Pages

Tuesday 17 January 2023

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 16 to 17

Itni Muhabbat Karo Na Novel By Zeenia Sharjeel Episode 16 to 17 

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Itni Muhabbat Karo Na By Zeenia Sharjeel Episode 16'17

Novel Name:Itni Muhabbat Karo Na 

Writer Name: Zeenia Sharjeel 

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

آج اس کے ساتھ کیا ہوا تھا یہ سوچ سوچ کر اس کا دماغ شل ہو رہا تھا بلال سے ذیشان تک، پھر دوبارہ بلال تک کا سفر۔۔۔۔ دعائیں یوں بھی پوری ہو سکتی ہے جب ان کی امید ختم ہوجائے اس کو یقین نہیں آ رہا تھا۔۔۔۔ اس نے بلال کو بہت چاہا تھا ہر دعاؤں میں مانگا تھا مگر جب اس کو یقین ہو گیا کہ وہ اس کی قسمت میں نہیں ہے پھر اللہ سے دعاؤں میں اسے مانگنا بھی چھوڑ دیا۔ مگر جب اس نے امید چھوڑ دی تو وہ بن مانگے اس کی زندگی میں شامل ہو گیا۔۔۔۔ اگر سب کچھ نارمل طریقہ طریقے سے اس کی زندگی میں ہوتا تو وہ اپنے آپ کو دنیا کی خوش نصیب لڑکی سمجھتی مگر اب اسے ایک بات کا دکھ تھا 

"بلال مسعود تم نے مجھے محبت بھیک میں بھی دینا گوارا نہیں کری، لڑکی ہو کر میں نے پہل کی، اپنی جذبات کا اظہار کیا مگر تمہارے آگے وہ جزبات بےمعنی تھے لیکن آج تم نے یہ ثابت کر دیا کہ تمہاری نظر میں میری محبت سے بڑھ کر ہمدردی کا جذبہ تھا اور اسی جذبے کی وجہ سے تم نے مجھے قبول کیا ہے۔۔۔۔ لفظ ہمدردی سوچ کر فضا کی آنکھ میں آنسو آگئے جس کو صاف کرکے وہ اٹھی اور اپنے بھاری لہنگے  ہیوی جیولری اور میک اپ سے خود کو آزاد کروایا ہلکا پھلکا سا سوٹ (جو کہ تھوڑی دیر پہلے تانیہ دے کر گئی تھی) پہنا اور آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی 

****

کافی دیر بعد بلال کمرے میں داخل ہوا تو فضا کو سوتے ہوئے پایا اس نے فضا کو نظر بھر کر دیکھا سادہ سے روپ میں نیند کی وادیوں میں ڈوبی ہوئی وہ اسے خفا خفا لگی۔۔۔ مگر اسے یقین تھا وہ اسے جلد منا لے گا ویسے بھی محبت کرنے والے زیادہ دیر تک خفا نہیں رہ سکتے وہ وارڈ روب سے کپڑے نکال کر چینج کرنے چلے گیا

*****

حور کی صبح آنکھ کھلی تو کمرے میں اپنے آپ کو تنہا پایا وہ اٹھ کر کچن میں گئی، وہاں پر کوئی بھی نہیں تھا واپس آکر وہ دوبارہ لیٹ گئی۔۔۔۔ اسے اپنی طبیعت میں عجیب بوجھل پن محسوس ہو رہا تھا کیا کوئی شخص اتنی جلدی اپنا عادی بنا لیتا ہے اس کے بنا آپ کو کچھ اچھا نہیں لگتا اور اپنی عادت ڈال کر یہ رویہ رکھنا یہ بھی تو ظلم ہے خیر ظالم تو وہ شروع سے ہی تھا حور نے سوچتے ہوئے دوبارہ آنکھیں موند لیں 

*****

زین آفس میں بیٹھا ہوا کل رات والے اپنے رویے کو سوچ رہا تھا 

"مجھے اتنا ہارش نہیں ہونا چاہیے تھا وہ تو نارمل بات کر رہی تھی میں بلاوجہ میں غصہ کر گیا۔۔۔صبح بنا بتائے اسے آفس آگیا کتنا ہرٹ ہوئی ہوگی اب تک تو سو کر اٹھ گئی ہوگی" 

زین نے حور کو کال کرنے کے لئے موبائل کی طرف ہاتھ بڑھایا تو بلال روم کے اندر آیا 

"تم۔۔۔۔ تم آج آفس میں کیا کر رہے ہو" زین نے حیرت سے بلال کو دیکھا اور موبائل واپس ٹیبل پر رکھ دیا  

"ظاہری بات ہے یار آفس میں بندہ کام کرنے کے لئے آتا ہے"

بلال نے بیٹھتے ہوئے زین کو جواب دیا 

"وہ تو ٹھیک ہے مگر کل ہی تمہاری شادی ہوئی ہے"

زین نے جیسے اسے یاد دلایا 

"اور شادی کس انداز اور کن حالات میں ہوئی ہے"

بلال نے کل والا واقعہ یاد کر کے کہا 

"چلو تم نہ سہی فضا تو خوش ہو گی نا۔ ۔۔ ایک بیوقوف! جیسے وہ غلطی سے دل دے بیٹھی تھی اب اس کی زندگی میں شامل ہو گیا ہے"

 زین نے ہنسی چھپاتے ہوئے کہا 

"خوش! ایسی ویسی۔۔۔۔ میرے کمرے میں آنے پر محترمہ نے میرا استقبال اپنے خراٹوں کی آواز سے کیا" بلال نے جل کر کہا 

"ہا ہا ہا تمہارے جیسا خشک بندہ ایسے ہی ویلکم کو مستحق ہے"

زین نے آپ کے ہنستے ہوئے کہا

بلال نے زین کو گھور کر دیکھا اتنے میں اشعر بھی آفس آگیا 

"ارے یہ کیا دلہے صاحب بھی افس آگئے صبح صبح" 

اشعر نے حیرت سے بلال کو دیکھتے ہوئے کہا 

"بند کردو اب تم دونوں میرا ریکارڈ لگانا ورنہ شہید ہو جاؤ گے میرے ہاتھوں"

اشعر اور زین نے بلال کو دیکھ کر  اپنی ہنسی دبائی

****

شام میں ولیمے کی تقریب تھی جو کہ بلال کے منع کرنے پر بھی زین نے اپنی طرف سے ریسٹورینٹ میں رکھی اور کل والے خاص خاص لوگوں کو مدعو کیا

بلال گھر پہنچا تو فضا کا سامان (فرنیچر) اس کے روم میں رکھا جا رہا تھا البتہ فضا اسے کہیں نظر نہیں آئی۔۔۔  باتوں ہی باتوں میں اسے پتہ چلا کہ وہ تانیہ کے ساتھ پارلر گئی ہوئی ہے، صبح وہ فضا کے اٹھنے سے پہلے ہی آفس نکل گیا تھا اس لیے اب تک فضا اور بلال کا سامنا نہیں ہوا تھا۔۔۔۔۔۔ رضیہ خالہ سے اسے یہ بات بھی پتہ چلی کہ آج صبح ہی ان کے گھر ذیشان کے گھر والے ذیشان سمیت آئے کافی شرمندہ تھے اور معافی بھی مانگ رہے تھے مگر قصوروار وہ بھی نہیں تھے کیونکہ ذیشان جب گھر سے نکلا تو اس کو بے ہوش کرکے گاڑی میں ڈال دیا گیا، ہوش میں آنے کے بعد اسے چار سے پانچ گھنٹے قید میں رکھا پھر بنا کچھ مانگے یا نقصان پہنچائے چھوڑ دیا گیا۔۔۔۔ یہ کیا معمہ تھا بلال کو خود بھی اس وقت سمجھ میں نہیں آیا۔۔۔۔ اس نے سوچا شاید اس طرح فضا اور اسکا ملن لکھا ہوا تھا

****

زین گھر پہنچا بیل بجانے پر بھی حور نے دروازہ نہیں کھولا کیز سے لاک کھول کر وہ گھر میں داخل ہوا۔۔۔ تو حور بڑے انہماک سے ٹی وی دیکھ رہی تھی شاید یہ اس کی ناراضگی کا اظہار تھا۔ ۔۔۔ مسکراہٹ دبا کر وہ بھی کاوچ پر اس کے پاس بیٹھ گیا 

"شوہر جب گھر آتا ہے تو اچھی بیویاں شوہر سے چائے پانی کا پوچھتی ہیں، چلو وہ نہ پوچھے بندہ سلام دعا ہی کر لیتا ہے"

زین نے حور کو دیکھتے ہوئے سنجیدہ لہجہ بناتے ہوئے کہا 

"جی صحیح کہہ رہے ہیں آپ۔۔۔ یقینا یہ اچھی بیویوں کی خصوصیت ہے"

حور نے ٹی وی پر نظریں جماتے ہوئے جواب دیا 

"تو یعنی تم یہ کہنا چاہ رہی ہوں کہ تم اچھی بیوی نہیں ہو"

زین تھوڑا سا کھسک کر اس کے پاس بیٹھا اور اپنا ہاتھ پھیلا کر حور کے شولڈر پر رکھا

"یقینا اچھی بیوی اچھے شوہروں کو ہی ملتی ہیں"

اب بھی جواب ٹی وی کی طرف دیکھتے ہوئے دیا گیا اور تھوڑا دور ہو کر صوفے پر بیٹھ گئی

"یعنی میں اچھا شوہر نہیں"

زین نے حور کا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لیتے ہوئے پوچھا وہ مسلسل ناراض سی حور کو دیکھ رہا تھا 

"اپنے بارے میں آپ کو خود زیادہ اچھا پتہ ہو گا۔۔۔۔ میں کیا کہہ سکتی ہوں"

حور نے اپنا ہاتھ زین کے ہاتھوں سے آزاد کراتے ہوئے بولا

"تو پھر یہ بتاؤ کہ اچھا شوہر بننے کے لئے کیا کرنا پڑے گا" اب کے زین نے دونوں ہاتھوں سے حور کا چہرہ تھام کر۔۔۔ رخ اپنی طرف کیا جو کہ مسلسل ٹی وی کی طرف تھا 

"مجھے کیا پتا یہ بھی جاکر کسی اچھی شوہر سے پوچھئے"

حور نے زین کے دونوں ہاتھ اپنے منہ سے ہٹائے اور اٹھنے لگی

"معافی نہیں ملی گی کیا آج"

زین نے اس کا ہاتھ تھام کر واپس بھٹایا 

"پہلے کان پکڑو"

 حور نے شرط رکھی

"اوکے جناب"

زین نے حور کے دونوں کان پکڑ لئے جس پر اس کو ہنسی آگئی اور حور کو ہنستے ہوئے دیکھ کر زین خود بھی مسکرا دیا

"اگر آب آئندہ تم نے مجھ پر بلاوجہ میں غصہ کیا نا تو یاد رکھنا بہت برا ناراض ہوگی میں پھر مناتے رہنا"

حور نے زین کو وان کیا 

"اوکے سویٹ ہارٹ مگر ایک بات ہے تم غصے میں آپ جناب کر کے شوہر کو عزت دے دیتی ہوں"

زین نے حور کو چھیڑتے ہوئے کہا جس پر حور نے آنکھیں گھمائی

"ویسے کان پکڑ کر سوری کرنے کے علاوہ بھی ایک اور طریقہ ہے جس سے سوری کیا جاتا ہے" زین کہتے ہوئے حور کی طرف جھکا حور اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر جلدی سے صوفے سے اٹھ گئی زین ہنستا ہوا ریموٹ سے چینل چینج کرنے لگا 

______

حور اور زین ولیمے کی تقریب میں پہنچے بلال سے ریسپشن پر ملاقات ہوئی فضا ولیمے کی دلہن بن کر بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔۔۔ حور تانیہ سے باتیں کر رہی تھی اچانک اسے اپنی طبیعت بوجھل سی محسوس ہو رہی تھی بلکہ صبح سے ہی وہ اپنی طبیعت میں بوجھل پن سا محسوس کر رہی تھی۔۔۔ اس نے زین سے گھر چلنے کے لئے کہا 

"خیریت کیا ہوا تمہیں"

اس نے حور کا زرد پڑھتا ہوا چہرہ دیکھ کر کہا

"مجھے کچھ اچھا فیل نہیں ہو رہا"

 حور نے جواب دیا

"اوکے چلو پھر گھر چلتے ہیں"

زین نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا

مگر جیسے ہی حور کھڑی ہوئی اسے زور سے چکر آیا اس سے پہلے وہ گرتی زین نے آگے بڑھ کر اسے تھام لیا 

"کیا ہوا حور تم ٹھیک ہو"

زین نے فکرمندی سے پوچھا 

تانیہ اور شازیہ کے علاوہ اشعر اور بلال بھی اس کی طرف متوجہ ہوئے 

"نہیں میں ٹھیک ہوں آنکھوں کے آگے اندھیرا سا آگیا تھا مگر اب ٹھیک ہے" اس نے سب کی نگاہیں اپنے اوپر مرکوز ہوتے ہوئے دیکھ کر کہا 

"مجھے لگتا ہے ہمیں چلنا چاہیے"

زین نے بلال کی طرف دیکھتے ہوئے کہا 

"ہاں میرا بھی خیال ہے تم لوگ نکلو"

بلال نے زین کی بات کی تائید کی 

"بیٹا کسی ڈاکٹر کو دکھاتے ہوئے گھر جانا"

شازیہ نے مشورہ دیا  

"جی آنٹی"

زین نے جواب دیا

 سب سے اجازت لے کر حور کو سہارا دیتے ہوئے وہ گاڑی تک لے کر آیا 

"تم ٹھیک ہو حور" گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے زین نے ایک نظر حور پر ڈالتے ہوئے پوچھا 

"میں ٹھیک ہوں زین بس طبیعت تھوڑی ڈل ہو رہی ہے نیند لونگی تو فریش ہو جائے گی"

 حور نے اپنے طور پر زین کو مطمئن کرنا چاہا مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکی 

زین نے گاڑی ایک کلینک کے پاس روکی 

"مجھے لگتا ہے ہمہیں چلنا چاہیے" حور نے اکتائے ہوئے انداز میں کہا

"میرا خیال ہے آنٹی ٹھیک کہہ رہی تھیں  چیک اپ کروا لینا چاہیے۔۔۔ میں مطمئن ہو جاؤں گا شاباش اترو" 

زین نے اپنی طرف کا ڈور کھولتے ہوئے حور سے کہا

ڈاکٹر کے چند سوالات کے بعد اس کا ایک ٹیسٹ کروایا مبارکباد کے ساتھ گڈ نیوز سنائی

اس خبر سے دونوں ہی اپنی اپنی جگہ خوش تھے زین کو اپنی خوشی اور فیلینگ کا اظہار سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کس انداز میں کرے جبکہ حور اپنی جگہ نظریں جھکائے بیٹھی ہوئی تھی حیا کا رنگ اس کے چہرے پر واضح تھا جو زین کو بہت اچھا لگ رہا تھا ان دونوں نے خاموشی سے گھر کا راستہ طے کیا۔۔۔۔۔ گھر پہنچ کر حور ڈریس چینج کرنے کے ارادے سے کپڑے لے کر اٹھیں تو زین نے اس کو روک کر بیڈ پر بٹھایا اور ہاتھ تھام کر کہنے لگا 

"میں آج بہت خوش ہوں تم جانتی نہیں ہوں تم نے میری زندگی کو کتنا حسین بنا دیا ہے میں اپنے آپ کو دنیا کا خوش قسمت انسان تصور کرنے لگا ہوں۔۔۔۔ تم نے آج مجھے اتنی بڑی خوشی دی ہے اس کے لئے تھینکس بہت چھوٹا لفظ ہے" 

زین نے حور کا ہاتھ اپنے لبوں سے چھوتے ہوئے کہا 

حور نے مسکراتے ہوئے زین کو دیکھا 

"اور سنو مجھے بیٹی چاہیے بالکل پری جیسی"

وہ اس کا بلش ہوتا ہوا چہرہ دیکھ کر مزید گویا ہوا

دونوں ہی مستقبل کے حسین تصور میں کھوئے ہوئے تھے یہ جانے بغیر کے آنے والے وقت کو کسی کو نہیں پتہ ہوتا 

*****

فضا روم میں آکر ڈریس چینج کرنے کے ارادے سے اٹھی ہی تھی کہ بلال روم میں آگیا

"کیسی ہو"

بلال نے فضا کا بھرپور جائزہ لیتے ہوئے پوچھا 

"جیسی لگ رہی ہوں ویسی ہی ہوں"

اس نے سیدھا جواب تو بلال کو دینا سیکھا ہی نہیں تھا۔۔۔ ۔ فضا وارڈروب سے اپنے کپڑے نکالنے لگی 

"یعنی بہت حسین" بلال نے فضا کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا 

"پلیز بلال ڈرامے بند کرو اپنے"

اس نے بلال کا ہاتھ جھٹکتے ہوئے سنجیدہ لہجے میں کہا 

"اوکے مگر اتنی جلدی چینج کیوں کر رہی ہوں ابھی تو میں نے سہی سے دیکھا بھی نہیں"

اس نے فضا کا ہاتھ سے کپڑے لیتے ہوئے کہا 

"میں نے ابھی ابھی کہاں تھا اور پھر کہہ رہی ہوں ڈرامے بند کرو"

فضا نے اس کے ہاتھ سے اپنا ڈریس لیا اور آگے بڑھ گئی

 دھلے ہوئے چہرے کے ساتھ کپڑے چینج کرکے فضا روم میں واپس آئی تو بلال ویسے ہی کھڑا تھا 

"مجھے پتا ہے فضا تم مجھ سے ناراض ہو حق بنتا ہے تمہارا۔۔۔۔ مگر تم خود سوچو، اپنے اپکو میری جگہ پر رکھ کر تو تمہیں خود اندازہ ہوگا"

وہ اسے رسانیت سے سمجھانے لگا 

"مجھے اس بارے میں یا کسی بھی بارے میں کوئی بھی بات نہیں کرنی ہے"   فضا نے اپنا تکیہ اٹھایا اور صوفے پر رکھا 

"اوکے مگر یہ تو قبول کر لو تمہارے لیے لایا ہوں منہ دکھائی"

بلال نے ایک ڈبہ اس کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا 

"جہاں ہمدردی میں رشتے جوڑے جائیں وہاں یہ تکلفات ضروری نہیں ہوتے" اس نے ڈبے پر اک نظر ڈال کر بولا اور تکیہ سیٹ کرکے لیٹ گئی 

بلال نے ڈبہ دراز میں رکھ دیا اور ڈریس لے کر خود بھی چینج کرنے لگا 

*****

صبح حور کی آنکھ کھلی تو زین پہلے سے ہی اٹھا ہوا تھا حور کچن میں جاکر ناشتے کے لئے چائے کا پانی رکھنے لگی 

"کیا ضرورت تھی اٹھنے کی ڈاکٹر نے ریسٹ کرنے کو کہا تھا نہ تمہیں"

وہ شاید حور کو اٹھتا ہوا دیکھ کر جلدی میں آگیا منہ پر شیونگ کریم لگی ہوئی تھی

 حور نے اس کو مسکرا کر دیکھا پھر اس کو شرارت سوجی اس نے چائے کا پانی کے چند چھیٹے لے کر زین کے اوپر چھڑکیں۔۔۔۔ جو اس کے پیچھے ہونے کے باوجود بھی منہ اور شرٹ پر آئے۔۔۔۔ حور ہنسنے لگی زین نے ابرو اچکا کر حور کو دیکھا 

"اب تم کیسے بچو گی مسسز" 

وہ حور کے قریب آیا اور بھاگنے کا موقع دیئے بغیر پکڑ کر شیونگ کریم والا منہ حور کے منہ پر رگڑا 

"نہیں زین پلیز نہیں"

جب تک حور کچھ بولتی وہ اپنی کاروائی مکمل کر چکا تھا

 حور کا منہ شیئونگ کریم سے سج چکا تھا 

"اللہ بچائے تم سے تو، بس شروع ہو جایا کرو"

زین کو پیچھے کرتے ہوئے منہ بنا کر حور نے کہا 

"سویٹ ہارٹ شروع تم ہوئی ہوں آج صبح صبح"

زین سامنے پڑے ٹشو باکس سے ٹشو نکال کر حور کا منہ صاف کرنے لگا۔۔۔ اس طرح ٹشو سے منہ صاف کرنے پر اس کو "شاہ"  یاد آیا، حور زین کو دیکھنے لگی

"کیا ہوا ایسے کیا دیکھ رہی ہوں"

زین چاہتا تھا وہ اسے خود سے شاہ کا پوچھے یا بتائے، اس پر اعتبار کرے 

"نہیں کچھ نہیں جاو منہ دھوکر آو ناشتہ ریڈی کرتی ہوں"

حور نے کیبنٹ سے کپ نکالتے ہوئے کہا 

"زین کو شاہ کے بارے میں بتاؤں کیا پتہ زین کو یہ ذکر پسند نہ آئے ویسے بھی اس نے یہ باور کرایا ہے کہ اسے کسی تیسرے کی مداخلت برداشت نہیں"

پیار کا رشتہ ان دونوں کے درمیان قائم ہو گیا تھا مگر شاید اعتبار کا رشتہ قائم ہونا ابھی باقی تھا 

"ناشتہ ریڈی ہے زین آجاؤ"

حور نے بیڈ روم کے دروازے سے جھانکتے ہوئے کہنے لگی

 ویسے ہی موبائل کی رنگ ٹون بجی 

لگتا ہے تمہاری ماما کی کال آگئی ہے" زین نے ڈریسر کے سامنے بال بناتے ہوئے بولا 

"اتنی صبح صبح" حور کہتے ہوئے اپنے موبائل کی طرف بڑھی مگر ماما کی جگہ خضر کا نمبر دیکھ کر اس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ گئی 

"خضر بھائی کو میرا نمبر کس نے دیا"

اس نے جلدی سے کال ڈسکنیکٹ کرکے موبائل off کیا

"کیا ہوا بات نہیں کی ماما سے" 

زین نے حور کی طرف آتے ہوئے پوچھا 

"ابھی بھوک لگ رہی ہے بعد میں کروں گی بات ناشتہ کرکے سکون سے" حور نے مسکراتے ہوئے نارمل انداز میں کہا اور روم سے چلی گئی اس کے پیچھے زین بھی روم سے نکل گیا 

****

خضر نے موبائل کی طرف دیکھا اس کی کال کاٹ دی گئی تھی اس نے دوبارہ نمبر ٹرائی کیا تو سیل off تھا اس کا موڈ خراب ہو گیا۔۔۔ 

"شاید زین نے یہ حرکت کی ہو پر یہ بھی ہوسکتا ہے حور نے میری کال کاٹ دی ہو اور موبائل off کر دیا ہو۔۔۔۔۔ وہ ایسا کیسے کر سکتی ہے کیوں نہیں کرسکتی ہوں زین کے ڈر سے ایسا کر سکتی ہے۔۔۔۔ چلو کال نا سہی اب جاکر ہی ملاقات کرنا پڑے گی

******

زین کے آفس جانے کے بعد وہ سارا دن یہی سوچتی رہی کہ خضر بھائی کو کیسے منع کرے آخر وہ خود کیوں نہیں سمجھ جاتے ہیں۔۔۔۔ 

"کیا مجھے ان سے بات کرنی چاہیے نہیں نہیں اگر زین کو پتہ چل گیا تو؟ اس کے آگے وہ سوچنا نہیں چاہتی تھی۔۔۔۔۔۔ وہ اپنی زندگی میں خوش اور مطمئن تھی اس کے دماغ کے ساتھ ساتھ دل نے بھی زین کو اور اس سے جڑے رشتے کو قبول کر لیا تھا۔۔۔۔ وہ نہیں چاہتی تھی کہ زین کے اور اس کے درمیان کسی بھی قسم کی تلخ کلامی ہو اب تو ایک نئی وجہ بھی آ گئی تھی جو اسے زین سے مزید محبت کرنے پر مجبور کر رہی تھی۔ 

زین ہر لحاظ سے بہت اچھا شوہر ثابت ہوا تو لونگ کیئرنگ مگر ایک چیز جو اس میں بری تھی وہ اس کا غصہ تھا۔۔۔۔ خیر پرفیکٹ تو کوئی بھی انسان نہیں ہوتا حور کے سوچوں کا دھارا خضر سے دوبارہ زین کی طرف آگیا...

زین آفس سے گھر آیا تو حور ٹیرس میں موجود سوچوں میں گم تھی اسے زین کے آنے کا احساس ہی نہیں ہوا 

"کیا سوچا جارہا ہے"

زین نے حور کو اپنے حصار میں لیتے ہوئے کان میں سرگوشی کی

"تم کب آئے؟ آج جلدی آ گئے آفس سے"

حور اس کے حصار میں آنے سے چونکی یا ڈری نہیں بلکہ اب وہ اس کے لمس کو پہچانتی تھی اور شاید اس کی عادی بھی ہو گئی تھی 

"ہاں آج جلدی آگیا۔۔۔ تمہارا سیل کیوں آف ہے دوپہر سے؟ کب سے کال ملا رہا تھا"

زین اس کو دیکھتے ہوئے پوچھ رہا تھا 

"بیٹری لو ہوگئی ہوگی چارج پر لگا دیتی ہوں، تم فریش ہو کر آؤ میں چائے لے کر آتی ہوں"

حور بات بناتے ہوئے زین سے الگ ہوئی 

"حور کیا ہوا ہے کوئی بات ہے؟ اگر کوئی بات ہے تو تم مجھ سے شیئر کر سکتی ہوں"

حور جانے لگی تو زین نے نرمی سے اس کا ہاتھ پکڑ کر غور سے حور کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا 

"نہیں کوئی بات نہیں ہے بس ویسے ہی طبیعت ڈل سی ہو رہی ہے"

اف اک تو اس انسان کی آنکھوں کی جگہ ایکسرے فٹ ہے فورا ہی پتہ لگا لیتا ہے 

"چائے رہنے دو چلو باہر چلتے ہیں میں  کال بھی اس لئے کر رہا تھا تاکہ تمہیں بتا دو گائناکالجز  سے تمھارا اپائنمنٹ لیا ہے اچھا ہے پراپر چیک اب ہو جائے گا۔۔۔ پھر وہاں سے اماں کے پاس ہسپتال چلے گیں، تم اپنی ساس سے مل لینا اور پھر تمھاری ماما کی طرف چلیں گے، تو پھر میں اپنی ساس سے مل لوں گا۔۔۔ کیا خیال ہے" زین پورا پلان بناتے ہوئے آخر میں حور سے اپنا مشورہ مانگا 

"تم میری ماما سے ملو گے"

حور نے حیرت سے پوچھا 

"اگر تم ملوانا چاہو تو ضرور"

زین حور کے گال چھوتے ہوئے بولا، وہ اس کو خوش دیکھنا چاہتا تھا اور اس کی خوشی کے لئے اتنا تو کر سکتا تھا 

"تم ان سے ملو گے تو مجھے بہت اچھا لگے گا زین"

حور نے خوش ہوتے ہوئے کہا 

"تو چلو شاباش جلدی سے ریڈی ہو جاؤ" 

زین نے کاوچ پر بیٹھتے ہوئے ٹی وی آن کرلیا 

****

ڈاکٹر نے چیک اپ کے بعد ٹیسٹ لکھے اور چھوٹی عمر اور ارلی پریگنینسی کی وجہ سے احتیاط بتائی۔۔۔ وہاں سے زین حور کو نادیہ بیگم کے پاس لے کر آیا وہ حور کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی بہت ساری دعائیں دی۔۔۔ خوشخبری کا پتہ چلا تو بہت ساری احتیاط کا کہا اور زین کو اس کا خیال رکھنے کی تلقین کی

اسماء چونکہ اپنے بھائی کے گھر تھی ایڈریس لے کر حور اور زین وہاں پہنچے وہاں بہت خوش دلی سے ان کا استقبال کیا گیا حور کے ماموں زین سے ان سے بہت اچھے طریقے سے ملے۔۔۔سیاست اور دوسرے موضوعات پر باتوں کے ساتھ اچھے ماحول میں کھانا کھایا گیا۔۔۔ آسماء بھی مطمئن ہو گئی آج اسے زین پہلی ملاقات کی بانسبت بہت اچھا اور سلجھا ہوا لگا، سب سے بڑھ کر اس کی آنکھوں میں حور کے لئے محبت اور کیئر دیکھ کر جو تھوڑے بہت وہم تھے وہ بھی جاتے رہیں۔۔۔  ایک اچھی شام گزار کا وہ لوگ سب کی دعاؤں کے ساتھ اپنے گھر سے روانہ ہوئے

****

"آج میں بہت خوش ہوں تھینکیو سو مچ" 

حور نے بیٹڈ پر  لیٹتے ہوئے زین سے کہا جو پاس ہی بیٹھ اپنے موبائل میں مصروف تھا 

"تھینکس کس بات کا سویٹ ہارٹ خوش رہا کرو بس اور احتیاط کرو جس چیز کا ڈاکٹر نے کہا ہے"

زین نے موبائل ایک طرف رکھتے ہوئے 

حور سے کہا

"زین تمہیں مجھ سے محبت کب ہوئی" 

حور نے اچانک سوال کیا 

"جب تمہیں پہلی بار دیکھا شاید تب ہی ہو گئی تھی"

 زین نے کچھ سوچتے ہوئے مسکراتی ہوئی آنکھوں کے ساتھ جواب دیا

"وہاں پر جب ہسپتال میں تو مجھ سے ٹکرائے تھے۔۔۔ مگر اس کے بعد تو تم جب بھی مجھے ملتے ڈراتے رہتے بلکہ اچھا خاصا ڈرایا تم نے مجھے۔۔۔ ایسے بھی کوئی محبت کرتا ہے بھلا"

حور نے پہلی ملاقات کے بعد ساری ملاقاتوں کو یاد کرتے ہوئے کہا 

"ہسپتال میں ہماری پہلی ملاقات نہیں ہوئی تھی اور اس وقت ہسپتال میں بھی تم مجھ سے ٹکرائی تھی میں تم سے نہیں۔۔۔۔ میں کوئی ڈراتا تھوڑی تھا وہ تو صرف اپنا حق جتاتا تھا اور یہ بات صحیح کہی بالکل بدتمیز میں واقعی بہت ہوں" زین نے حور کے گلے میں موجود دوپٹہ اتار کر ایک سائیڈ پر رکھتے ہوئے کہا   

"اگر اسپتال میں ہماری پہلی ملاقات نہیں ہوئی تو پھر کہاں ہوئی ہماری پہلی ملاقات"

حور کا دماغ اسی بات پر اٹک گیا تو زین سے پوچھنے لگی 

"یہ میں تمہیں نہیں بلکہ تم مجھے سوچ کر بتاؤں گی"

زین برابر میں لیٹتے ہوئے بولا 

"مجھے تو یاد پڑتا ہیں ہم پہلی دفعہ اسپتال میں ہی ملے تھے اس سے پہلے کا تو مجھے کچھ یاد نہیں پڑتا"

حور نے سوچتے ہوئے بولا 

"دماغ پر زور ڈالو شاید کچھ یاد آجائے"

زین اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں پہ لگاتے ہوئے بولا 

"نہیں ہمارا پہلا ٹکراؤ اسپتال میں ہوا تھا اور اس کے بعد تم نے ہمیشہ مجھے ڈرانے کی ٹھانی تھی" 

حور نے بات ختم کی 

"تو اب ڈر نہیں لگتا تمہیں مجھ سے" زین نے کہنی کے بل بیٹھتے ہوئے حور سے پوچھا 

"نہیں اب تو بالکل بھی نہیں لگتا"

حور نے بہادر بنتے ہوئے بولا

"جبکہ لگنا تو چاہیے"

زین اس کے اوپر جھکتے ہوئے بولا اور ایک معصوم سی شرارت کر کے دور ہٹا 

"ایسے ہی نہیں میں تمہیں فضول انسان کہتی"

حور نے گھور کر کہا اور آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی

*****

ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی میٹنگ ختم ہوئی تھی تو وہ تینوں اپنے روم میں آئے تھے اسی کے متعلق پوائنٹ ڈسکس کر رہے تھے کہ پی اے کی کال آئی۔۔۔ بلال نے ریسیو کی 

"سر کوئی فیصل نامی بندہ شاہ زین سر سے ملنا چاہتا ہے"

پی اے نے بلال کو بتایا

"ٹھیک ہے اس کو اندر بھیج دو"

بلال نے پی اے کو جواب دے کر فون رکھا 

"السلام علیکم سر کیسے ہیں اپ لوگ" 

فیصل نے روم میں آتے ہی مہذب انداز اپناتے ہوئے سلام کیا 

"تم۔۔۔ تم یہاں کیوں آئے ہو"

زین نے حیرت سے اسے دیکھا اس کی پیشانی پر فیصل کو دیکھ کر بل پڑ گئے 

"سر میرا موبائل چوری ہو گیا تھا اس لئے فون پر کانٹیکٹ نہیں کر سکا آپ دونوں سے، یہ دینے آیا ہوں" 

فیصل نے ایک اینولپ آگے بڑھاتے ہوئے کہا 

"ٹھیک ہے فیصل تم اس وقت جاؤ ہم بعد میں بات کرتے ہیں"

اشعر نے جلدی سے آگے بڑھ کر اینولپ فیصل سے لیتے ہوئے کہا 

"مگر اس میں کیا ہے"

بلال نے تجسس سے پوچھا 

"بلال کو صاف محسوس ہوا زین اور اشعر صاف کچھ چھپا رہے ہیں تھے۔ ۔۔۔ اس کے سامنے فیصل سے بات نہیں کرنا چاہ رہے ہیں۔۔۔ کہیں کچھ گڑ بڑ تھی

"سر یہ اس لڑکے کے کچھ کاغذات رہ گئے ہیں جسے چند گھنٹوں کے لئے۔۔۔۔" فیصل بلال کو بتانے لگا تھا 

"تمہیں سنائی نہیں دے رہا اشعر نے کیا کہا ہے۔۔۔ بعد میں بات ہوگی جاو ابھی"

زین فیصل کی بات کاٹتے ہوئے بولا 

"اوکے سر مائنڈ کیوں کر رہے میں تو اس لئے دینے آیا ہوں کہیں کوئی ضروری کاغذات نہ ہو اور آپ کے کچھ کام آ جائیں چلتا ہوں"

فیصل منہ بناتے ہوئے وہاں سے چلا گیا اشعر اور زین نے سکھ کا سانس لیا 

"کیا ہو رہا ہے یہ سب اور کیا چھپا رہے ہو تم دونوں مجھ سے"

بلال نے ان دونوں کو دیکھتے ہوئے سنجیدگی سے پوچھا 

"ارے کچھ نہیں یار تھوڑے دن پہلے کام پڑ گیا تھا اس سے اسی سلسلے میں آیا تھا" 

اشعر نے بات کو ٹالتے ہوئے کہا 

"بات کو ٹالو نہیں اشعر۔۔۔ کونسا کام پڑ گیا تھا فیصل سے جب کہ ہم تینوں ہر وہ کام چھوڑ چکے ہیں۔۔۔ جس کی وجہ سے ہمیں فیصل کی مدد لینا پڑے، تو اب ایسا کونسا کام پڑ گیا تھا؟؟ تم دونوں مجھ سے کیا چھپا رہے ہو"

اب کے بلال نے زین کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا 

"یار بلال ایسی کوئی بات نہیں ہے تم کیوں بات کی کھال نکال رہے ہو بلاوجہ۔۔۔۔ ہم دونوں تم سے بھلا کچھ کیوں چھپائیں گے"

زین کی لمبی چوڑی وضاحت بھی بلال کو مطمئن نہ کر سکی

ٹھیک ہے یہ اینولپ مجھے دکھاؤ کیا ہے اس میں"

بلال نے اشعر کے ہاتھ سے انوولپ لیتے ہوئے کہا۔۔۔ اس کو کھول کر دیکھا تو اس میں کاغذات تھے جس میں ذیشان کا نام لکھا ہوا تھا۔۔۔ صرف دو سیکنڈ لگے اس کو ساری کہانی سمجھنے میں

 بلال نے حیرت سے ان دونوں کو دیکھا اور اپنا سر پکڑ کر بیٹھ گیا

"اس دن جو بھی کچھ ہوا وہ سب کچھ تم دونوں کی کارستانی تھی"

بلال نے حیرت سے پوچھا 

دونوں ہی ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے کوئی کچھ نہیں بولا 

"تم لوگوں کو ذرا بھی احساس ہے کہ کتنا بڑا تماشہ لگایا ہے تم لوگوں نے" بلال نے اینوولپ پھینکتے ہوئے زین اور اشعر کو جھاڑا اور روم سے باہر نکل گیا

اشعر اور زین ایک دوسرے کو دیکھتے رہ گئے 

______

حور کھانا بنا رہی تھی کہ موبائل پر میسج ٹون ہوئی موبائل ان لاک کیا تو زین کا میسج آیا ہوا تھا 

Love u 💞😘

میسج پڑھ کر حور کے چہرے پر مسکراہٹ پھیل گئی موبائل رکھ کر وہ چولہے کی آنچ ہلکی کرنے لگی دوبارہ میسج ٹون بجی 

Miss u 😘😘💗

دوبارہ مسکراتے ہوئے حور نے گلاس میں پانی نکالا تو کال آنے لگی۔۔۔حور کال ریسیو کر کے نان اسٹاپ شروع ہوگی

"کیا تمہیں اپنے آفس میں اور کوئی دوسرا کام نہیں ہے بیوی کو تنگ کرنے اور یاد کرنے کے علاوہ"

حور اپنی بات مکمل کر کے پانی پینے لگی 

"تم شاید کسی اور کی کال ایکسپکٹ کر رہی تھی۔۔۔۔ یہ میں بات کر رہا ہوں خضر"

خضر جو کہ بڑے خوشگوار موڈ میں حور کو کال کر رہا تھا مگر حور کی چہکتی ہوئی آواز اور لہجے میں محبت۔۔۔۔ وہ یقینا اسے زین سمجھی تھی، یہ سوچ کر خضر کو گھٹن کا احساس ہوا۔۔۔۔ جسے چھپاتے ہوئے اس نے حور سے اپنا تعارف کرایا

"او! خضر بھائی یہ آپ ہیں۔ ۔۔ ایم سوری وہ جلدی میں، میں نے نمبر نہیں دیکھا میں سمجھی زین ہے شاید"

حور کو خضر کی آواز سن کر پانی اپنے حلق میں پھنستا ہوا محسوس ہوا وہ بہت دقت کے بعد بولی

"کوئی بات نہیں ہے ہوجاتا ہے ایسا بھی۔۔۔ جب دن رات ایک ہی شخص کا چہرہ انکھوں کے سامنے رہے تو دماغ میں بھی وہی شخص رہنے لگتا ہے"

خضر بولا

"آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں خضر بھائی جب ایک ہی انسان کا چہرہ آپ کی آنکھوں کے سامنے ہو تو دل اور دماغ میں وہی شخص بستا ہے اور اسی کے متعلق سوچنا اچھا لگتا ہے"

حور نے خضر کی بات سے مکمل اتفاق کیا

"بالکل ٹھیک کہا تم نے حور۔۔۔ مگر انسان اس وقت اپنے آپ کو خوش قسمت تصور کرے جب سامنے والا بھی آپ کے لئے ایسے ہی جذبات رکھتا ہوں اور آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں"

خضر نے اس کو کچھ جتانا چاہا

"آپ کہنا کیا چاہ رہے ہیں خضر بھائی" 

حور کو خضر کی بات نہ سمجھ آئی نہ پسند تبھی اس نے صاف لفظوں میں خضر سے پوچھا

"سادہ سی بات ہے اتنی مشکل بھی نہیں جو تمہیں سمجھ میں نہیں آئی، تم نے اس شخص کو دل اور دماغ میں جگہ دی ہے جو تمہارے جذبات کی قدر نہیں کرتا"

خضر بولا

"یہ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں" 

حور کو خضر کی باتیں ناگوار گزری

"جو شخص تمھیں تمھارے گھر والوں سے نہیں ملنے دیتا تمہیں موبائل پر ان سے بات نہیں کرنے دیتا۔۔۔۔ تمہارے گھر آؤ تو تمہیں یہ خوف رہتا ہے تمہارے شوہر  آ گیا تو کیا ہوگا۔۔۔ ظاہری سی بات ہے وہ شخص تمھارے جذبات اور احساسات کی کیا قدر کرے گا اور کیا تم سے محبت کرے گا"

خضر نے لگی لپٹی رکھے بغیر حور کو واضح جواب دیا

"میرا شوہر مجھ سے محبت بھی کرتا ہے، اسے میرے جذبات اور احساسات کی قدر بھی ہے۔۔۔ مگر میں ہر کسی کو اس بات کی وضاحت دینا ضروری نہیں سمجھتی"

حور نے برا مانتے ہوئے، مگر دو ٹوک انداز میں خضر سے بات کی

"تو پھر ٹھیک ہے مسزز زین! آپ اپنے شوہر سے اجازت لے کر کل اپنے گھر کے قریب ریسٹورینٹ میں اپنے کزن سے ملنے آجائے گا میں امید کرتا ہوں آپ کا loving husband آپ کے جذبات اور احساسات کی قدر کرتے ہوئے آپ کو اپنے کزن سے ملنے کی بخوشی اجازت دے دے گا۔۔۔۔ ظاہری بات ہے پیار کرتا ہے تم سے انکار تو نہیں کرے گا تمہاری بات کو۔۔۔۔میرا گھر آنا اسے شاید پسند آئے اس لئے میں تمہارا 5 بجے انتظار کروں گا"

اپنی بات کہہ کر خضر نے کال کاٹ دی اور حور وہی کی وہی بیٹھی رہ گئی

"یہ کیا مجھے عجیب کشمکش میں ڈال دیا خضر بھائی نے۔۔۔۔ میں باہر جاکر کیسے مل سکتی ہوں خضر بھائی سے کیا کرو اب، منع کردوں انھیں۔۔۔۔ ہاں یہی ٹھیک ہے"

اس نے موبائل اٹھایا

"مگر کیا کہوں گی ان سے انہوں نے تو یہی کہنا ہے کہ زین نے اجازت نے دی پھر وہ میری بات کو ویلیو نہیں دیتا۔۔۔ اف کیا کروں کس مشکل میں ڈال دیا۔۔۔ کیا زین سے بات کرنی چاہیے مجھے؟ مگر زین سے بات کرنا تو اپنی شامت لانے کے برابر ہے اسے تو کچھ بھی نہیں بتاسکتی میں۔۔۔۔ اگر نہیں جاونگی تو ہمیشہ کے لئے خضر بھائی کے دل میں یہ بات رہ جائے گی کہ میرا شوہر شکی ہے مجھے ملنے نہیں دیتا اب کیا کرو ۔۔۔۔۔ایک ہی حل ہے اگر میں زین کو نہ بتاو ویسے بھی زین تو سات بجے گھر آتا ہے جب تک تو میں واپس آجاؤں گی اور خضر بھائی کو بھی ایک دفعہ روبرو جتانا ضروری ہے کہ میں اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہو اور مطمئن بھی۔۔۔۔آدھے گھنٹے کی تو بات ہوگی میں واپس آجاؤ گی زین کو کیا پتہ چلے گا۔۔۔۔ حور کل کا پلان بنانے لگی یہ سوچے سمجھے بنا بھی یہ قدم اس کی زندگی میں کیا طوفان لا سکتا ہے

*****

خضر فون رکھ کر مطمئن ہو گیا اسے یقین تھا، چاہے کچھ بھی ہوجائے حور وہاں ضرور آئے گی اپنے اس سوکالڈ ہزبینڈ کو صحیح ثابت کرنے کے لئے

"اور کل حور میں تمہیں تمہارے شوہر کی اصلیت کے ساتھ ساتھ اپنے جذبات کی سچائی سے بھی آگاہ کردوں گا۔۔۔۔۔

وہ کہتے ہیں نا کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے۔۔۔۔ مسٹر شاہ زین تم نے حور کو مجھ سے چھینا ہے اب میری باری ہے تیار رہو۔۔۔۔۔ اور حور تم نے صحیح کہا تھا جب انسان کو آنکھوں کے سامنے ایک ہی چہرہ نظر آئے تو دل اور دماغ میں پھر وہی بستا ہے اب کل کے بعد ہر روز تمہیں صرف خضر مراد کا چہرہ نظر آئے گا میری محبت تمہیں مجبور کر دیے گی کہ تمہارے دل اور دماغ میں، میں ہی بسو"

خضر نے مسکراتے ہوئے سوچا مگر یہ بھول گیا تھا محبت صرف ایک ہی بار ہوتی ہے اور وہ حور کو زین سے ہو گئی تھی

****

بلال آفس سے  گھر آیا تو فضا کو تیار دیکھا وہ بہت پیاری لگ رہی تھی 

"آج کیا بجلیاں گرانے کا ارادہ ہے"

وہ شوخ لہجہ اپناتے ہوئے بولا 

"پہلے کبھی تم پر بجلیاں گری ہیں جو آج گریں گی"

فضا بالوں کو برش کرتے ہوئے کہنے لگے

"تمہیں کیا پتہ کب کب اور کتنی بار اس دل پر بجلی گری ہیں"

وہ فضا کے قریب آتے ہوئے بولا

"اچھا۔۔۔۔ کافی حیرت ہوئی سن کر"

فضا حیرت کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ اپنے کام میں مشغول ہوگئی

"اور اگر میں اپنا حال دل سنانے بیٹھ جاو تو تمہیں حیرت سے پتھر بن جانا ہے"

بلال نے فضا کے کندھوں پر اپنے ہاتھ رکھتے ہوئے کہا 

"بلال مجھے تمہارے دل یا حال دل سے کوئی غرض نہیں ہے اور پتھر تو میں اسی دن بن گئی تھی جب میں نے نکاح نامہ پر سائن کیے تھے"

فضا نے اپنے کندھوں پر سے بلال کے ہاتھوں کو جھٹکتے ہوئے کہا

"فضا کیا ہم پرانی ساری باتوں کو بھول کر نئی زندگی کا آغاز نہیں کر سکتے"

بلال نے پیار سے اس کا رخ اپنی طرف موڑتے ہوئے نرم لہجے میں کہا 

"ایک مجبور انسان کے منہ سے ایسی باتیں سوٹ نہیں کرتی ہیں"

فضا روم سے جانے لگی 

"فضا بس بہت ہوگیا اب ختم کرو یار یہ سب" 

بلال نے فضا کو دونوں بازوؤں سے تھامتے ہوئے کہا 

"میں بھی یہی کہہ رہی ہوں بہت ہو گیا ہے اب بس کرو بلال۔ ۔۔ ریڈی ہو کر نیچے آجاؤ ماموں کے گھر جاتا ہے آج"  فضا نے اپنے بازو بلال کے ہاتھوں سے چھڑاتے ہوئے کہا اور باہر نکل گئی بلال اسے دیکھتا رہ گیا

*****

آج زین کافی لیٹ گھر آیا رات کا کھانا کھا کر وہ اپنا لیب ٹاپ سنبھال کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ جب کہ حور شام سے ہی خضر سے ہونے والی بات کا سوچے جارہی تھی دماغ اسی طرف مسلسل لگا ہوا تھا۔۔۔۔ حور کی گھڑی پر نظر پڑی تو 12 بجنے والے تھے۔۔۔ وہ سونے کی نیت سے آنکھیں بند کر کے لیٹ گئی 

"ہیپی برتھ ڈے ٹو یو سویٹ ہارٹ"

تھوڑی دیر بعد حور کو زین کی آواز اپنے کانوں میں سنائی دی۔۔۔۔ حور نے آنکھیں کھول کر حیرت سے زین کو دیکھا 

"تمہیں کیسے میری برتھ ڈے کا پتہ چلا یقینا تمہیں ماما نے بتایا ہوگا"

آج شام سے مسلسل ٹینشن میں وہ اپنی برتھ ڈے کا ہی بھول گئی تھی، سب ٹینشن کو ایک طرف رکھ کر اس پر لعنت بھیج کر وہ اٹھ کر بیٹھ گئی 

"ماما کیوں بتائے گیں مجھے پہلے سے ہی پتہ ہے کہ آج کے دن تمہارا برتھ ڈے ہوتا ہے" 

زین نے اٹھ کر ڈراز سے چھوٹا سا ہارٹ شیپ ڈبہ نکالا اس میں سے ڈائمنڈ رنگ نکال کر حور کو پہناتے ہوئے کہا 

"پھر میری برتھ ڈے  کا یقینا تمہیں تمہارے موکلوں نے بتایا ہوگا واو یہ رنگ بہت پیاری ہے تھینک یو"  

حور نے رنگ دیکھتے ہوئے مسکرا کر کہا 

"اور اس رنگ کے بدلے مجھے کیا ملے گا"

زین نے آنکھوں میں شرارت لیے ہوئے حور سے پوچھا

"جو تمہیں چاہیے تھا وہ تمہیں مل چکا ہے۔ یہ تم مجھے پہلے ہی کہہ چکے ہوں۔۔۔۔ اور جو میں تم سے پوچھ رہی ہوں تم اس بات کا جواب مجھے دو"

حور نے انکھیں گھماتے ہوئے کہا اور آخری بات پر منہ بنایا  

"کیا بات کا جواب چاہئے سویٹ ہارٹ۔۔۔۔ کیا پوچھنا ہے تمھیں"

زین نے حور کے ہونٹ کے نیچے تل کو انگوٹھے سے سہلاتے ہوئے پوچھا   

"یہی پوچھنا ہے نہ کہ میری برتھ ڈے کا تمہیں کیسے پتہ چلا"

حور کی سوئی ابھی تک وہیں اٹکی ہوئی تھی  

"تمہاری برتھ ڈے کا نہ مجھے کسی میرے جاسوس نے بتایا ہے، نہ موکلوں نے اور نہ ہی تمہاری ماما نے بلکہ یہ بات تم نے مجھے خود اپنے بچپن میں بتائی تھی اتنی جلدی بھول گئی ہو تم پری" 

زین نے قریب آکر اسکے گالوں کو چھوا 

حور ایک دم کرنٹ کھا کر پیچھے ہٹی۔۔۔ پیچھے ہٹنے کی وجہ زین کا اس کے قریب آنا نہیں بلکہ اس کو پری کہہ کر مخاطب کرنا تھا کتنے سالوں بعد وہ آج کسی کے منہ سے اپنے لیے یہ نام سن رہی تھی 

"میں۔۔۔۔۔ میں پری تو نہیں ہوں" 

بچپن کی طرح حور نے آج بھی زین سے حیرت سے کہا۔۔۔۔وہ ٹرانس کی کیفیت میں زین کو دیکھنے لگی 

"مگر مجھے تو تم پری ہی لگتی ہو"

زین نے مسکرا کر بچپن میں اس سے کہی ہوئی بات کو دوبارہ دہرایا 

"شاہ" 

حور نے زیر لب بڑابڑایا..

جاری ہے

If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Itni Muhabbat Karo Na   Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Itni Muhabbat Karo Na    written by Zeenia Sharjeel .   Itni Muhabbat Karo Na   by Zeenia Sharjeel   is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment