Pages

Monday 20 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 108 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 108 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 108

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 108

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 108 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ شاہ ۔۔۔۔۔ سلطان شاہ برہان کو واپس آتے دیکھ آنکھیں نکال گئے تو وہ بھی ایک گھوری بھری نگاہ سب پر ڈالتے جانے کے لیے مڑا  ؛۔

“ شاہ ۔۔۔۔ اب کہ اکرام نے اُسکو متوجہ کروایا تو وہ امید لیے ان کی طرف لپکا ؛۔

تم بھی کیا یاد رکھو گئے ، ہم تمہیں ایک موقعہ دیتے ہیں ، تم ابھی آیت سے بولو کہ وہ مجھے یعنی اپنے باپ کو آ کر بول دے کہ وہ جانا نہیں چاہتی ۔ 

وعدہ اگر آیت نے ہمیں چھوڑ تمہارے پاس رکنے کا بول دیا تو ہم بھائی صاحب کو چپ چاپ اپنے ساتھ لے جائیں گئیں ۔ 

اکرام نے حل بتایا تھا یا اُسکو مزید شرمندہ کرنا چاہا تھا وہ بالکل بھی سمجھ نہیں پایا تھا 

مگر اُن کے ایسے مقابلہ کرنے پر وہ ہلکے سے مسکرایا 

وہ آپ کے فیصلے پر کبھی بھی منع نہیں کرے گئی ماموں کیوں ۔۔۔! آپ میرا صبر آزما رہے ہیں ۔۔۔؟ 

وہ دھمیے سے بولتے آرام سے گیا تو اکرام ہلکے سے مسکرا دئیے ۔

کیا سوچ رہے ہیں شاہ سائیں ۔۔۔۔؟؟ ناز بیگم جو اپنے شوہر کو دیکھ رہی تھی جو تھوڑا سا اداس ہو چکے تھے 

کیا سوچوں گا ، برہان شاہ کو جب بھی دیکھتا ہوں مجھے یہ مراد کی یاد میں ڈال دیتا ہے ۔ بس مجھے وہ یاد آ گیا جب ایک بار ہم لوگ جنت کو اپنے ساتھ لے گئے تو اُسنے بھی ایسے ہی دھمکیاں لگاتے اپنی ناراضگی بتائی تھی ۔ 

سلطان شاہ ماضی کا خوبصورت وقت یاد کرتے مسکرائے تو اکرام بھی سن ہلکی سی مسکان چہرے پر پھیلا گئے 

ٹھیک کہا شاہ سائیں ۔۔۔۔ تب اُسنے بھی ایسے ہی گھر سر پر اٹھا لیا تھا ، جانے کیوں دل بار بار برہان کو دیکھ مراد شاہ کہنے کا دل کرتا ہے ؛۔

ناز بیگم کی آنکھیں بھری تو سلطان شاہ اور اکرام بھی اداس ہوئے ؛۔

جیسے ہی وہ روم میں آیا وہ سامنے ہی بیڈ پر بیگ میں کپڑے ڈالتے مصروف سی نظر آئی ۔ وہ غصے سے آگ بھگولہ ہوتے لمبے لمبے قدم اٹھاتے اُسکے قریب آیا ؛۔

“ کیسی بیوی ہو تم ۔۔۔۔۔؟ یہاں میرا دل  بیٹھے جا رہا ہے اور تم مزے سے اپنی پیکنگی کر رہی ہو ۔۔؟ 

وہ چیخنے والے انداز میں غراتے اُسکے کپڑوں کو بیگ سے نکال بیڈ پر اچھال پھینک گیا ۔ 

آیت جو اپنے دھیان میں لگی ہوئی تھی اُسکے ایسے بھڑکنے پر حیران سی منہ پر ہاتھ رکھ گئی ۔۔۔

جیسے اُسکو بالکل بھی برہان سے اس کی امید نہ تھی ۔ 

ایسے کیا گھور رہی ہو ۔۔۔؟ وہ جو غصے سے لال ہو چکا تھا ضبط کرتے اُسکو  بازو سے دبوچتے خود کے قریب تر کر گیا 

گھور یہ رہی ہوں ۔ کہ تم ایسے بھی بھڑک سکتے ہو ۔۔؟ میں نے کتنی مشکل سے سب کپڑوں کو ۔۔۔

تمہیں ابھی بھی ان کپڑوں کی پڑی ہے ۔۔؟ وہ سپاٹ ہوتے دھاڑا تو آیت اُسکے ماتھے پر بل پڑتے دیکھ سہمی ۔ جبکے ایک بار ڈور کی طرف دیکھا ۔ 

مبادا کہیں اُسکی آواز سن کوئی آ ہی نہ جائے ۔ 

آہستہ بولو ۔۔۔۔ میں کون سا اپنی خوشی سے جا رہی ہوں ، پاپا نے کہا تو بس میں انکار نہیں کر سکتی ؛۔

وہ خود کو مقابل کے حصار سے آزاد کرنے کی کوشش کرتی منمنائی تو وہ اُسکو اک دم سے چھوڑ گیا 

آیت واپس سے بیگ میں کپڑے ڈالنا شروع ہوئی تھی ، وہ خاموشی سے صوفے پر گرنے والے انداز میں گرا ۔ 

آیت نے چوٹکی سی نگاہ اُس پر  دوڑائی ۔ وہ نیلی لال ہوتی آنکھیں اُس پر ہی گاڑھے ہوئے تھا ۔۔۔

ایسے گھور کیوں رہے ہو ۔۔۔؟ چند دنوں کی بات ہے ۔ تمہارے ساتھ واپس آ جاؤں گئی ۔ 

آیت جو بیگ کو بند کرنا شروع ہوئی تھی ، ساتھ ہی بولتے بولتے اُسکو سمجھایا ؛۔،

میں اب تو بالکل بھی پارٹی میں آنے والا نہیں ، تم خود جا رہی ہو تو خود ہی واپس آنا ہوگا ۔۔ 

اور ایک بات ۔۔۔ وہ غصے سے رگیں تنے دو سے چار لمبے قدم اٹھاتے اُسکے سر پر ناز ہوا 

جبکے اس بار کمر میں ہاتھ ڈالتے اُسکو خود کے بے حد قریب کیا کہ آیت پل بھرے کے لیے جیسے مہوش ہونے کو ہوئی ؛۔

کان کھول کر سن لو تم دو دن بعد واپس آ رہی ہو ، جیسے بھی مرضی بس تم آ رہی ہو ۔ اگر چاہتی ہو کہ میں پارٹی میں جاؤں تو تمہیں واپس آنا ہوگا ۔ 

وہ شاہرگ سی آواز میں کہتے اُسکو ساکت کر گیا وہ بے یقنی سے اُسکو دیکھ رہی تھی ؛۔ 

ایسے کیسے ہو سکتا ہے ۔۔۔؟ اگر دو دن بعد ہی واپس آنا ہے تو ابھی جانے کا کوئی فائدہ ہی نہیں ۔۔۔

میں حور کے لئے جا رہی ہوں ، تمہں تو خوش ہونا چاہیے کہ تمہاری جان ۔۔۔۔۔ 

آیت ۔۔۔ وہ لپکتے اُسکو اب کہ محبت سے حصار میں بھر گیا ۔ 

یہ دل بے چین ہے ، وہ اُسکا نازک سا ہاتھ اپنے دل پر رکھ بولا تو آیت اُسکے دل کی دھڑکیں سن خود کی دھڑکنیں تیز کر گئی ؛۔

مت جاؤ ۔۔۔۔ وہ ایسے اتنا تڑپ سکتا ہے آیت کو ٹوٹ کر جیسے اپنے شوہر پر پیار آیا۔۔۔

جانتی ہو ماموں نے کیا کہا ۔۔۔۔؟ انہوں نے کہا آیت کو بولو مجھے خود آ کر انکار کر دے   ، پھر وہ تمہیں یہاں چھوڑ جائیں گئے ۔ 

پاپا نے ایسے کہا ۔۔۔۔؟ آیت تو شاک ہی ہوگئی وہ جانتی تھی سب چاہتے تھے کہ برہان میرپور چھوڑ وہاں چلا آئے 

اسی لیے آیت ان سب کا ساتھ دے رہی تھی آخر اُسکو برہان کی زندگی پیاری تھی ۔ 

تو تم چاہتے ہو میں پاپا کو منع کر آؤں ۔۔۔؟ وہ محبت سے اُسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے بالوں سنوانا شروع ہوئی 

میں نہیں جانتا ، وہ اک دم سے چھوٹے روٹھے بچے کی طرح اُسکو چھوڑ کھڑکی کی طرف جاتے کھڑا ہوا ؛۔ 

“ بی بی جی ۔۔۔۔۔۔ ملازمہ جو روم کے باہر آئی تھی باہر سے ہی آواز لگائی ۔ 

آ جاؤ ۔۔۔۔ آیت نے اُسکو اندر آنے کی اجازت دی تو وہ سر جھکائے روم میں داخل ہوئی 

یہ بیگ لے جاؤ میں آ رہی ہوں ، آیت دل پر پتھر رکھتے اُسکو بیگ لے جانے کا بولتے سرسری سا برہان کو دیکھ گئی جو ضبط کرتے برادشت کر رہا تھا ؛۔

آیت نے اپنا دوپٹہ اتار تھا اور بیڈ پر رکھتے گون اٹھاتے پہننا شروع کیا ؛۔ 

برہان نے ایک بار بھی اُسکی طرف نہیں دیکھا تھا ۔ وہ گون پہنتے اپنے بالوں کو اٹھاتے جوڑا بناتے کیچر لگا گئی 

میں جا رہی ہوں ۔۔۔۔ وہ آہستہ سے بولی جبکے دوپٹہ جو بیڈ سے اٹھانے لگی تھی رد کرتے دبے پاؤں اُسکی طرف چلنا شروع ہوئی ۔۔۔

جاؤ ۔۔۔۔ مجھے کچھ بھی کہنے کی ضرورت نہیں ، وہ ویسے ہی غرائی آواز میں دھاڑا تو آیت اُسکے قریب پہنچی یوں کہ وہ کھڑکی کے سامنے ایک ہاتھ کھڑکی پر رکھے ہوئے تھا 

اور آیت اُسکے بالکل پیچھے کالے گون میں کھڑی تھی ۔ 

وہ اُسکے بازو کو کھڑکی پر ٹکائے دیکھ تھوڑا سا جھکتے بازو کے نیچے سے گزرتے بالکل اُسکے سامنے ہوئی 

یوں کہ گر نہ جائے سہارے کے لیے مقابل کے وائٹ شرٹ کو پشت سے دبوچا ۔ 

ابھی کچھ یوں تھا ، برہان جو کھڑکی سامنے تھا آیت اُسکی پشت پر شرٹ کو دبوچے مقابل کے سینے سے چیکی ۔ 

وہ سرسری سا اپنا چہرہ اٹھاتے مقابل کا چہرہ دیکھ گئی جو روٹھے بچے کی مانند لال ہوا تھا ۔۔

“ میرے ضدی معصوم شاہ ۔۔۔۔۔ ایسے روٹھ کر ہم پر ظلم نہ کرے ۔۔۔۔ وہ محبت سے اُسکے ہلکے سے شیو والے چہرے پر نازک سی انگلیاں چڑھ گئی 

برہان نے نیلی آنکھیں بند کی تھی ، جیسے بتایا گیا  وہ بالکل بھی اُسکے ایسے قریب آنے سے خوش ہونے والا نہیں ؛۔

“ ٹھیک ہے میں تمہاری ہر خواہش کو سر آنکھوں پہ رکھتی ہوں ، وہ ویسے ہی مقابل کے گرد حصار تنگ کرتی اُسکے کان میں سرگوشی کرتے بند نیلی آنکھیں کھولنے پر مجبور کر گئی 

میں پوری کوشش کروں گئی کہ میں دو دن بعد واپس آ جاؤں ، اور اگر نہیں آ سکی تو جو سزا دو گئے منظور ہو گئی ؛۔

وہ بات مکمل کرتے تھوڑا سا پیچھے ہٹی تو برہان جو آنکھیں کھول گیا تو فٹ سے بند کر گیا ۔۔۔

“ ہو ۔۔۔۔۔ ضدی شاہ ۔۔۔۔۔ میں جا رہی ہوں ۔۔؟ وہ اُسکی ویسے ہی آنکھیں بند دیکھ منہ بنا گئی تھی 

جبکے مقابل کا حصار توڑ وہ تھوڑا سا دور ہوئی ساتھ ہی اُسکا ہاتھ کھڑکی سے ہٹایا ۔ 

آیت جو جانے لگی تھی اُسکی آنکھیں بند دیکھ دل میں اٹھتا احساس لیتے وہ ایڈھیاں اٹھاتے تھوڑا سا اونچا ہوتی اُسکے گال پر لب رکھتے بھاگی ۔ 

برہان جو اچانک سے اُسکے لمس سے آنکھیں کھول گیا تھا اُسکو باہر جاتے دیکھ پلٹا ۔ 

بائے۔۔۔۔ وہ چہکی تو برہان کا بے یقنی سے اُسکو جاتے دیکھ ہلکے سے مسکرا گیا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 لاہور 

مجھے ایک بات بتا ۔۔۔۔ ہم یہاں اس پارٹی میں کیا لینے آئیں ہیں۔۔؟ آیت حور کو بازو سے پکڑے بولی تو وہ جو ارحم کو دھونڈ رہی تھی تیکی سی نگاہ آیت پر ڈال گئی ؛۔ 

اسی لیے تمہیں اپنے ساتھ نہیں لا رہی تھی ، آیت خاموش رہو ۔۔۔۔ اور یہاں ہونے والا تماشہ دیکھنا ۔۔

اور لڑکی اپنی آنکھیں کھول سب کچھ اچھے سے نوٹ بھی کرنا ۔ حور فون پر کال ملاتے ساتھ ہی آیت کو بہت کچھ عیاں کر گئی 

آیت کو میرپور سے آئے ہوئے دو دن ہو گئے تھے وہ واپس جانا چاہتی تھی لیکن برہان کے لیے خود پر کنٹرول کیے برداشت کر رہی تھی ۔۔۔

وہ چاہتی تھی کہ وہ وہاں سے سب کچھ چھوڑ چلا آئے۔ 

ہائے ۔۔۔۔۔۔۔ ارحم جو بھاگتے وہاں آیا تھا آیت کو دیکھ مسکراتا چہرہ اک دم سے مدھم پڑا۔ 

کیسی ہیں آپ ۔۔۔؟ ارحم نے حور کو دیکھتے اب آیت کو مخاطب کیا 

میں ٹھیک ۔۔۔۔ الحمد اللہ آپ کیسے ہیں ۔۔؟ آیت نے بھی ہلکے پھلکے سے انداز میں دریافت کیا ۔

آپ کے سامنے خوش باش ۔۔۔۔ وہ سرسری سا پارٹی کی طرف اشارہ کرتے مسکرایا ۔ 

حیا کہاں ہے ۔۔۔؟ حور فون بیگ میں ڈالتے ارحم سے اگلا سوال پوچھ گئی 

وہ انار کے ساتھ ہے ، آئی تھنک وہ تیار ہو رہی ہے ، ساتھ ہی اُسنے خدشہ ظاہر کیا ۔

حور ۔۔۔۔ انار جو بھاگتے آئی تھی آیت کو دیکھ خوشی سے گلے ملی 

یار زلیخا کی کاش ملی ہے ، انار نے بنا سانس لیے تیزی سے بتاتے حور سمت آیت کو بھی شاک کیا ۔ 

سر مالک نے بلایا ہے ، ہمیں جانا ہوگا ۔ میں نے حیا کو بتایا نہیں انار نے کاہپتی آواز میں بولا تو حور ساکت سی الجھی 

زلیخا مر گئی ۔۔۔۔؟ حور کو تو جیسے یقین نہیں آیا تھا ، وہ کیسے مجھے میرے سوالوں کے جواب دئیے بنا مر سکتی ہے ۔۔۔۔؟ 

حور کا تو جیسے دل کیا تھا رونا شروع کر دے ، میرے خیال سے ہمیں ابھی جانا چاہیے انار نے اُسکے کندھے پر ہاتھ رکھتے اُسکو سمجھایا ۔۔۔۔

ٹھیک ہے ، ارحم یہاں اب تم سب دیکھ لینا ہمیں جانا ہوگا ، حور ارحم کو دو ٹوک الفاظ بولتی آیت کے ہمراہ نکلی ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

یہ تم لوگوں کے بھروسے کے آدمی تھے ۔۔۔؟ برہان ٹیبل کو پاؤں مارتے گرجا تو ہاشم اور کاشف کے رونگھٹتے کھڑے ہوئے ۔۔۔

یہ حملہ کروایا کس نے ۔۔۔؟ کون جانتا تھا کہ زلیخا میرپور سے لاہور جانے والی ہے ۔۔؟ برہان کا پارہ ہائی ہوا تو کاشف کی سانس اٹکی ۔

سر حملہ یہاں سے نہیں ہوا ، حملہ لاہور میں ہوا جب مالک کو زلیخا سونپ دی گئی ۔ 

مجھے لگتا ہے فیصل شاہ کے آدمی تھے ، ہاشم نے ہمت کرتے بات رکھی 

برہان قہر بھری نظر اُس پر ڈالتے مالک کی کال پک کر گیا ؛۔

“ یار یہ کیا ہو گیا ۔۔۔۔؟ ابھی میں کیا کروں ۔۔۔؟ مالک جو گھبرایا پڑا تھا کہ ابھی وہ اوپر کیا جواب دے گا ۔ 

دیکھ مالک ابھی میں کیا کر سکتا ہوں ، مجھے تو خود بہت افسوس ہوا ۔ 

توں پلیز زلیخا کا پوسٹ ماٹم کروا لینا ، میں پتا کرواتا ہوں کہ کس کو خبر تھی کہ زلیخا لاہور پہنچنے والی ہے ۔ 

برہان اُسکو کچھ مزید چند باتیں سمجھاتے فون رکھ گیا تو مالک جو وار دات والی جگہ پر کھڑا تھا حور انار کو دیکھ اُن کی طرف بڑھا ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

یہ ہے حیا کا نیو بوائے فرینڈ ۔۔۔۔؟ زر جو ایان کے ساتھ پارٹی میں شریک ہوا تھا ۔ سامنے ہی ارحم کو دیکھ دریافت کیا ۔ 

ہمم ۔۔۔۔ وہ سرسری سا لب ہلاتے آگے بڑھا ۔ 

ہائے ۔۔۔۔۔۔ میں تمہارا ہی انتظار کر رہا تھا ، ارحم ایان سے ہاتھ ملاتے ساتھ ہی چوٹکی سی نگاہ زر پر ڈال گیا جو اُسکو اوپر سے نیچے تک دیکھنا شروع ہوا تھا ۔ 

“ ایم سوری ۔۔۔۔۔ مجھے آنے میں دیر ہو گئی ، اہچلولی میں ٹریفک میں پھنس گیا تھا ۔ 

ایان اُسکے مسکراتے چہرے کو دیکھ ساتھ ہی سرسری سی مسکان اپنے لبوں پہ لاتے بولا 

ان سے ملو یہ میرا جگری دوست ۔۔۔۔ ایان نے لگے ہاتھ ساتھ ہی زر کا تعارف کروایا ۔ 

میں بھی ہوں ۔ اس سے پہلے ارحم کچھ بولتا علی بھی پیچھے سے آتے آگے ہوا ؛۔ 

یہ حیا کا بھائی ۔۔۔۔ ایان ارحم کو آرام سے علی سے ہاتھ ملاتے دیکھ اٹیمی بم گرا گیا ۔ 

حیا کا بھائی ۔۔۔۔۔؟؟ اُسکی ساری ہنسی پل میں غائب ہوئی تھی ۔

یہ یہاں ۔۔۔۔؟؟ حیا جو مسکراتے آ رہی تھی اپنے بھائی کو دیکھ گرنے والی ہوئی ۔ 

لو علی وہ دیکھو حیا آ گئی ۔ ایان سے پہلے زر نے دیکھتے علی کو حیا کی طرف متوجہ کروایا ۔۔۔

“ ماشااللّہ یہ میری بہن ہے ۔۔۔؟ علی تو حیا کو دیکھ دھنگ ہی ہو گیا ، وہ ویسے ہی آگے بڑھتے اُسکے قریب گیا 

حیا تمہیں کیا ہوا ۔۔۔۔؟ وہ ویسے ہی اُسکے گرد گول چکر لگاتے چہکا تو حیا نے ضبط کرتے ایان کو دیکھا 

“ یہ جو تم نے کیا نا ۔۔۔ مسٹر ایان خان ۔۔۔۔ میں کبھی بھی نہیں معاف کروں گئی ۔ حیا ویسے ہی ایان کو گھورتے علی کو دیکھ گئی ۔۔۔ 

پہلی بار مجھے ایسے دیکھ رہے ہو ۔۔؟ تم یہاں کیوں آئے ہو ۔۔؟ میرے دوست کی پارٹی تھی ۔ 

وہ دانت چباتی پھنکاری تو علی ڈرتے دو قدم دور ہوا ۔ 

ارے ۔۔۔۔۔ بہن ۔۔۔۔۔ ایسے اتنا بھڑک کیوں رہی ہو ۔۔۔۔؟ میں نے کون سا تمہارے دوست کی پارٹی سر پر اٹھا لی ہے ۔۔؟ 

میں یہاں اپنے دوستوں کے ساتھ آیا ہوں ، ہماری بھی پارٹی ہے تم یہاں نیچے مزے کرو ہم اوپر جانے والے ہیں ۔ 

علی دو ٹوک بولتے ساتھ ہی اسُکو زبان چڑھا گیا تو زر ایان کو دیکھ آرام سے آگے ہوا ۔ 

ارے ۔۔۔ تمہں تو پسینہ آ رہا ہے ۔۔؟ تم ٹھیک ہو ۔۔۔؟ زر اپنا رومال نکال ارحم کی طرف بڑھا گیا تو وہ خشک لبوں پر زبان پھیرتے جلدی سے پکڑتے ماتھا صاف کر گیا ۔۔۔۔

چلو زر ۔۔۔ علی جو ان کے قریب آیا تھا ، منہ بناتے بولا 

چل ۔۔۔۔ زر ایک نظر ایان کو دیکھ علی کے کندھے پر ہاتھ دھر آگے بڑھا ۔ ایان یہاں کیا کرے گا ۔۔۔۔؟  

علی اُسکو وہی کھڑے دیکھ پوچھ گیا ، اُسکو کچھ کام ہے وہ آ جائے گا ، زر اتنا بتاتے اُسکو لیتے سڑھیاں چڑھنا شروع ہوا ؛۔

یہ کیا بدتمیزی تھی ۔۔۔۔؟؟ جیسے ہی زر اور علی وہاں سے گئے حیا تیز قدم اٹھاتے ایان کے سر پر ناز ہوئی 

ارحم جو ابھی کھڑا ویسے ہی دیکھ رہا تھا ، خاموشی سے سوچنا شروع ہوا کہ درمیان میں بولے یا نہیں ۔ 

“ کیا بدتمیزی کی ۔۔۔؟ وہ بھی بنا لحاظ رکھے سپاٹ ہوا ، 

تم جان بوجھ کر علی اور زر کو یہاں لائے ، یہ سب کر کہ کیا ملے گا ۔۔۔؟ وہ دانت چباتی دھمیے سے غرائی 

تمہں کیا مل رہا ہے یہ ناٹک کر کہ ۔۔۔۔؟ وہ بھی دھاڑا تھا ۔ جبکے ناٹک سن ارحم کی آنکھیں بڑی ہوئی 

کس نے کہا یہ ناٹک ہے ۔۔۔۔؟ حیا بھی سفاک ہوتی تنک کر اکڑی ۔ 

اچھا ۔۔۔۔۔ وہ طنزیہ ہنسا تھا ۔ اگر یہ ناٹک نہیں ہے تو پھر علی سے اتنی پرابلم کیوں محسوس کر رہی ہو ۔۔۔۔؟ 

اگر یہ سب سچ ہے یہ تمہارا بوائے فرینڈ ہے تو بتاؤ اپنے بھائی کو اور شادی کرو ۔ وہ بھی ترک بہ ترک ہوا 

ارحم کو لگا تھا ابھی اُسکا رشتہ حیا سے فیکس ہو جائے گا ۔ وہ گھبرایا ۔ 

مسٹر ایان خان ۔۔۔۔ حیا جو الجھنے لگی تھی خود کی گھبراہٹ پر قابو پاتے انگلی اٹھاتے مقابل کے سامنے ہوئی 

یہ میرا ذاتی مسلۂ ہے اس سے دور رہو ، وہ دو ٹوک بولتے پلٹی تو وہ بھی آگ کی چنگاری بنتے اُسکو کمر سے پکڑ خود کے قریب تر کرتے جکڑ گیا۔

کون سا ذاتی مسلۂ ۔۔۔۔۔؟ ہاں ۔۔۔۔۔جواب دو ۔۔۔۔؟ وہ پوری قوت سے دھاڑا تو حیا جو اُسکے ایسے قریب آنے پر ہی نروس ہو چکی تھی 

پوری طرح گھبرائی ، ارحم کو کچھ سمجھ نا آیا وہ کیا کرے ۔ 

میری بات کان کھول کر سن لو ، وہ اُسکو خود کے حصار میں تڑپتے دیکھ دھمیے سے بولا 

میں جانتا ہوں ، جس لڑکی نے مجھے خط لکھے وہ عابش نہیں تم ہو ۔۔۔۔ 

بہت سے حساب کتاب ہیں جو تم سے پورے کرنے ہیں ، وہ اُسکو مچلتے دیکھ شوخ لہجا لیے کہتا ساتھ ہی چھوڑ گیا ۔ 

حیا تو ساکت ہی رہ گئی تھی سچ سن کر ، وہ کیا بولتی اُسکو کچھ سمجھ نہ آیا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

زلیخا کو کس نے مارا ۔۔۔۔۔؟؟ فیصل شاہ جو نیوز پر خبر سن اٹھا تھا ، اُسکی لاش کو دیکھ پولیس کا بیان سن گھبرایا ۔ 

اسلم شاہ بھی حیران ہوئے تھے ۔ یہ تو بھاگ نکلی تھی جیل سے ۔۔؟ تو پھر کس نے مارا ۔۔؟ 

وہ پوری طرح جیسے سوچتے پاگل ہونے کو ہوا ۔تبھی فون رنگ کیا تھا ۔ 

جمال ۔۔۔۔۔ فیصل شاہ اپنے لال کا نمبر دیکھ اک دم سے زلیخا کو بھول فون پک کر گیا ۔۔۔۔

“ میرے لال میرے شیر ۔۔۔۔ میں جانتا تھا توں اپنے باپ کو فون ضرور کرے گا ۔ میرا شیر کہاں ہے ۔۔؟ 

فیصل شاہ اسلم شاہ کو ایک نظر دیکھ فون کان سے لگائے آگے بڑھا تو اسلم شاہ جمال کا نام سن ویسے ہی بیٹھے 

کیا یہ ان کا صلہ ملا تھا ۔۔۔؟ وہ صرف سوچ ہی سکے تھے ؛۔

زلیخا کو میں نے اپنے ہاتھوں سے مارا ہے ، جیسے اُسنے میری ماں کو مارا تھا ۔ میں کسی کو بھی نہیں چھوڑوں گا ۔ 

بہت شوق ہے نہ مجھے اپنا بیٹا بنانے کا ۔۔؟ تو ٹھیک ہے فیصل شاہ ۔۔۔ اگر تم کہتے ہو کہ میں تمہیں اپنا باپ مان لوں اور سب کچھ بھول جاؤں تو میرپور سے سیدھے ساہیوال چلے آو 

میں انتظار کر رہا ہوں ، مجھے کچھ حساب کتاب کلئیر کرنے ہیں ، جمال جو اسماء بیگم کو دیکھ گیا تھا دو ٹوک بولتے فون بند کر گیا 

زلیخا کو ۔۔۔۔۔ فیصل شاہ کی زمین کانپ اٹھی تھی ، جبکے وہ گھبراتے اپنے بھائی کئ طرف لپکا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے  


This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.


"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.


Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice


Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel


Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.


Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............


 Islamic Ture Stories 


سچی کہانی 


جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے


If You Read this STORY Click Link

LINK

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.


1 comment: