Pages

Tuesday 31 January 2023

Jazib E Nazar Season 1 Novel By Bia Sheikh New Novel Second Last Episode

Jazib E Nazar Season 1  Novel By  Bia Sheikh  New Novel Second Last Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...


Jazib E Nazar Season 1 By Bia Sheikh Second Last Episode 


Novel Name:Jazib E Nazar  

Writer Name: Bia Sheikh

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

مشا بیٹا میں  کافی دنوں سے دیکھ رہا ہوں  کچھ پریشان لگ رہی ہو وجاہت  نے بہت پیار سے پوچھا 

کچھ بھی نہیں ڈیڈ مشا نے پھیکی سی مسکراہٹ چہرے پہ سجاتے ہوے جواب دیا 

مشا ہم ماں پاپ ہیں تمہارے اگر کوئی مسلہ ہے تو تم ہمیں نہیں  بتاو گی تو کسے بتاو گی لبنی نے اپنی جگہ سے اٹھ کر مشا کے پاس بیٹھتے ہوے کہا 

وہ لوگ مشا کے کمرے میں  ہی موجود  تھے مشا نے آج پھر سے ڈنر ٹھیک سے نہیں  کیا تھا اسے پہلے کے مزید  کوئی بات ہوتی ملازم نے دروازہ ناک کیا اور وجاہت کے کہنے پہ اندر آگیا 

سر جاذب صاحب آے ہیں مشا میڈم سے ملنے ملازم نے بتایا

اسے یہی بھیج دو مشا نے کہا صبح ملتے ہیں اپنا خیال رکھا کرو بیٹا وجاہت  نے مشا کی گال کو تھپتھپایا لبنی نے آگے بڑھ کر مشا کی پیشانی پہ بوسہ دیا 

اسلام علیکم وجاہت کے دروازہ کھولتے ہی جاذی  نے سلام لیا وہ بلکل سامنے ہی تھا وعلیکم السلام دونوں  نے مسکرا کر جواب دیا اور آگے بڑھ گئے 

جاذی  نے روم میں  آکر دروازہ  بند کر دیا مشا صوفے پہ نیم دراز تھی جاذی  کو دیکھ کر اسکے چہرے پہ مسکراہٹ  ضرور  آگئی تھی 

کیسے ہو مشا نے پوچھا میں  تو بلکل فٹ ہوں تم سناو  کیوں سب کو پریشان کر رکھا ہے جاذی  نے مشا کے پاس بیٹھتے ہوے پوچھا لہجہ دونوں  کا دوستانہ ہی تھا 

سوری مشا نے اداس ہوتے ہوے کہا تو جاذی  ہنس پڑا 

معافی سے کام نہیں  چلے گا اور یہ کیا حال بنا رکھا ہے جاذی  نے سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہوے پوچھا 

کچھ بھی نہیں تم بتاو کھانا کھا کر آو ہو یا کھاو گے مشا کہ کہنے پہ جاذی  ہنس پڑا 

کھا کر آیا ہوں  اور ہاں تم آفس آ رہی ہو اگر آفیشلی پارٹنر  ہو تو کام بھی کرنا پڑے گا جاذی  نے باور کروایا 

میرا آنا ضروری ہے مشا نے معصوميت سے پوچھا

                       **********

آج سب کچھ معمول کے مطابق  ہی تھا  اگر کچھ نہیں  تھا تو وہ تھے دو ایسے لوگ جو پہلی ملاقات سے ہی لڑ رہے تھے دونوں  کے لیے کوئی کام شاید  ہی اتنا مشکل ہوا ہو جتنا آج ایک دوسرے سے دوستی کرنا لگ رہا تھا 

ساحل جان بوجھ کر کسی کام سے آفس سے باہر چلا گیا تھا تاکہ جب نظر آے تو وہ اور جاذی  اسکی غیر موجودگی میں  بغیر  کسی ہچکچاہٹ کے دوستی کر لیں جو شاید  اسکی موجودگی کے برعکس  زیادہ آسان ہو 

نظر ساری رات یہی سوچتی رہی کہ وہ بولے گی کیا کیسے آغاز کرے گی اور جاذی  کا ردعمل کیا ہوگا 

جاذی  کی حالت بھی مختلف نا تھی وہ بھی اسی کشمکش میں  رہا تھا اور اب آفس میں  بیٹھا اپنی گھبراہٹ کو دور کر رہا تھا 

نظر نے ہمت کی اور دروازہ کھول کر اندر آگئی جاذی  کی موجودگی کو نظر انداز کرتی ہوئی اپنی ٹیبل سنبھال لی 

جاذی  نے بھی نظر کے آتے ہی گھبراہٹ چھپانے کے لیے جان بوجھ کر فائلز دیکھنی شروع کر دی 

کافی دیر دونوں  ایسے ہی عجیب  عجیب  حرکتيں کرتے رہے لیکن آخر کب تک کام بھی کرنا تھا تو دونوں  نے بات کرنے کا فیصلہ کیا 

جاذب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نظر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دونوں  نے ایک ساتھ ایک دوسرے کو پکارہ 

ہاں۔۔۔۔ دونوں  نے ایک ساتھ جواب بھی دیا 

بولو جاذی  نے دیوار کو گھورتے ہوے بول

کچھ نہیں  نظر نے کہا اور واپس بزی شو کروانے لگی 

اس نظر بد سے دوستی کرنا کتنا مشکل ہے اور اسے غصہ دلانا اور ستانا کتنا آسان ان کمینوں کو بھی یہی شرط ملی تھی جاذی  دل ہی دل میں  ساحل اور جہانگیر کو کوس رہا تھا

کھڑوس کہی کا خود سے دوستی نہیں  کر سکتا کیا اللہ جی میرے پیارے اللہ جی مجھے ہمت دو اگر دوستی ہو گئی تو شکرانے کے نوافل ادا کروں گی نظر نے آنکھیں  بند کر کے دعا کرنی شروع کر دی 

"نظر بد سنو" نہیں  یار دوستی کیا یہ تو گلا ہی دبا دے گی یہ نام سنتے ہی "مس نظر " نہیں یار دوستی کرنی ہے تو مس اچھا نہیں  لگے گا جاذی ہر بار کچھ نیا سوچتا اور پھر خود ہی اپنا خیالات کو مسترد کر دیتا  

 "جاذی " نہیں  ابھی دوستی نہیں  ہوئی یہ اچھا نہیں  لگے گا " جاذب احمد " نہیں نہیں  اسے بھی برا لگے گا نظر سوچتے ہوے اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گئی 

جاذب احمد  تم کر سکتے ہو یہ وہی نظر بد ہے ہاں ہاں ہمت کرو شاباش  جاذی  خود کلامی کے انداز میں  نظر کی ٹیبل پہ آگیا جان بوجھ کر کھانسی کرنے لگا 

جاذی  کو دیکھتے ہی نظر نروس ہو گئی لیکن جیسے ہی جاذی  نے کھانسی کی نظر نے فوراً پانی کا گلاس کانپتےہاتھوں سے جاذی  کے آگے کر دیا 

پانی کا گلاس دیکھتے ہی جاذی  نے جھپٹ لیا اور ایک ہی سانس میں  پی گیا جیسے صدیوں کا پیاسا ہو پانی کا گلاس واپس ٹیبل پہ رکھا اور پلٹ گیا 

"نظر بول دے اب " نظر نے فیصلہ کن لہجے میں  خود سے کہا 

"جاذی  بہت ہوا بول دے جو ہوگا دیکھا جاے گا " جاذی  نے بھی خود کلامی کی اور پھر سے نظر کی طرف پلٹا 

 "دوستی کرنی ہے " دونوں  نے ایک ساتھ ہی کہا 

کاش مجھے پتا ہوتا نظر بد تم بھی یہی سوچ رہی ہو تو خود سے کبھی نا کہتا جاذی  خود سے دوستی کا بول کر پچھتا رہا تھا 

اللہ جی مجھے نہیں  تھا پتا اتنی جلدی سن لی جاے گی پتا ہوتا تو خود سے نا ہی بولتی نظر نے دل ہی دل میں  شکر ادا کیا 

ہاں وہ کیا بول رہی تھی تم جاذی  نے انجان بننے کی کوشش کی 

یہ کھڑوس باز نہیں  آے گا نظر نے سوچا 

 "کیا" جاذی  نے سوالیہ انداز میں  پھر سے بولا 

وہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ میں  سوچ رہی تھی ہماری وجہ سے پراجیکٹ لیٹ ہو رہا ہے تو ۔۔۔۔۔کیوں نا ہم پرانی باتوں کو بھلا دیں نظر نے جھجھکتے ہوے رک رک کر کہا اور آخر میں  آنکھیں  بند کر لیں جیسے جاذی  کے انکار کا ڈر ہو 

ہاں صحيح ہے میں  بھی یہی سوچ رہا تھا جاذی  نے خود کو کمپوز کرتے ہوے کہا 

تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟ نظر نے سوالیہ نظروں سے دیکھا

ہاں ہو سکتا ہے لیکن  ایک بات یاد رکھنا جاذب احمد  کی دوستی کوئی چھوٹی بات نہیں  ہے جگر چاہیے  اس کے لیے جاذی  نے ہمیشہ کی طرح اپنی ٹانگ اوپر ہی رکھی 

میں  تو جیسے ہر راہ جاتے ہر کسی سے دوستی کرتی ہوں  کھڑوس شیطان کہی کا تمہاری یہ اکڑ تو توڑ کر رہوں گی چاہے پھر جو مرضی کرنا پڑے نظر اپنے ہی خیالوں میں  گھم ہو گئی 

کہاں کھو گئی میڈم جاذی  نے نظر کے چہرے کے آگے چٹکی بجاتے ہوے پوچھا 

کچھ نہیں  میرے پاس جگر دل گردے پھیپھڑے سب ہیں نظر نے کہا تو جاذی  ہنس پڑا 

چھوڑو کام کو بھوک لگ رہی ہے صبح سے کچھ نہیں  کھایا میں  نے لنچ کرنے جا رہا ہوں  تم چلو گی جاذی  نے نظر کو واپس نشست سنبھالتے ہوے دیکھا تو آفر دی 

نینی صحيح کہتی ہیں آپ یہ دل کا برا نہیں  ہے ویسے عجیب بات ہے دوستی کرتے ہی اسکے لہجے اور رویے میں  اتنا فرق نظر نے سوچا 

نہیں  شکریہ تم جاو مجھے ایک میل آنی ہے میں  ویٹ کر رہی ہوں  نظر نے مسکراتے  ہوے جواب دیا تو جاذی  لنچ کے لیے نکل گیا 

                       *********

رات کے اندھیرے میں  ساحل نے اپنی کار ملک ہاوس کے باہر روکی اور مشا کو کال کی 

"ہاں ساحل بولو " مشا نے کال اٹینڈ کرتے ہی پوچھا 

 "تمہارے گھر کے باہر ہوں  صرف ١٠ منٹ ہیں تمہارے پاس تیار ہو کر پہنچ جاو ساحل نے کہا 

"کیا ہوا کہاں جانا ہے اور تم باہر کیوں ہو "

بس بولا نا زیادہ سوال جواب نا کرو صرف ١٠ منٹ ساحل نے مسکراتے ہوے کہا اور مشا کا جواب سنے بغیر ہی کال اینڈ کر دی 

ٹھیک 10 منٹ کے بعد مشا آگئی شارٹ فراک کے ساتھ کیپری پہنے وقت کی کمی کی وجہ سے زیادہ رتیار نا ہو سکی 

کیا ہے مشا نے گاڑی میں  بیٹھتے ہی خفگی سے پوچھا 

"شششش" ساحل نے شہادت کی انگلی کے اشارے سے مشا کو خاموش رہنے کا کہا تو مشا نے ناراضگی ظاہر کرنے کے لیے اپنا منہ پھیر لیا 

ساحل نے ایک مشہور ریستوران کے سامنے گاڑی روک دی باہر نکلا اور مشا کو بھی نکلنے کا اشارہ کیا 

مشا منہ پھلاے ساحل کے ساتھ ریستوران میں  داخل ہوئی ریسیپشن پہ ساحل نے اپنا نام بتایا تو اس لڑکے نے ایک ویٹر کو بلایا ساحل اور مشا اسکی رہنمائی میں  پرائیویٹ ایریا میں  چلے گیا ایک ٹیبل پہ ویٹر انہیں چھوڑ کر چلا گیا 

ٹیبل پہ خوبصورت بکے کے ساتھ ایک ہارٹ شیپ ونیلا کیک بھی پڑا تھا جس پہ happy birthday misha لکھا ہوا تھا 

یہ سب دیکھ کے مشا کے چہرے پہ چھائی ہوئی اداسی ختم ہو گئی خوشی کے کئی رنگ تھے 

بیٹھو ساحل نے ایک کرسی کو تھوڑا سائیڈ پہ کرتے ہوے کہا تو مشا مسکراتی ہوئی بیٹھ گئی ساحل نے بھی اپنی نشست سنبھال لی 

یہ سب کیا ہے آج تو میرا برتھڈے نہیں ہے مشا نے جان بوجھ کر ناراض ہوتے ہوے کہا 

"آئی لو یو مشا " ساحل نے پیار سے کہا تو مشا دھنگ رہ گئی اب وہ چاہ کر بھی ناراضگی نا دکھا سکی 

سوری میں  جانتا ہوں  بہت ہرٹ کیا ہے میں  نے میں  بھولا نہیں  ت

ھا وہ جب انکل نے کہا کہ یہ پراجیکٹ تمہیں گفٹ کر رہے ہیں تو میں  نے اپنے پلین چینج کر لیے صرف اس لیے کے یہ تمہارا گفٹ ہے دن رات محنت کر رہا ہوں  اور اب سب تیار ہے صرف اناونس  کرنا باقی ہے 

ساحل نے مشا کا ہاتھ تھامتے ہوے پیار سے اسے ساری وضاحت دی 

تھینکس ساحل مشا نے مسکراتے ہوے جواب دیا اب میرا گفٹ مشا نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا 

پہلے کیک کاٹ لیں ساحل نے کیک کی طرف اشارہ کیا تو دونوں  نے مل کر کیک کاٹا اور ایک دوسرے کو کھلایا بھی 

"اب گفٹ چاہیے" ساحل نے سوالیہ  نظروں سے دیکھا  

ہاں مشا نے خوش ہوتے ہوے اثبات میں  سر ہلا دیا 

"اوکے بٹ ناٹ فری " ساحل نے مشا کے کان میں  سرگوشی  کی تو مشا گھور کر رہ گئی

نینی آپ بہت اچھی ہیں آپنے صحيح کہا 

تھا دوستی کرنا مشکل نہیں تھا نظر نے صفیہ بی کی گود میں سر رکھتے ہوے کہا  

نظر آپکو جاذی اب کیسا لگتا ہے صفیہ بی نے پیار سے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوے پوچھا 

پتا نہیں  نینی لیکن پہلے جیسا نہیں  ہے اب برا نہیں  لگتا نظر نے مسکراتے ہوے جواب دیا 

ماں باپ کی موت کے بعد صفیہ بی اور سلطان صاحب ہی تھے جنسے وہ اپنی ہر بات کرتی 

                          💞💞💞

اگلے روز صبح جاذی ساحل اور مشا ایک ریستوران پہنچ گئے جہانگیر نے انہیں  ناشتے کے لیے وہاں بلایا تھا 

تینوں ایک ساتھ  ریستوران پہنچے جہانگیر کے ساتھ ایک انجان لڑکی کو دیکھ کر چونکے تھے 

یہ ہیں میرے دوست جاذی ساحل اور مشا اور یہ ہے ثنا جہانگیر ، جہانگیر  نے سب کا تعارف کروایا 

ابھی سے ثنا جہانگیر مشا نے مسکراتے ہوے بولا 

کیا فرق پڑتا ہے مشا کل شادی ہے اور ویسے بھی جہانگیر کا نام تو کب کا میرے ساتھ جڑ چکا ہے ثنا نے جہانگیر کو دیکھتے ہوے کہا 

باتیں بعد میں  کرنا مجھے بھوک لگ رہی ہے جاذی نے کہا تو سب ایک  ٹیبل کی طرف بڑھ گئے 

 نظر کہاں ہے جہانگیر نے پوچھا تو سب مشا کو دیکھنے لگے 

وہ بس آتی ہی ہوگی کال کی تھی سے بھی مشا نے بتایا 

کچھ ہی دیر میں  ویٹر آرڈر لے کر آگیا جو شاید جہانگیر پہلے ہی دے چکا تھا سب نظر کا انتظار کرنے لگے جبکہ جاذی نے کھانا شروع کر دیا جس پہ سب ہنس پڑے 

لو آگئی نظر ساحل نے روڈ کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا نظر ساحل کے اشارے پہ تیز قدم اٹھاتی ہوئی آگئی 

گڈمارننگ نظر نے کہا اور اپنی نشست سنبھال لی بے ساختہ نظر جاذی پہ پڑی تھی جو دنیا بھلاے کھانے میں  مگن تھا نظر کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئی 

نظر یہ ثنا ہے میری منگیتر اور ثنا یہ نظر جہانگیر  نے نظر کا بھی تعارف کروایا 

جہانگیر کی آواز میں  نظر چونکی تھی  جاذی  کو دیکھتے ہوے وہ بھی سب بھول گئی تھی 

پھر نظر نے دونوں  کو مبارکباد دی 

نظر تم کل ہماری شادی میں  آرہی ہو نا ثنا نے پوچھا 

کیا میں  ؟ نظر نے سوالیہ انداز میں  بولا 

جی آپ اب اگر دوستی کی ہے تو شادی میں  بھی تو آو گی نا کیوں جاذی ساحل نے جاذی کی کمر پہ تھپکی دیتے ہوے کہا تو جاذی کو اچھو لگ گی

مجھے کیا پتا جاذی نے کھانستے ہوے پانی کا گلاس اٹھایا اور ہونٹوں سے لگا لیا 

وہ میرا مطلب تھا آسکتی ہے کیوں نہیں  جاذی نے سبکے گھورنے پہ فوراً اپنا بیان بدل لیا 

اب تھیم سن لو پھر مت کہنا بتایا نہیں  جہانگیر نے کہا تو سب ناشتے کے ساتھ ساتھ جہانگیر کی طرف بھی متوجہ ہو گئے

ہماری تھیم لو تھیم ہوگی ثنا نے کہا تو سب نے کھانا چھوڑ دیا 

"یہ کونسی تھیم ہوتی ہے " جاذی نے حیران ہوتے ہوے کہا تو سب ہنس پڑے 

جاذب صاحب یہ لو تھیم ہے ہر کوئی اپنے پارٹنر کے ساتھ آے گا سنگل حضرات کا داخلہ ممنوع ہوگا ثنا نے مزید تفصیل بتائی 

جاذی اور نظر کے چہروں پہ پریشانی نظر آرہی تھی جبکہ باقی چارو انکی اس حالت سے لطف اندوز ہو رہے تھے 

سیدھے سیدھے کہو شادی میں  نہیں  بلایا جاذی نے جل کر کہا تو سب ہنس پڑے 

ارے یار تم لوگ تو میری جان ہو اور تمہیں  نہیں  بلاوں گا تو کسے بلاوں گا 

انہیں چھوڑوں نظر تم بتاو تم اپنے پارٹنر کے ساتھ آرہی ہو نا مشا نے جان بوجھ کر نظر سے پوچھا 

سوری اگر ایسی بات ہے تو میں  نہیں  آ سکتی میرا کوئی پارٹنر  نہیں  ہے دادا جان گاوں گئے ہیں نظر نے معصوميت سے جواب دیا جسے سن کر سب کے چہروں پہ پھر سے مسکراہٹ آگئی 

دراصل یہ سب ان چارو کی پلیننگ کا حصہ تھا اب سب کو یہ تو یقین ہو گیا کہ نظر کی لائف میں  کوئی نہیں  ہے چارو نے نظر اور جاذی کو ایک کرنے کی ٹھان لی تھی 

تو ایک کام کرو نظر تم اور جاذی پارٹنر بن جاو نا پرابلم سولو ساحل نے مشورہ دیا تو جاذی گھور کر رہ گیا 

نہیں  میں  کیسے جاذب کے ساتھ نظر ہچکچاتے ہوتے کہا 

ہاں یہ نہیں  ہو سکتا بھلا میں  کیسے جاذی نے بھی ڈھکے چھپے الفاظ میں  انکار کیا 

یا تو تم دونوں ہمیں اپنے اپنے پارٹنر  سے ملوانا نہیں  چاہتے یا پھر صرف دوستی کا ڈھونگ کر رہے ہو جہانگیر خفگی سے کہا 

یار ایسی بات نہیں  ہے جاذی نے وضاحت دینا چاہی تو چارو ٹیبل سے اٹھ گئے 

نظر نے کچھ کہنے کے لیے منہ کھولا ہی تھا 

لیکن سبکو اٹھتا دیکھ کر کچھ کہہ نا سکی 

سبکو جاتا ہوا دیکھ کر جاذی  کو بھی برا لگا جاذی اور نظر ایک دوسرے کو سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے گویا ایک دوسرے کی اجازت چاہ رہے تھے 

رکو۔۔۔۔۔۔۔  جاذی اور نظر نے ایک دوسرے کی نظروں کو سمجھتے ہوے آواز لگائی تو سب نے مڑ کر دیکھا 

ہم ایز کپل آرہے ہیں جاذی نے اپنے بالوں میں  ہاتھ ڈالتے ہوے کہا تو سب کے چہرے خوشی سے کھل گئے 

خوش ہو کر سب نے ایک دوسرے کو گلے لگایا  

سچ میں  یہ دوستی کتنی پیاری چیز ہے کوئی بھی ضد ہو غرور ہو کسی قسم کی انا کچھ بھی ہو اسکے آگے ٹھہر نہیں  سکتی جھکنے اور ایک ساتھ چلنے پر مجبور کر دیتی ہے

                           💞💞💞

اگلے روز سب آفس سے جلدی واپس آگئے اور مہندی کی تیاریوں میں  مصروف ہو گئے 

ساحل نے سفید قمیض شلوار  کے ساتھ رنگدار ڈوبٹہ گلے میں ڈال رکھا تھا 

مشا نے ملٹی رنگ کی فراک پہن رکھی تھی ایک ساتھ دونوں ماشاءاللہ سے بہت، پیارے لگ رہے تھے 

ساحل نے کار جہانگیر کے گھر کے باہر روکی جہاں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری تھا کار سے نکل کر دوسری طرف کا دروازہ کھولا تو مشا بھی سجی سنوری باہر، آگئی 

گھر میں  داخل ہوتے ہی کئی جاننے والے اور دوست، احباب سے ملاقات ہوئی 

یہ جاذی اور نظر کہاں رہ گئے مشا نے تصویر بنواتے ہوے ساحل سے پوچھا 

پتا نہیں فون کرنا پڑے گا ساحل نے مسکراتے ہوے پوز دیا اور اپنا فون کان سے لگاتا ہوا تھوڑا سائیڈ پہ چلا گیا مشا بھی پیچھے پیچھے چل پڑی 

                            💞💞💞

جاذی تیار ہو رہا تھا جب اسے یاد آیا کے اسکی نظر بد ساتھ جائے گی کچھ لمہے  تو وہ مسکراتا رہا لیکن  پھر سر، جھٹک  دیا 

کسی خیال کے آتے ہی جاذی نے فون اٹھایا اور نظر کو کال ملائی 

"ہاں بولو " نظر نے فون سپیکر پہ لگا دیا اور اپنی چیزیں ڈھونڈنے لگی 

جلدی تیار، ہو جاو میں  بس نکل رہا ہوں تمہیں پک کر لوںگا جاذی نے فون کان سے لگاے دوسرے ہاتھ سے باڈی سپرے کرتے ہوے کیا اور جھٹ سے فون بند کر دیا 

                        💞💞💞

جاذی کو کیسے پتا چلا کہ میں ابھی تیار ہو رہی ہوں نظر سوچ میں  پڑ گئی 

تیار ہو کر نظر صفیہ بی کے کمرے میں پہنچ گئی 

بتایں نینی کیسی لگ رہی ہوں نظر نے پوچھا آنکھوں میں  چمک تھی جانتی تھی وہ تعریف ہی کریں گی لیکن انسے سننا نظر کو ہمیشہ اچھا لگتا تھا 

ماشاءاللہ کتنی پیاری لگ رہی ہیں آپ اللہ نظر بد سے بچاے آمین  صفیہ بی نے نظر کو اپنے سامنے کرتے ہوے دعا دی

ساتھ ہی نظر کا فون بج گیا جاذی کا نام چمک رہا تھا 

نینی اپنا خیال رکھیے گا جاذی آگیا ہے لینے نظر نے صفیہ بی کو گلے لگاتے ہوے کیا اور ہاتھ ہلاتی ہوئی چلی گئی 

                          💞💞💞

جاذی کب سے نظر کا انتظار کر رہا تھا تھک کر کال کی اور پانچ منٹ کے انتظار کے بعد نظر آگئی 

ہلکے گلابی رنگ کی قمیض شلوار پہنے بالوں کی چوٹی بناے مناسب میک اپ کے ساتھ ہلکی پھلکی جیولری پہنے نظر خوبصورتی کی مورت، بنے جاذی کے سامنے کھڑی تھی 

جاذی نے بھی بلیک جینز کے ساتھ سفید کرتا پہن رکھا تھا 

نظر اور جاذی ایک دوسرے کو صرف دیکھتے رہ گئے 

خود، پہ جاذی کی ٹھہری نظروں کو محسوس کرتے ہوے نظر  نروس ہو گئی لیکن فورا خود کو سنبھال کر آگے بڑھی 

کیا دیکھ رہے ہو نظر نے ایک ادا سے پوچھا 

دیکھ رہا ہوں کتنی پیاری لگ رہی ہو جاذی نے اپنے ہی خیالوں میں  جواب دیا 

نظر جاذی کے جواب پہ چونک گئی 

کیا کہا نظر نے کن اکھیوں سے دیکھتے ہوے پوچھا 

کچھ نہیں چلو بیٹھو تم جاذی نے سپاٹ لہجے میں کیا اور نظر کے لیے دروازہ کھول دیا اور خود بھی بیٹھ گیا 

                          💞💞💞

نظر اور جاذی کے پہنچتے ہی ساحل اور مشا بھی انکے پاس آگئے بہت سے لوگ ان دو کپلز کو ستائشی نگاہوں سے دیکھ رہے تھے 

پھر کچھ انتظار، کے بعد مہندی کا با قاعد آغاز کر دیا گیا 

جہانگیر اور ثنا کو ایک ساتھ لایا گیا جہانگیر  نے پیلے رنگ کی قمیض اور سفید شلوار پہن رکھی تھی 

جبکہ ثنا نے بھی پیلا رنگ پہن رکھا تھا 

جہانگیر  اور ثنا کے سٹیج پہ بیٹھتے ہی چارو انسے ملے

نائس کپل جہانگیر نے مسکراتے ہوے کیا 

پھر رسم شروع ہو گئی پہلے گھر کے بڑوں نے رسم ادا کی پھر کچھ قریبی رشتہ داروں نے بھی ادا کی اور اب دوست احباب کی باری آچکی تھی 

ساحل اور مشا نے ایک ساتھ یہ رسم ادا کی اور خوب تصویریں بھی بنوائیں 

جاذی تم لوگ بھی آؤ ساحل نے اٹھتے ہوے کہا تو سب انکی طرف متوجہ ہو گئے 

نظر چلیں جاذی نے ساتھ کھڑی نظر سے پوچھا 

نہیں مجھے نہیں کرنا یہ سب میں نے پہلے کبھی نہیں کیا نظر نے بتایا 

نظر کی بات سن کر جاذی کے چہرے پہ مسکراہٹ آگئی 

مسکرا کیوں رہے ہو نظر نے گھورتے ہوے پوچھا 

یہ مہندی ہے اسے ڈر کیسا جاذی نے کہا 

ڈر، نہیں  بس مجھے عجیب لگ رہا ہے تم کر لو نظر نے التجائیہ لہجے میں  کہا تو جاذی ہنس پڑا 

چلو میرے ساتھ پہلے میں  کروںگا پھر میرے ساتھ ساتھ تم کر لینا جاذی نے پرعتماد لہجے میں  کہا جیسے پورا یقین ہو کہ نظر مان جائے گی 

جاذی کے لہجے میں  کچھ تو ایسا تھا نظر نے اپنی ضد چھوڑ دی  نا جانے کیوں اسے جاذی پہ یقین سا تھا نظر نے اثبات میں سر، ہلا دیا 

جاذی نے نظر کے آگے اپنا ہاتھ پورے حق سے بڑھایا نظر نے بھی بغیر کسی ڈر کے اپنا ہاتھ جاذی کے ہاتھ میں  دے دیا 

نظر کا ہاتھ تھامے جب جاذی سٹیج پر آیا تو سب لوگوں نے انکے لیے خوب ہوٹنگ کی نظر کا چہرہ لال ہو گیا جاذی نظر کو دیکھ کر مسکرا اٹھا 

جاذی جیسے جیسے رسم کرتا گیا نظر نے بھی اسے دیکھتے ہوے رسم کی اور رسم کرنے کے بعد اتنی خوش تھی جیسے کسی ناممکن کو ممکن کر دیا ہو 

                          💞💞💞

پھر میوزک کی آواز بلند  ہو گئی  جہانگیر کے کزنز اور کچھ دوستوں نے ڈانس پرفارمنس دی جسے نظر نے بہت ان جو اے کیا 

اور نظر کی اس خوشی کو جاذی نے 

مشا اور ساحل نے بھی سبکے فورس کرنے پہ ڈانس کیا جاذی نے بھی خوب ہوٹنگ کی نظر یہ سب کسی تماشے کی طرح دیکھ رہی تھی 

پھر کھانا سرو کیا گیا اور سب نے اپنی اپنی بھوک کے مطابق  کھانا کھایا 

کھانے کے بعد سب اپنی اپنی منزل کی طرف روانہ ہو گئے  

ساحل اور مشا ایک ساتھ نکلے ساحل نے پہلے مشا کو ڈراپ کرنا تھا پھر گھر جبکہ نظر جاذی کے ساتھ روانہ ہو گئی 

                         💞💞💞

مزہ آیا جاذی نے ڈرائیور کرتے ہوے پوچھا 

ہاں بہت مزہ آیا مجھے نظر خوش ہوتے ہوے بتایا 

پہلی بار ایسے کسی کی شادی اٹینڈ کر رہی ہو نا جاذی نے نظر کی خوشی سے اندازہ لگایا تھا 

ہاں پہلی بار نظر نے پہلی پہ زور دیتے ہوے بتایا 

چلو گھر آگیا تمہارا جاذی نے کار روکتے ہوے کہا 

تھینکس نظر نے مسکراتے ہوے کہا اور دروازہ کھولتے ہوے گھر کی طرف بڑھ گئی اور جاذی نے مسکراتے ہوے کار سٹارٹ کر دی

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Jazib E Nazar Season 1 Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Jazib E Nazar     written by Bia Sheikh .   Jazib E Nazar Season 1 by Bia Sheikh is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment