Pages

Sunday 29 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 35 to 36

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 35 to 36

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 35'36


Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہنی تم نے تو بہت ہی کم وقت میں تیرنا سیکھ لیا ہے روحان اور وہ اس وقت پول میں تیر رہے تھے 

روحان نے اسکو تیرنا سکھا دیا تھا اور اس نے بہت ہی کم وقت میں تیرنا سیکھ 

لیا تھا 

دیکھ لو پھ میرا کمال ۔۔۔۔۔۔ حورم تیرتے ہوئے بولی 

روحان تیرتے ہوئے اسکے پاس آیا 

اور اسکی کی کمر میں ہاتھ ڈال کر اسے اپنے قر یب کیا

حانی عقل کرو کچھ کوئی دیکھ لے گا حورم نے خود کو چھڑوانے کی کوشش 

کی لیکن روحان اسکو چھوڑنے کی موڈ میں نہیں تھا

حانی ۔۔۔۔ اس سے پہلے کے وہ کچھ اور کہتی روحان نے اس کے لبوں پر اپنے لب رکھتے ہوئے اسکی بولتی بند کر دی 

حانی ۔۔۔۔۔۔۔حورم نے اپنا پورا زور لگا کہ خود کو اسکی گرفت سے آزاد کروایا 

تھوڑا سا تو عقل سے کام لو کوئی دیکھ لے گا تو کیا سوچے گا 

سوچنے دو جو بھی سوچتا ہے میں تو اپنی بیوی کو پیار کر رہا ہوں روحان ڈھیٹوں 

کی طرح مسکراتے ہوئے بولا 

چلو نکلو باہر ۔۔۔۔۔ حورم نے اسے گھورا 

وہ مسکراتے ہوئے پول سے باہر نکل کر اپنے روم کی طرف چل دیا 

اس کے جانے کے بعد حورم پول  سے باہر نکلی اور خور کو اچھے سے بڑے سے ٹاول سے کور کیا اور روم کی طرف چل دی 

جب بھی روحان اسے سیکھاتا تھا تو وہ روحان کے جانے کے بعد ہی پول سے 

نکلتی تھی وہ نہیں چاہتی تھی کہ روحان اسکو گیلے کپڑوں میں دیکھے 

اسے روحان سے شرم آتی تھی پر اس نے کبھی روحان پر  ظاہر نہیں ہونے دیا تھا 

روحان بھی سمجھ گیا تھا کہ وہ اس حالت میں اس کے سامنے نہیں آنا چاہتی 

اس لئے وہ بنا کچھ کہے اس سے پہلے ہی پول سے نکل جایا کرتا تھا 

❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️

حانی د ربار پر چلیں ۔۔۔۔۔ حورم چینج کرنے کے بعد اس سے بولی 

ٹھیک ہے ہنی چلو چلتے ہیں ۔۔۔۔۔

بائیک پر چلتے ہیں حانی پلیز ۔۔۔۔ حورم نے اس سے فرمائش کی 

جیسے میری ہنی کہے گی میں ویسا ہی کروں گا تم حجاب کر کے آجاو نیچے 

میں تب تک ماما کو بتا دوں روحان اس سے کہتا ہوا نیچے چلا گیا 

پھر وہ دونوں بائیک پر د ربار کی طرف روانہ ہوئے جہاں اکثر حورم جایا کرتی تھی اور اب تو روحان بھی اس کے ساتھ جایا کرتا تھا 

حورم آنکھیں بند کیے مزاز کے پاس کھڑی فاتحہ پڑھ رہی تھی اور روحان اسکی 

طرف دیکھ رہا تھا 

حورم نے فاتحہ پڑھنے کے بعد جب روحان کی طرف دیکھا تو وہ اپنی آنکھوں میں اسکے لئے محبت سموئے یک ٹک اسے ہی دیکھ  رہا تھا 

حورم نے اسے گھورا تو وہ فورا فاتحہ پڑنے لگا اور حورم اسے دیکھنے لگی 

روحان نے اسکی آنکھوں کے آگے چٹکی بجائی تو وہ ہوش میں آئی 

چلو چلتے ہیں روحان اسکا ہاتھ پکڑ کر وہاں سے نکل کر بائیک کے پاس لے 

آیا  

بائیک پر روحان کے پیچھے بیٹھنے کے بعد حورم نے اسکے گرد اپنے دونوں بازو پھیلا لئے اور اپنا سر اسکے کندھے پر ٹکا دیا 

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

روحان اسے  ریسٹورانٹ  تک لے آیا 

یہاں کیوں آئے ہیں ہم حانی ۔۔۔۔۔ حورم نے بائیک سے اترتے ہوئے 

اس سے پوچھا  

ڈنر کرنے کے لئے ۔۔۔۔۔ روحان نے اسے بتایا 

پر گھر پر سب ہمارا انتظار کر رہیں ہوں گے حورم نے اسے احساس دلوایا 

میں ماما کو بتا کہ آیا تھا کہ ہم ڈنر باہر ہی کریں گے اب چلو ہنی ۔۔۔۔

روحان اسکا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیے ہوٹل میں داخل ہوا 

وہاں موجود سب لوگوں نے ستائش بھری نظروں سے ان دونوں کی جوڑی کو 

دیکھا 

روحان نے بلیک نیرو پینٹ کے ساتھ بلیک شرٹ اور حورم نے بلیک فراک کے ساتھ سر پر بلیک حجاب لیا ہوا تھا وہ دونوں ایک ساتھ بہت پیارے لگ 

رہے تھے ان کی جوڑی چاند اور سورج کی جوڑی لگ رہی تھی 

               ❤️❤️❤️❤️❤️❤️

بائیک میں چلاوں گی حانی ۔۔۔۔۔۔

کھانا کھانے کے بعد جب وہ ہوٹل سے باہر پارکنگ میں آئے تو حورم نے 

سے نئی فرمائش کی

 روحان نے مسکراتے ہوئے چابی اسکی طرف بڑھائی 

حورم نے چابی اسکے ہاتھ سے لینے کے بعد بائیک پر بیٹھ کر بائیک سٹارٹ کی 

اور روحان اسکے پیچھے بیٹھ گیا 

حورم نے بائیک فل سپیڈ پر چلانا شروع کر دی 

کچھ دیر فل سپیڈ میں چلانے کے بعد حورم نے سپیڈ بہت سلو کر دی 

روحان نے پیچھے سے اسے اپنے حصار میں لے لیا 

حانی ۔۔۔۔۔ چھوڑ مجھے حورم بولی 

نہیں ۔۔۔۔۔ روحان اسے کندھے پر اپنا سر ٹکاتے ہوئے بولا 

حورم نے پھر اسے منع نہیں کیا اور چپ کر کے بائیک چلانے لگی 

مزا آ گیا آج روحان بائیک سے اترتے ہوئے بولا وہ دونوں گھر پہنچ چکے تھے

ہاں میں نے بھی بہت انجوائے کیا ہے حانی ۔۔۔۔۔ حورم بولی 

روحان بائیک پارک کر کے اس لئے اپنے کمرے کی طرف چل دیا 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 آنٹی آج کا سارا کھانا میں اکیلی ہی بناوں گی آپ آج ریسٹ کریں

حورم حرا بیگم سے گویا ہوئی 

جیسے میری بیٹی کی مرضی مجھے تو کوئی اعتراض نہیں لیکن ساتھ ملازمہ کو بھی

اپنی ہیلپ کے لئے رکھ لینا ورنہ اکیلی کام کرتی کرتی تھک جاو گی

حرا بیگم اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے بولیں

وہ اور حورم اس وقت ڈ رائینگ روم میں موجود تھیں 

حورم نے آج پولیس اسٹیشن سے چھٹی کی تھی باقی سب اپنے اپنے کام پر گئے ہوئے تھے

آج Saturday  تھا اور ان کے گھر پر سب نے ڈنر کے لئے آنا

تھا

ٹھیک ہے آنٹی ملازمہ کو ساتھ لے لوں گی حورم مسکراتے ہوئے بولی

اللہ تمھیں اور روحان کو بہت سی خوشیاں دے بیٹا اور تم لوگ مجھے دادی کب بنا رہے ہو انہوں نے مسکراتے ہوئے پوچھا

جب اللہ کو منظور ہوا آنٹی حورم نے یہ الفاظ بہت کرب سے ادا کیے تھے

اچھا اب میں کچن میں جا رہی ہوں رات کے کھانے کی تیاری کے لئے

حورم ان سے کہتی ہوئی کچن میں چلی گئی

بہت اچھی ہے حورم میں ایسے ہی اتنے سال اس سے نفرت کرتی رہی جتنا یہ ہم سب کا خیال رکھتی ہے اللہ حورم کو اور میرے بیٹے کو ہمیشہ خوشیاں دے ان کی ہر مراد پوری کرے آمین ۔۔

حرا بیگم نے اسے جاتا دیکھ مسکراتے ہوئے دل میں سوچا اور اسکی خوشیوں

کی دعا کی

ٹھیک ہے تم اب جاو اپنے کواٹر میں جب ضرورت ہوئی میں تمھیں بلا لوں گی اور باقی کا کام میں خود ہی کر لوں گی حورم ملازمہ سے بولی

ملازمہ  جی بی بی جی کہتی ہوئی وہاں سے چلی گئی

حورم نے ملازمہ کی مدد سے سب کچھ ریڈی کر لیا تھا اب وہ سیوٹ ڈیش بنا رہی تھی

وہ چوہلے کی طرف منہ کیے کھڑی تھی جب ملازمہ کے جانے کے کچھ دیر بعد اسے اپنی گردن پر کسی کی گرم سانسیں محسوس ہوئیں

اور پھر کسی نے اسے پیچھے سے اپنے حصار میں لیتے ہوئے اپنی تھوڑی اس

کے کندھے پر ٹکا دی 

وہ روحان تھا حورم اسکو اسکی خوشبو سے پہچان گئی تھی 

حانی چھوڑو کوئی آ جائے گا یہ کچن ہے ہمارا بیڈ روم نہیں ہے حورم  نے

خود کو چھوڑوانے کی کوشش کی

لیکن روحان نے گرفت اور مضبوط کر لی نہیں چھوڑوں گا کوئی آتا ہے تو

آجائے آئی ڈونٹ کیئر ہنی ۔۔۔۔۔ روحان نے اسکا گال چوم لیا

حانی ۔۔۔۔ حورم نے چوہلا بند کر کے خود کو چھوڑوا کر اپنا رخ روحان کی طرف

کیا

روحان نے اپنے دونوں ہاتھ اسکی کمر پر رکھ لئے

میں آفس سے واپسی پر سیدھا روم میں گیا لیکن تم مجھے وہاں نہیں ملی ماما سے پوچھنے پر پتا چلا کہ میڈیم آج کچن میں ہیں تو میں بنا چینج کیے جہاں

آگیا اور آج تم نے پولیس اسٹیشن سے چھٹی کر کے اچھا نہیں کیا 

کیونکہ آج تمھارے چھٹی کرنے کی وجہ سے دوپہر کو ہم مل نہیں سکے اور نا ہی اکٹھے ڈنر کر سکے پتا ہے میں نے تم کو کتنا مس کیا

روحان اسکے کندھے پر سر رکھے اسے اپنے دل کی روداد سنا رہا تھا

بس آج میرا دل چاہا کہ سب کے لئے رات کا کھانا میں بناوں تو میں نے چھٹی کر لی اب تم جاو روم میں اور چینج کرو  میں تمھارے لئے چائے

لے کر آتی ہوں حورم اسے خود سے دور کرتی ہوئی بولی

بہت ہی بری ہو تم ہنی روحان نے دکھی سا منہ بنایا

ہاں میں بہت ہی بری ہوں تم جاو اب روم میں حورم مسکراتے ہوئے بولی

اب جلدی آ جانا وہ نا ہو مجھے خود ہی آنا پڑے تمھیں لینے کے لئے روحان

اس سے کہتا ہوا وہاں سے چلا گیا

______

اب جلدی آ جانا وہ نا ہو مجھے خود ہی آنا پڑے تمھیں لینے کے لئے روحان

اس سے کہتا ہوا وہاں سے چلا گیا

اور حورم اسکے لئے چائے بنانے لگی

چائے بنانے کے بعد وہ روم میں لے آئی روحان بیڈ کروان سے ٹیک

لگائے بیٹھا تھا

یہ لو چائے حورم نے چائے کا کپ اسکی طرف بڑھایا  روحان نے کپ پکڑ کر سائیڈ پر رکھا اور اسے اپنے پاس بیٹھنے کا اشارا کیا

حورم ہمیشہ کی طرح اسکے سینے پر سر رکھ کر بیٹھ گئی اور روحان نے اسکے گرد

اپنی بانہوں کا حصار بنا لیا

پہلے تم پیو ہنی ۔۔۔۔۔روحان نے  چائے کا کپ اٹھا کر حورم کی طرف بڑھایا

حورم نے ایک سیپ لے کر کپ اسکے ہاتھ میں دے دیا

پھر ایک سیپ روحان نے لیا اور کپ دوبارہ سے حورم کو تھمایا

دونوں نے مل کر ایک ہی کپ سے چائے پی

ہنی آٹھ ماہ گزر گئے ہیں ہماری شادی اور پتا ہی نہیں چلا وقت گزرنے کا

صیحیح کہا تم نے حانی ۔۔۔۔ایک بات کہوں تم سے حورم نے ڈ رتے ڈ رتے

اس سے پوچھا کہ پتا نہیں اسکا ری ایکشن کیا ہو گا اسکی بات پر

ہاں بولو ہنی ۔۔

تم پہلے وعدہ کرو غصہ نہیں ہو گے اور میری بات مانو گے بھی حورم نے اپنا سر اسکے سینے سے اٹھاتے ہوئے اسکی طرف دیکھا

نہیں کروں گا غصہ اور اگر ماننے والی بات ہوئی تو ضرور مانوں گا روحان اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولا

تم دوسری شادی کر لو حورم نے اسکے سر بم پھوڑا

حورم نے یہ الفاظ بہت ہمت سے ادا کیے تھے

روحان نے اسے دونوں بازوں سے پکڑ کر اپنے سامنے کیا

پھر سے بولو کیا کہا ابھی تم نے مجھ سے روحان بے یقینی کی کیفیت میں

بولا کہ شاید اسے ہی سننے میں غلطی لگی ہے

تم دوسری شادی کر لو ۔۔۔۔۔ حورم نے اپنی بات دہرائی

وجہ پوچھ سکتا ہوں تم سے اس ساری بکواس کی ۔۔۔۔۔ روحان اسکی آنکھوں

میں اپنی گرے آنکھیں گاڑھتے ہوئے بولا

کیونکہ کہ میں تمھیں کبھی بھی اولاد نہیں دے سکتی کب تک بے اولاد رہو

گے تم ۔۔۔۔۔ حورم اپنی نظریں جھکا لیں 

لیکن مجھے نہیں چاہیئے بچے وچے اور نا ہی میں دوسری شادی کروں گا

یہ بات آج تو تم نے مجھ سے کر لی آئیندہ کبھی نا کرنا سمجھی ۔۔۔۔

روحان نے اسکا چہرہ اونچا کرتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھا 

تمھیں اولاد نہیں چاہیئے پر انکل آنٹی کو تو ان کے بیٹے کی اولاد تو چاہیئے نا

وہ کیوں ترسیں تمھارے بچوں کے لیے

حورم نے بہت مشکل سے خود کو رونے سے باز رکھا ہوا تھا اور وہ یہ سب کچھ بہت ہمت سے کہہ رہی تھی روحان سے

 وہ بھلا کیسے روحان کی جدائی برداشت کر سکتی تھی اس کو کسی اور کے ساتھ دیکھ سکتی تھی

لیکن اسے روحان کے ماما اور پاپا کی خواہش پوری کرنے کے لئے یہ سب

کچھ کرنا پڑا روحان کی ماما پہلے بھی کئی بار حورم سے اس بارے میں پوچھ

چکی تھیں 

حورم ہر بار کوئی نا کوئی بات کہہ کے انہیں ٹال دیتی تھی

اس موضوع کی طرف آنے سے

روحان  حورم کو ہی دیکھ رہا تھا جو اس سے یہ بات کرتے ہوئے خود

پر ضبط کرنے کی وجہ سے لال ہو رہی تھی

حانی  میری بات ۔۔۔۔۔ حورم کی بات د رمیان ہیں ہی رہ گئی تھی کیونکہ

روحان نے اسکے لبوں پر اپنے لب رکھ کر اسے چپ کروا دیا تھا

روحان نے اسے چپ کروانے کے لیے یہ کیا تھا وہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ خود کو اور اسے اور تکلیف دے 

وہ بھلا کیسے اپنی ہنی کے علاوہ کسی کے بارے میں سوچ سکتا تھا

پہلے تو اس سے وہ محبت کرتا تھا اب تو اسے اپنی ہنی سے عشق ہو گیا تھا

روحان نے اسکے لبوں کو آزاد کرنے کے بعد اسے خود میں بھینچ لیا

اور حورم کی ہمت بس اتنی ہی تھی وہ اسکی بانہوں میں پھوٹ پھوٹ کر رو دی

روحان نے اسکے گرد  اپنی گرفت اور مضبوط کر لی

ایک دوسرے کو بانہوں میں لئے وہ دونوں کافی دیر تک روتے رہے

کچھ دیر کے بعد روحان نے اسے خود سے الگ کیا اور اسکے آنسو اپنے لبوں سے چن لئے

حورم نے  اسکی طرف دیکھا جسکا سارا چہرہ آنسو سے تر تھا 

حورم نے نفی میں سر

ہلاتے ہوئے اسکے آنسو اپنی پوروں پر چن لئے

چلو اب منہ دھو اور چینج کرو پھر نیچے چلتے ہیں سب آ گئے ہو ں گے

روحان نے پیچھلی بات کا کوئی ذکر نہیں کیا اور اسے چینج کرنے کا بولا

وہ سر ہلاتی ہوئی وہاں سے اٹھ کر واشروم میں چلی گئی

جب وہ دونوں نیچے آئے تو سب آ چکے تھے ان دونوں نے سب کو مشترکہ سلام کیا اور سب کے ساتھ بیٹھ گئے

ان دونوں کو دیکھ کر کوئی نہیں کہہ سکتا تھا کہ وہ دونوں جہاں آنے سے پہلے روتے رہیں ہیں وہ دونوں سب سے نارمل پیش آ رہے تھے سب سے ہنس ہنس کر باتیں کر رہے تھے.

کچھ دیر کے بعد حورم کھانا ٹیبل پر لگانے کے لئے وہاں سے اٹھ کھڑی ہوئی

روحان کی نظروں نے اس وقت تک اسکا پیچھا کیا جب تک وہ اسکی نظروں

سے اوجھل نہیں ہو گئی

کھانا لگانے کے بعد حورم نے سب کو ڈائینگ ٹیبل پر کھانے کے لئے بلایا

ویسے روحان بھائی حورم نے کھانے کے معاملے میں آپ کو بھی اپنے

جیسا بنا ہی لیا دعا نے روحان کی طرف دیکھ کر کہا جو حورم کی طرح زیادہ کھانا کھا رہا تھا

کیا مطلب روحان نے پلیٹ سے منہ اوپر اٹھا کر اس سے پوچھا

مطلب یہ کی آپ بھی حورم کی طرح زیادہ کھانا کھانے لگے ہیں دعا نے جواب دیا

دعا کی بات پر سب مسکرا دئیے

ہاں یہ تو ہے حورم نے مجھے بھی زیادہ کھانے کی عادت ڈال ہی دی ہے

روحان نے مسکراتے ہوئے اعتراف کیا

سب اسکی بات پر بھی مسکرا رہے تھے

سب نے حورم کی اتنا اچھا کھانا بنانے پر تعر یف کی

حورم نے سب کا شکریہ ادا کیا

کھانا کھانے کے کچھ دیر کے بعد سب اپنے اپنے گھر چلے گئے

جبکہ دعا ، شیری ، مشال ، عائزہ، حسن اور رضا ، روحان اور حورم کے ساتھ

مل کر مووی دیکھنے کے لئے رکھ گئے

مووی دیکنھے کے دوران روحان نے حورم کی طرف دیکھا جو بار بار جمائیاں لے

رہی تھی روحان سمجھ گیا تھا کہ اسے نیند آئی ہے

روحان صوفے سے اتر کر صوفے کے پاس کشن رکھ کر صوفے سے ٹیک

لگا کر کشن پر بیٹھ گیا

اور اپنی ٹانگوں کے د رمیان کشن رکھ کر حورم کو اپنے پاس آنے کا اشارہ

کیا 

حورم اسکے پاس آئی تو روحان نے اسکا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی ٹانگوں کے

د رمیان رکھے کشن پر بیٹھا لیا

حورم نے اپنا سر اسکے سینے پر ٹکا دیا اور روحان نے اپنے گرد پھیلائی گرم شال اسکے گرد بھی پھیلا دی اور اپنے بازوں کا حصار اسکے گرد بنا لیا

وہاں موجود سب منہ کھولے حیرانی سے فلم چھوڑ کر ان دونوں کو دیکھ رہے تھے

اوئے مجنوں کی اولاد کچھ تو شرم کر لو ہم بھی یہاں موجود ہیں حسن نے

اسے شرم دلائی 

شرم کی کیا بات ہے ہم میاں بیوی ہیں اور ویسے بھی ہنی کو نیند آئی تھی

اور مجھے ابھی مووی دیکھنی تھی اس لئے میں نے ایسا کیا ہے

اور تم لوگوں سے کیسی شرم تم لوگ اپنے ہی تو ہو اور تم لوگ بھی جیسے چاہوں بیٹھو ہمیں کوئی اعتراض نہیں روحان مسکراتے ہوئے بولا

روحان کی بات پر سب مسکرانے لگے

ویسے نا تم بڑے ہی بے شرم ہو ہماری بہن کو بھی اپنے جیسا کر لیا ہے تم نے ۔۔۔۔۔ رضا مسکراتے ہوئے گویا ہوا 

روحان کچھ نا بولا اس نے اسکی بات پر بس مسکرانے پر اکتفا کیا

پھر سب دوبارہ سے مووی کی طرف متوجہ ہوگئے

حورم تو روحان کے سینے پر سر رکھتے ہی سو گئی تھی

کچھ دیر کے بعد روحان بھی اسکے سر پر اپنا سر ٹکا کے سو گیا

لو اسے دیکھو پہلے تو کہہ رہا تھا کہ میں نے مووی دیکنھی ہے اب خود بھی سو گیا ہے رضا روحان کو سوتا دیکھ مسکراتے ہوئے بولا

سونے دو جاتے ہوئے اٹھا دیں گے ان دونوں کو ۔۔۔۔۔ حسن ان دونوں

کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے بولl

کتنے اچھے لگ رہے ہیں نا دونوں ایسے ۔۔۔۔۔ دعا ان دونوں کو دیکھتے ہوئے

بولی 

ہاں واقعی میں بہت اچھے لگ رہے ہیں دونوں ساتھ میں ۔۔۔۔۔۔ مشال

نے بھی اسکی بات کی  تائید کی

اللہ ان دونوں کو ہمیشہ خوش رکھے اور ہر دکھ کو ان سے دور رکھے آمین

عائزہ ان کو دیکھتے ہوئے بولی

آمین ۔۔۔۔۔ دعا اور مشال نے بھی آمین کہا

وہ تینوں ایک ہی صوفے پر بیٹھی تھیں اور اتنی آہستہ آواز میں باتیں کر رہی

تھیں کہ ان کی باتیں ان کے علاوہ کوئی اور نہیں سن سکتا تھا

سب نے ان دونوں کی خوشیوں کی دعا کی

اور دوبارہ سے فلم کی طرف متوجہ ہوگئے

روحان ۔۔۔۔۔ حسن نے  مووی ختم ہونے کے بعد اسکا کندھا ہلایا

ہممم۔۔۔۔۔ روحان نے اپنی آنکھیں کھول کر حسن کو دیکھا

مووی ختم ہو گئی ہے ہم اپنے گھر جا رہے ہیں تم بھی حورم کو لے کر اپنے کمرے میں جا کر آرام کرو ۔۔۔۔۔ حسن اس سے کہتا ہوا باقی سب

کے ساتھ وہاں سے چلا گیا

ان سب کے جانے کے بعد روحان حورم کو اپنی بانہوں میں بھر کے اپنے

کمرے میں لے آیا

اسے بیڈ پر لیٹانے کے بعد اسے اپنی بانہوں میں لئے سو گیا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ماما کیسی ہے  نور ۔۔۔۔۔ حورم نے فاطمہ بیگم سے پوچھا 

ابھی تو وہ لیبر روم میں ہی ہے بس تم دعا کرو ۔۔۔۔ انہوں نے اسے بتایا

نور اس وقت ہوسپٹل میں تھی وہ پریگنٹ تھی اور اس وقت وہ لیبر روم میں تھی حورم کو جیسے ہی پتا چلا وہ پولیس اسٹیشن سے سیدھا ہوسپٹل 

آ گئی تھی

 جہاں اس وقت باسل اور اسکی ماما اور فاطمہ بیگم اور روحان موجود تھے

______

حورم ادھر سے ُادھر ٹہل رہی تھی جب کچھ دیر کے بعد ڈاکڑ نے ان سب کو بیٹا ہونے کی مبارک باد دی اور نور کیسی ہے باسل اور حورم نے ڈاکڑ 

سے ایک ساتھ ہی پوچھا 

وہ بھی بلکل ٹھیک ہیں ہم انہیں کمرے میں شیفٹ کر رہے ہیں پھر آپ 

سب ان سے مل سکتے ہیں ڈاکڑ ان سے کہتی ہوئی وہاں سے چلی گئی

سب سے پہلے حورم نے باسل کو نور کے پاس بھیجا تاکہ وہ نور سے اکیلے میں 

مل سکے اور اپنے بچے کو بھی دیکھ سکے

بہت بہت مبارک ہو نور اللہ نے ہمیں پیارا سا بیٹا دیا ہے باسل نے اسکی پیشانی چومی اور اسے مبارک باد دی 

تمھیں بھی بہت بہت مبارک ہو باسل نور مسکراتے ہوئے بولی 

باسل بے بی کو اٹھا کر نور کے پاس لایا 

یہ دیکھو نور ہمارا پیارا سا بے بی باسل نے بچہ اس کی گود میں ڈالا

نور نے مسکراتے ہوئے بچے کی پیشانی چومی اور اسے اپنے سینے سے لگایا 

بہت پیارا ہے ماشااللہ ۔۔۔۔ نور ممتا سے چور لہجے میں بولی 

ہاں ماشااللہ بہت پیارا ہے ۔۔۔۔۔ باسل نے بھی بچے کی پیشانی چومی 

اب ہم آ جائیں اندر حورم نے د روازے سے اندر جھانکتے ہوئے ان دونوں سے 

پوچھا 

کیوں نہیں باسل مسکراتے ہوئے بولا 

پھر روحان ، حورم ، فاطمہ بیگم اور عائشہ بیگم اندر داخل ہوئے 

 بہت بہت مبارک ہو نور اور باسل تم دونوں کو اور بہت پیارا ہے  بے بی بھی حورم بچے کو دیکھتے ہوئے بولی

تھینکس حورم اور تمھیں بھی مبارک ہو تم خالہ بن گئی ہو نور مسکراتے ہوئے 

بولی 

ہاں وہ تو ہے ۔۔۔۔۔ حورم مسکراتے ہوئے بولی 

فاطمہ بیگم، روحان اور عائشہ بیگم نے بھی ان دونوں کو مبارک باد دی اور 

بے بی کو پیار کیا

پھر وہ نور اور بچے کو لے کر گھر آگئے جہاں سب بےصبری سے ان کا 

انتظار کر رہے تھے 

سب نے ان دونوں کو مبارک باد دی 

                ❤️❤️❤️❤️❤️❤️

اور حورم بیٹا کیسا چل رہا ہے آپ کا کام ۔۔۔۔ فیضان صاحب نے اس 

سے پوچھا 

بہت اچھا جا رہا ہے انکل ۔۔۔۔ اس نے جواب دیا 

اچھی بات ہے بیٹا۔۔

وہ سب اس وقت رات کا کھانا کھا رہے تھے 

 اور ہادیہ تمھاری سڈیز کیسی جا رہی ہیں انہوں نے ہادیہ سے پوچھا 

پاپا بہت اچھی جا رہی ہیں میری سڈیز ہادیہ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا 

ہادیہ نے آیان کے ساتھ اسکی کلاس اور کالج میں اڈمیشن لے لیا تھا 

اور اب وہ دونوں سیکنڈ ائیر میں تھے 

بھائی اور بھابھی آپ دونوں کب مجھے پھوپھو اور ماما پاپا کو دادا دادی بنا رہے 

ہیں ہادیہ نے ان دونوں سے استفسار کیا 

اسکے سوال پر حورم کے چہرے پر کرب کا سایہ گزرا

 اسکا یہاں بیٹھنا مشکل ہو گیا تھا وہ بہت مشکل سے خود کو روکے بیٹھی ہوئی تھی 

روحان سے اسکی یہ حالت پوشیدہ نہیں رہ پائی 

جب اللہ کی مرضی ہوئی گڑیا ۔۔۔۔ روحان نے اسے جواب دیا 

چلو اب سب کھانا کھاو چپ کر کے حرا بیگم نے سب کو کھانے کی طرف 

متوجہ کیا 

کھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے 

حانی تم میری بات مان کیوں نہیں جاتے آخر ۔۔۔۔۔ حورم اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے اس سے بولی 

کون سی بات ہنی ۔۔۔۔روحان نے انجان بنتے ہوئے اس سے استفسار 

کیا حلانکہ وہ جان گیا تھا کہ وہ کس با ت کا کہہ رہی ہے 

دوسری شادی کر لو حانی ۔۔۔۔ حورم نے اس سے التجا کی

روحان نے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور اسے چپ کروا دیا 

حورم نے اپنا پورا زور لگا کر اسے خود سے دور کیا 

آخر کب تک تم اسی طرح مجھے چپ کرواو گے تمھیں میری بات ماننا ہی پڑے گی ۔۔۔۔۔ حورم چیختے ہوئے بولی 

روحان غصے سے اس کے پاس آیا اور اسے دونوں بازوں سے پکڑ کر اپنے 

سامنے کھڑا کیا 

بہت بار تمھاری یہ بکواس سن چکا ہوں ہر بار میرا جواب نا میں ہی  ہوتا ہے 

تو تم کیوں بار بار یہ بات کہہ کہ مجھے تکلیف دیتی ہو  روحان نے اسے جنجھوڑا 

حورم کئی بار اسے دوسری شادی کرنے کا کہہ چکی تھی اور ہر بار روحان نا میں جواب دیتا اور اپنے لب اسکے لبوں پر رکھ کے اسے چپ کروا دیتا 

تمھیں میری بات ماننا ہی پڑے گی حانی ۔۔۔۔ وہ اسکی گرے آنکھوں میں 

اپنی شہد رنگ آنکھیں گاڑھتے ہوئے بے لچک لہجے میں بولی

مجھے دیکھ لو گی کسی اور کا ہوتا ہوا ہنی۔۔۔۔۔ روحان نے خود کو نارمل کرتے 

ہوئے اس سے پوچھا 

ہاں دیکھ لوں گی ۔۔۔۔۔ اس کا لہجہ کسی بھی جذبے سے عاری تھا 

میرے بغیر رہ لو گئی ہنی روحان نے بہت پیار سے اس سے اس امید سے 

پوچھا کہ وہ ابھی کہہ دے گی کہ حانی میں تمھارے بغیر نہیں رہ سکتی

لیکن اس نے وہ جواب دیا جو روحان نے سوچا نہیں تھا 

ہاں رہ لوں گی تم بس میری بات مان لو ۔۔۔۔۔ حورم  خود کو اس کے سامنے مضبوط ظاہر ثابت کرتے ہوئے اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولی 

حلانکہ وہ روحان کی آنکھوں میں د رد دیکھ چکی تھی 

لیکن اندر سے اسکا دل خون کے آنسو رو رہا تھا اسکا دل کر رہا تھا کہ وہ ابھی 

اس کے گلے لگ جائے اور اس سے کہہ دے کہ وہ اس  کے بغیر نہیں رہ سکتی وہ

 اسے کسی اور کا ہوتا ہوا نہیں دیکھ سکتی پر وہ ایسا 

نہیں کر سکتی تھی

 کیونکہ اسے روحان اور اس کے گھر والوں کے لئے یہ 

قربانی دینی تھی اس لیے وہ چپ رہی اور خود کو سخت کر لیا 

روحان نے اس کو اپنی ضد جو کہ ان دونوں کے لئے موت کے برابر تھی سے نا ہٹتا دیکھ کر دل میں ایک فیصلہ کیا  

ٹھیک ہے میں تیار ہوں دوسری شادی کرنے کے لیے روحان اسے چھوڑتا 

ہوا کمرے سے چلا گیا 

اسکے جاتے ہی حورم واشروم میں بند ہو گئی اور جی بھر کے روئی 

اس وقت بہت تکلیف میں تھی روحان کے سامنے تو اس نے خود کو رونے 

سے روک لیا تھا لیکن اس کے جانے کے بعد وہ خود کو رونے سے روک نا پائی 

دوسری طرف روحان کمرے سے نکلنے کے بعد پول کے پاس آ کر بیٹھ گیا 

تھا 

تم بہت بری ہو ہنی میرے ساتھ تم اچھا نہیں کر رہی ہو روحان روتے ہوئے دل ہی دل میں اس سے شکوے کر رہا تھا 

لیکن اب میں وہ کروں گا جس سے تم اپنے دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر 

خود میرے پاس آؤ گی اور مجھے شادی کے لئے منع کرو گی یہ وعدہ ہے میرا تم سے ہنی 

روحان نے اپنی نم آنکھوں سے پول کے شفاف پانی میں دیکھتے ہوئے دل میں حورم کو مخاطب کیا

حورم کافی دیر کے بعد دل ہلکا کرنے کے بعد واشروم سے باہر آئی 

پتا نہیں حانی کدھر ہو گا اس وقت ۔۔۔۔۔ وہ اس کے لیے پریشان ہو رہی تھی اور کمرے میں ٹہل رہی تھی 

جب وہ کھڑکی کے پاس گئی تو  روحان اسے پول کے پاس بیٹھا دکھائی 

دیا

روحان اسکی طرف پشت کیے بیٹھا ہوا تھا 

حورم نے اپنا ماتھا کھڑکی سے ٹکا دیا اور روحان کو دیکھنے لگی 

میں جانتی ہوں حانی تم بھی اس وقت بہت تکلیف میں ہو پر جو میں کر رہی ہوں  یہ ہم سب کے بہت ضروری ہے حورم روتے ہوئے دل میں اس 

سے مخاطب ہوئی

رات گئے تک روحان پول کے پاس بیٹھا رہا وہ بنا اپنے کمرے کی کھڑکی کی طرف دیکھے بھی جانتا تھا کہ وہ کھڑکی سے اسکو دیکھ رہی ہو گی 

دوسری طرف حورم واقعی کھڑکی سے سر ٹکائے بیٹھی اسکو دیکھ رہی تھی

کچھ دیر کے بعد روحان اٹھ کر کمرے کی طرف چل پڑا 

جب حورم نے اسکو وہاں سے اٹھتے دیکھا تو کھڑکی کے پاس سے اٹھ کر 

بیڈ پر اپنی جگہ پر آ کر آنکھیں بند کر کے  لیٹ گئی

 وہ روحان کے سامنے خود کو کمزور ظاہر نہیں کرنا چاہتی تھی 

روحان جب کمرے میں آیا تو اسے آنکھیں بند کیے لیٹے ہوئے پایا 

روحان اسکے پاس کھڑا کافی دیر تک اسکو دیکھتا رہا وہ جانتا تھا کہ وہ جاگ رہی 

ہے 

پھر وہ اپنی جگہ پر آ کےحورم کی طرف کروٹ لیے لیٹ گیا حورم کی اسکی طرف پشت تھی 

وہ اسکی پشت کو دیکھتا رہا اسکا دل اس وقت کر رہا تھا کہ وہ اسے اپنی طرف کھینچ کر اپنی بانہوں میں لے لے پر وہ چاہنے کے باوجود ایسا نا کر پایا 

اسکی آنکھوں سے کب آنسو نکلے اسے پتا ہی نا چلا کچھ دیر کے بعد اس نے دوسری طرف کروٹ بدل لی 

روحان کے کروٹ بدلتے ہی حورم نے اسکی طرف کروٹ بدل لی اور اسکی پشت کو دیکھنے لگی 

وہ اسے خود سے اتنا دور دیکھ کر رو رہی تھی  اسے اسکے بغیر نیند نہیں آتی تھی 

اسے تو اسکی بانہوں کے حصار میں سونے کی عادت تھی 

اور آج وہ اس کی طرف پشت کیے لیٹا تھا حورم کا دل کیا کہ وہ خود اسکے پاس چلی جائے اسکے سینے پر سر ٹکا کر سو جائے پر وہ چاہ کر بھی ایسا نا 

کر پائی 

حورم نے دوسری طرف کروٹ بدل لی 

وہ دونوں ایک دوسرے کی طرف پشت کیے رو رہے تھے تڑپ رہے تھے 

پر اپنی اپنی جگہ بے بس تھے 

ساری رات ان دونوں نے روتے ہوئے گزار دی.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment