Pages

Tuesday 14 February 2023

Sneak Peek New Epi \ Meri Raahein Tere Tak Hai By Madiha Shah \ Urdu Nov...





میری راہیں تیرے تک ہے

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر ؛۔ 52

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

دو دن گزر چکے تھے ، مگر مہراز نے ایک بار بھی عبادت سے کوئی بات نہیں کی تھی ،

وہ صبح کو جلدی آفس کے لیے نکل جاتا اور رات کو لیٹ تک گھر آتا ؛۔

وہ بالکل بھی عبادت کا چہرہ دیکھنا نہیں چاہتا تھا ، اُسکو شدید نفرت اور غصہ عبادت پر تھا ۔۔۔۔

عبادت بھی چین سے کب سو یا کچھ اور کر پا رہی تھی ، جس بات کا اُسکو ڈر تھا وہ تو بات ہو بھی گئی تھی ،

اور اُس پر الزام بھی لگ گیا تھا ، اُسکو مہراز کی باتوں سے بہت تکلیف پہنچی تھی ،

مہراز کا اُس پر بلاوجہ ہاتھ اٹھانا اور اتنے بڑے لفظوں سے ذلیل کرنا کسی پل بھی چین سے جینے نہیں دے رہے تھے ؛۔

وہ اندر ہی اندر گھونٹ رہی تھی ، دو دن سے اُسکی حالت بہت خراب تھی ۔

وہ صرف روح کے لیے روم سے نکلتی اور مرے دل کے ساتھ کھانا بناتی :۔

اُسنے خود سے تہ کر لیا تھا کہ وہ مہراز کو کسی بھی قسم کی اب صفائی نہیں دے گئی اُسکو جو بھی جیسا بھی سمجھنا ہے سمجھ لے ۔۔۔

“ آنی ۔۔۔۔۔۔ بھوک لگی ہے ، عبادت جس کا سر پھٹ رہا تھا ،

روحی کی آواز سن موندی آنکھیں کھول اُس بچی کو دیکھ پھیکی سی مسکان لبوں پر لاتے کھانا لینے گئی :۔

روح کو اپنے ہاتھوں سے کھانا کھلاتے ساتھ ہی بیڈ پر سُلانے کے لیے لیٹی ۔

روح سو چکی تھی ، وہ بہت پیار سے اُسکے بالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی ؛۔

ابھی وہ ویسے ہی ہر چیز سے بے خبر بیٹھی ہوئی تھی کہ اچانک سے بازو سے پکڑتے کھنچنے والے انداز میں مہراز کو دیکھ اُسکے ساتھ کھنچتی چلی گئی ۔

وہ اُسکو ویسے ہی دبوچے روحی کے روم سے نکل ڈور بند کر اُس بوجھے دل کی لڑکی کو دیوار کے ساتھ لگا گیا :۔

“ تمہاری ہمت کیسے ہوئی میری بیٹی کے روم میں جانے کی ۔۔۔؟ آج کے بعد میری بیٹی کے آس پاس بھی مجھے تم دکھائی نا دو ۔

میں نہیں چاہتا تمہارا گندا سایہ بھی میری بیٹی پر پڑے ۔ دور رہو مجھ سے اور میری بیٹی سے ۔۔۔۔۔

ٹھیک کہتی تھی تمہاری ماں ۔۔۔۔۔ کہ تمہیں جوتی پر رکھنا چاہیے، تم اسی لائق ہو ، وہ نفرت کی آگ میں جینا اُسکو ذلیل کرنے کئلیے بول سکتا تھا

بنا سوچے سمجھے بول رہا تھا ،عبادت نظریں جھکائے دل پر آنسو گرتے محسوس کر خاموشی سے کھڑی رہی ۔۔۔

پھر کبھی میری بیٹی کے قریب مت جانا ، وہ اسُکو ویسے ہی خاموشی میں دیکھ اُسکے بازوں پر اپنی انگلیوں کے نشان چھوڑ روح کے کمرے میں داخل ہوا ؛۔

وہ ظالم شخص جا چکا تھا ۔ عبادت کرب کے عالم سے آنکھیں بھنچ گئی ،

وہ اور کر بھی کیا سکتی تھی ، آج روح کا ساتھ بھی جیسے اُس ستمگر نے چھین لیا تھا ۔۔۔

“ ایسے کیا دیکھ رہے ہو ۔۔۔؟ وہ ابھی مقابل کے میسج پر گھر سے نکل ملنے کے لیے کافی شاپ پہنچی تھی “

کہ اُسکو خود کا منتظر دیکھ ہلکی سی مسکان اُسکے لبوں پر پھیلی ، وہ جب بھی ابہام کو ایسے دیکھ خود کی قسمت پر اُسکو حیرانگی چھائی ملتی ۔۔۔

مہراز کے اُسکو طلاق دینے کے بعد اگر اُسنے اپنی زندگی میں کچھ اچھا دیکھا تھا تو صرف ابہام کا ساتھ تھا ۔

وہ بیگ رکھتے دونوں ہاتھ ٹیبل پر آپس میں ملائے مقابل کی نگاہیں خود پر جمی دیکھ لال ہوتی گالوں سے نظریں پھیل آس پاس لوگوں کی طرف دیکھنا شروع کیا :۔

“ میں دیکھ رہا تھا ، تم دن با دن خوبصورت سے بھی زیادہ خوبصورت ہوتی جا رہی ہو ، کیا یہ اثر میری محبت کا ہے ۔۔۔؟

وہ ایک بار اُسکے لبوں سے اظہار سننا چاہتا تھا ، وہ اُسکو اتنی سی خوشی تو دے ہی سکتی تھی ۔۔۔۔۔”

عبادت مقابل کی بات سن لبوں پر پھیلی مسکان مزید گہری کر گئی ۔

وہ جتنا بھی کوشش کرتی کہ اُسکی باتوں کو اگنور کرے ابہام اُتنا ہی اُسکے دل پر چھا جاتا ، عبادت شرم سے نظریں جکائے انگلیوں کو موڑنے کا کام شروع کر گئی ؛۔

ابہام نے غور سے نروس ہوتے اُسکے ہاتھ دیکھے ، جبکے بنا پل ضائع کیے اُسکے ٹھنڈے برف کی مانند پڑتے ہاتھوں کو اپنے گرم ہاتھوں میں دبایا ۔

“ عبادت تمہیں مجھے جواب دینا ہوگا ، وہ گھبمیر لہجے میں بہت ہی محبت سے گویا تھا ۔

عبادت کے دھڑکتے دل نے ایک بیٹ مس کی تھی ، جبکے مشکل سے پلکیں اٹھاتے اُس روبرروجوان کی طرف دیکھا :۔

تمہاری محبت میرے چاروں اطراف گھومنے لگی ہے ، ڈر لگتا ہے اظہار سے کہیں یہ پل ختم نا ہو جائیں “

عبادت جانتی تھی وہ اپنی محبت کے بدلے محبت چاہتا تھا ، اسی لیے بنا سوچے سمجھے اپنا ڈر عیاں کیا ۔

“ ہر ڈر دل سے نکال دو ، چونکہ عبادت اب کچھ برا نہیں ہوگا ، تمہارے اتنے سے الفاظ سے ہی مجھے دنیا کی ہر خوشی محسوس ہو گئی ۔۔۔

یہی تو چاہتا ہوں میری محبت ہر پل تمہارے آس پاس سائے کی طرح رہے ؛۔

تاکہ کبھی بھی تمہیں کوئی تکلیف اذیت نا مل سکے ، اگر کبھی ایسا کچھ ہونے لگا ، تو دیکھنا میں سب سے آگے کھڑا ملوں گا ۔۔۔۔

ابہام ۔۔۔۔۔۔ وہ جو گہری نیند میں تھی ، اک دم سے بھیگی پلکیں کھول مقابل کو تلاش کرنے کی کوشش کی ؛۔

دو دن گزر چکے تھے ، وہ پوری طرح خود کو ایک کمرے میں بند کر چکی تھی

کسی کو اُسکی فکر نہیں تھی ، اُسکا سر درد سے پھٹ رہا تھا ، وہ اندر ہی اندر جیسے خود کو ختم کر دینا چاہتی تھی ؛۔

ابہام کی یادیں ایک بار پھر سے اُسکے ہوسوں پر چھانا شروع ہوئی ،

وہ مشکل سے ٹوٹتے وجود کو گھیسٹتے بیڈ سے اٹھی اور سائیڈ ٹیبل پر پانی کا جگ دیکھ کانپتے ہاتھوں سے پانی کا گلاس بھر لبوں سے لگایا ۔۔۔۔

دو دن سے وہ کچھ بھی نہیں کھا رہی تھی ، مہراز روح کو صبح صبح ہی اپنے ساتھ لیتے گھر سے نکلتا اور رات لیٹ نائٹ گھر آتا ۔

روح جب بھی عبادت کا پوچھتی اُسکو کوئی نا کوئی بہانا بنا دیتا ۔۔۔۔

عبادت کا جب بھی سر درد حد سے بڑھتا وہ بنا سوچے سمجھے سر درد کی گولیاں کھا لیتی ۔

اُسکی حالت ایسے تھی جیسے وہ سالوں سے بیمار ہو ، کوئی بھی اُسکو اس حال میں دیکھ لیتا تو سب کچھ پل میں سمجھ جاتا ۔۔۔

وہ مرے قدموں کے ساتھ دیوار کا سہارا لیتی روم سے نکلی ،وہ مشکل سے کیچن تک آئی تھی ۔۔۔۔

ارداہ کچھ کھانے کا تھا بھوک بہت زور سے اُسکو محسوس ہو رہی تھی ؛۔

جیسے ہی فریج اوپن کیا وہ پوری طرح خالی تھی ، اُسکو یاد آیا تھا اُسنے کچھ بھی بنانا چھوڑ دیا تھا ۔۔

وہ کیلے پڑے دیکھ ایک عدد نکال کھانا شروع ہوئی وہ دکھتے سر کے ساتھ واپس اپنے روم کی طرف مڑی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ عبادت ۔۔۔۔۔۔۔۔ “

یہ کیا حال ۔۔۔۔۔۔؟ ابھی کلثوم نے ڈور اوپن کیا تھا کہ عبادت کو دیکھ وہ خوشی سے چہکی ؛۔

مگر جیسے ہی اُسکی آنکھوں کی طرف دیکھا وہ شاک سی حیران ہوئی ، عبادت اُسکی باتوں کو اگنور کیے گلے لگی ۔

وہ مشکل میں تھی ، کسی اپنے کو دیکھ اُسکی آنکھیں خود با خود ہی بھری ۔۔۔۔۔

کلثوم اُسکو ملتی گھر کے اندر لے گئی ۔ عبادت یہ کیا حال بنایا ہوا ہے تم نے ۔۔۔؟

تم رو کیوں رہی ہو ۔۔۔؟ کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ سب کچھ ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔؟ کلثوم اُسکو صوفے پر بٹھاتے فکرمند لہجے میں استفسار کرنا شروع ہوئی ؛۔

ایک منٹ ۔۔۔۔۔۔ تم مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہی ، وہ اُسکو پانی کا گلاس دیتی تیزی سے اٹھتے بلڈ پریشر کی مشین لینے بھاگی ۔۔۔۔

تمہارا بی پی تو لو ہے ، تم نے کچھ کھایا نہیں ۔۔۔؟ وہ اُسکے آنسو اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے ساتھ ہی کیچن کی طرف بڑھی ۔۔۔۔

اب بتاؤ ۔۔۔۔۔۔ کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ ابھی عبادت کھانے سے فارغ ہوئی تھی کہ کلثوم نے اُسکے ہاتھ کو اپنے ہاتھوں میں لیتے بہت پیار سے دریافت کرنا چاہا ؛۔

کچھ نہیں ہوا ۔۔۔۔ بس کچھ پریشان رہنا شروع ہو چکی ہوں، کلثوم مجھے وہی دوائی پھر سے دے

جس سے میرا دماغ پوری طرح سکون میں آ جائے ، میں دوائی لینے تیرے پاس آئی ہوں ، عبادت نظریں جھکائے بہت دھیمی آواز میں بولی

چل توں اٹھ ۔۔۔۔۔۔ میرے ساتھ چل ۔۔۔۔ میں تیرے ٹیسٹ کرواتی ہوں، کلثوم اُسکی حالت دیکھ سمجھ چکی تھی

اُسکو ہسپتال جانے کی ضرورت ہے، اسی لیے اُسکو اٹھنے کا بولتی خود بھی جیکٹ لینے گئی ۔۔۔۔

مجھے کہیں نہیں جانا ۔۔۔۔ بس توں مجھے وہی دوائی دے جو مجھے پہلے دی تھی ۔

وہ ضدی انداز میں کہتی اُسکا ہاتھ پکڑتے واپس سے ساتھ بٹھا گئی

پہلے مجھے بتا ، ہوا کیا ہے ، توں پھر سے ۔۔۔۔ کلثوم بولتے بولتے خاموش ہوئی ؛۔

کلثوم ۔۔۔۔ مجھے میرا یارم چاہیے ، اگر وہ میرے پاس میرے ساتھ ہوتا تو آج میں اتنی تنہا نا ہوتی ۔۔۔۔۔

عبادت کی آنکھیں خود با خود ہی بہ رہی تھی ، وہ بہت تکلیف میں تھی :۔

کوئی بھی اُسکی ایسی حالت سے اندازہ لگا سکتا تھا ، کلثوم نے آج کتنے سالوں بعد اُسکے منہ سے یارم نام سنا تھا ۔

ابہام مجھے چھوڑ کر کیوں چلا گیا ۔۔۔؟اُسنے وعدہ کیا تھا وہ مجھے کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا ۔۔۔۔۔

پھر کیوں مجھے اس دنیا میں نتہا چھوڑ گیا ۔۔۔؟ میرا دل کرتا ہے میں کسی طرح اس دنیا سے بھاگ جاؤں ،

توں میری مدر کرے گئی ۔۔۔؟ وہ روتے روتے بلند آواز میں چیخ پوچھ رہی تھی ؛۔

کلثوم اُسکی حالت دیکھ صدمے میں گئی اُسکو عبادت کا ماضی یاد آیا تھا جب وہ پہلے بھی ایسے آپے سے باہر ہو گئی تھی ؛۔

“ کیا عبادت ڈپریشن میں جا رہی ہے ۔۔۔؟ ریلکس عبادت ۔۔۔۔۔۔ وہ خود کی سوچ کو جھٹکتے ہلانا شروع ہوئی ۔

وہ اپنی ہی دھن میں بولی جا رہی تھی ، کلثوم اُسکو ایسے خود سے بیگانہ ہوتے نہیں دیکھ سکتی تھی :۔

اسی لیے اُسکو زور سے ہلاتے ہوش میں لائی ، میں دوائی دیتی ہوں ، پہلے مجھے یہ بتا تیرے اور مہراز بھائی کے درمیان کچھ ہوا ہے ۔۔۔؟

مہراز ۔۔۔۔۔ عبادت نام سن خود سے بڑبڑاتے کرب سے آنکھیں بند کر گئی ؛۔

عبادت نے سرد آہ بھرتے سبھی کچھ کلثوم کے آغوش اتارا ۔۔۔۔۔

مجھے یقین نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔ مہراز بھائی ۔۔۔۔ کلثوم تو اتنا کچھ سن شاک ہی ہو گئی تھی ؛۔

انہوں نے تم پر ہاتھ اٹھایا ۔۔۔۔؟ کلثوم عبادت کو روتے دیکھ گلے سے لگا گئی ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کچھ کام تھا ۔۔۔۔؟ مہراز جو فائل میں سر دئیے بیٹھا تھا ولید کو خاموشی سے تکتے دیکھ پوچھا ۔

توں مجھے کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا ۔۔۔۔ کوئی مسلۂ ہے ۔۔۔؟ ولید انتظار میں تھا ، کہ مہراز کچھ بولے اور پھر وہ تیزی سے پوچھ سکے ۔۔

مجھے کیا ہونا ہے ، میں بالکل ٹھیک ہوں ، وہ اُسکا سوال سن نظریں فائل سے اٹھاتے اُسکے چہرے پر ٹکا گیا ۔۔۔۔۔

اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو توں روح کو ہر روز آفس ساتھ کیوں لاتا ہے ۔۔۔؟ اُسکو عبادت بھابھی کے پاس ہونا چاہیے ؛۔

وہ مس کر رہی ہے گھر ۔۔۔۔ ولید نے غور سے اُسکا چہرہ دیکھتے از حد سینجدگی سے دریافت کرنا چاہا ۔

مہراز توں کچھ چھپا رہا ہے ۔۔۔؟ ولید اُسکو خاموش دیکھ چئیر کی ٹیک چھوڑ ٹیبل پر ہاتھ رکھتے آگے ہوتے آہستگی پوچھا ؛۔

میں کیا چھپاؤں گا ۔۔۔۔؟ بس اتنا جان لو عبادت میری بیٹی کے لیے ایک اچھی ماں ثابت نہیں ہو سکتی ۔

“ یو نو ۔۔۔۔۔ میں غلط تھا ، میں نے جب بھی عبادت کے بارے میں اچھا سوچا غلط سوچا ۔

مجھے اندازہ نہیں تھا ، کہ وہ میری محبت کے قابل نہیں ، مہراز کا اندر بھرا پڑا تھا ۔

ولید کے پوچھنے پر وہ کسی بم کی طرح پھٹا ، اُسکا بس نہیں چلا تھا کہ وہ اُسکے سامنے ہوتی اور وہ اُسکو سبھی کے سامنے ذلیل کر دیتا ۔۔۔۔

کیا ہوا ہے ۔۔۔؟ ولید فکر مند ہوا تھا ، جبکے فکر سے بھرے لہجے میں پوچھا

مہراز نے آصف والا سب کچھ بتاتے ساتھ ہی اسُکو ویڈیو دکھائی ؛۔

“ آئی کائنڈ بلیو ۔۔۔۔۔” عبادت ۔۔۔۔۔ وہ ویڈیو دیکھ ساکت ہوتا مشکل سے بولا ۔۔۔۔۔”

مجھے بھی یقین نہیں آ رہا تھا ، اُس لڑکی کو میں نے اپنی زندگی میں شامل کیا ۔

اور اُسنے مجھے دھوکا دیا ، یہ پہلی بار نہیں تھا ، جب وہ چھ سال پہلے بھی میرے نکاح میں تھی تب بھی اُسکا چکر چل رہا تھا :۔

میں کتنا بڑا بےوقوف ہوں ، جو اُسکی معصومیت پر فدا ہوتا چلا گیا ، مجھے لگا شاید وہ ایک اچھی لڑکی ہے

لیکن میں غلط تھا ، وہ غصے سے چیختے چئیر سے اٹھتے وال گلاسیز کی طرف بڑھا :۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پاکستان

اگر تم مجھے ایسے ہی دیکھتے رہنے والے ہو ، تو میری طرف سے بائے ۔۔۔۔ وہ اپنا بیگ اٹھاتے کندھے پر لٹکا گئی ؛۔

ارے ۔۔۔۔۔۔ یار ۔۔۔۔۔۔ کیا میں اب تمہیں خاموشی سے بیٹھ کر دیکھ بھی نہیں سکتا ۔۔۔؟

زایان نے فورا سے اُسکا ہاتھ پکڑتے واپس سے بنج پر بٹھایا ۔

پریزے نے ناک بورستے جھٹک سے بال پیچھے کمر پر گرائے ؛۔

تم مجھے یہ بتاؤ ، گھر میں کیسے سب سے بات کرنے والے ہو ۔۔؟ پریزے نے اپنا ہاتھ مقابل کے ہاتھ سے نکالتے پوچھا

پریزے اور زایان میں سب کچھ ٹھیک ہو چکا تھا، پریزے نے اُسکی محبت دل سے قبول کر لی تھی ؛۔

ابھی وہ چاہتی تھی جلد سے جلد زایان گھر پر رشتے کی بات کرے اور وہ سکون کا سانس لے سکے ۔

اتنی جلدی ہے میرے پاس آنے کی ۔۔۔؟ کیا اتنی گہری محبت ہو چکی ہے ؛۔

وہ شرارت سے آنکھ دباتے مسکراتے اُسکو چھڑ گیا ۔،

زایان پکیز ۔۔۔۔۔۔۔ میں سینجدہ ہوں، تمہیں جلد سے جلد گھر بات کرنی ہو گئی ، بشری تائی کا بس نہیں چل رہا میرا پتا صاف کر دیں ؛۔

جانے ان کو ہم سب سے کیا دشمنی ہے ،پریزے جس نے کل ہی بڑوں کی باتیں سنی تھی

جس میں بشری تائی پریزے کے رشتے کا کہہ رہی تھی وہ یہ سن پوری طرح ہل چکی تھی ۔۔۔۔۔

“ تم بے فکر رہو ، تمہیں مجھ سے الگ کرنا ان لوگوں کے بس میں نہیں ، میں کچھ کرتا ہوں ۔

زایان اُسکو پریشان دیکھ دھیمے سے کہتے ساتھ ہی اُسکا ہاتھ پھر سے پکڑ گیا ؛۔

ویسے میرے پاس ایک اچھی نیوز ہے ، زایان جس کو اچانک سے یاد آیا تھا خوشی سے بولتے ساتھ ہی پریزے کو دیکھا ۔

کیسی نیوز ۔۔۔۔؟ وہ چونکتے دریافت کر گئی ۔

سرپرائز ہے ، تھوڑا سا انتظار کرنا ہوگا ، وہ مسکراتے آرام سے اٹھا تو پریزے کا منہ کھلا ۔۔۔

یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔؟ بتاؤ مجھے ابھی ۔۔۔۔ وہ کمر پر ہاتھ رکھتے مقابل کے برابر ہی کھڑی ہوئی ؛۔

میرے پاس فحال کنفرم نیوز نہیں ، جب ہو جائے گئی تب بتاؤں گا ، ابھی چلو آئس کریم کھانے چلتے ہیں ،

وہ اُسکا ہاتھ پکڑتے ساتھ کھنچتے لے جانا شروع ہوا پریزے خاموشی سے آگے بڑھی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیسی ہو عبادت ۔۔۔۔؟ کلثوم جو ڈنر کی تیاری میں مصروف تھی ، ویڈیو کال عبادت کو کرتے ساتھ ہی حال پوچھا ؛،

میں ٹھیک ۔۔۔۔۔ وہ صوفے پر لیٹی ہوئی تھی ، جبکے کلثوم کی کال اٹھاتے بیٹھ چکی تھی ۔۔۔۔۔

تم نے ڈنر کر لیا ۔۔۔۔؟ وہ اُسکو غور سے دیکھتے آہستگی سے پوچھ گئی

شام ٹائم تو کھانا کھایا تھا ، ابھی بھوک نہیں ،عبادت نے بالوں پر ہاتھ پھیرتے وجہ بتائی ۔۔۔۔۔

آنی ۔۔۔۔۔۔ ابھی کلثوم کچھ کہتی روح کی آواز سن عبادت پلٹی تھی ؛۔

روحی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عبادت کا چہرہ روح کو دیکھ خوشی سے چمکا ، وہ فون بند کرتی تیزی سے روح کو خود کے حصار میں جکڑ گئی ۔۔۔۔۔

آنی “ آئی ریری مس یو ۔۔۔۔۔۔” وہ معصوم بچی عبادت کے ساتھ چیکتے ہی بولنا شروع ہوئی

میں نے بھی آپ کو بہت مس کیا ، آپ آنی کو چھوڑ کہاں چلی گئی تھی ۔۔۔؟ عبادت کی آنکھیں بنا اجازت ہی بہنا شروع ہو گئی تھی ، آج کل وہ ایسے ہی آنسو بہا رہی تھی ؛۔

وہ اُسکا چہرہ باری باری چومتے ساتھ روتے زور زور سے گلے میں بھنچ رہی تھی

روح ۔۔۔۔۔۔۔۔آپ یہاں کیا کر رہی ہیں ۔۔۔۔؟ آپ کو سونا تھا ، مہراز جو ابھی گھر میں داخل ہوا تھا ؛۔

روح کو عبادت کے ساتھ لگے دیکھ غصے پر کنڑول کرتے بہت تہمل سے پوچھا

پاپا آنی آ گئی ۔ وہ خوشی سے چہکتے اپنے باپ کو دیکھتے بولی ۔

مجھے آنی کے ساتھ سونا ہے ، وہ بولتے واپس سے عبادت کے ساتھ لگی ؛۔

عبادت جو نظریں جھکائے بیٹھی تھی ، ایک بار بھی مہراز کی طرف دیکھنے کی کوشش نہیں کی ۔۔۔۔۔

مہراز ان کو ویسے ہی چھوڑ اپنے روم کی طرف بڑھا چونکہ آج وہ روح کو چاہ کر بھی عبادت سے دور نہیں کر سکتا تھا :۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

آج تو تم میری بیٹی کے قریب آئی ، پھر کبھی غلطی سے بھی میری بیٹی کو پیار مت کرنا ۔۔۔۔۔

تم اس قابل نہیں کہ میری بیٹی کو پیار کر سکو ، میں نہیں چاہتا تمہارا سایہ اُس پر پڑے ۔۔۔

ابھی عبادت روح کے کمرے سے نکلی تھی ، کہ مہراز نے اُسکو بازو سے دبوچتے بولنا اسٹاٹ کیا ؛۔

دور رہو ۔۔۔۔۔۔۔ میری بیٹی سے ۔۔۔۔ تم ماں بنے کے قابل نہیں ہو ، وہ اُسکی سیاہ حلقوں والی آنکھوں کو دیکھ پل بھر کے لیے خاموش ہوا تھا ،

لیکن آصف کی ویڈیو یاد آتے ہی دبی آواز میں چیخا :۔

عبادت اُسکی انگلیاں اپنے بازوں میں دھستے دیکھ تکلیف کو برادشت کرنے کے لیے آنکھیں بھنچ گئی ۔

تمہیں کیا لگا تھا ، میں تمہیں ایسے ہی اپنے ساتھ برادشت کرتا رہوں گا ۔۔۔؟ وہ اُسکی آنکھیں بند دیکھ مزید سختی سے اُسکو جھٹک گیا ۔۔۔۔۔

ایسا نہیں ہوسکتا ، تمہیں میری زندگی سے نکلنا ہوگا ، وہ اُسکو ویسے ہی دبوچے اُسکے روم کی طرف بڑھا ،

عبادت نے درد سے آنکھیں کھولی تھی ، وہ روم میں جاتے ہی اُسکو دھکا دیتے نیچے پھینک گیا ۔۔۔۔۔

جانتی ہو یہ کیا ہے ۔۔۔۔؟ وہ اُسکے سامنے چئیر پر بیٹھتے ساتھ ہی چند پیپرز ٹیبل پر پھینک اُسکا چہرہ دیکھنا شروع ہوا :۔

یہ ہمارے ڈیورس پیپرز ہیں ، ان پر سائن کرو اور میری زندگی سے نکل اپنے عاشق کی زندگی میں شامل ہو جاؤ ۔

کل تک مجھے ان پر تمہارے سائن چاہیے ، وہ اُسکو بنا دیکھے اٹھا تھا اور اپنی بات کہتے لمبے لمبے ڈگ بڑھتے وہاں سے گیا ۔

عبادت جو خاموشی سے بیٹھی ہوئی تھی ، اُسکی بات سن اسُکے چہرے پر ہنسی پھیلی ۔۔۔۔

آنکھوں سے آنسووں مسلسل گر رہے تھے ، اور وہ زندگی سے بھرپور مسکرانے کی کوشش میں پاگلوں کی طرح ہنس رہی تھی ؛۔

اُسنے اُسی پل بنا سوچے سمجھے فیصلہ لیا تھا ، اور پن اٹھاتے ان پیپرز پر سائن کیے ،

ہاں عبادت ۔۔۔۔۔۔ کیا ہوا سب ٹھیک ہے ۔۔۔؟ اتنی رات کو کال ۔۔۔؟ ابھی کلثوم سونے لیٹی تھی ؛۔

کہ عبادت کی کال آتے دیکھ اٹھتے واپس سے بیٹھی ،

کلثوم میرے پاکستان جانے کی ٹکٹ بک کروا سکتی ہو ۔۔۔؟ عبادت نے اپنے آنسووں صاف کرتے بہت ہی سینجدگی سے پوچھا تھا ۔۔۔۔

پاکستان ۔۔۔۔۔۔۔ اچانک ۔۔۔۔؟ وہ اُسکی بات سن فکر سے پوچھ گئی

بس یار ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے تہ کر لیا ہے ، مجھے یہاں مزید نہیں رہنا ، میں پاکستان جانا چاہتی ہوں ،

ابہام کی یادیں ہی میرے لیے کافی ہیں ، یارم سے ملنا چاہتی ہوں، توں بتا میرے لیے صرف اتنا کر سکتی ہے ۔۔؟

عبادت نے ایک ہی سانس میں کہتے بات ختم کی ۔۔

ٹھیک ہے ، میں کروا دیتی ہوں ، کلثوم سمجھ چکی تھی کہ وہ تکلیف میں ہے ، اُسکو عبادت کا یہ فیصلہ ٹھیک لگا تھا ؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

تجھے اچانک میڈ کس کام کے لیے چاہیے ۔۔۔؟ ولید کیبن میں داخل ہوتے ہی مہراز سے پوچھ گیا ؛۔

روح کا خیال رکھنے کے لیے ، مہراز ڈیورس پیپرز پر ایک نظر ڈال سرسری سا اُسکو دیکھ بولا ۔۔۔۔

یہ کس چیز کے پیپرز ہیں ۔۔۔؟ ولید اُسکا لال ہوتا چہرہ دیکھ سینجدگی سے پوچھتے ساتھ ہی ہاتھ آگے بڑھا گیا ؛۔

ڈیورس پیپرز ۔۔۔۔۔ میرے اور عبادت کے ۔۔۔۔۔ وہ پیپرز اُسکی طرف بڑھاتے چئیر سے اٹھا ۔۔۔

آنکھوں میں خون اتر رہا تھا ، چونکہ وہ ایسا تو بالکل بھی نہیں چاہتا تھا ۔،

یہ سائن ۔۔۔۔۔۔ ولید عبادت کے سائن دیکھ حیران ہوا ۔

کہا تھا نا ،۔۔۔۔۔۔ وہ میرے ساتھ اپنی مرضی سے رہنا نہیں چاہتی تھی ، دیکھو میرے ایک بار پیپرز اُسکے سامنے رکھنے سے کیا فیصلہ نکلا ۔۔۔۔۔

وہ لڑکی یہی چاہتی تھی ، مجھے سمجھ نہیں آ رہا اُسکو آخر اُس انسان میں ایسا کیا نظر آتا ہے جو وہ اُسکے لیے ڈیورس بھی لے گئی ۔۔۔؟

خیر ۔۔۔۔۔۔۔ وہ آج شاک پاکستان واپس جا رہی ہے ، اس لیے مجھے ایک میڈ کی ضرورت ہے جو روح کا خیال رکھ سکے ۔۔۔۔

مہراز نے کرب سے بولتے سامنے وال گلاسیز سے باہر نیلا آسمان دیکھا ۔ جہاں بادلوں کے سائے گہرے ہو رہے تھے ؛۔

مہراز ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے لگتا ہے تجھے ایک بار ان سے بات کرنی چاہیے ، ایسے کیسے یہ سب ہو سکتا ہے ۔۔۔؟

عدالت میں اگر ۔۔۔۔۔۔۔

وہ لڑکی میرے ساتھ رہنا نہیں چاہتی ، تجھے اتنی سی بات سمجھ نہیں آرہی ۔۔؟ اس سے پہلے ولید مزید کچھ بولتا مہراز دھاڑا ۔

تم نے کہا تھا نا ، میں یہ پیپرز ان کے سامنے رکھوں ۔۔۔؟ تاکہ وہ مجھے اپنا سچ بتائے ۔۔۔؟

دیکھ لیا اُسکا سچ ۔۔۔۔؟ اب کچھ باقی نہیں رہا ، وہ سگریٹ نکال جلاتے لبوں میں دبا گیا ۔۔۔۔

ولید نے ہی مہراز کو کہا تھا ، کہ عبادت بھابھی کے سامنے ایسے پیپرز رکھ وہ ضرور ڈیورس پیپرز پھاڑ دیں گئی ؛۔

وہ تجھے سب کچھ سمجھا دیں گئی ، ولید کو لگا تھا کہ شاید کہیں آصف خود ہی یہ سب کچھ نا کر رہا ہو ۔۔

مہراز نے ولید کی بات پر سوچا تو فیصلہ لیا کہ وہ پیپرز عبادت کے سامنے رکھے گا ، تاکہ ایک بار ہی سہی وہ خود سے کچھ تو بولے ۔۔۔۔۔۔

مگر یہاں سب کچھ الٹا ہوا تھا ، عبادت نے پیپرز پر سائن کرتے مہراز کو جواب دے دیا تھا ۔۔۔؛۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

پاکستان

کہاں ہو تم ۔۔۔؟ یونی نہیں آئے ۔۔۔؟ پریزے جو یونی میں کب سے زایان کا انتظار کر رہی تھی

اُسکو کال کرتے اب کہ یونی نا آنے کی وجہ پوچھی ،

پریزے تمہیں یاد ہے ، میں نے کہا تھا میرے پاس تمہارے لیے ایک سراپرئز ہے ۔۔۔؟

میں ابھی ائیرپورٹ جا رہا ہوں، عبادت بھابھی آ رہی ہے ، وہ خوشی سے بتاتے ساتھ ہی گاڑی روک گیا ؛۔

“ کیا ۔۔۔۔۔۔ عبادت آپی ۔۔۔۔؟ انھوں نے ہمیں تو کچھ بتایا نہیں ۔۔۔۔؟ پریزے تو سن ہی خوشی سے جھوم اٹھی ۔۔۔۔۔۔”

چلو باقی باتیں بعد میں ہوتی ہیں ، چاچو لوگ بھی یہاں پہنچے ہوئے ہیں ، زایان حامد اور زاہیان کو دیکھ فون بند کر گیا ؛۔

عبادت بھابھی ۔۔۔۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے“ ”

This is Official Webby MadihaShah Writes. She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers, who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrta Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second best long romantic most popular novel.Even a year after the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

 

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Meri raahein Tere Tak Hai written by Madiha Shah.  Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose varity of topics to write about  Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel you must read it.

Not only that, Madiha Shah provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

Second Marriage Based Novel Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ آفیشل ویب مدیحہ شاہ رائٹس کا ذریعہ ہے۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا ۔مدیحہ شاہ ان چند ادیبوں میں سے ایک ہے ، جو اپنے انوکھے تحریر ✍️ اسلوب کی وجہ سے اپنے قارئین کو اپنے ساتھ جکڑے رکھتی ہیں۔ انہوں نے اپنے لکھنے کا سفر 2019 سے شروع کیا تھا۔ انہوں نے بہت ساری کہانیاں لکھی ہیں اور ان کے بارے میں لکھنے کے لئے مختلف موضوعات کا انتخاب کیا ہے

    نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

ان کا پہلا طویل ناول ہے۔ اس کی کہانی بچپن کی  نفرت سے    شروع ہوتی ہے اور محبت کے اختتام تک پہنچ جاتی ہے۔ کہانی میں بہت سارے اسباق مل سکتے ہیں۔ یہ کہانی نہ صرف نفرت سے شروع ہوتی ہے بلکہ اس کا اختتام محبت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ اس ناول میں بہت ساری اجتماعی باتیں سیکھی جارہی ہیں .... ، بہت ساری معاشرتی برائیاں اس ناول میں دبا دی گئیں۔ مختلف ناولوں سے جو آج کے نوجوانوں کو تباہ کرتی ہیں وہ اس ناول میں دکھائے گئے ہیں۔ اس ناول میں ہر طرح کے لوگوں کو دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔

  میرا جو صنم ہے ذرا بے رحم  ہے

ان کا دوسرا بہترین طویل رومانٹک سب سے زیادہ مقبول ناول تھا۔ مدیحہ شاہ کے ناول کے اختتام کے ایک سال بعد بھی قارئین اس کو بے شمار بار پڑھ رہے ہیں۔

میری راہیں تیرے تک ہے مدیحہ شاہ   کا   اب تک کا ایک بہترین ناول ہے۔ ناول پڑھنے والوں کو یہ ناول دل کی انتہا سے پسند آیا۔ اس ناول میں خوبصورت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔ اس ناول میں ان دو لوگوں کی کہانی بیان کی گئی ہے جنہوں نے ایک بار شادی  کی  اور اس کا خاتمہ ہوگیا ، نہ صرف یہ ، بلکہ یہ بھی کہ تعلقات کی خاطر کس طرح قربانیاں دی جاتی ہیں۔

انسان کس طرح اپنے رشتوں کے سامنے اپنے دل کو درد میں ڈالتا ہے اور قربانی بن جاتا ہے ، آپ اسے پڑھ کر پسند کریں گے۔

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول

 مدیحہ شاہ نے ایک نیا اردو سماجی رومانوی ناول  نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا    تحریر مدیحہ شاہ پیش کیا۔ نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  از مدیحہ شاہ ایک خاص ناول ہے ، اس ناول میں بہت سی معاشرتی برائیوں کی نمائندگی کی گئی ہے۔ یہ ناول ہر طرح کے تعلقات کو ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔امید ہے کہ آپ کو یہ کہانی پسند آئے گی اور ناول کی کہانی کے بارے میں مزید جاننے آپ اسے ضرور پڑھیں۔

اتنا ہی نہیں مدیحہ شاہ نئے لکھنے والوں کو آن لائن لکھنے اور ان کی تحریری صلاحیتوں اور مہارت کو ظاہر کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم دیں۔ اگر آپ سب لکھ سکتے ہو تو اپنا لکھا ہوا کوئی بھی ناول مجھے سسینڈ کریں میں اسکو یہاں اپنی اس ویب پر شائع کروں گئی اگر آپ کو یہ اردو رومانٹک ناول کی کہانی کامنٹ بلو پسند ہے تو ہم آپ کے مہربان جواب کے منتظر ہیں۔

آپ کی مہربانی سے تعاون کرنے کا شکریہ

 /کزن فورس میرج پر مبنی ناولر ومانٹک اردو ناول

مدیحہ شاہ نے بہت سے ناول لکھے ہیں ، جن کو ان کے پڑھنے والوں نے ہمیشہ پسند کیا۔ وہ اپنے ناولوں کے ذریعہ نوجوانوں کے ذہنوں میں نئے اور مثبت خیالات پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ وہ بہترین لکھتی ہیں۔

 

If you want to download this novel ''Meri Raahein Tere Tak Hai'' you can download it from here:

 

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

to download in pdf form and online reading.

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 01, 05

Episode 06 to 10 

Episode 11 to 15 

Episode 16 to 20

Episode 21 to 25

Meri Raahein Tera Tak Hai By Madiha Shah Episode 33 is available here

اگر آپ یہ ناول ”میری راہیں  تیرے تک ہے“ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن پر کلک کریں اور مزے سے ناول کو پڑھے

اون لائن لنک

Online link    

Meri Raahein Tere Tak Hai Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

میری راہیں تیرے تک ہے ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

اگر آپ سب کو اس ویب پر شائع ہونے والے ناول پسند آرہے ہیں تو ، براہ کرم میری ویب پر عمل کریں اور اگر آپ کو ناول کا واقعہ پسند ہے تو ، براہ کرم کمنٹ باکس میں ایک اچھی رائے دیں۔

شکریہ۔۔۔۔۔۔

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and do not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files, as we gather links from the internet, searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

حق اشاعت کا اعلان:

مدیحہ شاہ سرکاری طور پر صرف پی ڈی ایف ناولوں کے لنکس بانٹتی ہے اور کسی بھی سرور پر کسی فائل کو میزبان یا اپلوڈ نہیں کرتی ہے جس میں ٹورنٹ فائلیں شامل ہیں کیونکہ ہم گوگل ، بنگ وغیرہ جیسے دنیا کے مشہور سرچ انجنوں کے ذریعہ تلاش کردہ انٹرنیٹ سے لنک اکٹھا کرتے ہیں اگر کوئی پبلشر یا مصنف ان کے ناولوں کو یہاں پایا جاتا ہے کہ اپ لوڈ کنندہ کو ناولوں کو ہٹانے کے لئے کہیں جس کے نتیجے میں یہاں موجود روابط خود بخود حذف ہوجائیں گے۔  


No comments:

Post a Comment