Pages

Thursday 22 June 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 41 to 42 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 41 to 42 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 41 to 42

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

معاویہ گاڑی لے کر ڈائریکٹ بینکویٹ پہنچا تو آدھے سے زیادہ مہمان آچکے تھے۔۔۔ زین اور حور نے بھی بلال اور فضا کے ساتھ شرکت کی

"بابا مما کیسے آپ دونوں۔۔۔ میں آپ دونوں کو بہت مس کر رہی تھی"

حیا نے زین اور حور کو دیکھا تو باری باری گلے لگتے ہوئے دونوں سے کہا 

"حیا تم تو ایسے لیے کر رہی ہو جیسے یہاں پر کوئی تمہارا اپنا نہ ہو۔۔۔ یا ماں باپ کو کتنے سال بعد دیکھ رہی ہوں کل ہی تو ملے تھے بیٹا" 

حور نے اس کو پیار کرتے ہوئے کہا

"اچھا یہ بتائے میں کیسی لگ رہی ہوں آج"

حیا نے ایک دفعہ پھر اداسی سے ان دونوں کی طرف دیکھ کر پوچھا 

"میری بیٹی سے زیادہ حسین یہاں اور کوئی لگ ہی نہیں رہا۔۔۔ ان آرٹیفیشل سہاروں کی تو انہیں ضرورت ہوتی ہے جن میں کمی ہوتی ہے"

زین نے حیا کو پیار کرتے ہوئے کہا تو حیا کھل کر مسکرائی اور اپنی تعریف پر اسے تھوڑا اطمینان محسوس ہوا 

"کیسے ہیں آنٹی انکل آپ دونوں"

او تینوں کھڑے ہوئے باتیں کر رہے تھے جب معاویہ ان لوگوں کے پاس آیا

"بالکل ٹھیک ٹھاک۔۔ تم سناؤ کیسے ہو،، بہت پیارے لگ رہے ہو ماشاء اللہ"

حور نے مسکرا کر اپنے داماد کی تعریف کی 

"یہ غلط بات ہے آنٹی تعریف تو مجھے آپ کی کرنی چاہیے۔۔۔۔ ان کل کی لڑکیوں سے تو آج آپ نمبر لے گئیں،، یہ سب تو آپ کے سامنے پانی بھرتی ہوئی محسوس ہو رہی ہے"

معاویہ کی تعریف پر جہاں زین اور حور دونوں ہنس دیئے وہی حیا کو صاف محسوس ہوا جیسے وہ اسے سنا رہا ہوں اس کا دل بجھ گیا 

"ینگ مین تم میرے سامنے میری بیگم سے فلرٹ کر رہے ہو"

زین نے مسکراتے ہوئے معاویہ کو بولا  

"کیوکہ سر آپ کی بیگم کا مجھ ناچیز سے بھی رشتہ بنتا ہے اگر آپ کی اجازت ہو تو میں اس محفل کی سب سے بیوٹی فل لیڈی کے ساتھ فوٹو شوٹ کروا لو یہ یقینا میرے لیے اعزاز ہوگا"

معاویہ نے بہت مودبانہ انداز میں حور کے آگے ہاتھ بڑھاتے ہوئے زین سے اجازت لی

زین اور حور دونوں ایک بار پھر ہنس دیئے

"اجازت ہے"

زین کے بولنے پر معاویہ حور کا ہاتھ تھام کر کیمرہ مین کے پاس چلا گیا۔۔۔ حیا اس کو دور جاتا ہوا دیکھتی رہی 

"چلو پرنسسز ایک آدھ سیلفی ہم دونوں بھی لے لیتے ہیں"

زین نے اپنا موبائل پوکٹ سے نکالا تو حیا مسکرا دی

***

تھوڑی دیر میں نکاح کا شور مچا تو نکاح کا مرحلہ طے پایا گیا۔۔۔  سب نے ہادی کو گلے لگا کر مبارکباد دی،،، جب معاویہ اسٹیج پر آیا تو دونوں کے چہرے کے تاثرات سنجیدہ ہوگئے،،، مگر جب اپنی بہن دے دی تھی تو اسے خود آگے بڑھ کر گلے ملنا تھا

"میں تم سے امید رکھتا ہوں کہ تم صنم کو خوش رکھو گے"

معاویہ نے ہادی کو گلے لگاتے ہوئے کہا

"امید رکھنا اچھی بات ہے۔۔۔اور امید پر ہی تو دنیا قائم ہے"

ہادی استہزہ ہنسی ہنستے ہوئے بولا

معاویہ اور کچھ نہیں بولا وہاں سے چلا گیا۔۔۔ ایک بھائی ہونے کے ناطے اس کا دل اپنی بہن کے لئے پریشان تھا مگر وہ اس وقت خود کو بےبسی محسوس کرنے لگا 

"معاویہ ذرا یہ بریسلیٹ کا لاک بن کرنا پلیز"

معاویہ کو اپنے پیچھے سے نیناں کی آواز سنائی دی اک تو پہلے ہی اس کا موڈ اچھا نہیں تھا دوسرے اس وقت نیناں کی شکل دیکھ کر وہ مزید جی بھر کے بیزار ہوا

"کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہے ہو"

نیناں نے اس کے بازو پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا 

"ہاتھ ہٹاو اپنا"

نیناں کا ہاتھ اپنے بازو پر دیکھ کر وہ ناگوار نظروں سے نینا کو دیکھ کر بولا

نیناں نے زبردستی کا مسکرا کر اپنا ہاتھ پیچھے ہٹایا اور اس کے چہرے پر سختی کے تاثرات دیکھ کر وہاں سے جانے لگی۔۔۔ تب معاویہ کی نظر تھوڑی دور کھڑی ہوئی حیا پر پڑی جو ان دونوں کو دیکھ رہی تھی۔۔

"دکھاؤ اپنا بریسلٹ"

معاویہ نے جاتی ہوئی نیناں کا ہاتھ تھام کر کہا اور اس کے بریسلٹ کا لاک لگانے لگا۔۔۔ نیناں اس کو مسکرا کر دیکھنے لگی

"نیناں سارا پاڈر منہ پر مل لیا۔۔۔ تھوڑا سا ان ہاتھوں پہ بھی لگا لیتی"

وہ نیناں کا ہاتھ تھام کر مسکراتا ہوا ایسے کہہ رہا تھا۔۔۔۔ دور سے دیکھنے والا بندہ یہی سمجھے جیسے اس کی تعریف کر رہا ہے

"معاویہ"

حیا قریب آکر بے ساختہ چیخی۔۔۔ معاویہ نے  ناپسندیدہ نگاہ حیا پر ڈالی

"کیا ہوا" 

معاویہ نے گھور کر حیا کو دیکھا اور سختی سے پوچھا

"وہ۔۔۔ وہ انکل تمہیں بلا رہے تھے شاید"

حیا نے اپنا لہجہ نارمل کیا اور بات بناتے ہوئے بولی

"میں نے سن لیا ہے اب تم جا سکتی ہو"

معاویہ نے سنجیدگی سے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ حیا کو لگا جیسے معاویہ نے اسے گیٹ آوٹ بولا ہو

حیا فوراً وہاں سے چلی گئی

"واہ بھئی بڑا روعب میں رکھا ہوا ہے تم نے تو اپنی بیوی کو"

حیا کے جانے کے بعد  نیناں نے دانت نکالتے ہوئے کہا

"بریسلٹ کا لاک لگا دیا نا نکلو یہاں سے"

معاویہ نے نیناں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا تو وہ لب سکھڑ کر وہاں سے چلی گئی

__________

نکاح کے بعد صنم کو ہادی کے ساتھ لا کر بٹھایا گیا سب نے ان کی جوڑی کو سراہا وہ دونوں لگ بھی بہت پیارے رہے تھے۔۔۔۔ فیملی فوٹو بن رہا تھا اس لئے تقریبا سبھی اسٹیج پر جمع تھے تب صنم کی ایک کزن نے شرارت میں نیچے جھک کر اچانک ہادی کا جوتا اتار لیا 

"ہادی بھائی اتنی آسانی سے ہم صنم کو نہیں لے جانے دیں گے،، پہلے آپ کو جیب ہلکی کرنی پڑے گی اور اتنی پیاری سی اپنی کزن ہم نے آپ کو دی ہے اس لیے ایک لاکھ روپے دینا کوئی بڑی بات نہیں"

ماہم کی بات پر سب ہنس دیئے۔۔ ہادی نے جیب سے اسی وقت چیک نکال کر سائن کیا

"واقعی ایک لاکھ روپے کوئی بڑی بات نہیں مگر شرط یہ ہے یہ جوتا اب میں اپنے سالے صاحب کے ہاتھوں سے پہنوں گا"

ہادی نے چیک ماہم کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

ہادی کی بات آدھے رشتےدراوں نے مذاق میں لی۔۔۔ مگر کچھ لوگوں کی ہنسی بھی تھم گئی۔۔۔ صنم نے ہلکا سا رخ موڑ کر سنجیدگی سے ہادی کی طرف دیکھا۔۔۔ حیا کو بھی ہادی کا اس طرح کہنا اچھا نہیں لگا

"چلو بھئی بن کرو اب سب یہ رسمیں میرے خیال میں اب رخصتی کا ٹائم ہو رہا ہے"

بلال نے بیچ میں مداخلت کرتے ہوئے کہا

"ایک منٹ بابا شادی کی رسمیں ہی تو شادی کو یادگار بناتی ہیں۔۔ یہ تو رسم ہے انجوائے منٹ کے لئے کیوں معاویہ"

ہادی نے مسکراتے ہوئے کہا تو معاویہ کی پیشانی کے بل نمایاں ہوئے

"جوتا چھپائی کی رسم ہوتی ہے،، جوتا پہنائی کی یہ رسم تم نے خود ہی بنالی بلال ٹائم ہوگیا ہے میرے خیال میں اب اجازت لینی چاہیے"

اب کے زین نے سنجیدگی سے بلال کو دیکھتے ہوئے کہا

"او کم ان بھائی تو بہن کے لئے کیا کچھ کر جاتے ہیں۔ ۔۔ یہ تو ایک رسم ہے اس کو انجوائے کرنا چاہیے"

ہادی نے معاویہ کو دیکھتے ہوئے کہا 

"دراصل میری نیچر اف جاب ایسی ہے مجھے جوتے پہنانے کی نہیں کھلانے کی عادت ہے۔۔۔ اور بہن کے لئے میں اپنا سر کٹوا سکتا ہوں جھکا نہیں سکتا"

معاویہ نے ایک لاکھ روپے صنم کے سر پر سے اتار کر ویٹر کو دے دیے اور خود اسٹیج سے اتر کر وہاں سے چلا گیا

"اوکے خضر اب ہم لوگوں کو اجازت دیں اپنی امانت ہم لے کر جا رہے ہیں" 

بلال کی آواز پر چونک کر خضر نے بلال کو دیکھا اور اثبات میں سر ہلایا

"یہ معاویہ مراد کی بہن سے پہلے خضر مراد کی بیٹی ہے اس کا بہت خیال رکھنا"

خضر نے صنم کا ماتھا چومتے ہوئے کہا اس کے بعد رخصتی کا عمل اختتام ہوا 

***

تمام رسومات سے فارغ ہو کر صنم کو بیڈ روم میں بٹھایا گیا فضا بلال کے ساتھ زین اور حور بھی وہاں موجود تھے۔۔۔ حور نے آج حیا کو اپنے ساتھ چلنے کے لئے کہا بر خلاف توقع معاویہ نے بھی 'تمہیں جانا چاہیے، حیا کو بولا مگر حیا نے یہ کہتے ہوئے سہولت سے انکار کردیا کہ آنٹی انکل آج اداس ہوں گے پھر کبھی سہی 

***

یہ بریسلٹ اتارنہ زرا"

معاویہ روم میں آیا تو حیا نہ آگے ہاتھ بڑھاتے ہوئے نارمل سے انداز میں کہا جیسے ہمیشہ ان دونوں کے درمیان دوستی رہی ہو 

"کیوں تمہارا دوسرا ہاتھ ٹوٹا ہوا ہے"

پہلے معاویہ نے ایک نظر سنجیدگی سے حیا کو دیکھا اور پھر ٹکا سا جواب دیا جس کی حیا کو امید نہیں تھی

"مجھ سے اس کا لاک نہیں کھل رہا تم  اتار دو" 

حیا نے ڈھیٹ بن کر کہا اور مزید اپنا ہاتھ اس کے منہ کے سامنے کرتے ہوئے کہا 

"اس میں کونسی سائنس ہے جو تم سے نہیں اتر رہا ہاتھ  پیچھے ہٹاو اپنا"

اس کا ہاتھ نیچے کرتا ہوا وہ چینج کرنے چلا گیا

حیا وہی کھڑی رہی اور اسے شدید غصہ آیا معاویہ چینج کرکے آیا اور بیڈ کی طرف بڑھنے لگا جب حیا کی آواز پر وہ رکا

"نیناں کا بریسلیٹ کونسے آئنسٹائن کے چاچا نے بنایا تھا جس کا لاک تم لگا رہے تھے"

معاویہ کو دیکھ کر حیا نے جل کر کہا

"او تو یہ ساری مرچیں اس بات پر لگی ہوئی ہے۔۔۔ویسے اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے تمہیں"

معاویہ نے سیریز انداز میں حیا کو دیکھتے ہوئے کہا اس کے چہرے پر ہنسی کا شائبہ تک نہیں تھا 

"لگی ہوئی ہے مرچیں اور ہو رہی ہے تکلیف۔۔۔ آخر کون ہے وہ جو اتنا چپک کر تمہارے ساتھ کھڑی ہوئی تھی اور کیا کہہ رہے تھے تم اس کا ہاتھ پکڑ کر "

حیا نے اس کے سامنے آتے ہوئے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر لڑنے والے انداز میں کہا

"تمہیں آب مرچیں لگے یا تکلیف ہو، میرا دماغ خراب کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور ہاتھ پکڑ کر میں اس کی تعریف کر رہا تھا کیونکہ اچھی لگ رہی تھی۔۔۔۔ اگر بہت پہلے ڈیڈ کی بات مان لیتا تو آج تمہاری جگہ وہ یہاں کھڑی ہوتی میری بیوی کے روپ میں"

حیا کو اچھی طرح سلگا کر وہ بیڈ پر لیٹنے کا ارادہ رکھتا تھا جب حیا نے اس کا بازو پکڑ کر اس کا رخ اپنی طرف کیا

"بہت پچھتاوا ہو رہا ہے اس سے شادی نہ کرکے"

حیا کی ناک غصے سے سرخ ہونے لگی 

"میں کیوں پچھتانے لگا بھلا۔۔۔ جب چاہے اسے بھی بیوی بنا سکتا ہو۔۔ اسلام میں  تو چار شادیوں کی اجازت ہے مرد کو"

وہ حیا کا ہاتھ اپنے بازو سے ہٹاتا ہوا بولا سنجیدگی اس کے چہرے پر ہنوز برقرار تھی

"بہت آگ لگی ہوئی ہے تمہیں شادیوں کی،، ذرا کر کے تو دیکھاو پھر دیکھنا میں تمہارا کیا حشر کرتی ہوں اور اس نیناں ڈائن کا کیا حشر کرتی ہوں"

حیا نے غصّے میں اس کا گریبان پکڑ کر کہا 

"ہاں لگی ہوئی ہے مجھے آگ،، پر دھواں تمہارے پاس سے کیوں اٹھ رہا ہے۔۔۔ میں اپنے معاملات میں خود مختار ہوں جو چاہے کرو تمہیں میرے اندر گھسنے کی ضرورت نہیں،،، بہت اچھا ہوتا جو تم آج انٹی انکل کے گھر رک جاتی کم سے کم اس وقت میرے دماغ کی دہی تو نہیں بن رہی ہوتی"

اپنے گریبان سے حیا کے ہاتھ جھٹکے سے ہٹاتے ہوئے معاویہ نے سخت لہجے میں کہا 

"کل اگر نیناں سے تم نے فری ہونے کی کوشش کی یا اس نے تم سے فری ہونے کی کوشش کی تو دونوں صورت میں، میں اس کارٹون کا تھوبڑا بگاڑ کر رکھ دوگی کیونکہ میں بھی اپنے معاملے میں خود مختار ہوں اس لئے میری مرضی میں رکو اپنے ماں باپ کے گھر یا نہیں کون سے تمہارے اندر گھس کے سو رہے ہوں،،، ابھی تو صرف دہی بنائی ہے نہ کل پورا رائتہ کا بناؤں گی"

حیا اس کو وارننگ دے کر تن فن کرتی ہوئی چینج کرنے چلی گئی

"دو مہینے سے مجھے اگنور کیا ہوا ہے۔۔۔ اور خود سے 2 گھنٹے کی اگنورنس برداشت نہیں" 

معاویہ نے سر جھٹکتے ہوئے سوچا 

***

صنم بیڈ کر بیٹھی ہوئی تھی ہادی روم میں آیا اور آکر صنم کے پاس بیڈ پر بیٹھا صنم کے حسین روپ کو اپنی آنکھوں میں جذب کرتے ہوئے دھیرے سے مسکرایا 

"آج میں بہت خوش ہوں میرا دل کہہ رہا ہے میں تم سے ڈھیر ساری باتیں کرو"

ہادی نے صنم کے مہندی لگے ہاتھوں کو تھامتے ہوئے کہا 

"مگر اس سے پہلے یہ ایک حقیر سا تحفہ میری طرف سے قبول کرو"

ہادی نے بیڈ کے سائڈ ٹیبل کی ڈراز سے ایک ڈبہ نکالا اس میں سے دو کنگن نکال کر صنم کو پہنائے۔۔۔ 

"یہ تحفہ حقیر نہیں  بہت قیمتی ہے"

صنم نے بغیر مسکرائے دھیمی آواز میں ہادی کو کہا 

"نہیں اس کی قیمت  تمہارے ہاتھوں میں پہنانے کے بعد بڑھ گئی ہے"

ہادی نے اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگاتے ہوئے کہا تو صنم نے سنجیدگی سے ہادی کو دیکھا

"کیا ہوا تم خوش ہو" 

ہادی نے نوٹ کیا وہ جب سے روم میں آیا تھا صنم ایک بھی دفعہ مسکرائی نہیں

"آج کا دن میرے لئے بہت اہم اور خاص تھا مگر آپ نے آج کے دن میں میری خوشی کو پھیکا کر دیا۔۔۔ آپ کو بھائی کو اس طرح نہیں بولنا چاہیے تھا ہادی"

آخرکار صنم کے منہ پر شکوہ آگیا 

"آوہو تو اتنی چھوٹی سی بات کو دل سے لگا کر بیٹھی ہو تم یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں ہے کہ تم اس بات کو لے کر اپنے ساتھ ساتھ میری خوشیوں کو بھی پھیکا کرو بھول جاؤ سب"

ہادی نے صنم کے گال کو تھپتھپاتے ہوئے کہا 

"میرے لئے چھوٹی بات نہیں ہے ہادی آپ کو سب کے سامنے بھائی کو اس طرح نہیں کہنا چاہیے تھا مجھے اچھا نہیں لگا"

صنم نے اپنی آنکھوں میں آتے ہوئے نمی کو پیچھے دھکیلتے ہوئے ہادی سے دوبارہ شکوہ کیا

"اور مجھے یوں تمہارا اپنے بھائی کا ذکر کرنا اچھا نہیں لگ رہا، صنم آج کا دن میرے لئے معنی رکھتا ہے اور میں اس وقت صرف تمہاری اور اپنی باتیں کرنا چاہتا ہوں کسی تیسرے کی نہیں اوکے" 

ہادی نے ابھی بھی نرم لہجہ اپناتے ہوئے صنم سے کہا۔۔۔ جس پر صنم ہادی کو چپ کرکے دیکھتی رہی جیسے اس کی آنکھیں شکوہ کر رہی ہوں

"اب کیا ہوا ہے صنم"

ہادی نے اس کی آنکھوں کا مفہوم سمجھتے ہوئے اکتا کر اس سے پوچھا 

"کچھ نہیں میں چینج کرکے آتی ہوں"

صنم نے بیڈ سے اٹھتے ہوئے کہا

"جاتے جاتے بیڈروم کی لائٹ بند کر دینا"

ہادی نے بیڈ پر لیٹتے ہوئے سرد انداز میں کہا۔۔۔ اس نے صنم کی زبان تو بند کردی تھی مگر آنکھوں میں وہ ابھی بھی وہی شکوہ لیے ہوئے اسے دیکھتی رہی۔۔  جس سے ہادی کا موڈ خراب ہوا تھا۔۔  صنم لائٹ آف کر کے چینج کرنے چلی گئی واپس آئی تو ہادی کو اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے پایا۔۔۔ وہ چپ کرکے بیڈ پر آکر دوسری سائیڈ پر لیٹ گئی۔۔۔

رات کو جانے کونسا پہرت رجب ہادی کی آنکھ سسکیوں کی آواز سے کھلی، اس نے اپنا ہاتھ آنکھوں سے ہٹا کر دیکھا تو صنم منہ پر ہاتھ رکھے ہوئے اپنی سسکیاں دبانے کی کوشش کر رہی تھی

"صنم کیا ہوا ادھر آؤ میرے پاس"

ہادی اٹھ کر اور لیمپ جلاتا ہوا بولا

"سوری وہ ایسی رونا آگیا تھا"

صنم آنسو صاف کر کے واش روم کی طرف جانے لگی تو ہادی نے اسے کھینچ کر سینے سے لگا لیا 

"سوری"

صنم کو سینے لگا کر اس نے آہستہ سے بولا تو صنم کو مزید رونا آیا

"میں آپ کو بھی ناراض نہیں کرنا چاہتی تھی ہادی مجھے آپ سے بھی پیار ہے"

صنم نے اب وہ نام لینے سے اپنے آپ کو باز رکھا جس کی وجہ سے ہادی اس سے ناراض ہوا تھا ہادی نے فیل کیا تو اسے دکھ ہوا

"نہیں ہوں میں تم سے ناراض۔۔ بے وقوف سمجھا ہوا ہے جو اتنی پیاری بیوی سے شادی کی رات کو ناراض ہو جاؤں گا"

ہادی نے اس کا چہرہ تھامتے ہوئے بات کو مذاق رنگ دیتے ہوئے کہا 

"فضول میں اتنے آنسو بہا دیے۔۔ آئیز کتنی ریڈ کرلی"

وہ صنم کے آنسو صاف کرکے اس کی آنکھوں کو چومنے لگا 

"ہادی پلیز مجھے"

صنم نے کچھ بولنا چاہا

"اب کچھ بھی نہیں بولنا" 

ہادی نے اس کو کچھ بولنے سے باز رکھا اور اسے بیڈ پر لٹا کر اس پر جھکا

"تمہیں پتا ہے تمہارے اندر دو کوالٹیز ہیں، ،جن سے تم خود بھی واقف نہیں ہو۔ ۔۔اور پتہ ہے وہ دو کوالٹیز کیا ہے صنم"

ہادی صنم کا گال سہلاتے ہوئے پوچھ رہا تھا

"کیا"

صنم نے ہادی کو دیکھ کر پوچھا

"ایک یہ کہ تم دل میں اترنے کا فن خوب اچھی طرح جانتی ہوں"

ہادی نے اس کے دونوں گالوں کو باری باری ہونٹوں سے چھوا 

"دوسری کوالٹی جاننا چاہوں گی"

اس کے پوچھنے پر صنم نے اپنی آنکھوں کو جھپکایا 

"دل پر قابض ہونے کے بعد اب تم قطرہ قطرہ ہادی مسعود کے دماغ پر بھی قابض ہو رہی ہوں۔۔۔ میں اپنے آپ کو بے بس محسوس کر رہا ہوں۔۔۔ اچھا جادو چلایا ہے تم نے اپنا"

ہادی نے صنم کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے

"اپنی زندگی میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے وجود میں بھی شامل کرنا چاہتا ہوں اجازت ہے" 

ہادی نے اس کی رضامندی جاننی چاہی

"میں آپنا آپ،، اپ کے نام کرچکی ہوں ہادی" 

صنم نے لرزستی پلکوں کے ساتھ اپنی آمادگی ظاہر کی۔۔۔۔ ہادی نے آگے ہاتھ بڑھا کر لیمپ بند کردیا.

"واہ ڈیڈی داد دینی پڑے گی آپ کو۔۔۔ لڑکی کو پارلر سے اٹھانے کا کیا سپر فلاپ پلان بنایا آپ نے۔۔۔۔ کردی اس اے۔ایس۔پی نے اپنی بہن کی شادی اور بن گئی وہ کسی اور کی دلہن" 

ساحر لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ اویس شیرازی کے قریب آتے ہوئے بولا شراب کے نشے میں دھت اسکی آنکھوں کے ڈورے لال ہو رہے تھے 

"یوں بے وقفوں کی طرح میرے سامنے آنے کی ضرورت نہیں۔۔۔ ختم نہیں ہو گئی ساری لڑکیاں جو اس کے لئے روگ لگا کر بیٹھے ہو تمہیں کونسا اسی شادی کرنی تھی،، اٹھوالینا پھر کبھی۔۔۔ حامد ساحر کو اس کے روم میں چھوڑ کر آؤ اور شکیل کو فون کرو اے۔ایس۔پی کی تصویر اور آماونٹ دونوں بھیجو اور اس سے کہو آج ہی ہر حال میں کام ہو جانا چاہیے"

اویس شیرازی نے اپنے خاص ملازم کو حکم دیا اور خود اپنے روم میں چلا گیا

***

وہ نیند میں تھی جب اسے اپنے چہرے پر ملائم سے لمس کا احساس ہوا اور ناک کے نتھنوں سے بھینی بھینی خوشبو ٹکرائی صنم نے آنکھیں کھولی اپنے چہرے کو چھو کر دیکھا تو گلاب کی پتیاں اسکے گال اور ماتھے پر بکھری تھی۔ ۔۔ گلاب کی پتیاں اپنے چہرے پر سے ہٹا کر اس کی نظر اپنے برابر میں ہادی پر پڑی جو تکیہ پر گہنی ٹکائے  اسی کو دیکھ رہا تھا 

"نیند پوری ہوگئی ہے تو اٹھ جاؤ مما دو بار دروازہ کھٹکھٹا کر جا چکی ہیں"

وہ چہرے پر مسکراہٹ سجائے صنم کو دیکھ کر بولا۔۔۔۔ اس کی بات سے صنم کی نظریں شرم سے جھک گئی کل رات ہادی نے نہ صرف اسے اپنی چاہتوں کا یقین دلایا تھا بلکہ اپنے عمل سے بھی بتایا تھا وہ اس کے لئے کتنی اہم ہے

"کیا ہوا بیڈروم سے باہر نکلنے کا موڈ نہیں ہے تو میں بول دیتا ہوں مما کو کہ آپ کے بیٹے نے آپ کی بہو کو ساری رات سونے نہیں دیا اس لئے وہ تھوڑا سونا چاہتی ہے"

ہادی اسکو لیٹے ہوئے دیکھ کر شرارت سے بولا 

"ہادی پلیز ایسے نہیں کہے مجھے باہر جاتے ہوئے شرم آئے گی"

صنم اس کی باتوں پر بلش کرنے لگی تو ہادی مسکرایا 

"یار اب اس طرح شرماؤ گی تو کیسے کام چلے گا"

وہ اس کی جھکی پلکوں کو چومتے ہوئے بولا

"ہادی آنٹی واقعی دو بار آئی تھی وہ کیا سوچ رہی ہوگیں مجھے عجیب لگ رہا ہے باہر جانا"

صنم کی بات پر وہ زور سے ہنسا 

"پھر تو ہم دونوں کو جلدی سے بیڈ روم سے باہر نکلنا چاہیے ورنہ جتنی دیر لگائیں گے مما کے ساتھ ساتھ بابا بھی سوچنے پر مجبور ہو جائیں گے"

ہادی اٹھتے ہوئے بولا وہ بھی بیڈ سے اٹھ گئی اور وارڈروب کھول کر اپنا ڈریس نکالا۔۔۔۔ جو کہ خاص ناعیمہ نے شادی کے دوسرے دن کے لئے بنوایا تھا

"یہ نہیں آج یہ والا ڈریس پہنو" 

ہادی نے پیرٹ گرین کلر کا ڈریس نکال کر دیا جو کہ فضا اور ہادی نے صنم کے لئے پسند کیا تھا

صنم نے مسکرا کر ہادی کے ہاتھ سے اس کا منتخب کردہ ڈریس لیا اور شاور لینے چلی گئی

***

"اٹھو بھی کیا پورا اصطبل بیچ کر سو رہے ہو"

حیا نے معاویہ کا شولڈر زور سے ہلایا تو معاویہ کی آنکھ کھلی

"اتنی دیر کیسے سو گیا میں آج"

گھڑی میں دس بجے کا ٹائم دیکھ کر معاویہ نے کہا۔۔۔ ورنہ اس کی عادت صبح جلدی اٹھنے کی تھی

"کسی کا دل جلا کر سوو گے تو ایسے ہی سکون کی نیند آنی ہے"

شرٹ کے بٹن بند کرتے ہوئے معاویہ نے حیا کی بات پر اس کو دیکھا جو کہ وارڈروب سے اپنا ڈریس نکال رہی تھی

"جب انسان کا اپنا دل جلتا ہے تبھی تو احساس ہوتا ہے ورنہ دوسروں کی کیا خبر بے پروا لوگوں کو"

معاویہ کہتا ہوا خود بھی وارڈروب کے پاس آیا 

"محبت کرنے والے کبھی بھی اپنی محبت کے ساتھ یہ رویہ نہیں رکھتے جو تم نے مجھ سے اپنایا ہوا ہے"

معاویہ قریب آیا تو حیا نے اس سے شکوہ کرتے ہوئے کہا

معاویہ اس کے قریب آیا تو حیا پیچھے ہٹی معاویہ کے مزید اس کی طرف قدم بڑھانے سے وہ دیوار کے ساتھ لگ کر کھڑی ہو گئی معاویہ اس کو سنجیدگی سے دیکھ رہا تھا اور وہ شکوہ بھری نگاہوں سے اس کو دیکھ رہی تھی معاویہ نے اس کی کمر کے گرد اپنا ایک ہاتھ حائل کر کے اسے خود سے قریب کیا دوسرے ہاتھ سے اس کی تھوڑی تھام کر اس کا چہرہ مزید اونچا کیا 

"کیسا رویہ اپنایا چاہیے مجھے"

حیا کے ہونٹوں کے قریب اپنے ہونٹ لا کر وہ حیا سے پوچھنے لگا

معاویہ کو اپنے اتنے قریب دیکھ کر وہ کچھ نہیں بولی اور اپنی آنکھیں بند کرلی۔۔۔ ایسا پہلی دفعہ تو نہیں ہو رہا تھا مگر معاویہ کے انداز نے اسے انکھیں بند کرنے پر مجبور کر کیا

"بولو اب بول کیو نہیں رہی"

حیا کی بند آنکھیں دیکھ کر وہ حیا کے لرزتے ہوئے ہونٹوں پر اپنی انگلی پھیرتا ہوا اس سے پوچھ رہا تھا۔۔۔ تھوڑی دیر تک وہ حیا کا چہرہ اسی طرح دیکھتا رہا پھر ایک جھٹکے سے اس کو چھوڑ کر واش روم کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ چند منٹ پہلے جس سحر نے حیا کو اپنے حصار میں لیا تھا ایک چھناکے سے ٹوٹ گیا۔۔۔ حیا کا مزید خون کھولا وہ اپنے کپڑے لے کر چینج کرنے چلی گئی

***

چینج کرکے جو وہ نیچے آیا تو ناعیمہ اور حیا دونوں تیار کھڑی تھی

"کہیں جانے کا ارادہ ہے"

معاویہ نے ناعیمہ کی طرف دیکھ کر  پوچھا

بیٹا ناشتہ لے کر جانا ہے صنم کے لئے وہ انتظار کر رہی ہو گی۔۔۔ ہم دونوں کو تمہارا یہ ویٹ کر رہے تھے چلو دیر ہو رہی ہے"

ناعیمہ نے جوس کا گلاس اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا

"کیا ناشتہ بھی نہیں کروا سکتے وہ لوگ صنم کو اور میں کہیں نہیں جانے والا اس وقت" 

معاویہ کی تیوری پر بل آئے وہ صبح ہادی کی شکل ہرگز نہیں دیکھنا چاہتا تھا اس لئے بےزاری شو کرتے ہوئے بولا

"معاویہ رسم ہوتی ہے زین اور حور نہیں آئے تھے کیا ہے حیا کے پاس اور تمہیں بہن کا دیکھنے کا دل نہیں چاہ رہا"

ناعیمہ نے اس کا موڈ دیکھتے ہوئے تحمل سے سمجھایا 

"اگر نہیں جا رہا تو اس کی منتیں کیوں کر رہی ہوں ڈرائیور کے ساتھ چلی جاؤ تم اور حیا"

خضر نے ہال میں آتے ہوئے ناعیمہ سے کہا وہ کل سے معاویہ سے بات نہیں کر رہا تھا معاویہ نے دو بار کلام کرنے کی خود سے کوشش کی مگر خضر نے کوئی جواب نہیں دیا اس وجہ سے بھی معاویہ کو حیا کہ اوپر اور بھی غصہ چڑھا ہوا تھا 

"گاڑی میں آجائیں ویٹ کر رہا ہوں میں"

معاویہ بولتا ہوا باہر نکل گیا

"انکل آپ بھی چلتے"

حیا نے خضر سے کہا

"بیٹی کا سسرال ہے تم لوگ جاو۔ ۔۔ واپسی پر صنم آئے گی تب دیکھ لوں گا اسے" 

 خضر نے حیا کو جواب دیا تو وہ بھی نہ ناعیمہ کے پیچھے باہر نکل گئی

***

"اتنا تکلف کرنے کی کیا ضرورت تھی اتنا کچھ لے کر آگئی آپ"

فضا نے خوش دلی سے ملتے ہوئے ناعیمہ سے کہا

"بیٹی کے گھر خالی ہاتھ تو نہیں آنا تھا پہلی دفعہ" 

ناعیمہ نے مسکرا کر کہا

"فضا آنٹی کیسی ہیں آپ" 

حیا نے فضا سے ملتے ہوئے پوچھا

"میں ٹھیک ہوں میری جان،، مگر تم بہت بدل گئی ہو ایک دفعہ بھی شادی کے بعد شوہر کو نہیں لے کر آئی"

فضا نے حیا کو گلے لگاتے معاویہ کو دیکھا تو اس نے سر ہلا کر سلام کیا اور پھر بلال سے ملنے لگا 

"آپ سب لوگ بیٹھے  پلیز میں ہادی اور صنم کو بلا کر لاتی ہوں"

فضا نے روم سے نکلتے ہوئے کہا 

صنم اور ہادی ڈرانگ روم میں آئے صنم تھوڑا جھجھک کر ناعیمہ اور حیا سے ملی۔۔۔۔ ہادی اور معاویہ نے ایک دوسرے کو دیکھا دونوں کے ہی چہرے پر سنجیدگی چھائی ہوئی تھی ہادی نے آگے بڑھ کر ہاتھ ملایا تو معاویہ نے بھی اس سے مصافحہ کیا کل کے واقعے کی وجہ سے سب کی نظریں ان دونوں پر تھیں۔۔۔ دونوں کی نارمل انداز میں ملنے پر صنم نے سکھ کا سانس لیا  

"ہادی نے منہ دکھائی میں کیا دیا" حیا کے پوچھنے پر صنم نے شرما کر اسے ہاتھ میں کنگن کی طرف اشارہ کیا 

"بہت پیارا گفٹ ہے 

حیا نے اس کے شرماتے ہوئے روپ کو دیکھ کر کہا اور اسے خوش رہنے کی دعا دی۔۔۔۔ اپنے اوپر معاویہ کی نظریں محسوس کی تو حیا معاویہ کی طرف دیکھا مگر وہ بلال سے باتیں کر رہا تھا اس نے اپنا وہم سمجھ کر سر جھٹکا جانے کے وقت ناعیمہ نے فضا سے اجازت لی 

"چلو صنم"

معاویہ نے صنم کو کہا  

"صنم کو رہنے دو معاویہ وہ نہیں جائے گی"  

معاویہ کے کہنے پر صنم اٹھی مگر ہادی کی آواز ایک دم رک گئی

"ارے کیوں رہنے دو ہادی، یہ رسم ہوتی ہے شام میں آجائے گی صنم"

ایک دم ہادی کے بولنے پر فضا بول اٹھی

"رسمیں وسمیں کیا ہوتی ہیں،، یہ میں سب فضول کی باتیں ہیں" 

ہادی نے صنم کو اشارے سے جانے کے لئے باز رکھتے ہوئے کہا وہ سرجھکا گئی

"ہادی انکل ویٹ کر رہے ہیں صنم کا" حیا نے ہادی کو بولا

"ہاں تو شام میں  ہی ولیمہ ہے مل لیں گیں وہ

ہادی نے سنجیدگی سے کہا

"ہادی صنم ابھی اپنے گھر جارہی ہے اسے شام میں لے آنا"

بلال نے اسے نرم لہجے میں کہا مگر آنکھوں میں وارننگ واضح تھی

"نہیں بھائی ہادی ٹھیک ہی کہہ رہا ہے شام میں تو ملاقات ہو جائے گی اور ابھی تو ہم مل ہی لیے صنم سے اور اب ملنا ملانا تو لگا ہی رہے گا اجازت دیں آپ لوگ ہمیں" ناعیمہ نے آنکھوں کے اشارے سے معاویہ کو کچھ بولنے سے باز رکھتے ہوئے طریقے سے بات سنبھالی اور سب کی طرف دیکھ کر اجازت لی۔۔۔ معاویہ نے خار کھانے والی نظروں سے ہادی کو دیکھا اور بلال سے ہاتھ ملا کر باہر نکل گیا ناعیمہ اور حیا بھی سب سے مل کر اس کے پیچھے چل دیں

***

"تم نے مجھے کوئی ویڈنگ گفٹ نہیں دیا ہادی نے صنم کو کتنے پیارے کنگن گفٹ کیے ہیں"

ہادی کے گھر سے آنے کے بعد وہ پولیس سٹیشن جانے کی تیاری کررہا تھا تب حیا کی زبان سے شکوہ پھسلا

"گفٹ ان کو دیا جاتا ہے جو آپ کے گفٹ کی قدر کرتے ہو۔ ۔۔ رینگ اور پینڈنٹ دیا تو تھا کیا کیا تم نے ان کے ساتھ اور تم ویڈنگ گفٹ کی کس منہ سے بات کر رہی ہوں ذرا اپنے دماغ پر زور ڈال کر ہماری ویڈنگ نائٹ یاد کرو"

معاویہ نے جتاتی ہوئی نظروں سے اس کو دیکھ کر کہا تو حیا نے نظریں نیچے جھکا لی۔۔۔ معاویہ روم سے باہر نکل گیا 

***

ولیمے کا فنکشن بہت اچھا جا رہا تھا ہادی اور صنم آج بھی بہت پیارے لگ رہے تھے صبح معاویہ اور حیا کے جانے کے بعد ہادی نے روم میں آکر صنم کی پرشکوہ آنکھیں دیکھ کر اس پر اپنی محبت جتا کر اسے منا لیا تھا وہ اسے اپنے پاس دیکھنا چاہتا تھا دور بھیجنے کا موڈ بلکل نہیں ہو رہا تھا ہادی کی ایسی باتوں اور محبت کے انداز سے صنم کو تھوڑا بہت شکوہ دور ہوا

حیا نے آج ناعیمہ سے مدد لے کر ساڑھی باندھی تھی اور اس نئے لک میں وہ سب کو بہت زیادہ اچھی لگی اس نے سب سے تعریفیں وصول کی۔۔۔۔۔ جب اپنے آپ کو کسی کی نظروں حصار میں محسوس کرتی تب اس کی نظر معاویہ پر پڑتی مگر وہ ہر دفعہ کسی نہ کسی سے باتیں کرتے ہوئے اسے مشغول نظر آرہا ہوتا 

ایک دفعہ پھر حیا کی بےبسی اس کے غصے میں ڈھلنے لگی۔۔۔۔ تقریب کے اختتام پر سب اپنے اپنے گھر جانے لگے 

"تم مام ڈیڈ کے ساتھ گھر کیوں نہیں گئیں"

معاویہ نے حیا کو بینکیوٹ میں دیکھ کر پوچھا کیوں کہ تھوڑی دیر پہلے خضر اور ناعیمہ ڈرائیور کے ساتھ گھر نکل چکے تھے معاویہ نے خاص طور پر نائمہ کو حیا کو بھی اپنے ساتھ لے جانے کے لئے کہا تھا 

"کیونکہ مجھے تمہارے ساتھ جانا تھا"

حیا نے سنجیدگی سے کہا

"ہر وقت بچوں والی باتیں مت کیا کرو حیا مجھے اس وقت کام سے جانا ہے" 

معاویہ اس کو دیکھ کر بگڑ کر بولا 

"کون سا کام ہے جس کے لیے تمہیں

رات کو جانا ضروری ہے"

حیا نے بھی بگڑتے ہوئے اسی کے انداز میں معاویہ سے پوچھا 

"یہ میں تمہیں بتانا ضروری نہیں سمجھتا ڈرائیور کو کال کر رہا ہو تم ابھی گھر کے لیے نکلو تاکہ میں بھی یہاں سے جاؤ"

معاویہ نے اس کو دیکھ کر سنجیدگی سے کہا اور اپنا پاکٹ سے موبائل نکالا 

"ڈرائیور کو کال کرنے کی ضرورت نہیں ہے معاویہ میں تمہارے ساتھ ہی جاونگی"

حیا نے ضدی انداز اپناتے ہوئے کہا جس پر معاویہ نے غصے میں اس کا بازو پکڑ کر گاڑی تک لایا اور گاڑی میں بٹھاکر خود ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا 

"تم حد سے زیادہ ضد کرنے لگی ہو حیا یہ تمہارے لئے اچھا نہیں ہے میرے ساتھ رہنا ہے تو عادتیں بدلو اپنی"

معاویہ نے کار اسٹارٹ کرتے ہوئے کہا اسے ارسل کی طرف جانا تھا اس کے والد کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اسی وجہ سے ارسل تقریب میں شرکت نہیں کر سکا تھا 

"تم تو میری سب عادتوں سے واقف تھے شادی سے پہلے ہی، تو اب برا کیوں لگ رہا ہے۔۔۔ بدلنے کی ضرورت تمہیں ہے مجھے نہیں۔۔۔ یہ جو چند دنوں سے تم نے جو انداز اپنایا ہوا ہے اسے بدلو"

حیا نے اس کی طرف دیکھ کر کہا

"پسند تو تمہیں میرے وہ انداز بھی نہیں دے جو پہلے اپنائے ہوئے تھے تو اب پھر اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے تمہیں"

معاویہ نے بحث کرتے ہوئے شارٹ کٹ کے چکر میں کار کرو اس سائڈ پر موڑا جہاں سنسان علاقہ تھا 

"ہاں ہو رہی ہے تمہارے انداز سے تکلیف تم مجھے یوں سب کے سامنے اگنور نہیں کرسکتے"

حیا نے غصے میں معاویہ سے کہا

"جو لوگ محبت کے قابل نہیں ہوتے انہیں اگنور ہی کیا جاتا ہے اور تم میری محبت کے قابل نہیں ہوں سنا تم نے"

معاویہ نے بھی اسی کے انداز میں غصے سے کہا

"میں محبت کے قابل نہیں کیا مطلب ہے اب تم مجھ سے محبت نہیں کرتے"

حیا نے غصے کی بجائے آہستہ آواز میں معاویہ سے پوچھا

"ہاں اب میں تم سے محبت نہیں کرتا کیوکہ تمہیں میری محبت کی قدر"

معاویہ کا جملہ ابھی مکمل نہیں ہوا تھا کہ ایک زوردار دھماکے کی آواز آئی اور ایک دم گاڑی ڈس بیلنس ہوئی حیا کا سر شیشے پر لگا معاویہ نے آسٹیرینگ زور سے مختلف سمت گھمایا۔۔۔ ایک کے بعد دوسرا دھماکہ ہوا تو گاڑی آڑھی ترچھی ہونے لگی ۔۔۔ معاویہ کو یہ سمجھنے میں دیر نہیں لگی کسی نے اس کی گاڑی کے ٹائر پر فائر کیے ہیں۔۔۔ 

"حیا فورا نیچے بیٹھو"

معاویہ نے چیخ کر حیا سے کہا 

ایک جھٹکے سے گاڑی رکی معاویہ نے فورا حیا کو اسکی سیٹ سے نیچے بٹھایا اور خود وہ اپنی سیٹ پر بیٹھا ہوا آدھا حیا کی سیٹ پر جھک گیا تھا۔۔۔ چند سیکنڈ لگے ایک دم گولیوں کی بارش شروع ہوگئی جس سے ان کی گاڑی کے آگے کا شیشا پورا چکنا چور ہوگیا

________

جیسے ہی گولیاں چلیں معاویہ نے حیا کے سر سے اپنا سر جوڑ کر نیچے کی طرف جھکایا۔۔۔۔ گاڑی کے شیشے کے ٹکڑے ان پر گرے۔۔۔۔ پھر ایک منٹ کے لیے خاموشی چھا گئی

"حیا تم ٹھیک ہو"

معاویہ نے سرگوشی سے حیا سے پوچھا 

"یہ لوگ کون ہیں،، یہ کیا ہو رہا ہے ہمارے ساتھ معاویہ"

حیا کی روتی ہوئی آواز منہ سے نکلی

"کچھ نہیں۔۔۔ پریشان مت ہوں میں ہوں تمہارے پاس"

معاویہ نے اس کے رونے پر اسے تسلی دیتے ہوئے کہا 

کار سے چند لوگ اترے گاڑی کے دروازے کھلنے اور پھر بند ہونے کی آواز آئی۔۔۔ باہر آوازوں سے معاویہ نے اندازہ لگایا کہ اس کی گاڑی کے کچھ فاصلے پر سامنے دو گاڑیاں ہیں۔۔۔ اسے جلدی کچھ کرنا تھا ورنہ وہ لوگ ان تک پہنچ جاتے تو ان کا بچنا مشکل ہوتا کیونکہ دو گاڑیوں میں افراد کی تعداد چھ یا سات تو ہوگی۔۔۔ اس نے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر حیا کو چپ رہنے کا اشارہ کیا کیونکہ اس وقت حیا کی شکل ایسی ہو رہی تھی کہ وہ ابھی چیخ چیخ کر رونا شروع کر دے گی 

"سیٹ کے نیچے سے جلدی سے میرا ریوالور دو ہری اپ"

معاویہ نے حیا کے کان میں سرگوشی کی۔۔۔۔ حیا نے سر ہلایا اور کانپتے ہوئے ہاتھوں سے سیٹ کے نیچے ہاتھ ڈال کر ریوالور نکالا اور معاویہ کو تھمایا 

"تم دونوں گاڑی کے پاس جاکر دیکھو بچ گئے ہیں یا مرگئے"

معاویہ اور حیا کو باہر سے آواز سنائی دی۔۔۔۔ معاویہ نے ایک بار پھر حیا کو چپ رہنے کا اشارہ کیا،، ڈر کی وجہ سے اس کی آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے مگر معاویہ کی بات مانتے ہوئے اس نے منہ سے آواز نہیں نکالی۔۔۔۔ ریوالور میں اس وقت 6 گولیاں تھی اور باہر آدمیوں کی تعداد کا کچھ اندازہ نہیں تھا معاویہ کو وہ گولیاں سوچ سمجھ کر استعمال کرنی تھی اسے اپنی گاڑی کی طرف قدم بڑھانے کی آواز آرہی تھی جیسے کوئی اس کی گاڑی کی طرف آرہا ہوں۔۔۔۔ معاویہ نے سر اٹھا کر اچانک فائر کیا اور فورا جھک گیا،،،، آگے بڑھنے والے آدمیوں میں سے ایک کے کندھے پر گولی لگی باقی سب نیچے بیٹھ گئے

یہ گولی معاویہ نے چلائی ہی اس لئے تھی تاکہ انہیں یہ اچھی طرح ازبر ہوجائے کہ اندر موجود فرد کے پاس بھی ہتھیار ہے اس لیے اب وہ سوچ سمجھ کر گاڑی کی طرف آئے اتنے میں اسے ٹائم مل جائے گا وہ کم سے کم حیا کو سیو کردے گا۔ ۔۔۔ معاویہ کے گولی چلانے کے بعد وہ لوگ محتاج ہو گئے فضا میں ایک دم پھر خاموشی چھاگئی حیا کی سیسکیاں نکلنے لگی

"یہ لوگ ہمیں مار دیں گے۔۔۔ ہم مرجائے گے"

حیا خوف سے روتے ہوئے بولنے لگی.

جاری ہے 

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment