Pages

Monday 15 August 2022

Khawab Reza Reza Complete Romantic Novel By Sara Urooj Pdf Novel

Khawab Reza Reza Complete  Romantic Novel   By Sara Urooj Pdf Novel  

Sara Urooj  Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Novel Name: Khawab Reza Reza 

Writer Name: Sara Urooj

Category: Complete  Novel


خواب ریزہ ریزہ 

ازقلم سارہ عروج

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا میری محبت ، میری چاہت ، میری کئیر آپ کے لئے کافی نہ تھی ؟ جو آپ ک۔۔کسی اور عورت کے ساتھ۔۔؟؟

وہ لڑکی سامنے موجود اپنے شوہر کے کالر کو تھامے چیختے ہوئے بولی تھی۔

لی۔۔لیلما!!

مت پکاریں مجھے اپنے اس دوغلے وجود سے۔۔

کیا آپ کی وہ محبت ، وہ وعدے ، وہ قسمیں سب جھوٹی تھیں؟

وہ ہاشم یزدانی کی آنکھوں میں دیکھتے بولی تھی جو کہ ان کی بات سن ، نظریں چرا گئے تھے۔

ک۔۔کیوں کیا ایسے؟ کیوں شریک کیا اس وجود میں کسی اور کو؟ کیا مجھ میں کوئی کمی ہے؟

وہ بہتی آنکھوں کے ساتھ استفسار کر رہی تھیں، ان کے دل کی دنیا بنجر ہوئی تھی جب پہلی بار اس عورت کو اپنے شوہر کے ساتھ ریسٹورنٹ میں دیکھا اور آج وہ لیلما کے خوبصورت آشیانے میں موجود تھی۔۔۔

لیلما!!  آپ نے سب کچھ دیا ہے ،"مگر اولاد کی خوشی نہ دے سکیں، میں مرد ہوں میری بھی کچھ   خواہشات ہیں کہ میری اولاد ہو جو میرے ساتھ رہے، مجھے پکارے، میرے ساتھ کھیلے،،لیکن اتنے سالوں میں آپ نے ایک بار بھی یہ خوشخبری نہ دی ہمیں۔

ان کی بات سن سامنے کھڑی ان کی بیوی حیرت سے اپنے شوہر کی جانب دیکھ رہی تھیں ، جہنوں نے شادی کے ان پانچ سالوں میں پہلی بار یہ طعنہ دیا تھا جو کہ سیدھا ان کے دل پر تیر کی مانند لگا۔

آ۔۔آپ صرف اولاد کے لئے کسی غ۔۔غیر عورت کے پاس ج۔۔جائیں گے؟؟۔۔۔

وہ صدمے کے مارے جملا بھی مکمل نہیں کر پا رہی تھیں۔

وہ عورت کوئی غیر نہیں بلکہ بیوی ہے میری۔۔

ہاشم یزدانی کے جملے نے انہیں اپنی جگہ ساکت کر دیا تھا۔

و۔۔وہ مڈل کلاس بلڈی وم۔۔۔

جملا ادھورا رہ گیا تھا ،"کیونکہ ہاشم کے ہاتھ سے پڑھنے والے تھپڑ نے لیلما کو کچھ کہنے کے قابل نہ چھوڑا تھا۔

وہ گال پر ہاتھ رکھے بے یقینی سے ہاشم کو دیکھ رہی تھیں۔

آ۔۔آپ نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا ص۔۔صرف اس دوسری عورت کے لئے۔

زبان سنبھال کر بات کریں لیلما۔۔ وہ کوئی دوسری عورت نہیں بلکہ میری بیوی ہی ہے ، جیسے آپ!

Don't compare me with her.....

وہ روتے ہوئے بولی تھیں، نیلی آنکھیں لال سرخ ہورہی تھیں رونے کے باعث ، جسے وہ ستمگر انجانے میں اگنور کر رہا تھا۔

جس کی ہلکی سے تکلیف پر وہ تڑپ جایا کرتا تھا آج اسے زندگی کی گہری اذیت دینے کے باوجود وہ شخص کتنا پر سکوں لگ رہا تھا۔

آپ میری محبت و نرمی کا نا جائز فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

جیسے آپ کے کچھ حقوق ہیں ، اسی طرح کومل کے بھی ہیں۔

اور میں کسی قسم کی نا انصافی برداشت نہیں کروں گا۔

کہتے وہ روم سے باہر نکلنے لگے تھے کہ لیلما کی بات نے ان کے قدم وہیں منجمد کر دیے۔

نا انصافی تو آپ کر چکے ہیں۔۔۔

میرے ہاشم کو کسی اور کے ساتھ بانٹ کر۔۔

ایک درد تھا ان کی آواز میں جسے وہ محسوس کر چکے تھے۔

اگر آپ اس عورت کے پاس گئے تو میں کبھی آپ کو معاف نہیں کروں گی۔۔

اس نے روتے ہوئے ان کا ہاتھ پکڑا تھا۔

لیلما میں آپکی کسی فضول بات کو نہیں سننے والا،

آرام سے ان ہاتھوں سے اپنا ہاتھ نکالا تھا۔۔

جسے تھامے رکھنے کی کتنی ہی قسمیں کھائیں تھیں۔

وہ رکے نہیں تھے بلکہ جا چکے تھے اپنی دوسری بیوی کے پاس پیچھے اپنی روتی بلکتی بیوی کو چھوڑ۔۔۔۔

وہ زمین پر بیٹھی گھٹنوں میں سر دیے رو رہی تھی۔

اسکا دل سوچ سوچ پھٹ رہا تھا ہاشم کی شادی کا سن۔۔

وہ تو دیوانوں کی حد تک اس سے محبت کرتا تھا مگر پھر بھی وہ اسے درد دے بیٹھ گیا۔

وہ اٹھی تھی وہاں سے اور باہر کی جانب بڑی تھی لیکن جاتے جاتے ایک درد بھری نظر اس کمرے پر ڈالی تھی جہاں کچھ دیر پہلے اس کا شوہر اس کے جذبات ، اس کی خوشیوں کو دفن کیے جا چکا تھا اپنا نیا گھر بسانے کو ، آنکھوں سے بہتے وہ اشک بے دردی سے رگڑے نکل چکی تھی اس آشیانے  سے جن کو کتنے ہی ڈھیروں محبتیں ، خوابوں سے سجایا تھا ان دونوں نے مل کر۔۔۔۔

جس طرح خواب مرے ہو گئے ریزہ ریزہ 

اس طرح نہ ٹوٹ کے کبھی بکھرے کوئی۔۔۔

کچھ سال بعد۔۔۔۔

پورے آفس میں افراطفری مچی تھی جیسے ہی اس نیو باس نے آفس میں قدم رکھا تھا۔

ماربل کے بنے اس عالی شان فلور پر اپنی ساحرانہ پرسینلٹی کے ساتھ وہ لڑکی پوری شان سے اپنے آفس میں داخل ہوئی تھی اور مغرور چال چلتی سب کو نظر انداز کیے اس راکنگ چئیر پر بیٹھی تھیں اور طائرانہ نظر  پورے آفس میں ڈالی ، آنکھوں میں پہنے گلاسز چہرے پر پہنا ماسک  اتار کر سامنے کانچ کی رکھی میز پر رکھے تھے۔

واٹس نان سینس۔۔ہو ایز؟

ہاشم یزدانی غصے سے بھپرے آفس میں داخل ہوئے تھے جیسے ہی انہیں اس نا معلوم باس  کا علم ہوا تھا۔

لیکن وہ اپنی جگہ پر ہی اسٹیل ہو گئے انہیں لگا وقت تھم سا گیا ہے جیسے ہی اس کرسی پر لیلما کو بیٹھے پایا تھا۔

ل۔۔۔لیلما؟ یہ سب؟

وہ ابھی بھی اپنی جگہ پر ہی کھڑے تھے صدمے کی سی کیفیت میں۔

وائے آر یو ان شاک؟

مسٹر ہاشم یزدانی یہ میرا آفس ہے یہاں کی اونر ہوں پورے فیفٹی فائف پرسنٹ شئیرز کی مالک ہوں۔

اپنی زندگی کی الجھنوں کے باعث آفس کو بھول چکی تھی مگر اب مجھے احساس ہوا ہے کہ ، یہاں سے غفلت برت کے بہت بڑی بھول کی ہے تبھی لوٹ آئی ہوں صرف "اپنے آفس " کے لئے۔۔۔

شانِ بے نیازی سے کہتیں وہ واپس کرسی پر بیٹھ گئی تھیں جبکہ ہاشم کی آنکھیں سب کچھ بھلائے ان کے چہرے کا طواف کر رہی تھیں ، گزرے ان سالوں میں وہ پہلے سے زیادہ خوبصورت دکھ رہی تھیں۔۔۔

ان کی آنکھوں کا وہ سحر آج بھی ان کو جکڑنے کے لئے کافی تھا۔

امجد۔۔اب مجھے کوئی ڈسٹرب نہ کرے کسی کی موجودگی یہاں روم میں نہیں چاہیے۔

اپنے سیکٹری کو بولا کر کہا اور ساتھ ساتھ ہاشم کو بھی روم سے نکلنے کا کہا تھا جس پر انہوں نے حیرانی سے ان کی جانب دیکھا ۔۔ ان کے آفس سے انہی کو نکال کر رہی وہ لڑکی۔۔

جو کہ ان کی بیوی تھی۔

مگر اس وقت انہیں وہ کوئی " غرور کی دیوی" لگی تھیں۔

وہ غصے کو ضبط کیے آفس سے نکلتے چلے گئے تھے جبکہ اپنی پہلی جیت پر لیلما کے چہرے پر ایک مسکان آئی تھی اور ساتھ ہی اس کی دائیں آنکھ سے ایک آنسوں بے بول ہو کر گرا تھا۔

آنکھوں کو بند کیے وہ پیچھے ہی راکنگ چیر سے ٹیک لگا گئی تھیں۔

بے وفا تیرا معصوم چہرہ 

بھول جانے کے قابل نہیں ہے۔۔

ہاہاہاہا ہاشم اسٹاپ۔۔

آئے کانٹ اسٹاپ مائے لاف۔۔۔ہاہاہاہا۔۔

ہاشم کے لبوں نے جیسے ہی چھوا تھا لیلما کی گردن کو ، ان کی بیرڈ کی چوبھن سے قہقہ گونج اٹھا تھا لیلما کا۔۔

وائفی ! اٹس ناٹ فئیر۔۔میں آپ سے پیار کر رہا ہوں اور آپ ہنس رہی ہیں۔۔

بیویاں تو ایسے موقع پر شرماتی ہیں اور ایک آپ ہیں۔۔!!!

وہ منہ بناتے ہوئے پیچھے کھڑے ہو گئے تھے۔۔۔

ہاہاہاہا! میں کیا کروں اس میں میری تو کوئی غلطی نہیں یہ سارا قصور آپ کی اس بیرڈ کا ہے۔۔

پیچھے جاتے ہاشم کو واپس اپنی جانب کیا تھا اور لب جیسے ہی ان کی بیرڈ کے پاس رکھے تھے وہ عش عش کر اٹھے تھے اپنی بیوی کی اس جرت پر۔۔۔۔۔

کیا کر سکتے ہیں جاناں ؟ اب تو گزارا اسی بیرڈ کے ساتھ ہی کرنا پڑے گا کیونکہ بہت لڑکی مرتی ہیں ہاشم یزدانی کے اس بیرڈ والے فیس پر۔۔۔

آنکھ ونک کیے وہ لیلما اور اپنے مزید قریب کر گئے تھے کہ ان کی گرم سانسیں لیلما کے چہرے پر پڑ رہی تھیں۔۔

جو لڑکیاں مرتی ہیں خدا کرے وہ مر ہی جائیں۔۔۔

کیوں کہ ہاشم یزدانی پر صرف ایک لڑکی جیتی ہے اور وہ ہے "لیلمہ ہاشم یزدانی" 

آہٹ کی آواز سے وہ ہوش میں آئی تھی جیسے ہی ٹیبل پر رکھی فائل  نیچے گری تھی   

میری یادوں سے تو آج تک نہ گیا

آنکھ میں بارشیں تیری موجود ہیں۔

مما آج بھی ڈیڈ نہیں آئے؟

کھلے گراؤنڈ میں بیٹھی وہ گیارہ سالہ بچی نے اپنی ماں کی آنکھوں میں دیکھے بہت معمولی سا سوال کیا تھا لیکن یہی سوال اس کی ماں کے لئے کسی بھاری آلے کی مانند تھا جو ان کے دماغ پر لگا۔

نہیں بیٹا!

یک لفظی جواب دیے اسے اٹھا کر اپنی گود میں بیٹھایا تھا۔

مما ڈیڈ کیوں نہیں آتے؟

کیا انہیں میں اچھی نہیں لگتی؟

یا وہ مجھ سے پیار ہی نہیں کرتے؟

دیکھیں نا ، سب کے ڈیڈ آتے ہیں ، صرف میں ہی ہوں جس کے فادر اس سے نہیں ملتے۔۔

وہ بچی منہ پھلائے ناراض ناراض سی اپنی ماں سے گویا ہوئی تھی جبکہ اس کی یہ بات ان کے دل کو چیر گئی تھی۔

آنسوں کا پھندا گلا میں اٹکے تھا۔

تحریم گڑیا مما کی طرف دیکھیں۔

لیلما نے اس کا ناراضگی سے پھولا ہوا چہرا اوپر کیا تھا۔

ڈیڈ آپ سے بہت پیار کرتے ہیں ۔۔

ابھی وہ اپنی لائف میں بہت بزی ہیں۔

فری ہو کر وہ بہت جلد آپ کے پاس آئیں گے۔

انہوں نے دل پر پتھر رکھے اس کے معصوم ذہن کی طرح ہی جواب دیا تھا۔۔

اب جلدی سے اسمائل کریں پھر مما آپ کو پریزنٹ دیں گی ۔۔

اس کے آنسوں کو اپنے ہاتھوں سے صاف کیا تھا ان نے۔

اور ساتھ ہی رکھے شاپر سے ایک خوبصورت باربی ڈول سیٹ نکالا کر دیا تھا تحریم کو ، جسے دیکھ وہ آنسوں بھلائے خوشی سے چہک اٹھی تھی۔

واؤ ! مما یہ کتنی پیاری ہے۔۔

یہ ڈیڈ نے بھیجوائی ہے ؟

آنکھوں میں چمک چہرے پر مسکان سجائے کسی امید کے تحت بولی تھی کہ بینچ پر بیٹھی لیلما کا سر بے ساختہ ہاں میں ہلا تھا۔

آئے لو ڈیڈ۔۔

اینڈ۔۔آئے لو یو موم

خوشی سے وہ لیلما کے گلے لگ کر ان کے دائیں اور بائیں گال پر بوسہ دیا تھا۔

لیفٹ سائٹ کس فور مما۔۔

اینڈ رائٹ سائٹ کس از فور ڈیڈ۔۔۔

ہنستے ہوئے بولی تھی تحریم ، اس کی ہنسی سے لیلما کے دل کو سکون سا پہنچا تھا۔۔

اسے پیار کرنے کے بعد بیگ اٹھائے اور آنکھوں میں گلاسز پہنے وہ وہاں سے نکلتی چلی گئی تھی اس جگہ پر جہاں وہ اکثر ہاشم کے ساتھ وقت گزارا کرتی تھیں۔وہ جگہ جّو اُن دونوں کی ہی پسندیدہ تھی۔

Paradiseپیراڈائز۔۔۔۔۔

جہاں صرف شور ہوتا ہے تو صرف پانی کی اٹھتی موجوں کا۔۔۔

فضا میں چلتی ہواؤں کا ۔۔

یا پھر ٹھندی ریت پر چلتے اُن وجود کی دھڑکنوں کا۔۔۔

آج آپ کی وجہ سے ہاشم میں نے  اپنی بیٹی سے جھوٹ کہا ہے۔۔

آنکھوں کو بند کیے وہ اس گیلی ریت پر چل رہی تھیں۔۔

وہ آنسوں جو اپنی بیٹی کے سامنے کب سے روکے ہوئے تھیں اس تنہائی مین بہہ نکلے تھے۔۔۔

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا

عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا۔۔۔

چلتے چلتے کب وہ دور نکل آئی اسے اندازہ نہ ہوا ، ہواؤں کے ساتھ اس نے بھی رخ بدلا تھا اور یہ ظالم نظریں جا ٹھہری تھیں ایک ہنستی کھیلتی فیملی پر۔۔

ہاشم اپنی بیٹی فاطمہ کو گود میں اٹھائے جبکہ کومل کو بازوں کے حلقے میں لئے پانی سے باہر آئے تھے۔۔۔

ان تینوں نفوس کے چہرے پر ہنسی چھائی ہوئی تھی۔۔۔۔

وہ چاروں افراد ہی ہنستے کھیلتے ایک دوسرے کے ساتھ اینجوائے کر رہے تھے۔۔

ڈیڈ آپ موم کے فور ہیڈ پر کِس کریں میں آپ لوگوں کی اچھی سی پک لیتی ہوں۔۔

فاطمہ نے ٹیب ہاتھ میں تھامے کومل اور ہاشم کو ساتھ کھڑا کیا تھا۔۔

ہاشم نے جیسے ہی کومل کے ماتھے پر بوسہ دیا تھا تبھی اس کی نظر اپنے سے کافی دور کھڑی لیلما سے جا ٹکرائی تھیں جو کہ ان کے دیکھنے پر اپنی نظروں کا زاویہ بدل چکی تھی۔

ہاشم نے قدم بڑھانا چاہے تھے لیلما کی جانب مگر کومل کے ہاتھوں نے ہاشم کے ہاتھوں کو تھام کر یہ کوشش نا کام کر دی تھی۔

ہاشم دیکھیں کتنی پیاری تصویر آئی ہے۔۔۔

کومل نے ہاشم کے ہاتھوں میں ٹیب تھمایا تھا۔۔

ہاشم وہاں رک کر ان میں مصروف تو ہو چکا تھا لیکن ذہن اب بھی بھٹک کر اسی کی جانب جا رہا تھا جو کہ اب اس جگہ پر موجود نہ تھی

Complete Novel Read Karny Ky Liye Nichyae jao  


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Khawab Reza Reza Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Khawab Reza Reza   written by Sara  Urooj .  Khawab Reza Reza by Sara Urooj is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Khawab Reza Reza  By Sara Urooj Complete is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ” خواب ریزہ ریزہ “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

 

Khawab Reza Reza  Novel by Sara Urooj Complete Novels (  PDF)

 خواب ریزہ ریزہ  ناول    از سارا عروج  (مکمل پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

 

No comments:

Post a Comment