Pages

Friday 20 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 89 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 89 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading...

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 89

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 89

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 88 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 89 ( اسپیشل ایپیسوڈ ) 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

کیا لیں گئی آپ ۔۔۔؟ ایان عالیہ کی فرینڈ کے ساتھ کافی شاپ میں بیٹھتے ویٹر کو آواز لگاتے پوچھ گیا 

“ نو تھینکس ۔۔۔۔ میں تھوڑی جلدی میں ہوں ، وہ ہلکے پھلکے انداز میں بولتی بیگ میں سے فائل نکالتے ایان کو ایک لفافہ پکڑا گئی ۔۔۔

جس لڑکی کے بارے میں پتا کرنے کا مجھے عالیہ نے کہا تھا ، میں نے اُسکی ساری انفارمیشن یہاں سیو کر دی 

اور ایک بات عالیہ نے بتایا تھا کہ کوئی لڑکی آپ سے ملی ہے جس نے کہا کہ وہ وہی لڑکی ہے جس کی آپ کو تلاش ہے ۔۔۔!! 

تو میں بتا دوں مسٹر ایان وہ لڑکی ۔۔۔ وہ نہیں ہے جس نے آپ کو ہر جگہ فلور کیا تھا ، وہ اتنا بولتے ایان کو حیران کرتے شاک کر گئی ،۔۔، 

وہ لڑکی کوئی عام لڑکی نہیں ہے ، میں یہ بات عالیہ کو بھی بتاؤں گئی 

سب سے پہلے سوچا آپ کو بتا دوں ، عالیہ نے بتایا کہ اس لڑکی نے آپ کو ساہیوال ، ملتان ، اور یہاں لاہور تک فلور کیا ہے ۔۔؟ وہ سینجدگی سے بولتے ایان سے دریافت کر گئی 

ہاں جی ،۔۔۔ سب سے پہلے اس لڑکی نے مجھے ملتان میں فلور کیا تھا ۔

ایان لفافہ ویسے ہی ٹیبل پر رکھتے گویا 

یہ لڑکی ایک آرمی سکڑیٹ ایجنڈے ہے ، اور آج کل یہی کسی کیس پر لاہور میں ہی کام کر رہی ہے 

لڑکی کی سبھی تصویریں جب جب اُسنے آپ کو  تحفے بھیجے اس لفافے میں ثبوت کے طور پر لائی ہوں 

کافی بڑے خاندان سے تعلق ہے ، باپ بھی پہلے آرمی کا ایک آفیسر تھا 

اُسکے دو بھائی اور لڑکی خود اکلوتی بہن ہے ۔ بھائی کا اپنا بزنس ہے اور ساتھ میں وہ شادی شدہ ہے 

دوسرا بھائی لڑکی کے ساتھ ہی یونی میں پڑھتا ہے اور ایک بات ۔۔۔ اب کے وہ بولتے بولتے ٹھہری تھی

ایان نے غور سے دیکھا تھا ، آپ کا شک بالکل ٹھیک تھا وہ لڑکی خود بھی اسی یونی میں پڑھتی ہے

آپ کو جانتی ہے ، اسی لیے تو آپ کے ساتھ بھی پکس ملی ، وہ لڑکی آرام سے بولتے ایان کو لفافہ کھولنے کا اشارہ کر گئی

“ ایان نے اشارہ ملتے ہی جلدی سے لفافہ کھولنا شروع کیا ۔ 

لڑکی کا نام حیا خان ہے ۔ جیسے ہی ایان نے پہلی تصویر نکالی ، حیا کی ملتان ہوٹل میں کھڑکی کے پاس کی پک دیکھ ساکت سا سامنے بیٹھی لڑکی کو دیکھ گیا 

جس نے نام حیا خان بولتے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا تھا۔

“ حیا ۔۔۔۔۔!! وہ بے یقینی سے پکس کو دیکھنا شروع ہوا ۔ 

آئی ہوپ مسٹر ایان آپ کا کام بن گیا ہوگا ۔۔۔؟ وہ لڑکی اپنے فون پر میسج کی بیٹ سن بیگ بند کرتے کھڑی ہوئی 

تو ایان پکس کو ویسے ہی لفافے میں ڈالتے کھڑا ہوا ، بہت شکریہ آپ کا ۔۔۔ جو آپ نے میرا اتنا بڑا کام کر دیا ۔ 

ایان نے اتنا بولتے اُسکو جانے کی اجازت دی تو وہ بیگ لیتے کافی شاپ سے باہر نکلی ۔۔۔۔

“ حیا ۔۔۔۔۔؟ ایان کو تو جیسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا ، کہ جس لڑکی نے اُسکو اتنا تنگ کیا وہ کوئی اور نہیں حیا تھی

تبھی اُسکو نعمان کے الفاظ یاد آئے تھے ، کسی نے میری بہن کا دل توڑا ہے ۔ ایان کو جیسے سب کچھ یاد آیا تھا ۔ 

اگر حیا وہ لڑکی تھی تو خود سامنے کیوں نئیں آئی ۔۔۔؟ اپنی کزن کو میرے آگے کیوں کیا ۔۔؟ 

ایان کا دماغ جیسے پھٹنے کو ہوا ، اگر کوئی اُسکے سوالوں کے جواب دے سکتا تھا، تو وہ صرف حیا تھی 

ایان نے لفافہ اٹھاتے فائل ہاتھ میں پکڑی تھی اور کافی شاپ سے نکلا 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

سبھی لوگوں کا شک تم لوگوں پر ہی گیا تھا ۔ لیکن وہ تو برہان نے خود بول دیا کہ اس بار یہ کام ان لوگوں کا نہیں 

اسی لیے ابھی تک کوئی یہاں نہیں آیا ، فیصل شاہ جو سلطان شاہ اور اکرام سے ملاقات کرتے سیدھے شیزاری ولا آیا تھا 

وقار شیزاری کو برہان کے بارے میں آگا ہ کیا ۔ چونکہ وہ سب بھی حیران ہوئے تھی کہ ان کے علاوہ اسکا دشمن کون ہو سکتا ہے ۔۔۔

ویسے تمہیں کوئی اندازہ ہے ، کہ آخر یہ کس کا کام ہو سکتا ہے ۔۔۔۔؟ جس نے اُسکو مارنے سے پہلے ایک بار بھی اپنے بارے میں نہیں سوچا ۔۔۔؟ 

حیرت ہے ، وقار شیزاری فیصل شاہ کو آرام سے چائے پیتے دیکھ تاسف سے بولا 

میں تو خود چاہتا ہوں ان لوگوں کے بارے میں مجھے ایک بار علم ہو جائے ۔ 

پھر میں ُاُن کو اپنے ساتھ شامل کر لوں گا ، پھر دیکھنا اس برہان شاہ کو کیسے ختم کرتا ہوں ، کبھی کبھی میرا دل کرتا ہے میں اُسکو بھی مراد شاہ جیسی موت دوں 

کاش ایک بار پھر سے ایسا موقعہ میرے ہاتھ میں آئے ۔ یہ لڑکا جب بھی مجھ سے ملتا ہے گھور گھور کر ہی میری آدھی جان نکال دیتا ہے ۔۔۔۔

فیصل شاہ کو برہان کی  قہر برساتی آنکھیں  یاد آئی تو رگیں تنے غصے سے بکا 

 فکر نا کرو ، یاد نہیں مراد شاہ بھی ایسے ہی اڑتا تھا ، آج دیکھو کہاں ہے ۔ ایسے ہی اُسکا بھی وہی حال کرے گے 

وقار شیزاری نے فیصل شاہ کو حوصلہ رکھنے کا بولا تو فیصل شاہ خاموش ہوتے سرسری سا سرشار شیزاری کو دیکھ گیا 

تم نے اتنی خاموشی خود پر طاری کیوں کی ہوئی  ہے ۔۔۔؟ فیصل شاہ چائے کا کپ خالی کرتے ٹیبل پر رکھ سرشار کو مخاطب کر گئے ۔۔۔۔

کچھ نہیں ۔۔۔۔!! خیر جمال کہاں ہوتا ہے آج کل ۔۔۔۔؟ نظر نہیں آتا ۔۔۔؟ سرشار موضوع بدلتے سیدھے جمال کے نوک رکھی ۔

کہاں ہونا ہے اُسنے ۔۔۔۔۔!! آج کل وہ بہت مصروف ہے ۔ فیصل شاہ ہڑبڑاتے سرشار کو یہ سنگنل دے گئے ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ جان آپ نے مجھے بلایا تھا ۔۔۔؟ حور برہان کے روم میں داخل ہوتے درتشگی سے پوچھ بیڈ پر بیٹھی 

برہان جو اپنی تیاری کو آخری ٹچ دے رہا تھا ، آئینے سے ہی حور کو دیکھتے پرفیوم اٹھایا 

“ حور تمہارے اور سرحان کے درمیان کوئی لڑائی چل رہی ہے ۔۔۔؟ 

برہان خود پر پرفیوم چھڑاتے ویسے ہی حور سے دریافت کر گیا 

لڑائی ۔۔۔۔؟ وہ بیٹھے سے اٹھتے کھڑی ہوئی ،جبکے تبھی آیت نے بھی غور سے برہان  کو دیکھا ۔۔

ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔۔۔۔!! جان ۔۔۔ حور نے آرام سے جواب پاس کرتے جیسے بات ختم کرنی چاہی 

کیا تم سرحان کے ساتھ خوش نہیں ۔۔۔؟ اب کہ وہ پلٹا تھا اور از حد سینجدگی سے پوچھتے اُسکے بالکل سامنے آتے بیٹھا ۔ 

“ خوش ہوں ۔۔۔۔!! آپ ایسے کیوں پوچھ رہے ہیں ۔۔۔؟ کیا آپ کو لگتا ہے میں نا خوش ہوں ۔۔؟ 

حور نے محبت سے اپنے بھائی کو دیکھتے بانہیں پھیلاتے گلے میں ہار بنایا ۔ 

جیسے سرحان نیچے تمہیں بول رہا تھا اُس سے تو مجھے یہی لگا کہ شاید تم دونوں ایک ساتھ خوش نہیں ۔۔۔

برہان جو ایسے ہی سینجدہ بنے حور کے دماغ میں یہ ڈالنے کی کوشش کر رہا تھا ، کہ وہ اپنے رشتے کو سینجدہ لے 

سپاٹ چہرہ بناتے حور کے ہاتھ اپنے گلے سے نکال واپس سے ڈریسنگ ٹیبل کی طرف گیا ۔ اور جاتے ہی واچ اٹھاتے پہننی شروع کی ۔۔۔

آیت کو برہان کا ایسے بولنا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا ، وہ اب کہ آرام سے کتابوں کو بند کرتے ٹیبل پر سیٹ کر کہ رکھنا شروع ہوئی ۔۔۔۔

“ جان ۔۔۔ یہ تو ایسے ہی وہ کر رہا تھا ، وہ کبھی کبھی غصہ آ جاتا ہے۔ حور بیڈ سے اٹھتے مقابل کے قریب آتے دھیمے سے بولی 

کیا مطلب ایسے کبھی کبھی غصہ آ جاتا ہے ۔۔۔؟ یہ اسُکا گھر تو نہیں ۔۔۔!! وہ یہاں مہمان آیا ہے 

اس بات کو اُسکو ذہین میں رکھنا چاہیے ، وہ کیسے تم سے بدتمیزی سے بات کرسکتا ہے ۔۔؟ مجھے بالکل بھی اچھا نہیں لگا ۔ برہان ہنوز چہرے پر سینجدگی سجائے گویا 

تو حور برہان کے تیور دیکھ اک پل کے لیے ڈری ، کہ کہیں سچ میں لڑائی زیادہ تو نہیں بڑھ گئی ۔

“ اب تم مجھے اور آیت کو دیکھو کیا ہمارے درمیان ایسا کوئی چھوٹی سی بات پر جھگڑا ہوا ہے ۔۔۔۔؟ برہان نے حور کے سامنے اپنی اور آیت کی مثال دیکھنی چاہی 

تو آیت اُسکے ایسے اتنے اچھے بننے پر اوندھوں کی طرح منہ کھول گئی 

“ ایم سوری ۔۔۔ لیکن مجھے نہیں لگتا ان دونوں کو ہماری مثال دینے کی ضرورت ہے ۔ آیت جو پہلے تو خاموش تھی 

کہ برہان اپنے بھائی ہونے کے حق سے حور سے بات کر رہا ہے ، اب کہ معاملہ آگے بڑھتے خود پر آتا دیکھ بولے بنا نہ رہ سکی ۔۔۔

مجھے نہیں لگتا کہ شاہ کی کوئی غلطی ہے ۔ ہر میاں بیوی میں جھگڑا ہوتا ہے ، ان کا کوئی انوکھا جھگڑا تو نہیں ہوا ۔۔۔؟ 

آیت نے سوالیہ انداز میں سوال پوچھتے حور سرسری سا حور کو دیکھا

جو آیت کی بات میں ہاں سے ہاں ملاتے سر ہلانا شروع ہوئی تھی 

اچھا ۔۔۔۔ تو ہماری مثال کیوں نہیں دے سکتا ۔۔۔؟ برہان جو پہلے تو حور کو سمجھانے کئلیے اُسکو فیل کروانے کے لیے بول رہا تھا اب کہ سچ میں سپاٹ ہوتے آیت کی طرف مڑا ۔۔۔۔

چونکہ اُسکا شاہ کہنا مقابل کے بدن میں آگ سے بھی زیادہ جلانے والا عمل کر گیا تھا۔۔۔ 

ہمارے رشتے میں بھی تو ایسے کئی ۔۔۔ ان سے بڑے جھگڑے ہوئے ہیں ۔ 

سبھی کے رشتے میں ایسا موڑ آتا ہے ، اور رہی بات کہ غلطی کس کی ہے ، تو شاہ کی کوئی غلطی نہیں ہے 

حور لاپرواہی کرتی ہے جو شاہ کو پسند نہیں ، حور کو شاہ کا خیال رکھنا چاہیے 

ویسے بھی شاہ کو اپنی پری سے جتنی محبت ہے وہ مجھ سے بہتر کوئی نہیں جان سکتا ۔۔ آیت کو برہان کا شاہ کے خلاف بولنا۔۔۔ زبان چلانے پر مجبور کر گیا

“ جان آپ میری طرف دیکھو ۔۔۔۔! اس سے پہلے بات دونوں کے درمیان بڑھتی حور نے عقل سے کام لیتے برہان کو اپنی طرف متوجہ کروایا 

وہ نہیں چاہتی تھی کہ اُن لوگوں کی وجہ سے ان دونوں میں جھگڑا ہوتا 

“ جان میرے اور مسٹر سرحان کے درمیان تو یہ سب کچھ چلتا ہی رہتا ہے۔ 

اور آپ کو ایک راز کی بات بتاؤں ۔۔۔؟ اب کہ حور نے برہان کے کندھے کو خود کی طرف جھکاتے کان میں سرگوشی کی 

میں اکثر ان جان بوجھ پر تنگ کرنے کے لیے ایسے کرتی ہوں ، حور اپنی بات خود ہی کہتی ہنسی تو برہان بھی نارمل چہرہ لیے سمائل پاس کر گیا 

رنگ ۔۔۔۔ 

اس سے پہلے حور آگے کچھ کہتی فون پر عالیہ کا نمبر دیکھ برہان کو دیکھتے روم سے نکلی ۔ 

آیت جو دونوں کو ہی دیکھ رہی تھی ، حور کے جاتے واپس سے اپنے کام میں متوجہ ہوئی 

تبھی روم کا ڈور اک دم سے بند ہوا تھا ۔ آیت اچانک سے اتنی زور سے ڈور بجنے پر ڈرتے مڑی 

“ حور کے سامنے کیا ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی ۔۔۔؟ 

آیت جو ڈرتے مڑی تھی ، ابھی سنبھلی بھی نا تھی کہ مقابل کو خود کے بے حد قریب خود کو دبوچے دیکھ لرزی 

آہ ۔۔۔۔ مقابل کی سختی پر دبی سی سسکی گلے سے برآمد ہوئی ، جس ان سنی کرتے مقابل نے ماتھے پر بل ڈالے 

جانتا ہوں ہمارے رشتے میں بہت کچھ اوپر نیچے ہوا ہے ، اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ سب کے سامنے اُسکا تماشہ بنا دوں ۔۔۔۔۔؟؟؟

“ چھوڑو ۔۔۔۔ مجھے ۔۔۔ پلیز ۔۔۔ آیت جس کو برہان کی انگلیاں اپنی بازوں میں دھستی محسوس ہوئی تھی 

درد کی برداشت سے جواب دیتے مقابل سے خود کو چھڑوانے کی ایک ناکام سی کوشش کی ۔۔

میں۔۔۔ کوئی تماشہ نہیں بنا رہی تھی ۔ تم جو شاہ ۔۔۔۔ کے بارے ۔۔۔۔۔

آیت ۔۔۔۔!! برہان جس کی برداشت جواب دے رہی تھی ، اجلت سے اُسکا نام پکارتے اُسکی زبان کو بریک لگا گیا 

“ تمہارے لیے شاہ کون ہے ۔۔۔؟ آج تم مجھے صاف الفاظ میں بتا ہی دو ۔۔۔؟ 

تم جان بوجھ کر میرے ساتھ ایسا کرتی ہو ۔۔؟؟ جانتی ہو مجھے سخت نفرت ہے تمہارا سرحان کو ۔۔۔۔

وہ بولتے بولتے رکا تھا ، جبکے بازو پر سختی مزید بڑھائی ۔ 

آیت جو حیران تھی اُسکے بےہیو پر ، “ شاہ سن جیسے بہت کچھ سمجھی ۔۔۔! وہ بے دھیانی میں کیا کر گئی تھی 

وہ اچھے سے جانتی تھی ، کہ برہان کو کتنی نفرت تھی اُسکا سرحان کو شاہ کہنا 

لیکن پھر بھی وہ اُسکو تکلیف دے گئی ، آیت کی بھیگی آنکھیں پھیلی تھی ۔ جبکے دھڑکتے دل سے سبھی درد کو بھولے مقابل کو دیکھا 

“ می۔۔۔۔وہ ۔۔۔۔ 

مقابل نے درتشگی سے بات کہی اور اُسکو دھکا دیتے چھوڑا تو وہ لڑاکھڑائی ، 

آیت جو توازن برقرار نا رکھ پائی تھی گرنے کو ہوئی کہ مقابل نے ہوشیاری سے کام لیتے اُسکے گرد اپنا حصار بناتے اُسکو گرنے سے بچایا ۔۔۔۔

“ اچھے سے سوچو اور مجھے ایک جواب دو ، تاکہ میں ہر روز کا آگ میں جلنا بند ہو جاؤں ، وہ دو ٹوک سپاٹ آنکھیں لیے بولا 

تو آیت اسُکو جاتے دیکھ بھیگی پلکوں  سے گرتے آنسو گالوں پر رگڑھ گئی 

 ٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

خادم گاڑی کو واپس گھر کی طرف ڈالو  “ کیا ہوا سائیں ۔۔۔۔؟؟ خادم برہان کا اتار چہرہ دیکھ فکر سے بولا 

جو کہا ہے وہ کرو ۔۔۔ وہ گاڑی کا شیشہ کھولتے اکتائے لہجے میں گویا 

تو خادم نے جلدی سے آگے بیٹھے اپنے ساتھ ڈرائیور کو گاڑی گھر کی طرف موڑنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔

“ میں کیسے اُسکو تکلیف دے سکتا ہوں۔۔۔؟ میں کیسے خود سے کیا وعدہ بھول گیا ۔۔؟ کہ مجھے صرف اُسکو خوش رکھنا ہے ۔ ۔۔؟ برہان جو گاڑی کا شیشہ نیچے کر چکا تھا ۔ 

خود سے کیے وعدے یاد کرتے دل میں بڑبڑایا ۔ لیکن اَسکا ۔۔۔ “ شاہ تو میں ہوں نا ۔۔؟ دل نے خود سے خود کو جیسے تسلی دینی چاہیے ۔۔۔

کیا فرق پڑتا ہے ، کہ وہ کس کو شاہ بولتی ہے ۔ زندگی تو تمہارے ساتھ ہی گزارنے والی ہے ۔۔۔؟؟ 

وہ خود سے سوچتے جیسے غصے کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش میں لگا تھا۔

“ کتنا ظالم انسان بن جاتا ہے ۔ ایک بار بھی میری مصعوم بازو پر رحم نا آیا ۔ آیت جس کی بازو میں شدت قسم کا درد اٹھا تھا 

سوں سوں کرتے وہ قمیض کی بازو کو اوپر کرتے مقابل کی انگلیوں کے سرخ پڑتے نشان دیکھ گئی 

جو آہستہ آہستہ سرخ سے نیلے رنگ کو پکڑنے کا کام شروع کر چکے تھے 

بازو پر نیل ڈال کر چلا گیا ، آیت واپس سے بازو کو نیچے کرتے سسکی بڑھتے بڑبڑائی 

“ کیا گناہ کیا تھا ۔۔۔؟ شاہ ہی تو بولا تھا نا ۔۔۔۔!! ٹھیک ہے مانتی ہوں غلطی ہو گئی لیکن اُسکا ہرگز یہ مطلب نئیں 

کہ ایسے مجھے سزا دے ، “ بتا دو کہ شاہ تمہارے لئے کون ہے ۔۔۔ !! آیت غصے سے بالکل برہان کے اسٹائل میں آئینے کے سامنے  کھڑے ہوتے ایکٹنگ کرنا شروع ہوئی۔۔۔ 

“ میں خود ہی پاگل تھی ، جس نے چھوٹے ہوتے اُسکو شاہ کا نام دے دیا تھا ۔ 

کاش تب میرے پاس اتنی سی عقل ہوتی ۔۔۔ وہ اپنی انگلی اٹھاتے ناخن کو انگلی کے درمیاں والے حصے میں دباتے بولی 

کبھی ۔۔۔بھی ۔۔۔ اس سے پہلے وہ اندھوں کی طرح زبان اور چلاتی آئینے میں سے ہی اپنے پیچھے ستمگر کو دیکھ اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی ٹھہر گئی 

وہ ایسے بھوت بنتے کھڑی ہوئی جیسے اُسنے تو کچھ ابھی بولا کیا ۔۔۔ اُسکو بھی آئینے میں دیکھا ہی نہیں ۔۔۔۔۔

وہ بےنیازی سے چلتے اُسکے مقابل آیا تھا ۔ 

“ یااللہ ۔۔۔۔ آیت نے ڈرتے آنکھیں بند کی تھی ۔کہ مبادا ابھی ایک بار پھر دبوچے گا ۔۔۔

“ ایم سوری ۔۔۔۔ وہ  آہستگی سے بولتے اُسکی بند آنکھیں کھولا گیا 

وہ حیرانگی سے کالی سیاہ آنکھوں کو بڑا کرتی ساتھ ہی منہ کھول گئی 

مقابل نے اُسکو گھمبیر سی آواز میں بولتے ساتھ ہی نیچے بٹھایا 

“ بہت تکلیف دیتا ہوں  ۔۔؟ وہ بنا اُسکے چہرے پر چھائے ثرارت کو دیکھے اُسکی بازو کو پکڑتے قمیض اوپر کرنے میں مصروف ہوا 

وہ اپنی انگلیوں کے نشان دیکھ خود کی نظروں میں شرمندہ ہوا ۔ جبکے آیت بے یقینی سے آنکھیں جھبکائے دیکھنے میں مشکوک ہوئی 

“ محبت کی قربت وہ اپنی سانسوں میں ہی نہیں بدن میں لرزتی چاہتوں کو بھی محسوس کر گئی تھی “ 

مقابل کا پل بھر کا لمس بھی اُسکو سُلگنے کا کام کر گیا تھا ، اُسکی سانسیں خود بہ خود ہی اپنی رفتا پکڑ گئی 

وہ خود کی حالت غیر ہوتے دیکھ ہلکے سے منمنائی ، برہان جو اُسکی بازو پر دوائی لگانا شروع ہو چکا تھا 

اُسکے ایسے اچانک سے کسمانے پر نیلی آنکھیں اوپر اٹھاتے چہرے کا طوائف کر گئی

“ دونوں کی نظریں ایک دوسرے میں کھونے کو ہوئی ، برہان نے اگلے ہی لمحے میں نظریں پھیری تھی 

آیت کو اُسکا ایسے کرنا سرد لہجا یاد کروا گیا ، جو کچھ ٹائم پہلے بھی دونوں کے درمیان لڑائی کا بحیثیت بنا تھا 

“ کہیں اس نے میری باتیں تو نہیں سن لی ۔۔؟ آیت اُسکو خاموشی سے مرہم لگاتے دیکھ دل میں اٹھتے سوال سے الجھی “ 

“ میں تمہیں تکلیف دینا نہیں چاہتا تھا ، لیکن انجانے میں دے گیا ۔۔۔! وہ ویسے ہی آہستہ سے اُسکی بازو پر انگلی چلاتے ب ٹیوب کو جذب کرتے بولا ؛ 

آیت میں حور کو سمجھانے کیلیے ایسے بول رہا تھا ، میں جانتا ہوں سرحان حور کو بہت چاہتا ہے ۔ 

“ جب حور سے سرحان نے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔۔۔! تبھی سلطان انکل سے حور اور سرحان کی منگ کی داستان سن گیا تھا ۔۔۔ 

اسی لیے تبھی حور کو اُسکی زندگی کا فیصلہ کرنے دیا تھا ۔ برہان ویسے ہی دھیرے سے انگلی چلاتے بہت آہستگی سی آواز میں بولتے آیت کو بتانا شروع ہوا

آیت خاموشی سے لب بھنچے مقابل کے چہرے پر نگاہیں ٹکائے لبوں کو ہلاتے ہوئے دیکھنے میں کھوئی 

میں جان بوجھ کر اُسکو سرحان کے خلاف بول رہا تھا ، تاکہ وہ خود سرحان کے لیے بولے ۔ لیکن تم ۔۔۔۔۔!! 

اب کہ مقابل نے نظریں اٹھائی تھی ، اور اپنی بیوی کی کالی آنکھیں اپنے پر گاڑھے دیکھ کچھ پل خاموشی کے نام کیے 

“ میں کیا ۔۔۔؟ خاموشی کو طاری ہوتے دیکھ آیت ہڑبڑاتے آنکھیں جھبکاتی تیکے سے انداز میں پوچھ گئی ؛۔

تم نے درمیان میں داخلی اندازی کرتے مجھ سے یہ سب کچھ کروایا ۔ وہ واپس سے اپنے کام میں مگن ہوا تھا 

مگر ساتھ ہی سارا الزام اُسکے سر پر ڈالا ۔

میں نے ۔۔۔؟ وہ آنکھیں پھاڑ ساتھ ہی رونے والے انداز میں گلہ پھاڑ بولی 

“ بالکل تم نے ۔۔۔!! وہ بھی ضدی انداز میں تنک کر بولا 

چھوڑو مجھے ۔۔۔ آیت جس کی آنکھیں بھرتے برسنے کو تیار ہوئی تھی ، اک دم سے اپنی بازو مقابل کے ہاتھ سے کھینچتے منصوعی خفگی سے منہ بناتے لٹکایا 

مقابل کو تو اُسکا یہ انداز یہی فیل کروا گیا تھا ۔ 

“ مجھے کون سا تم نے بتایا تھا ۔۔کہ تم ۔۔۔شا۔۔۔۔۔!! آیت اپنے آنسووں پر قابو پاتے ایک لمبا سانس بھرتے بولنا شروع ہوئی تھی کہ اپنی زبان سے ش۔۔۔شاہ نام لانے سے جلدی خود کو روکا ۔ 

“ چاہو تو لے سکتی ہو ۔۔۔ اپنے شاہ کا نام ۔۔۔! چہرہ سپاٹ مگر بہت نرمی سے بولتے وہ نیچے سے اٹھتے واش روم کی طرف گیا 

تاکہ ہاتھ دھو سکے ۔ 

“ می۔۔۔۔میں ۔۔۔ شاہ ۔۔۔۔ تو نہیں ۔۔۔ بولنے والی تھی۔۔ 

جیسے ہی واش روم سے نکلا آیت خود کے سر پر زور سے چیت لگاتے ہڑبڑاتے بولی 

“ قسم کھاو میری ۔۔۔۔ نظریں کیوں جھکی ہوئی ہیں ۔۔؟ وہ اُسکا جھکا چہرہ دیکھا جھوٹ پکڑ گیا تھا

آیت جو شرمندہ ہو چکی تھی ، گھبراتے ناز سی انگلیاں مڑوانا شروع ہوئی 

چلتا ہوں بہت کام ہے ۔۔۔۔!! وہ ٹاول سے ہاتھ صاف کرتے سرد مہری سے بولتے آگے بڑھا 

تمہیں اندازہ ہے ۔۔۔؟؟ وہ مقابل کو جاتے دیکھ دھمیے سے بولی 

کیا ۔۔۔؟ وہ فورا سے پلٹا تھا ، اور نیلی آنکھیں اُسکے شفاف چہرے پر ٹھہرائی 

یہی کہ ۔۔۔۔ تم کبھی کبھی  بہت سنگدل انسان بن جاتے ہو ۔۔۔۔!! آیت جس کو اُسکا تمہارا شاہ کہنا اچھا نہیں لگا تھا ، آنکھیں پھیلاتے سفاک لہجے میں بولی  

“ سنگدل کا مطلب ۔۔۔۔؟ وہ الجھا تھا چونکہ اب وہ اتنے بھی اچھے سے اردو آداب نہیں جانتا تھا ۔۔

“ سنگدل ۔۔۔۔ مطلب ستمگر۔۔۔۔!! وہ اُسکے الجھنے والے انداز پر تھوڑا سوچتی ایک اور قہر چھوڑ گئی 

مقابل کے لیے تو یہ ایک قہر ہی تھا ، “ ستمگر کا مطلب کیا ۔۔۔؟ وہ چوڑا سینا کرتا بالکل اُسکے سامنے کھڑا ہوا 

اگر سارے مطلب مجھے بتانے ہی ہوتے تو میں اتنا انوکھا بولنے کا تکلف ہی کیوں کرتی ۔۔۔؟ 

اب کہ وہ بھی چڑی تھی ۔ جبکے ناک سکڑتے کالی بڑی آنکھوں کو مزید بڑا کیا ۔

خود پتا کر لو ۔ ویسے بھی تم تو ۔۔۔اب کے وہ تو ۔۔۔۔۔کو لمبا کرتے بولی “ دی بیسٹ بزنسمین ہو ۔ جس کو سب ۔۔۔۔ چیزوں کا علم پہلے سے ہی ہوجاتا ہے ۔۔۔ 

یہ تو بہت معمولی سی چیز ہے ، ٹھیک کہا نا ۔۔۔؟ وہ اپنے گلابی ہونٹوں کو گول کرتے شرارت سے بولتے مقابل کو لاجواب کر گئی ۔۔۔۔

برہان جس کا غصہ ابھی بھی ناک پر بیٹھا ہوا تھا،اُسکے انداز پر غور سے اُسکے گلابی پھنکی جیسے لبوں کو دیکھ گیا 

اس سے پہلے مقابل کسی احساس میں کھوتا یا آگے بڑھتے دل کی خواہش پورا کرتا ، آیت آرام سے پلٹتے ڈریسنگ ٹیبل پر جھکی 

“ سنو۔۔۔۔ وہ دھیمے سے اُسکو پکارا گیا ۔

“ اب کیا ہے ۔۔۔؟ وہ بے نیازی سے پلٹتے شانے اچکا گئی ۔۔۔ جبکے کالی سیاہ بڑی آنکھیں بھی نکالی 

 شام کو تیار رہنا۔۔۔ ڈنر ہم لوگ باہر کرے گئے ۔۔۔! وہ اب کہ آنکھوں پر گلاسیز لگاتے درتشگی سے کہتے واک آوٹ کر گیا 

“ لیکن ۔۔۔!! آیت جو اونچی آواز میں بولی تھی ، مقابل اُسکی ان سنی کرتے تب تک جا چکا تھا ، 

“ ڈنر باہر کیسے کر سکتے ہیں ۔۔؟ حور اور سرحان بھی تو ہیں ۔۔؟ آیت جس کی بات منہ میں ہی رہ گئی تھی خود سے بڑبڑائی ۔۔۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے 

السلام وعلیکم 

کیسے ہیں آپ سب ۔۔۔؟ 

گائز میں پوری لگن کے ساتھ ناول کی ایپی کو لکھتے اب پوسٹ کر رہی ہوں، لیکن پھر بھی آپ کے اعتراض دور ہی نہیں ہو رہے ۔۔؟؟

اور ایک بات ۔۔۔! آپ سب کا رپونس بہت ٹھنڈا پڑ چکا ہے ۔آپ سب پر سے لائکس بھی نہیں کرتے 

اور کمنٹس باکس میں بھی سب ناول کی ایپی کیسی لگی بتانا بھول چکے ہیں ۔۔۔

آپ سب ایسے کیسے کر سکتے ہیں ۔۔؟ میں محنت سے ایپی لکھتی ہوں ۔۔۔ 

لیکن آپ سب کو میرا کوئی احساس نہیں ہے ، بس ناول کی ایپی پڑھتے ہیں اور کل کا سوچ کر چلے جاتے ہیں 

اگر آپ سب چاہتے ہیں کہ میں کل کو ایپی ایسے ہی ٹائم پر دوں تو لائکس ایک پچاس کے اوپر آنے چائیے 

نہیں تو پہلے ایپی میں یوٹیوب  پر پوسٹ کر دوں گئی

اور ایک بات آپ سب میں سے جتنے بھی ریڈرز نے ابھی تک میرے چینل کو سبکرائب نہیں کیا وہ کر لیں 

نہیں تو میں پھر سے اُن سب ریڈرز کو بلاک کر دوں گئی جو مفت کی دال سمجھ کر کھانے آ جاتے ہیں 

ایک لائک اور سبکرائب دینے سے کیا ہو جائے گا ۔۔؟ ہم بھی تو محنت کرتے ہیں ۔۔؟ 

ناول لکھ کر پوسٹ کرتے ہیں اور آپ سب ہمیں ایک لائک اور سبکرائب نہیں دے سکتے ۔۔؟ 

اگر یہی حال رہا تو ۔۔۔۔۔! میں پھر ۔۔۔باقی سمجھ دار کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے 

اگلی قسط آپ سب کے رپونس پر پوسٹ ہوگئی 

شکریہ 

آپ کی پیاری رائٹر ( مدیحہ شاہ ) 

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

1 comment: