Pages

Monday 3 July 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 45 to 46 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 45 to 46 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 45 to 46

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

صنم نے ہچکچاتے ہوئے پاس پڑے باؤل میں سے انڈا اٹھایا گھر میں کبھی کچھ بنایا تو نہیں تھا مگر ساجدہ کو کئی دفعہ بناتے ہوئے دیکھا تھا۔۔۔ اس نے جیسے ہی انڈا توڑ کر فرائی پین میں ڈالا فرائی پین کا گرم تیل اس کے ہاتھوں پر گر پڑا۔۔۔۔وہ چیختی ہوئی پیچھے ہوئی فضا بھی ایک دم پریشان ہوکر اس کی طرف بڑھی 

"صنم یہ کیا کر لیا تم نے دکھاو اپنا ہاتھ"

گرم تیل گرنے سے اس کا ہاتھ جل چکا تھا تکلیف کے احساس سے صنم نے رونا شروع کردیا۔۔۔ فضا جلدی آئنٹمنٹ لینے روم میں گئی۔۔۔ اتنے میں بلال اور ہادی شور کی آواز سن کر کچن میں آئے 

"صنم کیا ہوا تمہیں"

ہادی نے آگے بڑھ کر اس کا ہاتھ تھاما جوکہ سرخ ہو رہا تھا 

"یہ لو ہاری یہ لگا دو جلدی سے"

فضا نے آئنمنٹ ہادی کو دیتے ہوئے کہا

"واہ فضا یگم کیا کہنے ہیں تمہارے کل کی آئی ہوئی بہو کو آج ہی جلانے کی کوشش شروع کر دی تم نے۔۔۔صحیح کی ساس ہونے کا ثبوت دیا ہے تم نے"

بلال نے ماحول کی ٹینشن کم کرنے کے لئے فضا کو نشانہ بنایا 

"بلال شرمندہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس نے اسرار کیا کہ ہادی کے لئے اپنے ہاتھ سے ناشتہ بنائے گی اس لیے اس کو انڈہ بنانے کے لیے کہا۔۔۔ اگر تم نے اب مجھے کچھ کہا تو یہ سارے انڈے تمہارے اوپر شہید ہو جائیں گے میرے ہاتھوں سے"

فضا نے روہانسی انداز میں کہا

"انکل آنٹی ٹھیک کہہ رہی ہیں ان کی کوئی غلطی نہیں ہے"

صنم نے روتے ہوئے بلال کو دیکھتے ہوئے کہا 

"مما بابا آپ لوگ چپ ہوجائیں پلیز اور چلیں اب دونوں  کچن سے" 

ہادی کے بولنے پر وہ دونوں کچن سے باہر نکل گئے 

"کیا ضرورت تھی تمہیں کچن میں کام کرنے کی"

ہادی نے سیریس ہو کر اس سے پوچھا کیونکہ وہ جانتا تھا اس کوکنگ نہیں آتی ہے

"میں اپنے ہاتھ سے آپ کے لئے کچھ بنانا چاہ رہی تھی"

صنم نے روتے ہوئے کہا 

"میرے لئے کچھ بنانا چاہ رہی تھی اور اپنے ہاتھ کے چھالے بنالئے بےوقوف" 

ہادی نے اسکا ہاتھ دیکھتے ہوئے کہا

"ابھی بھی درد ہو رہا ہے"

ہادی نے اس کے آنسو صاف کرتے ہوئے فکرمندی سے پوچھا تو صنم نے اثبات میں سر ہلایا

ہادی اسے کچن سے بیڈروم میں لے آیا فضا نے اسے بالکل بیڈ سے اٹھنے سے منع کردیا۔۔ ناشتہ ہادی اور اور صنم نے اپنے بیڈ روم میں ہی کیا 

***

وہ دونوں گھر پہنچے تو ناعیمہ کے سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی

"کوئی فکر ہے احساس ہے تم دونوں کو۔۔۔ انسان فون کردیتا ہے یا کال ریسیو کرلیتا ہے۔۔۔ تم دونوں کے نمبر پوری رات خضر اور میں ٹرائے کرتے کرتے تھک گئے مگر مجال ہے جو تم دونوں کے نمبر آن ہو"

ناعیمہ کو کل رات سے ہی ٹینشن تھی کہ وہ دونوں گھر نہیں لوٹے اس لئے ان کے آتے ہی اچھی طرح کلاس لی

"مام ارسل نے روک لیا تھا کیوکہ رات کافی ہوگئی تھی۔۔ اس کے گھر میں سگنل کا بھی پروبلم ہوتا ہے اب تو آپ کے سامنے ہے نا ہم دونوں پھر کیوں پریشان ہو رہی ہیں"

معاویہ نے ناعیمہ کے گلے میں ہاتھ ڈالتے ہوئے کہا۔۔ ناعیمہ نے معاویہ کو گھور کر دیکھا پھر حیا کو دیکھ کر بولی

"تمہیں کیا ہوا چہرہ کیوں اترا ہوا ہے تمہارا"

حیا کا رنگ زرد پڑ رہا تھا اور وہ کافی ڈل لگ رہی تھی

"حیا جاو چینج کرو، مام اس کو بیڈروم ہی ناشتہ دے دیں۔۔۔ کل رات سے ہی اس کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے بخار ہوگیا ہے۔۔۔ ریسٹ کرے گی تو ٹھیک ہوجائے گی"

حیا کے بولنے سے پہلے معاویہ نے ناعیمہ سے کہا 

حیا کو بھی ایسا ہی فیل ہو رہا تھا کیوکہ اس کا پورا جسم درد کر رہا تھا

"تم دونوں ہی روم میں جاو میں ساجدہ سے ناشتہ بھجوا دیتی ہوں"

ناعیمہ بولتی ہوئی کچن میں چلی گئی معاویہ اور حیا اپنے روم میں آئے

"تمہاری طبیعت ٹھیک نہیں ہے ریسٹ کرو گی تو ٹھیک ہو جاؤ گی۔۔۔ میں جلدی گھر آ جاؤں گا"

معاویہ نے روم میں آکر اس کا چہرہ تھامتے ہوئے کہا جو کہ بخار کی حرارت سے سرخ ہو رہا تھا شاید رات کو ٹھنڈے پانی میں رہنے کا ٹاسک اس کو مہنگا پڑگیا تھا 

"تم کہاں جا رہے ہو تمہیں میرے پاس ہونا چاہیے اس وقت"

حیا نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔جب حیا کی طبیعت خراب ہوتی تھی زین اس کے پاس ہی رہتا تھا 

"جلدی آجاو گا بےبی،، جانا بہت ضروری ہے ایک دو کام نمٹا کر شام سے پہلے آجاؤنگا" معاویہ نے اس کو بچوں کی طرح بہلاتے ہوئے کہا اور بیڈ پر بٹھایا۔ ۔۔ اتنے میں ساجدہ ناشتہ لے کر آگئی۔۔۔ اپنے سامنے حیا کو ناشتہ کروا کر میڈیسن دی،، لائٹ بند کرکے اس کو کمفرٹر اڑایا 

"جب تک نیند لے کر اٹھو گی میں آ جاؤں گا" 

اس کے ماتھے پر لب رکھتے ہوئے معاویہ چینج کرنے چلاگیا

دوسری گاڑی کی کیز لے کر وہ باہر نکل گیا۔۔  سب سے پہلے اس کا ارادہ اویس شیرازی کے گھر جانے کا تھا اس کے بعد اپنے اور حیا کے لیے موبائل خرید کر پولیس اسٹیشن میں رپورٹ کرنا اور پھر ڈی۔ایس۔پی افتخار سے مل کر کل کے سارے واقعے سے آگاہ کرنا تھا۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا اویس شرازی کو نہیں چھوڑنا ہے یہی سوچتے ہوئے اس نےگاڑی اویس شرازی کے گھر کے قریب روکی      

***

 حیا کی شام کو آنکھ کھلی تو اپنا پورا جسم جلتا ہوا محسوس ہورہا تھا شاید بخار اور زیادہ بڑھ گیا تھا۔۔۔ وہ اکیلے روم میں لیٹی ہوئی تھی اسے شدت سے زین کی یاد آئی۔۔۔ آگے بڑھ کر اس نے کارلیس اٹھایا اور زین کا نمبر ڈائل کیا۔۔۔۔ زین کی آواز سنتے ہی اسے ڈھیر سارا رونا آیا 

"بابا آپ آجائیں میرے پاس"

حیا نے روتے ہوئے زین کو بولا۔۔۔حیا کی روتی ہوئی آواز سن کر وہ پریشان ہوگیا

"میری جان کیا ہوا تم ٹھیک ہو معاویہ کدھر ہے" 

زین نے اس وقت آفس میں تھا اس نے چیئر سے اٹھتے ہوئے پوچھا 

"معاویہ کام سے گئے ہوئے ہیں میں آپ کو مس کر رہی ہوں"

حیا نے بخار کی شدت سے جلتی ہوئی آنکھوں کو بند کرتے ہوئے کہا 

"میں دس منٹ میں پہنچ رہا ہوں"

زین نے گاڑی کی چابی اٹھائی"

"کیا ہوا سب خیریت ہے"

بلال نے زین سے پوچھا

"مجھے لگ رہا ہے حیا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے معاویہ بھی اس کے پاس نہیں ہے،، میں حیا کو دیکھنے جا رہا ہوں اب مشکل ہے واپس افس انا آج اس کو گھر لے آوگا" 

بلال کو بتاتا ہوا وہ آفس سے باہر نکل گی

__________

"دروازہ کھولو"

معاویہ نے اویس شیرازی کے گیٹ پر کھڑے ہوئے گارڈ سے کہا 

"کون ہو بھائی کس سے ملنا ہے" 

گارڈ نے معاویہ سے پوچھا

"جاکر اپنے باپ سے کہو گے تمہارا باپ معاویہ مراد تم سے ملنے آیا ہے"

معاویہ کے نام بتانے پر دوسرے گارڈ نے اسے ہاتھ کے اشارے سے اندر جانے دیا 

"اے۔ایس۔پی کہو کیسے آنا ہوا"

اویس شیرازی کو اسے اپنے سامنے زندہ دیکھ کر غصہ تو بہت آیا مگر ضبط کرتے ہوئے اس نے پوچھا 

"بہت ہی کم ہمت اور بزدل ہوتے ہیں وہ لوگ جو پیٹھ پیچھے وار کرتے ہیں خیر مجھے تم سے امید بھی نہیں تھی کہ تم مردانگی کا ثبوت دیتے اور سامنے سے وار کرتے"

معاویہ نے اویس شیرازی کو دیکھتے ہوئے کہا

"بہت بول رہے ہو اے۔ایس۔پی زیادہ بولنے والے لوگ مجھے پسند نہیں،، میرے خلاف بولنے کرنے والوں کی زبانیں بند کر آنے میں مجھے زیادہ  وقت نہیں لگتا۔۔۔ تمہیں تو ڈرنا چاہیے تم میرے گھر میں آکر اور مجھے ہی باتیں سنا رہے ہو۔۔۔آئے تم اپنے پیروں سے چل کر ہوئے کہیں یہ نہ ہو، جانا تمہیں چار کندھوں پر پڑے"

اویس شیرازی نے اس کی غلطی کا اسے احساس دلایا جو اس سے اکیلے اس کے گھر آکر سرزد ہوگئی تھی

"میں صرف بولتا ہی نہیں ہو شیرازی بلکہ جو کرنا ہوتا ہے وہ کر گزرتا ہوں۔۔۔ میرے واپس جانے کی تو فکر نہیں کرو کیونکہ اگر میں یہاں سے آدھے گھنٹے کے اندر صحیح سلامت واپس نہیں گیا تو پوری پولیس ٹیم یہاں پر ہوگی۔۔۔ 

"تم ہمارے ہی گھر پہ کھڑے ہیں ہمیں دھمکیاں دے رہے ہو"

ساحر بیچ میں آ کر ایک دم معاویہ سے بولا تو معاویہ نے زور دار تھپڑ اس کے منہ پر مارا۔۔۔۔ ایک دم سے حامد نے پسٹل نکال کر معاویہ پر تانی شیرازی نے ہاتھ کے اشارے سے حامد کو منع کیا

"تمہارے باپ سے بات کر رہا ہوں نہ میں اب بیچ میں نہیں بولنا"

معاویہ نے ساحر کو دیکھ کر سنجیدگی سے وارن کیا 

"ہاں تو شیرازی میں بول رہا تھا یہاں سے میرے جانے کی فکر نہیں کرو اب تم اپنی خیر مناؤ۔۔۔کل جو گھٹیا حرکت تم نے اپنے کتوں کو بھیج کر کی ہے اس کا خمیازہ تو تم بہت جلد بھگتوں گے لیکن اگر تم نے میری فیملی کے کسی بھی فرد کو بری نظر رکھی یا اب کوئی بھی سازش کی تو میں تمہاری اور تمہارے اس گھر کی اینٹ سے اینٹ بجا دوں گا یہ تم یاد رکھنا"      

معاویہ اسے وارن کرتا ہوا وہاں سے چلا گیا 

****

"ارے زین کیسے ہو تم بیٹھو" 

خضر آفس سے تھوڑی دیر پہلے ہی گھر آیا تھا ناعیمہ نے اس کو زین کی آمد کا بتایا 

"میں ٹھیک ھوں تم سناؤ جلدی آگئے آج آفس سے"

زین نے صوفے پر بیٹھتے ہوئے خضر سے پوچھا

"میں ٹھیک ہوں آجکل معاویہ بھی چکر لگا لیتا ہے آفس کا،، تو میرا جلدی ہی آنا ہو جاتا ہے تم بتاؤ سب ٹھیک ہے"

خضر نے زین سے پوچھا ناعیمہ بھی وہی آکر بیٹھ گئی

"ہاں ویسے تو سب ٹھیک ہے لیکن حیا کی کال آئی تھی میرے پاس،، طبیعت ٹھیک نہیں ہے اسکی بس مجھے فکر ہونے لگی تو سوچا اسے دیکھ لوں"

زین اپنے آنے کا ریزن بتایا 

"کیا ہوا  حیا کو مجھے تو علم نہیں کل رات تو یہ دونوں گئے ہوئے تھے اپنے فرینڈ کے گھر وہی اسٹے کیا۔۔۔ ناعیمہ نے مجھے فون پر بتایا"

خضر نے زین کو دیکھتے ہوئے کہا پھر ناعیمہ کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا

"ہاں حیا کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی جب وہ معاویہ کے ساتھ گھر پہنچی فیور ہورہا تھا صبح۔۔ دو دفعہ میں دیکھنے گئی تھی مگر سو رہی تھی اس لئے جگانا مجھے مناسب نہیں لگا" 

ناعیمہ نے خضر کو دیکھتے ہوئے بتایا

"خضر حیا کی طبیعت خراب ہو تو وہ کچھ زیادہ ہی سینسٹیو ہوجاتی ہے میں چاہ رہا تھا حیا کو اپنے ساتھ لے جاو ویسے میرا بھی دھیان اب حیا کی طرف ہی لگا رہے گا۔۔ جب تو اس کی طبیعت ٹھیک نہ ہو جائے"

زین نے خضر کو بتایا 

"ہاں یار اس میں پوچھنے کی کون سی بات ہے،، تم اسے کچھ دنوں کے لیے لے جاؤ اچھا ہے وہ روکی بھی نہیں ہے شادی کے بعد سے"

خضر نے زین کی بات کی تائید کرتے ہوئے کہا 

"پھر تم معاویہ کو بتا دینا کافی دیر سے اس کے نمبر پر ٹرائے کر رہا ہوں مگر اس کا نمبر بند ہے"

زین نے اٹھتے ہوئے کہا

"بھائی بیٹھے ساجدہ چائے لا رہی ہے"

ناعیمہ نے زین سے کہا تھا

"نہیں بھابھی حور ویٹ کر رہی ہوگی آپ حیا کو بھلا دیں"

زین نے گھڑی میں ٹائم دیکھتے ہوئے کہا 

****

"کیا ہو رہا تھا"

رات کے کھانے سے فارغ ہوکر صنم موبائل پر ناعیمہ سے بات کر رہی تھی ہادی نے بیڈ روم میں آکر صنم کے پاس صوفے پر بیٹھتے ہوئے پوچھا

"مام سے بات کر رہی تھی، کیا کوئی گہسٹ آئے ہوئے ہیں"

صنم نے موبائل کو ایک طرف رکھ کر پوچھا

"مما کی فرینڈ آئی ہیں"

ہادی نے اسے بتایا تو صنم اٹھ کر روم سے جانے لگی ہادی نے اس کا ہاتھ پکڑا

"ابھی میں آیا ہوں اور تم چل دی یہی بیٹھ میرے پاس" ہادی نے صنم کو اپنے پاس صوفے پر واپس بٹھاتے ہوئے کہا

"دکھاؤ اب ہاتھ کیسا ہے"

ہادی نے اس کے ہاتھ کے زخم کا جائزہ لیتے ہوئے کہا 

"اب تو بہتر ہے ٹھیک ہوجائے گا سب پریشان ہوگئے میری وجہ سے مجھے اچھا نہیں لگ رہا۔۔۔ آنٹی کی تو کوئی غلطی بھی نہیں تھی میں نے ان سے کہا تھا کہ میں ناشتہ بنانا چاہتی ہو" 

صنم کے بتانے پر ہادی نے مسکرا کر اس کے ہاتھ کو ہونٹوں سے چھوا 

"تو پورا پورا پلان ہے تمہارا معدے کے ذریعے دل میں گھر کر لینے ایسی کوشش آب کرنا بے کار ہے یہ کام تم پہلے ہی کر چکی ہوں"

ہادی نے اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"نہیں میرا دل چاہ رہا تھا اپنے ہاتھوں سے آپ کے لیے کچھ بناو" 

صنم نے اپنے ہاتھوں کی انگلیاں چٹخاتے ہوئے کہا 

"تمہارے آنسو دیکھ کر مجھے بھی تکلیف ہوئی تھی اور درد ہوا تھا یہاں"

اس نے صنم کا ہاتھ اپنے دل پر رکھتے ہوئے کہا

"اس لیے اب ایسا کوئی کام نہیں کرنا میری جان، جس پر تمہارے ساتھ ساتھ میری جان پر بھی بن آئے" 

ہادی نے اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامے ہوئے کہا 

"میں بہت خوش نصیب ہوں ہادی کیوکہ آپ بہت اچھے شوہر ہیں"

صنم نے ہادی کو دیکھتے ہوئے کہا

"نہیں میں بالکل اچھا نہیں تم اتنی اچھی ہوکہ تم سے خود پیار ہو جائے"

ہادی نے اس کا ماتھا چومتے ہوئے کہا

"ہادی مام بتا رہی تھی کہ حیا بھابی کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے وہ اپنے میکے گئی ہوئی ہیں۔۔۔یہاں سے تو قریب ہے انکا گھر ہم ابھی دیکھنے چلے"

صنم نے جھجھکتے ہوئے کہا 

"بس آگئی تم بیویوں والے حربے پر جہاں شوہر رومنٹک ہوا وہی فرمائش شروع۔۔چپ کر کے بیٹھی رہو کل چلیں گے ابھی بھی ویسے رات ہو رہی ہے۔۔۔ حیا کے آرام میں اور میرے رومینس خلل ڈالنے کی ضرورت نہیں" ہادی نے ڈپٹنے کے انداز میں صنم کو بولا 

****

معاویہ گھر پہنچا تو رات ہوچکی تھی اسے احساس بھی تھا حیا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے مگر جو کام نمٹانے تھے وہ بھی بہت ضروری تھے۔ ۔۔ اپنی کاڑی وہاں سے لانا۔۔ پھر ڈی۔ایس۔پی افتخار کو سارے معاملے کا بتانا۔۔ اپنے اور حیا کے لئے موبائل لینا ان سب کاموں کو نمٹاتے نمٹاتے رات ہوگئی۔۔۔ مگر گھر پہنچ کر اسے ناعیمہ نے بتایا کہ زین حیا کو لے گیا ہے۔۔۔ اس لئے گھڑی میں ٹائم دیکھا تو دس بج رہے تھے یقینا 11 بج جائے گے وہاں پر پہنچتے پہنچتے۔۔۔ اس نے سوچا پھر گاڑی کی کیز اٹھا کر زین کی طرف نکل گیا 

****

"حور باجی حیا بی بی کے شوہر آئے ہیں"

وہ ابھی ابھی حیا کے بیڈروم سے اپنے بیڈ روم میں آئی تھی۔۔۔ نسیمہ نے حور کو آکر بتایا 

"معاویہ آیا ہے اس وقت صحیح ہے تم جاؤ میں آتی ہوں" حور شال لپیٹ کر روم سے باہر آئی ہے 

"اسلام علیکم آنٹی کیسی ہیں آپ" معاویہ نے حور کو آتا دیکھ کر کھڑے ہوتے ہوئے کہا 

"وعلیکم اسلام بیٹا میں ٹھیک ہوں تم سناؤ کیسے ہو، بیٹھو"

"میں بھی ٹھیک ہوں آج تھوڑا ٹف دن گزرا واپس گھر گیا تو پتہ چلا حیا یہاں آگئی ہے اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو سوچا اس کو دیکھ لو" 

معاویہ کی تفصیل سے بتانے پر حور مسکرائی

"اتنی لمبی وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے داماد نہیں ہو تم، بیٹا سمجھتے ہیں میں اور شاہ تمہیں اپنا۔۔ یہ تمہارا گھر ہے حیا تمہاری بیوی ہے جب چاہے یہاں آؤ یہ بتاؤ کھانا کھا لیا تم نے یا نہیں"

اور نے اس سے اٹھتے ہوئے پوچھا 

"آنٹی تکلف کی ضرورت نہیں ہے کھانا تو میں گھر سے کھا کر آرہا ہوں"

حور کو اٹھتا دیکھ کر وہ خود بھی اٹھ گیا

"چلو تم حیا کے بیڈ روم میں جاؤ شاہ بھی وہی موجود میں کافی لے کر آتی ہوں"

حور نے معاویہ کو دیکھ کر کہا تو معاویہ نے اسمائل دے کر سر ہلایا۔۔۔

حیا کے روم کا دروازہ کھولا تو زین وہ وہی حیا کے پاس بیٹھا ہوا اس کا سر سہلا رہا تھا اور حیا سوچکی تھی۔۔۔ آہٹ پر چونک کر زین نے دروازے کی طرف دیکھا۔۔ تو معاویہ کو دیکھ کر چونکا۔۔ معاویہ نے حیا کی نیند کے احساس سر کے اشارے سے اسے سلام کیا جس کا زین نے ہلکی آواز میں جواب دیا

"کیسی طبیعت ہے حیا کی سوگئی ہے" معاویہ نے ایک نظر ہے حیا کو دیکھتے ہوئے زین سے پوچھا

"تھوڑی دیر پہلے سوئی ہے تم بتاؤ کیسے ہو، فون بند تھا تمہارا شام سے" زین نے بیڈ سے اٹھ کر معاویہ کے برابر میں چیئر پر بیٹھتے ہوئے کہا 

"جی میں ٹھیک ہوں موبائل ایکچولی اچانک خراب ہوگیا تھا اس لئے آف تھا" معاویہ نے زین کو دیکھتے ہوئے جواب دیا۔۔ وہ دونوں ہی حیا کی نیند کے احساس سے آہستہ بات کر رہے تھے.

حیا کی طبیعت کیسے خراب ہوئی معاویہ کل رات کو تو بالکل ٹھیک تھی" 

زین معاویہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا 

"انکل طبیعت تو انسان کی کبھی بھی کسی بھی وقت خراب ہو سکتی ہے"

معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا 

"طبیعت تو کبھی بھی خراب ہوسکتی ہے مگر مجھے فیل ہو رہا ہے کل رات تم دونوں کے ساتھ کوئی مسہیپ یا خدانخواستہ کوئی حادثہ۔۔۔یہ کچھ ہوا ضرور ہے"

وین جاتی ہوئی نظروں سے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا تو معاویہ نے زین کو دیکھا مگر فیس ایکسپریشن کو نارمل رکھتے ہوئے کہا

"آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں"

"حیا میری بیٹی ہے میں صرف اس لئے تم سے جاننا چاہ رہا  تھا۔ ۔۔ کیا ہوا کل رات کو۔۔۔ کیونکہ کل رات تم دونوں گھر پر نہیں تھے موبائل تمہارے بھی بند ہے اور حیا کے پاس بھی اس وقت موجود نہیں ہے اور حیا کا اس طرح بیمار ہو جانا کہیں خوف سے تو نہیں" زین نے ساری کڑیاں ملاتے ہوئے سوال کیا تو معاویہ زین کو دیکھتا رہا 

"سب ٹھیک ہے انکل حیا ٹھیک ٹھاک آپ کے سامنے موجود ہے اور یقین رکھیے میں اپنی زندگی میں حیا کی حفاظت اپنی جان سے پہلے کروں گا"

معاویہ نے زین کو یقین دہانی کروائی مگر وہ اصل بات ٹال گیا وہ اپنی جاب سے متعلق ایشوز گھر میں کسی سے ڈسکس نہیں کرتا تھا 

"اس کا مجھے اندازہ ہے اس لئے اپنی بیٹی کے لئے تمہارا انتخاب کیا لیکن آگے اللہ نہ کرے کوئی مشکل ہو یا کوئی پرابلم ہو تو تم سب سے پہلے مجھے یاد کرنا" معاویہ کے بات ٹالنے پر زین نے بھی اس سے کریدنا مناسب نہیں سمجھا۔۔۔  اتنے میں حور کافی لےکر روم میں آگئی

"شاہ حیا کب سوئی حور نے زین کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا 

"تمہارے جانے کے بعد آنکھ لگ گئی تھی"

زین نے کافی کا مگ تھامتے ہوئے جواب دیا حور نے دوسرا مگ معاویہ کی طرف بڑھایا 

"معاویہ حیا کو دیکھنے آیا ہے" 

حور نے زین کی طرف دیکھ کر بتایا

"ہاں تو صبح ملاقات ہوجائے گی حیا سے۔۔۔ معاویہ کون سا جارہا ہے یہی رکنا تمہیں آج ہمارے ساتھ"

زین نے کافی کا سپ لیتے ہوئے معاویہ سے کہا

"ارے نہیں انکل میں صبح آ جاؤں گا ویسے بھی صبح چھٹی کا دن ہے"

معاویہ نے ایک دم سے سٹپٹاتے ہوئے کہا۔۔۔۔ حیا کو قریب سے دیکھنے کا اس سے بات کرنے کا دل تو چاہ رہا تھا مگر سسرال میں رکنا اسے تھوڑا اکورڈ لگا

"چھٹی کا دن ہے اس لئے تو کہہ رہا ہوں ایک دن ہمارے ساتھ بھی اسپینڈ کرو۔ ۔۔ مجھے یقین ہے خضر برا نہیں مانے گا"

زین مسکرا کر کہا تو معاویہ بھی ہنس دیا

"ٹھیک ہی کہہ رہا ہے شاہ تم رکو گے تو ہمیں خوشی ہو گی"

اب کے حور نے بھی معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"ٹھیک ہے پھر آج سسرال میں بھی رکھ کر دیکھ لیتے ہیں"

ان دونوں کے اصرار پر اس نے مسکرا کر کہا تو زین اور حور بھی مسکرا دئیے

"کسی چیز کی ضرورت ہو تو بلا جھجھک بنا دینا اب تم ریسٹ کرو چلے حور"

معاویہ سے کہتے ہوئے زین نے حور کو چلنے کا اشارہ کیا تو وہ دونوں اپنے روم میں چلے گئے

معاویہ نے لمبی سانس کھینچ کر دروازہ بند کیا اور ایک نظر بیڈ پر سوتی ہوئی حیا پر ڈالی 

_______

صبح حیا کی آنکھ کھلی تو اپنے برابر میں حیا معاویہ کو سوتے ہوئے پایا کل رات اسے اپنے ماتھے پر اور چہرے پر معاویہ کے ہونٹوں کا لمس کا احساس ہو رہا تھا مگر وہ سمجھی خواب میں فیل کررہی ہے سگریٹ اور پرفیوم کی ملی جلی خوشبو جو ہر وقت اسے معاویہ کے پاس سے آتی تھی شروع شروع میں جو زہر بھی لگتی تھی اب خود اس خوشبو کی عادی ہوگئی تھی۔۔۔

اپنے قریب اس خوشبو کو محسوس کرکے وہ معاویہ کو دیکھے گئی اسے معلوم ہی نہیں ہواکپور کو اچھا لگنے لگا کب اس سے محبت ہو گئی جب وہ اس کے لئے خوفی بنا کر لائی تھی تب یا پھر جب اس کا سر دبا رہی تھی تب جو بھی تھا صنم کی بارات والے دن معاویہ کا اسے اگنور کرنا شدت سے محسوس ہوا معاویہ کا نیناں کا ہاتھ پکڑنا اسے جلن میں مبتلا کر گیا اور جب اس نے کل رات جنگل میں گولیوں کی آواز سنی معاویہ کا خیال آتے ہی اس کا دل بند ہونے لگا یا پھر شاید ہی نکاح کے تین بولو کا اثر ہوتا ہے۔ ۔۔ دل میں محبت نہ ہونے کے باوجود دل اپنے محرم کی طرف کھنچتا چلا جاتا ہے۔۔۔ جو بھی تھا سے اپنے دو ٹکے کا پولیس والا اچھا لگنے لگا تھا۔۔۔۔۔۔ حیا کو اپنی سوچ پر خود ہی ہنسی آ گئی معاویہ نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو حیا کا مسکراتے ہوئے چہرہ پر اس کی نظر پڑی۔۔۔ معاویہ نے اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھ کر بخار چیک کیا تو رات کو ہلکی سی حرارت جو محسوس ہو رہی تھی اس وقت اس کا ماتھا بالکل نارمل تھا 

"بخار تو اتر گیا میرا"

حیا نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا

"نہیں مجھے لگ رہا ہے بخار دماغ پر چڑھ گیا ہے جبھی اکیلے میں مسکرا رہی ہو"

معاویہ اسکو چھیڑتے ہوئے اپنے سے قریب کر کے اس پر جھکا

"کیا کر رہے ہو"

حیا نے اس کے سینے پر دونوں ہاتھ رکھتے ہوئے کہا 

"تمہارا علاج" 

معاویہ نے اس کے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھوں سے ہٹا کر بیڈ پر رکھے اور اس کی گردن پر جھکا

"معاویہ یہ میرے بابا کا گھر ہے"

حیا نے اس کے کام میں مداخلت کرتے ہوئے کہا 

"تو"

معاویہ نے حیران ہو کر اس کو دیکھا جیسے اس کی بات نہیں سمجھی ہو

"میرا مطلب ہے بابا کے گھر اس طرح رومنٹک ہونے کی ضرورت نہیں مجھے شرم آ رہی ہے"

حیا نے اپنی لاجگ بیان کی جس پر معاویہ کا غش کھا کر رہ گیاا

"یعنی میرے ڈیڈ کا گھر کوئی لاور پوائنٹ ہے"

معاویہ نے گھور کر اس کو دیکھا اور پھر دوبارہ جھکا

"ابھی تم پیار جتا رہے ہو کل میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو تم نے خبر بھی نہیں لی"

حیا کو یکدم شکوہ یاد آیا 

"کل کے کام بہت ضروری تھے جو نمٹانے تھے یاد تو تمہاری وقفے وقفے سے آتی رہی جبھی تو خبر لینے آگیا رات کو ہی مگر تم ہی مجھ سے بے خبر ہو کر سو رہی تھی" وہ اس کا چہرہ چومتا ہوا وضاحت دینے لگا 

"ایکسپلینیشن نہیں چاہیے اب تو غلطی کی پنشنمیںنٹ ملے گی" 

حیا نے زین کے اسٹائل میں بولا

"اور اپنی سزا میں خود تجویز کروں گا"

وہ اس کے ہونٹوں کو چھوتے ہوئے بولا

"پولیس والے تم باہر ہو گھر میں صرف میری چلے گی"

حیا نے اس کو پیچھے کرتے ہوئے بولا اور خود اٹھ گئی

"اب بالکل ظلم نہیں کرنے دوں گا تمہیں اپنے اوپر۔۔۔ ذرا بھی ترس نہیں آتا تمہیں اپنے دو ٹکے کے پولیس والے پر"

معاویہ دوبارہ حیا کو اپنے اوپر گراتا ہوا بولا

"تم ترس کھانے والی چیز ہرگز نہیں ہو" 

حیا نے آنکھیں سکھیڑ کر بولا۔۔حیا نے اٹھنا چاہا معاویہ نے اپنے دونوں ہاتھ اسکی کمر پر باندھ کر اس کی کوشش ناکام بنائی

"ترس نہیں کھاؤ مگر اپنی محبت کا یقین دلاؤ"

معاویہ نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے انوکھی سی فرمائش کی

"اور وہ یقیناً جناب کو کیسے آئے گا"

حیا نے ابرو اچکا کر پوچھا 

"صرف ایک چھوٹی سی کس دینے سے"

معاویہ نے حیا کی کمر سے ہاتھ ہٹا کر اپنے ہونٹ پر انگلی رکھتے ہوئے کہا۔۔۔ اس کی بات سن کر حیا بلش ہوئی

"زیادہ پھیلنے کی ضرورت نہیں ہے میں ایسا کچھ نہیں کرنے والی"

حیا نے گھور کر اس کو دیکھتے ہوئے کہا

"اور جب تک تم ایسا نہیں کروں گی میں تمہیں بخشنے والا نہیں"

معاویہ نے چیلنج کرتے ہوئے اس کو کہا۔۔اور کروٹ لے کر وہ حیا کے اوپر جھک گیا 

"مما بابا اٹھ گئے ہوگیں مجھے باہر جانا ہے"

حیا نے فرار کے راستے بند دیکھے تو نظریں جھکا کر بولا

"پہلے کس" 

معاویہ نے اس کے ہونٹوں کو دیکھتے ہوئے کہا 

"معاویہ پلیز"

حیا نے روہانسی انداز اپنا کر بولا

"حیا پلیز"

معاویہ نے اسی کے اسٹائل میں بولا 

"گھر جا کر"

حیا نے کہا

"نہیں یہی پر"

معاویہ نے کہا 

"گال پر" 

حیا نے کہا

"نہیں ہونٹوں پر"

معاویہ نے کہا 

"آنکھیں بند کرو"

حیا نے کہا 

معاویہ نے مسکرا کر آنکھیں بند کرلی۔۔۔ حیا نے اس سینے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے کیا اور بیڈ پر لٹایا اور خود اس پر جھکی اپنی دو انگلیاں معاویہ کے ہونٹوں پر رکھی

"اتنا آسان ٹاسک میں بھی نہیں"

سرگوشی کے انداز میں کہتی ہوئی اس نے دروازے کی طرف دوڑ لگادی 

معاویہ نے اس کو گھور کر دیکھا۔۔۔  دروازے کے پاس جاکر فلائنگ کس دیتی ہوئی وہ باہر چلی گئی۔۔۔ 

****

"میری جان تم اٹھ کر کیوں آگئی بخار کم ہوا"

زین نے اس کو ہال میں آتا دیکھ کر بولا اور خود بخار چیک کرنے لگا 

"بابا بخار بالکل ٹھیک ہو گیا مما کہاں ہیں" 

زین کو جواب دے کر وہ حور کو کچن میں دیکھنے لگی 

"آج تمہاری مما اپنے داماد کے لیے خاص ناشتے کی ہدایت نسیمہ کو دے رہی ہیں"

زین کے بتانے پر حیا اور زین دونوں ہنس دیے۔۔۔ معاویہ بھی روم سے نکل کر وہی آگیا 

"آجاؤ بھئی معاویہ تم بھی یہی ہمارے پاس بیٹھو"

زین نے معاویہ کو دیکھ کر کہا وہ وہی صوفے پر بیٹھ گیا۔۔۔ حیا زین کے برابر میں بیٹھی ہوئی پاؤٹ بنا کر اسے دیکھنے لگی

"معاویہ کیا پسند ہے تمہیں ناشتے میں سب سے زیادہ" 

حور کچن سے نکل کر آئی معاویہ سے پوچھنے لگی

"انٹی آپ تکلفات میں نہیں پڑے جو سب کھائے گے میں وہی کھالوں گا"

اس کی سعادت مندی پر حیا بےہوش ہوتے ہوتے بچی

"ارے ایسے کیسے تکلفات میں نہیں پڑے۔۔۔ بھئی فرسٹ ٹائم تم ہمارے گھر رکے ہو ہمارے داماد ہو۔۔ حور ایسا کرو آج تم اپنے ہاتھ کے پراٹھے بنا کر کھلاؤ معاویہ کو"

زین کی شوشے چھوڑنے پر جہاں حور نے گھور کر زین کو دیکھا وہی حیا کی ہنسی نکل گئی۔۔۔ 

زین کو حور کے ہاتھ کے پراٹھے بہت پسند تھے مگر جتنے ذائقے دار وہ پراٹھے بناتی تھی،، اتنی ہی اسے کوفت پراٹھے بنانے میں آتی تھی اس لئے زین جب کبھی فرمائش کرتا تو ایک پراٹھے کے بعد آنکھیں دکھا دیتی جب کہ زین کا ایک پراٹھے میں گزارا نہیں ہوتا        

"نہیں آ نکل آپ انٹی پر صبح صبح برڈن نہیں ڈالیں پراٹھے ویسے بھی ہیوی ہوجائیں گے" معاویہ نے حور کی شکل دیکھتے ہوئے اور حیا کی مسکراہٹ سے سمجھ گیا بندوق اس کے کندھے پر رکھے چلائی جا رہی ہے پراٹھا اس کے سسر نے کھانا ہے

"ارے نہیں برڈن کی کیا بات ہے میں بنا دیتی ہوں"

حور نے داماد کو پروٹوکول دیتے ہوئے زبردستی مسکرا کر کہا

"یہ ہوئی نہ بات حور جو کل رات قیمہ بنایا تھا وہ بھی گرم کر لینا" زین نے حور کو مسکرا کر دیکھتے ہوئے کہا۔۔  وہ زین کو گھورتے ہوئے کچن میں چلی گئی

"ویسے پراٹھے پسند ہیں نہ تمہیں"

زین نے معاویہ سے پوچھا

"مجھے لگتا ہے آنٹی کو بنانا زیادہ پسند نہیں"

اس نے زین کو مسکراتے ہوئے جواب دیا

"ارے یار اتنے دنوں بعد مجھے پراٹھے کھانے کا موقع ملا ہے بے فکر رہو اگر تمہیں پسند نہیں بھی ہوئے تو گارنٹی سے کہہ سکتا ہوں میری بیگم کے ہاتھ کے پراٹھے کھاؤ گے تو اگلی دفعہ یہاں آکر خود فرمائش کرو گے"

زین نے وثوق سے کہا

"آپ کی تعریفوں سے تو اب بھوک جاگنے لگی ہے" معاویہ نے مسکراتے ہوئے کہا

حیا کو اس طرح زین اور معاویہ کا باتیں کرنا بہت اچھا لگا وہ مسکراتی ہوئی وہاں سے اٹھ کر کچن میں آگئی۔۔۔ جہاں حور پراٹھے بنانے میں مصروف تھی 

"مما میں کچھ ہیلپ کرو" 

حیا نے حور کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہا 

"بس اپنے بابا کو آنکھوں کے ذریعے کنٹرول میں رکھنا کہ ایک پراٹھے کے علاوہ دوسرے کو ہاتھ بھی نہ لگائے باقی سب میں کر لیتی ہوں تم ریسٹ کرو جاکر"

حور نے اپنے چہرے پر آئی ہوئی لٹوں کو پیچھے کرتے ہوئے کہا اور پراٹھا کا پیڑا بنانے لگی

"اتنی ساری گاجریں کیوں منگوائی ہیں آپ نے" 

حیا نے ایک کاجر اٹھا کر کھاتے ہوئے بولا

"سوچا تھا گاجر کا حلوہ بناؤ گی لیکن اب پروگرام کینسل"

حور نے پراٹھا بیلتے ہوئے کہا 

"مما معاویہ کو گاجر کا حلوہ بہت پسند ہے آنٹی نے بتایا تھا مجھے۔۔۔ آج میں گاجر کا حلوا بناتی ہو"

حیا کی فرمائش سن کر حور نے اسے گھور کر دیکھا

"نکلو کچن سے تم، بیمار ہو اور تمہیں کب آتا ہے کچھ بنانا۔۔۔ جو تم گاجر کا حلوہ بناؤں گی،، الٹا میرا کام اور بڑھے گا۔۔ باہر سے منگوالیں گے آج گاجر کا حلوہ" حور نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا 

"اوہو ماما آپ کو تھوڑی کہہ رہی ہوں آپ پراٹھے بنائے میں نے نسیمہ سے ہیلپ لے لیتی ہوں تھوڑی بہت آجاو میدان میں نسیمہ"

حیا نے نسیمہ کو اپنے ساتھ لگایا۔۔ پراٹھے واقعی بہت مزے دار تھی زین اور معاویہ باتیں کرتے کرتے کھاگئے پتہ ہی نہیں چلا مگر حور کی حالت پراٹھے بنا بنا کر پتلی ہوگئی 

"ماما جب سے پراٹھے ہی بنائے جاری ہیں"

کافی دیر بعد حیا نے حور کو کہا

"حیا پتا نہیں ان دونوں کو کیا ہوگیا دونوں رک ہی نہیں رہے ہیں۔۔ شاہ تو میرے گھورنے کا نوٹس ہی نہیں لے رہا ہے۔۔ مجھے فکر ہو رہی ہے ان دونوں کے پیٹ میں کوئی جن ون تو نہیں بیٹھا ہوا۔۔۔ میں 6 پراٹھے بنا چکی ہوں وہ دونوں ابھی بھی کھائے جارہے ہیں" 

حور نے گھبراتے ہوئے کہا 

"کیا آپ 6 پراٹھے بنا چکی ہیں۔۔ او گاڈ وہ تو پولیس والے ہے خیر مگر یہ بابا کو کیا ہوگیا ہے" حیا نے حیرت سے کہا 

"اپ روم میں جائے میں ان دونوں کو دیکھتی ہوں"

حیا کو ماں پر ترس آیا تو وہ حور کو روم میں بھیج کر ڈائننگ ٹیبل پرگئی 

"کیا ہوگیا آپ دونوں کو۔۔۔۔۔ یہ کوئی انسانوں والی بات ہوتی ہے  6 پراٹھے کھا چکے ہیں آپ دونوں"

حیا نے صدمے سے ان دونوں کو بتایا

"6 پراٹھے کون کھا سکتا ہے بھلا، کیا ہوگیا تم کو" 

معاویہ نے حیا کو حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا

"حیا ٹھیک ہے رہی ہے ہم نے کھائے ہوگے" زین نے مسکراتے ہوئے کہا

"کیا مذاق کر رہے ہیں انکل 6 پراٹھے" معاویہ کو یقین نہیں آیا 

"یہی تو بات ہے میری بیگم کے ہاتھوں کے پراٹھوں کی کھاتے جاؤ کھاتے تو پتہ ہی نہیں چلتا"

زین نے مسکراتے ہوئے کہا معاویہ کو ابھی بھی یقین نہیں آیا

****

شام کے وقت ہادی اور صنم زین کی طرف حیا سے ملنے تو وہاں پر معاویہ کی موجودگی سے ہادی کا موڈ آف ہو گیا معاویہ نے بھی اسے برداشت کرنا ہی تھا۔ ۔۔۔

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment