Pages

Sunday 4 June 2023

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel New Novel 35 to 36 Episode

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel  New Novel 35 to 36 Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na Season 2 By Zeenia Sharjeel Episode 35'36

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

یہ کہاں لے کر آئے ہیں آپ مجھے کس کا فلیٹ ہے" 

صنم نے فلیٹ کے باہر دروازے پر کھڑے ہو کر صنم نے ہادی سے سوال کیا 

"ایک دوست کا فلیٹ ہے اندر تو آؤ" 

ہادی کے کہنے پر صنم فلیٹ کے اندر آئی تو ہادی نے دروازہ بند کیا 

صنم تھوڑا ہچکچا کر صوفے پر بیٹھنے لگی 

"نہیں یہاں نہیں اس روم میں چلو" ہادی نے اس کو صوفی پر بیٹھے ہوئے دیکھا تو کہا 

صنم نے دوسرے روم میں قدم رکھا تو وہ بیڈ روم تھا صنم نے وہی کھڑے ہو کر بیٹھ روم کا مکمل جائزہ لیا 

"کیا ہوا کیا سوچ رہی ہو"

صنم کو اپنے پیچھے سے ہادی کی آواز سنائی دی تو اس نے پلٹ کر دیکھا وہ اس کے بہت قریب کھڑا تھا 

"ہم یہاں کیوں آئے ہیں ہادی"

صنم نے اپنی انگلیاں مروڑتے ہوئے الجھن زدہ نظروں سے ہادی کو دیکھتے ہوئے سوال کیا 

"بتایا تو تھا کار میں تمہیں اغوا کرکے لایا ہوں"

ہادی نے اس کے چہرے پر آئے ہوئے بالوں کو کانوں کے پیچھے کرتے ہوئے سنجیدگی سے کہا 

"میں سیریز ہوں ہادی آپ کو مذاق سوجھ رہا ہے"

صنم نے ہادی کو سنجیدگی سے دیکھتے ہوئے کہا 

"تمہیں کس نے کہا میں مزاق کررہا ہوں میرے چہرے کے تاثرات سے میں تمہیں مذاق کرتا ہوا لگ رہا ہوں"

ہادی اب بھی سنجیدگی سے صنم کو دیکھتے ہوئے پوچھنے لگا۔۔۔۔ اس کی بات پر صنم کچھ بھی نہیں بولی

"یہاں بیٹھو"

ہادی اس کا ہاتھ تھام کر بیڈ پر بٹھاتے ہوئے بولا صنم کو بیڈ پر بٹھانے کے بعد ہادی نے بیڈروم کا دروازہ بند کیا اور اس کے پاس آ کر بیٹھا دوبارہ صنم کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیا 

"پیار کرتی ہوں مجھ سے"

ہادی اچانک صنم سے سوال کیا 

"آپ جانتے تو ہیں پھر اس سوال کا مطلب"

صنم نے جھجھکتے ہوئے کہا 

"تو پھر جو میں مانگو گا وہ تم آسانی سے دے دو گی،،، مجھ سے پیار جو کرتی ہو"

ہادی نے اس کا دوسرا ہاتھ تھامتے ہوئے سوالیہ نظروں سے صنم کی طرف دیکھا

__________

"آپ کیا بول رہے ہیں مجھے سمجھ میں نہیں آرہا ہے"

صنم کو گھبراہٹ ہونے لگی جس کی جھلک اس کے چہرے پر صاف نمایاں تھی 

"جو تمہیں سمجھ میں نہیں آرہا وہ میں تمہیں تھوڑی دیر میں سمجھا دوں گا۔۔۔ یہ بتاو اعتبار کرتی ہوں مجھ پر" 

ہادی نے اس کے ہاتھ چھوڑ کر چہرہ تھاما اور آنکھوں میں جھانکتے ہوئے پوچھا۔۔۔۔صنم نے اثبات میں سر ہلایا،، اتنے میں ہادی کا موبائل بجا اس نے نمبر دیکھ کر کال ریسیو کی

"ہاں میں پہنچ گیا ہوں تم لوگ کہاں ہو۔۔۔ ٹھیک ہے میں دروازہ کھولتا ہوں" کال کاٹ کر ہادی اٹھنے لگا 

"ہادی"

صنم کے بولنے پر اس نے صنم کو دیکھا،،، بہت سے سوالات اس کی آنکھوں میں موجود تھے 

"انتظار کرو آرہا ہوں تھوڑی دیر میں"

وہ صنم کا کال تھپتھپاتا ہوا اٹھ گیا اور روم کا دروازہ کھول کر باہر نکل گیا

صنم ہی بیٹھ کر اس کا انتظار کرنے لگی چند منٹ گزرنے کے بعد ہادی آیا اور دروازہ دوبارہ بند کیا 

"مس صنم آج تمہاری محبت کا امتحان ہے ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے تم سے کہا تھا مجھے کچھ چاہیے،،، تو صنم مجھے تمہارا ساتھ چاہیے زندگی بھر کے لیے، ابھی تھوڑی دیر میں ہمارا نکاح ہے بولو تم راضی ہو" 

ہادی نے اچانک صنم کے سر پر بم پھاڑ وہ حیرت زدہ ہوکر پھٹی پھٹی آنکھوں سے ہادی کو دیکھے گئی 

"ہادی مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا۔۔ ہمارا نکاح اس طرح مگر کیوں ہادی" 

صنم کی آنکھوں میں کئی سوالات ہلکورے لے رہے تھے 

"دیکھو صنم بات سمپل سی ہے میں تمھیں اپنی زندگی میں ہمیشہ کے لئے شامل کرنا چاہتا ہوں، اسی وجہ سے یہ سب کر رہا ہوں، تمہارا بھائی ہماری شادی کبھی بھی نہیں ہونے دے گا یہ تم لکھ کر رکھ لو بغیر نکاح کے میں تم پر کوئی حق نہیں رکھتا۔۔۔ اگر ہمارا نکاج ہوجاتا ہے تو وہ کچھ نہیں کرسکتا۔۔۔ اب میں فیصلہ تم پر چھوڑتا ہوں اگر تم میرا ساتھ عمر بھر کے لئے چاہتی ہو تو بتا دو اور اگر نہیں،، تو میں تمہیں تمہارے گھر ڈروپ کر کے آ جاتا ہوں۔۔۔ مگر پھر اسکے بعد ہماری شادی کے چانسز مشکل ہے اب بتاؤ کیا فیصلہ ہے تمہارا" 

ہادی نے صنم کو ساری بات سمجھاتے ہوئے فیصلے کا حق صنم پر چھوڑا 

"ہادی مجھے کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا میں کیا بولوں۔۔۔ آپ نے بہت مشکل میں ڈال دیا مجھے"  صنم اس وقت رو دینے والی ہوگئی 

ہادی سے شادی وہ کرنا چاہتی تھی مگر اس طرح اس نے سوچا نہیں تھا یہ انتہائی بڑا قدم تھا 

"یہاں دیکھو صنم میری طرف، تمہیں میرا ساتھ عمر بھر کے لئے چاہیے" 

صنم نے ہادی کی بات بھی اثبات میں سر ہلایا 

"تو پھر چلو"

 ہادی نے اسے دونوں بازو سے پکڑ کر کھڑا کیا اور اس کا دوپٹہ اس کے سر پر اڑایا

صنم نے ہادی کو دیکھا تو وہ مسکرایا مگر وہ اتنی شاک تھی کے مسکرا بھی نہیں سکی 

"آؤ میرے ساتھ" ہادی نے کہا اور صنم اس کے ساتھ روم سے باہر آ گئی 

باہر ہادی کے چند دوست مولوی صاحب بیٹھے ہوئے تھے۔۔۔ ہادی کے کہنے پر نکاح شروع ہوا،،، ہادی کے اشارے پر دوسرا دوست اس منظر کی ویڈیو بنا رہا تھا

صنم نے کانپتے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ نکاح نامے پر سائن کیا۔۔۔۔ یہ بہت بڑا قدم تھا جو اس نے اپنے ماں باپ اور بھائی کے بناء اٹھایا تھا اس لئے کافی ڈری ہوئی تھی نکاح مکمل ہوا تو صنم ہادی کے اشارے پر واپس روم میں چلی گئی

تھوڑی دیر بعد ہادی اپنے دوستوں سے فارغ ہو کر روم میں آیا تو صنم ابھی بھی دوپٹہ سر پر اڑھے ہوئے بیڈ پر بیٹھی تھی اور مسلسل اپنے ہاتھوں کی انگلیاں چٹخا رہی تھی۔۔۔۔ ہادی اس کے پاس آکر بیٹھا۔۔۔۔ تو صنم نے اپنا سر جھکا لیا ہادی نے تھوڑی تھام کر صنم کا چہرہ اوپر کیا صنم نے نروس ہو کر اپنی آنکھیں جھکالی

"تم ٹھیک ہو"

ہادی نے اس کو نروس ہوتا دیکھ کر پوچھا جس کا جواب صنم نے آنکھوں کے اشارے سے دیا 

"کیسا لگ رہا ہے صنم مراد سے مسز ہادی مسعود تک کا سفر"

ہادی نے اسکے ہاتھوں کو تھامتے ہوئے پوچھا جو کہ ٹھنڈے پڑے ہوئے تھے۔۔۔ ہادی نے اس کے دونوں ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں چھپاکر گرمائش فراہم کرنی چاہیے 

"میری بات کا جواب نہیں دیا" 

ہادی نے صنم کے چپ رہنے پر دوبارہ استفادہ کیا 

"میں نے نکاح نامے پر سائن کر کے آپ کو اپنی محبت کا ثبوت دیا ہے ہادی،، مام ڈیڈ بھائی سے چھپ کر اس طرح نکاح،، یہ میرے لئے بہت مشکل اور بڑا قدم تھا مگر میں نے آپ کی خاطر یہ قدم اٹھایا ہے،،، پلیز آپ ہر قدم پر میرے ہم قدم رہیے گا وعدہ کریں مجھ سے"

صنم کی آنکھیں میں تھوڑی دیر پہلے والے ڈر کی جگہ اب امیدوں کے دئیے جلنے لگے تھے شاید کچھ دیر پہلے نکاح کے مقدس بندھن میں بندھنے کے بعد اسے ہادی سے امیدیں وابستہ ہوگئی تھی 

"صنم میں نے تم سے نکاح کیا ہے، منکوحہ ہوں تو میری اس لیے ہر قدم پر تمہیں میرا ہم قدم رہنا ہے اور میرا ساتھ دینا ہے میں تو تمہارے ساتھ ہو ہی" 

ہادی نے اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں پر لگاتے ہوئے کہا

"اور کچھ مانگو تو وہ بھی دوگی"

ہادی نے اس کے سر سے دوپٹہ اتارتے ہوئے پوچھا۔۔۔ صنم اس کی نظروں کا مفہوم سمجھ کر پھر سے چہرہ نیچے جھکا گئی ہادی نے اسکا چہرہ دونوں ہاتھوں سے تھام کر اوپر کیا اور اپنے چہرے کے قریب لایا

"ہادی پلیز میں گھر جانا چاہتی ہوں" 

صنم فوری طور پر اس سب کے لیے تیار نہیں تھی یوں اچانک نکاح ہی اس کے لیے کسی جھٹکے سے کم نہیں تھا 

"اوکے آجاؤ میں تمہیں ڈراپ کر دیتا ہوں"

ہادی نے اس کے چہرے سے ہاتھ ہٹا کر اس کا دوپٹہ درست کرتے ہوئے کہا اور اٹھ کر کمرے سے باہر چلا گیا 

****

"کہاں سے آ رہی ہو تم"

صنم کے گھر پہنچتے ہی معاویہ نے سوال کیا

"یون۔۔ یونیورسٹی سے"

صنم کی زبان جھوٹ بولنے کی وجہ سے لڑکھڑانے لگی 

"فون کیو بزی تھا تمہارا"

معاویہ نے دوبارہ تفتیشی انداز برقرار رکھتے ہوئے پوچھا 

"و۔۔ وہ فر فریحہ نہیں آئی تھی تو اس کی کال آرہی تھی" 

صنم نظر جھکا کر مجرمانہ انداز میں معاویہ کو بتانے لگی 

"موبائل دیکھاو اپنا"

معاویہ کی بات سن کر صنم کی سانس روک گئی اس نے سر اٹھا کر معاویہ کو دیکھا۔۔۔۔ معاویہ بہت غور سے صنم کا زرد پڑتا چہرہ اور اس کی آنکھوں میں خوف دیکھ رہا تھا

"بھائی وہ موب بائیل کی بیٹری"

خوف کے مارے صنم کی زبان اس کا ساتھ نہیں دے رہی تھی

"صنم موبائل دو اپنا"

معاویہ نے صنم کو گھورتے ہوئے اپنے ایک ایک لفظ پر زور دیتے ہوئے کہا۔۔۔ صنم نے سست ہاتھوں سے اپنا موبائل معاویہ کی طرف بڑھایا۔۔۔۔ معاویہ نے صنم کو دیکھتے ہوئے موبائل اس کے ہاتھ سے لیا

"پاسورڈ بتاو" 

اب معاویہ نے صنم کو دیکھے بغیر موبائل کو دیکھتے ہوئے صنم سے پوچھا

"لائیے بھائی میں ڈال دیتی ہوں"

صنم نے نظریں چراتے ہوئے معاویہ سے کہا 

آج ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ معاویہ کے سامنے اسے اپنی روح فنا ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی اور آج پہلی ہی دفعہ معاویہ اس سے اس طرح باز پرس کر رہا تھا 

"صنم پاسورڈ بتاؤ"

اب معاویہ صنم کو آنکھیں دکھاتا ہوا اس سے پوچھنے لگا 

Haadii

صنم نے ایک سانس میں آنکھیں بند کرتے ہوئے پاس ورڈ کی اسپیلنگ بتائی اور ساتھ ہی وہ بری طرح کانپنے لگی

معاویہ نے دونوں لب بینچ کر اس کو گھور کر دیکھا اور اپنے آپ کو کوئی سخت الفاظ کہنے سے باز رکھا 

موبائل میں پاسورڈ ڈال کر کال لاگ کھولا تو وہ کلیئر تھا ہسٹری بھی ساری ڈیلیٹ تھی۔۔۔۔معاویہ نے غصہ سے بھری نگاہ صنم پر ڈالی وہ ابھی تک آنکھیں بند کئے ہوئے کانپ رہی تھی

صنم کو گھر چھوڑنے سے پہلے ہادی نے اس کا موبائل مانگا تھا جو صنم نے غائب دماغی میں اس کو تھما دیا تھا ہادی نے ساری کال ہسٹری اور اپنے میسج کلیئر کر دیے تھے اس بات کا صنم کو پتہ بھی نہیں تھا 

"میری بات کان کھول کر سن لو صنم"

معاویہ نے صنم کا بازو سختی سے پکڑتے ہوئے کہا تو صنم نے آنکھیں کھول کر معاویہ کو دیکھا 

"جو تم چاہ رہی ہو یا جو ڈیڈ چاہ رہے ہیں۔۔۔ میں ایسا نہیں ہونے دوں گا اپنے دل اور دماغ دونوں میں یہ بات بٹھالو۔۔۔۔ کال ریکارڈ نکلوانا میرے لئے کوئی مشکل کام نہیں ہے،،، اس موبائل کا آئندہ غلط استعمال ہوتے نہ دیکھو۔۔۔ کل سے تمہیں میں خود یونیورسٹی لے کر جاوں گا اور واپس لے کر آؤں گا اور آخری بات اس موبائل کا پاسورڈ فورا چینج کرو اس نام کو اپنے ذہن سے کھرچ دو ورنہ یہ کام میں خود کروں گا جاو روم میں اپنے" 

صنم نے دکھ بھری نظر معاویہ پر ڈالی اور اپنے روم میں چلی گئی 

"اپنے موبائل سے اس کا نام کیسے ہٹا دو جس کا نام میں آج اپنے نام کے ساتھ جوڑ کر آرہی ہوں"

صنم نے آنکھوں میں آئی نمی کو صاف کرتے ہوئے سوچا 

****

"آگئے اپنی بہن سے تفتیش کر کے"

معاویہ جیسے ہی روم میں داخل ہوا حیا کا طنز بھرا تیر اڑتا ہوا آیا 

اس وقت جتنا سنجیدہ موڈ میں تھا مگر اپنی شیرنی کا انداز اور ادوار دیکھ کر اس کا موڈ ایک دم فریش ہو گیا۔۔۔۔ وہ سامنے صوفے پر دونوں پاؤں اوپر کئے ہوئے میگزین کے ورق الٹ رہی تھی

"بےبی میرے ساتھ رہ کر تمہیں بھی میرا رنگ چڑھ گیا ہے آخر ہونا پولیس والے کی بیوی۔۔۔ ساری ادھر ادھر کی خبروں پر نظر رہتی ہے تمہاری"

وہ اپنی مسکراہٹ دباتا ہوا صوفے پر اس کے پاس آکر بیٹھا،، حیا کے پاوں کا رخ اسی کی طرف تھا

"ایکسکیوزمی مجھے کوئی شوق نہیں ہے تمہاری جاسوسی کرنے کا یا ادھر ادھر کی خبر رکھنے کا۔۔۔میں وہاں سے گزر رہی تھی تو نظر پڑی بلاوجہ میں اپنی بہن پر روعب جھاڑ رہے تھے اور ایک وہ ہے صنم پتہ نہیں اتنا ڈرتی کیوں ہے تم سے" 

حیا نے میگزین ایک طرف رکھتے ہوئے معاویہ کی غلط فہمی دور کرنے کے ساتھ ساتھ صنم پر تعجب کا اظہار کیا 

"کیوں تم نہیں ڈرتی مجھ سے" 

معاویہ اس کو دیکھتا ہوا سنجیدگی سے بولا 

"میں کیوں ڈرو گی تم سے اور اس طرح گھورنے کی ضرورت نہیں ہے مجھے"

معاویہ کی نظریں کافی دیر تک خود پر محسوس کرکے بالآخر وہ بول پڑی

"کل رات تو ڈر گئی تھی نہ"

معاویہ اب بھی گہری نظروں سے اس کو دیکھ کر پوچھ رہا تھا

معاویہ کی بات سن کر ایک بار پھر حیا کا چہرہ لال ہونے لگا اس نے اپنی نظریں معاویہ پر سے ہٹا کر میگزین دوبارہ کھولا 

"اپنی بہن سے سوالات کر کر کے تمہارا پیٹ نہیں بھرا جو اب یہاں پر میرا سر کھانے لگے ہو" 

حیا نے اس کی بات کو اگنور کر کے میگزین میں دیکھتے ہوئے کہا

"او تو مسز معاویہ مراد بھی شرماتی ہیں"

معاویہ اسے پر شوخ نظروں سے دیکھتا ہوا بولا

"میں شرمانے والی نہیں شرم دلانے والی ہو۔ ۔۔۔ تمہارے لئے یہی بہتر ہے کہ تم اپنے کام سے کام رکھو" 

حیا کے بولنے کی دیر تھی معاویہ نے اس کی دونوں ٹانگوں کو کھینچ کر سیدھا کیا وہ ایک جھٹکے سے سیدھے ہوکر صوفے پر گری معاویہ اس کے اوپر جھکا

"یہ کیا کر رہے ہو تم" 

حیا نے چیخ کر کہا 

"ابھی تم نے ہی تو کہا تھا اپنے کام سے کام رکھو"

وہ حیا کے ہونٹوں پر جھکتا ہوا بولا 

_________

"مسسز ہادی کیا حال ہیں آپ کے کیا ہو رہا ہے"

صنم نے کال ریسیو کی تو ہادی کی آواز کانوں سے ٹکرائی اپنا نام نئے انداز میں ہادی کے منہ سے سن کر اس کا دل زور سے دھڑکا 

"میں ٹھیک ہوں آپ کیسے ہیں"

صنم نے اس کی خیریت جاننی چاہی 

"خود اندازہ لگا لو میرے حال کا کیسا ہو سکتا ہے۔۔ آج جب حال دل بنانے کی باری آئی تو تم نے گھر جانے کا بول دیا،،، آج ہمارا نکاح ہوا ہے اور تم اتنی دور"

ہادی نے حسرت بھرے لہجے میں شکوہ کرتے ہوئے کہا تو صنم کی پلکیں بے اختیار نیچے جھک گئی جیسے وہ اس کے قریب ہی بیٹھا ہوں 

"کیا کر رہی تھی اس وقت" 

ہادی نے اس کے شرمانے کا نوٹس لیا تو خود سے ہی دوسرا سوال کیا 

"یہی سوچ رہی تھی آج جو ہو گیا ہے اس کے بعد اب کیا ہوگا"

صنم کو واقعی آنے والے وقت کے فکر ہونے لگی 

"آنے والے وقت کی ٹینشن نہیں لو مسسز۔۔۔ یہ جو آج حسین پل نصیب ہوئے ہیں ان کو صرف میری اور اپنی باتیں سے مزید حسین بناؤ" 

ہادی نے بیڈ پر رکھا ہوا تکیہ گود میں رکھتے ہوئے بولا 

"ہادی آپ یوں ہی ساری عمر چاہیں گے نہ مجھ کو" 

اس نے ساری زندگی جس طرح اپنی مام ڈیڈ کا ریلیشن دیکھا تھا اسے ہمیشہ اپنے لئے یہی خیال آتا تھا پتہ نہیں اس کے نصیب میں کیا لکھا ہے آج نکاح کے بعد ایک بار پھر یہ سوچ دماغ میں آئی تو وہ ہادی سے پوچھ بیٹھی 

"جب جب میرا دل میرے دماغ پر حاوی ہوتا ہے تو میرا دل چاہتا ہے تمہیں چاہنے کی وجہ ڈھونڈ رہا ہوں اور اس میں، میں کامیاب بھی ہو جاتا ہوں۔۔۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئندہ زندگی میں دل دماغ پر حاوی رہتا ہے یا دماغ دل پر"

ہادی نے سنجیدگی سے بولا 

"مطلب آپ کا دماغ دل پر حاوی ہوا تو آپ کے پاس مجھے چاہنے کی کوئی وجہ نہیں ہوگی" صنم نے بے یقینی سے پوچھا۔۔۔ جیسے اس کا دل کسی نے مٹھی میں لے لیا ہو.

صنم میں اس وقت صرف اپنے دل کی سننا چاہتا ہوں اور اپنی اور تمہاری باتیں کرنا چاہتا ہوں"

ہادی نے ایک دفعہ پھر اپنی بات دہرائی 

"صرف یہ بتادیں آج آپ نے نکاح کرکے اپنے دل کی سنی ہے یا دماغ کی"

صنم کو خدشات میں گرنے لگی اور اس کا دل بیٹھنے لگا 

"دونوں کی مسز میرا دل دماغ بلکہ کا پورا ہادی محسود ہی تمہیں اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتا تھا۔ ۔۔ میرے دل اور دماغ دونوں کے لئے تم بہت اہمیت رکھتی ہو" 

ہادی کی بات سن کر صنم کے دل کو میں اطمینان اترتا ہوا محسوس ہوا 

"کبھی کبھی تو آپ ڈرا ہی دیتے ہیں ہادی" 

صنم نے آنکھیں بند کرکے اپنے آپ کو ریلیکس کرتے ہوئے کہا 

"ویسے تمہیں تھوڑا تھوڑا ڈرنا بھی چاہیے اپنے ہادی سے۔۔ اوکے اب تم سو جاؤ بعد میں بات کرتے ہیں"

ہادی نے فون بند کر کے سائیڈ پر رکھ دیا اور خود بھی سونے کے لیے لیٹ گیا۔۔۔۔ دوسری طرف صنم اس کی بات کا مفہوم سمجھنے کے لیے مزید الجھ گئی 

****

جب اسے اچھی طرح یقین ہو گیا کہ معاویہ سو چکا ہے بغیر آواز نکالے وہ اٹھ کر بیٹھی اور سوئے ہوئے معاویہ پر ایک نظر ڈالی۔۔۔۔ بیڈ سے اٹھ کر روم میں موجود کھڑکی کو آہستہ سے کھولا اور اپنے گرد بڑی سی چادر لپیٹ کر دبے پاؤں روم سے باہر نکلی اور روم کا دروازہ لاک کردیا۔۔۔۔ کچن میں پہنچ کر اسٹیل کے برتن میں کوئلے ڈال کر اس میں تیل ڈالا اور میچ باکس لے کر لان کی طرف آگئی۔۔۔۔ مطلوبہ جگہ پر پہنچ کر بالکل درخت کے نیچے برتن رکھا اور میچ باکس سے تیلی نکال کر کوئلے جلائے۔۔۔۔ کوئلو سے دھواں اٹھنے لگا تو حیا کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ رقصاں ہوئی۔۔۔ اب یہاں کھڑے رہنا اس کے خود کے لئے بھی خطرہ تھا اس لئے گھر کے اندر کی طرف اپنے قدم بڑھانے لگے 

****

معاویہ جوکہ گہری نیند میں سو رہا تھا اچانک روم کا دروازہ کھلا اور بند ہوا اس کی آنکھ کھل گئی۔۔۔۔ پولیس کی جاب جب سے جوائن کی تھی تب سے سوتے میں بھی اس کا دماغ جاگا رہتا تھا وہ دوبارہ سو جاتا تھا اگر روم کی کھڑکی کھلی نہیں ہوتی اس چیز نے اس کی حساسیت کو بیدار کر دیا کیونکہ یہ کھڑکی ہمیشہ بند رہتی تھی بستر پر حیا کی غیر موجودگی پر وہ مزید ٹھٹکا واش روم اور ڈریسنگ روم کی لائٹ آف تھی یعنی حیا روم میں موجود نہیں تھی اس نے ہاتھ بڑھا کر سائیڈ ٹیبل پر لیمپ آن کیا،، شرٹ پہن کر  احتیاط سے دراز کھولا اور اپنا لوڈڈ ریوالور نکالا کھڑکی کی طرف بڑھا اور احتیاط سے کھڑکی سے باہر جھانکا سفید چادر میں کوئی وجود لپٹا ہوا درخت کی طرف بڑھ رہا ہے۔۔۔۔ اس نے بغیر آواز کے کھڑکی بند کی اور تیزی سے روم سے نکلنے لگا دروازے پر پہنچ کر ہینڈل گھمایا تو دروازہ لاک تھا جلدی ڈراز سے ڈوبلی کیٹ چابی نکالی روم کا دروازہ کھولا تیزی سے سیڑھیاں اترتا ہوا نیچے آیا رات کی وجہ سے تقریبا سب ہی اپنے کمروں میں سو رہے تھے

اسے حیا کی فکر ہونے لگی تیزی سے گھر سے باہر نکلا لان میں پہنچ کر دیوار کی آڑ سے اس مشکوک فرد کو دیکھنے لگا۔۔۔۔ چادر میں لپٹی ہوئی وہ حیا کو پہچان گیا تو ریولور فورا نیچے کی مگر وہ یہاں اس وقت کیا کر رہی تھی یہ سمجھنے سے قاصر تھا۔۔۔ جب اس نے حیا کو کوئلے دہکھاتے ہوئے دیکھا تو اس کی نظر درخت کے اوپر شہد کے چھتے پر پڑی،،،، دو سیکنڈ لگے اسے حیا کی کارستانی کو سمجھنے میں اور اسے یہ بھی سمجھ میں آ گیا کہ کھڑکی کھلی ہونے کا روم کا دروازہ لاک ہونے کا مقصد کیا تھا 

"او تو شیرنی اپنے شوہر کو شہد کی مکھیوں کا ڈنر بنانا چاہتی تھی"

تاسف سے سر ہلاتے ہوئے وہ جلدی سے گھر کے اندر واپس چلا گیا 

****

حیا جیسے ہی گھر کے اندر داخل ہوئی چادر اتار کر صوفے پر ڈالی اور کچن کا رخ کیا بری طرح کسی سے ٹکرائی اس سے پہلے اس کی چیخ نکلتی معاویہ نے اپنا ہاتھ اس کے منہ پر رکھ کے اس کو چیخنے سے باز رکھا

"شش کیا کر رہی ہو سب اٹھ جائیں گے" معاویہ نے اس کے کان میں سرگوشی کی  

"تم۔۔۔ تم یہاں کیا کر رہے ہو" 

حیا اسے حیرت اور صدمے سے دیکھ رہی تھی اس وقت معاویہ کو اپنا سامنے کھڑے دیکھ کر سے کافی گہرا صدمہ پہنچا تھا

"پہلے تم بتاؤ تم یہاں کیا کر رہی ہو" معاویہ نے الٹا اس سے مشکوک نظروں سے دیکھتے ہوئے سوال کیا۔۔۔۔ اس کا پلان فیل ہوا تو اب اسے اپنی فکر ہونے لگی۔۔۔۔۔ اگر اس دو ٹکے کے پولیس والے کو پتہ چل جاتا کہ وہ اس کے خلاف کیا سوچے بیٹھی تو راتوں رات اس کی شامت لے آتا  

"کچن میں باتھ لینے، تو آنے سے رہی ظاہری بات ہے پانی پینے آئی تھی"

حیا نے گھبرائے بغیر اپنا لہجہ نارمل رکھتے ہوئے بولا

"مگر بیڈ روم میں تو پانی کا جگ موجود ہے اور وہ یقینا پانی سے بھرا ہوا بھی ہے"  

معاویہ نے آنکھیں سکھیڑ کر اس کو دیکھتے ہوئے کہا 

"ہاں جگ موجود تھا اس میں پانی بھی موجود تھا مگر گلاس موجود نہیں تھا۔۔۔۔ اور اگر وہاں پر گلاس موجود بھی تھا تو مجھے نہیں دکھا اس لیے میں کچن میں آگئی پانی پینے کے لئے۔۔۔ تمہیں کیا پرابلم ہے میرے یہاں آنے پر"

حیا نے اپنے دونوں ہاتھ کمر پر رکھ کر لڑنے والے انداز میں اس سے پوچھا 

"دروازہ کیوں لاک کرکے آئی تھی تم روم کا" 

معاویہ اب بھی اسے مشکوک انداز میں دیکھتے ہوئے اس سے سوال کر رہا تھا

"دروازہ۔ ۔۔۔۔ روم کا لاک کرکے میں آئی تھی،،، تمہارا دماغ تو خراب نہیں ہوگیا ہے۔۔۔۔ بھلا میں کیوں کروں گی دروازہ باہر سے لاک" حیا اس کی بات پر صاف مکر گئی

"اور اگر روم کا دروازہ لاک تھا تو تم یہاں کیسے آئے ہو"

حیا کو ایک بار پھر اسے اپنے سامنے صحیح سلامت کھڑے دیکھ کر افسوس ہونے لگا

"میں نے جب روم میں دیکھا تم وہاں موجود نہیں تھی، تو میں تمہیں دیکھنے کے لیے روم سے باہر نکلا،، تو دروازہ لاک تھا ڈوبلی کیٹ چابی سے دروازہ کھول کر یہاں پر تمہیں دیکھنے کے لئے آیا ہوں،، تمہارے خیال سے اور تم مجھ سے پوچھ رہی ہو میں یہاں کیا کر رہا ہو ویسے تمہیں کیوں اتنی پروبلم ہو رہی ہے مجھے یہاں دیکھ کر" 

معاویہ اپنے دونوں ہاتھ باندھ کر اس سے پوچھنے لگا 

"مجھے کیوں پرابلم ہوگی۔۔۔ تم جہاں مرضی چاہے جاؤ" حیا نے اب چپ رہنے میں عافیت جانی۔۔۔ معاویہ ابھی بھی چپ کرکے حیا کو دیکھ رہا تھا 

"کیا ہوا ایسے کیوں گھور رہے ہو"

حیا نے اس کو گھورتا دیکھ کر جلدی سے فرج سے پانی کی بوتل نکالی اور پانی پینے لگی

"آب کیا ساری رات یہی کھڑے رہنے کا ارادہ ہے چلو روم میں" 

جب حیا نے پانی پی لیا تو معاویہ اس کا ہاتھ پکڑ کر روم کی طرف قدم بڑھانے لگا 

"ارے چھوڑو میرا ہاتھ مجھے نہیں جانا روم میں"

حیا اس کا ہاتھ چھڑا کر ایسے پیچھے ہوئی جیسے روم میں جانے کے نام سے ہی اسے 140 واٹ کا کرنٹ لگا ہوں 

"جانم تم تو ایسے ڈر رہی ہو جیسے ہمارے بیڈ روم میں اس وقت کوئی بھوت موجود ہو"

معاویہ نے اس کے گھبراتے ہوئے چہرے کو دیکھ کر کہا

"بھوت سے کون ڈرتا ہے بھوت کو تو میں خود اس کی نانی یاد دلادو۔۔۔ مگر شہد کی مکھیوں سے کون مقابلہ کر سکتا ہے بھلا" 

دوسرا جملہ اس نے دل میں بولا

"اب میں اس کا کیا مطلب سمجھو تم مجھے روم میں لاک کرکے آئی ہوں اب کمرے میں نہیں جا رہی ہوں۔۔۔۔ کہیں میرا مرڈر کرنے کا پلان تو نہیں تھا تمہارا جلدی سے بولو"

معاویہ نے دوبارہ مشکوک انداز اپنا کر  اس کی طرف قدم بڑھاتے ہوئے اس سے پوچھنے لگا۔۔۔۔ اس کے قدم بڑھانے سے حیا پیچھے ہوکر کچن کی دیوار سے چپک گئی

"تمہیں شرم آنی چاہیے اپنی معصوم سی بیوی پر اس طرح شک کرتے ہوئے۔۔۔ بھلا میں کیوں تمہارا مرڈر کرونگی اور بار بار الزام لگانا بند کرو میں نے کوئی دروازہ لاک نہیں کیا"

حیا نے نڈر ہوکر جھوٹ بولا

"تو یہ معصوم بیوی میرے ساتھ اوپر کیوں نہیں چل رہی ہے بیڈروم میں"

معاویہ نے ابھی ابھی تفتیش جاری رکھتے ہوئے سوال کیا

"کیوں کہ میرا دل نہیں کر رہا میں گیسٹ روم میں سووں گیآج رات۔ ۔۔ اگر تمہیں بھی وہی سونا ہے تو وہی گھسو مرو میرے ساتھ اور اپنی یہ دو ٹکے کی تفتیش بن کرو۔۔۔ میری کھوپڑی آدھی کردی ہے جب سے سوالات کر کر کے تم نے"

حیا نے جھنجھلاتے ہوئے کہا

"سیریز بےبی گیسٹ روم میں ہم دونوں  واقعی ساتھ سوئے ویسے آئیڈیا برا نہیں ہے"

معاویہ کی آنکھیں چمکی اس کی وجہ حیا کو سمجھ میں نہیں آئی 

"ہاں تو اس میں برائی کیا ہے ویسے بھی مہینے میں ایک آدھ بار سونا چاہیے گیسٹ روم میں بھی۔۔ اخر وہ بھی تو گھر کا ہی حصہ ہوتا ہے"

حیا کو اپنے اوپر سے بلا ٹلتی ہوئی محسوس ہوئی تو یوں ہی بات بناتے ہوئے بول دیا مگر معاویہ کی آنکھوں میں ناچتی ہوئی شرارت سے وہ بے خبر تھی 

"ویٹ میری شیرنی میں ابھی گیسٹ روم کی چابی لے کر آتا ہوں" 

معاویہ مسکراتا ہوا اسٹرڈی روم کی طرف گیا اور چابی لے کر آیا۔۔۔ 

گیسٹ روم کا دروازہ کھولا اور حیا کو ہاتھ کے اشارے سے اندر جانے کے لئے کہا 

__________

حیا روم کے اندر داخل ہوئی تو معاویہ اس کے پیچھے روم میں آیا اور روم کا دروازہ لاک کیا ہے۔۔۔ حیا نے روم کی لائٹ جلائی تو سامنے چھوٹے سے سنگل بیڈ پر اس کی نظر پڑی۔۔۔۔ اس کا منہ اور انکھیں کے دونوں کھلی کی کھلی رہ گئیں

"مزا آئے گا آج سونے میں،، نہیں"

معاویہ نے پیچھے سے اس کے دونوں کندھوں کو تھام کر اپنے ہونٹ حیا کے کان کے قریب لاکر بولا

"مگر اس پر تو ایک ہی بندہ سو سکتا ہے اتنے چھوٹے سے بیٹھ پر"

حیا کو اور زیادہ صدمہ ہوا

روم زیادہ بڑا نہیں تھا اسی مناسبت سے سنگل بیڈ، سامنے دو چیئر اور ایک دیوار پر چھوٹے سائز کی ایل ئڈی لگی ہوئی تھی

ہاں جانم بندہ ایک سو سکتا ہے لیکن اگر میاں بیوی ہو تو  دو بندے بھی آرام سے سو سکتے ہیں

معاویہ بیڈ پر لیٹتے ہوئے بولا

"یہاں آنا پاس یہاں آکر دیکھو کتنی اسپیس ہے"

معاویہ کے لیٹنے کے بعد اب اتنی جگہ بچی تھی کہ وہ ایک کروٹ سے ہی لیٹ سکتی تھی حیا کو پچھتاوا ہونے لگا

"میں یہاں پر تمہارے ساتھ بالکل نہیں لیٹنے والی"

حیا نے صدمے بھری آواز میں نفی میں سر ہلا کر کہا 

"ایس یو وش بےبی آج رات تو میرا یہی سونے کا موڈ ہے،، تم جاکر ہمارے بیڈ روم میں شوق سے سو سکتی"

معاویہ مزید چوڑا ہو کر لیٹا۔۔۔ حیا عجیب مشکل میں پھنس گئی اب بیڈ روم میں تو جانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا کمرے کی کھڑکی کھلی ہوئی تھی مکھیاں یقین اندر ہوگیں اور اگر وہ کمرے میں گئی تو اس کو بھون کر رکھ دی گیں 

"وہاں کھڑے کھڑے کیا سوچ رہی ہوں بےبی ابھی خود ہی تو کہہ رہی تھی مہینے میں ایک آدھ بار گیسٹ روم میں بھی سونا چاہیے"

معاویہ اس کی آنکھوں میں کشمکش دیکھ کر محظوظ ہوتا ہوا بولا 

کاش جب ساجدہ صفائی کر رہی تھی ایک نظر روم کے سائز پر بھی ڈال لیتی۔۔۔ اس بیہودہ شخص کو ایسی آفر تو نہ کرتی۔۔۔۔ حیا نے رونی شکل بنا کر سوچا۔۔۔ تھوڑی دیر پہلے والی معاویہ کی آنکھوں میں ناچتی شرارت کا مفہوم بھی وہ اب اچھی طرح سمجھ چکی تھی۔۔۔ نا ہی وہ ساری رات اسطرح سردی میں کھڑے رہ سکتی تھی اور نہ ہی شہد کی مکھیوں سے مقابلہ کر سکتی تھی۔۔۔ اس لئے مرے مرے قدم سے وہ بیڈ کے قریب آئی۔۔۔ معاویہ نے اپنی مسکراہٹ دبا کر شرٹ کے بٹن کھولے

"کیا مسئلہ ہے تمہارے ساتھ ہر رات اپنی باڈی کی نمائش کرنا ضروری ہے۔۔۔ آج شرٹ پہن کر نہیں ہو سکتے"

حیا اس کو شرٹ اتارتے دیکھ کر اور مزید تپ گئی

"بےبی مسئلہ یہ ہے میری عادت ہے، شرٹ اتار کر سونے کی اگر شرٹ نہیں اتاری تو میں ساری رات سو نہیں پاؤں گا اور ظاہری بات ہے جب میں نہیں سو پاؤں گا،، تو تم کیسے سو پاؤگی اور جب ساری رات اس سردی میں سنگل بیڈ پر اتنے قریب قریب ہم دونوں جاگیں گے تو لازمی"

"بس بریک لگاؤ اپنی ان چھچھوری باتوں اور ٹھرکی جذبات پر"

حیا نے اسے مزید گلفشانی کرنے سے روکا اور بیڈ پر آکر لیٹ گئی

"اف یہ بلینکٹ کتنا چھوٹا ہے تھوڑا مجھے بھی دو اتنی دیر سے ٹھنڈ میں کھڑی ہوئی ہو"

حیا نے بےبسی اور غصے سے بلینکٹ کھینچا

"جانم تمہارے ساتھ بہت مسئلہ ہو رہے ہیں اوپر روم میں جاکر اپنا کمفرٹ لیکر آؤ۔۔۔ نہیں تو شرافت سے تھوڑا قریب آکر لیٹو یہ بلینکٹ مجھے بھی اڑنا ہے فولاد کا نہیں بنا ہوا ہوں میں" 

معاویہ نے بلینکیٹ خود پر ڈالتے ہوئے کہا ناچار ہی حیا کو اس کے قریب ہو کر لیٹنا پڑا سنگل بیڈ پر معاویہ کے اتنے قریب، اوپر سے اس بے شرم نے شرٹ بھی نہیں پہنی ہوئی تھی۔۔۔ اسے اپنی سوچ پر پچھتاوا ہونے لگا بلاوجہ میں ہی اس نے بدلہ لینے کا سوچا

معاویہ نے کروٹ لے کر اپنا رخ حیا کی طرف کیا حیا نے ایک تپتی ہوئی نظر اس پر ڈالی اور کروٹ لے کر اپنا رخ دوسری طرف کیا

آب معاویہ کی طرف حیا کی پست تھی۔۔۔ معاویہ نے اپنے پاؤں حیا کے ٹھنڈے پاؤں پر رکھے تو حیا کو پاؤں پر گرمائش کا احساس برا نہیں لگا وہ چپ کر کے ویسے ہی آنکھیں بند کئے ہوئے لیٹی رہی، ابھی تھوڑی دیر ہی گزری تھی کہ حیا کی حساسیات بیدار ہوئی۔۔۔۔ معاویہ کے پاؤں اس کی نرم پنڈلیاں سہلا رہے تھے جیسے ہی معاویہ کا ہاتھ اپنی کمر پر سے پیٹ کی طرف آتا ہوا محسوس ہوا۔۔۔ حیا نے اپنے پورے ناخن اس کے ہاتھ میں گاڑھ دیئے،، جہاں معاویہ کے منہ سے سی نکلی وہی حیا اٹھ کر بیٹھ گئی

"کیا کر رہے تھے تم"

حیا نے غصے میں معاویہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا

"کوشش"

معاویہ ویسے ہی لیٹا ہوا معصوم شکل بنا کر بولا 

"تمھیں ذرا بھی شرم ہے کہ نہیں" حیا نے غرا کر کہا 

"تمہیں زرا بھی احساس ہے کہ نہیں" 

معاویہ نے بھی اسی کے اسٹائل میں جواب دیا

"نہیں میں یہاں بالکل بھی نہیں سونے والی تمہارے اتنے قریب۔۔۔ تم میری سوچ سے بھی زیادہ کوئی پہنچی ہوئی چیز ہو"

حیا نے بیڈ سے اٹھ کر چیئر پر بیٹھتے ہوئے کہا 

"جانم گیسٹ روم میں بھی تمہارا ہی سونے کا پروگرام تھا تم نے ہی مجھے آفر کی تھی اپنے ساتھ سونے کی" 

معاویہ نے مسکراہٹ چھپا کر اسے یاد دلایا میں 

"اب میں اس وقت کو کوسنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں کر سکتی"

حیا نے رونی شکل بنا کر کہا اس کی نیند سے بھری ہوئی آنکھیں دیکھ کر معاویہ نے اس کو مزید تنگ کرنے کا ارادہ ترک کیا 

"اوکے واپس آجاؤ میں اپنے ٹھر کی جذبات کو کنٹرول کرلیتا ہوں جو کہ مشکل ہے"

وہ حیا کو دیکھ کر دل جلانے والی مسکراہٹ چہرے پر سجا کر بولا

"بھاڑ میں جاؤ تم میں یہی بیٹھے بیٹھے سووں گی آج" 

حیا کو مزید اپنے اوپر رونا آیا 

معاویہ اٹھ کر آیا گی چیر کے پاس آیا اس کو اپنے بازوؤں میں اٹھایا 

"چھوڑو مجھے جنگلی وحشی انسان نیچے اتارو" 

معاویہ نے اس کی بغیر سنے اسے بیڈ پر لٹایا 

"چلو آرام سے سو جاؤ تمہارا محافظ ہو لٹیرا نہیں"

اسے اچھی طرح بلینکٹ اڑھا کر خود بھی دوسرے سائڈ پر کروٹ لے کر لیٹ گیا۔۔۔۔ حیا تھوڑی دیر میں نیند کی وادیوں میں گم ہو گئی مگر جگہ کم ہونے کی وجہ سے معاویہ کو نیند نہیں آرہی تھی۔۔۔۔ وہ آنکھیں بند کر کے سیدھا لیٹا ہوا تھا جب حیا نے نیند میں اس کے سینے پر اپنا ہاتھ رکھا۔۔۔ معاویہ نے سوئی ہوئی حیا کے چہرے پر نظر ڈالی ابھی وہ اس کا ہاتھ ہٹانے والا تھا جب حیا نے اپنا پاؤں بھی اس کے اوپر رکھ دیا۔۔۔۔ اس کا ارادہ گیسٹ روم میں حیا کو لاکر تنگ کرنے کا تھا مگر اس وقت حیا اسے تنگ کرنے پر تلی ہوئی تھی

"حیا اٹھو چلو اپنے روم میں چلتے ہیں"

معاویہ اس کا بازو ہلا کر دھیمی آواز میں بولا 

"سونے دو مجھے پلیز"

نیند میں ڈوبی ہوئی حیا کی آواز آئی۔۔۔۔ حیا نے مزید معاویہ کے قریب ہو کر اس کے سینے پر اپنا سر رکھ لیا 

اس کی اس حرکت پر معاویہ نے لمبا سانس خارج کیا اور سونے کی کوشش کرنے لگا اسے اندازہ تھا نیند اب اسے مشکل سے یہ ہی آنی ہے.

اجاری ہے .

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes.She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Itni Muhabbat Karo Na written by Zeenia Sharjeel .Itni Muhabbat Karo Na by Zeenia Sharjeel is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment