Pages

Monday 16 January 2023

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 15 to 16

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 15 to 16

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Hum Ko Humise Chura Lo By Sadia Yaqoob Episode 15'16

Novel Name:Hum Ko Humise Chura Lo 

Writer Name: Sadia Yaqoob

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

مشال کا دل بہت بری طرح سے ڈھرک رہا تھا جب  شیری کو کمرے میں داخل  ہوا

اسلام علیکم ۔۔۔۔۔ شیری بولا

وعلیکم اسلام ۔۔۔مشال نے ہلکی سی آواز میں جواب دیا

تم خوش ہو نا مشال اس شادی سے ۔۔۔۔مشال نے صرف ہاں میں ہلایا

یار ریلکس میں کون سا بھوت ہوں جسے دیکھ کر تم اتنا گھبرا رہی ہو

شیری اس کی گھبراہٹ کم کرنے کے لئے مزاحیہ انداز میں بولا

شیری کا اپنے اپ کو بھوت کہنے پر مشال کی ہنسی نکل گئی

شکر ہے تم ہنسی تو۔۔۔۔

یہ تمھاری منہ دکھائی شیری نے اس کے سامنے ڈائمنڈ کا نیکلس کیا

بہت پیارا ہے ۔۔۔۔ مشال نیکلس دیکھ کر بولی

لیکن تم سے کم کیا میں یہ تمھیں پہنا سکتا ہوں

مشال نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے اپنا چہرہ جھکا لیا

شیری نے اسے اپنے ہاتھوں سے نیکلس پہنایا

تم جب جب بلش کرتی ہو تو پتا ہے میرا دل کیا کرتا ہے

شیری کے کہنے پر مشال نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا

میرا دل یہ کرتا ہے شیری نے باری باری اس کے دونوں گال چومتے ہوئے 

اور اسے اپنے سینے سے لگایا

مشال نے پر سکون ہوتے ہوئے اپنی آنکھیں موند لیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اپنی الماری سے اسکی تصویر نکال کر وہ بیڈ پر  آ کر بیٹھ گئی  اس نے یہ تصویر سب سے چھپا کر رکھی ہوئی کسی کو بھی اس تصویر کے بارے میں نہیں پتا تھا

پتا نہیں آج تمھاری اتنی یاد کیوں آ رہی ہے اس نے پیار سے تصویر پر ہاتھ پھیرا

پھر وہ دیوانوں کی طرح اس تصویر کو چومنے لگی  وہ روتے  ہوئے تصویر کو چوم رہی تھی

رات کے اس پہر  وہ بری طرح ٹوٹ رہی تھی بکھر رہی تھی رو رہی تھی

بہت بہت محبت کرتی ہوں میں تم سے لیکن میں تمھیں محبت دے نہیں

سکتی یہ میرے بس کی بات نہیں ہے

میں نے کبھی اللہ سے تمھارے واپس لوٹ  آنے کی دعا نہیں کی کیونکہ میرے  پاس تمھیں دینے کے کچھ بھی نہیں

پھر اس تصویر کو سینے سے لگائے ہی لیٹ گئی اور روتی رہی روتے روتے

پتا نہیں کب وہ نیند کی وادیوں میں اتر گئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ا گلی صبح حور نے سب کا ناشتا کو اپنے گھر ناشتے پر بلوایا تھا اس نے اس لئے ایسا کیا تھا کہ دعا ، عائزہ اور مشال تینوں میں سے کوئی اس سے گلہ نا کر سکے کہ وہ ان کی طرف نہیں آئی

ناشتہ کرنے کے بعد حور دعا ، مشال اور عائزہ کو اپنے کمرے میں لے گئی

کیسی گزری رات پھر تم تینوں کی حور شرارت سے ان تینوں سے استفسار

کیا

ان تینوں نے مسکراتے ہوئے اپنا چہرہ جھکا لیا

تم لوگوں کی شکل دیکھ کر ہی لگ رہا ہے کہ بہت اچھی گزری ہے

حور مسکراتے ہوئے بولی

حور نہیں کرو ۔۔۔۔ وہ تینوں بولیں

ہاہاہاہاہا کیوں نا کروں

کیوں کہ ہمیں شرم آ رہی ہے عائزہ سرخ چہرہ لیے بولی

اوکے پھر مجھے بتاؤ کیسی لگی تم لوگوں کو اپنی اپنی منہ دکھائی

بہت اچھی ۔۔۔۔ وہ بولیں

حور تم نے یہ نہیں پوچھا کہ ہمیں منہ دکھائی میں کیا ملا بلکہ یہ پوچھا ہے کہ

کیسی لگی اس کا کیا مطلب ہوا اس بات کا کیا تمھیں پہلے ہی پتا تھا کہ

ہمیں منہ دکھائی میں کیا ملا ہے مشال نے اس سے پوچھا

ہاں مجھے پہلے سے ہی پتا ہے ۔۔۔

وہ کیسے ۔۔۔۔ دعا نے پوچھا

وہ ایسے کہ میں ہی شیری ، رضا بھائی اور حسن بھائی کہ ساتھ جولر پر گئی تھی تم لوگوں کی منہ دکھائی کا گفٹ لینے

اور تم نے ہمیں نہیں بتایا مشال نے خفگی کا اظہار کیا

اگر میں پہلے ہی بتا دیتی تو تم لوگ مجھ سے پوچھتیں کیا لیا ہے اور اگر میں تم کو بتا دیتی کہ کیا لیا ہے تو سرپرائز نا رہتا

ہاں یہ بھی تم نے ٹھیک کہا دعا نے اسکی بات سے اتفاق کیا

چلو اب سب کے پاس چلتے ہیں حور کے کہنے پر  وہ سب کے پاس چلی گئی

________

ان سب کے ولیمے کا فنگشن رات کا تھا بہت بڑے ہوٹل میں فنگشن رکھا گیا تھا

دعا اور رضا ، عائزہ اور حسن، مشال اور شیری سٹیج پر موجود تھے

وہ سب ایک ساتھ بہت پیارے لگ رہے تھے

دعا ، عائزہ اور مشال کے ولیمے کے ڈریسسز سیم تھے جو حور نے اپنی پسند  سے ان تینوں کے لئے تھے

سکن کلر کی میکسی جس پر گولڈن کلر کا کام کیا گیا تھا اور خوبصورت سے کیے گئے میک اپ میں وہ تینوں بہت پیاری لگ رہیں تھیں

شیری ، رضا اور حسن نے بلیک تھری پیس سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں وہ تینوں بہت پیارے لگ رہے تھے

حور اپنی فیورٹ دھن ہی پلے کر دو آج ۔۔۔۔ شیری نے اس سے فرمائش کی

ٹھیک ہے ۔۔۔ ابھی کرتی ہوں حور بولی

پھر حور نے اپنی فیورٹ دھن پلے کی سب نے اسے اتنی اچھی دھن بجانے پر داد دی

اسلام علیکم ایوری ون آئی نیڈ یور اٹینشن پلیز

حور کچھ دیر کے بعد مائک لے کر سٹیج پر آ گئی

سب اس کی طرف متوجہ ہو گئے

اتنے میں نور اور باسل کو سٹیج پر لایا گیا اور ان کا نکاح شروع کیا گیا

نور اور باسل ایک دوسرے کے ساتھ بہت پیارے لگ رہے تھے نور نے پرپل کا فراک پہنا ہوا تھا اور باسل نے نیوی بلو تھری پیس وہ دونوں بہت پیارے لگ رہے تھے

سب حیرانگی سے دیکھ رہے تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے

یہ سب کچھ حور کے کہنے پر ہی ہو رہا تھا اس نے اپنے ماما پاپا اور باسل کے ماما پاپا سے بات کی اور ان کو ان دونوں کو نکاح دعا لوگوں کے ولیمے پر کرنے کو راضی کیا وہ لوگ آسانی سے مان گئے انہیں بھلا کیا

اعتراض ہو سکتا تھا گھر کے بچے تھے وہ دوںوں ۔۔۔۔

حور نے باسل اور نور سے بات کی انہیں بھی کوئے اعتراض نہیں تھا اس رشتے سے اور اس لئے آج ان کا نکاح تھا

حور تم نا ہر بار بنا بتائے دھماکہ ہی کرتی ہو کبھی ہمیں بھی بتا دیا کرو

ہم تمھاری کچھ لگتی ہیں کہ نہیں عائزہ نے منہ بنایا

میں تو تم لوگوں کو سرپرائز دینا چاہتی تھی اس لئے نہیں بتایا

اچھا بہت بہت مبارک ہو تم کو تمھاری بہن کا نکاح ہوا ہے آج مشال  نے

اسے گلے لگایا

تھینکس مشال ۔۔۔۔۔

حور تم بہت پیاری لگ رہی ہو دیکھو کئی آنٹیاں تمھیں ہی دیکھ رہی ہیں

دعا بولی

حور اس وقت دعا ، عائزہ اور مشال کے ساتھ سٹیج پر موجود تھی اور شیری لوگ

سٹیج پر موجود نہیں تھے

دیکھنے دو میں کیا کر سکتی ہوں اس میں اب ان کو دیکھنے سے تو منع نہیں کر سکتی

حور نے سفید کلر کی فراک اور چوڑی دار پاچامہ پہن رکھا تھا ڈوپٹا کندھے پر اور ہمیشہ کی طرح سر پر  حجاب ہی تھا

تم ان باتوں کو چھوڑو اور میری ایک بات کان کھول کر سن لو حور نے اسے 

انگلی دیکھا کر وان کیا 

کون سی بات دعا نے پوچھا

میرے بھائی کو اپنی حرکتوں اور باتوں سے تنگ نا کرنا سمجھیں

میں نے ان کو کیا تنگ کرنا ہے میری تو ان کے سامنے زبان ہی میرا ساتھ نہیں دیتی دعا نے منہ بناتے ہوئے اپنی حالت بیان کی 

پھر اس نے ان تینوں کو شادی کی رات والی بات بتائی کہ کس طرح رضا نے اس سے اظہارِ محبت کروایا

اس کی کہانی سن کر ان تینوں کا ہنس ہنس کے برا حال ہو گیا تھا

تمھارے ساتھ تو اچھا ہوا تمھیں ایسا ہی شوہر ملنا چاہئیے تھا جس کہ سامنے تمھاری زبان نا کھل سکے عائزہ مسکراتے ہوئے بولی 

پتا نہیں مجھے کیا ہو جاتا ہے ان کے سامنے زبان میرا ساتھ ہی نہیں دیتی

دعا دکھی ہوتے ہوئے بولی

ہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔۔۔ تمھارے ساتھ تو واقعی میں برا ہوا اور تم تو جب تک کسی کا سر  نا  کھاؤ تمھارا کھانا ہی ہضم نہیں ہوتا حور ہنستے ہوئے بولی

تم لوگوں کو اپنے ڈریس کیسے لگے میں نے لئے تھے تم لوگوں کے لئے

حور نے ان سے پوچھا

بہت پیارے ہیں ۔۔۔۔ مشال بولی

ہاں بہت ہی پیارے ہیں ۔۔۔۔ دعا بھی بولی

ہمیں بہت پسند آئے ہیں عائزہ نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملائی 

کچھ دیر کے بعد  ویڑ ان کے سامنے کھانا سرور کر کے گیا

اچھا اب کھانا کھا لو باتیں بعد میں کر لینا حور ان سے بولی

سب نے فنگشن کو بہت انجوائے کیا اور فنگشن ختم ہونے کے بعد سب اپنے اپنے گھر چلے گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

آج وہ ہنی کی تصویر سینے سے لگائے اس دن کو یاد کر رہا تھا جب وہ

اپنی ہنی سے پہلی بار ملا تھا

وہ اپنے ماما اور پاپا کے ساتھ پہلی بار پاکستان آیا تھا  اس وقت اس کی عمر تیرہ سال تھی وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھا اسکے دادا کی طبیعت خراب تھی اس لئے وہ لوگ پاکستان آئے تھے

اسکے دادا کے گھر کے پاس ایک پارک بھی تھا شام کو وہ پاپا سے پرمیشن لے کر پارک میں گیا

وہ پارک کافی بڑا تھا کچھ دیر پارک میں واک کرنے کے بعد وہ پارک کے ویران حصے میں رکھے ایک بینچ پر بیٹھ گیا

وہاں اسے ایک لڑکی  اپنے سے کچھ فاصلے پر گھاس پر بیٹھی نظر آئی

وہ لڑکی عمر سے دس سال کی لگ رہی تھی وہ بہت پیاری تھی پر اداس بیٹھی تھی

________

اس لڑکی کو دیکھ کر اس کا دل کیا کہ  جا کر اس لڑکی سے بات کرے اور اس سے پوچھے کہ وہ اتنی اداس کیوں بیٹھی ہے

وہ اس کے پاس گیا اور اسے مخا طب کیا

ہیلو ہنی ۔۔۔۔۔

اس کا دل اسے ہنی بلانے کو چاہا تھا اور اس نے اسے اسی نام سے پکارا تھا

اس لڑکی نے نظر اٹھا کر بھی اسے نہیں دیکھا وہ اور ویسی کی ویسی ہی  بیٹھی

رہی

ہنی میں تم سے بات کر رہا ہوں وہ اس کے سامنے بیٹھتے ہوئے بولا

اس لڑکی نے اس کی طرف دیکھ کر اسے ایک گھوری سے نوازہ اور اٹھ کر وہاں سے چلی گئی اس نے اس لڑکی کو بہت آوازیں دین لیکن وہ نہیں  رکی

اس لڑکی کے ساتھ اس نے ایک گارڈ اور عورت کو بھی جاتے دیکھا 

اسکے جانے کے بعد وہ بھی گھر آ گیا 

 وہ اپنے پاپا کے ساتھ ان کے کزن کے گھر گیا

اسکے پاپا کے کزن اس کے دادا کے گھر کے ساتھ ہی رہتے تھے

اس نے ان کے گھر دوبارہ اس لڑکی کو دیکھا وہ اسکے پاپا کے کزن کی بیٹی تھی وہ کچھ دیر سب کے ساتھ بیٹھی اور پھر وہاں سے اٹھ کر چلی گئی

دوبارہ وہ اسکے سامنے نہیں آئی وہ کافی دیر اس کا انتظار کرتا رہا

لیکن وہ دوبارہ سامنے نہیں آئی

شام کو وہ پھر اس امید پر پارک گیا کہ شاید وہ اسے وہاں مل جائے

اور وہ لڑکی اسے کل کی طرح گھاس پر بیٹھی نظر آئی

وہ اس کے سامنے جا کر بیٹھ گیا

ہیلو ہنی کیسی ہو ۔۔۔۔۔

اس لڑکی نے اس کی طرف دیکھا

میرا نام ہنی نہیں ہے آئیندہ مجھے ہنی نا کہنا ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہو

گا

اوکے اوکے ریلکیس نہیں کہتا میں تمھیں ہنی

تم اتنی اداس کیوں بیٹھی ہو

تمھیں کیوں بتاؤں میں اور تمھیں کیا تکلیف ہے ۔۔۔۔ اس لڑکی نے اسے گھورا 

ویسے ہی پوچھا میں نے تو ۔۔۔۔ وہ صفائی دیتے ہوئے بولا

وہ کچھ نہیں بولی اور وہاں سے چلی گئی

ا گلے روز وہ پھر شام کے وقت پارک میں اس لڑکی سے پہلے ہی موجود تھا

وہ لڑکی اس کو دیکھ کر جانے لگی

ہنی پلیز رکو تو کہاں جا رہی ہو

تم کیوں آ جاتے ہو ہر روز یہاں

تم سے ملنے وہ بولا

وہ بنا جواب دیئے وہاں سے چلی گئی

اس کے دادا کی اچانک طبیعت بہت خراب ہو گئی انہیں ہوسپٹل میں

داخل کروانا پڑا

پھر وہ ہو گیا جس کا اس نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ اس کے ساتھ ایسا بھی ہو سکتا ہے

اس کے دادا کی خواہش پر اس کا نکاح اسکی ہنی سے کروا دیا گیا

پھر اسکے دادا کی طبیعت کافی سنھبل گئی اور وہ گھر واپس آ گئے

وہ روز پارک جاتا تاکہ اپنی ہنی سے مل سکے

اور ہنی ہمیشہ اس سے دور ہی بھاگتی تھی کچھ عرصے بعد ہنی نے اس سے

بات کرنا شروع کر دیا

وہ روز شام کو پارک میں ملتے اور وہ اسکے لئے وائلن پر کوئی نا کوئی دھن پلے

کرتا

تم نے وائلن پلے کرنا کب سیکھا ہنی نے اس سے پوچھا

جب میں دس سال کا تھا تب میں نے سیکھا تھا

مجھے بھی سکھاؤ گے ۔۔۔۔۔ فرمائش کی گئی 

کیوں نہیں ضرور سیکھاؤں گا

ہنی تمھارے ساتھ یہ گارڈ اور عورت کیوں ہوتے ہیں

اس نے ہنی کے ساتھ موجود گارڈ اور ایک عورت کو دیکھ کر پوچھا جو ان دونوں سے کچھ فاصلے 

پر موجود تھے

اور تھوڑی دیر کے بعد ہنی کو دیکھنے کے لیے آتے تھے 

گارڈ اور آیا کو ماما اور پاپا نے میرے کیے رکھا ہے ان 

دونوں کے بنا مجھے کہیں بھی اکیلے جانے کی اجازت نہیں ہے 

اس لیے یہ ہمیشہ میرے ساتھ ہی ہوتے ہیں 

چلو اب چلتے ہیں گھر وہ ہنی سے بولا

وہ سر ہلاتی ہوئی اسکے ساتھ چل دی 

ایک دن وہ پارک میں بیٹھا ہنی کا انتظار کر رہا تھا جب وہ بھاگتی ہوئی آئی اور اسکے گلے لگ گئی

کیا ہوا ہنی بھاگ کیوں رہی ہو اس نے اسے خود سے الگ کرتے ہوئے پوچھا

وہ میرے پیچھے کتا لگ گیا تھا وہ ڈ ری ہوئی آواز میں بولی

ہنی ریلکس ۔۔۔۔۔ تمھارے ساتھ گارڈ اور وہ آنٹی بھی ہوتے ہیں وہ کہاں ہیں 

وہ میرے ساتھ ہی تھے جب مجھے ایک کتا اپنی طرف آتے ہوئے دیکھائی 

دیا ان دونوں نے مجھے بہت آوازیں دیں کہ ہماری طرف آو لیکن پتا 

نہیں کیوں میں ان کی بات نہیں مان پائی اور تمھارے پاس آ گئی

میں ہوں نا ہنی کچھ نہیں ہو  گا جب تک میں تمھارے ساتھ ہوں تمھیں ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے

تم نا ہنی فائیٹنگ کورس ضرور کرنا تاکہ اگر میں نا ہوں تو تم اپنی حفاظت تو کر سکو

اوکے ٹھیک ہے کر لوں گی اور کوئی حکم جناب کا

ہممممم اور نا تم کھانا بنانا بھی سیکھ لینا تاکہ مجھے مزے مزے کے کھانے بنا کر کھلا سکو

اوکے ٹھیک ہے کھانا بنانا بھی سیکھ لوں گی

اچھا اب تم مجھے اپنی فیورٹ دھن سناؤ ہنی نے فرمائش کی

اس نے ہنی کے لئے اپنی فیورٹ دھن پلے کی

تمھیں یہ گانا اور دھن کیوں پسند ہے ہنی نے دھن سننے کی بعد پوچھا

میں نے جب یہ گانا پہلی بار سنا تو مجھے بہت اچھا لگا اسکی دھن بہت ہی پیاری ہے اس لئے مجھے یہ  دھن بہت پسند ہے

تم بہت اچھا وائلن پلے کرتے ہو

تھینکس ہنی تعریف کرنے کے لئے

ان دونوں کا برتھ ڈے ایک ہی تھا اپنے برتھ ڈے پر ان دونوں نے ایک دوسرے کو ٹیڈی بئیر گفٹ کیا

وہ دوںوں روز پارک آتے اور ایک  دوسرے کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارتے

ہنی ۔۔۔۔

ہاں کیا ہوا کیا بات ہے۔۔۔۔۔ ہنی نے سوالیہ نظروں سے اسکی طرف دیکھا 

وہ دونوں اس وقت پارک میں بیٹھے تھے

وہ درخت سے ٹیک لگائے بیٹھا تھا  اور ہنی اس سے کچھ فاصلے پر بیٹھی تھی

میرے پاس آو گی ۔۔۔۔۔۔ پیار سے کہا گیا 

اس نے اپنی ٹانگوں کو پھیلاتے ہوئے ان کے د رمیان ہنی کے بیٹھنے کی جگہ بناتے ہوئے اپنا ہاتھ اسکی طرف بڑھایا.

ہنی اس کی طرف دیکھتی رہی لیکن اپنی جگہ سے نہیں ہلی

پلیز ہنی ۔۔۔۔۔

وہ اٹھ کر اسکی ٹانگوں کے د رمیان بنائی ہوئی جگہ پر آ کر بیٹھ گئی

ہنی کے بیٹھنے کے بعد اس نے اس کے گرد اپنے بازوؤں کا حصار بنا لیا

تھینکس ہنی میری بات ماننے کے لئے تم بہت اچھی ہو

 میں اوپر والے کا جتنا بھی شکر ادا کروں کم ہے کہ اس نے بن مانگے ہی تمھیں میرا بنا دیا

آئی لو یو ہنی ۔۔۔۔

اسکے سر کو چومتے ہوئے وہ بولا

ہنی نے اپنی آنکھیں بند کرکے اس کے سینے پر اپنا سر ٹکا دیا اس کو اسکی

بانہوں میں سکون مل رہا تھا

ہنی میں نے تمھیں کبھی ہنستے ہوئے نہیں دیکھا ایک بار ہنس کے ہی دکھا دو

پلیز ۔۔۔۔

مجھے ہنسی نہیں آ رہی تو کیسے ہنس سکتی ہوں میں ہنی نے اس کے سینے

سے سر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا 

ابھی بتاتا ہوں میں ۔۔۔۔ کہتے ساتھ ہی اس نے ہنی کو گُد گُدیا  جس سے وہ ہنس پڑی

بس بس۔۔۔۔۔ پلیز بس کرو مجھ سے اور نہیں ہنسا جا رہا وہ ہنستے ہوئے بولی

ہنستی رہا کرو ہنستے ہوئے پیاری لگتی ہو وہ اسکے ماتھے کو چومتے ہوئے اور مسکراتے ہوئے بولا

تمھارا ڈمپل بہت پیارا ہے ہنی  اسکا ڈمپل دیکھتے ہوئے بولی 

اسکے دائیں گال پر ہنستے وقت ڈمپل پڑ تا تھا

کیا میں تمھارے ڈمپل کو چھو سکتی ہوں

تم چھو  سکتی ہو ہنی تمھیں مجھ پر ہر حق حاصل ہے میں پورے کا پورا تمھارا

ہوں 

ہنی نے اپنے ہاتھ سے اسکے ڈمپل کو چھوا ہنی کو اسکا ڈمپل اور گرے آنکھیں بہت پسند تھیں

پھر وہ روز اسےکافی دیر تک اپنی بانہوں میں لئے بیٹھا رہتا اور ساتھ میں اسے وائلن بجانا بھی سیکھاتا

کیا ہوا ہنی آج میرے پاس نہیں آو گی

وہ آج بھی پارک میں بیٹھا تھا جہاں وہ روز بیٹھتا تھا اور وہ اس سے دور بیٹھی تھی

نہیں میں یہاں ہی ٹھیک ہوں

کیوں کیا ہوا مجھ سے ناراض ہو جو میرے پاس نہیں آو گی

نہیں میں تم سے ناراض نہیں ہوں

تو پھر کیا بات ہے سچ سچ بتاؤ تمھیں میری قسم ہے وہ اسکے پاس بیٹھتے ہوئے بولا

وہ مجھے بخارہے اگرمیں تمھارے پاس آتی تو تمھیں پتا چل جاتا اور تم مجھے اس دن کی طرح ڈاکڑ کے پاس لے جاتے اور میں نے کہیں نہیں جانا

میں نے یہ وقت تمھارے ساتھ گزارنا ہے وہ روتے ہوئے بولی

ہنی  ۔۔۔۔  اس نے ہنی کو اپنے گلےسے لگا لیا

ڈاکڑ کے پاس نہیں جائیں گے تو تم ٹھیک کیسے ہو گی اور اگر تمھاری طبیعت زیادہ خراب ہو گئی تو پھر وہ اسکا ماتھا چومتے ہوئے بولا

میں نے نہیں جانا یہ دیکھو میں ڈاکڑ کے پاس گئی تھی اس نے میڈیسن بھی دی ہے اور ابھی تمھارے سامنے کھا لیتی ہوں 

ٹھیک ہے جیسے میری ہنی کی مرضی چلو اب رو نہیں اور میڈیسن کھاو

اسے میڈیسن کھلانے کے بعد وہ اپنے سینے سے لگا کر د رخت سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا

ہنی ۔۔۔۔۔ کچھ دیر کے بعد اس نے اسے پکارا

لیکن اس کی طرف سے کوئی ر یسپونس نہیں آیا

اس نے اسے خود سے الگ کر کے دیکھا تو وہ سو چکی تھی

اس نے دوبارہ اسے خود سے لگا لیا

کچھ دیر کے بعد اس نے ہنی کو آواز دی ہنی اٹھ جاو  اب کیا آج سوتے رہنے کا ارادہ ہے

اسکے جگانے سے وہ اٹھ گئی

میں کتنی دیر سوتی رہی ہوں

ایک گھنٹے سے ۔۔۔۔۔۔

اف اتنی دیر ہو گئی آج ماما انتظار کر رہی ہوں گی تم مجھے جگا دیتے

تمھاری ماما پریشان ہو رہیں ہوں گی اسی لئے تمھیں جگادیا ہے ورنہ میرا تو دل ہی نہیں کرتا تم سے دور جانے

ہمیشہ میرے ساتھ میری ہو کے رہو گی نا ۔۔۔۔۔ پیار سے پوچھا گیا

میں ہمیشہ تمھاری رہوں گی چاہے ہم دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں

وہ اس کے دائیں گال پر ہاتھ رکھتے ہوئے  بولی

آئی لو یو سو مچ ہنی ۔۔۔۔۔

اچھا اب چلو چلتے ہیں نہیں تو ماما نے پھر مجھے یہاں نہیں آنے دینا

وہ دونوں گھر چلے گئے

اس کو یہاں آئے ہوئے سال  ہونے والا تھا 

پھر اچانک اسکے دادا کی طبیعت خراب ہو گئی اور اس دفعہ زندگی نے ان کا

ساتھ نہیں دیا اور وہ وفات پا گئے

پھر اس کے ماما اور پاپا نے واپس  جانے کا فیصلہ کیا اس نے ان سے بات بھی کی کہ ہم یہیں رہتے ہیں واپس نہیں جاتے لیکن وہ نہیں مانے

واپس جانے سے  پہلے وہ پارک گیا تا کہ ہنی سے مل سکے

جب وہ اپنے مقررا مقام پر پہنچا تو ہنی وہاں پہلے سے موجود تھی اس نے جاتے ہی اسے اپنی بانہوں میں لے لیا اور کب اس کی آنکھوں سے آنسو نکلے اسے پتا ہی نہیں چلا

تم رو رہے ہو ۔۔۔۔۔۔ اس سے الگ ہو کر  اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کا چہرہ تھامتے ہوئے اس سے پوچھا

اس نے ہنی کے دونوں ہاتھ پکڑ کر چوم لئے

پلیز کیا ہوا بتاؤ نا تم اس طرح کیوں رو رہے وہ بھی رونے لگی

اس نے اپنی ہنی کو پھر سے گلے لگا لیا

میں تمھیں چھوڑ کر نہیں جانا چاہتا وہ ابھی بھی رو رہا تھا

تو تم سے کس نے کہا کہ تم مجھے چھوڑ کر جاؤ ہنی نے کہتے ہوئے اس سے

الگ ہونا چاہا لیکن اس نے گرفت اور مظبوط کر لی

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ہنی میں ماما پاپا کے ساتھ واپس جا رہا ہوں شام سات بجے کی فلائٹ سے اس کی یہ بات سن کر وہ ایک جھٹکے سے اس سے الگ ہوئی اور نا میں سر ہلاتی ہوئی اور روتی ہوئی اس سے دور جانے لگی

تم تم ایسا نہیں کر سکتے میرے ساتھ ۔۔۔۔۔

میں خود بھی نہیں جانا چاہتا میں نے ماما اور پاپا کو منانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ مان ہی نہیں رہے یہ کہتے ہوئے وہ پھر اس کے پاس آ گیا

اور اس کے ہاتھ پکڑ لئے

پلیز نہیں جاؤ نا تمھارے بغیر میرا کیا ہو  گا

کاش ہنی میرے بس میں ہوتا تو میں تمھیں اپنے ساتھ ہی لے جاتا اس نے اسکی پیشانی چومی اور اسے اپنے ساتھ لگائے بیٹھ گیا

کافی دیر وہ اسی طرح بیٹھے رہے

ہنی ۔۔۔۔۔

ہوں ۔۔۔۔۔

میرا انتظار کرنا میں واپس آوں گا اپنی ہنی کو ہمیشہ کے لینے

آو گے نا ۔۔۔۔۔

ضرور آوں گا اپنی ہنی کو لینے میں ۔۔۔۔۔

وعدہ ۔۔۔۔۔ ہنی نے اس کے سامنے اپنا ہاتھ پھیلایا

ہاں وعدہ اس نے اسکے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا اور اس کے گال پر دائیں گال پر موجود تل کو چوما

اب تم جاو تمھاری فلائٹ کا ٹائم ہونے والا ہے کچھ دیر بعد وہ اس سے الگ ہوئی

تم نہیں آو گی میرے ساتھ گھر تک ۔۔۔۔۔۔

نہیں میں کچھ دیر یہاں رہنا چاہتی ہوں وہ کھڑی ہو گئی

میں تمھیں بہت مس کروں گا وہ بھی کھڑا ہو گیا

اچھا جاو اب تمھارے ماما اور پاپا تمھیں ڈھونڈ رہے ہوں گے وہ خود کو سھنبالتے ہوئے بولی

آئی لو یو ہنی ۔۔۔۔۔ اس نے پھر اسے گلے لگا لیا

اپنا خیال رکھنا میرے لئے اوکے پھر ملیں گے اللہ حافظ اسے خود سے الگ کرتے ہوئے وہ بولا

اوکے تم بھی اپنا خیال رکھنا اللہ حافظ

حانی ۔۔۔۔ ہنی نے نے پکارا

اور وہ جاتے ہوئے پلٹ کر دوبارہ اس کے پاس آگیا

کیا کہا تم نے ابھی پھر سے کہنا ذ را ۔۔۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے بولا

ہنی نے پہلی بار اسکا نام لیا تھا اس کے کئی بار کہنے کے باوجود کبھی بھی ہنی نے اسے اسکا نام نہیں لیا تھا

حانی میں تمھارا انتظار کروں گی کہتے ساتھ ہی اس نے اسکا ڈمپل کو چوم لیا

آج بہت اچھا لگا تمھارےمنہ سے اپنا نام سن کر  اور پتا ہے میرا دل کیا کر رہا ہے

کیا ۔۔۔۔۔؟ ہنی نے پوچھا

ابھی نہیں جب میں واپس آوں گا تب بتاؤں گا اور میں ضرور آوں گا ہنی

تمھیں لےجانے کے لئے اپنا خیال رکھنا

اور پھر وہ چلا گیا وہاں سے اپنی ہنی کو اکیلا چھوڑ کر

وہ اپنی یادوں سے واپس حال کی دنیا میں آیا پلیز آجاو نا ہنی

میں تو آ گیا واپس پر تم چلی گئی مجھے چھوڑ کر  روتے ہوئے وہ اس سے شکوے کر رہا تھا پھر اس پر نیند کی دیوی مہربان ہوگئی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سب آ گئے ہیں کوئی رہ تو نہیں گیا نا ۔۔۔۔۔ احمد صاحب نے سب سے پوچھا

حور ابھی تک نہیں آئی باقی تو سب موجود ہیں نور نے جواب دیا

آپ سب بس میں بیٹھو وہ بھی آ جائے گی علی صاحب بولے

سب بس میں بیٹھ گئے سوائے دعا اور عائزہ کے وہ بس سے باہر کھڑیں حور

کا انتظار کرنے لگیں

وہ سب لوگ حور کے اسرار پر ایک ہفتے کے لئے مری جا رہے تھے

آیان ، شایان ، ہانیہ ، باسل اور نور کو دسمبر کی چھٹیاں تھیں اس لئے حور  نے یہ پلین بنایا تاکہ سب ایک ساتھ جا سکیں

اور اس وقت زاوی ، شیری ، رضا ، حسن اور حور کی ساری فیملی حور کے گھر جمع تھے ان لوگوں نے ایک بس بک کروائی تھی مری جانے کے لئے

ایک تو یہ لڑکی بھی نا ہر وقت سب سے لیٹ ہی پہنچتی ہے ہر جگہ

دعا بولی

حور  شکر ہے تم آ گئی ہو عائزہ اس پر طنز کرتے ہوئے بولی

اچھا زیادہ طنز کرنے کی ضرورت نہیں چلو بیٹھو سب بیٹھ گئے ہیں اور تم دونوں ابھی تک باہر ہو چلو اپنے اپنے میاں کے پاس۔۔۔۔  میرے بیچارے بھائی تم لوگوں کی راہ دیکھ رہے ہوں گے اور تم لوگ یہاں کھڑی ہو

چلو چلو بس میں ۔۔۔۔۔ حور بولی

تم نا کبھی اپنے پر بات نا آنے دینا ہمیشہ ہمیں ہی غلط ثابت کرتی رہنا

دعا منہ بناتے ہوئے بولی

ان کے بیٹھتے ہی ڈ رائیور نے بس سٹارٹ کر دی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

راستے میں وہ لوگ ایک جگہ رکے جہاں ان سب نے کھانا کھایا

پاپا مجھے باقی کا سفر بس کی چھت پر بیٹھ کر کرنا ہے پلیز منع نہیں کیجئے گا

کھانا کھانے کے بعد حور اپنے پاپا سے بولی 

ٹھیک ہے پر دھیان سے رہنا اور جب نیچے آنا چاہوں بتا دینا مجھے کال کر کے اوکے

تھینکس پاپا حور ان کے گلے لگ گئی

حور اور علی صاحب اس وقت بس کے پاس موجود تھے باقی سب ابھی کھانا کھا رہے تھے

حور اپنا موبائیل اور اپنا وائلن لے کر سب کے آنے سے پہلے بس کی چھت پر چڑھ کر  بیٹھ گئی

کچھ دیر کے بعد سب کھانا کھا کر آ گئے

اے حور کی بچی اوپر کیوں بیٹھی ہو مشال اسکو اوپر بیٹھا دیکھ کر بولی

میں باقی کا سفر چھت بس پر بیٹھ کر ہی کروں گی

حور نیچے آ جاؤ گر جاؤ گی اس کی ماما اس سے بولیں

کچھ نہیں ہو گا ماما

رہنے دو فاطمہ اسے اوپر کچھ نہیں ہو گا علی صاحب بولے

ہم اوپر آ جائیں رضا نے اس سے پوچھا

نہیں بھائی آپ اپنی بیگم کے ساتھ رہیں ویسے بھی میں اکیلی ہی رہنا چاہتی

ہوں

ٹھیک ہے گڑیا جیسی تمھاری مرضی رضا اس سے کہتا ہوا بس میں بیٹھ گیا

دھیان سے رہنا حور زاوی اس سے بولا

ٹھیک ہے بھائی ۔۔۔۔ یو ڈونٹ وری آئی ول بی فائن

سب کے بیٹھنے کے بعد بس اپنی منزل کی طرف گامزن ہو گئی

حور بس کی چھت پر بیٹھی خوبصورت نظارے دیکھتی رہی اور اپنے موبائیل میں 

قید کرتی رہی 

اور اپنی پسندیدہ دھن بھی بجاتی رہی ہوا 

رات کو وہ لوگ مری پہنچے

 سب کے رہنے کا انتطام زاوی کے پاپا  عامر صاحب کے بنگلے میں تھا

یہ ان کا ذاتی بنگلہ تھا

کھانا کھانے کے بعد سب اپنے اپنے کمرے میں چلے گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ا گلے دن سب صبح کا ناشتہ کرنے کے بعد سیر کے لئے گھر سے نکل پڑے

سب نے خوب انجوائے کیا دوپہر کا کھانا ایک ہوٹل سے کھایا

ایک مقام پر  پہاڑ سے گرنے کی وجہ سےحور کے سر پے چوٹ لگ گئی جس کی وجہ سے اسکے سر سے بہت سا خون نکلا

اور وہ بے ہوش ہو گئی

اس کے پاپا اور رضا اس کو ہوسپٹل لے کر گئے

باقی سب کو مصطفی صاحب بڑی مشکل سے منا کر گھر لے کر آئے وہ سب بھی  حور کےساتھ ہوسپٹل جانے کی ضد کر تھے

پٹی وغیرہ کرنے بعد حور کو ڈسچارج کر دیا گیا ہوسپٹل سے

رضا اور علی صاحب اسے گھر لے کر آ گئے

حور تم تو بہت ہی بہاد ر ہو جو اتنی بڑی چوٹ لگنے کے باوجود بھی تمھاری

آنکھ سے ایک بھی آنسو نہیں نکلا زویا بولی

دعا ، عائزہ ، مشال اور زویا  اس وقت اس کمرے میں موجود تھے جس میں  حور ٹھہری ہوئی تھی

باقی سب اس کی طبیعت کا پوچھ کر اس کے کمرے سے جا چکے تھے

حور تمھیں د رد نہیں ہوا تھا کیا جو تم روئی نہیں تھیں اور اب بھی سب سے ہنس ہنس کر  ایسے بات کر رہی ہو جیسے تمھیں کچھ ہوا ہی نا ہو

مشال نے استفسار کیا

 ہاہاہاہاہاہا ۔۔۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں ہے مجھے د رد ہوا تھا بہت د رد ہوا تھا لیکن مجھ میں اتنی ہمت ہے کہ میں ایسی کئی چوٹوں 

کو ہنستے ہوئے برداشت کر سکتی ہوں حور نے ہنستے ہوئے اسکی بات کا جواب دیا 

آپ لوگوں کو ایک اور بات بتاؤں کہ جب سے ہم لاہور شیفٹ ہوئے ہیں ہم میں سے کسی نے بھی آج تک حور کو  روتے ہوئےنہیں دیکھا

اور ہمیں یہاں آئے ہوئے دس سال ہو گئے ہیں

دعا نے مشال اور زویا کی معلومات میں اضافہ کیا

سچی ۔۔۔۔۔ وہ دونوں ایک ساتھ بولیں

ہاں سچ میں ۔۔۔۔ عائزہ نے تصدیق کی

حور تم تو مجھے اس دنیا کی نہیں لگتی ہو بھلا کوئی انسان روئے بغیر کیسے رہ سکتا ہے خاص طور پر ایک لڑکی کیسے خود کو رونے سے روک سکتی ہے

زویا شاک کی کیفیت میں بولی

تم کیسے گزارا کر لیا اتنا عرصہ روئے بغیر حور مجھے تو ابھی تک یقین نہیں آرہا

مشال نے حیرت کا اظہار کیا 

میں نے ہر بات کو ہمیشہ حوصلے اور ہمت سے برداشت کیا ہے اس لئے مجھے کبھی رونے کی ضرورت نہیں پڑی حور نے ان کے سوالوں کا

جواب دیا

واقعی تم بہت بہاد ر ہو زویا بولی

پھر وہ چاروں اس سے آرام کرنے کا کہہ کر اس کے کمرے سے چلیں گئیں

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ا گلے روز سب کہیں بھی باہر جانے کے لئے تیار نہیں تھے کیونکہ حور گھر

ہی موجود تھی اس کو ڈاکڑ نے ریسٹ کا کہا تھا

حور نے ساری ینگ پارٹی کو زبردستی بھیجا البتہ بڑوں نے جانے سے

انکار کر دیا وہ سب حور کے ساتھ گھر پر ہی رہے

اس سے ا گلے دن حور بھی سب کے ساتھ گھومنے پھرنے گئی سب مختلف

مقامات پر گئے  سب نے ڈھیر ساری شا پنگ کی

ایک ہفتہ مری میں گزارنے کے بعد سب واپس آ گئے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دو سال بعد ۔۔۔۔

حور نے سی ایس ایس کر پیپرز دئیے جس میں وہ پاس ہوگئی اور اٹرویو میں

بھی وہ سلیکٹ ہو گئی اور ٹرینگ کے بعد اسکی پوسٹنگ لاہور میں ہو گئی

آج کل وہ اپنی ڈیوٹی پر ہوتی تھی  اس نے اب تک کئی کیسسز  حل کر لئے تھے اور  ان کیسسز کو حل کرنے کی وجہ سے پورے لاہور میں مشہور ہو چکی تھی

پورے میڈیا میں اسکی دھوم تھی

نور اور باسل کا بی ایس ختم ہو چکا تھا شایان اور ہانیہ نے ایف ایس سی کے بعد یونی میں اڈمیشن لے لیا تھا اور آیان نے کالج میں

زویا ،مشال اور دعا کو اللہ نے بیٹے اور عائزہ کو اللہ نے بیٹی سے نوازا تھا

رضا ، حسن ، زاوی اور شیری نے سارا بزنس سنھبال لیا تھا اور ان چاروں کے پاپا اب گھر پر ہی ہوتے تھے انہوں نے آفس جانا چھوڑ دیا تھا

جبکہ علی صاحب کی مدد کے لئے مشال کا بھائی معاذ موجود تھا وہ ان کی کمپنی کا مینیجر تھا

ہر کوئی اپنی اپنی زندگی میں بہت خوش تھا.

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Hum Ko Humise Chura Lo Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel    Hum Ko Humise Chura Lo    written by Sadia Yaqoob .   Itni Muhabbat Karo Na   by Sadia Yaqoob    is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment