Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 15 to 16 New Urdu Novel
Mahra Shah Writes: Urdu Novel Stories
Novel Genre: Cousin Based Enjoy Reading...
Jo Tu Mera Hamdard Hai By Filza Arshad Episode 15'16 |
Novel Name: Jo Tu Mera Hamdard Hai
Writer Name: Miral Shah
Category: Complete Novel
مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔
"راہب کہاں ہو تم؟"
رباب کی کال ریسیو کرنے پر وہ شروع ہوچکی تھی۔۔۔
"میں یونیورسٹی میں ہوں تمہیں پتا تو ہے کہ کیا وقت ہے۔۔"
وہ بے وقت رباب کی کال پر جھنجلایا۔۔۔
"ٹھیک ہے میں وہیں آرہی ہوں۔۔ ہم سب فرینڈز نے ولید اور اسما کی شادی کی خوشی میں ایک پارٹی رکھی ہے۔۔۔"
"لیکن۔۔" افف وہ کال بند کر چکی تھی راہب کو اس وقت رباب کا یونی آنا بہت برا لگ رہا تھا۔۔۔
وہ جلدی جلدی اپنا کام نبٹا کر اس کے آنے سے پہلے خود ہی پہنچنا چاہتا تھا۔۔
لیکن اچانک کچھ کام پڑجانے پر وہ جا نہیں سکا۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
"شجیہ عائزہ اور دو چار لڑکیوں کے ساتھ کینٹین میں بیٹھی تھی۔۔۔
وہ چاروں چاٹ کے ساتھ باتوں میں مشغول تھیں۔۔۔
"ارے وہ دیکھو سر راہب کی فیانسی۔۔"
آمنہ کی آواز پر شجیہ نے جھٹکے سے سر اٹھا کر دیکھا تو نیلے کلر کی ٹاپ پر جینز پہنے بالوں کو کرل کر کے آگے کئیے ہوئے تھے۔۔
میک اپ سے حسین چہرہ زیادہ نمایاں تھا اپنے مخصوص کروفر کے انداز سے چلتی جارہی تھی۔۔۔
شجیہ کے چہرے کا رنگ حد سے زیادہ سفید ہوچکا تھا۔۔
ایک بجلی تھی جو اس کےاوپر گری تھی ایک بھروسہ تھا اعتماد تھا جو چکنا چور ہوا۔۔
اس سے تو پاکیزہ شرعی رشتہ تھا پھر بھی راہب نے سب سے مخفی رکھنا چاہا اور رباب وہ پوری یونی یورسٹی میں اسکی منگیتر مشہور تھی جب کہ اب تو اس رشتے کی کوئی حقیقت بھی نہ تھی۔۔۔
شجیہ کی آنکھیں برسنے کے لئیے بے تاب تھی وہ تیزی سے اپنی ٹیبیل سے اٹھی اور وہاں سے نکلتی چلی گئی عائزہ بھی اس کے پیچھے ہی گئی۔۔۔
جب کہ باقی لڑکیاں حیرت سے دیکھتی رہیں اور کندھے اچکا کر کام میں مصروف ہوگئیں۔۔
"مسز راہب لگتا ہے یہاں کوئی تمہیں مسز راہب کے نام سے نہیں جانتا۔۔"
رباب نے بھی لڑکیوں کی آواز سن لی تھی اسی لئیے تیزی سے جاتی شجیہ کے سامنے آئی۔۔
وہ جلاتی ہوئی مسکراہٹ کے ساتھ اس سے مخاطب تھی۔۔
"بہت افسوس ہے مجھے شجیہ کہ تم آج بھی بے نام ہو چہ۔۔چہ۔۔چہ۔۔"
وہ مسلسل شجیہ کے ضبط کا امتحان لے رہی تھی۔۔
"یہ آپ کا مسلئہ نہیں ہے۔۔۔"
بہت مشکل سے وہ بولنے کے قابل ہوئی تھی۔۔
مگر پہلے والی شجیہ نہیں تھی جو رباب کی آواز سے ڈر جاتی۔۔
"تو شجیہ اب بولنے بھی لگی ہیں۔۔ہاؤ سٹرینج۔۔"
رباب نے اپنے ہونٹ سکیڑے۔۔۔
"ہاں ٹھیک ہے میرا مسلئہ نہیں ہے مگر مجھے تم سے بہت ہمدردی ہے شجیہ۔۔۔
کیا اس نے اب تک اس شادی کا آفیشل علان کیا؟ "
یہ وہ سوال تھا جس سے شجیہ چونک گئی۔۔۔
واقعی اب تک آفس کے کچھ لوگوں کے علاوہ کسی کو بھی اس شادی کی خبر نہیں تھی۔۔۔
"شجیہ میری جان حقیقت تو یہ ہے کہ تمہارا تعرف اس قابل نہیں کہ وہ اپنی سوسائیٹی میں بتا سکے وہ دراصل ہمدردی میں بنایا رشتہ نبھارہا ہے۔۔۔"
رباب اس کا چہرہ تھپتپاتی مصنوعی ہمدردی جتاتی چلی گئی۔۔۔
شجیہ اور عائزہ اس کو دیکھتی رہیں۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
"عائزہ مجھے اس سے محبت نہیں تھی بلکہ میں تو محبت کا مطلب بھی نہیں جانتی تھی۔۔ اس نے ہی مجھے محبت کے رنگ سے روشناس کروایا ہے اور آج جب کینوس میں تمام رنگ بھر چکے ہیں تو ایک بار پھر وہ میری زندگی میں آگئی ہے عائزہ اور میری زندگی ایک بار پھر مجھے سیاہ محسوس ہورہی ہے۔۔۔"
وہ آنسو کے درمیان عائزہ اپنی واحد دوست کے کندھے سے لگی اپنا غم بیان کر رہی تھی۔۔
وہ دونوں سنسان ایک گوشے پر بیٹھے تھے تا کہ اس کے آنسو کوئی نہ دیکھ سکے۔۔
اچانک عائزہ کی نظر پڑی راہب کے ساتھ ہنستی مسکراتی رباب کسی فاتح کی طرح اس کا ہاتھ پکڑے راہداری سے گزرتی جارہی تھی۔۔
عائزہ کی نظروں کے تعاقب میں شجیہ کی نظر پڑی تو وہ کھڑی ہوگئی اور اس کی نظریں پتھرا گئی اسے محسوس ہوا وہ دونوں زمین پر نہیں اس کے دل پر اپنے قدم جماتے جارہے ہوں۔۔۔
شجیہ کو لگا وہ زیادہ دیر کھڑی رہی تو گر جائے گی اس کے قدم ڈگمگائے۔۔
اسی وقت راہب کی نظر اچانک اٹھی اور سیدھا شجیہ پر پڑی اس کی آنکھوں میں بے اعتباری دیکھ کر وہ پریشان ہوگیا اچانک اسے کچھ غلط ہونے کا احساس ہوا۔۔ راہب نے اپنے قدم واپس کرنے کی کوشش کی کہ رباب نے اس کے ہاتھ پر دباؤ دیا۔۔۔
"کیا ہے راہب دیکھو سب ویٹ کر رہے ہیں ہمارا جلدی چلو۔۔"
وہ یونی میں کوئی تماشا نہیں چاہتا تھا اسی لئیے خاموشی سے اس کے ساتھ چل پڑا۔۔۔
شجیہ کی نظروں نے سب کچھ ملاحظہ کیا اسے لگا راہب اسے نظر انداز کر کے چلا گیا۔۔
وہ بےساختہ بینچ پر بیٹھتی چلی گئی۔۔
اسے لگا اچانک سے وہ اس مقام پر آگئی ہو جہاں پہلے تھی اس کی زندگی کی کچھ دن پہلے ہی ملی خوشیاں راکھ اڑاتی اڑ گئی۔۔۔
عائزہ نے اس کو فوراً تھاما۔۔
"شجیہ ریلکیس ہوسکتا ہے تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہو تم راہب سر سے بات ضرور کرنا اپنے دل میں کسی بدگمانی کو جگہ مت دو پلیز۔۔۔"
عائزہ نے اس کو سمجھانے کی کوشش کی۔۔
مگر یہاں اعتبار کو ٹھیس پہنچی تھی اس کا دل چور ہوا تھا۔۔۔
بھروسہ ٹوٹا تھا۔۔ مگر وہ نہیں جانتی تھی رباب نے یہ تعرف خود زبردستی یونی میں کروایا تھا مگر شجیہ اس بات سے ناواقف تھی۔۔
کبھی کبھی ہم اپنی ہی بدگمانی کی بنائی ہوئی کہانی میں جلتے ہیں اور خود کو ہی تکلیف دیتے ہیں۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
راہب وہاں پہنچا تو ایک ریسٹیورینٹ میں سب جمع تھے۔۔اس کے پرانے یونی فیلو اور کالج فیلو تھے جو رباب اور راہب کے مشترکہ دوست تھے۔۔۔
"یار اگر یہ پہلے سے پلین تھا تو مجھے پہلے کیوں اینفارم نہیں کیا؟"
وہ ابرو اچکائے خفگی ظاہر کر رہا تھا۔۔۔
"کیا تمہیں رباب نے نہیں بتایا؟ اس نے تو کہا تھا یہ تمہیں خود انفارم کردے گی۔۔۔"
زاہد نے پوچھا تو رباب گڑبڑاگئی۔۔۔
"وہ۔۔وہ میں بھول گئی تھی۔۔"
اصل میں وہ جان کر یونیورسٹی آئی تھی تا کہ شجیہ دیکھ سکے۔۔
اسے پتا چل چکا تھا کہ یونیورسٹی میں سب راہب اور شجیہ کے رشتے سے ناواقف ہیں اس لئیے وہ جان کر شجیہ کو نیچا دیکھانا چاہتی تھی۔۔
راہب دوستوں کے ساتھ مصروف ہوگیا مگر بار بار شجیہ کی بے اعتباری آنکھیں اس کے سامنے آجاتی اور وہ بے چین ہوجاتا۔۔۔
"یار تم دونوں کب شادی کر رہے ہو؟"
ایمن کے سوال پر وہ چونکا۔۔۔
جب کہ رباب مسکرا رہی تھی۔۔
کچھ پرانے دوست جو آج مل رہے تھے وہ راہب کی شادی سے بے خبر تھے۔۔
"بہت جلد۔۔"
رباب کے جواب پر راہب نے اسے دیکھاجیسے اس کا دماغ چل گیا ہو۔۔۔
"تم پاگل ہو رباب۔۔
"میری شادی ہوچکی ہے سوری ایمیرجینسی میں ہوئی تھی اس لئیے بلا نہیں سکا لیکن جلد ہی ولیمہ کی۔دعوت تم لوگ تک پہنچ جائے گی آنا ضرور۔۔۔"
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
راہب آیا تو وہ نماز پڑھ رہی تھی۔۔رات میں کھانے پر بھی طبیعت کا بہانہ کر کے کمرے میں آنکھ بند کر کے لیٹی رہی۔۔
راہب جس وقت کمرے میں آیا وہ آنکھیں بند کر کے سوتی بن گئی۔۔۔
کمفرٹ میں منہ چھپائے وہ آنسو بہارہی تھی۔۔۔
راہب بہت بے چین تھا اس نے شجیہ کی سسکی سنی تو وہ رہ نہیں سکا۔۔۔
"شجی۔۔۔"وہ اس کا کمفرٹ ہٹا چکا تھا۔۔۔
شجیہ کا چہرہ آنسو سے تر تھا۔۔۔
اس نے اس کے چہرے لو تھامنے کی کوشش کی جب شجیہ جھٹکے سے دور ہٹی۔۔۔
"بس کردیں۔۔۔ بس کردیں یہ ہمدردی کا ڈرامہ۔۔۔"
آنسو کے درمیان بولتی وہ پیچھے ہٹی راہب کو تعجب ہوا۔۔۔ اس کا دل کٹا یہ الزام سن کر۔۔۔
"شجی کونسی ہمدردی۔۔ محبت ہے مجھے تم سے۔۔ اور یہ آنسو تکلیف دے رہے ہیں مجھے۔۔۔"
راہب آگے آیا اس نے شجیہ کو بازو سے پکڑا اورقریب کرنا چاہا۔۔
مگر شجیہ فوراً ہی چیخ پڑی "دور رہیں محھ سے بلکل قریب مت آئیں میرے۔۔۔
آپ بھی دوسرے مرد کی طرح ہیں جو مرد بند کمرے میں عورت کا پیر بھی چاٹ لیتے ہیں اور باہر آپ میرے تعرف سے گھبراتے ہیں مجھے۔۔۔"
"شجیہ۔۔۔۔"
اس کی بات درمیان میں تھی جب راہب کی دھاڑ بلند ہوئی۔۔۔
راہب کا ہاتھ اٹھا مگر اس کے چہرے کے قریب جانے سے پہلے ہی گر گیا۔۔۔
شجیہ جو پہلے بہادر بنی بول رہی تھی اب جامد تھی۔۔۔ اس کی آواز سے کانپ گئی۔۔ اس کے چہرے پر غیض و غضب دیکھ کر وہ خوف زدہ ہوگئی۔۔۔
"تم۔۔۔ تم نے سوچا بھی کیسے کہ میں۔۔افف۔۔۔" راہب بہت بے یقین تھا اس کی آنکھیں سرخ ہوچکی تھی۔۔۔
"تمہیں اس کی بات پر یقین آگیا مگر میرے اتنے دن کے ساتھ پر تمہیں یقین نہیں آیا۔۔۔"
وہ دکھ کی کیفیت میں تھا۔۔۔
غصّے سے وہ راستے میں آئی ہر چیز کو ٹھکراتا کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔
شجیہ پریشان حیران سی اس کو جاتا دیکھ رہی تھی۔۔۔
"اگر وہ محبت نہیں کرتا تو اتنا غصّہ کبھی نہیں کرتا افف اس نے کیا کہہ دیا کیا کردیا۔۔"
وہ سر پکڑے بیٹھی پچھتارہی تھی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
راہب ریش ڈرائیوینگ کرتا جارہا تھا۔۔ شجیہ کے الفاظ اس کے دماغ پر ہتھوڑے بن کے برس رہے تھے۔۔۔۔
اس کے کردار پر شک کیا وہ بھی ایسی ہستی نے جو اس کے دل کے قریب ہے جو اس کی دھڑکنوں میں رہتی ہے جو اسے سب سے زیادہ عزیز تھی۔۔۔
سچ کہتے ہیں ہمیں ہمشہ اسی سے تکلیف ملتی ہے جس کے لئیے ہم اپنا سب کچھ قربان کرچکے ہوتے ہیں۔۔
اسے آج شجیہ نے اتنی تکلیف دی تھی جسے وہ سہہ نہیں پارہا تھا۔۔۔
ہر چیز کو۔ہنس کر برداشت کرنے والا راہب اپنے رشتوں کو بچانے کے لئیے غصّے کو نظر انداز کرنے والا راہب آج اپنے دماغ کی نسیں پھٹتی محسوس کر رہا تھا۔۔
وہ شجیہ پر ایک ہاتھ بھی نہیں اٹھا سکا اگر وہ دوسرے مردوں کی طرح ہوتا تو اپنے کردار پر انگلی اٹھانے پر وہ اپنی مردانگی دکھا چکا ہوتا مگر وہ۔راہب لاشاری تھا۔۔ سب سے مختلف۔۔۔
وہ گیلی ریت پر بے مقصد چلتا رہا سمندر کی لہروں سے لڑتا رہا جب تھک ہار گیا تو اپنا غصّہ لہروں کے سپرد کر کے وہ واپسی کی راہ پر چل پڑا۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
شجیہ نے رو رو کر برا حال کرلیا اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کیا کرے۔۔۔
اس سے یہ کیا ہوگیا تھا اتنی بڑی غلطی کیسے ہوسکتی تھی۔اس نے اپنے محسن پر شک کیا اس نے۔ایسے شخص کو دکھ دیا جو اس کا محافظ تھا۔۔۔
اس کا ہمدرد تھا اور شاید محبت بھی کرتا تھا۔۔۔
وہ جائے نماز میں پھوٹ پھوٹ کر رودی۔۔۔یا اللّہ مجھے معاف کردے میرے حق میں جو بھی بہتر ہے وہ کر۔۔۔
مجھے زندگی کے پچھتاوے سے نجات دلادے۔۔۔
اس نے رو کر دعا ختم کی تو اپنے سیل پر عائزہ کی کال دیکھ کر اس نے فوراً ریسیو کی۔۔۔
"عائزہ۔۔۔" کسی اپنے کی آواز سن کر وہ برداشت نہیں کرسکی اور روتے ہوئے تمام روداد اپنی واحد دوست کو سنا ڈالا۔۔۔
"شجیہ۔۔یہ کیا کردیا تم نے؟ "
عائزہ نے صدمے سے اسے پکارا۔۔
اس کے رونے میں اضافہ ہوا۔۔۔۔
"یار آج بھائی بتارہے تھے رباب جان کے یونی آئی تھی سب دوستوں نے آج کوئی پارٹی رکھی تھی۔۔
جس میں راہب بھائی نے سب کے سامنے رباب کی دھجیاں اڑائی اور تمہارے ساتھ شادی کا بھی بتایا۔۔۔۔
بھائی بتارہے تھے رباب کی شکل دیکھنے والی تھی۔۔"
دائم بھی وہاں موجود تھا اور اس نے عائزہ کو سب بتایا تو وہ شجیہ کو سب بتارہی تھی۔۔
اور شجیہ مزید شرمندگی میں گرتی جارہی تھی۔۔
"میں نے کہا تھا تمہیں شجیہ کہ ابھی بد گمان نہیں ہو پہلے اس کو ڈسکس کرو مگر تم نے وہی کیا جو رباب چاہتی تھی۔۔۔
اسی لئیے غصّے کو حرام کہا گیا ہے۔۔۔"
عائزہ افسوس سے اسے کہہ رہی تھی۔۔۔
"مگر میں کیا کرتی عائزہ میں تو شروع سے ہی۔اس شادی کو ہمدردی کی وجہ سمجھتی تھی مجھے یہی ڈر لگا رہتا تھا کہ کب راہب مجھے چھوڑ دیں۔۔۔
میں اعتبار کر کے بھی خوف میں تھی کیوں کہ میں اپنی حقیقت جانتی تھی عائزہ۔۔۔"
وہ مسلسل رو رہی تھی۔۔۔
عائزہ کو اپنی دوست پر بہت رحم آیا۔۔ اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ کن الفاظوں میں اس کو تسلّی دے۔۔۔
"شجیہ پلیز رو مت۔۔۔ راہب سر بہت اچھے ہیں تم سمجھاؤگی سمجھ جائیں گے۔۔"
وہ اسے سمجھارہی تھی۔۔
"نہیں عائزہ مرد سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر اپنے کردار پر لگے کیچڑ کبھی معاف نہیں کرتا۔۔۔ میں ان کی محبت پر شک کیا ہے ان کے خلوص کو آلودہ کیا ہے وہ کیسے معاف کرسکتے ہیں۔۔۔"
شجیہ کو آہٹ محسوس ہوئی تو اس نے جلدی سے کال بند کر لی راہب کو دیکھ کر وہ اس کی طرف لپکی۔۔۔
"راہب۔۔۔ میری بات سنیں۔۔۔"
مگر وہ اسے نظر انداز کرتا کمرے سے ملحق سٹڈی روم میں بند ہوگیا۔۔۔
شجیہ نے پوری رات انگاروں میں جلتے ہوئے گزاری۔۔۔
راہب بھی۔ صوفے پر آرے تیرچھے لیٹے ہوئے شجیہ کے تلخ الفاظ کو بھلانے کی کوشش کرتا آنکھ بند کرچکا تھا۔۔۔
راہب کو سیگریٹ جیسی چیزوں سے نفرت تھی مگر ابھی دل چاہ رہا تھا وہ ایسی ہی چیزوں سے اپنا غم بھلائے۔۔۔
مگر وہ یہ چاہتے ہوئے بھی نہیں کرسکا۔۔۔۔
اسی طرح یہ وحشت بھری رات دو الگ الگ نفوس کو رلا کر گزر چکی تھی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
"اس بات کو دو دن گزر چکے تھے راہب نے شجیہ کو اس طرح نظر انداز کیا ہوا تھا جیسے اس کا وجود سرے سے تھا ہی نہیں۔۔۔۔
شجیہ کو راہب کا یہ انداز بہت برا لگتا اس کا دل کٹ جاتا۔۔۔
وہ بہت اذیت ناک مراحل سے گزر رہی تھی اس کے لئیے راہب کا نظر انداز کرنا پل صراط پر چلنے کے برابر تھا۔۔۔
شجیہ سے کچھ بھی کھانامشکل ہوجاتا۔۔۔
لائبہ مریم اور احمد بھی پریشان تھے کہ ان دونوں کے درمیان چھائی سرد مہری کسی سے مخفی نہیں رہ سکی۔۔۔۔
آج راہب آفس آیا تو احمد صاحب نے اسے اپنے کمرے میں بلایا۔۔۔
"جی ڈیڈ۔۔۔"
وہ مودب بنا بیٹھا تھا۔۔۔
احمد صاحب نے اس کو غور سے دیکھا ہمیشہ والی شوخی اور بشاشت اس کے چہرے سے غائب تھی۔۔۔
آنکھوں کی سرخی راتوں کے رت جگے کی چغلی کھارہے تھے۔۔۔۔
"اب بتاؤ کیا چل رہا ہے تمہارے اور۔ شجیہ کے درمیان۔۔۔"
وہ ٹیبیل پر اپنے بازو رکھتے سنجیدگی سے اس کی آنکھوں میں دیکھتے پوچھ رہے تھے۔۔۔
پیچھلے دنوان جو بھی۔ اختلاف رہے ہوں مگر دونوں باپ بیٹے کی۔ دوستی مثالی تھی۔۔۔
دونوں ایک دوسرے کے چہرے کا حال۔ جان لیتے تھے۔۔۔
راہب کرب سے باپ کا چہرہ دیکھ رہا تھا۔۔۔ اور زیادہ۔ دیر وہ برداشت نہیں کرسکا۔۔۔
کچھ ہی۔ دیر میں وہ لمبا چوڑا مرد اپنے باپ کے سامنے اپنی محبت کی بے اعتباری پر رو رہا تھا۔۔۔
کچھ آنسو نکل کر اس کی۔ شرٹ میں جزب ہوئے۔۔۔
احمد صاحب نے جب ساری بات سنی تو وہ بہت صدمے میں آگئے جنہوں نے اسے بیٹی کی۔ طرح سمجھا اپنے بیٹے پر فوقیت دی۔۔۔
وہی ان کے بیٹے کی خوشی کی دشمن بنی تھی۔۔۔
انہوں نے شجیہ کو صرف راہب کی وجہ سے قبول کیا تھا۔۔۔
مگر ابھی وہ رباب سے سخت نفرت محسوس کر رہے تھے اور انہیں سمجھ میں آرہا تھا رباب نے ان کو شجیہ کے خلاف غلط بیانی سے کام لیا تھا۔۔۔۔
انہوں نے ایک لمبی گہری سانس لی۔۔۔
"دیکھو بیٹا۔۔۔ وہ اٹھ کر اس تک آئے کاندھے پر ہاتھ رکھا۔۔
"یہ جو میاں بیوی کا رشتہ ہوتا ہے نہ یہ جتنا مضبوط ہوتا ہے اتنا ہی کمزور بھی ہوتا ہے۔۔
اور تم دونوں کا رشتہ جن حالات پر جٹا ہے اس میں تو ہر بات کی گنجائش نکلتی ہے۔۔
اگر خود کو شجیہ کی جگہ پر رکھ کر سوچو جس نے ہر رشتے میں بے اعتباری دیکھی ہو۔۔
جس نے رشتوں میں دھوکے منافقت دیکھی ہو۔۔ وہ ہمیشہ ہی خوف میں مبتلا رہے گی۔۔
اس کو ابھی بھی مکمل اعتبار کی ضرورت تھی۔۔ اور غلطی تو تمہاری بھی ہے۔۔"
وہ اب کھڑکی کی جانب کھڑے ہوگئے۔۔ راہب کے دماغ سے جیسے کوئی بوجھ سرک رہا تھا۔۔ اس بات پر وہ چونکا۔۔۔۔
"میری غلطی۔۔۔"
"ہاں بیٹا تمہاری غلطی کیونکہ تم نے ایک سال ہوگئے اب تک اس شادی کو آفیشل نہیں کیا۔۔۔"
"بہت۔سے لوگ تمہارے اور۔شجیہ کے رشتے سے ناواقف ہیں۔۔ پھر تم نے غلطی کی کہ یونیورسٹی میں اس رشتے کو مخفی رکھا۔۔۔"
راہب کو بھی محسوس ہوا واقعی اس نے۔غلطی کی ہے۔۔۔
"بھلے سے تمہاری نیت اچھی تھی تم نے اچھا سوچا مگر تیسرے فرد کو کسی کمزوری کی ہی تلاش ہوتی ہے اور رباب کو یہ موقع تم نے فراہم کیا۔۔۔"
راہب کے دماغ کے تمام گرہے کھول چکے تھے۔۔ اب اسے۔شجیہ کا قصور کم نظر آنے لگا کیونکہ اب اپنی غلطی جو نظر آرہی تھی۔۔
پھر اسے دائم کی کال یاد آئی۔۔
"عائزہ نے دائم کو سب بتادیا تھا کہ۔کس طرح رباب نے کیا بات کی تو دائم بھی سب جانتا تھا اسی لئیے اس نے کال کی۔۔
"بھابھی کی اتنی غلطی نہیں ہے۔۔ جتنا رباب نے ان کو مس گائیڈ کیا کوئی بھی ہوتا وہ بد گمان ہوتا۔۔ "
کل تو اسے غصّے میں دائم کی بات سمجھ نہیں آئی۔۔۔
مگر آج جب احمد صاحب نے اس کی غلطی کی نشاندہی کی تو آج اسے سب صاف نظر آرہا تھا۔۔۔
"کیا سوچ رہے ہو بر خوردار دشمن کی خوشی کو ملیامیٹ کردو اور جاؤ اپنی زندگی کو خوشگوار بناؤ۔۔۔"
احمد صاحب نے اسے سوچوں میں۔ الجھا دیکھا تو اس کے کاندھے پر دباؤ دیا۔۔۔
"لو یو ڈیڈ۔۔۔ میں نے ہمیشہ آپ کے خلاف کام کیا ہے مگر آپ نے ہمیشہ میری ہیلپ کی ہے۔۔۔"
وہ نم آنکھوں۔ سے ان کے گلے لگا تھا۔۔۔
"لیکن کام تم نے جو بھی کیا غلط نہیں کیا نا مجھے مایوسی ہوئی۔۔۔ تم ایسے بیٹے ہو جس پر فخر کیا جاسکے۔۔۔"
احمد صاحب بھی بیٹے کی محبت پر تفاخر کا شکار تھے۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
راہب کی شجیہ سے رات کوئی بات نہیں ہوسکی تھی وہ واپس آیا تو وہ سوچکی تھی۔۔
وہ بھی خاموشی سے سٹڈی روم میں چلا گیا۔۔ دو دن میں ہی وہ دونوں اتنا دور جا چکے تھے اب سمجھ نہیں آرہا تضا قریب آنے پر پہل کون کرے۔۔
دونوں کے درمیان انا آرے آرہی تھی۔۔
صبح بھی ایسے ہی کشمکش میں گزری اور وہ دونوں یونی پہنچ گئے۔۔
شجیہ تو راہب کی ناراضگی کو لے کر ہی اذیت میں تھی۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
شجیہ کو آج صبح سے نقاہت محسوس ہورہی تھی۔۔
شاید پریشانی سے کچھ نہ کھانے میں کی وجہ سے اسے کمزوری ہورہی تھی۔۔۔
کلاس ختم ہوئی تو عائزہ نے شجیہ کی جانب دیکھا جس کا چہرہ حد سے زیادہ پیلا ہورہا تھا۔۔۔
"تم ٹھیک ہو شجیہ؟" عائزہ نے گھبرا کر اس کی جانب دیکھا۔۔
اچانک شجیہ کو چکر محسوس ہوا اور وہ۔وہیں بینچ پڑ لہرا کر گر پڑی۔۔
عائزہ دوڑتے ہوئے گئی اور راہب کو بلا کر لائی جو کسی کلاس سے نکل رہا تھا۔۔ شجیہ کا سن کر ہی دوڑتا ہوا اس طرف آیا۔۔
کچھ سٹیوڈینٹ بھی اس طرف جمع ہوچکے تھے۔۔
"شجی۔۔۔شجی آنکھ کھولو۔۔"
وہ گھبرا کر اس کا۔چہرہ تھپتھپارہا تھا۔۔
اس کے اس طرح پکارنے اور پریشان ہونے پر سٹیوڈینٹ حیرت کا شکار ہوئے اور آپس میں سر گوشی کرنے لگے۔۔
وہ ان سب کی پروا کئیے بغیر اسے اپنے بازو میں اٹھائے باہر نکل گیا۔۔۔
"سر راہب آپ پہلے ان کے گھر انفارم کریں اور یہ کام یونیورسٹی۔انتظامیہ دیکھ لے گی آپ اس طرح نہیں لے جاسکتے۔۔"
پروفیسر ہاشم نے آکر راہب کو روکا ان کو ثنا نے آگاہ کیا تھا۔۔
"sr she is my wife"
اس کے تیز آواز سے کہنے پر سب ششد رہ گئے۔۔
پھر وہ بغیر کسی کی طرف دیکھے تیزی سے اپنی کار میں ڈال کر گاڑی لے گیا۔۔ وہ ریش ڈرائیونگ کرتا ہاسپیٹل پہنچا۔۔۔
جب کہ یہاں تمام سٹیوڈینٹ ثنا سمیت سب حیران تھے۔۔۔
ثنا تو بہت صدمے کے عالم میں کھڑی تھی۔۔۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
جاری ہے
If you want to read More the Beautiful Complete novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Youtube & Web Speccial Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
If you want to read Famous Urdu Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about
Ishq Main Pagal Novel
Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Ishq Main Pagal written by Miral Shah . Ishq Mian Pagal by Miral Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.
Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply
Thanks for your kind support...
Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels
Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.
۔۔۔۔۔۔۔۔
Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link
No comments:
Post a Comment