری کرنے جا رہا ہوں سب ہوجائے گا اور رہا اسکی پڑھائی کا تو پڑھ لے گی مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے میں بس اسے کھونا نہیں چاہتا آپ کو تو سب بتایا ہے نہ۔۔۔ ایبک فریحہ بیگم کے ہاتھوں کو تھام کر پیار سے بولا.  

"لیکن بیٹا وہ ماں باپ ہیں وہ کیوں کسی بھی شخص سے اسکا رشتہ جوڑ دیں گے ۔۔

"ہر کوئی آپ جیسا تھوڑی ہے امی۔۔۔ برہان نے ہی بتایا ہے بس میں نے فیصلہ کر لیا ہے اسے اپنے نام کرنے کا۔۔۔ ایبک مسکراتے ہوۓ بولا۔۔۔۔ 

"ٹھیک ہے بیٹا خوش رہو۔۔۔فریحہ بیگم نے مسکراتے ہوۓ اسکا ماتھا چوما۔۔۔

برہان نے دو دن پہلے ہی غصّے اور بےبسی میں یہ بات انکے گوش گزار کی تھی تب سے ایبک کو ایک پل کے لئے چین نہیں مل رہا تھا امتحانات کی وجہ سے وہ ماریا سے مل نہیں پارہا تھا نہ کوئی رابطہ ہو رہا تھا۔۔۔ 

برنی بھی شہر سے غائب تھا لینا کے ساتھ تب َایبک نے اپنے ماں باپ کو اعتماد میں لیکر سب بتا دیا۔۔۔۔ایبک کو خود پر رشک آیا اپنے ماں باپ کی فراخ دلی اور انکی سوچ دیکھ کر 

__________

ماریا باتھ روم سے نہا کر نکلی جب کمرے میں عفت بیگم کے ساتھ عائشہ بیگم بھی داخل ہوئیں۔۔۔

ماریا تولیہ رکھتی قدم قدم چلتی انکے قریب گئی۔۔

"تیار نہیں ہوئی ابھی تک۔۔۔ مہمان آنے والے ہیں۔۔۔ عفت بیگم پیار سے اسکے گال پر ہاتھ رکھتے ہوۓ بولیں۔۔ ماریا کی آنکھوں میں پانی جما ہوگیا۔۔۔۔

"امی مجھے ابھی شادی نہیں کرنی۔۔۔ماریا نے عائشہ بیگم کی طرف دیکھ کر بھرائی آواز میں کہا۔

"میں کچھ نہیں کر سکتی یہ تمھارے باپ کا حکم ہے ویسے بھی تم نے بہت خوشی دی ہے اپنے باپ کو اب کس بات پر رو رہی اگر اپنے ماں باپ کی تھوڑی سی بھی عزت کا خیال ہے تو تیار ہوجاؤ۔۔۔۔عائشہ بیگم بے ہسی سے کہتی کمرے سے چلی گئیں۔۔۔

ماریا سسکتی نیچے بیٹھتی چلی گئی۔۔۔ماں باپ کی بے اعتباری اور ایبک سے جدائی اسے تڑپا گئی عفت بیگم خود بھی ہونٹ بھنچے روتی ہوئی چلی گئیں۔۔ 

"عجب اعتبار و بے اعتباری کے درمیان ہے زندگی

میں قریب ہوں کسی اور کے مجھے جانتا کوئی اور ہے" 

#سلیم_کوثر

__________

"آخری پپر دیکر برہان ابراھیم  ہانیہ اور آبش کے ساتھ ریسٹورانٹ میں بیٹھے ایبک کا انتظار کر رہے تھے۔۔

"برنی کا معلوم ہوا گھر آگیا ؟ آبش نے اسنیکس کھاتے ہوۓ بولی۔۔۔

"نہیں لیکن بچے گا نہیں آ جانے دو کمینے کو۔۔۔۔ابراھیم اسے دیکھے ہوۓ ہوۓ۔۔۔

"ابو کو پتہ نہیں کیا ہوگیا ہے پہلے ایسے کبھی نہیں کیا۔۔۔۔مجھ سے بھی زیادہ بات نہیں کر رہے امی بھی چپ ہیں ہانیہ کھوِئی کھوئی سی بولی۔۔

برہان نے ہاتھ بڑھا کر اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر دبایا۔۔

"وقت کے ساتھ سب ٹھیک ہوجائے گا ہانیہ۔۔۔برہان نے اسے دیکھتے ہوۓ کہا۔۔

"ہاہ! یہ بھی خوب کہا " وقت " اور پھر اس وقت کے گزرنے کے بعد جانتے ہیں صرف "پچھتاوے " رہ جاتے ہیں جو زندگی بھر ساتھ رہتے ہیں۔ ۔۔ برہان ماں باپ تو اپنی اولاد کو جانتے ہوتے ہیں پھر یہ سب ہمارے ساتھ کیوں؟ ہانیہ سرخ آنکھوں کے ساتھ بولی اسے اپنی بہن کے لئے تکلیف ہورہی تھی۔۔۔

"کبھی کبھی اولاد بھی وہ کر جاتی ہے جس سے ماں باپ کو بھی یقین نہیں آتا۔۔۔۔لیکن ابھی جو ہو رہا ہے اسے وقت پر ہی چھوڑدو کیوں کے جس نے یہ زہر گھولا ہے وہی اسے ختم کرے گا امی ابو نے بہت سمجھایا لیکن وہ کچھ سننے کو تیار نہیں ہیں۔۔۔۔برہان آہستہ سے بولا۔۔۔ 

اس سے پہلے ہانیہ کچھ کہتی ایبک انکی طرف آتے دکھا۔۔۔

"لو جی آگیا دولہا۔۔۔ابراھیم نے ماحول میں پھیلی اداسی زائل کرنے لیے مسکرا کے کہا۔۔۔

"اسلام عليكم

"وعلیکم اسلام خوش آمدید خوش آمدید لڑکے۔۔۔برہان نے بھی شرارت سے اسے جواب دیا ایبک جھینپ کر بیٹھتا مسکرانے لگا۔۔۔

"ہاں بیٹا ذرا یہ تو بتاؤ ہماری سویٹ ہارٹ پے کب سے نظر تھی۔۔۔ابراھیم نے اسکے کندھے پے ہاتھ  مارتے ہوۓ بولا۔۔۔ایبک نے اسکی طرف دیکھ کر گھورا۔۔۔

"اچھا اچھا مت بتاؤ۔۔۔۔ابراھیم ڈرنے کی ایکٹنگ کرتا ہاتھ ہٹا کے بولا۔۔۔

"ہاہاہا ڈرپوک آپ نے تو ناک ہی کٹوا دی۔۔۔آبش بے ساختہ  ہنس کر بولی۔۔۔

ابراھیم نے اسے گھورا۔۔۔

"َِایبک شکریہ۔۔۔ ہانیہ سنجیدگی سے مسکراتے ہوۓ بولی َ۔۔

"کس لئے؟

"میری بہن۔۔۔۔

"اوہ پلیز ہانیہ میں مجبور نہیں ہوں نہ ہی کسی کے دباؤ میں اکر رہا رہا ہوں نہ ہی یہ ترس ہے بلکہ ایبک اسکی بات کاٹ کے کہتے کھڑا ہوا۔۔۔ 

سب اسے ہی دیکھ رہے تھے۔۔۔

بلکہ؟ ہانیہ نے اسکی بات دوہرائی۔۔۔

"بلکہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔۔۔۔ایبک کہتے ہی بھاگا پہلے  سب نے حیرت سے اسے دیکھا پھر جھٹکے سے اٹھ کر اسکے پیچھے بھاگے۔۔۔۔

"ایبک کے بچے روک۔۔۔۔برہان اور ایبک بیک وقت چیخے۔۔۔

____________

شام کا وقت تھا ہانیہ آبش گھر اتے ہی تیار ہونے اپنے اپنے کمرے میں جا چکی تھیں۔۔۔۔ جب کے برہان  ابراھیم کو اسکے گھر چھوڑنے گیا تھا۔۔۔

"ماریا آئینے کے سامنے کھڑی آہستہ آہستہ اپنے بالوں میں برش چلا رہی تھی۔۔۔جب کھڑکی پر زور سے کوئی چیز اکر لگی۔۔۔ ماریا چونک کر کھڑکی کی طرف دیکھنے لگی جب دوبارہ کوئی چیز کھڑکی پر لگی۔۔ماریا تھوڑا گھبرا گئی چھوٹے چھوٹے قدم لیتی کھڑکی وا کی ٹھنڈی سرد ہوا نے نے اسکا استقبال کیا کھولے بال ہوا سے اٹھکیلیاں کرنے لگے۔۔۔

ماریا دیکھنے کے لئے آگے بڑھی جب نظر نیچے کھڑے ایبک پر پڑی۔۔۔ڈھیر سارے آنسوں آنکھوں میں جما ہونے لگے منظر جیسے دھوندلہ گیا۔۔۔۔۔

ایبک۔۔۔کپکپاتے لبوں سے نکلا جب کے ایبک جو مسکرا کر اسے دیکھ رہا تھا ماریا کو روتا دیکھ ہونٹ بھینچ گیا۔۔۔

کچھ بھی کہے اور سوچے سمجھے ایک نظر چوکیدار کو دیکھتا کھڑکی کی جانب بڑھا۔۔۔

ماریا جو آنسوں پونچھ کر کھڑکی بند کرنے لگی تھی ایبک کو اوپر چڑھتا دیکھ کر گھبرا گئی۔۔۔

ماریا کھڑکی بند کرنے لگی جب ایبک اسکے مقابل آیا۔۔

"افففف! تمہاری وجہ سے دوسری بار اس طرح آنا پڑا اب سامنے سے ہٹو یار۔۔۔۔ایبک پھولی سانس کے ساتھ کہتے ہوۓ بولا۔۔۔

"نن۔ نہیں آپ جاییں۔۔۔۔ماریا لڑکھڑاتی زبان کے ساتھ بولی۔۔۔

"جانے کے لئے تھوڑی آیا ہوں اب ہٹو۔۔۔

اس سے پہلے ماریا کچھ کہتی دروازہ نوک ہوا۔۔۔ماریا گھبرا کر جلدی سے کھڑکی بند کرنے لگی جب ایبک اسے گھورتے ہوۓ پھرتی سے اندر آیا۔۔۔

"پلیز جائِیں۔۔ماریہ روندھی ہوئی آواز میں کہتی دروازے کی۔ طرف دیکھنے لگی جب دوبارہ دروازہ نوک ہوا ایبک اسکے کان کے قریب جھکا۔۔۔۔

"تم چاہتی ہو باہر جو کوئی ہو وہ اندر آجائے۔۔۔

"َِایبک کی بات پر اسنے  سر گھمایا ماریا کے سر گھومانے پر دونوں کی نظریں ملیں۔۔۔ ماریا جلدی سے نظریں جھکا کر دروازے کی طرف بڑھ گئی۔

__________

کیا کہ رہی تھیں۔۔۔۔ماریا نے جیسے ہی دروازہ بند کیا ایبک کی آواز پر پلٹ کر اسے دیکھا۔۔۔

ماریا کچھ بھی بولے بغیر سر جھکا کر رونے لگی ایبک خاموش کھڑا اسے دیکھتا رہا پھر چلتا ہوا اسکے قریب آیا۔ ۔۔۔

"مم۔میری ش شادی ہورہی ہے۔۔۔ماریا روتے ہوۓ کہتی سر اٹھا کر اسے دیکھنے لگی۔۔۔

"تم اس لیے رو رہی ہو کے تمہاری شادی ہورہی ہے۔۔۔َایبک پرسکون سا بولا۔۔۔

ماریا نے یکدم حیرت سے اسے دیکھا پھر سینے پر ہاتھ رکھ کر دھکّا دیا۔۔۔

"ارے کیا کر رہی ہو۔۔

"آپ آپ کو فرق نہیں  پڑھ رہا کے میری شادی ہو رہی ہے یہ یہ محبت تھی آپ کی کہاں تھے آپ جانتے ہیں کیا کچھ ہوگیا میرے ساتھ اگر مر جاتی پھر آتے ۔۔۔۔ماریا روتے ہوۓ  اسکے سینے پر ہاتھ مارتے ہوۓ بول رہی تھی ۔۔۔۔ایبک نے اچانک اسکی دونوں کلائیاں پکڑ کر جھٹکے سے اسے قریب کیا۔۔۔۔

"محبت کب ہوئی ؟ ایبک گہری نظروں سے اسکے چہرے کی طرف دیکھتے ہوۓ پوچھ رہا تھا۔۔۔

"نہیں ہے کیا۔۔۔۔ماریا نے الٹا اس سے  سوال کیا آنسوں بے اختیار آنکھوں سے بہہ نکلے کیسا درد تھا کیا اسکی محبت  یک طرفہ تھی کتنی اذیت دھ لمحہ تھا اگر اسکا جواب ہاں ہوا تو۔۔۔لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ایبک نے اسکے آنسوں اپنے ہاتھ سے صاف پوھچے۔۔۔ہلکی سے مسکراہٹ کے ساتھ اسے خوف کو زائل کیا۔۔۔

"محبت تو ہے مس ماریا مگر میں تمھارے ساتھ عشق کی منزل پر قدم قدم چلنا چاہتا ہوں جس کی منزل تا عمر ہم دونوں کے گرد گھومتی رہے ۔۔۔۔گھمبیر آواز میں ایک جذب سے کہتا وہ اسے دیکھ رہا تھا جو سانس روکے اسے یک ٹک دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔

ٹھک ٹھک!! دروازہ ایک بار پھر نوک ہوا۔۔۔۔ ایبک مسکراتا تیزی سے کھڑکی کی طرف بڑا اس سے پہلے ماریا ہوش میں اتے اسے روکتی دروازہ کھولتی عائشہ بیگم اندر داخل ہوئیں۔۔۔۔

"تیار نہیں ہوئی تم ابھی تک مہمان آچکے ہیں جلدی کرو.۔۔

"امی ۔۔۔۔ماریا سانس کھینچی آنسوؤں سے بھری آنکھوں سے انھیں کچھ کہنے لگی جو اسے دیکھے بنا واپس چلی گئیں۔۔۔

_________

"ہانیہ آج تم میرے ساتھ رات کو لونگ ڈرائیو پر چلو گی۔۔۔َِایبک سرگوشی میں بولا۔۔دونوں اس وقت لاونج میں تھے َِایبک کی فیملی ڈرائنگ روم میں تھی۔۔۔۔۔ جہاں ابھی صرف بڑے بیٹھے تھے۔۔۔آبش اپنے کمرے میں تھی۔۔۔

"ہمم سوچوں گی ویسے اکیلے کوئی جانے نہیں دے گا۔۔۔ہانیہ اسکی طرف دیکھتی مصنوعی سنجیدگی سے بولی۔۔

"تم ہاں تو کرو یار میں پورے استنبول سے اجازت مانگ لونگا۔۔۔برہان یَکدم پرجوش ہوکر بولا۔۔۔ ہانیہ ہنس دی۔۔۔

جب برہان نے ماریا کو نیچے آتے دیکھا ساتھ آبش بھی تھی۔۔۔

"ہانیہ یہ چاند کیسے زمین پر آگیا۔۔۔۔۔برہان شرارت سے بولا۔۔ماریا کے علاوہ تینوں ہنس دیے جب ماریا ہانیہ کے گلے لگ کر روتی چلی گئی۔۔۔۔ یَکدم لاؤنج میں خاموشی چھائی۔۔۔

"ہانیہ آپی مجھے شادی نہیں کرنی ابو کو سمجھائیں نہ میں جھوٹ نہیں بول رہی آپ کو تو مجھ پر بھروسہ ہے نہ ماریا روتے ہوۓ کہتی ہانیہ سے الگ ہوتی برہان کے قریب گئی۔۔۔

"برہان بھائی آپ کو بھروسہ ہے نہ میں جھوٹ نہیں بول رہی برنی بدتمیزی کر رہا تھا پھر ایبک کو غلط بول رہا تھا میں نے اسے دھکّا دیا بس وہ نیچے گر گیا اور اور سب ہنسنے لگے بس اور کچھ نہیں ہوا تھا میں سچ کہ رہی ہوں میرا کوئی تعلق نہیں ہے آپ۔۔۔

ششش! ماریا سب ٹھیک ہوجائے گا چپ ہوجاؤ۔۔۔۔برہان نے یکدم اسکے چہرے کو دونوں ہاتھوں سے تھام کر کہا۔۔۔

آبش کو اتنی سیریس سچویشن میں بھی ہنسی آرہی تھی جو بہت مشکل سے ضبط کیے ہوۓ تھی۔۔۔

جب کے ہانیہ آہستہ سے مسکرائی ماریا نے ایبک کی وجہ سے اسے دھکّا دیا ہانیہ کو اپنی بہن پر پیار انے لگا۔۔۔۔۔ 

"رونا بند کرو ماریا اور شادی تو اب ہوگی ہی یہ ابو کا فیصلہ ہے۔۔۔ہانیہ مسکراہٹ دبا کر بولی۔۔۔

سب نے حیرانگی سے اسے دیکھا 

"ہانیہ آپی۔۔۔ماریا صدمے سے بولی۔۔

"ہاں ماریا چلو آنسوں صاف کرو ابھی تمہے اندر سے بلاوا آجائے گا۔۔۔

"ہائے ظالم بہن۔۔۔۔۔۔آبش سینے پے ہاتھ رکھتے ایکٹنگ کرتے ہوۓ بولی 

"ہاں ٹھیک ہے۔۔۔ہانیہ اسے آنکھیں دیکھا کر بولتی ماریا کا ہاتھ پکڑ کر صوفے کی طرح بڑھ گئی۔۔۔

______________

کچھ ہی دیر بعد ماریا کے ساتھ گھر کے سب نفوس ڈرائنگ روم میں بیٹھے خوش گپیوں میں مشغول تھے۔۔۔عائد صاحب عماد صاحب اور آبنوس صاحب کے ساتھ گارڈن کی جانب بڑھ گئے۔۔ ماریا سر جھکائے سن بیٹھی تھی جب کے آبش ہانیہ اور برہان کے ساتھ مل کر ایبک کو چھیڑ رہے تھے۔۔۔

کچھ دیر پہلے ہی تو ماریا کو اندر بلایا گیا تھا اور وہ کس  قدر حیرت سے ایبک کو دیکھ رہی تھی جو مسکراتے ہوۓ اسے ہی دیکھ رہا تھا جب دونوں کی شادی ایک ہفتے بعد ہونی  تہہ پائی۔۔۔ اسے ابھی تک یقین نہیں ہورہا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سب خواب ہو آنکھوں کھولتے ہی جیسے سب ہوا میں۔ تحلیل ہو جائے گا اور وہ وہیں کھڑی ہوگی تنہا۔۔

________

"چلو بیٹا نکلو ایک ہفتے بعد آنا۔۔۔۔برہان کندھے پے ہاتھ مارتے ہوۓ بولا۔۔۔

"کیوں بھئی ابھی آپ لوگ جائیں مجھے اپنی ہونے والی مسسز سے ملاقات کرنی ہے۔۔۔۔ایبک مسکرا کے بولا۔۔برہان نے اسکی گَڑدن دبوچ لی۔۔۔

"آہ!! کیا کر رہے ہو۔۔۔

"شرم دلا رہا ہوں ہمی بھگا رہے ہو۔۔۔۔برہان گردن دباتے ہوۓ بولا۔۔۔

"ہانیہ بچاؤ۔۔۔۔۔ایبک نے جان کر ہانیہ سے کہا۔۔۔ہانیہ برہان کو گھورنے لگی۔۔۔

چھوڑیں اسے برہان ورنہ میں کہیں نہیں جاؤنگی۔۔۔

"ہیں برہان بھائی اپنی بہن کو بھول گئے۔۔۔۔ہانیہ کے کہتے ہی آبش حیرت سے سینے پے ہاتھ رکھتی منہ بناتے بولی۔۔

"تم کیا کرو گی کباب میں ہڈی لگو گی۔۔۔ایبک اپنے کو چھوڑواتے ہوۓ بولا۔۔۔

"کیا!!!!! آپ مجھے یہ سمجھتے ہیں۔آبش پھر برہان سے بولی۔۔

"اففف پاگل ہوگئی ہو ایسا کچھ نہیں ہے۔۔۔۔۔۔برہان نے چڑ کر کہا اور اٹھ کر باہر نکل گیا اتنی مشکل سے رازی ہوئی ہے یہ موقع گوانا تھوڑی تھا۔۔۔۔

برہان کے جاتے ہی آبش اور ہانیہ شرارت سے دیکھتی باہر لاؤنج میں چلی گئیں۔۔۔ایبک شکر بجا لاتا اٹھ کر ماریا کے پاس جاکر بیٹھا ایبک کے بیٹھتے ہی ماریا بَدَک کر اٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔ایبک نے کافی حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔

"کیا ہوا تمہے خوشی نہیں ہوئی۔۔۔۔ایبک کھڑا ہوکے بولا۔۔۔۔

"پہلے نہیں بتا سکتے تھے۔۔۔ماریا نے نظرے اٹھا کر کہا 

"ارے بتانے کا وقت ہی نہیں ملا ورنہ میں بتانے ہی آیا تھا۔۔۔ایبک بالوں کو سنوارتے ہوۓ بولا۔۔۔۔

_________________

"ارے بتانے کا وقت ہی نہیں ملا ورنہ میں بتانے ہی آیا تھا۔۔

ایبک بالوں کو سنوارے ہوۓ بولا۔۔۔

"جھوٹ مت بولیں سب جانتی ہوں جان بوجھ کر نہیں بتایا آپ نے۔۔۔ماریا تپ کر بولتی دروازے کی طرف بڑھی ایبک بے لپک کر اسکا ہاتھ پکڑا۔

"یار پوری بات تو سن لو۔۔۔

"کیا سنوں مجھے روتے ہوۓ دیکھنا اچھا لگ رہا تھا آپ کو۔۔۔ماریا بھیگی آواز میں بولتی اپنا ہاتھ چھڑوانے لگی ایبک نے اپنی گرفت سخت کرلی. ۔۔۔

"سوری۔۔۔۔ایبک نے اسکا کان پکڑ کر شرارت سے کہا ماریا کھل کے مسکرادی۔۔۔۔

"تھینک گاڈ تم مسکرائی تو۔۔۔کہاں جا رہی ہو۔۔۔۔ایبک کہتے ایک دم حیرت سے بولا۔۔

"آپ چاہتے ہیں برہان بھائی آپ کو زبردستی باہر نکالیں۔۔۔ ماریا مسکراہٹ دباتے ہوۓ کہتی ڈرائنگ روم سے نکل گئی۔

"پیچھے ایبک آنکھیں گھوما کر رہ گیا۔

___________

"عائشہ چپ ہوجاؤ کیوں اس طرح رو رہی ہو۔۔۔ایبک کی فیملی کے جانے کے بعد دونوں کمرے میں اکر بیٹھیں بی تھیں جب اچانک عائشہ بیگم نے رونا شروع کردیا۔۔۔

"میں اپنی بچی سے بہت پیار کرتی ہوں آپ جانتی ہیں نہ اور آب جو کچھ ہو رہا ہے بہت غلط ہو رہا ہے میری بچی مجھ سے روٹھ کر چلی جائے گی۔۔۔ 

"جو ہوچکا ہے اسے بدل تو نہیں سکتے عائشہ تم اپنے دل سے پوچھو کیا ہماری ماریا ایسا کچھ کر سکتی ہے تمہے اپنی تربیت پے شک ہے؟ عفت بیگم نے انکے دونوں ہاتھ پکڑ کر پوچھا جو آج بیٹی کے رخصت ہونے کے خیال سے روئے جا رہی تھیں۔

"نہیں نہیں بلکل نہیں میری بچی ایسا کچھ نہیں کر سکتی لیکن آپ نہیں جانتی عائد کو میں نے اتنے عرصے میں دوسری بار روتے ہوۓ دیکھا آپ بتائیں کوئی اچانک اکر اس طرح کی بات کرے آپ کی  بیٹی کے خلاف وہ بھی ثبوتوں کے ساتھ تو ایک غیرت مند مرد کیا کرے گا اور وہ بھی باپ کیا آپ کو لگتا ہے انکا ردعمل ایسا نہیں ہوگا۔۔۔۔عائشہ بیگم تڑپ کر کہتیں سوالیہ نظروں سے انھیں دیکھنے لگیں۔۔

"جو بھی ہے عائشہ پر تمہے تو ماریا سے اپنا سلوک ٹھیک رکھنا چاہیے اور اب اتنی جلدی شادی۔۔۔

"کہنے میں سب آسان لگتا ہے عفت باجی میں تو اپنی بیٹیوں کی دوست بنتی ہوں لیکن جب بچے جائز اور ناجائز کا فرق بھولنے لگیں تو سہی راستہ دکھانا اور بتانا ہمارا فرض بنتا ہے ۔۔اور شادی اچھا ہے جتنی جلدی ہوجائے انکے حق میں بہتر ہے۔۔۔میں تو عائد سے کہنے والی تھی ہانیہ کے لیے مگر ہانیہ اور آبش کی شادی کی تاریخ ساتھ ہے تبھی ارادہ رد کردیا۔۔۔۔عائشہ بیگم کہ کر ہلکا سا مسکرائیں۔۔۔

"ٹھیک ہے اب رونا بند کرو اور تیاریاں شروع کردو۔۔ عفت بیگم نے مسکرا کر کہاں جس پر عائشہ بیگم نے صرف سر ہلانے پر اتفاق کیا۔۔

____________

نو ساڑے نو بجے کا وقت تھا برہان مسکراتے ہوۓ ڈرائیونگ کر رہا تھا ساتھ بیٹھی ہانیہ بار بار کلائی پر بندھی گھڑی کی جانب دیکھ رہی تھی.  

"ہانیہ یار ابھی تو آئے ہیں میں ہرگز تمہے گھر لیکر نہیں جاؤنگا۔

"آ میں نے کب کہا لیکر جائِیں میں تو بس ایسے ہی دیکھ رہی تھی۔۔ہانیہ گڑبڑا کر بولی۔۔۔برہان مسکرا دیا پہلے ہی عائد صاحب سے وہ اجازت لے چکا تھا۔۔

کچھ ہی دیر میں دونوں ریسٹورانٹ میں کونے کی ٹیبل پے بیٹھے باتیں کر رہے تھے۔۔۔۔

برہان نے ہاتھ بڑھا کر ہانیہ کے ٹیبل پے رکھے ہاتھ کو تھام لیا۔۔۔

"کیا کھاؤ گی؟ 

"کچھ بھی ہانیہ کنفیوز ہوکر بولی۔۔۔اس سے پہلے برہان کچھ کہتا اسکی نظر کچھ فاصلے پر برنی اور ایک لڑکی پر پڑی۔۔۔ 

"کیا ہوا ؟ برہان اسے چپ دیکھتے یکدم بولی۔۔

"آ آ ں کچھ نہیں تم بیٹھو میں آرڈر دے کر آتا ہوں۔۔

"پر ویٹر خود آجائے گا۔۔ ہانیہ پریشان ہوتے ہوۓ بولی۔۔۔

"میں خود جا رہا ہوں نہ دو منٹ انتظار کرو ابھی آیا برہان کہتے ہی تیزی سے کاونٹر کی جانب بڑھا۔۔۔۔

"ہانیہ اسے ہی دیکھ رہی تھی جو کاونٹر کے پاس کھڑا موبائل پر انگلیاں چلانے کے بعد کان سے لگا چکا تھا دو تین بار یہی عمل دوہرانے کے بعد آخر میں جھلا کر موبائل جیکٹ میں رکھتا آرڈر دینے لگا۔۔۔

"یہ کس کو کال کر رہے تھے۔۔۔ہانیہ سوچ میں پڑھ گئی۔۔۔

________

"ہانیہ کچھ کہنا ہے۔۔۔برہان کھانے کے دوران اسکی بے چینی دیکھتے ہوۓ بولا

"نن نہیں تو۔۔۔ہانیہ سٹپٹائی 

"واقعی ؟ برہان نے اسے دیکھ کر آئی برو اچکائی۔۔۔

"ام اوکے مجھے یہ پوچھنا تھا آپ کسے کال کر رہے تھے۔۔۔ہانیہ فورک کو پلیٹ میں رکھتے ہوۓ بولی۔۔برہان مسکرا دیا۔۔۔

"ابراھیم کو کر رہا تھا کچھ کام یاد آگیا تھا۔۔ برہان اسے دیکھتے ہوۓ بولا ۔۔۔

"اوہ۔۔۔۔

دونوں کھانا کھانے کے بعد گاڑی تک آئے برہان نے گاڑی میں بیٹھنے کے بعد موبائل پر میسج ٹائپ کر کے سینڈ کرتے موبائل رکھتے گاڑی اسٹارٹ کر کے گھر کی جانب گامز ہوگیا۔

گاڑی کے روکتے ہی ہانیہ نے برہان کی طرف دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔

تھینک یو سب۔۔۔

"ہونہہ اب تم یہ شکریہ وغیرہ بول کر کچرا مت کرو میں تو تمہارا ہوں یہ غیروں کے لئے سمبھال کر رکھو اپنا شکریہ۔۔

برہان اسکی بات کاٹ کے بدمزہ ہوکے بولا۔۔

"اچھا نہیں کہ رہی اب چلیں۔۔۔ہانیہ نے مسکرا کر کہا برہان نے ہاتھ بڑھا کر  اسکی ناک دبائی ہانیہ اب کی بار کھلکھلا کر ہنستی شرما کر  گاڑی سے اتر کر اندر بڑھ گئی۔۔۔برہان اسے جاتا دیکھتا رہا پھر موبائل نکل کر نمبر ملا کر کان سے لگایا۔۔۔

"اوکے پہنچ رہا ہوں۔۔۔سپاٹ لہجے میں کہتے موبائل ڈیش بورڈ پر پھینکنے کے انداز میں رکھتا برہان نے گاڑی اسٹارٹ کی اور زن سے لے گیا۔ ۔۔

 __________

ایک ہفتے بعد شادی تھی اسلئے آئے دن بازاروں کے چکر لگ رہے تھے۔۔۔۔ابھی بھی سب لاؤنج میں کپڑے اور جیولری بڑی سی ٹیبل پر رکھے دیکھ رہے تھے۔۔۔۔ماریا خاموش بیٹھی اپنے امی ابّو کو دیکھ رہی تھی جو سامنے ہی بیٹھے شاپنگ دیکھ رہے تھے۔۔۔

"ماریا کتنا خوبصورت ہے ڈریس آبش چہک کر کہتی اسکا دوپٹہ ماریا کے سر پے اڑا کر سب کو دکھانے لگی۔۔۔

"ماشاءالله اللّه پہننا نصیب کرے۔۔۔۔عائشہ بیگم نے مسکرا کے اپنی بیٹی کو دیکھ کر کہا ماریا کا دل بھر آیا۔۔۔

ہانیہ اٹھ کر ماریا کے ساتھ بیٹھ کر اسے پیار کرنے لگی جب مسسز استے نے ابراھیم کے آنے کی اطلاع دی۔۔ آبش ابراھیم کا نام سنتے ہی مسکرا دی۔۔۔ 

"چلو بچیوں سمیٹو سب عفت بیگم کے بولنے پر آبش جو نظر بچا کر جا رہی تھی منہ لٹکا کر جلدی جلدی بیگ میں رکھنے لگی۔۔۔

عائد صاحب کافی دیر سے ضبط کے بیٹھے ماریا کو دیکھ رہے تھے پھر اٹھ کر اسٹڈی روم کی طرف بڑھ گئے۔۔۔

"برہان بیٹا گارڈن میں مت بیٹھ جانا اندر لیکر آؤ  میرے بچے کو۔۔۔عفت بیگم نے برہان کو کہاں پھر آبش کو دیکھا جو نیچے بیٹھی بیگ میں سب رکھ رہی تھی مگر کان ادھر ہی لگے ہوۓ تھے۔۔

"ہانیہ یہ سب ماریا کے کمرے میں رکھ دینا بیٹا اور تم آبش سب کے لئے چائے بناؤ ۔۔۔عفت بیگم حکم صادر کرتیں اٹھ گئیں جب کے آبش تلملا کر رہ گئی۔۔۔ 

دونوں کے جاتے ہی برہان ابراھیم کے ساتھ لاؤنج میں داخل ہوا۔۔۔۔

ماریا سلام دعا کے بعد اٹھ کر اپنے کمرے کی طرف جانے کے  بَجائے اسٹڈی روم کی طرف بڑھ گئی۔

"ہونہہ۔۔۔ جانے دو آبنوس صاحب نے برہان کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا جو ماریا کے پیچھے جا رہا تھا۔۔۔

اسٹڈی روم کا دروازہ نوک کیا جب اجازت ملتے ہی ماریا آہستہ سے اندر داخل ہوئی عائد صاحب دروازے کی جانب پشت کے کرسی پر بیٹھے ہوۓ تھے۔۔۔ 

ماریا مضبوطی سے قدم بڑھاتی اپنے باپ کے قریب پہنچی

"ابّو

"عائد صاحب نے ماریا کی آواز پر جلدی سے آنکھیں رگڑیں 

"ابو پلیز میرا یقین کریں وہ جھوٹ بول رہا تھا۔۔۔ ماریا تیزی سے آگے بڑھی گھٹنوں کے بل بیٹھتی ہاتھ پکڑ کر روتے ہوۓ بولی۔۔۔۔۔

"عائد صاحب نے کچھ بھی کہے بغیر ماریا کے سر پے ہاتھ رکھا۔۔۔

"ابو آپ۔۔

"ماریا بیٹیاں شفاف اور نازک شیشے کی طرح ہوتی ہیں چاہے وہ کسی امیر کی ہو یا پھر غریب کی اور اگر یہ  شیشہ ذرا چٹخا تو سب سے پہلے اسکی چبھن باپ کو آہستہ آہستہ زخمی کرتی جائٙے گی کے یہ دنیا کے لوگ بہت ظالم ہیں بیٹی ۔عائد صاحب نے اسکی بات کاٹ کر کہا۔۔

"ابو مجھے معاف کردیں اس غلطی کے لئے جو میں نے نہیں کی آپ کا غصّہ جائز ہے لیکن آپ کو میرا  ایک بار ہی سہی یقین کرنا چاہیے۔۔۔ماریا نے روتے ہوۓ اپنا سر انکے گھٹنوں پر رکھ دیا۔۔۔۔

عائد صاحب نے روتی ہوئی اپنی بیٹی کے سر پر پیار دیا ماریا کا رونا یکدم روکا۔۔۔

سر اٹھا کر اپنے باپ کو دیکھا جو بھیگی آنکھوں سے اسے دیکھ رہے تھے۔۔

"ابو۔۔۔۔ماریا اتنا کہ کے انکے سینے پر  سر رکھ کر رونے لگی۔۔۔۔

اسٹڈی روم کے دروازے کے پاس آبنوس صاحب نم آنکھوں کے ساتھ کھڑے دونوں باپ بیٹی کو روتے دیکھتے رہے پھر بنا آواز کے واپس چلے گئے۔۔

_________

"چائے۔۔۔آبش نے ابراھیم کے چہرے کے قریب ٹرے کرتے ہوۓ کہا۔۔۔

"اوئی کیا کر رہی ہو مجھے جلانا ہے۔۔۔۔ابراھیم گھبرا کے پپچے ہوا۔۔۔

"ہاہ میں اب اتنی بھی پاگل نہیں ہوں۔۔۔آبش نے ناک چڑھائی۔۔

"ہاہاہا برہان کیا یہ تھوڑی پاگل ہے ابھی بتا دو ورنہ شادی کر کے پھنس گیا تو میرا کیا ہوگا۔۔۔ ابراھیم ہنس کر رازداری سے بولا۔۔۔

برہان نے آنکھیں دکھائیں جب کے آبش نے چائے کی ٹرے  ٹیبل پے پٹخ کر ابراھیم کے پیر پے زور سے اپنا پیر مارا لیکن برا ہوا آبش کا دوسرا پیر مڑا جس کی وجہ سے  آبش سیدھا ابراھیم کے اوپر گری برہان تیزی سے کھڑا ہوتے ان تک آیا۔۔۔

آبش سرخ چہرے کے ساتھ کھڑی ہوئی ابراھیم پوری آنکھیں کھولے چھت کو گھور رہا تھا برہان نے آگے بڑھ کر اسکے کندھے پر ہاتھ مارا آبش بھی اب ابراھیم کو پریشانی سے دیکھ رہی تھی جب ابراھیم نے لمبی سانس کھینچی

"آہ!!!! کیا میں زندہ ہوں۔۔۔۔ ابراھیم کے پوچھنے پر دونوں نے اچھنبے میں ایک دوسرے کی طرف دیکھا پھر ایبک کو دیکھا جو سینے پے ہاتھ رکھتا سیدھا ہوکے بیٹھا۔۔

"ابراھیم تم ٹھیک ہو؟ برہان نے اسے دیکھ کر پوچھا۔۔

"اہ! الحمدلللہ یار مجھے لگا میں مر گیا ہوں اففف کتنا وزن ہے تمہارا یہ ضرور ہمارا دماغ کھا کھا کر بڑھا لیا ہے ابراھیم آبش کو دیکھتے ہوۓ بولا جو اسکی بات سنتے حیرت سے منہ کھولے اسے دیکھ رہی تھی۔۔۔برہان ہونٹ دبائے بہت مشکل سے اپنے امنڈنے والے قہقہ کو روکے ہوۓ تھی۔۔۔

کچھ ہی لمحوں میں آبش کے حیرت زدہ چہرے پے غصّہ عدو کر آیا اس سے پہلے آبش جوابی کاروائی کرتی آبنوس صاحب کے ساتھ عفت بیگم ادھر اگئے 

آبش آنکھوں ہی آنکھوں میں دھمکاتی پیر پٹخ کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

_______

آبنوس صاحب کے کہنے پر برہان نے آفس جانا شروع کر دیا تھا جب کے ابراھیم اپنے ابو کے آفس جانا شروع کر چکا تھا یہ اور بات تھی کے ابراھیم کا دن بہت مشکل سے گزرتا تھا۔۔۔۔ 

چونکہ اگزیمز کے بعد سے عفت بیگم نے آبش کو گھر کے کاموں میں اسکا (نکماپن) ختم کروانے کی ٹھان لی تھی۔۔۔ تبھی آج آبش کچن میں بیزار سی منہ لٹکائے کھڑی تھی

"آبش ایسے منہ بنانے سے تمہے رہائی نہیں ملے گی اس لئے ہاتھ چلاؤ۔۔۔ 

عفت بیگم گھورتے ہوۓ بولیں 

"امی کیا ظلم ہے ماریا کی شادی کے بعد بھی تو یہ سب ہو سکتا ہے میں  نے کون سا دیگین پکانی ہیں۔

"بس تم سے زبان چلوا لو ہاتھ مت چلانا بہت ہوگئے ڈرامے جلدی سے ہاتھ چلاؤ ورنہ بھول جاؤ کے  تمہے ماریا کی شادی میں شرکت ہونے دیا جو کمرے میں بند کردونگی۔۔۔عفت بیگم سختی سے بولیں۔۔ آبش نے صدمے سے اپنی ماں کو دیکھا۔۔

مسسز استے سنگ کے پاس کھڑی ہونٹ بھنچے ہنسی کا گلا گھونٹ رہی تھیں۔۔۔

"آپ میرے ساتھ ایسا کریں گی ؟ آپ مذاق کر رہی ہیں نہ۔۔

"قطعی نہیں میں سنجیدہ ہوں اب مجھے دیکھنا بند کرو عفت بیگم کہ کر دوسری جانب متوجہ ہوگئیں۔۔

"آبش میڈم اگر کچھ سمجھ نہیں آرہا تو پوچھ لیں۔۔۔مسسز استے کو اس پے ترس آیا تو بول دیا۔۔۔

"آبش کن اکھیوں سے عفت بیگم کو دیکھ کر مسکین شکل بنا کر اثباب میں سر ہلانے لگی۔۔

عفت بیگم نے سر اٹھا کر اسے دیکھا اور مسکرا کر دوبارہ سر جھکا گئیں۔۔

_________

"اسلام علیکم۔۔۔۔!! آفس کے شیشے کا دروازہ کھولتا ابراھیم زور سے بولا۔۔۔۔ برہان جو بڑی سی ٹیبل کے پیچھے بیٹھا کسی فائل کا مطالع کر رہا تھا ابراھیم کے اس طرح اندر داخل ہونے پر اسے گھور کے رہ گیا۔۔

"ارے سلام کا جواب دیتے ہیں پر یہاں تو گھورا جا رہا ہے شریف لڑکے کو۔۔۔ابراھیم شرارت سے کہتا ٹیبل پر بیٹھ گیا۔۔۔

"ابراھیم یہ کیا طریقہ ہے انے کا۔۔۔۔

"ہیں کیا مطلب ہے تمہارا۔۔۔ابراھیم چیونگم منہ میں ڈالتے چباتے ہوۓ بولا۔۔۔

"جیسے تم آہ خیر چھوڑو تمہے کچھ بھی کہ کر صرف بیچارہ وقت برباد  ہوگا۔۔۔برہان سر جھٹک کر سائیڈ پر رکے صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔

"ہاہاہا!! دیکھ لو ویسے مجھے چھوڑ کر ہر چیز تمہاری نظر میں بیچاری کیوں ہے

"پھر کبھی بتاؤنگا ابھی تم یہ بتاؤ اسکا پتہ چلا۔۔برہان یکدم سنجیدہ ہوتے ہوۓ بولا۔۔

"ہمم اسکی فیملی نے جھوٹ کہا تھا وہ اسی شہر میں موجود تھا۔۔ابراھیم نے بھی اس بار سنجیدگی سے اپنی بات مکمّل کی۔۔

"ہممم اس دن بچ گیا اب نہیں بچے گا۔۔برہان پر سوچ لہجے میں خود سے بولا پھر سر جھٹک کر  ابراھیم کی جانب متوجہ ہوگیا جو اسے کچھ منگوانے کا کہ رہا تھا۔۔۔

___________

شادی کی تیاریوں میں ایک ہفتہ گزرنے کا پتہ ہی نہیں چلا۔۔۔۔

صبح سے ہی گھر میں افرا تفری کا عالم تھا نکاح کے بعد رات میں  رخصتی تھی پھر اگلے دن ولیمے کی تقریب ہونی تھی۔۔۔

"ماریا اپنے کمرے میں عائشہ بیگم کی گود میں سر رکھے آنسوں بہانے میں مشغول تھی جب کمرے میں آبش طوفان کی طرح آئی۔۔  

"ماریا یار رونا دھونا بند کرو اوکے تمہارا جب دل چاہے آجانا    اور اگر ایبک نے پنگا کیا تو جھٹ پٹ مجھے کال کرنا پھر دیکھنا میں آآآ! امی کیا کر رہی ہیں۔۔۔۔۔آبش جو آتے ساتھ ہی اسے نیک مشوروں سے نواز رہی تھی عفت بیگم کے زور سے کمر پے تھپڑ رسید کرنے پے بلبلا اٹھی۔۔۔

"شرم نہیں آرہی بیہودہ مشورے دیتے ہوۓ مجھے تو ابراھیم بیٹے کے لئے افسوس ہورہا ہے اب۔۔۔ 

"کیا!!!! میں اتنی بری ہوں آپ کی نظر میں آبش حیرت سے زور سے بولتی کھڑی ہوگئی جب کمرے کا دروازہ بجا۔۔۔

"لگتا ہے بیوٹیشن آگئی ہے ہانیہ بولتی اٹھ کر دروازہ کھولنے بڑھ گئی جب کے آبش منہ پھولا کر بیٹھ گئی۔۔

_________

ہانیہ اپنا نیٹ کا ڈوپٹہ ہاتھ سے ٹھیک کرتی کمرے سے نکل کر سیڑیوں کی جانب بڑھ رہی تھی جب برہان اپنےکمرے سے نکلتا اس سے ٹکرا گیا۔۔

"آہ! سوری کہیں لگی تو نہیں۔۔۔برہان اسکے بازو کو تھامتے یَکدم گھبرا کے بولا۔۔۔ 

"نہیں میں ٹھیک ہوں۔۔۔ہانیہ سمبھل کر بولی۔۔۔

"ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں ہانیہ اسکے دیکھنے پر سٹپٹائی 

"آج کوئی اتنا دلکش لگ رہا ہے کے نظر ہی نہیں ہٹ رہی۔۔برہان اسکے چہرے کو اپنی نظروں کی گرفت میں لیتے ہوئے بولا۔۔

"ہانیہ شرماتی نظریں جھکا گئی..

"ہانیہ برہان بھائی چلیں دولہے صاحب آگئے ہیں۔ اس سے پہلے برہان کچھ کہتا آبش تیزی سے اوپر آتی پھولی ہوئی سانس کے بولی۔۔۔

"چلو پھر ہانیہ مسکراتی ایک نظر برہان کو دیکھتی آبش کے ساتھ نیچے جانے لگی۔۔۔

برہان اہ بھرتا دونوں کے پیچھے ہو لیا۔

 _________

ماریا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے سجی سنوری بیٹھی تھی زندگی میں پہلی دفع وہ اتنا تیار ہوئی تھی دلہن کے جوڑے میں آج وہ نظر لگ جانے کی حد تک خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔

ہاتھوں میں بھری بھری چوڑیوں کو چھوٹی اپنے خیالوں میں کھوئی ہوئی تھی جب کسی نے اسکے کندھے پر ہاتھ رکھا۔۔۔ ماریا نے نظریں اٹھا کر دیکھا۔۔۔عائشہ بیگم آنکھوں میں نمی اور محبت لیے اسے دیکھ رہی تھیں۔۔

"امی آپ خوش ہیں۔۔۔۔

"میں بہت خوش ہوں میری جان اللّه تمہے ہمیشہ خوش رکھے ایبک بہت پیارا بچہ ہے میری دعا ہے وہ تمہے ہم سے زیادہ محبت اور عزت دے عائشہ بیگم نے شفقت سے اسکے سر پے ہاتھ پھیرا۔۔۔

"امی ماں باپ کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔۔۔

"ہمم اور شوہر کی جگہ بھی۔۔۔۔عائشہ بیگم جھٹ بولیں۔۔۔

"عائشہ مولوی صاحب آرہے ہیں۔۔۔ماشاءالله آج تو کوئی بہت ہی حسین لگ رہا ہے نظر نہ لگے۔۔۔عفت بیگم عائشہ بیگم سے کہتی ماریا کو دیکھ کر بے اختیار ماریا کو پیار کر کے بولیں۔۔۔

ماریا اٹھ کر صوفے پر بیٹھی ہانیہ اور آبش بھی کمرے میں اتے ہی ماریا کے قریب اکر اسکا گھونگھٹ کیا۔۔

قاضی صاحب نے نکاح پڑھوایا۔۔۔۔۔ماریا نے  تین بار قبول کرنے کے بعد دھڑکتے دل کے ساتھ دستخط کیے۔۔۔

مبارک سلامت کے بعد قاضی صاحب کے ساتھ ہی سب کمرے سے جانے لگے عائد صاحب نے ماریا کے سر پے ہاتھ رکھا تو ماریا روتے ہوۓ انکے سینے سے لگ گئی۔۔۔

"ابو آپ ناراض تو نہیں ہیں نہ ماریا نے سینے سے لگے لگے ہی پوچھا جب عائد صاحب نے ہونٹ بھینچ کر خود پے ضبط کرتے بس اتنا کہ سکے۔۔

"نہیں میرا بیٹی۔۔۔

"ماریا چپ ہوجاؤ ورنہ رخصتی تک سارا میک اپ کیچپ بن جائے گا۔۔۔ آبش نے ماریا کو الگ کرتے ہوۓ نم آنکھوں سے کہا ماریا سیمت سب ہنس دیے عائد صاحب کے جاتے ہی ہانیہ ماریا کے گلے لگ گئی۔۔۔

________   

اسی طرح قاضی صاحب نے تین دفع ایبک سے اسکی مرضی پوچھی اور ایجاب وقبول کے بعد مبارک بعد کا شور اٹھا۔۔۔۔نکاح ہوتے ہی ایبک کی خوشی کا کوئی عالَم نہ تھا سب سے باری باری مبارک بعد وصول کرتا وہ اپنے اور ماریا کے لئے حسین خواب دیکھ رہا تھا اچانک ہی دل اسے دیکھنے کو مچلنے لگا۔۔۔ 

"بیٹا کدھر کھو گئے۔۔۔ ابراھیم قریب آتے ہوۓ بولا۔۔۔

"سوچ رہا ہوں ماریا سے کیسے ملوں۔۔۔َایبک مسکراتے ہوۓ بولا۔۔

"ڈونٹ وری ابھی نیچے ہی آرہی ہے فوٹو شوٹ کے بعد تمھارے ساتھ ہی جانے والی ہے تین چار گھنٹے جب تک انتظار کرو ۔۔۔۔ آبش یکدم آتی شرارت سے بولی۔

ایبک مسکراتا اپنے والدین جی جانب بڑھ گیا 

آبش نے ایک نظر ابراھیم کو دیکھا پھر ناک چڑھا کر آگے بڑھنے لگی جب ابرہیم نے اسے روکا۔۔

"روکو ذرا۔۔

"کیوں؟ آبش نے پلٹ کر ابراھیم کو دیکھ کر کہا۔۔۔

"مجھے میری منگیتر کا پوچھنا تھا کہیں دیکھا ہے اسے۔ابراھیم ایکٹنگ کرتے ہوۓ بولا۔۔

"مجھے نہیں پتہ اور ہاں مسٹر مجھ سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے ہونہہ بہت وزن ہے نہ کبھی اپنا وزن دیکھا ہے۔۔۔آبش تپ کر گھورتے ہوۓ بولی۔۔۔

"ہاہاہا! یار میں تو مذاق کر رہا تھا۔۔آبش قہقہ لگا کے بولا . 

آبش جواب دیے بغیر ابراھیم کے کندھے پر ہاتھ مارتی عاشر کے ساتھ جا کھڑی ہوئی۔۔۔۔

ابراھیم لب دباتا ان دونوں کے پاس جا کر کھڑا ہوگیا۔۔

"ویسے میں سوچ رہا ہوں کیوں نہ نکاح پڑھوا لیں رخصتی ایبک کے والیمے میں کروا لینگے۔۔۔ابراھیم نے جھک کر سرگوشی میں کہا آبش نے گھور کر اسے دیکھا۔۔۔۔

"سوچئے گا بھی مت جو تاریخ ہے اسی وقت ہوگی ہنہہ 

"آبش جاؤ ماریا کو لیکر او  برہان قریب اکر بولا۔۔۔آبش "جی اچھا " کہتی ماریا کے کمرے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔

____________

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Aghaz E Janoon  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel  Aghaz E Janoon written by  Amrah Sheikh. Aghaz E Janoon by Amrah Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment