Pages

Sunday 4 June 2023

Ishq Baz Novel By Monisa Hassan Urdu Novel 13 to14 Episode

Ishq Baz  Novel By Monisa Hassan  Urdu Novel 13 to14 Episode 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Ishq Baz By Monisa Hassan Episode 13to14

Novel Name: Ishq Baz

Writer Name: Monisa Hassan 

Category: Complete Novel

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

چیزوں کو تو آہستہ آہستہ چھوڑا جا سکتا ہے لیکن تم کوئی چیز نہیں ہو" اس نے جیسے اسے یاد کروایا تھا 

"تو آپ کیا چاہتے ہیں؟" اس نے ناسمجھی سے اسے دیکھا تھا 

"تم اس سے شادی کر لو" بہت دیر بعد اس کا جواب آیا تھا 

اور زین اس کی آنکھوں میں قرب دیکھ کر ہنس دیا تھا 

"محبّت کرتے ہو اس سے؟" 

اسکی بات پر رامش نے سر اٹھا کر اسے دیکھا تھا پھر آہستہ سا سر ہلا دیا تھا 

"جن سے محبّت کرتے ہیں انھیں کسی اور کے حوالے نہیں کرتے"

"لیکن وہ تم سے محبّت کرتی ہے" سر پھر سے جھک گیا تھا 

"مجھ سے محبّت نہیں کرتی اسے بس میری عادت ہو گئی ہے بچپن سے ہمارے صبح شام ایک ساتھ گزرے ہیں اور میں نے اسے بری طرح اپنا عادی بنا دیا ہے...اور اب جس انسان کو اس نے اپنا ہوش سمبھالتے ہی سے دوست پایا ہے اب ایک جھٹکے میں تھوڑی بھول جائے گی" 

"زندگی سے اکتا گئی ہے وہ" پھر سے ایک اور دلیل  

اور پھر سے ایک اور قہقہ 

"وہ انٹر میں تھی جب اس کی بلی مر گئی تھی کئی دن تو وہ اپنے کمرے ہی سے نہ نکلی تھی پھر جب تک ہوسٹل نہیں چلی گئی بلی کی یادوں نے اسے چین سے بیٹھنے نہیں دیا اور تو اور اس کے بعد اس نے کبھی بلی ہی نہیں پالی..."

"ہر انسان کی اپنی عادتیں ہوتی ہیں اس کی بھی عادت ہے کہ کسی بھی صدمے سے نکلنے میں اسے وقت لگتا ہے پھر بالکل پہلے جیسی ہو جاتی ہے" 

"تمہیں اسے اپنانے میں کیا پروبلم ہے؟ وہ جھنجھا گیا تھا 

"آپ کے منہ سے یہ سب اچھا نہیں لگ رہا...ایک دفعہ میں غلط کر چکا ہوں اس کے ساتھ ایک دفعہ اب آپ کرنے جا رہے ہیں" 

اس کی بات پر وہ کئی ثانیے اسے دیکھا گیا تھا پھر بغیر کچھ کہے اٹھ کر چلا گیا

******

آیت رات گھر پہنچی تو بہت تھک چکی تھی اندر داخل ہوتے ہی جو آواز اس کے کان میں گونجی وہ اسے ہزاروں میں بھی پہچان سکتی تھی

وہ صوفے پر بیٹھی اس کی امی کے قدموں میں بیٹھا سر ان کی گود میں رکھے رو رہا تھا معافی مانگ رہا تھا 

اور آنسوں تو اس کی تائی اماں کی آنکھوں سے بھی گر رہے تھے 

جو بھی تھا ہے تو ان کا ہی لاڈلا...اولاد غلطی کرے نافرمان ہو تو ماں اسے کبھی بھی دھدکارتی تھوڑا ہے 

وہ بھی پگھل گئی تھیں اسے معاف بھی کر دیا تھا 

"تمہیں جائیداد چائیے تھی تو ایک دفعہ آ کر اپنی تائی امی سے کہا ہوتا بھلا مجھے تم لوگوں سے وہ ذیادہ عزیز تھی؟" 

"تائی امی مجھے معاف کر دیں ابو  کا اتنا پریشر تھا میں نے انھیں کئی بار منع بھی کیا لیکن انہوں نے میری ایک نہیں سنی_پتھر کر دیا تھا انہوں نے مجھے" وہ ہچکیوں کے درمیان بول رہا تھا 

آیت کا مزید کھڑا ہونا مشکل ہو گیا تھا وہ جانتی تھی اسے جیل سے نکالوانے والا کون تھا...

وہ خاموشی سے چلی ہوئی ان کے سامنے سے گزر کے سیڑیاں چڑھنے لگی تھی جب وہ اس کے پیچھے لپکا تھا 

"آیت..." 

آیت کو آج اس کے منہ سے اپنا نام سن کر پہلے جیسا اچھا نہیں لگا تھا

"ہاں بولو..." وہ بہت آرام سے بولی تھی جیسے کچھ ہوا ہی نا ہو 

"مجھے تم سے معافی مانگنی ہے میں نے جو..."

"ہاں مانگو..." وہ اسے درمیان میں ٹوک کر بولی تھی 

وہ حیرانگی سے اسے دیکھ رہا تھا جہاں کوئی جذبہ ہی نہیں تھا 

"پلز مجھے معاف کر دو" وہ اسے دیکھے ہوئے بولا 

"کر دیا..." انداز ایسا تھا جیسے بس یہی یا کچھ اور 

"تم سوچ نہیں سکتی مجھے کتنی شرمندگی ہے میں نے تمہارے ساتھ جو کیا آج وہ میرے ساتھ ہو رہا ہے میری بیوی مجھ سے طلاق مانگ رہی ہے...

میں اس سے بہت محبّت کرتا ہوں آیت...بہت زیادہ

لیکن وہ کہتی ہے میرا وجود اس کے لئے ندامت کا باعث ہے 

اسے کون بتائے کہ محبّت کرنے والے کبھی ایسا نہیں سوچتے  

اس سے دور جانا مطلب...خود کو خود ہی دو حصوں میں تقسیم کرنا 

اور یہ بہت تکلیف دہ ہے آیت_بہت زیادہ" آیت اسے سن رہی تھی...پہلی دفعہ...روتے ہوئے 

"کیا کہا؟

تکلیف میں ہو؟ 

کہا تھا نا مکافات عمل ہو گا"

اسے آج روتے دھوتے زین سے صرف ہمدردی محسوس ہوئی تھی 

وہ آگے بڑھ رہی تھی جب پیچھے سے اس کی آواز نے آیت کے قدم زنجیر کئے تھے 

"تم اسے کبھی مت چھوڑنا وہ تم سے سچی محبّت کرتا ہے"

اور آیت کو سمجھنے میں ایک منٹ بھی نہیں لگا تھا کہ وہ کس کی بات کر رہا ہے 

اس کا دل بری طرح دھڑکا تھا اور پھر وہ اپنے کمرے میں آ گئی تھی

"اس نے میری محبّت میں مجھے کسی اور کے حوالے کرنا بھی قبول کیا؟" اسکا دل عجیب انداز میں دھڑکنے لگا تھا 

اس نے ہلکے ہلکے کامپتے ہوئے ہاتھوں سے اس کا نمبر ملایا تھا 

کال جا رہی تھی اور ساتھ ساتھ جیسے اس کا دل اسے انجان جذبوں سے واقف کروا رہا تھا 

ایسا تو اس نے پہلے کبھی محسوس نا کیا تھا 

کال ریسیو کر لی گئی تھی 

"جی آیت؟" اس نے پہلی دفعہ جیسے اپنا نام اس کی آواز میں سنا تھا 

"آیت...؟" وہ کچھ نہیں بولی تھی 

بولتی بھی کیسے آنسوں گلہ میں اٹک گئے تھے 

"آیت بولو کیا بات ہے سب ٹھیک تو ہے؟ 

خاموشی ہنوذ قائم تھی...

"آیت اب تم مجھے پریشان کر رہی ہو" 

اسکا ضبط جواب دے گیا تو اس نے خود کو رونے دیا تھا 

وہ روتی رہی اور وہ بےچینی سے سنتا گیا تھا 

جب تک آیت نے کال کٹ نہیں کر دی  

وہ خود کو ہی سمجھنے سے قاصر تھی...وہ جو سمجھتی رہی تھی کے زین کے بغیر ذندگی گزرنا مشکل ہے تو آج جب وہ سامنے تھا تو اسے اس کے لئے کیوں کچھ محسوس نہیں ہوا تھا...؟

"کیا محبّت ختم ہو گئی تھی؟" اس نے خود سے سوال کیا 

"لیکن محبّت تو کبھی ختم نہیں ہوتی" اس کے دل نے اسے باور کروایا تھا 

"تو پھر کیا زین بدل گیا تھا؟" 

"لیکن وہ تو وہی تھا" اس نے فوراً خود کو خود ہی کہا 

"تو پھر کیا میں بدل گئی ہوں؟" ایک اور سوال آیا تھا 

"نہیں تو" اس نے فوراً نفی کی تھی 

بےچینی تو اب بھی وہیں تھی_دل تو اب بھی ویران تھا 

اس کے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑا تھا...

"آج اسے زین کے منہ سے کسی اور کا اظہار محبّت بھی برا نہیں لگا تھا" اسے اچانک جیسے یاد آیا تھا 

اس نے آج اس کے لئے کچھ محسوس نہیں کیا تھا 

نہ محبّت نہ نفرت 

"کیوں...؟" 

اور اس کیوں کا جواب خود اس کے پاس بھی نہیں تھا 

******

وہ جب سے واپس آیا تھا عجیب سی سرشاری اس پر حاوی تھی...

"وہ بلاشبہ پہلے سے زیادہ حسین ہو گئی تھی اپنی تصویروں سے بھی زیادہ حسین" 

وہ مسکرا رہا تھا بہت زیادہ مسکرا رہا تھا...

"تم میرا وہ حسین لمحہ ہو جاناں

جسے سوچ کر ہم ہمیشہ مُسکراتے ہیں"

ابھی تو عشق کا آغاز تھا_اسے انجام کی پرواہ نہیں تھی 

وہ اس کا معجزہ تھی

اس کی دعاؤں کا حاصل تھی

وہ صرف اس کی تھی

یہ اسے یقین تھا...

کامل یقین..!

______

دو دن گزر گئے تھے...

اس نے جو کہا تھا وہ کر دکھایا تھا اس نے اپنی محبّت سے دستبردار ہونا قبول کر لیا تھا 

فاطمہ پچھلے دو دنوں سے رامش کے نمبر پر کالز اور میسجز کر رہی تھی لیکن کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا وہ بےیقین تھی...اتنی کہ حد نہیں 

بھلا یوں بھی کوئی کرتا ہے؟ کوئی خود ہی خود سے اپنے حصّے کی محبّت کیسے چھین سکتا ہے؟ ٹھیک ہے آیت نا سمجھ تھی لیکن وہ تو سمجھدار تھا...اسے آیت کو سمجھانا چائیے تھا اور وہ کیا کرنے جا رہا تھا؟ وہ تو شکر ہے کہ آیت کو عقل آ گئی ورنہ کیا ہوتا وہ سوچنا بھی نہیں چاہتی تھی 

آیت سے بھی اس رات کے بعد اس نے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا

وہ سخت پریشان تھی 

"یار تم بلاوجہ پریشان ہو رہی ہو وہ اپنے کام میں بزی ہو گا" آیت لاپرواہی کی بھرپور ایکٹنگ کر رہی تھی

"تم تو چپ ہی رہو تم سے بڑی احسان فراموش میں نے آج تک نہیں دیکھی" وہ آیت پر ایک غصیلی نگاہ ڈال کر کمرے سے نکل گئی تھی 

آیت اس کے لفظوں پر غور کرتی رہی تھی 

"کیا احسان کیا اس نے مجھ پر؟ محبّت؟ 

محبّت کب سے احسان ہونے لگی؟" وہ بڑبڑائی تھی 

فاطمہ گھر آ کر بھی بےچین رہی تھی

کبھی کبھی کسی سے ہمارا خونی رشتہ نہ ہوتے ہوئے بھی وہ انہی جیسے عزیز ہو جاتے ہیں فاطمہ کو لگا تھا کہ اگر اس کا کوئی بڑا بھائی ہوتا تو وہ اس کے لئے بھی یوں ہی فکرمند ہوتی جیسے اب ہو رہی تھی اسے بےاخطیار رونا آیا تھا 

اچانک اس کے دماغ میں ہادی آیا تھا وہ اسے کال کر کے رامش کا پوچھ سکتی تھی 

اس دن ریسٹورینٹ میں اس نے آیت کو اپنا نمبر دیا تھا اس نے جلدی سے آیت کو کال کر کے اس کا نمبر لیا تھا

ایک لمحے کے لئے اسے ہادی کا رویہ یاد آیا تھا لیکن اگلے ہی لمحے اس نے اسے جھٹک دیا تھا اس لمحے اس کے لئے صرف رامش اہم تھا اور کچھ نہیں_اپنی آنا بھی نہیں

دوسری بیل پر کال پک کر لی گئی تھی 

"ہیلو..." 

"اسلام عليكم" 

اس نے فاطمہ کی آواز فون پر پہلی دفعہ سنی تھی لیکن وہ اسے پہچان گیا تھا 

"واعلیکم اسلام" حیرت سے ملی جلی آواز میں جواب دیا تھا 

"میں فاطمہ بول رہی ہوں" اس نے اپنا تعارف کروایا تھا 

"کون فاطمہ؟" کیا بےنیازی تھی! 

"آیت کی فرینڈ_آپ کا نمبر بھی اسی سے لیا ہے" اسے یہی سمجھ آیا تھا اور اس نے کہہ دیا تھا 

"اوہ...کیسے کال کی؟" بدلحاضی کی انتہا تھی لیکن فاطمہ کو پرواہ نہیں تھی 

"وہ... رامش کا پوچھنا تھا دو دنوں سے ڈھیروں کالز میسجز کئے ہیں لیکن وہ جواب نہیں دے رہے کہاں ہیں وہ؟ ٹھیک تو ہیں نا؟ " وہ ایک ہی سانس میں بولتی چلی گئی تھی دوسری طرف ہادی کا سانس روک کر...

وہ کچھ نہیں بولا تھا اسے سمجھ ہی نہیں آیا تھا کیا بولے 

اس نے لمبا سانس لے کر خود کو نارمل کیا تھا

"آپ بول کیوں نہیں رہے وہ ٹھیک تو ہیں نا؟ وہ اسکی آواز کی لڑکھڑاہٹ کو محسوس کر رہا تھا 

"ہاں اسے کیا ہونا ہے بالکل ٹھیک ہے اس وقت ڈیوٹی پر ہے آپ کا پیغام میں اسے دے دوں گا" 

"ابھی بات نہیں ہو سکتی ان سے؟ بس تھوڑی سی کروں گی" بولتی ہوئی وہ منت پہ اتر آئی تھی 

"جی نہیں..." اب کہ وہ اپنی آواز پر قابو نہیں پا سکا تھا اور سختی سے بول کر کال کٹ کر دی تھی 

فاطمہ ہاتھ میں فون لئے کٹی ہوئی لائن کو دیکھ رہی تھی لیکن رامش ٹھیک تھا فلحال اس کے لئے یہی کافی تھا 

"دو دنوں سے ہادی بھی تو اس سے پوچھ پوچھ کر تھک گیا تھا کہ آخر ہوا کیا ہے لیکن وہ تو جیسے زبان پر تالے لگائے بیٹھا تھا اور اب؟ سنا بھی تو کس کی زبان سے...

وہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ رامش فاطمہ کو پسند کرتا ہے...اس سے محبّت کیسے کر سکتا تھا؟ وہ اپنی ہی نظروں میں مجرم بن گیا تھا_کیا اس نے کوشش نہیں کی تھی اسے دل سے نکالنے کی؟ لیکن وہ تو پھر بھی پوری شان سے اس کے دل میں براجمان تھی جیسے وہ اس کی جاگیر ہو...

ہادی نے خود کو بےبسی کی انتہائی پر محسوس کیا تھا...

وہ اس کی جان سے پیارا دوست...اس کے لئے تو وہ دنیا جہاں کی محبّتیں قربان کر سکتا تھا لیکن چھین نہیں سکتا تھا 

******

وہ کلاس سے نکل رہا تھا جب سعد اس کے پاس آیا 

"نور سے ملے ہو تم؟" اس کے نام پر وہ چونکا تھا 

"میں کیوں ملوں گا اس سے؟" اس نے ناگواری سے اسے دیکھا 

"نہیں میرا مطلب اس دن تمہاری وجہ سے..." وہ گڑبڑایا تھا 

"میری وجہ سے کیا مطلب؟ میں نے اسے نہیں کہا تھا کچھ بھی کرنے کو..." اسے اس کی بات پر غصہ آیا تھا 

"اچھا چل چھوڑ کینٹین چلتے ہیں سب ادھر ہی انتظار کر رہے ہیں" اس نے دھیان ہٹایا تھا 

وہ اس کے ساتھ چلتا ہوا کینٹین آیا تھا جہاں سامنے ہی اس کی نظر نور پر پڑی تھی وہ بےخیالی میں ہی اسے پچھلے دنوں ڈھونڈتا رہا تھا بےاخطیار اس کی نظر اس کے پاؤں پر گئی تھی جہاں اب کوئی بینڈیج نہیں تھا وہ سر جھٹکتا آگے بڑھا 

ان کے پاس سے گزرتے ہوئے نور کی نظر بھی اس پر پڑی تھی جیسے اس نے بڑی نفرت سے پھیر لیا تھا 

اور اس کی اس حرکت پر سیم کا دل چاہا کہ اس دفعہ خود کوئی چیز اٹھا کر اس کے سر میں مارے 

لیکن وہ ضبط کرتا ہوا آگے بڑھ گیا تھا 

اس سے دو ٹیبل دور بیٹھے اس کا دھیان مسلسل نور کی جانب ہی تھا اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ اس نخریلی لڑکی کے ساتھ کیا کرے 

"سمجھتی کیا ہے خود کو؟" خود پر بند باندھنا مشکل ہو گیا تھا 

آیت کھڑی ہوتے ہوئے انھیں بھی اٹھنے کا اشارہ کر رہی تھی اگلی کلاس کا وقت ہو رہا تھا 

وہ کچھ سوچ کر آگے بڑھا تھا اور گزرتے ہوئے نور کے زمین پر لگتے ڈوپٹے پر سے پاؤں رکھتے ہوئے گزرا تھا جس لمحے وہ اٹھ رہی تھی...

ہاتھ میں پکڑا جوس کا گلاس اس کے کپڑوں پر سیم کا کام کر چکا تھا 

وہ غصے اور بےیقینی سے اسے باہر نکلتا دیکھ رہی تھی 

پھر ایک لمحہ ضائع کئے بغیر اس کے پیچھے لپکی تھی

"یہ کیا حرکت تھی؟" اس نے چلا کر پوچھا 

"کون سی حرکت؟" اس نے کندھے اچکائے جیسے کچھ معلوم ہی نا ہو 

جوابً اس نے اپنے کپڑوں کی طرف اشارہ کیا

سیم اس وقت اتنا ہی کر سکتا تھا اور وہ کر چکا تھا اسے جیسے اس کی شکل دیکھ کر سکون ملا تھا 

"اور گھماؤ آنکھیں" اس نے دل میں سوچا 

"اوہ یہ کیسے گرا؟" وہ ایک تیز ترار مسکراہٹ کے ساتھ بولا 

"تم..." وہ آگے کچھ بولتی کہ سارہ اس کے پاس آئی تھی 

"نور سب سٹوڈنٹس ادھر ہی دیکھ رہے ہیں پلز کوئی تماشا مت بناؤ"

"میں بنا رہی ہوں...؟ وہ صدمے سے پوچھ رہی تھی 

"یہ بنا رہا ہے...پتا نہیں کیوں میرے پیچھے پڑ گیا ہے آئندہ اپنی حد میں رہنا ورنہ...اچھا نہیں ہو گا" وہ اسے وارن کرتی ہوئی تیزی سے باہر نکلی تھی

اور وہ اس کی دھمکی سے محضوظ ہوا تھا پھر واپس اپنی جگہ پر آ کر بیٹھ گیا تھا 

اور سعد اسے گھور کر رہ گیا تھا 

****** 

صبح سے دوپہر اور اب شام ہو رہی تھی لیکن رامش نے کوئی رابطہ نہیں کیا تھا 

کچھ سوچ کر اس نے میسج ٹائپ کیا تھا اور اسے بھیج دیا تھا 

"ٹھیک ہے آپ کو بات نہیں کرنی تو اب میں بھی آپ سے کوئی رابطہ کرنے کی کوشش نہیں کروں گی...بھائی سمجھا میں نے آپ کو اور اپنے بھائی کے لئے اتنا تو کر ہی سکتی ہوں"

اگلے ہی لمحے رامش کا نام سکرین پر جگمگا رہا تھا 

اس نے جلدی سے کال پک کی تھی 

"ہیلو..." بولتے ہوئے اس کی آواز بھرا گئی تھی 

"میں بس کال کرنے ہی والا تھا کب سے فون ہاتھ میں لئے بیٹھا ہوا تھا بس ہمّت ہی نہیں ہو رہی تھی" وہ جیسے کسی بھی خبر کو سننے سے خوفزدہ تھا 

پچھلے دو دنوں سے اس کا ہر لمحہ کانٹوں پر گزر رہا تھا اس نے زین کو اس کے پاس تو بھیج دیا تھا لیکن دل تھا کہ پھٹنے کو تھا وہ چاہتا تھا کہ کہیں غائب ہو جائے جہاں اسے آیت کی خوائش کی تکمیل کی خبر نا ملے...

"دو دنوں سے کالز کر رہی ہوں" وہ اپنی آواز ہموار کرتی ہوئی بولی 

"سوری تھوڑا مصروف تھا" سپیکر پر دھیمی آواز گونجی تھی 

"اچھا مجھے تو لگا تھا آپ آیت کی خوشی کے لئے سب کچھ چھوڑ سکتے ہیں...اپنا آپ بھی" وہ بھرپور طنز کرتی ہوئی بولی 

"کیا مطلب؟"  

"مطلب آیت کی اینگجمنٹ تھی نا سب نے بہت مس کیا آپ کو آپ نے اتنا بڑا احسان جو کیا تھا" ایک بار پھر وہ خود کو طنز سے نہیں روک پائی تھی 

اور رامش کو لگا تھا کسی نے بےدردی سے اسکی روح کو جسم سے کھنچا تھا 

وہ کچھ بول نہیں پایا تھا 

"اتنا حوصلہ کہاں سے آیا آپ میں؟" فاطمہ سسکی تھی 

رامش کو اس کا رونا اچھا نہیں لگا تھا 

"تم رو کیوں رہی ہو؟ رونا نہیں پلز...

کچھ محبّتوں کو ہم چاہ کر بھی اپنا مقدر نہیں بنا سکتے اور یہ سب اللہ‎ کے فیصلے ہوتے ہیں مجھے اس سے کوئی شکوہ نہیں آیت کو اس کی خوشی مل گئی میرے لئے یہی بہت ہے" 

"ششش...چپ کر جائیں پلز ایسا کچھ نہیں ہوا وہ آیت خوشی نہیں تھا_وہ آیا تھا اس کے پاس لیکن آیت نے خالی ہاتھ بھیج دیا ہے اسے_آیت کو اس محبّت نہیں ہے"

"لیکن..." وہ کچھ بول نہیں پایا تھا 

"لیکن کچھ نہیں_رامش وہ آپ کے لئے ہی اتاری گئی ہے اسے کوئی اور کیسے لے سکتا ہے" 

"اور آپ یہ کیا کرنے والے تھے؟ کوئی اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی جان بھی لیتا ہے؟ 

وہ خاموش تھا 

"خود کی جان لینا حرام ہوتا ہے..." وہ اسے خاموش پا کر بولی تھی 

"لیکن خدا نے آپ کو ایسا کرنے نہیں دیا اس نے بچا لیا آپ کو اس گناہ سے" وہ بولتی رہی تھی رامش سنتا گیا تھا 

پھر_بلآخر_وہ بولا تھا_اور بولتا ہی چلا گیا تھا_وہ آج اپنا دل کھول کر اس کے سامنے رکھ رہا تھا_وہ اس کی پہلی ہمراز بن گئی تھی_خدا کے بعد!

******

"ﺟﯿﺖ ﺳﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﮐﺲ ﭘﺎﮔﻞ ﮐﻮ

ہم ہیں اپنی ہار پہ رقصاں"

عشاہ کی نماز پڑھ کر وہ کتنی ہی دیر اپنے دعا کے لئے پھیلائے   ہاتھوں کو دیکھتی رہی تھی 

"کچھ معجزے دل کے بھی ہوتے ہیں...خدا انھیں چھپکے سے ہمارے دل میں اترتا ہے اور ہمیں خبر تک نہیں ہوتی اور جب ہوتی ہے تو دل میں ایک سکون سا بھر جاتا ہے...

آج اسے دعا کرتے ہوئے کسی شرمندگی کا سامنا کرنا نہیں پڑا تھا اسے آج کسی بےوفا کو باوفا ہو جانے کی دعا کرنی نہیں پڑی تھی...

آج اسے اپنے خدا سے نظریں نہیں چرانی پڑیں تھیں...

آج وہ مسکرا رہی تھی

اپنی دعا میں

اپنے خدا کے سامنے...

کتنے ہی عرصے بعد_دل سے!

آج شکر کے سوا لب پر اور کوئی دعا ہی نا تھی 

آج اس کے دل سے ہر بوجھ اٹھا دیا گیا تھا اس پر جمی مایوسی کی گرد دھو دی گئی تھی آج ہر نامیدی کی دیوار گرا دی گئی تھی اور وہ صرف مسرور تھی...

اور ہمیشہ ایسا ہی رہنا چاہتی تھی...

اس نے آہستہ سے لب ہلانے شروع کئے تھے...

پھر وہ خدا سے ایک ایک چیز یاد کر کے شکر ادا کرنے لگی تھی اور اس دفعہ ہر شکریہ ایک ہی مسیحا سے شروع ہو رہا تھا اور ختم بھی...خدا نے اسے اپنا وسیلہ بنایا تھا 

ایک نام جسے اس نے نام زیادہ اہمیت نہیں دی تھی

آج...

اس کے سامنے اپنے کردار کی بلندی سمیت موجود تھا!

اور آج وہ اس سے منہ نہیں پھیر سکی تھی 

"کیا تمہیں کبھی رامش کی نظروں میں اپنے لئے محبّت نظر نہیں آئی؟" فاطمہ کے الفاظ اسے یاد آئے تھے 

محبّت ہوتی تو نظر آتی نا وہ تو عقیدت تھی...اور عقیدت کے بھید تو ان کے دلوں پر کھلتے ہیں جو پر امید ہوں جن میں روشنی کا بسرا ہو ان پر نہیں جن میں ناامیدی کا اندھیرا ہو 

اور آیت کا دل تو اس کی مرضی کے بغیر اس ایک انسان کی تسبیح کے رہا تھا_صرف زد میں! 

اس نے دل پر جو چوٹ کھائی تھی جو دڑاڑیں اس کے دل پر نقش ہوئیں ان میں سے روشنی نے اپنی جگہ بنا لی تھی اندھیرا چھٹ چکا تھا اور اس کا دل ایک دفعہ پھر خدا نے اپنی رحمت سے بھر دیا تھا 

اسے سکون مل چکا تھا... 

"اور بے شک خدا جیسے چاہتا ہے نواز دیتا ہے" 

******

وہ سڑک پر روانگی سے چلتا اب کافی دور نکل آیا تھا 

اپنے سر پر ہڈ گرائے وقفے وقفے سے کش لگاتا اپنے اندر کی آوازوں سے بھاگتے ہوئے اسے ناجانے کتنے گھنٹے گزر گئے تھے 

"میں جانتا ہوں تم میری کبھی نہیں ہو سکتی" وہ اسے مخاطب کر کے خود کو باور کروا رہا تھا 

"لیکن اگر ایسا ہو گیا نا تو میں..." وہ فقرہ ادھورا چھوڑ کر تلخی سے ہنسا تھا 

پھر ایک گہرا کش لگا کر اس نے بےدردی سے اپنی ہسی کو دھوئیں میں چھپا لیا تھا 

"ایسا ہے کیا تم میں جو میں...؟"

"ہزاروں مل جائیں گی تم جیسی" اس نے جیسے خود ہی کو تسلی دی  

لیکن اسی لمحے دل نے کسی ضدی بچے کی طرح احتجاج کیا تھا  

اسے تو First sight love پر کبھی یقین ہی نہیں تھا  

اور اب...

اتنی شدید قوت سے وہ اس کا اسیر ہو جائے گا کبھی سوچا بھی نا تھا

اس نے ہاتھ میں پکڑے سگرٹ کو اپنے جوتے کے نیچے مسلا تھا جیسے وہ سگرٹ نہیں محبّت ہو اس کی_جس سے وہ پیچھا چھڑانا چاہتا ہو 

لیکن وہ مڑا چڑا زمین پر بےدردی سے پڑا...اسے بالکل اپنے دل جیسا لگا تھا 

دل کی حالت بھی تو اس سے زیادہ مختلف نا تھی...

پھر اس رات وہ بہت دیر سے واپس آیا تھا آہستہ سا دروازہ بند کرتے وہ بیڈ کے پاس پڑے صوفے پر بیٹھ کر جوتے اترنے لگا تھا 

رامش کمرے کی لائٹ جلائے بظاہر سویا ہوا لگ رہا تھا لیکن وہ جانتا تھا کہ رامش کو روشنی میں نیند نہیں آتی 

"چل اب اٹھ جا" ہادی کھڑا ہوتا ہوا بولا 

رامش نے آنکھیں کھولی تھیں اور اسے واشروم میں جاتا دیکھ رہا تھا 

"تم آج آوارہ گردی کے سارے ریکارڈ توڑ کر آ رہے ہو" اس کے باہر نکلتے ہی وہ بولا تھا 

اس کی بات سن کر ہادی بےاخطیار مسکرا دیا تھا 

"تو اب میری جاسوسی بھی ہونے لگی ہے؟" 

"کیوں یہ کام صرف تم ہی کر سکتے ہو؟ 

"نہیں...میں نے ایسا کب کہا" 

"پھر وجہ پوچھ سکتا ہوں اس cat walk کی؟" رامش اب سنجیدگی سے پوچھ رہا تھا 

جس پر ہادی کا قہقہ بےساختہ تھا 

"یار پتا نہیں بس دل کر رہا تھا" جواب کچھ دیر بعد آیا تھا

"اور تمہارا دل کبھی بھی کچھ بلاوجہ نہیں کرتا" وہ آبرو اچکا کر پوچھ رہا تھا 

"ہاں... زد کر رہا ہے" وہ بےچارگی سے بولا 

"کس چیز کی زد؟" وہ ہادی کے منہ کے اتار چڑھاؤ بغور دیکھ رہا تھا جو کہیں سے بھی اسے نارمل نہیں لگے تھے 

"ہے کچھ..." وہ رازدانہ انداز میں بول کر مسکرایا تھا 

"بتا دو جو بھی ہے تم جانتے ہو تمہاری کوئی زد ہو اور میں پوری نا کر سکوں ایسا کبھی ہوا نہیں"  


"تو اب ہو جائے گا..." وہ عجیب سے انداز میں بولا تھ

رامش نے اسے کالر سے پکڑ کر اپنے سامنے کھڑا کیا 

"ایسا کبھی ہوا تو میں آرمی چھوڑ دوں گا" وہ چیلنج کرنے کے انداز میں بولا تھا 

ہادی نے اس کی بات پر اسے جھٹکے سے پیچھے کیا تھا اسے لگا جیسے کسی نے اس پر ڈھیروں احساس ندامت چھڑکا ہو 

"دل مانگ رہا ہے یہ تیرا_اور میں تیرا دل نکال کر تجھے تڑپتا ہوا کیسے دیکھ سکتا ہوں؟" وہ دل میں اس سے مخاطب تھا کیوں نکہ ابھی یہ سب براہراست اسے کہنے کی ہمّت نہیں تھی 

"آرمی کوئی مذاق ہے جیسے جب تو چاہے چھوڑ دے؟" وہ آنکھوں میں ڈھیروں غصہ لئے اس سے پوچھ رہا نہیں 

"نہیں آرمی تو زندگی ہے_اور جب تک زندگی ہے تب تک تجھے کوئی چیز نا دلا سکوں؟ ایسا ہو نہیں سکتا" 

"وہ چیز نہیں ہے کوئی.." وہ ہنسا تھا 

"پھر؟" اسے کچھ خطرہ محسوس ہوا تھا 

"انسان ہے یار جیتا جاگتا" رامش کو لگا وہ مونث کو ہی مزکر بول رہا ہے 

"Don't you tell me that you're in love"

رامش نے اسے انگلی اٹھا کر وارن کیا تھا 

اور جواب میں وہ پھر ہنس دیا تھا

"تو تو بیٹا گیا کام سے..." رامش نے بڑے افسوس سے بالوں میں ہاتھ پھیرا تھا 

"کیوں سب کرتے ہیں میں نے کر لیا تو کیا بڑی بات؟ اس نے رامش سے پوچھا تھا 

"میری جان وہ سب تجھ جیسے نہیں ہوتے..." رامش نے اسے شیشہ دیکھایا تھا 

"اب تو ہو گیا..." وہ جیسے ہارا تھا 

"کون ہے وہ؟"

"لڑکی..." 

"شاباش...یہ ایک کام بڑا اچھا کیا تو نے" رامش جیسے امپریس ہوا تھا 

"کہاں ملی تجھے؟" 

"ایک فنکشن میں..." 

"وہ بھی تجھ میں interested ہے؟"

جوابً اس نے نفی میں سر ہلایا تھا 

"Love at first sight"

وہ بول رہا تھا اور رامش حیرانی و پریشانی کی ملی جلی کیفیت میں اسے دیکھ رہا تھا 

"رشتہ کب لے کر جانا ہے؟" رامش کی بات پر اس کے اندر کچھ ٹوٹا تھا 

"کبھی نہیں"

"کیوں؟" رامش کو اب غصہ آیا تھا 

"اب اتنی بڑی دنیا ہے مجھے کیا پتا اس کا گھر کدھر ہے؟" وہ معصومیت سے بولا تھا 

"پھر تو تو لاعلاج ہے" رامش نے افسوس سے سر ہلایا تھا 

"چل اب زیادہ اموشنل نا ہو سو جا کے..." ہادی نے جیسے سب ہنسی میں اڑایا تھا 

رامش نے پاس پڑا کشن اٹھا کر اسے مارا تھا 

"تجھے کہا کس نے تھا پنگے لے" وہ شاک میں تھا 

"دل نے..." آواز لگا کر اس نے کمبل منہ پر اوڑھ لیا تھا 

اور رامش اس کی نکل اتار کر رہ گیا تھا 

******

فاطمہ رامش سے بات کر کے آیت کے پاس آئی تھی...

 رات کافی ہو چکی تھی لیکن پتا نہیں کیوں اسے لگا تھا شاید وہ جاگ رہی ہو

رامش کی کسی خبر کی منتظر...

لیکن اس کی خلاف توقع وہ سوئی ہوئی تھی_بہت گہری پر سکون نیند

فاطمہ کو اس پر بہت پیار سے غصہ آیا تھا 

"پاگل سی" 

وہ اس کے ساتھ ہی آ کر لیٹ گئی تھی 

اس کی نظر آیت کے چہرے پر گئی تھی...

اسے اندھیرے میں کھڑکی سے چاند کی مدھم روشنی میں اس کا چہرہ بہت پرنور لگا تھا 

وہ نیند میں مسکرا رہی تھی 

فاطمہ کو اس پر ڈھیروں پیار آیا تھا 

"کیسے کوئی کسی کی نیندیں اڑا کر اتنے آرام سے سو سکتا ہے" وہ سوچ کر ہنس دی تھی 

 زندگی بھر یہ آسماں تجھ کو

کسی آفت میں‌ مُبتلا نہ کرے

یہ بہاریں‌ جہاں جہاں جائیں 

کوئی تجھ کو ان سے جدا نہ کرے

تیری زندگی کی روشنی کو

خُدا کسی ظلمت سے آشنا نہ کرے

کِھلتے پھولوں کی رِدا ہو جائے

اِتنی حسّاس ہوا ہو جائے

مانگتے ہاتھ پہ کلیاں رکھ دے

اِتنا مہربان خُدا ہو جائے ۔۔۔!!

******

اس نے گاڑی یونیورسٹی کی پارکنگ میں کھڑی کی تھی اور اب اس کا رخ اندر کی جانب تھا جب اچانک سے رامش اس کے سامنے آیا تھا 

"گڈ مارننگ"  

وہ صبح صبح اسے ادھر دیکھ کر ڈھیروں حیران ہوئی تھی 

وہ مسکراتا ہوا اس کے جواب کا منتظر تھا اور وہ بغیر کچھ کہے اسے دیکھ رہی تھی 

"کیا ہوا...؟" وہ اسے خاموش پا کر بولا 

اس کی آواز پر اس نے اپنی نظریں ہٹائی تھیں 

وہ کچھ نہیں بولی تھی پھر اس کے سائیڈ سے گزر کر آگے بڑھ گئی 

رامش کو کچھ سمجھ نہیں آیا تھا وہ فوراً اس کے پیچھے لپکا 

"کیا ہوا آیت؟" اس نے پیچھے سے اس کی کلائی پکڑ کر روکا تھا 

"چھوڑیں مجھے میری کلاس کا ٹائم ہو رہا ہے" وہ پلٹے بغیر بولی 

"ایسے نہیں چھوڑوں گا پہلے بتاؤ کیا ہوا ہے؟" 

"کچھ نہیں ہوا آپ جائیں ادھر ہی جدھر پچھلے دنوں سے غائب تھے" وہ اس سے شکوہ کر رہی تھی رامش کو خوش گوار حیرت ہوئی تھی 

"آیت تم جانتی تو ہو کہ میں مصروف ہوتا ہوں" 

"کہاں مصروف؟" وہ پلٹی تھی 

"کام میں اور کہاں؟" 

"تو پھر جائیں کریں کام کون روک رہا ہے اور مجھے بھی کرنے دیں" وہ اس سے اپنا ہاتھ چھڑوا رہی تھی 

"ناراض ہو؟" وہ مسکراہٹ دباتا ہوا اس کی آنکھوں میں دیکھ کر بولا 

"جی نہیں" وہ ناراضگی سے بولی تھی 

"مجھے تو یہی لگ رہا" وہ مزے سے بولا تھا 

"ہمیشہ غلط ہی لگتا ہے آپ کو..." وہ معنی خیز لہجے میں بولی تھی 

رامش اسے دیکھ کر رہ گیا تھا وہ آج اسے بہت بدلی سی آیت لگی تھی_اپنی اپنی سی 

"چھوڑ بھی دیں کلاس شروع ہو جائے گی" اس نے اپنی کلائی کی طرف اشارہ کیا  

"آج کلاس لینا ضروری ہے؟" وہ مدھم پڑا تھا 

"جی بالکل..." وہ سپاٹ لہجے میں بولی 

اس نے اپنی گرفت ہلکی کی تھی اور آیت اپنا ہاتھ کھنچ کر واپس مڑ گئی تھی 

وہ رامش سے ناراض تھی اسے خود بھی رامش کو دیکھ کر پتا چلا تھا...

******

وہ جب سے یونیورسٹی آئی تھی ایک ہی جملہ وہ کوئی چوتھی بار سن چکی تھی وہ بھی بہت معنی خیز لہجے میں  

"آپ سیم کی نئی فرینڈ ہیں نا؟" 

اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ پوچھنے والے کا منہ توڑ دے اور پھر سیم کو اس دنیا سے ہی رخصت کر دے 

"دیکھا منع کیا تھا نا میں نے کہ سب کے سامنے نا الجھو اس سے" فاریہ اسے ملامت کر رہی تھی 

"تم الجھنے کی بات کر رہی ہو_میں دیکھنا اب اس کا حال کیا کرتی ہوں یہ سب اس بےشرم کی ہی شازش ہے" وہ اس وقت تپی بیٹھی تھی 

"ہاں تاکہ اور بدنامی ہو" سارہ کو اس بےوقوف پر غصہ آیا تھا 

"میری کوئی بدنامی نہیں ہو گی اس کی ہی ہو گی" وہ پتا نہیں کیا لاوا پکا رہی تھی یقینً اگر اسے سیم کا ڈیپارٹمنٹ اور کلاس کا پتا ہوتی تو وہ اب تک تین چار توپوں کی سلامی تو اسے پیش کر ہی چکی ہوتی 

"پاگل مت بنو اگنور کرو آئندہ کچھ نہیں کرے گا وہ... اور اس کی کوئی سازش نہیں ہے اتنا ill mannered تو نہیں لگتا" آیت اسے سمجھا رہی تھی لیکن اس پر کسی چیز کا کوئی اثر ہی نہیں تھا 

مشکل سے لیکچر ختم ہوا تھا اور وہ کلاس سے نکلی تھی 

اب مزید برداشت تو اس میں تھی ہی نہیں تو اس نے پاس سے گزرتی لڑکی کو روک کر اس کا ڈیپارٹمنٹ اور کلاس پوچھ لی تھی اور حیرت کی بات تو یہ تھی کہ اس نے یہ تک نہیں پوچھا کہ کون سا سیم جیسے یونیورسٹی میں اس نام کا ایک ہی ہو 

اور اس کی کلاس اور ڈیپارٹمنٹ ایسے فر فر رٹا ہوا تھا جیسے روز ادھر کا ایک آدھ چکر تو لگتا ہی رہتا ہو 

وہ غصے سے سر جھٹک کر رہ گئی تھی 

پھر جیسے دنیا جہاں کی ساری نفرت دل و چہرے پر سجائے وہ اس کے ڈیپارٹمنٹ کی طرف بڑھی تھی 

کلاس میں وہ اسے سامنے ہی نظر آ گیا تھا

کیا سین تھا_دائیں بائیں لڑکیاں...

اور لڑکیاں تو چھوڑو لڑکے بھی اسے ایسے متوجہ ہو کر سن رہے تھے کہ کسی خزانے کا پتا بتا رہا ہو 

اس نے آدھ کھلے دروازے کو زور سے دیوار پر مارا تھا اور تیز رفتاری سے چلتی اس کے سامنے آ کھڑی ہوئی تھی 

سب ایک دم اس کی طرف متوجہ ہوئے تھے 

"یہ کیا گھٹیا حرکت ہے؟" وہ اس پر برسی تھی 

اور باقی سب اسے ایسے منہ کھولے دیکھ رہے تھے جیسے وہ کوئی خلائی مخلوق ہو 

وہ اس کا جواب دینے کی بجائے اٹھ کھڑا ہوا تھا 

"باہر چل کر بات کرتے ہیں" وہ وہاں موجود ان سب لوگوں کی خلاف توقع بہت ٹھنڈے لہجے میں بولا تھا 

"کیوں ادھر بات کرنے میں کیا مسلئہ ہے ان سب لوگوں کو بھی تو تمہاری اصلیت کا پتا چلے جو تمہارے پیچھے دم ہلاتے پھرتے ہیں" اس کے الفاظ تھے یا گویا کوئی بم جو اس نے اس وقت ان سب پر پھوڑا تھا 

"اوئے تمیز..." ان میں سے ایک لڑکا اس کی طرف بڑھا تھا جیسے سیم نے پرے جھٹکا تھا 

اور پھر غصے سے نور کو کھنچ کر باہر لے آیا تھا 

"اگر ابھی ان میں سے کوئی تم پر ہاتھ اٹھا دیتا تو..." سیم غصے سے بول رہا تھا 

"ایسے کیسے کوئی اٹھا دیتا؟" 

"شاید تمہیں اپنے بولے گئے الفاظ کا اندازہ نہیں ہے" 

"اور جو تم نے کیا ہے اس کا اندازہ ہے تمہیں؟" 

"کیا کر دیا اب میں نے؟" وہ سینے پر ہاتھ باندھے پوچھ رہا تھا 

"اتنے معصوم مت بنو صبح سے لوگ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ آپ سیم کی نئی فرینڈ ہیں نا؟ وہ بھی اتنے عجیب لہجے میں" 

"کیا...؟ کون لوگ؟" وہ بھی حیران ہوا تھا 

"ہاں جیسے تم تو جانتے ہی نہیں ہو..." نور کو اس کا انداز سلگا گیا تھا 

"میں واقعی نہیں جانتا بتاؤ مجھے کون سے لوگ؟" 

"کلاس فیلوز میرے" 

"میں دیکھ لیتا ہوں ان کو..." وہ ماتھے پہ تیوری چڑھائے ہوئے بولا  

"پہلے خود ان کے ساتھ فضول گوئی کر کے اب تم زیادہ بنو مت" 

"میں نے ایسا کچھ نہیں کیا" وہ سختی سے اس کی طرف دیکھ کر بولا 

"یاد رکھنا میں ان لڑکیوں میں سے بالکل نہیں ہوں جو تمہارے آگے پیچھے گھومتی ہیں یا تمہارا بائیو ڈیٹا رٹ کر پھرتی ہیں میں نور خان ہوں اور اپنی عزت کرنا اور کروانا خوب جانتی ہوں" 

وہ کہہ کر رکی نہیں تھی اور وہ اس کی پشت کو گھور کر رہ گیا تھا 

اب اندر کلاس کے ڈھیروں سوال اس کے منتظر تھے جن کا کوئی جواب ہی نا تھا اس کے پاس

******

آیت سب کو سی اوف کر کے گاڑی کی طرف بڑھی...

قریب آتے ہی صبح والا منظر اس کی آنکھوں کے سامنے گھوم گیا تھا بےاخطیار اس کے دل میں خواہش جاگی تھی 

"کاش وہ سامنے ہوتا" پھر وہ خود ہی اپنی سوچ پر نادم سا ہنس دی تھی 

آج کل وہ بہت خوش رہنے لگی تھی بات بےبات ہنس دیتی کبھی تو بلاوجہ ہستی تو ہستی ہی چلی جاتی اور یہ خوشگوار تبدیلی سب نے ہی محسوس کی تھی فاطمہ اور اس کی امی تو اس کی بلائیں لیتی نا تھکتی تھیں 

گاڑی کا لاک کھول کر وہ اندر بیٹھی تھی تو بہت مانوس سی خوشبو نے اس کا استقبال کیا تھا 

اگلا منظر دیکھ کر اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا تھا 

رامش ساتھ والی سیٹ سے پشت لگائے منہ پر اپنے یونیفارم کی ہیٹ گرائے اسے سویا ہوا لگا تھا 

اس نے ہارن پر ہاتھ رکھا تھا اور پھر اسے رامش نے بمشکل ہٹایا تھا ورنہ اس کا ارادہ تو پوری یونیورسٹی کو اکھٹا کرنے کا تھا 

"یہ کسی کی گاڑی میں اس کی اجازت کے بغیر لاک توڑ کر گھسنا انتہائی غیر اخلاقی حرکت ہے" وہ قدرے اونچی آواز میں بولی تھی جو آج رامش پہلی مرتبہ سن رہا تھا 

"میں نے کوئی لاک نہیں توڑا انتہائی معزز طریقے سے گاڑی کا لاک کھول کر بیٹھا ہوں" 

"گاڈی کی چابی صرف میرے پاس ہے" اس نے جیسے اسے باور کروایا تھا 

"میرے اپنے سورسز ہیں..." وہ بڑے پراعتماد لہجے میں بولا تھا 

"فاطمہ ہوتی تو ضرور آپ کی اس حرکت سے امپریس ہو جاتی لیکن افسوس کے ساتھ مجھ پر کوئی اثر نہیں ہوا اب آپ نیچے اتر سکتے ہیں..." رامش اس کو بہت غور سے دیکھ رہا تھا اسے یہ آیت اس ڈری سہمی زندگی سے ناامید آیت سے کئی گنا زیادہ پیاری لگی تھی 

وہ اس کے اس طرح دیکھنے پر confuse ہوئی تھی 

"اچھی لگ رہی ہو بولتی ہوئی..." وہ بھرپور مسکراہٹ کے ساتھ بولا 

اور وہ اس لمحے کو کوس کر رہ گئی تھی جب اس نے اس کر یہاں ہونے کی خواہش کی تھی 

"چلاؤ گاڑی..." وہ ایسے بولا جیسے کس کا انتظار کر رہی ہو 

وہ اگے سے کچھ بولتی کہ رامش کے expressions نے اسے چپ کروا دیا تھا 

وہ گاڑی روڈ پر لے آئی تھی جب وہ بولا 

"ناراض ہو؟" 

وہ جواب میں خاموش رہی تھی 

"میں جانتا ہوں تم کس لئے ناراض ہو..." 

آیت نے چہرہ موڑ کر اسے دیکھا تھا لیکن بولی کچھ نہیں تھی 

وہ بھی خاموش ہو گیا تھا 

پھر کچھ دیر بعد اس نے بولنا شروع کیا تھا اور آیت بہت غور سے اسے سننے لگی تھی...

"اس رات تمہاری کال آئی اور تم کچھ نہیں بولی تھی 

بس روتی رہی تھی 

یقین مانو میں اتنا ڈر گیا تھا 

کہ مجھ میں کچھ پوچھنے کی ہمّت ہی نہیں تھی 

اس کے بعد تو جیسے میں خود سے ہی چھپتا رہا تھا 

کہ میں نے خود پر ظلم کیا تھا 

لیکن میرے دل کے کسی حصے میں بہت سکون بھی تھا 

کہ تم خوش ہو...

لیکن میں یقین نہیں کر پایا تھا کہ تم اب کسی اور کی...

نا ہی کبھی کرنا چاہتا تھا 

اس لئے فاطمہ کی ہر کال ہر میسج کو اگنور کرتا رہا 

لیکن پرسوں رات کو 

اس نے جب ہر رابطہ ختم کرنے کی دھمکی دی تو مجھ سے رہا نہیں گیا 

میں جانتا تھا میرے بعد جو میرے لئے دکھی ہو گا 

وہ وہی ہو گی 

مجھ میں اسے دکھی کرنے کی ہمّت نہیں تھی 

میں نے اسے کال کر لی 

سوچا بہن کے لئے یہ کڑوا گھونٹ بھی بھر لوں گا 

لیکن 

اس کال نے میری زندگی بدل دی 

مجھے سکون دے دیا ..."

وہ آج پہلی مرتبہ اتنے کھلے انداز میں اس کے سامنے اس کی اہمیت کا اظہار کر رہا تھا 

اور وہ کچھ بولنے کے قابل ہی نہیں رہی تھی 

خاموش بالکل خاموش 

پھر ایک اسٹاپ پر رامش نے اسے گاڑی روکنے کا کہا تھا اور اتر گیا تھا 

******

آدھی رات میں وہ چھت پر بیٹھا اپنے پسندیدہ مشغلے میں مصروف تھا جو کہ بقول نور "آسمان کا ایکسرے کرنا" تھا 

اسے رات بہت پرلطف لگتی تھی وہ جتنی بھی دیر اپنی مشق جاری رکھ لیتا کبھی نہیں تھکا تھا 

اب بھی وہ کرسی پر ایک ٹانگ پر دوسری رکھے آسمان پر نظر جمائے ہوئے تھا...

یہ منظر جیسے اسے اپنے سحر میں جکڑ لیا کرتا تھا 

آسمان پر ایک طرف سرخی پھیلی ہوئی تھی جو آہستہ آہستہ مدھم ہوتی ہوتی یکدم ہی سیاہ رنگ میں بدل رہی تھی تارے ایسے سجائے گئے تھے جیسے آسمان سجانے والے نے بڑی محنت سے انھیں اپنی اپنی جگہ پر پرویا ہوا ہو اور چاند کو جیسے ان سب کا king بنایا ہو سب سے خوبصورت... 

کیسے کوئی اتنی خوبصورت تخلیق کر سکتا ہے جس میں کوئی کمی ہی نا ہو انسانی عقل تو اس جیسا تصور بھی نہیں کر سکتی...

"میسم..."

اچانک سے نور کی آواز پر وہ چونکا تھا 

وہ شاید نیچے سے بھاگ کر آئی تھی اسی لئے اس کا سانس پھولا ہوا تھا 

"کتنی دفعہ کہا ہے کہ آرام سے آیا کرو..." وہ اسے لمبے لمبے سانس لیتا دیکھ کر بولا 

"تم نیچے کس کا سکیچ بنا رہے ہو؟" وہ اس کی بات کو نظر انداز کرتی ہوئی بولی 

"تم پھر سے میری پینٹنگز دیکھ کر آئی ہو؟ منع کیا تھا نا کہ مکمل ہونے سے پہلے مت دیکھا کرو" وہ خفا ہوا تھا 

"جو پوچھا ہے اس کا جواب دو" وہ سختی سے بولی تھی 

"جب پتا چل ہی گیا ہے تو پھر کیوں پوچھ رہی ہو؟" 

"یہ پتا چلا ہے کہ کوئی لڑکی ہے لیکن کون؟ یہ پتا نہیں چلا" وہ مایوسی سے بولی 

"تو پھر سکیچ کمپلیٹ ہونے کا ویٹ کرو" 

"نہیں مجھ سے نہیں ہو گا تم بتاؤ نا پلز" وہ بزد تھی 

 اس نے نفی میں سر ہلایا تھا 

"تمہاری یہی سزا ہے یہ میرا سکیچ دیکھنے کی"

"اچھا چلو بس اتنا بتا دو کہ تم نے اس کے اینڈ پہ Miracle کیوں لکھا ہوا ہے؟ وہ حد سے زیادہ متجسس ہو رہی تھی 

اس نے دوسری دفعہ اسے کسی لڑکی کا سکیچ کرتے دیکھا تھا 

پہلی دفعہ وہ سکیچ آدھا تھا صرف آنکھیں اور بال...

اور اب بھی آدھا تھا صرف بال...

"بتا دوں گا...لیکن سکیچ ختم کرنے کے بعد"

"اچھا یہ تو بتاؤ اس دفعہ بھی تم آدھا ہی سکیچ کرو گے؟" 

اس کی بات پر وہ مسکرا دیا تھا...

"نہیں اس دفعہ پوری کروں گا_انشااللہ"

"کیا یہ وہی ہے جس کا آدھا سکیچ تم نے بنایا تھا؟

"ہممم..." 

"یہ کیا کہانی ہے؟" اس کا دل کیا تھا کہ کاش اس کے پاس اس لمحے کوئی ایک خوائش پوری ہونے کا چانس ہوتا تو وہ اس کے دل کا حال جان لیتی

"بتاؤں گا..." وہ اس کا گال تھپکتا اٹھ کھڑا ہوا تھا 

******

آیت جب سے یونیورسٹی سے آئی تھی بہت الجھی الجھی سی تھی 

رامش کی باتیں اسے بہت معتبر کر گئی تھیں_اس کی اپنی نظروں میں... 

وہ کسی کے لئے اتنی اہم بھی ہو سکتی ہے اس نے کبھی نہیں سوچا تھا 

رامش نے آج پہلی دفعہ اسے اپنے جذبوں سے اگاہ کیا تھا_لیکن یہ اظہار "اظہارِ محبّت" نہیں تھا! 

وہ تو بس اسے اس کی اہمیت کا اندازہ کروا کر گیا تھا 

اسے جتا کر گیا تھا کہ وہ اس کے بغیر ادھورا ہے...! 

آیت بے اختیار مسکرا دی تھی 

"ایک غم کو دل سے نکال کر دیکھا تو ہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں تھیں"

"لیکن میں پھر بھی آپ سے بات نہیں کروں گی" اس نے مسکراہٹ دباتے ہوئے سوچا...

________

“دو دن بعد آیت کا برتھڈے تھا اور فاطمہ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اس کے لیئے کیا سپیشل کرے_وہ ہمیشہ آیت کا گفٹ بھی اسی کے ساتھ جا کر ہی لیا کرتی تھی اور وہ وہ ہر دفعہ فاطمہ سے اس بات پر لڑتی تھی 

“میری تو حسرت ہی ہے کہ تم بھی کبھی میرے لیئے کوئی سرپرائز گفٹ لاؤ” وہ اس کا ہر دفعہ کا کہا گیا جملا سوچ کر ہنسی تھی 

“چلو کیا یاد کرو گی تمہاری یہ حسرت بھی پوری کر ہی دیتے ہیں” گاڑی کی چابی اٹھا کر وہ باہر نکلی تھی 

بہت عرصے بعد وہ آیت کے بغیر شاپنگ کرنے آئی تھی...اسے عجیب لگا تھا جیسے آس پاس بہت بھیڑ میں بھی سناٹا ہو

دوسرا بڑا مسئلہ... اسے لینا کیا تھا یہ تو اس نے سوچا ہی نہیں تھا ایک دفعہ تو اس کا دل کیا ایسے ہی واپس چلی جاۓ لیکن پھر اپنی سوچ کی نفی کرتی وہ آگے بڑھی تھی 

لیکن اگلا منظر دیکھتے ہی اس کو اپنی سوچ پر عمل نا کرنے پر بے انتہا افسوس ہوا تھا 

بالکل سامنے ہی وہ بڑے بڑے قدم اٹھاتا ایک ہاتھ میں سگرٹ دباۓ دوسرے ہاتھ سے اپنے بال درست کرتا یقینً ہادی ہی تھا جو اسے دیکھ چکا تھا 

“دیکھا میری سکس سینس پہلے ہی خطرے کا الارم بجا رہی تھی” اب بھاگنا بےکار تھا کیونکہ وہ اس کی طرح ال مینرڑ نہیں تھی اس لیئے اس نے بھی چہرے پر مدھم مسکراہٹ سجا کر اس کو سلام کیا تھا

جس کا جواب خلاف توقع مسکراہٹ کے ساتھ ہی آیا تھا 

“مجھے پتا نہیں تھا کچھ خواہشات اسی لمحے بھی پوری ہو جاتی ہیں جس لمحے انہیں مانگا جائے”

“جی؟” اس کی بات فاطمہ کےاوپر سے گزری تھی 

“کچھ نہیں...کیسی ہیں آپ؟” اس نے ہنسی میں بات اڑائی تھی 

اور فاطمہ کو یقین نہیں آیا تھا کہ وہ ابھی ہنسا تھا وہ بھی اس کے ساتھ...

“جی ٹھیک” وہ اتنا ہی بول پائی تھی

“Coffee?” وہ اسے کافی کی آفر کر رہا تھا 

“یقیناً یہ کوئی معجزاتی دن تھا” فاطمہ نے سوچا تھا 

وہ اسے منع کرنا چاہتی تھی لیکن پھر اس نے خود کو کہتے سنا

“Yes sure” 

اس نے مسکرا کر اس کو آگے چلنے کا اشارہ کیا تھا 

“اکیلی آئی ہیں؟” وہ اس کے ہمراہ چلتے ہوئے پوچھ رہا تھا

“جی آیت کا برتھڈے ہے تو اس کا گفٹ...”

“اوہ! تو لے لیا؟”

اس نفی میں سر ہلایا تھا

“کبھی اکیلی آئی نہیں ہوں شاپنگ کرنے اس لیئے سمجھ نہیں آ رہا کیا لوں” 

“چلیں پھر پہلے گفٹ لے لیتے ہیں آئی ول ہیلپ یو” وہ مسکرا کر کہہ رہا تھا

اور وہ اسے اتنے غور سے دیکھ رہی تھی جیسے یقین کرنا چاہ رہی ہو کہ واقعی یہ وہی اکڑو کھڑوس ہادی ہی ہے_ہادی اس کا اس طرح دیکھنا نوٹ کر گیا تھا تب ہی وہ گڑبڑا کر بولی

“آپ کو کیا پتا لڑکیوں کو کیا پسند ہے”

اس کے جواب میں ہادی کا قہقہ بلند ہوا تھا اب وہ اسے کیا بتاتا کہ سارہ اسے کتنا خوار کر چکی ہے

جاری ہے                       


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


Wahshat E Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Wahshat E Ishq written by Rimsha Mehnaz .Wahshat E Ishq by Rimsha Mehnaz is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted








No comments:

Post a Comment