Pages

Friday 13 May 2022

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 83 Online

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Episode 83 Online

Madiha Shah Writes: Urdu Novel Stories

Novel Genre: Cousins Forced Marriage Based Novel Enjoy Reading....

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha By Madiha Shah Epi 83 

Novel Name: Nafrat  Se Barhi Ishq Ki Inteha

Writer Name: Madiha Shah

Category: Episode Novel

Episode No: 83

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا 

تحریر ؛۔ مدیحہ شاہ 

قسط نمبر ؛۔ 83 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

“ ماشااللّہ ۔۔۔۔۔ اتنے خاص لوگ یہاں کیسے چلے آئے ۔۔۔؟ 

نعمان سرحان کو اپنے آفس میں داخل ہوتے دیکھ کیبن میں جانے کی بجائے سرحان کی طرف بڑھا 

جبکے ساتھ ہی اُسکو گلے ملا ،

بس سوچا آج تم سے ملاقات کر لی جائے ، سرحان نعمان سے الگ ہوتے سرسری سا بولتے کوٹ کا بٹن کھول گیا ۔ 

کیا بات ہے ۔ آج یاروں نے دل خوش کر دیا ، نعمان ادیان اور بعد میں عماد کے گلے ملتے خوشی سے گویا ۔

ہم میٹنگ سے فارغ ہوئے تو موڑ کافی پینے کا بنا ، پھر گزرتے گزرتے تمہارا خیال آیا ، تو بس پیزا آڈر کرتے سیدھے تمہارے پاس چلے آئے ۔ 

سرحان سبھی نعمان کے ہمراہ چلتے کیبن میں داخل ہوئے تو ادیان نے آرام سے آنے کی وجہ بتائی ۔

چلو یہ تو اچھا کیا جو کھانے کیلیے آڈر کر آئے ۔ نعمان سبھی کے ہمراہ صوفے پر براجمان ہوتے بولا ۔

تم سناؤ کام کیسا جا رہا ہے ۔۔۔؟ عماد کوٹ کا بٹن کھولتے آرام سے کوٹ اتار سائیڈ پر رکھ گیا ۔

“ بس یار کام میں مصروفیت بڑھ گئی ہے ، خود کے لیے ٹائم نکالنا مشکل ہو چکا ہے ۔۔۔۔

نعمان نے ہلکے پھلکے انداز میں گویا ،

السلام وعلیکم ۔۔۔۔۔ حیا جو عالیہ کی کال پک کرتے بات کرنے گئی تھی 

کیبن میں واپس آتے سامنے ہی سبھی کو دیکھ حیرانگی اور خوشی سے بولی 

وعلیکم السلام ۔۔۔۔ ماشااللّہ سے حیا آج تمہارے آفس میں کیسے آئی ہوئی ہے ۔۔۔۔؟ سرحان کے ہمراہ سبھی نے سلام کا جواب پاس کیا تو آخر پر سرحان ساتھ ہی دریافت کر گیا ۔

میں اسکو خود یونی سے لایا ہوں تاکہ تھوڑا سا یہ ٹائم میرے ساتھ گزرا لے 

نعمان نے مسکراتے حیا کو اپنے ساتھ بیٹھنے کی جگہ دی ،تو وہ جلدی سے فون پاکٹ میں ڈالتے بیٹھی  

ماشااللّہ سے میں نے سنا ہے ایان اور تمہاری کزن کا رشتہ تہ ہو گیا ہے ۔۔۔؟

سرحان کو اچانک سے کل والی اکرام کی کال یاد آئی تو مبارک باد دی ۔

“ کس کا رشتہ ۔۔۔؟ حیا کے کان کھڑے ہوئے تھے ۔ 

لو بھئی یہاں تو گھر والے بھی آدھے بے خبر گھوم رہے ہیں ۔۔۔! ادیان نے شرارت سے جیسے نعمان کی ٹانگ کھینچنے چاہی 

  حیا زیادہ ٹائم گھر میں نہیں اپنے آفس میں ہوتی ہے ، آخر اسکی ڈیوٹی اسکو سانس لینے ہی کہاں دیتی ہے 

نعمان نے بھی آرام سے مسکراتے جواب پاس کیا ۔ 

“ حیا بیٹا ۔۔۔۔ ایان تمہاری بھابھی کے بھائی اور تمہاری پیاری کزن عابش کا رشتہ تہ ہو گیا ہے ۔ 

نعمان ادیان کو جواب دیتے پوری طرح حیا کی طرف متوجہ ہوتے اچھے سے بیاں کر گیا 

حیا کی حیرانگی سے آنکھیں پھیلی تھی ، جبکے فورا سے کھڑی ہوئی ، 

یہ ۔۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔۔ بہت اچھی نیوز سنائی ۔۔۔ آپ نے ۔۔۔۔!! 

وہ ہڑبڑائی جبکے فورا سے نظریں چراتے سب کے درمیان سے نکلی ۔

میں عابش کو فون پر مبارک باد دیتی ہوں ، وہ ویسے ہی چہرہ جھکائے کیبن سے نکلتے سیدھے لیڈیز واش روم کی طرف ڈوری ۔

 “ ایکسکوزمی۔۔۔۔میم۔۔۔۔کس سے ملنا ہے ۔۔۔؟ حور جو انار کے ساتھ نعمان کے آفس میں داخل ہو چکی تھی 

سیدھے نعمان کے کیبن کا پوچھتی کیبن کی طرف بڑھی ، اس سے پہلے وہ کیبن میں داخل ہوتی نعمان کی ایک ورکر نے اُسکا راستہ روکا ۔ 

مجھے جن سے ملنا ہے وہ یہاں موجود ہے ، حور نے اُسکو آرام سے بازو سے پکڑتے پیچھے کیا اور سیدھے کیبن میں داخل ہوئی ۔

میم ۔۔۔۔۔ وہ لڑکی تیزی سے اُسکے پیچھے ہی داخل ہوئی ۔ 

“ سوری ۔۔۔ سر ۔۔۔۔ میں نے ان کو روکنے کی کوشش۔۔۔۔

ماشااللّہ یہاں تو بھابھی خود ہی تشریف لے آئی ، ادیان حور کو دیکھتے شرارت سے سرحان کو آنکھ مار گیا 

تو حور سرحان ، عماد لوگوں کو دیکھ خاموش ہوئی ، نعمان بھائی حیا آپ کے ساتھ آئی تھی نا ۔۔؟ 

حور سبھی کو سلام کرتے سیدھے نعمان کو مخاطب کر گئی ۔ 

ہاں وہ ابھی باہر گئی تھی ، عابش کو مبارک باد دینے ، نعمان نے آرام سے بتاتے حور اور انار کو چونکایا ۔ 

حور بیٹھو پیزا آڈر کیا ہے ، چیز سے بھرا ۔۔۔عماد نے بتاتے اُسکو بیٹھنے کا گویا ۔

بھائی آپ سب لوگ انجوائے کریں ، میں ضروری کام سے آئی ہوں ، حور نے فورا سے معذرت کی تھی 

اسکا مطلب ہے حیا کو ابھی پتا چلا ہے ۔۔۔؟ انار جو حور کے ساتھ ہی کیبن سے نکلی تھی بولی 

جیسے نعمان بھائی نے کہا ، اُس سے تو یہی لگتا ہے ، بٹ وہ ہے کہاں ۔۔۔؟ حور نظریں ادھر ادھر گھومتے واش روم کو دیکھ اُسطرف بڑھی ۔ 

“ تم لوگ یہاں ۔۔۔؟ حیا جو رونے سے فارغ ہو چکی تھی 

اچانک سے سامنے حور اور انار کو دیکھ ٹشو سے گیلے ہاتھ صاف کرنا شروع کیے 

رو لیا ۔۔۔۔؟؟ حور آئینے سے اُسکی لال آنکھیں دیکھ بازو سے پکڑتے خود کی طرف موڑ گئی 

یوں کہ حیا جو مشکل سے آنسو روک پائی تھی ، حور کے انداز سے اُن کے آنے کی وجہ سمجھ نظریں جھکا گئی 

کیا ہو گیا ہے تمہیں حیا ۔۔۔۔؟ حور کو اُسکا چہرہ جھکانا بالکل بھی اچھا نہیں لگا تھا 

تبھی اُسکی جھلی نگاہیں اٹھائی تھی ، آنسو لاتعداد گرتے اُسکا حال بیاں کر گئے 

تم تو ایسی نہیں تھی یار ۔۔۔۔؟ وہ تمہاری محبت ہے ۔۔۔۔!! تم ایسے کیسے ان کو کسی اور کا ہونے دے سکتی ہو ۔۔۔؟ 

تمہیں ایان بھائی کو اپنے دل کی بات بتانی چاہیے تھی ، تم ابھی میرے ساتھ چلو گئی اور ان کو سب کچھ سچ بتاو گئی 

ان کو لیٹر لکھنے والی گفٹ بھیجنے والی فون پر باتیں کرنی والی وہ چڑیل نہیں تم ہو ۔ 

حور نے اسکی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے اُسکو جانے کا گویا 

اب کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔۔!! حیا نے حور کے ہاتھ کو پکڑتے بے دردی سے گالوں کو رگڑھا ۔ 

کیوں کچھ نہیں ہو سکتا ۔۔۔؟ انار بھی غصے سے آگے ہوئی تھی ، 

سارا کچھ اُسکی محبت میں کرنے والی تم اور شادی وہ پاگل اُس سے کرے گا ۔ 

کیسا انسان ہے وہ ۔۔۔؟ جو سہی لڑکی کو پہچان بھی نہیں سکا ۔۔۔؟ انار جو پہلے ہی لڑکوں کے خلاف تھی 

غصے سے ایان کی حق پر طنز مار گئی ، 

“ گائز پلیز خاموش ہو جاؤ ، حیا نے اپنا سر پکڑا تھا اور روتے ہی وہ دیوار کے ساتھ پڑی چئیر پر براجمان ہوئی 

میں نے تبھی ایان کو خود کے دل سے نکالنے کی کوشش شروع کر دی تھی 

جب اُسنے عابش کی محبت کو قبول کیا تھا ، تبھی میں نے اُسکو اپنی زندگی سے نکالنے دینے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔ 

حیا نے خود کے آنسووں کو صاف کرتے بیسن پر جاتے پانی منہ پر ڈالا تو حور نے بے یقینی سے اُسکی طرف دیکھا ۔

“ کیا مطلب ہے تمہارا۔۔۔۔؟؟ تم ایان بھائی کو آرام سے عابش کا ہوتے ہوئے دیکھو گئی ۔۔۔؟ حور تیزی سے بیسن پر اُسکے پاس ہی کھڑی ہوئی 

ہاں دیکھوں گئی ۔ اور کوئی حل نہیں ہے ، حور ۔۔۔ حیا نے لال آنکھوں سے حور کو دیکھا تھا ۔،

تم چاہو تو سب ٹھیک ہو سکتا ہے ۔ ایان بھائی کو محبت اُس لڑکی سے ہے ، 

حور اگر ایان کی محبت اُس لڑکی سے ہوتی تو وہ کبھی بھی عابش کی محبت کو قبول نہیں کرتا ۔۔۔

بلکے شک میں پڑا رہتا کسی بھی طرح پتا لگانے کی کوشش کرتا اُسنے ایک بار بھی نہیں سوچا کہ عابش تو ابھی امریکا سے آئی ہے، 

جبکے اُسنے کئی بار باتوں باتوں میں بتایا کہ وہ پہلی بار یہاں آئی ہے 

لیکن افسوس ایان پھر بھی سمجھ نا سکا ، جانتی ہو ایسے کیوں ہوا ۔۔۔؟ حیا کی آنکھیں ایک بار پھر سے بھیگی تھی 

“ شاید اللہ نے ایسے ہی لکھا تھا ، مجھے لگا تھا ایان میری محبت کو پہچان لے گا ۔ 

لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا ، اُسکو عابش پسند آ گئی آخر وہ خوبصورت بھی کافی ہے ، حور کو حیا کی آنکھیں درد سے بہتی سیلاب لگی تھی ۔۔۔

تمہاری محبت کا کیا ہوگا ۔۔۔۔؟ حور نے درد سے اُسکو دیکھتے دھیمے سے سوال پوچھا ۔ 

میں کوشش کر رہی ہوں ، ایک دن کامیاب ہو ہی جاؤں گئی ، حیا نے مشکل سے مسکرانے کی کوشش کی تھی ، مگر وہ چاہ کر بھی نا کر سکی تھی ۔ 

 حیا یہ آسان نہیں ہوگا ، ابھی بھی موقعہ ہے ، کچھ بڑا نہیں ہوا ہے ، تم چاہو تو ایان ۔۔۔۔

حور جب محبت کرنے والا خود ہی پہچان نا سکا ہو تو اب یہ جنگ لڑ کر میں فتح اپنے نام کیوں کروں ۔۔۔؟ 

میں نے جب ایان کو چاہا تھا ، اُسے کیوں نہیں بتایا تھا ۔۔۔؟ جانتی ہو نا میں کیا چاہتی تھی ،۔۔؟ 

کہ وہ خود میری محبت کو محسوس کرے اور مجھے پہچاننے ۔۔۔۔ جب وہ سب کچھ ہوا ہی نہیں تو میں ابھی عابش کو پیچھے کر کہ خود وہ مقام کیسے حاصل کر سکتی ہوں ۔۔۔؟ جب میں اچھے سے جانتی ہوں کہ ایان عابش کو چاہتا ہے ۔ 

اگر ایان تب عابش کی محبت کو قبول نا کرتا تو میں قسم سے اُسکو اپنے دل کی بات بول دیتی کہ میرے پاس ایک چنس ہے 

لیکن جب محبت کرنے والے نے ہی راستہ بند کر دیا ہو تو کوئی بھی کوشش کرنا بے کار ہے ۔

حیا تم باتیں تو کر رہی ہو ، لیکن یہ محبت تمہیں سکون سے رہنے نہیں دے گئی ، حور نے اُسکی درد کو جیسے محسوس کیا تھا 

کچھ نہیں ہوتا ، حور ہر درد زندگی کے بدلتے وقت کے ساتھ بھر ہی جاتا ہے ، یہ بھی بھر جائے گا حیا مشکل سے بول پائی تھی 

کیا ہوا ۔۔۔؟ انار جس کو عالیہ کی کال پہ کال آئی جا رہی تھی 

غصے سے واش روم سے نکلتے عالیہ کا کال پک کیا ، 

بری نیوز ہے ۔۔۔!! فون کے پار سے عالیہ کی آواز نے جیسے انار کا موڑ مزید خراب کیا ۔۔

اب اور بری نیوز کیا ہو سکتی ہے ۔۔۔؟ انار حیا کی وجہ سے کافی پریشان ہو چکی تھی ۔۔۔

زلیخا بیگم کو کل راتوں ہی رات لاہور سے راولپنڈی کی جیل میں بھجیا گیا تھا ، لیکن راستے میں ہی اُس گاڑی پر حملہ ہوا 

جس میں ہمارے پولیس والے چار لوگ زخم ہوئے اور زلیخا بھاگ نکلی ۔ 

کیا ۔۔۔؟ انار جو بے دھیانی سے ہی سہی سن رہی تھی عالیہ کی آخر کی بات سن اونچی آواز میں بولتے آس پاس سے گزرنے والے لوگوں کو ڈرا گئی ۔

“ سوری ۔۔۔۔جیسے ہی انار کو احساس ہوا فورا سے کہا ، میں آفس میں آتی ہوں پھر بات ہوتی ہے : 

انار نے تیزی سے بولتے فون بند کیا ، کیا مصیبت ہے ۔۔۔۔! انار نے لب میں انگلی دباتے خود سے بڑبڑایا 

دھیان سے جانا ۔۔۔۔!! انار ابھی ویسے ہی سوچ رہی تھی کہ حور کی آواز سن پلٹی 

وہ کہاں جا رہی ہے ۔۔۔؟ انار حیا کو جاتے دیکھ حور سے پوچھ گئی 

وہ کچھ وقت اکیلی رہنا چاہتی ہے ، اس لیے وہ گھر جا رہی ہے ، درد چھوٹا نہیں ہے آنسو وہ روکنا چاہتی ہے لیکن چاہ کر بھی روک نہیں پا رہی ۔ 

حور کی خود آنکھیں بھری تھی ، ٹھیک کیا جو وہ گھر چلی گئی ، حور مجھے تمہیں کچھ بتانا ہے ، انار نے سوچا تھا کہ اب وہ حور کو بتا دے ۔۔۔۔

انار میں بعد میں تمہیں کال کروں گئی ، ابھی میں خود ٹھیک فیل نہیں کر پا رہی میں گھر جا رہی ہوں ، 

حور ویسے ہی بولتے آگے بڑھی تو انار لب بھینچتے آفس جانے کا سوچتی خود وہاں سے نکلی ۔۔۔

“ مسز سرحان اتنی جلدی میں کہاں جا رہی ہیں ۔۔۔؟ حور جو اپنے ہی دھیان میں چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتے جا رہی تھی 

اچانک سے سرحان کے اُسکو پکڑتے پوچھنے پر بھیگی پلکیں اٹھا گئی ۔ 

کیا ہوا حور ۔۔۔؟ سرحان جو پہلے مسکرا رہا تھا ، اپنی بیوی کی آنکھوں میں آنسووں کی رم جھم دیکھ فکر سے مزید قریب ہوا ، 

“ جب محبت سبھی کو ملنی نہیں ہوتی تو انسان کو محبت ہوتی ہی کیوں ہے ۔۔۔؟ تم مجھے بتاؤ ۔۔۔ 

کیا ہم اس محبت پر پابندی نہیں لگا سکتے ۔۔؟ ضروری ہے کہ جس سے ہمیں محبت ہو وہ ہمیں چھوڑ کسی اور کو چاہ لے ۔۔۔؟ ایسے کیوں ہوتا ہے ۔۔۔؟ 

حور جو حیا کے لیے درد محسوس کر پا رہی تھی بہتی آنکھوں سے سرحان کو شرٹ سے مٹھیوں میں جکڑا ، 

“ کس کو ۔۔۔۔ کس کی محبت نہیں ملی ۔۔۔؟ سرحان حور کو کسی کے لیے اتنا درد میں دیکھ فکر مند ہوا ۔ 

کیا مسٹر سرحان ۔۔۔۔۔؟ اگر جواب نہیں ہے میرے سوال کا تو ایسے ہی بول دیں ۔۔۔!! 

حور کو سرحان کے آگے سے پوچھے گئے سوال پر غصہ آیا تھا وہ غصے سے خود ہی بھڑکتے تیزی سے آگے بڑھی تو سرحان منہ کھولے اُسکو جاتے ہوئے دیکھنا شروع ہوا ۔ 

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

میرپور 

ایسے کیسے وہ غائب ہو گئی ۔۔۔۔؟ جب باقی زخمی لوگ مل گئے ہیں ، تو اُسکا کچھ پتا کیوں نہیں چلا ۔۔۔؟ 

فیصل شاہ کا خوف سے برا حال ہوا تھا ، جب سے فیصل شاہ کو خبر ملی تھی کہ زلیخا غائب ہے ۔ 

اُسکو لگا تھا جیسے اُسکا برا وقت شروع ہو گیا ہو ، اُسنے اپنے آدمی زلیخا کو مارنے کے لیے بھی بھجیے تھے ۔ 

مگر افسوس کچھ نا ہوسکا، وہ بلکایا سا ٹہلنا شروع ہوا ۔

“ سرکار ہم لوگوں نے سبھی جگہ چیک کیا زلیخا نجانے کہاں چلی گئی ، پولیس والے بھی اُسکو تلاش کر رہے ہیں ۔ 

آدمی نے ڈرتے وہی جواب دیا جو وہ پہلے بھی دے چکا تھا ۔ 

جیسے بھی کرو پتا لگواؤ ، اُسکا ۔۔۔ چونکہ وہ میرے بارے میں بہت کچھ جانتی ہے ۔ 

اگر وہ کسی ایسے آدمی کے ہاتھ لگ گئی جس کے نہیں لگنا چاہیے تھا ، تو بہت برا ہوگا ۔۔۔

فیصل شاہ نے دانت چباتے گھورتے گویا تو وہ لوگ بات پر عمل کرنے کیلیے فورا سے گئے ۔۔۔

بھائی اور کتنا بھاگے گئے ۔۔۔؟ اسلم شاہ جو صوفے پر بیٹھا سب کچھ سن رہا تھا ، 

اخبار رکھتے اٹھتے کھڑا ہوا ۔ 

کیا مطلب ہے ۔۔۔۔؟ فیصل شاہ نے تیکی سی نگاہ اپنے بھائی پر ڈالی 

کتنی بار بولوں بھائی آپ کا ٹائم ختم ہونے والا ہے ، آپ کو یہ سب کچھ دیکھ کر سمجھ نہیں آ رہی ۔۔۔؟ 

سب کچھ آہستہ آہستہ آپ کا ختم ہو رہا ہے ۔ 

کیا بکواس بک رہے ہو ۔۔۔؟ اگر زبان اچھا کچھ بولنا نہیں چاہتی تو برا بھی مت بولو ۔ 

میں تمہیں سب کچھ ٹھیک کر کہ دکھاؤں گا ، اور ویسے بھی یہ چند نقصان سے میں ڈرنے والا نہیں ۔ 

ہزار جنت کوٹھے کھڑے کر سکتا ہوں ، اور رہی بات اگر اُس فیکٹری کی ، تو وہ تو کچھ بھی نہیں تھا ۔،

پندرہ ویسی فیکٹریں کھڑی کی ہوئی ہیں ، سب پر کوئی بما گرا سکتا ہے تو گرا کر دکھائے ۔ 

فیصل شاہ سینا تنے دھاڑتے بولا ۔ تو اسلم شاہ نے اپنے بھائی کا پاگل پن دیکھ سر نا میں ہلایا ۔۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

لاہور 

کہاں جا رہے ہو ۔۔۔؟ سرحان جو ابھی گھر پہنچا ہی تھا ، زر کو کہیں باہر جانے کیلیے تیار دیکھ پوچھا 

“ بھائی میں ایان لوگوں کی طرف جا رہا ہوں ، زر فون بند کرتے آرام سے بولا 

ٹھیک ۔۔۔۔۔ دھیان سے جانا گاڑی آہستہ ہی چلانا ، سرحان دھیان سے جانے کا بولتے گھر سڑھیوں کی طرف بڑھا 

تو زر شکر کرتا تیزی سے گھر سے نکلا ، 

“ خادم کتنی بار بولا ہے کہ جب میں کال کرتی ہوں بنا بحث فون جان کو دے دیا کرو ۔ وہ جب دیکھو بزی ہی ہوتے ہیں 

اس میں کوئی نئی بات نہیں ، ان کو بتاؤ کہ میرا فون ہے ، پھر دیکھنا میٹنگ سے زیادہ امپوئڈ مجھے دی جائے گئی “ 

حور جس کا رو کر برا حال ہو چکا تھا ، ٹشو سے ناک صاف کرتے وہ کھا جانے والے انداز میں خادم کو پڑی 

“ ہم بات کریں ۔۔۔۔؟ سرحان جو روم میں داخل ہوتے سب کچھ سن چکا تھا ، ویسے ہی آہستہ سے قدم اٹھاتے اُسکے قریب آتے بولا ۔،

حور جو فون کان سے لگائے کھڑکی کے پاس کھڑی تھی ، سرسری سی نگاہ اٹھاتے مقابل کو دیکھ گئی 

“ کیا ہوا میری شہزادی کو ۔۔۔۔؟ اس سے پہلے حور سرحان کو جواب دیتی فون سے ابھرتی برہان کی آواز سن فون کان سے ہٹاتے سیدھا ویڈیو کال ملائی ۔ 

جو بنا دیر کیے اٹھائی گئی ۔ حور نے ایک نظر سرحان کو دیکھا تھا ، اور پھر پوری طرح برہان کی طرف متوجہ ہوئی 

تم رو رہی ہو ۔۔۔۔؟؟ برہان جس کو لگا ہی تھا کہ شاید کوئی ایسی بات ہے فکر سے پوچھا ۔۔۔۔

“ جان یہ فون تو آپ کے پاس ہونا چاہیے تھا پھر یہ خادم کے پاس کیا کر رہا تھا ۔۔۔؟ حور نے باقی سبھی باتیں چھوڑ برہان کی کلاس لگانی شروع کی ۔ 

“ سوری ۔۔۔ جان کی جان ۔۔۔۔ غلطی سے کام والا فون دیتے ہوئے خادم کو پکڑا دیا تھا ۔۔۔

برہان نے جلدی سے کان پکڑے ، تو حور ہلکے سے مسکرائی ۔

جلدی سے بتاؤ ، جان کی جان کیوں رو رہی ہے ۔۔۔؟ برہان اُسکی ہلکی سی مسکان دیکھ جیسے سکون میں آیا تھا ۔ 

“ میں بس ایسے ہی ۔۔۔۔۔!! دل بھرا آیا تھا ۔۔۔۔ اور آپ کو اچھے سے پتا ہے ، جب میرا دل بھرتا ہے تو میں آپ سے ہی بات کرتی ہوں ۔۔۔؟ 

حور جس کو حیا کی وجہ سے زیادہ درد محسوس ہوا تھا ، وہ اب کہ برہان سے بات کرتے جیسے خود کو مظبوط فیل کر رہی تھی ۔ 

وہ محبت کا سوچتے جیسے ٹوٹ رہی تھی ، اسی لیے وہ اداس ہو چکی تھی ۔

سرحان جو اُسکے قریب ہی موجود تھا آرام سے سینے پر ہاتھ باندھے کھڑکی سے ٹیک لگا گیا ۔۔۔

تاکہ دونوں کی باتیں انجوائے اور حور کو اچھے سے دیکھ سکے ۔

“ جان کی جان آپ کا جان اچھے سے جانتا ہے ، کیا ہوا کسی کو درد میں دیکھا ۔۔۔؟ برہان جو میٹنگ روم سے نکل باہر آ چکا تھا ۔۔۔

سامنے ہی ہاشم کو قریب آتے دیکھ انگلی کے اشارے سے آنے سے روک گیا ، وہ سمجھ گیا تھا وہ کیوں آ رہا ہے ۔،

آخر میٹنگ روم میں سب برہان کا انتظار کر رہے تھے

ہممم۔۔۔۔۔ وہ سرسری سا سر ہلاتے چوٹکی سی نگاہ سرحان پر ڈال گئی ، جو اُسکے انداز کو دیکھ ہلکے سے مسکرایا تھا ۔ 

“ اوکے ۔۔۔۔ تو جان جی نے کیا درد محسوس کیا ۔۔۔؟ برہان آرام سے باہر پڑے ایک بنچ پر براجمان ہوا 

“ محبت ،۔۔۔۔۔۔ یہ محبت جب ملنی نہیں ہوتی تو ہمیں ہوتی ہی کیوں ہے ۔۔۔؟ حور کی آواز ایک بار پھر سے جیسے بھری تھی ۔۔۔۔

“ یہی تو محبت ہوتی ہے ، مائے ڈئیر جان ۔۔۔ اور تمہیں پتا ہے محبت بھی وہی خوبصورت لگتی ہے

جس میں مجبوب مشکلوں سے ملے ، برہان ہلکے سے مسکراتے اپنے ڈمپل نمایا کر گیا ۔۔۔

“ لیکن جان جن کو محبت کبھی ملتی ہی نہیں اُنکا کیا ۔۔۔؟ حور بھنویں اچکائے بولی 

ایسے ہی ہوتا ہے حور ۔۔۔۔  محبت میں ۔۔۔ میرے خیال سے محبت کا دوسرا نام ہے ہی جدائی ۔ 

مگر جان ۔۔۔۔۔

کیسے ہو برہان ۔۔۔؟ اس سے پہلے حور مزید آگے کوئی سوال کرتی سرحان اُسکے ہاتھ سے فون پکڑتے خود کی طرف کر گیا 

حور کا حیرانگی اور غصے سے منہ کھولا تھا ، وہ کھا جانے والے انداز میں مقابل کو گھور گئی جس کو کسی بھی خاتے میں نہ لایا گیا تھا ۔۔۔۔

میں ٹھیک ۔۔۔ برہان اچانک سے سرحان کو دیکھ تھوڑا سا حیران ہوا ، 

لگتا ہے تم کسی میٹنگ میں مصروف ہو۔۔۔؟ سرحان اُسکے پیچھے دیوار پر لگے بورڈ کو پڑھتے گویا 

ہاں کراچی میں ہوں ، برہان نے فورا سے بتایا تھا جبکے ساتھ ہی اٹھتے کھڑا ہوا ۔

چلو پھر تم میٹنگ کو دیکھ لو ، میں تمہاری جان کو دیکھتا ہوں ۔ سرحان نے مسکراتے ساتھ جیسے اُسکو بتایا کہ وہ جانتا ہے 

کہ وہ کچھ پریشان ہے ، ٹھیک ہے تم دیکھ لینا اُسکو ۔۔۔ 

برہان بھی ہلکے سے مسکرایا تھا ، اور فون بند کیا ۔۔۔۔

فون بند ہو گیا ۔۔۔!! سرحان فون بند کرتے اب کہ حور کی طرف پلٹا 

تم نے کال کاٹ دی ۔۔۔؟ حور جو غصے سے اُسکی طرف لپکی تھی ۔ 

فون تیزی سے چھین بھڑکی ۔پری تمہارا جان بھائی صاحبہ کسی میٹنگ میں تھے ۔ 

وہ تمہارے چکر میں اُن بچاروں کو انتظار کروا رہا تھا ۔، اور آفس میں جب کسی دوسری پارٹی کا ایسے انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ تو پھر جب وہ  شخص میٹنگ میں آتا ہے تو بہت زہر لگتا ہے ۔۔۔۔ 

اس لیے اپنے پیارے جان بھائی پر تھوڑا سا رحم کھاؤ ۔ کم از کم کام کے دوران تو اُسکو کال مت کرو 

سرحان نے بہت آرام سے دھیمے انداز میں بولتے حور کو سمجھایا ۔

“ چلو مجھے اچھے سے بتاؤ کس کی محبت کا غم تمہیں کھا رہا یا پریشان کر رہا ہے ۔۔؟ 

ویسے مجھے اندازہ نہیں تھا میری پری دوسروں کے درد کو ایسے بھی محسوس کر سکتی ہے ، کہ خود کی آنکھیں رو رو کر لال کر لے ۔۔؟سرحان اُسکو ویسے ہی کھڑے دیکھ دو قدم لیتے قریب ہوا 

“ ہمیں بھی بتاؤ ، اُس خوش قسمت کا نام جس کے درد کو قیمتی آنسو بہا کر کم کیا جا رہا ہے ۔۔۔؟ 

سرحان نے محبت سے پاش لہجے میں بولتے دھیرے سے حور کی بھیگی پلکیں صاف کی 

پری ۔۔۔۔۔!! سرحان اُسکو خاموش ویسے ہی دیکھ اب کہ تھوڑا سا سینجدہ ہوا 

“ جن کو ان کی محبت مل جاتی ہے ، وہ لوگ خوش قسمت ہوتے ہیں ، اور جن کے حصے میں محبت کی چوٹ لکھی دی جائے 

ان کو محبت کی جگہ عشق جیسا درجہ مل جاتا ہے ۔۔۔

یہی محبت ہے ، کسی کو خوشی مل جاتی ہیں تو کسی کو زندگی بھر کا غم ۔۔۔۔

لیکن یہ بھی ہے پری۔۔۔۔ زندگی رکتی نہیں چلتی ہی جاتی ہے۔

میری پری کچھ سمجھی یا ۔۔۔۔ سرحان محبت سے دیکھتے پاش انداز میں کہتے محبت سے اُسکے گلے میں بازو ڈالتے اُس پر جھکا ۔۔۔۔

 حور اُسکے انداز پر ہلکے سے مسکرائی ۔ میں سمجھنے والی بہت کچھ اچھے سے سمجھ گئی ہوں ۔۔۔ حور مقابل کو ویسے ہی دیکھتے شرارت سے گالوں کو کھینچ گئی 

آیا مزا ۔۔۔۔۔؟؟ تبھی سرحان کی چیخیں پورے روم میں گونجی ۔ چونکہ حور نے سرحان کی گالوں کو وہاں سے کھینچا جہاں پر ہلکی سی  ڈراھی تھی ۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

جاری ہے  

This is Official Webby Madiha Shah Writes۔She started her writing journey in 2019. Madiha Shah is one of those few writers. who keep their readers bound with them, due to their unique writing ️ style. She started her writing journey in 2019. She has written many stories and choose a variety of topics to write about

“ Nafrat Se barhi Ishq Ki Inteha’’ is her first long novel. The story of this begins with the hatred of childhood and reaches the end of love ️. There are many lessons to be found in the story. This story not only begins with hatred but also ends with love. There is a great 👍 lesson to be learned from not leaving...., many social evils have been repressed in this novel. Different things which destroy today’s youth are shown in this novel. All types of people are tried to show in this novel.

"Mera Jo  Sanam Hai Zara Beraham Hai " was his second-best long romantic most popular novel. Even a year after At the end of Madiha Shah's novel, readers are still reading it innumerable times.

Meri Raahein Tere Tak Hai by Madiha Shah is the best novel ever. Novel readers liked this novel from the bottom of their hearts. Beautiful wording has been used in this novel. You will love to read this one. This novel tries to show all kinds of relationships.

 

 The novel tells the story of a couple of people who once got married and ended up, not only that but also how sacrifices are made for the sake of relationships.

How man puts his heart in pain in front of his relationships and becomes a sacrifice

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha Novel

Madiha Shah presents a new urdu social romantic novel Nafrat se barhi Ishq ki inteha written by Madiha Shah.  Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  by Madiha Shah is a special novel, many social evils have been represented in this novel. She has written many stories and choose a variety of topics to write about Hope you like this Story and to Know More about the story of the novel, you must read it.

Not only that, Madiha Shah, provides a platform for new writers to write online and showcase their writing skills and abilities. If you can all write, then send me any novel you have written. I have published it here on my web. If you like the story of this Urdu romantic novel, we are waiting for your kind reply

 

Thanks for your kind support...

 

Cousins Forced  Marriage Based Novel | Romantic Urdu Novels

 

Madiha Shah has written many novels, which her readers always liked. She tries to instill new and positive thoughts in young minds through her novels. She writes best.

۔۔۔۔۔۔۔۔

 Mera Jo Sanam Hai Zara Bayreham Hai Complete Novel Link

 

If you want to download this novel ''Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha '' you can download it from here:

اس ناول کی سب ایپسوڈ کے لنکس

Click on This Link given below Free download PDF

Free Download Link

Click on download

Give your feedback

Episode 1 to 10

Episode 11 to 20

Episode 21 to 35

Episode 36 to 46

 

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  By Madiha Shah Episode 56 to 70  is available here to download in pdf from and online reading .

اگر آپ یہ ناول ”نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا “ ڈاؤن لوڈ کرنا چاہتے ہیں تو ، آپ اسے یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں

لنک ڈاؤن لوڈ کریں

↓ Download  link: ↓

اور اگر آپ سب اس ناول کو  اون لائن پڑھنا چاہتے ہیں تو جلدی سے اون لائن  یہاں سے  نیچے سے پڑھے اور مزے سے ناول کو انجوائے کریں

اون لائن

Nafrat Se Barhi Ishq Ki Inteha  Novel by Madiha Shah Continue Novels ( Episodic PDF)

نفرت سے بڑھی عشق کی انتہا  ناول    از مدیحہ شاہ  (قسط وار پی ڈی ایف)

If you all like novels posted on this web, please follow my web and if you like the episode of the novel, please leave a nice comment in the comment box.

Thanks............

 

Islamic True Stories

سچی کہانی 

جناب رسول اللہ صل اللہ علیہ والہ وسلم  نے فرمایا کہ کوئی شخص کسی جنگل میں تھا ۔ یکا یک اس نے ایک 

بادل میں یہ آواز سنی کہ فلاں شخص کے باغ کو پانی دیے ۔اس آواز کے ساتھ وہ بدلی چلی اور ایک سنگستان 

میں خوب پانی برسا اور تمام پانی ایک نالے میں جمع ہوکر چلا ۔یہ شخص اس پانی کے پیچھے ہولیا ،دیکھتا کیا ہے

If You Read this STORY Click Link

LINK

 

 

 

 

Copyright Disclaimer:

This Madiha Shah Writes Official only shares links to PDF Novels and does not host or upload any file to any server whatsoever including torrent files as we gather links from the internet searched through the world’s famous search engines like Google, Bing, etc. If any publisher or writer finds his / her Novels here should ask the uploader to remove the Novels consequently links here would automatically be deleted.

No comments:

Post a Comment