Pages

Friday 3 June 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 97 Onlin

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 97 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 97 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 97

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔97 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جواب دو ۔۔۔؟ 

کیا ہوا کوئی جواب نہیں ہے ۔۔۔؟ برہان جس کے دل کی دھڑکنیں تیز ہوئی تھی 

کہ شاید وہ ابھی بولے گئی ، ہاں محبت ہے ۔ خاموشی گہری ہوتے دیکھ کرب سے نیلی آنکھیں بند کرتے اپنی جگہ سے اٹھا ۔ 

باقی باتیں چھوڑ اُسکا محبت کے نام پر خاموش ہو جانا مقابل کو تکلیف بھرا لمحہ دے گیا ۔،۔۔۔

وہ ویسے ہی چلتے لمبے لمبے ڈگ بھرتے واک آوٹ کر گیا ، چونکہ اُسکو آیت کی خاموشی ایک تھپڑ کی مانند چھبا تھا ۔ 

اُسکو لگا تھا جیسے اُسکی توہین ہوئی ہو ، کہ ۔۔۔ کیا وہ ابھی تک اُسکے دل میں اپنی جگہ بنا نہیں پایا ۔۔۔؟ 

آیت جو مقابل کو جاتے دیکھ اٹھی تھی۔  ہوا میں ہی ہاتھ اٹھائے نم آنکھوں سے واپس بیٹھی ۔

“ بہت محبت کرنے لگی ہوں تم سے برہان ۔۔۔۔! کیسے اپنے دل کا درد بیاں کروں ۔۔۔؟ 

ڈر لگتا ہے ۔ کہیں یہی محبت تمہاری زندگی کی سب بڑی ہار نا بن جائے ؛۔ 

آیت کو بھی تکلیف ہوئی تھی ، جبکے بنا برسات آنسووں بہے تھے 

ماضی کی تلخ یادیں میرا پیچھا چھوڑنے کو تیار نہیں ہے ۔ میں کیا کروں ۔۔۔؟ وہ دبی سی آواز میں روئی تھی 

کیا مجھے برہان کو اپنے ماضی کا سچ بتانا چاہیے ۔۔؟ اچانک سے دماغ میں سوال اٹھا تھا ؛۔ آنسووں کی جگہ آنکھوں میں الجھن ابھری ۔۔۔

اُسکا حق بنتا ہے تمہارے سچ کو جاننے کا ، آخر کس خوف کی وجہ سے تم اُس سے ایسے بھاگتی ہو ۔ 

دل نے بھی جیسے دماغ کے ساتھ حامی ملائی تھی ، کیا وہ سچ جان کر چھوڑ دے گا ۔۔۔؟ چہرے پر کھو جانے کا خوف لہرایا 

“ نہیں ۔۔۔ ان باتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے ، میں ابھی اُسکو اپنے دل کی بات بول دوں گئی ۔،

کہ بہت چاہتی ہوں ، نہیں رہ سکتی اُسکے بنا ، کوئی ماضی میرے آج میں نہیں آ سکتا ، 

اب تو مجھے برہان کے چھونے سے خوف بھی نہیں آتا ۔ میں اُسکے ساتھ خوش رہ سکتی ہوں ۔۔۔۔

آیت جس کے دل میں کھو جانے کا ڈر پیدا ہوا تھا ۔ ہڑبڑاتے خود سے بولتے ساتھ ہی بے دردی سے گالوں کو رگڑھا ۔ 

میں ابھی بتا دوں گئی ، اُسکے سبھی سوالوں کے جواب ہیں ، وہ ڈرتے خود سے تیزی سے چلتے گھر میں داخل ہوئی 

“ آج اتنی جلدی کیسے سو گیا ۔۔۔؟ ابھی تھوڑی دیر پہلے ہی تو نیچے سے آیا تھا ۔۔؟ آیت جو روم میں داخل ہوئی تھی 

تاکہ سب کچھ اپنے دل کا حال بتا دے مقابل کو آرام سے بیڈ پر نیم دراز دیکھ دل میں بڑبڑائی ۔۔۔ 

کوئی نہیں کل بات پکا کروں گئی۔ ضرور ناراض ہو گیا ہو گا ۔ دل نے ساتھ ہی جلدی سونے کی وجہ پیش کی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

ارے ۔۔۔ 

تم شادی شدہ جوڑے کی واپسی کب ہوئی ۔۔؟ زر جو ناشتے کہ ٹیبل پر کھڑے کھڑے ہی جوس گلاس میں ڈالتے پینا شروع ہوا تھا ۔۔۔ 

حور کو اچانک سے نمودار ہوتے دیکھ حیرانگی سے دریافت کیا ۔ 

کیسے ہو تم ۔۔۔؟ حور زر کے قریب آتے اُسکو گلے مل ساتھ ہی گالوں کو ہلکے سے کھینچ گئی

آہ ۔۔۔۔  

جس سے مقابل کی  دبی سی چیخ نکلا ۔ بہادر بنو لڑکے ۔۔۔! حور محفوظ ہوتے اپنی ہنسی کو چھپاتے چئیر پر بیٹھی ،

یہ جو تم میرے ساتھ اتنا چپکتی ہو نا ۔۔وہ ت چپکا کرو ۔ مجھے الجھن ہوتی ہے ۔ اور ایک بات ۔۔۔۔!! 

اس سے پہلے حور درمیان میں بولتی انگلی اٹھاتے بولنے سے روکا 

یہ جو تم میری گالوں کو کھنچتی ہو ، یہ بھی آگے سے بھول کر مت کھینچنا ۔ جانتی ہو اس شیو پر بالوں کو تکلیف ہوتی ہے۔۔۔؟ 

زر غصے سے بولتے بیگ کندھے پر ڈال گیا ۔ 

ایک منٹ ۔۔۔! اپنی بول کر کہاں دفعہ ۔۔۔؟؟ 

ہاں ۔۔۔!! وہ بھی حور تھی اتنی جلدی جواب دئیے بنا جانے کیسے دیتی ۔

پہلی بات میرا جب جب دل کرے گا میں تمہارے ساتھ چپکوں گئی ،دوسری بات  جب میرا دل کرے گا میں تمہارے گال بھی کھنچوں گئی اور اگر ضرورت پڑی تو بال بھی کھینچ دوں گئی

آہ ۔۔۔۔۔۔ 

بالکل ایسے ۔۔۔۔ حور غصے سے زر کے بال کھینچ بھاگی ۔ 

جبکے زر کی جان لیوا چیخی پورے ڈیفنس ہاؤس میں گونجی ۔ 

حور کی بچی ۔۔۔ ابھی بتاتا ہوں وہ رونے والے انداز میں بولتا غصے سے بیگ پھینک اُسکے پیچھے لپکا ۔ 

کیا ہوا ۔۔۔۔۔؟ چیخ کس نے ماری ۔۔۔؟ سرحان جو بھاگتے سڑھیوں سے آیا تھا ۔

حور کو اپنے پیچھے ہوتے دیکھ زر کو پوچھ گیا جو اُسکو پکڑنے کے چکر میں سرحان کے آگے آیا تھا ۔

چیخ اس شیطان نے ماری تھی ۔ حور نے فورا سے زر کی طرف انگلی کی ۔ 

بھائی خدا کی قسم چیخ میری تھی اور وجہ یہ حور تھی ، اس نے میری گالوں کے ساتھ اتنی زور سے سر کہ بال کھنچے ۔۔۔۔ 

زر حور کی چالاکی پر ضبط کرتے رونے والے انداز میں سرحان کو حور کی طرف متوجہ کر گیا ۔۔۔ 

پری ابھی کہ ابھی زر کو سوری بولو ۔ سرحان زر کی حالت دیکھ حور کو اپنے پیچھے سے ہاتھ پکڑتے سامنے کر گیا 

تو وہ منہ کھولے مقابل کو گھور گئی ، میں اور اس کوے کو سوری ۔۔۔۔؟؟ کبھی بھی نہیں ۔۔۔ 

اور ایک بات اب تم بھی مجھ سے بات مت کرنا تمہںں میری سائیڈ لینی چاہیے تھی ۔ 

وہ چڑتی بھڑکتے واک آوٹ کرتے وہاں سے گئی ۔۔۔ 

تو دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔ 

ویسے بھائی آپ کو یاد ہے نہ ۔۔۔ کچھ مہنیوں کی دوری پر میرا اسپشل ڈے آ رہا ہے ۔۔۔؟ زر نے موضوع بدلتے سرحان کو کسی بھی قسم کی شرمندگی سے جیسے بچانا چاہا ۔۔۔ 

بہت اچھے سے جانتا ہوں ، اور بے فکر رہو تمہاری سالگرہ بہت عالی شان منائی جائے گئی ۔ 

اس بار تمہاری پارٹی لاجواب ہو گئی ، سبھی دوستوں کے ساتھ پارٹی انجوائے کرنے کئلیے تیار ہو جاؤ 

سرحان محبت سے بولتے ساتھ ہی اُسکے بالوں میں ہاتھ پھیرتے بکھرے بال مزید بکھرا گیا ۔،۔ 

“ آئی لو یو برو ۔۔۔۔ “ زر خوشی سے اپنے بھائی کے گلا تو سرحان نے زور سے اُسکو خود میں بھنچتے آنے والے وقت کا سوچا ۔ 

“ لو یو ٹو ۔۔۔۔ سرحان بھی سرگوشی کرتے گویا جبکے حور نے غور سے اوپر سے دیکھا 

چلیں پھر بھائی میں یونی چلتا ہوں ، وہ خوشی سے بولتے اجازت لیتے گیا ۔

مجھے بابا سائیں سے بات کرنی ہوگی ، آخر غفار چوہدری نے اب کیا پیغام بھجیا ہے ۔ 

سرحان جس کو خبر مل چکی تھی کہ غفار چوہدری پاکستان آ رہا ہے سوچتے ڈرائینگ ٹیبل کی طرف گیا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اب تم مجھے کوئی حل بتاؤ گئی یا میں ایسے ہی اُسکے سامنے شرمندہ ہونے والی ہوں۔ 

حیا جو پریشانی سے ٹہلنا شروع ہوئی تھی حور کو سیب کھاتے سوچتے دیکھ انار کو دیکھ گئی جو کچھ پرانی فائل پر سرچ کرنے میں لگی ہوئی تھی ۔ 

انار کی نظریں تو ہنور فائل پر تھی مگر کان پوری طرح ان کی طرف متوجہ 

میرا مشورہ مانو ۔ تو عالیہ کے گھر ڈاکحا ڈالو ، انار فائل ملتے ہی چئیر سے اٹھتے فری کا مشورہ دیتے ڈور سے باہر نکلی 

عالیہ کے گھر میں کیا ہے ۔۔۔؟ حیا الجھی تھی ۔ 

بالکل ٹھیک بول کر گئی ہے وہ ۔ یہ آکیڈیا میرے دماغ میں کیوں نہیں آیا ۔۔۔؟ حور جو سمجھ کی تھی چہکتے سیب دانتوں نے چباتے حیا کو بولا 

مجھے بھی کچھ ۔۔۔۔ 

ارے ۔۔۔ ارحم کی طرف اشارہ کر کہ گئی ہے ۔ اس سے پہلے حیا اپنی الجھن بتاتی حور صاف بولتے اُسکو شاک کر گئی 

دیکھو ۔۔۔۔ 

تم نے خود ہی کہا تھا نا ۔۔۔ کہ ایان نے تمہیں ارحم کے ساتھ دیکھا ۔۔۔ ؟! تو بس اس سے بہتر انسان کہیں نہیں ملے گا ۔ 

حور نے سمجھاتے حیا کو سوچنے کا جیسے ٹائم دیا ، 

وہ مانے گا یہ ناٹکا کرنے کو ۔۔۔۔؟ اور اُسکو کیا کہانی سنائے گئے۔۔۔؟ حیا نے اگلا سوال بھی  داغا 

وہ تم مجھ پر چھوڑو ۔ میں بات کرتی ہوں حور نے اتنا بولتے حیا کو آگے دیکھنے کو کہا ۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

اندھے ہو دیکھ کر نہیں چل سکتے ۔۔۔۔؟ جمال جس سے ایک بزرگ ٹکرایا تھا ، دھاڑتے پھنکارتی نظروں سے دیکھا 

معذرت ۔۔۔۔ وہ بزرگ ہلکے سے مسکراتے بولا 

“ پیر شاہ سائیں ۔۔۔۔ آپ کو معافی ۔۔۔۔ اُسکے ساتھ موجود لوگوں نے غصے سے جمال کو دیکھا تھا 

جبکے بزرگ کے ہاتھ اٹھاتے ان کو بولنے سے منع کرتے خاموش رہنے کا گویا ۔

جمال جو غصے سے پھنکارتے گاڑی کی طرف بڑھا تھا ۔ مسلسل مڑتے بزرگ کو دیکھا جس کی آنکھیں اُسکو الجھا رہی تھی 

“ پیر شاہ سائیں ۔۔ آپ نے اُسکو ایسے کیوں جانے دیا ۔۔۔؟ 

بزرگ کا ایک دوست جو ساتھ ہی تھا ۔ غصے سے گاڑی کو جاتے دیکھ بولا 

وہ انسان اپنی زندگی میں بہت الجھا ہوا ہے ۔ جب اکثر راستے کا علم نا ہو تب ایسے ہی اپنی غلطی ہونے پر بھی ہمشیہ دوسروں میں غلطی نظر آتی ہے 

بزرگ نے سرسری سا جواب دیتے سب کو آگے بڑھنے کا گویا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

” میرے لیے اپنی آنکھوں کو کاجل سے سجایا کرو ، مجھے تمہاری یہ کالی سیاہ آنکھیں کالے کاجل میں سجی پیاری لگتی ہیں ، 

آیت جو کاجل اٹھائے سوچ میں پڑی تھی ، خود کو ایک نظر آئینے میں دیکھ شرمانے والی مسکراہٹ رینگ کی 

جبکے ساتھ ہی کاجل لگاتے آنکھوں کو مزید چار چاند لگائے ، اب رخ اپنے بالوں کی طرف کیا ۔۔۔ 

آخر وہ اچھے سے جانتی تھی کہ برہان کو اُسکے گنے لمبے بال بھی کتنے پسند تھے ۔

آیت جو صبح ہوتے ہی برہان سے بات کرنا چاہتی تھی اُسکو جلدی میں دیکھ خاموش ہوئی کہ وہ رات کو اُس سے بات کرے گئی 

اور برہان کو اپنے دل کا احساس کہ وہ کس قدر محبت کرتی ہے سب کچھ عیاں کر دے گئی ، 

اور اپنے اور برہان کے درمیان سب کچھ ٹھیک کرتے زندگی میں آگے بڑھے گئی ، اسی لیے وہ خود سے سوچتے تیار ہونا شروع ہوئی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

سر آپ نے بلایا ،۔۔۔!! 

ہاشم برہان کے کیبن میں داخل ہوتے پوچھ گیا 

ہاں ۔۔۔۔ وہ چوہان والے کیس کا کام کہاں تک پہنچا ،۔۔۔؟ 

برہان جو کچھ دیر پہلے ہی اپنی ایک میٹنگ اور ڈنر سے آیا تھا ، سیاسی پارٹی کے کچھ پیپرز پر سائن کر رہا تھا ، ویسے ہی مصروف لہجے میں شکن ڈالے چوٹکی سی نگاہ ہاشم پر ڈالتے دریافت کیا ۔ 

سر جیسا آپ نے کہا تھا بالکل ویسے ہی کام جاری ہے ، ہر جگہ سے ان کو گھیر لیا گیا ہے ، اب بس آپ کے اشارے کا انتطار ہے ۔۔۔۔ 

ہاشم نے تفیصل سے بتاتے برہان کو خوش کیا جبکے مقابل کے ہلکے سے ڈمپل گالوں پر نمایا ہوئے ۔

گڈ۔۔۔۔ اور خادم زلیخا کی خبر کیا ہے ۔۔۔؟ برہان جو فائل بند کرتے اب کہ اٹھتے کھڑا ہوا تھا ۔ 

تیزی سے خادم کوٹ لیتے برہان کو پہنننا شروع ہوا ۔

سائیں زلیخا اب بالکل تندرست ہو چکی ہے ۔ اگر آپ چاہیں تو اُسکو دیکھ سکتے ہیں ۔ 

خادم کوٹ پہنتے ساتھ ہی برہان کو بریفنگ  دے گیا تو وہ اپنے کوٹ کا ایک بٹن بند کرتے واچ پر ٹائم دے گیا ۔ 

آج نہیں کل جاؤں گا ، ابھی کافی لیٹ ہو گیا ہے ، گھر چلنا چاہیے ۔ 

اور ہاشم تم کاشف کے پاس جاؤ اُسکو وہاں سے گھر بھجیو اور آج تم وہاں نظر رکھو 

برہان حکم دیتے سیدھا کیبن سے نکلا ۔ تاکہ گھر جا سکے۔ 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور

چاچو میں اس غفار کو ایک بار ہی سمجھانے والا ہوں اگر وہ میری بات نہ مانا تو پھر جو طریقہ میں نکالوں گا وہ اُسکو میری ہر طاقت کا اچھے سے بتا جائے گا ۔۔۔۔۔

سرحان جو فون کان سے لگائے مسلسل چکر کاٹتے ساتھ ہی سگریٹ پی رہا تھا دھاڑتے اکرام کو اپنا ارداہ بتایا ۔ 

شاہ پہلے اُسکو پاکستان تو آنے دو ، پھر دیکھیں گئے اس سے بات کر کہ ۔۔۔

اگر وہ نہیں مانا تو پھر بھی تمہیں اس میں پڑنے کی ضرورت پیش نہیں آنی چاہیے ۔ 

مجھے یقین ہے جو بھی ہوگا اللہ بہتر کرے گا ، اور ویسے بھی ایسے غصے سے کام لینا ٹھیک نہیں ہوگا ۔ یہ بھی یاد رکھو 

کہ شیزاری والوں کی ہر نظر اب ہم پر ہے ۔ میں تو کہتا ہوں زر کو اکیلے کہیں باہر آنے جانے نہ دو ۔۔۔۔۔

اکرام جو فون کے دوسرے پار موجود تھے ایک نظر اپنی بیوی کو دیکھ جو کپڑوں کو تہ لگاتے رکھ رہی تھی سرحان کو سمجھایا ۔ 

چاچو ابھی تو زر کی سیکورٹی پر میں کوئی کام نہیں کرنے والا ، اور نہ ہی اُسکو گھر پر قید رکھنے والا ہوں ۔ اگر ایسا کیا تو پھر سے لاتعداد سوال پوچھے گا ۔ 

اور ویسے بھی میں نے سوچ لیا ہے میں کل میرپور جاؤں گا ، اور وہاں جا کر صفدر چاچو کے ساتھ زمینوں کی رپورٹ تیار کرواں گا ۔ 

اُس غفار سے تو میں ہی سب سے پہلے ملوں گا ، سرحان ماتھے پر لائن ڈالے یہ سوچ چکا تھا ۔ 

ٹھیک ہے ۔ تم ہی اُسکو زمینوں کی رپورٹ دے دینا ، لیکن اپنے ساتھ صفدر کو ضرور رکھنا کیونکہ تم اچھے سے جاتے ہو صفدر نے زیادہ کچھ دیکھا ہے ۔ 

اکرام اتنے کہتے سرحان کو خاموش ہوئے ۔ 

اوکے چاچو ۔۔۔۔ میں دیکھ لوں گا ۔وہ ہلکے پھلکے انداز میں بولتے فون بند کرتے پلٹا کہ حور کو بیڈ پر جاتے دیکھ فون ٹیبل پر رکھا ۔ 

پری۔۔۔۔ آج کہاں سارا دن گزرا ۔۔۔؟ سرحان جو اُسکو کمبل اوڑھتے دیکھ گیا تھا سرسری سا پوچھتے برابر میں آتے بیٹھا ۔ 

ارے ۔۔۔۔ 

یہ کیا بات ہوئی ۔۔۔؟ میں بیٹھا ہوں اور تم لیٹ چلی ہو ۔۔۔؟ حور جس نے کمبل درست کرتے منہ کے اوپر تک لیا تھا ۔  

سرحان کے کمبل اتارنے پر تممتلاتے لڑنے والے انداز میں اٹھتے بیٹھی  ۔

خبر دار جو اب مجھے ایسے پیار سے مانے کی کوشش کی تو ۔ صبح تو بہت اپنے بھائی کے ساتھ پیار جتایا جا رہا تھا 

اُسکو یہ کہنے کی بجائے کہ وہ مجھ سے معافی مانگے الٹا مجھے معافی مانگنے کا بول دیا ۔۔؟ 

حور جو صبح والی بات بھولی نہیں تھی یاد کرواتے مقابل کو اپنی ناراضگی بتائی 

پری تم غلط تھی ، تم زر کے بال کیسے کھینچ سکتی ہو ۔۔۔؟ وہ کوئی بچہ نہیں ہے ، 

جانتی ہوں وہ کوئی بچہ نہیں ہے ۔ لیکن میرا بھائی تو ہے نا ۔۔۔؟ 

میں تو شرارتیں کر رہی تھی اُسکے ساتھ کہ وہ مجھے کچھ وقت دے ۔ 

لیکن نہیں ۔۔۔۔ اور الٹا تم نے آ کر میرا ساتھ دینے کی بجائے اُسکا دے دیا ۔ 

چلو شوہر ہونے کے نتے سے ہی اُسکو کچھ بول دیتے ۔۔۔ حور اپنی لمبی ناک پر جہاں بھر کا غصہ سجائے مقابل کو مسکرانے پر اُکسا گئی ۔ 

پری ۔۔۔۔۔۔ زر تمہارا سکا بھائی ہے ۔ تم میں اور اُس میں ایک ہی باپ کا خون ڈورتا ہے ۔ 

کتنا مرضی اُس سے پیار کرو ، لیکن ایسے بچوں جیسا بےہیو اُسکے ساتھ مت رکھو کہ ایک دن وہ تمہاری عزت کرنا ہی بھول جائے ۔ 

اور رہی بات کہ میں شوہر ہونے کے نتے بول دیتا تو آگے سے پکا میں اس بات کا خیال رکھوں گا ۔ 

وہ کانوں کو ہاتھ لگاتے اب کہ بات ختم کرنے کا ارادہ لیے گویا 

دور ہٹو مجھے نیند آ رہی ہے ۔ حور مقابل کی باتیں اور کانوں کو ہاتھ لگائے دیکھ منصوعی گھوری سے بولی 

ایسے کیسے سونے لگی ہو ۔۔۔ سرحان اُسکے اردے کو سمجھ کمبل واپس سے کھنچتے اُس پر جھکا تو وہ منمنائی

وہ محبت سے اُسکی گردن پر جھکتا چلا گیا تو اُسکی جسرت پر حور بھی ہلکے سے مسکراتے بانہوں میں بھر گئی  

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

لگتا ہے وہ آ گیا ۔۔۔! کیا کروں ۔۔۔؟ آیت جو ڈریسنگ روم میں کھڑی ہوئی تھی ۔ گاڑیوں کی آواز سن مچاتی دل کی دھڑکنوں کو تیز کر گئی 

مقابل کے آنے کا اتنا اثر پڑا تھا کہ وہ خود سے جیسے کانپنا شروع ہوئی 

جب وہ مجھے ایسے دیکھے گا تو کیا سوچے گا ۔۔۔؟ وہ گھبراتی خود کو آئینے میں ایک نظر دیکھ جلدی سے منہ پھیر گئی 

احساس ایسا تھا کہ وہ ایک پل بھر کر خود کو بھی آئینے میں دیکھ نہیں سکتی تھی ۔

آیت ۔۔۔۔ 

برہان جو نیچے سے گھر خالی دیکھ سیدھا اوپر  روم کی طرف بڑھتے ساتھ ہی پکار گیا ۔ 

ہو ۔۔۔ تو میڈم چیچنگ روم میں ہیں۔ وہ روم کی طرف دیکھ کوٹ اتارتے صوفے پر رکھ اب کہ شرٹ کے بٹن کھولنا شروع ہوا ۔۔۔۔ 

چونکہ وہ بھی کافی ٹائٹ ہو گیا تھا ۔ شرٹ کے بٹن کھولتے ہی ساتھ ہی کف اوپر چڑھائے اور واچ اتارنا شروع ہوا 

نظریں مسلسل سے چینجگ روم کی طرف ماخوذ کیے ہوئے تھا ۔

وہ چلتے سیدھا ڈریسنگ ٹیبل کے سامنے کھڑا ہوا اور واچ ٹیبل پر رکھتے آیت کا پرفیوم اٹھایا 

جس کی خوشبو پہلے ہی روم میں پھیلی ہوئی تھی۔ وہ اُسکو ناک کے قریب لاتے اُسکی خوشبو خود کی سانسوں میں بھرتے واپس سے اُسکی جگہ پر رکھتے مسکرایا ۔

میں بھی نا کتنا بےوقوف انسان ہوں ۔ کل ایسے ہی رات ُاسکو پریشان کر دیا ۔،

جانتا تو ہوں اچھے سے کہ وہ کس وجہ سے ایسے کرتی ہے پھر بھی اُسکو باتیں سنا دیتا ہوں ۔۔۔ 

برہان جس کو احساس تھا اپنی غلطی مانتے خود سے سوچتے بالوں میں ہاتھ پھیرتے صوفے پر براجمان ہوا ۔ 

وہ پشت لگائے ویسے ہی اپنا سر صوفے پر گرائے آنکھیں موند گیا ۔

آیت توں کیا بولے گئی اُسکو ۔۔۔؟ یہ تو ایک بار بھی سوچا نہیں ۔۔۔؟ اب کہ وہ لرزتے گھبراتے اپنے کانوں میں پہننے جھمکے کو ہاتھ سے ہلاتے بالوں کو کندھے سے اٹھاتے پیچھے پھینک گئی ۔

 پاگل لڑکی اُسکو بھول لگی ہوگئی تجھے اُسکو کھانا بھی دینا ہے ۔ جب تیار ہو گئی ہے تو اتنا گھبرا کیوں رہی ہے 

جب تہ کر لیا ہے تو ہمت سے پورا بھی کر لے ۔ دل سے آواز آئی تو وہ ویسے ہی لمبا سانس بھرتے ڈور کھول باہر نکلی ۔ 

 یہ یہاں ۔۔۔۔؟ جیسے ہی پلکیں اٹھاتے سامنے ڈالی مقابل کو صوفے پر دیکھ ٹھٹکی ۔۔۔

جبکے سانسیوں میں تیزی کی ایک لہر ڈوری ۔ وہ بے دھیانی میں  چھوٹا سا قدم اٹھاتے ڈور کے ساتھ پڑے ٹیبل پر گلدان گرا توڑ گئی ۔۔۔۔

آہ ۔۔۔۔ جیسے ہی وہ نیچے گرا برہان جس کی آنکھ لگ چکی تھی ہڑبڑاتے نیلی آنکھوں کو کھول سامنے دیکھا ۔ 

آیت فورا سے نیچے بیٹھی تھی۔ اور وہ اپنی نظروں کو جھپکانا جیسے بھول سا گیا ۔ 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

 اب یہ مت کہنا شروع ہو جانا کہ غلط جگہ میں نے جاری ہے لکھ دیا ۔ 

جانتی ہوں آپ سب کو انتظار کرنا بہت برا لگتا ہے ، لیکن اگر یہاں ختم نا کرتی تو پھر شاید ایپی ابھی نا ملتی ۔ 

کل کو ملتی ، کیونکہ نیٹ کا بہت مسلۂ چل رہا ہے اس لیے میں نے جلدی سے ایپی لکھ ختم کی تاکہ ٹائم سے ویڈیو لگا کر پوسٹ کر سکوں ۔ 

ہوسکتا ہے لیٹ ہو جائے کام ، لیکن اب وجہ یہی تھی ۔ 

اگر ایپی اچھی لگی تو لائک کر دینا اور جن لوگوں نے سبکرائب نہیں کیا تو وہ بھی اگر خوش ہوئے ہیں تو سبکرائب کر دینا 

باقی آپ سب نے کرنا تو وہی ہے جو آپ کا دل کرے گا ۔

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment