Pages

Monday 28 November 2022

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 14 to 15

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 14 to 15

Madiha  Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre:  Cousin Based Enjoy Reading...

Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq By Toba Amir Episode 14'15

Novel Name: Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ihsq 

Writer Name: Toba Amir

Category: Complete Novel

 

مکمل ناول کے لیے نیچے جائیں اور ناول ڈوان لوڈ کرے ۔

صبح شور شرابے سے غازی کی آنکھ کھلی اسنے خود کو بستر پہ پایا ہوا کیا تھا یہ اسے یاد نہیں تھا وہ رات گھر آکے سویا ؟   اسنے ذہن پہ زور ڈالا اور پھر کڑیاں ملائیں.... اوہ. پرانی یادیں اسے ایسے حال میں ہمیشہ حانی ہی چھوڑتا تھا اسنے موبائل پڑا دیکھا سکون کا سانس لیا وہ تھا پھر والٹ ٹٹولا وہ غائب اور گاڑی کی چابیاں وہ بھی ؟    غازی حیران ہوگیا یہ سب آخر کہاں گیا اسکا سر درد سے پھٹ رہا تھا اسنے میسجز دیکھے ھدیٰ کے تھےگر پوری رات ایک بھی میسج نہیں تھا آخر وجہ کیا ہے ؟    وہ سوچنے لگا اسنے میسج کیا

سوری کل رات بات نا کرسکا 

دوسری طرف سے ہممم کا ریپلائی آیا.... غازی نے لیٹ کے ہاتھ میں موبائل پکڑ لیا اور ٹائپ کرتے ہوئے ہی سوگیا دوسری طرف نور سمجھ گئی تھی اسے یاد نہیں وہ فون بند کر کے لیٹ گئی پوری رات کی جاگ لی مگر نیند اب بھی غائب تھی!  

                                         ¤¤¤¤¤¤¤

چنگھاڑ کی سی آواز کانوں میں سیسہ گھولنے کے برابر تھی غازی کانوں پہ تکیہ رکھ کے آواز دبانے کی ناکام کوشش کررہا تھا مگر دوسری طرف بھی کوئی ڈھیٹوں کا ڈھیٹ تھا اسکی تو مٹی میں ہی اللہ نے ڈھٹائی رکھی تھی اور ایسا ہو کون سکتا ہے ایک کے سوا ؟ غازی نے تکیہ دور پھینکا اور فون کان سے لگیا 

کیا مصیبت ہے؟

 بلکہ یوں کہوں " مصیبت " تجھے کیا مصیبت ہے ؟          غازی دھاڑا.... جبکہ دوسری طرف خاموشی رہی غازی نے فون کان سے ہٹا کے سکرین کو دیکھا نمبر تو روحان کا ہی تھا مگر پھر وہ بندہ جواب کیوں نہیں دے رہا ؟

 کیا ہے گونگا ہوگیا ہے کیا ؟     غازی نے دوبارہ پوچھا 

 شاہ غازی کل رات تو اٹھا کے خاموشی سے گھر لے آیا اگلی بار اگر تآپ رمضان سے دوستی رکھتے ہیں تو بھول جانا کوئی یار روحان بھی تھا!     سنجیدگی سے کہہ کے فون کھٹاک سے بند ہوگیا.   غازی ہکا بکا فون کو دیکھے گیا وہ چاہتا تو کال بیک کرتا مگر ابھی اسے ھدیٰ کی پڑی تھی اسکو تو وہ مل کے منالے گا غازی نے ھدیٰ کا لاسٹ میسج دیکھا وہ آنلائن تھی عجیب رویہ تھا وہ سوگیا تھا اور ھدیٰ نے پوچھا بھی نہیں...  

 ھدیٰ ؟ ناراض ہو ؟   غازی نے سینڈ کیا 

 نہیں.... تھوڑی دیر بعد ریپلائی آیا 

 سوری میں کل رات بات نہیں کرسکا..... اسنے اپنے تئیں معذرت کی 

 اچھا....   ھدیٰ نے ریپلائی دیا پھر ایک ریکارڈنگ آیی جو تقریباً گھنٹے کی تھی اسکے بعد دوسری اور پھر تیسری غازی نے حیرانی سے ہیڈفونز کان میں لگائے اور انہیں سننے لگا وہ جیسے جیسے سنتا جاتا اسکے پیروں سے زمین کھسک رہی تھی آج اسے لگ رہا تھا اسنے واقعی بیت بڑی غلطی کردی .... 

                                    ¤¤¤¤¤¤

ریکارڈنگ بھیج کے فون بند کر کے نور سونے لیٹ گئی تھی یا رونے لیٹ گئی تھی کہنا زیادہ سہی ہوگا آنسو نکل کر تکیہ میں جذب ہورہے تھے اسکا دل بہت خراب ہورہا تھا ہر چیز سے امی کو سر میں درد کا بہانہ بنا کے وہ سوگئی آنسوں کے بہنے سے دل ہلکا ہوگیا تھا اور نیند نے بسیرا کرلیا تھا... 

                                     ¤¤¤¤¤¤¤

ساری ریکارڈنگز کال ریکارڈنگز تھیں جو ھدیٰ نے غازی سے بات کرتے ہوئے کی تھیں غازی کو وہ سب سن کے شرمندگی ہونے لگی ھدیٰ کا انداز اور اسکی اپنی باتیں وہ تو سب بول گیا جو ہوش میں ہوتے ہوئے اس سے کبھی نہیں کہا تھا آخر وہ کرے تو کیا کرے.... یہ رمضان کا بچہ ! اسنے سب خرابی کردی تھی اور پھر.. روحان بھی ٹھیک ہی کہتا تھا.... غازی نے ھدیٰ کا کال ملائی اسکا نمبر بند جارہا تھا یہ بات اسکی پریشانی کے لیے بہت تھی... 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

رات 11 بجے نور نے موبائل ان کیا تو وہ ایک دم ہینگ ہوگیا پھر ایک ساتھ سو کے قریب میسجز بجے نور کے ہنٹوں پہ مسکراہٹ آگئی ایک تلخ مسکراہٹ... 

                                        ¤¤¤¤¤¤¤

یار اب تو گرل فرینڈز کی طرح ناٹک بند کردے بس مان جا ورنہ بتارہا ہوں میں اچھا نہیں ہوگا!     غازی نے غصے سے روحان کو گھورا 

غازی میں نے منع کیا تھا کے تو اسکے گھر نہیں جائے گا صبح جاکے تیری گاڑی اور والٹ لیکے آیا ہوں مگر وہ والٹ خالی ہے !     روحان نے غصے سے بتایا 

اوہ..... غازی کے ہونٹ گولائی میں کھل گئے 

پچاس ہزار تھے اس میں میرے..... وہ ہنس کے سر کھجاتے ہوئے بولا تبھی روحان نے اسے ایک تھپڑ جڑ دیا 

سہی کہتے ہیں انکل تم ایک نمبر کے فضول انسان ہو !    وہ غصے سے بولتا کھڑا ہوگیا 

یار تجھے مجھ سے زیادہ پیسے پیارے ہیں میں بچ گیا یہ بہت ہے نا ؟     غازی نے ہنس کے کہا 

لعنت تو جو بچ گیا تو کونسا احسان ہوگیا پیسوں سے پیزا آسکتا ہے تجھے بیچ کے ببل بھی نہیں آئیگی !   حانی واپس موڈ میں آیا تھا 

یار چل تجھے پیزا کھلاتا ہوں.  غازی اسے لیکے اٹھ گیا جبکہ وہ بار بار فون پہ نگاہ ڈوڑا رہا تھا مگر ریپلائی نہیں آیا تھا... 

                                    ¤¤¤¤¤¤

نور نے میسجز دیکھے اور پھر ریپلائی دیا 

جی بولیں....   

سوری... غازی کا میسج آیا اور تب نور نے آنکھیں بند کرلیں... 

ہر بار سوری ہر بار غلطی.... خیر 

اٹس اوکے.    اسنے لکھ بھیجا 

معافی مانگنے کے لائق تو نہیں ہوں پھر بھی معاف کردو..  اسکا میسج آیا 

کوئی بات نہیں زی.. غلطی سے ہوا ہے.     اسکا دل فوراً نرم ہوا غازی اور شرمندہ ہو نہیں نہیں وہ اکثر اس سے کہتی تھی آپ میرے کنگ ہو اور کنگ معافی مانگتے اچھے نہیں لگتے... اور آج بھی وہ اسے معاف کررہی تھی 

ھدیٰ میرا قصور نہیں ہے.... پھر سے ریپلائی آیا اور ایک دم اسکی.کال آگئی 

ہیلو... نور نے اٹھایا اور وہ فوراً ہی شروع ہوگیا 

ھدیٰ میری غلطی نہیں ہے... 

اٹس اوکے زی میں نہیں چھوڑ رہی ہاں میں نے کہا تھا مگر میں جانتی ہوں غلطی اور جرم میں فرق ہوتا ہے غلطی جان کے نہیں کرتے جرم جان کے ہوتا ہے.... 

نور کو یاد تھا اسنے ایک بار غازی سے کہا تھا اب اگر اسنے شراب پی تو دونوں کا تعلق ختم اور وہ اس وجہ سے ہی ڈر رہا تھا یہ تو بات پکی تھی... 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

ھدیٰ کی بات سن کے غازی مطمئن ہوگیا.     ھدیٰ اسے نہیں چھوڑے گی کبھی نہیں مگر کیا یہ معافی والا کام کبحی ختم ہوگا کیا ماضی اسکو چھوڑے گا ؟ 

اب غلطیاں نہیں کرونگا.... اسنے عزم سے سوچا... مگر ماضی ساتھ نہیں چھوڑے گا یہ شاید وقت ہی بتاتا.... 

                                  ¤¤¤¤¤¤¤¤

نور اور غازی کی زندگی ہمیشہ کی طرح پرسکون جارہی تھی... غازی نے نور کے والدین سے بات کرنے کی کوشش کی مگر کسی ایک نے بھی فون نہیں اٹھایا وہ دونوں ہی پریشان تھے نور کبغی بات نہ کرپاتی کبھی کچھ مگر یہ سب کسی ایک کی نظروں میں گھوم رہا تھا اور وہ تھا مسز شبیر کی نظروں میں وہ غازی کے بدلتے رویہ کو دیکھ چکی تھیں اور اب اسکا چڑچڑا پن اور موبائل اٹھاتے ہی سب سے زیادہ خوش اخلاقی انکو اس بات سے غصہ آتا تھا ہمیشہ.. 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

نور تو دن گن گن کے گزارتی تھی اب ایک سال ہوگا ریلیشن کو اور تب مہینے پہ مہینے لپیٹے جارہے تھے بس ایک مہینہ رہ گیا اُففففففف...... نور کی تو خوشی کا ٹہکانہ نہیں تھا غازی اور وہ بس ایک سال سے کم عرصے میں اتنا کلوز ہوگئے تھے جیسے ایک دن کسی ایک کے بغیر نہ گزرتا ہو.... آج وہ غازی سے بات کررہی تھی جب ہی غازی کا انداز بدلا وہ پریشا پریشان سا لگنے لگا نور مے دیکھا وہ انسٹا پہ ایکٹیو تھا نور نے اکاونٹ کھولا تو وہ کسی عافیہ نام کی لڑکی سے بحث کررہا تھا کسی عجیب سی بات پہ کہ وہ لڑکی اس پہ الزام کیوں لگا رہی تھی.... 

نور نے غازی کو سم پہ میسج کیا 

کس سے لگے ہیں ؟   

غازی نے اسے بتایا بہن سے بات کررہا ہوں.. 

کیا پریشانی ہے کس بات پہ بحث کررہے ہیں....  نور سیدھا مدعے پہ گئی 

ھدیٰ وہ.....     غازی نے بس اتنا ہی لکھا 

غازی کیا بات ہے ؟   نور نے پوچھا 

تو غازی نے ویڈیو کال کرلی اب وہ لوگ اکثر ویڈیو کال کرنے لگے تھے وہ چہرے سے پریشان لگ رہا تھا 

کیا بات ہے ؟    نور نے پوچھا 

نور میری ایک کزن ہے عافیہ میں اسے بہن کہتا ہوں ایک بار میں نے اسکی مدد کی اور آج وہ کہتی ہے کہ میرا اور اسکا افئیر ہے وغیرہ وغیرہ..... غازی جھکے سر سے کہہ رہا تھا مجھے نہیں سمجھ آتا نور وہ ایسا کیوں کہہ رہی ہے میں بہت پریشان ہوں.... غازی اسے بتارہا تھا اور شرمندہ بھی تھا 

نور ہنسی تو ہنستی چلی گئی.... جبکہ غازی اسے ہنستے دیکھ کے مبہوت ہوا تھا ایک تو پتہ نہیں وہ اسے اتنی اچھی کیوں لگتی تھی نور ہنستے ہوئے کھلے بال لپیٹنے لگی تو غازی نے اشارے سے منع کیا 

اونہونہہ کھلے چھوڑ دو.    نور ایک لمحے کے لیے رکی پھر باندھ لیے وہ پنک شرٹ اور پنک شیفون دوپٹہ پھیلائے وائٹ شلوار جسکے پائنچے التی پالتی مار کے بیٹھنے کے باعث نظر آرہے تھے میں ملبوس تھی 

زی دیکھیں... وہ دونوں ہاتھ اٹھا کے بولی.. 

غازی اسے انہماک سے دیکھنے لگا 

اگر آپ ریلیکس ہیں آپکو لگتا ہے آپ غلط نہیں ہیں تو پھر کیا مسئلہ ہے ؟     نور نے مسکرا کے پوچھا تو غازی اسے بس دیکھے جارہا تھا پھر ایک دم چونکا 

آں ہاں تمھیں لگتا ہے میں ڈرتا ہوں ؟   اسنے پوچھا 

ڈر تو رہے ہیں.... نور مسکرا کے بولی... 

نہیں بس.... تمھاری فکر تھی تم کیا سوچوگی.     غازی نے بلاآخر سچ بولا 

میں نے آپ پہ بھروسہ کیا ہے مسٹر!  میری سوچیں بس یہاں سے شروع ہوتی ہیں کے آپ.میرے ہیں اور یہی پہ ختم ہوتی ہیں.      نور مسکرا کے بولی تو اسنے دیکھا کے غازی کے چہرے پہ اعتماد اترا.... اسکی ٹینشن جیسے غائب ہوگئی تھی 

نور آئی لو یو!     غازی اسکو دیکھ کے بولا جہاں چہرہ لال ہوا تھا اسنے کھٹاک سے وڈیو کال بند کردی جب آفس میں بیٹھا غازی قہقہہ مار کے ہنسا تھا. 

                                    ¤¤¤¤¤¤

نور آج خوشی سے پاگل ہورہی تھی اسکے اور غازی کے ریلیشن کو آج ایک سال ہوگیا تھا وہ آج پورا دن اس سے باتیں کررہی تھی غازی بھی نے حد خوش تھا اسنے ایک زبردست سا سیلیبریشن کیا تھا روحان کے ساتھ اور یہ سب نور کو سینڈ کیا تھا 

نور آج میں ماما سے بات کرونگا تمھارے بارے میں غازی نے مسکرا کے کہا نور ہنس دی بس اور کیا مگر وقت بتانے والا تھا اب اور کیا....... 

یہ سال شاید.... آخری خوشی لانے والا تھا یا..... نا ختم ہونے والا غم...... 

 ___________

آج صبح نور فجر کی نماز میں نا اٹھ سکی تھی نا غازی کو اٹھا پائی تھی کل کا دن دونوں کے لیے ہی یادگار تھا کل کے دن دونوں ہی خوش تھے انکے ریلیشن کو ایک سال ہوگیا تھا نور نے غازی کو چیک کیا تو وہ آفلائن تھا اسنے میسج کیا 

گڈمارننگ ....  اور اٹھ کے منہ دھونے چلی گئی 

فریش ہوکے آتے ہی چیک کیا تو ریپلائی آیا ہوا تھا اسکے لبوں کو دلکش مسکراہٹ چھو گئی یہ تو روز کی بات تھی نیا کیا تھا ؟ مگر دن ابھی ختم ہوا کہاں تھا ؟ 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

مت کریں بات آپ کے پاس وقت ہی نہیں.    نور نے غصے سے میسج لکھا تو دوسری طرف سے ہمم کا ریپلائی آیا

زی کیا ہوگیا ہے آپکو یار آپ نے بات نہیں کرنی تو کہہ دیں ہمم ہاں کررہے ہیں یا بات ہی نہیں کررہے....       نور کو واقعی غصہ آگیا تھا 

ھدیٰ تم مجھے چھوڑ دو.... اسکا عجیب سا ریپلائی آیا نور کا دل دھڑکنا بھول گیا 

کیا بیہودہ مزاق ہے یہ!    نور نے لکھ بھیجا اسے امید تھی وہ اب کہہ دے گا کہ مزاق کررہا ہوں.. 

میں مزاق نہیں کررہا میں سیریس ہوں میں بریک اپ کرنا چاہتا ہوں.....      اسکا ریپلائی توقع کے برعکس آیا 

نور میں فریحہ کے لیے سوٹ لینے جارہی ہوں اسکو دیکھنے کچھ لوگوں نے آنا ہے پرسوں.     اماں نے اندر آتے ہی بتایا 

اوکے جی جائیے..     نور نے بمشکل مسکرا کے جواب دیا 

وہ اللہ حافظ کہہ کے چلی گئیں 

زی کوئی ناراضگی ہے تو ویسی کہیں یہ الفاظ نا نکالیں منہ سے..     اسنے تڑپ کے لکھا 

مس نور میں تمھیں چھوڑنا چاہتا ہوں بس!      اور پہلی بار غازی کے میسج میں مس نور لکھا دیکھ کے نور کو اندازہ ہوا کے ناولز میں لکھا یہ جملا حلق خشک ہونا کسے کہتے ہیں اسے لگا اسکے حلق میں کانٹیں اُگ آئے اسنے بمشکل تھول نگلا 

غازی کیا بات ہے بتائیں تو....  اسنے لکھا پھر جلدی سے مٹادیا اور کنڈی لگائی دروازے کی اور فون کیا 

غازی....   فون اٹھاتے ہی وہ بے تابی سے بولی 

ہممم ؟   دوسری طرف سے بھاری آواز ابھری 

زی کیا کہہ رہے ہیں آپ پاگل ہوگئے ہیں آپ غصہ کرلیں جو بھی ہے یوں نا کریں..     نور تڑپ کے بولی 

نور میں یہ رشتہ... میرا مطلب تعلق اور نہیں نبھا سکتا....  دوسری طرف سے گیلی سی آواز میں غازی بولا 

غازی پلیز مزاق مت کریں پلیز.   نور ملتجی لہجے میں بولی تو دوسری طرف سے کال کاٹ دی گئی نور نے فٹافٹ دوبارہ ملائی وہ ایک بار کاٹی گئی پھر دوبارہ ملائی تو اٹھالی 

غازی پلیز پلیز پلیز کال مت کاٹی گا پلیز آپکو میرا واسطہ کال مت کاٹی گا پلیز شانی کا واسطہ....      نور ہچکیوں کے درمیان بولی اسنے آج ہوش و حواس والے غازی کے آنسوں کی آواز پہلی بار سنی تھی 

نور...پلیز.. پلیز...مجھے کال مت کرو مجھے معاف کردو پلیز... وہ روتے ہوئے بول رہا تھا.. 

غازی پلیز مت روئیں پلیز غازی مجھے بتادیں کیا بات ہے مجھے بتائیں تو...      نور کے آنسو متواتر بہہ رہے تھے غازی نے کال کاٹ دی نور نے دوبارہ ملادی وہ خود کو روک نہیں سکتی تھی 

غازی پلیز کال مت کاٹیں پلیز آپکو شانی کا واسطہ ہے غازی مت کاٹیں پلیز پلیز...    نور کا لگا کوئی اسکی سانسیں کھینچ رہا ہے 

نور میں... بے وفا نہیں ہوں مجھے معاف کردو.. غازی روتے ہوئے بولا اسکی آواز کانپ رہی تھی 

غازی پلیز مجھے میرا گناہ تو بتائیں میری غلطی تو بتائیں میں تو آپ کے ساتھ ہر حال.میں خوش تھی غازی میرا قصور تو بتائیں..... نور پھوٹ پھوٹ کے رودی اور دوسری طرف غازی بھی اس طرح رودیا 

پلیزز...پلیزز مجھے بتائیں میرا قصور بس یہ بتادیں غازی میرے ٹکڑے کردیں پلیز چھوڑیں مت پلیزز مجھے ایک گولی مار دیں چھوڑیں مت...... اور محبتوں کو مانگ کے حاصل کرنے پہ یقین نا کرنے والی محبت کی بھیک مانگ رہی تھی..... 

 آپ ایسا کر کے خوش ہیں ؟ بس یہ بتادیں میں..... میں چھوڑدونگی آپکو آپکی خوشی کے خاطر...  وہ تڑپ کے بولی 

ہاں میں خوش ہوں.    کانپتی آواز میں روتا ہوا غازی بولا لہجہ بتارہا تھا وہ کتنا خوش ہے... غازی نے فون کاٹ دیا اور موبائل آف کردیا نور دیوانہ وار فون ملاتی رہی یہ جانتے بوجھتے بھی کے کال نہیں جانی کال نہیں جانی اور کال نہیں جانی...... 

                                        ¤¤¤¤¤¤¤

                                           ©©©   

     © اسکی وضاحت نیچے دیکھئیے.... 

                                        ¤¤¤¤¤¤¤

غازی موبائل پہ لگا ہوا نیچے آیا اور ٹیبل پہ بیٹھ گیا جبکہ اماں نے اسکے ہاتھ میں موبائل دیکھ کے گہرا سانس لیا 

ہر وقت ہی لگے رہوگے اب موبائل پہ اس سے ؟    وہ غصے سے بولیں 

نہیں شادی کرلونگا تو موبائل پہ نہیں لگنا پڑے گا.   وہ ہنس کے بولا 

شادی کروگے  ؟    انہوں نے گھور کے اسے دیکھا 

ہاں.     غازی کے اطمینان میں فرق نہیں آیا 

چھوڑ دو اسے...     وہ ایک دم سے بولیں غازی نے چونک کے انہیں دیکھا 

ممکن ہی نہیں ہے...      وہ تڑپ کے بولا 

کیسے ممکن نہیں ہے ؟   انہوں نے غصے سے کہا 

میں محبت کرتا ہوں اس سے امی...  غازی بےچینی سے بولا 

مجھ سے نہیں کرتے ؟    وہ گھور کے بولیں 

اماں آپ میں اور اس میں کیا مقابلہ آپ ماں ہیں میری...     غازی واقعی انکا رویہ سمجھنے سے قاصر تھا 

تمھیں میری قسم اگر تم نے نہیں چھوڑا تو مجھے چھوڑ دو....یاد رکھنا میں تمھاری ماں نہیں پھر..     وہ فیصلہ سنا کے اٹھ گئیں اور تب شاہ غازی نے جانا بے بس ہونا کیسا ہوتا ہے تب شاہ غازی نے جانا.       

                "مرد مجبور کب ہوتا ہے....؟ "

                                  ¤¤¤¤¤¤

غازی اگر آپ کو کبھی بھی مجھے اور ماما میں سے کسی کو چننا پڑے تو ماما کو چننا..... 

ماں باپ چلے جائیں تو مخمل کے تکیوں پہ بھی نیند نہیں آتی... 

مجھے فخر ہوگا میری محبت نے غازی کو والدین کے قریب کیا... 

ھدیٰ تو بہت مل جائینگی ماں ایک ہی ہوتی ہے.... 

ماما کو چننا غازی ماما زیادہ اہم ہیں..... 

دیوار سے ٹیک لگائے آنسو بہاتے غازی کے ذہن میں صرف ھدیٰ کی آوازیں تھیں یہ وہ باتیں تھیں جو وہ اکثر تب کہا کرتی تھی جب اسکے اور غازی کے تعلق کو لیکر گھر میں بحث ہوتی تھی اس کی دور اندیشی نے جو باتیں اسے سکھادیں تھی وہ باتیں اسنے غازی کو سمجھا دی تھیں بہت پہلے کیا تھی وہ ہر بات کا فیصلہ پہلے سے آسان کردیا مگر... آسان ؟ نہیں..... آسان نہیں..... غازی سر جھکائے رو رہا تھا پھوٹ پھوٹ کے بچوں کی طرح اسنے شانی کے واسطوں کا مان نا رکھا تھا کیوں کے زندوں کا مان زیادہ ضروری تھا.... ماں کا مان زیادہ ضروری تھا.... وہ دروازے پہ سر زور زور سے ماررہا تھا اسکے ذہن سے نا جاتی تھی تو بس ایک آواز تھی

 غازی مجھے ماردیں میرے ٹکڑے کردیں مگر چھوڑیں مت.پلیز .....  آنسو متواتر بہہ رہے تھے وہ آنکھیں جنہوں نے نا رونے کی قسم کھائی تھی وہ آج قسم توڑ بیٹھیں تھیں وہ آنکھیں جو شانی کے جانے پہ نا روئی تھیں وہ آج ابل پڑی تھیں اور قسمیں تو ہوتی ہی ٹوٹنے کے لیے ہیں جیسے شاہ غازی کی قسمیں ٹوٹیں تھیں جیسے شاہ غازی خود ٹوٹا تھا.... 

                                      ¤¤¤¤¤¤

نور موبائل رکھ کے ایک دم ڈھے گئی تھی 

اللہ میرے.... وہ یک دم چینخ کے رودی اسکا سر سن ہونے لگا تھا جیسے بس موت آپہنچی ہو... مگر نہیں موت نے بھی اس لمحے ساتھ چھوڑنا تھا سو چھوڑ دیا

وہ سیدھا زمین پہ گری اور سجدے میں چلی گئی 

اللہ.پاک کوئی شکوہ نہیں آپ سب سے زیادہ محبت کرنے والے ہیں بات یہ نہیں تھی کے وہ بہت نیک بندی تھی بات تو یہ تھی کہ وہ بہت دن سے صبر جمیل کی بابت سن رہی تھی.... 

صبر جمیل تو وہ ہے جب تم آزمائے جارہے ہو اور زبان سے کلمہ شکر ادا ہو.... 

مقام شکوہ.ہی اصل میں مقام شکر ہے.... 

فصبر جمیل......   

صبر مصیبت کے شروع میں ہوتا ہے.... 

اللہ تیرا شکر ہے!  ....وہ بے اختیار کہہ اٹھی مگر دل و دماغ.میں آندھیاں سی چل رہی تھیں آنسو بہہ رہے تھے سر پھٹ سا رہا تھا وہ بس رو رہی تھی کہنے کو کچھ تھا ہی نہیں کچھ بچا ہی نہیں تھا 

اللہ پاک.... اللہ پاک میرے اللہ پاک...  روتے روتے اسکی آواز اونچی ہوگئی اسنے چہرے پہ ہاتھ رکھے ہوئے تھے اسے لگا وہ کنٹرول.نہیں کر پائے گی 

کافی دیر بعد اسنے غازی کو وائس ریکارڈنگ بھیجی 

غازی مجھے نہیں پتہ... آپ نے مجھے کیوں چھوڑ دیا مگر.. میں بس یہ کہوں گی آپ نے اچھا نہیں کیا میں نے بہت بہت محبت دی تھی آپکو میرا.... میرا گ..گناہ تو بتاتے مجھے... میرا قصور.. قصور کیا تھا غازی.. میری محبت میں کمی نہیں تھی... مم..میں وفادار تھی غازی... میں نے آپکی.. امانت یعنی خود کی آپکے لیے حفاظت کی تھی غازی میں وفادار تھی.      وہ بے تحاشہ رو رہی تھی

میری محبت کا یہ صلہ کیوں دیا... مجھے مار تو دیتے ایک گولی تو لگتی غازی میں مر جاتی بس ایک گولی.میں معاف کردیتی اپنا خون یوں زندوں اور مردوں کے بیچ میں کیوں چھوڑ دیا.... 

وہ پھوٹ پھوٹ کے رودی یہ سوچے بنا کے غازی کو ریکارڈنگ جائے گی اسنے پھر بند کردیا اور موبائل پٹخ دیا وہ منہ دھونے واشروم گئی تو اپنی حالت دیکھ کر پھر رو پڑی 

میں نے بہت محبت کی تھی تم سے غازی بہت زیادہ... بہت عشق تم نے ناقدری کی مجھے بتا تو دیتے میرا گناہ..... وہ ہاتھوں میں چہرہ چھپائے رودی..... تکلیف تھی کے ختم نہ ہورہی تھی آنسو تھے کے تھم نہیں رہے تھے اور صبر تھا کے آ نہیں رہا تھا.... مگر سب ہوجاتا ہے... وقت گزر جاتا ہے... 

                                          ¤¤¤¤¤¤

روحان نے آج زندگی میں پہلی بار غازی کو روتا دیکھا تھا وہ اسکے پاس بیٹھا تڑپ رہا تھا آج روحان کو وہ بلکل اجڑا ہوا غازی لگا وہ اسکے گھٹنے پہ سر رکھ کے روتا غازی اسے بتارہا تھا اسکے ساتھ کیا گزری وہ تڑپ رہا تھا ایک ایک وقت کو یاد کررہا تھا روحان نے اسے کافی سمجھایا اور پھر جب وہ سنبھلا تو اسے گھر چھوڑنے کے لیے اٹھ گیا 

تو مت آ.     غازی منع کر کے آگے بڑھ گیا اور وہ پوچھتا رہا مگر وہ بغیر بتائے نکل گیا یہ تو طے تھا شاہ غازی گھر نہیں جائے گا اور جہاں جائے گا وہ جگہ بھی روحان جانتا تھا مگر ابھی ایک چیز ضروری تھی اسنے جیب سے موبائل نکالا جس پہ ھدیٰ کا میسج آیا ہوا تھا وہ میسج جو غازی کی موجودگی میں ہی آگیا تھا مگر وہ اسے کھول نہیں سکتا تھا...

نور نے جلدی جلدی میسج لکھا تھا اسے ڈر تھا وہ آخری شخص  بھی نا گم جائے 

روحان بھائی پلیز مجھے نہیں پتہ غازی کیوں چلے گئے بس اتنا کیجیے گا انکا خیال رکھی گا انکو پرانی زندگی میں نا لوٹنے دیجیے گا پلیز..... اور بس سینڈ.... 

                                         ¤¤¤¤¤¤¤

وہ کمرے سے باہر نکلی تو فریحہ اسکے روئے ہوئے چہرے کو دیکھ کے ڈر گئی اسکی سسکیوں کی آوازیں تو باہر اسنے سنی ہی تھیں 

کیا ہوا نور ؟   وہ ایک دم سے بولی... 

میری دوست کی ڈیتھ ہوگئی.     نور نے نظریں چرا کے جواب دیا

اللہ رحم کس کی ؟     فریحہ نے فوراً سے دل پہ ہاتھ رکھا 

ھدیٰ کی.       وہ کہہ کے آگے بڑھ گئی.. جبکہ فریحہ حیران ہی رہی یہ کونسی دوست تھی جسکا کسی کو معلوم نا تھا.... 

                                          ¤¤¤¤¤¤¤¤

©(یہاں سے فرضی کہانی شروع کردی گئی ہے ریڈرز کی اطلاع کے لیے عرض  ہے کہ اب تک کی کہانی ایک حقیقی کہانی تھی کچھ ردوبدل کے ساتھ آگے بھی کچھ باتیں حقیقی ہیں مگر پردہ رکھنے کے لیے بتایا نہیں جائے گا کہ کونسی بات حقیقی ہے امید ہے سب تعاون کریں گے دوسری بات اس کہانی کے کریکٹرز حقیقی ہیں کسی بھی کریکٹر کے بارے میں بری رائے دے کر کسی کی دل ازاری نا کریں امید ہے آب سب سمجھیں گے آخری بات ہر کریکٹر کو اپنی دعاوں میں یاد رکھیں یہ نا سوچیں کے اسکا انجام اصل میں کیا ہوگا  کیونکہ میں ایک خاکسار ہوں میری کوئی اوقات نہیں اگر میں اسکا اینڈ اچھا کرسکتی ہوں تو اللہ پاک تو پھر رائٹرز کے بادشاہ ہیں ہم لکھتے ہیں تو کتاب بنتی ہے وہ لکھتا ہے تو تقدیر بنتی ہے ہم لکھتے ہیں تو آپ لوگ پڑھتے ہیں وہ لکھتا ہے تو دنیا دیکھتی ہے ہم لکھتے ہیں تو کہانی بنتی ہے وہ لکھتا ہے تو نصیب بنتے ہیں اسکے پاس ایک بہترین پلین ہوگا آپ سب دعا کیا کریں کہ اللہ وہ کرے جو ان سب کے حق میں بہترین ہو آمیں وہ ان دونوں کی زندگی کی کہانی مجھ سے بھی بہتر لکھیں گے ان شآء اللہ .....جو ہو تا ہے بہتری ہے ہی ہوتا ہے.... .

  " قریب ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور وہ.تمھارے لیے"

  "بہتر ہو.اور قریب ہے تم کسی کو اچھا جانو اور وہ تمھارے"

   "لیےبرا ہو اور اللہ وہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے....    (البقرہ)"

___________

اماں کو گھر آتے ہی فریحہ کے توسط سے پتہ چل گیا تھا کہ نور کی کسی دوست کی ڈیتھ ہوگئی ہے انہوں نے فوراً پوچھانا مناسب نہیں سمجھا ویسے بھی وہ ابھی کمرے میں تھی کافی دیر کے بعد وہ باہر نکلی متورم آنکھیں گھٹی گھٹی سی ہچکیاں جھکا ہوا سر اور بکھرا بکھرا سا حلیہ 

اماں اٹھ کے اسکے پاس آگئیں 

کیا ہوا نور ؟ کیسے ہوئی ڈیتھ ؟     انہوں نے اسکو پکڑ کے پوچھا تو وہ انکے گلے لگ کے رودی بے گد بے تحاشہ 

مجھے نہیں پتہ امی... میں نے ان سے پوچھا انہوں نے بنا بتائے فون کاٹ دیا.... وہ اپنے زوم میں بول رہی تھی جانتی تھی امی نہیں سمجھیں گی مگر ماں سے لگ کے دل ہلکا کرنا سکون دیتا تھا... 

                          ¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤

ھدیٰ میں پوری کوشش کرونگا اسکا خیال رکھنے کی..   روحان کا ریپلائی دیکھ کے وہ ایک بار پھر رودی یہ وقت تھا کے وہ کسی اور سے کہہ رہی تھی کے اسکا خیال رکھے یہ کام تو وہ کرتی تھی اسکا تھا غازی کا خیال رکھنا بس اسکا کام تھا وہ بے دردی سے آنسو صاف کررہی تھی ساتھ ساتھ لبوں سے بس یہی کہرہی تھی... 

اللہ پاک کوئی شکوہ نہیں ہے سکون آپ دیتے ہیں آپ ہی دینگے آپ کا شکر یے ہر حال میں جو آپ نے دیا اس پہ بھی آپکا شکر جو نہیں دیا اس پہ بھی اور جو دیکر لے لیا اس پہ بھی آپکا شکر.... 

تھینکس روحان بھائی پر کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کے ہوا کیا ہے.....     اسنے بے اختیار ہوکر لکھ ہی دیا روحان نے اسے سمجھادیا جیسے وہ سمجھا سکتا تھا.... 

ھدیٰ میسج پڑھ کے سن رہ گئی یہ تھی وجہ ؟ وہی جسکے بارے میں وہ غازی کو سمجھاتی آئی تھی مگر آج وہ جان گئی تھی کہنا کتنا آسام ہوتا اور عمل کس قدر مشکل ؟ .....

اسنے روحان کو کوئی جواب نہیں دیا اور اٹھ کے وضو کرنے لگی آج وہ عشاء کی نماز جلدی پڑھ رہی تھی ایک عرصے بعد!  

نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہی اسکی ہچکی بندھ گئی اسنے شکل نماز مکمل کی اور پھر سجدے میں گر گئی 

اللہ پاک میں نے تو کبغی غازی کو انکی ماں سے دور نہیں کیا تھا میں نے تو انکو اور قریب کیا تغا میں نے تو کبھی خود کو انکی فیملی پہ ترجیح نہیں دی تھی میں نے تو انکی ماما کو اپنا مانا تھا اور انکی ماما کے لیے ویسے ہی دعائیں کی تھی جیسے اپنی ماما کے لیے کی تھیں پھر انہوں نے ایسا کیوں کیا ؟ مجھ سے زی کو کیوں چھین لیا ؟ نہیں شکوہ نہیں شکر.. اللہ پاک آپکا شکر  بس..... وہ ہاتھوں سے چہرہ ڈھانپے ہوئی تھی... اسکو صرف ایک کام کرنا تھا شکوہ سے بچنا تھا وہ بہت سوچ سوچ کے لفظوں کا چناو کررہی تھی 

                                       ¤¤¤¤¤¤

آج تیسرا دن تھا نور صبح شام بس بستر پہ پڑی رہتی یا روتی رہتی وہ اکثر مسکرانے کی کوشش کرتی مگر آنسو نکل آتے وہ عشاء جلدی پڑھلیتی اسکا اپنے کمرے میں اب دم گھٹتا تھا جیسے وحشت ہوتی ہو وہ وہاں کم ہی جاتی تھی وہاں ہر چیز ھدیٰ کی موت کا یا غازی کی جدائی کا سوگ مناتی تھی وہ رات و عشاء کے وقت اتنا رو لیتی تھی کے آنکھیں نیند کی.متلاشی ہوتی اور اس طرح وہ بستر پہ لیٹ کے سو سکتی تھی ہاں وہ سو سکتی تھی.... 

                                            ¤¤¤¤¤¤

کیسے موڑ پہ ناجانے لائے ہے یہ زندگی 

روٹھا روٹھا ہے نصیباں روٹھی روٹھی ہر خوشی 

دیکھے تو خواب سب ٹوٹ گئے وہ... 

کہہ رہی ہے آنکھوں سے شاید میری بے بسی... 

کوئی بچھڑا یاد آئے............     اور یہاں آکے اسکی آواز رندھ گئی... نور آسمان کو دیکھتے ہوئے گارہی تھی تبھی اماں وہاں سے گزریں 

جنے والوں کے لیے دعا کرتے ہیں یہ کام صرف ماں بہنوں کا نہیں ہوتا....    اماں اسے ڈانٹ کے آگے بڑھ گئیں 

اگر ماں بہنوں کا ہوتا تو آپ نے ہی کرنی تھی....  وہ تلخی سے ہنس کے بولی اور اٹھ گئ جبکہ اماں نے سنا نہیں تھا شکر ہے... 

                                       ¤¤¤¤¤¤

ھدیٰ مو ان کرو اسے بھول جاؤ اپنی زندگی شروع کرو.... روحن بھائی کا میسج تکلیف دہ تو تھا ہی وہ اپنی ہی مثال سے اسے اکثر سمجھاتے تھے.. 

نہیں روحان بھائی کیسے کرلوں میری تو زندگی ہی وہ بن گیا تھا.... نور نے لکھا 

فیملی سے شئیر کرو ....    روحان بھائی کی اپنی ہی منطق تھی 

نہیں وہ خوامخواہ غازی کو غلط کہینگی اور پھر یہی کہینگی کے دیکھا ہم نے کہا تھا نا سب ایسی ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ....  وہ مجھے تکلیف دے گا.... نور نے لکھ بھیجا 

تم اسکی ماما سے بات کرو ؟    روحان بھائی کا نیا عجیب مشورہ نور مسکرادی 

آپکو پتہ یے روحان بھائی میں نے کوشش کی تھی.... اسنے لکھ بھیجا ہونٹوں پہ تلخ مسکراہٹ تھی 

کیا ہوا تھا ؟   روحان بھائی نے فوراً پوچھا 

                                    ¤¤¤¤¤¤

اسکی ریکارڈنگ غازی نے سن لی تھی مگر جواب نہیں دیا تھا وہ بہت زیادہ ہرٹ ہوئی تھی اسنے ایک اور ریکارڈنگ بھیجی 

غازی پلیز مجھے اپنی ماما سے بات کرنے دیں پلیز میں ان سے کچھ کہہ کے دیکھلوں میں ان سے آپکو مانگ کے دیکھ لوں پلیز...    وہ رو رو کے کہہ رہی تھی تڑپ اتنی تھی کہ کوئی سمضح نا سکے دوسری طرف سے غازی کا جواب دیکھ کے وہ ٹوٹ سی گئی تھی 

اب میسج مت کرنا ورنہ بلاک کرنا پڑے گا....      

زی پلیز ایسے مت کریں میں اپنی ساری باتیں آپ سے ہی کرتی ہوں میری باتوں کا جواب نا دیں بس مجھے آپکو بتانے تو دیں پلیز غازی پلیز....     اسنے لکھ بھیجا تب ہی اسکی ڈیپی غایب ہوگئی اور نور ناسمجھ تو نا تھی اسکے ہاتھ سے موبائل گر گیا یا اسنے پھینک دیا سمجھنا مشکل تھا 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

روحان نے ہنسنے والے ایموجیز بھیجے 

یہ تو بہت بے عزتی کی بات ہوئی بہنا.    وہ مزاق اڑانے لگا نور کا دل کیا اسکا واقعی میں سر پھاڑ دے 

اسنے سچی میں بلاک کردیا ؟     وہ واقعی میں مزاق اڑا رہا تھا

نور نے تپ کے غصے والے ایموجیز بھیجے 

آپکو ذرا شرم نہیں ہے...  اسنے لکھ بھیجا 

سوری...... اسکا میسج آیا ساتھ میں ہنسنے والے ایموجیز 

اچھا غازی کیا کرتے ہیں آج کل ؟     تین دن بھی تین صدی کے برابر لگنے لگے تھے 

خوش گھومتا ہے مزے میں تم جیسی بلا سے جان چھوٹ گئی اسکی.   روحان نے مزاق میں کہا تھا مگر نور کے دل میں ایک گرہ سی لگی تھی کیا واقعی غازی خوش ہوگا ؟ کیا واقعی وہ ایک خواب کے پیچھے بھاگ رہی ہے ؟   نور کا دل بہت بری طرح دکھا تھا مگر اب تو معلوم ہی نہیں پڑتا تھا ٹوٹا ہے یا دکھا ہے.... 

                                      ¤¤¤¤¤¤¤

وہ اب روحان سے بھی بات نہیں کرتی تھی وہ الگ بات تھی غازی نے اسے انبلاک کردیا تھا وہ بس غازی کے لیے اسٹوریز لگاتی جب میں اکسو خیال رکھنے کی تلقین ہوتی وہ اسکی اسٹوریز دیکھتا تھا 

سگریٹ نا پینا زیادہ... 

سوجانا ٹائم پہ... 

کھانا کھالینا..... 

رات کو کمرے میں جاکے سونا ٹیرس پہ بیٹھ کے آسمان نا تکنا.... وغیرہ... یہ سب اسکی عادتوں میں جو شامل تھا صبھ دوپہر شام رات اسکے لیے اسٹوریز لگاتی خدا جانے یہ عادتیں جا کیوں نہیں رہی تھی البتہ اب وہ مبشرہ سے بہت باتیں کرنے لگی تھی وہ اسکو باقیوں کی طرح طعنے نہیں دیتی تھی مگر مدد بہت کرتی تھی اسکو بھلانے میں اور یہی تو دوستی ہوتی ہے بنا مطلب بنا غرض کے وہ مبشرہ کو سوچ رہی تھی 

محبت بھی تو ایسی تھی میری... بنا غرض کے بے لوث بے تحاشہ..... ہر بات تو گھوم کے وہیں جاتی تھی... غازی سے شروع غازی پہ ختم..... آنسو اسکے گالوں پہ لڑھک گیا... 

  .........    ایک آنسو میرے صبر کی توہین کرگیا....... 

وہ.تلخی سے مسکرائی..... 

___________

نور نے وقت دیکھا گھڑی 9 بجارہی تھی وہ ایک دم ہڑبڑا کے کتاب رکھ کے اٹھ گئی 

نماز...   اسکی حالت خراب سی ہونے لگی تھی عشاء نہیں پڑھی اسنے خود کلامی کی 

کیا ہوگیا میڈم جلدی عشاء پڑھنے لگی ہو؟   فریحہ نے پوچھا تو وہ ایک دم ہکلائی 

نہیں یار ویسی....     زبردستی مسکرا کے دوسرے کمرے میں چلی گئی نماز کے لیے دوپٹہ باندھتے ہوئے اسکے چہرے پہ مسکراہٹ اور آنکھوں میں نمی تھی اسنے مظر اوپر اٹھائی اور تصور میں فریحہ سے مخاطب ہوئی 

ہاں باجی کیوں کے مجھے ڈر لگتا ہے میں دیر سے پڑھونگی مجھے اتنا اتنا وہ وقت یاد آئے گا مجھے غازی یاد آئینگے ہاں وہ مجھے یاد آئینگے..... آج وہ روئی نہیں مگر آنسو ان پہ کس کا زور چلتا ہے وہ بہنے لگے تیزی سے اتنا کے آنکھیں سرخ ہوگئی اور چہرہ تر.. 

نور نے جلدی سے نماز شروع کردی نماز ضروری تھی..... 

                                        ¤¤¤¤¤

آج دوسرا ہفتہ بھی گزر گیا تھا نور نے بہت سی چیزیں چھوڑ دی تھیں جن میں سر فہرست تاریخ دیکھنا تھا وہ جب بھی تاریخ دیکھتی اسے کچھ اس انداز سے یاد کرتی پچھلے سال اسی مہینے میں نے غازی سے یہ بات کی تھی...اس تاریخ کو یہ کہا تھا وغیرہ وغیرہ... 

                      یادِ ماضی عذاب ہے مولا... 

                       چھین لے تو حافظہ میرا... 

                                    ¤¤¤¤¤

یار یہ مبشرہ کی بچی نے عجیب تنگ کیا ہوا ہے نورغصے سے کمرے میں گھسی اور فون اٹھایا جہاں میسج دیکھ کے اسکے ہاتھ سے موبائل گرتے گرتے بچا 

کیسی ہو ھدیٰ ؟     غازی کا میسج دیکھ کے اسے پہلے حیرانی ہوئی پھر اسکی جگا غصے نے لے لی 

مر گئی ھدیٰ ادھر میسج مت کیا کریں.    اسنے لکھ بھیجا دل عجیب بے ترتیبی سے دھڑک رہا تھا 

مجھے معاف کردو ھدیٰ پلیز ایسے مت کہو....     اسکا اگلا ریپلائی آیا 

اچھا.     اسنے لکھ بھیجا

ھدیٰ میں تمھارا گناہگار ہوں مجھے معاف کردو....میں مررہا ہوں مجھے معاف کردو شاید موت آسان ہوجائے...     نور ایک دم دہل سہی گئی وہ جس نے ہر پل اسکی زندگی کی دعا کی تھی وہ کس طرح ایسا تصور کرلے ؟ 

غازی کیا ہوگیا ہے..    اسنے لکھ بھیجا 

مجھسے بات کرلو پلیز ایک بار بس ایک بار.     نور نے اسے کال لگادی فوراً دوسری طرف سے اسکی آواز ابھری وہ رورہا تھا 

ھدیٰ معاف کردو....  وہ بولا 

غازی کیا ہوگی ہے آپکی غلطی تھوڑی ہے آپ نے سہی کیا ہے بلکل....     نور نے جلدی سے سمجھایا جیسے وہ سمجھاتی تھی. 

میں بہت بری حالت میں ہوں ھدیٰ میں بہت دنوں سے نہیں سویا بس شراب پیتا ہوں میرا جسم کچھ نہیں ایکسیپٹ کررہا اب پانی بھی نہیں دعا کرو مجھے کینسر ہوجائے..       وہ الٹا سیدھا بول رہا تھا وجہ صاف ظاہر تھی اسکا..... آب حیات!  

غازی پاگل مت بنیں اللہ نا کرے جو ایسا ہو آپ بس چھوڑدیں مت پیں....     آج اسے سمجھانا بھی نہیں آیا تھا ایکدم غازی کھانسنے لگا جیسے بہت تکلیف میں ہو 

غازی پانی پیئں پلیز ایک گلاس پانی پیئں....  وہ جلدی جلدی بولی. 

ہاں.. ہمم...   غازی کی ہلکی سی آواز ابھری 

میں نہیں رہ سکتا تمھارے بغیر....  وہ تڑ پ کے بولا 

ہاں تو میں کہاں جارہی ہوں یہیں تو ہوں چلیں اب پلیز پریشان مت ہوئیں....  نور نے اسے یقین دلایا 

معاف کردیا نا ؟     غازی بچوں کی طرح بولا 

غازی میں نے کتنی بار کہا ہے کہ کنگز معافی نہیں مانگتے بری بات اب ٹینشن مت لیں کل کی باتوں کو بھول جائیں بس ماضی میں نہیں جاتے پیچھے دیکھنے والے پتھر کے ہوجاتے ہیں..       نور نے ہمیشہ کی طرح منفرد انداز میں سمجھایا... اور تب... نور فرحان نے ایک نار پھر خود توڑنا منتخب کرلیا صرف غازی کو جوڑنے کے لیے اور یہ ٹوٹنا... پہلی چوٹ سے زیادہ ہونا تھا مگر یہ بات صرف وقت ہی جانتا تھا...... یا انکا رب!  

                                   ¤¤¤¤

اس رات غازی اس سے بات کرتے کرتے بہت دن بعد سویا تھا اگلے دن صبح بھی اسکا میسج تھا غازی نے چیٹ دیکھی 

سلام کیسی طبیعت ہے ؟    غازی مسکرادیا 

وعلیکم اسلام ٹھیک ہوں تم بتاو.      اسنے سینڈ کی سامنے بیٹھا روحان سر نفی میں ہلارہا تھا 

غازی یہ سہی نہیں ہے.......      روحان ایک دم سے بولا 

کیوں حانی میں نہیں پوری کرسکتا وہ قسم اب اور!    غازی نے نگاہ اٹھا کے اس سے پوچھا 

تو سوچ لے تو بہت جلد بازی کررہا ہے غازی.     روحان نے اسے ڈرایا

کچھ نہیں ہوگا اگر مجھے لگا کچھ غلط ہے میں اسے دور کردونگا نا خود سے....     غازی فوراً بولا مگر دور ہونے کا تصور اسکی آنکھوں میں گزرا وقت بن کے رقص کرنے لگا 

دیکھ لے....    روحان نے سر پیچھے کی طرف ڈھلکا دیا... 

                                    ¤¤¤¤¤¤¤

غازی ایک بات پوچھوں ؟    نور نے ٹائپ کر کے بھیجا 

ہاں پوچھو...     غازی کا جواب آیا 

آپ نے کل رات مجھ سے بات کی آپ نشے میں تھے رائٹ ؟ تو دیکھیں اگر آپکو لگتا ہے کہ وہ سب نشے کی وجہ سے یا غلطی سے ہوا تو....  آپ مجھے بتادیں میں ٹیکسٹ نہیں کرونگی آپ قسم  پوری کرلیں....      نور نے خدشی ظاہر کیا 

ھدیٰ بھروسہ ختم ؟    غازی کا ریپلائی آیا 

نہیں زی ایسی نات نہیں ہے بس اسیلیئے کہا کے آپ کو پریشانی نا ہو....     نور نے جھٹ سے لکھ بھیجا 

اچھا ایسی کوئی بات نہیں ہے اتنا ہی بھروسہ رکھو میں آپکو اب چھوڑنے والا نہیں ہوں....   غازی کے ریپلائی پہ وہ مسکرادی.... اور وقت بھی...... 

                                      ¤¤¤¤¤¤

تم اپنے باپ دادوں کی قسم نا کھاؤ نا اپنی ماؤں کی نا قسم کھانا اور نہ انکی قسم کھانا جنہیں لوگ اللہ کا شریک ٹہراتے ہیں تم صرف اللہ کی قسم کھانا اور اللہ کی قسم بھی اسی وقت کھاؤ جب تم سچے ہو...... 

(سنن ابی دواد ، حدیث نمبر ٣۲٤۸)

نور نے یہ حدیث اسٹوری پہ لگائی تھی اسے ڈائیرکٹ غازی کو بھیجنا اچھا نہیں لگا جسے اس نے سین کرلیا اور کوئی جواب نا دیا نور سین لسٹ میں اسکا نام دیکھ کے مسکرادی.... 

پھر اسے میسج کیا وہ آنلائن تھا غازی کا جواب نا آیا نور مے دو ریں اور کرے پھر اسکا میسج آیا

 ویٹ.     نور نے اوکے لکھا اور باقی کام.نبٹانے لگی 

                                        ¤¤¤¤¤¤

آج رات تھکن کی وجہ سے وہ جلد ہی سوگئی فجر کی اذان پہ اسنے فٹافٹ غازی کے میسجز دیکھے مگر اسکی توقع کے برعکس وہاں کوئی میسج نا تھا 

نور پریشان سی ہوگئی اسنے جلدی جلدی میسجز کیے وہ ایک رات سوگئی اسکا خیال کیے بغیر یہ کیسے ہوسکتا ہے

 اللہ پاک میں نے غلطی کردی میں نے انکا خیال نہیں کیا.   اسنے جلدی جلدی دو تین میسجز کیے اور نماز پڑھ کے جاگتی رہی صبح غازی کا جواب آیا 

 کیا.ہے ؟    نور کو حیرانی ہوئی 

 کیا ہوگیا زی کل رات آپ ویٹ کہہ کے گئے تھے...     اسنے بھیجا 

 تو ؟    غازی کا عجیب سا جواب آیا 

 تو واپس آتے نا ؟    نور نے لکھ بھیجا 

 اچھا.     اسکا ریپلائی آیا 

 غازی کیا ہوگیا ہے کیسے بات کررہے  ہیں آپ ؟   نور نے پوچھا 

 نور مجھے اوروں کو بھی وقت دینا ہوتا ہے ہر وقت اب تم سے تو باتیں نہیں کرسکتا نا.....      اسکا جواب پڑھ کے نور کو لگا کسی نے اسے اوپر اے نیچے دھکا دیا ہو...... اسکے اندر کچھ ٹوٹا تھا ہاں ٹوٹے پھوٹے وجود میں مان ٹوٹا تھا...!  وہ مان جس مان سے کسی کا انتظار کیا جاتا ہے... وہ مان جو ایک محبت کرنے والا اپنے محبوب پہ رکھتا ہے اور اس دن کے بعد سے شاہ غازی نے نور فرحان کو ٹوڑنے کی شروعات کی تھی....... مان....بھروسہ.... اور پھر اسے خود کو.... 

                                   ¤¤¤¤¤¤¤¤

نور ہوا میں معلق ہوگئی تھی غازی اس سے بات نا کرتا یا کرتا تو ایسے جیسے احسان کررہا ہو اسکی سات نسلوں پہ نور کو لفتا تھا کوئی اسکی روح کھینچ رہا ہے.... اسنے غازی کو روز روز کے میسجز کرنا بند کردیے تھے اور آج تین دن بعد بھی اسکا پلٹ کے میسج نہیں آیا تھا.. یہ عمل نور کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ تھا......ایک دو دن بعد اسکے پاس میسج آیا مگر وہ. غازی کا نہیں تھا وہ کسی.اور کا تھا وہ جس سے توقع نہیں تھی ہاں... عثمان کا..... وہ عجیب ہی انسان تھا اسنے نور سے پوچھا کے کیا وہ اور غازی کانٹیکٹ میں ہیں نور نے جواباً نہیں کہہ دیا جس پہ اسنے بتایا کے غازی تو کسی سے بات کرتا رہتا یے ؟ ......نور پھر نئے سرے سے ٹوٹی تھی مگر اسے یاد تھا اسنے غازی کو ایک وعدہ دیا تھا وہ کبھی کسی پہ غازی کے خلاف یقین نہیں کرےگی جب تک غازی کو صفائی کا.موقع نہیں دے گی....   اسنے اپنی انا کو سائیڈ پہ رکھ کے غازی کو میسج کر کے صورت حال سے آگاۃ کردیا تو اسکا جواب بلکل الگ آیا 

ھدیٰ... میں جانتا ہوں تم مجھ پہ بھروسہ کرتی ہو میں صفائی نہیں دونگا تم مجھ پہ سب سے زیادہ بھروسہ کرتی ہو... بات صاف تھی عثمان جھوٹ بول رہا تھا نور نے ریپلائی نہیں دیا غازی کو اور فون پرے ڈال دیا.... 

                                       ¤¤¤¤¤¤¤

پوری رات باتوں کو سوچنے کے بعد وہ یہ بات جان گئی تھی کے عثمان کا میسج عثمان کی مرضی سے نہیں آیا تھا اسکے پیچھے ہاتھ تھا تو صرف غازی کا ہاں... وہ معلوم کرنا چاہتا تھا کے نور اس پہ کتنا بھروسہ کرتی ہے.  اسکی وجہ یہ کے غازی کی اجازت کے بغیر عثمان میسج نہیں کرسکتا تھا اور اگر کیا بھی تو... غازی کا اسے ھدیٰ کہنا یہ سب جھول تھا اسکے پلین میں مگر کچھ مسنگ تھا کہیں پہ کوئی کمی تھی اور وہ کون سلجھاتا ؟ 

روحان بھائی!  ....... 

                                         ¤¤¤¤¤¤¤

منہ کو تولیہ سے خشک کرتا ہوا روحان گانا گانے میں مصروف تھا تبھی موبائل پہ تین چار میسجز ایک ساتھ بجے روحان نے چیک کیے اور اپنا سر دیوار پہ مارا ھدیٰ!  

وہ غازی اور ھدیٰ کی گتھیاں سلجھا سلجھا کے تنگ آچکا تھا 

دونوں پاگل ہیں پورے کے پورےےےےےے پاگل ہیں وہ بڑبڑاتا ہوا میسج پڑھ رہا تھا اسکے میسج پڑھ کے وہ سمجھ گیا تھا وہ بے چاری غازی جیسی بلا سے تنگ ہے اور شدید تنگ ہے روحان کو سمجھ نہیں آیا اس پہ ہنسے یا ترس کھائے اسنے ریپلائی لکھا 

بینا ھدیٰ مجھے نہیں پتہ کے غازی کیا چاہرہا ہے وہ کنفیوز ہے یا کچھ اور میں نہیں جناتا میری اس سے ملاقات نہیں ہوئی ملتا ہوں تو بتاتا ہوں اپنی بہن کو.   

اور ہاں عثمان سے میسج غازی نے ہی کروایا تھا..... اور اسنے سینڈ کردیا دوسری طرف سے اسنے سین کیا اور ریپلائی میں شکریہ لکھ دیا.... 

جبکہ روحان سوچنے لگا اسنے غازی سے کب اور کیسے ملنا ہے..

جاری ہے


If you want to read More the  Beautiful Complete  novels, go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Complete Novel

 

If you want to read All Madiha Shah Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Madiha Shah Novels

 

If you want to read  Youtube & Web Speccial Novels  , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Web & Youtube Special Novels

 

If you want to read All Madiha Shah And Others Writers Continue Novels , go to this link quickly, and enjoy the All Writers Continue  Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Continue Urdu Novels Link

 

If you want to read Famous Urdu  Beautiful Complete Novels , go to this link quickly, and enjoy the Novels ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Famous Urdu Novels

 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about


 Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel   Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq   written by Toba Amir.  Kaisa Yeh Dard Hai Ishq Ishq  by Toba Amir  is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

Thanks for your kind support...

 

 Cousin Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link 

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

  

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment