Pages

Sunday 13 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 12

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 12 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Mhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 12 


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔


یا اللہ جی میرا سلیکشن ہو جائے پلیزز مدد کریئے گا۔۔۔

دائمہ کو جیسے ہی ٹیسٹ پیپر ملا اس نے وہ کھولنے سے پہلے اچھی طرح دعا مانگی اور پیپر پر پھوک کر اسے کھولا


پیپر کھولنے کے بعد اُسے اِرد گِرد کی کوئی خبر نہیں تھی بس وہ دل جمعی کے ساتھ پیپر حل کرنے لگی۔۔۔ ولی انسپیکشن کے لیئے کلاس میں آیا


سر کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ہے ؟

ولی نے کلاس میں موجود استاد سے پوچھا


نہیں فل حال کچھ بھی نہیں چاہیئے۔۔

استاد نے جواب دیا


ہممم۔۔ اس بار ماشاءاللہ کافی بچے ٹیسٹ دے رہے ہیں۔۔۔


ولی نے اس امید کے ساتھ پوری کلاس میں نظر گھومائی کے اُسے دائمہ نظر آجائے اور اسے وہ نظر بھی آگئی جو سر جُھکائے پیپر حل کرنے میں مصروف تھی۔۔ اُسے دیکھ کر ولی کے چہرے پر خودبخود مسکراہٹ آگئی


اسٹوڈینٹس آل از گوئینگ اوکے؟( students all is going okay) کسی کو کوئی پرابلم تو نہیں؟


ولی نے اونچی آواز میں سب سے پوچھا مقصد دائمہ کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا۔۔۔ سب نے ہی ایک ساتھ ولی کو دیکھا مگر دائمہ اُسی طرح اپنے پیپر پر جُھکی رہی


یس ولی بھائی سب ٹھیک ہے پیپر بھی آسان ہے۔۔

کلاس کے سی آر نے جواب دیا


آں۔۔ ہاں۔۔ گڈ۔۔۔

ولی نے مایوسی سے جواب دیا۔۔ کیونکے دائمہ نے اب تک ولی کی طرف نہیں دیکھا تھا۔۔۔چند لمحے رک اس نے دائمہ کو دیکھا کے شاید وہ نظر اٹھائے۔۔۔ مگر دائمہ بھی اپنے نام کی پکی تھی اسے اس وقت پیپر کے علاوہ کسی بات کا ہوش نہیں تھا۔۔۔


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


کیا ہوا آگے والی کلاسز کا راؤنڈ نہیں لگانا۔۔۔؟

ولی کو واپس اپنے روم میں جاتا دیکھ کر ثاقب تیزی سے اسکے پاس آیا


نہیں یار تو لگا لے باقی راؤنڈز۔۔ میرا اب دل نہیں کر رہا۔۔۔

ولی نے سنجیدگی سے جواب دیا


کیوں ایک دم کیا ہو گیا؟

ثاقب نے چونک کر پوچھا


بس ویسے ہی تھک گیا ہوں۔۔ اممم تم بزی ہو تو کسی اور کو بھیج دو۔۔میں اپنے اوفس جا رہا ہوں کوئی کام ہو کال می۔۔۔

ولی نے ایسے کہا جیسے اسے اکتاہٹ ہو رہی ہو


اوکے اوکے۔۔ بس میں بھی فری ہو گیا ہوں میں دیکھ لیتا ہوں باقی کلاسز کو۔۔ پھر آتا ہوں تمہارے اوفس۔۔

ثاقب نےجواب دیا۔۔۔ ولی ہاں میں سر ہلاتا وہاں سے چلا گیا۔


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


ولی اکیلا ہی اوفس میں بیٹھا مسلسل دائمہ کو سوچ رہا تھا۔۔ آخر وہ اسکی طرف متوجہ کیوں نہیں ہوئی۔۔ ولی جو کے صرف اُسے دیکھنے کے لیئے خود انسپکشن کرنے گیا تھا اور دائمہ کا روئیہ دیکھ کر اسے بہت مایوسی ہو رہی تھی۔۔۔


کیا پتا اسے میرے آنے کا پتا ہی نہ چلا ہو۔۔۔

ولی نے خود کو تسلی دی اور سگریٹ نکال کر جلانے لگا


ہنہ پوری کلاس کو خبر ہو گئی اور اُن محترمہ کو پتا نہیں چلا۔۔ ایسا کیسے ہو سکتا ہے۔۔


خود ہی اپنی سوچ کو رد کیا


اففف میں کیوں اتنا اپ سیٹ ہو رہا ہوں اُسکی اگنورنس پہ۔۔۔

اُس نے خود کو کوسا


دائمہ۔۔ دائمہ ۔۔۔ دائمہ۔۔۔ کیوں سوار ہو گئی ہے یہ لڑکی میرے سر پر اچھا بھلا جی رہا تھا۔۔


ولی نے غصے سے دائمہ کو سوچتے ہوئے اپنی آدھی سگریٹ بجھا دی


مے آئی کم اِن۔۔۔؟

ماہا نے دروازہ نوک کرتے ہوئے اندر جھانکا


آپ۔۔۔ یہاں۔۔۔آئیے؟

ولی نے حیران ہو کر ماہا کو دیکھا


جی وہ آج مجھے مس فاطمہ نے بلایا تھا۔۔ اس لیئے میں آگئی۔۔

ماہا نے مسکرا کر کہا


اچھا۔۔ تو پھر یہاں کیوں آئی ہیں؟

ولی نے سنجیدگی سے پوچھا


وو وہ۔۔۔ بیٹھ جاؤں؟ بیٹھ کر صحیح سے بتا سکتی ہوں۔۔

ماہا نے ولی کے سامنے رکھی کرسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا


اوہ۔۔ جی بیٹھ جائیں۔۔

ولی نے ایسے کہا جیسے زبردستی اجازت دی ہو


تھینک یو۔۔۔ ایکوچلی میں بہت دنوں سے آپ سے بات کرنا چاہ رہی تھی مگر آپ شاید بہت مصروف تھے۔۔۔

ماہا نے بات کا آغاز کیا


جی کریں کیا بات ہے؟

ولی نے کوفت سے پوچھا


میں جب سے تنظیم میں شامل ہوئی ہوں مجھے اندازہ ہوا ہے کے لڑکیوں کی بھی ہر ویک ایک ایسی میٹنگ ہونی چاہیئے جس میں وہ اپنے مسئلے شیئر کر سکیں۔۔

ماہا نے مشوارہ دیا


اسکی کیا ضرورت ہے مس فاطمہ آیز پر نیڈ (as per need )میٹنگز کرتی رہی ہیں اور۔۔۔


وہ آپکی بات ٹھیک ہے ولی خان مگر میں کلاس میں ہوتی ہوں بہت سی لڑکیوں کے ساتھ میرا انٹریکشن رہتا ہے۔۔۔ ورک لوڈ کی وجہ سے مس فاطمہ اب ہر کسی کا الگ الگ مسئلہ تو نہیں سن سکتی نا۔۔ جب ہر ویک میٹنگ ہو گی تو پورے ویک کے مسئلے ایک ساتھ ڈسکس ہو جائینگے لڑکیوں کے لئے بھی آسانی اور مس فاطمہ کا بھی ورک لوڈ کم ہو جائے گا۔۔۔ یہ میرا مشورہ ہے۔۔۔

ماہا نے ولی کی بات کاٹ کر اپنی بات مکمل کی


ہممم۔۔۔ اگر ایسا ہے تو آپ اس بارے میں مس فاطمہ سے ڈسکس کریں نا۔۔ اگر انہیں آپکی بات ٹھیک لگتی ہے تو مجھے کیا اعتراض۔۔۔

ولی نے سگریٹ نکالتے ہوئے کہا


اُن سے پوچھا تھا تو انہوں نے کہا کے میٹنگ کہاں کرینگے کون اسکی ساری تیاری کرے گا اور پھر کہنے لگیں کے شاید آپ اس بات کی اجازت نہ دیں۔۔۔ تو اس لیئے میں نے سوچا میں خود آپ سے بات کر لوں۔۔


ماہا نے جھوٹ سچ کو ملا کر ولی کو بتایا۔۔ اسکا مقصد صرف یہ تھا کے وہ ولی کی نظروں میں آجائے اور پھر ولی اسے سینئر بنا دے۔۔ اسطرح وہ ولی کے پاس رہ سکے گی۔۔


اچھا۔۔۔۔۔ اس بارے میں جب تک مس فاطمہ سے کوئی بات نہیں کر لیتا جب تک آپ کو اجازت نہیں دے سکتا۔۔۔

ولی نے سگریٹ جلاتے ہوئے کہا


تو آپ ان سے ابھی بات کر لیں ۔۔۔ میں بلا کر لاؤں؟

ماہا نے جلدی سے اوفر کی


نہیں وہ مصرو ف ہونگی اس وقت ٹیسٹ ہو رہا ہے۔۔۔

ولی نے اسے منع کیا


ٹیسٹ تو بس ختم ہی ہونے والا ہے۔۔ بلکے شاید ہو گیا ہو ختم۔۔۔

ماہا نے اپنے ہاتھ میں بندھی گھڑی کو دیکھتے ہوئے کہا


اچھا۔۔۔ چلیں انکے پاس جا کر بات کر لیتے ہیں۔۔


ولی نے نہ جانے کیا سوچتے ہوئے ماہا کے ساتھ جانے کی ہامی بھری۔۔ شاید لاشعوری طور پر وہ یہ چاہتا تھا کے دائمہ اب ٹیسٹ دے چکی ہو گی تو اسے دیکھ کر خود اُسکے پاس آئے گی۔۔۔ جبکے ماہا اسی بات پر اتنا خوش تھی کے ولی اس کے ساتھ چلے گا۔۔۔


ماہا ہوا سے اڑتے اپنے سلکی بالوں کو ہاتھوں سے سمیٹ رہی تھی جب کے ولی ایک ہاتھ میں سگریٹ پکڑے اور دوسرے ہاتھ میں فون پکڑے ہوئے اوفس سے باہر نکلا۔۔ کلاس روم سے نکلتی ہوئی دائمہ کی نظر اُن دونوں پر پڑی تو وہ چونک کر ایک پل کے لیئے رک سی گئی۔۔۔ ماہا نے بہت طنزیہ مسکراہٹ اُسکی طرف اچھالی۔۔۔ جبکے ولی نے بھی دائمہ کا چونک جانا نوٹ کیا اور پتا نہیں کیوں اُسے اسطرح چونکتا دیکھ کر ولی کو خوشی سی محسوس ہوئی۔۔۔ دائمہ نے فوراً ہی اپنی نظریں اُن دونوں سے ہٹائیں اور اپنے راستے چلنے لگی۔۔۔ ولی کی نظریں اب تک اُسی پر تھیں


وہ رہی مس فاطمہ آئیں نا پلیزز۔۔۔

ماہا نے ولی کو اپنی طرف متوجہ کیا۔۔ ولی سر جھٹکتا مس فاطمہ کی طرف چل دکا


ارے ولی مجھے بلا لیتے آپ خود کیوں آگئے۔۔۔

مس فاطمہ نے ولی کو دیکھ کر کہا وہ ولی سے عمر میں کافی بڑی تھیں۔۔


بس میں نے سوچا آپ یہاں مصروف ہو گیں۔۔ سب سیٹ رہا کوئی پرابلم تو نہیں ہوئی؟

ولی نے سنجیدگی سے پوچھا


نہیں سب ماشاءاللہ سے ٹھیک رہا۔۔ اب بس آدھے گھنٹے میں انٹرویوز اسٹارٹ ہو جائینگے۔۔۔ آپکو کوئی کام تھا مجھ سے؟

مس فاطمہ نے ایک نظر ماہا کو دیکھتے ہوئے ولی سے پوچھا

جی۔۔۔ وہ یہ محترمہ کہہ رہی تھیں کے انکو لگتا ہے ویک میں ایک دن ایسا ہونا چاہیئے کے لڑکیوں کی بھی میٹنگ ہو۔۔۔ آپ کیا کہتی ہیں؟

ولی نے پوچھا


بات اسکی ٹھیک ہے مگر ہم یہ میٹنگ کریں گے کہاں اور کب۔۔ پھر میں لائبری بند کر کے میٹنگ اٹینڈ نہیں کر سکتی۔۔۔ دوسرا یہ کے آپ لوگوں کو کوئی پرابلم نہ ہو۔۔۔

مس فاطمہ نے جواب دیا


نہیں مجھے پرابلم نہیں ہو گی۔۔۔ بُدھ کا دن رکھ لیں اِس دن ہماری کوئی میٹنگ نہیں ہوتی۔۔۔ آپ اِس دن جب فری ہوں لڑکیوں کو بلا کر کینٹیں ایریا میں میٹنگ کر لیں۔۔

ولی نے حل بتایا


ہممم مگر لائبریری کو تھوڑی دیر بند کرنا پڑے گا پھر۔۔۔

مس فاطمہ نے سوچتے ہوئے کہا


ارے مس میں ہو نا۔۔۔ میں سب کی پرابلم نوٹ کر کے آپ کو بتا دیا کرونگی۔۔۔ ویسے بھی اب تو آلموسٹ سب ہی لڑکیاں مجھے جانتی ہیں۔۔

ماہا نے جلدی سے اپنی مدد پیش کی۔۔ یہ ہی وہ چاہتی تھی فاطمہ بیچ سے ہٹ جائے اور وہ خود ڈائریکٹ ولی سے بات کیا کرے


تم اکیلے کیسے۔۔۔

مس فاطمہ نے کہنا چاہا


کوئی مسئلہ نہیں ہے۔۔ میں مینج کر لونگی۔۔

ماہا نے میٹھی سی مسکراہٹ چہرے پر سجاتے ہوئے کہا


اوکے۔۔ دین مس فاطمہ یہ آپکو رپورٹ کرینگی اور اگر میری مدد کی ضرورت ہو تو پلیزز آپ ہی مجھ سے کانٹیکٹ کریئے گا۔۔۔

ولی نے آپ پر زور دیتے ہوئے کہا۔۔ یہ بات سن کر ماہا کا منہ بن گیا


جی ٹھیک ہے بلکل ان شاءاللہ پھر میں میٹنگ شیڈول آپ سے ڈسکس کر لونگی ایک دو دن میں۔۔ ابھی تو ویسے بھی سمسٹر بریک ہے۔۔

مس فاطمہ نے ہاں میں سر ہلاتے ہوئے کہا


جی بلکل۔۔۔ ابھی آئی تھینک آپکو انٹرویو روم میں جانا چاہیئے۔۔۔

ولی نے جواب دیا


جی مجھے یہ پیپرز انہیں دینے ہیں۔۔ اوکے اللہ حافظ۔۔


مس فاطمہ مسکرا کر وہاں سے چلی گئیں۔۔ ولی نے تھوڑا سا گردن گھوما کر دائمہ کی طرف دیکھا جو ہاتھ میں موبائل پکڑے میسج لکھنے میں مصروف تھی۔۔ یقینً ایک ایک پل کی خبر وہ دانین کو دے رہی تھی


آئیے مس ماہا اگر مصروف نہیں ہیں تو۔۔۔

ولی نے نہ جانے کیا سوچ کر ماہا کو اپنے ساتھ آنے کی اوفر کردی


اوہ شیور۔۔

ماہا تو جیسے خود کو ہواؤں میں اُڑتا محسوس کرنے لگی


ولی خاموشی سے اسکے آگے چلنے لگا۔۔ ماہا تیز تیز قدم اٹھا کر اسکے بلکل ساتھ چلنے کی کوشیش کرنے لگی


مجھے بھی بہت شوق تھا کے انٹرن شپ کے لئے اپلائے کروں۔۔ مگر پھر سوچا کے یہ سب بعد میں کرونگی پہلے تنظیم کے لیئے کچھ کر لوں۔۔

ماہا نے اپنے ساتھ چلتے ہوئے ولی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا


ہممم۔۔۔۔

ولی نے مختصر سا جواب دیا


اب ولی اور ماہا دائمہ کے بہت پاس پہنچ چکے تھے۔۔۔ ولی نے اپنے چلنے کی رفتار کم کی اور بہت آہستہ آواز میں ماہا سے کہا


مس ماہا۔۔ آپ دائمہ سے پوچھ لیں کوئی پرابلم یا کوئی کام ہو تو۔۔ اور بتا دیجیۓ گا کے یہ آپکی ڈیوٹی ہے۔۔۔


جی اوکے میں پوچھتی ہوں۔۔

ماہا نے چلاکی سے ہامی بھری۔۔ ولی دائمہ سے دو قدم پیچھے ہی رک گیا جبکے ماہا چہکتی ہوئی دائمہ کے پاس گئی


دائمہ کوئی پرابلم تو نہیں ہے؟ کسی ہیلپ کی ضرورت ہے تو بتاؤ؟

ماہا نے بہت خوش اخلاقی سے پوچھا


مجھے تمہاری ہیلپ کی ضرورت کیوں ہوگی۔۔۔ ؟


دائمہ نے حیرت سے اسے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ جبکے ولی لاپرواہ سا ہو کر اپنے موبائل میں مصروف نظر آنے کی اداکاری کرنے لگا


ارے غصہ کیوں ہو رہی ہو۔۔ میں تو بس پوچھ رہی ہوں کے کوئی چیز چاہیئے یا کوئی ہیلپ ہو تو بتا دو۔۔

ماہا نے بھی تنک کر کہا


اگر مجھے کسی چیز کی ضرورت ہوئی بھی تو میں آپ سے نہیں کہونگی۔۔ میں اپنے مسئلے خود حل کر سکتی ہوں۔۔۔شکریہ بہت۔۔


دائمہ نے سختی سے جواب دیا۔۔ اس کا مقصد ولی کو سنانا تھا۔۔۔۔دائمہ کو ماہا پر بھی تپ چھڑنے لگی۔۔۔ مگر شاید اسے ماہا سے زیادہ ولی پر غصہ تھا۔۔۔ کہاں تو وہ کہتا تھا کے وہ کسی لڑکی سے ڈائریکٹ بات نہیں کرتا اور اب اتنی دیر سے ماہا کے ساتھ گھوم پھر رہا تھا


دائمہ پلیزز غلط مت سوچو۔۔ تم میری کلاس فیلو ہو اس لئے الگ سے آکر پوچھ رہی ہوں اور تم اتنے روڈ جواب دے رہی ہو۔۔۔

ماہا نے افسوس سے کہا۔۔ ولی سے اور برداشت نہ ہوا وہ اپنا موبائل جیب میں ڈالتا دائمہ کے بلکل سامنے کھڑا ہو گیا


جی مس دائمہ۔۔۔ ماہا کو میں نے کہا تھا آپ سے پوچھ لے۔۔ مگر آپ اتنا روڈ بیہو کیوں کر رہی ہیں۔۔

ولی نے سنجیدگی سے کہا


مسٹر ولی خان۔۔ آپکو اور مس ماہا کو میرے لئے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔۔ مجھے کچھ بھی چاہیئے ہوا یا کوئی پرابلم ہوئی میں مینج کرلونگی۔۔۔ آپ لوگ باقی بچوں کی ہیلپ کریں پلیززز۔۔۔


دائمہ نے بھی دو ٹوک انداز میں جواب دیا۔۔۔ دونوں ہی ایک دوسرے سے خفا تھے۔۔ مگر کیوں تھے یہ دونوں نہیں جانتے تھے۔۔۔ ولی کو دائمہ کا اگنور کرنا پسند نہ آیا جبکے دائمہ کو ولی کا ماہا کا ساتھ دینا پسند نہ آیا


مس دائمہ انور آئی نو آپ بہت مہان ہیں۔۔آپ اپنے سب مسئلے خود حل کر لیتی ہیں مگر مس ماہا اب ہماری تنظیم کی ممبر ہیں اس لیئے یہ جب بھی آپ سے کچھ کہیں یا پوچھیں تو پلیزز آرام سے جواب دیں۔۔

ولی نے ایک بار پھر ماہا کا ساتھ دیا شاید اسے دائمہ کا یوں جیلس ہونا مزا دینے لگا تھا


مسٹر ولی خان۔۔۔ آپ اور آپکی تنظیم کے میمبرز یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کے دائمہ انور کو ان سہاروں کی ضرورت نہیں اگر اللہ نہ کرے کوئی مسئلہ ہوا بھی تو میں پروپر رولز فالو کرتی ہوئی ایپلیکیشن کے زریعے اپنا مسئلہ بتا دونگی۔۔ اس لیئے مجھے آپ لوگوں کی یہ فیور نہیں چاہیئے۔۔۔ تھینک یو۔۔۔

دائمہ واقعی ہی مکمل غصے میں آگئی۔۔ دانت پیستے ہوئے اس نے اپنی بات مکمل کی۔۔ ولی نے بہت دلچسپی سے اسے ایسے دیکھا جیسے اسکا بدلہ پورا ہو گیا ہو


دائمہ اگر میں تمہیں اپنی کلاس فیلو ہونے کے ناطے فیور دے ہی رہی ہوں۔۔۔ خود سے پوچھ رہی ہوں تو تمہیں مسئلہ کیا ہے۔۔ پتا نہیں کس بات کا غرور ہے تمہیں۔۔۔

ماہا بھی دائمہ پر تپ گئی اور اونچی آواز میں سنانے لگی مگر اُسکی بات مکمل ہونے سے پہلے ہی ولی نے سختی سے اسے ٹوک دیا


بی اِن یور لمٹ مس ماہا۔۔۔ آرام سے بات کریں۔۔۔ اور اب آپ جائیں مس فاطمہ کی ہیلپ کروائیں انہوں نے آپکو بلاوایا ہے آج۔۔۔

ماہا نے حیران سا ہو کر ولی کو دیکھا


مگر ولی سر یہ دائمہ۔۔۔


ماہا نے کچھ کہنا چاہا


اننف۔۔ پلیزز یو کین گو ناؤ۔۔۔۔

ولی نے ہاتھ اٹھا کر اسے بولنے سے منع کیا۔۔۔ ماہا شرافت سے ہاں میں سر ہلاتی ہوئی وہاں سے چلی گئی


جی مس دائمہ تو بتائیے آپ کا ٹیسٹ کیسا ہوا؟


ولی نے ہاتھ سینے پر باندھتے ہوئے نارمل سے انداز میں پوچھا۔۔۔ دائمہ نے حیران ہو کر ولی کو دیکھا۔۔ جو ابھی کچھ دیر پہلے دائمہ کو ناراض اور غصے میں لگ رہا تھا


آپکو اس سے مطلب۔۔۔ پلیززز آپ جائیں اور اپنے تنظیم کے میمبرز کے ساتھ انکی ہیلپ کروائیں۔۔

دائمہ نے طنزیہ کہا


ہاہاہاہا۔۔۔ تو کیا آپ جیلس ہو رہی ہیں۔۔؟؟

ولی نے ہنستے ہوئے پوچھا


ہنہ جیلس۔۔ مگر میں کیوں جیلس ہونگی۔۔۔

دائمہ نے حیرانگی سے آنکھیں پھیلاتے ہوئے پوچھا۔۔ ولی اُسکے انداز پر دھیمے سے مسکرا دیا۔۔ وہ جانتا تھا دائمہ کبھی یہ بات نہیں مانے گی کے اسے ماہا کے ساتھ دیکھ کر برا لگ رہا ہے۔۔۔ مگر ولی کے لیئے یہ ہی کافی تھا کے دائمہ نے اسے نوٹ تو کیا


پتا نہیں بو تو آ رہی ہے۔۔۔

ولی اپنی ناک سُکیھڑتے ہوئے دائمہ کو مزید تنگ کیا


اچھا۔۔ تو ایک مفید مشورہ ہے آپکے لئے۔۔ روز نہایا کریں یہ بو نہیں آئے گی۔۔

دائمہ نے فوراً جواب دیا


ہاہاہا۔۔۔

ولی کُھل کر ہنسا صبح والی اکتاہٹ اب ختم ہو چکی تھی۔۔۔۔


اچھا چلیں چھوڑیں بتائیے کیسا رہا ٹیسٹ اور انٹرویو کب ہے آپکا۔۔

ولی نے اسے مزید تنگ کرنے کا ارادہ ترک کیا اور مسکراتے ہوئے پوچھا۔۔۔ دائمہ نے غور سے ولی کی مسکراہٹ کو دیکھا جیسے وہ اُس سے ولی کی سوچ پڑھنا چاہتی ہو


ولی صاحب کہیں آپ اب تک یہ تو نہیں سمجھ رہے کے میں آپ کو ماہا کے ساتھ دیکھ کر جیلس ہو رہی ہوں۔۔ اگر ایسا ہے تو میں یہ بات کلیئر کرنا چاہوں گی۔۔۔ مجھے برا ضرور لگا آپکو ماہا کے ساتھ دیکھ مگر میں جیلس ہر گز نہیں ہو رہی۔۔ اور برا بھی اس لئے لگا کے آپ نے مجھے بتایا تھا آپ کسی بھی لڑکی سے ڈائریکٹ بات نہیں کرتے مگر واہ آج تو ماہا صاحبہ آپکے روم سے باہر آ رہی تھیں۔۔ مجھے دوغلی نیچر کے لوگ بہت زہر لگتے ہیں۔۔ بس اس لئے برا لگا تھا۔۔۔ اور اس کے آگے کچھ نہیں۔۔

دائمہ نے دوٹوک انداز میں کہا


ارے۔۔ ایسا نہیں ہے وہ خود میرے روم میں آئی تھی اور اُسے مجھ سے کام۔۔۔

ولی نے صفائی پیش کرنا چاہی


پلیززز مسٹر ولی مجھے صفائی پیش مت کریں۔۔ آپکی لائف ہے آپکو جو ٹھیک لگے آپ وہ کریں۔۔

دائمہ نے ولی کی بات کاٹتے ہوئے کہا


دائمہ صاف اور سیدھی بات تو یہ ہے کے آپکو میرا ماہا کے ساتھ بات کرنا بلاوجہ برا نہیں لگا اسکی کوئی وجہ تو ہو گی۔۔ خیر۔۔۔انٹرویو سے فارغ ہو کر سوچیئے گا۔۔۔ اینی ویز بیسٹ اوف لک فار یور انٹرویو۔۔۔


ولی نے سنجیدگی سے جواب دیا اور دائمہ کی بات سنے بنا ہی پلٹ گیا۔۔۔ دائمہ اُسے جواب دینا چاہتی تھی۔۔ اسکی یہ غلط فہمی دور کرنا چاہتی تھی مگر وہ کچھ بول ہی نہ سکی بس بے بسی سے ہاتھوں کی مُٹھیاں بنا کر اُسے دل میں کوسنے لگی


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


دائمہ کا انٹرویو بھی کمال کا ہوا۔۔ اب اسے فائنل کال کے بارے میں پوچھنا تھا۔۔ پہلے اس نے سوچا ولی کو میسج کر کے پوچھ لے مگر پھر اپنی کہی باتیں یاد آگئیں تو وہ ایڈمن بلاک کی طرف جانے لگی۔۔ مگر راستے میں ہی اسے ثاقب مل گیا


کیسا ہوا انٹرویو ؟

ثاقب نے دائمہ کے پاس آتے ہوئے پوچھا


الحمداللہ بہت اچھا۔۔ اچھا ہوا آپ مل گئے۔۔۔ مجھے پوچھنا تھا کے یہ لوگ فائنل کب تک بتائیں گے؟ اور کیا ڈائریکٹ مجھے کال کر کے بتائیں گے یا۔۔۔

دائمہ نے پوچھا


جی فائینل کال شاید آج شام یا صبح تک آجائے۔۔ اور اسی نمبر پر کال کریں گے جو آپ نے فارم میں مینشن کیا ہوا ہو گا۔۔۔

ثاقب نے تسلی سے جواب دیا


او اچھا۔۔۔ میں نے تو اپنا اور ابی دونوں کا نمبر دے دیا کے بس مس نہ ہو جائے۔۔۔ اللہ کرے کال آ جائے اُنکی۔۔۔

دائمہ نے جوش سے کہا


ان شاءاللہ آجائے گی۔۔ کوئی پریشانی تو نہیں ہوئی آپکو۔۔؟

ثاقب نے پوچھا


نہیں سب اچھا ہو گیا آج۔۔ اوکے اب میں نکلتی ہوں گھر کے لئے۔۔

دائمہ نے مسکرا کر کہا۔۔۔ ثاقب نے اسے اللہ حافظ کیا۔۔ دائمہ پلٹ کر مین گیٹ کی طرف جانے لگی۔۔ جبکے ثاقب نے کینٹین کے پیچھے کھڑے ولی کو دیکھا اور اسکی طرف چلا گیا


سب کچھ اچھا ہوا ہے اُسکا۔۔۔

ثاقب نے ولی کو دیکھتے ہوئے بتایا


پوچھ کیا رہی تھی تُجھ سے؟

ولی نے پوچھا


بس یہ ہی کال کب تک آئے گی۔۔


اچھا۔۔۔

ولی دائمہ کی سوچ میں گم ہو گیا


ویسے تم دونوں کی پھر سے کوئی لڑائی ہوئی ہے کیا ؟ تو نے خود پوچھنے کے بجائے مجھے کیوں بھیجا اس سے بات کرنے؟

ثاقب نے حیران ہو کر پوچھا


آں۔۔۔ بس یار۔۔ وہ محترمہ تھوڑی خفا ہے مجھ سے۔۔ ویسے میں بھی خفا تھا اُس سے۔۔۔صبح اُسکی کلاس میں جا کر اسپیشلی اسے دیکھ کر پوچھا کے مسئلہ ہے تو بتاؤ مگر اس نے سر اٹھا کر دیکھنا بھی گورا نہ سمجھا۔۔

ولی نے ثاقب کو اپنے دل کی بات بتائی


اووو۔۔۔ جب ہی صبح میں موڈ خراب تھا جناب کا ہاہاہا۔۔ تم دونوں بھی نا بس۔۔۔ خیر اُسکے اگنور کرنے پر تجھے اتنا برا لگا کے اُس سے بات کرنا بھی نہیں چاہتا۔۔۔؟

ثاقب نے ہنستے ہوئے پوچھا


اگنور کرنے پر برا تو واقعی بہت لگا مگر میں نے بھی بدلہ لے لیا۔۔ ماہا آگئی تھی زبردستی چپک گئی میرے ساتھ۔۔ مجھے محسوس ہوا کے دائمہ کو برا لگ لگ رہا ہے تو میں نے اسے اور چِھڑانے کے لئے ماہا کو اُسکے پاس بھیج دیا۔۔۔ ہاہا یقین کر جتنا مجھے اسکا اگنور کرنا برا لگا تھا نا اتنا ہی دائمہ بی بی کو ماہا کا میرے ساتھ ہونا برا لگا۔۔۔ مگر مجال ہے کے وہ مان جائے۔۔ کبھی نہیں مانے گی ۔۔۔ میں اسے سمجھ گیا ہوں اپنے منہ سے کبھی اقرار نہیں کرے گی۔۔۔ اس کے لئے مجھے لگتا ہے کے کبھی کبھی ماہا کا سہارا لینا پڑے گا۔۔۔

ولی نے ثاقب کے ساتھ چلتے ہوئے بتایا


ہاہاہا یار تم لوگ نا سیدھی اور صاف زبان میں ایک دوسرے سے اپنی فیلنگ شیئر کیوں نہیں کر لیتے۔۔۔

ثاقب نے ہنس کر کہا


آہا۔۔ اتنا آسان نہیں ہے دائمہ سے سیدھی اور صاف بات کرنا مگر خیر دوسرا سمسٹر اسٹارٹ ہو جائے پھر سوچتا ہوں اس بارے میں بھی۔۔۔

ولی نے سوچتے ہوئے کہا۔۔ دونوں باتیں کرتے ہوئے اپنے اوفس کی طرف چلے گئے


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


دائمہ کو شام میں آزاد نیوز چینل کی طرف سے کال آگئی۔۔ خوشی سے اسکا کوئی ٹھکانا نہ رہا سب سے پہلے انور کو بتا کر اُس نے دانین کو فون کیا۔۔۔ پھر اسکا بہت دل کیا کے یہ بات ولی سے بھی شیئر کرے مگر اپنی انا کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس نے ولی کو میسج تک نہ کیا۔۔۔ ویسے بھی وہ اس سے فون کے رابطے بڑھانا نہیں چاہتی تھی۔۔

دائمہ رات میں اپنے بستر پر لیٹی کل صبح کا منصوبہ بنا رہی تھی۔۔کے سائیڈ پر پڑا اسکا موبائل بجا۔۔۔ اس نے چونک کر اپنا فون اٹھایا۔۔۔ میسج کھول کر دیکھا تو ولی کا میسج تھا


بہت مبارک ہو آپکو۔۔ آپ کی سیلکشن پر مجھے بھی بہت خوشی ہوئی ہے۔۔

ولی کا میسج پڑھ کر دائمہ حیران ہوئی کے اسے کیسے پتا


آپکو کیسے پتا چلا یہ؟

شکریہ کرنے بجائے دائمہ نے سوال کیا


آپکی ہر بات کی خبر مجھے ہے۔۔۔

ولی نے ریپلائے کیا۔۔۔ دائمہ کو غصہ آیا


بہتر ہے کے آپ میری خبریں رکھنا چھوڑ دیں مسٹر ولی۔۔ آپ اپنے کام سے کام رکھیں۔۔


دائمہ کا میسج پڑھ کر ہی ولی کو اندازہ ہو گیا کے دائمہ غصے میں آچکی ہے


کول ڈاؤن دائمہ۔۔ اپنی کامیابی کے لمحے غصے میں ضائع مت کرو۔۔۔ خوش رہو۔۔۔ پلیزز اگر کوئی بھی کام یا مسئلہ ہو تو ثاقب سے پوچھنے کے بجائے مجھے کال یا میسج کر دینا۔۔

ولی کا ریپلائے پڑھ کر دائمہ کو ثاقب سے کی گئی ملاقات یاد آئی


ہنہ کیمنہ۔۔۔ دیکھ رہا ہو گا کہیں سے چھپ کے۔۔ اووو تو یہ بھی جیلس ہو رہا ہوگا جیسے میں ماہا سے ہو رہی تھی۔۔ نن نہیں میں ماہا سے کوئی جیلس نہیں ہوئی۔۔ بس غصہ آیا تھا مجھے۔۔ خیر یہ جو سمجھتا ہے سمجھے مجھے کیا۔۔


دائمہ نے دل ہی دل میں سوچا اور ولی کو ریپلائے کرنے لگی


میں نے آپ سے دن میں بھی کہا تھا مجھے آپکی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔۔ اینی ویز تھینک یو فار آسکینگ۔۔ بائے۔۔۔


دائمہ کا میسج پڑھ کر ولی مسکرایا اور جواب دیئے بنا ہی اس نے اپنا فون سائیڈ پر رکھ دیا۔۔۔ وہ جانتا تھا صبح سب سے پہلے دائمہ کو ولی کی ہی ضرورت پڑے گی۔۔۔اس نے سامنے پڑا سگریٹ کا ڈبا اٹھایا اور روز کی طرح سگریٹ پیتے ہوئے دائمہ کو سوچنے لگا


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


مجھے کال بھی آئی تھی اور یہ دیکھیں میسج بھی آیا ہے۔۔ یہ میرا یونی کا آئی ڈی کارڈ ہے اب اور کیا چاہیئے آپکو ثبوت کے طور پر۔۔۔

دائمہ نے اپنے سامنے کھڑے گارڈ کو کوفت سے جواب دیا جو دائمہ کو اندر جانے سے روک رہا تھا


میڈم اپنی یونی کے صدر سے بات کروائیں پھر اجازت ملے گی۔۔۔

اس گارڈ نے دوبارا سے وہ ہی جواب دیا


واٹ کون صدر ہماری یونی میں کوئی صدر نہیں ہے کتنی دفعہ بتاؤں۔۔۔

دائمہ نے اکتا کر کہا


ارے بی بی۔۔ تنظیم کا صدر تو ہے نا۔۔ وہ جو خان صاب ہے۔۔ ہمارے باس کا اوڈر ہے ان سے کال پر بات کر کے آپکو جانے دے گا۔۔۔

گارڈ نے اپنے سر پر ہاتھ مارتے ہوئے بتایا


اووہ۔۔۔ یو مین ولی خان۔۔۔

دائمہ کو اب گارڈ کی بات سمجھ آئی


جی ہاں وہ ہی۔۔

گارڈ نے سکون کا سانس لیا


تو تم ولی خان بہت ہی تیز ہو۔۔ میں تمہیں کال کروں اس لئے تم نے یہ سب۔۔۔ اوہ گارڈ۔۔۔

دائمہ کا دل کیا ولی کا سر ہی پھاڑ دے۔۔ مجبور ہو کر اس نے ولی کا نمبر ڈائل کیا


السلام علیکم جناب۔۔

ولی خان جیسے اُسی کے کال کے انتظار میں بیٹھا تھا


ہنہ بہت ہی کوئی۔۔۔ ڈیش قسم کے انسان ہیں آپ۔۔

دائمہ نے خود کو کچھ الٹا کہنے سے روکا


ہاہاہاہا مس دائمہ انور۔۔۔ پلیزز فِل دا بلینک۔۔

ولی نے ہنستے ہوئے پوچھا


بہتر ہے اس بلینک کو خالی رہنے دیں۔۔۔اور یہ گارڈ سے کہیں کے مجھے اندر جانے دے۔۔ اور یقین کریں ولی صاحب اگر آپ نے مجھے مزید تنگ کیا تو میں یہاں سے واپس چلی جاؤں گی۔۔ جب میں ضد پر آتی ہوں تو اپنا نقصان بھی نہیں دیکھتی۔۔

دائمہ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا


اچھا لسن دائمہ۔۔۔ تم پھر سے مجھے غلط سمجھ رہی ہو۔۔ یہ ان نیوز چینل والوں کی ریکوائرمینٹ ہے۔۔ صبح سے ہی مجھے کافی بچوں کی کالز آچکی ہیں۔۔ سو پلیزز یہ مت سمجھو کے یہ سب میں نے جان بوجھ کر تمہیں تنگ کرنے کے لئے کیا ہے۔۔۔

ولی نے نرمی سے اپنی صفائی پیش کی


آئی ڈونٹ کیئر مسٹر ولی۔۔ میں آپکو بہت اچھی طرح سمجھ گئی ہوں ۔۔ یہ لیں بات کریں گارڈ سے۔۔۔


دائمہ نے ولی کی مزید بات سنے بنا ہی گارڈ کو فون پکڑا دیا۔۔ گارڈ نے ولی سے بات کی اور بہت عزت کے ساتھ دائمہ کو اندر جانے کا راستہ دے دیا


اندر داخل ہوتے ہی دائمہ کو ایک مناسب قدو قامت کے لڑکے نے مسکرا کر ویلکم کیا۔۔ دائمہ نے بھی مسکرا کر جواب دیا


آیئے مس دائمہ میرا نام سمیر ملک ہے اور میں نیوز کنٹرولر روم کا انچارج ہوں۔۔ یہ میرا اوفس ہے۔۔۔

وہ لڑکا اپنے روم کا دروازہ کھول کر اندر داخل ہوا دائمہ بھی ارد گرد دیکھتی اسکے پیچھے اندر آگئی


پلیززز۔۔۔ ہیو آ سیٹ۔۔

سمیر نے اسے بیٹھنے کا کہا۔۔ دائمہ ارد گرد کا جائزہ لیتے ہوئے بیٹھنے لگی۔۔ سمیر کا اوفس اچھا خاصا بڑا تھا۔۔۔ ایک طرف صوفہ پڑا تھا اور دائمہ کے بلکل پچھلی طرف چار پانچ ایل سی ڈی لگی ہوئی تھیں۔۔ دائمہ کی سیٹ کے علاوہ بھی کوئی دس کرسیاں وہاں موجود تھیں۔۔ دائمہ دل ہی دل میں اسکے اوفس سے متاثر ہوئی


جی مس دائمہ آپکو یہاں تک آنے میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہوا؟

سمیر نے خوش اخلاقی سے پوچھا


جی نہیں بس وہ گارڈ انکل تھوڑا ایشو کر رہے تھے۔۔ میں نے انہیں اپنے سب کارڈ بھی دیکھائے مگر کہنے لگے کے یونیورسٹی کی تنظیم کے صدر سے بات کروائیں۔۔ مطلب مجھے یہ بات کچھ مناسب نہیں لگی۔۔ بھلا اتنا بڑا نیوز چینل ہے آپکا اور آپ لوگ یونیورسٹی کی ایک تنظیم کو اتنی اہمیت دے رہے ہیں۔۔

دائمہ نے اپنے دل کی بات کہی


بلکل بجا فرمایا آپ نے۔۔ آئی تھینک آپ ولی خان کی بات کر رہی ہیں۔۔ ایکچولی یہ ہمارے نیوز چینل کے پرڈیوسر کی طرف سے اوڈر تھا کے ولی سے کنفرم کر کے اسٹوڈینٹ کو اندر آنے دیا جائے۔۔ دراصل ماضی میں ایک بار ایک اسٹوڈینٹ نے خود کو ولی خان کی دوست ظاہر کیا۔۔ اور ہمارے چینل پر اسکا نام استعمال کر کے بہت فائدہ اٹھایا۔۔۔ مگر جب ولی خان کی ملاقات ہمارے پرڈیوسر سے ہوئی تو اصل بات کا پتا چلا جس پر پرڈیوسر نے کہا کے وہ ولی خان کی اجازت کے بنا اب کسی کو اندر نہیں آنے دینگے۔۔ اب تو پرڈیوسر صاحب ولی خان کے بہت اچھے دوست بن چکے ہیں اور پھر ولی خان جس تنظیم کا صدر ہے وہ معمولی تنظیم نہیں ہے اچھے خاصے لوگ اسے جانتے ہیں۔۔


سمیر نے تفصیل بتائی۔۔ دائمہ کو ولی کی بات یاد آئی جس میں وہ بتانا چاہ رہا تھا کے یہ سب اسکے کہنے پر نہیں ہے۔۔۔دائمہ نے افسوس سے آنکھیں بند کیں۔۔ ایک بار پھر اس نے ولی کو انجانے میں غلط سمجھ لیا


ویسے تو آپکی پِک ایند ڈراپ کا بندوبست بس ایک دو دن میں ہو جائے گا۔۔ ہماری وین چلتی ہیں بس روٹ ڈیسائیڈ نہیں ہو رہا اسکے لیئے بہت معزرت۔۔۔ آج آپکا پہلا دن ہے تو بس اورینٹیشن ہی ہو گی میں آپ کو اپنے اسٹاف سے ملوانگا اور اسٹوڈیو کا وزٹ کرؤانگا۔۔۔پھر آپکو یہ بھی بتایا جائے گا اِن چھ ہفتوں میں آپ کس کس کو اسسٹ کرینگی۔۔۔ چلیں ہم بورڈ روم میں چلتے ہیں وہاں ایک ساتھ آپکا سب سے تعارف ہو جائے گا۔۔۔


دائمہ کو لگا سمیر تو اس سے بھی زیادہ تیز بولتا ہے۔۔ وہ بلکل خبریں سنانے والے انداز میں باتیں کر رہا تھا۔۔ اوفس سے بورڈ روم کے راستے میں بھی وہ مسلسل بولتا رہا۔۔ آج دائمہ کو اُن لوگوں کا دل سے احساس ہو رہا تھا جن کے سامنے وہ اسطرح نان اسٹاپ بولتی تھی۔


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


اِن سے ملیں یہ ہمارے نیوز ایڈیٹر ہیں۔۔ جاوید صاحب۔۔ یہ آیڈیو ایڈیٹر ہیں فاروق۔۔۔یہ ہماری گرافک ایڈیٹر ہیں نازیہ۔۔۔ یہ ہماری ریسرچر ہیں مس فائزہ۔۔ یہ۔۔۔۔


سمیر باری باری سب کا تعارف کروا رہا تھا اور دائمہ مسکراہٹ سجائے سب سے سر کے اشارے سے سلام کر رہی تھی


جی تو مس دائمہ آپ پہلے ہفتے ہمارے نیوز ایڈیٹر جاوید کو اسسٹ کرینگی۔۔۔ اور ساتھ ساتھ مس فائزہ کو ریسرچ میں بھی پیلپ کرینگی۔۔ اتنا مشکل کام نہیں ہے۔۔۔ آپ جیسے فرسٹ ائیر کے اسٹوڈینٹس کو چانس ہم اسی لئے دیتے ہیں کے وہ یہ سب بیسک سمجھ جائیں۔۔ فائنل ایئر کے بچے تو ٹرینگ پر آتے ہیں۔۔ آپ کی یونی سے ایک دو لڑکے ہیں یہاں وہ شام کی شفٹ میں آتے ہیں۔۔ ویسے اب آپکی بھی ٹائمینگ چار سے آٹھ بجے ہو گی۔۔ ہماری مشہور اینکر مس ہانیہ افضال کا نام تو آپ نے سنا ہو گا۔۔ ایکچولی یہ ٹیم ان ہی کی ہے تو سمجھیں اِن ڈائریکٹلی آپ اُن کو بھی اسسٹ کرینگی۔۔ وہ بہت اچھی ہیں آپکو اُن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا۔۔۔ آپ جانتی ہیں ہمارا نیوز چینل سب سے فاسٹ ہے۔۔سب سے پہلے نیوز بریک کرتا ہے اور پوری زمیداری اور سچائی کے ساتھ ہم نیوز بریک کرتے ہیں۔۔ ہمارا چینل نمبر ون پر آتا ہے۔۔۔


سمیر اپنے نیوز چینل کی تعریف میں رٹے رٹائے جملے بولنے لگا جسے سن کر دائمہ کو کوفت ہونے لگی


سب چینلز یہ ہی کہتے ہیں۔۔

نہ چاہتے ہوئے بھی دائمہ کے منہ سے نکل گیا


جی۔۔ کچھ کہا آپ نے؟

سمیر نے اپنی بات روک کر دائمہ سے پوچھا


جی وہ۔۔ آپ نے کہا تھا آپ وزٹ کروائیں گے اسٹوڈیو کا۔۔


دائمہ نے سوچا شاید وزٹ کے دوران سمیر خاموش رہے مگر یہ اسکی بھول تھی وہ پورے وزٹ میں بولتا رہا۔۔ دائمہ حیران تھی کے یہ اتنا زیادہ کیسے بول لیتا ہے۔۔ اور دوسری طرف خوش بھی کے اس سے زیادہ بولنے والے ابھی اس دنیا میں موجود ہیں۔۔۔


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


اگلے دن دائمہ کی بہت سرسری سی ملاقات اینکر سے ہوئی وہ بہت اترا کر اور مصروف سے انداز میں دائمہ کو ملی۔۔۔ اس کے آگے پیچھے پیپر لیئے روپورٹر اور ایڈیٹر گھوم رہے تھے۔۔۔ دائمہ کو یہ سوچ کر الجھن ہونے لگی کے کیا اُسے بھی اس اینکر کے آگے اِسی طرح گھومنا ہو گا۔۔ فل حال تو اُسے کچھ رپورٹز نکالنے کو کہا تھا۔۔ وہ اپنا سر جھٹک کر لیپ ٹاپ پر سرچینگ کرنے لگی۔۔۔


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


کیا بات اتنا چپ چپ کیوں ہے میرے دوست۔۔۔؟

ثاقب نے ولی کے سامنے بیٹھتے ہوئے کہا۔۔ جو کافی دیر سے ایک ہی جگہ نظر ٹکائے بیٹھا تھا


بس سوچ رہا ہوں جب سے سمسٹر بریک آیا ہے یونی کتنی خالی سی ہو گئی ہے۔۔ اسٹوڈینٹس ہوتے ہیں تو رونق لگی رہتی ہے۔۔۔

ولی نے اداسی سے کہا


آہممم۔۔۔۔ جناب پہلی بار تو سمسٹر بریک نہیں آیا ہاں البتہ دائمہ کی کمی محسوس کرتے ہوئے تم یہ کہہ رہے ہو تو الگ بات ہے۔۔۔

ثاقب نے اُسے چھیڑا


بکواس نہ کر یار۔۔۔ ویسے سچ کہوں تو واقعی یاد آرہی ہے وہ۔۔ عجیب سناٹا سا محسوس ہو رہا ہے۔۔ ایک تو فون بھی نہیں کر سکتا اُسے۔۔ مجھے ہی غلط سمجھتی ہے پھر۔۔

ولی نے بے بسی سے کہا


تو بھئی اسٹوڈیو چلا جا ایک بار مل لے۔۔ کسی بھی بہانے سے چلا جا۔۔ بلکے پرڈیوسر ہے نا اپنا یار کہہ دینا اس نے بلایا تھا تو سوچا آپ سے سے مل لوں۔۔۔۔

ثاقب نے مشورہ دیا


ہممم یہ ٹھیک یے۔۔ چار بجے جاتی ہے نا وہ۔۔

ولی نے ٹائم دیکھتے ہوئے پوچھا


یس باس۔۔۔

ثاقب نے جواب دیا


ابھی گھنٹا پڑا ہے۔۔ میں پھر نکلتا ہوں۔۔ اسے ایسا نہ لگے کے اسپیشلی اسکے لیئے آیا ہوں۔۔

ولی نے اپنا موبائل اٹھاتے ہوئے کہا


اُسے ایسا لگ بھی جائے تو اِس میں برائی کیا ہے اچھا ہے اُسے پتا لگے تو اُس کی محبت میں گرفتار ہو چکا ہے۔۔

ثاقب نے ہنس کر کہا


خبردار جو اسے اس بات کا پتا بھی چلا تو چھوڑونگا نہیں تجھے۔۔۔ آہستہ آہستہ اسے اپنے دل کی بات میں خود بتاؤں گا۔۔ اور پھر اسکے دل کا دروازہ بھی تو اپنے لئے کھولنا ہے نا۔۔۔ ایک دم بتا دیا تو جہاں تک میں جانتا ہوں اس نے میرے لئے نو انٹری کا بورڈ لگا دینا ہے۔۔۔ خیر دیر ہو جائے گی میں چلتا ہوں۔۔۔

ولی تیزی سے ثاقب کا کندھا تھپتھپاتا وہاں سے چلا گیا


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


دائمہ از ویری شارپ۔۔ کل ہی ایک رپورٹ نکال کر لائی تھی اینڈ بلیو می بہت یونیک پوائنٹس اور سوال نوٹ کیئے اس نے۔۔۔ تم نے دیکھا تھا کل کا پروگرام۔۔۔

چینل کا پرڈیوسر جو کے عمر میں تو ولی سے دوگنا تھا مگر ولی سے اچھی خاصی جان پہچان تھی اسکی


جی آئی نو۔۔ شی از ویری شارپ۔۔۔ کب تک آئے گی وہ۔۔؟


ولی نے پہلو بدلتے ہوئے پوچھا اسے ڈر تھا کے اسکے دل کا حال کوئی نہ جان لے۔۔


وہ تو چار بجے ہی آجاتی ہے۔۔ ابھی کنٹرول روم میں ہو گی فائزہ کے ساتھ ۔۔۔

پرڈیوسر نے جواب دیا


اچھا۔۔۔ مجھے اس سے ایک کام تھا۔۔ میں اس سے مل کر آتا ہوں۔۔

ولی پہلے بھی بہت دفع یہاں کا چکر لگا چکا تھا اس لیئے اسے یہاں کے سب راستے معلوم تھے


میں اسے یہاں بلا لیتا ہوں۔۔

پرڈیوسر نے فوراً اوفر کی


نن نہیں۔۔ آممم میں خود مل لیتا یوں اٹس اوکے۔۔۔


ولی نے گھبرا کر جواب دیا۔۔ پرڈیوسر نے بہت حیران ہو کر ولی کو دیکھا۔۔۔ پہلے بھی وہ بہت بار اپنے اسٹوڈینٹس سے ملنے اُنکی خبر لینے آتا رہا تھا مگر ہمیشہ میٹنگ روم یا اِسی روم میں بلوا لیتا تھا۔۔ مگر دائمہ کے لیئے وہ خود اُسکے پاس جا رہا تھا۔۔ یہ حیران کُن تھا۔۔ دوسری طرف ولی کا خیال یہ تھا کے اگر اس نے دائمہ کو یہاں بلوایا تو وہ پھر سے ولی کو غلط سمجھے گی کے بس جان بوجھ کر اپنا روب دیکھانے کے لیئے اس نے دائمہ کو بلایا ہے۔۔۔ وہ بس یہ ہی چاہتا تھا کے اب دائمہ اسکے لیئے کچھ غلط نہ سوچے


۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞۞


آپ یہاں۔۔۔؟

دائمہ ولی کو اپنے سامنے دیکھ کر جی بھر کر حیران ہوئی۔۔ وہاں کے سارے اسٹاف نے کھڑے ہو کر ولی سے سلام کیا۔۔ جس کا ولی نے مسکرا کر جواب دیا


آپکو سلام کرنا نہیں آتا۔۔

ولی نے دائمہ کے چہرے کو دیکھتے ہوئے طنزیہ کہا


آتا ہے مگر اتنی ساری سلامتیاں تو لے لی ہیں آپ نے کافی نہیں۔۔

دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا


آپ کی سلامتی کی بات الگ ہے۔۔۔ خیر کیسا چل رہا ہے سب؟ اور کوئی پرابلم تو نہیں ۔۔۔؟

ولی نے بہت توجہ سے دائمہ کو دیکھ کر پوچھا۔۔ آج اس نے ہلکے آسمانی رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا۔۔ اسے دیکھ کر ولی کو سکون سا مل رہا تھا


جی سب ٹھیک ہے اور کوئی پرابلم نہیں ہے۔۔ وہ اُس دن میں نے آپ پر بلا وجہ غصہ کیا آئی ایم سس۔۔۔

دائمہ اس دن سے ہی ولی کو سوری کرنے کا سوچ رہی تھی مگر ہر میسج ٹائپ کر کے مٹا دیتی۔۔۔ آج موقع ملا تو اس نے فوراً معافی مانگنی چاہی


اٹس اوکے۔۔ اب تو عادت سی ہو گئی ہے بلاوجہ آپکا غصہ سہنے کی۔۔

ولی نے اسکے سوری کہنے سے پہلے ہی اسے ٹوک دیا۔۔ دائمہ کے منہ سے سوری سننا اسے اچھا نہیں لگتا تھا۔۔۔آج اتنے دنوں بعد وہ دائمہ سے بات کر رہا تھا اُسکا دل تھا اس ملاقات میں کوئی لڑائی یا بحث نہ ہو۔۔۔


خیر۔۔۔ یہاں پر آپکے دو سینئرز بھی کام کرتے ہیں۔۔ عاصم اور ماجد دونوں میرے دوست بھی ہیں۔۔۔ ملاقات ہوئی آپکی اُن سے۔۔؟

ولی نے بات بڑھانے کی غرض سے پوچھا


جی ہوئی تھی بتا رہے تھے آپکے بارے میں وہ ہی جو میں بہت بار سن چکی ہوں۔۔۔

دائمہ نے مسکرا کر بتایا


بہت بار سن چکی ہیں۔۔۔ بس یقین نہیں کرتیں مجھ پر۔۔۔

ولی نے اسے گہری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا


یقین کیسا۔۔ میرے یقین یا نہ یقین کرنے سے آپکی عزت میں کونسا کوئی فرق آئے گا۔۔

دائمہ نے جواب دیا


فرق پڑتا ہے نا دائمہ انور۔۔۔ آپ نہیں سمجھیں گیں یہ سب۔۔ خیر چھوڑو بس ایک بات یاد رکھو اگر کوئی بھی مسئلہ ہو یا کوئی کام ہو تو پلیزز دائمہ مجھ سے کہتے ہوئے ججھکنا مت۔۔ میرا نمبر آپکے پاس ہے آپ مجھے کال یا میسج بلکے مس کال بھی کر سکتی ہیں میں سمجھ جاؤں گا۔۔

ولی نے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر کہا


ہاہا۔۔ مس کال سے کیسے سمجھیں گے آپ۔۔۔؟

دائمہ کو اسکے انداز پر بے اختیار ہنسی آئی


بس۔۔ سمجھ لونگا۔۔ یہ مجھ پر چھوڑ دیں۔۔۔ آپکی ہر بات سمجھ لیتا ہوں۔۔

ولی نے مسکرا کر معنی خیز انداز میں کہا


آپ میری اتنی فکر کیوں کر رہے ہیں؟

دائمہ نے سنجیدہ ہوتے ہوئے پوچھا


کیونکے مجھے آپکی بہت فکر ہے اب پلیزز یہ مت پوچھنا کے کیوں ہے۔۔۔ سمجھ سکتی ہو تو سمجھ لو۔۔ ورنہ صاف لفظوں میں موقع آنے پر بتاؤں گا۔۔۔ویسے بہت اچھی لگ رہی ہو۔۔ یہ کلر بہت سوٹ کر رہا ہے آپ پر۔۔ اپنا خیال رکھنا۔۔ اللہ حافظ۔۔۔

دائمہ جو ولی کی باتوں میں الجھ گئی تھی۔۔ انہیں غور سے سننے کے ساتھ ساتھ سمجھنے کی بھی کوشیش کر رہی تھی۔۔مگر جیسے ہی اُسے ولی کی آدھی ادھوری بات سمجھ آئی اُس وقت تک ولی جا چکا تھا

۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے 


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 




No comments:

Post a Comment