Pages

Thursday 22 September 2022

Madiha Shah All Novels List


This is Official Web by Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ✍️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about.




 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha

 

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ❤️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


First Episode 


نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ

قسط نمبر 1 پارٹ 1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

This was a story is love story 💕💖💞💋

Ishq is too much and love is very very much 💕💖💔

اس کہانی میں درد بھی ہو گا اور پیار تو پھر بھی حد سے زیادہ ہو گا

یہ کہانی پچپن کی نفرت سے شروع ہوکر عشق تک جائے گی ۔وہ عشق جس کا ان دونوں کو علم نہیں تھا۔

جی اگر یہ بات آیت خان کو پتہ ہوتی تو وہ کبھی اس سے نہ ملتی۔ سوری آپ کو کیا پتہ یہ آیت خان کون ہے۔

جی تو اب بات ہو جائے ۔ اس کہانی کے کچھ خاص کردار کے بارے میں جن پر یہ کہانی مبنی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔

آیت خان :

آیت خان جس کو اس کے دوست پیار سے مسکان بولتے ہیں ۔آیت خان ایک ایسی لڑکی ہے ۔جس نے اپنی زندگی میں بس سب سے پیار کیا ۔نفرت تو کبھی کسی سے کی ہی نہیں تھی ۔آیت خان اتنی خوبصورت تو نہیں۔ پر اتنی زیادہ معصوم ضرور تھی۔ جو کبھی کسی کو تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی تھی ۔

آیت خان سانوری رنگت کی مالک تھی ۔ پر اس کے چہرے پر اک کشش ضرور تھی۔ جو ہر کسی کو اس سے پیار کرنے پر مجبور کرتی تھی ۔آیت کی آنکھیں کالی سیاہ اور بہت بڑی تھی ۔جو بھی ایک بار اس کی آنکھوں میں دیکھتا وہ کھو جاتا ۔آیت کی خوبصورتی میں آیت کی خوبصورت مسکراہٹ بھی ہے۔ جب وہ مسکراتی تب اس کی گال پر جو ڈمپل پڑتا ہے وہ اس کو اور بھی خوبصورت بنا دیتی تھا۔

(ابھی یہی کافی ہے باقی پھر کبھی ہممم 😊😊)آیت خان کی زندگی میں پچپن میں ہی بہت کچھ ہو جاتا ہے ۔جس کی وجہ سے وہ اپنی ہر خوشی سے دور ہو جاتی ہے ۔اگر وہ اب خوش ہوتی تو بس اپنے گھر والوں کے ساتھ یا بس اپنے دوستوں کے ساتھ۔۔۔۔۔۔۔

آیت خان کی زندگی کے کچھ اصول تھے۔ وہ بس اپنی زندگی میں بس اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتی تھی۔ اس کی زندگی کا بس اب مقصد یہی تھا ۔کہ وہ اپنی زندگی میں بس یہ ہی چاہتی تھی ۔اور کچھ بھی نہیں پر ایک ہی شخص تھا ۔جس سے وہ نفرت کرتی تھی۔ اور وہ"اس کا کزن عمران برہان شاہ تھا"جس سے وہ پچپن سے ہی نفرت کرتی تھی ۔وہ تو نفرت نہ ہی کرتی پر عمران شاہ نے اسکو مجبور کر دیا ۔کہ وہ اس سے نفرت ہی نہیں بلکہ وہ اب اس کو اپنا کزن بھی نہیں مانتی تھی ۔"پراس کو کیا پتہ کہ یہ ہی اس کا ہمسفر ہے زندگی کا کیا ہو گا تب۔۔۔۔۔ "

پر آیت کی زندگی میں چودہ سال کی عمر میں کچھ تو ایسا ہواتھا ۔جو وہ آج بھی نہیں بھول پا رہی تھی ۔جس کی وجہ سے وہ عمران شاہ سے حد سے زیادہ نفرت کرتی تھی۔ "پر سوچ نے والی بات یہ تھی کہ یہ جس بات کی وجہ سے عمران شاہ سے نفرت کرتی تھی۔ وہ بات عمران شاہ کو معلوم ہی نہیں تھی۔

"عمران برہان شاہ ؛

جس کو پیار سے اس کے دوست برہان شاہ کہتے تھے ۔یہ لندن میں ہی پیدا ہوا تھا ۔جس کی وجہ سے اس کو لندن سے پیار بھی تھا ۔برہان بہت ہی خوبصورت تھ۔۔ا جس کی وجہ سے ہر لڑکی اس پر مرتی تھی عمران برہان شاہ پچپن سے ہی ضدی تھا ۔اس کو جو اچھا لگتا تھا ۔وہ جب تک حاصل نہ کر لے چین سے نہیں بیٹھتا تھا ۔اور اس کے گھر والے اچھے سے جانتے تھے ۔برہان شاہ صرف اپنی ماں سے سب سے زیادہ پیار کرتا ہے۔ اور اس طرح وہ صرف ایک ہی شخص سے نفرت کرتا ہے ۔اور وہ ہے۔ "آیت خان جس سے وہ اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت کرتا ہے۔

عماد شاہ ؛

جو عمران برہان شاہ کا پچپن کا ہی دوست ہے ۔جس سے وہ اپنی ہر بات شیئر کرتا ہے ۔عماد کے والدین کا انتقال ہوگیا تھا۔جس وجہ سے وہ اپنی خالہ کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ وہ پانچ وقت کا نمازیں ہے۔۔۔۔۔

ایمان یونس؛

ایمان آیت کی دوست ہے ۔جس کے والدین کے انتقال کے بعد ایمان کی چاچی نے اس کو مدرسے میں قرآن پڑھنے کے لیے چھوڑ دیا تھا۔ جہاں اس کی دوستی آیت سے ہوئی تھی۔

ثمرین خان؛

جو آیت کی سکول کی دوست تھی۔ جو ہمشیہ اس کے ساتھ ہی پائی جاتی تھی۔

اسد خان؛

جو ثمرین کا بھائی ہے۔ اور ایان کا دوست بھی ہے۔

عائشہ طارق؛

عائشہ بھی آیت کی سکول کی دوست تھی ۔جو ہمشیہ اس کے اور ثمرین کے ساتھ ہی ہوتی تھی۔

سارہ اسماعیل؛

یہ بھی ان کی سکول کی دوست تھی ۔اور وہ پڑھائی میں بھی اچھی تھی۔

شہریار اسماعیل؛

جو سارہ کا بھائی ہے ۔وہ جس کے والد کے اس دنیا میں سے جانے کے بعد گھر کی ذمےداری آگئی تھی ۔اور وقت سے پہلے ہی اس نے سب کام سنبھال لیے ۔ وہ جس کی زندگی کا مقصد صرف اپنے گھر والوں کی ہر خوش کے لیے ہی جینا ہے ۔جس کی زندگی میں پیار کچھ نہیں ہوتا۔

حسن علی؛

جو ان کا دوست ہے ۔اور وہ ہر وقت مذاق کرتا ہے۔ جس کی وجہ سے ہی یہ سب کچھ وقت اپنے در کو بھول جاتے تھے۔

آمنہ علی؛

جو حسن کی بہن ہے۔ اور آیت کی سکول دوست پر آمنہ کو عائشہ اچھی نہیں لگتی کیونکہ وہ ہر وقت مذاق کرتی ہے۔

حیا سلیم؛

آیت کی یونی کی دوست ہے ۔جو ایک آرمی آفیسر کی بیٹی ہے ۔اور اس وجہ سے ہی وہ اس کی دوست ہے۔

نعمان سلیم؛

جو حیا کا بھائی ہے۔ اور وہ یونی بھی پڑ ھتا ہے ۔اور ان کا دوست بھی۔۔۔۔۔۔

علی سلیم؛

جو اتقاق سے حیا کا بھائی ہے ۔کیونکہ وہ ان سے الگ ہی دنیا کا لگتا ہے ۔جس کو نہ ہی پڑھ نہ اچھا لگتا ہے۔ اور نہ ہی کو ئی کام کرنا ۔۔اس کا تو ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے۔ گانا گانا اور یونی میں ہر لڑکی کو آتے جاتے دیکھنا ہو تا ہے۔

زرشاہ سلطان؛

جو ایک ایم-اے کا بیٹا ہے ۔جو کسی سے نہیں ڈرتا جس کی زندگی کا ایک ہی مقصد ہے۔ اور وہ؟ ابھی یہ ہی کافی ہے۔

یہ ہے وہ کردار جو خاص ہے۔

زندگی میں وہ ہی ہوتا ہے جو اللہ طے کر دیتا ہے۔

یہ عشق آسان نہیں کیا ہو گا جب یہ سب کی زندگیاں بدل دے گا ۔ 💕🌹💕

💕💞

بڑا ھی خاموش ساانداز ھے تمہاراسمجھ نہیں آتا فدا ھوجاؤں یا فنا ھو جاؤں''

💞💕

'' لندن۔۔۔۔۔۔''

اس کلب میں ہر طرف روشنی ہی روشنی تھی ۔ایک طرف کونےمیں بڑا سا بار کے ساسیٹر تھا۔ جہاں ہر طرح کی شراب تھی ۔اور چند لوگ ہی موجود تھے۔کلب کےایک طرف کچھ لوگ ڈانس فلور پر ڈانس کررہے تھے۔اور وہ لوگ کب کے اوپر والے حصے میں اپنی ہی پارٹی کر رہے تھے۔

یہ کلب لندن کے مشہور کلب میں سے ایک کلب تھا ۔جہاں یہ لوگ آج اپنے دوست کی سالگرہ کی پارٹی کر رہے تھے ۔۔لندن کا کوئی ایسا کلب نہ تھا جہاں وہ نہ گئے ہوں ۔

یار عماد پارٹی تو خوبصورت دی ہے۔ تم نےہر چیز ہے ۔پارٹی میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے ۔

میکس نے اپنے ایل دوست کی طرف دیکھتے گویا

بالکل ٹھیک کہا یار، لیکن وہ کہاں ہے جس کے لیے یہ اتنی بڑی پارٹی رکھی گئی ہے ۔ اب کی بار کیل بولا تھا ۔

وہ آ رہا ہے ۔ عماد جو فون پر بزی تھا ۔ سرسری سا دیکھتے بولا ۔

یہ سب یونی سے ہی ایک دوسرے کو جانتے تھے ۔ان کے گروپ میں چھ لڑکے اور چار لڑکیاں تھی ۔یہ سب یونیورسٹی میں سب ہر جگہ ایک ساتھ ہی پائے جاتے تھے۔ سب ایک دوسرے سے باتیں کر رہےتھے ۔جب وہ وجیہ چال چلتے سامنے ہی نظر آیا ۔

'' سی اویری ون ۔۔۔۔؛ عماد جو اسکو دیکھ چکا تھا ۔ کلب کے اندر آتے سب کوبولتے اس طرف متوجہ کروایا ۔

وہ اپنے سبھی چاہنے والوں سے نیچے ملتے ہوئے اوپر کی طرف آ رہا تھا ۔ اور آتے ہی اپنے قرینی دوستوں سے ملا ۔

اسنے بلیک جینز کے ساتھ وائٹ ٹی شرٹ پہنی ۔ بال سائیٹ سے کروا کر رکھےتھے ۔اور درمیان سے جیل سے کھڑے کر رکھےتھے۔ جو ہر لڑکی کا خواب تھا ۔جس کی آنکھوں میں ہر کوئی کھوجاتا تھا ۔جس کی رنگت دودھ کی طرح سفید تھی۔ جو ہر چیز کو حاحل کر نا جانتاتھا ۔صاف رنگت پر بڑھی ہوئی شیو جو اس کی خوب صورتی کو چار چاندر لگا رہی تھی۔

ابھی یہ ہی کافی ہے۔ تعریف باقی پھر۔۔۔۔۔۔

'' یار سالگرہ بہت بہت مبارک ہو ۔ عماد سب سے پہلے اْس کے گلے ملتا ہے۔اور خوش دلی سے کہتا ۔

'' شکریہ میرے جگری یار ۔۔۔ وہ بھی مسکراتے ڈمپل گہرے کر گیا

ایسے ہی وہ اپنے باقی سبھی دوستوں سے ملتا ہے ۔ اور مبارک باد وصول کرگیا ۔

تبھی کیل نے جلدی سے گلاسز میں وائن ڈالتے سب کو تھمائی ۔ تو مسکراتے سب نے ایک ساتھ گلاس اوپر کرتے چہس کیا

کہاں گھوم ہو گیا توں ۔۔۔۔؟ برہان جو سوچ میں گھوم ہوا تھا ، میکس کی آواز سن ہلکے سے مسکرایا ۔۔۔

کہیں نہیں یار۔۔۔۔ وہ ہلکے سے بولا

اوکے ۔۔۔۔ وہ جواب پاتے ہی سیدھا ہوا

آج تیری سالگرہ کا دن ہے ۔ تو جو بھی میں آج تجھ سے سوال کروں گا ، اْسکے ٹھیک ٹھیک جواب دینے ہونگے ۔۔۔ میکس باقی سبھی دوستوں کو آنکھ مارتے گویا

ہاں یار ۔۔۔ اس سے پہلے وہ انکار کرتا سب نے ایک ساتھ چہکتے کہا ۔

'' اوکے ۔۔۔ وہ جو انکار کرنے لگا تھا ۔ سب کو دیکھتے تیزی شے جان چھڑوانے کے لیے بولا

پہلا سوال ' توں اس دنیا میں سب سے زیادہ پیار کس سے کرتا ہے ۔۔۔؟ '' میکس نے مسکراتے سوال کیا ۔۔۔

ہممم۔۔۔ وہ سوال سن ہلکے سے مسکرایا ۔ اپنی ماں سے ۔۔۔ جبکے ڈمپل گہرے ہوئے ۔

'' اوکے ۔۔۔ اور نفرت ۔۔۔۔؟ میکس جواب پاتے تیزی سے جو منہ میں آیا پوچھ گیا ۔

میکس کا سوال سن مقابل کی نیلی آنکھوں میں جیسے خون اتارا ۔

جواب دو نہ یار ۔۔۔۔ میکس بہ ضدی ہوا ۔

اٌسنے سرد لمبا سانس بھرا ۔ ہے کوئی جس سے اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت بھی کرتا ہوں ۔ وہ ہنکارا بھرتے بولا ۔

عماد جو قریب ہی بیٹھے ہوئے فون پر لگا ہوا تھا ۔ اٌسکا جواب سن اٌسکا لال ہوتا چہرہ دیکھا ۔

کون ہے وہ ۔۔۔؟ اٌسکا کوئی نام تو ہوگا ۔۔؟

عماد جو ہنوز برہان کو دیکھ رہا تھا ۔کہ وہ کیسے غصے سے اپنے گلاس کو گھور رہا ہے ۔ میکس کے اگلے سوال پت کھا جانے والے انداز میں اٌسکو دیکھا ۔

میکس ۔۔۔۔ جا یار ۔۔۔۔ میرے لیے میرا جوس لے کر آ ۔۔۔ تم سب نے اپنا ڈرنک کر لیا ہے نا۔۔۔؟ کا اب میرے لیے جوس کا گلا س لے کر آ ۔۔۔۔ عماد اسکو جانے کا اشارہ کرتا اپنی جگہ سے اٹھتے برہان کے قریب ہوا ۔

'' یار ۔۔۔ توں کس سے نفرت کرتا ہے ۔۔۔؟عماد میکس کے جاتے ہی انجان بنتے پوچھ گیا ۔

'' توں بہت اچھے سے جابتا ہے ۔ میں کس سے نفرت کرتا ہوں ۔ برہان نے بولتے ساتھ ہی تیکی سی نگاہ دالی ۔

یہ لے ۔۔۔۔ میکس نے جلسی سے گلاس عماد کو پکڑایا ۔۔۔۔

'' نام تو بتا ۔۔۔ ہمیں بھی پتا چلے ۔۔۔ کہ آخر وہ کون ہے ۔ جس سے برہان شاہ اس دنیا میں سب سے زیادہ نفرت کرتا ہے ۔ میکس نے بیٹھتے جیسے ہی اونچی آواز میں پوچھا ۔ باقی سبھی دوست ان کی طرف متوجہ ہوئے ۔

ہاں ۔۔۔۔ یار ۔۔۔بتا ۔۔۔۔ سب نے ایک ساتھ ہانک لگائی ۔

برہان کو ماضی کے تلخ وقت کو یاد کر گیا تھا ۔ آٹھ سال پہلے کا کچھ یاد کرتے دبی آوازمیں غرایا ۔

'' آئی ہیٹ یو ۔۔۔ آئی ریری ہیٹ یو ۔۔۔۔ آیت خان ۔۔۔ ''

عماد جو برہان کو غصے میں دیکھ گیا تھا ۔ سب دوستوں کو ڈانس فلو پر جانے کا بول گیا ۔ وہ سب جھومتے ہوئے اٹھے تھے ۔

'' یار توں ابھی بھی نفرت کرتا ہے ۔۔۔؟ عماد نے بےیقینی سے پوچھا ۔

ہاں ۔۔۔ آج بھی حد سے زیادہ نفرت کرتا ہوں ۔ وہ منہ کے بل چیخا ۔ کلب میں میوزک کا اتنا شور تھا کہ کوئی اٌسکی آواز سن نہ سکا ۔

'' یار جو بھی کچھ ماضی میں ہوا ۔ وہ پچپن کی نادانیاں سمجھ اور بھول جا ۔۔۔۔ عماد نے سمجھانا چاہا ۔

اور ویسے بھی اب ہم بڑے ہو گیئں ہیں ۔

'' تو ۔۔۔۔۔؟ اس سے پہلے عماد آگے کچھ کہتا ۔ وہ بات کاٹ بولا ۔

'' مجھے اس سے نفرت ہے تو مطلب نفرت ہے ۔ وہ ایک بار پھر سے چیخا تھا جبکے اب کی بار اٹھتے کھڑا ہوا ۔

'' ریلکس ۔۔۔۔۔ یار۔۔۔۔ اتنا غصہ مت کر ۔۔۔ عماد نے اسکو بولتے ساتھ ہی بٹھایا ۔

وہ تیری کزن ہے ۔ توں کب تک نفرت کرے گا ۔۔؟ اٌسکو معاف کر دے ۔ عماد نے پیار سے بات کرنے کی کوشش کی ۔

'' وہ میری کوئی کزن نہیں ہے ۔ صرف دشمن ہے ۔ اور رہی بات معاف کرنے کی ۔ تو ۔۔۔ توں بہت اچھے سے جابتا ہے ۔ برہان شاہ کسی کو معاف نہیں کرتا ۔

'' وہ تو آنے والا وقت ہی جانتا تھا ۔ کہ افے کیا ہونے والا ہے ۔ ''

رنگ ۔۔۔۔۔۔

اس سے پہلے عماد برہان کو مزید کچھ کہتا اْسکا فون بجتا ہے ۔ وہ اپنا فون ایک نظر دیکھ اٹھتے کلب سے باہر گیا ۔

برہان اْسی پل ایک اور گلاس شراب کا اٹھاتے لبوں سے لگا گیا ۔ اور کرب سے ماضی کا وہ وقت یاد کیا ۔۔۔ کہ آٹھ سال پہلے کیا ہوا تھا ۔

'' ماضی۔۔۔۔ ''

'' نفرت ہے مجھے تم سے ۔۔۔۔ نفرت ۔۔۔ برہان اْسکی آنکھوں میں دیکھتے بولتا ہے ۔

وہ جو ہنوز اْسکے بالکل سامنے کھڑی ہوتی ہے ۔ جس کی آنکھوں میں اْسکی باتوں کی وجہ سے پانی جمع ہو گیا تھا ۔ طنزیہ ہنستی ہے ۔

'' نہیں۔۔۔۔ جھوٹ ۔۔۔۔ تم مجھ سے نفرت نہیں کر سکتے ۔ جانتے ہو کیوں ۔۔۔؟ کیونکہ میں تمہاری کزن ہوں ۔

وہ جو غصے سے اْسکو دیکھ رہا تھا ۔ اسْکی بات سن طنزیہ مسکرایا ۔

تم کو کس نے کہا ۔ کہ تم میری کزن ہو۔۔۔؟ تم میری کزن نہیں اب سے صرف دشمن ہو ۔ صرف دشمن ۔۔۔ وہ ایک ایک لفظ چباتے بولا

'' ٹھیک ہے ۔ تو تم بھی آج میری بات دھیان سے سن لو ۔ مجھے تم سے نفرت ہے ۔ مسٹر برہان شاہ ۔۔۔ سنا تم نے ۔۔۔۔؟ نفرت ہے مجھے ۔۔۔ وہ بھی نفرت انگیز لہجے میں بولی ۔ اور ہاں آج سے تم بھی میرے دشمن ہو ۔ صرف دشمن ۔

اور ہاں ۔۔۔۔ تم نے اگر کبھی اس نفرت کو ختم بھی کرنا چاہا تو میں اس نفرت کو ختم ہونے نہیں دوں گئی ۔ کیونکہ میرے کچھ اصول ہیں ۔

جب میں کسی سے پیار کرتی ہوں ۔ تو حد سے کرتی ہوں ۔ اور نفرت ۔۔۔؟ وہ خاموش ہوئی تھی ۔ نفرت تو کبھی کسی سے کی ہی نہیں تھی ۔ بٹ کوئی بات نہیں ۔۔ اس بار نفرت بھی کر کہ دیکھ لیتی ہوں ۔

'' برہان جو بہت غور سے اْسکی باتیں سن رہا تھا ۔ آخر کی بات سن ہنسا ۔۔۔۔

مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ کہ تم مجھ سے نفرت کرتی ہو یا۔۔۔۔ وہ بولتے بولتے روکا ۔

نفرت تو تم اب دیکھنے والی ہو ۔ وہ طنزیہ تیر چلا گیا ۔

ہممم۔۔۔۔۔ افسوس ۔۔۔ وہ بھی زہر آلود مسکراہٹ اچھالتی جانے کے لیے مڑی ۔

برہان جو اسکو بہت غور سے دیکھ رہا تھا ۔ اْسکو ایسے کرتے دیکھ غصے سے لال ہوتا بازو سے دبوچتے دیوار سے لگا گیا۔

کیا افسوس ۔۔۔۔ وہ سختی بڑھاتے ڈھر سے پوچھا گیا ۔ آیت جو اس سب کے لیے تیار نہیں تھی ۔ اْسکے ایسے دبوچتے قریب آنے پر ڈری ۔

چھ۔۔۔چھوڑو مجھے ۔۔۔ وہ ڈرتے غرائی ۔ جبکے اْسکے چہرے پر ڈر دیکھ وہ ڈمپل گہرے کر گیا ۔

'' بے بی ۔۔۔ اتنی نفرت بھی مت کرنا ۔۔۔ کہ ساری عمر میرا ہی سامنا کرنا پڑ جائے ؛۔

اْس دن سے پہلے میں زہر کھا لوں گئی ۔ آیت جو ڈر کر اْسکو دیکھ رہی تھی ۔ اْسکی آخر کی بات سن طنزیہ مسکراتے بولی ۔

فکر نہیں کرو ، میں وہ دن آنے نہیں دوں گا ۔اور ویسے بھی تم میں ایسا کچھ بھی خاص نہیں جو میں تمہیں اپنی زندگی میں شامل کروں ۔ وہ غصے سے لال ہوتی آنکھوں سے کہتے واک آوٹ کر گیا ۔۔۔۔

وہ جو اْسکو جاتا ہوا دیکھ رہی تھی ۔ تبھی اپنے آپ سے وعدہ کرتی ہے ۔ کہ وہ آج کے بعد کبھی بھی اسکے سامنے نہیں جائے گئی ۔ وہ بھیگی پلکیں صاف کرتے آگے بڑھی ؛۔

'' اور یہ دونوں کو نہیں پتا تھا ۔ کہ اوپر والے نے کیا لکھ رکھا ہے ۔ ان کی زندگی میں کیا نیا موڑ آنے والا ہے ۔۔۔''

یار ۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔؟ کہاں کھو گیا ۔۔۔؟ عماد جو فون سنتے ہی کلب واپس آیا تھا ۔ اْسکو کہیں گھوم دیکھ ہلاتے استفسار کیا ؛۔

کچھ نہیں ۔۔۔ وہ ہاتھ میں پکڑا گلاس لال ہوتہ آنکھوں سے لبوں کو لگا گیا ۔

اچھا ۔۔۔چل اٹھا ۔۔ سب وہاں نیچے ڈانس فلور پر تیرا انتظار کر رہے ہیں ؛۔

برہان جو عماد کی بات سن رہا تھا ۔اٹھ اْسکے ساتھ نیچے گیا ۔ جہاں سبھی مگن تھے ؛۔

💕💞

یہ پچپن کی کہانی بتانا ضروری ہے ، اسی لیے کہ آپ سب کو پتہ چلے کہ ناول میں جو بھی ہے یہاں سے ہی ہے

💞💕💖

" ماضی "

یہ ہے ۔علی ابراھیم شاہ۔۔۔۔ جو ایک شاہ خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔جن کی کئی زمینیں تھی۔ اور وہ اس کے وارث تھے۔ علی ابراھیم شاہ دو بھائی تھے۔ علی ابراھیم شاہ بڑ ے جبکہ موسی شاہ چھوٹے تھے ۔۔۔۔

علی ابراھیم شاہ کے سات بچے تھے ۔جن میں ان کے تین بیٹے تھے ۔اور چار بیٹیاں تھی ۔ان کے سب سے بڑ ے بیٹے کا نام عمران شاہ تھا ۔اور درمیان والے بیٹے کا نام اظہر شاہ تھا۔ اور اس سے چھوٹے کا عباس شاہ تھا ۔

جبکہ ان کی بڑ ی بیٹی کا نام ماریہ تھا ۔اور اس سے چھوٹی کا آصفہ تھا ۔اور اس سے چھوٹی کا رابعہ تھا ۔اور اس سے آخر پر آمنہ شاہ تھی ۔

علی ابراھیم شاہ اور ان کی بیگم نے اپنے بچوں کی پرورش بہت ا چھی کی تھی۔ انہوں کا جہاں دل کیا ۔اپنے بچوں کی شادی کی ۔انہوں نے اپنے سب پچوں کی شادیاں شاہ خاندان میں کی ۔اور اپنی ایک بیٹی کی شادی اپنے دوست خان کے گھر کی۔۔۔۔

اب با ت کرتے ہیں ۔وہ جو خاص ہے۔ ہمم۔۔۔۔۔۔

عمران شاہ جو" برہان شاہ "کے دادا تھے۔۔۔۔ ''

عمران شاہ کے بھی سات بچے تھے ۔جن میں ان کے تین بیٹے تھے ۔اور چار بیٹیاں ۔۔۔عمران شاہ کے بڑ ے بیٹے کا نام سلمان شاہ ( برہان کا باپ ) ۔دوسرے کااسد شاہ۔ اور تیسرے کا عبداللہ شاہ تھا ۔اور ان کی بڑ ی بیٹی کا نام ثناء اور دوسری کا ثانیہ تیسری کا تانیہ اور آخر پر ساہمہ تھی۔۔۔

یہ تھا ۔عمران شاہ کا خاندان۔۔۔۔

اب باری ہے۔ اظہر شاہ کی جن کے پانچ بچے تھے ۔سب سے بڑ ی بیٹی کا نام اسماء تھی۔ دوسری حمیدہ ( برہان کی ماں ) تھی۔ اور تیسرے ان کے بیٹے اسلم تھے ۔اور پھر ان کی کے بعد شبانہ ( آیت کی ماں ) اور آخر پر سمیرا تھی۔۔۔۔

عمران شاہ نے اپنے بڑ ے بیٹے کی شادی اپنے بھائی اظہر شاہ کی بیٹی حمیدہ کے ساتھ کی تھی "جو برہان کے والدین ہیں "

عمران شاہ نے اپنے دوسرے بیٹے کی شادی اپنی بہن رابعہ خان کی بیٹی کے ساتھ کی ۔جبکہ عمران شاہ نے اپنی بیٹی کی شادی بھی اپنی بہن رابعہ خان کے بڑ ے بیٹے آمین کے ساتھ کی۔۔۔

رابعہ کی شادی خان خاندان میں ہوھی ۔ان کے چار بیٹے اور دو بیٹیاں تھی۔ بڑ ے بیٹے کا نام آمین اور دوسرے بیٹے کا اکرام( آیے کا باپ ) اور تیسرے کا ارشاد اور بڑ ی بیٹی کا نام زینب جس کی شادی برہان کے چچا کے ساتھ ہوئی ۔ اور آخر پر نسرین تھی۔۔۔۔

رابعہ خان نے اپنے دوسرے بیٹے کی شادی اپنے بھائی اظہر شاہ کی بیٹی شبانہ کے ساتھ کی ۔جو ""آیت خان ""کے والدین ہے۔

جبکہ عمران شاہ نے اپنی بیٹی تانیہ کی شادی اپنے بھائی اظہر شاہ کے بیٹے اسلم سے کی۔

سلمان شاہ شادی کے بعد اپنی بیگم کے ساتھ لندن چلےگئے۔ اور اس طرح عمران شاہ کا پورا خاندان لندن چلا گیا ۔جبکہ اظہر شاہ کا بیٹا اسلم بھی اپنی بیوں کے ساتھ چلےگئے

اس طرح رابعہ خان کا بڑ ا بیٹا بھی لندن چلا گیا۔

لندن میں سلمان شاہ نے اپنا بزنس شروع کیا ۔اور ان کے ساتھ ان کے سب سے چھوٹے بھائی نے کام کیا ۔جس کی وجہ سے یہ لوگ دن رات امیر ہوتے گے۔امیر تو یہ ویسے بھی تھے ۔

سلمان شاہ کے لندن جانے کے بعد ہی اللہ نے ان کو اولاد سے نواز ۔سلمان شاہ کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی۔ سب سے بڑ ے بیٹے کا نام جہانگیر شاہ ۔جبکہ دوسرے کا احسن شاہ ۔اور پھر بیٹی نور اور آخر پر عمران برہان شاہ "عمران شاہ اس لیے نام رکھا ۔کہ یہ اس کے دادا کا نام تھا ۔اس لیے سلمان شاہ نے اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کا نام اپنے والد کے نام سے رکھا۔

اب بات ہو جائے ۔آیت خان کے بارےمیں۔۔۔۔۔

اکرام خان اور شبانہ کے چھ بچے تھے ۔سب سے بڑ ی بیٹی نمرین پھر بیٹا ایان "جو برہان کا ہم عمر تھا۔ یہ اتفاق سے ایک ہی ساتھ اس دنیا میں آئیں۔ "اور اس کے بعد آیت اس کے بعد مان پھر عائشہ اور آخر پر ادیان یہ تھی ۔آیت خان کی فیملی ۔۔۔۔

 

 

Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai

 

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

 

Meri Raahein Tere Tak Hai

 

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice.

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

 

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

 

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

 

Urdu Kahaniya , Urdu Novels , Romantice Novels

Pakistani Celebrities

Indian Celebrities

 

No comments:

Post a Comment