Pages

Wednesday 23 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 19

 Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 19 

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 19


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

دائمہ نے بہت ہمت کرتے ہوئے وین سے باہر نکل کر دیکھا۔۔۔ ایک گارڈ اپنی ٹانگ پکڑے تڑپ رہا تھا اور اسکی ٹانگ سے بہت خون بہہ رہا تھا۔۔۔ وین ڈرائیور اور دوسرا گارڈ اسکی ٹانگ پر کپڑا باندھ رہے تھے۔۔دائمہ اسکی ٹانگ سے نکلتا خون دیکھ کر چکرانے لگی


یی یہ ۔۔۔ کس نے کیا۔۔؟

دائمہ نے اٹکتے ہوئے پوچھا


میڈم آپ اندر جائیں پتا نہیں کون لوگ تھے وہ۔۔ آپکو ہی نقصان پہنچانے آئے تھے۔۔ پلیزز آپ اندر جائیں۔۔

گارڈ نے جواب دیا


اسکا بہت خون بہہ رہا ہے۔۔ اسے۔۔۔ ہوسپٹل۔۔

دائمہ پریشانی سے کہنے لگی


جی میڈم ہم نے ایمبولنس کو کال کی ہے وہ بس آنے والی ہو گی۔۔۔


گارڈ نے جواب دیا اور دوبارا اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔۔


دائمہ ایک سائیڈ میں کھڑے ہو کر گہرے سانس لینے لگی۔۔ اسے بچپن سے ہی خون دیکھ کر عجیب سا خوف محسوس ہوتا تھا


دائمہ۔۔۔۔


دائمہ کو دور سے کہیں ولی کی آواز سنائی دی۔۔ وہ جلدی سے پلٹ کر ولی کو دیکھنے لگی


ولی۔۔ کہاں ہیں آپ۔۔؟

دائمہ نے اونچی آواز میں پوچھا۔۔۔ ولی بہت تیزی سے اس کے پاس آیا


دائمہ تم ٹھیک ہو نا؟

ولی اسے دونوں کندھوں سے تھامتا ہوا بولا


ہاں۔۔۔ مم میں ٹھیک ہوں۔۔ مم مگ۔۔

دائمہ ہکلاتے ہوئتے جواب دینے لگی


اوہ۔۔۔ شکر۔۔۔!

ولی نے گہرا سکون کا سانس لے کر دائمہ کو گلے لگایا


دائمہ۔۔ مم میں بہت خوفزدہ ہو گیا تھا۔۔ شکر اللہ کا تم ٹھیک ہو۔۔

ولی نے دائمہ کو خود سے الگ کرتے ہو کہا


ولی وو وہ۔۔ اسکے خون بہہ رہا ہے۔۔۔

دائمہ نے روتے ہوئے گارڑ کی طرف اشارہ کیا


اوہ۔۔

ولی تیزی سے گارڈ کی طرف آیا اور اسے دیکھنے لگا۔۔ ان تینوں سے تھوڑی بہت بات چیت کر کے واپس دائمہ کے پاس آیا


دائمہ ریلکس۔۔ بس ٹانگ سے گولی چھو کر گئی ہے۔۔ ابھی ایمبولنس آجائے گی۔۔ تم میری گاڑی میں چل کر بیٹھو پلیزز۔۔

ولی نے نرمی سے دائمہ کو کہا جو خوف سے اب تک کانپ رہی تھی


ہممم اسے کک کچھ ہوگا تو نہیں۔۔۔

دائمہ نے ڈرتے ہوئے پوچھا


نہیں میری جان اسے کچھ نہیں ہو گا شاباش تم آرام سے گاڑی میں بیٹھو اپنا بیگ اور فون لے لو۔۔


ولی نے اسے بازؤں سے تھام کر کہا۔۔ دائمہ ہاں میں سر ہلاتی وین سے چیزی نکالنے لگی


بابا۔۔ اسکا خون بھی روک گیا ہے۔۔ بس ایمبولنس بھی آتی ہو گی۔۔ میں دائمہ کو اسکے گھر ڈراپ کر دونگا۔۔ آپ لوگ اسے خیال سے ہوسپٹل لے جائیے گا اور یہ پیسے رکھ لیں اگر ضرورت پڑی تو۔۔


ولی نے اپنی جیب سے پیسے نکال کر دیئے اور گھٹنوں کے بل گارڈ کے پاس بیٹھ کر اسکا زخم دیکھنے لگا


جی ولی بھائی اب خون روک چکا ہے۔۔۔ شکر خدا کا گولی صرف چھو کر گزری ہے۔۔۔ آپکا بہت شکریہ۔۔۔

گارڈ نے ولی کو دیکھ کر کہا اور اسکے ہاتھ سے پیسے لئے


اچھا آپ لوگ ایک بات کا دیہان رکھیئے گا۔۔ یہ نیوز کسی چینل پر نہیں لگنی چاہیئے۔۔ آپ بھی بتا دینا اور میں خود بھی کال کر دونگا۔۔ اپنا خیال رکھنا بھائی۔۔۔ اللہ حافظ۔۔


ولی نے گارڈ کو تسلی دی اور خود اپنی گاڑی میں بیٹھ گیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی دائمہ کو اسکے گھر چھوڑنے کے بجائے اپنے روم میں لے آیا۔۔ اُسے ڈر تھا کے دائمہ کی حالت دیکھ کر کہیں انور صاحب پریشان نہ ہو جائیں۔۔ دوسرا اسکا اپنا بھی دل نہیں کر رہا تھا کے دائمہ کو خود سے الگ کرے۔۔


دائمہ میں نے انکل کو میسج کر کے بتا دیا ہے کے تم میرے ساتھ ہو۔۔ چلو ابھی تم میرے روم میں چلو تھوڑا ریلکس ہو جاؤ پھر تمہیں تمہارے گھر ڈراپ کر دونگا۔۔۔

ولی نے نرمی سے دائمہ کا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا


نہیں ولی مجھے گھر جانا ہے ابی سے ملنا ہے۔۔۔

دائمہ نے انکار میں سر ہلاتے ہوئے کہا


دائمہ پلیزز تمہاری حالت ایسی نہیں ہے اس وقت کے تم گھر جاؤ۔۔ انکل تمہیں اسطرح دیکھ کر بہت پریشان ہونگے۔۔۔ پلیزز میرے ساتھ چلو۔۔


ولی نے منت کی۔۔ دائمہ کو ماننا پڑا اور وہ خاموشی سے گاڑی سے اتر کر ولی کے روم کی طرف چلی گئی


یہ لو پانی پیو۔۔

ولی نے اسے بیٹھا کر پانی پلایا


بس۔۔ اب میں ٹھیک ہوں۔۔

دائمہ نے دو گھونٹ پی کر گلاس سائیڈ پر رکھا


اب بتاؤ کیا ہوا تھا کون لوگ تھے کیا تم نے کسی کو دیکھا؟

ولی نے اسکے سامنے بیٹھتے ہوئے پوچھا


نہیں میں نے انہیں نہیں دیکھا۔۔ مجھے تو پتا بھی نہیں چلا کے وہ لوگ کب آئے اور کب فائیر کیا اور چلے گئے۔۔۔ پتا نہیں کون تھے وہ لوگ۔۔ کیا چاہتے تھے۔۔۔

دائمہ نے پریشانی سے جواب دیا


ہممم۔۔ شاید کوئی چوری کی غرض سے آئے ہوں۔۔ پھر جب دیکھا ہو کے تمہارے ساتھ گارڈز ہیں تو۔۔۔

ولی نے سوچتے ہوئے کہا


نہیں۔۔ گارڈ نے مجھے بتایا کے۔۔۔ وہ لوگ مجھے ہی نقصان پہنچانے آئے تھے۔۔۔

دائمہ نے ولی کی بات کاٹتے ہوئے جواب دیا


اچھا۔۔۔ گارڈ کو کیسے پتا؟ اوہ تو کہیں یہ وہ ہی فون والا بندہ تو نہیں۔۔ پتا نہیں کون پیچھے پڑ گیا ہے۔۔۔

ولی نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا


ولی۔۔ گارڈ تو بچ جائے گا نا؟ اس بچارے نے میرے لئے۔۔۔

دائمہ نے پریشانی سے پوچھا


ہاں یار بتایا تو ہے کے اسے گولی نہیں لگی۔۔ بس چھو کر گزری ہے۔۔ اور یہ سب اسکی ڈیوٹی کا حصہ ہے تم پریشان مت ہو۔۔۔ اچھا بتاؤ چائے پیو گی یا کچھ کھاؤ گی۔۔ دیکھو پہلی بار میرے گھر آئی ہو۔۔۔

ولی نے بات بدلنے کی غرض سے خوش اخلاقی سے کہا


آں کچھ بھی نہیں بس مجھے اب چلنا چاہیئے۔۔۔


دائمہ نے کھڑے ہوتے کہا۔۔ رات کے اس پہر ولی کے ساتھ اکیلے روم میں بیٹھ کر دائمہ کو کچھ عجیب سا لگ رہا تھا


پلیزز دائمہ۔۔ کچھ تو بتاؤ۔۔ پہلی بار آر آئی ہو ایسے جانے نہیں دونگا۔۔

ولی نے کھڑے ہو کر اسکا ہاتھ تھامتے ہوئے کہا


تھینکس ولی مگر۔۔ ابھی میرا بلکل دل نہیں کر رہا ۔۔ پھر کبھی۔۔۔

دائمہ نے اپنا ہاتھ چھوڑتے ہوئے کہا


کیا ہوا دائمہ اسطرح اجنبیوں کی طرح بات کیوں کر رہی ہو۔۔؟

ولی نے اسکا ہاتھ چھوڑوانا محسوس کیا


نہیں بس مجھے اچھا نہیں لگ رہا یوں۔۔ اس ٹائم آپکے ساتھ۔۔۔ کچھ عجیب لگ رہا ہے۔۔

دائمہ انگلیاں چٹخاتے ہوئے کہنے لگی


تمہیں مجھ پر اعتبار نہیں ہے کیا۔۔ اور ویسے بھی شوہر ہوں تمہارا اس میں عجیب کیا ہے؟

ولی نے برا مانتے ہوئے کہا


پتا نہیں بس۔۔۔ پلیزز ولی آپ مجھے گھر چھوڑ آئیں۔۔

دائمہ نے ضدی لہجے میں کہا


دائمہ تم۔۔۔ اچھا خیر چلو۔۔

ولی نے مزید بحث کرنا مناسب نا سمجھا اور خاموشی سے اسے گھر چھوڑ آیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ابی آپکی دعائیں میری ہر جگہ حفاظت کرتی ہیں۔۔۔

دائمہ نے ساری بات بتاتے ہوئے انور سے کہا


میری بچی میں تو ہر پل تمہارے لئے دعا کرتا ہوں مگر دائمہ اب مجھے ڈر لگ رہا ہے بیٹا کہیں تمہارے ساتھ کچھ غلط۔۔

انور نے خوفزدہ ہوتے ہوئے کہا


ابی۔۔ مجھے اپنی فکر نہیں ہے۔۔ بس مجھے یہ ڈر ہے کے۔۔۔ کہیں میری وجہ سے کسی معصوم کی جان نہ جائے۔۔۔


دائمہ کیسی باتیں کر رہی ہو۔۔۔ تم جانتی ہو نا تمہارا باپ تمہیں زرا سی تکلیف میں بھی نہیں دیکھ سکتا۔۔

انور نے نارضگی سے کہا


اوہ۔۔ ابی آپ پریشان مت ہوں۔۔ مجھے کچھ نہیں ہوگا۔۔ جب آپکی دعائیں اور ولی جیسا خیال رکھنے والا بندہ ہو تو مجھے کیا ہو سکتا ہے۔۔۔

دائمہ نے انور کے گلے لگتے ہوئے کہا


ہاں بیٹا ولی بہت خیال رکھتا ہے تمہارا۔۔ بہت خوش ہوں میں کے تم نے ولی کا انتخاب کیا۔۔ ارے وہ گھر کیوں نہیں آیا باہر سے کیوں چلا گیا۔۔؟

انور کو ولی کا خیال آیا


بس ابی۔۔ وہ بھی بہت زیادہ پریشان تھے۔۔۔ اچھا آپ نے بلکل پریشان نہیں ہونا ولی نے کہا ہے کے وہ کل ہی اس بندے کا پتا کروا لے گا۔۔۔

دائمہ انور کو تسلی دینے لگی۔۔ جبکے خود دل میں ابھی تک خوفزدہ تھی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی میں نے سب چینلز کو بول دیا ہے کے کوئی نیوز نہیں چلے گی۔۔۔ اب مجھے بتا آگے کیا کرنا ہے۔۔ کیسے پتا کریں کے یہ منحوس انسان ہے کون۔۔۔


ثاقب ولی کے بلانے پر فوراً اس کے گھر پہنچ چکا تھا


ہاں۔۔۔ یہ ہی تو پتا کرنا ہے۔۔۔ جتنی جلدی ہو سکے۔۔ مجھے یقین ہے یہ بندے اسی نے بھیجے ہونگے۔۔۔ ایک کام کر ثاقب کل صبح تنظیم کے کچھ لڑکوں کے ساتھ میٹنگ ارینج کر لو۔۔۔ مجھے اب ضرورت ہے کچھ لڑکوں کی تا کے میں اس بندے کا پتا کروا سکوں۔۔۔

ولی نے سگریٹ جلاتے ہوئے کہا


اچھا میں صبح ہی سب کو بلوا لونگا۔۔ اب تم پریشان مت ہو۔۔ کل دیکھتے ہیں۔۔ کھانا کھایا تم نے؟

ثاقب نے پوچھا


نہیں۔۔ دل نہیں کر رہا۔۔۔

ولی نے سنجیدگے سے جواب دیا اور دائمہ کا رویئہ سوچتے ہوئے سگریٹ پینے لگا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


اگلے دن صبح ہی ولی اور ثاقب نے تنظیم کے کچھ لڑکوں کو بلا کر میٹنگ کی اور انکو اُس فون والے بندے کا پتا کروانے پر لگا دیا۔۔۔ جبکے دائمہ ولی کے روم کے باہر بیٹھی اسی کا انتظار کر رہی تھی۔۔۔ ولی میٹنگ ختم کر کے روم سے باہر آیا


جی فرمائیں؟

ولی نے سنجیدگی سے پوچھا۔۔۔ دائمہ نے حیران ہو کر اسے دیکھا۔۔۔ دائمہ کو ولی کا انداز بہت الگ لگا


اس طرح کیوں بات کر رہے ہیں؟

دائمہ نے پوچھا


اسطرح مطلب ۔۔۔ کسطرح؟؟

ولی نے طنزیہ پوچھا


مطلب۔۔ اجنبی کی طرح۔۔

دائمہ نے جواب دیا


اچھا۔۔ آپکو بھی لہجے محسوس ہوتے ہیں؟ خیر کیسا لگتا ہے جب کوئی بہت اپنا ایک اجنبی کی طرح بات کرتا ہے ؟؟

ولی نے ہاتھ سینے پر باندھ کر دائمہ کو دیکھتے ہوئے پوچھا


ولی آپ۔۔۔ اوہ تو آپ میرے کل رات والے روئیے سے ناراض ہیں۔۔ ایم ریلی سوری۔۔۔ میں بہت پریشان تھی کل۔۔۔ بس میرا دل کر رہا تھا میں ابی کے پاس چلی جاؤں۔۔

دائمہ نے ولی کی ناراضگی محسوس کرتے ہوئے کہا


دائمہ میں بھی تمہارا کچھ لگتا ہوں۔۔ کل پوری رات میں تمہاری وجہ سے سو نہیں سکا اور اوپر سے تمہارا اجنبی روئیہ۔۔ ہنہ مجھے لگا تھا تم اپنے مشکل وقت میں مجھ سے اپنی فیلنگز شیئر کرو گی۔۔ مجھے کہو گی کے آپکے ساتھ میں تحفظ محسوس کر رہی ہوں۔۔ مگر الٹا تمہیں میرا ساتھ عجیب لگ رہا تھا۔۔۔

ولی نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہا


ایسی بات نہیں ہے ولی۔۔ میں بچپن سے ہی ایسی ہوں۔۔ جب بھی میرے ساتھ کچھ ہو مجھے بس ابی کی ضرورت ہوتی ہے۔۔۔ میرا مقصد آپکی دل آزاری کرنا ہرگز نہیں تھا۔۔۔

دائنہ نے نرمی سے کہا


ہنہ۔۔ اب بڑی ہو جاؤ۔۔ اور کیا میں تمہارا کچھ نہیں لگتا۔۔ ؟


ولی خان اسطرح کے سوال کیوں کر رہے ہیں میں آلریڈی ڈسٹرب ہوں۔۔ میں یہاں یہ پوچھنے آئی تھی کے اس گارڈ کی طبیعت کیسی ہے اب اور آپ لڑنے بیٹھ گئے ہیں۔۔۔


ہنہ گارڈ کی ہی فکر کرنا تم میری نہیں۔۔ کیا میں ڈسٹرب نہیں ہوں۔۔۔ پوری رات میں سو نہیں سکا دائمہ۔۔ اور تم۔۔ مجھے لگا تھا تم آؤ گی مجھ سے کہو گی کے میرے ہونے سے تمہیں بہت حوصلہ ملا۔۔ تم مجھ سے باتیں کرو گی اپنا سمجھ کر سب شیئر کرو گی مگر تم تو۔۔۔

ولی نے غصے سے کہا


مسٹر ولی اگر آپ یہ چاہتے ہیں کے کل آپکے بر وقت پہنچ جانے پر اور میری مدد کرنے پر میں سر جھکا کر اور گھٹنے ٹیک کر آپکا شکریہ ادا کروں تو سوری۔۔ میں یہ نہیں کر سکتی کیونکے جو کچھ آپ نے کیا یہ آپکا فرض تھا۔۔۔

دائمہ نے بھی غصے سے جواب دیا


واہ میرے سارے فرض یاد ہیں اور جو آپکے کچھ فرائض مجھ پر بنتے ہیں وہ یاد نہیں۔۔

ولی نے دانت چباتے ہوئے کہا


اسٹاپ اٹ پلیززز۔۔ میرے خیال سے مجھے آپ سے بات ہی نہیں کرنی چاہیئے۔۔

دائمہ نے تنگ آ کر کہا اور جانے لگی


مجھے بھی شوق نہیں ہے آپ کے ساتھ دماغ کھپانے کا۔۔۔


ولی نے اونچی آواز میں کہا۔۔ اور غصے سے سگریٹ نکالنے لگا۔۔۔ دائمہ ولی کو اگنور کرتی وہاں سے چلی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


یار تم ولی بھائی سے کیوں ناراض ہو رہی ہو دائمہ وہ تمہارے لئے اتنا کچھ کرتے ہیں۔۔

دانین نے دائمہ سے کہا جو منہ پھلائے بیٹھی تھی


ہنہ تو مجھ پر احسان کر رہے ہیں کیا۔۔ میں نے انہیں نہیں کہا کے میری ڈیوٹی دیں۔۔ اور وہ شخص بلاوجہ مجھ سے الجھ رہا ہے جبکے ایسی کوئی بات ہے بھی نہیں۔۔۔

دائمہ نے منہ بنا کر کہا


دیکھو دانین مانا کے وہ احسان نہیں کر رہے مگر۔۔ وہ پریشان ہیں تمہارے لئے بہت زیادہ پریشان۔۔ ثاقب بتا رہے تھے کے ساری رات نہیں سوئے اس بندے کا پتا لگواتے رہے ہیں کبھی ہوسپٹل کے چکر لگاتے رہے اور کبھی چینلز کے۔۔۔ کہ کہیں یہ نیوز لیک نہ ہو جائے۔۔۔ اور تم بجائے کے ان سے باتیں کرتی۔۔۔ تم اپنا فون بند کر کے سو گئی۔۔۔

دانین نے اسے سمجھانا چاہا


دانین میں سکون سے نہیں سوئی تھی میں بھی پوری رات بے چین رہی ہوں۔۔۔ مجھے اپنی فکر اس سے زیادہ ہے۔۔ میں بھی سرچ کرتی رہی ہوں کے یہ کون ہو سکتا ہے مگر خیر۔۔۔ تم تو اسی کی سائیڈ لو گی اس سے بہتر ہے میں لائبریری میں چلی جاؤن۔۔

دائمہ اپنا بیگ کندھے پر ٹانگتے ہوئے کہنے لگی


اچھا بابا نہیں لیتی ان کی سائیڈ تم ناراض تو نہ ہوا کرو ہر بات پر۔۔

دانین نے اسکا ہاتھ تھام کر دوبارا بیٹھایا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


میرے خیال سے دائمہ کو اب اسٹوڈیو نہیں جانا چاہیئے کچھ دن چھٹی لینی ہو گی اسے۔۔۔

ولی نے ثاقب سے مشورہ مانگا


ہاں یار میرا بھی یہ ہی خیال ہے ایٹلیسٹ جب تک اس بندے کا پتا نہ چل جائے اسے وہاں نہیں جانا چاہیئے۔۔۔

ثاقب نے بھی حامی بھری


میرے ساتھ چلو دائمہ کے پاس اور تُو ہی اسے سمجھانا میں کہونگا تو ہر کام الٹ کرے گی۔۔۔

ولی نے سنجیدگی سے کہا اور دونوں روم سے باہر چلے گئے


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ثاقب نے دانین سے میسج کر کے پوچھ لیا کے وہ دونوں کہاں ہیں۔۔ وہ دونوں اس وقت کیفے میں تھیں۔۔ ولی اور ثاقب بھی وہیں پہنچ گئے


کیسی ہیں آپ دائمہ؟

ثاقب نے بیٹھتے ہوئے پوچھا ولی بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا۔۔۔ دائمہ نے صرف گردن کے اشارے سے جواب دیا


وو وہ۔۔ ہمیں آپ سے بات کرنی تھی۔۔ ایکچولی ابھی تک ہمیں پتا نہیں چلا کے وہ شخص ہے کون۔۔ تو ولی نے اور میں نے سوچا ہے کے کچھ دن کے لئے آپ اسٹوڈیو جانا چھوڑ دیں۔۔۔

ثاقب نے دھیمے لہجے میں کہنا شروع کیا۔۔ دانین بھی دائمہ کے ساتھ موجود تھی


اچھا اس سے کیا ہو گا؟

دائمہ نے تسلی سے پوچھا


اس سے یہ ہو گا کے ۔۔۔ ہم اسے پکڑ لینگے اور پولیس کے حوالے کرینگے اسکے خلاف کاروائی ہو گی۔۔۔

ثاقب نے بتانا شروع کیا


ہنہ اگلے دن پھر ایک نمبر سے کال آ جائے گی آپ پھر ایک اور بندہ ڈھونڈنے لگے گے۔۔۔ یہ اسکا حل نہیں ہے۔۔۔خیر میں اسٹوڈیو سے چھٹی نہیں لے سکتی۔۔

دائمہ نے صاف انکار کیا


مس دائمہ انور۔۔ آپکے چھٹی لینے سے وہ چینل بند نہیں ہو جائے گا۔۔۔ کبھی تو کوئی بات مان لیا کرو۔۔۔ بس کہہ دیا کے تمہیں وہاں نہیں جانا تو نہیں جانا۔۔۔سمجھی۔۔!

ولی نے سخت مگر آہستہ آواز میں کہا


مسٹر ولی خان۔۔۔ کیا آپ نے مجھ سے شادی اس لئے کی تھی کے بلاوجہ مجھ پر حکم چلا سکیں۔۔

دائمہ نے تپ کر کہا


ہاں یہ ہی سمجھ لو۔۔۔ اور کان کھول کر سن لو۔۔ اگر آج تم اسٹوڈیو گئی تو تمہارا کانٹریکٹ کینسل کروا دونگا اور اب واقعی ہی کروا دونگا۔۔

ولی نے دھمکی دینے والے انداز کہا


اچھا۔۔۔ تو کروا دیں۔۔ اس کے بعد جو میں کرونگی اسکے ذمیدار بھی آپ خود ہونگے۔۔۔

دائمہ نے بھی ضدی لہجے میں جواب دیا


پلیززز آپ لوگ لڑیں تو مت۔۔ کیا ہو گیا ہے ولی۔۔ یہ بات آرام سے بھی ہو سکتی ہے۔۔۔ دیکھیں دائمہ ہم یہ سب آپ کے بھلے کے لئے کہہ رہے ہیں۔۔ آپکو ریئزاین کرنے کا نہیں کہہ رہے جسٹ کچھ دن کے لئے مت جائیں بس دو یا تین دن مت جائیں۔۔ اتنے دن آپ اپنے چینل والوں سے کہیں کے کوئی ریکارڈٹ پروگرام لگا دیں۔۔ ایک بار ہماری تسلی ہو جائے پھر آپ آرام سے جائیے گا ہماری طرف سے کوئی نہیں روکے گا۔۔

ثاقب نے نرمی سے اسے سمجھاتے ہوئے کہا


آمم۔۔ میں سوچ کر بتاؤنگی۔۔۔ مجھے بس یہ لگتا ہے کے اگر میں ڈر کر گھر میں بیٹھ گئی تو یہ لوگ اور شیر ہو جائیں گے۔۔ اب اس فیلڈ میں یہ سب تو فیس کرنا ہی ہو گا۔۔۔ مگر خیر میں ابی سے پوچھ کر اور سوچ کر ہی بتاؤنگی۔۔

دائمہ نے جواب دیا


تھینکس۔۔۔ امید ہے کے آپ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرینگی۔۔


ثاقب نے مسکرا کر کہا۔۔ اور ولی کو دیکھا جو اب تک ناراضگی سے دائمہ کو دیکھ رہا تھا۔۔ ان ساری باتوں میں بس دانین خاموشی سے سر جھکائے بیٹھی تھی جیسے وہ یہاں ہے ہی نہیں۔۔ ثاقب نے محبت سے اسے دیکھا


مس دانین۔۔ آممم۔۔ اگر آپ مناسب سمجھیں تو میرے ساتھ اوفس تک چلیں کچھ کام ہے آپ سے؟

ثاقب نے ولی اور دائمہ کو کچھ دیر تنہا چھوڑنے کی غرض سے دانین کو کہا


مم مجھ سے کام؟؟ مجھ سے کیا کام ہے ؟

دانین عادتاً فوراً پریشان ہوئی


تھوڑی دیر صرف دس منٹ کے لئے۔۔ کوئی ضروری بات کرنی ہے۔۔

ثاقب نے دانت پیستے ہوئے اسے آنکھوں کے اشارے میں سمجھاتے ہوئے کہا


اٹس اوکے ثاقب آپ دانین کے ساتھ یہیں بیٹھ کر بات کر لیں ۔۔ مجھے ویسے بھی لائبیریری جانا ہے۔۔


دائمہ اپنا بیگ سمیٹھتے ہوئے کھڑی ہوئی۔۔ ثاقب نے ولی کو اشارہ کیا کے وہ اسکے پیچھے جائے۔۔۔ ولی ناراض سا اٹھ کر دائمہ کے پیچھے چلنے لگا


بہت بُدھو ہو تم دانین۔۔۔ میں بس یہ چاہ رہا تھا ان دونوں کو اکیلے میں تھوڑا وقت دے دیں۔۔ مگر تم نظروں کی زبان سمجھتی ہی نہیں۔۔

ثاقب نے دانین کو گھورتے ہوئے کہا


او۔۔۔ اچھا۔۔ مجھے لگا شاید۔۔۔ ایم سوری۔۔ لیکن اگر میں دائمہ کو اکیلے چھوڑ دیتی تو وہ مجھ سے ناراض ہو جاتی۔۔۔

دانین نے شرمندگی سے کہا


اٹس اوکے دانین کبھی کبھی کسی اپنے کا بھلا کرنے کے لئے اسکی ناراضگی بھی برداشت کرنی ہوتی ہے خیر۔۔۔ تم کوشیش کرو دائمہ کو سمجھاؤ وہ ولی سے بات بات پر نارض مت ہوا کرے۔۔ میں حیران ہوں۔۔۔ ولی دائمہ کے معاملے میں اسے بہت ڈھیل دیتا ہے ورنہ تمہیں اتنا تو پتا ہے کے جب وہ ناراض ہو جائے تو آسانی مانتا نہیں ہے۔۔ میں نہیں چاہتا کے یہ دونوں ان چھوٹی چھوٹی لڑایوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے دور ہوں۔۔۔

ثاقب نے سنجیدگی سے کہا


ہممم۔۔۔ میں کوشیش تو بہت کرتی ہوں اسے سمجھانے کی مگر اس کے پاس تو ہر بات کا جواب ہوتا ہے۔۔ پھر الٹا مجھے لگتا ہے دائمہ ٹھیک کہہ رہی ہے۔۔۔

دانین نے معصومیت سے کہا۔۔ ثاقب کو اس پر ٹوٹ کر پیار آیا


آہ۔۔ میری محترم ، معصوم اور کچھ حد تک بیوقوف بیوی۔۔۔ زرا باتیں بنانا سیکھ جاؤ تم بھی۔۔ شادی کے بعد بہت ضرورت ہوتی ہے۔۔

ثاقب نے اسے محبت بھری نظروں سے دیکھتے ہوئے کہا


میں نہیں سیکھ سکتی کچھ بھی۔۔ بیوقوف جو ہوں۔۔

دانین نے برا مانتے پوئے کہا


ہاہا۔۔ جو بھی ہو بس میری ہو۔۔ بس پریشان نہیں ہونا تم نے۔۔ اوکے۔۔ اچھا چلو کچھ کھاتے ہیں جب تک۔۔


ہممم ٹھیک ہے۔۔

دانین نے گردن جھکا کر کہا۔۔۔ اتنی آسانی سے مان جانے پر ثاقب مسکرا دیا اور کیٹین کی طرف چلا گیا


۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔


دائمہ میری بات سنو۔۔

ولی نے دائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف موڑا


کیا بات کرنی ہے آپکو۔۔ اور اسطرح پوری یونیورسٹی کے سامنے میرا ہاتھ پکڑنے سے گریز کیا کریں۔۔

دائمہ نے غصے سے اپنا ہاتھ چھوڑواتے ہوئے کہا


مجھے ہر بات پر منع مت کیا کرو دائمہ۔۔ میرا دماغ گھوم گیا نا کسی دن تو ان سب کے سامنے تمہیں اٹھا کر اپنے روم میں بند کردونگا ۔۔۔

ولی نے غصے سے دانت پیستے ہوئے کہا


اچھا۔۔ اتنی ہمت ہے آپ میں۔۔ کر کے دیکھائیں۔۔ میں بھی کمزور لڑکی نہیں ہوں۔ ۔۔ مقابلہ کرنا آتا ہے مجھے۔۔

دائمہ نے ولی نی آنکھوں میں گھورتے ہوئے کہا


ہاہا مقابلہ۔۔ آپکو صرف بڑی بڑی باتیں کرنی آتی ہیں ورنہ کل رات جو حالت تمہاری تھی اسے دیکھ کر لگتا تھا کے جیسے تم سے بڑا ڈر پوک کوئی نہیں ہے۔۔۔


ولی نے اسکا مزاق اڑاتے ہوئے کہا۔۔۔۔ دائمہ شرمندہ سی ہو گئی


تو۔۔ وو۔۔ وہ بات الگ تھی۔۔ اپنی ذات کے لئے میں ہر نقصان برداشت کر سکتی ہوں مگر اپنی وجہ سے کسی اور کے ساتھ برا ہوتا نہیں دیکھ سکتی۔۔۔

دائمہ نے صفائی پیش کی


واہ دائمہ۔۔ اور میرے ساتھ برا کرتی ہو اس کے بارے میں سوچا ہے؟

ولی نے اسکے پاس آکر پوچھا


میں نے کیا برا کر دیا آپکے ساتھ۔۔۔ آپ سے معافی بھی مانگی اور بتایا بھی کے مجھے اس وقت اپنے ابی کی ضرورت تھی۔۔ بجائے کے آپ میری بات سمجھیں الٹا مجھ سے ناراض ہو رہے ہیں۔۔

دائمہ نے تیکھے لہجے میں کہا


اگر میں ناراض ہو رہا ہوں تو مجھے مناؤ۔۔۔ مگر تم تو الٹا مجھ سے ہی ناراض ہو گئی۔۔ یہ کیا بات ہوئی۔۔

ولی نے کندھے اچکا کر کہا


ہاں تو میرا بھی ناراض ہونا بنتا ہے کے آپ کیوں ناراض ہوئے ہیں۔۔ اور ویسے بھی مجھے منانا نہیں آتا۔۔

دائمہ نے لاپرواہی سے جواب دیا


تو سیکھو۔۔۔ دائمہ ایک بات سچ کہوں تمہیں۔۔ مجھے لگتا ہے تم بہت خود غرض ہو تمہیں اپنی ذات سے مطلب ہے۔۔ میں تمہارے لئے کیا کرتا ہوں۔۔ کیا سوچتا ہوں۔۔ اس بات سے تمہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔ جب تمہارا موڈ ہوتا ہے تم میرے پاس آجاتی ہو۔۔ اور جب نہیں ہوتا تو اجنبی بن جاتتی ہو۔۔۔ یو آر سیلف فش دائمہ انور۔۔


ولی نے افسوس اور دکھ بھرے لہجے میں کہا اور وہاں سے چلا گیا۔۔ جبکے دائمہ بے یقینی سے ولی کو جاتا دیکھتی رہی۔۔


ایک اتنی سی بات پر مجھے خود غرض بنا دیا ولی خان۔۔ ہنہ دیکھ لیا آپکا ضرفِ محبت۔۔۔

دائمہ دل ہی دل میں سوچنے لگی۔۔۔

جاری ہے 



If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment