Pages

Saturday 19 November 2022

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 16

Muhabbat Ki Baazi Novel By Mariya Awan New Novel Episode 16  

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Muhabbat Ki Baazi By Mariya Awan Episode 16 


Novel Name: Muhabbat Ki Baazi

Writer Name: Mariya Awan

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ثاقب کو بھی آخر کار دانین سے اکیلے ملنے کا موقع مل گیا۔۔ وہ سب سے اجازت لے کر دانین کے کمرے کی طرف چلا گیا جہاں دانین دلہن کے روپ میں تیار بیٹھی تھی۔۔۔


ثاقب دروازہ بجاتا اندر داخل ہوا تو دانین کو اسطرح تیار دیکھ کر اُسی میں کھو گیا


ماشاءاللہ بہت پیاری لگ ری ہو۔۔۔ اتنی تیاری کس کے لئے؟

خود کو سنبھال کر ثاقب نے سنجیدگی سے پوچھا


ظاہر ہے۔۔۔ نکاح تھا ہمارا تو۔۔۔ آپ ہی کے لئے یہ۔۔۔

دانین گھبرا کر جواب دینے لگی


اچھا۔۔۔ میرے لئے ہے یہ تیاری واقعی؟؟ ہنہ مجھے تو سننے میں آیا تھا کے آپ نے مجھ سے شادی کرنے سے انکار کر دیا ہے۔۔۔ اگر میں آپ کے والدین کی منت نہ کرتا تو وہ کبھی ہمارا نکاح نہ کرتے۔۔۔

ثاقب نے دانین کی بات کاٹتے ہوئے ناراض لہجے میں کہا


مم۔۔ میں نے کسی وجہ سے ہی انکار کیا تھا۔۔

دانین نے صفائی پیش کی


بس دانین پیار محبت میں وجہ اور دلیلیں نہیں دی جاتیں۔۔ ہنہ مجھے تو لگتا ہے کے صرف میں ہی تم سے محبت کرتا ہوں۔۔۔

ثاقب نے طنزیہ انداز میں کہا


آ آپ۔۔۔ آپ اسطرح کیوں کہہ رہے ہیں۔۔ آپ کو سب معلوم ہے پھر بھی۔۔۔

دانین کو دکھ ہوا


میں کہوں گا یہ سب کیوں کے تمہارے انکار کرنے پر مجھے بہت دکھ ہوا تھا۔۔ وہ تو میں ڈھیٹ ہوں کے تمہارے منع کرنے پر بھی دوبارا تمہارا ہاتھ مانگنے آگیا ورنہ تم نے تو سارے رشتے ہی ختم کر لیئے تھے۔۔۔

ثاقب نے بھی دکھی لہجے میں جواب دیا


ایسا نہیں ہے ثاقب۔۔ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کے اب مامی جان اس قسم کی کوئی بات نہیں کرینگی اسکے باوجود وہ میرے والدین سے کتنی بدتمیزی کر کے گئیں۔۔ مجھے غصہ تھا آپ پر۔۔ اور پھر مجھے میرے والدین کی عزت سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔۔۔

دانین نے خود کو سنبھال کر مضبوط لہجے میں جواب دیا


یہ ہی تو مسئلہ ہے دانین۔۔ تم مجھ سے مسئلہ ڈسکس کرنے کے بجائے۔۔ اسکا حل نکالنے کے بجائے بس اپنا فیصلہ سنا دیتی ہو یہ سوچے بنا کے مجھ پر کیا بیتے گی۔۔۔ دیکھو دانین محبت بہت سے امتحان لیتی ہے اس میں یوں قدم واپس نہیں موڑتے۔۔ کوشیش کرتے ہیں کوئی راستہ نکل آئے مگر۔۔۔ خیر چھوڑو تمہیں نہیں سمجھ آئے گی۔۔۔

ثاقب نے افسوس سے سر ہلاتے ہوئے کہا


تو کیا اب آپ مجھ سے اس بات کا بدلہ لینگے؟


دانین کو ثاقب کی باتوں پر رونا آنے لگا وہ تو یہ سوچ رہی تھی کے وہ خوشی کا اظہار کرے گا لیکن وہ تو شکوے کر رہا تھا


کاش تم سے بدلہ لے سکتا۔۔۔ اور اب یہ رونے والی شکل مت بناؤ۔۔۔

ثاقب دو قدم اٹھاتا اس کے پاس آیا


تو اور کیا کروں۔۔۔ بجائے کے آپ مجھ سے اچھی باتیں کریں الٹا شکوے کر رہے ہیں۔۔

دانین نے ناراض سی نظر ثاقب پر ڈالی


اووو اچھا۔۔ اچھی باتیں مطلب۔۔۔ رومینٹک باتیں سنا چاہتی ہو تم۔۔۔؟

ثاقب نے مسکراتی نظروں سے دانین کو دیکھا


جج جی نہیں میرا وہ مطلب نہیں ہے۔۔۔


دانین گھبراہٹ میں بلاوجہ اپنا دوپٹا ٹھیک کرنے لگی


ہاہا۔۔ پھر کیا مطلب ہے ہمم؟؟

ثاقب نے پاس آکر اسکا ہاتھ تھاما۔۔ جس پر بہت سادہ سی مہندی لگی تھی


مم میں میرا مطلب تھا کے۔۔۔ اپنی خوشی شیئر کریں۔۔۔

دانین نے نظریں جھکا کر جواب دیا


خوشی۔۔ خوشی کیسے شیئر کرتے ہیں۔۔۔ گلے لگا کر؟

ثاقب نے اسکا جھکا چہرہ ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا


نن نہیں۔۔۔ دیکھیں آپ جائیں یہاں سے۔۔۔

دانین نے گھبرا کر اسکے ہاتھ جھٹکے


جانا تو مجھے ہے۔۔۔ مگر ایسے نہیں جاؤنگا آخر اب بیوی ہو تم میری کوئی پیار محبت کی بات تو کرو۔۔۔

ثاقب نے اسے مزید تنگ کیا


ثاقب۔۔۔ آپ پلیززز۔۔۔

دانین دو قدم پیچھے ہوئی


میری پیاری بیوی اب یہ اتنا شرمانا چھوڑ دو۔۔۔ یہ شرمانا جاری رہا تو بہت سے خوبصورت لمحوں سے محروم رہونگا میں۔۔۔

ثاقب نے اور پاس آتے ہوئے کہا


پپ پلیززز ثاقب۔۔۔

دانین کی شکل پھر سے رونے والی ہو گئی


کیا مسئلہ ہے بئی۔۔ پیار بھری باتیں کرو تو رونے والی ہو جاتی ہو۔۔ گِلے شکوے کروں تو بھی رونے والی ہو جاتی ہو۔۔ آخر کیا کروں میں۔۔


ثاقب نے گہرا سانس لے کر کہا۔۔۔ دانین نے کوئی جواب نہ دیا بس خاموشی سے خود کو سنبھالنے لگی


دانین۔۔۔ اب تم میری ہو۔۔ صرف میری۔۔ اپنے دل سے ہر قسم کا خوف نکال دینا۔۔۔ جیسے ہی تھوڑے سے حالات بہتر ہونگے میں امی کو سب سچ بتا دونگا۔۔ اور ایک بات یاد رکھنا۔۔ میں ہر حال میں تمہارے ساتھ ہوں۔۔ تمہیں کبھی تنہا نہیں چھوڑونگا۔۔۔

ثاقب نے نرمی سے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔ دانین نے بھی مسکرا کر اسے دیکھا


ہممم یہ ہوئی نا بات۔۔۔ ویسے تو سب نے مجھے گلے لگ کر نکاح کی مبارک باد دی ہے تو۔۔۔ تم نہیں دوگی۔۔؟؟

ثاقب نے معنی خیز نظروں سے دانین کو دیکھا


ثاقب۔۔۔

دانین نے ناراضگی سے کہا اور دوسری طرف منہ کر لیا


ہاہا اچھا بئی مزاق کر رہا تھا۔۔ ہماری کہاں اتنی اچھی قسمت کے اتنی جلدی یہ سب نصیب ہو پتا نہیں آگے اور کون کون سے امتحان دینے ہیں۔۔۔ اچھا اب میری طرف تو دیکھو۔۔۔


ثاقب نے دانین کو کندھوں سے تھام کر اسکا رخ اپنی طرف کیا۔۔۔ دانین نظریں جھکائے کھڑی رہی


یہ تمارے لئے ایک چھوٹا سا تفحہ لیا تھا۔۔۔


ثاقب نے اپنی جیب سے ایک چھوٹا سا ڈبا نکالتے ہوئے کہا اور کھولنے لگا۔۔۔ دانین نے نظریں اٹھا کر ثاقب کو دیکھا


ہاتھ تو پکڑ سکتا ہوں نا۔۔؟

ثاقب نے اپنا ہاتھ اسکی طرف بڑھایا۔۔۔ دانین نے ججھکتے ہوئے اپنا ہاتھ اسکے ہاتھ میں دے دیا


تھینکس۔۔۔

ثاقب محبت سے اسکا ہاتھ تھامے اُسے انگوٹھی پہنانے لگا


اسے اپنے پاس رکھنا۔۔ یہ ہماری محبت کی پہلی نشانی ہے۔۔۔

ثاقب نے دانین کا ہاتھ دیکھتے ہوئے کہا۔۔ دانین نے ہاں میں سر ہلا کر جواب دیا


اپنا خیال رکھنا دانین۔۔۔

ثاقب نے پیار سے دانین کے ہاتھ کو ہلکا سا دبایا اور چھوڑ دیا


تھینکس اتنی خوبصورت انگوٹھی کے لیئے۔۔۔

دانین نے شرماتے ہوئے کہا


یو ویلکم۔۔ دل تو نہیں کر رہا جانے کا مگررر۔۔۔ جانا پڑے گا۔۔۔ بہت جلد تمہیں رخصت کروا کے اپنے پاس لے آؤنگا ۔۔ان شاءاللہ۔۔ او کے اللہ حافظ۔۔


ثاقب نے نرمی سے دانین کے گالوں پر ہاتھ پھیرا اور واپس چلا گیا۔۔۔ دانین گہرا سانس لے کر مسکراتی نظروں سے ثاقب کی طرف سے دی گئی انگوٹھی کو دیکھنے لگی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


دائمہ کے مان جانے پر سب ہی خوش تھے۔۔ خاص طور پر انور صاحب۔۔۔ یوں تو سادگی سے نکاح کرنا تھا مگر انور صاحب نے پھر بھی دل کھول کر دائمہ کے لیئے چیزیں لیں۔۔۔ دائمہ کے لاکھ منع کرنے باوجود بھی انہوں نے اچھا خاصا خرچا کر لیا۔۔۔ دوسری طرف ولی نے اپنے گاؤں میں شادی کا بتایا تو آدھا خاندان یوں اچانک بتانے پر ناراض ہو گیا اور جو تھوڑے بہت رشتے دار شادی پر آنے کے لئے تیار ہوئے وہ بھی صرف اس وجہ سے کے انہیں ولی سے بہت کام پڑتا تھا۔۔۔ خیر ولی کو اس بات کی پرواہ نہ تھی۔۔


ولی اور دائمہ کے نکاح کی بات آہستہ آہستہ پوری یونیورسٹی میں پھیل گئی۔۔۔ سب ہی اپنی اپنی جگہ حیران تھے مگر سب سے زیادہ پریشانی ماہا کو ہوئی تھی۔۔ کیونکے اب تک وہ اپنی محنت کی وجہ سے تنظیم میں اچھا خاصا نام بنا چکی تھی۔۔۔ ماہا سے یہ خبر سن کر رہا نہ گیا اور وہ جل کر دائمہ کے پاس آئی۔۔۔


اے لڑکی سنو۔۔۔

ماہا نے دائمہ سے کہا۔۔ دائمہ جو سر جھکائے کچھ لکھنے میں مصروف تھی چونک کر ماہا کو دیکھنے لگی


مجھے بلایا ہے؟

دائمہ نے اپنی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا


ہاں تم سے ہی کہا ہے۔۔۔

ماہا نے کھا جانے والی نظروں سے گھورتے ہوئے جواب دیا


میرا نام اے لڑکی نہیں دائمہ انور ہے اوکے۔۔۔

دائمہ نے بھی تیکھے لہجے میں جواب دیا


او شکر تم نے خود کو دائمہ ولی نہیں کہا۔۔ ہنہ تم تو بہت تیز نکلی۔۔ اوپر سے کچھ اور اندر سے کچھ اور۔۔۔ واہ بئی اتنی جلدی ولی جیسے لڑکے کو پٹا لیا اور اب اس سے شادی۔۔۔

ماہا طنزیہ انداز میں کہنے لگی


تمہیں اتنی تکلیف کیوں ہو رہی ہے ؟؟ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے سو پلیززز اپنے کام سے کام رکھو۔۔

دائمہ نے دو ٹوک انداز میں جواب دیا


ہنہ مجھے کیوں تکلیف ہوگی۔۔۔ مگر ایک بات یاد رکھو ولی جیسے بندے سے شادی کر کے تم خوش نہیں رہ سکتی تم دونوں ایک دوسرے سے بہت الگ ہو۔۔۔

ماہا نے اپنے لہجے کو نارمل کرتے ہوئے کہا


اچھا۔۔۔ مگر یہ میرا مسئلہ ہے میں خوش رہوں یا نہ رہوں۔۔ تمہیں اس بات کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں مس ماہا۔۔۔


دائمہ نے طنزیہ مسکراہٹ سجاتے ہوئے جواب دیا


بہت پچتاؤ گی تم دائمہ۔۔۔

ماہا نے اُسے عجیب انداز میں گھورتے ہوئے کہا


اٹس اوکے مجھے مزا آتا ہے پچھتانے میں۔۔ میری ہوبی ہے۔۔۔

دائمہ نے کندھے اچکا کر مزے سے جواب دیا


تم۔۔۔۔ ہنہ دیکھ لونگی میں تمہیں۔۔۔

ماہا پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


ولی کے نکاح میں چند رشتےدار اور قریبی دوست شامل ہوئے انور نے بھی بس اپنے چند قریبی دوستوں کو دعوت دی تھی۔۔ ثاقب اور دائمہ بھی ان دونوں کے نکاح میں آگے آگے رہے۔۔۔ شام کے وقت دونوں کا نکاح پڑھوا دیا گیا۔۔۔ سب ہی ولی کو مبارک باد دینے لگے۔۔۔


ولی میری بیٹی زرا منہ پھٹ ہے۔۔۔ اور غصے کی بھی تھوڑی تیز ہے۔۔۔ بولتی زیادہ اور سوچتی کم ہے اور۔۔۔


انور ولی کے پاس بیٹھ کر دائمہ کی خوبیاں بیان کرنے لگے


ارے انکل ماشاءاللہ اتنی تعریفیں آج ہی کر دیں گے۔۔ آپ فکر نہ کریں اس کی ایک ایک خوبی سے واقف ہوں میں۔۔۔

ولی نے اپنی مسکراہٹ چھپاتے ہوئے جواب دیا


آہ۔۔ جانتے بوجھتے بھی تم نے اپنے ساتھ یہ سب کر لیا ۔۔۔ اب تو بس میں تمہارے حق میں دعا ہی کر سکتا ہوں۔۔

انور نے ہنستے ہوئے جواب دیا


ہاہا بس انکل اب مجھے دعاؤں کی زیادہ ضرورت ہے۔۔۔

ولی نے بھی ہنس کر جواب دیا


میری دعائیں تم دونوں کے ساتھ ہیں۔۔ میری بچی کو ہمیشہ خوش رکھنا ولی۔۔ اسے کبھی کسی قسم کی تکلیف نہیں دی میں نے۔۔ ہر خواہش ہر ضد پوری کی ہے میں نے اسکی۔۔۔ میری زندگی میری جان ہے وہ۔۔ کل تک ایک چھوٹی معصوم سی بچی لگتی تھی وہ مجھے اور اب اتنی بڑی ہو گئی ہے کے۔۔۔ دائمہ انور سے دائمہ ولی بن گئی۔۔۔

انور نے اداسی سے مسکراتے ہوئے کہا


انکل۔۔ وہ اب بھی دائمہ انور ہی ہے۔۔۔ بیٹیوں کی شادی ہونے کا مطلب یہ نہیں کے انکی ولدیت بدل گئی۔۔ بس آپ کے ساتھ ساتھ میں بھی اُس کے نام کا حصہ بن گیا ہوں۔۔ مگر پہلا حق آپکا ہی ہے اُس پر۔۔۔ آپ دائمہ کی فکر مت کریں۔۔۔

ولی نے انور کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر تسلی دی


ارے میں اسکی نہیں تمہاری فکر کر رہا ہوں۔۔ اب تمہارا کیا بنے گا۔۔

انور نے بات کو پھر سے مزاق میں بدلہ


ہاہا۔۔ آپ میری بھی فکر نہ کریں۔۔ آپ سے گائیڈ لائن لے کر میں دائمہ کو ہینڈل کر ہی لونگا۔۔۔

ولی نے ہنس کر جواب دیا


ان شاءاللہ۔۔۔ چلو اب جا کر اپنی بیگم صاحبہ سے مل لو۔۔۔


انور نے ولی کے دل کی بات کہہ دی۔۔ ولی مسکراتے ہوئے اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور دائمہ کے کمرے کی طرف چل دیا


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


آہممم مسز ولی خان اجازت ہو تو اندر آجاؤں۔۔


ولی نے دروازہ بجاتے ہوئے شرافت سے پوچھا۔۔ وہ جانتا تھا دائمہ سیدھا جواب نہیں دے گی


نہیں۔۔۔


دائمہ نے اُسکی سوچ کے مطابق جواب دیا۔۔ ولی مسکرایا اور دروازہ کھول کر اندر داخل ہو گیا


میں نے شاید ابھی اجازت نہیں دی تھی آپکو۔۔ ہنہ جب بات پر عمل نہیں کرنا تھا تو پوچھا کیوں۔۔؟؟


دائمہ لال دوپٹا سر پر سجائے مناسب میک اپ کیئے لاپرواہی سے ولی کے سامنے کھڑی تھی۔۔۔ ولی نے نظر بھر کر اُسے دیکھا


کیونکے مجھے یاد آگیا کے کچھ دیر پہلے ہی ہم دونوں کا نکاح ہوا ہے اس لئے اب اجازت لینا ضروری نہیں۔۔۔

ولی نے اسکے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے کہا


ایسا کچھ نہیں ہے مسٹر ولی خان۔۔ ابھی صرف نکاح ہوا ہے رخصتی نہیں۔۔۔ اس لئے زیادہ شوہر بننے کی ضرورت نہیں ہے۔۔


دائمہ نے منہ بنا کر جواب دیا۔۔۔ ولی کا دل کیا کے نازک سی دائمہ کو ابھی اٹھا کر اپنے ساتھ لے جائے۔۔۔ مگر فوراً ہی اپنی سوچ کو جھٹکا


مسز ولی خان۔۔ میں زیادہ یا تھوڑا شوہر نہیں۔۔ بلکے پورے کا پورا شوہر بن چکا ہوں آپکا۔۔۔

ولی اسکی آنکھوں میں دیکھ کر کہا


جی نہیں۔۔ پورا شوہر رخصتی کے بعد بنتا ہے۔۔

ڈائمہ نے اپنی دلیل دی


ہاہا۔۔ کیسی باتیں کرتی ہو تم۔۔ لاتی کہاں سے ہو؟ خیر مگر تم پوری میری دلہن لگ رہی ہو۔۔ بہت خوبصورت دلہن۔۔


ولی نے پہلی بار دائمہ کو اتنا تیار دیکھا تھا


تھینکس۔۔۔ دلہن تو میں بن گئی ہوں۔۔۔ مگر ابھی پوری بیوی نہیں ہوں اس لیئے پلیززز چھچھوری باتیں کرنے سے گریز کریئے گا۔۔ ۔

دائمہ نے اترا کر جواب دیا


مس دائمہ میاں بیوی کے درمیان چھچھوری نہیں رومینٹک باتیں ہوتی ہیں۔۔۔


ہوتی ہونگی مجھے ابھی تجربہ نہیں ہے۔۔۔

دائمہ نے کندھے اُچکا کر جواب دیا


اوہ تو آپکا کیا خیال ہے۔۔ لوگ پہلے پانچ چھ شادیاں کر کے رومانس کرنے کا تجربہ حاصل کرتے ہیں؟؟

ولی نے پوچھا


پانچ چھ شادیوں کا تو مجھے نہیں پتا مگر زیادہ تر مرد پانچ چھ افیئر چلا کر ان سب باتوں کا تجربہ ضرور حاصل کر لیتے ہیں۔۔۔

دائمہ نے طنزیہ جواب دیا


لو جناب ایک اور نئی منطق۔۔ آپ نے مجھے کسی سے افیئر چلاتے دیکھا ؟


اممم۔۔ آپکا نہیں پتا مگر کافی ساری لڑکیوں نے آپ سے افیئر چلانے کی کوشیش تو کی ہے اب اندر کی بات تو مجھے نہیں پتا۔۔۔


دائمہ نے بظاہر لاپرواہی سے جواب دیا ورنہ اندر اندر اسے ماہا کی باتیں اُس دن سے چھب رہی تھیں


کافی۔۔ ساری لڑکیاں۔۔۔ اچھا۔۔ تو اس میں میرا کیا قصور ؟ میں نے تو پلٹ کر کسی سے افیئر نہیں چلایا نا؟

ولی نے حیران ہوتے ہوئے جواب دیا


اب یہ مجھے نہیں پتا۔۔۔ مگر ہماری شادی کا سن کر کچھ لوگ اپ سیٹ ضرور ہوئے ہیں۔۔۔ اب بلاوجہ تو کوئی اپ سیٹ نہیں ہوتا ہے۔۔


کھل کر بات کرو کون اپ سیٹ ہے؟

ولی نے نا سمجھی میں پوچھا


ماہا۔۔ نام تو یاد ہو گا اسکا۔۔ ظاہر ہے اب آپ نے تو اسے سُپروائزر بنا دیا ہے۔۔ وہ بچاری میرے پاس آئی تھی۔۔

دائمہ نے معنی خیز انداز میں کہا


اوو۔۔ ماہا۔۔ ہاہا تو تم ماہا سے جیلس ہو رہی ہو ہممم۔۔

ولی ہنستا ہوا اس کے پاس آیا


میں کیوں جیلس ہونگی۔۔ ویسے ہی آپکو انفارم کر رہی ہوں کے بچاری کا دل توڑ دیا ہے آپ نے۔۔۔

دائمہ نے پرسکون انداز میں جواب دیا


تو اب میں ہر کسی کا دل تو نہیں رکھ سکتا نا۔۔ مجھے تو بس ایک ہی دل کی فکر ہے باقی سب بے معنی ہیں میرے لئے۔۔۔


ولی نے گہری نظروں سے دائمہ کو دیکھا


اچھا جب ہی اسکو اپنی تنظیم میں اتنی اچھی پوسٹ دے دی ہے۔۔۔

دائمہ نے جل کر کہا


وہ الگ بات ہے۔۔ بیشک مجھے امپریس کرنے کے لیئے ہی سہی مگر ماہا نے بہت محنت کی ہے۔۔ بہت کام کیئے ہی تنظیم کے لئے تو اسکا حق بنتا تھا۔۔ ویسے مسزز۔۔۔ آپ پوری بیویوں کی طرح جیلس کیوں ہو رہی ہیں۔۔؟

ولی نے بھویں اٹھا کر پوچھا


میں جیلس نہیں ہو رہی ۔۔۔ بس ایک بات کر رہی ہوں۔۔۔

دائمہ نے کمزور لہجے میں جواب دیا


جناب یہ تو ناانصافی ہوئی خود پوری بیوی والی باتیں کر رہی ہو اور مجھے پورے شوہر کی طرح رومینٹک باتیں کرنے نہیں دے رہی۔۔

ولی نے اچانک دائمہ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنی طرف کھینچا


یی یہ کیا کر رہے ہیں مم۔۔ میں ابی کو بلا لونگی۔۔

دائمہ اس اچانک حملے پر گھبرا گئی


بلا لو۔۔ انہوں نے ہی بھیجا ہے کیونکے وہ جانتے ہیں کے میں اب آپکا پورا شوہر بن چکا ہوں۔۔

ولی نے ایک ہاتھ سے اُسکے چہرے پر آئی لٹ کو چُھوتے ہوئے کہا


یہ کیا بدتمیزی ہے آپ زیادہ فری مت ہوں اور۔۔۔ اگر ایسی بدمعاشی کی نا تو میں صاف مُکر جاؤں گی کے ہمارا نکاح ہی نہیں ہوا۔۔۔

دائمہ نے خود کو چھوڑواتے ہوئے کہا


ہاہا جناب آپکے سائین نکاح نامے پر موجود ہیں۔۔

ولی نے اسے مزید تنگ کیا


ہنہ۔۔۔ میں نے سائین ہی غلط کیئے ہیں۔۔

دائمہ نے فوراً جواب دیا


مجھے معلوم تھا یہ ہی بولو گی اس لیئے نکاح کے گواہ ابھی تک باہر موجود ہیں۔۔


ولی نے مزید اسے اپنے قریب کیا یہاں تک کے وہ ولی سینے سے ٹکرانے لگی


ولی۔۔ پلیزز لیو می۔۔

دائمہ کی جان نکلنے لگی اس نے منت بھرے لہجے میں کہا


آئی کانٹ لیو یو دائمہ۔۔

ولی نے اُسکا بازو چھوڑ کر بہت نرمی سے دائمہ کی کمر کے گرد بازو حائل کیئے


دل تو کر رہا ہے کے تمہیں آج ہی ساتھ لے جاؤں مگر مجبوری ہے۔۔۔خیر۔۔۔


ولی نے ایک ہاتھ اپنے کُرتے کی جیب میں ڈالا اور ایک خوبصورت سا کنگن نکالا۔۔۔۔ اور دائمہ کو پہنانے لگا۔۔۔۔ دائمہ جو لرزتی پلکیں بند کیئے ولی کے سینے سے لگی تھی چونک کر اپنے ہاتھ کو دیکھنے لگی


دائمہ یہ میری ماں کا تھا۔۔ وہ جب تک زندہ رہیں اسے ہمیشہ پہن کر رکھا۔۔ پھر جب وہ اس دنیا سے رخصت ہونے لگی تھیں تب انہوں نے مجھے یہ دیا تھا کے میں اسے بیچ کر اپنی تعلیم مکمل کر لوں۔۔ مگر میں نے اسے نہیں بیچا کیونکے یہ مجھے بہت عزیز ہے۔۔۔ اور اب مجھے تم بہت عزیز ہو۔۔ تم بھی اسے ہمیشہ پہن کر اور سنبھال کر رکھنا۔۔۔

ولی نے بہت محبت سے اسکا ہاتھ دیکھتے ہوئے فرمائیش کی


تھینکس بہت خوبصورت ہے یہ۔۔

دائمہ کو واقعی وہ کنگن بہت پسند آیا


اور میں؟؟ میں بھی تو خوبصورت ہوں نا؟

ولی نے دائمہ کے چہرے کو اوپر کرتے ہوئے پوچھا


پتا نہیں میں نے کبھی آپکو اتنے غور سے دیکھا نہیں۔۔

دائمہ نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے جواب دیا


تو اب دیکھ لو اتنے پاس تو کھڑا ہوں؟

دائمہ نے اپنی بوجھل پلکیں اٹھا کر ولی کو دیکھا جو بہت توجہ سے اُسی کو دیکھ رہا تھا


اس سے بڑھ کر اور کتنا قریب لاؤں تجھے

کہ تجھے دل میں رکھ کر بھی دل نہیں بھرتا۔۔۔!


ولی نے بہت ہی بوجھل لہجے میں دائمہ کی طرف جھک کر شعر سنایا


دائمہ نے گھبرا کر اپنا ہاتھ ولی کے ہاتھ سے چھوڑوایا اور شرم کے مارے اپنے ہاتھ چہرے پر رکھ لیئے


آپ ہی اپنی اداؤں پہ ذرا غور کریں

ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہوگی۔۔!


ولی نے اسکے ہاتھوں کو تھام کر چہرے سے ہٹاتے ہوئے ایک اور شعر سنایا


اوففف ولی خان بس کریں مجھے بہت شرم آ رہی ہے۔۔۔

دائمہ نے ہونٹ کاٹتے ہوئے کہا


ہائے میری یار کی شرم۔۔۔

آخر کہاں جائیں ہم۔۔۔!


ولی نے گہرا سانس لیتے ہوئے اسے مزید تنگ کیا۔۔ مگر آخری شعر سن کر دائمہ سوچ میں پڑ گئی


ویسے یہ اتنا بیکار اور تھرڈ کلاس شعر ہے کس شاعر کا؟؟

دائمہ نے سوچتے ہوئے پوچھا


میرا خود کا ہے ابھی ابھی نازل ہوا ہے۔۔۔

ولی نے فخر سے بتایا جیسے شعر کی تعریف کی گئی ہو


ہممم لگ بھی رہا ہے۔۔ ایسا فضول سا کوئی اور نہیں لکھ سکتا۔۔۔

دائمہ نے طنزیہ کہا


شکریہ بہت شکریہ داد دینے کا۔۔ مجھے تو لگتا ہے کہیں میں شاعر ہی نہ بن جاؤں۔۔


ولی نے اتراتے ہوئے کہا گویا واقعی اسکی تعریف ہو رہی ہو


اللہ نا کرے پہلے اس ملک میں کم عزاب ہیں جو ایک اور آپکی شاعری کی صورت میں نازل ہو۔۔۔


دائمہ نے فوراً دعا کرنے والے انداز میں جواب دیا


ہاہا اتنی بھی بری نہیں ہے جناب۔۔ جیسا میرا محبوب ویسی میری شاعری۔۔۔

ولی نے ہنس کر کہا


خیر اب آپکا وقت ختم ہوا چاہتا ہے یہاں سے تشریف لے جائیں۔۔

دائمہ نے تیکھے انداز میں کہا


نانا۔۔ میرا وقت اب کبھی ختم نہیں ہو گا تمہارا ایک ایک لمحہ میں نے اپنے نام لکھوا لیا ہے۔ ۔۔


ولی انکار میں سر ہلاتے ہوئے کہنے لگا


ولی کیا ہو گیا آپکو۔۔ اتنا تنگ کیوں کر رہے ہیں آج۔۔

دائمہ روہانسی ہوئی


میری جان جو تم مجھے تنگ کر رہی ہو اسکا اندازہ ہے؟ ایک تو رخصتی نہیں کروائی دوسرا اتنا تیار ہو۔۔۔ بھلا میرا دل کرے گا تمہیں چھوڑ کر جانے کو۔۔؟

ولی نے ناراضگی سے جواب دیا


آپ جا رہے ہیں یا میں ہی جاؤں باہر۔۔

دائمہ نے تنگ آ کر کہا


اچھا ٹھیک ہے۔۔ جا رہا ہوں میں۔۔ کتنی بے رحم ہو خیر اپنا بھی وقت آئے گا۔۔۔

ولی ناراض سا پلٹ کر جانے لگا


ولی۔۔۔

دائمہ نے فوراً آواز دے کر اسے روکا


جی فرمائیں۔۔؟

ولی ایک ادا سے پلٹا


ناراض ہو کر جا رہے ہیں آپ۔۔۔؟

دائمہ نے معصومیت سے پوچھا


اوہ تو آپکو خیال آگیا میری ناراضگی کا۔۔؟

ولی نے مسکراتے ہوئے کہا۔۔۔ اسے لگا اب دائمہ اسے منائے گی


ارے نہیں میں تو اس لیئے پوچھ رہی تھی کے اگر آپ ناراض ہو کر جا رہے ہیں تو پلیزز چار پانچ دن تک ناراض ہی رہیئے گا۔۔۔


دائمہ نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے بظاہر سنجیدگی سے کہا


دائمہ تم پٹو گی مجھ سے۔۔۔


ولی کو ایک ساتھ ہنسی بھی آئی اور غصہ بھی۔۔


دائمہ کھکھلا کر ہنسنے لگی۔۔۔ ولی اسکی ہنسی دیکھ کر فوراً پلٹ گیا کے کہیں اسکا جانا مشکل نہ ہو جائے۔۔۔


جاری ہے۔۔۔!


 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Muhabbat Ki Baazi Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Muhabbat Ki Baazi  written by Mariya Awan .  Muhabbat Ki Baazi    by Mariya Awan is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment