Pages

Wednesday 30 November 2022

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel Last Episode

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq Novel By Toba Amir New Novel  Last Episode

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Last Episode

Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq 

Writer Name: Toba Amir

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

ہاں جی بھائی سنا آپ نے ؟ محبت اٹل حقیقت ہے...      ہمزہ نے خزیمہ کے کندھے پہ ہاتھ مار کہ کہا جو ابھی لیکچر سن کے آئے تھے 

ہاں میں انکار نہیں کرتا لیکن..... میں محبت جیسے کھڈے میں نہیں کھودونگا میں تجھے پتہ ہےمیں انا کا قائل ہوں       خزیمہ نے مسکرا کے سگریٹ ہونٹوں سے لگائی 

پاگل ہے تو محبت کوئی شوق سے نہیں کرتا یہ تو ہو جاتی ہے.    ہمزہ نے سر پہ ہاتھ مار کہ ایسے کہا جیسے اسکی اس عادت سے پریشان ہو 

جا نا یہ فلسفی باتیں اپنے پاس رکھ....     خزیمہ نے اسکی بات سگریٹ کے دھوئیں میں اڑائی 

جبکہ...... وقت اور محبت کو ایک نیا شکار ملا تھا... 

                                           ¤¤¤¤¤¤

ساری بات بتا کہ نور اس انتظار میں تھی کہ اب مبشرہ کیا کہے گی 

وہاں پہ ہمارا انسٹیٹیوٹ ہے تم چاہو تو وہاں کے ہوسٹل میں روم لے لو.      مبشرہ نے مشورہ دیا 

نہیں میں وہاں اسٹے نہیں کرونگی تم چل سکتی ہو ساتھ یا نہیں ؟     اسنے پوچھا 

مشکل ہے.    مبشرہ نے لگی لپٹی کے بنا کہا 

کوئی مسئلہ نہیں ہے خیال رکھو.     نور نے برا مانے بنا جواب دیا 

تم بھی......    وہ نور کو دیکھتے ہوئے بولی جو خلا میں گھور رہی تھی 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤¤

ائیرپورٹ پہ اسے روحان مل گیا تھا اسنے اس سے بھی زیادہ بات نا کی بیکار تھا کرنا گھر پہ اسنے یہ بتایا تھا کہ انسٹیوٹ کے کام کے سلسلہ میں ایک دن ملتان جانا ہے مشکل سے ہی سہی اجازت اب مل گئی تھی 

نور کے ہاتھ میں بس ایک بیگ تھا جس میں ضرورت کی چیزیں تھیں جبکہ روحان بھائی کے پاس بھی کچھ خاص سامان نہیں تھا چیکنگ اور ضروری کام نبٹا کے وہ دونوں لاونج میں پہنچے 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

نور تم جانتی ہو غازی نے یہ سب اپنی امی کے کہنے پہ کیا تھا اور تم بھی تو کہتی تھیں کہ ماں یا ھدیٰ میں سے کسی کو چننا ہو تو ماں کو چننا ؟     روحان یہی بات کوئی تیسری دفعہ کہچکا تھا مگر نور نے جواب نہیں دیا تھا پر اب ضبط ٹوٹا تھا 

ایک بات پتہ ہے روحان بھائی ؟    نور آگے ہوکے بیٹھی اور اسکی آنکھوں میں دیکھ کے سوال کیا 

کیا ؟     روحان گڑبڑایا تھا اسکی آنکھوں میں کچھ ایسا زخمی پن تھا کے روحان نگاہیں چرا گیا 

جس دن میں نے شاہ غازی سے پوچھا تھا نا کہ اب آپ ہوش و حواس میں بتائیں کہ مجھے اپنانا چاہتے ہیں یا ماں کی قسم پوری کرنا چاہتے ہیں....  اس دن سے پہلے اگر کوئی آکے مجھ سے کہتا کہ نور غازی نے ماں کی وجہ سے چھوڑا ہے تو میں مان لیتی مگر اس کے بعد سے نہیں!  

وجہ جانتے ہیں آپ کیوں ؟     جان تو گئے ہونگے ؟     اسنے رک رک کے پوچھا 

ہممم.   روحان بس اتنا ہی بولا اسکے ہاتھ میں فون تھا جسے وہ استعمال کررہا تھا ایک نظر اس پہ ڈالتا اور ایک نور پہ 

جانتے ہیں میں نے اتنا نیچے گر کہ اتنا فضول سوال کیوں پوچھا تھا ؟ جانتے ہیں کیوں ؟    وہ شیشے کے اس پار کھڑے جہاز کو دیکھ کے بات کرنے لگی تھی 

کیوں ؟    روحان نے فورا پوچھا 

کیوں میں ڈرتی تھی..!    میں ڈرتی تھی روحان بھائی میں ڈرتی تھی کہ مجِ اپنے وجود کی کرچیاں پھر سے نا سمیٹنی پڑیں ایک بار میں نے سمیٹی تھیں نا وہ ایک بار ہی بہت تکلیف دہ تھا جب غازی پہلی بار چھوڑ کہ گیا تھا میں دوسری بار ڈرتی تھی.       آنسو اب بقاعدہ اسکی آنکھوں سے گر نے لگے تھے 

کیوں...کہ مجھے درد ہوتا ہے روحان بھائی میرے ہاتھ میں تکلیف ہوتی ہیں ان کرچیوں کو سمیٹتے ہوئے.      وہ ہاتھ دکھاتے ہوئے بولی روحان نے غازی کے ہاتھوں پہ کٹ بھی دیکھے تھے مگر اسے لگا جیسے ان ہاتھوں میں زیادہ زخم ہیں 

میں اپنی لاش اپنے کندھے پہ لیکے گھومتی ہوں یہ لاش بہت بھاری ہے یہ بوجھ میرے وجود پہ گراں ہے!     وہ رک رک کے کہہ رہی تھی جیسے تکلیف اندر انڈیل رہی ہو مگر آنسوں پہ کیا قید تھی وہ تو انتہائی تیزی سے ابل رہے تھے تب ہی وہ ایک دم جھنجھلائی 

بند کریں یہ ویڈیو !      اسکا انداز ایسا تھا کہ روحان ایک دم ڈر گیا 

کک...کونسی ویڈیو ؟     اسنے گھبرا کے پوچھا تو نور نے اسکے ہاتھ سے فون چھین لیا جہاں اسکرین پہ غازی نظر آرہا تھا ہاسپٹل کے کمرے میں چہرے پہ موجود حیرانی اور نقاہت آنکھوں سے بہتے آنسو نور نے فون زمین پہ دے مارا 

میں کیسے بھول گئی کے دھوکہ تو آپ لوگوں کی عادات میں شامل ہے!      وہ غصے سے کھڑی ہوگئی تبھی ملتان جانے والوں کا نام پکار گیا وہ بے بس سی ڈکٹ کی طرف بڑھ گئی جبکہ روحان نے پاس پڑے فون کو دیکھا 

اس کمینے کی خواہشیں پوری کرتے کرتے میرا بڑا نقصان ہوا ہے...      اسنے سر جھٹکا اور فون لیکے اسکے پیچھے لپکا 

                                 ¤¤¤¤¤¤

ہسپتال کے کاریڈور میں دوائیوں کی مخصوص بو پہلی تھی وہ دونوں سیدھا یہیں آئے تھے نور نے پورے دو گھنٹے روحان سے کوئی بات نہیں کی تھی اور روحان کی ہمت بھی نہیں ہوئی تھی بلیک عبائے بلیک اسکارف میں سر جھکائے وہ توحان کے پیچھے چل رہی تھی اسے اس ماحول سے گھٹن ہورہی تھی 

اسلام و علیکم آنٹی کیسی ہیں ؟    روحان ایک دم سے رک کے بولا 

وعلیکم اسلام ٹھیک...   مسز شبیر نے جواب تو روحان کو دیا مگر نگاہیں نور پہ مرکوز کر رکھی تھیں 

یہ نور ہے....   روحان نے اسکی طرف اشارہ کیا 

اسلام و علیکم.     نور مے ہاتھ بڑھا کے سلام کیا 

وعلیکم اسلام..  جیسے انہوں نے مسکرا کے تھام لیا 

کیسی ہو ؟    وہ گرمجوشی سے بولیں 

الحمد اللہ اللہ کا شکر ہے.      اسنے اپنی آواز خود بمشکل سنی تھی 

وہ کچھ کہے بنا اسے کمرے میں لے گئیں 

وہ ایک وی آئی پی روم تھا مگر تھا تو ہسپتال ہی کا نا گھٹن تو وہاں بھی تھی نور نے سر جھکایا ہوا تھا اور دونوں ہاتھ مسل رہی تھی سامنے ہی کرسی پہ عثمان بیٹھا تو جو اسے دیکھتے ہی احتراما کھڑا ہوا تھا 

نور مسز شبیر کے پیچھے پیچھے تھی وہ غازی کے سرہانے کھڑی ہوگئیں جہاں غازی شاید سورہا تھا یا جاگرہا تھا اندازہ مشکل تھا مگر اسنے چہرے پہ چادر ڈال رکھی تھی 

روحان جو دونوں کے پیچھے آیا تھا اسکے دوسری طرف کھڑے ہوکے بولا 

چل میت اٹھ جا....  !     اور اسکے چہرے سے چادر ہٹا دی 

غازی نے پہلے اسے دیکھا اگر وہ آگیا تو اسنے فوراً ادھر ادھر نگاہ دوڑائی جہاں وہ اسکی ماں کے برابر میں کھڑی تھی 

ایک لمحے کے لیے دونوں کی نظریں ملیں.     نور نے فورا پھیر لیں مگر غازی جیسے رک گیا تھا ان آنکھوں کی چمک چھینی تھی اس نے وہ اکثر کہتا تھا اسے ھدیٰ کی آنکھیں پسند تھیں مگر اتنی کہ ویران کردیا ؟   

عثمان اور روحان کسی کام کا کہہ کر کمرے سے نکل گئے تھے مسز شبیر عثمان کی جگہ جاکے بیٹھ گئی تھیں 

نور اب بھی پتھر کا مجسمہ بنے کھڑی تھی غازی پہلے تو اسے دیکھتا رہا پھر ایک دم سے اسکے آگے ہاتھ جوڑ دیے 

معاف کردو ھدیٰ خدا کا واسطہ معاف کردو!     وہ ہچکیوں کہ درمیان بولا 

نور نے سر جھکا لیا وہ کچھ نہیں بولی یا وہ کچھ بول ہی نہیں سکی اسکے آنسو گر کر نقاب میں جذب ہونے لگے 

پلیز خدا کا واسطہ ہے.     وہ اب بھی ویسے ہی کہہ رہا تھا 

نور نے اتنی دیر میں خود کو مضبوط کرلیا تھا 

مت روئیے غازی صاحب میں نے آپکو اسی دن معاف کردیا تھا جس دن آپ نے تعلق توڑا تھا......     وہ سخت لہجے میں بولی 

تو غازی اسے دیکھنے لگا 

ھدیٰ میں..... میرا نام نور ہے!     وہ ایک دم اسکی بات کاٹ کہ بولی 

اس سے کیا فرق پڑے گا ؟      غازی نے فورا پوچھا 

مجھے پڑے گا آپ مجھے نور ہی کہیں.      وہ سنبھل کے بولی 

اچھا .    غازی نے سر جھکالیا 

چلیں میں چلتی ہوں....  وہ ایک دم اٹھتے ہوئے بولی تو غازی نے اسے چونک کے دیکھا اور ساتھ میں مسز شبیر نے بھی.       

خیال رکھنے کا نہیں کہوگی ؟      اسنے پوچھا نور نے سر جھکائے رکھا پھر کچھ توقف کے بعد بولی 

خیال رکھی گا..      اسکے کہنے سے غازی کھل کے مسکرایا 

وہ باہر جانے لگی تبھی مسز شبیر اسکے پیچھے گئیں 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤¤

آنٹی پلیز نا کہیں اس طرح مجھے شرمندہ کررہی ہیں آپ...      نور نے مسز شبیر کو ٹوکا جو اپنے کیے پہ شرمندہ تھیں اور مستقل اظہار بھی کررہی تھیں 

ٹھیک ہے تم کہاں رکو گی؟    انہوں نے فوراً پوچھا 

کہیں نہیں آج ہی واپس جاونگی پرسوں شادی ہے میری بہن کی.        اسنے مسکرا کے سر جھکا کے کہا 

اچھا تمھاری امی کا نمبر ملے گا ؟    انہوں نے کچھ سوچتے ہوئے کہا نور انکو دیکھے گئی پھر ایک دم سے سر جھکالیا اسے واقعی یہ سب عجیب لگا تھا پھر نمبر دے دیا 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤¤¤

اللہ تعالیٰ انسان سے کچھ لیتا ہے تو اس میں اسی کی بہتری ہوتی ہے... 

نا کمال اچھا ہے نا زوال اچھا ہے.... 

جس حال میں میرا رب رکھے وہ حال اچھا ہے.. 

ڈائس پہ دونوں ہاتھ رکھے ہال پہ نگاہ ڈالے وہ سب سے مخاطب تھی جس کا آج کا لیکچر مو ان پہ تھا اور اس بات کو وہاں موجود سب ہی جان گئے تھے کہ درّہ عارف واقعی ایک بہترین لیکچرار ہے!  

                                        ¤¤¤¤¤¤

دعائوں کا اپنا تو رنگ نہیں ہوتا مگر یہ زندگی میں رنگ بھر دیتی ہیں صرف وہی جو یقین سے مانگی جائیں اور اس بات پہ بھروسہ نور کے ساتھ ساتھ ہر اس انسان کو ہوگیا تھا جو اسکی زندگی سے واقف تھا اسنے ایک نظر سوتے غازی پہ ڈالی جو اسکی گود میں سر رکھے سورہا تھا  انکی شادی کو دو ہفتے ہوگئے تھے ہاں محبت مل گئی تھی مگر اتنی تکلیفوں کے بعد..... 

                       پھر مسکرا کے وہ کتاب بند کی اور اسے سائیڈ ٹیبل پہ رکھ دیا جسکی فرنٹ پہ درج  تھا 

                       "کیسا یہ درد ہے عشق عشق"


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq   written by Toba Amir.  Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  by Toba Amir  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment