Pages

Friday 25 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 21

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 21

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 21 

Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

نمازِ فجر کے بعد انور کی تدفین کر دی گئی۔۔۔ پوری رات دانین اور محلے کی کچھ خواتین دائمہ کے ساتھ رہیں۔۔۔ ولی کو موقع ہی نہ ملا کے وہ دائمہ کو دلاسا دے سکے۔۔ وہ خود اس قدر شرمندہ تھا کے اسکا سامنا کرنے کی ہمت نہ تھی۔۔ دانین اور دائمہ ابھی حقیقت سے لاعلم تھیں۔۔


میں نے ابی سے کہا تھا اپنی میڈیسن یاد سے لے لیں۔۔ مگر غلطی میری ہے کاش میں ابی کو خود دوائی دیتی تو شاید وہ بچ جاتے۔۔۔


دائمہ کا چہرہ آنسوں سے تر تھا۔۔۔ ایک لمحے کے لئے بھی اسکے آنسوں خشک نہیں ہوئے تھے


بس کرو دائمہ۔۔ خود کو ملامت نہیں کرو۔۔۔ موت اور زندگی تو بس اللہ کے ہاتھ میں ہے۔۔۔ خود کو سنبھالو۔۔ دیکھو تمہارے اسطرح رونے سے انکل بھی تکلیف محسوس کرینگے۔۔

دانین نے دائمہ کے بکھرے بال سمیٹتے ہوئے کہا


کیوں۔۔ کیوں چلے گئے وہ اتنی اچانک۔۔ ابھی تو مجھے انکی بہت ضرورت تھی۔۔ اللہ کو مجھ پر رحم نہیں آیا۔۔ ایک میرے ابی ہی تو تھے پوری دنیا میں۔۔۔ انکو بھی مجھ سے چھین لیا۔۔

دائمہ دانین کے گلے لگ کر پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی


پلیزز دائمہ۔۔ مت رو یار۔۔۔

دانین خود بھی دائمہ کے ساتھ رونے لگی۔۔ محلے کی ایک عورت نے آکر دونوں کو الگ کیا اور دائمہ کو دلاسہ دینے لگیں


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی تم یہ سب دائمہ کو نہیں بتاؤ گے یار۔۔۔ وہ تُجھ سے بہت بدظن ہو جائے گی۔۔۔ وہ تجھ سے نفرت کرنے لگے گی۔۔۔

ثاقب نے ولی کو سمجھانا چاہا


نہیں ثاقب۔۔۔ میں یہ بوجھ اٹھا کر دائمہ کے ساتھ کیسے زندگی گزاروں گا۔۔ مم میں اس سے معافی مانگ لونگا۔۔ پاؤں پڑ جاؤں گا اسکے۔۔ مگر یہ سچ چُھپا کر میں اُس سے نظریں نہیں ملا پاؤں گا۔۔

ولی نے گہرا سانس لے کر کہا


دیکھ ولی ہم نے ایک غلطی کر دی ہے۔۔۔ اب دوسری غلطی مت کر۔۔۔ اب جو گیا سو گیا۔۔ بہتر ہے کے دائمہ اس حقیقت سے لاعلم ہی رہے ورنہ تیرے لئے بہت مشکل ہو جائے گی۔۔ یار وہ پہلے ہی بہت بڑے دکھ سے گزر رہی ہے جب اسے یہ معلوم ہو گا کے اسکے ابی ہماری اس حرکت کی وجہ سے اس دنیا سے چلے گئے تو سوچ وہ تو اندر سے مر جائے گی۔۔ ولی اس وقت اُسے تیری بہت ضرورت ہے۔۔ جب وہ اس دکھ سے نکل جائے اور تھوڑا وقت گزر جائے تو اپنا دل کا بوجھ ہلکا کر لینا۔۔ مگر فل حال اُسکے غم میں اُسکا سہارا بن اور اُس کا دکھ بانٹ نہ کے اُسکے دُکھ میں مزید اضافہ کر۔۔۔

ثاقب نے بہت نرمی سے ولی کو سمجھایا


تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔۔ مگر میں کیا کروں۔۔ دل کر رہا ہے خود کو ختم کر لوں۔۔ اففف کیسے۔۔ کیسے سامنا کروں میں اُسکا۔۔ کیسے دوں اُسے سہارا جبکے میں خود ہی اپنی نظروں میں گر چکا ہوں۔۔۔

ولی نے بے بسی سے اپنے بال نوچتے ہوئے کہا


ولی خود کو سنبھالو یار۔۔۔ اپنے لئے نہ سہی دائمہ کے لئے۔۔۔ چلو اب اٹھو۔۔ دائمہ نے پوری رات سے کچھ نہیں کھایا اُس کے لئے ناشتا لے کر چلتے ہیں۔۔ شاید تمہارے جانے سے وہ کچھ کھا لے۔۔۔


ثاقب نے ولی کے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا۔۔ ولی نے بھی رات سے کچھ نہیں کھایا تھا۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تم کہاں تھے ولی۔۔ مم میرے ابی۔۔۔


دائمہ نے ولی کو دیکھا جو سر جھکائے نیچے بیٹھی دائمہ کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔ دائمہ کا چہرہ آنسوں سے تر تھا۔۔۔ بال ایسے بکھرے تھے جیسے کبھی سلجھائے ہی نہ ہوں۔۔ رو رو کر اُسکی آواز بیٹھ چکی تھی۔۔ ولی کو اس پر بہت ترس آیا۔۔ اور اس نے بے اختیار ہی نیچے بیٹھ کر اُسے گلے لگا لیا۔۔۔ ثاقب اور دانین ناشتا ہاتھ میں لئے خاموشی سے کھڑے تھے۔۔۔ جبکے محلے کی خواتین آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارے کرنے لگیں


بس ولی۔۔ دائمہ کو سنبھالو پلیززز۔۔۔


ثاقب نے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر ولی کے نزدیک آکر سر گوشی کی۔۔۔ ولی نے گہرا سانس لے کر خود کو سنبھالا اور دائمہ کو خود سے الگ کیا


بس دائمہ اب مت رونا۔۔۔ انکل نے مجھ سے کہا تھا کے۔۔۔ وہ تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں دیکھ سکتے۔۔۔ یوں روؤ گی تو وہ بہت ناراض ہونگے مجھ سے۔۔ پلیزز خود کو سنبھالو۔۔ کچھ کھا لو۔۔

ولی نے دائمہ کا چہرہ اپنے ہاتھوں سے صاف کرتے ہوئے کہا


نہیں مجھے کچھ نہیں کھانا۔۔ مجھے ابی کے پاس لے چلو۔۔ میں انکی قبر دیکھنا چاہتی ہوں۔۔

دائمہ نے انکار میں سر ہلاتے ہوئے کہا


لے جاؤں گا مگر۔۔ پہلے کچھ کھا لو دیکھو اسطرح تمہیں کمزوری ہو جائے گی اور تم پھر تم کیسے چلو گی۔۔ ابھی تو تمہیں اپنے ابی کے بہت سے خواب پورے کرنے ہیں نا۔۔۔

ولی نے بہت نرمی سے دائمہ کو سمجھایا


ہاں دائمہ تم نے رات سے کچھ نہیں کھایا دیکھو تھوڑا سا کھا لو۔۔ پلیزز۔۔۔

دانین نے اسکے سامنے ناشتے کی ٹرے رکھتے ہوئے کہا


میرا دل نہیں کر رہا دانین۔۔

دائمہ کے آنسو ایک بار پھر بہنے لگے۔۔۔ ولی نے ایک نوالا توڑا اور دائمہ کے منہ کی طرف بڑھایا


نہیں۔۔ میں نے کبھی اپنے ابی کے بنا ناشتا نہیں کیا۔۔ میں کیسے یہ نوالا اپنے حلق سے نگلونگی۔۔۔

دائمہ شدت سے رونے لگی


دائمہ میری طرف دیکھو پلیزز مت کرو خود پر اتنا ظلم۔۔ تمہیں اسطرح دیکھ کر میرا دل پھٹ رہا ہے۔۔۔ تھوڑا سا کھا لو۔۔ مجھے سکون مل جائے گا پلیزز۔۔۔


ولی دوسرے ہاتھ سے دائمہ کا چہرہ اوپر کیا اور نرمی سے اسکے منہ میں نوالا ڈالا۔۔ جسے دائمہ نے ایسے نگلا جیسے کوئی کانٹا ہو۔۔ اور پھر ولی خاموشی سے اسکے منہ میں نوالے ڈالتا گیا جسے دائمہ ایک روبوٹ کی طرح کھاتی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


انور کے سوئم کے بعد محلے کی خواتین کا آنا جانا بھی کم ہو گیا۔۔۔ ولی کو دائمہ کی پریشانی ہونے لگی پچھلی تین راتوں سے محلے کی بزرگ عورتیں دائمہ کے ساتھ ہی تھیں۔۔ مگر اب وہ بھی کتنے دن تک یہ سب کرتیں۔۔ ولی نے فیصلہ کیا کے یا تو وہ دائمہ کو اپنے پاس لے آئے گا یا خود اُسکے پاس رہنے چلا جائے گا۔۔۔ آخر بہت سوچنے کے بعد وہ دائمہ کے کمرے میں آیا تاکے اُس سے بات کر سکے۔۔ دائمہ کے پاس اّس وقت محلے کی کچھ خواتین موجود تھیں


آں۔۔ مجھے دائمہ سے کچھ بات کرنی ہے اگر آپ لوگوں کو برا نہ لگے تو کیا میں دائمہ سے بات کر سکتا ہوں۔۔۔؟

ولی نے بہت ادب سے پوچھا


ہاں بیٹا کر سکتے ہو مگر اس سے پہلے میں تم سے کچھ بات کرنا چاہتی ہوں۔۔

ایک بزرگ خاتون نے ولی کو اپنے سامنے بیٹھنے کا اشارہ کرتے ہوئے کہا


جی کہیئے؟

ولی نے بیٹھتے ہوئے پوچھا


بیٹا تم اِس کے شوہر ہو۔۔۔ اب یہ اکیلی اس گھر میں نہیں رہ سکتی تو بہتر ہے کے تم اِسے رخصت کر کے اپنے ساتھ لے جاؤ۔۔۔

اُن خاتون نے گویا ولی کے دل کی بات کہہ دی


نن نہیں۔۔ میں یہ گھر چھوڑ کر کہیں نہیں جاؤنگی۔۔ یہاں میرے ابی کی یادیں ہیں۔۔ میں نہیں جاؤنگی یہاں سے آنٹی۔۔

ولی کے بولنے سے پہلے دائمہ نے تڑپ کر جواب دیا


مگر دائمہ بیٹا ایک نا ایک دن تو آپکو رخصت ہونا ہی ہے۔۔۔


اٹس اوکے آنٹی۔۔ اگر یہ یہاں رہنا چاہتی ہے تو کوئی بات نہیں میں اسکے پاس یہاں آکر رہ لونگا۔۔ اگر آپ کو کوئی اعتراض نہ ہو تو آج سے میں دائمہ کے پاس رہ لوں۔۔؟پھر جب تھوڑے حالات بہتر ہونگے تو میں اچھے طریقے سے ولیما بھی کرونگا۔۔۔

ولی نے خاتون کی بات کاٹتے ہوئے کہا


ہمیں کیا اعتراض ہو گا۔۔ اصل تو نکاح ہی ہوتا ہے وہ تم دونوں کا ہو چکا ہے۔۔ ابھی دائمہ کی بھی ایسی حالت نہیں کے اسے رخصت کیا جائے۔۔ ہم سب سمجھ سکتے ہیں تم لوگوں کی مجبوری۔۔ انور بھائی تمہاری بہت تعریف کرتے تھے کثر کہتے تھے کے ولی جیسا داماد مل گیا ہے تو اب سکون سے مر سکونگا۔۔ اور دیکھو۔۔۔ خیر۔۔ بیٹا تم دائمہ کے پاس آکر رہ سکتے ہو اچھا ہے اسطرح دائمہ کا بھی دہن بٹ جائے گا اور وہ زندگی کی طرف لوٹے گی۔۔۔

بزرگ خاتوں نے ولی کی ہاں میں ہاں ملائی


مگر ایسے کیسے اماں بی۔۔ رخصتی کے بغیر تھوڑی یہ دونوں ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔۔

محلے کی ایک خاتون نے اعتراض کیا


کیوں نہیں رہ سکتے۔۔ اس وقت ہم سب سے زیادہ قریبی رشتہ اس بچے کا ہے دائمہ سے۔۔۔ وہ ہی اسکا سب کچھ ہے۔۔ سب سے زیادہ حق اسی کا ہے۔۔ ویسے بھی سنت طریقہ تو یہ ہی ہے کے نکاح کے فوراً بعد ہی رخصتی کر دی جائے اگر اُس وقت رختصی ہو جاتی تو آج یہ سب نہ ہوتا لیکن خیر اب یہ بھی مناسب ہے۔۔ کچھ دونوں تک دونوں جب سنبھل جائیں گے تو ولیمے کی دعوت بھی دے دینگے۔۔۔ اس میں کیا برائی ہے۔۔یہ ہم لوگوں نے ہی نکاح اور رخصتی کو مشکل بنایا ہوا ہے ورنہ پہلے زمانے میں اسی طرح ہوتی تھی رخصتی کے خاموشی سے دلہن رخصت ہوئی اور پھر اپنی حثیت کے مطابق ولیمے کی دعوت کھلا دی۔۔


بزرگ خاتون نے اعتراض کرنے والی عورت کو سختی سے ٹوکتے ہوئے کہا


وہ تو ٹھیک ہے اماں بی مگر۔۔۔ لڑکی رخصت ہوکر جاتی ہے یہ نہیں کے لڑکا رخصت ہو کر لڑکی کے گھر رہنے لگے۔۔۔

اس عورت نے برا مانتے ہوئے جواب دیا


یہ کہیں لکھا ہے کے لڑکی ہی رخصت ہو گی۔۔۔ اتنامشکل مت بناؤ زندگی کو۔۔ دائمہ رخصت ہو کر وہاں جائے یا یہ لڑکا یہاں رہے ایک ہی بات ہے۔۔ دونوں ہی اس دنیا میں اکیلے ہیں اور ایک دوسرے کا سہارا ہیں۔۔ اب تم بلاوجے کے اعتراض نکال کر ان دونوں بچوں کو اور پریشان مت کرو۔۔


اماں بی اُس خاتون کی بولتی بند کروائی اور ولی کو نصیحتیں کرنے لگیں۔۔جسے ولی سر جھکائے سنتا رہا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی کے حق میں فیصلہ ہوا کے وہ دائمہ کے ساتھ رہے گا۔۔ دائمہ کو بھی ولی پر بھروسا تھا۔۔ پھر اسکے ابی کی بھی یہ ہی خواہش تھی کے دائمہ ولی کے ساتھ رہے۔۔۔

محلے کی خواتین نے ڈھکے چھپے لفظوں میں ولی کو سمجھا دیا کے بہتر ہے وہ ابھی دائمہ کے ساتھ کوئی ازدواجی تعلق قائم نہ کرے ایک تو دائمہ ابھی غم میں ہے دوسرا ابھی دائمہ کی پڑھائی بھی ادھوری تھی۔۔ ولی خود بھی اس بات کو بہت اچھے سے سمجھتا تھا۔۔ وہ تو بس دائمہ کے آس پاس رہ کر اسکا خیال رکھنا چاہتا تھا۔۔ جس دن ولی کو دائمہ سے اجازت ملی ولی اپنے کپڑے ایک چھوٹے سے بیگ میں ڈالے دائمہ کے گھر شفٹ ہو گیا ۔۔۔ اس نے اپنا سامان گیسٹ روم میں رکھا اور دائمہ کے پاس آگیا۔۔ دائمہ گم سم سی بیٹھی تھی


دائمہ۔۔ کچھ کھاؤ گی؟

ولی نے بات شروع کرنے کی غرض سے پوچھا


نہیں۔۔

دائمہ نے مختصر جواب دیا


کیا سوچ رہی ہو؟


کتنی اچانک اتنا سب کچھ ہو گیا۔۔ میرے ابی۔۔ مم میں قاتل ہوں اپنے ابی کی۔۔۔ کاش میں اگر آپکی بات مان لیتی اور وہ جاب چھوڑ دیتی تو شاید آج یہ سب نہ ہوا ہوتا۔۔ نہ میں اغوا ہوتی۔۔ نہ ہی ابی کو ہارٹ اٹیک ہوتا۔۔

دائمہ نے دکھ سے کہا


کاش۔۔ ہنہ۔۔ دائمہ ایسے بہت سے کاش ہمیں ساری زندگی کانٹوں کی طرح چھبتے ہیں۔۔ خود کو قصوروار مت سمجھو دائمہ۔۔ تم۔۔ تم میں اُنکی جان تھی بس شاید اُنکی موت کا یہ ہی سبب بننا تھا۔۔۔

ولی نے شرمندگی سے سر جھکا کر کہا


نہیں ولی اب کاش کا کانٹا ساری زندگی میرے حلق میں پھنسا رہے گا۔۔ اور مجھے ہر پل تکلیف دے گا۔۔ کاش اُس دن ابی کو خود دوا کھلا کر جاتی۔۔ آہ کاش میں جاتی ہی نہ۔۔۔

دائمہ اپنا چہرہ ہاتھوں میں چھپا کر رونے لگی


شش۔۔ دائمہ پلیززز سنبھالو خود کو۔۔ پلیززز بس۔۔ تمہارا کوئی قصور نہیں۔۔ اب تم اُن کے لئے دعا کرو۔۔ پلیزز دائمہ رو مت۔۔

ولی نے تڑپ کر دائمہ کے ہاتھ تھامے اور اُنہیں سہلانے لگا


ولی۔۔ وہ کون تھے اور انہوں مجھے چھوڑ کیسے دیا؟

دائمہ نے وہ ہی سوال پوچھا جس سے ولی ڈر رہا تھا


بتاؤ ولی کون ہے وہ۔۔ پلیزز اسکا پتا کروائیں مم میں اسے جان سے مارنا چاہتی ہوں۔۔ پلیزز اس بندے کو میرے سامنے لے آئیں۔۔ جب تک میں اس انسان کو مرتا ہوا نہیں دیکھوں گی مجھے سکون نہیں ملے گا۔۔۔

دائمہ نے نفرت سے کہا۔۔ ولی نے چونک کر دائمہ کو دیکھا


آں۔۔ ہاں۔۔ ان شاءاللہ اُن کا پتا چل جائے گا بس تم اپنا خیال رکھو۔۔ چائے پیو گی بنا کر لاؤں؟

ولی نے بات بدلنے کی غرض سے پوچھا


نہیں آپ بیٹھیں میں بنا کر لاتی ہوں۔۔

دائمہ اپنے جگہ سے کھڑی ہوئی


میں بھی تمہاری ہیلپ کرواتا ہوں۔۔

ولی بھی دائمہ کے ساتھ کچن کی طرف چل دیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ثاقب میرا ضمیر مجھے اندر سے مار رہا ہے۔۔ میں اسطرح کب تک رہونگا۔۔ آہ میں مر جاؤں گا یار۔۔

ولی نے اپنا سر ہاتھوں میں گراتے ہوئے کہا


ولی پریشان مت ہو یار کچھ دن لگے گے پھر سب ٹھیک ہو جائے گا بس فل حال جو جیسا چل رہا ہے چلنے دو۔۔۔ اپنے لئے اور مسائل پیدا مت کرو۔۔

ثاقب نے اس کے سامنے بیٹھتے ہوئے کہا


تو کیا کروں وہ مجھ سے سوال جواب کرنے لگی ہے۔۔ میں کب تک چھپاؤں گا یہ سب۔۔ ایک نا ایک دن اسے یہ سب پتا چل جائے گا پھر میں کیا کروں گا۔۔؟


جب وہ دن آئے گا تب دیکھا جائے گا۔۔ اور پھر اس میں تمہارا کیا قصور تمہاری نیت تو صاف تھی نا وہ تو قسمت میں یہ سب لکھا تھا۔۔۔

ثاقب اسے سمجھانے لگا


ہنہ۔۔ نیت۔۔ یہاں نیتوں کو کون دیکھتا ہے ثاقب۔۔ انسانوں کو نیتیں نظر نہیں آتیں صرف عمل نظر آتے ہیں۔۔

ولی نے سگریٹ نکالتے ہوئے کہا


میں جانتا ہوں ولی۔۔ خیر فل حال خاموش رہو۔۔ موقع دیکھ کر دائمہ کو طریقے سے یہ بات بتا دینا آئی ہوپ وہ سمجھ جائے گی۔۔


دعا کرنا بس وہ سمجھ جائے۔۔ میں اسکے بنا جی نہیں سکتا۔۔

ولی نے افسردگی سے کہا


جانتا ہوں۔۔ اور میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں۔۔ اب چلو اٹھو پرنسپل کے پاس چلو کب سے بلایا ہوا ہے انہوں نے۔۔۔


ثاقب نے ولی کے ہاتھ سے سگریٹ لی اور اسے بجھا دیا۔۔ ولی گہرا سانس لیتا کھڑا ہوگیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ نے نیوز چینل سے کچھ دنوں کے لئے چھٹی لے لی۔۔ مگر ولی کے اصرار پر وہ یونیورسٹی جانے لگی۔۔ وہ سارا دن خاموشی سے گزراتی۔۔ دانین اس سے طرح طرح کی باتیں کرتی مگر وہ بس ہوں ہاں میں جواب دیتی۔۔ ولی بھی اُس پر پوری توجہ دے رہا تھا۔۔ ولی اور دائمہ کو پھر سے قریب آتے دیکھ کر ماہا کو پھر سے ایک جلن محسوس ہونے لگی۔۔ وہ سوچنے لگی کے اب وہ ایسا کیا کرے کے یہ دونون ہمیشہ کے لئے الگ ہو جائیں۔۔ یونیورسٹی میں دائمہ کے اغوا ہونے کی باتیں بھی پھیلنے لگیں جس کی دائمہ کو زرا پروا نہیں تھی۔۔ وہ بس اب اپنی پڑھائی میں مصروف تھی۔۔ ولی صرف رات سونے کے لئے دائمہ کے گھر جاتا صبح دونوں ایک ساتھ یونیورسٹی آتے اور واپسی دائمہ خود چلی جاتی۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگر تم نے اُسے اغوا نہیں کیا تھا تو پھر کس نے یہ سب کیا؟ پتا کرنا پڑے گا آخر وہ کون ہو سکتا ہے۔۔۔

ماہا نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا


ہاں مجھے معلوم ہے تم میں اتنی ہمت کہاں کے اغوا کر سکو۔۔ تم بس فون پر ہی لمبی لمبی چھوڑ سکتے ہو۔۔ ویسے تمہارے اُن فون کالز کا مجھے بہت فائدہ ہوا۔۔ ولی تو پاگل ہو گیا تھا ۔۔ دیوانوں کی طرح تمہیں ڈھونڈ رہا تھا شکر کرو تم بچ گئے ورنہ۔۔۔

ماہا نے قہقہ لگا کر کہا


ہاں اب پتا کرواؤ کے دائمہ کو کس نے اغوا کیا۔۔ تمہیں تمہارے پیسے بس آج شام تک مل جائیں گے۔۔

ماہا نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا


اوو ڈارلنگ۔۔ تم جب کہو مل لونگی فل حال تو وقت نکالنا آسان نہیں۔۔ خیر جب پیسے مل جائیں تو مجھے بتا دینا۔۔ اوکے بائے۔۔


ماہا نے ایک ادا سے فون بند کیا اور اپنی کتابیں سمیٹ کر بیگ میں ڈالیں اور بیگ کندھے پر لٹکا کر پلٹی۔۔ مگر پلٹتے ہی وہ پتھر کی ہو گئی۔۔۔ دائمہ بے یقینی اور حیرت سے ماہا کو دیکھ رہی تھی۔۔ ماہا بہت گھبرا گئی


آں ۔۔ دائمہ تم۔۔ وو وہ میں۔۔


ماہا ہکلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔ دائمہ غصے سے اس کے قریب آئی اور ایک زور دار تھپڑ ماہا کے منہ پر مارا


تم اس حد تک گر جاؤ گی میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔۔ ارے تمہیں ولی چاہیئے تو لے لو۔۔ مگر یوں مجھے تباہ کیوں کر رہی ہو۔۔ تم جیسی لڑکیاں جب تک اس معاشرے میں ہیں تو ہمیں مردوں سے ڈرنے کی کیا ضرورت۔۔تم لوگ کافی ہو لڑکیوں کو برباد کرنے لئے۔۔۔ تمہاری وجہ سے ولی اور میری لڑائی ہوئی تمہاری وجہ سے میرے ابی۔۔۔


دائمہ بولتے بولتے خاموش ہوئی اور گہرے سانس لینے لگی


نن نہیں تم غلط سمجھ رہی ہو۔۔ میں نے تمہارے ساتھ کچھ نہیں کیا میں مانتی ہوں کے ایک دو فون میں نے ضرور کروائے مگر تمہیں اغوا میں نے نہیں کروایا میں تو خود حیران ہوں کے۔۔۔

ماہا جلدی جلدی اپنی صفائی دینے لگی


بس۔۔ چپ۔۔ تمہاری کسی بات پر مجھے بھروسا نہیں ہے۔۔ تم نے جو میرے ساتھ کیا ہے نا۔۔ وہ اب سب کے سامنے آئے گا۔۔

دائمہ نے ہاتھ اٹھا کر اسے بولنے سے روکا اور وہاں سے چلی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


واٹ۔۔ اِس سب کے پیچھے ماہا کا ہاتھ تھا۔۔ اوہ۔۔


ولی نے حیرت سے آنکھیں پھیلا کر پوچھا


میں نے آپکو کہا تھا نا ولی کے مجھے وہ بہت چال باز لگتی ہے۔۔ اور آپ ۔۔ اففف ماہا کی اس جلن کی وجہ سے میرے ابی۔۔۔

دائمہ سر تھام کر بیٹھ گئی


دائمہ تم۔۔ تم فکر مت کرو۔۔۔ میں ماہا کو ابھی اسی وقت یونیورسٹی سے نکلواتا ہوں۔۔ وہ اس لائک نہیں کے اُسے یہاں رکھا جائے۔۔


ولی نے غصے سے مٹھی بناتے ہوئے کہا اور تیزی سے باہر نکل گیا وہ اس وقت بہت غصے میں تھا اتنا کے شاید ماہا کو جان سے مار دیتا۔۔۔ دائمہ خود کو سنبھالتی تیزی سے ولی کے پیچھے بھاگی


ولی روک جائیں۔۔


دائمہ اونچی آواز میں کہتی ولی کو روکنے کی کوشیش کرنے لگی۔۔ ثاقب نے جیسے ہی دائمہ کی آواز سنی تو وہ بھی تیزی سے ولی کی طرف جانے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی نے ارد گرد کی پرواہ کیئے بغیر ماہا کو بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور ایک زور دار تھپڑ اسکے منہ پر مارا۔۔۔ ماہا اس اچانک حملے سے گڑبڑا گئی


تم۔۔۔ اتنی گھٹیا ہو۔۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔۔ تمہاری وجہ سے دائمہ کا کتنا نقصان ہوا۔۔۔ تنہاری وجہ سے۔۔۔

ولی چیختے ہوئے بولنے لگا


بس مسٹر ولی۔۔ صرف میری وجہ سے نہیں اصل نقصان دائمہ کا تمہاری وجہ سے ہوا ہے۔۔ تمہاری وجہ سے دائمہ کے والد کی موت ہوئی اب مجھ پر چیخے تو سب کے سامنے تمہارے پول کھول دونگی سمجھے۔۔۔


ماہا اپنی اصلیت پر اتر آئی اور چیختے ہوئے کہنے لگی۔۔ ماہا کی یہ بات سن کر دائمہ اپنی جگہ پر جم گئی۔۔ ولی نے بھی چونک کر ماہا کو دیکھا وہ حیران تھا کے ماہا کو یہ سب کیسے پتا چلا


کیا بکواس کر رہی ہو۔۔

ولی نے دانت پیستے ہوئے کہا


میں بکواس کر رہی ہوں۔۔ دائمہ یہ جو ولی خان ہے نا تمہارا عاشق۔۔ اصل میں اسے تمہارے باہر نکلنے سے اور جاب کرنے سے اتنا مسئلہ ہے کے اس نے خود ہی تمہیں اغوا کروایا تاکے اس ڈر سے تم جاب چھوڑ دو۔۔ مگر جب تمہارے اغوا کی خبر جو کے ولی خان نے خود تمہارے باپ کو بتائی تو وہ بچارے دل پکڑ کر تھام گئے اور پھر اس دنیا سے ہی چلے گئے۔۔۔

ماہا نے ایک ایک لفظ بہت مزے لے کر بتایا۔۔۔ ولی کو اپنے قدموں پر کھڑے رہنا مشکل لگنے لگا


تمہیں کیا لگتا ہے تمہاری اس جھوٹی کہانی پر میں یقین کر لونگی۔۔ ولی ایسا کبھی نہیں کر سکتے۔۔ تم اس جلن میں اس حد تک گر جاؤ گی میں نے۔۔۔


میری بات پر یقین نہیں تو خود ولی سے پوچھ لو۔۔ اگر ولی اتنا بہادر ہے کے سچ بتا سکے اور اسکا سامنا کر سکے تو یقینً یہ سچ کہے گا۔۔۔


ماہا دو قدم اٹھاتی ولی کے سامنے آکر ٹہر گئی۔۔ آس پاس طالبات کا رش ہونے لگا سب ہی تجسس کے مارے اِس تماشے کو دیکھ رہے تھے


ولی یہ جھوٹ کہہ رہی ہے نا؟


دائمہ کو ولی پر اعتماد تھا اسی لئے بہت اعتماد سے اُس نے ولی کے پاس آکر پوچھا۔۔ ولی نے گھبرا کر دائمہ کو دیکھا۔۔ وہ ہونٹ کاٹتا ہوا یہ سوچنے لگا کے دائمہ کو کیا جواب دے سچ بتا دے یا چھپا لے۔۔ ثاقب نے آگے بڑھ کر بات سنبھالنا چاہی تو ولی کے اسے بولنے سے روک دیا۔ ۔


ہاں دائمہ اس دن میں نے ہی تمہیں اغوا کیا تھا۔۔ مگر مجھے نہیں معلوم تھا کے۔۔۔


ولی شرمندگی سے بتانے لگا۔۔ دائمہ نے بے بقینی سے ولی کو دیکھا۔۔۔ دانین نے ثاقب کو حیرانگی سے دیکھا۔۔ دائمہ اور دانین دونوں کی آنکھوں میں بے اعتباری تھی۔۔ ثاقب نے سر جھکا لیا


دائمہ میرا یقین کرو میں نے یہ سب صرف تمہارے لئے۔۔

ولی نے ایک قدم دائمہ کی طرف بڑھاتے ہوئے کہا


شٹ اپ۔۔۔

دائمہ نے پوری طاقت سے ولی کے منہ پر تھپڑ مارا۔۔ ماہا کو سکون سا ملا جیسے اسکا بدلہ پورا ہو گیا ہو۔۔۔ سب نے یہ منظر دیکھ کر اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا۔۔


مار لو۔۔ جتنا مارنا ہے مار لو دائمہ جو سزا دینی ہے دے دو۔۔۔

ولی دائمہ کے اور نزدیک آیا


دور رہو مجھ سے۔۔۔ دور۔۔

دائمہ نے ولی کے سینے پر ہاتھ کی مٹھی بنا کر مارنا شروع کر دیا


کیوں ولی۔۔ کیوں کیا تم نے ایسا۔۔۔ تم نے یہ بھی نہ سوچا کے میرا کیا ہوگا۔۔ تم نے مجھے جیتے جی مار دیا ولی خان۔۔ آہ یہ تم نے کیا کر دیا۔۔۔


دائمہ ولی کے سینے پر مارتی رہی اور وہ خاموشی سے مار کھاتا رہا کسی نے آگے بڑھ کر نہ روکا۔۔ وہ ولی خان جو اہنے اوفس سے قدم نکالتا تو استاد تک ڈر جاتے تھے مگر وہ دائمہ کے سامنے سر جھکائے مار کھا رہا تھا۔۔ یہاں تک کے دائمہ تھکنے لگی۔۔ دانین نے آگے بڑھ کر دائمہ کو تھاما


یی یہ۔۔ یہ میرا دشمن ہے۔۔ میں اسے اپنا محفاظ سمجھتی رہی۔۔ میرے ابی کہتے تھے کے۔۔۔ یہ شخص مجھے بلکل انکی طرح چاہتا ہے۔۔ میرے معصوم ابی کو نہیں معلوم تھا کے یہ انسان۔۔۔ یہ انسان اپنی بات منوانے کے لئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے۔۔۔

دائمہ روتے ہوئے کانپنے لگی


پلیزز دائمہ مجھے سمجھنے کی کوشیش کرو میں۔۔

ولی نے ڈھیٹ بن کر پھر سے دائمہ کا ہاتھ تھامنا چاہا


ہاتھ مت لگانا مجھے۔۔۔ آج سے تم میرے دشمن ہو ولی خان۔۔ نفرت نہیں بلکے شدید نفرت کرتی ہوں تم سے۔۔۔


دائمہ نے غصے سے چیختے ہوئے کہا اور بھاگتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔۔ دانین بھی افسوس سے ثاقب کو دیکھتی دائمہ کے پیچھے بھاگی۔۔۔ ماہا مزے سے ولی کے گرد گھومتی ہوئی اپنے راستے چلی گئی جبکے ثاقب ولی کا ہاتھ تھام کو اُسے وہاں سے لے گیا۔۔۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے۔۔۔۔ 


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment